شیر کا بچہ.doc

Post on 16-Jan-2016

239 Views

Category:

Documents

0 Downloads

Preview:

Click to see full reader

TRANSCRIPT

بچہ کا شیر

کاظمی حمزہ

(۱)

۔ہوا شوق کا دیکھنے دنیا کو بچے کے شیر ایک

یہ اسے نے شیر تو چاہی اجازت سے باپ اپنے نے اس

انسان! بیٹے پیارے میرے" ،کیا رخصت کر کہہ

سے اس ،ہے مخلوق چالاک اور خطرناک بہت ایک

" ۔رہنا کر بچ

ببا" سوچا، نے بچے کے شیر بہت خیالات کے ا

کیا انسان کہ گا لوں دیکھ خود میں خیر ،ہیں پرانے

اپنے وہ کر سوچ یہ" ۔ہے خطرناک کتنا اور ہے چیز

اسے کہ تھا گیا دور ہی کچھ وہ ۔پڑا نکل پر سفر

تو انسان یہ کہیں" ۔ملا ہاتھی شحیم لحیم ایک

سے ہاتھی نے اس ۔سوچا نے بچے کے شیر "،نہیں

نے ہاتھی" ؟ ہیں انسان آاپ کیا! جناب" کیا سوال

۔ہیں ہوتے خطرناک بہت تو انسان ،نہیں" دیا جواب

اپنا کو ہم وہ مگر ،ہیں جانور طاقتور اتنے ہاتھی ہم

کا شیر" ۔ہیں کرتے سواری پر ہم اور ہیں لیتے بنا غلام

نظر اونٹ ایک اسے چلتے چلتے ۔گیا بڑھ آاگے بچہ

!"ہے جانور غریب و عجیب اور تڑنگا لمبا کیسا" ،آایا

،پوچھا سے اونٹ نے اس ،سوچا نے بچے کے شیر

"ہیں؟ انسان آاپ کیا"

"ہو؟ رہے لے کیوں نام کا انسان یہ ،بھئی ارے"

مجھے نے انسان کسی اگر" ،کہا کر گھبرا نے اونٹ

پر مجھ کر ڈال نکیل میں ناک میری تو لیا دیکھ

" ۔گا دے لاد سامان بھاری

اور سوچا نے بچے کے شیر! جانور ڈرپوک یہ! اوہ

ایک اسے دور کچھ ۔گیا بڑھ آاگے ہوئے چڑھاتے ناک

نے اس ۔تھا رہا چر گھاس سے اطمینان جو ملا بیل

"ہیں؟ انسان آاپ کیا جناب" ۔دہرایا سوال اپنا سے بیل

گھوم طرح کی پھرکی بیل ہی سنتے نام کا انسان

نے اس" کہاں؟ ؟ کہاں انسان؟ ہے کہاں" ۔گیا

"معلوم نہیں بھی مجھے تو وہ" ۔پوچھا سے گھبراہٹ

۔دیا جواب نے بچے کے شیر

بصے بیل" لیا؟ کیوں نام کا انسان نے تم پھر تو" غ

کے انسان میں اگر کہ ہے معلوم تمہیں" ۔بولا سے

سے مجھ وہ" گیا؟ ہو حشر کیا میرا تو گیا لگ ہاتھ

ھھوپ دن سارا مر میں جب اور گا چلوائے ہل میں د

" ۔گا بنوائے جوتیاں اپنی سے کھال میری تو گا جاؤں

بصے ھھول سانس کا بیل سے پریشانی اور غ ۔تھا رہا پ

نے بچے کے شیر" ۔ہے ہوتا معلوم جانور بیوقوف"

۔گیا بڑھ آاگے اور سوچا

٭٭

(2)

ایک اسے کہ گا ہو گیا دور ہی تھوڑی بچہ کا شیر

۔آایا نظر بڑھئی

نے بچے کے شیر" ۔ہے جانور عجیب کیسا"

۔سوچا

چاروں سے ڈھنگ یہ اور! کمزور اور پتلا ھدبلا اتنا"

نہیں بھی ھدم کی اس ارے چلتا؟ نہیں کیوں پر پیروں

۔تھا رہا آا ترس پر بڑھئی کو بچے کے شیر!" ہے

سے تمیز نے اس" ہیں؟ جانور سے کون آاپ"

۔پوچھا

کا شیر کر سن یہ ۔بولا بڑھئی" ۔ہوں انسان میں"

کہ تھا سنا تو نے میں مگر" ۔گیا رہ بھونچکا بچہ

۔بولا وہ" ۔ہیں ہوتے خطرناک حد بے انسان

تو تکلیف کو کسی انسان ہم" ۔ھمسکرایا بڑھئی

ہمیں اور ہیں ذہین اتنے ہم! ہاں مگر ،پہنچاتے نہیں

میں بارے ہمارے کو جانوروں کہ ہیں آاتے کرتب اتنے

۔بولا سے نرمی بڑھئی" ۔ہے گئی ہو فہمی غلط

" ۔دکھاؤں کرتب ایک اپنا تمہیں تو کہو"

۔گیا ہو راضی فورا پر دیکھنے کرتب بچہ کا شیر

ایک سے درخت اور اٹھائی آاری اپنی نے بڑھئی

ایک کو شاخ نے اس پھر ۔لی کاٹ شاخ مضبوط

بیچ کے حصوں دونوں ہوئے چیرے اور چیرا سے طرف

بنا ھسوراخ ایک کر کاٹ لکڑی تھوڑی تھوڑی سے میں

۔لیا

۔کہا نے بڑھئی" ۔ڈالو میں ھسوراخ اس سر اپنا"

نے بچے کے شیر میں شوق کے دیکھنے کرتب

ھھرتی نے بڑھئی ۔دیا ڈال میں ھسوراخ سر اپنا جھٹ پ

بصوں دونوں ہوئے چیرے کے شاخ سے ساتھ کو ح

کے شیر طرح اس ۔دی ٹھونک کیل میں ان اور ملایا

۔گیا پھنس میں ھسوراخ بیچ کے لکڑی سر کا بچے

شاخ مضبوط ایک کی درخت کو لکڑی نے بڑھئی پھر

چل سے وہاں کر اٹھا اوزار اپنے اور دیا جوڑ ساتھ کے

۔دیا

بڑھئی کہ آایا میں سمجھ کی بچے کے شیر اب

خوب نے اس ۔ہے دیا کر قید اسے کر دکھا کرتب نے

۔ھسود بے مگر مچایا شور اور پٹخا سر

تھک کر دہاڑ دہاڑ بچہ کا شیر تو ہوئی شام جب

ایک اسے اچانک ۔تھا بیٹھا ہوا سہما اور تھا چکا

آا یہاں چڑیا نئی کوئی" ۔دی سنائی آاواز جیسی چڑیا

ھاداسی نے اس ۔ہے ہوتی معلوم خوش بہت ہے، نکلی

۔سوچا سے

آایا نظر انسان اور ایک اسے کے چڑیا بجائے لیکن

کا شیر ۔تھا رہا آا چلا ہوا نکالتا آاواز جیسی چڑیا جو

مگر ،گیا دبک طرف ایک مارے کے ڈر چارہ بے بچہ

۔لیا دیکھ اسے نے لکڑہارے ہوئے بجاتے سیٹی

بہت پر بچے کے شیر ہوئے بندھے کو لکڑہارے

وار ہی ایک کر اٹھا کلہاڑی اپنی نے اس اور آایا رحم

۔دیا کر آازاد اسے میں

ہوا بہت تو خوش کر چھوٹ سے قید بچہ کا شیر

۔پوچھا سے لکڑہارے نے اس ۔ہوا بھی حیران مگر

بھی خطرناک کو آاپ اور ہیں انسان تو آاپ جناب"

"دیا؟ کر کیوں آازاد مجھے نے آاپ پھر چاہیے ہونا

سے پیار سر کا بچے کے شیر نے اس ۔ہنسا آادمی

،بولا اور تھپتھپایا

تو ہیں رہتے ڈرے جب انسان ہم کہ ہے یہ بات"

خوش ہم جب مگر ہیں جاتے ہو ظالم اور خطرناک

تو میں ۔ہیں جاتے ہو مہربان اور دل رحم تو ہیں رہتے

پر کسی مجھے پھر ۔ہوں خوش بہت میں جنگل اس

" ؟ ہے ضرورت کیا کی کرنے ظلم

٭٭٭

ماخذ:

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/%D8%B4%DB%8C%D8%B1-%DA%A9%D8%A7-%D8%A8%DA%86%DB%81.30146 /

عبید تشکیل: اعجاز کی بک ای اور تدوین

top related