حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

80
اور ا ان ڈ ن م ر س ی، ن ا رن ق رہ ، م ع، ج ح ومات سر ر گ$ ن د ں$ ی م) ے ن ی0 ئ4 ے ا ک ن4 را ق ی ن ا رن ق) لّ صہ او ح( الہ ق م ی ق$ ی ق ح ت رI پ ں$ می ی س یM د ںM گی نO ش وا ت ش ا$ ی رن کS ن ر م ے ا0 لن ے ک ت ع اO رواشO ش ن ی ک م عل ی اور ق ر پ ی م ل ع10 ت س گ ا1846 ( ںO ش و$ یM ٹ یM سٹ ن ا ں$ ی ئ و س ھ مت س ا ادارے ی ق$ ی ق ح ت ےM ر پ ک$ ائ و کSmithsonian Institution ے س ت ش ا کا$ ن ٹ د ی ادارہ اور ق$ ی ق ح ت اM ر پ ے س ت ش ا کا$ ن ٹ و د ج ا$ ن گ ا$ ں لان$ می ل م ع ام$ ن ق کا) ے ن و ہ ت ق ا$ اور درن ق$ ی ق ح ت ی ک ون$ یM شی ور$ ی ٹ و$ ی یM ر پ یM ر پ ی ک ا$ ن ٹ د ادارہ ہ$ ے۔ی ہ ا لان ہ ک ی ھ ب ر ھ گ ب0 ئ ا ج ع اM ر پ ے ٹن ا ے ک اس ادارے اور ے ہ ا ن ھ ک ر وظ ف ح م ی ھ ب وادرات ی ے ل وا9 اور ر ک را م ی ق$ ی ق ح ت19 ر ھ گ ب0 ئ ا ج ع ے ک ان، ں ہ س ں ہ کا ر ، ان ب$ ئ ڈ ہ ت ی ک رت ع ں$ کی رO ش م لام ش ا ل ار ن ق ں$ می ں ج ںS ی ہ ے ہر ر ک ی کام ھ ب ون ی و یO ٹ ہ صڈق م ے ل ے وا ن و ہ ت ق ا$ ک درن ئ ات ق$ ی ق ح ت ی ل وا ے ن و ہرI پ ات$ روان ی ک اور ان م و رواج س ر

Upload: dr-kashif-khan

Post on 14-Apr-2017

319 views

Category:

Documents


8 download

TRANSCRIPT

Page 1: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور

آائینے میںدیگررسومات آان کے قر

وول(قربانی پر تحقیقی مقالہ) حصہ ا

کو ایک بڑے1846 اگست 10علمی ترقی اور علم کی نشرواشاعت کے لئے امریکی ریاست واشنگٹن ڈی سی میں

( کا قیام عمل میں لایا گیا جو دنیاSmithsonian Institutionتحقیقی ادارے اسمتھ سونین انسٹی ٹیوشن )

کا سب سے بڑا تحقیقی ادارہ اور دنیا کا سب سے بڑا عجائب گھر بھی کہلاتا ہے۔یہ ادارہ دنیا کی بڑی بڑی یونیورسٹیوں کی

عجائب19 تحقیقی مراکز اور 9تحقیق اور دریافت ہونے والے نوادرات بھی محفوظ رکھتا ہے اور اس ادارے کے اپنے

گھر بھی کام کررہے ہیں جن میں قبل ازاسلام مشرکین عرب کی تہذیب، ان کا رہن سہن ، ان کے رسم و رواج اور ان

کی روایات پر ہونے والی تحقیق اب تک دریافت ہونے والے مصدقہ ثبوتوں کے ساتھ دیکھی جاسکتی ہے جسے جھٹلانا

آائیں وہ بھی مکمل ثبوتوں کے ساتھ ببی کریم کی وساطت سے جو تبدیلیاں آانے کے بعد اللہ کے حکم اور ن ممکن نہیں ۔اسلام

( میں موجود ہیں جو اس اسلام کو سمجھنے کےSmithsonian Institutionاسمتھ سونین انسٹی ٹیوشن )

اا آاج سے تقریب ببی کریم نے حق بلند کرکے کیا تھا۔1400لئے توجہ طلب ہیں جس کا احیا ء ن سال پہلے نعرہ

ایسے کئی تعلیمی اور تحقیقی ادارے سچائی کی تلاش میں دن رات کوشاں ہیں جن کی موجود میں علم کسی کی ذاتی

آاج سچائی اپنے منہ سے بول رہی ہے جس کا آایا بنا کسی ثبوت کے لکھ ڈالا۔ میراث نہیں رہا کہ جو جس کے جی میں

آانکھوں سے دیکھ رہے ہیں ۔محققین ثبوت نت نئی ایجادات اور دریافت کی شکل میں ہم اپنی روز مرہ زندگی میں خود اپنی

اپنے ناموں سے یہودی ، عیسائی یا مسلمان ضرور دکھائی دیتے ہوں گے مگر درحقیقت ان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا بلکہ

آانی اسلام اور عین قر وہ تو صرف سچائی کے سامنے سجدہ ریز ہوتے ہیں اور سچائی ہی ان کا مذہب ہوتا ہے جو دین

تعلیمات کے مطابق ہے۔

Page 2: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

اور اعلان کیا جاتا ہے (۔17:81 )وقل جاء الحق وزهق الباطل إن الباطل كان زهوقا

اا باطل تو مٹنے والا ہی ہے۔ آاگیا ہے اور باطل مٹ گیا ۔ یقین کہ حق

ااکھاڑ پھینکا۔یہی وہ ببی کریم نے کیا اور باطل کو جڑ سے یہ وہ تاریخی اعلان ہے جو سچائی ملنے کے بعد ن

بw نے آا بw نے مشرکین کے معبود وں کو پاش پاش کرکے صفحہ ہستی سے مٹادیا۔ آا بلند تلاوت کرتے ہوئے آاواز آایت ہے جس کی ب

سچائی کے مقابلے پر جھوٹ سے کوئی سمجھوتا نہیں کیا اور خانہ کعبہ کو شرک و بت پرستی سے بالکل پاک کرکے تمام

بw کے اس دنیا سے رخصت ہونے کے بعد ہمpagan ritualsمشرکانہ رسومات ) آا ( کا مکمل طور پر خاتمہ کیا ۔مگر

(Smithsonian Institutionنے وہی مشرکانہ رسومات پھر سے اختیار کرلیں ۔ اسمتھ سونین انسٹی ٹیوشن )

بشریات ) (کی امریکن ایسوسی ایشن کے صدر ، پینسلوانیا یونیورسٹی )anthropologistsنے ماہرین

University of Pennsylvania( اور ہاورڈ )Harvardیونیورسٹی کے پروفیسر اور معروف ماہر )

( کی جنوبیCarleton Stevens Coon( پروفیسر کارلیٹن سٹیونز کون )anthropologyبشریات )

میں کتابی شکل میں شائع کی جس کے1944( پر کی جانے والی تحقیق Southern Arabiaعرب )

پر مسلمانوں کی حالت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پروفیسر موصوف لکھتے ہیں کہ" مسلمان قدیم مشرک398صفحہ

آاج وہ روایات کو تحفظ فراہم کرنے کی وجہ سے بری طرح بدنام ہیں ۔اور جو کچھ قبل از اسلام کی تاریخ میں ہوتا تھا

اسے دھرانا پسند کرتے ہیں اور وہ ابھی تک وہی دقیانوسی اور فرسودہ روش اختیار کئے ہوئے ہیں۔

"Muslims are notoriously loathe to preserve traditions of earlier paganism and like to garble what pre-Islamic history they permit to survive in anachronistic terms" (Southern Arabia, Carleton S. Coon, Washington DC, Smithsonian, 1944, p 398)

( نے یہCarleton Stevens Coon( یونیورسٹی کے پروفیسر کارلیٹن سٹیونز کون )Harvardہاورڈ )

بیان کسی حجرے میں بیٹھ کر بلاسوچے سمجھے نہیں دے دیا بلکہ قبل ازاسلام پائے جانے والے عرب مشرک

عام پرreformsمعاشرے اور اسلامی اصلاحات ) ( پر گہری تحقیق کے بعد پروفیسر موصوف یہ حقیقت منظر

عرب کے طور طریقوں پر چل نکلے ہیں راست سے بھٹک کر دوبارہ مشرکین لائے کہ "مسلمان راہ

آانکھوں پر تو ہمارے علماء نے بد عقائد کی سیاہ پٹیاور توحید کا راستہ چھوڑ کر پھر سے مشرک ہوگئے ہیں "۔ ہماری

باندھ رکھی ہے جس کی وجہ سے ہمیں کچھ دکھائی نہیں دیتا مگر دنیا جانتی ہے کہ ہم توحید پرستی کو چھوڑ کر پوری

یونیورسٹی کی تحقیق کو ماننے کے لئے ہم( Harvard)طرح مشرک ہوچکے ہیں ۔ اپنے علماء کے مقابلے میں ہاورڈ

Page 3: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

تیار نہیں مگر یہ خواہش ضرور رکھتے ہیں کہ کاش ہم یا ہماری اولاد کسی ایسی ہی معروف جامعہ سے تعلیم

حاصل کرے !۔

تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ کعبہ اور اس کے گردو نواح میں بھینٹ اور بلی چڑھانا اور اپنے معبودوں پر جانوروں کو

قربان کرنا مشرکین کی قبیح روایات میں سے ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ۔ناہی حضرت ابراھیم علیہ السلاکی

آاگ کے اوپر قائم طرف سے کسی جانور کی قربانی کی کسی سنت کا کوئی وجود ہے اور نا ہی دوزخ کی دھکتی ہوئی

ہونے والے بال سے باریک اور تلوار سے تیز پل صراط کی کوئی حقیقت ہے جسےقربانی کے جانور پر بیٹھ کر کامیابی سے

عبور کر کے جنت میں جانے کا مفروضہ صرف مشرکین کی قربانی کی رسم کو اسلام میں داخل کرنے کے لئے گھڑا گیا ۔

آان کے مطابق جنت میں جانا آاسکتا ۔قر مفروضات جتنے مرضی گھڑ لئے جائیں مگر جھوٹ سچائی پر کبھی غالب نہیں

ن منت نہیں بلکہ انسان کے اپنے اعمال پر منحصر ہے۔بند حجروں میں بیٹھ کر لکھی جانے والی قربانی کے جانوروں کی مرہو

کتا بوں کے بیانات کے حق میں نہ تو کوئی دستاویزی ثبوت موجود ہے اور نا ہی ان کتابوں کے من گھڑت بیانات تاریخی اور

زمینی حقائق سے درست ثابت ہوتے ہیں ۔ اگر قبل از اسلام مشرکین کا ہر فعل غلط اور مشرکانہ تھا تو ان کی قربانی اور حج

ہہ اسلام میں شامل کرکے اللہ کے آاج ہم نے بعین کی رسومات کیسے شرک سے پاک اور درست قرار دی جاسکتی ہیں جنہیں

آان اپنی اصلی حالت میں موجود ہے جو اللہ دین کا حصہ بنا دیا ہے۔ہمارے پاس غلط اور صحیح کی تمیز کرنے کے لئے قر

کی طرف سے ہر معاملے میں قطعی فیصلہ کن اور فائینل اتھارٹی ہے جس کے بیان کے بعد کسی اور کا بیان کوئی معنی

حج آان کو کھول کر کبھی دیکھتے ہی نہیں ۔حج پر جانا ہو تو مناسک نہیں رکھتا ۔مگر افسوس تو اس بات کا ہے کہ ہم قر

آانی کتابچے پڑھ لیتے ہیں اور قربانی کی کھالیں اکٹھی کرنے والے دکانداروں کی وعظ و نصیحت پر پر شائع ہونے والے غیر قر

آان حج ہم مہنگے سے مہنگا جانور خرید کے اس کی قربانی دے دیتے ہیں ۔ناتو ہمیں حج کے بارے میں کچھ علم ہے کہ قر

آان میں کیا یی قر کسے کہتا ہے اور حج کا صحیح طریقہ کار کیا ہے اور ناہی ہم یہ جانتے ہیں کہ قربانی کے متعلق اللہ تبارک تعال

آان کی ہر وہ عام پر لانے کے لئے اپنے مضمون کے اگلے حصوں میں قر آان کی حقیقی تعلیمات کو منظر ارشاد فرمارہے ہیں۔ہم قر

آایات آان کی وہ تمام آایت شامل کریں گے جو حضرت ابراھیم علیہ السلام کی قربانی کی طرف منسوب کی جاتی ہے اور قر

آان کی صحیح تعلیم حاصل کرنے والے احباب کی خواہش پر بھی شامل کی جائیں گی جن میں قربانی کا ذکر کیا گیا ہے۔قر

آان فہمی آایت کا تجزیہ پیش کیا جائے تاکہ حقیقی قر آان کی صرف ایک ہی یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایک نشست میں قر

آایت کے ایک ایک لفظ اور جزیات پر پوری توجہ سے غوروفکر کیا جا سکے۔ چونکہ پیداکرنے کے لئے تجزیہ کئے جانے والی

آایت کریم کی آان یہذا قربانی کے سلسلے کے پہلے حصے میں ہم قر ہم اس مضمون کو قربانی سے شروع کررہے ہیں ل

کا تجزیہ کرتے ہیں ۔2:169

Page 4: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

وأتموا الحج والعمرة لله فإن أحصرتم فما استيسر من الهدي والريضا أو به تحلقوا رؤوسكم حتى يبلغ الهدي محله فمن كان منكم م

أسه ففدية من صيام أو صدقة أو نسك فإذا أمنتم فمن تمتع أذى من ر بالعمرة إلى الحج فما استيسر من الهدي فمن لم يجد فصيام ثالثة أيام في الحج وسبعة إذا رجعتم تلك عشرة كاملة ذلك لمن لم يكن

الحرام واتقوا الله واعلموا أن الله شديد أهله حاضري المسجد(2:196)العقاب

اں وم بگاڑن ک لئ ج ہقرآن مجید ک موجود تراجم میں قرآن کا مف ے ے ے ہ ہ ےت سی آیات ک تراجم اں ب تھکنڈ استعمال کئ گئ و ت س ےدوسر ب ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ ے

وشیاری س ( بھی اس misuse کے حرف کا غلط استعمال )" ومیں " ےکمال کیا گیاہ

آانی عقائد کی نظر ہوگیا اور آان کا اصل بیان غیر قر ے" کو پور قرآن ک تراجم میںو"کہ قر ے اگر " کے معنی میں لیا گیا ۔جبکہ گرامر کے قواعد کے مطابق andجان بوجھ کر صرف "اور -

while اور and ، however ہو تو ( conjunction)حرف ربط " وکسی بیان میں " استعمال ہو تو(preposition) حرف جر"بطور و"کے معانی میں لیا جاتا ہے اور اگر کسی جملے میں

withعند عربی کے لفظ "" و" کے معانی دیتا ہے اور معانی کے اعتبار سے "at, with, near "، مع"

with, together with, for "، لدی" to, with, at"ضد "،against, versus with, contra" کے معانی ب اور حرف "for, with, throughکے مترادف شمار ہوتا ہے۔

' وا ےحکمی فعل جو اپن بنیادی لفظ حالت میں (passive ' مفعولی )أتم ہے ے ' سأتم'ہ ، perfect ، fulfill ، achieve ، realizeہےماخوذ جس کا مطلب

consummate ، accomplishوأتموا الحج والعمرة ، عین ، پورا، مکمل اور صحیح ہے۔ for Allah Complete the /۔ اور پورا کیا جائے حج اور عمرہ اللہ کے لئے /اللہ کے حکم کے مطابق لله

Hajj and the Umrah according to Allah’s orderآانے والا "ل" لله' جر )according to اور to ، for ' کے شروع میں کے معانی میں حرف

preposition" آانے والے حکمیہ فعل ( ہے جو اس سے پہلے وا " کے حوالے سے حکم دینے والی اتھارٹی أتم

یعنی " اللہ کے حکم کے مطابق"according to Allah’s order' کے معانی لله"اللہ" کے ساتھ مل کر '

۔ کا مکمل اور صحیح مفہوم یہ بنتا ہے کہ " حج اوروأتموا الحج والعمرة لله بتارہا ہے ۔اس لحاظ سے

آان کے یہی الفا ظ یعنی ۔ یہوأتموا الحج والعمرة لله عمرہ عین اللہ کے حکم کے مطابق کرو" ۔ قر

Page 5: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

معانی بھی دیتے ہیں کہ " حج اور عمرہ کے لئے اللہ نے جو حکم دیا ہے اسے پورا کرو"۔مگر ہمارے علمائے کرام نے وا وأتم ۔ کا مبہم ترجمہ یہ کیا ہے کہ "حج اور عمرہ پوراکرو" ۔"حج اور عمرہ مکمل کرو"۔سوال یہ پیداالحج والعمرة لله

ہوتا ہے کہ جو شخص حج یا عمرہ کرنے جائے گا کیا وہ اسے پورا یا مکمل نہیں کرےگا؟۔اللہ بھی یہ بات جانتا ہے کہ جو بھی

آادھا عمرہ درمیان میں چھوڑ کے آادھا حج یا حج یا عمرہ کرنے جا تا ہے وہ اسے پورا ہی کرتا ہے اور کوئی بھی شخص

آاw حج یا عمرہ پورا کئے بغیر بیچ میں چھوڑ کے واپس آاw خود بھی حج یا عمرہ کرنے جائیں تو کیا آا تا ۔اگر نہیں

آاجائیں گے؟۔دیکھا تو یہی گیا ہے کہ خواہ کوئی بیمار ہو یا چلنے پھر نے سے لاغر ہو مگر جو شخص وہاں پہنچ گیا وہ

اپنی ہمت سے بڑھ کے کام کرتا ہے اور خواہ کچھ بھی ہو وہ حج اور عمرہ پورا کرکے ہی واپس لوٹتا ہے۔ اس لئے اس غیر منطقی

بات میں کوئی دم نہیں کہ " حج اور عمرہ پورا کرو" اور ناہی یہ بات اللہ نے یہاں کہی ہے ۔ قواعد کے لحاظ سے بھی حج

اور عمرہ دو الگ الگ عمل بتائے گئے ہیں ۔حج اور عمرہ اگرچہ ایک دوسرے سے ملتے جلتے عمل ہیں مگر ان کی

ادائیگی الگ الگ ہے ۔عمرہ کبھی بھی ادا کیا جاسکتا ہے مگر حج خاص موقعے اور خاص دنوں میں ہی ادا ہوگا ۔ اس کے

علاوہ دونوں کی ادائیگی کے طریقہ کار میں بھی قدرے فرق ہے ۔اگر یہ کہا جانا مقصود ہوتا کہ حج اور عمرہ یعنی دونوں عمل

وا پورے کرو تو پھر صیغہ واحد " " استعمال نہ کیا جاتا ۔جیسے صلاۃ اور زکوۃ کے لئے دو الگ الگ حکمیہ فعل أتم

آان میں متعدد مقامات پر ایسا ہی قاعدہ استعمال کیا گیا ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ دراصل " آا تے ہیں ۔ قر وا یی یہ فرمارہے ہیں کہ " جو اللہ نے حکم دیا ہے حج اور عمرہ میں اسے پورا کرو أتم )" سے اللہ تبارک تعال

accomplish) اس کا خیال رکھو (realize)" وا اور شروع میں آانے کا مطلب بھی یہی ہےأتم " کا حکمیہ فعل

آایت حج اور عمرہ سے شروع ہوتی۔ہمارے علماء نے ۔ سے حج اور عمرہوأتموا الحج والعمرة لله ورنہ یہ

آان سے "پوراکرو" کا مفہوم صرف اس لئے نکالا کہ انہیں حج اور عمرہ کے دوران تمام مشرکانہ رسومات کو پورا کرنے کا جواز قر

مل جائے۔

ہےکسی فعل ک شروع میں آن کا مطلب اس امر کو یقینی بنانا جس کا فإن ے ےا ہے۔آگ حکم دیا جار ہ ہے" ڈائرکٹ حکمی فعل جس أحصر ۔میں " فإن أحصرتم ے ہ

یعنی "regulate اور stop , restrict ،cut down ، control , ےک معانی یں ۔ ہ" "ضبط کرلو" "قابو کرو" "ختم کردو" ۔روکو" ۔ ۔ "کسی کام کاتم۔ یں ؎" ک معانی ہ ے

و " کی مBeانگریزی میں ۔ "ہونا کا فعل ماضیbe(یا passive حالت )جہولی ہ یعنی "

Been "ذا "تم ل یہ" ک معانی میں آتا ہے۔ ((passiveہ" ایک حکمی مفعولی أحصرتمےےفعل جس کو یقینی بنان پر " اس لحاظ س فإنہے ا ائی زور د ر ے" انت ۔ ہے ہ ے فإنہ

لأحصرتم ونا ضرور روکا جائ " یعنی" جو عمل پ وگا " وم ےکا صحیح مف ہ ے ہ ہ ہ ۔مار مترجمین اور ر قیمت پر ختم کیا جائ " مگر ا اب اس ور ےس ہ ے ہ ے ہے ہ ہ ے

Page 6: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

ےعلمائ کرام ن یں ک " پھر اگر تمفإن أحصرتمے ک معانی ی گھڑ رکھ ہ ہ ے ہ ے ۔" اں س آگیا ؟ ۔راست میں روک لئ جاؤ" ی "روک لئ جاؤ" ک ے ہ ے ہ ۔ ے ے" کأحصرتم ے

ہشروع میں آن وال حکمی کلم ) ہ ے ( "assertive articleے ے" کی وج س " أ ہلأحصرتم ا جو پ ے" تو درحقیقت کسی ایس کام کو روکن کا حکم د ر ہ ہے ہ ے ے ے

" ا ور ۔س ہے ہ ہ یں فإن أحصرے یں بلک "روکو" ۔" ک معانی روک لئ جاؤ ن ہ ہ ہ ے ےوئی عربی زبان کی گرامر ہکسی مستند ادار یا مسلم جامعات کی شائع کی ہ ے

ی اصول دکھائی د گا ک اگر کسی فعل ک شروع ر جگ ی ےدیکھ لیجئ آپ کو ہ ے ہ ہ ہ ۔ ےمیں " ہے" کا آرٹیکل آئ تو ی فعل کسی کام ک کرن کا برا راست حکم دیتا أ ہ ے ے ہ ے

ون یا کسی عمل ےاس ک عالو دوسری صورت ی ک کسی حکم ک صادر ہ ے ہ ہے ہ ہ ے ۔ےکی وج بنن ک لئ بھی" ے ے ہ وتا جو درحقیقت بالواسط أ ہ" کا آرٹیکل استعمال ہے ہ

وتا جیس انگریزی ےحکم ۔ ہے یا لگا made to یا caused to کے کسی فعل سے پہلے ہ

"جاتا ہے ۔دونو ں صورتوں میں مطلب ایک ہی ہے یعنی ہ" کا حکمی آرٹیکل کسی کام کا حکم أوتا ی استعمال ہےدین یا کسی بات پر عمل درآمد کران ک لئ ہ ہ ے ے ے ۔اگر کسی فعلے

"کےشروع میں ہ" کا آرٹیکل آئ و فعل ) أ ہو یا نہ ہو لیکن ( imperative حکمیہ )(verbے

(dictation( سے ہو تا ہے جو کسی کام کے کرنے کا امر )4th form( کی چوتھی شکل )verbعربی فعل )

خود گرامر کے لحاظ سے عربی فعل کی چوتھی شکل )اافعلہی کہلاتا ہے ۔جیسے " (verb form 4" بذات

" کے معانی ہوں گے " لکھو" ۔ااکتب کرتی ہے یعنی خود اپنے اندر حکم رکھتی ہے ۔ اسی طرح "dictateہے جو ہاس ک عالو " ے وسکتی أ یں ۔" ک آرٹیکل وال فعل کی کوئی اور صورت ن ہ ہ ے ے

ت اور یں ک مار غیر قرآنی عقائد ی ن یں مگر ت ی ک ےگرامر ک قواعد تو ی ہ ہ ہ ے ہ ہ ے ہ ہ ےیں اسی لئ صلح حدیبی جیس تاریخی واقع م کسی قائد کو مانت ی ہنا ے ہ ے ۔ ہ ے ے ہ ہ

وم اس شاطران اندازفإن أحصرتم ےکو ڈھال بناکر شیطانی دماغ ن ہ کا مف ہ ۔و اک قرآن ک الفاظ ک تراجم یں ےس بدال ک قارئین کو اس بات کا شب تک ن ے ہ ہ ہ ہ ہ ے

گویا" ہ" ک ذریع مشرکان رسومات کوأحصرتم ہے۔میں کوئی گڑبڑ کی گئی ے ےا مگر قرآن کا بیان بدل کر اس اس واقع س ےروکن کا حکم دیا جار ہ ے ہے ہ ے

ں کو جس ی کریم اور آ ک ساتھی ووجوڑدیا گیا جس میں مشرکین مک ن ن ے wب بب ے ہ" ۔سال مک کی طرف جان س روک دیا تھا ے ے وم اس لئ فإن أحصرتم ہ ے" کا مف ہ

ہبدالگیا ک ان س اگل الفاظ کو مسخ کر ک ان ک تراجم میں ی بتانا تھا ک ہ ے ے ے ے ہی کیوں ن دیا جائ مگر پھر بھی اگر ےخوا آپ کو حج اور عمر پر جان س روک ہ ہ ے ے ہ ہ

وتو تم پوجا ک چڑھاو اور مشرکان رسومات کو پورا کرن ک لئ ےمیسر ے ے ہ ے ے ہوئ وم تبدیل کرت مار علماء ن قرآن کا مف ےقربانی ک جانور ضرور بھیج دو ہ ے ہ ے ے ۔ہ ےو ان ک جانور قربان یں حج پر جان س روک دیا گیا یں سوچا ک جن ےی بھی ن ہ ے ے ہ ہ ہ ہ

روکن وال اگر اتن بھل مانس اور احساس ؟ نچیں گ اں کیس پ ےون ک لئ و ے ے ے ۔ ے ہ ے ہ ے ے ے ہیں حج پرجان س روکا گیا ان ک جانور بحفاظت مک وت ک جن ہکرن وال ے ہے ے ے ہ ہ ے ہ ے ے

Page 7: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

نچاکر ان کی طرف س قربان کردیت تو و لوگ حج پر جان والوں کو رو کت ےپ ے ہ ے ے ہیں حج پر جان س وسکتی ک جن اس ک عالو دوسری صورت ی ےی کیوں ؟ ے ہ ہ ہے ہ ہ ہ ے ۔ ہنچ کر وں جو خود مک پ ہروک دیا جائ ان ک جانور انسان جیس سمجھ دار ہ ہ ے ے ے

یں ک اگر ذا ی بات تو منطقی طور پر بھی درست ن ل ہاپن آپ کو قربان کردیں ہ ہ یہ ۔ ے) کیا)معاذ الل ی بھیج دیں ہآپ کو حج پر جان س روک دیا جائ تو آپ اپنا جانور ۔ ہ ے ے ے

ی غیر منطقی اور مضحک خیز با توں پر عمل کرن کا ےالل تبارک تعالی ایسی ہ ہ ہیں ؟ ۔حکم دیت ہ ی و کام جس " فما استيسر من الهديے ے ہے ہ ہ فإن أحصرتم۔

دائت کی گئی ذریع روکن کی ۔" ک الزمی حکم ک ہ ے ے ے ے

" کے شروع میں اضافی " ما" دراصل " فما یعنی 'کیا' اور 'جو '۔" that/ whatہے" کا مطلب ما "

آایا ہے جو انتہائی حقیقی بیان، انتہائی اہم بات اور انتہائی ضروری اور لازمی بات کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ف " کے ساتھ

یہذا " یعنی" درحقیقت جو " یاthat or actually/in fact/ really what"کا مطلب ہے/ فمال

" سے نکلا ہے جس کے يسر "پر غور کر نے کی ضرورت ہے جو بنیادی لفظ " استيسر"دراصل کیا "۔اگلے لفظ "

facilitate ، convenience، provision ، make possible ,provideمعانی ہیں with"فعل کی دسویں حالت میں استيسر یعنی فراہم کرنا، مہیا کرنا ، دستیاب کرنا، ممکن بنانا، سہولت دینا ۔ "

The tenth formامر ہے جس کی تعریف مستند عربی گرامر کی کتابوں میں ان الفاظ میں دی جاتی ہے۔ conveys a meaning of seeking an actionیعنی کسی عمل کو تلاش کرنا ۔کسی کام کی

یہذا " " کے صحیح معانی ہوں گے "ممکن استيسرجستجو کرنا ، کسی شے کے حصول کی کوشش میں لگے رہنا۔ل

بنانا"، "فراہمی کی جستجو"، "مہیا کرنے کی کوشش"، دستیابی کی خواہش ، سہولت کا حصول، امکان اور تلاش وغیرہ۔

providing ، caused to make possible ، caused to makeیعنی provision ، caused to facilitate( جر آاتاہے من( "preposition ۔اس کے بعد حرف "

" وہ لفظ  الهدي ہوتے ہیں ۔ اور پھر "from, of , whom, who . whoeverجس کے معانی

آایت " کےهدي میں بات ہو رہی ہے اور ہمارے مضمون کا عنوان بھی یہی ہے ۔"2:196ہے جس کے بارے میں اس

آایات میں " ہدایت و رہنمائی " کے معانیguidanceلفظی معانی آان کی متعدد یعنی ہدایت ہیں جو قر

اا معانی چڑھاوا یا بھینٹ ) میں ہی استعمال ہوا ہے۔ مگر "ہدیہ " کی نسبت سے اس لفظ کے اصطلاح

offeringالفاظی آانے والے دیگر کلمات کی ترکیب آایت میں ( لئے جاتے ہیں ۔ اس لئے سیاق و سباق اور کسی

آایت میں " " ہدیہ کی نسبت سےهديپر اچھی طرح غور کر نے کے بعد اگر یہ بات واضح ہو کہ متعلقہ

( کے معانی میں استعمال ہوا ہے تو پھر یہ کسی عام بھینٹ یا چڑھاوے )offeringچڑھاوے یا بھینٹ )

Page 8: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

offering" خاص آانےthe definite article" )ال( کی بات نہیں کی جارہی بلکہ اسم ( کے ساتھ

" کو خاص اور اس وقت کے مشہورومعروف چڑھاوے اور بھینٹ کے معانی میں ' جانوروںالهديوالے لفظ "

آایت کے نزول سے پہلے مشرکین کے یہاں رائج تھی ۔یہ جانوروں کی قربانی کی وہ رسم کی قربانی' لیا جائے گا جو اس

آایت آان کی اس یہذا قر آایات میں "2:196تھی جو مشرکین حج کے موقعے پر ادا کرتے تھے۔ل " الهدي اور کچھ دیگر

آایت مطالعہ وأتموا الحج والعمرة لله کا تجزیہ "2:196سے مراد ' جانوروں کی قربانی' ہی ہے۔ہم زیر" تک کرچکے ہیں جس کا صحیح مفہوم یہ ہے ۔فإن أحصرتم فما استيسر من الهدي

ضرور روک دی جائے فراہمی جانوروں کی اور پورا کیا جائے حج اور عمرہ اللہ کے لئے /اللہ کے حکم کے مطابق۔"

قربانی کی"

And complete the Hajj and the Umrah according to Allah’s order, must stop providing the animal sacrifice/the offering.

" یہاں تکوأتموا الحج والعمرة لله فإن أحصرتم فما استيسر من الهدي"

کے موجودہ روایتی تراجم بھی ملاحظہ فرمائیے:

: اور حج اور عمرہ )کے مناسک( اهللا کے لئے مکمل کرو، پھر اگر تم )راستے میں(جناب طاہر القادری صاحب لکھتے ہیں

آائے )کرنے کے لئے بھیج دو( روک لئے جاؤ تو جو قربانی بھی میسر

اور الله کے لیے حج اور عمرہ پورا کرو پس اگر روکے جاؤ تو جو قربانی سےجناب احمد علی صاحب ترجمہ کرتے ہیں:

میسر ہو

اور حج اور عمرہ اللہ کے لئے پورا کرو پھر اگر تم روکے جاؤ تو قربانی بھیجوجناب احمد رضا خاں صاحب کاترجمہ ہے:

آائے جو میسر

آاجائے تو جوجناب شبیر احمد صاحب نے ترجمہ کیا ہے: اور پورا کرو حج اور عمرہ اللہ کے لیے۔ پھر اگر کوئی رکاوٹ پیش

آاجائے کوئی قربانی کا جانور )پیش کرو اللہ کے حضور( وسر می

اور اللہ )کی خوشنودی( کے لئے حج اور عمرے کو پورا کرو۔ اور اگرجناب فتح محمد جالندھری صاحب نے لکھا:

)راستےمیں( روک لئے جاؤ تو جیسی قربانی میسر ہو )کردو(

Page 9: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

اورپورا کرو حج اور عمرہ اللہ کے واسطے پھر اگر تم روک دیے جاؤ تو تم پر ہےجناب محمود الحسن صاحب کا ترجمہ ہے:

جو کچھ کہ میسر ہو قربانی سے

ااسے پورا کرو اورجناب مودودی صاحب ترجمہ کرتے ہیں : اللہ کی خوشنودی کے لیے جب حج اور عمرے کی نیت کرو، تو

آائے، اللہ کی جناب میں پیش کرو اگر کہیں گھر جاؤ تو جو قربانی میسر

انہی اجتماعات کا نام حج اور عمرہ ہے ۔ان اجتماعات کا مقامجناب غلام احمد پرویز صاحب نے مفہوم نکالا ہے:

آاسانی 'تمہارے نظام کا مرکز' یعنی کعبہ ہے۔لیکن اگر کبھی ایسا ہو کہ تم وہاں پہنچنے سے روک دئیے جاؤ 'تو تم سے جو کچھ

آان صفحہ (73سے ہوسکے' تحفہ وہاں بھیج دو۔)مفہوم القر

آان کے الفاظ " آاw ملاحظہ فرماچکے ہیں کہ قر وأتموا الحج والعمرة لله فإنقارئین کرام بالائی تجزئیے میں حج اور عمرہ اللہ کے حکم کے" میں اللہ نے کیا فرمایا ہے کہ " أحصرتم فما استيسر من الهدي

")اصل رواں ترجمہ(مطابق پورا کرو۔ جانوروں کی قربانی کی فراہمی ضرور روکو

آان کے پیرومرشد جناب پرویز صاحب کے تراجم کے قر آاw نے ملاحظہ فرمائے جن میں روایتی علماء اور اہل موجودہ تراجم بھی

آان سے بالکل ناواقف ہیں ۔نا تو انہیں مفہوم میں کوئی فرق نہیں ۔ گویا یہ سبھی لوگ ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں جو قر

آان کے الفاظ پر آاشنا ہیں ۔شائید ان لوگوں نے قر آان کی زبان پر کوئی عبور حاصل ہے اور ناہی یہ لوگ ترجمے کے فن سے قر

اانہیں روایات کو اپنے اپنے الفاظ میں ڈھال آان کے الفاظ کو مسخ کیا اور کوئی غوروفکر نہیں کیا ، فقط روایات پڑھ کے قر

آان کہلوانے آان کے تراجم کی شکل میں ہم تک پہنچادیا ۔روایتی علماء کی بات تو چھوڑئیے مگر مفکر قر کر قر

آایت آان کی اس کا یہ مفہوم نکال2:196والے عالم جناب پرویز صاحب نے بھی روایات ہی کے پس منظر میں قر

آاسانی سے ہوسکے' تحفہ وہاں بھیج دو" کےکہ " اگر کبھی ایسا ہو کہ تم وہاں پہنچنے سے روک دئیے جاؤ 'تو تم سے جو کچھ

بالفاظ دیگر پرویز صاحب نے بھی دراصل صلح حدیبیہ کا ہی حوالہ دیا ہے ورنہ عرب کے رواج کے مطابق غیر مسلح افراد

اا مسلمانوں کے ہمراہ1400چاہے وہ دشمن کیوں نہ ہوں کعبہ کی زیارت اور رسومات ادا کر سکتے تھے ۔یہی وجہ ہے کہ تقریب

ن مکہ نے انہیں دو سو ببی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم غیر مسلح تھے۔ مگر عرب کے رواج کے خلاف مشرکی ن

بw نے جنگ نہیں کی آا مسلح سواروں کے ساتھ حدیبیہ کے مقام پر مکہ سے باہر ہی روک لیا ۔بعض لوگوں کے چاہنے کے باوجود

بw نے موقع محل کی مناسبت اور آا آائے تھے۔جنگ کے برعکس بw غیر مصلح تھے اور جنگ کی تیاری کے ساتھ نہیں آا کیونکہ

مکہ کے ساتھ معاہدہ کیا جو صلح حدیبیہ کے نام سے مشہور ہوا۔ صرف یہی ایک واقعہ ہے جس میں دانشمندی سے مشرکین

Page 10: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

آایت مطالعہ کے غلط2:196مسلمانوں کو کعبہ جانے سے روکا گیا تھا جس کو بنیاد بنا کر ہمارے علماء نے ہمارے زیر

آایا جب حج اور عمرہ کی تمام مشرکانہ رسومات6ء )628تراجم و تفسیر گھڑ لئے ۔ یہ واقعہ مارچ ھجری( میں پیش

اا دو سال بعد جنوری ھجری( میں8ء )630پتھر کے بتوں کے اردگرد اداکی جاتی تھیں کیونکہ مکہ صلح حدیبیہ کے تقریب

بw نے اللہ کے حکم کے مطابق حج اور عمرہ کی شرک آا فتح ہوا جس کے بعد خانہ کعبہ کو بتوں سے پاک کیا گیا اور

( نافذ کیں۔اس کے بعد تاحال مسلمانوں کو حج اور عمرہ کرنے سے کبھی نہیںreformationsسے پاک اصلاحات)

آان روکا گیا اور اب یہ بات عملی طور پر بھی ممکن نہیں رہی کہ کوئی مسلمانوں کو کعبہ جانے سے روک دے ۔اس لئے قر

" سے 'روک لئے جاؤ 'مراد لینا قطعی غلط اور گمراہ کن ہے۔ ان مسلمہ تاریخی حقائق کی روشنی میںأحصرتمکے الفاظ "

آاگے بھیجنے کی ہدایت دیگر علمائے کرام کے تراجم جن میں ا نہوں نے 'روک لئے جانے' کے باوجود 'قربانی کے جانور'

آانی تعلیم دینے کے دعوے دار جناب غلام احمد پرویز صاحب کا گھڑا ہوا مفہوم۔' فإنکی اور خالص قر 'تو تم سے جو۔" فما استيسر من الهدي'کہ اگر تم وہاں جانے سے کبھی روک لئے جاؤ" أحصرتم

آاسانی سے ہوسکے تحفہ وہاں بھیج دو ' ۔دراصل مشرکین اور ان لوگوں کی حوصلہ افزائی ، مہمان نوازی اور مدد کے لئے کچھ

آانے والے مشرکانہ طور طریقوں تحفے بھیجنے کا درس دیتا ہے جو کعبہ سے بتوں کو ہٹانے سے پہلے قبل از اسلام سے چلے

سے حج اور عمرہ کے نام پر صریح شرک کررہے تھے کیونکہ فتح مکہ سے پہلے کعبہ اور اس کے قرب و جوار میں

مشرکین کے نصب کئے ہوئے بتوں کو ہٹانا مسلمانوں کے بس میں نہیں تھا ۔ ان بتوں کی باقاعدہ پانچوں وقت روزانہ

کی پوجا اور ان پر دن رات نذر نیاز چڑھانے کے علاوہ حج اور عمرہ ہی ایسے بڑے مواقع تھے جب ان

بتوں کی بڑی پوجا ہوتی تھی جس کے بعد ان پتھر کے معبودوں پر بڑے بڑے چڑھاوے اور خون اور گوشت کی

بھینٹ چڑھائی جاتی تھی ۔گویا جب مسلمانوں کو مکہ جانے سے روکا گیا یہ وہ وقت تھا جب مکہ مسلمانوں کے زیر

( نہیں تھا اور فتح مکہ کے بعد مسلمانوں کو حج اور عمرہ پر جانے سے روکنے کا بابunder controlتسلط )

یہذا ' وأتموا الحج والعمرة لله فإن أحصرتم فما استيسرہمیشہ کے لئے بند ہو گیا۔لیہذا اگر صلح حدیبیہ یا اس سے پہلے مسلمانوں کو۔من الهدي ' کے غلط تراجم و تفسیر کا کوئی جواز نہیں۔ ل

حج اور عمرہ پر جانے سے روکا گیا مگر انھیں پھر بھی قربانی کا جانور، چڑھاوا یا تحفہ حج اور عمرہ کرنے والوں یا کعبہ

میں قربان کرنے کے لئے بھیجنے کا حکم دیا گیا تو یہ مشرکین اور ان کی مشرکانہ رسومات کی حوصلہ افزائی اور انہیں تسلیم

ببی کریم ایسا کرسکتے تھے کیونکہ مسلمان اا اللہ کا حکم نہیں ہوسکتا اور ناہی ن آاتا ہے جو یقین کرنے کے زمرے میں

تو صرف وہی تھے جنہیں روکا گیا ۔ان مسلمانوں کے علاوہ جو لوگ اس وقت کعبہ میں حج اور عمرہ کے نام پر بت

پرستی کررہے تھے وہ مسلمان نہیں بلکہ مشرک تھے جن کی مذموم مشرکانہ رسومات کی تکمیل کے لئے تحفے تحائف اور

Page 11: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

خود ایک قبیح جرم ہے ۔جس آاسانی پیدا کرنا ، ان کی حوصلہ افزائی اور مدد کرنا بذات جانوروں کی قربانی سے ان کے لئے

آان میں مجرم کہا ہے۔صلح حدیبیہ کے کا حکم اللہ کی طرف سے نہیں دیا جاسکتا کیونکہ مشرکین اور نافرمانوں کو اللہ نے قر

( ادا کئے بغیر جس کی تفصیل قربانی کاritualsایک سال بعد ہی مسلمانوں نے عمرہ کیا مگر مشرکین کی رسومات )

wآا آان کے مکمل حوالوں کے ساتھ بیان مکمل ہونے کے بعد اسی مضمون کے اگلے حصوں میں حج اور عمرہ کے بیان میں قر

کی خد مت میں پیش کردی جائے گی ۔اس کے اگلے ہی سال مکہ فتح ہوگیا جس کے بعد مسلمانوں کو حج اور عمرہ

وأتموا الحج والعمرة للهکرنے سے روکنے والے ہمیشہ کے لئے دفن ہوگئے ۔اس لئے ہمارے علماء نے " " کا جو مفہوم نکالا ہے وہ نہ تو صلح حدیبیہ یا اس سےفإن أحصرتم فما استيسر من الهدي

آانی ہیں خواہ وہ یہذا ہمارے علماء کے تمام تراجم غلط اور غیر قر پہلے کے کسی واقعہ پر پورا اترتا ہے اور نا ہی بعد میں ۔ ل

آان کی تشیع ہوں۔ان تمام علماء نے قر سنت ہوں یا اہل آان والے کہلوا تے ہوں ، حدیث والے ہوں ، اہل آاw کو قر اپنے

کے الفاظ سے بتوں پر چڑھانے کے لئے قربانی کے جانور اور بت پرستوں کے کھانے پینے کا انتظام کرنے کے2:169آایت

لئے چڑھاوا بھیجنے کا جھوٹا مفہوم گھڑ رکھا ہے جس سے ہماری قوم گمراہ ہورہی ہے۔کسی نے ہمارے علماء سے کبھی یہ

اں بھیج دو " قرآن ک فما استيسر من الهديبھی دریافت نہیں کیا کہ " ے" میں "و ہیں بلک ہکن الفاظ کا ترجم کیا گیا ؟ ی الفاظ قرآن میں تو موجود ن ہ ہ ۔ ہے سراسر اللہ کےہ

اسلام کی ایک گھناؤنی سازش ہے جس کو ہمارے نابلد علماء سمجھ نہیں سکے اور انہوں نے حکم کے خلاف دشمنان

آان کے گمراہ کن تراجم کی نقل در نقل کر کے ہمیں گمراہ کرنے کے علاوہ کچھ نہیں اسلام کے دشمنوں کے کئے ہوئے قر

کیا ۔ مشرکین کی جاری کی ہوئی جانوروں کی وہ قربانی جسے اللہ نے بند کرنے کا واضح حکم دیا ہے اللہ کے

حکم سے روگردانی کرتے ہوئے روایتی علما ء نے گھر گھر چالو کروادی خواہ کوئی حج پر جائے یا نہ جائے مگر قر بانی کے

ابراہیمی کی پیروی میں قربانی ضرور کرے۔اس گمراہی میں پرویز جانور پر بیٹھ کر جنت میں جانے کے لئے اور سنت

آان کے نام پر لگائے جانے والے نظریاتی آان پڑھے بغیر درس قر صاحب کے چیلے کیسے پیچھے رہتے ۔انہوں نے بھی قر

د راہ" ہے تاکہ دوران سفر اور منزل مقصود پر کھانے مجموں میں یہ کہہ کر لوگوں کو بہکانا شروع کردیا کہ "قربانی دراصل زا

آاw کے اپنے لئے ہوگا اس سے قربانی اور تحفے کا مفہوم کیسے نکل راہ یا نوشتہ اگر ہوگا تو وہ پینے کا سامان ہوسکے۔زاد

آایا؟۔ جس طرح جیب کٹ جانے سے زکوۃ نہیں نکلتی اسی طرح اپنے نوشتے یا زاد راہ کو کوئی قربانی بھی نہیں کہہ سکتا

جس میں جانور اپنی بھوک مٹانے کے لئے ذبح کر کے یہ کہہ دیا جائے کہ یہ ہماری طرف سے قربانی ہوگئی ۔جب یہ لوگ

حج کرنے جاتے ہیں تو کیا ہوائی جہاز میں اپنے ساتھ والی نشست پر زاد راہ کے لئے اونٹ کو بٹھا کر لے جاتے ہیں یا قربانی

کے پیسے جمع کرواکے قربانی کی جو پرچی ملتی ہے اس سے ان کو راستے میں یا مکہ جاکر کوئی نوشتہ ملتا ہے ؟۔ اگر

Page 12: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

راہ تو اسے بھی نہیں ملتا جو راقم الحروف کی طرح قربانی کو زاد راہ کے معانی میں لیا جائے تو درحقیقت یہ زاد

حج پر جاکر وہاں اپنے ہاتھ سے قربانی کے جانور خود ذبح کرتا رہا ۔ وہاں بھی قربانی کے جانور کو ذبح کرنے کے بعد

آاگ لگاکر یا کیمیکل آانا پڑتا ہے جسے سرکاری کارندے گلنے سڑنے کے لنے قربانی کئے ہوئے جانوروں کے ڈھیر پر چھوڑ کے

راہ آان حج جیسے ہمیشہ جاری رہنے والے عمل کے بارے میں زاد ڈال کے وہیں بھسم کر کے دفن کردیتے ہیں ۔ قر

کے لئے جانور اپنے ساتھ لے جانے جیسا عارضی نوعیت کا کوئی ایسا بیان نہیں دے سکتا جس کی افادیت وقت کے

آان تو مستقل اقدار کی بات کرتا ہے جو رہتی دنیا تک جوں کی توں قائم رہتی ہیں اور وقت اور زمانے کی اثر ساتھ ختم ہوجائے ۔قر

آاج کے دور میں قربانی کو زاد راہ کہنے والی مضحکہ خیز بات ماننے کو کوئی بھی تیار یہذا اندازی سے باہر ہوتی ہیں ۔ل

آاw حج یا عمرہ کرنے جاتے ہیں تو اپنے کھانے پینے، رہنے سہنے اور گھومنے پھر آان سے ثابت ہوتی ہے۔ نہیں اور ناہی یہ بات قر

" کے معانی و مفہوم میں الهدينے کا انتظام خود اپنے لئے کرتے ہیں کسی اور کے لئے نہیں جو کسی طور پر بھی "

آاتا ۔ نہیں

آایت یہذا ہمارے زیر مطالعہ " یہ نہیںفإن أحصرتم فما استيسر من الهدي کے الفاظ "2:196ل

کہتے کہ "اگر کبھی تم روک د ئیے جاؤ تو قربانی کا جانور یا کوئی تحفہ بھیج دو " بلکہ ہمارے علمائے کرام نے اللہ

آان کے الفاظ کے تراجم میں کے منع کرنے کے باوجود مشرکین کی قربانی کی رسم کو پھر سے جاری کرنے کے لئے قر

عادت ہیر پھیر کرکے "روکو۔مت جانے دو" کو " روکومت۔ جانے دو " سے بدل دیا ۔ حسب

والهدي معكوفا أن   هم الذين كفروا وصدوكم عن المسجد الحرام"آایت جو صلح حدیبیہ کا حوالہ دے رہی جس میں "48:25")يبلغ محله " کے لفظ سے روک صدو( ۔یہ ہے وہ

" کوئی حکمیہ کلمہ نہیں بلکہ ماضی مجہول کا فعل ہے جس کا ترجمہ یہی بنتا صدودیا جانا واضح کیا گیا ہے۔"

" سے بات واضح ہورہی ہے کہ کہاں جانے سے "روک  عن المسجد الحرامہے کہ روک دیا گیا ۔ اس کے بعد "

آایت کا ترجمہ مندرجہ ذیل الفاظ میں کیا ہے : "یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے کفر کیا اور تم کو دیا گیا"۔ ہمارے انہیں علما نے اس

اان کی قربانی کی جگہ نہ پہنچنے دیا"۔غور کرنے کی بات یہ ہے کہ بالائی مسجد حرام سے روکا اور قربانی کے جانوروں کو

جب مسلمانوں کو روکا گیا تو ان کے قربانی کے جانور بھی روک( کے مروجہ تراجم کے مطابق48:25آایت )آایت دئیے گئے اگر تم روک لئے جاؤ تو کے مروجہ تراجم میں یہ کہ رہے ہیں کہ "2:196۔یہی علماء ہمارے زیر مطالعہ

آائے وہ بھیج دو اور اپنے سروں کو اس وقت تک نہ منڈواؤ جب تک قربانی کا جانور اپنے مقام جو قربانی بھی میسر آایات پر نہ پہنچ جائے آان کی ان دونوں آانے والا تضاد ہی ہمارے علما کی2:196 اور 48:25"۔قر کے مفہوم میں

Page 13: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

آایات کے متن کے الفاظ میں آانے والا اختلاف ان آایات کے مفہوم میں کارستانیوں پر پڑا ہوا پردہ چاک کر تا ہے ۔ ان دونوں

آانی تراجم و تفسیر میں ضرور موجود ہے ۔اگر کے مطابق مسلمانوں کے ساتھ ساتھ48:25بالکل نہیں ہے مگر ہمارے غیر قر

کے مطابق مسلمانوں نے اپنے سر منڈانے کے لئے کم ازکم2:196ان کی قربانی کے جانور بھی روک لئے گئے تو

ایک سال تک انتظار کیا ہوگا!۔ کہیں یہ کہہ دیا کہ قربانی کے جانور روک لئے اور کہیں یہ کہہ دیا کہ قربانی کے جانور ان

کے مقام پر ضرور پہنچاؤ !۔کیا )معاذ اللہ( اللہ اسی طرح کے متضاد اور غیر منطقی بیانات دیتا ہے ؟۔

آایت مطالعہ یی مشرکین کے دور سے جاری روایتی حج کے ذریعے 2:169حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارے زیر اللہ تبارک تعال

جنہیں سنت کے نام پر مشرکین کی گھڑی ہو ئیں ( فرمارہے ہیں reformations اور عمرہ میں اصلاحات )

آاج بھی ہم پر انگلی اٹھا جھوٹی روایات کے مقابلے پر ماننے کے لئے ہم بالکل بھی تیار نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے مخالفین

یی کرتے ہیں کہ وہ شرک نہیں کرتے مگر انھوں نے حج کر یہ طعنہ کستے ہیں کہ کہنے کو تو مسلمان اس بات کا دعو

ہہ اسلام میں شامل کررکھا ہے!۔یہ کو قبل از اسلام پائے جانے والے مشرکین عرب کی پوری مشرکانہ رسومات کے ساتھ بعین

شرک نہیں تو اور کیا ہے ؟۔

آاw کو کچھ آاجائیں گے۔ہم اپنے آاw کے سامنے ابھی انٹر نیٹ کھول کر دیکھ لیجئے پوری دنیا کا اعتراض اور طعنہ زنی

بھی سمجھتے ہوں مگر ساری دنیا ہمیں مشرک کہتی ہے۔ یہ بات کسی حد تک درست بھی ہے کیونکہ ہم واقعی میں شرک

آان کے غلط تراجم اور روایات پر اندھے اعتقاد کے سوا کچھ اور نہیں ۔ یہ غلط تراجم ہم کررہے ہیں جس کی وجہ قر

بھی پڑھ رہے ہیں اور ہمارے مخالفین بھی انہیں تراجم کو پڑھ کر نا صرف ہم پر انگلی اٹھا تے ہیں بلکہ ہم پر طعنے بھی

کستے ہیں ۔

جب تک ہم مفہوم ، تفہیم اور تبویب جیسی غلط تراجم و تفسیر کی مکروہ کتابوں کو اٹھا کر پھینک نہیں دیتے ہمیں

آان میں جہاں بھی حج اور عمرہ کی بات کی گئی ہے دراصل وہاں حج اور عمرہ میں آاسکتی کہ قر یہ بات سمجھ نہیں

ہہ مشرکانہ رسوماتreformsاصلاحات ) ( کی بات کی گئی ہے اور مشرکین عرب والا حج اور عمرہ اسلام میں بعین

آان میں حج کی باقاعدہ تعریف ) ( بتائی گئی ہے کہ حج کیا ہے ،definitionکے ساتھ ہرگز داخل نہیں کیا گیا بلکہ قر

آان مکمل تفصیل اس کی افادیت کیا ہے اور اس کی ادائیگی کیسے کی جائے گی ۔ اسی طرح عمرہ کے بارے میں بھی قر

آاw کی خدمت میں پیش کردی جائے دیتا ہے جو قربانی کا بیان مکمل ہونے کے بعد اسی مضمون کے اگلے حصوں میں

گی۔

Page 14: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

آایت آان کریم کی آان کے ابتدائی تراجم کرنے استيسر کے موجودہ تراجم میں "2:196ہمارے زیر مطالعہ قر " کے معانی قر

آانا گھڑے ہیں جبکہ " "الميسر" کے بنیادی لفظ سے ہی عربی کا لفظ " استيسروالے فارسی دانوں نے "میسر"

یعنی "جوا" کہا جاتا ہے۔Gamblingبھی ماخوذ ہے جسے

آایات ملاحظہ فرمائیے جن میں یہ لفظ استعمال ہوا ہے: آان کی مندرجہ ذیل قر

يطان أن يوقع بينكم العداوة والبغضاء في الخمر إنما يريد الش (5:91والميسر)

شیطان یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان عداوت اور کینہ ڈلوا دے)مروجہ تراجم(

ن يا أيها الذين آمنوا إنما الخمر والميسر واألنصاب واألزالم رجس ميطان فاجتنبوه لعلكم (5:90تفلحون) عمل الش

ابت اور )قسمت معلوم کرنے کے لئے( فال کے تیر اجوا اور )عبادت کے لئے( نصب کئے گئے اے ایمان والو! بیشک شراب اور

اا( پرہیز کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤ)مروجہ تراجم( )سب( ناپاک شیطانی کام ہیں۔ سو تم ان سے )کلیت

آاw سے شراب اور جوئے کی نسبت سوال کرتے ہیں)مروجہ۔(2:219)يسألونك عن الخمر والميسر

تراجم(

" فعل ) استيسر" فرق صرف اتنا ہے کہ "يسر" کا مصدر تو ایک ہی ہے یعنی " استيسر" اور "الميسر"

verb form 10) ميسر" ہے اور( اسم "noun)بنایا" الميسر" ہے جس کے ساتھ "ال"لگا کر اسم خاص

ت خود اس بات کا ثبوت ہے کہ ہے اور عربی گرامر کا مسلمہ قائدہ بھی یہی ہے کہ(noun" اسم )ميسر"گیا ہے جو بذا

میں بھی "(gambling)اسم بنانے کے لئے عام طور پر کسی مصدر سے پہلے "م" لگا دیا جاتاہے۔جوئے

کے convenience اور providing ، possibility ، provision " کی طرح استيسر

یعنی ی۔ س۔ ر ۔ کی جڑ سے لئے جاتے ہیں اور یہی معانی بطور فعلproto rootمعانی پنہا ں ہیں جو اس لفظ کے

آایت یہذا اگر استيسر کے لفظ "2:196ہمارے زیر مطالعہ " کے بھی ہیں کیونکہ دونوں الفاظ کی جڑ ایک ہی ہے ۔ل

آایات ی مصدر س2:219( اور )5:90( ، )5:91)ہمارے علمائے کرام نے بالائی ے( میں ایک ہےبنن وال اسم ک معانی جوئ ) ے ے " استيسر" کے لئے ہیں تو اسی مصدر کے فعل (gamblingے

میں جوا کھیلنا کیوں نہیں لیا گیا؟۔یہ کسی کے گھر کا قاعدہ تو نہیں کہ ایک ہی مصدر کے اسم کو جوا کہہ دیا2:196کو

دیگر ہمارے علما ء یہ کہہ رہے ہیں کہ جوئے آانا" بتادیا جائے۔ بالفاظ )جائے اور اسی مصدر کے فعل کو "میسر

Page 15: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

gambling)آائے وہ جوا کھیلے اور جسے میسر نہ ہو وہ نہ کھیلے۔گویا پر اللہ کی طرف سے کوئی پابندی نہیں ۔جسے میسر

آان کے بیانات میں کوئی تضاد نہیں یہ تو سب ہمارے علماء کا کیا دھراsuitجسے جوا کرتا ہو وہ کھیل سکتا ہے۔درحقیقت قر

آان کا جو مفہوم گھڑا ہے وہ تضاد سے پھرپور ہے اور ان کی گھڑی ہوئی ایک بات دوسری سے بالکل نہیں ہے کہ انھوں نے قر

آایات ے( ک تراجم میں س جوئ کا لفظ2:219( اور )5:90( ، )5:91)ملتی۔یا تو بالائی ے ےمار زیر مطالع آیت ہنکال دیجئ اور یا پھر ے ہ " استيسرے ک فعل "2:196ے

یں بلک جوا کھیلنا ) ہکوبھی "میسر آنا" ن آایت (gamblingہ کے الفاظ کا2:196 مان لیجئے اور اس

آانے والے حکمیہ فعل " استيسرترجمہ " " یعنی " ہونے سے روک دیا جائے" کو "أحصرتم " سے پہلے

قربانی یا چڑھاوے کا جواکھیلنا )" یعنی قربانی یا بھینٹ چڑھانا سے ملا کر صحیح ترجمہ کیا جائے کہ " الهدي

gambling "آان کے ان الفاظ کا اصل مطلب اور اللہ کا حکم تو یہی ہے جو نہ تو پرویز صاحب جیسے ( بند کیا جائے ۔قر

آانی تعلیم دینے کے دعوے داروں نے ہمیں بتا یا اور ناہی مودودی صاحب جیسے جید عالم اور دیگر علماء نےاس خالص قر

آایت کے تراجم میں لکھا۔یہ علماء اور ان کے پیروکار اللہ کو کیا جواب دیں گے کہ ہم نے صرف مشرکانہ روایتی رسومات کو

جاری رکھنے کے لئے اللہ کے الفاظ کو مسخ کیا تھا ؟۔

۔تک قرآنوأتموا الحج والعمرة لله فإن أحصرتم فما استيسر من الهدي م اسی آیت وم سمجھن ک بعد ہکا صحیح مف ے ے ے ک اگل الفاظ "2:196ہ ے والیں تحلقوا رؤوسكم حتى يبلغ الهدي محله ۔"ک تجزئی کی طرف بڑھت ہ ے ے ے

" ربط )و ۔"Nor، Neither "وال ( ہے اور "conjunction" حرف (negative " بیان کو منفی )ال

آاتا ہے۔حلق کی بنیاد سے "do notبنانے کے لئے "نہیں " کے معانی میں " نکلا ہے جس کے معانی گھسوانا تحلقوا

Millingجلوس نکلوانا ، Rallied واڑانا ، Fly off اڑانا ، Take off ختم کرنا ، Shoot upلپیٹنا ،

Roll چلتا کرنا ، Parcel پھینک دینا، Throw تلف کرنا ، Trimدریا برد کرنا اور بہادینا وغیرہ ہیں۔ ،

کے معانی میں ضمیر ہےof your اور yours "   كم ۔ "of your capital" رؤوسكم"

جمعCapital" یعنی جمع پونجی ، سرمایہ راسیعنی" تم اپنا " یا "تمہارا" اس سے پہلے" کا اسم

عرب کی سرمنڈوانے اور بال کٹوانے والیرؤوس" " ہے۔یہی وہ لفظ ہے جس کے مفہوم میں ہیرا پھیری کرکے مشرکین

آان کی سند سے دوبارہ اسلام میں داخل کیا گیا جو مشرکین کعبہ میں رکھے قبل از اسلام کی اس مشرکانہ رسم کو قر

ہوئے بتوں کا طواف کرنے کے بعد سر منڈواکر ادا کرتے تھے ۔ ہندو اب بھی ہری دوار میں ہونے والی اپنے بتوں کی یاترا کے

ببی کریم نے مشرکین مکہ کی پیروی بعد ایسا ہی کرتے ہیں ۔نہ تو اللہ کی طرف سے سر منڈوانے کا کوئی حکم ہے اور ناہی ن

Page 16: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

بw نے کعبہ میں رکھے ہوئے مشرکین کے معبودوں کے آا سے زیادہ360کرتے ہوئے خود کوئی ایسی مشرکانہ رسم اداکی ۔بلکہ

آانے والی مشرکین کی تمام مشرکانہ رسموں کو ختم کرکے اللہ کے حکم کے بت توڑنے کے بعد قبل ازاسلام سے چلی

( نافذ کیں اور اللہ کی ہدایات کے مطابق حج اور عمرہ کو نئےreformsمطابق حج اور عمرہ میں اصلاحات )

ببی کریم اور ان خطوط پر استوار کیا جن میں بتوں کی پوجا کے بعد سر منڈ وانے جیسی کوئی مشرکانہ رسم شامل نہیں تھی ۔ن

آان فارس کی یلغار ہوئی تو انہوں سب سے پہلے قر ووں کی وفات کے بعد جب اسلام پر اسلام دشمن اہل کے معتمد ساتھی

کے نام پر جھوٹی احادیث گھڑ کے اپنے مشرکانہ عقائد کے مفہوم کو تبدیل کیا اور اسلام کو کھوکھلا کرنے کے لئے سنت

آان کے غلط تراجم کئے گئے ۔ اسلام میں داخل کئے جن کو بنیاد بنا کر قر

آانی الفاظHead" سر رؤوس" اور اس کی جمع "راساگرچہ " آایت کے قر کے لئے بھی استعمال ہوتے ہیں مگر اس

( میںACCOUNT HEAD کی مد )CAPITAL" کو راس المال رؤوسکی ترکیب اور سیاق و سباق "

head کی اصطلاح عام استعمال ہوتی ہے کہ فلاں account/headلیتے ہیں ۔رقم خرچ کرنے کے لئے کھاتہ، یا آانے والےheadمیں سے اتنی رقم خرچ ہوئی اور فلاں میں اتنی رقم فالتو پڑی ہے ۔اسی طرح کسی کام یا کسی منصوبے پر

یہذا یہاں پر "over headsاخراجات کو بھی " کے صحیح وال تحلقوا رؤوسكم کہا جاتا ہے۔ل

ااڑاؤ" ۔Do not throw your capitalمعانی ہوں گے "اور اپنا مال نہ

"کا ترجمہ نہایت باریک بینی اور غور سے کیا جانا چاہئے کیونکہ عربی کا یہ لفظ بہت حساسحتى"

آاتا ہے ۔ حتىنوعیت کا مانا جاتاہے ۔ عربی گرامر کے لحاظ سے " ۔ حرف جر )1" تین بڑی اشکال میں سامنے

preposition ، )2( ربط حال یا متعلق فعل )3( اور conjunction۔حرف ۔ ظرف

adverb"آان کے مروجہ تراجم میں یہ بھیڑچال اپنائیحتى( ۔ " کی ان تینوں اشکال کے معانی مختلف ہیں مگر قر

آان میں جہاں بھی " آایا ہے اس کا ترجمہ " حتىگئی ہے کہ قر یی کہ " یا بہت حتى" " کے ساتھ "کہ" لگاکر " حت

آان کو دوسروں سے سے بہت "یہاں تک کہ " کے معانی میں ترجمہ کیا جاتا ہے ۔جو لوگ اس دھوکے میں مبتلا ہیں کہ وہ قر

" ہی چڑھا ہوا ہےحتى مطلع الفجر" کے معانی لینے کے لئے "حتىذیادہ جانتے ہیں ان کے منہ پر بھی "

آان کے مفہوم کو بگاڑنے کےحتىجسے بنیاد بنا کر وہ ہر جگہ " " کے ایک ہی معانی لیتے ہیں جو سراسر غلط اور قر

یی کہ " لگا نے کی غلطی مت دھرائیے۔"حتىمترادف ہے۔" "حتى" کے صحیح معانی نوٹ کر لیجئے اور ہر جگہ " حت

towards ، into ، unto ، against ، at ، to ، over ، whileکے صحیح معانی ہیں : ، than ، till ، even ، about، ,whenever ، up to ،in order to،۔ کی طرف، پر،

Page 17: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

:lexicon اوپر، کے اوپر،کو، کے مقابلے پر، کی نسبت ، برابر، تک، متعلق، جب بھی ، کے لئے وغیرہ۔)Salmone Buckwalter Lane)

آاw کے مطالعہ کے لئےSalmone Buckwalter Laneعربی زبان کی مستند لغت اور کے قاموس سے

یی کہ" بتانے والوں کیحتىانگریزی کے دو جملے اور ان کے تراجم ذیل میں نقل کئے جارہے ہیں تاکہ " " کے معانی "حت

أ2خيرخود ساختہ لغت کو درست کیا جاسکے۔ أاقاتل حتى النفس ال ۔I will fight to the last breath س

أاسه حتى قدميه He was covered in mud from head to foot غطاه الوحل من ر

" کے معانی مندرجہ ذیل ہیں : يبلغ" کی بنیاد سے نکلنے والے فعل "بلغ"

arrangement انتظام ، organizeکرنا ، منظم hit کامیا بی ، accomplishپورا کرنا ،

attain حصول ،explode زور شور سے پھیلنا ، دھماکہ ، settlement ، استحکام run to بڑھانا، اضافہ کرنا , add up ،کی رقم ا amount to تعداد, numberتعمیر، بنا نا , make چلانا،

shape ، تشکیلtransmit to کسی کو کچھ منتقل کرنا ،able to express ideas and opinions خیال اور رائے دہی کے قابل ہونا توجہnotify پہنچ ،arrive at، صحت و تندرستی well، اظہار

،Get at، to make aware of ، آاگاہی to give information about something، ، معلومات دینے کے لئےtell about،کسی شے کے بارے میں بتانا impress thoroughly پوری طرح قائل کرنا ،ripen -کھیتی پکنا become ripe or cause

something to become ripe ، ، کھیتی پکنے کا سبب بننا extend to somethingکسی

مہیاproduce مقصد ; cause بڑھنے کے قابل کرنا،; be able to stretch upکام میں توسیع کرنا;

، عمر یا زندگی کاattain the ageمنشور کی ترسیل ،communicate the agendaکرنا .

, disposal ofحصول , تعدادnumber مقدا, ر quantity, ڈھیر lot, حصہ quota رحم و کرم پر چھوڑن, ا

total ,جمع خرچ aggregate ,حاصل جمع sum ,رقم group , ,جماعت mass ,سامان weight بھاری bulk حجم, volumeبھار، وزن,

آایت يبلغ" کے حقیقی مفہوم کو سمجھنے کے لئے ضروری2:169" کے معانی کو سمجھنا نہ صرف ہما رے زیر مطالعہ

آایات کو سمجھنے کے لئے بھی " آان کی دیگر آان کے يبلغہے بلکہ قر " کے معانی پر غور کرنا ضروری ہے ۔ یہ لفظ بھی قر

آایات میں یہ ان الفاظ میں سے ہے جن کے مفہوم اور معانی میں ہمارے علمائے کرام نے جی بھر کے ہیرا پھیری کی تاکہ جن

Page 18: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

آائے۔بالائی معانی کے علاوہ " آایا ہے ان کا اصل مفہوم کسی کو سمجھ نہ " روز مرہ کی زبان میں بطور امدادی فعل يبلغلفظ

(helping verb): کے مطالعہ کے لئے حاضر ہیں wآا بھی استعمال ہوتا ہے۔جس کی دو مثالیں

وزنك يبلغ ?How much do you weigh ۔ كم

طولك يبلغ ? How tall are you۔ كم

کے معانی میں استعمال ہوا ہے جو کسی بات کوare اور do" يبلغروز مرہ کی گفتگو کی بالائی مثالوں میں "

notify اور registerکرنا کہلاتا ہے۔

آایا ہے جس کے معانی بالائی سطور میں بیان کئے جاچکے ہیں یعنی   الهدياس کے بعد پھر " " offering،چڑھاوا ،

بھینٹ اور خاص طور پر جانوروں کی بلی چڑھانا یا قربانی دینا۔

( یا کاروباریshop" دکان) محل" کو ئی ایک لفظ نہیں بلکہ ضمیر اور اسم کا مجموعہ ہے جس میں " محله"

آاخر میں لگی ہوئی "shopping plaza)مرکز " کی ضمیر  الهدي"" دراصل ه ( کو کہا جاتا ہے جس کے

۔ افسوس کا مقام(sacrificial trade)ہے۔جس کے صحیح معانی ہوں گے "قربانی کی دکان" یا " قربانی کا کاروبار"

آان سے گھڑنے کے لئے عربی زبان کے اس لفظ ہے کہ ہمارے فاضل علمائے کرام نے مشرکین کی روایتی قربانی کا جواز قر

ہہ استعمال ہوتا محله" " کو فارسی زبان کے لفظ "محلہ" سے بدل دیا۔ فارسی زبان کا یہ وہی محلہ ہے جو اردو میں بھی بعین

ہے ۔جیسے دلی کا مشہور محلہ بلی ماراں یا لاہور کا شاہی محلہ ۔فارسی زبان کے لفظ "محلہ" کا مطلب وہی ہے جو ہمارے

آان کے غلط تراجم و تفسیر میں بیان کیا ہے یعنی ، منزل ، مقام اور علاقہ مگر یہ فارسیdestinationعلماء نے قر

آان کے مفہوم میں نہیں لئے جاسکتے ہیں ۔عربی میں محلات دکانوں اور خاص مکانوں کو کہا جاتا ہے جس کا واحد معانی قر

اا مچھلی کی دکان کو عربی میں " أ2سماك"محل" ہے۔مثل محل " کہا جاتا ہے ، سونا بیچنے والی دکان کو عربی میں "محل ال کہا جاتا ہے۔sweet shopیعنی "محل حلوى کہا جاتا ہے، مٹھائی کی دکان کو عربی میں "gold shop"ذهب

مٹھائی کی معروف کمپنی ہے جس کی مٹھائیاں اور حلاوےHalwani Brothers" ال2خوان الحلوانیجدہ میں "

پر فروخت ہوتے"محلات حلوانیمکہ ، جدہ، طائف ، ریاض اور سعودی عرب کے دیگر شہروں میں موجود ان کی دکانوں "

کی مٹھائیاں دستیاب ہیں ۔ اپنی اشیا گروی رکھ کر نقدی لینے کی دکان کومحلات حلوانیہیں اور بیرونی ممالک میں بھی

"محل کہا جاتا ہے ۔گویا تجارتی اور کاروباری مرکز یا دکانداری کو "pawnshop" یعنی محل رهوناتعربی میں "

آایت آایات میں "2:196کہا جاتا ہے جس کے لحاظ سے ہمارے زیر مطالعہ آانی " کے الفاظ الهدي محله  اور دیگر قر

Page 19: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

آانکھ سے دیکھاoffering trade چڑھا وے یا قربانی کے جانوروں کی دکانداری کے معانی میں ہے۔ اگر حقیقت کی

جائے تو کیا قربانی کے نام پر کاروبار نہیں کیا جاتا؟۔ قربانی کا یہ وسیع کاروبار اور سنت ابراہیمی کے نام پر کی جانے والی

دکانداری اللہ کی نظروں سے ہر گز اوجھل نہیں اسی لئے اللہ نے جانوروں کی قربانی کو مال کی بربادی کی دکانداری

کہہ بند کرنے کا حکم صادر فرمایا ۔ جس کے خلاف روایات گھڑی گئیں اور ہم نے یہ گھاٹے کی دکان اللہ کے منع کرنے کے

هه باوجود دوبارہ کھول لی۔ اگر علماء کے تراجم و تفسیر مان کر " Qل ل حح " کو ایک ہی لفظ سمجھنے کی غلطی کی جائے تو لم

آانے والے لفظ " اه " کا " الهدي اس سے پہلے ول ا ح نہیں بنتا جس کی وجہ سے(conjunction)" سے کوئی ربط ام

هه " کو " الهدي بیان کا تسلسل بکھر جاتا ہے ۔کیونکہ " Qل ل حح آانے والی ضمیر " لم آاخر میں " بیان کے تسلسل میں هه " کے

رکھتی ہے ورنہ یہ دو الگ الگ کلمے تصور ہوں گے۔ گرامر کے اس قاعدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اگر کسی وجہ سے "

هه Qل ل حح هه " کو بطور ایک مکمل لفظ کے الگ ہی لینا مقصود ہو تو بھی عربی زبان کا " لم Qل ل حح یعنی "بدلےreplaced" لم

یعنی " رستے" کے معانی دیتا ہے جو پھر بھی فارسی زبان کے "محلہ" والے معانی یعنی "مقام" ، " منزل"way میں" اور

district، quarter، sector اور destination آان چونکہ عربی یہذا قر کے معانی نہیں دیتا ۔ل

زبان میں نازل ہوا تھا اس لئے اس کو عربی زبان کے الفاظ کے معانی سے ہی سمجھا جائے گا ۔فارسی زبان کے الفاظ سے نہیں

!

اه گویا اگر " ول ا ح آانی " ام اه " عربی کا ایک مکمل لفظ بھی لیا جائے تو قر ول ا ح اور راہ لئے جائیںway"کے معانی راستہ ام

کا مطلب بنے گا کہ " قربانی" وال تحلقوا رؤوسكم حتى يبلغ الهدي محله"گے۔ جس سے

" کے معانیمحله"کے رستے پر رقم خرچ کر کے اپنا سر نہ منڈواؤ / اپنا راس المال ضائع نہ کرو " ۔اگر مکمل عر بی لفظ

replaced " کا ترجمہ ہوگاوال تحلقوا رؤوسكم حتى يبلغ الهدي محله لئے جائیں تو "

" قربانی کے بدلے رقم خرچ کر کے اپنا سر نہ منڈواؤ / اپنا راس المال ضائع نہ کرو " ۔بات وہی ہے اور مفہوم بھی وہیکہ

آان کے لفظ " هه نکلتا ہے خواہ کوئی قر Qل ل حح آاخر میں لگی ہوئی ضمیر سے " لم " کو ایک مکمل لفظ کے طور پر لے یا اس کے

هه " کو رجوع کرکے "الهدي Qل ل حح لQل" سے " لم حح لم آان کا اعجاز ہے کہ اللہ کے ذکر اور اللہ کے کلام میں " بنائے۔یہی قر

تبدیلی نہیں ہوسکتی ۔اللہ کے بیان کا مفہوم ایک ہی نکلے گا بشرطیکہ اپنے مذموم مقاصد کے لئے اللہ کے کلام کے الفاظ

میں کمی بیشی اور توڑ پھوڑ نہ کی جائے ۔

آایت یہذا ہمارے زیر مطالعہ سورۃ البقرہ کی وال تحلقوا رؤوسكم حتى يبلغ کے الفاظ "2:2196لآا تا ہے وہ مندرجہ ذیل ہے ۔الهدي محله آان کے ان الفاظ کا جو مفہوم ہمارے سامنے " کے حقیقی تجزئیے میں قر

Page 20: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

ااڑاؤ اپنا مال جانوروں کی قربانی کیوال تحلقوا رؤوسكم حتى يبلغ الهدي محله" "۔اور نہ

دکانداری چلانے کے لئے۔

" And do not throw your capital to expand the business of the animal sacrifice”

اور نہ بہاؤ اپنی جمع پونجی قربانی کے دھندے پر۔اور نہ خرچ کرو اپنی رقم جانوروں کی قربانی کے راستے پر۔اور نہ پھینکو اپنی

دولت قربانی کے کاروبار کو بڑھانے کے لئے ۔اور نہ ضائع کرو اپنی دولت جانوروں کی قربانی کے دہندے کو سرسبز و شاداب

" جوانی اور سرسبزو شادابی کے معانی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔یبلغ)جوان ( رکھنے کے لئے ۔ "

" کو اپنے علمائے کرام کے تراجم کے مطابق "سرمنڈوانا " بھی مان لیں تب بھی تحلقوا رؤوسكم اگر ہم "

ااٹھانے اور اپنا مال و متاع گنوانے کا ہی محاورہ ہے ۔ خود نقصان "سرمنڈوانا" بذات

The baldness of a head begins atانگریزی کے مندرجہ ذیل محاورں سے بھی یہی سبق ملتاہے “the templesوڈوں ( پر ہوتی ہے۔ ”سر گنجا ہونے کی ابتدا مندروں )پوجاپاٹ کے ا

"Cunning hand shaves fool's headمکار ہاتھ بے وقوف کا سر مونڈتا ہے "

سر منڈوانے پر بنے ہوئے اردو کے محاوروں میں بھی مفلوک الحالی اور پریشانی کا ذکر کیا جاتا ہے اور ایسے ہی محاورے

عربی میں بھی موجود ہیں۔

ی اول سرمنڈوات ائ گی کیا نچوڑ گی کیا گنجی ن ےبندر مرا تو سر منڈوا دی ہ ے ۔ ے ے ہ ے۔ےپڑ

آاسان الفاظ اور روز مرہ کی زبان میں سمجھانے کے لئے اگر کوئی محاورہ استعمال کر بھی لیا تو اللہ نے اپنی بات ہمیں

آان کی خوبصورتی اور اعجاز ہے اس کا مطلب بھی وہی نکلتا ہے جو ہم ان محاوروں سے عام بول چال میں لیتے ہیں ۔ یہی قر

آاجائے تو خواہ اسے رواں زبان میں سمجھیں یا کسی محاورے کی شکل میں اس کے کہ اس کا صحیح مفہوم ایک بار ہاتھ

آان کا مفہوم نہیں بدلے گا ۔یہی ہمارے حقیقی تجزئیے اورترجمے کی صحت کا بھی ثبوت ہے کہ اگر معانی تلاش کریں قر

یہاں "سرمنڈوانے" والے محاورے کو بھی استعمال کریں تب بھی بالائی تجزئیے سے اخذ کیا ہوا مفہوم نہیں بدلتا۔ملاحظہ

"قربانی کیحتى يبلغ الهدي محله" ۔ اور نہ منڈواؤ اپنا سر ۔"وال تحلقوا رؤوسكمفرمائیے : "

بھاری دکانداری پر۔قربانی کے بدلے میں ، قربانی کے رستے پر۔قربانی کے کاروبار میں بڑو ہتری یا اضافے کے لئے۔یعنی بالائی

آاw کی خد مت میں پیش کئے گئے ہیں ان میں سے ایک ایک معانی کو آایت کے الفاظ کے جتنے بھی معانی تجزیئے میں اس

Page 21: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

آایت کے حقیقی مفہوم میں کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ ہر بار یہی مفہوم کھل کر چن چن کر لگاتے جائیے لیکن پھر بھی اس

یی کا آائے گا کہ "قربانی کے گورکھ دھندے پر اپنا سرمایہ برباد نہ کرو" ۔یہی حقیقت ہے اور یہی اللہ تبارک تعال آاw کے سامنے

آان یہی کہہ رہا ہے۔ فرمان ہے۔ کوئی ہٹ دھرمی کی وجہ سے اس بات کو تسلیم کرے یا نہ کرے مگر قر

"۔وال تحلقوا رؤوسكم حتى يبلغ الهدي محله"

" Do not throw your capital to expand the business of the animal sacrifice”

آان کے انہیں الفاظ " " کے مروجہ تراجم پروال تحلقوا رؤوسكم حتى يبلغ الهدي محلهاب قر

آاw اپنے علماء کی ہیرا پھیریوں کو بھی ملاحظہ فرمالیں کہ کس خوبصورتی سے انہوں نے اللہ کے کلام بھی نظر ڈالتے ہیں تاکہ

کا مفہوم تبدیل کیا :

اور اپنے سروں کو اس وقت تک نہ منڈواؤ جب تک قربانی )کا جانور( اپنے مقام پر نہ پہنچ جائے)جناب طاہر القادری صاحب(

ہو اور اپنے سر نہ منڈواؤ جب تک کہ قربانی اپنی جگہ پر نہ پہنچ جائے)جناب احمد علی صاحب(

اور اپنے سر نہ منڈاؤ جب تک قربانی اپنے ٹھکانے نہ پہنچ جائے)جناب احمد رضا خاں صاحب(

اور نہ مونڈو اپنے سر جب تک کہ نہ پہنچ جائے قربانی اپنی جگہ پر)جناب شبیر احمد صاحب(

اور جب تک قربانی اپنے مقام پر نہ پہنچ جائے سر نہ منڈاؤ)جناب فتح محمدجالندھری صاحب(

اور حجامت نہ کرو اپنے سروں کی جب تک پہنچ نہ چکے قربانی اپنے ٹھکانے)جناب محمود الحسن صاحب(

اور اپنے سر نہ مونڈو جب تک کہ قربانی اپنی جگہ نہ پہنچ جائے)جناب مودودی صاحب(

آاہنگی قائم رکھنے کے لئے (حجامت نہ بنواؤ جب تک یہ تحائف اپنی منزل تک نہ پہنچ جائیں تم )ان لوگوں کے ساتھ قلبی ہم

آان، صفحہ (73)جناب غلام احمد پرویز ، مفہوم القر

آاw ملاحظہ فرماچکے ہوں گے کہ بالائی سطور میں نقل کئے ہوئے مروجہ تراجم کتنے غلط اور گمراہ کن ہیں کرام قارئین

ن عظیم ہیں آانی الفاظ سے کوئی تعلق نہیں بنتا بلکہ یہ جھوٹ کے پلندے اللہ کے حکم کے خلاف اللہ پر بہتا کہ ان کا قر

آانی تعلیم کے نام پر دھوکہ دینے والے ۔سب نے یک زبان ہوکر اللہ پر بہتان عظیم باندھا اور اللہ ۔روایات والے عالم ہوں یا خالص قر

کے واضح حکم کے خلاف مشرکین کی قربانی اسلام میں داخل کردی ۔پرویز صاحب کا مفہوم تو سرا سر غیر منطقی ہے ۔کسی

Page 22: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

آاہنگی ہوتی ہے ؟۔اور وہ بھی مشرکین کے ساتھ ! نے ان سے کبھی یہ بھی نہیں پوچھا کہ حجامت نہ بنوانے سے کون سی قلبی ہم

سے زائد بت بھی ابھی توڑے نہیں گئے تھے تو جو لوگ360۔اگر مسلمانوں کو مکہ جانے سے روک دیا گیا تھا اور کعبہ کے

اا اس وقت کعبہ میں ان بتوں کے اردگرد جانوروں کی قربانی دے رہے تھے یا دیگر مشرکانہ رسومات ادا کررہے تھے وہ یقین

آاہنگی قائم کھلا شرک کررہے تھے ۔مگر پرویز صاحب تو ان مشرکین کو تحفے بھی پہنچا رہے ہیں اور ان کے ساتھ قلبی ہم

کرنے کے لئے مسلمانوں کے بال اور داڑھی مونچھ تک سب کچھ بڑھوا رہے ہیں ۔کیا اس بات کو عقل تسلیم کرتی ہے کہ اللہ

نے یہی کہا ہوگا کہ" تم مشرکین سے دور رہ کر بھی ان کی مشرکانہ پوجا پاٹ میں حوصلہ افزائی کے لئے انہیں تحائف بھیج

آاہنگی قائم رکھنے کے لئے بال بڑھا کر اپنی شکلوں کو بھی ان جیسا پژمردہ بنالو کر ان کی مدد کرو اور ان کے ساتھ قلبی ہم

آان کے الفاظ تو یہ سب نہیں کہتے جسے اللہ کی طرف سے منسوب کر کے ہمیں بہکایا جارہا ! عقل ، منطق اور خود قر

ہے۔

یہذا " " کا سو فیصد درست مفہوم یہی ہے کہوال تحلقوا رؤوسكم حتى يبلغ الهدي محلهل

"قربانی کی دکان بھرنے کے لئے اپنا سرمایہ ضائع نہ کرو"

ے"قربانی کی دکانداری چمکان" وال تحلقوا رؤوسكم حتى يبلغ الهدي محله" ۔ہک لئ اپنا ٹٹرا گنجا ن کرواؤ" ے ے

ہ"قربانی ک دھند ک پیچھ لگ کر اپن آپ کو برباد ن کرو " ے ے ے ے ے

ہ ک حکمی فعل ”2:196ےجن لوگوں ن اس آیت ے” س چڑھاو اور أحصرے ےوم لین کی بجائ مشرکین کی ےجانوروں کی قربانی روکن کا قرآنی مف ے ہ ے

وں ن قرآن ک اس لفظ” ےتقلید میں قربانی اور چڑھاو دوبار جاری کئ ان ے ہ ے ہ ےے” کو صلح حدیبی ک موقع پر مسلمانوں کو کعب جان س روک دئیأحصر ے ے ہ ے ے ہ

وم گھڑا اور کعب میں موجود ہجان کا غلط مف ہ ہ س زیاد بتوں کی360ے ےہپرستش کرن وال مشرکین کی حوصل افزائی ے کے لئے انہیں تحائف کی شکل میں قربانیے

آانی تعلیمات کے خلاف اپنی طرف سے جاری کر دیا ۔ مشرکین کی ما لی مدد کے کے جا نور بھیجنے کا حکم بھی قر

آاہنگی قائم رکھنے یعنی مشرکین کی اخلاقی مدد) ( کرنے کے لئےmoral supportبعد ان کے ساتھ قلبی ہم

اپنی ہی طرف سے سر نہ منڈوانے کا حکم بھی دے دیا۔ سب سے پہلے تو اس بات کا فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا واقعی میں

آایت میں آایت میں اللہ نے اس واقعہ کا حوالہ دیا ہے جس میں مسلمانوں کو کعبہ جانے سے روک لیا گیا تھا یا اس اس

جانوروں کی قربانی اور چڑھاوے روکنے کی بات کی گئی ہے؟۔اگر مسلمانوں کو روک لئے جانے والی بات مانی جائے تو یہ واقعہ

کعبہ کو بتوں سے پاک کرنے سے پہلے کا ہے ۔مسلمان تو روک دئیے گئے تھے اور کعبہ اس وقت بت خانہ تھا جس میں حج

Page 23: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

آایت اا مسلمان نہیں بلکہ مشرک تھے یعنی وہ ہم میں سے نہیں تھے۔ اس کے2:196اور عمرہ کی رسومات پورا کرنے والے یقین

اگلے الفاظ " ريضا " کے ایکمنكم "جن کے تجزئیے کی طرف ہم بڑھ رہے ہیں کے "  فمن كان منكم م

ہی لفظ سے ہمارے علماء اور ان کے تراجم و تفسیر کو جھوٹا ثابت کیا جاسکتا ہے۔یعنی ہم مد د تو صرف ان لوگوں کی

آایا۔اگر ہممنكمکریں گے جو ہم میں سے ہوں۔ کعبہ میں مشرکانہ رسومات اداکرنے والوں کی مدد کرنے کے لئے تو " " نہیں

" کون ہیں جن کی مدد تحفے تحائف اور قربانی کے جانورمنكمیعنی مسلمان کعبہ جانے سے روک لئے گئے تو پھر وہ "

آایت آانے والے الفاظ پر غور2:196بھیج کر کی جائے گی؟۔اس صورت حال میں عقل کا تقاضہ یہی ہے کہ اس کے متن میں

آانے والے الفاظ کی روشنی میں اس بات کو تسلیم کرلیا جائے کہ آایت میں آانی نظریات کو چھوڑ کر اس کیا جائے اور غیر قر

آایت میں جانوروں کی یہاں مسلمانوں کو روک لئے جانے کی کوئی بات نہیں کی گئی بلکہ بالائی تجزئیے کی روسے اس

قربانی ، بھینٹ اور چڑھاوا روکنے کا واضح حکم دیا گیا ہے ۔جو مشرکین کے روایتی حج اور عمرہ میں اللہ کی طرف سے

( ہے جسے قبول کرنا بحیثیت مسلمان ہمارا فرض ہے ورنہ حج اور عمرہ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ۔reformاصلاح )

آایت یی واضح فرمارہے ہیں کہ حج اور عمرہ کرنے2:196اس کے اگلے الفاظ کا تجزیہ ملاحظہ فرمائیے جس میں اللہ تبارک تعال

والوں کو جانوروں کی قربانی ، بھینٹ اور چڑھاوے چڑھانے کی بجائے اپنا مال اللہ کی خوشنودی کے لئے کن کاموں پر اور کیسے

أسه ففديةخرچ کرنا چاہئیے۔" ريضا أو به أذى من ر "  فمن كان منكم م

"فمن كان" وں و گئ ۔" جو درحقیقت ہ ے " كن " دراصل " كانہ ۔" س نکال ہے ےیں كن ہ" ک معانی " کہا جاتا ہے جو كان یعنی 'ہونا' جس کی ماضی کی مفعولی حالت کو "beے

' حرف من" میں 'منكم کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔" establishعام طور پر کسی بات کو ريضا ' ضمیر ہے جو 'تمہارے' کے معانی میں ہے۔"كم ہے اور '(prepositionجر ) " مریض ) م

patients/unwell) ،غیر صحت مند incorrectness, unsound, invalid،کج، خرابی

نقص ،ناکارہ اور بے کار ۔

آانے والی بات کے انتخاب کے لئےحرفأو" " کے معانی عام طور پر کسی ایک حالت یا دوسری حالت یا اس کے بعد

" سے پہلے اورأو( کے معانی میں استعمال ہوتا ہے مگر جملے کی مناسبت اور " or( "یا")conjunctionربط )

آانے والے الفاظ کی ترکیب کے مطابق قاعدے کی رو سے " " کا استعمال اور اس کے معانی بھی تبدیل ہو جاتےأوبعد میں

آان کا صحیح مفہوم سمجھنا چاہیں وہ یہ قاعدہ نوٹ کرسکتے ہیں ۔اگر کسی جملے میں کلمہ " " سےأوہیں۔جو لوگ قر

ربط ) ( کےor( لیا جاتا ہے جو "یا" )conjunctionپہلے اور بعد میں فعل یا اسم ہو ں تو یہ کلمہ بطور حرف

Page 24: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

( ۔اسے عربی گرامر میںintroducing the second or further alternativesمعانی دیتا ہے)

آانے والے کلمات کی ترکیب اس سےأو"اقتران " بھی کہا جاتا ہے۔ لیکن اگر کسی جملے میں " " سے پہلے اور بعد میں

آاگے پیچھے دونوںverbs( یا دو افعال )noins" دو اسموں )أومختلف ہو یعنی " ( کے درمیان نہ ہو یا اس کے

آانے والے اسم یا فعل کی تشریح کرتے ہوئے اس فعل یا اسم کیأوجانب اسم اور فعل نہ ہوں تو " " اپنے سے پہلے

" کے حقیقی معانی بھی ہیں ۔گویاأوگہرائیوں میں پنہاں معانی اور مفہوم کی تفصیل بتا تا ہے جو اس کلمہ "

آا ئے لیکن " أواگر " اا بعد کوئی فعل یا اسم نہ ہو تو " أو" سے پہلے کوئی اسم یا کوئی فعل " کو بطورأو" کے فور

" کو اس سےأو بھی لیا جا تا ہے اور اسم صفت " (adjective"اقتران " کے ساتھ ساتھ بطور اسم صفت )

آانے والے اسم یا فعل سے منسلک )exclusively, taken up with, on the ground ofپہلے ، resulting from ، in the light of ، based ، on the basis of ،،

)occupied with(اس سے اثر انداز ، Impact, affect, influence( اور اس کے حصار ) ,

hedge " کے معانی بطور “أو(میں سمجھ کر "impotentلئے جاتے ہیں جن کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔”

Impotent دراصل Potent( یعنی "قوی" کا متضاد opposite/antonymلفظ ہے ۔ عام لوگ )

impotentکو جنسیت کے حوالے سے مردانہ کمزوری سمجھتے ہیں کیونکہ جنسی کمزوری کی ادویات کی تشہیر

اور جنسی لٹریچر میں اس لفظ کے بے دریغ استعمال نے ہمارے دماغ میں اس لفظ کے صرف ایک ہی معنی ڈال رکھے ہیں

۔مگر معروف ماہر طبیعات ، ماہر ریاضی و فلکیات اور نیوکلیر انجینئرنگ میں بین الاقوامی شہرت یافتہ سائنسدان فری مین ڈائیسن

Freeman J.Dyson اور دیگر معروف دانشوروں کے خیال میں impotentغیظ وغضب اور غصے سے تعبیر

"Freeman J.Dyson; "felt impotent rage ہے۔

آان بھی بطور اسم صفت " استعمال کرتا ہے اس لئےimpotent" کے معانی میں یہی لفظ یعنی أو چونکہ قر

آان میں یہ لفظ اور کن معانی میں استعمال ہوا ہے۔ اس لفظ کی مزید گہرائی میں جانے کی ضرورت ہے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ قر

آان کے سبھی آایات کا قاعدہ اس لئے استعمال نہیں کریں گے کیونکہ فی الوقت قر یہ جاننے کے لئے فی الحال ہم تصریف

آانor" کے معانی أوتراجم سو فیصد غلط ہیں جن میں ہمارے علما اور مترجمین نے " "یا" سے زیادہ نہیں لئے ۔ جب قر

آاw کے مطالعہ کے لئے معروف ، مسلمہ آایات سے بھی یہی معانی نکلیں گے جو کے تراجم درست ہوجائیں گے تو تصریف

اور مصدقہ لغات، معجم اور قاموس سے ذیل میں نقل کئے جارہے ہیں ۔

Page 25: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

ناتواں ، کمزور، لاچار، ناقابل،محتاج، قدرت نہ رکھنے والا، مفلوج، ضعیف، نا اہل، غیر موثر، نازک حالت میں، تنہا، بے سکت،

خصی ، اعصابی روگ، بھوکا، دکھی، خشمگین۔)کولین کا قاموس(

Powerless, weak, helpless, unable, disabled, incapable, paralysed, frail, incompetent, ineffective, feeble, incapacitated, unmanned, infirm, emasculate, nerveless, enervated، hurt, angry.

Collins Thesaurus of the English Language – Complete and Unabridged 2nd Edition. 2002 © HarperCollins Publishers 1995, 2002

طاقت ، قوت اور کسی شے پر قدرت حاصل ہونے میں کمی۔لاچارگی، جسمانی توانائی میں کمی اور جسمانی کمزوری۔موثر

آاw پر قابو پانے میں طریقے سے کچھ کرنے کا فقدان۔ناقابل ، ناکارہ، فرسودہ۔ محدود جذبات، خواہشات اور رجحانات۔اپنے

کمی ۔)امریکن ہیریٹیج ڈکشنری پانچواں اڈیشن(

Lacking in power, strength, or vigor. Helpless. Lacking physical strength or weak.Lacking in power, as to act effectively, Incapable, inability. Obsolete. Lacking self-restraint.i.e Restraint of one's emotions, desires, or inclinations; self-control.American Heritage® Dictionary of the English Language, Fifth Edition. Copyright © 2011 by Houghton Mifflin Harcourt Publishing Company. Published by Houghton Mifflin Harcourt Publishing Company. All rights reserved.

غیر فعال ، طاقت اور قوت میں کمی، بے یارو مددگار، جسمانی توانائی میں کمی اور جسمانی کمزوری۔موثر طریقے سے

کچھ کرنے کا فقدان۔ناقابل ، ناکارہ، فرسودہ۔ جذبات، خواہشات اور رجحانات پر قابو پانے کی محدود طاقت۔)امریکن ہیریٹیج

ڈکشنری پانچواں اڈیشن(

اپنے احساسات اور خواہشات پر قابو پانے کی محدود صلاحیت۔ ناکافی طاقت، ناتواں ، عاجز، ازدواجی عمل کے قابل نہ

ہونا )کولین کی لغت (

Restraint imposed by oneself on one's own feelings, desires, etcLacking sufficient strength; powerless.Unable to perform sexual intercourse.

Page 26: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

Collins English Dictionary – Complete and Unabridged © HarperCollins Publishers 1991, 1994, 1998, 2000, 2003

Lacking power or ability.Lacking forceطاقت یا قابلیت کی کمی ، قوت و تاثیر میں کمی or effectiveness.

Random House Kernerman Webster's College Dictionary, © 2010 K Dictionaries Ltd. Copyright 2005, 1997, 1991 by Random House, Inc. All rights reserved.

ThesaurusAntonymsRelated متعلقہ الفاظ مترادفات علامات: Antonymsمعجم WordsSynonymsLegend:

Infertile, incapable، "an infertileطاقت یا قابلیت کی کمی۔بانجھ، عاجز، بانجھ جوڑا، ناتواں، couple", powerless

Farlex clipart collection. © 2003-2012 Princeton ))مجموعات پرنسٹن یونیورسٹی۔

University, Farlex Inc. طاقت یا مضبوطی میں کمی،بے یارو مددگار، کوئی بھی کام پورا کرنے کے قابل نہ ہو نا ، ناکافی، ناکارہ، غیر موثر، کمزور،

بچہ پیدا کرنے کے ناقابل، بانجھ، بے اولاد ، بے ثمر اور بےکار )امریکن ہیریٹیج روجر کا قاموس(

Lacking power or strength, helpless, powerless. Not capable of accomplishing anything inadequate, incapable, ineffectual, weak. Unable to produce offspring, barren, childless, infertile, unfruitful.The American Heritage® Roget's Thesaurus. Copyright © 2013, 2014 by Houghton Mifflin Harcourt Publishing Company. Published by Houghton Mifflin Harcourt Publishing Company. All rights reserved.

ريضا أو به أذى من"" کو بطور اسم صفت لیا جائے تو أواگر کلمہ " فمن كان منكم مأسه ففدية وں گ " ر ے" ک صحیح معانی ہ درحقیقت جوہوگئے ہوں تم میں سے /بیمار/ناکارہ/بے کارے

/غیر موثر/لاچار/محتاج/بے یارومددگار /ضعیف/تنہا/بھوک کے مارے ہوئے /جسمانی /اعصابی خرابی ، طاقت، قوت ،توانائی کی کمی کی تکلیف کی وجہ سے ۔اس مال سے ان کی جان چھڑاؤ/ان کی جان بچاؤ/ان کو بیماری ، مصائب اور

مشکلات کی اذیت سے نجات دلانے کے لئے اس مال میں سے رقم اداکرو"۔

Page 27: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

"ب" کی ضمیر کا مجموعہ ہے۔یہ ضمیر گزشتہ تقریر کو رجوع کرتی ہے اور "ه" اور "ب جو "BY"کا مطلب ہے به"for ، with اور through " یہذا " کو اسم صفتأو" " میں اگر أو به کے معانی دیتا ہے ۔ل

ريضا ےلیا جائ تو " " کی تفصیل میں تمام باالئی امرض، دماغی و جسمانی م اور مصائب و مشکلات کا مکمل اور تفصیل سے احاطہ کیا جارہا ہے ۔اگر "(disordersخرابیاں ) ريضا م

آانے والے کلمہ " ربط ہی لیاconjunctionے" کو اسم صفت کی بجائ أو"کے بعد یعنی حرف

آانے والا لفظ" or by" أو بهجائے تب بھی " / harm/hurt "یعنی أذى کے بعد injured/hardship/suffering أو به" اور "or by ی معانی ہس مل کر و ے

یں یعنی ہدیتا جو اوپر بیان کئ گئ ے ے پریشانی ، مصیبت ، صدمہ اور بیماری میں مبتلا ہو نے والےہے

" ان سب حوادث ، مصائب، امراض اور اذیت کے "ہونے" کے ساتھ ساتھ ان مستحقین کے استحقاق کو بھی كانلوگ۔"

( کرتا ہے۔establishواضح )

أسه ففدية " pay off from that مصیبت سے نکلنے کے لئے اس مال سے رقم دو۔" من رhead/capital

م ن روایات کو قرآن پر فوقیت دین ک لئ پور فدية" ے" ک لفظ کو بھی ے ے ے ے ہ ےآانے(misuseےقرآن ک تراجم و تفسیر میں غلط استعمال ) کیا ۔ روزے)صوم( کے بارے میں

آایت آایات میں بھی اصل مفہوم کوفدية میں بھی "2:184والی آان کی دیگر " کے معانی و مفہوم غلط لئے گئے اور قر

آایت یہذا سوۃ البقرہ کی اور دیگر2:184اسی طرح بگاڑا گیا۔ چونکہ روزے )صوم( پر لکھنے کے لئے احباب کا اصرار ہے ل

آاw کی خد مت میں پیش کیا جائے گا۔ فی الحال زیر آایات کا مفہوم "صوم" پر لکھے جانے والے مضمون میں درست کرکے

آایت آاتے ہیں۔ 2:196مطالعہ کے اصل بیان پر واپس

راست پر لانے کے لئے اپنی نشانیاں ضرور چھوڑتا ہے جن کی وجہ سے عظیم ہے کہ وہ اپنے بندوں کو راہ یہ اللہ کی شان

یلہی میں ہیر پھیر کرنے والے مجرموں کے مکروہ چہروں کو ا وہ اپنے کلام کو بھی تحریف سے محفوظ رکھتا ہے اور کلام

أسه ففدية بھی بے نقاب کرتا ہے۔" أسه" میں "من ر ہے" و مرکب لفظ جو اسر ہیر پھیر کرن وال ناالئقوں کو گریبان س پکڑ ک ان ک وم میں ےآیت ک مف ے ے ے ے ہ ہ ے

اں گئ و عالم ، موالنا اور مولوی حضرات ہتابوت میں آخری کیل ٹھونکتا ک ہ ے ہ ۔ ہےوں ن " ےجن " ک خود ساخت معانی گھڑ تحلقوا رؤوسكمہ ہ" س "سر منڈوان ے ے ےیں ؟ ہرکھ أس" " واال وال تحلقوا رؤوسكم  "۔ے ی ر أسه ففدية" ہ" من ر

وئی ضمیر ملکی ا جس ک آخر میں لگی ہ" میں دھرایا جار ے ہے " بھیة " ہ

Page 28: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

ی جس جانوروں کی قربانی پر ضائع ےمار اسی راس المال کا حوال د ر ہے ہ ے ہ ے ہےکرن س الل تبارک تعالی ن اپن اصالحی ے ہ ے "(Reform Act ) حکم ے وال تحلقوا

"کے ذریعے ہمیں روکا تھا ۔رؤوسكم حتى يبلغ الهدي محله

جر(preposition; From-Of) "من" میں "من صيام أو صدقة أو نسك" حرف

" ص۔و۔م کی جڑ سے نکلنے والا جمع کاصيامہے جو عام طور پر "سے" اور "کو" کے معانی میں استعمال ہوتا ہے۔"

ے" کصيام"اور اس کی جمع " صوم صیغہ ہے جس کے معانی "اپنی خواہشات و ضروریات کو روکنا " ہیں ۔ "یں "یا" کے معانی میں ہے کیونکہor" أو ۔" plug / pluggrd in /blockedہصحیح معانی

آاگے اور پیچھے یعنی دونوں جانب اسم ہے۔" ( کی عملی شکلobligatory charity" زکوۃ )صدقةاس کے

" کے صحیح نسكہے۔اس کی مزید تفصیل کے لئے راقم الحروف کا تحقیق مقالہ "صدقہ و زکوۃ" دیکھ سکتے ہیں ۔"

( ، پارسائی )devotion( ،اخلاص )reclusion-privacy( ، خلوت)asceticismمعانی میں زهد)

devoutness( تابع داری، اطاعت ، )obedience(یی ( ، وفاداریhumility( ، انکساری)piety ( ، تقو

(loyality( راست باز، دیندار اور متقی بننا ، )the state of being religious and pious، )

(righteousness( اور راست بازی )offer( ، پیش کرنا )immolationاپنی خواہشات کو قربان کرنا)

ہیں۔

" کے بالائی معانی میں جو اعمال بتائے گئے ہیں" نسك" سے ہی ماخوذ ہے اور " نسك" بھی "مناسك"

" کے معانی میں نسك حج" میں یہ سب کام کرنے کے ہیں جو "مناسك " ان کا اسم جمع ہے۔ گویا "مناسك

The Rituals ofاوپر بتائے گئے ہیں ۔مگر ہمیں مناسک حج کا تعارف مشرکین کی روایات کو اللہ کی رسومات )Allah)کہہ کر کرایا جاتا ہےجو وہی رسومات ہیں جو مشرکین (the pagans)نے اسلام سے پہلے رائج کر رکھی

آایا تو اللہ نے مشرکین کی انہیں رسومات ) ( کوthe rituals of the pagansتھیں لیکن جب اسلام

آان میں نازل فرمائیں اور ان پر عمل کرنے کا حکم دیا۔ہم اسی(reforms)ختم کرکے حج اور عمرہ کی اصلاحات قر

آایات کا مکمل تجزیہ اور مطالعہ کریں گے جو حج اور عمرہ کے ضمن میں آان کریم کی ان تمام مضمون کی اگلی نشستوں میں قر

آائے۔ آان کا صحیح مفہوم نکھر کر سامنے نازل کی گئی ہیں تاکہ تمام ابہام دور ہوجائیں اور قر

آایت آاتی ہے کہ حج اور عمرہ کے طریقہ کار2:196زیرمطالعہ کے اب تک کے تجزئیے میں سب سے پہلی بات تو یہ سامنے

کر کے اللہ نے جو حکم دیا ہے اسے پورا کرتے ہوئے حج اور عمرہ اداکیا جائے۔ دوسری بات یہ(reform)میں اصلاح

Page 29: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

آانے والی جانوروں کی قربانی آائی ہے کہ مشرکین کے دور سے چلی ) یا چڑھاوے(animal sacrifice)کھل کرسامنے

offering)آاگیا کہ کی دکانداری کو بند کیا جائے اور تیسری بات یہ کے حج اور عمرہ کا اصل مقصد بھی سامنے

جانوروں کی قربانی یا چڑھاوے پر اپنا مال لٹا کر برباد کرنے کی بجائے اس مال کو بیماروں ، اذیت کے مارے ہوئے پریشان حال

آایت 2:195اور مصیبت ذدہ لوگوں کی جان چھڑانے اور ان کے دکھ درد دور کرنے پر خرچ کیا جائے۔یہ مفہوم اس سے پہلی

وأنفقوا في سبيل الله وال تلقوا بأيديكم إلىکے ساتھ مکمل تسلسل میں ہے۔(2:195 ۔)وأحسنوا إن الله يحب المحسنين  التهلكة

اور اهللا کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہی ہاتھوں خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو، اور نیکی اختیار کرو، بیشک اهللا نیکوکاروں سے

محبت فرماتا ہے۔

آایت میں اللہ کی راہ میں اپنا مال خرچ کرنے کا حکم دینے کے ساتھ ایک نہایت معنی خیز جملہ یہ بھی کہا2:195بالائی

آایت میں2:196گیا ہے کہ " اپنے ہی ہاتھوں خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو " دراصل اسی بات کی مکمل تفصیل اس سے اگلی

میں2:196 میں کہا گیا اور 2:195دی گئی ہے جس کا ہم مطالعہ کررہے ہیں۔" اپنے ہی ہاتھوں خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو "

اسی بات کو اس انداز سے سمجھایا گیا کہ جانوروں کی قربانی یا چڑھاوے کے دھندے میں پڑ کر اپنا سر نہ منڈواؤ ۔" خود

واقعی میں ہلاکت ہے ۔بتوں کو پوجنے(paganism)کو ہلاکت میں نہ ڈالو " اس لئے بھی کہا گیا کہ جہالت اور شرک

عرب آاج بھی اپنے دیوی دیوتاؤں کے بتوں پر جانوروں کے خون کی بلی اور بھینٹ چڑھاتی ہے۔مشرکین Arab)والی قوم Pagans) بھی جانوروں کی قربانی کی شکل میں اپنے معبود بتوں پر ایسے ہی چڑھاوے چڑھاتے تھے جو کھلا شرک(

paganism)ہے اور شرک ہی ہلاکت ہے جس سے بچنے کے لئے ہمیں یہ تاکید کی گئی ہے کہ" اپنے ہی ہاتھوں خود

میں اس بات2:196 میں " نیکی اختیار کرو " کہہ کر ہمارے زیر مطالعہ اس سے اگلی 2:195کو ہلاکت میں نہ ڈالو "۔پھر

کی تفصیل بتادی گئی کہ نیکی کیسے اختیار کی جائے یعنی تم میں سے جو بیمار ہوں ، اذیت ، تکلیف ، پریشانی یا

کسی مصیبت میں گرفتار ہوں تو یہ ضروری ہے کہ جانوروں کی قربانی اور چڑھاوے چڑھانے کی بجائے اپنے اس مال سے ان

آاذاد کروانے کے لئے ادائیگی کرو ۔ فمن كانلوگوں کی مدد کرو ،انہیں مصیبت سے نکالو اور ان کی گردنیں أسه ففدية ريضا أو به أذى من ر "ف " کے شروع میں لگا ہوا "ففدية ۔ میں "منكم م

" ایک ایسا لفظ ہے جس کے معانی میں خون بہا اور گردنیںفديةاس عمل کو انتہائی ضروری قرار دیتا ہے اور "

سے لے کر ہر( paying off)کی ادائیگی (sums/amounts)آاذاد کروانے کے لئے بڑی بڑی ر قموں

چھوٹی بڑی ادائیگی شامل ہے ۔حج اور عمرہ کا اصل مقصد بھی یہی ہے کہ جو لوگ مصیبت اور پریشانی میں گھرے ہوئے

Page 30: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

"میں ان کے مسائل حاضرین حج و عمرہ کے سامنے رکھے جائیںصلاۃہیں حج اور عمرہ میں قائم ہونے والی "

اور صاحب حیثیت لوگ اللہ کے حکم کی تعمیل میں اپنے مال سے ان ضرورت مندوں کی مدد کریں اور مختلف

یی، عرفات اور مذدلفہ میں پڑاؤ ڈال کر اللہ کا ذکر کریں یعنی اللہ نے ضرورت مندوں کی مدد کرنے کا مقامات یعنی من

جو حکم دیا ہے اس پر عمل کرنے کا خود بھی عملی نمونہ بنیں اور لوگوں کو بھی بتائیں کہ اللہ کا حکم کیا ہے ۔یہ

ہے اللہ کا" ذکر " جو نہ تو کسی تسبیح کے دانے گھماکر کیا جاتا ہے اور اور نہ ہی مناسک حج و عمرہ کی کتابوں میں مرقوم

" کے ساتھ ساتھ صلاۃالفاظ کا ورد اللہ کا ذکر کہلاتا ہے۔جو لوگ حج و عمرہ کرنے نہیں گئے وہ بھی معمول کی "

عید کے دن خصوصی طور پر اپنے مقامی مراکز یعنی عیدگاہ یا مسجد میں اکٹھے ہو کر انہیں خطوط پر اور اللہ کے انہیں

" قائم کریں جس میں بیماروں ، ضرورت مندوں ، پریشان حال اور مصیبت ذدہ لوگوں کی عملی صلاۃاحکام کے مطابق "

آایات طور پر اس مال سے مدد کی جائے جس سے ہم مشرکین کی تقلید میں جانوروں کی قربانی کرتے ہیں ۔اگر ان دونوں

آایات کا تسلسل ہمیں یہی درس دیتا ہے ۔یعنی جو حج اور عمرہ کرنے نہیں2:196 اور 2:195 کو ملا کر پڑھا جائے تو ان

آایات میں بتایا ہے اور جو حج اور2:195جاسکے وہ بھی کے مطابق مقامی طور پر وہی عمل کریں گے جو اللہ نے ان دونوں

کے مطابق عمل کریں گے مگر جانوروں کی قربانی نہ تو حج اور عمرہ2:196 اور 2:195عمرہ کی سعادت حاصل کریں وہ بھی

آان کو پر نہ جانے والے یا مقامی لوگ کریں گے اور ناہی حج اور عمرہ کرنے ولے۔کچھ حضرا ت اللہ کے حکم کے برعکس قر

چھوڑ کر سنت کے نام پر گھڑی جانے والی جھوٹی روایات کو ہی اپنا ایمان سمجھتے ہیں ۔ایسے لوگ قربانی کے حق میں یہ

دلیل دیتے ہیں کہ قربانی کا گوشت بھی تو غرابا ء اور مساکین میں بانٹا جاتا ہے جس سے ان کا پیٹ بھرتا ہے ۔بات تو ان لوگوں

کی بھی درست معلوم ہوتی ہے مگر کیا پاؤ بھر گوشت سے کسی غریب کی بیماری کا علاج ہوسکتا ہے یا کسی پریشان حال

اور مصیبت ذدہ شخص کی اذیت دور ہوسکتی ہے اور کیا پاؤ بھر گوشت کی پوٹلی سے کسی کا فدیہ دیا جاسکتا ہے یا

آاذاد کرائی جاسکتی ہے؟۔ کے مطالعے میں یہ بات کلی طور پر واضح ہوتی ہے کہ اللہ نے تو2:196اس سے کسی کی گردن

آاw جانوروں کی قربانی پر ضائع کرتے ہیں بیماروں ، پریشان حال اور مصیبت کے ماروں کے دکھ درد دور اس رقم کو جسے

کرنے پر خرچ کرنے کے لئے حکم دیا ہے ۔یہ کام جو اللہ نے ہم پر فرض کردئیے ہیں وہ قربانی کے گوشت کی ایک پوٹلی سے

کا لفظ دیکھ چکے ہیں جو دوسرے الفاظ میںfacilitate " کے معانی میں ہم استيسرپورے نہیں ہوتے۔"

convenienceآاسانی کے معانی بھی دیتا ہے ۔ جیسے انگلینڈ اور دیگر یورپی ممالک میں اپنے قیام یعنی سہولت اور

آاسانی کے لئے کچھ لوگ کاغذی یا نقلی شادی کرتے ہیں جسے قانونی اصطلاح میں marriage ofکی convenience( اا اصلی ( شادی نہیں مانی جاتی۔گویاgenuine یعنی سہولت کی شادی کہا جاتا ہے جو قانون

" اپنے اندر یہ معانی بھی رکھتے ہیں کہ "سہولت أحصرتم فما استيسر من الهدي کے الفاظ "2:196

Page 31: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

۔Stop the offering/animal sacrifice of convenienceکی قربانی کو روک دیا جائے"

یعنی جانور کی قربانی سہولت کی یا کاغذی قربانی تو ہوسکتی ہے مگر حقیقت میں یہ وہ قربانی نہیں جس کا اللہ

یی ہم سے تقاضہ کررہے ہیں جو ضرورت مندوں ، بیماروں اور مصیبت ذدہ لوگوں کی مدد کے لئے اپنی ضروریات تبارک تعال

اور خواہشات کو روک کر کی جاتی ہے اور یہی قربانی قابل قبول ہے ورنہ اللہ کو گوشت یا خون کی کوئی ضرورت نہیں ۔

آایت یی نے خود یہ بات واضح فرمادی ہے کہ " اللہ کو ہرگز بھی قربانی کے جانوروں22:37سورۃ الحج کی میں اللہ تبارک تعال

کا نہ تو گوشت پہنچتا ہے اور ناہی ان کا خون۔پھر ایسی قربانی کا کیا فائدہ؟۔

It is not their meat nor their( ۔“22:37 )لن ينال الله لحومها وال دماؤهاblood, that reaches Allah”

آایت کے اگلے الفاظ کے تراجم میں بھی ہمارے علما نے بہت جھول کررکھا جسے درست کر کے مکمل22:37اس

یی فرمارہے ہیں آاw کی خدمت میں پیش کیا جائے گا ۔جس میں اللہ تعال تجزئیے کے سا تھ اسی مضمون کی اگلی نشستوں میں

"تم اللہ کے لئے ایسے اٹھ کھڑے ہو جیسے اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے "۔مگرلتكبروا الله على ما هداكم

آان ہمارے علمائے کرام نے اس کا مفہوم نکالا ہے کہ تم تکبیر پڑھ کر قربانی کا جانور ذبح کرو ! ۔افسوس کا مقام ہے کہ پورے قر

(کی ہورہی تھی جوoffering of convenienceکے تراجم و تفسیر کا یہی حال ہے۔بات سہولت کی قربانی )

آایت مطالعہ یہذا زیر کے اگلے الفاظ کے تجزئیے سے پہلے سہولت کی قربانی )2:196مثال سمجھائے بنا ادھوری ہے ۔ل

offering of convenienceکی مثال بھی سن لیجئے جو راقم الحروف اپنے ہی گھر سے شروع کرتا ہے۔ہم )

آاسڑیلیا کا شہری ہے اور بیوی پاکستان میں تھے تو سب مل جل کر گائے کی قربانی کرتے تھے ۔ اب راقم الحروف کا ایک بھائی

بچوں سمیت سڈنی میں مقیم ہے ۔وہ ہر سال باقاعدگی سے قربانی کے پیسے پاکستان بھیجتا ہے کہ اس کی طرف سے قربانی

کردی جائے ۔تین بھائی کینیڈا کے شہری ہیں اور ٹورنٹو میں مقیم ہیں وہ بھی ایسا ہی کرتے ہیں ۔پہلے پہل تو راقم الحروف بھی

لنڈن سے قربانی کے پیسے پاکستان بھیج کر قربانی کرواتا رہا ۔ جب کسی نے کان میں یہ بات ڈالی کہ قربانی کے جانور کو

نفیس نبوی اور بڑے ثواب کا کام ہے توزیادہ ثواب کمانے کے لئے راقم الحروف بنس اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا عین سنت

پاکستان پہنچ کر خود اپنے ہاتھوں سے قربانی کے جانور ذبح کر نے لگا۔زوجہ محترمہ بھی چونکہ دین دار گھرانے سے ہیں ان

کے کان میں یہ بات پڑی تو وہ زور ڈالنے لگیں کہ لنڈن میں بھی کوئی ایسی جگہ دیکھو جہاں ہم خود اپنے ہاتھ سے قربانی

کرسکیں کیونکہ جہاں گھر ہو قربانی تو وہیں کرنی چاہئیے ۔باوجود کوشش کے لنڈن میں تو کوئی ایسی قربان گاہ نہیں مل سکی

جہاں خود جاکر قربانی کی جاتی ۔ مگر گھر والی کی طرف سے راقم الحروف پر اپنے ہاتھ سے قربانی کرنے کا اس قدر دباؤ

Page 32: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

تھا کہ اگر گھر میں جانور ذبح کرنا برطانیہ کے قانون کے مطابق جرم نہ ہوتا تو بیگم راقم الحروف سے ہر سال دوچار گائے

آاسانی گزر کر بلاروک ٹوک جنت میں اور پانچ سات دنبے گھر کے گارڈن میں ہی ذبح کروا ڈالتیں تاکہ پل صراط سے ب

داخلے کا سامان ہوجاتا۔ بیگم کی یہ دیرینہ خواہش اس وقت پوری ہوئی جب کاروباری سلسلے میں سال میں کئی کئی بار

آائے بہار wآا آائی تو بیگم کے لئے " آاخر ممبئی میں گھر بنا کر رہنا پڑا۔ ممبئی میں عید ممبئی کے چکر لگنے لگے اور بال

آائی" والی بات ہو گئی ۔عید سے ایک دن پہلے جب ہمارے ڈرائیور ارشد نے معمول سے ہٹ کر صبح سویرے دستک دی

آاج ہم اسٹوڈیو نہیں بلکہ "میڈم" کے ساتھ قربانی کے بکروں کی شا پنگ کے لئے بکر منڈی جا رہے ہیں ۔ تو معلوم ہوا کہ

ممبئی کی بکر منڈی لاہور کی بکر منڈی سے کم زکم چار گنا تو ضرور بڑی ہوگی مگر وہاں قربانی کے جانوروں کی قیمت

آاخر ایک اچھا تگڑا لاہور کی بکر منڈی کے مقابلے میں اتنی ہی کم تھی۔ بیگم نے کئی بکروں پر اپنا وزن ڈال کر دیکھا اور بال

بکرہ خرید لیا ۔رات کو بکرے کی خوب سیوہ کی ، ارشد کے ہاتھ اچھے سے اچھی خوراک منگوا کر بکرے کو کھلائی اور

صبح یعنی عید وا لے دن اسے قربان کردیا۔ راقم الحروف نے خود اپنے ہاتھوں سے اس بکرے کو ذبح کیا ، ڈرائیور نے قصائی کے

ساتھ مل کر گوشت بنایا اور بیگم کی ہدایات کے عین مطابق ہڈی سمیت چار چار بوٹیوں کے چھوٹے چھوٹے حصے بناکر

ذیادہ سے ذیادہ غراباء میں تقسیم کردیا گیا تاکہ "عید کے دن غریب بھی گوشت کھالیں "۔ قربانی کا گوشت نمٹانے کے بعد

آاج بیگم نے لاؤنج میں بے سکونی کی حالت میں ٹہلتے ہوئے اچانک ڈرائیور کو دو بارہ طلب کرلیا اور اس سے پوچھا کہ کیا

بھی بکرمنڈی کھلی ہوگی؟۔ ڈرائیور نے اثبات میں سر ہلاتے ہوئے کہا : جی میڈم بکر منڈی تو عید کے تیسرے دن تک کھلی

رہتی ہے۔بیگم نے سکھ کا سانس لیتے ہوئے برجستہ کہا کہ چلو ہم اور بکرا لائیں گے! ۔اس طرح عید والے دن ہی ایک

آائے جن کی چھوٹی چھوٹی بوٹیاں بناکر غریبوں کی دوسری بستی میں تقسیم کی گئیں بکرے کی قربانی کے بعد دو بکرے اور

۔عید والے دن تین قربانیاں کرکے بھی رات بے سکونی کے عالم میں گزری اور اگلے دن صبح ہوتے ہی ایک ہی جانور سے

سات قربانیوں کا ثواب لینے کے لئے ہماری موٹر کار نے پھر سے بکرمنڈی کا رخ کیا۔ گھر سے تو ہم گائے لینے نکلے تھے مگر

راستے میں ڈرائیور نے بتایا کہ یہ ہندوستان ہے یہاں قربانی کے لئے گائے نہیں بلکہ بیل ملے گا کیونکہ ہندو گائے کی قربانی نہیں

ہونے دیتے۔خیر یہ سوچ کر بیل خریدلیا کہ سات قربانیوں کے برابر تو یہ بھی ہے اور پل صراط کو عبور کرنے کے لئے بھی بیل

شائید گائے سے زیادہ بہتر رہے گا ۔کیونکہ گائے تو "اللہ میاں کی گائے" ہوتی ہے بیل میں عقل اور سمجھ کم ازکم گائے سے

آاw کو سنبھال کے پل صراط سے اا اپنے تو زیادہ ہی ہوگی ۔ گائے ہوسکتا کہ پل صراط سے نیچے لڑھک جائے مگر بیل یقین

گزرے گا ۔دوسرے دن بیل کی قربانی کی ۔عید کے تیسرے دن بھی اسی امید پر مزید قربانیاں کی گئی کہ ہوسکتا کہ یہی

جانور ہمیں پار لگادیں ۔ اس کے بعد جب سے واپس لنڈن منتقل ہوئے ممبئی یا پاکستان پیسے بھیج کر قربانی دینے کا سلسلہ

آاجاتا ہے کہ قربانی کے پیسے بھیج دیجئے۔قربانی کی ان مثالوں پھر سے شروع ہوگیا۔ہمیں یاد ہو یا نہ یاد ہو مگر ممبئی سے فون

Page 33: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

آایت مطالعہ نظر رکھتے ہوئے ہمارے زیر آاسٹریلیا ، کینیڈا اور2:196کو مد کے احکامات پر پھر سے غور فرمائیے کہ کیا

آایت 2:196برطانیہ میں بیٹھ کر پاکستان یا ہندوستان میں قربانی کروالینے سے ہم نے وہ فرائض پورے کئے جن کا حکم اس

یی دے رہے ہیں ؟۔ حکم تو یہ ہے کہ ان پیسوں سے قربانی کا گوشت نہ بنواؤ بلکہ بیماروں ، اذیت میں مبتلا میں اللہ تبارک تعال

حال اور مصیبت کے مارے ہوئے لو گوں کی جان چھڑاؤ۔" ريضا أو بهلوگوں ، پریشان فمن كان منكم مأسه ففدية "۔یہ ہے وہ اصل قربانی جس کا حکم اللہ نے دیا ہے ۔ کہیں سے بیٹھ کر پیسے بھیجنے أذى من ر

(کرواکے غرابا ء میں گوشت کی چار چارthe secreifice of convenienceاور سہولت کی قربانی )

بوٹیاں تقسیم کروا نے یا قربانی کا جانور خود خرید کے پاؤ بھر گوشت فی گھرانہ غرابا کے گھروں میں بھجواد ینے یاحج پر

کی جانے والی قربانیوں کے ڈھیر کو وہیں بھسم کر کے ضائع کر دینے سے یا گوشت کو چھوٹے چھوٹے ڈبوں میں بھر کے

کسی پسماندہ ملک کے غریبوں کی سال بھر میں صرف ایک وقت کی روٹی کا سامان کردینے سے کیا ہم اللہ کی طرف

سے عائد کی ہوئیں ذمہ داریوں سے عہدہ براں ہوجائیں گے ؟۔

آایت آان کی مطالعہ قر ے" تک کر چکمن صيام أو صدقة أو نسك" کا تجزیہ 2:196ہم اپنے زیر ۔مار علما ن " ےیں روایتی تراجم میں ے ہ ۔ ے" ک معانی بھوک اور پیاس کا صيامہ

ت زیاد یں تو ب یں جو حج اور عمر ک موقع پر رکھنا ناممکن ن ہروز بتائ ہ ہ ے ے ہ ہ ے ہیں ہمشکل ضرور جبک الل کا فرمان ک الل کسی پر ضرورت س زیاد بوجھ ن ہ ے ہ ہ ہے ہ ہ ہے

ہ( اس ک عالو حج یا عمر ک دوران اگر بھوک اور پیاس واال روز2:185ڈالتا ) ے ہ ہ ے ۔ےی رکھ لیا تو بھوک اور پیاس س نڈھال شخص باقی ک فرائض کیس پور ے ے ے ہ

؟ منی میں یں بتا یا ک ی روز کب رکھ جائیں گ ۔کر گا ؟ ی بھی کسی ن ن ے ے ے ہ ہ ہ ے ہ ۔ ےر اس یں ک ی علما ی بیان بھی دیت ہ، عرفات ک میدان میں یا مذدلف میں ؟ ی ہ ہ ے ہ ہ ۔ ہ ےوگیا بلک سعودی ون والی نماز میں شریک وگیا جو عرفات میں ہشخص کا حج ۔ ہ ے ہ ہیں ک اں ک علماء اس بات پر متفق ہعرب کی حکومت اور امام کعب سمیت و ہ ے ہ ہ

یں سعودی عرب ال ت نچن وال سبھی لوگ حاجی ک ۔اس دن عرفات تک پ ہ ے ہ ے ے ہت س لوگ اور کئی مقامی لوگ بھی حج کرک عرفات ےمیں کام کرن وال ب ے ہ ے ے

یں گویا حج ک دوران حاجی کی مصروفیت اور ی واپس لوٹ جات ےس س ۔ ہ ے ہ ے ےیں رکھا وتی ک اس میں بھوک اور پیاس واال روز ن ہبھاگ دوڑ اس قدر ہ ہ ہے ہ

آایت ۔جاسکتا اور پھر قرآن " کے جو معانی مندرجہ ذیل الفاظ میںصوم میں "19:26 سورۃ مریم کی

حمن صوما فلن أكلمبتاتا ہے " آان کے یہ الفاظ بھوک اوراليوم إنسيا   إني نذرت للر " قر

آایت میں " آایاہے اور اللہblock " صومپیاس کے فاقوں کی بات نہیں کرتے بلکہ اس یعنی روکنے کے معانی میں

آایت میں " آان میں "صومنے اس " کے معانی اس سے صوم " کے معانی کی تشریح بھی خود ہی فرمادی ۔پورے قر

آایت آانے والے الفاظ "2:196مختلف نہیں ہیں ۔اس لئے یہ بھی نہیں کہا جاسکتا کہ ہمارے زیر مطالعہ " صيام میں

Page 34: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

آان سے ہٹ کر کسی الگ بنیاد )  فصياماور " اں "( سے لئے گئے ہیں۔ root" کے معانی قر ذا ی ہ ل "صيامیہی آیا دیگر الفاظ ک شات اور ضروریات کو روکن ک معانی میں ےاپنی خوا ہے۔ ہ ے ے ہ

ذا " یں ل یہمعانی اوپر بتائ جاچک ہ ے " کا صحیح من صيام أو صدقة أو نسكے" د و تقوی س وگا ک " اپنی ضروریات کو روک کر یا صدق س یا ذ ےترجم ہ ے ہ ہ ہ ہ

From blocking own necessities or from charity or righteousness. ے اگر اس آیت ک پچھل حص " ے أسه ے ريضا أو به أذى من ر فمن كان منكم م

تو ے " ک ساتھ مال کر پڑھیں من صيام أو صدقة أو نسك "کو"ففديةنچن ر حال میں بیماروں ، اذیت پ و گا ک آپ کو وم ی ےصحیح اور مکمل مف ہ ہ ہ ہ ہ ہ

ےوالوں ، پریشان حال اور مصیبت ذد لوگوں کی اپن مال س مدد کرن ے ہ خواا ہ ہےد و تقوی س کی جائ ے۔و اپنی ضروریات کو روک کر یا صدق س یا ذ ے ہ ے ہ ہ

ہ ک مندرج ذیل الفاظ ک باالئی تجزئی ک بعد ان ک مروج تراجم بھی2:196 ے ے ے ے ہ ےے۔مالحظ فرمائی ہ

أسه ففدية من صيام أو صدقة " ريضا أو به أذى من ر فمن كان منكم م" أو نسك

و )اس وج س و یا اس ک سر میں کچھ تکلیف ےپھر تم میں س جو کوئی بیمار ہ ہ ے ہ ے( یا ( یا صدق )د ( بدل میں روز )رکھ ( تو )اس ک ےقبل از وقت سر منڈوال ہ ے ے ے ے ے

ر القادری( )ترجم جناب طا ) ہقربانی )کر ہ ۔ ے

و تو روزوں س یا و یا اس سر میں تکلیف ےپھر جو کوئی تم میں س بیمار ہ ے ہ ےہصدق س یا قربانی س فدی د )ترجم جناب احمد علی( ے ہ ے ے ہ

و یا اس ک سر میں کچھ تکلیف تو بدل د روز یا ےپھر جو تم میں بیمار ے ے ہے ے ہہخیرات یا قربانی )ترجم جناب احمد رضا خاں (

و اس کوئی تکلیف سر میں تو و بطور و تم میں س بیمار یا ہپھر جو شخص ے ہ ے ہہفدی روز رکھ یا صدق د یا قربانی کر ) ترجم جناب شبیر احمد( ے ے ہ ے ے ہ

فتح محمد جالندھری صاحب ، محمود الحسن صاحب اور موالنا مودودی صاحبی ترجم کیا جو باالئی آیات میں دیگر علمائ کرام کا ہے۔ن بھی ی ے ہے ہ ہ ے

یں پرویز ۔جناب غالم احمد پرویز صاحب کا ترجم بھی دیگر علما س مختلف ن ہ ے ہہے۔صاحب کا ترجم بھی آپ ک مطالع ک لئ حاضر ے ے ہ ے ہ

و تو و و یا اس ک سر میں کوئی تکلیف ہ"لیکن اگر تم میں س کوئی مریض ہ ے ہ ےےاس ک بدل میں روز رکھ ل یا کوئی عطی دید یا کوئی اور عمل خیر کر ے ہ ے ے ے ے

" ۔جس و اپن اوپر واجب قرار د ل ے ے ے ہ ے

Page 35: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

و یا ہان علما ئ کرام میں س خوا کوئی خالص قرآنی تعلیم دین کا دعو دار ے ے ہ ے ےوم کسی ن بھی و قرآن کا اصل مف ےروایات ک مکاتب فکر س تعلق رکھتا ہ ہ ے ےیں آن دیا بلک جانوروں کی بھینٹ چڑھان اور ےاپن تراجم و تفسیر میں ن ہ ے ہ ے

ہسر منڈوان وال مشرکان عقائد کو الل ک منع کرن ک باوجود کسی ن ے ے ے ہ ہ ے ےندو آج بھی تیرتھ یاترا میں بتوں ۔ہکسی طرح قرآن ک تراجم میں داخل کردیا ے

ی کام قبل از اسالم یں اور ی ہکی پوجا کرن ک بعد بھینٹ چڑھا کر سر منڈوات ہ ے ے ےاد علماء کو ی دکھائی ٹ دھرم نام ن ہمشرکین عرب بھی کیا کرت تھ ان ہ ہ ۔ ے ےیں دیتا ک ایک طرف تو قرآن بیماروں کو روز )صوم( ن رکھن کی چھوٹ ےن ہ ہ ہ ہ

میں بیماروں یا سر کی تکلیف2:196 ( اور دوسری طرف 2:184ہےدیتا )ی وج ک غیر ی ا ! ون والوں کو روز رکھن کا حکم بھی دیا جار ہمیں مبتال ہے ہ ہ ۔ ہے ہ ے ہ ے ہیں ک قرآن میں ی کیسا تضاد ؟ دراصل تضاد الل مارا مزاق اڑاتی ہقومیں ۔ ہے ہ ہ ہ ہ

وں ن مار علما ک اپن دماغ کی پیداوار جن یں بلک ےک الفاظ میں ن ہ ہے ے ے ے ہ ہ ہ ےوم کو مسخ کرک اس میں غیر قرآنی اور مشرکان عقائد کو ہقر آن ک مف ے ہ ے

ہداخل کیا ان علما ء ک پیروکار اپن علماء ک دفاع میں اگر ی دلیل بھی ے ے ے ۔اں بیماروں کو تینوں کاموں میں س کسی ایک کام ک انتخاب کی ےدیں ک ی ے ہ ہی ک یا تو روز رکھو یا صدق کرو یا قربانی دو تو بیمار روز ےآپشن دی جار ہ ے ہ ہے ہ

وتا ک ال سوال تو ی پیدا ہن رکھ صدق کرد یا قربانی دید مگر سب س پ ہے ہ ہ ہ ے ۔ ے ے ہ ے ہےبیمار کس جرم یا کس غلطی کی وج س ایسا کر ؟ ے صوم یا روزے کے بارے میں فلوریڈا کےہ

آان میں بطور آانی ہے جس میں وہ یہ بیان کرتے ہیں کہ روزہ پورے قر ڈاکٹر شبیر احمد صاحب کا فلسفہ بھی غلط اور غیر قر

آان اور اس سے پہلے نازل ہونے والے صحیفوں کی رو سے روزے ) صوم ("سزاء" متعارف کروایا گیا ہے ۔جبکہ قرےمیں دراصل صال اور زکو جیسی فرض عبادات کو یکجا کرک روز کو ے ۃ ۃ

اس کی قرآنی تفصیل روز ےالل کی عبادت و بندگی ک زمر میں لیا گیا ہے۔ ے ے ہم اس بات پر ہ)صوم( ک بیان میں آپ ک گوش گزار کی جائ گی فی الحال ۔ ے ے ے

یں ک اگر قرآن بیمار کو روز س چھوٹ دیتا تو و حج ک ےبحث کرر ہ ہے ے ے ہ ہ ہےےموقع پر کس جرم کی سزاء میں روز رکھ ؟ اگر ی حکم بھوک پیاس ے ہ ۔ ے ے ے

ی ی حکم ئ صرف بیماروں ک لئ ونا چا ن کا تو سب ک لئ ہی ر ہ ے ے ے ہ ہ ے ے ہے ے ہ ہہکیوں آیا؟ کیا کوئی شخص الل س اس بات کی توقع کرسکتا ک الل کسی ہ ہے ے ہ ۔

و اور و ، اس ک سر میں بھی تکلیف ہپر ایسا ظلم کر ک ایک تو و بیمار ے ہ ہ ہ ےا جائ ک و بھوک اور پیاس ک روز ےباقی سب کو چھوڑ کر صرف اسی کو ک ے ہ ہ ے ہ

ل سر منڈوان کی یں ک اس ن وقت س پ اگر آپ ی ک ؟ ےرکھ یا جرمان د ے ہ ے ے ہ ہ ہ ۔ ے ہ ےوگا تو اس پر "دم" یعنی یں منڈوایا وگی یا سب ک ساتھ سر ن ہغلطی کی ہ ے ہوسکتا مگر قرآن میں ایسا وگیا تو ی آپ کا ذاتی نظری تو ہےخون واجب ہ ہ ہ ہ

یں ملتا جبک الل کا دعوی ک قرآن مکمل اور مفصل کتاب جس ہےکوئی بیان ن ہ ہے ہ ہ ہر وال ذرائع کی قطعی ضرورت ےک بعد کسی اور کتاب اور قرآن س با ہ ے ے

مار علما ن جانوروں کی قر اصل بات ی ک ادا دین مکمل یں اور تم ےن ے ہ ہ ہے ہ ۔ ہے ہ ہ

Page 36: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

وم میں زبر دستی جڑ ن ک لئ " ےبانی قرآن ک مف ے ے ہ ے" ک معانیرؤوسكم ےندوؤں اور ار سر" لئ کیونک ار مال" کی بجائ "تم ہجان بوجھ کر "تم ہ ے ے ہ ے ے ہ

ےمشرکین کی تقلید میں مسلمانوں کو بھی اسی رست پر لگانا تھا اس لئ " ۔ ے ريضا ے" یعنی بیماروں ک ذکر ک بعد آن وال اسی لفظ "م ے ے أسهے ر " کو مجبورا

ےمال کی بجائ "سر" ل کر اس " ے "سر کی اذیت" ک أذىے ے" س جوڑ ک ے ےو یا مریض تو مریض خوا اس ک سر میں تکلیف ہاحمقان معانی گھڑ گئ ے ہ ہے ۔ ے ے ہوں یا جن ک سر میں کوئی تکلیف ی کیسا ترجم ک " جو بیمار ےپاؤں میں ہ ہ ہے ہ ہ ۔مار یں الٹا سیدھا ٹھونسنا پڑتا وں تو ان وت دراصل جب لفظ فٹ ن ےو" ؟ ۔ہ ہے ہ ہ ے ہ ہ ۔ ہ

قرآن ۔علما ن قرآن ک الفاظ ک تراجم میں اسی ٹھونکا پیٹی س کام لیا ہے ے ے ے ےےتو مکمل تسلسل میں اور تمام قرآنی آیات میں آن وال الفاظ کی ے ہے

یں ی بات کوئی مبالغ آمیزی ن یں ہترکیب اور بیانات گرامر ک عین مطابق ہ ہ ۔ ہ ےتر ہبلک ایک مسلم حقیقت ک گرامر اور زبان دانی کا استعمال قرآن س ب ے ہ ہے ہ ہ

یں ملتا ۔کسی اور تحریر میں ن ہ

ے ک اگل الفاظ"2:196اسی آیت فإذا أمنتم فمن تمتع بالعمرة إلى الحجے"فما استيسر من الهدي ا ک ہ" میں اس بات پر پھر س زور دیا جار ہے ہ ے

ےاگر یا جب اس بات کو یقینی بنالو ک قربانی کیا یا قربانی س کس کو ہے ہیا کرنا تو عمر س ل کر حج تک شوق س جاؤ " ولت م ےس ے ے ہ ہے ہ ہ

When you are fully ensured what to facilitate from the offering /the sacrifice do enjoy from Umrah to Hajj

یں  "أمنتم" ہ ک معانی ،ensure ، underwrite ، besafe ، assure ، feelے

کے معانی میں لے کر یہ تاثر دیا ہےbesafe " کو أمنتمیقینی بنانا ، یقین دلانا، احساس کرنا ۔ بعض لوگوں نے "

ensure بھی یہاں پر besafeکہ جب تم محفوظ سمجھو تو حج اور عمرہ کرو۔ یہ بات درست نہیں ہے بلکہ کے معانی میں ہے۔یہ لفظ عام انگریزی بول چال میں بھی ایسےsafe playاور یقینی بنانے کا مطلب دے رہا ہے جو

ہی بولا جاتا ہے کہ جیسے کوئی یہ کہہ رہا ہو کہ "تمہیں پتہ ہے نا کیا کرنا ہے"

یں جواستيسر" م باالئی سطور میں تفصیال دیکھ چک ہ" ک معانی ے ہ ےfacilitate یعنی مہیا کرنا ہیں اور smooth the path of, smooth the way for ،

clear the way for" آاتے ہیں جو دراصل استيسر بھی FACILITATE " کے معانی میں ہی کا ہی مفہوم ہیں ۔

acquisition ، بڑھنا ، پیش قدمی کرنا enjoy ، rejoice ،procession ے" ک معانی تمتع"آاتے ہیں ۔ حصول ، خواہش ، لطف ، عیش اور زوق شوق ہیں ۔تمع اور طلب بھی اسی کے معانی میں

Page 37: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

جب تم قبول کرلو/مان لو/اس پر ایمانخیال رکھو / اس بات کو یقینی بناؤ /اگر اس بات کا ہل آؤ /یقین کرلو ک چڑھاوا/قربانی کیا ہے/قربانی کا صحیح راستہ کیا ہے/قربانی سے کیا مراد ہے/قربانی کا کیا فائدہ ہےے

تو عمرہ سے حج کی جانب بڑھو/ عمرہ سے حج تک لطف اندوز ہو/ عمرہ اور ح کی طلب کرو۔

یعنی "درحقیقت جولوگ" ۔ گرامر کے قواعد کے مطابق "whoever" فمن" میں "فمن لم يجد"

آائے تو اس جملے کوimperfect verb" اگر کسی جملے میں نامکمل یا ناقص فعل )لم ( کے ساتھ )پہلے(

"نہیں ۔نہ " کے معانی دیتا ہے ۔عر بی میں فعل المضارع نامکمل یاnegateزمانہ ماضی میں منفی بنانے کے لئے بطور

" لگا کر بنایا جاتا ہے ۔ یہ بات بھی یاد رکھنےی( فعل کہلاتا ہے جو کسی فعل کے شروع میں "imperfectناقص )

آا تا تو اس کے معانی imperfect" اگر لمکی ہے کہ عربی کا یہ کلمہ " یاgather فعل کے ساتھ نہیں

collect" نہ تو اپنے منفی معانی دے گا اور ناہی لم یعنی اکٹھا ہونا یا جمع ہونا لئے جائیں گے ۔اس صورت میں "

آایت آاتا ہے اس لئےيجد" کے بعد فعل المضارع " لم میں "2:196جملے کو منفی بنائے گا ۔ہمارے زیر مطالعہ "

سے ما خوذجد " يجد کام کرے گا۔"negate" ینفی" اس بیان کو منفی بنانے کے لئے بطور " لمیہاں "

یعنی کوئی شے بنانا ، کوئی کام کرناlabour اور industry ، hard workہے جس کے معانی صنعت

یا مصنوعات کےindustrial estate، کسی کام کے لئے مشقت کرنا وغیرہ ۔ اسی لفظ کی نسبت سے

" کہا جاتا ہے۔جہاں مختلف اجزا کو دئیے ہوئے پروگرام کے مطابق جوڑ کے کوئیالجدیدیہکارخانوں کو سعودی عرب میں "

ا گیا ک جوفمن لم يجد"پروڈکٹ تیار کی جاتی ہے۔گویا ہ" ک الفاظ س درحقیقت ی ک ہے ہ ہ ے ےیں ہلوگ الل ک منصوب ، ڈیزائن اور پروگرام ک مطابق کوئی ثمر آور کام ن ے ے ے ہ

یں کرسکا جو ی مشقت ن یں کرسکا بالفاظ دیگر جو ی کام ن ہکرسک ہ ۔ ہ ہ ۔  ے۔whoever could not do thisہ یعنی بیماروں ، مصیبت ذد ، پریشاں حال اور

ہےدکھی لوگوں کی اپن مال س معاونت کرن کا جو حکم الل ن دیا اگر کسی ے ہ ے ے ےیں کرسکا ۔وج س کوئی اس پر عمل ن ہ ے ہ

must block own necessities for threeفصيام ثالثة أيام في الحج days during Hajjتو یہ ضروری ہے کہ حج کے دوران تین دن اپنی ضروریات /خواہشات روک کر اس سے

" کے شروع فصيام" کے معانی پر تفصیلی بات ہوچکی ہے ۔"صيامضرورت مندوں کی ضروریات پورا کرے۔"

آانے والا " and sevenوسبعة إذا رجعتم  " اس عمل کو ضروری اور لازمی عمل قرار دیتا ہے ۔فمیں days when returnedتلك عشرة  ے۔ سات دن اور کر اور جب واپس جائے تو

, such" تلك" such ten days in total to be completed كاملة

Page 38: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

that/those"كامل۔" کو کہا جاتا ہے10" عشرة ۔ "entire، in full ، total ،

completeآانے والی ضمیر" كاملة یعنی مکمل یا پورے۔ آاخر میں " کو رجوعفصيام"" واپس ة" کے

اپنی ضروریات و خواہشات کو روک کر اس سے ضرورت مندوں کیکرکے یہ معنی دے رہی ہے کہ یہ ضروری ہے کہ

یں ضروریات کو ضرور پورا کرے۔ یں/ ی پور دس دن ۔ی کل دس ہ ے ہ ہ ہ

ذلك لمن لم يكن أهله حاضري المسجد الحرام واتقوا الله واعلموا أن الله شديد العقاب

,whose, those" لمن وہ ، جو ، یہ جو ۔"that, which, that one , those" ذلك"for those, those who, anyone who"کے شروع میں لگا ہوا لمن وہ لوگ ، جو لوگ، جوکوئی ۔ "

" کی تفصیل میں ہم لم کے معانی بھی دیتا ان لوگوں "کے لئے" ۔ "for اس لفظ کے اپنے معانی کے ساتھ ساتھ " ل"

آائے تو imperfect verbجاچکے ہیں کہ یہ اگر )نہ اور نہیں ( کے معانی میں جملے کو منفی )NO کے ساتھ

negative)"کسی کام کے ہونے کو يكن بناتا ہے۔ "establish"كن کرنے کے لئے "(be)کا فعل المضارع

(imperfect verb" ہے مگر قواعد کی روسے )ایسے کام کا حوالہ دے لم يكن " کے ساتھ مل کر " لم "

' کے ساتھ لگی ہوئیأهلمیں' ہے" جس أهله" رہا ہے جو ماضی میں نہیں ہو سکا ۔اس سے اگلا مرکب لفظ

" کے الفاظ سے کی جارہی ہے ۔ 'ذلك لمن اسم ضمیر انہیں لوگوں کا حوالہ دے رہی ہے جن کی بات ""بطور ة"

آان کا اصل بیان بدلا جائے۔ 'أهل آان کا وہ لفظ ہے جس کے مفہوم میں ہیرا پھیری کی گئی تاکہ قر ' اگر أهل ' بھی قر

یعنی رہائشی یا مقامی یا کسی جگہ ، کسی مقام یا کسی شے یاinhabitantفارسی زبان کا ہو تو اس کے معانی

آان والے ۔یہ آان یعنی قر ل قر حدیث یعنی حدیث والے ، اہ ل محلہ " محلے والے یا محلے دار ، اہل کسی نظرئیے والے ۔جیسے" اہ

ااے" کی تختی نہیں ہوتی ۔ اس لئے " اہلے سب فارسی زبان کے الفاظ ہیں ۔ ایک موٹا ساقاعدہ یاد رکھئے کہ عربی زبان میں "

ااے" کی آانے والے الفاظ عربی کے نہیں ہوتے بلکہ عربی زبان میں " آان" اور " اہلے حدیث ' کے وزن پر محلہ " ، اہلے قر

ABLE 'عربی زبان کا ہو تو اس کے معانی ہیںأهل یہی لفظ ' اگر تختی والے تمام الفاظ مجہول یا عجمی کہلاتے ہیں۔ TO ، who meets the requirements، qualifuingآان اگر فارسی یعنی قابل ہونا یا اہل ہونا ۔قر

آان کے لفظ ' ' کے معانی بلاشبہ بطور مقامی رہائشی لئے جاسکتے تھے مگر راقم الحروفأهلزبان میں نازل ہوتا تو قر

آان کے لفظ ' ' کے معانی فارسی زبان سے أهلیہ بات سمجھنے سے قاصر ہے کہ ہمارے علمائے کرام نے عربی قر

وم کی وفات کے بعد جب عالم اسلام پر اسلام دشمن فارسی ببی کریم اور ان کے معتمد رفقائے کرا کیوں اخذ کئے؟ ۔ دراصل ن

آان کا مفہوم جان بوجھ کر بگاڑا گیا اور ہمارے عرب کی باقیات کی گٹھ جوڑ سے قر عناصر کی یلغار ہوئی تو مشرکین

Page 39: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

آاگے چلتا کیا ۔خواہ روایات کو ااسی غلط مفہوم کو اپنے نام کا لیبل لگا کر تمام نااہل علماء نے اسلام دشمنوں کے دئیے ہوئے

آان کا مفہوم بگاڑنے میں سبھی نے ایک دوسرے کا آان کہلوانے والے بہروپئیے ہوں ۔قر قر آاw کو اہل ماننے والے علماء ہوں یا اپنے

اچرا کے اسے اپنے نام سے شائع کرنے آان کے تراجم کی نقل بخوبی ہاتھ بٹایا اور کسی نے بھی یہ تکلیف گوارہ نہیں کی کہ قر

آان کے متن کے الفاظ کوہی دیکھ لیتا۔" " وہی لفظ ہے جسے ہم اپنی روز مرہ کی کفتگو میں أهلسے پہلے کم ازکم قر

استعمال کرکے فلاں کو فلاں کام کا اہل اور کسی کو کسی کام کے لئے نا اہل کہتے ہیں ۔ہمارے علماء کی نا اہلی کا سب

آان کے الفاظ دیکھے ہی نہیں ورنہ بے وقوف سے بے وقوف شخص بھی " " کے أهلسے بڑا ثبوت یہی ہے کہ انہوں نے قر

" یعنیحاضريمعانی میں غلطی نہیں کرسکتا تھا ۔اس سے اگلا لفظ حاضر سے نکلی ہوئی وہی "

ATTENDENCE کے جانے پر لگتی ہے ۔کسی محفل wآا ہے جو کسی مدرسے کسی دفتر یا کسی مکتب میں

" دینا کہا جاتا حاضريیا تقریب میں شمولیت اور شرکت کو بھی حاضری کہا جاتا ہے ۔کسی درگاہ پر جانے کوبھی "

آان کے تراجم چراکر اپنے نام اسلام کے کئے ہوئے قر ہے ۔اسی طرح اللہ کی بارگاہ میں بھی لوگ حاضر ہوتے ہیں ۔مگر دشمنان

آان کھول کر یہ لفظ دیکھتے اور اس پر غوروفکر کرکے ان سے چھاپنے والوں نے اتنی بھی تکلیف گوارہ نہیں کی کہ کم ازکم قر

آان کا مفہوم بگا ڑنے کے لئے شیاطین نے کئے تھے۔کوئی پرلے درجے کا بے وقوف اور جاہل غلط تراجم کو درست کرتے جو قر

آان کے متن میں " " لکھا ہوا دیکھے گا تو اس کے حاضري المسجد الحرامسے جاہل شخص بھی اگر قر

" کے حاضري المسجد الحراممعانی " مسجد الحرام میں حاضری" ہی لے گا ۔مگر ہمارے نابینا علماء نے "

معانی مسجد الحرام کے پاس رہنے والے ،مکہ میں رہنے والے،مکہ کا رہنے والا، مسجد الحرام کے قریب، ، مکہ کے قریب ،

" أهله" کا مفہوم بگاڑ کے " أهلمسجدالحرام کے احاطے میں اور کعبہ میں لئے ہیں۔ بعض اندھے علماء نے "

ل خانہ لے لیا۔جبکہ "اہلےخانہ " اور ا ہلے مکہ " کے وزن ل مسجدالحرام ، مقامی ، رہائشی ، بیوی بچے اور اہ مکہ ، اہ اہل

ادھائی دے رہی ہے عربی کے لفظ " ااے" کی مجہول تختی چیخ چیخ کر یہ مکہ مراد أهلمیں " ل خانہ یا اہل " سے اہ

حاضريبہر حال' لینے والوں کو عربی زبان کی کوئی سدھ بدھ نہیں اور یہ نابلد عربی زبان سے بالکل ناواقف ہیں ۔آانی مفہوم تو یہی ہے کہ " مسجد الحرام میں حاضر ی کا شرف حاصل ہونا الحرام المسجد ' کا صحیح قر

(سے حج یا عمرہATTENDANCE" یا " مسجد الحرام میں حاضر ہونا" ۔اصل میں تو مسجد الحرام میں حاضری )

خانہ یاادا کرنے والوں کے ساتھ شرکت اور شمولیت کی بات کی جارہی ہے نہ کہ مقامی یا رہائشی یا کسی کے اہل

آان کے اپنے الفاظ کیابیوی بچوں کی بات ہورہی ہے۔ایسے غلط تراجم کرنے سے پہلے کم ازکم اتنا تو غور کرلیا ہوتا کہ قر

آان کے اپنے الفاظ دیکھنے کی آان کے تراجم و تفسیر نقل کرنے سے پہلے قر کہہ رہے ہیں ؟۔ اگر ان نابینا حضرات نے قر

زحمت نہیں کی تو کم ازکم یہی سوچ لیا ہوتا کہ کسی کے مقامی یا غیر مقامی ہونے سے اللہ کے عالمی پروگرام

Page 40: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

یی کے احکام اور اللہ کے نظام کو کیا فرق پڑتا ہے ۔اسی طرح کسی کے اہل و عیال اس کے ساتھ ہوں یا نہ ہوں اللہ تعال

و عیال کے ساتھ ہونے یا نہ ہونے سے اللہ پر نہ تو ایسی باتوں کا کوئی فرق پڑتا ہے اور ناہی مقامی و غیر مقامی اور اہل

آانی بات کہیں گے کہ " یہ کا منشور بدلتا ہے ۔پرویز صاحب سے یہ امید نہیں تھی کہ وہ بھی ایسی بے تکی اور غیر قر

آان کے نام اس کے لئے ہے جس کے اہل و عیال کعبہ میں موجود نہ ہوں " ۔ جناب پرویز صاحب کے معتقدین اور درس قر

آان کی بجائے آانی نظریات کی تبلیغ کرنے والے دوستوں سے درخواست ہے کہ وہ تبویب اور لغات القر پر ان کے غیر قر

کسی مستند مغربی ادارے یا کسی معروف مغربی جامعہ کی تیار کردہ لغات اور گرامر کھول لیں اور سب سے

" کوہی بطور فارسی زبان کاأهل" کے معانی بطور عربی لفظ دیکھیں پھر اسی لفظ یعنی " أهلپہلے "

آاشکار آاw کے سامنے خود بخود لفظ لے کر اس کے معانی فارسی سے انگریزی کی لغات میں دیکھیں ۔ یہ حقیقت

آان کے اس لفظ " آاw کے پیرو مرشد اور دیگر علماء نے قر " کے جو معانی لئے ہیں وہ عربی زبان أهلہوجائے گی کہ

" کے معانی ہیں ۔ پھر گرامر کھول کر اضمائر ) أهل " کے معانی نہیں بلکہ فارسی زبان کے لفظ " أهلکے لفظ "

pronouns ' آاخر میں لگی ہوئی ' أهله( کے باب میں جائیے اور the' یعنی ضمیر ملکی )ه' کے possive pronounکی تعریف اور اس کے استعمال کے قواعد دیکھ لیجئے۔اگر ان لغات اور عربی زبان کے )

آاw لمن لم يكن أهله حاضري المسجد الحرامقواعد کی کتابوں کی مدد سے " " کا ترجمہ

آانے کے بھی یہی کریں کہ "وہ جو کوئی مسجدالحرام کی حاضری کے قابل نہیں ہوسکا"۔یعنی وہ لوگ جو مسجدالحرام

آان کے س قر آائیں اور اپنے در آان کے اصل بیان پر خود بھی ایمان لے آانی نظریات کو چھوڑ کر قر قابل نہیں ہوئے ۔تو اپنے غیر قر

قدر ہے کہ روایات کی آاw کی یہ سوچ بالکل درست اور قابل ذریعے دوسروں کو بھی اللہ کا صحیح پیغام پہنچائیں ۔

آانی نظریات اور آان کی اتباع کی جائے ۔تو پھر دیر کس بات کی ہے چھوڑ دیجئے اپنی تحریک کے غیر قر بجائے صرف قر

آانی نظریات کو فکر کے غیر قر آان کو سنبھالئے ۔دیگر علماء کے پیروکاروں سے بھی یہی درخواست ہے کہ اپنے مکاتب صرف قر

راہ بنائیے ۔ہماری پوچھ صرف اسی میں سے ہوگی جو آان میں نازل ہونے والے اللہ کے احکامات کو اپنی مشعل ترک کرکے قر

آان کو چھوڑ کر کسی تحریک یا مکتبہ فکر پر چلنے کا سوال تو ضرور ہوگا آان میں ارشاد فرمایا ہے ۔ قر یی نے قر کچھ اللہ تبارک تعال

آاw فلاں تحریک ، فلاں مکتبہ فکر یا فلاں عالم کے پیچھے کیوں نہیں چلے۔ہماری زندگی کا مگر یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ

راست کی طرف قدم اٹھا نا ہمارے اپنے مفاد میں ہے۔ وقت ایک نہائت قیمتی سرمایہ ہے جس کا ضیاع کئے بغیر فی الفور راہ

آایت واتقوا الله واعلموا أن الله شديد العقاب کے اگلے الفاظ ہیں "2:196ہمارے زیر تجزیہ "

Page 41: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

کی بنیاد سے نکلنے والے حکمیہ فعل "۔ ى۔و۔ق " کے معانی ' مضبوطی سے جڑنا، راسخ اتحاد قائماتقوا

reliance ۔reinforced with ، consolidationکرنا،توکل ، اعتماد ، تکیہ اور پکا بھروسہ ہیں ۔firmیی کا لفظ راسخ یقین، پکا اعتقاد ، مضبوط اتحاد اور اللہ پر پکا بھروسہ ،اعتماد، توکل اور تکیہ ۔ اللہ نے تقو

کرنے کے معانی میں استعمال کیا ہے ۔ ہمارے زیر مطالعہ لفظ " یی کا ہی حکمیہ فعل ہے جس کےاتقوا " دراصل تقو

یی کا لفظ استعمال ہوا ہے فارسی دراندازوں نےfearمعانی آان میں جہاں بھی تقو یعنی ڈر اور خوف اس لئے گھڑے گئے کہ قر

آان کے تراجم میں کی اس کا اصل مفہوم تباہ کرکے اسے اللہ کے ڈر اور خوف سے بدل دیا تھا۔ہمارے علمائے کرام نے قر

آان کے الفاظ کے معانی ہی درست کرکے نہیں لکھے گئے تو لوگوں جانے والی یہ غلطی بھی جوں کی توں قائم رکھی ۔ اگر قر

کو دھوکہ دینے کے لئے بڑی بڑی اور ضخیم عالمانہ تفسیریں لکھنے کا کیا فائدہ ؟۔

ے" ک شروع میں آن وال حرف "و"واتقوا الله " ے " کے معانی میں حرفand کو "اور یا ے

ربط نہیں لیا جائے گا کیونکہ یہاں سے پچھلا بیان مکمل ہونے کے بعد نیا بیان اور ایک بالکل الگ بات کہی جارہی ہے

یہذا Howevr اور with ، atجو "و" کو " کا درستواتقوا الله" کے معانی میں لیتی ہے ۔ لم الل پر وگا تا ہترجم ہ ہ مضبوط ایمان رکھو۔ تاہم اللہ پر راسخ اعتقاد رکھو۔ تاہم اللہ پر پکا بھروسہ رکھو۔ ساتھ اللہہ

کے مضبوطی سے جڑے رہو ۔" " بھی جاننے اور علم رکھنے کا حکمیہ فعل ہے جس کے لحاظ سےاعلموا

" " کے معانی ہیں ۔"اور جان لو"۔ "واعلموا ربط " اور یا واعلموا آانے والا "و" حرف "and" کے شروع میں

(کے تسلسل میں پہلے بیان کیreminderکے معانی اس لئے دے گا کہ یہ بات گزشتہ بیان کی یاد دہانی )

خود اگلے جملے کے درمیان رابطے کا کام کررہی ہے۔ توسیعی شکل میں ہوکر بذات

آایت تجزیہ آاخری جملہ "2:196ہمارے زیر ے" جس ک تراجم بھیأن الله شديد العقاب کا ہےیں ہاس آیت ک دیگر الفاظ ک تراجم کی طرح غلط ے That Allah is جو ے

severe in retribution/That Allah is terrible to folow/ اللہ سختی سے پیچھا کرنے

آاتاہے ۔that ، that the " أن"سخت سزا دینے والا ہے کے الفاظ میں کئے گئے ہیں ۔ کے معانی میں

یں :شديدعربی زبان کے لفظ " ہ" ک معانی ، strong ، intense، keen ،high ے

strong feeling, prompt ,sharp, passionate۔مضبوط، تیز،فوری،پرجوش، مستعد، بہت زیادہ

آاخری لفظ " آایت کے " کے معانی لینے میں جو حماقت کی گئی ہے اس کی توقعالعقاب،مشتاق، حساس۔اور اس

آاسان ہے کہ اگر اس لفظ کو کوئی بچہ بھیالعقابکسی عالم سے نہیں کی جاسکتی ۔" " کا صحیح ترجمہ کرنا اتنا

Page 42: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

آان بننے والے آاسانی اس کا درست ترجمہ کرسکتا ہے۔مگر دوسروں کے تراجم اپنے نام سے نقل کر کے مفکر قر دیکھے تو ب

آان کھول کر شائید یہ لفظ " آانالعقابعلماء نے قر " دیکھا ہی نہیں تو وہ اس پر غوروفکر کیسے کرتے۔ان کے علم اور قر

آاسان لفظ کا ترجمہ نہیں کرسکے توالعقابسے واقفیت کی جانچ بھی اسی لفظ سے ہوتی ہے کہ اگر وہ " " جیسے

آان کا ترجمہ کیسا کیا ہوگا؟۔جناب طاہر القادری صاحب، احمد رضا خاں صاحب،شبیر احمد صاحب،فتح انہوں نے پورے قر

" کا ترجمہ "عذاب" کیا ہے۔انگریزیالعقابمحمد جالندھری صاحب،محمود الحن صاحب ، مودودی صاحب نے "

آاربری اور فری مائینڈز نے بھی مترجمین میں سے جناب سرور صاحب، شاہین ملک صاحب ، اسد صاحب ، خلیفہ ،

یعنی "عذاب" ہی کہا ہے۔دیگر انگریزی مترجمین جناب یوسف علیretribution " کو العقاب"

" کوالعقابصاحب ،پکتھل صاحب، قریب اللہ صاحب ،جارج سیل صاحب ، حلالی /خان صاحب اور لٹرل نے "

punishment" کو تباہی کے مفہوم میں لیا ہے۔العقاب یعنی" سزاء "کہا ہے۔جناب غلام احمد پرویز صاحب نے "

معروف ہے اور عربی میں "عقاب " العقاب" یعنی شاہین کو کہا جاتا ہےeagle " دراصل "عقاب" کا اسم

ایک ایسا مشہورومعروف محاورہ ہے جو عربی ، انگریزی اور اردو سمیت دنیاeagle eyed۔"عقا ب کی نظر "

،alert ، ہوشیار watchfulکی ہر زبان میں ایک ہی معانی میں بولا اور سمجھا جاتا ہے جو کسی کو "چوکس"

آائے ، اور باریک بینobservant ، ہر شے کا گہرائی میں مشاہدہ کرنے والا، مبصر unsleepingجسے اونگ نہ

وصیات کی وجہ سے قدیم عرب بھی اس کےبتا نے کے لئے اس کے نام کے ساتھ جوڑا جاتا ہے۔ عقاب کی انہیں خص

آاج بھی عرب کے بڑے بڑے لوگ عقاب رکھتے ہیں ۔عقاب کے ساتھ the definite articleقدردان تھے اور " کو اسم معروف کی شکل میں اسی محاورے کے معانی میں استعمال کیا ہے العقاب" لگا کر دراصل اللہ نے "ال"

" سے پہلے العقابتاکہ لوگ اللہ کی بات کو اسی انداز سے سمجھیں جیسے وہ عام کفتگو میں بات کرتے ہیں ۔"

وشیار ،شديد" ا یت چوکس ، بڑا ی الل کو ن ہ" لگان کا مقصد بھی ی ہ ہ ہے ہ ےت زیاد باریک بین سمجھا جائ را مبصر اور ب ۔گ ے ہ ہ ہ

وت تو عذاب بذات خود العقاباگر " ی لینا مقصود ے" ک معانی "عذاب" ہ ہ ےمگر ی اس آیت ک متن میں لگا دیا جاتا ۔عربی کا لفظ جو الل کی طرف س ے ہ ے ہ ہےمار علماء پر فارسیوں کا بھوت سوار وم خراب کرن ک لئ ےچونک قرآن کا مف ہ ے ے ے ہ ہ

ذا فارسی زبان ک لفظ " ےتھا ل کے معانیbehind ، followے" س "پیچھا " عقبیہ

" کو بگاڑ کے اس کے معانی پیچھا کرنے والا گھڑے گئے جس سے عذاب العقابااٹھا کر عر بی کے اسم معروف "

آان کے تراجم میں شامل کردیا گیا ۔اللہ کسی سے ڈرتا نہیں جو دینے والا، سزاء دینے والا اور تباہی و بربادی کا نشان بنا کر قر

کسی پر "عقب" سے وار کر ے ۔

Page 43: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

ان تلخ اور افسوس ناک حقائق کی روشنی میں اپنے علماء کے علم اور ان کے کام کا جائزہ لے کر ان کی پیروی

کیجئے ۔کہیں ایسا نہ ہو کہ اللہ کے کلام کے ساتھ ان کے گھناؤنے کھلواڑ میں ان کا ساتھ دینے اور اللہ کے کلام کو چھوڑ

آاw بھی دھر لئے جائیں ۔کیونکہ اللہ بہت باریک بین ہے اور عقاب کی کر ان کی اتباع کرنے کے جرم میں ان کے ساتھ ساتھ

نظر رکھتا ہے۔

آایت آان کریم کی آایت کا2:196قارئین کرام الحمد للہ ہمارے زیر مطالعہ قر کے الفاظ کے حقیقی تجزیئے کے بعد اس

آان سے آاگیا ۔راقم الحروف نے اپنی استطاعت کے مطابق جو کچھ قر مکمل مفہوم پوری طرح نکھر کر ہمارے سامنے

آایت کے صحیح مفہوم کو آان کی اس آاw قر آاw کی اپنی مرضی پر منحصر ہے کہ آاw تک پہنچا دیا ۔ اب یہ سمجھا وہ

آایت آاخری2:196اپناتے ہیں یا مروجہ غلط تراجم و تفسیر کو ہی اللہ کا حکم سمجھ کر انہیں پر چلتے ہیں ۔ اس کے

آاw کی خدمت میں پیش کئے جاتے ہیں ۔ آان کے الفاظ سے موازنہ کرنے کے لئے حصے کے گمراہ کن مروجہ تراجم بھی قر

فإذا أمنتم فمن تمتع بالعمرة إلى الحج فما استيسر من الهدي فمن" لم يجد فصيام ثالثة أيام في الحج وسبعة إذا رجعتم تلك عشرة كاملة ذلك لمن لم يكن أهله حاضري المسجد الحرام واتقوا الله واعلموا أن

ب"الله شديد العقا

آائے )کر ویسر پھر جب تم اطمینان کی حالت میں ہو تو جو کوئی عمرہ کو حج کے ساتھ ملانے کا فائدہ اٹھائے تو جو بھی قربانی م

ویسر نہ ہو وہ تین دن کے روزے )زمانہ( حج میں رکھے اور سات جب تم حج سے واپس لوٹو، یہ پورے دے(، پھر جسے یہ بھی م

د حرام کے پاس نہ رہتے ہوں )یعنی جو مکہ کا رہنے والا دس )روزے( ہوئے، یہ )رعایت( اس کے لئے ہے جس کے اہل و عیال مسج

نہ ہو(، اور اهللا سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اهللا سخت عذاب دینے والا ہے )ترجمہ جناب طاہر القادری صاحب(

پھر جب تم امن میں ہو تو عمرہ سے حج تک فائدہ اٹھائے تو قربانی سے جو میسر ہو )دے( پھر جو نہ پائے تو تین روزے حج کے

دنوں میں رکھےاور سات جب تم لوٹو یہ دس پورے ہو گئے یہ ا س کے لیے ہے جس کا گھر بار مکہ میں نہ ہو اور الله سے ڈرتے رہو

اور جان لو کہ الله سخت عذاب دینے والاہے )ترجمہ جناب احمد علی صاحب(

آائے )ف369، پھر جب تم اطمینان سے ہو تو جو حج سے عمرہ ملانے کا فائدہ اٹھائے )ف (370( اس پر قربانی ہے جیسی میسر

( اور سات جب اپنے گھر پلٹ کر جاؤ یہ پورے دس ہوئے یہ371پھر جسے مقدور نہ ہو تو تین روزے حج کے دنوں میں رکھے )ف

( اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ کا عذاب سخت ہے)ترجمہ372حکم اس کے لئے ہے جو مکہ کا رہنے والا نہ ہو )ف

جناب احمد رضا خاں صاحب(

Page 44: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

آائے قربانی ویسر ااٹھائے عمرہ کرنے کا حج کے ساتھ تو )وہ ذبح کرے( جو م پھر جب تمہیں اطمینان نصیب ہو تو جو شخص فائدہ

کا جانور پھر اگر کوئی نہ پائے )قربانی کا جانور( تو روزے رکھے، تین دن کے حج )کے دنوں( میں اور سات روزے جب )گھر(

د حرام کے قریب۔ اور ڈرتے لوٹے۔ یہ ہوئے پورے دس، یہ )عمرہ کی اجازت( اس شخص کے لیے ہے، نہ ہو جس کا گھر بار مسج

اخوب جان لو کہ بیشک اللہ بہت سخت ہے عذاب دینے میں)ترجمہ جناب شبیر احمد صاحب( رہو اللہ سے اور

پھر جب )تکلیف دور ہو کر( تم مطمئن ہوجاؤ تو جو )تم میں( حج کے وقت تک عمرے سے فائدہ اٹھانا چاہے وہ جیسی قربانی

میسر ہو کرے۔ اور جس کو )قربانی( نہ ملے وہ تین روزے ایام حج میں رکھے اور سات جب واپس ہو۔ یہ پورے دس ہوئے۔ یہ حکم

اس شخص کے لئے ہے جس کے اہل وعیال مکے میں نہ رہتے ہوں اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ سخت عذاب دینے

والاہے )ترجمہ جناب فتح محمد جا لندھری صاحب(

جناب محمود الحسن صاحب ، جناب مودی صاحب اور دیگر روایتی علمائے کرام کے تراجم بھی بالائی تراجم کی نقل ہیں ۔

آان کے پیرومرشد جناب غلام احمد پرویز صاحب کے مفہوم کا اقتباس بھی مندرجہ ذیل ہے۔ قر اہل

امن میں ہو )اور ان اجتماعات میں خود شریک ہوسکو( تو تم میں سے جو شخص حج اور عمرہ دونوں سے "پھر جب تم حالت

آائے ساتھ لے جائے ۔جسے کوئی تحفہ نہ مل سکے تو وہ حج کے دوران میں تین دن کے اور مستفید ہونا چاہے تو جو تحفہ میسر

واپسی پر سات دن کے روزے رکھ لے۔اور یوں دس دن کے روزے پورے کرلے۔یہ اس کے لئے ہے جس کے اہل و عیال کعبہ میں

موجود نہ ہوں "۔سو تم اپنی نگاہ اصل مقصود پر رکھو اگر ایسا نہ کرو گے تو اس کا نتیجہ سخت تباہی ہوگا) پرویز صاحب کے

آان کے صفحہ ملاحظہ فرمائیے(74 اور 73مفہوم کی مکمل تفصیل کے لئے مفہوم القر

آانی عقیدہ رکھتے ہیں کہ" قربانی صرف وہی پرویز صاحب کے اسی گمراہ کن مفہوم کو پڑھ کر ان کے پیروکار یہ غیر قر

لوگ کریں جو حج پر جائیں اور ان پر قربانی جا ئز نہیں جو حج پر نہیں گئے "۔ یعنی جو یاتری تیرتھ یاترا کے لئے پدھارے

ہیں کیول وہی پوجا کے بعد بلی چڑھائیں یا بھینٹ دیں اور منڈن کروائیں ۔جو یاترا پر نہیں پدھارے ان کی اور سے

ااپاس چڑھائی ہوئی بلی یا بھینٹ سو ئیکار نہیں ہوگی۔جو یاتری بلی یا بھینٹ کا پریوگ نہ کرسکیں وہ یاترا دوارا تین دن کا

ااپاس رہےگا۔ دھرم شالا دوارا رہنے والے گیانی نہ تو کسی پرکار کی کوئی رکھیں اور واپس مڑنے پر سات دن اور

بھینٹ یا بلی چڑھائیں گے اور ناہی کوئی اپاس رکھیں گے۔ کیول اپنے لکشے پر دھیان دیں پرنتو انت کڑا وناش ہوگا۔

وسو کی بلی یا بھینٹ چڑھانے کا ہمارے روایتی پنڈت یہ کہتے ہیں کہ کوئی منش یاترا کے لئے پدھارے یا نہ پدھارے پر پ

آائے گھاؤ کے کارن منڈن نہ کروائیں وہ یاترا دوارا تین دن کا کڑا پریوگ ہر کوئی کرے ۔ جو یاتری بیماری یا سر میں

Page 45: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

ااپاس رکھنے کی ویا وستھا کا اپیوک ان ااپاس رکھیں ۔ یہ دس کڑے ااپاس رکھیں اور واپس مڑنے پر سات دن اور کڑا

گیانیوں کے لئے نہیں جو اپنے پریوار کے سنگ دھرم شالہ یا اس کے دوارا بستے ہوں۔

آان کے اپنے الفاظ آان کے مروجہ تراجم کا مطالعہ کر رہے ہیں ۔جبکہ درحقیقت قر قارئین کرام ہم گیتا نہیں بلکہ قر

( کی کوئی گنجائش نہیں ملتی کہ دھرم شالاؤں کے اردگردdiscriminationمیں کسی ایسے امتیازی سلوک )

آان کے ایسے آال اولاد پر وہ احکام لاگو نہ ہوتے ہوں جو باقی سب لوگوں پر لاگو ہوتے ہیں ۔ قر رہنے والے پنڈت اور ان کی

تمام تراجم غلط اور اللہ پر بہتان ہیں جن میں ایسی امتیازی باتیں گھڑی گئی ہیں کہ فلاں حکم مقامی لوگوں کے لئے

آان کا حکم سب کے لئے ایک ہے خواہ کوئی عربی ہو یا عجمی کوئی مقامی ہو یا غیر مقامی ۔ نہیں ۔قر

انہیں غلط تراجم کی وجہ سے حج پر نہ جانے والے بہت سے لوگ ایسے ہیں جو حج کے دن کا روزہ رکھتے ہیں جس

حج تین اور واپس جاکر کا نہ تو ان کو کوئی فائدہ ملتا ہے اور ناہی کسی اور کو ۔ جو لوگ حج پر جاتے ہیں وہ دوران

آاسان راستہ اختیار کرتے ہوئے سہولت کی قربانی ) سات یعنی کل دس روزوں سے جان چھڑانے کے لئے

offering/secrefice of convenienceکر کے مزے سے اپنے گھر لوٹ جاتے ہیں ۔ صیام کے تین )

دن حج کے دوران اور سات دن حج سے واپس جانے کے بعد کسی خاص مقصد کے لئے رکھے گئے ہیں جسے ہم پورا

آایت " کے ساتھف میں کلمہ "2:196نہیں کرتے۔ کیونکہ صیام کے اس ضروری عمل کو ہمارے زیر مطالعہ

یی حاصل نہیں اور "فصيام" " کس عمل کوصيام" کہا گیا ہے جو ایسا لازمی امر ہے جس سے کسی کو مستثن

کہا گیا ہے یہ بات بالائی سطور میں مکمل دلائل کے ساتھ واضح کی جاچکی ہے کہ اپنی ضروریات اور خواہشات کو روک

حج و عمرہ کر بیماروں ، لاوارثوں ، محتاجوں اور مصیبت میں گرفتار لوگوں کی لازمی امداد کرنے کا کم ازکم تین دن دوران

( کرنے کا حکم دیاrepeatحکم ہے اور واپس جانے کے بعد کم ازکم سات دن تک یہی عمل لازمی طور پر د ھرانے )

گیا ہے ورنہ حج اور عمرہ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں اور ناہی ان لوگوں کو بھوکا پیاسہ رکھ کر اللہ کو کوئی فائدہ ہے۔دراصل

صلاۃ ، زکوۃ ، صوم اور حج سب ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں اور ان کا ایک دوسرے سے مکمل الحاق ہے جو عبادات

یلہی اور اللہ کی اطاعت و بندگی میں شمار ہوتی ہیں مگر افسوس کہ اسلام دشمنوں نے ہمیں گمراہ کرنے کے لئے صلاۃ ، ا

آان کے مطابق دراصل صلاۃ اور زکوۃ کو ملا کر صوم بنایا گیا یعنی زکوۃ، صوم اور حج کا مفہوم قطعی بدل کر رکھ دیا ۔ قر

صوم کے عمل میں بیک وقت صلاۃ اور زکوۃ دونوں ہی شامل ہیں جو صبح کی سفید دھاری سے شروع ہوکر رات کی سیاہ پٹی

تک سارا دن جاری رہتے ہیں ۔حج اور عمرہ میں یہی صوم ، صلاۃ اور زکوۃ کے اعمال مقامی سطح سے ہٹ کر بین

الاقوامی سطح پر کئے جاتے ہیں جن میں مقامی اور غیر مقامی سبھی لوگ شریک ہوکر صوم ، صلاۃ اور زکوۃ کا عملی

Page 46: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

مظاہرہ کرتے ہیں ۔ گویا حج وسیع پیمانے پر صوم ، صلاۃ اور زکوۃ کا سالانہ عملی مظاہرہ ہے اور یگر اوقات میں اکٹھے ہو

آایا ہے کہ بیت العتیق میں یا آایت میں کر یہی عمل دھرانے کو عمرہ کہا جاتا ہے۔جو حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ فلاں فلاں

آایات کو پڑھنے مکہ کے قریب جانوروں کی قربانی کی جائے ان سے درخواست ہے کہ تبویبات ،مفہومات و تفہیمات سے ان

آایات کا مطالعہ کریں تو حقیقت خود بخود ان پر واضح ہوجائے گی ۔ ظاہر ہے کہ آان کے اپنے الفاظ سے ان کی بجائے قر

یی سے قربانی کرنے کا حکم دیا گیا تو یہ قربانی بھی وہیں پر جب جانوروں کی قربانی بند کر کے اپنے مال ، ایثار اور تقو

ہو گی جہاں اس مقصد کے لئے لوگ اکٹھے ہوں گے ۔ہم اسی مضمون کی اگلی نشستوں میں ایک ایک کر کے ان

آانی نظریات میں ڈھالنے کے لئے ادھر آان کے مفہوم کو اپنے غیر قر آایات کے الفاظ کا مکمل تجزیہ کریں گے تاکہ قر تمام

آان کی بے شمار خوبیوں میں سے ایک بڑی خوبی یہ بھی ہے کہ سے ادھر اور یہاں سے وہاں جانے کی ضرورت نہ پڑے ۔ قر

آایات میں بھی اگر وہی بات کی جارہی ہو تو وہ آایت جہاں ہے وہیں پر اپنا مفہوم واضح کر تی ہے اور دیگر اس کی ہر

آایات کے مفہوم سے اختلاف نہیں کرتیں۔ آانے والی اپنے سے پہلے اور بعد میں

آان کے آامیزش کے صرف قر آان کے مروجہ غلط تراجم اور جھوٹی روایات کو دریا برد کرکے بغیر کسی نظریاتی جب تک قر

آانے الفاظ سے صحیح تراجم نہیں کئے جاتے تب تک صوم ، صلاۃ ، زکوۃ اور حج کے معانی اور مناسک متن میں

آاجاتا غلط تراجم آان کا صحیح مفہوم سامنے نہیں آاسکتے۔ راقم الحروف کی اپیل ہے کہ جب تک قر ہماری سمجھ میں نہیں

آاw کو مزید دھوکہ نہ دیا جائے ۔ آان دے کر لوگوں کو اور اپنے س قر آانی عقائد کی بنیاد پر در اور غیر قر

آایت آان کی آاw کے مطالعہ کے لئے اردو اور2:196قر آامد ہونے والا صحیح ترجمہ کے لفظ بلفظ حقیقی تجزئیے سے بر

خدمت ہے۔ انگریزی زبانوں میں پیش

وأتموا الحج والعمرة لله فإن أحصرتم فما استيسر من الهدي والريضا أو به تحلقوا رؤوسكم حتى يبلغ الهدي محله فمن كان منكم م

أسه ففدية من صيام أو صدقة أو نسك فإذا أمنتم فمن تمتع أذى من ر بالعمرة إلى الحج فما استيسر من الهدي فمن لم يجد فصيام ثالثة أيام في الحج وسبعة إذا رجعتم تلك عشرة كاملة ذلك لمن لم يكن

الحرام واتقوا الله واعلموا أن الله شديد أهله حاضري المسجد(2:196)العقاب

And complete the Hajj and the Umrah according to Allah’s order, must stop providing the animal sacrifice/the offering and do not waste your capital to expand the business of animal sacrifice/the

Page 47: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

offering. Whoever amongst you has become ill or is suffering from hardship must be paid off from that capital, from blocking own necessities or from charity or righteousness. When you are fully ensured what to facilitate from the offering /the sacrifice do enjoy from Umrah to Hajj, whoever could not do this must block own necessities for three days during Hajj and seven days when returned, these are complete ten. So those who are not able to attend Al Masjid Al Haram, however firmly rely on Allah and know that Allah is the intently watchful )correct translation of the verse 2:196 of the Quran( اور پورا کرو حج اور عمرہ اللہ کے حکم کے مطابق۔لازمی روک دو فراہمی جانوروں کی قربانی کی۔

ااڑاؤ اپنا سرمایہ جانوروں کی قربانی کی دکانداری چلانے کے لئے / اور اپنا ٹٹرا گنجا نہ کرو قربانی کی اور نہ

دکانداری چمکانے کے لئے۔جو درحقیقت ہو گئے ہوں تم میں سے بیمار یا کسی اذیت/پریشانی/مصیبت میں

مبتلا ہوں اس مال سے ان کی جان بچاؤ/ان کو بیماری ، مصائب اور مشکلات کی تکلیف سے نجات

یی سے دلانے کے لئے اس مال میں سے رقم اداکرو۔ چاہے خواہشات روک کر یا صدقہ سے یا ذہد و تقو

کرو۔جب اس بات کو یقینی بنالو کہ قربانی کیا ہے یا قربانی سے کس کو سہولت مہیا کرنی ہے تو شوق

سے عمرہ سے لے کر حج تک جاؤ۔جو یہ کام نہیں کرسکا اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ حج کے

دوران تین دن اور واپس جاکر سات دن اپنی خواہشات روک کر اس سے ضرورت مندوں کی ضروریات پورا

آانے کے قابل نہیں ہوسکا ساتھ اللہ کے مضبوطی کرے جو کل دس دن ہیں۔جو کوئی مسجدالحرام میں

سے جڑا رہے/تاہم اللہ پر پکا بھروسہ رکھے اور جان لے کہ اللہ نہایت باریک بین ہے/عقاب کی نظر رکھتا

ہے۔

Page 48: حج،عمرہ ،قربانی، سرمنڈانا اور دیگررسومات

ڈاکٹر کاشف خان

لندن

2015 اکتوبر 8