من طالب علمِ علی ابن ابی طانب

23
ن الرحیم الرحم بسم ال رب ذدنی علمب علم من طالسد رضا کاظمی مولف سید ا[email protected] 1 / 23

Upload: zak100

Post on 27-Jul-2015

305 views

Category:

Documents


6 download

TRANSCRIPT

Page 1: من طالب علمِ علی ابن ابی طانب

بسم ال الرحمن الرحیم

رب ذدنی علم

من طالب علم

مولف سید اسد رضا کاظمی[email protected]

1 / 23

Page 2: من طالب علمِ علی ابن ابی طانب

بسم ال الرحمن الرحیم

من طالب علم3............................................................................................................حضرت علی علیہ الس لم کا نام3.................................................................................................................................حقیقت کی تعریف4..............................................................................................................................................س ر مکنون4............................................................................................د1عا براۓ سلمتی امام زمان علیہ الس لم4.........................................................................................................قرآن کی سورہ سے پتھر کو توڑنا5.......................................................................................................................ہر د1عا سے قبل کی د1عا5..............................................................................................................................................معرفت ال5..................................................................................................................................حصول درجہ موحد5...........................................................................................................................................مرتبہ کشف6.........................................................................................................................................کشف الغطان6.......................................................................................................................علم دنیا اور علم حضوری6..........................................................................................................................................جب پانی پیو6...............................................................................................................................مریض مایوس العلج7..........................................................................................................................................یاح ی یا قی وم7...................................................................................................................................براۓ بظلن سحر9.................................................................................................................................................علم جفر

2 / 23

Page 3: من طالب علمِ علی ابن ابی طانب

بسم ال الرحمن الرحیم

حضرت علی علیہ الس�لم کا نامحضرت سلمان نے سوال کیا کہ یا سیدی آپ علیہ الس لم کا نام کیا ہے۔

حضرت نے جواب دیا کہ اناالذی لیقع علیہ اسم و لصفۃ۔ ظاھری اممۃ و باطنی غیب ل یدرک؛- یعنی میں وہ ہوں جس پر نہ اسم کا اطلق ہوتا ہے اور نہ صفت

3شرح زیارت جامع ج کا میرا ظاھر امامت ھے اور میرا باطن غیب ھے جس کا ادراک ممکن نہیں ۔

92نہج1 السرارمن کلم حیدرdکرار علیہ الس لم ص

حقیقت کی تعریف

حدیث کمیل ابن زیاد

کمیل ابن زیاد نے حضرت علی علیہ اس لم سے سوال کیا۔کمیل:- یا امیرالمومنینh ما الحقیقۃ یعنی حقیقت کیا ہے۔

حضرت امیرالمومنین : مkالkکk الحقیقۃ یعنی تجھے حقیقت سے کیا کام۔ کمیل: اولست صاجب س رکk یعنی مول کیا میں آپh کا صاحب اسرار نہیں ہوں (کیا آپh صاحب خزانہ

نہیں اور کیا میں آپh کا گنجینہ نہیں)۔ حضرت امیرالمومنین علیہ اس لم : بلtی ولکن یرشح علیک ما یطفح منی الحدیت: ہاں تو ہمارا صاحب

اسرار ہے اور تجھ پر فیض کی بارش ہوتی ہے ۔ اچھا سن۔ الحقیقۃ کشف سجات الجلل من غیر اشارہیعنی حقیقت کیا ہے جلوات نور کا منکشف ہونا بغیر اس کے بتلنے کے۔

کمیل: زدنی بیانا یا امیرالمومنین حضرت امیرالمومنین :- محوالموھوم وصاکو المعلوم یعنی موھوم چیز کا مٹ جانا اور معلوم چیز میں

زیادتی ہو جانا۔:کمیل: زدنی بیانا یا امیرالمومنین علیہ اس لم

حضرت امیرالمومنین علیہ اس لم : ھتک اس روغلبۃ الس ر یعنی راز کا فاش وناا اور راز کا غالب آجانایعنی کھل جانا ۔

کمیل: زدنی بیانا یا امیرالمومنین علیہ الس لم حضرت امیر المومنین علیہ السلم: الحقیقہ ما ھی جذب الحدہ یعنی حقیقت کیا ہے۔ ذات احدیت میں

جذب ہو جانا۔:کمیل : زدنی بیانا یا امیرالمومنین علیہ الس لم

حضرت امیرالمومنین علیہ الس لم۔کمیل: زدنی بیانا یا امیرالمومنین علیہ الس لم

حضرت امیرالمومنین علیہ الس لم: اطفی السراج یعنی چراغ کا بجھا دینا

75نہج1 السرارمن کلم حیدرdکرار علیہ الس لم ص

3 / 23

Page 4: من طالب علمِ علی ابن ابی طانب

بسم ال الرحمن الرحیم

بdسhم الd الdرyحمtنd الرyحیdم ہ

س�ر مکنون شیخ ظوسی علیہ الر حمہ نے جناب امیر المومنین حضرت علی علیہ الس لم سے روایت کی ہے کہ

اگر کوئی شخص چاھے کہ دنیا سے اس طرح پاک و صاف جاۓ کہ بروز حشر داد رسی کے لیے کوئی مرتبہ سورہ قل ھو ال احد کو پڑھے اس کے بعد ھاتھ اٹھاکر یہ دعا12دامنگیر نہ ہو تو بعد نماز واجب

پڑھے ۔ اس کے بعد حضرت نے فرمایا کہ یہ س رمکنون ہے پروردگار عالم کا جس کا مجھے جناب رسول مقبول� نے تعلیم فرمایا ہے اور میں نے حناب امام حسن علیہ الس لم اور جناب امام حسین علیہ

الس لم کو ۔ دعا یہ ھے۔

بdسhم الd الdرyحمtنd الرyحیdم ہ

اkلل tھhمy اdن یd اkسkل1ک بdاسمdکk الkعkظdیم وk س1لطkانdکk القkدdیkم یkا وkاھdبk العkطاkیkا یkام1طلdقk ال1سkاریt یkا فkک اkکk ال رdقkاب

مdنk الن اkرd صkل ی عkلtی م1حkم د وkآل م1حkم د وkف1کy رkقkبkتیd مdنk الن اkرd وk اkخرجنkیk مdنk ال د1نیkاامdناk وk اkدخdلdنیd الkجkن ۃ

سkالمdا وkاجعkل د1عkائd اkو kلkہ فkلdحاوk اkدسkطkہ فkجاkحا وkا tخdرkہ1 صkلkحا اdنkکk اkنتk عkل 1 الع1یوبd ہ

بسم ال الرحمن الرحیم

موحد کی تلوت

بیان کیا مجھ سے میرے والد رضی ال عنہ نے، انہوں نے کہا کہ بیان کیا مجھ سے سعد بن عبدال

نے روایت کرتے ہوۓ احمد بن محمد بن عیسیt سے، انہوں نے عبد الرحمtن بن ابی نجران سے، انہوں

نے عبد العزیز عبدی سے، انہوں نے عمر بن یزید سے، انہوں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلم

سے، راوی کا بیان ہے کہ میں نے آنجناب علیہ السلم کو فرماتے ہوۓ سنا وہ فرما رھے تھے کہ جو

ا4شھ4د. ا4ن ل2 ا0ل2 الل2ہ. و4 حد4ہ. ل4 ش4ر0یک4 ل4ہ ا0ل8ھا4 و4 اح0دا4 ا4حدا4 ص4م4دا ل4م ی4ت2خ0ذ.شخص ایک دن میں

کہے تو ال تعالtی اس کے نامہ اعمال میں چالیس لکھ نیکیاں لکھ دے گا اورص4اح0ب4تہ و2 ل4 و4 ل4دا۔

چالیس لکھ بدیاں محو کردے گا اور جنت میں اس کے چالیس لکھ درجے بلند کرے گا اور وہ ایسا ہوگا

) مرتبہ قرآن کی تلوت کی ہو اور اس کے لیے جنت میں ایک گھر بناۓ گا۔12جیسے کسی نے بارہ (

29التوحید ص بdسhم الd الdرyحمtنd الرyحیdم ہ

معرفت ال مرتبہ کہے ۔41فرمان نبوی� ھے کہ تجھے چاھیے کہ ھر روز

یاحی� یا قیوم یا ل4 ا0ل8ہ4 ال� انت اسلک ان تحیی قلبی بنور معرفتک یا ال ہ

4 / 23

Page 5: من طالب علمِ علی ابن ابی طانب

بسم ال الرحمن الرحیم

د.عا براۓ سلمتی امام زمان علیہ الس�لم

بdسhم الd الdرyحمtنd الرyحیdم ہ

k ی ا وdل k ۃ وkاعkس dی ک1لdف kو dۃkس اعkہ الdذtی ھdہ فdائkبtی اtلkع kو dیہkلkع kات1کkوkلkص dنkسkالح dابن dۃyالح1ج kکdل یkوdن لkک yھ1مt للkا

dل یkص k لل ھ1مkیل ط اdا ط1وkیھdہ1 فkعdتkت1م k وعا وkط kکkو1ضkہ1 اkنdت1سک tت یkینا حkع k یل وdلkدk را وdاصkن k د اوdائkق k ظا وdحاف

عkلtی م1حkم دk و kاtلd م1حkم دk و k عkجkل فkرkجkھ1م ہ

قرآن کی سورہ سے پتھر کو توڑنابdسhم الd الdرyحمtنd الرyحیdم ہ

حضرت امیرالمومنین علی علیہ الس لم سے منقول ہے کہ جو شخص قرآن مجید میں سے کوئی سی

سات مرتبہ یاال کہے تو اگر وہ عمل کسی پتھر پر بھی کرے گا تو حق7 آیات پڑھے پھر 100سو

تعالtی اسے توڑ دے گا۔

بdسhم الd الdرyحمtنd الرyحیdم ہ

ہر د.عا سے قبل کی د.عا

اسم ایسے ہیں کہ حو کہ ساق عرش و قلب خورشید و در بہشت8ارشاد نبوی� ہے کہ خداتعالtی کے و درخت طوبtی پر تحریر ہیں۔ ہر کسی کو چاہیے کہ قبل از د1عا ان اسم اسماء تبارک تعالtی کو ضرور

پڑھے تاکہ اس کی د1عامستجاب ہو۔بdسhم الd الdرyحمtنd الرyحیdم ہ

یtا دtائdم1 یtاحkی� یtاوdتر1 یtافkرد1 یtااkحkد1 یtاقkوdی 1 یtاقkدیم1 یtاقtادdر1۔

بdسhم الd الdرyحمtنd الرyحیdم ہ

5 / 23

Page 6: من طالب علمِ علی ابن ابی طانب

بسم ال الرحمن الرحیم

معرفت ال مرتبہ کہے ۔41فرمان نبوی� ھے کہ تجھے چاھیے کہ ھر روز

یاحی� یا قیوم یا ل4 ا0ل8ہ4 ال� انت اسلک ان تحیی قلبی بنور معرفتک یا ال ہ

بdسhم الd الdرyحمtنd الرyحیdم ہ

ہ موحدجحصول در

سی د ابن طاؤس قدس سرہ فرماتے ہیں یہ د1عاکی مستجاب د1عاؤں سے ہے شدید مصائب میں عملکریں تا کہ د1عا مقرون بہ اجابت ہو۔

جو رات دن میں ایک ھزار مرتبہ یاال یاھو کہے خدا اس کو اھل یقین سے گردانے گا اور وہ موحدینکے درجہ تک پہنچ جاۓ گا اور جو چاھے گا اس کو فائیدہ حاصل ہوگا۔

بdسhم الd الdرyحمtنd الرyحیdم ہ

مرتبہ کشف مرتبہ پڑھے مرتبہ کشف پر فائز ہو جاۓ ۔ م1ہر بہ لب100ھر نماز فریضہ کے بعد یkاعkلمd الغkی1بd ایک سو

رھے۔ عمل کی ابتدا اور انتہا پر پانچ پانچ مرتبہ صلوات پڑھے۔

بdسhم الd الdرyحمtنd الرyحیdم ہ

کشف الغطانحضرت امیرالمومنین علیہ السلم نے ارشاد فرمایا کہ جناب رسول اکرم� نے فرمایا۔

جس نے دنیا میں ز1ہد اختیار کیا ال تعالtی اس کو بغی��ر کس��ی معل��م ک�ے تعلی��م دیت��ا ہ��ے۔ بعی��ر کس�ی ھادی کے اسکی ھدایت کرتا ہے۔ اس کو بصیرت عطا فرمات�ا ہ�ے اور اس ک�ے قل��ب بین�ائی ک�و مش�کفکردیتا ہے۔ وہ ذات خدا کا علیم ہو جاتا ہے اور اس کے سینہ میں ال کی معرفت بہت برھ جاتی ہے۔

جلد دوم16نہج. السرارمن کلم حیدر0کرار علیہ الس�لم ص

بdسhم الd الdرyحمtنd الرyحیdم ہ

علم دنیا اور علم حضوری حضرت امام جعفر صادق علیہ الس لم نے فرمایا جو شخص اسم علیم کو اپنے دل کا ذکر بنا لے وہ علم

6 / 23

Page 7: من طالب علمِ علی ابن ابی طانب

بسم ال الرحمن الرحیم

لد نی اور علم حضوری سے بہرہ ور ہوگا۔

بdسhم الd الdرyحمtنd الرyحیdم ہ

جب پانی پیودن ہو یا رات صبح ہو یا شام سفر ہو یا حضر پانی پینے سے پہلے ایک دفعہ یہ کہ لیا کرو۔

لkعdنk ال1 قkاتdل الkحسkینd ہ پڑھنے والے کے نامہ اعمال میں ایک لکھ نیکی لکھی جائیگی ا1س کے ایک لکھ گناہ معاف کیۓ جائیں گے۔ بہشت میں اسے بلند ترین مقام عطا ہو گا اور اسے ایک ھزار غلم

آزاد کرنے کا ثواب عطا ہو گا یا بات ظاھر اور باھر حقیقت ہے کہ اپنے دوست کے دشمن کو اپنا دشمنسمجھنا اور اس سے قطع تعلقات کرلینے کے علوہ اس سے بیزار رھنا یہ حکم کلم خداواجب ہے۔

بdسhم الd الdرyحمtنd الرyحیdم ہ

مریض مایوس العلج اگر کو شخص بیمار اور لعلج بیماری لحق ہو تو وہ زیارت عاشورہ کو اپنا ورد بنا لے روز کم از کم ایک مرتبہ زیارت عاشورہ پڑھا کرے اور بعد میں د1عا کرے پروردگار عالم بحق امام حسین علیہ الس لم اس

دفعہ سلم اور تبرہ کرے تو ٹھیک ورنہ دس دفعہ کر لے ورنہ ایک دفعہ100کو شفا عطا کر دے گا۔ اگر پر ھی اکتفا کرے ، مول علیہ الس لم اس کو شفا دیں گے اور ھر حاجب روائی کریں گے۔ یہ میری

ذاتی آزمودہ ہے۔

بdسhم الd الdرyحمtنd الرyحیdم ہ

یاح�ی یا قی�وم کہتے ہیں یا قیوم اسم ذات ہے اس لیۓ اس کے اسم اعظم ہونے کا احتمال ہے۔ حضرت امیرالمومنین علیہ الس لم سے روایت ہے کہ اگر کبھی رسول ال� شدید مضطرب ہوتے جب یاح ی یا قی وم فرماتے تو

آپ � کے چہرے مبارک پر آثار خوشی ظاھر ہو جاتے۔

بdسhم الd الdرyحمtنd الرyحیdم ہ

براۓ بظلن سحر

ھر قسم کے سحر اور جادو کو باطل کرنے کے لیۓ تین یا سات روز حضرت امام حسین علیہ الس لم کی تربت مبارکہ میں تھوڑی سی کوزہ مصری مل کر اپنے بائین ہاتھ کی ہتھیلی پر لکھے اور اپنی زبان

سے اسے نہار منہ چاٹ لے۔

7 / 23

Page 8: من طالب علمِ علی ابن ابی طانب

بسم ال الرحمن الرحیم

بسم ال الر حمن الر حیم یا من اذل الس حربہ با عجاز موسtی لما القی عصاہ فاذا ھی ثعبان مبین اذل

من قصدتہ سحر الس حرتہ وکید الفجرتہ ان ک علی کل شkئیءقدیر۔

مجرب ہے۔

بdسhم الd الdرyحمtنd الرyحیdم ہ

اولد نرینہ کی د.عاء شیخ ابو جعفر طبری نے اپنی کتاب میں الوالفضل شیبانی و کلینی کے حوالے سے تحریر کیا ہے کہ قاسم بن علء کا بیان ہے کہ میں نے حضرت صاحب الز مان علیہ السلم کی خدمت میں تین عریضے

تحریر کیۓ اور ان میں اپنی حاجتیں بیان کیں اور یہ بھی لکھا کہ میں کبیر الس ن ہو گیا ہوں، مگر کوئی اولد نہیں رکھتا۔ آپ علیہ السلم نے تمام جاجتوں کے متعلق تو جواب دیا ، مگر اولد کے بارے میں کوئی جواب نہیں دیا۔ پھر میں نے چوتھی مرتبہ عریضہ لکھا اور اس میں درخواست کی کہ آپ علیہ

السلم دعا فرمائیں ال مجھے فرزند عطا فرماۓ۔

آپ علیہ السلم نے اس کے جواب میں تحریر فرمایا کہ :۔

اkلل tھ1م� ارز1قہ1 وkلkدا ذkکkرا تkقkر� بہ عkینkہ واجعkل ھtذkا الحkمkلk ال�ذی لkہ ولدا ذkکkرا

ترجمہ: یا ال ! تو اس شخص کو اولد نرینہ کرامت فرما جس سے اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہحمل جو قرار پایا ہے اس کو فرزند کا حمل قرار دے۔

قاسم بن علء کا بیان ہے کہ ؛ اور مجھے معلوم نہ تھا کہ میری کنیز حاملہ ہے ۔ جب میں نے اس سےدریافت کیا تو اس نے اقرار حمل کیا۔ اس کے بعد اس کنیز سے فرزند کی ولدت ہوئی ۔

اور اس حدیث کو حمیری نے بھی نقل کیا ہے۔

410 ص 11بحار ال نوار جلد

بسم ال الرحمن الرحیم

دع.اۓ حضرت خضر علیہ السلم شیخ مفید رقم طراز ہیں کہ حضرت محمد بن حنفیہ نے فرمایا کہ میں اپنے والد امیرالمومنین علیہ السلم کے ساتھ تھا اور آپ علیہ السلم بیت ال کا طواف کر رھے تھے وہاں آپ علیہ السلم نے

دیکھا کہ ایک شخص کعبہ کے پردوں سے چمٹا ہوا تھا اور وہ یہ دعا پڑھ رھا تھا؛

kکdفوkعkر دkی بdقنdذkا kح ینdاح1 الم1لkحdن ل� ی1برم1ہ الkا مkی kل1ونdط1ہ1 الس�ائdی1غل kامن لkمع یkن سkمع عkشغ1ل1ہ سkی kن لkامkی وk حkلkوkہۃk رkحkمkتdکk۔

امیرالمومنین علیہ السلم نے اس شخص سے کہا؛ کیا یہ تیری دعا ہے ؟

8 / 23

Page 9: من طالب علمِ علی ابن ابی طانب

بسم ال الرحمن الرحیم

اس نے کہا تو کیا آپ علیہ السلم نے سن لی ؟

حضرت نے فرمایا ؛ جی ہاں۔

اس نے کہا؛ آپ پر نماز کے بعد یہ دعا مانگیں خدا کی قسم ! جو بھی مومن نماز کے بعد یہ دعا پڑھے گا تو ال تعالtی اس کے گناہ معاف کر دے گا خواہ وہ ستاروں کی مقدار اور زمین کے کنکروں اور

خاک کے ذروں کی تعداد میں بھی کیوں نہ ہوں۔

امیرالمومنین علیہ السلم نے فرمایا؛ یہ دعا مجھے پہلے سے ہی معلوم ہے اور ال وسعت دینے والاور کرم کرنے وال ہے۔

اس وقت اس شخص نے کہا اور وہ خضر علیہ السلم تھے۔ امیرالمومنین علیہ السلم ! آپ علیہالسلم نے سچ فرمایا؛ پر صاحب علم سے کوئی نہ کوئی زیادہ علم وال ہوتا ہے۔

اور معجزات آلd محم د علیہ السلم91امالی مفید ص

بسم ال الرحمن الرحیم

طریقہ نماز شب ترکیب نماز شب

رکعتیں دو دو رکعت کر کے چار مرتبہ میں ادا کرے اس نیت کے8 رکعت ہے۔ پہلی 11یہ نماز کل ساتھ؛

دو رکعت نماز شب پڑھتا ہوں قربتہ4 الی ال

اسکے بعد نماز شفع پڑھے اس نیت کے ساتھ۔

دو رکعت نماز شفع پڑھتا ہوں قربتہ الی ال

دوسری رکعت میں اور پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ ناسبہتر ہے نماز شمع کی ہوا ہے۔اس نماز میں قنوت وارد نہیں پڑھے سورہ حمد کے بعد سورہ فلق

سورہ الناس

بسم ال الرحمن الرحیم

ق.ل ا4ع.وذ. ب0ر4ب�0 الن2اس0 ہ م4ل0ک0 الن2اس0 ہ ا0ل8ہ0 الن2اس0 ہ م0ن ش4ر�0 الو4 س4وا4س0 ال4خ4ن2اس0 ا4ل�ذ0ی ی.و4س4و0س..

فی ص.د.ور0 الناس0 ہ م0ن4 الج0ن2تہ0 و4 الن2اس ہ

9 / 23

Page 10: من طالب علمِ علی ابن ابی طانب

بسم ال الرحمن الرحیم

سورہ فلق

بسم ال الرحمن الرحیم

ق.ل ا4ع0وذ. ب0ر4ب�0 الفلق0 ہ من ش4ر�0 ما خ4ل4ق0 ہ و4 من ش4ر�0 ف4اس0ق ا0ذ4ا ا4 و4 ق4ب ہ و4 من ش4ر�0 الن2ف2ث8ت0 فی0

الع.ق4د0 ہ و4 من ش4ر�0 ح4اس0د ا0ذا ح4س4د4 ہ

نماز وتر:نماز شفع کے بعد ایک رکعت نماز وتر پڑھے اس طرح کہ؛

نیت کرتا ہوں ایک رکعت نماز وتر قربتہ ا0لی ال

ایک اور ایک مرتبہ سورہ ناس پڑھے اور تین مرتبہ سورہ اخلصاس نماز میں سورہ حمد کے بعد پڑھے۔مرتبہ سورہ فلق

اسکے بعد قنوت کے لیۓ ہاتھ اٹھاۓ اور عام دعاۓ قنوت یا مخصوص دعاۓ وتر پڑھے۔

مخصوص دعاۓ قنوت براۓ نماز وتر

اkلل tھ1م� اھدd نdی فdیمkن ھkدkیتk وk عkافdنیd فdیمkن عkافkیتk وk تkوkل�نdی فdیمkن تول�یتk وk بkارdک لdی فdیماk اkعطkیتk وk فdنdی

kو kکdن1 بdمdا1 و kو kیکkلdت1وب1 اkا kر1ک وdغفkستkا dی1تkب� البkر kکkانkس1بح kیکkلkع tی1قضی kل kی وdقضkت kن�کdاkق kیتkضkا قkر� مkش

آkت1وkک�ل1 عkلیkکk وk لk حkولk وkلk ق11و�تہ اdل� بdکk یارkحdیم1 ہ

مرتبہ اkستkغفdر1 الk رkب یd وk ات1وkب1 اdلkیہ کہے70اس کے بعد اس کے بعد چالیس زندہ یا مردہ مومنین و مومنات کے لیے دعاۓ عغفرت کرے اس طرح کہ

اسدرضا کاظمی ، آصف علی کاظمی ، نگہت افزا ، رضیہ خاتون ، حسن اکبر، محمدا4لل�8ھ.م2 اغف0ر ہ شریف، فضلں بی بی ، ریاض خاتون، محمد رفیق، سجاد حیدر ، علی رضا کاظمی، حسن رضا

کاظمی، نورین ، مہرین، کساء بتول، امیر عباس،ایثار بتول ، نگار بتول، عجائیب علی شاہ، کاظم علی شاہ، افتخار علی شاہ، کنیز فاطمہ، چاچا ط1لہ ، ماموں ان ی، چچا اختر، غلم شبیر، سونی، مصطtفی،

آیت ال دستغیب، آیت ال عبد الحکیم،علمہ نصیر، علمہ سبطین،علمہ اعجاز کاظمی، ماموں باچھو، ،گڈو بھائی،شہوار بتول ، شاھدہ پروین، قمر زیدی، مامی نرجس، بہادر شاہ بخاری، خواجہ دین

محمد ،ذوالفقار زیدی، طوبtی بتول،سجاد علی شاہ، ارشد علی شاہ ، حیدر علی شاہ، وقار علی شاہ، نصرت پروین، ماموں ساجد، خالہ جانی، تائی جی، انیس بنگش، شوکت نذیر، عمران شمسی،

رضا عباس، نذر بتول، امر زیدی، مقدس اردبیلی، سید ہاشم البحرانی، آیت ال خمینی، آیت ال

10 / 23

Page 11: من طالب علمِ علی ابن ابی طانب

بسم ال الرحمن الرحیم

شیرازی، آیت ال طباطبائی، آیت ال مہندسی ، ثمینہ زیدی، عمران زیدی، افتخار زیدی، رابعہ ظفر ، سیدہ نگار رضوی، عبد ال ہاشم دستغیب نثار حیدر، نجمہ کاظمی، گوھر زیدی، مستجاب زیدی، زبدہ

امر ، روبینہ گل ناز ، نجیب سلطان ، عذیز صاحب اور کل مومن و مومنات خاص کر بے اولد۔

اسکے بعد تین سو قرتبہ “ اkلعkفوk ، الkعkفوk ، پڑھے۔

اسکے بعد رکوع و سجود اور تشہد و سلم پڑھ کر نماز تمام کرے اور تسبیح جناب فاطمہ علیہ السلمپڑھے اور اسکے بعد ایک مرتبہ کہے؛

مرتبہ کہے3اkلحkمد1 لdرkب الkص بkاحd اkلحkمد1 لdفاkلdقd ال1صdبkاحd اور

س1بحkاkنk رkب�یd المkلdکd الق1دو�سd العkزdیزd الحkکdیم اور پھر پڑھے

kیرkزقا و� خdا ہ رkھkعkو س kضل و� اkا فkھkمkعظkا dتہkت حارdال kنdنی مdیم1 ا1رز1قdی� یا کرdنkیم1 یا غdحkا رkر� یkی�وم1 یا بkا قkی� یkا حkی

ھkالیd عاقdبkتہ1 فkاdن�ہ ل خkیرk فیمkالk عkاقdبkتkہ اkلہ1 ہ

11 / 23

Page 12: من طالب علمِ علی ابن ابی طانب

بسم ال الرحمن الرحیم

12 / 23

Page 13: من طالب علمِ علی ابن ابی طانب

بسم ال الرحمن الرحیم

علم جفر

باب او ل

13 / 23

Page 14: من طالب علمِ علی ابن ابی طانب

بسم ال الرحمن الرحیم

بdسhم الd الdرyحمtنd الرyحیdم ہ

کسی علم کی فنی باریکیوں کو سمجھنے کے لیۓ اس علم کی مخصوص اصطلحات کا جاننا بہتضروری ہے۔

قائیدہ ابجد

ن م ل ک ی ط ح ز و ھ د ج ب ا

50 40 30 20 10 9 8 7 6 5 4 3 2 1

غ ظ ض ذ خ ث ت ش ر ق ص ف ع س

1000 900 800 700 600 500 400 300 200 100 90 80 70 60

علم جفر کی بھی کچھ مخصوص اصطلحات ہیں۔ یہ اصطلحات کی مکمل تفصیل آپ کو علم جفر سے متعلق کتب میں مل جائئں گی۔ یہاں میں صرف وہ بنیادی اصطلحات کا ذکر کروں گا جو ہمیں یہاں

مطلوب ہیں۔

ہوتی ہے۔ یا جس سطر سے مختلف عواملسطر اساساساس : سائیل کے سوال کی سطر ، کہتے ہیں۔اساسکے ذریعے جواب لیا جاۓ اسے

سوال کو الگ الگ حروف میں لکھنا بسط حروفی کہلتا ہے۔بسط حرفی:

: سوال کے حروف کو خالص کرنے کا عمل تحلیص یا تلخیص کہلتا ہے۔ اس عمل میں سوالتخلیص کے اندر موجود مک ر حروف ختم کر کے صرف ایک حرف لیا جاتا ہے۔ مثل محمد میں۔” م ح م د “ چار

حروف ہیں۔ تخلیص کے بعد یہ تین حروف “م ح د” رہ جائیں گے۔ یہ عمل تخلیص ہے۔

: سوال کے حروف میں سے دائیں کا ایک حرف اور بائیں کا دوسرا حرف لے کر گردش دیناصدر موخر صدر مو خر کہلتا ہے۔ مثل

سطر سوال: ا ب ج د ھ و زموخر صدر: ا ز ب و ج ھ د

موخر صدر: مزکورہ بال کے برعکس عمل مو خر صدر کہلتا ہے۔ مثل

سطر سوال: ا ب ج د ھ و زموخر صدر: ز ا و ب ھ ج د

کہلتا ہے۔عمل تکسیرجفری اصطلح میں یہ عمل

: حروف کی تقسیم طرح کہلتی ہے۔ مثل مستحلہ میں اگر کہیں یہ لکھا ہو کہ دو حروف کیطرح طرح دیں تو اس کا مطلب ہو گا کہ دو حروف چھوڑ کر تیسرا حرف لکھیں۔

14 / 23

Page 15: من طالب علمِ علی ابن ابی طانب

بسم ال الرحمن الرحیم

حروف کی دو لئینوں میں لکھا جاتا ہے۔ اس طرح یہ14/14: ابجد قمری اور اس کے دوائیر کو نظیرہ حروف ایک دوسرے کے اوپر نیچے ہوتے ہیں اور اوپر والے حرف کا نظیرہ عین اس کے نیچے وال حرف

ہوتا ہے اور نیچے والے جرف کا نظیرہ اس کے اوپر وال حرف ہوتا ہے۔ مثال۔

ابجد قمری

ن م ل ک ی ط ح ز و ھ د ج ب ا

غ ظ ض ذ خ ث ت ش ر ق ص ف ع س

قائیدہ ابجد

ن م ل ک ی ط ح ز و ھ د ج ب ا

50 40 30 20 10 9 8 7 6 5 4 3 2 1

غ ظ ض ذ خ ث ت ش ر ق ص ف ع س

1000 900 800 700 600 500 400 300 200 100 90 80 70 60

ایقغ: ہمرتبہ حروف یا ہم عدد حروف کا مجموعہ ایقغ کہلتا ہے۔ایقغ مندرجہ ذیل ہیں۔

قائیدہ ایقغ

ت م د ش ل ج ر ک ب غ ق ی ا

4 3 2 1

ظ ص ط ض ف ح ذ ع ز خ س و ث ن ھ

9 8 7 6 5

قائیدہ ایقغ ایک اور طریقے سے بھی لکھا جاتا ہے۔

15 / 23

Page 16: من طالب علمِ علی ابن ابی طانب

بسم ال الرحمن الرحیم

9 8 7 6 5 4 3 2 1

ط ح ز و ھ د ج ب ا

ص ف ع س ن م ل ک ی

ظ ض ذ خ ث ت ش ر ق

غ

6 ہیں مگر صفر ختم کر کے اس کے عدد 600اگر ہم قائیدہ ابجد میں دیکھیں تو حرف “خ” کے عدد شمار کیۓ جاتے ہیں۔ اس طرح “ و س خ” یہ تینوں ہمرتبہ اور اور ہم عدد ہوتے ہیں باقی حروف کا بھی

اسی طرح استعمال ہو گا جب بھی ہم قائیدہ ایقغ استعمال کریں کے

ابجد شمسی: قائیدہ انذر اعیہ میں بطور خاص مستعمل ہے۔ عموم جفر کے حص ہ آثار میں اعمال شر میں اس کے نقوش تیر بہدف ہوتے ہیں۔ مستحلہ جفر میں چند مخصوص قوائید کے سوا ابجد کو

مستحصلت میں استعمال نہیں کیا جاتا۔

یا ابجد شمسیقائیدہ ابتث

ص ش س ز ر ذ د خ ح ج ث ت ب ا

ی ہ و ن م ل ک ق ف غ ع ظ ط ض

: تخلیق کائینات چار عناصر یعنی آتش، باد، آب اور خاک پر مشتمل ہے۔ یہی طبائع حروفطبائع حروف کی ہیں۔ جن کی ترتیب درج ذیل ہے۔

جدول عنصری یا ابجد اھطم

ذ ش ف م ط ھ ا آتش

ض ت ص ن ی و ب باد

ظ ث ق س ک ز ج آب

غ خ ر ع ل ح د خاک

16 / 23

Page 17: من طالب علمِ علی ابن ابی طانب

بسم ال الرحمن الرحیم

: حروف کی مخصوص نشست عزیزہ کے نام سے موسوم ہے جو کہ درج ذیل ہے۔عزیزہ

عزیزہ

ظ ذ ث ش ق ف س م ک ط ز ھ ج ا

غ ض خ ت ر ص ع ن ل ی ح و د ب

اسے ابجد اجھر بھی کہا جاتا ہے اور اس ابجد کے نظیرہ کو عزیزہ کہتے ہیں۔

: حروف کے رتبہ کو بڑھانے کو ترفع کہتے ہیں یہ دو طرح کا عام مستعمل ہوا ہے۔ عددی اورترفع مزاجی

: حرف کو اس کے مرتبہ سے اگلے مرتبہ میں ترقی دینا۔ مثل ا (الف) کا عدر ایک ہے استرفع عددی کے بجاۓ “ی” لے لیا جاۓ جس کی قوت دس ہے۔ یہ عمل ترفع عددی ہے۔ ترفع عددی قائیدہ ایقغ

سے ہوتا ہے۔

: اس عمل میں کسی حرف کو اس عنصر کے اگلے حرف سے بدلنا ترفع مزاجی کہلتاترفع مزاجی ہے مثل ا (الف) آتشی حرف ہے اسے”ھ” سے بدلنا ۔ کیونکہ ا (الف) کے بعد “ھ” مرتبہ روم آتشی پر

ہے۔جدول عنصری میں اس کو آپ دیکھ سکتے ہیں۔

ابھی تک ہم علم جفر کی اصطلحات کا جائیزہ لے رھے تھے کہ کونسا قائیدہ کہاں اور کس طرحاستعمال میں آتا ہے۔

17 / 23

Page 18: من طالب علمِ علی ابن ابی طانب

بسم ال الرحمن الرحیم

قائیدہ انذراعیہ

قائیدہ انذراعیہ یونانی قوائید میں نمایاں مقام کا حامل ہے۔ اس کے تحت روز مرہ کے مسائل کا حل حروف پر مشتمل ہوتا ہے۔ عام طور پے اس قائدہ سے22وضاحت کے ساتھ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ جو

حروف حاصل کیۓ جاتے ہیں۔ جو سوال کا یقینی جواب ہوتے ہیں۔لیکن21چار چار کی طرح سے حرف علم نجوم سے واقف حضرات طالع وقت کی شمولیت سے اس قائیدہ کو حل کر سکتے ہیں۔ تب بھی

جواب وھی آۓ گا جو بغیر طالع وقت شامل کیۓ آتا ہے۔ سوال حل کرنے کے لیۓ مندرجہ ذیل قوائید اس مستحصلہ کے لیۓ مخصوص ہیں۔ انہیں بغور پڑھیے اور ذھن نشین کیجۓ۔ انشاال آپ جلد اسمستحصلہ سے باتیں کرنے لگیں گے۔یہ مستحصلہ آسان ہے قابل فہم ہے۔ اس کے قوائید ہوں ہیں۔

مکمل سوال لکھ لیں۔ سوال میں سائل کا نام مع اس کی والدہ کا نام ہونا ضروری ہے۔ خانوں کی بنایۓ(جیسی نیچی بنی ہے) یعنی لمبائی کے رخ بارہ خانے اور7 ضرب 12اب ایک جدول

کر کے لکھتے جايۓ اگربسط حرفیچوڑائی کے رخ سات خانے ہوں۔ ان خانوں میں مکمل سوال سوال مکمل ہوگیا ہو اور خانے ابھی بقایا رہ گۓ ہوں تو پھر سوال کے ابتدائی حروف سے لکھنا شروع

کر دیں تاآنکہ تمام جدول پر ہوجاہیں۔

مثلیا ال: علم کیا ہے۔

ہم صرف سوال لکھیں گے یعنی “علم کیا ہے” نہ کہ اس کا نام جس سے سوال کیا گیا ہو۔ ہاں جبسوال میں سائل کا نام آۓ گا تو وہ ضرور شامل سوال ہو گا

12 11 10 9 8 7 6 5 4 3 2 1 x

ک م ل ع ے ہ ا ی ک م ل ع 1

ے ہ ا ی ک م ل ع ے ہ ا ی 2

ک م ل ع ے ہ ا ی ک م ل ع 3

ے ہ ا ی ک م ل ع ے ہ ا ی 4

ک م ل ع ے ہ ا ی ک م ل ع 5

ے ہ ا ی ک م ل ع ے ہ ا ی 6

ک م ل ع ے ہ ا ی ک م ل ع 7

18 / 23

Page 19: من طالب علمِ علی ابن ابی طانب

بسم ال الرحمن الرحیم

جدول پر کرنے کے بعد سوال کے حروف جدول میں سے اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر اٹھا کرایک سطر میں لکھ لیں۔ جیسے کہ نیچے مثال میں دیا گیا ہے۔

12 11 10 9 8 7 6 5 4 3 2 1 x

ک م ل ع ے ہ ا ی ک م ل ع 1

ے ہ ا ی ک م ل ع ے ہ ا ی 2

ک م ل ع ے ہ ا ی ک م ل ع 3

ے ہ ا ی ک م ل ع ے ہ ا ی 4

ک م ل ع ے ہ ا ی ک م ل ع 5

ے ہ ا ی ک م ل ع ے ہ ا ی 6

ک م ل ع ے ہ ا ی ک م ل ع 7

ع ی ع ی ک ے ک ے ک م ک ے ہ م ہ م ہ ا ل م ل ا ل ا ل ع ی ع یع ی ع ل ع ی ع ی ع ی ع ے ک ے ک ے ہ ے ک م ہ م ہ م ل ا ہ ا ل ا ل ای ع ی ک ے ک ے ک م ک ے ہ م ہ م ہ ا ل م لا ل ا

حروف اساس سوال ہوں گے۔21 حروف حاصل کریں یہ 21اب ان حروف کو چار حروف کی طرح دے کر انہی میں سائل کے سوال کے جواب پوشیدہ ہوتا ہے۔

ی ل ل ہ ہ ک ک ع ا ا م م ے ے ی ل ل ہ ہ ک ک

ان حروف حاصلہ کو دوبار احتیاط سے موخر صدر کریں یعنی ایک حرف بائین طرف سے اور ایک حرفدائیں طرف سے لیں اور حروف کو گردش دیں۔

موخر صدر اول :- ک ی ک ل ہ ل ہ ہ ل ہ ل ک ی ک ے ع ے ا م ا ا موخر صدر دوم:- ا ک ا ی م ک ا ل ے ہ ع ل ے ہ ک ہ ی ل ک ہ ل

سطر موخر صدر کو ترفع مزاجی دیں یعنی جس عنصر کا حرف ہو اس عنصر سے اس حرف سے اگلحرف لکھیں۔

ترفع مزاجی سے حاصلہ حروف کو ابجد قمری سے تنزل دیں۔ یہ تنزل ابجد قمری ہوگا۔

سطر ترفع ابتث کو ایک بار موخر صدر کر دیں۔ اس سطر کے حروف یا تو خود ناطق ہوں گے یا ان کا

19 / 23

Page 20: من طالب علمِ علی ابن ابی طانب

بسم ال الرحمن الرحیم

نظیرہ ناطق ہوگا۔ صرف تین حروف بذیعہ ایقغ ناطق کرنے کی اجازت ہے اس سے زیادہ نہیں۔ اس کیامثال حل کرنے کے لیے ہم ابجد قمری ، ایقغ ، ابجد بطم اور ابجد ابتث استعمال کریں گے۔

ابجد قمری یا نوحی

نظیرہ ن م ل ک ی ط ح ز و ھ د ج ب ا اساس

اساس غ ظ ض ذ خ ث ت ش ر ق ص ف ع س نظیرہ

حروف میں تقسیم کر کے لکھا ہے14 / 14 حروف پر مشتمل ہے اور اسے 28آپ نے دیکھا ابجد قمری اس میں ایک حرف کے عین اوپر اور نیچے جو حرف ہے وہ اس کا عکس یا نظیرہ کہلۓ گا۔ یعنی “ا” کا

نظیرہ “س” اور “س” کا نظیرہ “ا” ہو گا۔

ابجد ایقغ تک ہے اس9یہ ہمرتبہ حروف اور ہم عدد حروف پر مشتمل ہوتی ہے چونکہ اعداد کا شمار ایک سے

کی ضرب یا جمع سے متشکل ہوۓ ہیں۔ اس کی شکل یوں9 یا 1 کے بعد کے تمام اعداد 9لیۓ ہوگی۔

9 8 7 6 5 4 3 2 1

ط ح ز و ھ د ج ب ا

ص ف ع س ن م ل ک ی

ظ ض ذ خ ث ت ش ر ق

غ

اگر سطر میں مستحصلہ میں حرف “غ” ناطق نہ ہو تو اس کے بجاۓ “ی” یا “ ا “ لگا کر جواب کا حرفتشکیل دیا جاتا ہے۔

ترفع مزاجی کے لیۓ ابجد اھطم استعمال کی جاتی ہے جو درج ذیل ہے۔

ذ ش ف م ط ھ ا آتش

ض ت ص ن ی و ب باد

ظ ث ق س ک ز ج آب

غ خ ر ع ل ح د خاک

20 / 23

Page 21: من طالب علمِ علی ابن ابی طانب

بسم ال الرحمن الرحیم

مزکور ابجد کے تحت “ا” کا ترفع “ھ” اور تنزل “ذ” ہو گا۔ “ذ” کا ترفع “ا” اور تنزل “ش” ہو گا۔

میں نے حتی الوسع ان تمام قوائد اباجد کی تشریع کر دی ہے۔ جو اس میں استعمال ہوں گے۔ انہیں اچھی طرح غور سے ذھن نشین کیجئے ۔ محض سطحی نظروں سے تنقیدی جائزہ لینا اور پھر یہ

توقع رکھنا کہ ہم جفر جانتے ہیں طفل تسلی ہے۔

جب تک علم جفر کی مبادیات از بر نہ ہوں گی آپ نہیں سمجھ سکیں گے کہ فی الحقیقت جفر کیاہے۔

یاد رکھیۓ کسی بھی زبان کو سمجھنے کے لیۓ اس زبان کی گرامر کو جاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔ علم جفر ایک “سری” اور “مخفی” زبان ہے۔ اس کو سمجھنے کے لیۓ اس کے ھر قائیدہ کی گرامر کو

از بر ہونا ضروری ہے۔

اب قائیدہ کی ایک مثال کو حل کرتے ہیں۔ہم یہ سوال ال سے کریں گے مگر اسم ال کو استعمال نہیںکریں گے ۔بسط حرفی سوال کا ہو گا جو انڈر لئین کیا ہوا ہے۔

۔؟کیا موجودہ دور میں بذریعہ عمل ہمزاد کو مسخر کیا جا سکتا ہےیاال:

12 11 10 9 8 7 6 5 4 3 2 1 x

ر و د ھ د و ج و م ا ی ک 1

ل م ع ھ ع ی ر ذ ب ن ی م 2

ک ر خ س م و ک د ا ز م ہ 3

ی ک ی ہ ا ت ک س ا ج ا ی 4

ی م ر و د ھ د و ج و م ا 5

م ہ ل م ع ہ ع ی ر ذ ب ن 6

ی ک ر خ س م و ک ہ د ا ز 7

ک م ہ ی ا ن ز ا ب م ا م ی ی ا ن ز ج و ذ د ک ر ج ا ا ب م و ذ د س و ی و م ع د کحروف سوال:- ک ر ج و ی د ت ھ ھ س خ ع د ا م ع د ھ ھ س ھ و م ر ک ل ر ی خ ع د و م ر ک ی ا م ی ی ک ل ر

ی ا م ن ذ ج م س م ک ی ھ د د ھ ک خ م ھ ی رحروف طرج:-

ر ی ی ا ھ م م ن خ ذ ک ج ھ م د س د م ھ ک ی:-1موخر صدر

ی ر ک ی ھ ی م ا د ھ س م د م م ن ھ خ ج ذ ک :-2موخر صدر

21 / 23

Page 22: من طالب علمِ علی ابن ابی طانب

بسم ال الرحمن الرحیم

ن خ س ن ط ن ف ھ ح ط ق ف ح ف ف ص ط غ ز ا سترفع مزاجی:-

م ث ن م ح م ع د ز ح ص ع ز ع ع ف ح ظ د غ نتنزل قمری :-

ن ج و ن خ ن غ ذ س خ ض غ س غ غ ق خ ع ھ ف وترفع ابتث:-

ر:- و ن ف ج ھ و ع ن خ خ ق ن ع ع ع ذ س س ع خ ضموخر صدجواب نظیرہ خود:- ر ن ج ف ق ر ب ن ی ی ھ ن ی ن ن ک س ن ی ل

ض خ ع س س ذ ع ع ع ن ق خ خ ن ع و ھ ج ف ن و موخرصدر

ل ی ن س س ک ن ن ی ن ی ھ ی ن ب ر ق ف ج ن ر نظیرہ

لۓ سن سنگ نین ھے بنے فقر رنج جواب

تشریح جواب:- موجودہ دور میں جب تک عامل جللی جمالی پرھیز اور فقر و فاقہ کا رنج نہیں اٹھاۓ گاہمزاد اس کی آنکھوں کے سامنے نہیں آۓ گا۔

مزکورہ بال مثال کی سطر مستحصلہ میں حرف “ع” تین بار آیا ہے جس میں سے ہیلے حرف “ع” کو بذریعہ ایقغ “ی” سے ناطق کیا گیا ہے باقی تمام سطر جواب کے حروف یا تو خود ناطق تھے یا ان کا

نظیرہ لیا گیا ہے۔

یہ ایک قائیدہ تھا ، جفر کے اور بھی بہت سے طریقے ہیں مگر بہترین وہ ہے جس پر آپ کی گرفت زیادہ ہو ۔ جتنی زیادہ مشق کی جاۓ گی اتنی روانی آۓ گی۔

اوپر “سنگ “ میں “گ” حرف میں نے استعمال کیا ہیے بجاۓ حرف “ک” کے کیونکہ عربی میں گاف کاحرف “گ” نہیں ہوتا۔

اوپر ایک میں نے سوال ادھورا چھوڑا ہوا ہے اس کو مشق کے طور پر حل کریں ۔ اگر کوئی سوال

پریشانی کا باعث بن رھا ہے تو اس کو دوبارہ غور سے دیکھیں بعض اوقات بسط حرفی کرتے ہوۓ حرف رہ جاتا ہے اور سوال کا جواب نہیں بن پاتا۔

جفر کرنے سے پہلے پاک ہونا ضروری ہے ورنہ غلط جواب کا اندیشہ ہے۔

کی بھی جگہ اگر مسلہ اور کچھ سمجھ نہ آ رھا ہو تو بل جھجک مجھے میل پر رابطہ کر سکتے ہیں۔[email protected]

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

22 / 23

Page 23: من طالب علمِ علی ابن ابی طانب

بسم ال الرحمن الرحیم

بسم ال الرحمن الرحیم

مستحصلہ حضرت امام رضا علیہ السلم

میں ایم غلم عباس اعوان ساکن محب پور ، ضلع خوشاب کی1997یہ مستحصلہ میں امامیہ جنتری تحریرہے ۔ زیر نظر

23 / 23