وھابیوں کے عقائد

42
د ائ ق ع ے ک وں ی ب وھا ی ن ا ی ب لہ ع ش ہ یریِ ت ر% ب ن مِ ر سر% ت رم حِ خ ی ش اے ے س م ل ق ے ک ادری ول ق ش ر ت; ہ ا% د وج ی ش ادہ ر% حب صا رام! کE ن ی ئ ار ق ہ، رکای% ت لہ و ال مہ ح م ور ک ی عل لام س ل ا د% ی عE ن% ب س ی سد ل اE ن م ح ر ل د ا% ی ع ر[ کب ا[ د خ ی ش ل اE را^ ں لق ا خ ی ش ہ،% ب ع کام ن ام میE اں ی ش ک اf ہ ئ وری; ہ م% ح ی م لا س لک ا م ارے یn ب مارے; ہE اں ے ک اں; ہ یs ر ت ر ح تِ ادم ن اور ئv ہ ;ی ے ئ و; ہ ے ئ لا ف ی ر ش یرf ت وت ع ی د کE اں ی ش ک اf ئِ ت م و ک ج و% ج نv ہ ;ی ور ر ف ا ق ن رو% ت ح صا ر ت ر لع ا اں; ہ% ج ن۔ وہv ہ ;ی ے جک ر ک ن ی ئ ا لاق م ے س ات ی ص خ ش ی مت و ک جٰ ی عل ا ر ب ی نv ہ ;ی ے جک و; ہ ک رئ س ن می وں م را گروf ت ے ک ی اداروں ت ب د ف ل ت خ م کf وج ک ے ئ ا ی ش ی ر ا ب غ صر% تِ E اں مائ سل م کہ£ ے ہئ اf ی ج ھ% ب ا رئ ک ن اورv ہ ;ی ے ئ ر ک ال% ی ق ت ش ہ ا ای; ہ ل وا کاE اںE اں ی ش ک اf ئِ E اں مائ سل م نv ہ ;ی ے ئ ا% ج ہ ای; ہ ل ے وا س ے س ر; ہ% وت س من ے سE م اور اں سل ہ و ب عل لہ ی ال صل م ل د عا ی ش م% ج ع و% رت عِ اہ س ن; ہ ش رم، حِ دار% اج ، ئٰ ی ل و م ا و ا^ق ے بئ ا ارک و% ی ب لہ کہ ال وئ ی ک نv ہ ;ی ے ھئ ج م س عادت ش ا رئ کE اں% رئ فE اں% ی ج تf ب ے ا لئ ے ک ت ظ ا ق ح ی کE ن ی ق ی ر سE ن می ی ر ح ن اورv ہ ;ی ے ئ ر ک ت% ب خ م ر: ک رما ف اد ہ ارس ے ی ئٰ ی ل عا یِ دَ لَ % یْ ل ا اَ دٰ ھِ % بُ مِ سْ قُ ^ ا اَ لO ِ دَ لَ % یْ ل ا اَ دٰ ھِ % ب مٌ ّ لِ جَ تْ نَ اَ وO لد% ی لا( 90 : 1 ا ئ2 ) ) و; ہ رما ف ف ی ر ش ی ن می ہ ش م اس ت% وت% ی خ م م کہ اے س ق ی ک ہ ش اس ے ھ ج م( ہ% ب ع کِ ام ا ام دٰ ; ہ ل ;ے۔ ہ م دی ی عل ی ی ک رام حب ے ا ک اور اس ت% ب خ م ے سE ن ی ق ی ر سE s ن می ی ر ح و ک وں ن ما سل مام م ی ے کE ن می ے ر ئ رو ہ% ب% ح اور ت ل ی ص فِ ار ی ش ی د ک ہ% ب ع کِ ام ن ام می ;ے۔ اس ہ ل م ع ری ط ف ک ائ دت ی ق ع و ت% ب خ مِ ار; ہ ظ ا وں کا ن ما سل م ے س) د اس% ے ئ کس( ے ئ ر ک ال% ی ق ت ش ہ ا ای; ہ ل وا کاE کہ اں ل% ئ ;ے۔ ہر% ترا% ت ے ک ے ئ و; ہ ہ ل ی ج کا د ت ب ث ی ح ی ن ا ی د ک ت ب ص خ ش وف ف ل م در ے ائ ک ارکہ% ی م اسE ن ب ر م ے س اء% ی عس اور ا% ی ل، ورت ص% ب و ج ی، مت ی ق در کہ اس ق وگا; ہ ن ہ ی وم ل ع م ی ھ% ب ہ و ی ک وں ن ما سل م اروں ر; ہ ے ل وا م ق ھاری ر% ب در س ق ک و کE اں وض ع ے ک ت% ن طا و خ ت مما ن ا می ف ی ر س رم ح ے س ت م و ک ج ودی شع ;ے؟ ہ ا ی ک ام کائ ت ب ص خ ش لک س م ل، س ی گ و ہ؟ اور رئ ہ ;ای ا ا س ;ے ئ ہ ہ ای س ی ی درو گ د ئ رِ ر ر ط ی کا م را گِ ات دß ر ت ا ر قf ت% ت ص ن م م ی عظ ;ے؟ اس ہ ی ملت واہ خ ن بِ ور ط% ب

Upload: other

Post on 21-May-2015

1.054 views

Category:

Documents


0 download

TRANSCRIPT

Page 1: وھابیوں کے عقائد

وھابیوں کے عقائدت�ری یہ شعلہ بیانی تر منبر ت حرم برس اے شی

صاحبزادہ سید وجاہت رسول قادری کے قلم سے 

قارئین کرام! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا�ہ،

آان الشی ڈاکٹر عبد الرحمن السدیس بن عبد العزیز صاحب رونق افروز ہیں جو ان ہمارے پیارے ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان میں امام کعبہ، شی القریی تم �حریر یہاں کے مختلف دینی اداروں کے پروگراموں میں شریک ہوچکے ہیں نیز اعل تت پاکستان کی دعوت پر �شریف لائے ہوئے ہیں اور �اد حکوم

تن تن پاکستان ان کا والہانہ استقبال کر�ے ہیں اور کرنا بھی چاہئے کہ مسلمانا حکومتی شخصیات سے ملاقا�یں کرچکے ہیں۔ وہ جہاں جا�ے ہیں مسلماناتہ عرب و عجم سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان سے منسوب ہر شے سے والہانہ محبت تر حرم، شہنشا یی، �اجدا آاقا و مول برصغیر ایشیائے کوچک اپنے

یی نے یہ ارشاد فرماکر: کر�ے ہیں اور حریمین شریفین کی حفاظت کے لیے اپنی جان قربان کرنا سعادت سمجھتے ہیں کیونکہ اللہ �بارک و �عالتد لل لب لل ا ا ل یھ تب مم تس لق ما آا تد Oلل لل لب لل ا ا ل یھ تب لa م تح لت لن لا لو O  (2 �ا 1: 90 )البلد

)مجھے اس شہر کی قسم کہ اے محبوب �م اس شہر میں �شریف فرما ہو(تر تم کعبہ )کسے باشد( سے مسلمانوں کا اظہا یہ^ا اما روئے زمین کے �مام مسلمانوں کو حریمین شریفین سے محبت اور اس کے احترام کی �علیم دی ہے۔ لتر فضیلت اور جبہ مبارکہ کے اندر ملفوف شخصیت کی ذا�ی حیثیت کا دخ` نہ ہونے تم کعبہ کی دستا محبت و عقیدت ایک فطری عم` ہے۔ اس میں اما کے برابر ہے۔ بلکہ ان کا والہانہ استقبال کرنے والے ہزاروں مسلمانوں کو یہ بھی معلوم نہیں ہوگا کہ اس قدر قیمتی، خوبصورت، لباس اور عباء سے مزین استر �نخواہ ملتی ہے؟ اس عظیم شخصیت کانام کیا ہے؟ سعودی حکومت سے حرم شریف میں امامت و خطابت کے عوض ان کو کس قدر بھاری رقم بطوتز زندگی درویشانہ ہے یا شاہانہ؟ اور رنگ و نس`، مسلک و مشرب کے اعتبار سے ان کی پہچان کیا ہے؟ وہ �و صرف یہ تت گرامی کا طر منصب پر فائز ذا

یی سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے ولادت کے متبرک شہر مکۃ المکرمہ سے ان کا �علق ہے اور بس! اسی لیے آاقا و مول جانتے ہیں کہ ہمارے تب تن گرامی نے اپنی اس والہانہ محبت کا بھی خوب فائدہ اٹھایا۔ حکومت اور عوام نے ان کا والہانہ استقبال کرکے صاح پاکستان میں ہمارے محترم مہمانا

تن مپرخلوص عقیدت و محبت کا اظہار کیا ہے۔ چنانچہ وہ جہاں جہاں بھی �شریف لے گئے، وہاں انہوں نے مسلمانا تز اسلام سے اپنی اسلام اور مرکپاکستان کو پند و نصائح سے نوازا۔ جن امور کی طرف انہوں نے �وجہ دلائی، ان سے کوئی مسلمان اختلاف نہیں کرسکتا۔ مثلا:

آان مجید سے روشنی حاص` کرنی ہوگی۔1 ۔مسلمانوں کو اپنی اصلاح و فلاح کے لیے قرaمہ کے ا�حاد و ا�فاق اور اسلامی دنیا کے مسائ` کے ح` کے لے اجتماعی کوششیں کرنی ہوں گی۔2 ۔ا

۔گروہی اور فرقہ وارانہ اختلافات سے گریز وقت کا �قاضہ ہے۔ سب مسلمان بھائی بھائی ہیں۔3تت اسلامی پر پابندی سے عم` کر�ے ہوئے ہم مسلمانوں کو سائنس اور ٹیکنالوجی میں �رقی کرنی ہوگی۔4 ۔ایمان و عقیدہ میں پختگی اور احکاما

aد و مد کے سا�ھ مسلم سائنسدانوں، ت� بریلوی علیہ الرحمۃ اس نکتہ کی طرف نہایت ش اا سو سال قب` امام احمد رضا محد آاج سے �قریب )واضح ہو کہ تن شریف سے یہ اسی کی تن حرمی آاج سو سال بعد سرزمی اسکالرز، محققین اور علمائے وقت کی �وجہ دلاچکے ہیں۔ یہاں �فصی` کی گنجائش نہیں ہے۔

بازگشت ہے۔( ۔جدید بین الاقوامی حالات کے �ناظر میں حکمت و بصیرت کے سا�ھ اسلام کی �بلیغ و اشاعت کی ضرورت ہے �اکہ اسلام کے خلاف مغرب کی5

غلط فہمیاں دور ہوں۔

Page 2: وھابیوں کے عقائد

۔اسلام کا دہشت گردی سے کوئی �علق نہیں۔6اا مکلف نہیں۔ وہ صدر پرویش مشرف کے انتباہ پر لال پیلے نہ ہوں۔”لال مسجد”۔7 والے معاشرہ کی اصلاح اور کفار و مشرکین سے جہاد کے لیے شرع

یہ حکومت وقت کا کام ہے، انہیں ہی کرنے دیں۔۔اسلام امن و سلامتی کا پیامبر ہے۔ دہشت گرد مسلمان نہیں ہیں۔8

تر مملکت جنرل یہ �و وہ امور ہیں جن میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہے کہ جس سے کسی کو کوئی اختلاف کی گنجائش ہو لیکن شی حرم کی صدتم حرم کے حوالے سے اخبارات کی شہ سرخیوں کی زینت بنے جن کو پڑھ کر پاکستانی عوام پرویز مشرف سے ملاقات کے بعد کچھ ایسے امور بھی امایی دینا شروع کردیا۔ امام کعبہ نے دعا تر خیال کرنا اور فتو تم کعبہ نے پاکستان کے اندرونی سیاسی امور اور معاملات پر اظہا انگشت بدنداں رہ گئے کہ اما

یی صدر پرویز مشرف کی حفاظت فرمائے اور انہیں حاسدوں کے شر سے محفوظ رکھے۔ اخبارات میں اس قسم کے ان کے دیگر ارشادات کی کہ اللہ �عالیی دیا کہ تر مملکت کی اطاعت سب پر لازم ہے۔”بھی شہ سرخی بنے۔ انہوں نے فتو تت وقت اور صد تم حرم کے اس قسم کے”حکوم وغیرہ وغیرہ۔ اما

سیاسی بیانات اور فتووں نے جہاں صدر پرویز کے حامی حلقوں کو نہال کردیا، وہاں ان کے مخالفین خاص طور پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری صاحب کی حمایت میں مہم چلانے والی سیاسی پارٹیوں اور ان کے حامیوں کو شدید �عجب اور غم و غصہ میں مبتلاء کردیا۔ بلکہ انہی کے ہم مسلکتaد تم حرم کا نہایت ادب و احترام کے سا�ھ نام لے رہے �ھے، اس پر فوری ر و ہم عقیدہ معروف کالم نگار جناب عطاء الحق قاسمی نے جو اس سے قب` اما

ت حرم نے صدر پرویز کے خلاف سیاسی �حریک چلانے والے عوام اور سیاسی رہنماؤں کو حاسد قرار دیا ہے اور”عم` ظاہر کر�ے ہوئے �حریر کیا کہ شیت حرم کے بیانات کو ایک ”آامریت کے حق میں دعا دی ہے۔ کے افکار قرار دیا ہے۔ )واضح ہو”سرکاری ملازم”ملک کے ایک اور بڑے کالم نگار نے شی

کہ شی حرم موصوف حکومت سعودیہ کے ایک �نخواہ دار ملازم ہیں۔(آانکھیں نمناک ہیں اور مہمان ت حرم کے اس قسم کے بیانات سے بہت سے لوگوں کے دل افسردہ اور تد حق”بہرحال! شی کے لیے ہمارے ملک میں”مر

آارہی ہے۔ علامہ اقبال نے سچ فرمایا: جو احترام و محبت کی فضاء بنی �ھی، اب وہ مکدر ہو�ی نظر تہ سوزناک آا سینہ افلاک سے اٹھتی ہے

تب سلطان و امیر تد حق ہو�ا ہے جب مرعو مریی کی دھوم ہے، کے تش مول آا�ی ہے کہ وہ ایک مقدس سرزمین کہ جہاں پیدائ ت حرم محترم کا جو والہانہ استقبال کیا وہ بات �و سمجھ میں عوام نے شیتج عقیدت پیش کرنے کے لیے جگہ جگہ جمع ہوئے۔ انہیں اس سے غرض نہیں �ھی کہ جو صاحب شی حرم کی مقدس عباء میں منسوب کو خرا

�شریف لائے ہیں، ان کے ذا�ی کوائف کیا ہیں۔ لیکن ہمارے ملک کے پڑھے لکھے طبقے کے افراد اور الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا کے احباب بشمول کالمنگار حضرات کو �و ان �مام با�وں کا علم ہے۔ پھر وہ اس بات کو کیوں نہ سمجھ سکے کہ ہمارے مہمان محترم

آائے نہیں بلائے گئے ہیں وہ تن صدر کی ضیافت گاہ، یہ سب ایک سوچے سمجھے منصوبے کی بساط گاہ تن �اسیس کا اسٹیج ہو یا ایوا مدرسہ جامعہ اشرفیہ، لاہور کے ساٹھ سالہ جشتن �اری و وقت و جگہ دونوں تن ولادت منانا اور اس کے لیے �عی ت حرم کے نزدیک سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا جش آاپ سوچیں کہ جن شی �ھی ورنہ

تن �اری و وقت اور جگہ کے سا�ھ اس جشن ساٹھ سالہ میں شرکت کی حرام دعوت کو قبول فرمارہے ہیں ع  حرام ہوں وہ �عیناطقاں سربگریباں ہے اسے کیا کہیے؟

تن”لال مسجد”قارئین کرام! جب مدرسہ اشرفیہ )لاہور( کی بات چ` نکلی ہے �و یہ بھی وضاحت کردی جائے کہ ان حضرات اور والوں کے اگرچہ پیرا والے”اشرفیہ”والے بات بات پر کبھی لال کبھی پیلے کبھی دونوں ہو�ے رہتے ہیں لیکن ”لال مسجد”کرائم ایک ہی ہیں لیکن ان کے رنگ علیحدہ ہیں۔

سفید و سیاہ کے”ہیں اس لئے سفید رنگ کو پسند کر�ے ہیں لیکن چونکہ ملک کے ”صلح کلی”چونکہ نہایت سادہ لوح اور مخلص قسم کے اشرفیہ سے روز �اسیس سے ان کے گہرے روابط و مراسم رہے ہیں اس لیے کبھی یہ سیاہ عمامے اور جبے بھی استعمال کرلیتے ہیں۔ البتہ کبھی یہ”مالک

Page 3: وھابیوں کے عقائد

آاج کی دو عملی کے دور میں نہایت سختی سے آا�ی ہے اور کبھی اندر سے جھلکتی ہے۔ غرض کہ یہ باعم` حضرات سیاسی جبہ و عمامہ کے اوپر نظر ع حالی پانی پتی کی اس ہدایت پر عم` پیرا ہیں

چلو �م ادھر کو، ہوا ہو جدھر کی!آاباد کی آائی �ھیں کہ موصوف نے اسلام آاپ کو یاد ہوگا کہ چند ماہ قب` وفاقی وزیر م^ہبی امور کے حوالے سے یہ خبریں اخبارات میں لال”قارئین کرام!

تم کعبہ”کے معاملات کے حوالے سے ”مسجد تن حکومت پاکستان �شریف لائیں گے �و”اما تر مہما یی حاص` کرلیا ہے۔ امام صاحب جلد دوبارہ بطو سے فتوتت وقت کو سیاسی فائدہ پہنچانا ہی �ھا۔ آامد کا مقصد حکوم تر خیال فرمائیں گے۔ �و ظاہر ہے کہ ان کی اس موضوع پر اظہا

ت نجد و حجاز پر نظر رکھنے والے �مام ذی شعور آامریت کی �ائید کی ہے، یہ امر فضولی ہے۔ �اری اب رہا اس کا رونا کہ انہوں نے ہمارے ملک میں تل شی )شی محمد بن آا تل سعود اور آا آائی۔ تت عم` سے وجود میں حضرات جانتے ہیں کہ سعودی مملکت کی بنیاد دو خانوادوں کے معاہدے اور شراکتل شی م^ہبی امور کی انجام دہی پر مامور ہیں۔ ان لوگوں آا تل سعود حکومت کا سیاسی نظام چلانے کے ذمہ دار ہیں جب کہ آا عبد الوہاب کا خاندان(۔

تہ �یغ کیا۔ جب نجد و حجاز میں ایک نے حجاز مقدس کو �اراج کیا، وہاں کے مسلمانوں پر کفر و شرک کے فتوے لگائے اور عوام �و عوام، علماء کو �ہتت راشدہ کے یی کرنے والوں کے لیے یہ سنہری موقع �ھا کہ وہاں خلاف نئی مملکت کی بنیاد رکھی گئی �و اسلام کے شیدائی اور مجاہد ہونے کا دعو

نمونے کی جمہوری حکومت قائم کی جا�ی )جیسا کہ اس وقت کے صوبہئ نجد کے حکمران ملک عبد العزیز نے پوری مسلم امہ سے وعدہ فرمایا �ھاتر مقدسہ بچاؤ کمیٹی کے ارکان علامہ سید سلمان ندوی اور مولانا محمد آاثا جس کا �حریری ثبوت ہندوستان کی خلافت کمیٹی اور حجاز مقدس کے

ت نجد و حجاز”علی جوہر کے پاس �ھا اور مصنفہ مفتی عبد القیوم ہزاروی میں شائع ہوچکا ہے۔( لیکن دنیا نے دیکھا کہ حریمین شریفین کی مقدس”�اریت امت کے �مام مزارات کو �اراج کرنے کے بعد وہاں جلالۃ”سرزمین پر ہزاروں معصوم اور بے گناہ مسلمانوں کا خون بہانے اور صحابہئ کرام اور صالحین

تن حرم اسی شہنشاہیت کے سائے میں پلے بڑھے ہیں۔ یہ جمعۃ المبارکہ کا خطبہ”ملک تل شی ( کی شہنشاہیت قائم کی گئی۔ گستاخی معاف! یہ شیخا آا ( تن تہ وقت کی طرف سے �حریرشدہ خطبہ پڑھنے کے مکلف ہیں۔ �و ملوکیت کے سائے میں پروردہ شیخا بھی اپنے الفاظ میں نہیں دے سکتے بلکہ شہنشایی کی �وقع ایسا ہی ہے جیسے خار زار زمین پر کوئی نسترین و نسترن، چمپا، چنبیلی اور گلاب کے چمنستان کھلنے کی آامریت کے خلاف فتو حرم سے

امید لگائے۔آازاد عدالتی نظام جس میں انسان کے آازادی �حریر و �قریر، غیرجانبدار اور آازادی صحافت، پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا کے نمائندے ہمارے ملک میں

تق انسانی کی انجمنیں اور سیاسی پارٹیاں اور آائے دن رٹ لگا�ے ہیں، ٹی۔وی پر م^اکرات منعقد ہورہے ہیں، حقو بنیادی حقوق کی ضمانت ہو، کی اکیدیمیات سیمینار منعقد کررہی ہیں۔ لیکن حیرت کی بات ہے کہ جب ہمارے محترم مہمان شی حرم نے پریس کانفرنس منعقد کی �و کسی صحافی

تر رائے پر قدغن لگانے والے جبر آازادی اور اظہا نے ان سے ان کے ملک کے سیاسی، معاشی اور عدالتی نظام م^ہبی و مسلکی �عصب پر مبنی اور شخصی آانکہ حال ہی میں اخبارات میں عالمی حقوق انسانی کی انجمن کے حوالے سے aوہ( نظام کے متعلق کوئی سوال نہیں کیا۔ حال و ظلم کا م^ہبی پولیس )متآائی ہیں۔ اس پولیس کو تق انسانی کی خلاف ورزیاں مشاہدے میں ایک خبر شائع ہوئی ہے کہ سعودی عرب کی م^ہبی پولیس سے سنگین قسم کی حقو کسی بھی شہری کے گھر میں گھسنے اور موقع پر معاشر�ی جرم پر سزا دینے کے وسیع اختیارات ہیں۔ م^ہبی پولیس جس کا جا و بے جا استعمال کر�یتق انسانی کی انجمن نے حکومت سعودیہ پر زور دیا ہے کہ وہ م^ہبی رہتی ہے اور ان کے �شدد سے کئی اموات بھی واقع ہوچکی۔ اس سلسلہ میں حقو پولیس کے اختیارات کو کم کرے اور گھروں میں گھس کر �شدد کرنے، لوگوں کو �شدد کرکے ہلاک کرنے والے پولیس اہلکار کے خلاف مقدمہ قائم کرکے �ادیبی کاروائی کرے۔ �فصیلات سے یہ بھی ظاہر ہو�ا ہے کہ یہ م^ہبی پولیس م^ہبی و مسلکی �عصب اور سعودی اور غیر سعودی کے حوالے سےت حرم سے درج ذی` سوالات بھی لوگوں کو �شدد کا نشانہ بنا�ی ہے اور اس کے خلاف کسی بھی عدالت میں سنوائی نہیں ہو�ی۔ ضرورت �ھی کہ شی

پوچھے جا�ے:تم حکومت کی گنجائش ہے؟1 (کیا اسلام کے سیاسی نظام میں ملوکیت اور شخصی نظا

Page 4: وھابیوں کے عقائد

تص واحد، یا اس کے خاندان، یا ایک مخصوص گروپ کا قبضہ اور اس میں اپنا من مانا �صرف2 (کیا ملک کے افرادی، پیداواری اور معاشی وسائ` پر شخاسلامی شریعت کی رو سے جائز ہے؟

تم عدل کے �حت اور وہاں کے قانون کے �حت عام شہری کے حقوق و مراعات وہی ہیں جو وہاں کے شاہی خاندان کو3 (کیا سعودی عرب کے نظاحاص` ہیں؟

یی عدالت یا پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ ہیں یا انہیں اس کے برعکس مکم` �حفظ حاص` ہے؟”جلالۃ الملک”(کیا خلفائے راشدین کی طرح 4 اعلآائین کی �شریح کرنے کی مجاز ہیں؟5 یی عدالتیں ملک کے (کیا وہاں کی اعل

تق انسانی کی خلاف ورزی کے معاملے میں 6 سمیت ہر شخص عدالت کی نظر میں برابر ہے اور اس سے”جلالۃ الملک”(کیا معاشی استحصال اور حقوجواب طلبی ہوسکتی ہے؟

آاہنگی اور بین المسلمین ا�حاد کو فروغ دینے کا مشورہ دیا ہے جو ایک اچھی بات ہے۔ مملکت7 تن پاکستان کو فرقہ وارانہ ہم ت حرم محترم نے مسلمانا (شیت سنت، شیعہ، وہابی، پھر م^ہب کے حوالے سے حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی وغیرہ۔ کیا اا اہ آاباد ہیں، مثل سعودیہ میں بھی مختلف مسالک کے افراد

آازادی حاص` ہے؟ ت حرم کے ملک میں �مام م^اہب و مسالک والوں کو اپنے اپنے فقہ اور عقیدوں کے مطابق زندگی گ^ارنے کی کھلی شی (اگر جواب ہاں میں ہے �و پھر یہ بتایا جائے کہ ایک ہی مسلک و م^ہب کے امام کی اقتداء میں دوسرے مسلک و م^ہب والوں کو نماز پڑھنے کے لیے8

تد سلاس` کیوں کر�ے ہیں؟ اور قاضی فوری طور تز باجماعت )ثانی( کے اہتمام پر م^ہبی پولیس والے اس کو گرفتار کرکے پابن مجبور کیا جانا اور انکار یا نماآازادی سلب کرنے کی یہ بد�رین مثال نہیں ہے؟ پر انہیں قید و بند کی سزا کیوں سنادیتا ہے؟ کیا شخصی

آاپ نے بڑے زوردار الفاظ میں پاکستان میں موجود �مام فرقوں کو ا�حاد و9 تم پاکستان کے دوران جہاں جہاں �قریریں کی ہیں آاپ نے قیا تم محترم (شی حر ا�فاق سے رہنے کی �لقین کی ہے اور �مام فرقوں کو مسلمان �سلیم کر�ے ہوئے انہیں عالمی سطح پر ملی یکجہتی کا مظاہرہ کرکے معاشیات اور سائنسیآاپ میدان میں �رقی کرنے کا نیک مشورہ دیا ہے، ہم اس کا خیر مقدم کر�ے ہیں۔ لیکن دیکھا گیا ہے اور اس پر کثیر شہاد�یں پیش کی جاسکتی ہے کہ

عقیدے کے علاوہ �مام دیگر مسالک کے لوگوں کو بلا�کلف مشرک قرار دیا جا�ا ہے اور انہیں اپنے مسلک اور عقیدے کی �بلیغ”وہابی”کے ملک میں آازادی نہیں۔ چنانچہ اپنے مسلک اور عقیدہ کے اعتبار سے عبادات اور اپنی م^ہبی رسوم ادا آازادی �و بڑی بات ہے اپنے عقیدہ کے اظہار کی بھی کی

آاپ کی م^ہبی پولیس والے گرفتار کرکے نہ صرف یہ کہ �شدد کا نشانہ بنا�ے ہیں بلکہ جبر اور ت سنت وجماعت کے افراد( کو کرنے والوں )بالخصوص اہ ظلم کرکے اسے اپنا عقیدہ اور مسلک چھوڑنے پر مجبور کر�ے ہیں ورنہ اسے جی` کی نہایت �نگ و �اریک کوٹھری میں بند کرکے اس کے مرنے کا انتظارآاپ کے ملک کی کسی عدالت میں اپی` بھی نہیں ہوسکتی۔ اور اگر ا�فاق سے وہ شخص آاپ کی م^ہبی پولیس کے اس ظلم کے خلاف کر�ے ہیں اور

آاپ کی غیر سعودی ہے یعنی اس کا �علق برصغیر پاک و ہند و بنگلہ دیش سے ہے �و خواہ کتنی ہی بڑی علمی اور روحانی شخصیت کیوں نہ ہو، حکومت اسے جی` کی سزا بھگتنے کے بعد اس کا خروج کرادیتی ہے خواہ وہ حج وعمرہ کا زمانہ ہی کیوں نہ ہو، وہ شخص احرام کی حالت ہی میںآاپ کی م^ہبی پولیس والے اس پر بالک` �رس نہیں کھا�ے۔ ناگفتہ بہ ظلم اور �شدد کے علاوہ ایک مسلمان کی حیثیت سے حج و عمرہ ادا کیوں نہ ہو،

آاپ کے قول و فع` میں یہ �ضاد کیوں ہے؟ آاپ اسے محروم کردیتے ہیں، �و کرنے کا اس کا جو بنیادی حق ہے، اس سے آاپ کی9 تم حرم تر اما آاپ اس کا مظاہرہ اپنے ملک میں کیوں نہیں کر�ے کیوں کہ بطو آاپ پاکستان کے مسلمانوں کو کررہے ہیں (جس بات کی �لقین

آاپ کی یہ با�یں حقیقت اور صداقت پر مبنی ہیں �و آا�ی ہے۔ اس لیے اگر �قرری بھی اسی م^ہبی نظام کا ایک حصہ ہے جس کے ما�حت م^ہبی پولیس آاپ ایسے ظالمانہ اور جابرانہ آاپ کی سنوائی نہ ہوئی �و آاپ نے کی لیکن آاپ نے اپنے م^ہبی اور سیاسی نظام کی اصلاح کی کوشش کیوں نہ کیں اور اگر

نظام کا حصہ بن کر اسلام کی کون سی خدمت انجام دے رہے ہیں؟تم �علیم میں دوسرے مسالک و م^اہب کی �علیم کی گنجائش ہے یا سب کو وہابیت کا ہی نصاب پڑھنے پر مجبور کیا جا�ا10 آاپ کے ملک کے نظا (کیا

ہے؟

Page 5: وھابیوں کے عقائد

aمہ کا حصہ سمجھتے ہیں �و کیا وجہ ہے کہ برصغیر پاک و ہند و بنگلہ دیش11 آاپ سب کو ا آاپ کی نظر میں مسلمانوں کے �مام فرقہ برابر ہیں اور (اگر ت حدیث، دیوبندی اور آاپ کی حکومت مساجد اور دینی مدارس کی �عمیر کے لیے جو مالی اعانت فرما�ی ہے، وہ صرف اہ اور دیگر ممالک میں آاپ کے قول و فع` کا کھلا �ضاد نہیں؟ ت سنت و جماعت کے افراد سے یہ امتیازی سلوک کیا تت اسلامی کے فرقوں کے لیے کیوں ہے؟ اہ جماع

آازادیئ تر رائے، آازادیئ اظہا آاپ سب سے زیادہ درج بالا سطور کے لکھنے کا مقصد صحافی برادری اور میڈیا کی �وجہ اس طرف مب^ول کرانا مقصود ہے کہ تق انسانی کے �حفظ کا نعرہ بلند کر�ے ہیں اور عدلیہ کی مقننہ سے آازادی، اطلاعات کی بہم رسانی سب کا بنیادی حق ہے اور حقو صحافت، میڈیا کی

تل شی کے خانوادے کی کوئی آا تن حرم یا آاواز اٹھا�ے ہیں اور بجا طور پر یہ سب کر�ے ہیں۔ لیکن دیکھا گیا ہے کہ جب شیخا آازادی کے حق میں تن حرمین شریفین سے اس قسم کے سوالات کرنے سے گریز کر�ے ہیں۔ وہ ان سے آا�ی ہے �و میڈیا کے حضرات ان خادما شخصیت پاکستان بطور مہمان

تت راشدہ کے عادلانہ، رفاہی، فلاحی، سیاسی، تر اول والے خلاف آائین کو �و اسلام کے دو آاپ کے ملک اور اس کے یہ سوال کیوں نہیں پوچھتے کہ آاپ کے ملک میں ملوکیت، جبر و استیصال اورModelمعاشی، معاشر�ی اور عدالتی نظام کا نمونہ ) ( ہونا چاہیے �ھا۔ لیکن گ^شتہ سو سال سے

آاپ دنیا بھر کے مسلمانوں کو یکجہتی اور اسلامی قبائلی، م^ہبی، مسلکی و طبقا�ی امتیازات پر مبنی سیاسی و معاشر�ی نظام قائم ہے۔ کیا وجہ ہے کہ شریعت کے نظام کے �حت زندگی بسر کرنے کی �لقین کر�ے ہیں لیکن خود اپنے ملک میں اور اپنے اوپر اس نظام کو جاری و ساری نہیں کر�ے؟

ت حرم ہونا ایک بہت بڑا منصب ہے، دنیا کے کروڑوں مسلمان ان سے م^ہبی اور سیاسی طور پر رہنمائی کی �وقع رکھتے ہیں۔ اس لیے اس امام حرم اور شییی اور تم عدل و احسان سے واقفیت اور اللہ سبحانہ، و �عال منصب پر فائز شخصیات پر بھی لازم ہے کہ سچائی، دیانتداری، نیک نیتی اور اسلام کے نظامم سے محبت کا جو کم سے کم معیار ہے اس پر پوری ا�ریں۔ جو لوگ ان �قاضوں کو پورا نہیں کر�ے وہ بلاشبہ امانت کے تل مکرم و محتش اس کے رسو

ضائع کرنے والوں میں سے ہیں۔ قیامت کے دن رسوائی ان کا مقدر ہے۔ تن حرم کی مجلس میں میڈیا کے سارے ہی فرد وہابی بن جا�ے ہیں یا پھر وہاں بلائے ہی وہابی جا�ے ہیں؟ بہرحال قوم کو ایسا محسوس ہو�ا ہے کہ شیخا اس سے دلچسپی نہیں کہ ایک صحافی کا م^ہب و مسلک کیا ہے بلکہ وہ �و اس چیز سے دلچسپی رکھتی ہے کہ ایک صحافی یا میڈیا مین کی دیانتیی کہ ہم وہی لکھتے، چھاپتے اور وہ خبریں پیش کر�ے ہیں جو سچ ہے، دلی` کا طالب ہے۔ کم از کم ہی اس کا سب سے بڑا سرمایہ ہے۔ ان کا یہ دعو

یی �شنہ دلی` ہے: ت حرم محترم محمد عبد الرحمن السدیس کے حالیہ دورہ پاکستان کے حوالے سے ان کا یہ دعو شیچو پردہ دار بشمشیر می زندہمہ راتم حرم نخواہد ماند تم حری کسی مقی

Comments (2)

F e b r u a r y 2 9 , 2 0 0 8

کہدی وہابیوں نے سچی باتFiled under: Homeوہابی ازم, , ہوم — sulemansubhani @ 7:10 pm

Page 6: وھابیوں کے عقائد

Comments (1)

J a n u a r y 2 4 , 2 0 0 8

نہیں وہابی کا وضو بھی شرعا وضوFiled under: Homeوہابی ازم, , ہوم — sulemansubhani @ 11:00 am

Page 7: وھابیوں کے عقائد
Page 8: وھابیوں کے عقائد

 

وہابی کا وضو بھی شرعا وضو نہیں

میں درج ہے 49 صفحہ 1فقہ محمدی کلاں جلد

اور اسی طرح جائز ہے مسح کرنا صرف پگڑی پر بغیر سر کے ۔

کر�ا ہے پلید پانی سے ، کپڑے پہنتا ہے �و منی سے لبریز ، جس سے بدن اور کپڑے دونوں پلید پھر وہابی کو اگر وضو کی ضرورت پڑے �و جوہڑ کے پلید پانی سے یا کتا بلی وہابی اگر غس

کنویں میں مرا ہوا ہو �و اس پانی سے وضو بنا�ا ہے وثیابک فطھر والرجز فاھجر کا انکار کرکے وضو بنا�ا ہے اگر پاک پانی سے بھی وضو کرے وہ بھی ناقص یعنی وامسحو بروء سکم کی �حریف

کرکے پگڑی پر مسح کرکے جان چھڑا�ا ہے اور صراحۃ قرآان کریم کی مخالفت کر�ا ہے ۔ پلید پانی کے استعمال سے �و وضو ہوسکتا ہی نہیں پلید پانی سے جراءت بھی کر�ا ہے �و ناکام رہتا ہے ،

کر�ا ۔ ‌پاک پانی سے اگر وضو کر�ا ہے �و سر کے مسح کا منکر ہے یا پانی کی پلیدی کی وجہ سے س پر ہا�ھ پھیرنا پسند نہیں

قرآانی فیصلہ

کی کوئی گنجائش ہی نہیں‌سر کا مسح ازروئے قرآان فرمان خداوندی وامسحو بروءسکم فرض وضو میں ایک فرض کو بھی �رک کردیا �و وضو کالعدم ہے جیسا کہ نماز میں ایک فرض‌ہے �اوی

عمدا سر کے مسح کو چھوڑ�ا ہے بلکہ پگڑی پر کر�ا ہے �و منکر قرآان کریم ہے دشمن خداوندکریم ہے‌ عمدا چھوڑے �و ایمان سے گیا ایسے ہی وہابی وضو میں‌کے �رک سے نماز نماز ہی نہیں

باغی ہے جب وضو ہی نہیں �و نماز کیسے درست ہوئی ۔

او اہلحدیث کے مدعیو !

یفی صلی اللہ علیہ وسلم نے �مہیں فرمایا ہے کہ قرآان مجید کو بھی اپنی مرضی سے بدل لیا کرو ۔ کیا مصط

�وبو الی اللہ ۔

 

Page 9: وھابیوں کے عقائد

Comments (6)

ہیں وہابیوں کے بدن اور بر�ن شرعا پلیدFiled under: Homeوہابی ازم, , ہوم — sulemansubhani @ 10:25 am

وہابیوں کے بدن اور بر�ن شرعا پلید ہیں

میں لکھا ہے 10۔عرف الجادی صفحہ 1منی ہر چند پاک است ۔

یعنی منی ہر صورت میں پاک ہے ۔ وہابی م^ہب میں منی خواہ ذکر سے نکلے یا فرج سے دخول سے یا بغیر دخول کے احتلام سے نکلے

یا مشت زنی سے ہر صورت پاک ہے ۔ میں لکھا ہے 41۔ فقہ محمدی کلاں صفحہ 2

لیکن صحیح قول یہی ہے کہ منی پاک ہے ) اسی صفحہ پر لکھاہے ( کہ دونوں کی منی پاک ہے) یعنی مرد اور عورت کی (

یوی ن^یریہ جلد 3 میں ہے 197 صفحہ 1۔ فتابعض احادیث سے معلوم ہو�ا ہے کہ منی پاک ہے ۔

سبحان اللہ ! وہابیوں کا بدن اور کپڑے منی سے گچ وضو یا غس` کتے خنزیر اور گندگی وغیرہ کا معرق پانی ہو ٹٹی بھرے جو�ے اور دبر محض مٹی سے صاف ہو وہابی اس ہیئہ ک^ائیہ میں دربار

خداوندی میں پیش ہونا پسند کر�ا ہے ایسے لطف سے �و بھنگی ، ہندو ، عیسائی اور یہودی بھیمحروم ہیں ۔

میں ہے )�رجمہ ( 13۔ الروضۃ الندیۃ صفحہ 4حق بات یہ ہے کہ منی کا اص` پاکیزہ ہے ۔

مسلمانوں کو چاہیے کہ وہابیوں کے لباس وغیرہ سے بھی پرہیز کریں کیونکہ منی سے لبریز ہو�ے ہیں اسی لئے وہابی لوگ اپنی مسجدیں مسلمانوں سے علیحدہ بنالیتے ہیں کہ کوئی مسلمان یہ اعتراض نہ کرے کہ وہابیوں نے ہماری مسجد پلید کردی کیونکہ پہلے مسلمانوں کا یہ وطیرہ �ھا کہ ان کی مسجد میں

آاگھستا �و فرش اکھاڑ دیتے کہ اس کی نجاست اینٹوں میں بھی سرائت کرگئی ہے ۔‌جب کوئی وہابی اس کی وجہ یہی ہے کہ وہابیوں کے نزدیک منی پاک ہے بدن اور کپڑے اس سے نجاست غلیظہ کے حام` ہو�ے ہیں �ر ہا�ھ منی کے مرطوب کپڑوں کو لگاکر اس سے کھانا کھائے گا �و وہابی کا کھانا بھی پلید لہ^ا مسلمانوں کو وہابیوں کے بر�اؤ سے پرہیز کرنا فرض ہے ۔ جس م^ہب میں منی پاک ہے

Page 10: وھابیوں کے عقائد

کا کیا حال ہوگا �م خود اندازہ لگاؤ ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‌بھلا ان کی عبادت اور نمازوںلا �قب` الصلوۃ الا بطھور پاک ہونے کے بغیر نماز قبول نہیں اب خود سوچو کہ وہابیوں کا نماز پڑھنا صحیح ہے یا غلط۔

آاخری فیصلہ منی کے متعلق حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا

میں ہے 235-6مسند امام احمد حنب` یلی عنہا سے روایت ہے کہ ہمیشہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے کو جب بھی منی لگتی �و کپڑا دھو�ے پھر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ �عا

آاپ کے دھلے ہوئے کپڑے میں �ری کا نشان میں خود دیکھتی ۔ نماز کے لیے �شریف لے جا�ے

آانی فیصلہ قر

ذلی` پانی سے پیدا نہیں فرمایا ۔ ‌الم نخلقکم من ماء مھین ۔ کیا ہم نے �مہیںیلی نے ماء طھورا فرمایا ہو ، ورنہ ہم سمجھیں گے آان کریم میں دکھاؤ کہ اللہ �عا یلی نے منی کو ماء مھین یعنی گندا پانی فرمایا ہے �م کہیں �مام قر اللہ �عاآان کریم سے بھی ثابت ہوا کہ پاک چیز یلی نے فرمایا کلو من طیبت ما رزقنکم �م کھاؤ جو ہم نے �مہیں پاک رزق دیا ہے ۔ قر آان ہو پھر اللہ �عا �م منکر قریلی نے کھانے کا بھی ارشاد فرمایا ہے ، وہابیوں کے نزدیک منی پاک ہے �و کھا�ے کیوں نہیں ۔۔ مرو مکھن جمع کرو اور کھاکر لطف اٹھاؤ کو اللہ �عایلی فرما�ا ہے جو �مہیں ہم نے پاک رزق دیا ہے کھالو ۔ �و �مہارا منی کو نہ کھانا یہ آان کریم کے منکر ہو کیونکہ اللہ �عا اگر منی نہ کھاؤ�و پھر بھی �م قر

آاپ سے سوال کر�ے ہیں ان بھی منی کے پلید ہونے کی دلی` ہے ۔ پھر فرمایا یسئلونک ماذا اح` لھم ق` اح` لکم الطیبت یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یلی کی طرف سے پاک چیزیں آایۃ کریمۃ سے بھی ثابت ہوا کہ اللہ �عا آاپ فرمائیے پاک چیزیں �مہارے لیے حلال ہیں ، اس ‌کے لئے کونسی چیز حلال ہے

حلال ہیں ۔ بلا شک محلے کی منی اکھٹی کرکے محلے کے کسی وہابی کو عطا کردیں محلہ دار وہابی کو یہی نعمت کافی رہے گی ۔ پھر فرمایا ماخرج‌!‌مسلمانوں

راستوں سے نکلے مفسد وضو ہے ، جس چیز کے نکلنے سے پاکیزگی دور ہوجا�ی ہے وہ خود پاک کیسے ہوسکتی ہے اور سنئیے ‌من السبلین جو دونوںآایت 8سورۃ السجدہ

پھر ہم نے انسان کی نس` کو مخلوط گندے پانی سے پیدا کیا ۔ آایۃ کریمۃ میں بھی منی کو گندا پانی کہا گیا ۔ اس

آان کریم میں انسانی �طھیر قر

آایت 6سورۃ مائدہ یلی کا ارادہ ہے کہ �مہیں پاک رکھے اور �م پر اپنی نعمت پوری کرے �اکہ �م شکر کرو۔ یلی کا ارادہ �مہیں �نگ کرنے کا نہیں اور لیکن اللہ �عا اللہ �عا

‌کیوں وہابیوں !یلی ارشاد فرما�ا ہے کہ میرا ارادہ ایمانداروں کو پاک رکھنے کا ہے اور �م پاک رہو گے �و �م پر اس کا انعام پورا ہو گا ورنہ �م نعمت خداوندی سے اللہ �عا محروم رہ جاؤگے جب وہابیوں نے نجاست کو پسند کیا �و قرب خداوندی سے محروم رہ گئے کیونکہ خداوند کریم کو طہارت پسند ہے جس فرقے کو

Page 11: وھابیوں کے عقائد

آالہ وسلم سے پلید ہے ایسے ہی وہابی نجاست پسند ہے ان میں ایک بھی اللہ والا نہیں بن سکتا �و وہابی کا جیسا کہ باطن عداوۃ مصطفے سلی اللہ علیہ وفرقے کا ظاہر بھی پاخانے اور منی سے پلید ہے ویحسبون انھم یحسنون صنعااور انہیں یقین یہ ہے کہ وہ اچھا کام کر رہے ہیں ۔

آایت 4) والرجز فاھجر یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم پلیدی کو �رک کیجیے 5(سورہ المدثر۔ اللہ �عالی فرما�ا ہے پلیدی کو �رک کرو اور �م پسند کر�ے ہو خود سوچو کہ �م کس دھڑے میں ہو بقانون خداوندی �م نے نجاست کو �رک نہیں کیا بلکہآان ثابت ہوئے اللہ رب العزت نے کفار و مشرکین و منافقین کو پلید فرمایا اور ایسے پلید لوگوں سے آان کریم �م نجاست پسند منکر قر پسند کیا �و ازروئے قر

اجتناب کا حکم دیا۔

نجس لوگوں سے مسلمانوں کو اجتناب کا حکم خداوندی

آایت 5) ۔ فاعرضوا عنھم انھم رجس وما واھم جھنم جزاءبما کانوا یکسبون 95(سورۃ التوبۃ مسلمانو! کفار و منافقین سے اعراض کرو کیونکہ وہ پلید ہیں اور ان کے اعمال کا بدلہ جہنم ہے

چونکہ وہابی فرقہ بھی نجس ٹٹی اور منی کو پاک سمجھتا ہے نجاست پسند فرقہ ہے لہ^ا مسلمانوں کو اس فرقہ وہابیہ سے پرہیز کرنا اسلامی فریضہ ہے ۔

پلیدی اللہ �عالی نے بے ایمانوں کے لئے پسند فرمائی ہے

آایت 6) ۔ک^الک یجع` اللہ الرجس علی ال^ین لا یومنون 125( الانعام۔اسی طرح اللہ �عالی بے ایمان لوگوں کے لئے پلیدی �یار رکھتا ہے

آایت کریمہ سے ثابت ہوا کہ نجاست، ٹٹی، منی، بجو، گوہ، بیوی کا دودھ، خنزیراور کتا وغیرہ اللہ �عالی نے بے ایمانوں کے لئے مقرر فرمایا ہے ایماندار اس ہر پلیدی اور نجاست سے پرہیز کر�ا ہے کیونکہ اللہ �عالی پرہیزگاروں کو پسند فرما�ا ہے اور دوست بنا�ا ہے نجاست کھانے پینے والوں کو نہ پسند فرما�ا ہےآاج �ک کوئی ولی اللہ ہوا اور نہ ہے اور نہ ہی ہو سکتا ہے اور نہ ممکن ہے جب �ک �وبہ نہ کریں غیر مقلد نہ ہی دوست بنا�ا ہے اسی لئے وہابیوں سے نہ وہابی نے جب گوہ، بجو،کچھوا،گھونگھرا،اور بیوی کا دودھ خنزیر اور کتے اور ٹٹیوں کے معرق پانی سے بھرے ہوئے گلاس اپنے دسترخوان پر چنے �و ہندو،سکھ، بھنگی اور چمار نے بھی اپنی �یار کردہ مٹھائی وہابی کے پاس ن^رانہ کردی �و وہابی نے شکریے سے اسے بھی شرف قبولیت بخشا اور جوازآایت کریمہ نازل فرمائی جو وہابی کے عین کا فتوی صادر فرما کر خود بھی �ناول فرمایا اور اپنی امت وہابیہ کو بھی خوب سیر کرایا �و اللہ �عالی نے یہ

موافق طابق النع` بالنع` ہے سنئیے آایت ۔واما ال^ین فی قلوبھم مرض فزاد�ھم رجسا الی رجسھم وما �وا وھم کافرون 125سورۃ التوبۃ

اور لیکن جن لوگوں کو قلبی مرض ہے اللہ �عالی ایسے لوگوں کو پلیدی ہی پلیدی زیادہ انعام فرما�ا ہے اور وہ کفر کی حالت میں ہی مر جا�ے ہیں یۃ کریمہ سے ثابت ہوا کہ وہابیوں کے دلوں رب العزت، مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم،اولیاءاللہ اور مومنین کے حق میں گستاخی، بد عقیدگی اور آا اس

کمزوری کی بیماری نے دائم المریضی اختیار کر لی �و اس کا علاج گوہ، کچھوے، اور بجو کی خوراک اور پینے کے لئے خنزیر، کتے، اور ٹٹی اور اپنی بیوی کا دودھ بطور عرق مقرر کیا ہوا ہے �و اللہ �عالی کا یہ نجس چیزوں کا چناؤ صرف وہابی فرقہ کے لئے ہی ہے باقی مسلمان ان پسندیدہ وہابیہ کو حرام

اور نجس یقین کر�ے ہیں کیونکہ اللہ �عالی نے ان چیزوں کو مسلمانوں کے لئے حرام فرمایا ہے۔Leave a Comment

Page 12: وھابیوں کے عقائد

D e c e m b e r 2 4 , 2 0 0 7

؟ مرغ کی قربانیFiled under: Homeوہابی ازم, , ہوم — sulemansubhani @ 8:48 am

Page 13: وھابیوں کے عقائد
Page 14: وھابیوں کے عقائد

Leave a Comment

A u g u s t 3 , 2 0 0 7

تن �یمیہ کون �ھا aلدین اہ` حدیث کا امام اب ؟ غیر مقFiled under: Homeوہابی ازم, , ہوم — sulemansubhani @ 10:12 am

تن �یمیہ کون �ھا ؟ حدیث کا امام اب aلدین اہ غیر مق

تن �یمیہ کون �ھا ؟ اب

تن �یمیہ تن �یمیہ وہ شخص �ھا جس کو غیر مقلد ین اہ حدیث وہابی حضرات اپنا امام �سلیم کر�ے ہیں مگر وہ گمراہ اور دوسروں کو گمراہ کرنے والا ہے728ھ میں پیدا ہوا اور 661اب ھ میں مرا اب

میں علماءحق کی مخالفت کی ہے یہاں �ک کہ اس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے لئے مدینہ طیبہ کے سفر کو گناہ قرار دیا ہے اسکا عقیدہ ہے کہ اس نے بہت سے مسائ

aیر و �بدل ہو�ا ہے ۔ یی کی ذات میں �غ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی مر�بہ نہیں ۔ اور یہ بھی اسکا عقیدہ ہے کہ خدا ئے �عال

ہب کے اماموں96.اس امت کے امام شی احمد صاوی مالکی علیہ الرحمہ اپنی �فسیر صاوی جلد اول کے صفحہ نمبر …(1 تن �یمیہ حنبلی کہلا�ا �ھا حالانکہ اس م پر �حریر فرما�ے ہیں کہ اب

نے بھی اس کا رد کیا ہے یہاں �ک علماءنے فرمایا کہ وہ گمراہ اور دوسروں کو گمراہ کرنے والا ہے ۔

یوی حدیثیہ کے صفحہ نمبر . …)۲ aکی شافعی علیہ الرحمہ اپنی فتا تن �یمیہ کہتا ہے کہ جہنم فنا ہوجائے گی اور یہ116علامہ شہاب الدین بن حجر م تن �یمیہ کے متعلق لکھتے ہیں کہ اب پر اب

بھی کہتا ہے کہ انبیاءکرام علیہم اسلام معصوم نہیں ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی مر�بہ نہیں ہے ان کو وسیلہ نہ بنایا جائے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی نیت سے

سفر کرنا گناہ ہے ایسے کفر میں نماز کی قصر جائز نہیں جو شخص ایسا کریگا وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے محروم رہیگا ۔

تن �یمیہ کا ذکر اس طرح کر�ے ہیں ۔.…)۳ آاٹھویں صدی ہجری کے عظیم اند لسی مورخ ابو عبداللہ بن بطوطہ اپنے سفر نامہ میں اب

آاگیا �ھا ۔ تن �یمیہ کو بہت سے فنون میں قدرت �کلم �ھی لیکن دماغ میں کسی قدر فتور گو اب

تن بطوطہ مطبع دار بیروت ص aلہ اب مطبوعہ ادارہ درس اسلام (126()�رجمہ :رئیس احمد جعفری ندوی ص 68و مطبع خیریہ ص 95)رح

aمت کی مخالفت کی یہاں �ک کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور حضرت علی اللہ عنہ کو بھی تع ا میں اجما دماغ میں خرابی اورفتور کی وجہ سے جب اپنی �یمیہ نے بہت سے مسائ

حدیث کہ aلدین نام نہاد وہابی اہ تن �یمیہ کا رد کیا اور اسے گمراہ گر قرار دیا ۔لیکن غیر مق ہب کے علماءنے اب aنت و جماعت حنفی ، شافعی مالکی اور حنبلی ہر م اعتراض کا نشانہ بنایا �و اہلس

تن �یمیہ کی پیروی کرلی اور اسے اپنا امام پیشوا بنا لیا ۔ رکھنے والے اب جن کہ دلوں میں کھوٹ اور کجی پائی جا�ی ہے انھوں نے دماغی خل

Page 15: وھابیوں کے عقائد

تن �یمیہ جیسا ذلی ان لوگوں کا امام بنا اور انہوں نے آاور شخصیات ائمہ اربعہ کو امام نہ مانا اور ان کی �قلید یعنی پیروی کو حرام لکھا �و ان کو سزا ملی کہ اب ہب والوں نے نیک اور قد حدیث م اہ

اسے �سلیم بھی کیا ۔

Comments (2)

M a r c h 3 1 , 2 0 0 7

نظریات جماعت المسلمین نامی فرقے کے عقائد وFiled under: Homeوہابی ازم, , ہوم — sulemansubhani @ 9:35 am

جماعت المسلمین نامی فرقے کے عقائد و نظریات

aص` فرقوں کی فہرست میں ایک جدید اضافہ ہے اسکے فرقے کا بانی ،امیر اور امام مسعود احمد aل اور مف فرقہ مسعود یہ یعنی جماعت المسلمین نامی نام نہاد انتہا پسند ،ضا

BSCحدیث کی مختلف فرقہ وارا نہ جماعتوں کیسا�ھ وابستہ رہنے کی وجہ سے کفر و شرک کے دلدل میں aلدین نام نہاد اہ سے قب غیر مق ہے جو اس فرقے کی �شکی

تش حق کے صفحہ نمبر لپھنسا ہوا �ھا یہ اعتراف خود مولوی مسعود احمد نے اپنی کتاب خلاصہ �لا پر کیا ہے ۔۴بری طرح

کرنے کے بعد حدیث فرقے میں مقبولیت حاص میں لایا یہ فرقہ مسعود یہ جو کہ جماعت المسلمین کا1385مولوی مسعود احمد اہ میں جماعت المسلمین کا قیام عم

aلدانہ ہیں ۔ حدیث سے ملتا جلتا ہے اسکے عقائد غیر مق قیام عم` میں لایا یہ فرقہ مسعود یہ جو کہ جماعت المسلمین کے نام سے کام کررہا ہے یہ اہ

عقائد ::فرقہ مسعود یہ کے باط

۔جماعت المسلمین فرقہ صحیح ہے باقی �مام لوگ بے دین و گمراہ ہیں یہ جماعت المسلمین فرقے کا عقیدہ ہے :عقیدہ

، امام مالک علیہم الرضوان ان کی �قلید حرام ہے ۔ :عقیدہ امام ابو حنیفہ ، امام شافعی ،امام ابن حنب

کیا جبکہ �ین ازواج مطہرات کا ذکر مناسب639عقیدہ :مولوی مسعو د احمد نے اپنی کتاب �اری الاسلام والمسلمین کے صفحہ نمبر تج مطہرات کو شام پر صرف دس ازوا

نہ سمجھا ۔

آاپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صرف ایک صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کا ذکر ملتا ہے ۔باقی سب )معاذ اس طرح اولاد رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا عنوان قائم کرکے

اق اڑا یا مکنیت ابو القاسم کا م آاپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ۔اللہ (جھوٹ ہے ۔مولوی مسعود نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک صاحبزادہ لکھ کر

Page 16: وھابیوں کے عقائد

تش حق کے صفحہ نمبر :عقیدہ مسو ءظن اور گناہ میں مبتلا لکھا197مولوی مسعود احمد نے اپنی کتاب خلاصہ �لا پر ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو کم فہم

۔ہے

۔پر صحابہ کرام علیہم الرضوان کو جھوٹا اور گنا ہگار لکھا ہے641مولوی مسعود احمد نے اپنی کتاب �اری الا سلام والمسلمین کے صفحہ نمبر :عقیدہ

پر حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے خلاف بات کی ہے کیونکہ رفع ید ین نہ54مولوی مسعود احمد نے اپنی کتاب خلاصہ �لاش حق کے صفحہ نمبر :عقیدہ

۔کرنے والی حدیث انہی سے روایت ہے

تش حق کے صفحہ نمبر :عقیدہ پر لکھتا ہے کہ جو امام مقتدیوں کو اپنے پیچھے سورہ فا�حہ پڑھنے کا موقع نہ دے وہ181/177مولوی مسعود احمد نے اپنی کتاب خلاصہ �لا

۔بد عتی ہے

ا بدعت9آاگے اپنی کتاب بد عت حسنہ کی شرعی حیثیت نامی کتاب کے صفحہ نمبر یہ پر لکھتا ہے کہ بدعت کفر ہے سب سے بد �ر کام �و کفر اور شرک کے کام ہیں ل

۔کفر اور شرک سے کسی طرح کم نہیں

یوۃ �ہجد دونوں کو ایک ہی نماز قرار دیتے ہیں اسکا ذکر انہوں نے اپنی کتاب منہا ج المسلمین ص:عقیدہ یوۃ �راویح اور صل ت الا283،ص219مولوی مسعود احمد صل اور �اری

یا �ہجد ہی ہے قیام رمضان کو گھر میں پڑھنا افض` ہے ۔115سلام والمسلمین کے ص قیام اللی پر کیا ہے کہ قیام رمضان دراص

(283)بحوالہ :منہاج المسلمین ص

آاپ کے اس کے علاوہ بھی بہت سی بکواس اور کفریات فرقہ مسعود یہ کے ہیں جماعت المسلمین کے لوگ اب بھی ان کتابوں کو مانتے ہیں اور یہی عقیدہ رکھتے ہیں لیکن

آائیں اور یہ لوگوں کو گمراہ کر سکیں ۔ سامنے میٹھے میٹھے بول بولیں گے �اکہ لوگ ان کے قریب

۔فرقہ مسعودیہ المعروف جماعت المسلمین کی ہر جھوٹی بڑی کتابوں میں پمفلٹ میں پوسٹروں میں یہ عبارت لکھی ہوئی ہو�ی ہے

جماعت المسلمین کی دعوت

.غیراللہ نہیں….. …….صرف اللہ….. ……ہمارا حاکم

aتی نہیں….یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ….صرف ایک …ہمارا امام .ام

Page 17: وھابیوں کے عقائد

.فرقہ وارانہ نام نہیں…..یعنی اسلام …….صرف ایک…ہمارا دین

..فرقہ وارانہ نہیں……یعنی مسلم ………….صرف ایک…. …ہمارا نام

یی …….صرف ایک …ہماری محبت کی بنیاد .دنیاوی �علقات نہیں…..یعنی اللہ �عال

..وطن و زبان نہیں……..یعنی ایمان ……..صرف ایک ……ہمارے فخر کا سبب

آاڑ میں سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کیا جا�ا ہے کیا ہر مسلمان کا یہ ایمان عقیدہ نہیں سامنے یہ عقائد پیش کر �ے ہیں اور اندر کتابوں میں کفریات اس خوبصورت دعوت کی

۔کی بھر مار ہو�ی ہے

آامین یی �مام مسلمانوں کو اس فرقے کے شر سے بچائے اللہ �عال

Leave a Comment

عقیدہ غیر مقلدین کا نجس‌Filed under: Homeوہابی ازم, , ہوم — sulemansubhani @ 9:30 am

غیر مقلدین کا نجس عقیدہ‌

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے فضلات مبارک کو طاہر و مطہر عالم اسلام کے جملہ علماء کرام مانتے ہیں ، لیکن غیر مقلدین وہابی کی نجاست بھری ذہنیت ملاحظہ ہو ۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بول مبارک ناپاک اور نجس ہے۔

تر دوعالم صلی اللہ علیہ آایا ہے کہ ایک صحابیہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا بول مبارک پانی سمجھ کر نوش کرلیا جب اس کو پتہ چلا �و سرکا جس حدیث شریف میں

یوی میں لکھتا ہے : وسلم نے ارشاد فرمایا کہ �مہارے پیٹ میں کبھی درد نہیں ہوگا ، اس حدیث کو صحیح حدیث �سلیم کرلینے کے باوجود امام الوہابیہ عبد اللہ روپڑی اپنے فتا

آاپ کا یہ فرمان کہ �یرے پیٹ میں درد نہیں ہوگا۔ یہ علاج ہے بعض نجس چیز بھی آاپ کے پیشاب کا پاک ہونا ثابت نہیں ہو�ا کیونکہ غلطی سے پیاگیا ہے رہا اس روایت سے

علاج بن جا�ی ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے چونکہ اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی وجہ سے ہوئی �ھی اس لئے اس نجس چیز کو اس کے لیے شفا بنادیا۔

Page 18: وھابیوں کے عقائد

بنانا غلط ہے ۔ بہر حال اس فع` کو طہارت کی دلی

یوی اہلحدیث مطبوعہ سرگودھا جلد اول صفحہ مصنف عبد اللہ روپڑی (251) فتا

آاگئے موج پہ

کہ ان کے بول و براز مبارک‌جس ذات کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپاکوں کو پاک کیا جس کی گواہی قرآان مجید نے دی ویز کیھم اور وہ انہیں پاک ستھرا کر�ے ہیں ۔ ) یہ وہابی موجی ہیں (

ہب پلید کے مطالعہ کیا جائے آاگئے �و کہہ دیا کہ گھوڑوں ، اونٹوں ، بیلوں ، بھینسوں ، بھیڑوں وغیرہ جانوروں کے پیشاب اور منی وغیرہ پاک بلکہ ان کے م کو ناپاک اور نجس کہا لیکن موج میں

اؤں کے چند نمونے :::: �و سراپا پلید ہی پلید ہے ۔ اگر کسی کو اعتبار نہیں �و پڑھ لے ۔ ان کی غ

جانوروں کی منی

(41کتے اور خنزیر کے سوا �مام جانوروں کی منی پاک ہے ۔ ) فقہ محمدیہ صفحہ

پاک منی کھانا جائز ::

آایا اس کا کھانا بھی جائز ہے یا نہیں اس میں دو قول ہیں یعنی بعض منی کھانا جائز سمجھتے ہیں ۔ ) فقہ محمدیہ جلد 1)مرد اور عورت ( دونوں کی منی پاک ہے اور جب کہ منی پاک �و

مصنف مولوی ابو الحسن (41صفحہ

آاپ یہ با�یں دیکھ کر حیران نہ ہوں ، غیر مقلدین کی شریعت ہی انوکھی ہے ۔

(235بجو کھانا جائز ہے ۔ بجو صید است ) عرف الجادی صفحہ

(41 ۔ فقہ محمدی صفحہ 10انسانوں اور جانوروں سب کی منی پاک ہے ۔ منی ہر چند پاک است )عرف الجادی صفحہ

یوی ثنائیہ جلد (133 صفحہ 2کچھوا حلال ہے ۔ ) فتا

یوی ستاری صفحہ ( 436گوہ حلال ہے ۔) فتا

Page 19: وھابیوں کے عقائد

(236داڑھی والے مرد کے لیے عورت کا دودھ پینا جائز ہے ۔ ) روضۃ النبویہ صفحہ

اؤں کو حلال سمجھتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بول مبارک کو نجس کہتے ہوئے شرما�ے بھی نہیں ہیں افسوس سے کہنا پڑ�ا ہے کہ ایسی غلیظ غ

وہابی اور حدیث :

یلی کی طرف نسبت کیا جاوے �و وہابی کہا یلی محمد ابن عبدالوہاب ہے جو نجد کا رہنے والا �ھا، اگر انہیں مور� اع غیر مقلدوں کا اصلی نام وہابی ہے، لقب نجدی کیونکہ ان کا مور� اع

جا�ا ہے اور اگر جائے پیدائش کی طرف نسبت دے جائے �و نجدی جیسے مرزا غلام احمد قادیانی کی امت کو مرزائی بھی کہتے ہیں اور قادیانی بھی پہلی نسبت مور� کی طرف ہے، دوسری

یلی علیہ وسلم نے کی �ھی کہ نجد کے متعلق ارشاد فرمایا �ھا۔ نسبت جائے پیدائش کی طرف اسی جماعت کی پیشن گوئی خود حضور صلی اللہ �عا

ھناک الزلازل والفتن ویخرج منھا قرن الشیطان۔

“ نجد میں زلزلے اور فتنے میں ہوں گے، اور وہاں سے ایک شیطانی فرقہ نکلے گا۔“

دہلوی ہے، اس فرقہ کے حالات ہماری کتاب جاءالحق حصہ اول میں ملاحظہ غرض کہ اس جماعت کا بانی محمد ابن عبد الوہاب نجدی ہے اور اس کا ہندوستان میں پرورش کرنے والا اسماعی

فرماؤ یہ لوگ عام مسلمانوں کو مشرک اور صرف اپنی جماعت کو موحد کہتے ہیں، مقلدوں کے جانی دشمن اور ائمہ اربعہ حضرت امام ابو حنیفہ، امام شافعی، امام مالک، امما احمد بن حنب

یلی عنہم اجمعین کی شان اقدس میں �برے کر�ے ہیں۔ رضی اللہ �عا

بالحدیث کہتے ہیں، یہ لوگ پہلے �و اپنے کو فخریہ طور پر وہابی کہتے �ھے، چنانچہ ان کی بہت کتب کے نام �حفہ وہابیہ وغیرہ ہیں، مگر اب وہابی کے حدیث یا عام آاپ کو اہ یہ لوگ اپنے

حدیث نام پر مختصر �بصرہ کر�ے ہیں، �ا کہ معلوم ہو کہ ان کا نام بھی نام سے چڑ�ے ہیں، ان کے عقائد و اعمال نہایت ہی گندے اسلام اور مسلمانوں کے دامن پر بدنما داغ ہیں، ہم یہاں اہ

یلی علیہ وسلم سے امید قبول ہے۔ یلی اور اس کے محبوب صلی اللہ �عا درست نہیں، مسلمانوں سے امید انصاف ہے اور اللہ �عا

الحدیث ہونا ایسا ہی ناممکن ہے، جیسے دو �قیضین یا دو ضدیں کا جمع ہونا حدیث یا عام بالحدیث ہو سکتا ہی نہیں، کسی کا اہ حدیث یا عام خیال رہے کہ دنیا کا کوئی شخص اہ

غیر ممکن کیونکہ حدیث کے لغوی معنی ہیں بات، گفتگو یا کلام رب فرما�ا ہے۔

فبای حدیث بعدہ یومنون۔

“ قرآان کے بعد کونسی بار پر ایمان لائیں گے۔“

Page 20: وھابیوں کے عقائد

اللہ نزل احسن الحدیث ۔

یلی نے سب سے اچھا کلام نازل فرمایا۔“ “ اللہ �عا

اللہ عن سبی ومن الناس من یشتری لھو الحدیث لیض

“ بعض لوگ وہ ہیں، جو کھی کی با�یں و ناول، قصے خرید�ے ہیں، �اکہ اللہ کی راہ سے بہکا دیں۔“

آایت میں ناول قصے کہانیوں کو حدیث فرمایا گیا۔ اس �یسری

یلی علیہ وسلم کے اقوال یا اعمال اسی طرح صحابہ کرام کے اقوال و اعمال بیان کئے جاویں، اصطلاح شریعت میں حدیث اس کلام و عبارت کا نام ہے، جس میں حضور سید عالم صلی اللہ �عا

حدیث ہو کہ وہ حدیث یعنی با�یں بالحدیث فرقے سے سوال ہے کہ �م کونسی حدیث پر عام` ہو، لغویپر یا اصطلاحی پر ہو اگر لغوی حدیث ہو �و چاہئے کہ ہر ناول گو قصہ خوان اہ اس عام

ہو یا بعض پر دوسری بات غلط ہے کیونکہ حضور کے کسی نہ کسی کر�ا ہے ہر سچی جھوٹی بات پر عم` کر�ا ہے، اگر اصطلاحی حدیث پر عام` ہو �و پھر سوال یہ ہو گا کہ ہر حدیث پر عام

ہے، وہ سب ہی اہ حدیث ہو گئے، �م یلی علیہ وسلم فرما�ے ہیں کہ سچ نجات دیتا ہے جھوٹ ہلاک کر�ا ہے، ہر مشرک و کافر اس کا قائ ہے۔ حضور صلی اللہ �عا فرمان پر ہر شخص ہی عام

کرنے والے �و یہ نہ حدیث کیوں نہیں مانتے یہ �و ہزارہا حدیثوں پر عم` کر�ے ہیں، اگر حدیث کے معنی ہیں حضور کی ساری حدیثوں پر عم حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی مسلمانوں کو اہ

ممکن ہے کیونکہ حضور کی بعض حدیثیں منسوخ ہیں، بعض حدیثوں میں حضور کے وہ خصوصی اعمال شریف ہیں جو حضور کے لئے مباح یا فرض �ھے، ہمارے لئے حرام ہے جیسے منبر پر

یلی عنہ کے لئے سجدہ دراز فرمایا، حضرت امامہ بنت ابی العاص کو کندھے پر لے کر نماز پڑھنا، نو بیویاں آال عبار رضی اللہ �عا نماز پڑھنا اونٹ پر طواف فرمایا، حضرت حسین سیدالشہداء خا�م

یلی علیہ وسلم کلمہ یوں پڑھتے �ھے، نکاح میں رکھنا، بغیر مہر نکاح ہونا ازواج میں عدل و مہر واجب نہ ہونا۔ بلکہ حدیث سے ثابت ہے کہ حضور صلی اللہ �عا

لاالہ الا اللہ وانی رسول للہ۔ ال

“ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں۔“

یلی علیہ وسلم کے ایسے اقوال و اعمال بھی ذکر ہیں جو حضور کے لئے کرکے اس طرح کلمہ کا ورد نہیں کر سکتے، غرضکہ حدیث میں حضور صلی اللہ �عا یہ حضرات اسی حدیث پر عم

کمال ہیں، ہمارے لئے کفر۔

کیا کریں۔ ہر حدیث الحدیث صاحبان کو چاہیئے کہ ان پر بھی عم اسی طرح حضور علیہ السلام کے وہ افعال کریمہ جو نسیان یا اجتہادی خطاء سے سرزد ہوئے حدیث میں م^کور ہیں، عام

بالحدیث کہے، وہ غلب کہتا ہے جب ہی نام جھوٹ ہے، �و اللہ کے حدیث یا عام نہیں کر سکتا، جو اس معنی سے اپنے کو اہ پر جو عام` ہوئے بہرحال کوئی شخص ہر حدیث پر عم

یلی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ سے کام بھی سارے کھوٹے ہی ہوں گے، اسی لئے حضور صلی اللہ �عا فض

Page 21: وھابیوں کے عقائد

علیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین

“ لازم پکڑو میری اور خلفاءراشدین کی سنت کو۔“

نہیں ہر سنت لائق عم` ہے، حضور کے وہ اعمال طیبہ جو منسوخ بھی نہ ہوئے ہوں، حضور سے خاص بھی نہ ہوں خطاء یہ نہ فرمایا کہ میری حدیث کو لازم پکڑو، کیونکہ ہر حدیث لائق عم

یلی علیہ وسلم کی ہر یلی حضور صلی اللہ �عا سنت بالک` حق و درست ہے، کہ ہم بفضلہ �عا ا ہمارا نام اہ یلہ اا بھی درزد نہ ہوں، بلکہ امت کے لئے لائق عم` ہوں، انہیں سنت کہا جا�ا ہے، انسیان

نا ممکن۔ غلط ہے کہ ہر حدیث پر عم ہیں، مگر وہابیوں کا نام اہ حدیث بالک سنت پر عام

شریف یلی علیہ وسلم کی خصائص میں سے ہے، کون سب کی ا�باع کے لئے کون فع اب حدیثوں کی یہ چھانٹ کہ کون سی حدیث منسوخ ہے کون حکم کون حدیث حضور صلی اللہ �عا

اۃ کون اقتضاء یہ سب کچھ امام مجتہد ہی بتا سکتے ہیں، اۃ کون دلال اۃ ثابت ہے اور کون مسئلہ اشار اقتداء کے لئے یے، کون نہیں کس فرمان کا کیا منشاء ہے، کس حدیث سے کہا مسئلہ صراح

کرانا امام مجتہد کا کام یوں سمجھو کہ حدیث شریف رب �ک پہنچنے کا ہم جیسے عوام وہاں �ک نہیں پہنچ سکتے، جیسے قرآان عم` کرانا حدیث کا کام ہے، ایسے ہی حدیث پر عم

کرنا نا ممکن ہے، اسی لئے علماء فرما�ے ہیں۔ یلی علیہ وسلم کی سنتوں پر عم راستہ ہے اور امام مجتہد اس راستہ کا نور جیسے بغیر روشنی راہ طے نہیں ہو�ا، بغیر امام و مجتہد حضور صلی اللہ �عا

یان والحدیث یضلان الا بالمجتھد۔ القر

“ بغیر مجتہد قرآان و حدیث گمراہی کا باعث ہیں۔“

یلی قرآان کریم کے متعلق فرما�ا ہے۔ رب �عا

نہ کثیرا و یھدی نہ کثیرا ۔ یض

یلی قرآان کے ذریعے بہت کو ہدایت کر�ا ہے اور بہت کو گمراہ کر دیتا ہے۔“ “ اللہ �عا

چکڑالوی اسی لئے گمراہ ہیں کہ وہ قرآان شریف بغیر حدیث کے نور کے سمجھنا چاہتے ہیں، براہ راست رب �ک پہنچنا چاہتے ہیں، وہابی غیر مقلد اسی لئے راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں کہ یہ حدیث

سنت کا انشاءاللہ بیڑا پار ہے، کہ ان کے پاس کتاب اللہ بھی ہے سنت رسول اللہ بھی اور سراج امت امام کو بغیر علم کی روشنی اور بغیر مجتہد کے نور کے سمجھنا چاہتے ہیں، مقلدین اہ

مجتہد کا نور بھی۔

اۃ ناس باما مھم۔ یوم ندعوا ک

“ اس دن ہم ہر شخص کو اس کے امام کیسا�ھ بلائیں گے۔“

Page 22: وھابیوں کے عقائد

یلی عنہ حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ �عا خیال رکھو کہ قرآان و سنت کا سمندر ہم مقلد بھی عبور کر�ے ہیں، اور غیر مقلد وہابی بھی، لیکن ہم �قلید کے جہاز کے ذریعہ جس کے ناخ

ہیں ان کی ذمہ داری پر سفر کر رہے ہیں، غیر مقلد وہابی خود اپنی ذمہ داری پر اس سمندر میں چھلانگ لگا رہے ہیں۔

انشاءاللہ مقلدوں کا بیڑا پار ہے، اور وہابیوں کا انجام غرقابی ہے۔

آاپ احادیث صحیحہ کی روشنی میں بتا دیں کہ فرض، واجب، سنت، مستحب، مکروہ حدیث حضرات سے پوچھتے ہیں کہ اسلام کی پہلی عبادت نماز ہے، براہ مہربانی آاخر میں ہم اہ

�حریمی اور حرام میں کیا فرق ہے، اور نماز میں کتنے فرض ہیں، کتنے واجب، کتنی سنتیں، کتنے مستحبات، کتنے مکروہ �نزیہی، کتنے مکروہ �حریمی اور کتنے حرام، انشاءاللہ �اقیامت یہ �مام

سے واسطہ ہو�ا ہے �و دوستو ضد کیوں کر�ے ہو، �قلید اختیار کرو، جس میں دین و دنیا کی بھلائی ہے۔ یہ حضرات حدیث سے نہیں بتا سکتے، حالانکہ دن رات ان مسائ مسائ

1376خدا کا شکر ہے کہ یہ کتاب یکم رمضان سنہ یلی اپنے1376ذی الحجہ سنہ 3ء روز و شبنہ کو شروع ہو کر 1957 ھ اپری ء بروز شبنہ یعنی دو ماہ دو دن میں اختتام کو پہنچی۔ رب �عا

یلی علیہ وسلم کے صدقے اسے قبول فرمائے، میرے لئے کفارہ سیات اور صدقہ جاریہ بنائے، مسلمانوں کے لئے اسے نافع بنائے جو کوئی اس کتاب سے فائدہ اٹھائے وہ مجھ بے حبیب صلی اللہ �عا

کس گنہگار کے لئے حسن خا�مہ اور معافی سیات کی دعا کرے کہ اس ہی لالچ میں میں نے یہ محنت کی ہے۔

 

Leave a Comment

D e c e m b e r 1 5 , 2 0 0 6

منصوبہ مکہ کےانہدام کا ناپاکFiled under: Homeوہابی ازم, , ہوم — sulemansubhani @ 8:15 pm

مضمون انگلش میں ہے جس کا یہاںیہ مضمون جو کہ ابھی کام کررہا ہے۔لنک یہ ہے سے لیا گیا ہے جبکہ اص

 

�اریخی شہر مکہ اورحضورصلی اللہ علیہ وآالہ وسلم کی جائےپیدائش کےانہدام کا ناپاک منصوبہ

نےبےنقاب کیا( کےانگریزی اخبار ڈیلی انڈیپینڈینٹ)ایک مخصوص گروہ کا سازشی منصوبہ جسےلندن

Page 23: وھابیوں کے عقائد

نہیں کرےکےبغیر اپنا مضمون مکم ہےجب اسلام کی �اری رقم کی جائےگی �و کوئی بھی مؤرخ ان دوشہروں کے� مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کو اسلامی �اری میں ایک اہم حیثیت حاص

کریگا۔ مکہ معظمہ جہاں کعبۃ اللہ )اللہ کا گھر ( ہےجبکہ مدینہ منورہ جہاں سرکاردوعالم حضورصلی اللہ علیہ وآالہ وسلم کا روضہ مبارک ہےاس لحاظ سےان دو شہروں کی نسبت لازم و ملزوم کی

ہوا بعد ازاں مختلف ادوار سی ہے۔ مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کی �اری اس قدر پرانی ہےجتنی کہ اسلام اور مسلمانوں کی۔ کعبۃ اللہ کی اولین �عمیر کا شرف حضرت ابراہیم علیہ السلام کو حاص

آاج کعبۃ اللہ کا منظر اور جغرافیائی نقشہ یکساں طورپر مختلف ہو چکا ہے۔ اس طرح مدینہ منورہ، مسجد نبوی اور حضورصلی اللہ علیہ وآالہ وسلم کےروضہ مبارک میں اسکی �عمیر نو ہو�ی رہی اور

آابادی اور ہر ہو چکا ہے۔ مکہ و مدینہ کی بڑھتی ہوئی کی �عمیر نو سےاولین مسجد نبوی کا منظر بدل چکا ہےیہی نہیں بلکہ مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کےگردونواح کا منظر بھی یکساں �بدی

آا�ےہیں۔بالخصوص گزشتہ آائی ہیں۔ امریکی2سال حجاج کرام کی �عداد میں اضافےکےباعث ان دو شہروں میں نئی عمار�وں کےپہاڑ کھڑےنظر دہائیوں سےان دونوں شہروں میں نمایاں �بدیلیاں

% پرانی عمار�یں منہدم، �بدی یا پھر ختم ہو کر رہ گئی ہیں۔95 سےلیکر ابتک مکہ معظمہ کی 1980 کی طرف سےجاری کردہ ایک رپورٹ کےمطابق“واشنگٹن گلف انسٹی ٹیوٹ ”ادارے

رہا ہےجس نےان شہروں کی �اریخی حیثیت اور �شخص کو ان دونوں شہروں کےاردگرد عمار�وں کی �عمیر، حجاج کی رہائش گاہوں کیلئےبلندوبالا بلڈنگز کی �عمیر کا منصوبہ �یزی سےپھی

قدرےدھندلا دیا ہے۔ رفتہ رفتہ مکہ اور مدینہ منورہ کا انفرادی �شخص ختم کرنیکی کوشش ایک سازش کے�حت جاری ہےجسےایک مخصوص طبقہ فکر کر رہا ہےمخصوص مسلک کےلوگ

اگست کولندن سےشائع ہونیوالےانگریزی اخبار ڈیلی6جو بظاہر سعودی عرب حکومت کا بھی اہم جزو ہیں ان �اریخی عمار�وں کی �عمیر نو کا ناپاک منصوبہ رکھتےہیں۔ اس حوالےسےگزشتہ دنوں

شروع کرنےکےبعداب یہ مخصوص گروہ اور مسلکی طبقہ حضور”انڈیپینڈنٹ کےصفحہ اول پر چشم کشا حقائق شائع ہوئےہیں جن کےمطابق مکہ معظمہ کےاردگرد �وسیع منصوبوں پر عم

آاج حضور علیہ السلام کی جنم بھومی کو انہدام کا سامنا ہے۔ اخبار کےمطابق نجانےکیوں سعودی عرب جائےپیدائش کو بھی )معاذ اللہ ( ختم کرنا چاہتا ہےاور صلی اللہ علیہ وآالہ وسلم کی اص

ہبی امور اپنے�اریخی ورثہ کو ضائع کرنےپر �لی ہوئی ہے، یہ بالک` اس طرح ہی ہےجیسے ءمیں افغانستان میں طالبان کےشہر بامیان کو �باہ و برباد کر دیا گیا جسکی بعد ازاں2000کی وزارت م

پیدا کرنیوالےممالک کی خصوصی گرانٹ سے�عمیر نو کی گئی۔ ڈیلی انڈیپینڈنٹ کی اس کےمطابق یہ مخصوص گروہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کےانہدام کاTop Story)اوپیک( �ی

خطرناک وناپاک منصوبہ بھی بنا چکا ہےجسےوہ باقاعدہ حکمت عملی اور منصوبہ بندی سےکام کررہا ہے۔

حصہ ان دونوں �اریخی شہروں )مکہ و مدینہ ( میں گزارا سعودی عرب میں اسلامی �عمیرات اور عمار�وں کا وسیع �جربہ رکھنےوالےماہر �عمیرات ڈاکٹر سمیع انگوی ہیں جنہوں نےاپنی زندگی کا طوی

آاج بدقسمتی سےحضورصلی اللہ علیہ وآالہ وسلم کےزمانےکا صرف سو سال پہلےقائم شدہ اسلامی �اری کا اثاثہ جات ختم ہو کر14 فیصد انفراسٹرکچر باقی ہےاور 20ہےکا کہنا ہےکہ

آاثار قدیمہ باقی بچےہیں وہ اسلام کا ایک بہت بڑا اثاثہ وسرمایہ ہیں لیکن ایک خاص طبقہ فکر کےلوگ نہیں کسی بھی وقت ختم یا منہدم کر سکتےہیں۔ اگر ایسا رہےگئےہیں۔ اب جو حصہ اور

آاف دی ورلڈ ریکارڈ کےمطابق مکہ و معظمہ عالم ہوا �و پھر �اریخی شہر مکہ اور مدینہ کی �اری یہاں ختم ہو جائےگی جبکہ پھر اس �اریخی شہرکا کوئی مستقب بھی باقی نہیں رہےگا۔گینز بک

Page 24: وھابیوں کے عقائد

Visit Placeاسلام اور دنیا کی سب سےبڑی دیکھی جانیوالی جگہ ) بھی ہےجبکہ حضورصلی اللہ علیہ“ مسجد نبوی” ( ہےجہاں اسکےسا�ھ مدینہ منورہ اور �اریخی حیثیت کی حام

آا�ےہیں۔4وآالہ وسلم کا روضہ مبارک سمیت یہ وہ جگہیں ہیں جہاں سالانہ ملین سےزائد لوگ زیارت کیلئے

کی اصطلاح سےموسوم کیا ہے۔ اخبار کےمطابق اس �اریخی شہر کو ختم کرنےمیں اس طبقہ کا اہم کردار ہے۔ ان“WHABISM”ڈیلی انڈیپنڈنٹ سےاس مخصوص طبقہ کو ڈائریکٹ

آاج اور بھی کامیاب دکھائی دیتا ہےکہ جب ان لوگوں کی سعودی عرب میں نہ لوگوں نےعرصہ دراز سےخفیہ مہم اور پلان کےذریعےاسکےانہدام کا منصوبہ شروع کیا ہے۔ بدقسمتی سےیہ منصوبہ

اا میں السعود کی زیر قیادت یہاں نموپائی اور اس کےبعد مختلف ادوار میں یہ1920صرف اکثریت بلکہ عنان حکومت بھی ان کےہا�ھ ہے�اریخی اعتبار سےاس مخصوص فرقہ کےلوگوں نےنسل

یہاں اپنی خفیہ سرگرمیوں میں ملو� رہےہیں۔اس مخصوص فرقہ نےکعبۃ اللہ اور مدینہ منورہ کی �عمیر نو اور اب حضور علیہ اسلام کی جائےپیدائش کا بھیانک گمراہ کن اور ناپاک منصوبہ ایک

ہبی ہتھیار کو استعمال کر�ےہوئے�اریحی شہر مکہ کو بت پرستی سےپاک کرنیکا نعرہ لگایا ہے۔ بت آاج �ک ان لوگوں نےم باقاعدہ منصوبہ بندی کے�حت �یار کیا ہےجسکی ایک مثال یہ ہےکہ

آا�ا کہ وہ کون لوگ ہیں جو ان کےنزدیک بت پرستی کر رہےہیں حالانکہ کعبۃ اللہ �و اسی دن ہی بتوں سےپاک ہو پرستی اور بتوں کی پوجا کرنا کسی بھی مسلمان کا شیوہ نہیں �و پھر سمجھ نہیں

گیا �ھا جس دن حضرت ابراہیم علیہ السلام نےاس گھر کےاندر �مام بتوں کو کلہاڑےکےسا�ھ پاش پاش کر دیا اور بعدازاں حضور علیہ السلام نےخود ان بتوں کو پاش پاش کرکےسب

آا�ا کہ مکہ میں مسلمان بستےہیں یا پھر آاج بھی بت پرستی جاری ہے۔ سمجھ نہیں سےبڑےسردار کےکندھےپر کلہاڑا رکھ کر معاملہ ختم کر دیا �ھا لیکن اس مخصوص طبقہ کےنزدیک شاید

میں لکھتےہیں کہ“ سعودی عریبیہ ایکسپوزر”کفار؟ کیونکہ اسلام میں ایک خدا کی عبادت کا حکم ہےنہ کہ بتوں کی پوجا کا جبکہ مشہور برطانوی مصنف جان رائٹ بریڈی اپنی نئی کتاب

ہبی رجحت پسندوں کی حکومت ہےجو آاج سعودی عرب میں ایک شدت پسند گروہ اور م آاج بھی اس اصول کےکاربند ہیں لیکن آاج صرف کفار کےہاں بچی ہےجو بتوں کی پوجا

آاج بھی جدہ شہر کی دیواریں اور”اپنےمخصوص مقاصد کی بھر پور �شہیر کر کےکعبۃ اللہ کو بتوں سےپاک کرنےکا نعرہ لگا رہےہیں اور اس کیلئےوہ �شہیر بھی کر رہےہیں اخبار لکھتا ہےکہ

ہبی عقائد کی �شہیر کر رہےہیں۔ چوراہےایسےپوسٹرز اور اشتہاروں سےبھرےہوئےہیں جن میں وہ اپنےم

کی جڑ aعوںکےمطابق جنت البقیع میں قبروں کی“وہابی از م ”ڈاکٹر انگوی کےمطابق اس طرح کےمتنازعہ عقائد اور مسائ ہےجو بتوںکی پوجا کا بہت بڑا �صور رکھتےہیں۔ یہاں کےسرکاری مطو

aعےایسےعقائد کا پرچار و اظہار کر�ےہیں جبکہ انکا پرستش بتوں کی طرح کی جا�ی ہے۔جنت البقیع میں روزانہ عصر کی نماز کےبعد اجتماع منعقد ہو�ا ہےجس میں یہ سرکاری �نخواہ دار مطو

�صوربت پرستی اس حد �ک الجھاؤ کا شکار ہو گیا ہےکہ مدینہ پاک میں حضورصلی اللہ علیہ وآالہ وسلم کےروضہ مبارک کی طرف ہا�ھ اٹھاکر دعا بھی نہیں کی جا سکتی۔ان کےنزدیک یہ

شرک ہے)نعوذ باللہ ( جنت البقیع میں واقع وسیع و عریض قبرستان کےبارےان لوگوں کا مؤقف یہ ہےکہ یہاں ہزاروں صحابہ کی قبریں ہیں اور وہ یہ نہیں جانتےکہ کون کون سی قبر کس صحابی کی

Page 25: وھابیوں کے عقائد

ا اس طرح بغیر علم کےچند صحابہ کےنام قبریں موسوم کرنا غلط ہےبلکہ ان لوگوں کو �مام مزارعات کا علم ہےلیکن یہ جان بوجھ کےنہیں بتا�ےاور اگر کوئی دعا مانگنا شروع کر دے�و یہ ہےلہ

لوگ اسےبت پرستی قرار دیتےہیں اور اس کو فوری منع کر�ےہیں۔

بو�ےپر اپنےمقاصد کی بھر پور �شہیر کر رہےہیں”جان بریڈی کا کہنا ہےکہ ہبی رجحت پسندوں کی حکومت ہےجو صرف اقتدار کےب ہبی شدت پسند بلکہ م آاج ک` م سعودی عرب میں

آابادی ہے جبکہ ڈاکٹر انگوی کا کہنا ہےکہ یہ“ نعوذ باللہ”جبکہ یہ لوگ ایک سوچی سمجھی سازش کے�حت ایکبار پھر شرک کا معاملہ دوبارہ اٹھا رہےہیں جیسےخدانخواستہ یہاں مشرکوں کی

طور پر آاج یہ طبقہ شہر مکہ میں حضورصلی اللہ علیہ وآالہ وسلم کی جائےپیدائش پر مکم گروہ بتوں کی پوجا کا غلط �صور قائم کر کےاسمیں حضورعلیہ اسلام کی ذات کو گھسیڑ�ےہیں جبکہ

آاج سے 50قابض ہو چکا ہے۔ڈیلی انڈیپنڈنٹ کےمطابق حضورعلیہ السلام کی جائےپیدائش کےانہدام کا منصوبہ ءمیں اسوقت باقاعدہ طور پر شروع ہو چکا �ھا جب کنگ1955 سال قب

کیا جا سکےاور اس کامUpdateعبدالعزیز نےیہاں ایک لائبریری بنوائی۔ اب انہوں نےایک سوچی سمجھی سازش اور منصوبےکے�حت اس لائبریری کی �وسیع کا فیصلہ کیا ہے�اکہ اسے

کرنےکا منصوبہ بنا چکےہیں۔ کےلئےیہ لوگ حضورصلی اللہ علیہ وآالہ وسلم کی جائےپیدائش کو لائبریری میں شام کی �کمی

یہ لوگ اپنےمنصوبےمیں عملی طورپر اس قدر کامیاب ہو چکےہیں کہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وآالہ وسلم کی جائےپیدائش کو ایک رات میں بلڈوزروں”ڈاکٹر انگوی نےیہ بھی انکشاف کیا ہےکہ

ہےجسے دہائیاں2کےسا�ھ منہدم کرنیکا ارادہ رکھتےہیں جبکہ ان کےاس منصوبہ کےسا�ھ بحیرہ عرب کی جنوبی سمت اور جدہ کےمقاب اس جگہ پر ریسرچ سنٹر کی �عمیر کا پلان بھی شام

بنایا گیا۔ قب

نے” کی طرف سےجاری کردہ رپورٹ کےمطابق “انڈیپنڈینٹ نیوز گریڈنگ گروپ” اور “ گلف انسٹی ٹیوٹ” یی جاری کیا �ھا جس1994سعودی حکومت کی علماءکونس ءمیں ایک فتو

کیلئےان �اریخی عمار�وں اور جگہوں کو بتوں سےپاک کر نےکا نعرہ لگایا گیا جبکہ آاف ڈیپارٹمنٹ علیHead کے“سعودی انسٹی ٹیوٹ”میں صرف ان منصوبوں کی کامیاب �کمی

آاج ختم کیا جا رہا ہے ‌“الاحمد کا کہنا ہےکہ حجاز مقدس کی سرزمین وہ جگہ ہےجہاں ہر سال ہونیوالےاجتماع کی مثال �اری میں میں کہیں نہیں ملتی لیکن مسلمانوں کا �اریخی ثقافتی ورثہ

یبی خود کشی کرنا چاہتی ہی؟ رپورٹ کےمطابق مکہ معظمہ میں اکثر عمار�یں حضور صلی اللہ علیہ وآالہ وسلم کےپو�ےعلی اوریدکےگھر آاپ اپنےہا�ھوں �ہ ان کےمطابق شاید سعودی حکومت

گھنٹوں بعد ہی یہاں ہر2کی طرح خستہ ہال ہیں ان عمار�وں کی دریافت کےبعد کنگ فہد بن عبدالعزیز نےانکےانہدام کا حکمنامہ جاری کر دیا �ھا۔علی الاحمد کا کہنا ہےکہ اس حکمنامہ کے

چیز نیست و نابود کر دی گئی جیسےیہاں کوئی بلڈنگ �ھی ہی نہیں۔

Page 26: وھابیوں کے عقائد

گؤں میں بھی انہدام کا ایک ایسا واقعہ ہو چکا ہےجس کا ری کیپ ابJewishلبنانی پروفیسر کنال صلبی کےخیالات بھی علی الاحمد سےملتےہیں۔کنگ فہد کےاس حکمنامہ کےبعد

دوسری جگہوں پر دیکھنےکو ملےگا۔ڈاکٹر انگوی کا یہ �جزیہ اور اندازےانکی حد �ک بہت خفیہ �ھےاور ان کےمطابق اس مقدس شہر )مکۃ المکرمہ( میں بہت سی جگہیں ایسی ہیں جنکا

ءمیں وہابیوں کےنمائندہ رہنما محمد بن عبدالوہاب نےمحمد بن سعود کےسا�ھ ایک معاہدہ سائن کیا �ھا جس میں محمد بن1744نقشہ حضرات ابراہیم علیہ السلام کی �اری و زمانےمیں ملتا ہے۔

شروع کریں جس کےبعد یہاں ایک جدید ریاست کی بنیاد پڑ گئی۔ پھر اس خطےمیں کچھ اس طرح کےمعروضی حقائق ہبی اصلاحات کا عم سعود نےانہیں اس بات کا پابند کیا کہ وہ م

آائی اور پھر ان لوگوں ہ آاگئی جہاں سےان لوگوں کےپاس خطےاور اس ملک میں وہابی ازم کو فروغ دینےکیلئےقوت ناف پیدا ہوئےہیں کہ حکومت اور دولت کا ار�کاز و ذمہ داری وہابیوں کےپاس

نےدنیا بھر میں اپنےنظریات کا پرچار کیا۔

یی اس گھر کی حفاظت کئےہوئےہیں۔ ان کا کہنا ہےکہ آاج وہ اس دنیا میں نہیں لیکن اسکی عدم موجودگی میں اللہ �عال آادمی نےمکہ کی �اری رقم کی ‌”ڈاکٹر انگوی مزیدکہتےہیں کہ جس

آائےہوئےلاکھوں فرزندان اسلام سعودی حکومت کیلئےمسئلہ بن گئےہیں اورآائندہ برس آائیں گے۔ اس صور�حال20آاج حج بیت اللہ کیلئےدنیا بھر سے ملین سےزاید مسلمان حج بیت اللہ کیلئے

کےپیش نظربہت سی اسٹیٹ ایجنسیاں حجاز کی بڑھتی ہوئی �عداد کو مدنظر رکھتےہوئےسعودی حکام سےنئی رہائش گاہوں کی �عمیر کیلئےمسلس` رابطہ میں ہیں اس سلسلےمیں بنیادی

سہولیات اور انفراسٹرکچر حوصلہ افزاءنہیں ہےایک بڑی سعودی اسٹیٹ ایجنسی کےڈائریکٹر کےمطابق نئےہوٹلز ، ایپارٹمنٹ اور دیگر سروسز بہت بری ہیں ۔ان سہولیات کی بہترین فراہمی کیلئےایک

بنائے�و پھر مکہ اور جدہ عم بہت بڑی رقم درکا ہےجس سےمکہ کےگردو نواح میں یہ �مام سہولیات بہتر کی جائینگی۔ علی الاحمد کا کہنا ہےکہ اگر وہ اس نئےاصلاحا�ی پیکج کو فوراا قاب

سامنے “ باب عبدالعزیز”جبکہ مکہ اور مدینہ کےدرمیان ایک وسیع ریلوےلائن بھی �عمیر کی جائیگی۔اسطرح کعبۃ اللہ کےبالک منزلہ بلڈنگز کی �عمیر کا منصوبہ شروع80 اور 65 کےبالمقاب

ہےجسکا ٹھیکہ بن لادن کمپنی کےپاس ہے۔ یہ عمار�یں حرم کعبہ سےاس قدر بلند و بالا ہیں انکی �عمیر کےبعد کعبہ کی انفرادیت ختم ہو کر رہ جائےگی جبکہ کعبۃ اللہ ان عمار�وں کےاندرگھر

میں وہاں عمرمیں �وسیعی منصوبےکےمطابق مستقب ہے۔ دوسری طرف جب منزلہ35 منزلہ ہوٹلز کی �عمیر جبکہ سات 50کر رہ جائےگا۔جسےبعد ازاں گرا کر �عمیر نو کرنیکا ناپاک منصوبہ شام

اپارٹمنٹ بلاکس کی �عمیر کا نقشہ بھی شام` ہےاور یہ �مام بڑےعمدہ پتھروں سے�عمیر کئےجائیں گےجو کہ بڑی مسجد کا حصہ ہیں۔

یروشلم کی �عمیر و �رقی کی بھی �جاویز زیرغور ہیں �اہم طالبان کی �حریک کو بامیان میں کشیدگی کی وجہ سے آاجک اسکی م^مت“یونیسف” کا ادارہ UNڈاکٹر انگوی کا کہنا ہےکہ

آائےگا۔ انہوں نےیہ بات برداشت رد عم` اور احتجاج سامنے کرچکاہےاگر مکہ کو بھی اس طرح گرایا گیا یا اسکی �بدیلی کا خاکہ عملی طور پر شروع کیا گیا �و پھر عالم اسلام سےایک ناقاب

یی کی وحی ا�ر�ی �ھی یعنی غارحرا بھی محفوظ نہیں ہے۔اب اگر اس خاص مکتبہ فکر کےلوگوں کی سازش کےمطابق آاج وہ جگہ جہاں حضورصلی اللہ علیہ وآالہ وسلم پر اللہ �عال زوردیکر کہی کہ

جائےپیدائش کو گرانا اور �عمیر نو کےنام پر یہ نودارات ختم کرنا ان کےگھنؤ حضور علیہ اسلام کی اص

Page 27: وھابیوں کے عقائد