نانوتوی کی اصلیت

53
ت ی ل ص ی ا ک وی ت و ت ا ن ی، چ را ک گ‘‘ ن ج امہ ’’ ن زوز9 ل ی ر پ ا2009 م ل دہ کا0 ع ش ی ا0 کا ش ت جر صا می حامد اب ن ج از گ م ن ل کا روف مع ں می ء ے۔D ہ اD ازہ ا ح ی ک0 شJ یL ی ے لی ے کT ں یU ی از ے ق ک رے ص ب ت ی س ک ر ی غ ب اں‘‘ یU ت ا چ س خ ل ن’’ امہ زک اون ا ے صدز نU یe ت ے ککہ رن م ے کہ اD ہ ہ ی یU ئ ا چ س خ ل ن ی کT جm ۔ ا ا ونD ہ ں یD ہ نT ں مک م ا ی ھv ر پ ے گm ر ا ی غ ب ےU کی راف عی ا وں کا یU ت ا چ سT ں ک ی ل ےD ہ ی ئ وD ہ خ ل ن ہ0 ش میD ہ یU ئ ا چ سT وں گ اv یe ن یT ں ک ی ل ے گ ں ی ر ک ل ی د ی ت و ک وں ی س لی ا ی ن ک0 ش ب و ی ل نv ڈT ازج وہ ح ھا کہ ت ا ی کے وعدہ ن امہ ں۔ اونJ یD ہ ے حکT ں ی مال غر پ وں ھ ت اD ے ہ ک ی اےU ئm ی ا س اوزT وں گ اv یe ن ی ی ک ڈاب ا ف م ے ک وں ی ن ی م ک حہ شاز شل ی اv ر پ د ن ج ی ک کہ رن م ی اے اU ئm ی ا س اوزT وں گ اv یe ن ی ے۔D ہv ی زکاوبv ر پ ے س ت س ں می ی زاہ ک ی لJ ن د ی ت ی اےU ئm ی ا س اوز ا ی ت اں ڈ ی ن ی م ک ہ ا ی دٰ D ہ ل و گاD ہT صاں ق ب د دن0 و ش ک وں ی ن ی م ک حہ شاز شل ی اv ر پT و اں ت ےD ہ ا ونD ہ مU ئ ا قT ں م ں ا می ا ی ت ے اوز ڈD ہ ی لت د ی ن س لی ا ی ن کJ ن ر م ر ا گ ں۔ اJ یD ہ ےD ہ ر ز ک ی ئ را گ ن ازے ی طT زوںv و ڈ ت ےU گی وD ہ د ی ت ے مل ح ں۔J یD ہے ز ن وD ہ ت ج رو ف ازے ی طT زوںv حہ اوز ڈ شل ا ا ک کہ ان ا ں نJ یD ہ ی تD ہ ا ا ح ی ھ کے زU ن کاv ر ھ ت گm ی ا ک گ ن ج ں یD ہ ک ہ ر ی یD ہ ک ں می و ک ی ت من ک ی ل وا ی ت ا ی ت2 ی اےU ئm ی ا س اوزT وں گ اv یe ن ی ا دٰ D ہ ل ھا ت ا ڈنv وز ھ چً ا یJ تر ق ب ا ونD ہ ی ئ ر ھ ت ں میT وج فے ن وں ی ک ن ر م وزے ا گے گا۔U ن ا و حD ہT صاں ق ب ر کا ل اv ڈ /ازب ی ئ ر ھ ت ں میT وج ف ی کJ ن ر م اT واں ج و ت ام اہ ق ی س دU ان ے ز س از رD ہ ں ڈس می ماہT ں ی ی ے ہل ن عد ب ے ک ے یe ین ے صدز ک امہ اون ا ی ک لہ ص ب فے کا ن ا ی ت و صدز ک ی کJ ن ر م ہ ا ا ی س ک ے ای نT ے ڈوزاں ک د شال ن ج ے گل ں اوز اJ یD ہ ے حک وD ہ70 ے ک وں ی ن ی م ک حہ شاز شل ی اv ر پ یv ر پ ی ککہ رن م و ا ج ی گ وD ہ لم ت0 س م ر پ وں م ا اہ ق ی سT وج ف ی کJ ن ر م د اU ان ے ز س صد ب ف

Upload: other

Post on 14-Nov-2014

1.434 views

Category:

Education


10 download

DESCRIPTION

Imam e Ahle BidatYazeed Laeen,Ibn Tayymia ,Ibn Abd al wahab najdi, Ismaeel Dehlvi, Nazeer hussian dehlviQasim nanotvi , Rasheed gangohee, Ashraf thanvi, Khaleel ambethvi,hussain madni tanvi,murtaza darbanghi,mehmood ul Hassan gandhvi,anwar kashmiri, kafayat ullah dehlvi, ahmad ali lahori,ata ullalh bukhari, nafees ul hussaini, shafi karachvi, yousaf benoori, Ihsan elahi

TRANSCRIPT

Page 1: نانوتوی کی اصلیت

اصلیت کی نانوتوی

‘‘ کراچی، ’’ جنگ کالم 2009اپریل9روزنامہ شدہ شایع کا صاحب میر حامد جناب نگار کالم معروف میں ء

‘‘ ہے۔’’ جارہا کیا پیش لیے کے قارئین کے تبصرے کسی بغیر سچائیاں تلخ

ہاتھوں کے اے آائی سی اور پنٹاگون اوبامہ بارک صدر نئے کے امریکہ کہ ہے یہ سچائی تلخ کی آاج ہوتا۔ نہیں ممکن بڑھنا آاگے بغیر کئے اعتراف کا سچائیوں لیکن ہے ہوتی تلخ ہمیشہ سچائی

سی اور گون پنٹا ہے۔ رکاوٹ بڑی سے سب میں راہ کی تبدیلی اے آائی سی اور پنٹاگون لیکن گے کریں تبدیل کو پالیسیوں کی بش ڈبلیو جارج وہ کہ تھا کیا وعدہ نے اوبامہ ہیں۔ چکے بن یرغمال

ہو نقصان شدید کو کمپنیوں ساز اسلحہ بڑی ان تو ہے ہوتا قائم امن میں دنیا اور ہے بدلتی پالیسی امریکی اگر ہیں۔ رہے کر نگرانی کی مفادات کے کمپنیوں ساز اسلحہ بڑی چند کی امریکہ اے آائی

کو کمپنی بنانیوالی طیارے ڈرون تو گئے ہو بند حملے رہیں۔ ہوتے فروخت طیارے ڈرون اور اسلحہ انکا تاکہ ہیں چاہتی رکھنا بھڑکائے آاگ کی جنگ کہیں نہ کہںر میں دنیا کمپنیاں یہ ہہذا ل 2گا

بننے/ صدر کے اوبامہ کیا فیصلہ کا بنانے صدر کو امریکی سیاہ ایک نے اے آائی سی اور پنٹاگون ہہذا ل تھا دیا چھوڑ اا تقریب ہونا بھرتی میں فوج نے امریکیوں گورے گا۔ جائے ہو نقصان کا ڈالر ارب

دوران کے سال چند اگلے اور ہیں چکے ہو بھرتی میں فوج امریکی نوجوان فام سیاہ زائد سے ہزار دس میں ماہ تین پہلے بعد جو 70کے گی ہو مشتمل پر فاموں سیاہ فوج امریکی زائد سے فیصد

کا پاکستانیوں گناہ بے ہونگے، نہیں بند حملے ڈرون کے امریکہ کیخلاف پاکستان کہ ہیں رہے بتا واقعات و حالات گی۔ رہے بنی نگران کی مفادات کے کمپنیوں ساز اسلحہ بڑی بڑی کی امریکہ

کنٹرول کوئی پر اے آائی سی کا اوبامہ کیونکہ گا رہے جاری بھی سلسلہ کا دھمکیوں کی لگانے انجکشن کے ایڈز کو قیدیوں مسلمان میں مراکز تفتیشی کے اے آائی سی اور گا رہے بہتا خون

آارہا۔ نہیں نظر

سوچیں ہی خود اوبامہ ہے جاتا کیا تشدد پر قیدیوں ذریعے کے ڈاکٹروں میں مراکز تفتیشی خفیہ کے اے آائی سی کہ ہے کی شائع خبر یہ سے حوالے کے ریڈکراس نے پوسٹ واشنگٹن اخبار امریکی

کہے نہیں جنگ کی پاکستان کوئی کو جنگ والی جانے لڑی میں پاکستان ذریعے کے طیاروں ڈرون امریکی محبت؟ یا گے کریں پیدا نفرت مزید لئے کے امریکہ اے آائی سی اور طیارے ڈرون کہ

کو کاروں قلم گستاخ، جیسے مجھ میں جرم کے تنقید پر جنگ اس کی امریکہ اور گی کہلائے جنگ کی امریکہ یہ باوجود کے جانے مارے کے پاکستانیوں ہزاروں میں حملوں کش خود گا۔

“ طرف ” دوسری اور ہے کہتا ٹیررسٹ میڈیا اخبار انگریزی لبرل اور خیال آازاد کا تاثیر سلمان پنجاب گورنر ہمیں کہ دیکھئے ظریفی ستم گے۔ رہیں دیتے قرار ساتھی کا گردوں دہشت فاشسٹ لبرل

ہیں۔ جاتی دی دھمکیاں کی قتل اور ہیں جاتے کئے مظاہرے خلاف ہمارے بھی پر حکم کے الرحمن فضل مولانا رہنما کے جماعت مذہبی جیسی اسلام علمائے جمعیت

کے مدنی احمد حسین مولانا میں کالم ایک میرے انہیں کراتے۔ مظاہرہ کوئی خلاف کے طیاروں ڈرون امریکی بجائے کی کرانے مظاہرے خلاف کے ناچیز مجھ الرحمن فضل مولانا کہ ہوتا اچھا

قتل والے ہونے میں مسجد لال کی آاباد اسلام ردعمل کا قسم اس وہ کہ کاش ، آائی اتر پر دینے دھمکیاں کی قتل مجھے جماعت کی ان اور ہوئی تکلیف بہت پر ذکر کے واقعے ایک میں بارے

تھا۔ سکتا رک عام قتل یہ تو آاجاتے باہر بھی ساتھی ہزار چند کے مولانا ہوگیا۔ شروع عام قتل میں مسجد لال سے پیچھے اور تھے بیٹھے جا لندن صاحب مولانا تو وقت اس دکھاتے۔ بھی پر عام

نہیں۔ دشمنی ذاتی کوئی ساتھ کے ان میں 1999میری وقت اس اور کیا مظاہرہ کا ردعمل بھرپور خلاف کے دھمکیوں ان نے الرحمن فضل مولانا تو دیں دھمکیاں کی حملوں نے امریکہ میں ء

آائے میں اقتدار مشرف پرویز جنرل جب بگڑا معاملہ رہے جاتے لے ساتھ اپنے بھی مجھے وہ کیلئے خطاب میں جلسوں بعض لکھے۔ کالم میں حق کے ان مولانا نے نے الرحمن فضل مولانا ۔

اپریل کو مدنی اسعد صاحبزادے کے مدنی پتھر 2001حسین انہیں پر جس کیں باتیں خلاف کے آازادی تحریک کی کشمیر میں ملتان خیرالمدارس جامعہ نے انہوں بلایا۔ پاکستان میں ء

ہو ناراض الرحمن فضل مولانا اور ٹھہرا جرم میرا تنقید پر بیان اس ہیں۔ باغی کے ہندوستان صرف بلکہ نہیں شہید والے دینے قربانی میں آازادی تحریک کی کشمیر کہ تھا کہا نے انہوں گئے۔ مارے

Page 2: نانوتوی کی اصلیت

اس میں لگی۔ بری بہت انہیں تنقید پر صاحبزادے کے مدنی احمد حسین مولانا لیکن ہوئی نہ تکلیف پر جانے اڑائے مذاق کا والوں ہونے شہید میں کشمیر کو صاحب مولانا کہ افسوس گئے۔

“ مجھے ” سے دھمکیوں کی قتل کہ رکھیں نہ توقع یہ وہ لیکن ہیں چکے کروا شائع مںر جنگ جواب اپنا ذریعے کے مہربانوں اپنے الرحمن فضل مولانا کیونکہ چاہتا دینا نہیں طوالت کو بحث

پرویز جنرل تو کام یہ گے، لیں کر چیف مرعوب کے آاپ کہ ہے دیا طعنہ نے انہوں ہے بھیجا مجھے خط طویل ایک نے درانی ریاض محمد ساتھی قریبی ایک کے مولانا سکا۔ کر نہ بھی مشرف

ان ساتھ ساتھ کے الرحمن فضل مولانا طرح کی عورتوں لڑاکی کر ہو ناراض پر بات اصولی اس نے آاپ اٹھایا نہیں حلف پر آائین لیکن تھا لیا اٹھا حلف پر او سی پی نے چوہدری افتخار جسٹس

اگر دلوایا۔ قرار جائز تحت کے ترمیم سترہویں نے لوگوں آاپ کو او سی پی اس اٹھایا حلف نے افتخار جسٹس پر او سی پی جس کہ ہے گزارش صاحب درانی دی۔ کر توہین بھی کی بزرگوں کے

ہے؟ خیال کیا میں بارے اپنے کا آاپ تو ہے مجرم افتخار جسٹس

راوی کے واقعے اس میں خیال کے ان کیونکہ ہے کیا انکار سے صحت کی واقعے متعلق کے مدنی احمد حسین مولانا میں کتاب کی تمیمی جہانگیر محمد ڈاکٹر بھی نے درانی ریاض محمد

فیضان ” کتاب انکی گا۔ ہو اعتبار تو پر کاشمیری شورش آاغا کو آاپ سہی نہ اصفہانی سکتا۔ جا کیا نہیں اعتماد پر جن ہیں اصفہانی ابوالحسن مرزا کے فرقے اسماعیلی بیوپاری، کے کلکتہ

کر“ تسلیم غلطی میں دیں کر ثابت صاحب درانی تو ہے لکھا غلط بھی نے صاحب آاغا اگر ہے۔ لکھا کچھ بہت متعلق کے علماء نیشنلسٹ کچھ نے صاحب آاغا میں جس لیجئے پڑھ اقبال

نے صاحب درانی گا۔ اور لوں عثمانی احمد شبیر مولانا میں کتاب اس تھی کی عنایت مجھے کتاب کی الوحیدی فرید متعلق کے مدنی احمد حسین مولانا سے دستخطوں اپنے قبل سال چند

صفحہ کے کتاب اس تھے۔ ناقدین کے صاحب مدنی علماء دونوں یہ کیونکہ ہے گئی کی تنقید سخت پر دیوبندی شفیع محمد ہے 553مفتی ذکر کا فتوے ایک کے شفیع محمد مفتی پر

سے اس گئی کی استعمال زبان جو خلاف کے صاحب مفتی میں کتاب اس ہے۔ حرام شمولیت میں کانگریس اور لازمی شمولیت میں لیگ مسلم کیلئے مسلمانوں کہ کہا نے انہوں میں جس

بعد کے بننے پاکستان لئے اسی اور تھے خلاف سخت کے ان مسلمان حامی کے پاکستان تھے محترم لئے کے مسلمانوں حامی کے کانگریس صرف مدنی احمد حسین مولانا کہ ہے چلتا پتہ

“ کے ” بننے پاکستان نے صاحب مدنی لیں۔ پڑھ بھی صدارت خطبات کے مدنی احمد حسین مولانا کہ ہے گزارش سے درانی ریاض محمد کیا۔ نہ تسلیم کبھی کو پاکستان نے صاحب مدنی

کا پاکستان بلکہ نہیں دفاع کا مخالفین کے اعظم قائد اور اقبال علامہ مسئلہ اصل کا پاکستان آاج سمجھتا۔ نہیں مناسب دہرانا اسے میں کی استعمال زبان جو میں بارے کے اعظم قائد بھی بعد

ہے۔ ضروری بہت ہونا متحد کا قوم میں ایسے ہے۔ خطرہ بھی سے پسندوں انتہا لیوا نام کے مذہب اور ہے خطرہ بھی سے فاشسٹوں لبرل نواز امریکہ کو پاکستان ہے۔ دفاع

Leave a Comment

A p r i l 2 6 , 2 0 0 9

ذاتی کچھ کے شیخ نانوتوی صاحب قاسم محمد حالات مولویFiled under: Homeدیوبندی ازم, , ہوم — sulemansubhani @ 6:12 am

ےمولوی محمد قاسم صاحب نانوتوی شیخ ک

کچھ ذاتی حاالت

ہگنا قاسم برگشت بخت بد اطوار ہ

ہبانی مدرس دیوبند مولوی محمد قاسم صاحب نانوتوی شیخ کی والدت سوانح    

وئی ) سوانح قاسمی جلد اوLل ص١٢٤٨ےقاسمی ک مطابق ین میں جری ک کسی م ہ ہ ہ ے ہ

Page 3: نانوتوی کی اصلیت

۔(١٤٦

ےآپ ک والدین ن آپ کا نام خورشید حسین رکھا تھا مگر آپ ن محمد قاسم رکھ لیا     ے ے

۔ پر لکھا ک آپ کا تاریخی نام خورشید حسین تھا بانی٢٤سوانح قاسمی جلد اوLل ص ہ ہے

ہئ مدرس دیوبند ک والد کا نام اسد علی دادا کا نام غالم شا تھا ی دونوں نام مصنف ہ ۔ ے ہ

یں اور پر دادا کا نام بریلوی طرف پر یعنی ۔دھماک ک مطابق شیع طرز پر ہ ہ ے محمد ہ

) سوانح قاسمی ص ےبخش تھا ان ک ایک بھائی خواج بخش تھ ہ ے (١١٥، ١١٣۔

وئ تھ ) ص      د میں جاگیر پا کر نا نوت آباد انی ع ج ےآپ ک آباو اجداد شا ے ہ ہ ہ ہ ہ (١١٣ے

ےمولوی محمد قاسم صاحب نانوتوی جوڑ توڑ کا کھیل کھیلت تھ ) سوانح قاسمی ص ے

(١ ج١٦٠

یں اور تحریف و خیانت     ر ی وج ک و اور ان ک معتقدین جوڑ توڑ ک فن میں ما ہی ہ ے ے ہ ہ ہے ہ ہ

و گئ ےمیں خصوصی عبور اور ملک تام حاصل آپ ک خداندان ک اکثر لوگ شیع ہ ہ ے ے ۔ ہے ہ

۔تھ ) سوانح قاسمی جلد اوLل ص (١٧١ے

ہآپ خود بھی اکثر شیعوں ک جلس میں آت جات تھ ) ارواح| ثالث ص      ے ے ے ہ (٣١٣ے

ہمولوی محمد قاسم صاحب کو اکثر گستاخان خواب نظر آت تھ جیسا ک و خود     ہ ے ے ہ

وا ، کی گود میں بیٹھا ”میں ن ی خواب دیکھا تھا ک گویا میں الل جل شان یں ہفرمات ہ ہ ہ ہ ے ۔ ہ ے

۔(١٣٢ہوں ) سوانح قاسمی جلد اوLل ص

ےکتاب ارواح| ثالث میںی روایت بھی پائی جاتی ”موالنا ) محمدقاسم ( ن ایک خواب     ۔ ہے ہ ہ

وں اور مجھ | طالب علمی میں دیکھا تھا ک میں ) معاذ الل ( خان کعب کی چھت کھڑا ہایام ہ ہ ہ ہ

)ص یں ی و ر ریں جاری زاروں ن ۔س ہ ہ ہ ہ ہ (١٣٣ و سوانح قاسمی جلد اوLل ص ٢٠٤ے

ےموالنا نانوتوی ن خواب میں دیکھا تھا ک خان کعب کی چھت پر کسی اونچی ش� پر     ہ ہ ہ ے

Page 4: نانوتوی کی اصلیت

وں ) معاذ الل ( سوانح قاسمی ص ہبیٹھا ہ بحوال ارواح ثالث ص ١٣٤ہ (١٦٩ہ

ا ) تذکر     لی س بھی تعلق ر ہمولوی محمد قاسم نانوتوی صاحب کا انگریزی مدرس د ہ ے ہ ہ

ند فارسی ص ہعلمائ (ئ١٩١٤ نولکشور پر یس لکھنؤ ٢١٠ے

ی وج ک آپ ن آخر دم تک انگریز کا حق نمک ادا کیا اور مسلمانوں میں پھوٹ     ےی ہ ہے ہ ہ

م عقید مولوی محمد یعقوب معصر و م خدمات سرانجام دیں آپ ک ایک ہڈالن کی ا ہ ہ ے ۔ ہ ے

وئ ےصاحب نانوتوی بھی ) انگریزی ( سرکاری مالزمت پر تھ بعد میں سبکدوش ہ ے

(١٩٢ہ) تذکر موالنا محمد احسن نانوتوی ص

وں ن مطبع مجتبائی     ین ن تھ ان ےموالنا محمد قاسم صاحب نانوتوی کچھ زیاد ذ ہ ۔ ے ہ ہ ہ

و گئ ) کتاب موالنا محمد ےمیرٹھ میں مالزمت اختیار کرلی اور چھاپ خان میں مالزم ہ ہ ہ

۔(٢١٣احسن صاحب نانوتوی ص

لی ک انگریزی مدرس     ند آپ ک د ہمولوی رحمان علی صاحب مصنف تذکر علماء ے ہ ے ہ ہ

یں: ہس تعلق ک بار میں لکھت ے ے ے ے

لی گرفت ”     ۔”بعد از فراغ علوم چند بمدرس انگریزی واقع د ہ ہ ہ ے

وتا تھا     ہآپ کا سوانح نگار مناظر احسن گیالنی لکھتا بقول موالنا طیب ایسا معلوم ۔ ہے

ت نفرت تھی ) سوانح قاسمی جلد اوLل ص ہک حضرت واال کو گویا عورتوں س ب ے ۔(٥٢٣ہ

نسی مذاق فرمایا کرت تھ اور ان ک     ت ےلیکن اس ک برعکس آپ بچوں س ب ے ے ہ ہ ے ے

ےکمر بند کھول دیا کرت تھ ) سوانح قاسمی ص جلد اوLل(٤٦٦ے

وا تھا چنانچ آپک ایک     ےی مرض آپ کی صحبت ک اثر س آپ ک تالمذ تک پھیال ہ ۔ ہ ہ ے ے ے ہ

و حکایت نمبر ہخصوصی تلمیذ کا واقع ارواح| ثالث ک الفاظ میں مالحظ ہ ے ہ حضرت٢٥١ہ

ہوالد صاحب مرحوم ن فرمایا ک موالنا منصور علی خاں صاحب مرحوم مراد آبادی ے

Page 5: نانوتوی کی اصلیت

وں ن اپنا واقع مجھ ہحضرت )قاسم ( نانوتوی رحمت الل علی ک تالمذ میں س تھ ان ے ہ ے۔ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گیا اور اس کی محبت ن طبیعت پر ےس نقل فرمایا ک مجھ ایک لڑ ک س عشق ہ ے ے ے ہ ے

ہاس قدر غلب پایا ک رات دن اسی ک تصور میں گذرن لگ ) ارواح ثالث ص ے ے ے ہ (٢٩٢ہ

ا کرت تھ و خود     ہمولوی محمد قاسم صاحب واعظ و تبلیغ کرن والوںکو ب حیا ک ۔ ے ے ہ ے ے

وں ) سوانح وں وعظ ک لیتا یں ک میں ) قاسم نانوتوی ( ب حیا ۔اپن متعلق لکھت ہ ہہ ہ ے ہ ہ ے ے

ہ( و غلط مسئل بتا دیا کرت تھ اور پھر صحیح مسئل معلوم٣٩٩قاسمی جلد اوLل ص ے ے ے ہ ۔

ہوتا تو لوگوں ک گھر جا کر اطالع دیا کرت تھ چنانچ آپ کا سوانح نگار لکھتا ۔ ے ے ے ہ ک وہ ہ ہے

ن لگ : ےایک شخص ک گھر گئ اور ک ے ہ ے ے

ار آن ک بعد ایک شخص ن صحیح     م ن اس وقت مسئل غلط بتا دیا تھا تم ے” ے ے ے ہ ۔ ہ ے ہ

” ) سوانح قاسمی جلد اوLل ص م کو بتایا اور و اس طرح ۔مسئل ہے ہ ہ (٣٨٨ہ

Lن ک جو جدید معنی گھڑ اور     ےلیکن افسوس ک آپ ن تحذیر الناس میں خاتم النبیی ے ے ہ

ےمرزاقادیانی کی جو غیر مشروط تائید و حمایت کی اس س آپ ن بار بار توج دالن ہ ے ے

م م عصر و ہک باوجود توب ن کی اور ن غلط مسئل س رجوع کیا حاالنک آپ ن ایک ہ ے ہ ۔ ے ہ ہ ہ ہ ے

ےعقید موالنا محمد احسن صاحب نانوتوی ن بھی تحذیر الناس کی اس عبارت س غیر ے ہ

۔مشروط تو ب کرلی تھی ہ

و ”موالنا محمد احسن ) نانوتوی ( ن آخر میں ) اعلی  حضرت علی الرحمت     ہمالحظ ہ ے ہ ہ

”جناب ۔ک والد بزرگوار( مولوی نقی علی خاں ک ایک ساتھی رحمت حسین کو ی لکھا ہ ے ے

م پس از سالم مسنون التماس ی ک واقع میں جواب ہمخدوم و مکرم بند دام مجد ہے ہ ۔ ہ ہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مرسل مولوی نقی علی خاں صاحب میری تحریر ک مطابق مجھ کو اس ہے ے ہ

و گی ا مستند س آئیں غلطی ثابت یں جس وقت علماء ک اقوال ہتحریر پر اصرار ن ے ہ ہ ے ہ

Page 6: نانوتوی کی اصلیت

¡ اس کو مان لوں گا مگر مولوی ) نقی علی خان ( صاحب ن برا مسافر ہہمیں فورا ے ۔

ی کفر کا ہنوازی کوئی غلطی تو ثابت ن کی اور ن مجھ کو اس کی اطالع دی بلک اوLل ہ ہ ہ

ت پھر خیر میں ن خدا ک ےحکم شائع فرمایا اور تمام بریلی میں لوگ اس طرح ک ے ے ے ہ

وں خدا تعالی  قبول وں تو توب کرتا ہحوال کیا اگر اس تحریر س میں عند الل کا فر ہ ہ ہ ے ۔ ے

، ہکر زیاد نیاز عاصی محمد احسن عفی عن ۔ ہ ۔ ے

                (٨٨)کتاب موالنا محمد احسن نانوتوی ص

ہاسی کتاب موالنا محمد احسن نانوتوی ک صفح      ہپر ک اثر ابن عباس کی بحث٩١ے ہے

مار مطالع ہاور مناظر احمد ی اور تحذیر الناس ک جواب میں کئی رسال لکھ گئ ے ہ ے۔ ے ے ے ہ ہ

یں : - ہو علم میں مندرج ذیل رسال آئ ے ے ہ

ام نجد     ۔١ ہتحقیقات محمدی حل او از مولوی فضل مجیدئ١٨٧٢ ، ھ١٢٨٩ہ

) تلمیذ موالنا عبد القادر بدایونی(ئ١٩٠٦ ھ١٣٢٤۔بدایونی المتوفی

دایت علی بریلوی    ۔٢ ہ الکالم االحسن موالنا محمد احسن نانوتوی ک رد میں مولوی ے ۔

۔کا رسال ہے ہ

ام الباسط المتعال     ۔٣ ال بال ہتنبی الج ہ موالنا مفتی حافظ بخشئ١٨٧٤ ھ١٢٩١ہ

۔بدایونی اس رسال میں مناظر احمدی اور تحذیر الناس کا رد کیا گیا مولوی نقی علی ہے ہ ہ ہ

۔خاں کی حمایت کی گئی ہے

۔قول الفصیح مولوی فصیح الدین بدایونی    ۔٤ ۔

ہ۔افادات| صمدی    ۔٥

۔رد رسال قانون| شریعت    ۔٦ ہ

۔ابطال اغالط قاسمی از مولوی عبد الل امام جامع مسجد بمبئی    ۔٧ ہ ۔ ہ

Page 7: نانوتوی کی اصلیت

۔فتاوایئ ب نظیر     ۔٨ ے

۔کشف االلتباس فی اثرابن عباس    ۔٩

ہاس فی موازنت اثر ابن عباس وغیر ) موالنا محمد احسن نانوتوی صفح    ۔١٠ ہ (٩٤تا ٩١ہ

§سی زمان میں ”تحذیر الناس” نامی رسال ک بعض     ےبلک خود سوانح قاسمی میں ”ا ہ ہ ہے ہ

ےد§عاوی کی وج س بعض مولویوں کی طرف س خود سیدنا امام الکبیر ) مولوی محمد ے ہ

۔قاسم نانوتوی ( پر طعن و تشنیع کا سلسل جاری تھا ” ) ص (١ ، ج ٣٧٠ہ

وا ک تحذیر الناس کی کفری عبارت پر صرف سیدنا     ہمتذکر باال حوال جات س واضح ہ ہ ے ہ ہ

ل بھی ی ن مواخذ ن فرمایا بلک آپ س پ ، ےاعلی  حضرت فاضل بریلوی قدس سر ہ ے ہ ہ ہ ے ہ ہ

۔علماء اس کا رد بلیغ فرما چک تھ لیکن نانوتوی صاحب ک مقدر میں تو ب ن تھی ہ ہ ے ے ے

¡ تواتر ک رنگ تقریبا یں ےمولوی محمد قاسم صاحب نانوتوی ”فرض و واجب تو ن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہ

یں ک دوسروں ک خیال س آپ نفلی ےمیں لوگوں س ی ی روائتیں نقل کی جاتی ے ہ ہ ہ ہ ے

۔نمازوں کو بھی ترک فرما دیا کرت تھ ” )سوانح قاسمی جلد اوLل ص ے (٣٦٥ے

ون پر آپ     ے”بعض اوقات ناجائز یا مشتب آمدنی رکھن والوں کی دعوتوں میں شریک ہ ے ہ

لئ کچھ وت تھ اور دعوت کرن وال کی تسلی ک ونا پڑتا تھا شریک بھی ےکو مجبور ے ے ے ے ے ہ ۔ ہ

” ادت ک ق کرت تھ نچ کر خان صاحب کی ش ۔تناول بھی فرمالیت تھ لیکن گھر پ ے ے ے ہ ہے ہ ہ ے ے

(٣٦٥) سوانح قاسمی جلد اوLل ص

مانوں کا خاص خیال رکھت تھ اور حق پین والوں کو     ےمولوی قاسم صاحب اپن م ہ ے ے ہ ے

چان لیت تھ ان کو حق خود بھر کر پالت تھ ۔پ ے ے ہ ۔ ے ے ہ

(٤٦٨) سوانح قاسمی جلد اوLل ص

۔آپ شیرینی پر ختم ک بھی قائل تھ چنانچ لکھا ”رمضان کا چاند دیکھ کر     ہے ہ ۔ ے ے

Page 8: نانوتوی کی اصلیت

از میں کیا سیر تھا بعد اں سنایا اور ج ہمولوی صاحب ن قرآن شریف یا د کیا تھا اوLل و ہ ۔ ے

نچ کر حلوائ مسقط خرید فرما کر شیرینی ختم دوستوں کو تقسیم فرمائی ےعید مکل پ ہ ہ

(٣٨) سوانح قاسمی جلد اوLل ص

    ” ۔آپ کا حلی آپ ک سوانح نگار ن یوں لکھا ” قدر داغ چیچک نمودار تھ ے ے ۔ ہے ے ے ہ

ب منصور ص ”١٩٥ہ) مذ ۔( ”میان قد، ن موٹ اور ن بالکل الغر تھ ے ہ ے ہ ہ

یں ک آپ کا رنگ سانوال تھاوالل اعلم اپن ان     ےحکیم مولوی منصور علی خاں فرمات ہ ہ ہ ے

۔الفاظ س ان کی کیا مراد ” )سوانح قاسمی جلد اوLل ص ہے (١٥٤ے

ت شوق تھا ان     ۔مولوی صاحب کو اپنی دست بوسی اور قدم بوسی کروان کا بھی ب ہ ے

اتھ اور پیر کی ”ان کی دست بوسی اور قدم بوسی ک واسط ہکا سوانح نگار لکھتا ے ے ۔ ہے

ہنزاکت اور خوبصورتی کافی تھی و کچھ ایس موزوں اور دلکش تھ ک ب اختیار بوس ے ہ ے ے ہ ۔

ان کی سی نزاکت اور دلبری کسی معشوق میں بھی ن تا تھا ہدین کو جی چا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہ ے

(١٥٥۔دیکھی” )سوانح قاسمی جلد اوLل ص

وئ غفلت کی شدت لمح لمح س بڑھتی     ”جب آپ بیمار ےآپ کا سوانح نگار لکھتا ہ ہ ے ہ ۔ ہے

یں ر کا وقت آگیا پکارن وال پکار ر ۔ی چلی جاتی تھی جب ظ ہ ہے ے ے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہ

ر کی نماز کا وقت مصنف امام موجود یں ک )حضرت ( ظ یں یاد دال ر ہے۔یاد دال ر ہ ہ ہ ہے ہ ہے

ا تو سوائ اچھا ک اور کچھ ن کر سک ن تیمم کی لئ ک یں ک نماز ک ہتھ لکھت ے ہ ے ے ہ ے ے ہ ہ ے ے

وئی ن نما زکی طرف ” )سوانح قاسمی جلد دوم ص ۔طرف توج ہ ہ (١١٨ہ

ےسوانح نگار لکھتا جب آپ ک مرن کا وقت قریب آیا تو سرور| کائنات خاتم     ے ہے

 ل وسلم خلفاء اربع راشدین تشریف الئ ےالمرسلین رحمت اللعلمین صلی الل تعالی  علی وا ہ ہہ ہ ہ ہ

 ل وسلم کرسی پر تشریف ہہاور فرشت بھی نظر آئ رسول الل صلی الل تعالی  علی وا ہ ہ ہ ے ے

Page 9: نانوتوی کی اصلیت

ےفرما تھ خلفاء اربع راشدین کھڑ تھ سامن ایک پلنگ پر دیکھا موالنا ) نانوتوی( آئ ے ۔ ے ے ہ ے۔

وئ  ل وسلم آپ کی پیشانی کو بوس دیت ے) معا ذ الل ( رسول الل صلی الل تعالی  علی وا ہ ے ہ ہہ ہ ہ ہ ہ

� حبیب آن میں کیا دیر ” )سوانح قاسمی جلد دوم ص یں ”ا ۔فرمار ہے ے ے ہ (١٢٠ہے

وا ک رسول الل صلی الل تعالی      وں ن دیکھا ان کو محسوس ہخواب میں ان ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ے ہ

وا  ل وسلم کا جسم مبارک موالنا ) نانوتوی ( ک جسم مبارک میں سمانا شروع ۔علی وا ہ ے ہہ ہ

ر عضو موالنا میں سما  ل وسلم کا ر عضو رسول الل صلی الل تعالی  علی وا اں تک ک ہی ہہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ

۔گیا االسر مبارک

(١٢٩) سوانح قاسمی جلد دوم ص

۔مولوی محمد قاسم صاحب ک سوانح نگاروں ن لکھا جب مولوی صاحب کی     ہے ے ے

یں س ا مجھ ک ےموت کا وقت قریب آیا تو آپ ن مولوی محمود الحسن صاحب س ک ہ ے ہ ے ے

ہککڑی ال کر کھالؤ ) ارواح| ثالث ص (٢٧١۔

وئ جبک حقیقی بزرگان| دین اولیائ     ےچنانچ آپ ککڑی کھات کھات دنیا س رخصت ہ ے ہ ے ے ے ہ

وتا و کا ذکر ۔کا ملین دعلمائ عاملین کی زبان پر وقت آخر کلم طیب الل ہے ہ ہ ہ ۔ ہ ہ ے

نا مولوی محمد قاسم صاحب کی وفات ، وفات سرور| عالم کا     ۔دیوبندیوں کا ک ہے ہ

ہنمون تھی اور اس مصرع س آپ کی تاریخ وفات نکالی گئی ع وفات سرور| عالم کا ی ے ہ ہ

ہےنمون (١٣٧ھ )سوانح قاسمی جلد دوم ص ١٢٩٧ہ

وا )کتابھ١٢٩٧جمادی االوLل ٤     ۔ بروز پنجشنب موالنا محمد قاسم نانوتوی کا وصال ہ ہ

(٢٢٣موالنا محمد احسن نانوتوی ص

و گئی مولوی صاحب ک     ےمصنف سوانح قاسمی لکھتا ایک قیامت برپا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہ ہے

ہانتقال کا سا غم و الم کبھی ن دیکھا تھا ایک ماتم عام تھا گھر میں وسعت ن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہ

Page 10: نانوتوی کی اصلیت

ےتھی مدرس )دیوبند ( میں ال کر جناز کو رکھا) سوانح قاسمی جلد ہ ۔(١٣٩ ص ٢۔

ت     ت تھ چار پائی چ|ر چ|ر کرن لگی ب ہسینکڑوں آدمی جناز کو اٹھانا چا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ے ۔ ے ے ہ ہ

ل ےآدمی جناز میں کمبل پوش فقراء موجود تھ مصنف امام کا بیان ک مغرب س پ ہ ے ہ ہے ے۔ ہ

وئی ) سوانح قاسمی جلد دوم ص (١٤١ہنماز

د ی بھی تھا ک کمبل پوش فقراء جواچانک خدا جان     ےلکھا ایک عبرت انگیز مشا ہ ہ ہ ہ ہے

یں ک بعد دفن اں سمٹ آئ تھ نماز اور دفن ک وقت تو دیکھ گئ لیکن لکھت ہک ہ ے ے ے ے ے ے ہ

اں س آئ و جان وال رجال کون تھ ؟ ک ی ی غائب و گئ دفن ک بعد ےسب غائب ے ہ ے ے ے ہ ہ ہ ے ۔ ے ہ

؟ اس کا جواب کیا دیا جاسکتا ) سوانح قاسمی ص اں چل گئ ۔تھ ک ہے ے ے ہ (٢ ج ١٤٣ے

وا جس میں١٤٩ و ١٤٨ہ صفح ٢سوانح قاسمی جلد      ۔ ک درمیان ایک فوٹو لگا ہے ہ ے

یں ، متعدد مواقع وا لکھا ایک دفع ن ت بڑا پتھر لگا ان ایک ب ہایک اونچی قبر ک سر ہ ہے ہے۔ ہ ہ ے ہ ے

د کرن والوں ن وفات ک بعد دیکھاک ”موالنا )قاسم ( نانوتوی رحمت الل علی ہپر مشا ہ ہ ہ ے ے ے ہ ہ

۔جسد| عنصری ک ساتھ میر پاس تشریف الئ تھ ” ) سوانح قاسمی جلد دوم ص ے ے ے ے

(١٨٥ہ و ارواح| ثالث ص ١٥٠

ہبانی ئ مدرس دیوبند مولوی محمد قسم صاحب نانوتوی کی ی مختصر سوانح عمری     ہ

§ن ک سوانح نگاروں ک مستند حوالوں س بیان کی قارئین کرام کو اس ۔م ن ا ہے ے ے ے ے ہ

ابی عقائد کی حقیقت کا پت چل گا جو امور حضرات اولیاء الل قدست ہس دیوبندی و ۔ ے ہ ہ ے

یں و سب کماالت لئ کفر وشرک و بدعت اور ناممکن سمجھ جات م ک ہاسرار ۔ ہ ے ے ے ے ہ

یں مولوی محمد قاسم صاحب نانوتوی ۔بانی ئ مدرس دیو بند میں موجود بتائ جات ہ ے ے ہ

ند میں فتن کی بنیاد ڈالی ۔ن تحذیر الناس نامی ایک کتاب لکھ کر مسلمانان| ہ ہ ے

ت فائد     ہاس کتاب س مرزائیوں ، قادیانیوں اور دیگر جدید نبوت ک بانیوں کو ب ہ ے ے

Page 11: نانوتوی کی اصلیت

اد دعویئ نبوت کی بنیاد ی وج ک مرزا غالم احمد قادیانی کذاب ن اپن نام ن نچا ی ہپ ے ے ہ ہے ہ ہ ۔ ہ

وں قادیانی کتب( ہتحذیر الناس پر رکھی ) مالحظ ہ ۔

ےمولوی محمد قاسم صاحب ن ختم نبوت ک و معنی بتائ جو آج تک مسلمانوں میں     ہ ے ے

اء متقدمین و متاخرین کی تصریحات اور خود سرکار| ہرائج ن تھ اور تمام علماء و فق ے ہ

۔رسالت علی الصلو  والسالم ک فرمان ال نبی بعدیک سرا سر منافی تھ خود بانی ئ ے ے ے ۃ ہ

۔مدرس دیوبند کی سوانح قاسمی میں ہے ہ

ے”نیز اسی زمان میں تحذیر الناس نامی رسال ک بعض د§عاوی کی وج س بعض     ہ ے ہ ہ

ےمولویوں کی طرف س خود سیدنا امام الکبیر ) مولوی قاسم ( پر طعن و تشنیع کا

۔سلسل جاری تھا ” ) جلد اوLل ص (٣٧٠ہ

یں جن پر اکابر علماء عرب و     ہتحذیر الناس کی عقید ختم نبوت ک منافی عبارات ی ہ ے ہ

۔عجم ن فتوی  کفر صادر فرمایا ے

و سو     م جواب میں کچھ د|قت ن ئیں تا ک ف Lین معلوم کرن چا ۔”اوLل معنی خاتم النبی ہ ہ ہ ہ ہ ے

ونا بایں معنی ک آپ کا زمان انبیاء سابق ہعوام ک خیال میں رسول الل صلعم کا خاتم ہ ہے ہ ہ ے

و گا ک م پر روشن ل ف یں مگر ا ہک زمان ک بعد اور آپ سب میں آخری نبی ہ ہ ہ ۔ ہ ہے ے ہ ے

L  و | مدح میں ول کن رس§ول الل یں پھر مقام ہتقدیم یا تا خیر زمانی میں بالذات کچھ فضیلت ن ہ

و سکتا ” Lینفرمانا اس صورت میں کیونکر صحیح Lبی ۔خاتم الن ہے ہ

(٦۔٥) تحذیر الناس ص

و تو پھر      ل وسلم بھی کوئی نبی پیدا ہاگر بالفرض بعد زمان نبوی صلی الل تعالی  علی وا ہہ ہ ہ ہ

۔بھی خاتمیت محمدی میں کچھ فرق ن آئ گا ے ہ

(٢٢) تحذیر الناس ص

Page 12: نانوتوی کی اصلیت

ب کی حقیقت پر غور کریں اور از را     ہہقارئین کرام سنجیدگی ک ساتھ دیوبندی مذ ہ ے

نچان واال کون تھا اد نبوت کو تقویت پ ےانصاف خود فیصل کریں ک قادیانی کذاب کی نام ن ہ ہ ہ ہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟

 

Leave a Comment

کی مذہب میں مذہب اہمیت دیوبندیFiled under: Homeدیوبندی ازم, , ہوم — sulemansubhani @ 5:52 am

ب میں ہدیوبندی مذمیت ب کی ا ہمذ ہ

ہنانوتوی صاحب ک حکم س روز توڑ دیا : ے ے

ہ”حضرت واال مرحوم ن فرمایا ک حضرت موالنا رفیع الدین صاحب رحمت الل علی    ہ ہ ہ ے

یں کیا ہفرمات تھ ک میں ن کبھی حضرت نانوتوی )بانی ئ مدرس دیوبند ( ک خالف ن ے ہ ے ہ ے ے

وئ تناول ول بھ§ن وا حضرت احاط مسجد میں ےایک دن چھت کی مسجد میں حاضر ہ ے ے ہ ہ ہ ہ

ہےفرمار تھ فرمایا ک آئ میں ن عرض کیا حضرت میرا تو روز تھوڑی دیر تائل کر ہ ے ےے۔ ہ ے۔ ہے

¡ بال تائل کھان بیٹھ گیا حاالنک عصر کی نماز ی فرمایا ک آئ موالنا میں فورا ہک پھر ی ے ۔ ےے ہ ہ ے

ےو چکی تھی افطار کا وقت قریب تھا حضرت ن فرمایا الل تعالی  اس س زائد آپ ہ ۔ ے ۔ ۔ ہ

وتا چنانچ مجھ اس افطار ک بعد کچھ ےکو ثواب عطا فرمائ گا جتنا ک روز میں ے ہ ہے ہ ہ ہ ۔ ے

یں دیکھی تھیں” وئیں ک میں ن کبھی صوم میں بھی ن ۔ایسی کیفیات و لذات محسوس ہ ے ہ ہ ث ص (٣٧٣ حکایت نمبر ٣٧٩ہ) ارواح ثل

ےشراب پی لیا کرو ب وضو نماز پڑھ لیا کرو:

Page 13: نانوتوی کی اصلیت

یں     §ری عادتیں چھٹتی وتی اور ن ی دو ب یں ا ک میر س وضو ن ہ”خان صاحب ن ک ہ ہ ہ ہ ے ے ہ ہ ے

د §س ن ع ی پڑھ لیا کرو اور شراب بھی پی لیا کرو اس پر ا ہآپ ن فرمایا ک ب وضو ے ہ ے ہ ے

 ث ص ” )ارواح ثل ی پڑھ لیا کروں گا ہکیاک میں بغیر وضو ۔ ہ (٢٣٧ہ

ےپھر ب وضو نماز کا حکم:

ا     لئ ک ی ایک مرتب گڑھی پخت تشریف ل گئ ایک خان صاحب س نماز ک ہ”ایس ے ے ے ے ے ہ ہ ہ ے

وں ن جواب دیا ک مجھ داڑھی چڑھان کی عادت اور وضو س ی اتر جاتی آپ ہےان ہ ے ہے ے ے ہ ے ہ

 ث ص )ارواح ثل ہن فرمایا ب وضو پڑھ لیا کرو” ۔ ے (١٩٢حکایت نمبر٢٣٨ے

میت ک نانوتوی صاحب ک حکم س روز     اں روز کی ا ابیوں ک ہی دیوبندیوں و ے ے ہ ہ ہ ہ ے ہ ہے ہ

وئی تھیں نانوتوی ا ک کبھی صوم میں بھی اتنی کیفیات اور لذت محسوس ن ۔توڑ کر ک ہ ہ ہ ہ

یں پھر بھی روز توڑن پر اصرار کیا اور ی دیوبندی ہےصاحب کو بتا دیا گیا ک و روز س ہ ے ہ ہ ے ہ ہ ہ

ا ب وضو پڑھن ک احکام صادر میت ک جس کو دل چا ےعلماء کی نظر میں نماز کی ا ے ے ہ ہ ہ

ےے۔فرمادئ

 

تتری یہ تر منبر تخ حرم برس اے شیبیانی شعلہ

اپنی بات 

Page 14: نانوتوی کی اصلیت

تتری یہ شعلہ بیانی تر منبر تخ حرم برس اے شیصاحبزادہ سید وجاہت رسول قادری کے قلم سے

قارئین کرام! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

آان الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمن السدیس بن عبد العزیز صاحب ان ہمارے پیارے ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان میں امام کعبہ، شیخ القرتم تحریر یہاں کے مختلف دینی اداروں کے پروگراموں میں تت پاکستان کی دعوت پر تشریف لائے ہوئے ہیں اور تاد رونق افروز ہیں جو حکومتن پاکستان ان کا والہانہ استقبال یی حکومتی شخصیات سے ملاقاتیں کرچکے ہیں۔ وہ جہاں جاتے ہیں مسلمانا شریک ہوچکے ہیں نیز اعلتہ عرب و عجم سید عالم صلی تر حرم، شہنشا یی، تاجدا آاقا و مول تن برصغیر ایشیائے کوچک اپنے کرتے ہیں اور کرنا بھی چاہئے کہ مسلمانا

اللہ علیہ وسلم اور ان سے منسوب ہر شے سے والہانہ محبت کرتے ہیں اور حریمین شریفین کی حفاظت کے لیے اپنی جان قربان کرنایی نے یہ ارشاد فرماکر: سعادت سمجھتے ہیں کیونکہ اللہ تبارک و تعال

تد لل لب لل لذا ا یھ تب مم تس لق ما آا تد Oلل لل لب لل لذا ا یھ تب لbc م تح لت لن لا لو O  (2 تا 1: 90 )البلد)مجھے اس شہر کی قسم کہ اے محبوب تم اس شہر میں تشریف فرما ہو(

تم کعبہ )کسے باشد( سے یہذا اما روئے زمین کے تمام مسلمانوں کو حریمین شریفین سے محبت اور اس کے احترام کی تعلیم دی ہے۔ لتر فضیلت اور جبہ مبارکہ کے اندر ملفوف شخصیت تم کعبہ کی دستا تر محبت و عقیدت ایک فطری عمb ہے۔ اس میں اما مسلمانوں کا اظہا کی ذاتی حیثیت کا دخb نہ ہونے کے برابر ہے۔ بلکہ ان کا والہانہ استقبال کرنے والے ہزاروں مسلمانوں کو یہ بھی معلوم نہیں ہوگا کہ اس قدر قیمتی، خوبصورت، لباس اور عباء سے مزین اس شخصیت کانام کیا ہے؟ سعودی حکومت سے حرم شریف میں امامت و خطابت کے

تز زندگی درویشانہ ہے یا شاہانہ؟ اور تت گرامی کا طر تر تنخواہ ملتی ہے؟ اس عظیم منصب پر فائز ذا عوض ان کو کس قدر بھاری رقم بطویی سید عالم صلی اللہ آاقا و مول رنگ و نسb، مسلک و مشرب کے اعتبار سے ان کی پہچان کیا ہے؟ وہ تو صرف یہ جانتے ہیں کہ ہمارے

تن علیہ وسلم کی جائے ولادت کے متبرک شہر مکۃ المکرمہ سے ان کا تعلق ہے اور بس! اسی لیے پاکستان میں ہمارے محترم مہماناتز تب اسلام اور مرک گرامی نے اپنی اس والہانہ محبت کا بھی خوب فائدہ اٹھایا۔ حکومت اور عوام نے ان کا والہانہ استقبال کرکے صاحتن مپرخلوص عقیدت و محبت کا اظہار کیا ہے۔ چنانچہ وہ جہاں جہاں بھی تشریف لے گئے، وہاں انہوں نے مسلمانا اسلام سے اپنی پاکستان کو پند و نصائح سے نوازا۔ جن امور کی طرف انہوں نے توجہ دلائی، ان سے کوئی مسلمان اختلاف نہیں کرسکتا۔ مثلا:

آان مجید سے روشنی حاصb کرنی ہوگی۔1 ۔مسلمانوں کو اپنی اصلاح و فلاح کے لیے قرcمہ کے اتحاد و اتفاق اور اسلامی دنیا کے مسائb کے حb کے لے اجتماعی کوششیں کرنی ہوں گی۔2 ۔ا۔گروہی اور فرقہ وارانہ اختلافات سے گریز وقت کا تقاضہ ہے۔ سب مسلمان بھائی بھائی ہیں۔3تت اسلامی پر پابندی سے عمb کرتے ہوئے ہم مسلمانوں کو سائنس اور ٹیکنالوجی میں ترقی کرنی4 ۔ایمان و عقیدہ میں پختگی اور احکاما

ہوگی۔cد و مد کے ساتھ مسلم ت� بریلوی علیہ الرحمۃ اس نکتہ کی طرف نہایت ش اا سو سال قبb امام احمد رضا محد آاج سے تقریب )واضح ہو کہ

تن آاج سو سال بعد سرزمی سائنسدانوں، اسکالرز، محققین اور علمائے وقت کی توجہ دلاچکے ہیں۔ یہاں تفصیb کی گنجائش نہیں ہے۔ تن شریف سے یہ اسی کی بازگشت ہے۔( حرمی

۔جدید بین الاقوامی حالات کے تناظر میں حکمت و بصیرت کے ساتھ اسلام کی تبلیغ و اشاعت کی ضرورت ہے تاکہ اسلام کے5خلاف مغرب کی غلط فہمیاں دور ہوں۔

Page 15: نانوتوی کی اصلیت

۔اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔6اا مکلف نہیں۔ وہ صدر پرویش مشرف کے انتباہ پر7 ۔”لال مسجد”والے معاشرہ کی اصلاح اور کفار و مشرکین سے جہاد کے لیے شرع

لال پیلے نہ ہوں۔ یہ حکومت وقت کا کام ہے، انہیں ہی کرنے دیں۔۔اسلام امن و سلامتی کا پیامبر ہے۔ دہشت گرد مسلمان نہیں ہیں۔8

تر یہ تو وہ امور ہیں جن میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہے کہ جس سے کسی کو کوئی اختلاف کی گنجائش ہو لیکن شیخ حرم کی صدتم حرم کے حوالے سے اخبارات کی شہ سرخیوں کی زینت بنے مملکت جنرل پرویز مشرف سے ملاقات کے بعد کچھ ایسے امور بھی اما

تر خیال کرنا تم کعبہ نے پاکستان کے اندرونی سیاسی امور اور معاملات پر اظہا جن کو پڑھ کر پاکستانی عوام انگشت بدنداں رہ گئے کہ امایی صدر پرویز مشرف کی حفاظت فرمائے اور انہیں حاسدوں کے شر سے یی دینا شروع کردیا۔ امام کعبہ نے دعا کی کہ اللہ تعال اور فتوتر تت وقت اور صد یی دیا کہ ”حکوم محفوظ رکھے۔ اخبارات میں اس قسم کے ان کے دیگر ارشادات بھی شہ سرخی بنے۔ انہوں نے فتو

تم حرم کے اس قسم کے سیاسی بیانات اور فتووں نے جہاں صدر پرویز کے حامی مملکت کی اطاعت سب پر لازم ہے۔”وغیرہ وغیرہ۔ اما حلقوں کو نہال کردیا، وہاں ان کے مخالفین خاص طور پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری صاحب کی حمایت میں مہم چلانے والی

سیاسی پارٹیوں اور ان کے حامیوں کو شدید تعجب اور غم و غصہ میں مبتلاء کردیا۔ بلکہ انہی کے ہم مسلک و ہم عقیدہ معروف کالمbد عمcت تم حرم کا نہایت ادب و احترام کے ساتھ نام لے رہے تھے، اس پر فوری ر نگار جناب عطاء الحق قاسمی نے جو اس سے قبb اما

تخ حرم نے صدر پرویز کے خلاف سیاسی تحریک چلانے والے عوام اور سیاسی رہنماؤں کو حاسد قرار ظاہر کرتے ہوئے تحریر کیا کہ ”شیتخ حرم کے بیانات کو ایک ”سرکاری ملازم”کے آامریت کے حق میں دعا دی ہے۔”ملک کے ایک اور بڑے کالم نگار نے شی دیا ہے اور

افکار قرار دیا ہے۔ )واضح ہو کہ شیخ حرم موصوف حکومت سعودیہ کے ایک تنخواہ دار ملازم ہیں۔(تد حق”کے لیے آانکھیں نمناک ہیں اور مہمان ”مر تخ حرم کے اس قسم کے بیانات سے بہت سے لوگوں کے دل افسردہ اور بہرحال! شی

آارہی ہے۔ علامہ اقبال نے سچ فرمایا: ہمارے ملک میں جو احترام و محبت کی فضاء بنی تھی، اب وہ مکدر ہوتی نظر تہ سوزناک آا سینہ افلاک سے اٹھتی ہے

تب سلطان و امیر تد حق ہوتا ہے جب مرعو مریی کی تش مول آاتی ہے کہ وہ ایک مقدس سرزمین کہ جہاں پیدائ تخ حرم محترم کا جو والہانہ استقبال کیا وہ بات تو سمجھ میں عوام نے شیتج عقیدت پیش کرنے کے لیے جگہ جگہ جمع ہوئے۔ انہیں اس سے غرض نہیں تھی کہ جو صاحب شیخ دھوم ہے، کے منسوب کو خرا

حرم کی مقدس عباء میں تشریف لائے ہیں، ان کے ذاتی کوائف کیا ہیں۔ لیکن ہمارے ملک کے پڑھے لکھے طبقے کے افراد اور الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا کے احباب بشمول کالم نگار حضرات کو تو ان تمام باتوں کا علم ہے۔ پھر وہ اس بات کو کیوں نہ سمجھ

سکے کہ ہمارے مہمان محترمآائے نہیں بلائے گئے ہیں وہ

تن صدر کی ضیافت گاہ، یہ سب ایک سوچے سمجھے تن تاسیس کا اسٹیج ہو یا ایوا مدرسہ جامعہ اشرفیہ، لاہور کے ساٹھ سالہ جشتن ولادت منانا اور اس تخ حرم کے نزدیک سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا جش آاپ سوچیں کہ جن شی منصوبے کی بساط گاہ تھی ورنہ تن تاریخ و وقت اور جگہ کے ساتھ اس جشن ساٹھ سالہ میں شرکت کی حرام تن تاریخ و وقت و جگہ دونوں حرام ہوں وہ تعی کے لیے تعی

ع  دعوت کو قبول فرمارہے ہیںناطقاں سربگریباں ہے اسے کیا کہیے؟

قارئین کرام! جب مدرسہ اشرفیہ )لاہور( کی بات چb نکلی ہے تو یہ بھی وضاحت کردی جائے کہ ان حضرات اور ”لال مسجد”والوں کے

Page 16: نانوتوی کی اصلیت

تن کرائم ایک ہی ہیں لیکن ان کے رنگ علیحدہ ہیں۔ ”لال مسجد”والے بات بات پر کبھی لال کبھی پیلے کبھی دونوں ہوتے اگرچہ پیرا رہتے ہیں لیکن ”اشرفیہ”والے چونکہ نہایت سادہ لوح اور مخلص قسم کے ”صلح کلی”ہیں اس لئے سفید رنگ کو پسند کرتے ہیں لیکن

چونکہ ملک کے ”سفید و سیاہ کے مالک”اشرفیہ سے روز تاسیس سے ان کے گہرے روابط و مراسم رہے ہیں اس لیے کبھی یہ سیاہآاتی ہے اور کبھی اندر سے جھلکتی ہے۔ عمامے اور جبے بھی استعمال کرلیتے ہیں۔ البتہ کبھی یہ سیاسی جبہ و عمامہ کے اوپر نظر

آاج کی دو عملی کے دور میں نہایت سختی سے حالی پانی پتی کی اس ہدایت پر عمb پیرا ہیں ع غرض کہ یہ باعمb حضرات چلو تم ادھر کو، ہوا ہو جدھر کی!

آائی تھیں کہ موصوف نے اسلام آاپ کو یاد ہوگا کہ چند ماہ قبb وفاقی وزیر مذہبی امور کے حوالے سے یہ خبریں اخبارات میں قارئین کرام! تن حکومت تر مہما یی حاصb کرلیا ہے۔ امام صاحب جلد دوبارہ بطو تم کعبہ”سے فتو آاباد کی ”لال مسجد”کے معاملات کے حوالے سے ”اماتت وقت کو سیاسی فائدہ آامد کا مقصد حکوم تر خیال فرمائیں گے۔ تو ظاہر ہے کہ ان کی پاکستان تشریف لائیں گے تو اس موضوع پر اظہا

پہنچانا ہی تھا۔تخ نجد و حجاز پر نظر رکھنے والے تمام آامریت کی تائید کی ہے، یہ امر فضولی ہے۔ تاری اب رہا اس کا رونا کہ انہوں نے ہمارے ملک میں

تل سعود اور آا آائی۔ تت عمb سے وجود میں ذی شعور حضرات جانتے ہیں کہ سعودی مملکت کی بنیاد دو خانوادوں کے معاہدے اور شراکتل شیخ مذہبی امور آا تل سعود حکومت کا سیاسی نظام چلانے کے ذمہ دار ہیں جب کہ آا تل شیخ )شیخ محمد بن عبد الوہاب کا خاندان(۔ آا

کی انجام دہی پر مامور ہیں۔ ان لوگوں نے حجاز مقدس کو تاراج کیا، وہاں کے مسلمانوں پر کفر و شرک کے فتوے لگائے اور عوام توتہ تیغ کیا۔ جب نجد و حجاز میں ایک نئی مملکت کی بنیاد رکھی گئی تو اسلام کے شیدائی اور مجاہد ہونے کا عوام، علماء کو تہ

تت راشدہ کے نمونے کی جمہوری حکومت قائم کی جاتی )جیسا کہ اس یی کرنے والوں کے لیے یہ سنہری موقع تھا کہ وہاں خلاف دعو وقت کے صوبہئ نجد کے حکمران ملک عبد العزیز نے پوری مسلم امہ سے وعدہ فرمایا تھا جس کا تحریری ثبوت ہندوستان کی خلافت

تر مقدسہ بچاؤ کمیٹی کے ارکان علامہ سید سلمان ندوی اور مولانا محمد علی جوہر کے پاس تھا اور آاثا کمیٹی اور حجاز مقدس کے تخ نجد و حجاز”مصنفہ مفتی عبد القیوم ہزاروی میں شائع ہوچکا ہے۔( لیکن دنیا نے دیکھا کہ حریمین شریفین کی مقدس سرزمین پر ”تاری

ت امت کے تمام مزارات کو تاراج کرنے کے بعد وہاں ہزاروں معصوم اور بے گناہ مسلمانوں کا خون بہانے اور صحابہئ کرام اور صالحینتن حرم اسی شہنشاہیت کے سائے میں پلے بڑھے ہیں۔ یہ تل شیخ( کی شہنشاہیت قائم کی گئی۔ گستاخی معاف! یہ شیخا آا ”جلالۃ ملک”)تہ وقت کی طرف سے تحریرشدہ خطبہ پڑھنے کے مکلف ہیں۔ جمعۃ المبارکہ کا خطبہ بھی اپنے الفاظ میں نہیں دے سکتے بلکہ شہنشایی کی توقع ایسا ہی ہے جیسے خار زار زمین پر کوئی نسترین و آامریت کے خلاف فتو تن حرم سے تو ملوکیت کے سائے میں پروردہ شیخا

نسترن، چمپا، چنبیلی اور گلاب کے چمنستان کھلنے کی امید لگائے۔آازاد عدالتی نظام آازادی تحریر و تقریر، غیرجانبدار اور آازادی صحافت، پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا کے نمائندے ہمارے ملک میں

تق انسانی کی آائے دن رٹ لگاتے ہیں، ٹی۔وی پر مذاکرات منعقد ہورہے ہیں، حقو جس میں انسان کے بنیادی حقوق کی ضمانت ہو، کی انجمنیں اور سیاسی پارٹیاں اور اکیدیمیات سیمینار منعقد کررہی ہیں۔ لیکن حیرت کی بات ہے کہ جب ہمارے محترم مہمان شیخ حرم

نے پریس کانفرنس منعقد کی تو کسی صحافی نے ان سے ان کے ملک کے سیاسی، معاشی اور عدالتی نظام مذہبی و مسلکی تعصب پرcوہ( نظام کے متعلق کوئی سوال نہیں کیا۔ تر رائے پر قدغن لگانے والے جبر و ظلم کا مذہبی پولیس )مت آازادی اور اظہا مبنی اور شخصی

آانکہ حال ہی میں اخبارات میں عالمی حقوق انسانی کی انجمن کے حوالے سے ایک خبر شائع ہوئی ہے کہ سعودی عرب کی مذہبی حالآائی ہیں۔ اس پولیس کو کسی بھی شہری کے گھر میں تق انسانی کی خلاف ورزیاں مشاہدے میں پولیس سے سنگین قسم کی حقو

گھسنے اور موقع پر معاشرتی جرم پر سزا دینے کے وسیع اختیارات ہیں۔ مذہبی پولیس جس کا جا و بے جا استعمال کرتی رہتی ہے اور ان

Page 17: نانوتوی کی اصلیت

تق انسانی کی انجمن نے حکومت سعودیہ پر زور دیا ہے کہ وہ مذہبی کے تشدد سے کئی اموات بھی واقع ہوچکی۔ اس سلسلہ میں حقو پولیس کے اختیارات کو کم کرے اور گھروں میں گھس کر تشدد کرنے، لوگوں کو تشدد کرکے ہلاک کرنے والے پولیس اہلکار کے خلاف مقدمہ قائم کرکے تادیبی کاروائی کرے۔ تفصیلات سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مذہبی پولیس مذہبی و مسلکی تعصب اور

سعودی اور غیر سعودی کے حوالے سے بھی لوگوں کو تشدد کا نشانہ بناتی ہے اور اس کے خلاف کسی بھی عدالت میں سنوائی نہیںتخ حرم سے درج ذیb سوالات پوچھے جاتے: ہوتی۔ ضرورت تھی کہ شی

تم حکومت کی گنجائش ہے؟1 (کیا اسلام کے سیاسی نظام میں ملوکیت اور شخصی نظاتص واحد، یا اس کے خاندان، یا ایک مخصوص گروپ کا قبضہ اور اس میں اپنا2 (کیا ملک کے افرادی، پیداواری اور معاشی وسائb پر شخ

من مانا تصرف اسلامی شریعت کی رو سے جائز ہے؟تم عدل کے تحت اور وہاں کے قانون کے تحت عام شہری کے حقوق و مراعات وہی ہیں جو وہاں کے شاہی3 (کیا سعودی عرب کے نظا

خاندان کو حاصb ہیں؟یی عدالت یا پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ ہیں یا انہیں اس کے برعکس مکمb تحفظ4 (کیا خلفائے راشدین کی طرح ”جلالۃ الملک”اعل

حاصb ہے؟آائین کی تشریح کرنے کی مجاز ہیں؟5 یی عدالتیں ملک کے (کیا وہاں کی اعلتق انسانی کی خلاف ورزی کے معاملے میں ”جلالۃ الملک”سمیت ہر شخص عدالت کی نظر میں برابر6 (کیا معاشی استحصال اور حقو

ہے اور اس سے جواب طلبی ہوسکتی ہے؟آاہنگی اور بین المسلمین اتحاد کو فروغ دینے کا مشورہ دیا ہے جو ایک اچھی7 تن پاکستان کو فرقہ وارانہ ہم تخ حرم محترم نے مسلمانا (شی

تb سنت، شیعہ، وہابی، پھر مذہب کے حوالے سے حنفی، اا اہ آاباد ہیں، مثل بات ہے۔ مملکت سعودیہ میں بھی مختلف مسالک کے افراد تخ حرم کے ملک میں تمام مذاہب و مسالک والوں کو اپنے اپنے فقہ اور عقیدوں کے مطابق زندگی شافعی، مالکی، حنبلی وغیرہ۔ کیا شی

آازادی حاصb ہے؟ گذارنے کی کھلی (اگر جواب ہاں میں ہے تو پھر یہ بتایا جائے کہ ایک ہی مسلک و مذہب کے امام کی اقتداء میں دوسرے مسلک و مذہب والوں کو نماز8

تد سلاسb کیوں تز باجماعت )ثانی( کے اہتمام پر مذہبی پولیس والے اس کو گرفتار کرکے پابن پڑھنے کے لیے مجبور کیا جانا اور انکار یا نماآازادی سلب کرنے کی یہ بدترین مثال نہیں ہے؟ کرتے ہیں؟ اور قاضی فوری طور پر انہیں قید و بند کی سزا کیوں سنادیتا ہے؟ کیا شخصی

آاپ نے بڑے زوردار الفاظ میں پاکستان میں موجود تمام9 تم پاکستان کے دوران جہاں جہاں تقریریں کی ہیں آاپ نے قیا تم محترم (شیخ حر فرقوں کو اتحاد و اتفاق سے رہنے کی تلقین کی ہے اور تمام فرقوں کو مسلمان تسلیم کرتے ہوئے انہیں عالمی سطح پر ملی یکجہتی کا مظاہرہ کرکے معاشیات اور سائنسی میدان میں ترقی کرنے کا نیک مشورہ دیا ہے، ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ لیکن دیکھا گیا ہے اورآاپ کے ملک میں ”وہابی”عقیدے کے علاوہ تمام دیگر مسالک کے لوگوں کو بلاتکلف اس پر کثیر شہادتیں پیش کی جاسکتی ہے کہ

آازادی آازادی تو بڑی بات ہے اپنے عقیدہ کے اظہار کی بھی مشرک قرار دیا جاتا ہے اور انہیں اپنے مسلک اور عقیدے کی تبلیغ کی تb سنت وجماعت کے نہیں۔ چنانچہ اپنے مسلک اور عقیدہ کے اعتبار سے عبادات اور اپنی مذہبی رسوم ادا کرنے والوں )بالخصوص اہ

آاپ کی مذہبی پولیس والے گرفتار کرکے نہ صرف یہ کہ تشدد کا نشانہ بناتے ہیں بلکہ جبر اور ظلم کرکے اسے اپنا عقیدہ اور افراد( کو مسلک چھوڑنے پر مجبور کرتے ہیں ورنہ اسے جیb کی نہایت تنگ و تاریک کوٹھری میں بند کرکے اس کے مرنے کا انتظار کرتے ہیں اورآاپ کے ملک کی کسی عدالت میں اپیb بھی نہیں ہوسکتی۔ اور اگر اتفاق سے وہ شخص آاپ کی مذہبی پولیس کے اس ظلم کے خلاف غیر سعودی ہے یعنی اس کا تعلق برصغیر پاک و ہند و بنگلہ دیش سے ہے تو خواہ کتنی ہی بڑی علمی اور روحانی شخصیت کیوں نہ ہو،

Page 18: نانوتوی کی اصلیت

آاپ کی حکومت اسے جیb کی سزا بھگتنے کے بعد اس کا خروج کرادیتی ہے خواہ وہ حج وعمرہ کا زمانہ ہی کیوں نہ ہو، وہ شخصآاپ کی مذہبی پولیس والے اس پر بالکb ترس نہیں کھاتے۔ ناگفتہ بہ ظلم اور تشدد کے علاوہ ایک احرام کی حالت ہی میں کیوں نہ ہو،

bآاپ کے قول و فع آاپ اسے محروم کردیتے ہیں، تو مسلمان کی حیثیت سے حج و عمرہ ادا کرنے کا اس کا جو بنیادی حق ہے، اس سے میں یہ تضاد کیوں ہے؟

تم9 تر اما آاپ اس کا مظاہرہ اپنے ملک میں کیوں نہیں کرتے کیوں کہ بطو آاپ پاکستان کے مسلمانوں کو کررہے ہیں (جس بات کی تلقین آاپ کی یہ باتیں حقیقت آاتی ہے۔ اس لیے اگر آاپ کی تقرری بھی اسی مذہبی نظام کا ایک حصہ ہے جس کے ماتحت مذہبی پولیس حرم

آاپ کی آاپ نے کی لیکن آاپ نے اپنے مذہبی اور سیاسی نظام کی اصلاح کی کوشش کیوں نہ کیں اور اگر اور صداقت پر مبنی ہیں تو آاپ ایسے ظالمانہ اور جابرانہ نظام کا حصہ بن کر اسلام کی کون سی خدمت انجام دے رہے ہیں؟ سنوائی نہ ہوئی تو

تم تعلیم میں دوسرے مسالک و مذاہب کی تعلیم کی گنجائش ہے یا سب کو وہابیت کا ہی نصاب پڑھنے پر10 آاپ کے ملک کے نظا (کیا مجبور کیا جاتا ہے؟

cمہ کا حصہ سمجھتے ہیں تو کیا وجہ ہے کہ برصغیر پاک و11 آاپ سب کو ا آاپ کی نظر میں مسلمانوں کے تمام فرقہ برابر ہیں اور (اگر آاپ کی حکومت مساجد اور دینی مدارس کی تعمیر کے لیے جو مالی اعانت فرماتی ہے، وہ صرف ہند و بنگلہ دیش اور دیگر ممالک میں آاپ کے تb سنت و جماعت کے افراد سے یہ امتیازی سلوک کیا تت اسلامی کے فرقوں کے لیے کیوں ہے؟ اہ تb حدیث، دیوبندی اور جماع اہ

قول و فعb کا کھلا تضاد نہیں؟آازادیئ آاپ سب سے زیادہ درج بالا سطور کے لکھنے کا مقصد صحافی برادری اور میڈیا کی توجہ اس طرف مبذول کرانا مقصود ہے کہ

تق انسانی کے تحفظ کا نعرہ بلند آازادی، اطلاعات کی بہم رسانی سب کا بنیادی حق ہے اور حقو آازادیئ صحافت، میڈیا کی تر رائے، اظہاآاواز اٹھاتے ہیں اور بجا طور پر یہ سب کرتے ہیں۔ لیکن دیکھا گیا ہے کہ جب آازادی کے حق میں کرتے ہیں اور عدلیہ کی مقننہ سے

تن حرمین شریفین آاتی ہے تو میڈیا کے حضرات ان خادما تل شیخ کے خانوادے کی کوئی شخصیت پاکستان بطور مہمان آا تن حرم یا شیخاآائین کو تو آاپ کے ملک اور اس کے سے اس قسم کے سوالات کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ وہ ان سے یہ سوال کیوں نہیں پوچھتے کہ

تت راشدہ کے عادلانہ، رفاہی، فلاحی، سیاسی، معاشی، معاشرتی اور عدالتی نظام کا نمونہ ) تر اول والے خلاف (Modelاسلام کے دوآاپ کے ملک میں ملوکیت، جبر و استیصال اور قبائلی، مذہبی، مسلکی و طبقاتی امتیازات پر ہونا چاہیے تھا۔ لیکن گذشتہ سو سال سے آاپ دنیا بھر کے مسلمانوں کو یکجہتی اور اسلامی شریعت کے نظام کے تحت مبنی سیاسی و معاشرتی نظام قائم ہے۔ کیا وجہ ہے کہ

زندگی بسر کرنے کی تلقین کرتے ہیں لیکن خود اپنے ملک میں اور اپنے اوپر اس نظام کو جاری و ساری نہیں کرتے؟تخ حرم ہونا ایک بہت بڑا منصب ہے، دنیا کے کروڑوں مسلمان ان سے مذہبی اور سیاسی طور پر رہنمائی کی توقع رکھتے امام حرم اور شی

تم عدل و احسان سے ہیں۔ اس لیے اس منصب پر فائز شخصیات پر بھی لازم ہے کہ سچائی، دیانتداری، نیک نیتی اور اسلام کے نظامم سے محبت کا جو کم سے کم معیار ہے اس پر پوری اتریں۔ جو لوگ تل مکرم و محتش یی اور اس کے رسو واقفیت اور اللہ سبحانہ، و تعال

ان تقاضوں کو پورا نہیں کرتے وہ بلاشبہ امانت کے ضائع کرنے والوں میں سے ہیں۔ قیامت کے دن رسوائی ان کا مقدر ہے۔ تن حرم کی مجلس میں میڈیا کے سارے ہی فرد وہابی بن جاتے ہیں یا پھر وہاں بلائے ہی وہابی جاتے ہیں؟ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شیخا بہرحال قوم کو اس سے دلچسپی نہیں کہ ایک صحافی کا مذہب و مسلک کیا ہے بلکہ وہ تو اس چیز سے دلچسپی رکھتی ہے کہ ایکیی کہ ہم وہی لکھتے، چھاپتے اور وہ خبریں پیش کرتے صحافی یا میڈیا مین کی دیانت ہی اس کا سب سے بڑا سرمایہ ہے۔ ان کا یہ دعوتخ حرم محترم محمد عبد الرحمن السدیس کے حالیہ دورہ پاکستان کے حوالے سے ان ہیں جو سچ ہے، دلیb کا طالب ہے۔ کم از کم شی

یی تشنہ دلیb ہے: کا یہ دعو

Page 19: نانوتوی کی اصلیت

چو پردہ دار بشمشیر می زندہمہ راتم حرم نخواہد ماند تم حری کسی مقی

دربار داتا تھانوی علی میں اشرف

انگریز خضر کے تھے دیوبندیوں

Page 20: نانوتوی کی اصلیت

س سلسلے میں سوانح قاسمی کے

Page 21: نانوتوی کی اصلیت

مصنف کی

Page 22: نانوتوی کی اصلیت

آابادی بھ عجیب و غریب روایت سنیے فرماتے ہیں کہ انگریزوں کے مقابلے میں جو لوگ لڑ رہے تھے ان میں حضرت مولانا فضb الرحمن شاہ گنج مراد

ی فوج کی افسری کر رھے تھے کہتک ںغیوا تھے اچانک ایک دن مولانا کو گیا کہ خود بھاگے جا رہے ہیں اور کسی چودہری کا نام لے کر جو ب

جاتے تھے لڑنے کا کیا فاءدہ؟ خضر کو تو میں انگریزوں کی صف میں پا رہا ھوں )حاشیہ سوانح قاسمی ج 2 ص 301 مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ ل

ہور (انگریزوں کی صف میں حضرت خضر کی موجودگی اتفاقا نہیں پیش کی گئی بلکہ وہ نصرت حق کی علامت بن کر انگریزی فوج کے ساتھ ایک بار اور د

آاباد کی ویران مسجد میں حضرت مولانا)شاہ فضb الرحمان صاحب ( مقیم ہ کھے گئے تھے جیسا کہ فرماتے ہیں عذر کے بعد جب گنج مراد

ئے تو اتفاقا اسی راستے سے جس کے کنارے مسجد ہے کسی وجہ سے انگریزی فوج گزر رہی تھی مولانا مسجد سے دیکھ رہے تھے اچانک مسجد کی سیڑھ

آاگئے وں سے اتر کر دیکھا گیا کہ انگریزی فوج کے ایک سائیں سے جو باگ دوڑ کھونٹے وغیرہ گھوڑے کیلئے ہوئے تھے اس سے باتیں کرکے مسجد واپس

ائیں جس سے میں نے گفتگو کی یہس ے لگےاب یاد نہیں رہا کہ پوچھنے پر یا خود بخود فرمان

خضر تھے میں نے پوچھا یہ کیا حال ہے؟ تو جواب میں کہا کہ حکم یہی ہوا ہے ۔ ) حاشیہ سوانح قاسمی ج 2 ص 301 مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ لا

ور (یہاں تک تو روایت تھی اب اس روایت کی توثیق و تشریح ملاحظہ فرمائیے لکھتے ہیں باقی خود خضر کا مطلب کیا ہے ؟ نصرت حق کی مثالی شکb تھ

جو ا

ے شاہ ولی اللہ وغیرہ کی کتابییل کےل نام سے ظاہر ہوئی تفصی

پڑھیے گویا جو کچھ دعکھا جارہا تھا اسی کے باطنی پہلو کا یہ مکاشفہ تھا ۔) حاشیہ سوانح قاسمی ج 2 ص 301 مطبوعہ مکتبہ رحما

آاواز دے رہا ہے کہ جب حضرت خضر کی صورت میں نصرت حق انگریزی فوج کے ساتھ تھی تو ان یہ لاہور (بات ختم ہوگئی لیکن یہ سوال سر پر چڑھ کے

آائے تھے ؟ کیا اب بھی انہیں غازی اور مجاہد کہا جاسکتا ہے اپنے موضو باغیوں کیلئے کیا حکم ہے جو حضرت خضر کے مقابلے میں لڑنے

آا آائے لیکن bسے ہٹ کر ہم بہت دور نک

کی نگاہ پر بار نہ ہو تو اس بحث

Page 23: نانوتوی کی اصلیت

یلہی میرٹھی اپنی کتاب تذکرۃ الرشید میں انگریزی حکومت کے ساتھ مولوی رشید احمد صاحب گنگوہی کے نیاز مندانہ دیوبندی حلقے کے ممتاز مصنف مولوی عاشق ا

آاپ سمجھے ہوئے تھے کہ میں جب حقیقت میں سرکار کا فرماں بردار ہوں تو جھوٹے الزام سے میرا بال بیکانہ ہوگا جذبات کی تصویر کھنچتے ہوئے ایک جگہ لکھتے ہیں

آاگیا تو سرکار مالک ہے اسے اختیار ہے جو چاہے کرے ۔ اور اگر مارا بھی

ادارہ اسلامیات لاہور (80 ص 1)تذکرۃ الرشید ج

آاپ ؟ کچھ سمجھے

کس الزام کو یہ جھوٹا کہہ رہے ہیں یہی کہ انگریزوں کے خلاف انہوں نے علم جہاد بلند کیا تھا میں کہتا ہوں کہ گنگوہی صاحب کی یہ پر خلوص صفائی کوئی مانے یا

نہ مانے لیکن کم از کم ان کے معتقدین کو تو ضرور ماننا چاہیے لیکن غضب خداکا کہ اتنی شد و مد کے ساتھ صفائی کے باوجود بھی ان کے ماننے والے یہ الزام ان پر

آاج تک دھرا رہے ہیں کہ انہوں نے انگریزوں کے خلاف علم جہاد بلند کیا تھا دنیا کی تاریخ میں اس کی مثال مشکb ہی سے ملے گی کہ کسی فرقے کے افراد نے اپنے

پیشوا کی اس طرح تکذیب کی ہو اور سرکار مالک ہے سرکار کو اختیار ہے یہ جملے اسی کی زبان سے نکلتے ہیں جو تن سے لیکر من تک پوری طرح کسی کے جذبہ

غلامی میں بھیگ چکا ہو ۔

آاہ دلوں کی بد بختی اور روحوں کی شقاوت کا حال بھی کتنا عبرت انگیز ہوتا ہے سوچتا ہوں تو دماغ پھٹنے لگتا ہے کہ خدا کے باغیوں کے لیے جذبہ عقیدت کا اعتراف

یبی محبوب کبریا صلی اللہ علیہ وسلم کی جناب میں ان حضرت کے عقیدے کی زبان یہ ہے جس کا نام محمد یہ کہ وہ مالک بھی ہیں اور مختیار بھی : لیکن احمد مجت

یا علی ہے وہ کسی چیز کا مختار ) مالک ( نہیں ۔

مطبوعہ اسلامی اکادمی لاہور (70) تقویۃ الایمان ص

بے شک یہ بتانے کا حق محکوم ہی کو ہے کہ اس کا مالک کون ہے کون نہیں جو مالک تھا اس کے لیے اعتراف کی زبان کھلنی تھی اور جو مالک نہیں تھا اس کا

آاپ انکار ضروری تھا ہوگیا ۔ اب یہ بحث بالکb عبث ہے کہ کس کا مقدر کس مالک کے ساتھ وابستہ ہو یہاں پہنچ کے ہمیں کچھ نہیں کہنا تھا تصویر کے دونوں رخ

آاپ ہی فیصلہ کیجیے کہ دلوں کی اقلیم پر کس بادشاہ کا جھنڈا گڑا ہوا ہے سلطان الانبیاء صلی اللہ علیہ کے سامنے ہیں مادی منفحت کی کوئی مصلحت مانع نہ ہو تو اب

وسلم کا یا تاج برطانی کا ؟ بات چلی تھی گھر کے مکاشفہ سے اور گھر ہی کی دستاویز پر ختم ہوگئی ۔

انگریز اور نانوتوی آافیسر قاسم

Page 24: نانوتوی کی اصلیت

 

آافیسر قاسم نانوتوی اور انگریز

Page 25: نانوتوی کی اصلیت

اب انگریز کے خلاف دیوبندی اکابر کی افسانہ جہاد و بغاوت کی پوری رپورٹ الٹ دینے والی ایک سنسنی خیز کہانی سنیے سوانح قاسمی میں‌مولوی قاسم صاحب

نانوتوی کے ایک حاضر باش مولوی منصور علی خان کی زبانی یہ قصہ بیان کیا گیا ہے وہ کہتے ہیں‌:

آاتا ہوا ملا اور اس نے خبر دی کہ نانوتہ کے تھانیدار نے ایک عورت کے کہ ایک دن مولانا نانوتوی کے ہمراہ میں‌نانوتہ جارہاتھا کہ اثنائے راہ میں‌مولانا کا حجام افتاں و خیزاں

بھگانے کے الزام میں میرا چالان کردیا ہے خدارا مجھے بچائیے ۔ مولوی منصور علی خان کا بیان ہے کہ نانوتہ پہنچتے ہی مولانا نے اپنے مخصوص کارندہ منشی محمد

آادمی ہے اس کو چھوڑ دو ورنہ تم بھی نہ آاواز میں‌فرمایا اس غریب کو تھانیدار نے بے قصور پکڑا ہے تم اس سے کہہ دو کہ یہ )حجام( ہمارا سلیمان کو طلب کیا اور پر جلال

بچو گے اس کے ہاتھ ہتھکڑی ڈالو گے تو تمہارے ہاتھ میں‌بھی ہتھکڑی پڑے گی ۔

مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ لاہور (321،322 ص 1) سوانح قاسم ج

لکھا ہے کہ منشی محمد سلیمان نے مولانانانوتوی کا حکم ہوبہوتھانیدار تک پہنچادیا تھانیدار نے جواب دیا کہ اب کیا ھوسکتا ھے روزنامچہ میں اس کا نام لکھ دیا گیا

مولانا نانوتوی نے اس کے جواب پر حکم دیا کہ تھانیدار سے جا کر کہہ دو کہ اس کا نام روزنامچہ سے کاٹ دو منصورعلی خان کا بیان ہے کہ مولانا کا یہ حکم پاکر

سراسیمگی کی حالت میں تھانیدار خود ان کی خدمت میں حاضرہوا اور عرض کیا حضرت نام نکالنا بڑا جرم ہے اگر نام اس کا نکالا تو میری نوکری جاتی رہے گی فرمایا

مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ لاہور ( واقعہ کا راوی کہتا ہے کہ مولانا کہ323 ص 1اس کا نام ) روزنامچہ سے ( کاٹ دو تمہاری نوکری نہیں جائے گی۔) حاشیہ سوانح قاسمی ج

حکم کے مطابق تھانیدار نے حجام کو چھوڑ دیا اور تھانیدار تھانیدار ہی رہا مجھے اس واقعہ پر بجز اس کے اور کوئی تبصرہ نہیں کرنا ہے کہ مولوی قاسم صاحب نانوتوی

اگر انگریزی حکومت کے باغیوں میں تھے تو پولیس کا محکمہ اس قدر ان کے تابع فرمان کیوں تھا اور تھانیدار کو یہ دھمکی کہ اسے چھوڑ دو ورنہ تم بھی نہ بچوگے وہی

دے سکتا ہے جسکی ساز ، باز اوپر مرکزی حکام سے ہو ۔

, پسند کی انگریز دیوبند Madrassa Deoband Angraiz Ki Pasandمدرسہ

Page 26: نانوتوی کی اصلیت

 مدرسہ دیوبند انگریز کی پسند

ایک دیوبندی فاضb نے مولانا محمد احسن نانوتوی کے نام سے موصوف کی سوانح حیات لکھی جسے مکتبہ عثمانیہ کراچی پاکستان نے

Page 27: نانوتوی کی اصلیت

1875 جنوری 13 کے حوالہ سے لکھا ہے کہ 1875 فروری 19اخبار انجمن پنجاب لاہور مجریہ مصنف نے شائع کیا ہے اپنی کتاب میں بروز ایک شنبہ لیفٹینٹ گورنر کے ایک خفیہ معتمد انگریز مسمی پامر نے مدرسہ دیوبند کا معائنہ کیا معائنہ کی جو عبارت موصوف نے

اپنی کتاب میں نقb کی ہے اس کی یہ چند سطریں خاص طور سے پڑھنے کے قابb ہیں ۔ جو کام بڑے بڑے کالجوں میں ہزاروں روپیہ کے صرف سے ہوتا ہے وہ یہاں کوڑیوں میں ہورہا ہے جو کام پرنسپb ہزاروں روپیہ ماہانہ تنخواہلے کر کرتا ہے وہ یہاں ایک مولوی چالیس روپیہ ماہانہ پر کررہا ہے یہ مدرسہ خلاف سرکار نہیں بلکہ موافق سرکار ممدومعاون سرکار ہے ۔

مطبوعہ کتبہ عثمانیہ کراچی (217)مولانا محمد احسن نانوتوی ص مدعی لاکھ پہ بھاری ہے گواہی تیری

آاپ ہی انصاف کیجیے کہ اس بیان کے سامنے اب افسانے خود انگریز کی یہ شھادت ہے کہ یہ مدرسہ خلاف سرکار نہیں بلکہ موافق سرکار ممدر معاون سرکار ہے ، اب

کی کیا حقیقت ہے جس کا ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے کہ مدرسہ دیوبند انگریزی سامراج کے خلاف سیاسی سرگرمیوں کا بہت بڑا اڈا تھا مدرسہ دیوبند کے قدیم کارکنوں کا

آامیز بیان ‌ انگریزوں کے ساتھ کس درجہ خیر خواہانہ اور نیاز مندانہ تعلق تھا اس کا اندازہ لگانے کے لیے خود قاری طیب صاحب مہتمم دارالعلوم دیوبندی کا تہلکہ

)مدرسہ دیوبند کے کارکنوں میں اکثریت ( ایسے بزرگوں کی تھی جو گورنمنٹ کے قدیم ملازم اور حال پینشنز تھے جن کے بارے میں گورنمنٹ کو شک و شبہ کرنے کی

مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ لاہور (247 ص 2کوئی گنجائش ہی نہ تھی ۔ ) حاشیہ سوانح قاسمی ج

آاگے بڑھے اور اپنے سرکاری اعتماد کو سامنے آائی تو اس وقت یہی حضرات آاگے چb کر انہی بزرگوں کے متلعق لکھا ہے کہ مدرسہ دیوبند میں ایک موقع پر جب انکوائری

مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ لاہور (247 ص 2رکھ کر مدرسہ کی طرف صفائی پیش کی جو کارگر ہوئی ۔ )حاشیہ سوانح قاسمی ج

آاپ ہی فیصلہ کیجئے کہ جس مدرسہ کے چلانے والے گھر کا راز دار ہونے کی حیثیت سے قاری طیب صاحب کا بیان جتنا باوزن ہوسکتا ہے وہ محتاج بیان ہے اب

آانکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے یا نہیں ؟ انگریزوں کے وفا پیشہ نمک خوار ہوں اسے باغیانہ سرگرمیوں کا اڈہ نہ کہنا

کی دیوبندیوں کرامت، کی اعظم زبانی غو�

دیوبندی جگہ جگہ پوسٹر لگاتے ہیں۔ غوث اعظم صرف اللہ، غریب نواز صرف اللہ۔۔۔

اان کی اامت تھانوی نے نہ صرف پیران پیر کو غوث اعظم کہا بلکہ کوئی پیران پیر حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کو غوث الاعظم کہہ دے تو فوراا شرک کا فتوی لگاتے ہیں۔ اور دیوبندیوں کے حکیم ال

ایک کرامت بھی مانی۔ ملاحظہ ہو

Page 28: نانوتوی کی اصلیت
Page 29: نانوتوی کی اصلیت
Page 30: نانوتوی کی اصلیت

Leave a Comment

D e c e m b e r 1 2 , 2 0 0 7

پارلر بیوٹی بھابھی اور بیوی کی bجمی طاریق میں مولاناFiled under: Homeدیوبندی ازم, , ہوم — sulemansubhani @ 2:02 pm

Page 31: نانوتوی کی اصلیت
Page 32: نانوتوی کی اصلیت
Page 33: نانوتوی کی اصلیت

Commen