مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

28
وب ل س ری ا ث ن رس کا ب س ی ک ی ہ ج لا و م اب! ی ص و ص% خ ی ک رس ب س ی ک ی ہ ج و1 % دار% ے ان ک ت! ی ر ع ش ں! می ر ث ن ۔2 وا۔ ہ ل ص حا و ک ی ہ ج و% رف ش کا? ے% ن ی ی د گ د% ن% ی رH ئ% ی و ک ر ث ن ۔اردو3 د ی ع وی ل و م(ے ہ اد ج! یی ا ک ی ہ ج ں و! میR ان ن% اردو ر وب ل س ہ ا! ا ن ر ک! ی ر ح ی ۔) ق ح ل ا4 ے۔ ہ اب ی ک ی ل ہb پ ی ک ر ث ن رس اردو ب س ۔5 ی اور% ن ،روا ب ح ا ص% ف د ےح ب ہ گ ح% ض ع ب دی اور% ی ی ک ُ q ت ہ گ ح% ض ع ب ۔ ے۔ ہ ی ن ا ی حs ن اb ن ب س لا س6 ے۔ ہ ل% ر% مث م ہ ی ا ک ی ق ر ی ی ک وب ل س رس ا ب س ۔7 ی۔ ک دا! ی{ ی ی% ئ س اb ی ح ن اد? ے ع ب ر% ے د ک رس ب س ے% ب ی ہ ج ۔ و8 ی ک یs ن ا% وان ت اورR ں س حے س ی% ف ل ک ت ے ب ی اور گاد ر س ث نے اردو س رس ب س ۔ ی۔s ن و ہ ل% ح ں دا! می ل% ر% مث9 مال ع ت س ا دی کا% ی ی ہ! ی% ف ا ں ق! می ر ث ن ۔10 ں۔ ی ہ ے ن ھ د% ان ں ن! می گ% ت و ر ش و کR ون م% ض م ک! ت ی ا ہ ج ۔ و11 ع اور ح س ما ے اس کs ب و ہ ے ن ھ ک ے ر% ن ما و س ک و دلR ں س حہ ص ف ے% ب ی ہ ج ۔ و ا۔! ان% یb ی ا وب ل س اٰ ی% ف ق م12 ھا۔ ت ر ی ا ی م ے س وری ہ/ ظ ں! می ر ث ن ی ہ ج ۔و13 ار% ی م ے ک ی% ئ س رس رو ب س ں! می ی ک ن ار ی ن ک ون! ت ی صدs ن دا ی ی ی ا ک ر ث ن ۔ اردو) د% نb حR ان! ی گ( ے۔ ہ ار وہ ن ل ح رح ط ی ک14 ل اور و ق ے، ہ ے دو ک ا ھاس تR رح ی ی ، س ار% ں اردو ، ق! می رس ب س ۔ ے۔ ہ ا! ی گ ا! ی ک مال ع ت س ا ال کا ی ملا ا رب% ض15 ا۔! ی گ ھا ج م س ی ھ ت% ر! ثb چ ی ک ب ہ% و مد% وف ص ت ے س ۔ ا

Upload: tanveer-azam

Post on 22-Dec-2015

97 views

Category:

Documents


2 download

TRANSCRIPT

Page 1: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

ملا وجہی کی سب رس کا نثری اسلوب

وجہی کی سب رس کی خصوصیات۔نثر میں شعریت کے انداز1۔اردو نثر کو نئی زندگی دینے کا شرف وجہی کو حاصل ہوا۔ 2۔تحریر کا یہ اسلوب اردو زبان میں وجہی کی ایجاد ہے)مولوی عبد الحق(3۔سب رس اردو نثر کی پہلی کتاب ہے۔4پائی 5 اور سلاست ،روانی اور بعض جگہ بےحد فصاحت بندی تتک ۔بعض جگہ

جاتی ہے۔ ۔ سب رس اسلوب کی ترقی کی اہم منزل ہے۔ 6۔ وجہی نے سب رس کے ذریعے ادبی چاشنی پیدا کی۔7منزل 8 توانائی کی اور تکلفی سے حسن اور بے نثر سادگی اردو ۔ سب رس سے

میں داخل ہوئی۔۔ نثر میں قافیہ بندی کا استعمال 9

۔ وجہی ایک مضمون کو سو رنگ میں باندھتے ہیں۔10یی 11 ۔ وجہی نے قصہ حسن و دل کو سامنے رکھتے ہوئے اس کا مسجع اور مقف

اسلوب اپنایا۔۔وجہی نثر میں ظہوری سے متاثر تھا۔12تاریکی میں سب رس روشنی کے مینار کی 13 ابتدائی صدیوں کی نثر کی اردو ۔

طرح جلوہ بار ہے۔ )گیان چند(۔ سب رس میں اردو ، فارسی ، برج بھاشا کے دوہے،قول اور ضرب الامثال کا 14

استعمال کیا گیا ہے۔۔ اسے تصوف و مذہب کی چیز بھی سمجھاگیا۔15

Page 2: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

۔ اسے داستانوں کی کتابوں میں بھی جگہ ملی۔16۔ یہ مربوط ادبی نثر کی سرخیل بھی ٹھہری۔17۔ اس میں انشائیہ کے بھی اولین نقوش ملتے ہیں۔18۔ سب رس فسانہ عجائب طرز کا بھی پیش رو ہے۔19۔ نثری اسالیب میں سب رس کو سب سے اہم مرتبہ حاصل ہے۔ 20رر عشاق اور حسن و دل کی پیروی ہے۔ 21 ۔ سب رس دستورز حیات کو سمجھانے کی 22 ۔ تمثیل کی صورت میں استعمال کرکے رمو

کوشش کی گئی ہے۔ آاتا ہے۔ 23 ۔ سب رس میں افسانوی رنگ بھی نمایاں نظر ۔ سب رس میں دنیاوی زندگی کے تجربات کا نچوڑ بھی ہے۔ 24۔ سب رس میں پند و موعظت کے بھی دفتر کھول دیے ہیں۔25اثر 26 روایات کا ہندوستانی برعکس روایات کے پر عربی و عجمی ۔ اس

ہے۔ یی، مسجع اور مرجز ہے۔ 27 ۔ سب رس کا اسلوب مقف۔ وجہی نے دانش کا پہاڑ کھود کر ایک نیا بدیع اسلوب بیان اردو میں 28

ایجاد کیا ۔)ڈاکٹر سید عبداللہ(آاج کے اسلوب اور سب رس کے اسلوب میں معمولی فرق ہے۔29 ۔۔ نثر میں شاعری30ی ن اپ���ن زم���ان کی بامح���اور اور ۔31 ہ وج ے ے ے ہ

۔فصیح ترین زبان لکھیترین نمون ۔32 ہے سب رس رنگین بیانی کا ب ہ ۔ہ۔معاشرت کی عکاسی33۔سیاسی حالات کا عکس34

Page 3: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

میر امن کا باغ و بہارمیں نثری اسلوبo باغ و بہاراردو نثر کی ہمیشہ زندہ رہنے والی کتابوں میں سے ایک

ہے۔ oانیسویں صدی کی سب سے پہلی تصنیف ہے۔oیہ کتاب فورٹ ولیم کالج کلکتہ میں لکھی گئی۔oاردو بہترین داستانوں میں سے ایک ہے۔o میر امن نے اسے امیر خسرو کے فارسی قصہ چہار درویش کا ترجمہ

بتایا ہے۔ o محمود شیرانی نے دلائل سے ثابت کیا ہے کہ اس قصے کاامیر

خسرو سے دور کا تعلق بھی نہیں۔o رز مرصع میر امن سے پہلے میر عطا حسین خان تحسین نے نو طر

کے نام سے اس کا ترجمہ کیا ہے۔ oمحمد غوo محمد غوث زریں نے بھی چار درویش کے نام سے ترجمہ کیا ہے۔o میر امن کی انفرادیت باغ و بہار میں اس کے اسلوب کی سادگی و

پر کاری ہے، جس کی مثال پورے اردو اد ب میں نہیں ملتی۔o دوسو سال گزرنے کے باوجود اس کی زبان زندہ و تر تازہ محسوس

ہوتی ہے۔

Page 4: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

o آامیز اسلوب کو اس خوبی سے روزمرہ کے قالب میر امن نے فارسی میں ڈھالا ہے کہ یہ ترجمہ کی بجائے تصنیف کا درجہ اختیار کر

گئی ہے۔ o با غ و بہار کی اہمیت کا راز اس کے اسلوب میں پوشیدہ ہے۔o جملوں کی ساخت، الفاظ کا انتخاب بے ساختہ اور بر محل ہے۔oمیر امن بے جان الفاظ میں زندگی پیدا کرنے کا فن جانتے ہیں۔o یوں لگتا ہے کہ الفاظ جذبے کی تصویر بن گئے ہیں۔o میر امن بارت کی دل کشی بڑھانے کے لیے تمام حربے استعمال

آاہنگ، قافیہ اور ��ا وزن، کرتے ہیں، جو شاعری میں مستعمل ہیں مثلتشبیہ۔

o آاورد کا احساس نہیں ہوتا۔ باغ و بہار میں کہیں بھی o ان کی سیدھی سادی سلیس زبان میں روزمرہ سے بے مثال کام لیا

گیا۔o میر امن نے عربی و فارسی کی بجائے ہندی کے الفاظ و محاورات کا

آاتا ہے۔ ایسا استعمال کیا ہے ،جس سے مقامیت کا رنگ واضح نظر oاردو نثر کا شاہکار۔o زبان و بیان کی منفرد خوبیاںo رت ابدی بخشی داستان کی حیثیت سے بھی میر امن نے اس کو حیا

ہے۔oمیر امن نے یہ داستان معاشرتی نظام کو سامنے رکھ کر پیش کی۔

Page 5: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

o میر امن کی زبان میں سادگی، بیان میں حلاوت اور اسلوب میں دلکشی

oامن کے بیان میں حیرت، سناٹا اور پر اسرار فضا کا احساس ہے۔o کا بہار و باغ لیے کے دیکھنے سے آانکھ کی تصور کو دور اس

مطالعہ ضروری۔oاس داستان کو باغ و بہار میر امن کی طبعی شگفتگی نے بنایا ہے۔o اور سریع با محاورہ ہونے کے علاوہ رواں دواں ، نثر سلیس اس کی

الفہم ہے۔oمیر امن موقع محل کے مطابق الفاظ کا انتخاب خوب جانتے ہیں۔oآاخر غالب ہے۔ ان کے اسلوب میں زمینی رنگ اول تا oآاشنا کیا۔ اردو ادب کو ایک فطری اسلوب سے oمافوق الفطرت عناصر کے رویوں کو بھی انسانوں کے مطابق ڈھالا۔oآامد ہیں۔ آاورد سے زیادہ اس میں محاورات اور روزمرہ o)باغ و بہار کی نثر ایک زندہ نثر ہے۔ )سید عبد اللہoباغ و بہار میں دلی کی معاشرت کی بھر پور جھلکیاں ملتی ہیں۔oعقائد و توہمات ہندوستانی تہذیب کے ترجمان ہیں۔o عکاسی کی زمانے اس سے واخلاق آاداب اور معمولات و مشاغل

ہوتی ہےoباغ و بہار میں سراپا نگاری کے مختلف نمونے ملتے ہیں۔

Page 6: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

o میر امن کی با غ و بہار کے نام میں کچھ ایسی ساحرانہ قوتالرحمن گئی۔)شمس ہو بہار ہمیشہ واقعی کتاب یہ کہ تھی

فاروقی(

Page 7: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

مرزا غالب کا نثری اسلوبوجہ • بنیادی کی انگیزی اثر کی اسلوب نثری کے غالب

نمکینی، شیرینی، حلاوت اور لطافت کا اجتماع ہے۔غالب کی نثر میں زندگی کا گہرا شعور جھلکتا ہے۔ •بشارت • افزا امید اور رجائیت آارزو، و طلب نشاط، و مسرت

رز ثقل ہے جو غالب کی نثر کا خاصہ رز نگارش کا مرک تاثراتی طرہے۔

عاشقانہ • اور چسپی دل کی افسانے میں خطوط کے غالب آاتی ہے۔ آاویزی نظر اشعار کی دل

رل جدید کی ایک اہم کڑی)خلیل • رر غالب اردو نثر کی تشکی نثالرحمن اعظمی(

غالب جدید نثر نگاری کا امام•غالب نے نثر کو متحرک اور فعال بنادیا۔•جدید نثر میں ابلاغ غالب کے خطوط سے شروع ہوا۔•غالب کی شخصیت ان کے خطوط سے واضح ہوتی ہے۔ •غالب کی خطوط نگاری سے اردو نثر گھسے پٹے راستے سے •

ہٹ کر جدید روش پر گامزن ہوئی۔

Page 8: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

آاج • بعد فیضی کے اور امیر خسرو آادمی غالب جیسا جامع حیثیات تک ہندوستان کی خاک سے نہیں اٹھا۔ )حالی(

غالب کے مکتوبات میں اس وقت کے سماج کی مکمل تصویر نظر •آاتی ہے۔

بے • ساتھ ساتھ کے سلاست و سادگی میں اسلوب کے غالب ساختگی و فطری پن بھی ہے۔

رت بیان غالب سے ورثے میں ملی۔• جدید نثر کو قدرایجاد • نادر کی غالب انداز کا کیفیت ڈرامائی میں نگاری مکتوب

ہے۔ مرزا غالب اردو خطوط نویسی میں مجہتد العصر ہیں۔ •غالب بلاشبہ جدید نثر کے بانی اور پیش رو ہیں۔•اور • بیتی آاپ رپورتاژ، ڈرامہ، افسانہ، انشائیہ، نے غالب رت مکتوبا

رف ادب کے لیے زمین ہموار کی ہے۔ مختصر کہانی جیسی اصناسر سید اپنے پیش رو مرزا غالب کے خوشہ چیں ہیں۔•غدر کے بعد شاعر مرزا غالب کا خاتمہ ہو ا اور نثر نگار غالب کی •

ابتدا ہوئی۔مکتوب نگاری میں انفرادیت کی وجہ غالب کی انفرادیت پسندی اور •

انانیتغالب کے بعد سادگی و سلاست کی تحریک نے ادب میں راہ پائی۔•

Page 9: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

غالب نےمقفع و مسجع قدیم نثر لھنے کے بجائے بے تکلف اور •سادہ نثر لکھی۔

غالب نے مکتوب نگاری اور ادب کو شیر و شکر کر دیا۔•مکتوب میں سادہ القاب کا استعمال کیا۔•تعقیدی اسلوب کی بجائے سادہ اور سلیس اسلوب اپنایا۔•رز احساس ان کی نثر میں جھلکتا ہے۔ • غالب کے زمانے کا طرمیں جھلکتی • ان کے مکتوبات بغاوت محمد شاہی روشوں سے

ہے۔مکتوب نویس اور مکتوب الیہ میں فاصلوں کو کم کیا۔•مکالمہ نگاری •خطوط میں شوخی و ظرافت کا امتزاج•بعض مکتوبات میں تمثیلی انداز اپنایا•غالب نے مکتوب نگاری کو فن بنادیا۔•غالب کے مکتوبات سے ان کی زندگی کا مکمل نقشہ تیار کیا •

جا سکتا ہے۔مکتوبات میں تاریخ سمو دی ہے۔•اردو انشا پردازی کے موجد اصل میں غالب ہیں۔•

Page 10: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

غالب کی عام شہرت جس قدر ان کی اردو نثر کی اشاعت سے •رم اردو اور افرسی سے نہیں ہوئی۔)حالی( ہوئی ویسی نظ

تابانی • پوری عکس کا شخصیت کی ان میں خطوط کے غالب اتنا صاف اور نمایاں عکس ان کے اشعار کے ساتھ جھلکتا ہے،

آاتا۔)کوثر چاند پوری( میں کہیں نظر نہیں رب بیان اور القاب و • ان کی شگفتہ اور سلیس زبان ، بے تکلف اسلو

رخ ادب کا درخشندہ باب آاداب کے بر محل استعمال نے انھیں تاریبنا دیا ہے۔ )ڈاکٹر عبد القیوم(

غالب کے حالات و کلام پر بہت سی کتابیں اور مضامین لکھے •آاتا جو گئے ،مگر ان کی زندگی اور سیرت کا وہ نقشہ نظر نہیں

ان کے خطوط سے واضح ہوتا ہے۔ )مولوی عبد الحق(زبان کے • اردو تو ہے دیکھنا رنگ کا ظرافت پاکیزہ و لطیف اگر

نرائن پر نظر ڈالنا چاہیے۔)پنڈت برج عاشق کو غالب کے خطوط چکبست(

وجہ • بڑی ایک کی چسپی دل اور جاذبیت کی غالب رط خطوظرافت اور بے ساختگی ہے۔)رشید احمد صدیقی(

)حامد • ہیں۔ نام دو کے چیز ہی ایک سیرت اور نثر کی غالب حسن قادری(

Page 11: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

آازادکا نثری اسلوب مولانا محمد حسین

Page 12: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx
Page 13: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

آازاد کا نثری اسلوب ابو لکلام o کے خاطر رر غبا اور آان القر ترجمان مدیر، کے البلاغ اور الہلال

مصنف o رب تحریر ان کی شخصیت تھی اور ان کی شخصیت مولانا کا اسلو

کا اسلوب)رشید احمد صدیقی(oمولانا کا اسلوب مجرد نہ ہو کر دل نشین اور موثر ہوتا ہے۔oمولانا کے پیرا گراف مربوط ہو کر اپنا مستقل وجود رکھتے ہیں۔o پاروں کے پایا حکیمانہ فقرے جواہر بلند انشا میں رز مولانا کے طر

مثل موجود ہیں۔oمولانا کی ترکیبیں بے کیف اور بے وقار نہیں بلکہ شگفتہ ہوتی ہیں۔o ہے ہوتا معلوم تو ہیں لگتے کرنے شاعری میں نثر آازاد جب مولانا

بلاغت کے و الفاظ فصاحت میں عالم بے ساختگی کے نہایت آارہے ہیں۔ سانچے میں ڈھلتے چلے

oرز نگارش بیان کا متقاضی ہوتا ہے۔ مولانا کا انداoآاتا ہے۔ مولانا کے قلم سے زندہ مرقع نگاری کا چشمہ پھوٹتا ہو نظر o مولانا کے شگفتہ انداز میں ہلکا پھلکا طنز بھی مضمر ہوتا ہے۔

Page 14: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

o مولانا ایک رنگ کے مضمون کو سو رنگ سے باندھنے پر قادرہیں۔

oمولانا کی تحریرمیں تازہ پن کی حد درجہ کیفیت موجود ہے۔o رب نگارش تاثراتی ہے۔ مولانا کا اسلو

Page 15: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

خواجہ حسن نظامی کا نثری اسلوبo ری آازاد حسن نظامی نے جن موضوعات پر قلم اٹھایا ہے ان پے انھوں نے

رر خیال کیا ہے۔ رائے سے اظہاo انھوں نے اپنے غورو فکر کو اپنے انشائیے میں سمو دیا ہے۔o ان کے انشائیوں کی سب سے بڑی خوبی ان کے معمولی عنوانات

ہیں۔oان کے انشائیوں میں غور وفکر کے زبر دست خزانے پوشیدہ ہیں۔oان کے انشائیوں میں ان کی شخصیت اور فطرت جھلکتی ہے۔o خدا پرستی اور انسانی ہمدردی ان کے مضامین میں بنیاد کا کام کرتی

ہیں۔o وہ ایسے ڈھنگ سے بات کرتے ہیں کہ ان کا ہر لفظ دل میں اترتا

معلوم ہوتا ہے ۔o آاتی ہے کہ موضو ع کوئی اہمیت ان کے موضوعات سے یہ بات سامنے

نہیں رکھتا بلکہ موضوع کو برتنے ولاا اسے اچھا یا برا بنا سکتا ہے۔oعنوانات کا نرالا پنoوہ تقلید سے گریزاں ہیںoایجاز و اختصار ان کے انشائیوں کی خاص خوبی ہے۔

Page 16: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

o ان کے انشائیے ادائے خیال، تکنیک اور معنویت کے اعتبارسے بڑے بھر پور ہوتے ہیں۔

o رر ان کے انشائیوں سے ایسے محسوس ہوتا ہے کہ انھیں مناظرر فطرت سے ایک جذباتی وابستگی ہے۔ قدرت اور مظاہ

oان کی جمالیاتی حس بہت تیز ہے۔

Page 17: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

رشید احمد صدیقی کا نثری اسلوب گنج ہائے گراں مایہ کے حوالے سے

o)رل احمد سرور آا گنج ہائے گراں مایہ ایک غیر معمولی کارنامہ ) o)چونکا دینے والی کتاب اور نادر ادبی کارنامہ)اسلوب احمد انصاریo رشیداحمد میں جس ہے، نگاری مرقع کی شخصیات معاصر یہ

صدیقی کی اپنی شخصیت بھی جھلکتی ہے۔oوہ ہر شخصیت کو اس کے فن کے حوالے پیش کرتے ہیں۔o ملتا کا بیتی آاپ لطف میں اس ،لیکن ہیں لکھتے بیتی وہ جگ

ہے۔ o اگر کوئی رشید احمد صدیقی کی سوانح مرتب کرنا چاہے تو وہ ان

کی مرقع نگاری سے مدد لے سکتا ہے۔ o گنج ہائے گراں مایہ میں شخصیات کو دو گروہوں میں تقسیم کیا

گیا ایک گروہ علی گڑھ تحریک سے متعلقہ لوگوں کا اور دوسرا عوام و خواص میں مقبول لوگوں کا ۔

o ہائے گراں مایہ سے پہلے اس موضوع پر اس سے بہتر کتاب گنج نہیں لکھی گئی۔

o کی معاصرین اپنے میں انداز بہتر سے اس نے پرداز انشا کسی تصویر کشی نہیں کی۔

Page 18: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

oرشید احمد صدیقی ہیرو پرست ہیں۔o کسی بھی شخصیت کے کردار کی جزئیات پر اتنی گہری نظر

آاجاتا ہے۔ رکھتےہیں کہ اس کا کردار زندہ ہو کر سامنے oیہ شخصیت کے دونوں پہلووں پر نظر رکھتے ہیں۔o ، رشید احمد صدیقی جن شخصیات کے خاکے لکھتے ہیں

ان کے عقیدت مند بھی ہیں۔ o یہ ان شخصیات کی عکاسی کرتے ہیں ، جو انھیں پسند ہیں

اور ان سے متاثر بھی ہیں۔ o وہ شخصیات کی خوبیوں کو دکھانا پسند کرتے ہیں اور ان کی

خامیوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔o گنج ہائے گراں مایہ میں عقیدت مندی کے پر تو واضح طور پر

آاتے ہیں۔ نظرo یہ تنقید کی کتاب نہیں ، اس لیے اسے اس عینک سے نہ پڑھا

جائے۔o یہ کتاب اردو ادب کا سرمایہ ناز ہے۔o رشید احمد صدیقی کے فن میں مقامیت ہے۔o ان کا اسلوب دل کش ، شگفتہ اور دل نشیں ہے۔oوہ اسلوب میں شبلی کا تتبع کرتے ہیں۔

Page 19: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

o گنج ہائےگراں مایہ رشید احمد صدیقی کے اسلوب کی نمائندہکتاب ہے۔

o لیکن ، لیتے نہیں کام سے مزاح و طنز وہ میں مضامین ان شگفتگی اور سلاست ان مضامین کی سب سے بڑی خوبی ہے۔

oگنج ہائے گراں مایہ ایک عظیم ادبی و فنی شاہکار ہے۔oوہ ایک کامیاب مرقع نگار ہیں۔o آاتا ہے۔ ان کے مضامین میں علی گڑھ بسا ہوا نظر o گنج ہائے گراں مایہ میں عقیدت کے پھول ہیں۔oان کے اسلوب میں سادگی اور خلوص رچا بسا ہے۔o آاسان ہے لیکن کسی بھی شخصیت کے محاسن بیان کرنا بہت

آاپ کے قلم کا توازن پیدا کرنا سخت محنت طلب کا م ہے جو اعجاز ہے۔

o و عظمت نام کا صدیقی احمد رشید میں مزاح و طنز اردو بلندی کا حامل ہے۔

oآا پ ہی خالق ہیں۔ آاپ ہی موجد اور وہ اپنے طرز کے oرشید احمد صدیقی قدروں کے پاس دار ہیں۔o ان کے طنز و مزاح کے اسلوب میں جمالیاتی ذوق کی تسکین

کا سامان ہے۔

Page 20: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

پطرس بخاری کا نثری اسلوبoرب طرز اور منفرد مراح نگار ہیں۔ پطرس بخاری اردو کے صاحoانگریزی ادب کا شائق تھے۔oانگریزی ادب کے پرانے مزاحیہ نمونوں سے استفادہ کیا۔oپطرس کے مضامین میں مزاح کی لطیف چاشنی ہے۔oپطرس کے مضامین میں مقامیت کا عیب ہے۔o جیسے رشید احمد صدیقی کے مضامین میں علی گڑھ کی فضا

رچی ہوئی ہے ،ان کے مضامین میں لاہور یا چند دوسرے علاقے۔o آافاقیت کی خوبی متاثر نہیں ہوتی۔ چند مقامات کے تذکرے سے o پطرس کے مضامین کی کشش کم نہیں بلکہ زیادہ ہو رہی ہےکیوں

کہ ان میں عمومیت ہے۔ oپطرس کا مزاح پھکڑ پن اور بازاری پن نہیں رکھتا۔o ان کے فقروں میں لطافت اور بذلہ سنجی ہے۔o یی ترین مقام رکھتی ہے۔ اردو ادب میں پطرس کی مزاح نگاری اعلoپطرس ایک حقیقی مزاح نگار ہیں۔

Page 21: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

o تھلگ الگ اصولوں سے روایتی ظرافت کے اسلوب کا پطرس آاتا ہے۔ نظر

o وہ ہر جگہ اور ہر بات سے مزاح پیدا کرنے کی مہارت رکھتےہیں۔

o پیدا کرنے ترکیب سے وہ مزاحیہ عناصر اور ترتیب واقعات کی آاتے ہیں۔ میں کامیاب نظر

oان کے مزاح میں نہ لطیفہ گوئی ہے اور نہ ضل جگت ۔o وہ خزانہ چھوڑ گئے ، جس ادب کا پطرس ظریفانہ اور غالب

رت دوام حاصل ہو گئی۔ کی وجہ سے انھیں شہرo برتنے میں انداز دلی کو خوب صورت زندہ اور دلی وہ خوش

آاتے ہیں۔ کے عادی نظر o مقام بلند میں ادب اردو سے لحاظ فنی مضامین کے پطرس

رکھتے ہیں۔oکرداروں کی نفسیات پر بہت گہری نظر رکھتے ہیں۔o تجزیہ نفسیاتی کا کرداروں و افراد میں مضامین کے پطرس

ماہرانہ اور فن کارانہ ہے۔

Page 22: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

خورشید الاسلام کا نثری اسلوب

Page 23: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

سید ضمیر جعفری کا نثری اسلوبo اردو ادب میں مزاح نگاری کی تاریخ میں ضمیر جعفری کا نام

نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔oآاتے ہی ذہن میں مزاح کے شگوفے پھوٹنے لگتے ہیں۔ ان کا نام o ، مضامین ،فکاہیہ نگاری خاکہ کالم، صحافتی نثر، نظم،

کتابوں کے تعارفی مضامین یاکسی ادبی رسالے کی ادارت ہر کہیں مزاح اپنی جھلک دکھاتا ہے۔

oرج پاکستان سے تھا۔ ان کا تعلق افواoآاپ کے بقول ـ مزاھ کا سرچشمہ ہی اندوہ ہےـo جس نے ایک بار ان کی نثر پڑھ لی اپنی شعر فہمی سمیت ان

کی نثر پر نثار ہو گیا۔ )کرنل محمد خان(o ضمیر جعفری نے جو کچھ لکھا ہے ،اس میں مزاح کا رنگ

آان موجود ہوتا ہے۔oنثر لطیف کا جا بہ جا نمونے ان کی نثر میں ملتے ہیں۔o اگران کو مزاھ نگاری کا اصل ستون کہا جائے تو بے جا نہ ہو

گا۔o ان کی فنی حیثیت ہمہ گیر ہے۔

Page 24: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

o ان کے مزاح میں پنجاب کا مخصوص لب ولہجہ اور رنگ پایا جاتاہے۔

o کتابی چہرے ان کی خاکہ نگاری اور شخصیت نگاری پر مشتملتصنیف ہے

oطنز کی تلخی ان کے ہاں کم کم ہے۔oان کی تحریروں میں ان کی شخصیت جھلکتی ہے۔o معاشرتی اور تہذیبی نا ہمواریوں کا بھی بڑے لطیف انداز میں پیش

کرتے ہیں۔o ان کے ذاتی تجربات کا کینوس بہت وسیع ہے۔o ہو نہ تو بے جا اگر متحرک تحریک کہا جائے ضمیر جعفری کو

گا۔o ان کی نثر میں فوجی اصطلاحات کی بھر مار ہے۔o ان کا طنز جتنا تیکھا ہوتا ہے ، اس میں اتنی ہی مٹھاس ہوتی ہے۔oہیں۔ آاتے نطر مسکراتے زعفران کے کشمیر میں تحریر کی ضمیر

)چراغ حسن حسرت(o دائمی ایک کر ہو آازاد سے قیود کی مکاں و زمان مزاح کا ان

مسرت کی تخلیق کا سبب بنتا ہے۔ o دیکھنے کم نثر ابریشمی مگر مضبوط اتنی میں کی صنف مزاح

آائے گی۔)عابد علی عابد( میں

Page 25: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

o وہ زندگی کی بد صورتیوں پر کڑھنے کی بجائے مضحک پہلوتلاش کرتے ہیں۔

oاپنی ذات پر ہنسنے کا موقع بھی فراہم کرتے ہیں۔o مبالغہ سے مزاح پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔o آاپ کے مزاح میں دھیما پن ہے۔o مزاح کے ساتھ ساتھ فکر انگیزی بھی موجود ہے۔o راستے سے بہت کے اظہار نے شخصیت گیر ہمہ کی ان

بنائے۔o ضمیر کے طنز و مزاح میں روایت اور جدت کا بہترین امتزاج

ملتا ہے۔o رت نظر گوناں گوں فکر کا پتا دیتی ہے۔ ان کی وسعoان کے کردار سراپا مزاح ہیں۔o سید ضمیر جعفری کی تحریر اور گفتگو کی شگفتگی یکساں

طور پر مخاطب کو اپنی گرفت میں لیے رکھتی ہے۔

Page 26: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

قرۃ العین حیدر کا نثری اسلوبoاردو ادب کے نامور ادیب سجاد حیدر یلدرم کی بیٹیoناول نگار ہونے کے ساتھ ساتھ افسانہ نگار بھیoور ن����������اولوں میں ہان ک مش ‘ ، ’آگ کا دریا’ے

م سفر ہآخر0 شب ک ےمیر بھی صنم خان‘ ، ’ ے ‘ ےاں دراز‘ اور ’چاندنی بیگم، ’ یںہکار0 ج ۔ہ‘ شام�ل

o ن�د انیوں میں تقس�یم ہان ک س�بھی ن�اولوں اور ک ہ ےہےکا درد صاف دکھتا

o11 انی�اں لکھ�ن والی ی ک ے س�ال کی عم�ر س ہ ہ ےالعین حی�د�ر ک�و اردو �ادب �کی ’ ‘ ورجینا وولفـۃق�ر

ا جاتا ہےک ہo لی ب���ار اردو ادب میں ’س���ٹریم آف وں ن پ ہان ے ہ

کو�نشیئسنس‘ تکنیک �کا استعم�ال �کیا تھاo ہدراص�ل و ای�ک ایس�ا س�ورج تھیں جس کی آب و

یں ہتاب ک سا�من تما�م ستار مان�د پڑ جات ے ـے ے ےo وں ی��ا وں، ن��اولٹ ہقر العین حی��در ک ن��اول ہ ے ۃ

ےافس�ان� پڑھ�ن وال ک�و اپ�ن �س�حر �میں جک�ڑ لی�ت ے ـے ے ےہیں

o ۃقر العین حی�در پ�ر قن�وطیت ک�ا ال�زام بالک�ل غل�طہے

Page 27: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

o ر جگ برق��رار ہانھ��وں ن واقعیت ک��و ہ ےہےرکھ��ا اور ک��رداروں ک��و آزاد م��احول

ہےمیں پھلن پھولن دیا ے ےo د ےو اپ�ن علم ، اپ�ن تج�رب اور مش�ا ہ ے ے ے ہ

ار کی ن�ئی نزاکت�وں ک�ا ہک زی�ر0 اث�ر اظ ےوئ اپ��ن اس��لوب ک ےاح��ترام ک��رت ے ے ہ ے

یں ہحصول میں کامیاب رo آاج آاگ کا دریا" کی حیثیت ناول کی دنیا میں " اردو ہمارے

تک منفرد ہےo ہے، جن گیا لیا کام تیکنیکوں سے زیادہ سے ایک میں اس

میں شعور کی رو کا تھوڑا بہت استعمال ، معنویت سے معمور فلسفیانہ ، سامانیوں حشر کی وقت ، حوالوں مالائی دیو اور واحد غائب متکلم ، واحد تبصروں مباحث ، مصنفہ کے ��ااہمیت کا حامل کا گہرائی کے ساتھ ماجرہ کی اٹھان میں یقین

ہےoیہ ناول اردو ناول کی مہا بھارت ہےoان کے کردار ایک مخصوص ماحول کے پروردہ تھے۔oان کے ناولوں میں حقیقت پسندانہ تصویر کشی ہے۔o رکھتی حوصلہ کا کرنے بیان کو حقائق تلخ حیدر العین قرۃ

ہیں۔oوہ بڑی بڑی باتیں اپنی کہانی میں سمونے کا فن جانتی ہیں۔o آ تے ان کے موضوعات اپنی تکنیک اور طریقہ اظ ہار خود لے کر

تھے۔o ان کے اسلوب میں کردار کی خود کلامی ملتی ہے۔

Page 28: مقفیٰ،مسجع،مرجز اور رنگین مرصع اسالیب.pptx

oان کی زبان میں روانی ہے۔ ان کا تخیل زود رس ہے۔o کی دینے سموم انفرادیت میں روایت وہ لکھا جو نے انھوں

ایک کوشش تھا۔oآائیں۔ وہ اردو ناول میں انقلابی تبدیلیاں لے کر o مادیت مسائل، کے ممات و حیات میں موضوعات کے ان

پرستی کے ہاتھوں زندگی کے بگاڑ، انسان کے روحانی کرب، پیدا اقدار کی گم شدگی سے یی اعل انسان سوچ کی کجی،

ہونے والے مصائب، معاشرتی جبرہیں۔oان کی زندگی کے تجربات بھی ناولوں میں ڈھل جاتے ہیں۔o آاگے نکل جانا وہ تہذیب، وقت اور تاریخ کی حدوں کو توڑ کر

چاہتی ہیں۔