اسلام میں انسانی حقوق کا تصور

28
ات ی حِ ام ظ ن ور ص ن کا وق ق ح ی ن سا ن ں ا می لام س ا ی ح لا ف ہ;pma& د ف لہ دال ی, ب ع ر0 کٹ ا0 ڈ ی کراہ8 ک ی ا: ب& ہ د8 اور م ٹ: 8 جی8 س ا ی سال،8 ص حE ت س ی اG 8 س عا م ی، م لا ع :ری ٹ: 8 جو8 کM ان8 س ن ے ا ن ی۔ اس کا8 اڈی عظ رT وری اU 8 پ ی ک8 ر 8 ظ ن رو ک[ فو8 کرڈ8 ف ے ن لام س ا( و8 س اک‘ رو: 8 جM : ان8 ی ج ف8 س ل فر و8 ک ف می8 س سی ن را ف ;pma&را ہ8 سا8 اڈی ک رT ری ا8 ک[ ف ں می د ڈور 8 ج:دیM جT ۔ ا ا 8 ی ک اڈ رT رج ا8 ط وریU 8 پے8 س ونG 8 س د ب۱۷۷۸ ء۔۱۷۱۲ ر8 س ے ک) ءداے888 ی ص کM ان888 رم ف سُ ہ ا ی ت ق ی ق ح ;pma&ے۔ ڈر ہ وا& 888 ہ8 ا0 ر888 ک: ج ں می رون 888 ج ن ج:گہ ر ر& 888 ہ وہM جT ر ا888 مگا888 ھ ت وا& 888 ہ دا 888 ی ب اڈ رT اM ان888 س ن: اا888 ھ ت ;pma&ا888 ہ ک ے ن س: ح ;pma&ے، ہ ا 888 دھا ج:ای 888 ای: ی رت 88 حض ھا۔ ت ا ی ک ے ج:اری ن و& ہ ے ن ر ک ;pma&ہ ہ ی, ب یE ب و ک عاص ل اM ں: ب رو م ع رت حض ر مض ر ن ور گ ے بن ے ا ن: ظات حM ں: ب ر م ع رت حضM ں ی ی م و م ل را مٹ و ا: ج ;pma&ے، ہ تG ش گ ار: ی ھا؟‘‘ ت ا ن: ح اڈ رT ں ا ھی ت ے ا ن ن ی ماو کM نُ کہ ا لای جا ا ر ڈی ک روعG س ا ای ب لام ع و ک ون گ و ل ے س: ب ک ے ن م ت ھا: ’’ ت ا رمای ف ے ن ر م ع ا۔ 8 ای ب گار ار8 ی س ھ: تو8 ک لاتا8 ی ج: ح ار 8 ج ے ع ی ر ے ڈ ک ی ار8 سM ون پ ا 8 اور ف ا 8 ی ک دار ب و کاس س ح ور ا عG س ے کM سان ن ر ا ط ا ی ج ک ر مٹ ضِ اڈی رT ے ا ن لام س اا8 ک ب ل ا 8 ف ک ی م& ہ ا: 8 ں ی می اوراس دت8 ی وج ک ت ی با8 س نری ا ور، سا ص ن‘ کا راک ٹG ش ے ا ک ون پ مہ ڈار در ڈ ے ای ک راڈ ف ، ا ی وجدت ک مہ سل م ت مُ ، اM مان یر اU ن لہ ال ;pma&ے۔ ہ ا ری ک د ی ل: ی رہ ع ی ر کا مٹ ضِ اڈی رT ل ا مم کا لا س ر ا ک ور ڈے ررU نM ں: ح ں˝ ہ ;pma&ی ں ب در اڈی ف ی ب: ب وہ ہ ول، ی ص ا

Upload: -

Post on 07-Mar-2016

235 views

Category:

Documents


5 download

DESCRIPTION

islam, human rights

TRANSCRIPT

حیات نظام

تصور کا انسانیحقوق میں اسالم

فالحی د ف عبیدالل ہڈاکٹر ہ

معاشی   غالمی، جبری کو انسان اسن کی عطا آزادی پوری کی فکرونظر کو فرد ن ےاسالم ۔ ے

فکری میں دور جدید آج کیا آزاد پوریطرح س بندشوں کی اکرا بی مذ اور جبر سیاسی ۔استحصال، ے ہ ہ

( روسو جاک جان فلسفی و مفکر فرانسیسی را س کا ہے،( ۱۷۱۲ء۔۱۷۷۸ہآزادی جاتا باندھا سر کے ء

: امیرالمومنینحضرت جو ، بازگشت کیصدا فرمان اس ی درحقیقت وا جکڑا میں زنجیروں جگ ر و آج مگر تھا وا پیدا آزاد انسان تھا ا ک ہےجسن ے ہ ہے۔ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ے

’’ : بنانا غالم کو لوگوں کبس ن تم فرمایاتھا ن حضرتعمر تھا کیا جاری وئ کرت تنبی العاصکو بن حضرتعمرو مصر گورنر اپن ن بنخطاب ےعمر ے ے ۔ ے ہ ے ہہ ے ے

‘‘ تھا؟ جنا آازاد انھیں نے ماؤں کی اان حالانکہ دیا کر شروع

ایمان، پر اللہ بنایا۔ سازگار بھی کو حالات خارجی ذریعے کے سازی قانون اور کیا بیدار کو احساس شعور کے انسان خاطر کی ضمیر یی آازاد نے اسلام

یںجن قدریں بنیادی و ی اصول، کا کفالت می با اوراسمیں وحدت انسانیتکی ساری تصور، کا اشتراک ک داریوں ذم اندر ک افراد کیوحدت، ہامتمسلم ہ ہ ہ ے ہ ے ہ

ہے۔ کرتا بلند نعرہ کا ضمیر یی آازاد کامل اسلام کر دے زور پر

کسی سوا ک الل ک کراتا نشین ن ذ کو اسفکر و کرتا آزاد اطاعتس و عبادت کی غیرالل کو انسانیضمیر قرآن ذریع ک توحید ےعقید ہ ہ ہے ہ ہ ہے۔ ے ہ ے ے ۂ

اسکائنات رکھتا یں ن قدرت کی نچان پ نقصان یا نفع دوسرا کوئی و جالتا مارتا اس جو یں ن کوئی سوا ک الل یں ن حاصل اقتدار پر انسان کو ۔دوسر ہ ے ہ ۔ ہ ے ہ ے ہ ہے۔ ہ ے

بس۔ بے اور مجبور ہیں بندے کے اس سب سوا کے اس ہے کرتی عطا رزق جو ہے ہستی ایک وہی بس میں

مراسم تئیں ک ان یا جائ کی پرستش کی ان ک دیا یں ن حق ی بھی کو نبیوں ن ےاسالم ے ہ ہ ہ ے

اپنی و ک دیتا حکم کو وسلم علی الل صلی الل رسول العزت رب الل جائیں الئ بجا ہعبودیت ہ ہے ہ ہ ہ ہ ۔ ے

: دیں پیشکر درستموقفعالنی اپنا اور کردیں واضح سامن ک خدا خلق ہپوزیشن ے ے

! و ک کرتا یں ن شریک کو کسی ساتھ اسک اور وں پکارتا کو رب اپن تو میں ک و ک نبی ہا ۔ ہ ے ہ ے ہ ہ ے

کی الل مجھ و ک کا بھالئی کسی ن وں رکھتا اختیار کا نقصان کسی ن لی ک لوگوں تم ہمیں ے ہ ۔ ہ ہ ہ ے ے

( الجن وں پاسکتا پنا جا کوئی سوا ک دامن ک اس میں ن اور سکتا یں ن بچا کوئی س ۔گرفت ہ ہ ے ے ے ہ ہ ے

:۷۲ (۲۲۔۲۰

دیتا کچل کو ضمیر ک انسان عقید کا شرک محفوظر پوریطرح انسانشرکس تاک لگاتا کاری ضرب پر یت الو تقدساور ک طرح ر ےقرآن ہ ہے۔ ے ہ ہے ہ ے ہ

اللہ اور بندے کہ ہے پر بات اس زور پورا کا اسلام ہے۔ دیتا رکھ بناکر بندہ کا کسی سے میں ہی بندوں کے اللہ اسے آاخرکار اور ہے دیتا دبا کو وجدان کے اس اور

ہو۔ مستحکم تعلق راست یہ برا درمیان کے

کے، کر قائم رابطہ راست یہ برا سے خدا اور ہوکر آازاد سے غلامی کی بندوں ضمیر انسانی

الحق کو کرامت و شرف اور مال و جان وجاتا بلند س وسوسوں خطرات، اندیشوں، ک ہے۔رقسم ہ ے ے ہ

کردیتے مجبور پر ہوجانے بردار دست سے حقوق جائز اپنے اور کرنے انگیز کو ذلت یاسے ہیں، دیتے کر مجروح کو نفس یت عز کی اوراس خودداری کی انسان خطرے

عزوشرف کے انسانوں اور ہے کرتا تلقین کی کرنے حفاظت کی خودداری اور نفس یت عز پر ہرقیمت اسلام ہیں۔ لیتے چھین بھی کو انسانیت کی اس رفتہ رفتہ اور ہیں

ہے۔ میں ہاتھ کے خدا زندگی کہ ہے کرتا نشین ذہن کے انسان عقیدہ یہ وہ ہے۔ کرتا فراہم ضمانت کی

ادت کیش ہتاریخ

سب رعایا، کیا حکمراں، کیا تھا۔ نمونہ کا ضمیر یی آازاد فرد ہر کا جس ہوا نمودار معاشرہ ایسا ایک میں نتیجے کے اقدار اور تعلیمات یان کی اسلام

میں الخراج کتاب ن ابویوسف امام تھا بناسکتا یں ن بزدل خوف یا اللچ کوئی انھیں تھ باک ب و جری میں حق ار اظ مال، ماال نفسس عزت ےخوددار، ۔ ہ ے۔ ے ہ ے

: ہے کیا نقل واقعہ یہ کا فاروق عمر حضرت

آکر س ان میں مک پر موقع ک حج و ک بھیجا فرمان کو گورنروں اپن ن عمر ےحضرت ہ ے ہ ہ ے ے ۞

! ’’ : حفاظت اور تمھاریسرپرستی ساتھ ک روی راست ک وں کرتا مقرر اسلی کو عمال ان میں لوگو کی تقریر ن حضرتعمر تو وگئ جبسبجمع ےملیں ہ ہ ے ے ے ہ ۔

کے عامل کسی کو کسی سے میں تم اگر ہ_ذا ل کریں۔ درازی دست پر آابرو و عزت اور مال و جان تمھاری کہ ہے کیا ن_یں مقرر ہرگز لیے اس انھیں نے میں کریں۔

‘‘ ۔ جائے ہو کھڑا تو ہو شکایت کی زیادتی و ظلم خلاف

! : گورنر ک آپ امیرالمومنین ا ک ن اس اور آیا کر نکل آگ شخص ایک س درمیان ک ےلوگوں ہ ے ے ے ے

ناحق مجھ ےن ہیں۔ ۱۰۰ے مارے کوڑے

: اسے تم کیا فرمایا نے عمر لو۔ ۱۰۰حضرت انتقام سے اس اور آاؤ ہو؟ چاہتے مارنا کوڑے

! : انھیں تو دیا کر عملشروع ی ساتھ ک گورنروں اپن ن آپ اگر امیرالمومنین کیا احتجاج ن انھوں وگئ العاصکھڑ بن حضرتعمرو ہاسپر ے ے ے ے ے۔ ہ ے

گے۔ کریں عمل لوگ بھی بعد کے آاپ پر جس گا جائے بن طریقہ مستقل ایک یہ گا۔ گزرے گراں سخت

: رسول ک الل ن میں ک جب دلواؤں، ن بدل کو آدمی اس میں کیا پھر فرمایا ن عمر ےحضرت ہ ے ہ ہ ہ ے

حکم ک کر خطاب کو آدمی اس پھر دیکھا دلوات بدل س ذات اپنی خود کو وسلم علی الل ےصلی ہے۔ ے ہ ے ہ ہ

اس: ک دیجی اجازت میں ک کی درخواست ن العاص بن عمرو لو بدل س گورنر اس اور آؤ ہدیا ے ہ ہ ے ۔ ہ ے

: کو مظلوم ن لوگوں ان اجازت تمھیں ا ک ن حضرتعمر کرلیں راضی کو ےآدمی ہے۔ ہ ے میں ۲۰۰۔ بدل ک ےدینار ے

کرلیا۔ راضی

نے آاپ تقریر ین دورا تھے۔ رہے فرما خطاب میں مسجد آاپ ہے۔ واقعہ دوسرا کا ہی عمر حضرت ۞

! : اندر تیر ن م اگر عمر ا ک اسن وا، ایکشخصکھڑا س درمیان ک نمازیوں کردینا سیدھا مجھ تو دیکھو کجی کوئی اندر میر اگر لوگو، ک ےفرمایا ے ہ ہ ے ہ ے ے ۔ ے ے ہ

: افراد ایسے میں رعایا کی عمر نے جس ہے شکر کا اللہ فرمایا اتنا صرف نے عمر حضرت گے۔ کردیں سیدھا تجھے سے دھار کی تلوار اپنی تو دیکھی کجی کوئی

ہیں۔ کرسکتے سیدھا سے دھار کی تلوار اپنی ااسے جو ہیں کیے پیدا بھی

( م منصور ابوجعفر خلیف ہعباسی ۞۱۵۸/iiiiمحدث( ۱۷۷۵ھ مش_ور ہے۔ سامنے ہمارے مثال کی ء

! : امت اور الل ن آپ امیرالمومنین یں کرت نصیحت اس جاکر میں دربار ک اس ثوری ہسفیان ے ہ ے ے ے

ہیں؟ کرسکتے توجی_ہ کیا کی اس آاپ ہے۔ کیا خرچ بغیر کے اجازت و مرضی کی اان مال کا محمدیہ

پر ساتھیوں ک ان اور پر ان میں جس کیا حج بار ایک ن عمر ےحضرت نے ۱۶ے انھوں ہوئے۔ خرچ دینار

! : کیا کو م ن عمار ابن منصور ک معلوم اچھیطرح کو آپ امیرالمومنین دیا ڈال بار زیاد پر المال بیت ن م ک خیال میرا فرمایا اور کیا ہمحاسب ے ہ ہے ہے۔ ہ ے ہ ہ ہے ہ

’’ : اس اور الل فرمایا ن وسلم علی الل صلی الل رسول تھا کیا بند قلم اس ن ی آپ ل پ سبس اور تھ موجود آپاسمجلسمیں کیونک ہحدیثسنائی ے ہ ہ ہ ۔ ے ے ہ ے ہ ے ے ہ ہے

‘‘ ۔ ہے مقدر ج_نم یر نا کو کل لیے کے جن ہیں لوگ کچھ والے کرنے تصرفات مطابق کے خواہش اپنی میں مال کے رسول کے

: : ا ک کر ڈانٹ ن ثوری سفیان گفتگو؟ میں اسانداز امیرالمومنینس اٹھا بول مقربخاصتھا، کا خلیف کاتبجو ایک نامی ابوعبید کر سن ہی ے ے ہ ہ

‘‘ آائے۔’’ چلے باہر کر ااٹھ میں غصے ثوری سفیان پھر اور ۔ کو فرعون نے ہامان اور کیا ہلاک کو ہامان نے فرعون خاموش،

بلند سے ضروریات اور ہو رکھتا میں ٹھوکروں اپنی کو دنیا یع متا اور دنیا جو سکتا ڈال ن_یں ہاتھ پر شخص ایسے کسی ہو، خودمختار ہی کتنا بادشاہ جابر

ہو۔ فارغ لیے کے اللہ ہوکر

مخالفت کی جبر بی ہمذ

میں دور ر ک انسانی تاریخ جس دین ی و ی پیشکرتا حل کا مسائل تمام ک انسانوں جو دین آخری وا بھیجا کا الل اسالم ہبالشب ے ے ہے ہ ہ ہے۔ ے ہے ہ ہ ہہ

ان ر کرت پیش لی ک دایت و اصالح کی انسانوں میں ذیبوں ت اور قوموں مختلف انبیا ہے۔مختلف ے ے ے ہ ہ

مختلف تقاضے اور حالات کے ہردور کہ ہوا اختلاف میں قوانین درمیان کے والوں ماننے کو شریعتوں

تبلیغ کی دین ااسی رہا۔ ہی ایک میں حیثیت مجموعی اپنی اور سے اعتبار کے روح اپنی دین مگر تھے،

آدم حضرت لی ک اشاعت ےو نبی  ے سار ک عیسیغرضی حضرت ، حضرتموسی یم، ابرا حضرت وئ مبعوث نوح حضرت ےتشریفالئ ہ ہ ہ ے۔ ہ ے۔

رہے۔ دیتے پیغام کا وحدانیت اور رہے آاتے میں قوم اپنی کرکے ایک ایک

: اور یں، موجود الکتابمیںس ل پ اسس تعلیماتکیجو ان والی کرن تصدیق کتاب ی یں وئی بیان صفات کیدو قرآن میں مائد ہسور ے ے ہ ے ہے ے ہ ہ ہ ہ ۂ

ہے۔ ) نگ_بان اور محافظ کی ۵:اس ۴۸)

کرتا ی د نشان کی ان تھیں دی کر اندر ک ان ن پیروکاروں ک ان تبدیلیاں اور تحریفات جو اور کرتا بھی تصدیق کی کتابوں آسمانی پچھلی ہقرآن ے ے ے ہے

قائل کا تلقین و تعلیم اور یم تف و ام اف و کرتا یں ن مسلط کو عقید اپن کسیشخصپر و ک ی امتیاز کا قرآن مگر بچاتا کو انسانی نوع س ان ہاور ہ ہ ۔ ہ ے ے ہ ہ ہے ہ ہے۔ ے

: کہ ہے کرتا اعلان وہ باوجود کے ہونے مطمئن طرح پوری پر حقانیت اور صداقت اپنی ہے۔ کردیتا مسترد بالکل کو دھاندلی دھونس اور تشدد یاکراہ، و جبر اور ہے

( ‘‘ البقرہ’’ ۔ ہے ن_یں جبر کوئی میں معاملے کے ۲:دین ۲۵۶)

کے مکہ کرے۔ اختیار چاہے وہ راہ جو سے میں کفروایمان کہ کی عطا آازادی یہ کو ہرشخص بار پ_لی میں دنیا نے میں ۱۳اسلام دور ہسال

حقجسطرح ی ن مسلمانوں ا ر وکر حاصل حق ی باآلخر اور لی ک کرن حاصل کو حق ک آزادی بی مذ اسی کیا، برداشت کو جبر و ظلم ر ن ہمسلمانوں ے ۔ ہ ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ ے

کیا۔ اعتراف پورا پورا کا اس بھی لیے کے دوسروں طرح اسی کیا، حاصل لیے اپنے

واقعہ کا رومی وسق

ہے کا شخص ااس واقعہ یہ ہوگا۔ مفید کرنا نقل واقعہ ایک کا دور کے عمر حضرت ثانی خلیفۂ ی_اں

فارس و روم ک تھا عالم ی کا جبروت و جالل جسک تھا سربرا کا مملکت بڑی ت ب ایک کی دنیا ہجو ہ ے ۔ ہ ہ

کانپتے ہانپتے سامنے کے اس سلاطین و ملوک تھیں۔ لرزتی سے ذکر کے اس طاقتیں دوعظیم کی

نہ تبدیل مطابق کے مرضی اپنی مذہب کا غلام اپنے شخص باجبروت اور مقتدر وہ مگر تھے، ہوتے حاضر

: کرتے روایت الکائی ہلال ہیں کرتے بیان کو واقعے اس میں آان القر احکام جصاص ابوبکر علامہ کرسکا۔

: ف_مایش سے مجھ نے انھوں تھا۔ غلام کا عمر میں کہ ہیں کرتے بیان وہ سے، الرومی وسق ہیں

یہ سے ااس ہو نہ مسلمان شخص جو کیونکہ گا، ہوجائے مددگار میرا تو میں سلسلے کے امانت کی مسلمانوں تو ہوجائے مسلمان تو اگر کرلے۔ قبول اسلام کہ کی

) ( : کا آپ جب یں ن زبردستی زور کوئی میں دین الدین فی الاکرا��� فرمایا ن آپ دیا کر انکار س کرن قبول اسالم ن میں مگر مناسبنیں لینا ۔کام ہے ہ ہiiiiiiہ ہہے۔ےےے۔ے

‘‘ ’’ : ۔ جا چلا چاہے جی ج_اں تیرا فرمایا اور دیا کر آازاد مجھے نے آاپ تو آایا قریب مرگ یت وق

: ہے کرتی آایت یہ کی پاک آان قر ترجمانی ب_ترین کی رواداری نظریۂ کے اسلام

البقرہ ) یی ہغ لل ا ہن یم اد لش ا�ر ال ہن �ی ہ ہب �ت ہ لد ہق ین لی ید ال یفی ہہ ہرا لک یا آا ۲:ہل ۲۵۶ )iiگiiلiiا iiےiiiiس iiاتiiiiلiiاiiیiiخ iiiطiiلiiغ iiتiiاiiب iiحiiیiiحiiiص ہے۔ iiiںiiی_iiن iiiiیiiتiiiiسiiدiiiرiiبiiز iiiرiiiوiiز iiiiیiiئiiiوiک iiiںiiیiiiم iiےiiلiiiمiiاiiعiiiم iiےiک iiiنiiیiiد

ہے۔ گئی دی رکھ کر چھانٹ

ہے فرمان واضح کا اللہ ہے۔ بنتا پر عقیدے اس جو ہے زندگی یم نظا وہ اور ہے گئی رکھی پر توحید اا خالصت بنیاد کی جس ہے عقیدہ وہ مراد سے دین ی_اں

منڈھی جبرا سر کسیک جو یں ن ی چیز ایسی ی جاسکتا ٹھونسا یں ن زبردستی پر کسی نظام عملی اور اخالقی اعتقادی، اسکا اور عقید ی کا اسالم ےک ہے ہ ہ ہ ۔ ہ ہ ہ ہ

جاسکے۔

المشربی کیوسیع قرآن

نے کریم آان قر پر جس ہے قدر ترین اہم ایک کی اسلام رواداری و المشربی وسیع تئیں کے روایات اور ت_ذیبوں مذاب، دوسرے آازادی، کی مذہب و عقیدہ

: ہے کرتا اعلان آان قر ہے۔ دیا زور میں پیرایے متنوع اور میں انداز مختلف

سکتا بنا بھی امت ایک کو سب تم تو تا چا خدا تمھارا اگر کی مقرر عمل ایکرا��� اور ایکشریعت لی ک ایک ر میںس انسانوں تم ن ہم ہے۔ یiiiiiiہ ہےےہےے

( المائدہ کرے۔ آازمایش تمھاری میں اس ہے دیا کو لوگوں تم نے ااس کچھ جو کہ کیا لیے اس یہ نے ااس لیکن ۵:تھا، ۴۸)

اپنے تم کریں نہ جھگڑا سے تم میں معاملے یاس وہ نبی، اے پس ہے، کرتی پیروی وہ کی جس ہے کیا مقرر عبادت طریق ایک نے ہم لیے کے اامت ہر

( الحج دو۔ دعوت طرف کی ۲۲:رب ۶۷)

لیے کے اس تو ہو نہ ہی وجود سے سرے کا کفرونافرمانی میں زمین کی اس کہ ہوتی یہ خواہش کی اللہ اگر کہ دی کر بھی صراحت یہ نے کریم آان قر

نہ یا لانے ایمان وہ مگر دے۔ بنا ایمان یب صاح کو سب کر لے کام سے جبر تکوینی کہ تھا نہ مشکل کچھ

وسلم علی الل صلی اکرم نبی لی اسی اور تا چا رکھنا آزاد کو انسانوں سار میں معامل ک ہالن ہ ے ہے ہ ے ے ے ے

کی بنان مسلمان زبردستی کو کسی داری ذم کی نبی ک دی فرما وضاحت ن الل ک کر خطاب ےکو ہ ہ ے ہ ے

: فرمایا مطلوب ایمان جبری کو الل ن اور یں ہے۔ن ہ ہ ہے ہ

کو لوگوں تو کیا پھر وت آئ ل ایمان زمین ل ا سار تو وتی ی مشیت کی رب تیر ے۔اگر ہ ے ے ہ ے ہ ہ ے

( یونس وجائیں؟ مومن و ک گا کر ہمجبور ہ ہ ۱۰:ے ۹۹)

کے اللہ وہ کہ دیا قرار لازم لیے کے مسلمان ایک بلکہ دیا، ن_یں قرار واجب کو ہی لانے ایمان پر وسلم علیہ اللہ صلی الزماں آاخر نبی صرف نے اسلام

اور کر تسلیم کو حقانیت و صداقت کی ان اور الئ ایمان پر پیغمبروں اور نبیوں تمام وئ ےبھیج ے ے ہ ے

یا تھا، ن پر حق فالں اور تھا پر حق نبی فالں ک کر ن تفریق کوئی س لحاظ اس درمیان ک ہان ہ ے ہ ے ے

سب آائے، بھی پیغمبر جتنے سے طرف کی خدا مانتا۔ ن_یں کو فلاں اور ہے مانتا کو فلاں وہ کہ یہ

ہے پرست حق شخص جو اب آائے۔ بلانے طرف کی راست یہ را ہی ایک اور صداقت ہی ایک سب کے

اور مانت کو پیغمبر کسی لوگ جو یں ن چار بغیر کی تسلیم برحق کو پیغمبروں تمام لی ک ےاس ۔ ہ ہ ے ے ے

صراط گیر عالم اس ن انھوں مانت یں ن کو پیغمبر کسی میں حقیقت و یں کرت انکار کا ےکسی ے۔ ہ ہ ہ ے

موسی حضرت جس پایا یں ن کو ےمستقیم تقلید  ہ کی دادا باپ محض وہ بلکہ تھا، کیا پیش نے پیغمبر دوسرے کسی یا ہسی عی حضرت یا

: ہے ک_تا آان قر پیروی۔ کی پیغمبر کسی کہ نہ ہے، تقلید اندھی کی اجداد و آابا اور تعصب کا پرستی نسل مذہب اصل کا اان ہیں۔ رہے مان کو پیغمبر ایک میں

یعقوبکی! ’’ اوالد اور یعقوب ، اسحق ، اسماعیل ، یم ابرا جو اور وئی نازل ماریطرف جو پر دایت اس اور پر الل الئ ایمان م ک و ک ہمسلمانو ہے ہ ہ ہ ہ ے ہ ہ ہ

اور کرت یں ن تفریق کوئی درمیان ک ان م تھی گئی دی ربکیطرفس ک ان کو پیغمبروں تمام دوسر اور عیسی اور موسی جو اور تھی وئی نازل ےطرف ہ ے ہ ۔ ے ے ے ہ

( ‘‘ البقرہ ۔ ہیں مسلم کے اللہ ۲:ہم ۱۳۶)

کر بنا مبلغ اور داعی میں اسدنیا و ک تا چا کرنا راسخ کو استعلیم میں ن ذ ک مسلمانوں س واسط ک وسلم علی الل صلی کریم نبی ہقرآن ہ ہے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

پر راست کورا��� ینخوایکسی رخوا ک پکڑ اتھ زبردستی دکھانا روشنی کو لوگوں کام کا ان گئ بھیج بناکرنیں داروغ اور کوتوال اور یں گئ یiiiiiiہبھیج ےےہہہےے۔ہےہہہ

: ہے ن_یں مشن کا اان لانا

) کو ) تم کرت ن شرک لوگ ی ک تھا کرسکتا بندوبست ایسا خود و تو وتی مشیت کی الل ے۔اگر ہ ہ ہ ہ ہ ہ

)! سوا ) ک الل لوگ ی مسلمانو ا اور و دار حوال پر ان تم ن اور کیا مقرر یں ن پاسبان پر ان ن ےم ہ ہ ے ۔ ہ ہ ہ ہے ہ ے ہ

اللہ پر بنا کی ج_الت کر بڑھ آاگے سے شرک یہ کہ ہو نہ ایسا ک_یں دو، نہ گالیاں انھیں ہیں پکارتے کو جن

پھر دیا بنا نما خوش کو عمل ک اس لی ک گرو ر طرح اسی تو ن م لگیں دین ہے۔کوگالیاں ے ے ے ہ ہ ے ہ ۔ ے

( االنعام یں ر کرت کیا و ک گا د بتا انھیں و وقت اس ، آنا کر پلٹ طرف کی ی رب اپن ۔انھیں ہ ہے ے ہ ہ ے ہ ہے ہ ے

:۶ (۱۰۸۔۱۰۷

مثال نبوی کی رواداری

مذاہب دوسرے میں جن ہے پڑی بھری سے واقعات ایسے اسلام ی� تاری اور ع_دمسعود کا راشدین خلفاے طیبہ، یت سیر کی وسلم علیہ اللہ صلی اکرم رسول

گئی۔ بن عنصر اہم کا دین یت دعو و تبلیغ رواداری، اسلامی ی_ی اور گیا کیا سلوک کا رواداری بھی سے دشمنوں کہ ہی حت والوں، ماننے کے

اا مختصر ذرا ساتھ کے مف_وم اسی اور الفاظ انھی بھی نے بخاری امام اور ہے حدیث کی مسلم

نجد لشکر ایک نے وسلم علیہ اللہ صلی اللہ رسول کہ ہیں کرتے روایت ابوہریرہ حضرت ہے۔ کیا بیان اسے

یمامہ یل اہ جو اور تھا اثال بن ثمامہ نام کا جس کو شخص ایک کے بنوحنیفہ لشکر یل اہ بھیجا۔ طرف کی

: تیرے پوچھا سے اس تو ہوا گزر سے اادھر کا وسلم علیہ اللہ صلی اللہ رسول دیا۔ باندھ سے ستون ایک کے مسجد اسے نے لشکروالوں لائے۔ کر پکڑ تھا، سردار کا

: کا جان کی قتل جو گ کریں قتل شخصکو ایس ایک تو گ کریں قتل آپمجھ اگر پاسبھالئی میر محمد، ا دیا جواب ن ثمام ؟ ےپاسکیا ے ے ے ے ے ہے۔ ے ے ے ہ ہے

iiiھiiچiک iiiوiiج iiےiiیiiجiiیiiد iiiمiکiiح iiiوiiت iiiںiiیiہ iiرiiاiگ iiiبiiلiiiiط iiےiک iiiلiiاiiiم iiپ آiiا iiiرiگiiا iiiرiiiوiiا i،ہے iiاiiتiiنiiاiiج iiiیiiرiiاiiiزiiگiiiرiکiiiiش iiiوiiج iiےiگ iiiںiiیiiiرiک iiiمiiاiiعiiنiiا iiiرiiپ iiiiصiiخiiiiش iiےiiiiسiiیiiا iiکiiیiiا iiiوiiت iiےiگ iiiںiiیiiiرiک iiiمiiاiiعiiنiiا iiiرiگiiا iiiرiiiوiiا i،ہے iiiقiiحiiتiiiiسiiiم

گا۔ ملے کو آاپ مانگیں

گئے۔ بڑھ آاگے اور دیا چھوڑ میں حالت اسی اسے نے وسلم علیہ اللہ صلی اللہ رسول

! : ہے؟ کیا پاس تیرے ثمامہ اے کیا سوال وہی پھر نے وسلم علیہ اللہ صلی آاپ تو آایا دن دوسرا

: میں تو گ دیں حکم کا قتل اگر اور ، گ کریں انعام شخصپر ایکشکرگزار تو گ کریں انعام آپ اگر وں چکا ک میں یجو و ا ک ن ےثمام ے ے ۔ ہ ہہ ہ ہ ے ہ

تیسرا گئ بڑھ آگ اور کی ن کارروائی کوئی پھر ن وسلم علی الل صلی الل رسول گا جائ کیا ادا وگا حکم جو تو یں ت چا مال آپ اگر اور وں، قتل ے۔مستحق ے ہ ے ہ ہ ہ ۔ ے ہ ہ ے ہ ہ

: دو۔ چھوڑ کو ثمامہ ک_ا سے لشکر یل اہ نے وسلم علیہ اللہ صلی اللہ رسول آاخرکار گیا۔ دہرایا مکالمہ ی_ی پھر تو آایا دن

: ال ان اشھد کیا اعالن اور وا داخل میں مسجد پھر کیا غسل اسن اں و پاسگیا ک درخت ک ایککھجور قریب ک مسجد ثمام بعد ک ائی ہر ۔ ے ہ ۔ ے ے ے ہ ے ہ

‘‘ ۔ ’’ ہیں رسول اور بندے کے اس محمد کہ یہ اور ن_یں معبود کوئی سوا کے اللہ کہ ہوں دیتا گواہی میں الہ لو اس ہر ہو ادہ ہعب ادا ہ�م ہح ام ہ�ن ہا اد ہھ لش ہوا اہ ہ�ل ال �ا ہ یال ہہ ہل یا

! ! : قسم کی خدا محمد ا ا ک ک کر مخاطب کو وسلم علی الل صلی الل رسول ن ثمام ےپھر ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

تمام ک دنیا ر چ کا آپ اب اور تھا ن نفرت قابل زیاد س ر چ ک آپ ر چ کوئی پر زمین ےاس ہ ہ ہ ہ ے ے ہ ے ہ ہ

! سے ادیان تمام کے دنیا دین کا آاپ اب اور تھا نہ نفرت یل قاب لیے میرے بھی دین کوئی زیادہ سے دین کے آاپ قسم کی خدا ہے۔ محبوب مجھے زیادہ سے چ_روں

! سے ش_روں تمام کے دنیا ش_ر کا آاپ اب اور تھا، ن_یں انگیز نفرت لیے میرے بھی ش_ر کوئی زیادہ سے ش_ر کے آاپ قسم کی خدا ہے۔ محبوب لیے میرے زیادہ

ہے؟ حکم کیا کا آاپ اب تھا۔ رہا کر ارادہ کا عمرہ میں کہ آالیا میں حالت اس مجھے نے لشکر کے آاپ ہے۔ محبوب مجھے زیادہ

: تو کیا ا ک ن مشرکساتھیوں اسک تو واپسآیا مک و جب کرل عمر و ک اجازتدی اور دی خوشخبری اس ن وسلم الل صلی الل ہرسول ے ے ہ ہ ے۔ ہ ہ ہ ے ے ہ ہ

: ) ہوں۔ ) ہوگیا مسلمان اور آایا لے ایمان پر وسلم علیہ اللہ صلی اللہ رسول میں بلکہ ن_یں، دیا جواب نے اس ہے؟ ہوگیا دین بے صابی

قیام کا سالمتی امنو

اور یں بناتی موضوع کو جدال جنگو جو جائ بحثکی ل پ پر آیات ان کی کریم قرآن ک ناگزیر لی ک گفتگو پر امن تصور ک ہاسالم ے ے ہ ہ ہے ے ے ے

سیف ) یت آایا نے مصنفین مغربی کی( sword versesجنھیں انفال انتخابسور ترین ب س میں آیات ان دیا نام ۂکا ہ ے ۵۵ہے۔

:۶۱تا یں کرتی احاط کا لوؤں پ تمام ک موضوع ی کیونک یں ہآیتیں ہ ہ ے ہ ہ ہ

اا قبول یقین اس و کسیطرح پھر دیا، کر انکار س مانن کو حق ن جنھوں یں لوگ و بدتر میںسبس والیمخلوق چلن پر زمین نزدیک ک ےالل ہ ے ے ے ہ ہ ے ے ے ہ

اگر لوگ پسی کرت یں خوفن کا خدا ذرا اور یں توڑت اسکو پر موقع ر و پھر کیا د معا ن تو ساتھ ک لوگجن و میںس ان یں یں ن تیار پر ہکرن ے۔ ہ ہ ے ہ ہ ہ ہ ے ے ہ ے ۔ ہ ہ ے

کہ ہے توقع ہوجائیں۔ باختہ حواس کے اان ہوں والے کرنے اختیار روش ایسی لوگ جو دوسرے بعد کے ان کہ لو خبر ایسی کی ان تو جائیں مل میں لڑائی تمھیں

اا یقین دو، پھینک آاگے کے اس علانیہ کو معاہدے کے اس تو ہو اندیشہ کا خیانت سے قوم کسی تمھیں کبھی اگر اور گے۔ لیں سبق وہ سے انجام اس کے بدع_دوں

م یقیناو گئ ل بازی و ک یں ر ن میں می ف اسغلط حق منکرین کرتا یں ن پسند کو خائنوں ہالل ہ ے۔ ے ہ ہ ہ ہ ہ ۔ ہ ہ

رہنے بندھے تیار اور طاقت زیادہ سے زیادہ چلے، بس تمھارا تک ج_اں لوگ، تم اور سکتے ن_یں ہرا کو

اور کو دشمنوں اپن اور ک الل س ذریع ک اس تاک رکھو یا م لی ک مقابل ک ان گھوڑ ےوال ے ہ ے ے ے ہ ہ ے ے ے ے ے ے

iiiھiiچiک iiiوiiج iiiںiiیiiiم رiiاiiہ iiiiیiک iہiiلiiلiiا ہے۔ iiاiiتiiنiiاiiج iہiiلiiلiiا iiiرiگiiiم iiےiiتiiنiiاiiج iiiںiiی_iiن iiiمiiت iiiںiiیiiھiiنiiج iiiوiiدiiiرiک زiiدiiہ iiiiفiiiوiiخ iiiوiک iiiiںiiiوiiنiiمiiiiشiiد iےiiiرiiiiسiiiوiiد iiiن اiiا

ہوگا۔ نہ ظلم ہرگز ساتھ تمھارے اور گا جائے پلٹایا طرف تمھاری بدل پورا پورا کا اس گے کرو خرچ تم

! اللہ اور ہوجاؤ آامادہ لیے کے اس بھی تم تو ہوں مائل طرف کی وسلامتی صلح دشمن اگر نبی اے اور

انفال ) واال جانن اور سنن یسبکچھ یقیناو کرو بھروسا ہے۔پر ے ے ہ ۸:۔ (۶۱۔۵۵

سختی کو مخالفوں اور گیا دیا حکم کا اد ج و قتال اں ج میں قرآن ک کی صراحت ن ہےعلما ہ ہ ہ ہے ے

: والے لانے ایمان پر آاپ اور وسلم علیہ اللہ صلی اکرم رسول سے اسلام یز آاغا نے جنھوں ہیں مشرکین و کفار وہ مراد سے اس ہے گئی کی تاکید کی کچلنے سے

مسلسل اپن کیسازشکی کچلن کو اسالم دوانیوںس ریش اپنی اور رکھا محروم بنیادیحقوقس تمام میں مک انھیں مخالفتکی بھرپور کی کرام ےصحاب ۔ ے ے ہ ے ہ ۔ ہ

وہ کہ دیا کر مجبور کو مسلمانوں سے اقدامات اور ۶۱۶ء۔۶۱۵ظالمانہ کریں جرت کیطرف حبش میں ہء وطن ۶۲۲ہ اپنا میں ء

اندازے ایک کو مسلمانوں نے انھوں بنائیں۔ مستقر اپنا کو منورہ مدینہ سے طور مستقل کے کر ترک

مطابق سے ۹۰ےک میں جن پھنسایا میں م_موں خود ۲۷جنگی کو وسلم علیہ اللہ صلی اکرم رسول قیادت کی جنگوں

کل ک دشمنوں میں موں م جنگی ان اگرچ پڑی ےکرنا ہ ہ اور ۲۱۶۔ گئ مار ےافراد ش_ید ۱۳۸ے مسلمان

�کہ م باوجود کے اس تھا۔ گیا دیا کر مجبور پر دفاع اپنے کو مسلمانوں اور تھی ہوئی تھوپی سے جانب کی مشرکین و کفار کیفیت مسلسل یہ کی جنگ ین اعلا ہوئے۔

:۱۳کے اٹھائیں ن تھیار میں جواب ک ظلم تھیک تاکید انھیںسخت میں دور ہسال ہ ے ہ ہ

( النساء کو��� اتواالز و لو��� ایدیکمواقیمواالص ا و کف لھم قیل الذین الی تر ہ�iiiiiiالم �iiiiii ۴:ہ ان( ۷۷ ن ےتم

دو۔ ہو� زک اور کرو قائم نماز اور رکھو روکے ہاتھ اپنے کہ تھا گیا ک_ا سے جن دیکھا بھی کو لوگوں

ج_اد ذریعے کے آان قر اس سے راستوں کے تلقین و تف_یم اور نصیحت و وعظ تبلیغ، و دعوت اور

کریں:

کبیرا جھادا ب وجاھدھم الکفرین تطع ۲۵:الفرقان ) oہفال ۵۲ ! کو( اسقرآن اور مانو ن رگز بات کی کافروں نبی ہا ہ ے

کرو۔ ج_اد زبردست ساتھ کے ان کر لے

کو وسلم علی الل صلی اکرم رسول اور وگئی قائم ریاست اسالمی جب بعد ک مدین ہجرت ہ ہ ے ہ ہ

ذی تب گیا لیا کر تسلیم اعلی مقتدر اور مطلق حاکم بالنزاع کا ریاست اس مطابق ک مدین ےمیثاق ہ

: اجازتملسکی کی اد ج مدافعان میں جواب ک ظلم انھیں میں جری یکم ہالحج ہ ے ہ ہ

الحج ) لیر ید ہق ہل لم یھ یر لص ہن ہلی ہع ہہ ہ�ل ال ہ�ن یا ہو لوا ام یل اظ لم اھ �ن ہ ہا یب ہن لو ال ہت ہق ای ہن لی یذ ہ�ل یل ہن یذ ۲۲:اا ہے،( ۳۹ جارہی کی جنگ خلاف کے جن کو لوگوں اان گئی دی دے اجازت

ہے۔ قادر پر مدد کی اان اا یقین اللہ اور ہیں، مظلوم وہ کیونکہ

آیات کی انفال ان ۶۱۔۵۵ۂسور گیا دیا حکم کا سکھان انھیںسبق اور گیا کیا جنگ خالفاعالن ک حق منکرین جن ہےمیں ے ہے ے

نے وسلم علیہ اللہ صلی اکرم نبی ہیں۔ مدینہ ید ی_و مطابق کے تصریحات کی کرام مفسرین مراد سے

بی مذ و دینی یں ر تعلقاتخوشگوار س ان ک تھی کوششکی ی اور تھا کیا د معا کا تعاون می با ساتھ ک انھی ل پ سبس بعد ک آوری تشریف ہمدین ۔ ہ ے ہ ہ ہ ہ ہ ے ے ہ ے ے ہ

کی وسلم علی الل صلی اکرم رسول ن ودیوں ی ک مدین مگر تھ گئ دی قرار ترجیح قابل میں مقابل ک عیسائیمشرکین اور ودی ی بھی ویس ہحیثیتس ہ ے ہ ے ہ ے ے ے ے ے ہ ے ے

کے روکنے کو نتائج و اثرات ہوئے بڑھتے کے اسلام نے انھوں اور کیا نہ قبول سے دل کھلے کبھی کو مشن اور تحریک

کی۔ سازباز خلاف کے ایمان یل اہ کر مل ساتھ کے منافقوں کیں۔ سازشیں وعلانیہ خفیہ ہمیشہ لیے

جب بعد کے بدر یگ جن دی۔ ہوا کو عداوتوں پرانی درمیان کے قبیلوں انصاری کے خزرج و اوس

�کہ م خود اشرف بن کعب لیڈر کا ی_ودیوں ااٹھی۔ بھڑک وہ تھی موجود سے پ_لے آاگ جو کی حسد میں سینوں کے اان تو ہوگئی مضبوط مزید پوزیشن کی مسلمانوں

میں بازاروں اور بستیوں اپنی س خواتین مسلمان ن بنوقینقاع قبیل میں آخر اور دی وا کو انتقام جذب قریشک کر ک مرثی انگیز اشتعال اسن اور ےگیا ے ۂ ہ ۂ ے ہہ ے ے

خلاف کے دشمنوں سازشی اور بدع_د ایسے ڈالی۔ دے بھی دھمکی کی جنگ نے انھوں تو گئی کی ملامت لعنت انھیں جب اور دیا کر شروع کرنا چھیڑچھاڑ

ہوا۔ فیصلہ کا دینے سزا انھیں میں جنگ ین میدا اور کرنے کارروائی کو حکومت اسلامی

سلوک غیر حسن ساتھ ک ےمسلموں

کے شخص کسی ہے۔ ن_یں کافی لیے کے کرنے جنگ ین اعلا خلاف کے کسی شرک اور کفر مجرد

اسپر میں تاریخ اسالمی پوری اعتقاد کا اس پر کفروشرک اور یں ن مسلمان و ک جاسکتا کیا یں ن پر بنا اس استعمال کا طاقت اور کارروائی پرتشدد ہے۔خالف ہے ہ ہ ہ ہ

تو قرآن بلک جاسکتا کیا یں ن داخل میں اسالم دین س استعمال ک طاقت یا بزور کسیشخصکو اسیطرح ا ر اتفاق کا ا فق اور محدثین کرام، ہعلما ۔ ہ ے ے ہے۔ ہ ہ ے

میں والوں کرن ظلم پر ان اور رکھتا یں ن عداوت ساتھ ک ایمان ل ا غیرمسلم جو ک تا ک تک اں ےی ہ ے ہ ہ ہے ہ ہ

میں معامل ک ادایگی کی انسانیحقوق عام اور ، جائ کیا برتاؤ اچھا ساتھ ک اس یں ن شامل ےو ے ے ے ہے ہ ہ

: یں مستحق سلوکک حسن ک لوگمسلمانوں ایس جائ کیا ن فرق میں غیرمسلم اور ہمسلمان ے ے ے ے۔ ہ

ہے کی ن_یں جنگ سے تم میں معاملے کے دین نے جنھوں کرو برتاؤ کا انصاف اور نیکی ساتھ کے لوگوں اان تم کہ روکتا ن_یں سے بات یاس تمھیں اللہ

( الممتحنہ ہے۔ کرتا پسند کو والوں کرنے انصاف اللہ ہے۔ نکالا ن_یں سے گھروں تمھارے تمھیں ۶۰:اور ۸)

بستی کی محبتوں

و تعلقات االقوامی بین میں، قانون ملکی میں، نظام خاندانی میں، ضمیر ک افراد ےاسالم

ہے۔ چاہتا کھلانا پھول کے اخوت و محبت اور سلامتی و امن میں شعبے ہر کے زندگی جگہ ہر میں، روابط

: فرمایا وئ دیت مثال کی فروغ ک چار بھائی اور الفت درمیان ک ان اور استواری معامالتکی می با ک مسلمانوں ن وسلم علی الل صلی الل ےجنابرسول ہ ے ے ے ے ہ ے ے ہ ہ ہ

تو’’ و تکلیف کو کسیحص جباسک مانند کی ایکجسم مثال شفقتکی اور رحم پر ایکدوسر محبت، درمیان ک مسلمانوں ک گ دیکھو ہتم ے ے ہے۔ ے ے ہ ے

( ‘‘ حدیث الادب، کتاب بخاری، ۔ ہے ہوجاتا مبتلا میں خوابی بے اور بخار جسم (۲۷سارا

! ’’ : آپس رکھو، ن بغض س دوسر ایک مسلمانو ا فرمایا ن وسلم علی الل صلی الل ہرسول ے ے ے ے ہ ہ ہ

) ( ‘‘ بخاری و کرر بن بھائی بھائی بندو، ک الل ا پھیرو ن من س ایکدوسر کرو، ن ۔میںحسد ہ ے ہ ے ۔ ہ ہ ے ے ہ

تکرار میں کریم قرآن بار بار اور بتاتا یمن م اور مومن سالم، رحیم، رحمن، اپنیصفت ہےالل ہ ہ

رسول د دکھائی عکس کا اس میں بندوں ک اس تاک کرتا تذکر کا حسنی اسما ان ساتھ ے۔ک ے ہ ہے ہ ے ے

خو، نرم رحیم، وہ کہ ہے کرتا ذکر کا خصوصی ین احسا اس اپنے ہی تعال اللہ پر وسلم علیہ اللہ صلی اکرم

: یں ربان م اور ہشفیق ہ

( عمرن ال حولک من وا النفض القلب غلیظ فظا کنت لو و لھم لنت منالل��� یiiiiiiہفبمارحم��� �iiiiii ۃ

:۳ ۱۵۹ ! سب( یہ تو ہوتے دل سنگ اور اتندخو تم ک_یں اگر ورنہ ہو ہوئے واقع مزاج نرم ب_ت لیے کے لوگوں ان تم کہ ہے رحمت بڑی کی اللہ یہ پیغمبر اے

جاتے۔ چھٹ سے گردوپیش تمھارے

مم لی یح �ر ہ مف لو اء ہر ہن لی ین یم ل� ام لل یبا لم اک لی ہل ہع مص لی یر ہح لم ا�ت ین ہع ہما یہ لی ہل ہع مز لی یز ہع لم اک یس اف لن ہا لن یم مل لو اس ہر لم اک ہء آا ہج لد ہق ۹:التوبہ ) oہل پاس( ۱۲۸ ک لوگوں تم ےدیکھو،

رحیم اور شفیق و لی ک والوں الن ایمان ، حریص و کا فالح تمھاری ، شاق پر اس پڑنا میں نقصان تمھارا ، س میں ی تم خود جو آیا ہایکرسول ے ے ے ہے ہ ہے ہے ے ہ ہے

ہے۔

سارے مخاطب کے ہے،اس ن_یں مطلوب لیے کے اسلام یل اہ صرف شفقت اور م_ربانی و رحمت یہ

رسول ک الل وں باشند ک ملک بھی کسی اور وں وال مانن ک ب مذ کسی و خوا یں ےانسان ہ ۔ ہ ے ے ہ ے ے ے ہ ہ ہ ہ

) ( ‘‘ ’’ : ترمذی گا کر رحم پر تم واال آسمان کرو، رحم پر والوں زمین فرمایا ارشاد ۔ن ے ے

احترام کا مذاھب دیگر

ہے ہوسکتا کا عقیدہ ااسی کارنامہ یہ ہے؟ ہوسکتی کیا حد آاخری سے یاس کی اابھارنے کو جذبات کے م_ربانی اور شفقت و رحمت اندر کے انسان کسی

’’ : خاندان کا تعالی الل مخلوق ساری فرمایا اعالن لی اسی ن وسلم علی الل صلی اکرم رسول و رکھتا ایمان پر کیوحدت مخلوق اور وحدانیت کی خالق ہجو ہے ے ے ہ ہ ۔ ہ

) ( ‘‘ ضعیف باسناد والبزاز ہلی، ابویع رواہ ۔ کرے سلوک ین احس ساتھ کے خاندان کے ااس جو ہے شخص وہ محبوب زیادہ سے سب نزدیک کے اللہ میں لوگوں تمام ہے۔

علیہ اللہ صلی اکرم نبی تو گزرا جنازہ ایک سے قریب ہمارے کہ ہیں ک_تے عبداللہ جابر حضرت

! : کا ودی ی ایک تو ی الل یارسول کی گزارش ن م پھر وگئ کھڑ بھی م اور وگئ کھڑ ہوسلم ہ ہ ے ہ ے۔ ہ ے ہ ے ہ ے

: جنازہ تم جب تھی؟ نہ جان انسانی ایک یہ کیا فرمایا ارشاد نے وسلم علیہ اللہ صلی حضور تھا۔ جنازہ

) بخاری ) وجاؤ کھڑ تو ۔دیکھو ہ ے

تحفظ کا نسواں حقوق

م تمکنتس و وقار اور احترام و عزت یکساں انھیں ک کر ختم کو امتیاز و فرق درمیان ک عورت اور مرد میں عیسوی چھٹیصدی ن کریم ہقرآن ے ے ے ے

بدل ی دنیا کی فکرونظر میں نتیج ک اس ک تھا آفریں انقالب اتنا و اٹھایا قدم جو کا کرن ہکنار ے ے ہ ہ ے

دیا۔ چھوڑ پیچھے کو مذاہب تمام نے اسلام میں تعین کے مرتبہ و مقام اور حیثیت کی عورت گئی۔

رسول اور گیا، بدل روی عملی اور نظر نقط پورا کا مردوں میں بار ک عورت میں سای ک ہاسالم ۂ ے ے ے ے

بھی ل پ مثال کیجسکی رقم تاریخ نئی ایک ن خواتین بعد ک بعثت کی وسلم علی الل صلی ےاکرم ہ ے ے ہ ہ

اعالن س شور زورو پور ن قرآن ناپید بھی میں دور یافت ترقی اد ن نام ک آج اور تھی ن ےموجود ے ے ہے۔ ہ ہ ے ہ

کیا:

بنایا جوڑا اسکا جانس اسی اور کیا پیدا س ایکجان کو تم جسن ڈرو ربس اپن ےلوگو، ے ے ے ے

ایک تم کر د واسط جسکا ڈرو س خدا اس دی پھیال میں دنیا عورت و مرد ت ب س دونوں ان ےاور ہ ے ے۔ ہ ے

کہ جانو یقین کرو۔ پرہیز سے بگاڑنے کو تعلقات کے قرابت و رشتہ اور ہو مانگتے حق اپنا سے دوسرے

( النساء ا ر کر نگرانی پر تم ہے۔الل ہ ۴:ہ ۱)

اور افضل مرد ن یں ن تر کم یا برتر کوئی میںس ان اسلی یں گئ کی پیدا س ایکجان دونوں عورت اور مرد ک دی کر صراحت ن ہےقرآن ہ ہے۔ ہ ے ے ہ ے ے ے ہ ے

ایک کو نسبتعورت ب کی مرد ک کرتا یں ن تائید کی خیال اس ک ب مذا دوسر قرآن ایک مرتب و مقام اور میت ا کی دونوں ذلیل اور عورتحقیر ہن ہ ہ ے ہ ے ہے۔ ہ ہ ہے۔ ہ

ہے۔ گیا دیا درجہ کا طفیلی اور مقام تر کم کو عورت اور ہے گیا کیا پیدا سے مادے حقیر

آاج نشانیاں کی اس اور ہے رہا موجود میں ماضی تصور بھرا زہر اور ایک خلاف کے عورت

ر مرد مطابق ک تصور اس جڑ کی گنا عورت ک ی و یں، موجود میں ادب کالسیکی ہبھی ے ہے۔ ہ ہ ہ ہ ہ

وہ کرسکتا۔ ن_یں گمراہ کو مرد راست یہ برا شیطان مطابق کے حضرات ان ہے۔ دیتی ڈال پر راستے کے گناہ کو اس جو ہے عورت یہ ہے۔ پاک اور محفوظ سے گناہ

نے شیطان کو آادم کہ ہیں ک_تے لوگ یہ ہے۔ دیتی گناہ یت دعو کو مرد عورت پھر اور ہے پھسلاتا کو عورت پ_لے شیطان ہے۔ ورغلاتا کو مرد بناکر واسطہ کو عورت

تھیں۔ بنی واسطہ ہی حوا بھی میں اس تھا۔ پڑا نکلنا سے جنت انھیں پر طور کے نتیجے اور تھا ورغلایا

کوئی ن پر پیدایشیطور ایک اصل انسبکی یں وئ پیدا س جان ایک انسان سار ک کیا اعالن اور کی تردید نظریاتکی تمام ان ن ہقرآن ہے۔ ۔ ہ ے ہ ے ے ہ ے

اور پیش زبان، قوم، ملکو نسل، و رنگ ، قبیل خاندان، یں برابر انسان سار تر کم ن برتر ن کا، ذات نیچی ن کا ذات اونچی ن رذیل، ن ہشریف ہ ۔ ہ ے ۔ ہ ہے ہ ہ ہے ہ ہ ہے

ہے۔ غلط کرنا تفریق کوئی درمیان کے اان پر بنیاد کی صنف

نے سانپ یا نے شیطان کہ کرتا ن_یں تسلیم یہ تو ہے کرتا تذکرہ کا قصے کے آادم حضرت جب آان قر

ہے کرتا پیش نقشہ کا منظر ہی الگ ایک وہ بنیں۔ سبب کا گمراہی کی آادم حوا اور کیا گمراہ کو حوا

دونوں اور دیا دھوکا کو دونوں ن شیطان یں شخصیت دار ذم کی برابر دونوں حوا و آدم ےجسمیں ۔ ہ ہ

وجہ کی کرنے نافرمانی کی اللہ لیا۔ چکھ پھل کا درخت ممنوعہ نے انھوں اور گئے کھا دھوکا سے اس

کے نفس اپنے خود اانھیں اور گیا دیا کھول پردہ کا اان گئی، لی ااٹھا حفاظت کی خدا سے دونوں سے

راہ کی ندامت و توبہ بغیر کے تاخیر کسی اا فور نے انھوں تو ہوا احساس کا غلطی اپنی کو دونوں اان جب کریں۔ خود انتظام کا پوشی پردہ اپنی کہ گیا کردیا حوالے

میں منصوب خدائی ک ارضی خالفت پھر دیا معافکر انھیں اور کی قبول توب کی دونوں ن الل وئ گار خواست ک معافی دونوں حضور ک الل لی ےاپنا ے ۔ ہ ے ہ ے۔ ہ ے ے ہ ۔

سجائی۔ بزم کی کائنات اس کر مل نے دونوں اور گیا بھیجا پر زمین اس کر ااتار سے جنت کو دونوں لیے کے بھرنے رنگ

خاتمہ کا تفریق صنفی

ہے، ہونا شیطان نصف مطلب کا ہونے عورت کہ یہ اور کرسکتی، ن_یں حاصل قرب کا خدا عورت کہ کی کنی بی� بھی کی تصور جاہلانہ اس نے آان قر

تو بنیاد اسکی یں ن لی کسیمخصوصجنسک داخل میں جنت اور قرب کا خدا ک باورکرایا ساتھ قوتک پوری ن قرآن جڑ برائیکی و ک ی ہے۔اور ہ ے ے ہ ہ ے ے ہے۔ ہ ہ ہ

: ک_تاہے آان قر نے۔ عورت یا ہو کیا نے مرد خواہ ہے صالح یل عم

ہن لو ال ہم لع ہی لوا ان ہکا ہما ین ہس لح ہا یب لم اھ ہر لج ہا لم اھ ہ�ن ہی یز لج ہن ہل ہو ا� ہب یی ہط ا� ہیو ہح ہ�نہ ہی یی لح ان ہل ہف من یم ل� ام ہو اھ ہو ہثی لن اا لو ہا ۃر ہک ہذ لن یم احا یل ہصا ہل یم ہع لن ۱۶:النحل ) oہم شخص( ۹۷ جو

) کے ) اان کو لوگوں ایسے میں آاخرت اور گے کرائیں بسر زندگی پاکیزہ میں دنیا ہم اسے مومن، وہ ہو بشرطیکہ عورت، یا ہو مرد وہ خواہ گا، کرے عمل نیک بھی

گے۔ بخشیں مطابق کے اعمال ب_ترین کے اان اجر

آخرت کی ان ی بھل ، بگڑتی ضرور دنیا کی والوں گزارن زندگی کی یزگاری پر اور دیانت ک کیا رفع کو می اسغلطف ن کریم قرآن اں ہی ے ہے ے ہ ہ ہے ہ ے ہ

ر مرتب اونچا س اونچ اور اجر تر ب س تر ب وال ملن میں آخرت اور زندگی فخر قابل ی کی طیب حیات یں ت ر نامراد و ناکام و میں دنیا مگر و جاتی ہسنور ہ ے ے ہ ے ہ ے ے ہ ہ ۔ ہ ے ہ ہ ہ

ہے۔ گئی رکھی ن_یں تفریق کوئی درمیان کے عورت اور مرد میں اس ہوگا۔ آاراستہ سے عمل ین حس اور ایمان ین حس میں دنیا یاس جو گا ملے کو شخص

تعلیمی اور بی مذ معاشی، سماجی، تمام اسکو میں حیثیتوں ان ک کرتا بلند اسطرح مرتب اسکا بناکر ماں اور بیوی ن، ب بیٹی، کو عورت ہقرآن ہ ہے ہ ہ

کو مرد جسطرح کی عطا اسطرح حقوق تمام کو عورت میں شعبوں تمام س عمل اور روی اپن ن وسلم علی الل صلی کریم نبی یں وجات حاصل ےحقوق ے ے ے ے ہ ہ ۔ ہ ے ہ

رہے۔ کوشاں وقت ہمہ میں ادایگی کی فرائض اپنے طرح کی مرد بھی وہ تاکہ تھے گئے کیے عطا

تقسیم فرائضکیفطری

شریک اور بازو دو ک زندگی یں فرائصیکساں ک عورت اور مرد ک یں ن ی مطلب ےاسکا ۔ ہ ے ہ ہے ہ ہ

میں میدان عملی لیکن یں، اختیارات و حقوق یکساں انسان بطور ک دونوں سبب ک ون ہکار ے ے ے ہ

کے جنسوں دونوں سبب کا فرق اس اور ہے، فرق واضح میں ہیئت اور نوعیت کی کام کے دونوں

ان ک ضروری دینا کر واضح نکت ی اں ی پوشید میں عوامل فطری اور طبی نفسیاتی، ہجسمانی، ہے ہ ہ ہ ہے۔ ہ

صلاحیتوں، قدرتی الگ الگ کی دونوں تو یہ ہے۔ ن_یں ہونا تر کم کا جنس دوسری اور برتر کا جنس ایک کسی مقصد کا کار یف اختلا کے دونوں

ذمہ کی کفالت معاشی کی خاندان نے آان قر میں جس ہے منظر پس وہ ی_ی ہے۔ کار تقسیم بدولت کی فضیلتوں اور استعداد محرکات، و جذبات رجحانات،میلانات،

: ہے بنایا �وام ق اور نگراں اسے اور ہے رکھا پر کندھوں مضبوط کے مرد بوجھ کا داری

ط لم یھ یل ہوا لم ہا لن یم لوا اق ہف لن ہا آا ہم یب �و ہ ۃض لع ہب ہلی ہع لم اھ ہض لع ہب اہ ہ�ل ال ہل ہ�ض ہف ہما یب یء آا ہس ین ال ہلی ہع ہن لو ام ہ�و ہق ال ہجا یر ہال

۴:النساء) ہیں۔( ۳۴ کرتے خرچ مال اپنے مرد کہ پر بنا اس اور ہے، دی فضیلت پر دوسرے کو ایک سے میں اان نے اللہ کہ پر بنا اس ہیں، �وام ق پر عورتوں مرد

بطور کرتا مراعاتعطا و حقوق یکساں کو دونوں اور کرتا تسلیم انسان نوع بنی کو دونوں و یکساںسمجھتا کو عورتوں اور مردوں قرآن ہے۔ورن ہے ہ ہے۔ ہ

: ہے گئی کی واضح داری ذمہ کی عورتوں اور مردوں میں جن ہیں، جارہی کی نقل ی_اں آایات چند مثال

ہیں، دیتے ہو� زک ہیں، کرتے قائم نماز ہیں، روکتے سے ابرائی اور ہیں دیتے حکم کا بھلائی ہیں، رفیق کے دوسرے ایک سب یہ عورتیں، مومن اور مرد مومن

و حکیم اور غالب پر سب یقیناالل گی ر وکر نازل رحمت کی الل پر جن یں لوگ و ی یں کرت اطاعت کی وسلم علی الل صلی رسول اسک اور الل ہاور ۔ ہے ہ ہ ہ ہ ہ ۔ ہ ے ہ ہ ے ہ

التوبہ ) ہے۔ ۹:دانا ۷۱)

ہیں، والے دینے صدقہ ہیں، والے جھکنے آاگے کے اللہ ہیں، صابر ہیں، باز راست ہیں، فرمان مطیع ہیں، مومن ہیں، مسلم عورتیں جو اور مرد جو بالیقیں

رکھا کر یا م اجر بڑا اور مغفرت لی ک ان ن الل یں، وال کرن یاد کثرتس کو الل اور یں، وال کرن کیحفاظت وں گا اپنیشرم یں، وال رکھن ہروز ے ے ے ہ ہ ے ے ے ہ ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

احزاب) ۳۳:ہے۔ ۳۵)

میںشرکت زندگی سماجی

دینی کی بچوں اور افزایش کی سکون و امن میں گھر کو سرگرمیوں کی عورتوں ن ےاسالم

کرسکیں۔ شرکت کی برابر میں جدوج_د عملی وہ تاکہ کیا فراہم میدان وسیع ایک انھیں بلکہ رکھا ن_یں محدود تک خدمات فکری و علمی نیز تربیت و تعلیم

وقت اور کیضرورت معاشر بھی میں میدانوں دوسر اور تجارت زراعت، و اسیطرح یں کرسکتی ترقی ذریع ک فن و علم اور شعروادب ےخواتینجسطرح ے ہ ہ ے ے

ہیں۔ کرسکتی ادا حصہ اپنا مطابق کے پکار کی

کے آاج کہ ہے آاجاتی سامنے ہوکر ااجاگر حقیقت یہ سے تصور اس کے حقوق انسانی میں اسلام

کو مساجد اور ، ی جار کی عائد پابندی پر حجاب اں ج ک مغرب جدید ک ن ، ی اسالم و تو کوئیضامن اگر کا انسانیحقوق بھی میں دور ہےجدید ہ ہ ہ ہ ہ ہے ہ ہ ہے

ہے کرسکتا منتخب چاہے کو راہ جس سے میں کفرواسلام وہ کہ ہے کرتا عطا آازادی کو ہرشخص جو ہے ہی اسلام یہ ہے۔ رہا جا دیا قرار علامت کی گردی دہشت

ہے؟ کرسکتا مظاہرہ کا رواداری اس ساتھ کے افکار جدید تر تمام اپنے مغرب کیا ن_یں۔ جبر کوئی پر اس لیے کے اس اور