deewan e ghalib - nuskha e hamidia

336
ؔ ب ل ا غِ وان ی د ۂ خ س ن( ) ۂ دی ی م حؔ ب ل ا غ ان لۂ خ ل ا اسدا رز م ح ص( ت ی ح و اف اض/ ۂ0 واس ح ی: و ح ی ر ی ۂ ود سع م خ ف ر د ن< چِ ود ع س م ۂ ری ی و ح ں میD رچ س ل گ و گ ے ازدو ن ں می ےL ہ( ات ی ب کS U ے ہل پ ک سال ی ا ب ل ا غِ وان ی د ں می اوز ھا لک ی۔ ھ( ت ود ح و م ر< ی ل ف ح م وزم ف ے ک زگm اn اتn د ب ی ازدو و" " ھا لک ب ل ا غِ وان یزا د ان ساL ہ پ نm ی ا ھ ت ںp ی ی ا( ی ک ی س( تL ہ پ ھ اوز( ت ھ سا( ت ے سا ک ب ل ا غ وان ی ں د می ل ف ح م ھا۔( ت ود ح و م واL ہ" " ھا،( ت ود ح و م ھ< چ ک( تL ہ پ ی ھ ت ے س ے ل وا ح ے ک گ ی} ٹ و ی پ م ک کۂ ازدو ل ب ںp ی ی ا( ی ک رف ص ا ں۔ ب ھی( ت ں/ ئ لا م۔ ج را( ی ے ازدو ک( خات لا صط ی ا ر ی ر گ ب ، ا زn وزد ی ی ک ی( ت و ص ی ت ر ع اوز و( ی0 ش< ن س، ازدو،} ٹ ی ا ازدو ف انL ہ ج( ں می ے دوز ک ی س ف ن سا ف ن و اس ح ںp یL ہ وگ ل ون ک ۂ ۔ ی ی سک ۂ زہ ر ی ی غ ن/ وۓL ہ ر0 ی ا( ی م ں می ی ک ازدو) ےL ہ ا ی گ ے زہ ک ں ئ غۂ زن گ کا د ن ف ر س ی ک س} ٹ ی ی سا( ق لا خ ر ا ی غ گ اوز ی پn ی ی< خ رف صn ت ی ٹ

Upload: api-19771339

Post on 13-Jun-2015

308 views

Category:

Documents


24 download

TRANSCRIPT

Page 1: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ب� ن� غال دیواحمیدیہ(ۂ)نسخ

ب� مرزا اسداللہ خا� غال

مسعود ہیریجو: یحواش ۂاضاف و حیتصح

ن چندرفےحجویریہ مسعود

ن� غال� “ایک سال پہلے کی بات ہے میں نے اردو گوگل سرچ میں آارگ کے“دیوا لکھا اور میں اردو وی� ڈاٹ ن� غال� لکھا ہوا موجود تھا۔ "محفل" میں دیوا� غال� کے ساتھ ساتھ فورم " محفل" پر موجود تھی۔ یہاں سارا دیوا

آا� لائن تھیں۔ نا صرف کتابیں بلکہ اردو کمپیوٹنگ کے حوالے سے بھی بہت کچھ اور بہت سی کتابیں بھی موجود تھا، اردو فانٹس، اردو، پشتو اور عربی صوتی کی بورڈز، انگریزی اصطلاحات کے اردو تراجم۔ میں متاثر

ہوۓ بغیر نہ رہ سکی۔ یہ کو� لوگ ہیں جو اس نفسانفسی کے دور میں )جہاں نیٹ صرف چیٹینگ اور غیر اخلاقی سائٹس کی سرفنگ کا ذریعہ بن کے رہ گیا ہے( اردو کی خدمت کر رہے ہیں ۔ اس محفل کو جوائن کیے بغیر

کو اس محفل کی رکن بن گئی۔ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ اسی محفل2006 اپریل 19چارہ ہی نہیں تھا اور یوں نر گراں مجھے کرنا پڑے گا۔ مجھے یہ ن� غال� کی پروف ریڈنگ بلکہ تصحیح اور اضافے کا کا پر ایک د� دیوا

آاپ کے پاس اس کام کیسے سونپا گیا اور میں نے اسے کیسے سرانجام دیا؟ اس تفصیل کا نہ موقع ہے اور نہ ن� غال� )جسے ہم نسخۂ اردو وی� کہتے ہیں( اب نہ صرف محفل کے تفصیل کے جاننے کا وقت۔ بہر حال دیوا

وکا وکی، اردو ڈیجیٹل لائبریری بلکہ اردو وکیپیڈیا پر بھی موجود ہے۔ محفل پر ہی میری ملاقات ایک غیر معمولی شخصیت جناب اعجاز اختر صاح� سے ہوئی۔ کونسا میدا�

نم عروض کے ماہر ، اردو ثxار، مزاح نگار، شاعر، عل ہے جس کے وہ شہسوار نہیں۔ ارضیات کے ماہر، بہترین نآا� لائن کتابوں کے دو دو کمپیوٹنگ کے بانیوں میں سے ایک، فانٹس اور صوتی "کی بورڈز" بنانے کے ماہر ۔

نح رواں، انٹرنیٹی ادبی میگزین سہ ماہی " سمت" کے مدیر۔ غرض کونسا شعبہ ہے جس کے وہ ماہر سائٹس کے رونہیں۔

مجھے فخر ہے کہ غال� پر کام کرنے موقع مجھے ا� کی زیر سرپرستی ملا۔ حق تو یہ ہے کہ ا� کی

Page 2: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

سرپرستی اور شفقت کے بغیر میں نہ متداول دیوا� پر کام کر سکتی تھی اور نہ میں اس قابل ہوتی کہ اس نسخۂآا� لائن لا سکتی۔ ا� ہی کے "ہل من مزید" کے نعرے نے مجھے مجبور کیا کہ اس نادر کتاب کو حمیدیہ کو

آائن لائن لا سکوں۔ ٹائپ کروا کر اور اس کی تصحیح کرنے کے بعد میں جانتی ہوں کہ عام قاری کو نہ غال� سے کوئی دلچسپی ہے اور نہ غال� کے مسترد کردہ دیوا� )نسخۂآائن لائن آاتا ہے مگر پھر بھی اس دیوا� کو حمیدیہ( سے اور نہ ہی مجھے یقین ہے کہ کوئی نیٹ پر کتابیں پڑھنے لانے پر میں کوئی غلطی نہیں کر رہی۔ یہ کتاب ا� لوگوں کے لیے ہے جو اپنے وطن سے میلوں دور غال� کو

پڑھنے، سمجھنے اور سمجھانے کے لیے ہمہ وقت سرگردا� ہیں۔ اس کتاب کو ہم نے بعینہ ویسا ٹائپ کیا ہے جس طرح چھپی ہوئی کتاب تھی۔ البتہ میں نے چند الفاظ و

ندلہا" کو "دل ہا" "غلطیہاے" کو آاہنگ کرنے کی سعی ضرور کی ہے جیسے " تراکی� کو جدید املا سے ہم آاسانی رہے۔ جہاں ضروری "غلطی ہاۓ" " بوے گل" کو "بوۓ گل" کیا ہے تاکہ پڑھنے اور سمجھنے میں

نل غال�: حق تو یوں ہے کہ حق ادا نہ ہواسمجھا، کچھ نوٹس میں نے بھی دیے ہیں مگر بقو

جویریہ مسعودسوات، پاکستا�

07 اپریل 14

دیباچہاز

پروفیسر حمید احمد خا�

ن� غال� کا س� سے مرزا غال� کی وفات کے پچاس سال بعد بھوپال کے کت� خانۂ حمیدیہ میں دیواااس زمانے کے ادبی حلقوں1 )1پہلا نسخہ (ایک خوش نما مخطوطے کی صورت میں دستیاب ہوا۔ اس دریافت نے

ااس بے دریغ قطع و برید کے باعث، جس کا ذکر میں ایک سنسنی سی پیدا کر دی کیونکہ غال� کا پہلا دیوا� آازاد اور خود غال� نے کیا ہے، محض ایک ادبی حکایت بن کر رہ گیا تھا۔ اب جو یہ پورا دیوا� غیر مترقبہ حالی،

نل ذوق نے اس کی طباعت و اشاعت کا خیر مقدم کیا، اگر چہ بعض لوگوں کو اعتراض طور پر میسر ہوگیا تو اکxر اہاانہیں اس طرح نشر کر کے گڑے مردے اکھیڑنا کیا ضرور ہے۔ ہوا کہ جو اشعار مرزا غال� نے خود رد کردیے تھے، نم سلیم نے صحیح فیصلہ با ایں ہمہ بھوپال کے ڈائرکٹر سر رشتۂ تعلیم، ضیاء العلوم مفتی محمد انوار الحق، کے فہ

ن� غال� کا یہ نسخہ جو نواب محمد حمیداللہ خا� (کے اعزاز میں "نسخۂ حمیدیہ" کہلایا، مفتی2 )2کیا اور دیوا

ن� تحریر میں اطلاع ملی ہے کہ انہیں دنوں ہندوستا� میں ایک قدیم تر مخطوطے کا پتا چلا ہے۔ اگر یہ اطلاع صحیح ہے تو بھی وہ خصوصیت-1 1 دوراجو گذشتہ نصف صدی میں بھوپال کے قلمی دیوا� کو حاصل رہی، اپنی جگہ قائم رہتی ہے۔

اللہ خا�، چیف سیکرٹری، ریاست بھوپال۔ ااس وقت: نواب زادہ محمد حمید-2 2

Page 3: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ع میں شائع ہوگیا۔1921صاح� کے اہتمام سے مخطوطے کی کتابت کے ٹھیک ایک صدی بعد آاخری صفحے پر دیوا�1821قلمی دیوا� کی کتابت نومبر ع میں تکمیل کو پہنچی تھی۔ اس دیوا� کے

آاخری رباعی کی بعد سرخ روشنائی میں یہ خوشخط تحریر ملتی ہے: کی

وقبلہ3(3دیوا� من تصنیف مرزا صاح�)المتخلص بہ اسد و غال� سلمہم ربہم

یی ید العبد المذن� حافظ معین الدین عل1237بتاریخ پنجم شہر صفر المظفر

نت اتمام یافت4من الہجرت النوبیہ صور

اا� میں سے دو پر آاغاز سے پہلے جلد کے اندر حس� دستور جو سادہ اوراق لگائے گئے ہیں، دیوا� کے آاہنگ( کی بدخط نقل نت تعطیل )مشمولۂ پنج مولوی محمد فضل حق کے نام مرزا غال� کے فارسی مکتوب بہ صنع

رباعیات۔11 غزلیات اور ا� کے بعد 275 قصائد ہیں، پہر 4ہے۔ دیوا� کے مندرجات کی ترتی� یوں ہے: پہلے آاخری رباعی ہے: "مشکل ہے زبس کلام میرا اے دل"۔ چونکہ صرف یہی رباعی اور اس کے نیچے حافظ معین

اا دوتہائی حصہ خالی رہ گیا آائی ہے، اس لیے صفحے کا تقریب آاخری صفحے پر الدین کی مندرجۂ بالا اختتامی تحریر امہرثبت ہے جس سے کم از کم یہ واضح ہوتا ہے1648 کی 5(5ہے۔ خالی جگہ میں فوجدار محمد خاں) ھ کی

نخ کتابت کے گیارہ بارہ برس بعد پہنچا۔ اسی بنا پر مفتی کہ فوجدار محمدخاں کے کت� خانے میں یہ دیوا� تاریاا رئیس وقت نواب غوث محمد خاں صاح� کے بیٹے میاں انوار الحق کا یہ قیاس محل نظر ہے کہ قلمی دیوا�"غالب

یہ امر بھی مشتبہ، بلکہ بعید از قیاس ہے کہ دیوا� کے6( 6فوجدار محمد خاں صاح� کے لیے لکھا گیا تھا"۔)آائیں، یا دیوا� کا یہ نسخہ بھوپال1648حاشیے کے اضافے اور متن کی اصلاحیں نض تحریر میں ھ کے بعد معر

ن� غال� ہے کہ قلمی دیوا� میں حاشیے پہنچنے کے بعد مزید اندراجات کے لیے پھر کبھی دہلی بھیجا گیا۔ گما ھ کے درمیا� درج ہوچکی تھیں اور دیوا� ا� ترمیمات و حواشی1248ھ اور 1237کے اضافے اور متن کی ترمیمات

کے ساتھ ہی بھوپال پہنچا۔بھوپال کے نسخے اور دیوا� غال� کے اس مخطوطے کو، جو حافظ محمود خاں ، اگر ملا کر پڑھیے تو اندازہ ہوتا ہے کہ بھوپال کے قلمی7(7شیرانی مرحوم کے مجموعۂ کت� میں شامل ہے)

نر کلکتہ پر روانہ ہونے سے پہلے، یعنی ع تک، تصنیف۱1826نسخے میں حاشیے کے اضافے غال� کے سف ہوچکے تھے۔ معنوی طور پر بھی ا� میں بہت سے اشعار ایسے ملتے ہیں جو غال� کی پختگئ فکر کے کسی دور

اا ع کے بعد ( سے منسوب نہیں کیے جاسکتے۔33-1832) مxل

کذا۔ 3 3 ع.1821مطابق يکم نومبر ۔4 4فوجدار محمد خاں، بھوپال کے نواب غوث محمد خاں کے بیٹے تھے۔۔5 5۔5دیکھیے مفتی انوار الحق کے شائع کردہ نسخے کا صفحہ ۔6 6 اس قلمی دیوا� کی تاریخ کتابت معلوم نہیں ہے لیکن بھوپال کے مخطوطے کے حاشیے کے اندراجات اس کے متن میں ملتے ہیں۔ خود اس قلمی۔7 7

دیوا� کے حاشیے پر ایسی غزلیں درج ہیں جو غال� نے دہلی سے کلکتے جاتے ہوئیے لکھیں۔ بالفاظ دیگر اس دیوا� کے متن کی کتابت غال� کےکلکتے روانہ ہونے سے پہلے مکمل ہو چکی تھی۔

Page 4: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

مفتی انوارالحق کا نسخہ شائع ہوا تو یہ حقیقت مخفی نہ رہی کہ مطبوعہ نسخہ قلمی نسخے کی صحیح نقل نہیں ہے۔ اس بارے میں شاید س� سے بڑی قباحت یہ ہوئی کہ مفتی صاح� کے نسخے میں کئ جگہ

حاشیے کے اندراجات اور متن کے درمیا� ضروری امتیاز قائم نہ رہ سکا۔ چنانچہ صحیح صورت حال کی دریافتنر اگست آاباد دکن کے ایک سفر سے واپس1937کے لیے قلمی نسخے کا معائنہ ضروری ہوگیا۔ اواخ ع میں حیدر

آاتے ہوۓ میں بھوپال گیا اور سرکاری کت� خانے میں بیٹھ کر مطبوعہ نسخے اور قلمی نسخے کے اندراجات لاہور کا مقابلہ کرتارہا۔ اس موقع پر مجھے اندازہ ہوا کہ حواشی اور متن کا فرق ملحوظ نہ رہنے سے قطع نظر، مطبوعہ

نسخے میں ایک بڑا فتور یہ پیدا ہوا ہے کہ قلمی نسخے میں غزلیات کی ترتی� مطبوعہ نسخے تک پہنچتے پہنچتےنش گریہ سے زیر و زبر ویرانہ تھا( مطبوعہ اا مخطوطے کی پچیسویں غزل)بسکہ جو کچھ کی کچھ ہوگئ ہے۔ مxل

پر شروع ہوتی ہے اور اس غزل سے اگلی، یعنی چھبیسویں، غزل )نہ ہو حسن تماشا دوست33نسخے کے صفحہ پر۔ یہ صورت حال دیکھ کر میرے لیے لازم ہوا کہ میں اپنی پوری12رسوا بے وفائ کا( مطبوعہ نسخے کے صفحہ

توجہ دو باتوں پر مرکوز رکھوں: اول یہ کہ قلمی نسخے کے مندرجات کی صحیح ترتی� معین کروں اور دوم یہ کہااس حاشیے اور متن کے اندراج کے معاملے میں قلمی اور مطبوعہ نسخوں کے درمیا� جہاں جہاں اختلاف ہے، کے متعلق مفصل یاد داشتیں لے لوں۔ افسوس ہے کہ وقت کی کوتاہی کے باعث میرے لیے یہ ممکن نہ ہوا کہن� منظومات کی تصحیح اور مخطوطے کے ہر شعر اور مصرع کو لفظ بلفظ دیکھ لیتا۔ تاہم یہ واقعہ ہے کہ ترتی

حواشی کی تشخیص کرتے ہوۓ مطبوعہ نسخے کے کات� کی لفظی فروگذاشتوں پر جابجا نظر پڑی۔ ا� کا ذکرن� موقع دیوا� کے متعلقہ صفحات پر حاشیے کے اشارات میں ملےگا۔ ع کا نسخۂ حمیدیہ1921قارئین کو حس

بھوپال کے قلمی دیوا� کی پہلی مطبوعہ نقل ہے۔ افسوس ہے کہ قلمی دیوا� سے انحراف کی جتنی مختلفآاسکتی ہیں وہ مفتی صاح� کے مطبوعہ نسخے میں موجود ہیں، بجز اس ایک صورت کے کہ قسمیں تصور میں

ن¡ نظر نہ ہوتے ہوۓ مفتی قلمی دیوا� کاشاید کوئی شعر مطبوعہ نسخے سے حذف نہیں ہوا۔ تاہم قلمی دیوا� کے پی صاح� کے مطبوعہ نسخے پر تکیہ ناگزیر ہے۔ چنانچہ میں نے اپنے نسخے کی تیاری میں مفتی انوارالحق کے

مطبوعہ نسخے کے متن کو بنیادی متن قرار دیا ہے لیکن قلمی نسخے سے لی ہوئی یاد داشتوں کی روشنی میں یا کسی دوسری قابل اعتماد شہادت کے سہارے مطبوعہ نسخے سے جابجا انحراف کیا ہے۔ اس قسم کے انحراف

آایندہ صفحات میں بکxرت ملیں گے۔ ا� حوالوں کی موجودگی سے در گزر کیجیے تو اس زیر کے حوالے قارئین کو نظر نسخے کا متن بھوپال کے مخطوطے کی ہو بہو نقل قرار دیا جاسکتا ہے۔ مفتی صاح� کے مطبوعہ نسخے میں نہ صرف بعد کی س� اصلاحیں بلکہ وہ پوری کی پوری غزلیں بھی شامل ہیں جن کا بھوپال کے مخطوطے

میں سرے سے وجود ہی نہیں ہے۔ اس طرح گو قارئین کو متدوال دیوا� کا الگ نسخہ مقابلے کے لیے پاس رکھنےآاخری دور کے کلام کے ساتھ ساتھ چھپنے کی وجہ سے بھوپال کے کی ضرورت نہ رہی لیکن ابتدائی اور

آائندہ اوراق میں بھوپال کے مخطوطے مخطوطے کے علیحدہ وجود کا تصور وضاحت سے قائم نہ رہ سکا۔ میں نے کی نقل پی¡ کرنے پر اکتفا کیا ہے اور متداول دیوا� سے اس ابتدائی متن کا مقابلہ خود قارئین کی بین¡ و دان¡ پر

چھوڑا ہے۔ ع کی یاد داشتوں کے ناکافی ہونے کا بار بار1938اس نسخے کی تیاری کے کام میں مجھے اپنی

Page 5: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ع( اور پروفیسر1958احساس ہوا۔ بعض موقعوں پر مجھے مولانا امتیاز علی عرشی کے مرتبہ دیوا� )علی گڑھ، محمود شیرانی کے دریافت کردہ قلمی دیوا� سے گراں قدر مدد ملی، جس کا میں بصد شکریہ اعتراف کرتا ہوں۔

آائندہ صفحات میں"نسخۂ عرشی" اور "نسخۂ شیرانی" کے جو حوالے ملیں گے، ا� سے علی الترتی� یہی قارئین کو مطبوعہ اور قلمی دیوا� مراد ہیں۔

ااردو دیوا� کو ایک نظر دیکھنے کے لیے بھوپال پہنچا تو آاج سے تیس برس قبل ج� میں غال� کے پہلے یہ بات میرے حاشیۂ خیال میں بھی نہ گزری تھی کہ اس مخطوطے کی صحیح نقل مرت� کرنے کی ذمہ داری

آا پڑے گی۔ یہی وجہ ہے کہ ع میں قلمی دیوا� کے معائنے کے بعد جو یاداشتیں میں نے قلم1938کبھی مجھ پر ااس وقت میرے بند کیں، ا� کی اصل حیxیت ذاتی حوالے کے اشارات سے زیادہ نہ تھی۔ ا� اشارات کا مصرف ن� ضرورت انہیں دیکھ سکتا تھا۔ سالہا سال نزدیک محض یہ تھا کہ میں اپنی اطلاع کے لیے کبھی کبھی حس میں اسی خیال میں رہا مگر کچھ عرصہ ہوا ہندوستا� کے بعض غال� شناس احباب نے مجھے لکھاکہ بھوپال کا مخطوطہ کت� خالۂ حمیدید سے غائ� ہوگیا ہے۔ اب مجھے اندازہ ہوا کہ جن یادداشتوں کو میں نے ذاتی ذخیرۂااس وقت ن� دل چسپی ہوں گی، کم از کم معلومات کی حیxیت دے رکھی تھی، وہ دوسروں کے لیے بھی موج

آاجاۓ۔ یہ نسخہ جو اب شائع ہو رہا ہے۔ اس لحاظ سے بھوپال تک کہ بھوپال کا گم شدہ مخطوطہ دوبارہ ہاتھ نہ آایا ہے جو حافظ معین الدین کے لکھے کے مخطوطے کی صحیح نقل ہے کہ اس کے متن میں صرف وہی مضمو� ہوۓ دیوا� کے متن میں ملتا ہے اور قلمی دیوا� کے حاشیے کے اندارجات یہاں بھی حواشی کی صورت میں دیے

گئے ہیں۔ قصائد، غزلیات اور رباعیات کی ترتی� اور پھر ہر رباعی، غزل اور قصیدے میں اشعار کی ترتی� بعینہ بھوپال کے قلمی نسخے کے اندراجات کے مطابق ہے۔ ۔ املا میں البتہ قلمی نسخے کے بجاۓ مفتی انوار الحق کے مطبوعہ نسخے کا تتبع کیا گیا ہے۔ قلمی نسخے کے کات� یا کاتبوں کے ڈیڑھ سو برس پرانے املا کا بجنسہنت اختیار کرنا مجھے مناس� معلوم نہیں ہوا، اگر چہ کہیں کہیں میں نے حس� ضرورت ا� کاتبوں کی خصوصیانل کتابت ملحوظ رکھے گئے تحریر کا ذکر کیا ہے۔ مفتی صاح� کے مطبوعہ نسخے میں بڑی حدتک جدید اصونت ہیں اور جا بجا اضافت کا استعمال ہوا ہے جو بجاۓ خود قلمی نسخے کے املا سے انحراف ہے۔ مگر بحالاند املا سے قطع نظر، میں نے لفظی اختلاف کے موجودہ انحراف کی یہ صورت قبول کیے بغیر چارہ نہ تھا۔تجدی

آاہ کو اا متداول دیوا� کی مشہور غزل: " معاملے میں ہر موقع پر قلمی نسخے کے اندراج کا لحاظ کیا ہے۔ مxل چاہیے اک عمر اثر ہونے تک" کے اکxر اشعار قلمی دیوا� کے متن میں موجود ہیں، مگر قلمی دیوا� میں اس غزل

آاخرالذکر صورت اختیار کی ہے، کی ردیف "ہوتے تک"ہے۔ میں نے مطبوعہ نسخے سے اختلاف کر کے یہی آاثارظاہر نر خاطر ہے لیکن ب نن غال� کے لیے اب "ہونےتک" کے بجاۓ "ہوتے تک" کہنا ناگوا کیونکہ گو اکxر قارئی

نت وہی تھی جو بھوپال کے قلمی دیوا� میں ملتی ہے۔ اس ردیف کی اصلی صور بھوپال کے مخطوطے کے مطالعے سے قاری کے ذہن میں متعدد سوالات پیدا ہوتے ہیں۔ یہ سلسلۂ سوالاتا¥ مخطوطے کی اس مطبوعہ نقل میں بھی منتقل ہوگیا ہے۔ ا� سوالات میں سے بعض کی نوعیت محض ادبی ہے قدر

آائینہ" یا اا "ہوس گستاخئ اا� مغلق فارسی ترکیبوں )مxل ا¦ تحقیقی۔ ادبی نوعیت کے سوالات اور بعض کی خالصنز بیا� کو ملنے "وادئ جوہر غبار"( کے متعلق پیدا ہوتے ہیں جن کی ابتدائی کلام میں بتدریج غال� کے نۓ اندا

آاتے ہیں جن کے جواب مل جاۓ تو ممکن لگتی ہے۔ ا� ادبی سوالات سے قطع نظر، کچھ اور سوالات ذہن میں

Page 6: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

اا دیوا� کے متن میں کتنی غزلیں "اسد" تخلص کی ہیں اور کتنی "غال�" ہے کچھ نئے نتائج مستنبط ہوں۔ مxل ؟ حاشیے کے اندراجات میں غال� یا اسد تخلص کتنی بار استعمال ہوا ہے؟ اس قسم کے سوالات8(8تخلص کی)

ن� آاسانی سے مل جاتا ہے۔ مگر بعض اور مسائل ہیں جن کی تفتی¡ کے لیے یارا کا جواب قلمی نسخے ہی میں آاغا علی"، جنہوں نے آاتا۔ "عبدالعلی"، "عبدالصمد مظہر" اور " نکتہ داں کو صلائے عام دیے بغیر چارہ نظر نہیں

گاہ بگاہ دیوا� کے کسی شعر پر صاد کیا ہے، کو� حضرات ہیں؟ اور پھر حافظ معین الدین، جنہوں نے پورا دیوا�نر شباب میں کیا اور کسی قسم کا تعلق رہا؟ غال� نے خوش خط لکھا، کو� تھے؟ ا� لوگوں سے غال� کو دو

آاپ کو دہلی کا باشندہ ظاہر کیا ہے، لیکن کسی جگہ دہلی میں اپنے قیام کو عارضی اور بعض مقطعوں میں اپنے آاگرہ کے دورا� میں لکھی گئیں اور نم مسافرانہ بھی قرار دیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ نسخۂ حمیدیہ کی کو� سی غزلیں قیا

آاۓ؟ اس قسم کے کئ آاگرہ چھوڑ کر مستقل طور پر دہلی چلے آاخر ااس زمانے میں ج� مرزا غال� بال کو� سی پیچیدہ مسائل ابھی تک حل طل� ہیں اور عج� نہیں کہ ہمیشہ حل طل� رہیں۔ میری راۓ میں یہ دیباچہ، جس

کا مقصد بھوپال کے قلمی نسخے کا تعارف ہے، ا� دقیق مسائل اور تفصیل طل� مباحث کا متحمل نہیںہوسکتا۔ یہ گتھیاں سلجھانے کے لیے تنقید و تحقیق کے علیحدہ باب کھولنے کی ضرورت ہے۔

نت طباعت کے لیے پوری کوش¡ کے باوجود متن آاۓ تو اندازہ ہوا کہ صح دیوا� کے مطبوعہ اوراق سامنے آاخر میں، اور خود اپنے لکھے ہوۓ حواشی میں، جابجا غلطیاں رہ گئ ہیں۔ ایک "صحت نامۂ اغلاط" دیوا� کے

۔ قارئین سے درخواست ہے کہ صحت نامہ سامنے رکھ کر غلطیوں کی تصحیح فرمالیں۔9میں دیا جارہا ہے اس نسخے کی ترتی� و اہتمام میں عزیزم گوہر نوشاہی جس طرح میرا ہاتھ بٹاتے رہے اس سے کام کی ہرآاسا� اور خوش گوار بن گئ۔ نسخۂ شیرانی اور نسخۂ عرشی میں سے اکxر حوالے میرے لیے گوہر منزل میرے لیے

آاخر تک س� پروف بڑی احتیاط سے دیکھے۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ نوشاہی صاح� نے تلاش کیے اور شروع سے ن� مکرم سید امتیاز مشکل اشعار کے معنی سمجھنے کی پرلطف کوش¡ میں وہ برابر میرے ساتھ شریک رہے۔ مح علی تاج کا شکریہ بھی واج� ہے جن کی تحریک اور ترغی� واصرار کے بغیر یہ کام تکمیل کو نہیں پہنچ سکتا

تھا۔ع( )حمید احمد خا�(۱۹۶۹)فروری

مزید:

اوپر میں نے کتاب کے غلط نامے کا ذکر کیا ہے۔ اس ضمن میں میری ایک خطا ایسی ہے جسے منجملۂنط فواح¡ قرار دیے بغیر چارہ نہیں۔ بھوپال کے قلمی نسخے میں بعض غزلیں ایسی ہیں جو متن میں شامل اغلا

ہونے کے باوجود کسی مغالطے کے باعث حاشیے پر بھی نقل کی گئ ہیں۔اا یہ غزل: "نہ بھولا اضطراب دم شماری انتطار اپنا" متن میں یہ چونتیسویں غزل ہے۔ اسے غزل )کس33مxل

آایا ہے اورز غ 235میرے شمار کے مطابق۔ 8 8 تخلص کے پورا نام "اسداللہۓ( میں بجا157 میں "غال�"۔ ایک غزل )غزل38لوں میں تخلص "اسد" آایا ہے اور ایک غزل )غزل تخلص کے بغیر ہے۔ (224خاں"

9 9 ? مسعود(ہیریہے ) جوی کںی میہ متن حی تصحی ان اغالط کںیےاس نسخ م۔

Page 7: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

آائنۂ انتظار تھا( اور غزل آانا چاہیے تھا مگر35کا خیال )زبس خوں گشتۂ رشک وفا تھا وہم بسمل کا( کے درمیا� )نالۂ دل میں ش� انداز اثر نایاب تھا( کے حاشیے میں بھی درج20اس غزل کے ساتوں شعر اس سے پہلے غزل

نت حال سے دھوکہ کھا کر اس غزل کو )کسی عالم سرگشتگی میں( متن سے حذف ملتے ہیں۔ میں نے اس صورآائی۔ حضرات قارئین میری کردیا۔ اب دیوا� کے طبع ہو جانے کے بعد اس پر پھر نظر ڈالی تو یہ غلطی علم میں

پر متن میں بھی درج فرمالیں۔59 کے حاشیے کے ساتوں اشعار صفحہ 47اس لغزش سے درگزر فرما کر صفحہ نم نہنگ( دیوا� کی عبارت غلطیوں سے نم ہر موج میں ہے حلقۂ صد کا ا� س� کوششوں کے باوجود )دا

اء نت حال یہ ہے کہ قلمی دیوا� کے متن میں حافظ معین الدین نے جو اغلاط کتابت ابتدا پاک نہیں ہوسکی۔ حقیقاا عبدالصمد مظہر( نے اپنی بے بضاعتی اور داخل کیں اور دیوا� کے حواشی پر موٹے قلم والے بد خط کات� )غالباا� س� پر مفتی انوار الحق کے نسخے کے کات� نے دہ چند اضافے بے احتیاطی کے باعث جو گل کھلاۓ، کیے۔ باایں ہمہ، میں نے بدرجۂ مجبوری اس اصول کی پابندی کی ہے کہ ج� تک بھوپال کا مخطوطہ دوبارہثجہ انحراف نہیں کرنا چاہیے۔ نہ مو دستیاب نہ ہو، مفتی انوارالحق کے شائع کردہ نسخے کی عبارت سے بلاوج

ح۔ ا۔ خ

Page 8: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

بسم اللہ الرحمن الرحیم

قصائد

1

نح نر تروی نب و10(10)بہ نی یوم الحسابا جنا لئن� دل نر قصرستا نن تعمی ہاۓ خراب ضام

نر رحمت¡ جرم بخشاۓ کہ گر جوشد بہانل مجرم عذاب برفناۓ خوی¡ لرزد چوں دنل عمر نر سا رافت¡ اعداۓ او را در شما

نت حساب نل واژوں بندد از ناخن بر انگش نعنر وحدت¡ نوح عمرے ماند طوفانی بہ بح

ند حباب تا سر و زانو بہ موجے باخت مانننم ساز افسرد نگ ابریش نغمہ چوں خوں در رنع احتساب نت نہی¡ اگر جوشد بوض ہیبآاستاں نت بارگاہ¡ را ز خورشید است خش

نع بزم¡ را نت ماہتاب ست گلگیر از شم دو لخآافریں نر ازل را قدرت¡ رنگ ہم چمن زا

ن� ابد را خوۓ جاں بخش¡ سحاب ہم گلستانم او نب اقدسے کز حک نح جنا نر تروی بہ

آائینہ نل نر نظر بصیق حجابریزدر نو جلالے کز ادبنگاہ آاستائ¡ بر نشا�

آافتابۂحلق نم ن� در گردیدہ چش بیرونہ عف ن� جنت را ہنوزثدر پنا ت¡ حورا

ند ماہتاب نم سفی پنبہ روز� بود چشنم قدس نتواں یافتن سایہ اش جز درحری

نگ امکاں عصمت¡ دارد نقاب کز نت رن شکس

نر تروی۔ 10 10 نو کتابت سے "بہ نر ترویح" سہ یھاور بعد کے اشعار میں ب)گیا ہے، چنانچہ یہاں " ہوجمفتی انوار الحق کے شائع کردہ نسخے میں "بہنت فارسی، مطبوعہ نول کشور، کے قطعہ نمبر یبجا( اس غلطی کی تصحیح کر دی گئ جا میں20 ہے۔ واضح رہے کہ اس قصیدے کے اکxر اشعار کلیا

ملتے ہیں۔

Page 9: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نح خداۓ از دو عالم رستگاں نر تروی بہند خلائق بو تراب ند اللہ و معبو عاب

نہ صیام ن� ما نر دید مہرباں پیرے کہ بہنج شراب ن� او تیغے ست از مو نف مستا درک

نر جمالۂخا� خمۂباد نو نو او پرتند ماہتابۓ میناۂپن� نم سفی او چش

نط تعظیم و جلال نر قدرتے کز فر شہسواند کتاب نم رکاب¡ می کشد گر سرمہ در چشنہ قتل ذوالفقارش شاہدے کاندر تماشا گا

نق او از موج الف آاب ربمیکشد در شو سینہ نل صدم ن� ضربت¡ۂدر خیا جاں دادگا

آافتابۂمی جہد از دید نغ یسی چرا عیآافرین¡ را نل برق مے کاندر خیالرادلد

نم رکابۂمی جہد ہمچوں نگاہ از حلق چشن� شوخی خا� نظارہ اشۂبسکہ شد ویرا

آافتاب نر فلک گردیدہ ماہ و نک پی عیننح ح نر تروی نم دیںبہ نہ اقلی سن، فرماں د

آاب نہ قدرت م آاستاں، شاہنش نو عرش خسرآافرینی، کز براۓخدمت¡ نم حسن ناظآافتاب نت از شفق بندد حنا برشام دس

نم غض� آاید اگر لطف¡ بہ ہنگا جلوہ ریز ن� رحمت را سحاب آات¡ می شود بارا ند دو

ن� تغافل گر بہ دلدار نیبشکند شا نازئئنر عتاب ند محبت جوشد از زہ نت قن لذ

نہ اوست نن قدرش کہ عرش و خلد جولا� گا توسنل امیں دارد رکاب نم زانوۓ جبری از خ

نع عاصیاں، یعنی ح نح شفی نر تروی ینسابہآاب نک عزاداری¡ آانکہ جنت راست از اش

نہ صابرے، دریا دلے، تشنہ ل ےببادشاآافتاب کز غم¡ از لعل خو� بار نم است چش

آافرینے، کز پ نہ غیرت نم صبرۓشا تعلینج سرابۂبخی ن� مو ن¡ قدم زد بر ل نق

Page 10: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نر رسول نق وفادا نق اللہ و معشو عاشنہ حۂقبل ن� بوتراب عشق وپنا سن و جا

نش راہ نب زلیخا فر نل خوا درگہ¡ را مخمنہ کنعانی طناب نہ ما خیمہ گاہ¡ رانگا

نن امام نن امام اب نح امام اب نر تروی بہنہ عالی جناب نل عبا، شاہنش آا نم آاد

نہ قدرش رفیع�استا ش عالی و منزل گبارگاہ¡ عرش ساما� و جناب¡ مستطاب

آالودہ اشئلالہ راہم رنگ نم بخوں نی چش ئنغ غلامی انتخابمیزند بر فرق از از دا

در نژاد نر حی نح محمد باق نر تروی بہآاستاں بوسی¡ می رقصد ثواب نل کز خیا

آافرین ر صدق نح محمد جعف نر تروی بہنر کتاب ثس نف نم نبی و واق نم عل ملسو هيلع هللا ىلصعالم کہ در ہر عالم ست نہ کاظ نح ش نر تروی بہ

چوں قضا حکم¡ روا� وچوں قدر رای¡ صوابنہ خراساں، کز کرم اا شا نح رض نر تروی بہ

نر جہاں، از کہکشاں دارد طناب نر تعمی بہنہ اوست ای کاندر تماشا گا نح تق نر تروی بہ

آافتاب آائینۂ او آاسماں، نق ایواں طان� نیاز ای کز بہر تقری نح نق نر تروی بہ

آاورد است نر گسداں بہ بزم¡ ماہتاب تحفہ نہ خافقین ن پشت و پنا نر ترویح حس بہنو جنت جناب نہ کیواں بارگاہ و خسر شا

نی صاح� زماں نر مہدئ نر ظہو بعد ازیں، بہآافتاب ن� کفر و حسد را ند ش آابا ظلمت ن¡ دوزخ ببالاید بہشت آات نر لطف¡ ز ابنر دیں نر خلقے کز پۓ تعمی ثبذا معما ح

نع نبی دارد طناب در کف از سر رشتۂ شرنم قدرت¡ نف حک ثرا میکند از ہم جدا ص

نم ماہتاب نہ نصفت مس ز سی در سیاست گانر شہیدانے کہ خوش جاں دادہ اند بعد ازیں بہ

Page 11: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نہ کربلا را در رکاب در شہادت گاہ، شان نر حسی نح علم دا نر تروی ثما از بہ نی سئنن بو تراب ثبیر اب نر ش پیشواۓ لشک

ن� او نس عالی رتبہ کز چوگا نت عبا حضرآافتاب ند گوۓ بے سر وپا می رود مانن

نر دلجوئی دعاۓ زمرہ ایست بعد ازیں تاثیآاب آات¡ و درچشم کز قلق دارند در دل بادشاہاں، مومناں، جنت نصیباں، عاشقاں

نل بوتراب آا ن� بے دلاں، یعنی عزادارانم بے چارہ پژمردہ دل یعنی اسد راق

ند جلاب کز فسرد� ہاۓ دل گردیدہ پابننش جنوں نر خموشی و بہ دل جو بر زباں مہ

نر پیچ و تاب ند نادانی اسی آابا درہوس نم فرصتے در یاختہ آاگاہی بہ وہ ند نق

نل اضطراب نت خالی برسر و دل پایما دسنل عشق نر عمر و فارغ از تکمی غافل از رفتانہ خواب نع دل نشیمن گا نش ودا آاغو کردہ

بسکہ در صحراۓ وحشت عقل و دیں درباختہنر عتاب ند محبت جوید از زہ نت قن لذ

نت امید خود تو میدانی کہ گم گردیدہ دشنج سراب نی مو آابئئ تشنہ تر میگردد از بے

آافتاد وپا و امند و دست ازہم شکست دل ز کار نل خراب نع منزل کے تواں کرد� بہ ایں حا قط

آاورد� از بیگانگی است مدعا را بر زباں ند ما را کفن بادا نقاب جز نگاہت شاہ

نق مطل� از تو و من از تو و مطل� ز تو ذون� اضطراب خود تومی بخشی و می فہی زبا

نق ہوس دارم ز سوداۓ جنوں شعلۂ شونر التہاب ن¡ افسردہ را بخشد بہا کاتن� نازت کردہ ام دین و دنیا را بلا گردا

نن خلد انتخاب جلوۂ رنگیں تر از صد گلشدد یک نظر کن سوۓ من ن� محم نت جا حرم

Page 12: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ن یا بوتراب یی یا بوالحس ی یا مرتض یاعل

Page 13: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ند بہار مغفرت قصیدۂ حیدری تمہی

نض چمن سے بے کار ثہ نہیں فی نز یک ذر ساسایۂ لالۂ بے داغ، سویداۓ بہار

نض سبزہ ند صبا سے ہے بعر نی با مستئئاکہسار نغ نر تی ریزۂ شیشۂ مے جوہ

نط نزاکت ہے کہ ہے نہ رب سنگ یہ کارگن� شرار نی کبک بہ دندا خندۂ بے خودئئنغ پلنگ نم زمرد، نہ ہو گر دا سبز جوں جان� بہار نشہ نشو و نماکو سمجھ افسو

نہ شیریں کو نف سی نی زل کشتۂ افعئئنگ زمرد کامزار بے ستوں سبزے سے ہے سن

نت جلوۂ ساقی ہے کہ ہر پارۂ ابر حسراکہسار سینہ بیتابی سے ملتا ہے بہ تیغ نر سیاہ نگ اب نت عاشق ہے ر نن حسر دشمن� تار جس نے برباد کیا ریشۂ چندیں شنن طرب ہے حسرت نی ابر سے گلچی مستئئ

آاغوش میں ممکن ہے دو عالم کا فشار کہ اس نق بلبل نی شو کوہ و صحرا ہمہ معمورئنہ خوابیدہ ہوئی خندۂ گل سے بیدار را

چشم بر چشم چنے ہے بہ تماشا مجنوںنر نگہ کا بازار ہر دو سو خانۂ زنجینم دو جہاں کیفیت خانۂ تنگ ہجو

نت دیوار ن� خش نم جمشید ہے یاں قال جان� یتیم نض ہوا صورت مژگا سونپے ہے فی

نر غبار نت دو جہاں ابر بہ یک سط سرنوشآائنہ قمری صیقل نک چمن نف ہر خا کآات¡ زدہ طاؤس شکار نذ نم ہر کاغ دانب صیاد سنبل و دام کمیں خانۂ خوانم بیدار نی چش نرگس و جام سیہ مستئنر صبا ہیں، شانہ طرہ ہا بسکہ گرفتا

Page 14: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نت بے کار آائنہ پر مارے ہے دس زانوۓ بسکہ یکرنگ ہیں دل، کرتی ہے ایجاد نسیمنل زار لالے کے داغ سے جوں نقطہ و خط سنب

نن نشو و نما نض ہواۓ چم اے خوشا فیاپر زور و نفس مست و مسیحا بیمار بادہ

نز ہلال ثبریدہ بہ اندا نن نر ناخ جوہریشۂ عجز کو کرتا ہے نمو سے سرشار

نت نشو ونما میں یہ بلندی ہے کہ سرو ہمنغ کہسار نل تی نر قمری سے کرے صیق پ

نگ ظہور نف خاک جگر تشنۂ صد رن ہر کنت تامل ہے بہار غنچے کے میکدے میں مس

نر شبنم یا رب کس قدر عرض کروں ساغنز خمار موجۂ سبزۂ نوخیز ہے لبری

نت جوانی ہے ہنوز غنچۂ لالہ سیہ مسنم صبح ہوئی رعشۂ اعضاۓ بہار شبن

نی تپ¡) آاخر11( 11بے دماغئ سے ہوئی عریاں نن خار نخ گلبن پہ صبا چھوڑ کے پیراہ شا

نت دل ہے لیکن نی کیفی نز عریانئ سانم اظہار نج خرا یہ مئے تند نہیں مونت نگرانی امید نج مے پر ہے برا مو

نج خیال نی یک مو گلشن و میکدہ سیلابئنر ہم فتنہ عیار نشہ و جلوۂ گل برس

آارزوۓ گل چینی میکدے میں ہو اگر نق گلزار نح بادہ بطا بھول جا یک قد

نج گل ڈھونڈ بہ طوفاں کدۂ غنچۂ باغ موگم کرے گوشۂ میخانہ میں گر تو دستار

نت خط کھینچے ہے بے جا معنی نت ل� تہم پشنج تبسم بہ ہواۓ گفتار سبز ہے مو

نی اندیشہ چمن کی تصویر کھینچے گر مانئنط پرکار نط نوخیز ہو خ نل خ xسبز م

جاۓ حیرت ہے کہ گلبازئی اندیشۂ شوقند تپ¡" کیا گیا۔ ملاحظ۔ 11 11 نش بیدا پر۔225 ہو مفتی انوار الحق کا نوٹ ا� کے نسخے کے صفحہ ہ بدل کر"جو

Page 15: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

رفتار12(12اس زمیں میں نہ کرے سبز قلم کا )

نع ثانی مطل

آاراۓ بہار نح چمن لعل سے کی ہے بہ مداکہسار نے پیدا منقار نی سبزۂ طوطئ

ند ازل نت تاک میں ہے نشۂ ایجا کسوآابلہ دار نف نض دو عالم بہ ک سبحۂ عر

نل ساقی ن� خیا نہ گلستا بہ نظر گانگ گل سے ہے پیمانہ شکار نم ر بے خودی دا

نن جلوہ ہے طاؤس پرست بہ ہواۓ چمثنار نج شفق سے ز نر فلک مو باندھے ہے پی

نم یعقوب یک چمن جلوۂ یوسف ہے بہ چشلالہ ہا داغ برافگندہ وگل ہا بے خار

آائینے میں پنہاں صیقل بیضۂ قمری کے ند یار نل ق نس خیا نو بیدل سے عیاں عک سرنز حباب نی اندا نج گل و سرشارئ نس مو عک

نت دل سے ہے دوچار آائینۂ کیفی نگہ نت ناز أا نز دو عالم کو ملی جر کس قدر سا

نر بے حوصلۂ دل سرشار کہ ہوا ساغنن بیداد سے تھا ورنہ وہ ناز ہے جس گلشنہ بہار طور مشعل بہ کف از جلوۂ تنزیہ

نق یک زخم ااس کے بذو سایۂ تیغ کو دیکھ نل شرار سینۂ سنگ پہ کھینچے ہے الف با

نی قبلۂ ناز نر پرست¡ گرئ بت کدہ بہاکہسار ن� نگ میا نر ر باندھے زنا

نف امید کا ابر آاسی کے ک سبحہ گرداں ہے بیم سے جس کے صبا توڑے ہے صد جا زنار

نم دو جہاں ناز و نیاز نز گل و جا رنگریند بہار نر امامت طرب ایجا اولیں دو

مولانا عرشی نے اسے سہو۔ کات� قرار دے کر اپنے نسخے میں "کی" شائع کیا ہے۔۔ 12 12

Page 16: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نی کوثر ساغر ن� کرم ساقئ نش طوفا جونف گوہر بار ند ک آائنہ ایجا ثنـہ فلک نذ ابری نیساں نن کاغ پہنے ہے پیرہنش ایxار نی جو اتنک مایہ ہے فریادئ یہ

نر سرا وہ شہنشاہ کہ جس کے پۓ تعمینت دیوار ن� خش نم جبریل ہوئی قال چشنش مزدور نم دو نم خ فلک العرش ہجونب معمار نز طنا نض ازل سا رشتۂ فی

ن� بام نت ل نط پش انـہ چمن ویک خ سبزۂ نج حصار نت صد عارف ویک او نت ہم رفع

نر کاہ واں کی خاشاک سے حاصل ہو جسے یک پنل پری سے بیزار نمروحۂ با وہ رہے

نی ناز نہ معنئ ن� نگ پر یہ دولت تھی نصیآائینہ میں جوہر بیدار نت کہ ہوا صورآائینۂ ناز آاس گرد کا خورشید کو ذرہ

نم بہار ااس دشت کی امید کو احرا گرد اعرفا نر نر سی نک صحراۓ نجف جوہ خا

نت بیدار آائینۂ بخ ن¡ قدم نم نق چشن� مراد ن� شوق و بلدستا اے خوشا مکتنق نازکی ہے عجز کو صد جا تکرار سبنب حیواں آا ن¡ قدم نسخہ نی نق مشقئ

نر خضر کا طومار نت نجف عم جادۂ دشجلوہ تمxال ہے ہر ذرۂ نیرنگ سولد

نت غبار آائینۂ تصویر نما مش نم بزن� دیدار تھا یا رب کہ ہنوز دو جہاں طالنک ذرہ سے ہے گرم نگہ کا بازار چشمنگ رواں نق دو جہاں ری ہے نفس مایہ شونت جولاں بسیار پاۓ رفتار کم و حسرنی ناز ن� مستئ آافرین¡ کوہے واں سے طلنج غبار نض خمیازۂ ایجاد ہے ہر مو عرآابلہ مہماں پرور نت الفت چمن و دشنف پا پہ ملے ہے رخسار نل جبریل ک د

Page 17: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

یاں تک انصاف نوازی کہ اگر ریزۂ سنگآازار نف پاۓ مسافر بے خبر دے بہ کنل شرر سے صحرا ن¡ با یک بیاباں تپ

نر خار اکہسار میں کرتا ہے فرو نشت نز مغنت تمنا میں نہ ہوتا گر عدل ناس دش فرش نی شعلۂ رفتار سے جلتے خس و خار گرمئاگہر کا تاواں نج نر نیساں سے ملے مو ابآابلہ میں گم کرے گر تو رفتار نت خلونز پر افشانی ہے نل اندا یک جہاں بسم

ااس کے فضا کو ہے رہائی دشوار دام سے نخ حباب انـہ چر ن� غض� چشمۂ نج طوفا مو

آاثار نط قدرت نہ مرداں خ نر ش ذوالفقانج ابروۓ قضا جس کے تصور سے دونیم مونل شحنۂ تقدیر فگار بیم سے جس کے د

نک قضا ااس بر ق کی ہے کل شعلہ تحریر سے نر زنہار ن¡ سط نل جبریل سے مسطر ک بانم ہستی ن� دو عال نج طوفاں ہو اگر خو مونر ناخن سے گزرنا دشوار ہے حنا کو سادلدل نم ند خرا نت تسخیر ہو گر گر دشنغ کہسار ن¡ ہر ذرہ ہے تی آات لعل در ند قبا نی دم موجۂ گل بن نل رعنائئ با

آائنہ دار نم پری نش کاسۂ سم چش گردند راہ اس کی بھریں شیشۂ ساعت میں اگر گر

نس لیل و نہار ہر نفس راہ میں ٹوٹے نفنرم رفتار ہو جس کوہ پہ وہ برق گدازنل شرار ن¡ با نگ حنا ہے تپ نن رن رفتااسے نم ایجاد نی عال ہے سراسر روئ

ن� بہار ن� خلوت کدۂ غنچہ میں جولا جین¡ قدم میں مانی جس کے حیرت کدۂ نق

نف دست نگار ن� صد برق سے باندھے بک خونر حضور نم تمنا سے بہ گلزا نق تسلی ذونم اظہار نر تماشا سے بہ دا نض تسخی عر

Page 18: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نت دل نع تازہ ہوا موجۂ کیفی مطلنز بہار نر مے و غنچۂ لبری نم سرشا جا

نع الحاضر المدح یف ثالث مطل

ن� بہار نع شبستا فیض سے تیرے ہے اے شماگلزار نر بلبل نل پروانہ چراغاں پ د

آائنہ خانہ پرواز نل طاؤس کرے شکنر ہوائے دیدار جلوے میں تیرے ہے تسخین� خرام ند جولاں سے ہے تیری بگریبا گر

نم تکرار جلوۂ طور نمک سودۂ زخجس چمن میں ہو ترا جلوۂ محروم نواز

نر طاؤس کرے گرم نگہ کا بازار پآائنۂ شوخی ہو جس ادب گاہ میں تو نب دیوار نی تا نی مخمورئ جلوہ ہے ساقئ

نط تنزیہہ نج محی تو وہ ساقی ہے کہ ہر مون� ساغر کا خمار کھینچے خمیازہ میں تیرے ل

نغ دلہا نک دما آائنہ فترا گرد باد نل پیمانہ شکار تیرا صحرائے طل� محفنی دیدار سے تیرے ہے ہنوز نق بیتابئ ذوآائنہ گلدستۂ خار نل نش جوہر سے د جو

تیری اولاد کے غم میں ہے بروئے گردوںنہ نو مژۂ گوہر بار نک اختر میں م سلدی مدح میں تیری نہاں زمزمۂ نعت نبنش اسرار جام سے تیرے عیاں بادۂ جونر نماز امہ ن¡ قدم ہم عبادت کو ترا نق

ہم ریاضت کو ترے حوصلے سے استظہارنر ظہور تیرا پیمانۂ مے نسخۂ ادوان� اظہار آائینۂ شا ن¡ قدم تیرا نق

نف ناز نت حق بسملۂ مصح نت رحم آاینس اسرار نر موجۂ دیباچۂ در مسطند مسیح نر نظر، کعبۂ ایجا قبلۂ نونض بیمار مژۂ دیدۂ نخچیر سے نب

Page 19: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نی کفر نہ کھینچے یارب نت بے خودئ تہمنز بسیار نظ نا نط نیاز و ح نی رب کمئ

نگ تمنا ہوں، ولے ناز پروردۂ صد رنن� اظہار پرورش پائی ہے جوں غنچہ بہ خو

آاداب نب دو عالم نی حوصلہ گردا تنگئن� بہار نل نقصا ند یک غنچہ سے ہوں بسم دینق تجلی کہ ہنوز نک نظارہ تھی یک بر رشنض تکرار ن� دو عالم ہوں بہ عر تشنۂ خو

ن� کش¡ نے کھویا نت یک جی نت فرص وحشن� بہار نگ حنا ہاتھ سے داما نت رن صور

نغ انجام نت دا آاغاز ولے حیر شعلہ نش خمار آاغو نج مے لیک زسر تا قدم مو

نم وفا ن¡ دا نم کشمک نر ست ہے اسینل وارستۂ ہفتاد و دو ملت بیزار د

ن¡ درد آاسائ مژۂ خواب سے کرتا ہوں بہ نل چاک بہ یک دستہ شرار نم د بخیۂ زخ

نی مستی معلوم ند گرفتارئ نم در محرنگ تار ند ر نت نغمہ بہ بن ہوں نفس سے صف

نر ابد نی صد عم نر سلسلہ جنبانئ تھا سساز ہا مفت بریشم کدۂ نالۂ زار

نر فکر لیکن اس رشتۂ تحریر میں سرتا سی سجہ شمار نف عل ند حر نر عد ہوں بقد

آائنہ، یعنی تاثیر نت دعا نر دس جوہنم خار نش مژگاں بہ دگر سو غ یک طرف ناز

نر نگاہ مردمک سے ہو عزاخانۂ یک شآائنہ دار نک درکی تری جو چشم نہ ہو خا

آال نبی کو بہ طرب خانۂ دہر نن دشمنق دیوار نض خمیازۂ سیلاب ہو، طا عر

دوست اس سلسلۂ ناز کے جوں سنبل و گلنر خورشید شکار نر میخانہ کریں ساغ ابنر تماشاۓ دوام نر عی¡ پہ سر شا لنگ

ن� خزاں سے بہ حنا پاۓ بہار کہ ہے خو

Page 20: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نت ناز نف معشوق کش¡ سلسلۂ وحش زلنم طرۂ یار نز خ آامو نل عاشق شکن د

آازاد نل پری نشۂ مینا مئے تمxانت بیدار نر بخ آائینہ طرب شاغ نل د

آائینۂ یک سجدۂ شوق دیدہ تا دل اسد نل معنی سر شار االفت سے رقم تا د نض فی

Page 21: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

اا فی المنق� ایض

اتنک حوصلہ بر روئے زمیں نز توڑے ہے عجآائینہ، کہیں جس کو جبیں سجدہ تمxال وہ

نس انفاس نر رشتۂ پا توڑے ہے نالہ سنل تسکین نل حیرت زدہ شغ سر کرے ہے د

بیدلی ہاۓہاۓ تماشا کہ نہ عبرت ہے نہ ذوقبیکسی ہاۓہاۓ تمنا کہ نہ دنیا ہے نہ دیں

نم ہستی و عدم ہر زہ ہے نغمۂ زیر و بنق جنو� و تمکیں آائنۂ فر لغو ہے آائنۂ استغنا نل بہار یاس، تمxانل یقیں نی تمxا آائینۂ پیدائ وہم،

ند دو عالم سے تمنا کا دماغ خوں ہوا درنی و اخفا رنگیں آاں سوئے پیدائ نم یاس بزنت تسلیم ن� وفا باد بہ دس نل مضمو xمنق تمکیں ن¡ قدم خاک بفر نت نق صور

نی بیم نی امید و پریشانئ خانہ ویرانئند بریں نن خل ن� چم نش دوزخ ہے خوا جونع عبادت معلوم نف دان¡ غلط و نف لا

نر غفلت ہے چہ دنیا وچہ دیں ند یک ساغ ادریی کا نفس ند افسانۂ بیمار ہے عیس با

استخواں ریزۂ موارں ہے سلیماں کا نگیںنض صورت ن¡ معنی ہمہ خیمازۂ عر نقنق تحسیں نن حق ہمہ پیمانۂ ذو سخ

نی شیرازۂ اجزاۓ حواس عشق بے ربطئنل پریشاں بالیں وصل افسانۂ اطفا

نہ رقی� نر طرب گا کوہ کن گرسنہ مزدونب شیریں نی خوا نز گراں بارئ بیستوں سا

ثشہ چہ اسلام و چہ کفر نج خمیازۂ یک ن موثہم چہ یقیں نط مسطر چہ تو نی یک خ کجئ

Page 22: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نہ خوابیدۂ شوق قبلہ و ابروۓ بت، یک رنب سنگیں نل خوا کعبہ و بتکدہ، یک محمنل جنوں نالہ فروش نر اہ کس نے دیکھا جگ

نر نالۂ دل ہاۓ خزیں کس نے پایا اثند حریفاں معلوم ن¡ بسمل کدۂ عی عی

آائینہ کہ ہو جامۂ طفلاں رنگیں خوں ہو نل جہاں ہوں، لیکن نع زمزمۂ اہ سام

نغ نفریں نگ ستائ¡، نہ دما نہ سر و برااس دید کی دھن میں کہ مجھے نع مخمور ہوں نز

نہ بازپسیں نز ازل ہے نگ رشتۂ سانض دو عالم نیرنگ آافت زدۂ عر حیرت

نز تمکیں آائینۂ ایجاد ہے مغ نم مون� خیال نت دل سے پریشاں ہیں چراغا وحشآائیں نم پری سے آائنے پر چش باندھوں ہوں کوچہ دیتا ہے پریشاں نظری پر صحرا

آاہوکو ہے ہر ذرے کی چشمک میں کمیں نم رنم امید سے گرتے ہیں دوعالم جوں اشک چش

ن¡ گریۂ مستانہ نہیں13(13پاس ) پیمانہ کنل قلم موۓ دماغ کس قدر فکر کو ہے نان¡ تمکیں ن� نگہ شوق میں نق کہ ہوا خون� ہوس ہے یارب نت جولا آاف نر لنگ عذ

نی رفتار سے پائے چوبیں ااٹھے گرمئ جل نہ تمنا، نہ تماشا، نہ تحیر، نہ نگاہ

آائینۂ دل پردہ نشیں ند جوہر میں ہے گرآائنے پر خندۂ گل سے مسطر کھینچوں ہوں

آازردہ نہیں نل ن� د ن� بیا نامہ عنواااٹھتا مجھ سے نج تعظیم مسیحا نہیں رندرد ہوتا ہے مرے دل میں جو توڑوں بالیں

نب جہاں سے ہوں ملول نی اربا بسکہ گشتاخئنر کیں نر پرواز مری بزم میں ہے خنج پ

نس نیرنگ اے عبارت تجھے کس خط سے ہے درنو کات� سے "پاس" ہوگاسی "دی لفظ شاہ۔ ی13 13 ہے۔ای" ہے جو سہ

Page 23: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نق تسکیں اے نگہ تجھ کو ہے کس نقطے میں مشاا باللہ کس قدر نالہ پریشاں ہے عیاذ

نب جنو� و تمکیں آادا نج یک قلم خارنگ رواں دیکھ کہ گردوں ہر صبح جلوۂ ری

نز پرویں آائینۂ نا خاک پر توڑے ہے ن� انصاف ن� خو نر اوہام سے مت ہو ش شو

نم تمنا نمکیں گفتگو بے مزہ و زخنت نیاز ختم کر ایک اشارت میں عبارا

نہ نو ہے نہاں گوشۂ ابرو میں جبیں جوں من¡ لاحول لکھ اے خامۂ ہذیاں تحریر نق

نت وسواس قریں "یا علی" عرض کر اے فطرنظ کرم بسملۂ نسخۂ حسن نی لف معنئ

نب یقیں نل نظر کعبۂ اربا قبلۂ اہنع تسلیم نر جادۂ شر نر س جلوہ رفتا

نج جبیں ن¡ پا جس کا ہے توحید کو معرا نقااس کی بغیر ازہمہ او کس سے ہوسکتی ہے مدح

آائیں شعلۂ شمع مگر شمع پہ باندھے ہو وہ سرمایۂ ایجاد جہاں ناز خرام

نر زمیں نف خاک ہے واں گردۂ تصوی ہر کنم رسل نل خت نض خدا جا� و د نر فی مظہ

ند یقیں نل نبی، کعبۂ ایجا آا قبلۂ نت نام سے اس کی ہے یہ رقبہ کہ رہے نسب

نز زمیں نت فلک خم شدۂ نا اا پش ابدااس کا جس جا ن¡ قدم جلوہ تحریر ہو نق

نس دو عالم کی امیں نف خاک ہے نامو وہ کااس کا ہی شامل ہے کہ ہوتا ہے سدا نض خلق فی

آاگیں ند صبا عطر نس با بوۓ گل سے نفااس کی ہے جہاں میں چرچا نش تیغ کا ثر ابقطع ہو جائے نہ سر رشتۂ ایجاد کہیں

ااس کے ہے جگر باختگی کوہ کو بیم سے نع تمکیں نر صدا ورنہ متا نہ کرے نذ

ااس کا یہ جلوہ ہے کہ جس سے ٹوٹے کفر سوز

Page 24: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نق بت خانۂ چیں نگ عاشق کی طرح رون رننع ثانی کی بہار ادل ہے مرے مطل ادل نف وص

ن¡ قدم سے ہوں میں اس کے گلچیں نت نق جن

مطلع ثانی

نب یقیں ن¡ دیدۂ اربا ند رہ سرمہ ک گرنر نگیں ن¡ ہر گام دو عالم صفہاں زی نقن� ہوا میں عالم نگ گل کا ہو جو طرفا بر

نن دیں آائے ہے یوں دام ااس کے جولاں میں نظر ن¡ خیال ااس کی شوخی سے بہ حسرت کدۂ نق

نت ادراک نہیں فکر کو حوصلۂ فرصجلوۂ برق سے ہو جائے نگہ عکس پذیرنر چیں نت صورت گ آائینہ بنے حیر اگر

جاں پناہا! دل و جاں فیض رساں بادشہا!ن� یقیں نر چمنستا اے کہ تجھ سے ہے بہانف پاسے تیرے ن¡ ک نی نق نق گل چینئ ذو

عرش چاہے ہے کہ ہو در پہ ترے خاک نشیںتجھ میں اور غیر میں نسبت ہے ولیکن بہ تضاد

نت یقیں نم رسل تو ہے بہ اثبا نی خت وصئنش پیمبر منبر نم اطہر کو ترے دو جسنم نامی کو ترے ناصیۂ عرش نگیں نا

تیری مدحت کے لیے ہیں دل وجاں کام و زباںتیری تسلیم کو ہیں لوح و قلم دست و جبیں

آائینۂ سنگ14(14آاستاں پر ترے ہے ) نر جوہنل امیں نت جبری نی حضر نم بندگئ رق

آامادہ نب نxار تیرے در کے لیے اسباخاکیوں کو جو خدا نے دیے جا� و دل و دیں

نی دل کہ ترا مدحت گر داد! دیوانگئآائیں ند فلک پر ثرے سے باندھے ہے خورشی ذ

اا ںیم "ہے" اور"ترے" ۔ 14 14 نر غالب ۔ہے ہوا تاخسر و تقدم سے کات� سہو

Page 25: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نح خدا نی ممدو کس سے ہو سکتی ہے مداحئنس بریں ن¡ فردو آارائ کس سے ہوسکتی ہے نس معاصی اسد اللہ اسد ی! جن یا عل

ااس کا خریدار نہیں کہ سوا تیرے کوئی شوخئی عرض مطال� میں ہے گستاخ طل�

ہے ترے حوصلۂ فضل پہ از بسکہ یقیںنن قبول احس دے دعا کو مری وہ مرتبۂ

آامیں کہ اجابت کہے ہر حرف پہ سو بار ر سے ہو سینہ یہاں تک لبریز نم شبی غ

آانکھیں رنگیں ن� جگر سے مری کہ رہیں خونی شوق ادلدل میں یہ سرگرمئ نت طبع کو الف

ااس سے قدم اور مجھ سے جبیں کہ جہاں تک چلے االفت نس� و سینۂ توحید فضا نل دنس صدق گزیں نہ جلوہ پرست و نف نگ

ند دوزخ نر شعلۂ دو نف اعدا اث صرنس بریں نل فردو نف احباب گل و سنب وق

اا فی المنقبت ایض

نغ دل کی کرے شعلہ پاسبانی ند دا جو نہ نقنن بے زبانی تو فسردگی نہاں ہے بہ کمی

نر خامشی ہو نع زحمت نہ دو چا ن� قط بہ گمانغ اصفہانی آالود نہیں تی ن� سرمہ کہ زبانل بے وفائی آاشنائی بہ خیا ن� بہ فری

آاپ سے تعلق مگر ایک بدگمانی نہ رکھ نر شیشہ ساماں نظرے سوۓ کہستا� نہیں غینز دل ہو مطل� تو چمن ہے سنگجانی جو گدا

اکو تماشا نہ عبرت چہ بہار و بہ فراز گاکہ نگاہ ہے سیہ پوش بہ عزاۓ زندگانینق رفتہ یاراں خط و حرف مو پریشاں پہ فرا

Page 26: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ثصہ خوانی نق ق نل غافل از حقیقت ہمہ ذو دآاگہی ہے نل شکستہ پۓ عبرت ن¡ د تپ

ن¡ زبانی ن� فرصت بہ کشاک کہ نہ دے عناآابرو ہے، نہ جفا تمیز جو ہے نہ وفا کو

نر دلستانی نب جانفشانی، چہ غرو چہ حسانب گفتگو ہا نج جستجو ہا، بہ سرا بہ شکن

ن� شادمانی آارزو ہا بہ فری نز تگ و تاآاں سوئے رسید� نہ او ہام، بجز نہیں شاہرانر دل پہ پاسبانی تری سادگی ہے غافل د

چی امید و نا امیدی، چہ نگاہ و بے نگاہینز جانستانی نض ناشکیبی، ہمہ سا ہمہ عرآارزو ہے راحت تو عبث بخوں طپید� ) 15(15اگر

کہ خیال ہو تع� ک¡ بہ ہواۓ کامرانینب عجز بہتر آارزو سے، ت� و تا نر شر و شونم بے دلی گرانی نہ کرے اگر ہوس پر غنب سوختن ہا نس فروختن ہا، ت� و تا ہونس ناتوانی ن¡ پا ہے، بہ سپا نر شمع نق سنض اظہار نج عر نر دل کو ملے او نر اسی شر

نت چراغاں کرے شعلہ نردبانی جو بہ صورآاداب نح نم طر أات ناز رہ و رس نق جر ہوئی مشنش جوانی نم پشت خوش نما تھا بہ گذار خ

ند دل دوا ہو آارزو رسا ہو، پئے در اگر ند ناتوانی وہ اجل کہ خوں بہا ہو بہ شہینر بیدلی ہے نم عجز کا سفینہ بہ کنا غنز بادبانی نر مور کرے سا مگر ایک شہپ

نض حال بخشی نش غم نے پئے عر مجھے انتعان¡ فسانہ خوانی نس غزل سرائی، تپ ہو

نع ثانی مطلااس سے کیا توقع بہ زمانۂ جوانی مجھے

مسعود(ہیریہے )جوی بھدنی امال تپکیاس کا ا۔ 15 15

Page 27: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

16(16کبھی کودکی میں جس نے نہ سنی مری کہانی)

آاشنا ہو اامید کیونکر، بہ تسلی نل نا دجو امیدوار رہیے نہ بہ مرگ نا گہانی

نہ قسمت مجھے بادۂ طرب سے بہ خمار گاجو ملی تو تلخ کامی، جو ہوئی تو سر گرانی

نہ ستم کراب تو مجھ پر کہ وہ د� گئے کہ ہاں تھیآازمانی االفت آازمانی، تجھے مجھے طاقت 17(17یو ہیں دکھ کسی کو دینا نہیں خوب ورنہ کہتا)

کہ مرے عدو کو یار ب ملے میری زندگانیاامید واری رہی ایک اشک باری بہ ہزار آاستیں فشانی نل زاری بجز نہ ہوا حصو

نک صحبت سو کہاں وہ بے دماغی نر تر کروں عذن� ناتوانی نر میرزائی، نہ فری نہ غرو

نب ہجر مت پوچھ ہمہ یک نفس تپ¡ سے ت� و تانر زندگانی ن¡ جنوں ہوں، نہ بقد کہ ستم کنض مطل� نر عر نف موجۂ حیا ہوں بہ گذا کنم دل رسانی کہ سرشک قطرہ ز� ہے بہ پیا

آاۓ ہے کہ غال� یہی بار بار جی میں مرے ن� گفتگو پر دل و جاں کی میہانی کروں خوا

نع تیثیـــ بہ حںی م199 نمبر غزل کے( آارگ ڈاٹ بی اردو وۂ )نسخمتداول غال� وا�یـــد شعر ہی۔ 16 16 ہیری درج ہے۔ )جوی ثا�مطلمسعود(

"ںیہ وی فرق کے ساتھ درج ہے کہ "ی معمولںیم 199 نمبر غزل کے( آارگ ڈاٹ بی اردو وۂ )نسخمتداول غال� وا�ی دیبھ شعر ہی ۔17 17( مسعود ہیری )جوہے" یہ وںیکے جگہ "

Page 28: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

اتیغزل

میالرح الرحمن اللہ بسم

الف نفیرد

1 نمبر غزل

نی تحریر کا18)18 (نق¡ فریادی ہے کس کی شوخئنر تصریر کا کاغذی ہے پیرہن ہر پیک

نت زنداں نہ پوچھ19)19 نز و حش آاتشیں پا ہوں، گدا )آات¡ دیدہ ہے ہر حلقہ یاں زنجیرکا موۓ ند وحشت طاؤس ہے نئ نیرنگ صی شوخ

نز چمن تسخیر کا دام سبزے میں ہے پروانق قتل نض ذو ن� عر ند ناز افسو نت ایجا لذ

نغ یار سے نخچیر کا آات¡ میں ہے، تی نعل نو سخت جانی ہاۓ تنہائی نہ پوچھ کاوکاصبح کرنا شام کا، لانا ہے جوۓ شیر کا

نش وداع آاغو نت عجز و قال� نت دس خشت پشاپر ہوا ہے سیل سے پیمانہ کس تعمیر کانر تماشا ہے اسد نب عدم شو نت خوا وحش

آائینۂ تعبیر کا20(20جو مزہ) جوہر نہیں

: ںی قلم سے خوش خط لکھے ہکی دو شعر بارلی پر حس� ذےیاس غزل کے حاش۔ 18 18نری بے اختۂجذب ےیچاہ کھاید شوق ا

کا ریشم¡ دم ہے باہر سے ریشم¡ ۂ�یسنم یآاگہ بچھائے چاہے قدر جس د�یش دا

نم اپنے ہے عنقا مدعا رکایتقر عال

ہے: "عبدالعلے"ری تحرہی پر ےیاس شعر کے مصرع اول کے حاش۔ 19 19

: مژہیعرش۔ 20 20

Page 29: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

2 نمبر غزل

آایا جنوں گرم انتظار و نالہ بیتابی کمند آایا21سویدا تا بل� زنجیر سے ند سپند دو

نل ز ماہ اختر فشاں شوخی22)22 نل تمxا ( بہ استقباآایا آائینہ بند آائینہ میں نر تماشا کشو

تغافل، بدگمانی، بلکہ میری سخت جانی سےآایا نم گزند نب ناز کو بی نہ بے حجا نگا

نق عی¡ بے پروا فضاۓ خندۂ گل تنگ و ذوآایا نع دل، پسند نش و دا آاغو نہ فراغت گان� بیتابی نہ جلوہ کو زندا عدم ہے خیر خوا

آایا نی پسند نن سعئ نق خرم نم ناز بر خراجراحت تحفہ، الماس ارمغاں، نادیدنی دعوت

آایا ن� درد مند نر جا مبارک باد اسد غمخوا

3 نمبر غزل

نط وجود تھا نض بسا عالم جہاں بہ عرنک جی� مجھے تار و پود تھا جوں صبح چا

جز قیس اور کو نہ ملا عرصۂ طپ¡نم حسود تھا نی چش صحرا مگر بہ تنگئن¡ سویدا کیا ہے عرض آاشفتگی نے نق

ظاہر ہوا کہ داغ کا سرمایہ دود تھاتھا خواب میں خیال کو تجھ سے معاملہمژگاں جو وا ہوئی، نہ زیاں تھا، نہ سود تھا

نل نظر کا ذوق نر فری� ہے اہ بازی خونت بود و نبود تھا نم حیر ہنگامہ گر

تیشے بغیر مر نہ سکا کوہ کن اسدنر رسوم و قیود تھا سر گشتۂ خما

نو مرت� ری صاح� نے زنجیعرش ،یری: زنجیعرش۔ 21 21 ۔ہے لکھا سے، کوسہ(۔خط خوش قلم، کی )بارہے لکھا کر بدل وںیپر ےیحاش کومصرع اول ۔ 22 22

آانکھوں سےی اختر فشاں کنمہ بہر استقبال

Page 30: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

4 نمبر غزل

آایا نت مشکل پسند نب ب نر سبحہ مرغو شماآایا ن� صد دل پسند تماشاۓ بیک کف بردآاساں ہے نی جاوید نض بیدلی نو میدئ بہ فیآایا کشائ¡ کو ہمارا عقدۂ مشکل پسند نی قاتل آائینۂ بے مہرئ نر گل نب سی حجا

آایا ن� بسمل پسند نز بہ خوں غلطید کہ انداآاگاہی نت ہستی سے نر فرص ہوئی جس کو بہا

آایا نم بادہ برمحمل پسند نگ لالہ جا بہ رنآارائی23)23 نب نقطہ نم انتخا نا چش (سود

آایا نی قاتل پسند نز بے پروائئ نم نا خرانغ تازہ ڈالی ہے نح با اسد ہر جا سخن نے طرآایا نی بیدل پسند نگ بہار ایجادئ مجھے رن

5 نمبر غزل

نق رہ تھی، عدم یا وجود تھا تنگی رفینم حسود تھا نع چش میرا سفر بہ طال

نش ہوس جمع کر کہ میں تویک جہاں قمانم نقصا� و سود تھا نع عال حیرت متا

نط ظلم رہا جس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔فلک) 24(24گردش محی

نم کبود تھا نل غمزۂ چش میں پائما

ہے کہحی صحی بھہی اس شعر پر "لالا" لکھا ہے اور ںی کہ متن مںی فرماتے ہحی صحالحق انوار یمفت۔ 24 23 ہے۔ای گای شعر بڑھاہی پر ےیاس غزل کے حاش

نج ۓہا یروا� ن� مو ہے ٹپکتا سے بسمل خونف کہ نن تحاشا بے لط ایآا پسند قاتل رفت سرےی اس غزل کے دوسرے اور تاندراج ہی پر ےی معلوم ہوتا ہے کہ حاشی صرف اتنا اضافہ ضرورںی سلسلے ماس

خوشںی قلم مکی اندراج بارہی پر ےی حاشزی(۔ �ںی شعر کے ساتھ نہںی ہے۔ )پانچوای گایشعر کے ساتھ ک ہے کہہوتا رروض گما� ہی کر کھی ہے۔ تاہم اس خاص اضافے کو دںی ہے بلکہ موٹے قلم کے شکستہ خط مںیخط نہ

۔ سے بہت مشابہ ہےری تحری غال� کاندراج ہی

(مسعود ہیری )جوہے ایگ رہ سے چھپنے لفظ یکوئ چیب کے" فلک " اور "جس" ںیم متن کے تابک۔ 24 24

Page 31: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نل دل، مگر پوچھا تھا گر چہ یار نے احوانت گفت و شنود تھا نغ من کس کو دمانب برہنگی نغ عیو ڈھانپا کفن نے دانگ وجود تھا میں ورنہ ہر لباس میں نننم دل میں سبق ہنوز ن� غ لیتا ہوں مکت

لیکن یہی کہ "رفت" گیا اور "بود" تھاآاشنا نہ ہوا، ورنہ میں اسد خور شبنم نق سجود تھا نش ذو سر تا قدم گزار

6 نمبر غزل

نم پری سے ش� وہ بدخو تھا نت چش آارا وحش خود نذ بازو تھا آائینۂ تمxال کو تعوی کہ موم

نر زنبور آالودہ مژگا� نشت نی خواب بہ شیرینئنم جادو تھا نم مو آائینہ طلس آارائی سے خود

ن� دریا نت سیل غیر از جان نہیں ہے باز گشنب رفتہ در جو تھا آا ہمیشہ دیدۂ گریاں کو نت بے نقابی ہا بخود لرزاں رہا نظارہ وق

آاگیں مژہ سے دست از جاں شیشہ ابروتھا سرشک ن� لیلی کا پرست¡ گر نم مجنوں عزادارا غ

آاہو تھا25)25 نم نگ سیہ از حلقہ ہاۓ چش نم رن (خنق فنا ورنہ رکھا غفلت نے دور افتادۂ ذوثریدہ ابرو تھا نن ب اشارت فہم کو ہر ناخ

نر میخانہ ہا بر فرق پاشید�26(26اسد) نک د خانر مے تا بہ زانو تھا آاب از ساغ خوشا روزیکہ

چےی : لا لالا پھر "از حلقہ" کے �وںی لفظوں کے اوپر "لا" لکھا ہے۔ نوںی "از حلقہ ہا" تںیاس مصرع م۔ 25 25اا چےی ہے اور "با" کے �ای کری" تحرمانہی"پ بدلنا مقصود تھا: وںی "ہر"۔ اس مصرع کو غالبنم نگ خ نم ہر ۂما�یپ ہیس رن تھا آاہو چش

ہے ایک ریتحر شعر ہی پر ےیحاش بجائے کے مقطعاس ۔ 26 26نک اسد نر خا ہوں ااڑاتا پر سر اب خانہیم دنم یپا� کہ د� وہ گئے تا بہ زانو تھا کا مے جا

Page 32: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

7 نمبر غزل

ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا27( 27کہتے)دل کہاں کہ گم کیجے، ہم نے مدعا پایاند ناصح نے زخم پر نمک باندھا نر پن شو

آاپ سے کوئی پوچھے، تم نے کیا مزا پایاہے کہاں تمنا کا دوسرا قدم یا رب

ن¡ پا پایا نت امکاں کو ایک نق ہم نے دشنک امتحاں تاکے نغ خجلت ہوں، رش بے دما

آاشنا پایا ایک بیکسی تجھ کو عام سادگی و پرکاری، بے خودی و ہشیاری

آازما پایا أات احسن کو تغافل میں جراامید، کارخانۂ طفل نی خاکبازئ

یاس کو دو عالم سے اب بخندہ واپایانت غال� باج خواۂ تسکیں ہو کیوں نہ وحش

نم خوں بہا پایا کشتۂ تغافل کو خص

8 نمبر غزل

:ںی ہےی کری سات شعر تحرلی پر حس� ذےی غزل کے حاشیاس غزل اور اس سے اگل۔ 27 27

ایک گے ںیفرمائ یسع یریم ںیم یخوار غم دوستایک گے ںیجائ بڑھ نہ ناخن تلک بھرنے کے زخمتلک ک� پرور بندہ ،یگزر سے حد یازی� بےایک گے ںیفرمائ آاپ اور دل حال گے ںیکہ ہم

راہ فرش دل و دہید ں،یآائ گر ناصح حضرت ای گے کںی تو سمجھا دو کہ سمجھائہی مجھ کو یکوئ

ںی و کفن باندھے ہوئے جاتا ہوں مغی واں تآاجایک گے ںیلائ اب وہ ںیم کرنے قتل رےیم عذریسہ وںی اچھا د،یق کو ہم نے ناصح ایک گرن� ہی ایک گے ںیجائ چھٹ انداز کے عشق جنو

ند خانہ وںیک گے ںیگ بھا سے ریزنج ں،یہ زلف زانر ںیہ ای گے کںی زنداں سے گھبرائبلا، گرفتا

نط ںی اب اس معمورے مہے نم قح اسد الفت غا؟یک گے ںیکھائ ں،یرہ ںیم یدہل کہ مانا ہی نے ہم

Page 33: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

کارخانے سے جنوں کے بھی میں عریاں نکلاآادھ گریباں نکلا میری قسمت کا نہ ایک

نر جلوۂ سرشار ہے ہر ذرۂ خاک ساغآائنہ ساماں نکلا نق دیدار بلا شو

ند چراغ28( 28عشرت) اکو دو ایجاد چہ بوئے گل و جو تری بزم سے نکلا سو پریشاں نکلا

نی دل کی یا رب زخم نے داد نہ دی تنگئتیر بھی سینۂ بسمل سے پرافشاں نکلا

آاخر کچھ کھٹکتا تھا مرے سینے میں، لیکن جس کو دل کہتے تھے سو تیر کا پیکاں نکلا

نل مجنوں یا رب کس قدر خاک ہوا ہے دن¡ ہر ذرہ سویداۓ بیاباں نکلا نق

ااٹھایا غال� دل میں پھر گریے نے اک شور آاہ جو قطرہ نہ نکلا تھا، سو طوفاں نکلا

9 نمبر غزل

عشق سے طبیعت نے زیست کا مزہ پایاند بے دوا پایا درد کی پائی، در

آاج ہم نے اپنا دل غنچہ پھر لگا کھلنے، اگم کیا ہوا پایا خوں کیا ہوا دیکھا،

نر نالہ میں گویا، حلقہ ہوں ز سر تا پا فکنل صدا پایا عضو عضو جوں زنجیر، یک دنل دل نہیں معلوم، لیکن اس قدر یعنی حا

ہم نے بارہا ڈھونڈا، تم نے بارہا پایاااس کا ش� نظارہ پرور تھا، خواب میں خیال

نف) اگل کو وق بوریا پایا29(29صبح موجۂ ن� دل ہے جس قدر جگر خوں ہو، کوچہ داد

ناسے )بار۔ 28 28 بدلا ہے :وںی قلم، خوش خط( کیاس مصرع پر "لا" لکھ کر ند دل، ۂنال گل، بوئے نغ دو محفل چرا

۔ " یہ ترمیم بین السطور ہے": مولانا عرشی۔ اس شعر کےالحق انوارمفتی ہے۔ بنایا "وقف"بجاۓ پر "نق¡" ےیحاش۔29 29نو ثانی عرشی صاح� نے " خواب میں خرا�" شائع کیا ہے۔ نسخۂ شیرانی: " خواب میں خرام اس کا۔" نع اول جز مصر

Page 34: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نغ قاتل کو طرفہ دلکشا پایا نم تی زخن� خانہ30(30ہے) نم صاح نگیں کی پا داری، نا

ن¡ مدعا پایا ہم سے تیرے کوچے نے نقند دل معلوم نر دشمن ہے، اعتما دوست دا

آاہ بے اثر دیکھی، نالہ نارسا پایانم جنوں مائل) 31( 31نے اسد جفا سائل، نے س

آازما پایا االفت تجھ کو جس قدر ڈھونڈا

:ہے چھپا طرح اس شعر ہی ںی کے نسخے مالحق انوار یمفت۔ 30 30ن� یدار پا یک ںیمک ہے ہ�خا نام صاحای مدعا پاننق¡ نے کوچے رےیت نے ہم

نت نے کوچے رےیت سے: "ہم مصرع دوسرا اور ہے" ںی "نگبجائے کے" ںی "مکںیم مخطوطے کے بھوپال (بالا۔۔۔" )بصوراا کو "نے" اور "سے" دیشا نے کات� کے مخطوطے۔ ہے لکھا بجنسہ مصرع ہی ںیم یرا�یش ۂنسخ تاہم۔ ہے اید بدل سہو

۔ہے اید بالا بصورت: "نے ستم جنوں مائل"۔یعرش۔ 31 31

Page 35: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

10 نمبر غزل

ن� سرو ساماں نکلا شوق ہر رنگ رقیقیس تصویر کے پردے میں بھی عریاں نکلا

نل حسرت زدہ تھا) نت درد32( 32د مائدۂ لذنر ل� و دنداں نکلا کام یاروں کا بہ قدنی دل دیکھ کہ یک نالۂ شوق نر رسوائئ شو

لاکھ پردے میں چھپا، پھر وہی عریاں نکلان� وفا سے ک� تک نگ حنا خو نی رن شوخئآاخر اے عہد شکن، تو بھی پشیماں نکلانی حسن نط سبز ہے خود بینئ ند خ جوہر ایجاآائینے میں پنہاں نکلا جو نہ دیکھا تھا، سو

نی شوق نت دشوارئ نز فنا ہم آامو تھی نو آاساں نکلا سخت مشکل ہے کہ یہ کام بھی

نر جنوں ہوں اسد اے خانہ خراب میں بھی معذوپیشوا لینے مجھے گھر سے بیاباں نکلا

11 نمبر غزل

:ںی ہےی کری سات شعر تحرلی پر حس� ذےیاس غزل کے حاش۔ 32 32

تھا نبرد باب نہ جو ایمرگ ںیم یمکھدنق نر طل� شہیپ نبرد عش تھا مرد گا

ہوا لگا ٹکاھک موت کا ںی می زندگتھاتھا زرد رنگ مرا یبھ شتریپ سے ااڑنےںیم تھا رہا کر وفا ۓہا نسخہ فیتال

تھا فرد فرد یابھ الیخ ۂمجموعنل دل اب ہے خوں ۓایدر تاجگر کہ ساحتھا گرد آاگے گل، ۂجلو ںیم رہگذر اس

نہ کشمک¡ یکوئ ہے یجات یک عشق اندوتھا درد کا دل یوہ تو ایگ اگر یبھ دل

وحشت نہ کرسکےنیسازئ چارہ احبابتھا د نور اباںیب ال،یخ یبھ ںیم زنداں

نش ہی ند کفن بے لا ہے یک جاں خستہ استھا مرد آازاد عج� کرے مغفرت حق

Page 36: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نر زمیں پایا33( 33دمید�) کے کمیں جوں ریشۂ زینہ شرمگیں پایا نز نگا بہ گرد سرمہ اندا

آاخر34( 34اگے) نم سفید اک پنبۂ روز� سے بھی چشنر جلوہ ریزی کے کمیں پایا حیا کو انتظا

نی خوباں نز کشتۂ جاں بخشئ نہ نا بہ حسرت گانب بقا سے تر جبیں پایا آا خضر کو چشمۂ

نز سر ہوا ہے پنبۂ بال¡ پریشانی سے مغآافریں پایا نی خوباں کو راحت نل شوخئ خیانی مژگاں نت طرز نا گیرائئ نفس حیرت پرسنہ واپسیں پایا ن� نگا مگر یک دست داما

آاہنگ مسکن سے نع برق نب طب اسد کو پیچتاثوالہ میں عزلت گزیں پایا نر شعلۂ جــ حصا

12 نمبر غزل

ن� دعوئ طاقت شکستن ہا35(35نزاکت سے) فسونم خستن ہا نز چراغ از جس نر سنگ اندا شرا

نر مژگاں نم شوخ سے ہیں جوہ نی چش سیہ مستئئنگ سرمہ یکسر مار) آاسا زسن جستن ہا36( 36شرار

نم گل میں نمد بافی ہوانے ابر سے کی موسنب رنگ بستن ہا آائینۂ خورے نقا کہ تھا

آایا نہ داغ آاسودہ طاعت گا نل از اضطراب دنر نماز از پانشستن ہا نگ شعلہ ہے مہ برنند قبا وا کر تکلف عافیت میں ہے دلا بنن� گستن ہا نل دوست تاوا ند وص نفس ہا بع

اسد ہر اشک ہے یک حلقہ بر زنجیر افزود�آاب امید رستن ہا ن¡ ہر ند گریہ ہے نق بہ بن

۔د�ی: دویعرش۔ 33 33"۔یگا: "ایعرش۔ 34 34: "ہے"یعرش۔ 35 35: "بار"یعرش۔ 36 36

Page 37: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

13 نمبر غزل

نی دل ہا آائینہ از ویرانئ نر ن� جوہ بسانک ساحل ہا نر کوچہ ہاۓ موج ہے خاشا غبانط علائق سے نگہ کی ہم نے پیدا رشتۂ رب

نم عبرت جلوہ حائل ہا ہوئے ہیں پردہ ہاۓ چشآاساں نر بے خودی ند ضعف سی نہیں ہے باوجونح منزل ہا نہ خوابیدہ میں افگندنی ہے طر ر

نن ہوس درکار ہے ورنہ نر تسکی غریبی بہنق حاصل ہا نم زرگرہ میں باندھتے ہیں بر بہ وہ

ند حیرانی آابا تماشا کردنی ہے انتظار نش محفل ہا نہیں غیر از نگہ جوں نرگسستاں فر

نر عقدہ پیرائی نر نفس ہے نا گزی اسد تانل مشکل ہا نن شمشیر کیجے ح نک ناخ بہ نو

14 نمبر غزل

نت ش� ہا نر مہ وشاں در خلو نل انتظا بہ شغنح کوک� ہا نر نظر ہے رشتۂ تسبی نر تا س

نر خرابی ہاۓ دل گردوں کرے گر فکر تعمین� قال� ہا نل استخواں بیرو xنہ نکلے خشت منر قاتل ہے ند یاراں زہ آالو عیادت ہاۓ طعن

ن¡ عقرب ہا نک نی رفوۓ زخم کرتی ہے بہ نونن خوباں پردے میں مشاطگی اپنی کرے ہے حس

نہ ل� ہا نی خط سبزۂ خط در ت کہ ہے تہ بندئفنا کو عشق ہے بے مقصداں حیرت پرستاراں

ند مطل� ہا نر تیز رو پابن نر عم نہیں رفتاآاشنائی ہے اسد کوبت پرستی سے غرض درد نہاں ہیں نالۂ ناقوس میں در پردہ "یارب" ہا

15 نمبر غزل

نہ تسلی نہ ہوا ن¡ وفا وج دہر میں نق

Page 38: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ہے یہ وہ لفظ کہ شرمندۂ معنی نہ ہوانل سرک¡ نہ دبا سبزۂ خط سے ترا کاک

نم افعی نہ ہوا نف د یہ زمرد بھی حرینہ وفا سے چھوٹوں میں نے چاہا تھا کہ اندووہ ستمگر مرے مرنے پہ بھی راضی نہ ہوانخ یار نط ر نت خ نہ ہوئی ہم سے رقم حیر

آائنہ طوطی نہ ہوا37( 37صفحہ) آائینہ ہوا، ہوں ترے وعدہ نہ کرنے پہ بھی راضی کہ کبھی

نگ تسلی نہ ہوا ن¡ گل بان گوش منت کنی قسمت کی شکایت کیجے کس سے محرومئہم نے چا ہا تھا کہ مرجائیں سو وہ بھی نہ ہوانت حق دیکھ کہ بخشا جاوے نت رحم وسعن� معاصی نہ ہوا مجھ سا کافر کہ جو ممنو

اقم" کے غال� آاواز سے " مرگیا صدمۂ نم عیسی نہ ہوا نف د ناتوانی سے حری

16 نمبر غزل

نف شہرت اہتمام اس کا نن شرم ہے با وص بہ رہااس کا نر سنگ ناپیدا ہے نام نگیں میں جوں شرا

نم گیسو رسانید� نر تواضع تا خ سرو کاااس کا نت سلام ن� شانہ زینت ریز ہے دس بسا

نر نوازش نامہ، پیدا ہے آالودہ ہے مہ مسی آارزوۓ بوسہ لایا ہے) نغ ااس کا38(38کہ دا پیام

ن¡ حسرت نہ خاص ہوں محمل ک ند نگا بہ امیااس کا نف عام نر تغافل لط مبادا ہو عناں گی

نم میکشی میں قہر و شفقت کو لڑاوے گر وہ بزااس کا بھرے پیمانۂ صد زندگانی ایک جام

(خط خوش قلم، کی )بارہے ریتحر شعر ہی پر ےیاس غزل کے حاش۔ 37 37نہ گزر دل یسہ یہ ساغر و مے الیخ گانل سر ۂجاد نفس گر ہوا نہ ییتقو منز گا"وےی پر : "دےیحاش۔ 38 38

Page 39: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

اسد سوداۓ سر سبزی سے ہے تسلیم رنگیں ترااس کا نر بے پروا خرام ااس کا اب نت خشک کہ کش

17 نمبر غزل

نح عی¡ نے محمل باندھا ن� اختر قد شآابلہ منزل باندھا باریک قافلۂ

نی شوق و تماشا منظور سبحہ واماندگئآائنہ منزل باندھا نر صد جادے پر زیو

آاخر آابلہ لایا نر اگہ نط گریہ ضبپاۓ صد موج بہ طوفا� کدۂ دل باندھا

نت بے درد کہ در عرض حیا39(39داغ) اے حاجآائنہ بر جبہۂ سائل باندھا یک عرق

نض اعجاز نی جلوہ سے عر آاشفتگئ حسن نر دعوئ باطل باندھا یی بہ س نت موس دس

نز تمنا لائی آائینہ پروا ن¡ تپنر بسمل باندھا نل پ نامۂ شوق بہ با

آائینہ چراغاں کس نے دیدہ تا دل ہے یک نت ناز پہ پیرایۂ محفل باندھا خلو

نن خمار ن� مضامی اامیدی نے بہ تقری نا کوچۂ موج کو خمیازۂ ساحل باندھا

نر نفس سے غال� نب دل نے مرے تا مطرساز پر رشتہ پئے نغمۂ بیدل باندھا

18 نمبرغزل

نق گفتگو سے تیری دل بیتاب تھا ش� کہ ذون� خواب تھا نی وحشت سے افسانہ فسو شوخئ

آاب تھا نق تپ¡ سے زہرۂ دل نی بر گرمئشعلۂ جوالہ ہر یک حلقۂ گرداب تھا

(خط خوش قلم، کی )بارہے بدلا وںیپر ےیحاش مصرع ہ۔ ی39 39نگ اے فیح نض پئے کہ تمنا زن ایح عر

Page 40: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نر خرام نر بارش تھا عناں گی واں کرم کو عذنف سیلاب تھا گریے سے یاں پنبۂ بال¡ کآارائی کو تھا موتی پرونے کا خیال واں خود

نر نظر نایاب تھا نم اشک سے تا یاں ہجوآاسماں تک فرش تھیں بے تابیاں لے زمیں سے

نی بارش سے مہ فوارۂ سیلاب تھا شوخئنش40) نز مطرب سے اسد40(جو ند نغمۂ دمسا یا

نر نفس مضراب تھا نر تا نن غم بر س ناخ

19 نمبرغزل

ن� سفر یار نے محمل باندھا ج� بہ تقرین¡ شوق نے ہر ذرے پہ اک دل باندھا تپ

نر رفتہ نی عم ناتوانی ہے تماشائئآانکھوں کے مقابل باندھا آائنہ رنگ نے نی ناز نل بین¡ نے بہ حیرت کدۂ شوخئ اہ

نی بسمل باندھا آائنہ کو طوطئ نر جوہن� تغافل مت پوچھ نت اسیرا اصطلاحا

ااسے مشکل باندھا آاپ نہ کھولی، جو گرہ اامید نے یک عربدہ میداں مانگا یاس و نل سائل باندھا نم د نز ہمت نے طلس عج

نی شوق کے مضموں چاہے یار نے تشنگئہم نے دل کھول کے دریا کو بھی ساحل باندھا

نی زخم نر دزدئ نک ہر خار سے تھا بسکہ س نونف پا پہ اسد دل باندھا جوں نمد ہم نے ک

بدل کر لکھا ہے:وںی پر ےیحاش۔ 40 40نم واں نز ہائے نغمہ ہجو اسد تھا عشرت سا

نن نر اںی غم ناخ نر س تھا مضراب نفس تا

Page 41: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

20 نمبرغزل

نز اثر نایاب تھا41(نالۂ41) دل میں ش� اندانل غیر گو بیتاب تھا نم وص ند بز تھا سپن

ن� بلا نم خود وہ طوفا دیکھتے تھے ہم بچشنف سیلاب تھا ن� سفلہ جس میں یک ک آاسما

نن دریا میں خار موج سے پیدا ہوۓ پیراہ

۔ںی ہےی کری( تحرںی قلم، شکستہ خط مکی سات شعر )بارلی پر حس� ذےی اس غزل کے حاش۔ 41 41کا راز اےہ انو یہ تو ہے ںینہ محرم

کا ساز ہے پردہ ہے حجاب جو ورنہ اںینگ نح شکستہ رن نر صب ہے نظارہ بہا

نن ہے وقت ہی کا ناز ہاے گل شگفتزیت زیت ۓہا نظر ریغ ۓسو اور توکا دراز ۓہا مژہ ی اور دکھ ترںیم

ںیم نہ وگر را،یم ںیم آاہ ضبط ہے صرفہنس یہ کیا ہوں طعمہ کا گداز جاں نف

نش بسکہ ںیہ رہے اچھل شےیش سے بادہ جوکا باز شہیش سر ہے بساط ۂگوش ہر

ہنوز ہے کہ تقاضا ہے کرے دل کا کاوشنہ اس قرض پہ ناخن کا باز می� گرنج اسد ہوا ہجراں غم کاوش تارا

کا راز ۓہا گہر نہیدف تھا کہ نہیس درج( خط شکستہ قلم، کی)بارںیم ےیحاش شعر پانچ لیذ حس� بالمقابل کے ےیحاش بالا ۂمذکور پر صفحے اس:ںیہ گئے ےیک

نش نمیا ناز کہوں ایک ی�ین¡ خاکستر انف شہیاند ۓپہلو نر وق تھا سنجاب بستنم ہے آاہنگ نشاط ایک دل سے لابیس مقدنز ۂخا� تھا آاب ۓصدا عاشق مگر سان� اپنے یک نہ کچھ اںی ورنہ نے نارسا جنو

ن¡ ذرہ ذرہ تھا تاب عالم ندیخورش روکتجھے یک روںیاس اپنے ںینہ پروا وںیک آاجتھا باب کا وفا و مہر دل یبھ رایت تلک کلکا دام رےیت حلقہ اک ہر کہ د� وہ کر ادی

نر تھا خواب بے ۂدید اک ںیم دیص انتظا

Page 42: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نر جلوۂ مہتاب تھا گریہ وحشت بے قراند نگاہ آابا نف تماشا محشر نش تکلی جوآاب تھا نت آائینہ مش فتنۂ خوابیدہ کو

بے خبر مت کہہ ہمیں بیدرد! خو د بینی سے پوچھآائنہ پایاب تھا نق نظر میں نم ذو قلز

Page 43: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

آاہنگ تر بیدلی ہاۓ اسد افسردگی نت احباب تھا) نق صحب ثـامے کہ ذو ثیـ ند ا 42(42یا

یکس لکھے، کر کھید کو نسخے یقلم ںیم بھوپال ۂخا� کت� پہلے برسوں نے ںیم جو اشارات اس مقام پر وہ ?۔ 4242 پر ےیحاش کے غزل اس شعر چھ پہلے سے ںیم اشعار سات لیذ حس� کہ ہے ہوتا معلوم۔ ںیہ ہوئے ثابت کن شاںیپر قدر

خط شکستہ سے قلم کیبار اشعار ںیم جگہ یدوسر پر ےیحاش بعد کے اس۔ گئے لکھے ںیم خط شکستہ سے قلم موٹے:ہے ایگ ایک اضافہ( ہے مقطع )جو کا شعر ںیساتو اور ںیہ ہوئے نقل ںیم

جو آاب چراغاں واں تھا ایک نے گل ۂجلون� رواں اںی نم مژگا ن� سے تر چش تھا ناب خونم بہ ہم تھے کھتےید ن� وہ خود چش بلا طوفا

ن� نف کی ںیم جس سفلہ آاسما تھا لابیس کننیپ ہوئے دایپ سے موج خار ںیم ایدر راہنر بے وحشت ہیگر تھا مہتاب ۂجلو قرااجو وارید تھا سے یخواب بے شور اپر سر اںینق اوہ واں نو ناز فر ن¡ مح تھا کمخواب بالنع روشن تھا کرتا نفس اںی نم شم یخود بے بز

نط واں گل ۂجلو نت بسا تھا احباب صحبنج تھا طوفاں واں عرش تا سے فرش کا رنگ موتھا باب کا سوختن تک آاسماں سے ںیزم اںینم واں نز ہائے نغمہ ہجو اسد تھا عشرت سا

نن نر اںی غم ناخ نر س تھا مضراب نفس تا ہے۔ی کری قلم سے خوش خط تحرکی غزل بارہی ی پر سات شعر کی ہےی حاشچےی بالا( انداج کے �ۂ )مذکوریاس

مگر حاشیے کے اس اندراج کا ذکر نہیں ہےی جگہ دںی نے اس غزل کو اپنے مطبوعہ نسخے کے متن مالحق انوار ی)مفت(۔کیانب بھولا نہ اپنا انتظار یشمار دم اضطرااپنا غبار ایآا کام کے ساعت ۂشیش آاخر کہنل نے آات¡ بس ز نگ ںیم رنگ فص ایپا دگر رن

نغ اپنا خار شمع ںیم چمن ہے ڈھونڈے سے گل چراندیص کاشکے ہوں زباں بے نریاس پروا بے انم بہ نر دا اپنا شکار جائے ہو نہیآائ جوہ

نع ہو مگر نق یک¡ دامن مان یآارائ خود ذو

Page 44: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

21 نمبرغزل

ہوگا یک بیاباں ماندگی سے ذوق کم میرا43(نہ43)ن¡ قدم میرا نب موجۂ رفتار ہے نق حبا

آاگاہی نس ن¡ یک در نہ خوابیدہ تھی گرد� ک رن¡ قدم میرا ااستاد سے نق نی زمیں کو سیلئ

محبت تھی چمن سے لیکن اب یہ بد دماغی ہےآاتا ہے دم میرا نج بوۓ گل سے ناک میں کہ مو

نر محشر ہوں نض دو عالم شو آاوارۂ عر سراغ آاں سوۓ صحراۓ عدم میرا پر افشاں ہے غبار آاگاہی نر نب سط نس سرا ن¡ در نہ ہو وحشت کند راہ ہوں بے مدعا ہے پیچ و خم میرا میں گرنی گل ہے ہواۓ صبح یک عالم گریباں چاکئ

ن� زخم پیدا کر اگر کھاتا ہے غم میرا دہانی دل ہے نت گوشۂ تنہائ اسد وحشت پرسنج مے خمیازۂ ساغر ہے رم میرا نگ مو برن

22 نمبرغزل

نہ) ند روزے کہ نفس در گر یارب تھا44(44یانع ش� تھا نن قط نالۂ دل بہ کمر دام

ند نق¡ ہے ہوا نگ آائنہ بن اپنا مزار سننے اںیآاشنا ضبط ہم ورنہ یناتوا� اے غیدر

نم ند تھا باندھا ںیم رنگ طلس اپنا استوار عہنج ۓمدعا ہے یآاسودگ اگر یتاب بے رننر نش نxا اپنا گارزرو مے ۂما�یپ گردںیہ اپو سر بے ۓگدا جولاں جنو� وہ ہم اسدن� ۂپنج سر ہے کہ اپنا خار پشت آاہو مژگا: "عبدالعلے"ہے ریتحر ہی ںیم ےیحاشاس مصرع کے ساتھ ۔ 43 43۔ حاشیے پر در گرہ کی جگہ "سلسہ" بنایا ہے۔ مفتی انوار الحق کا نوٹ44 44

Page 45: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ن¡ وصل آارائ نت ثیر کدۂ فرص بہ تحنل ش�) ن¡ کوک� تھا45( 45د نر تپ آائنہ دا

نق دیدار نت ذو بہ تمنا کدۂ حسردیدہ گو خوں ہو، تماشاۓ چمن مطل� تھا

نگ خیال نی نیرن نر فکر پر افشانئ جوہآائینہ چمن مشرب تھا آائینہ و حسن نگ نشاط آائینۂ صد رن ند دل پردۂ درنر ل� تھا نم جگر خندۂ زی بخیۂ زخ

نت سپند نل اندیشہ کہ جوں گش نالہ ہا حاصآات¡ کدۂ صد ت� تھا نل ناسوختہ دنب ابرام نہ تھا دل ہی ہمارا غال� بانب تمنا س� تھا) 46(46ورنہ جو چاہیے اسبا

23 نمبرغزل

نل جلوۂ جانانہ تھا نم خیا رات دل گرنن پروانہ تھا نق خرم نگ روۓ شمع بر رن

ند روۓ یار نت محفل بیا ش� کہ تھی کیفین� پیمانہ تھا نل ل نغ مۓ خا ہر نظر دا

آانے کا غافل نے جناح) 47(47ش� کہ باندھا خواب میں

ن� وعدہ میرے واسطے افسانہ تھا وہ فسوااس کے ماتم میں سیہ پوشی ہوئی آاج دود کو نع ماتم خانہ تھا نل سوزاں کہ کل تک شم وہ دساتھ جنب¡ کے بہ یک برخاستن طے ہوگیا

بدلا ہے "غبار راہ ہوں"وںی پر اسے ےیحاش۔ 45 45 بجائے کے اس کر کاٹ ںیم متن مقطع ہی(۔ 32 صفحہیۂ )حاشلحقا انواری" مؤلفہ مفتہیدی حمۂ ملاحظہ ہو "نسخںیاس سلسلے م۔ 46 46

:ںیہ ہیحاش درج( ںیم خط شکستہ سے قلم کی )بارشعر �یت لیذ حس�ایک زیپرہ سے ابرام یہ نے ہم ںیم عشقنب ےیچاہ جو ورنہ تھا س� تمنا اسبانر نر کار آاخ نر گرفتا ہوا زلف سنل تھا مذہ� ہر ۂوارست کہ وانہید د

ن� شوق غال� وگرنہ ہے، یفضول ساماندیا یۂسرما ںیم ہم تھا ک� تمنا جا"یجناغ نے: "قاتل یرا�یش۔ 47 47

Page 46: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نن دیوانہ تھا48(48تو کہے) نر دام صحرا غبانت پر نگار ند سیمین و دس ااس کے ساع دیکھ نل شمع گل پروانہ تھا xنخ گل جلتی تھی م شا

نت غم میں میں حیرت زدہ اے اسد رویا جو دشنم اشک سے ویرانہ تھا آائنہ خانہ ہجو

24 نمبرغزل

نم نارسائی کا نر کرم تحفہ ہے شر پۓ نذیی پرسائی کا بہ خوں غلطیدۂ صد رنگ دعو

آاسائ¡ ند آابا نی دید خضر جہاں مٹ جاۓ سعئن� ہر نگہ پنہاں ہے حاصل رہنمائی کا بہ جی

نم مدعا تسلیم شوخی ہے ند وہ آابا بہ عجز آازمائی کا49( 49تغافل کو نہ کر مصروف) تمکیں

آاسا نت حسن دے اۓ جلوۂ بین¡ کہ مہر یکو زنغ خانۂ دروی¡ ہو کاسہ گدائی کا چرا

نہ مارا جا� کر بے جرم، غافل، تیری گرد� پرآاشنائی کا ن� بے گنہ حق ند خو رہا مانننر رسوائی ن� ہر بت پیغارہ جو زنجی دہا

عدم تک بے وفا چرچا ہے تیری بے وفائی کااسد کا قصہ طولانی ہے لیکن مختصر یہ ہے

نض ستم ہاۓ جدائی کا کہ حسرت ک¡ رہا عر

25 نمبرغزل

نش گریہ سے زیرو زبر ویرانہ تھا بسکہ جونن دیوانہ تھا نج سیل تا پیراہ نک مو چا

نی پسند نی سعئ نط بے جا مستئ نر ضب نغ مہ دانہ پیمانہ تھا ند ت ادر ند مجمر لالہ ساں دو

نت رسا نے سنبلستاں گل کیا وصل میں بخنغ خانہ تھا ند چرا نی دو نگ ش� تہ بندئ رن

پھر کاٹ دیا ہےہے کے نیچے پہلے "گوئیا" لکھا "توکہے"متن میں"۔ 48 48(وٹ� کا الحق انوار ی جگہ "معزول" لکھا ہے"۔ )مفتی پر "مصروف" کےی"حاش۔ 49 49

Page 47: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

آاواز سے نر شعلۂ نر سح ش� تری تاثینر پروانہ تھا نب پ نگ مضرا آاہن نر شمع تا

نر نت چنار50انتظا زلف میں شمشاد ہم دسند شانہ تھا نل مژگاں از نمو ند شک نقشبن

نل مے کشاں نم گل میں مئے گلگوں حلا موسنت رز انگور کا ہر دانہ تھا نل دخ ند وص عقحیرت اپنی نالۂ بے درد سےغفلت بنینہ خوابیدہ کو غوغاۓ جرس افسانہ تھا راآاشنائی اے نگاہ نق نت قتل ح اکو بہ وق

نر زہراب دادہ سبزۂ بیگانہ تھا خنجآارا اسد نش بے کیفیتی ہے اضطراب جو

نش مستانہ تھا51(51ورنہ بسمل کاطپید�) لغز

50

کا نوٹ(الحق انوار ی" )مفتای گای" تھا۔ پھر اسے کاٹ کر "تڑپنا" بناد�ی پہلے اس جگہ "طپںی"متن م۔ 51 51

Page 48: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

26 نمبرغزل

نن تماشا دوست رسوا بے وفائی کا52(نہ52) ہو حسیی پارسائی کا نر صد نظر ثابت ہے دعو بہ مہ

نف نظر بازی آائینہ تکلی نی ہوس گستاخئآارزو پنہاں ہے حاصل دلربائی کا ن� بہ جی

ند پرستاں) آابا نم وحشت ہے53(53نظر بازی طلسآاشنائی کا رہا بیگانۂ تاثیر افسوں

ن� یک دل نے نی یارا ند دورئ نہ پایا درد مننط پیشانی سے نسخہ مومیائی کا ند خ سوانس بے زبانی ہے نو سپا تمناۓ زباں مح

مٹا جس سے تقاضا شکوۂ بے دست و پائی کانی فرعو� توام ہے اسد یہ عجز و بے سامانئ

یی ہے خدائی کا جسے تو بندگی کہتا ہے دعو

27 نمبرغزل

نق ساقی رستخیز اندازہ تھا نر شو ش� خمانط بادہ صورت خانۂ خمیازہ تھا تا محی

اکھلا نر امکاں نس دفت یک قدم وحشت سے درجادہ اجزاۓ دو عالم دشت کا شیرازہ تھا

آات¡ زدہ نذ ن� ہوس جوں کاغ ہوں چراغانغ تازہ تھا ند دا ن¡ ایجا نم کوش داغ گر

یی کو� ہے نع وحشت خرامی ہاۓ لیل مانن� صحرا گرد بے دروازہ تھا خانۂ مجنو

نز استغناۓ حسن نی اندا پوچھ مت رسوائ

۔ںی ہےی درج کںی قلم سے شکستہ خط مکی دو شعر بارلی پر حس� ذےیاس غزل کے حاش۔ 52 52نت واں نفس اںی جو ہے بات اک یوہ ہے گل نکہ

کا ینوائ ںیرنگ یمر ہے باعث جلوہ کا چمندے لکھ مختصر غال� طول اتنا کو نامے دے نہنض ستم کہ کا یجدائ ۓہا حسرت سنج ہوں عر "پرستا�"(۔ۓ" )بجاشاںی: "پریعرش۔ 53 53

Page 49: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نن غازہ تھا ند حنا، رخسار رہ دست پابنآاب نت دل بہ نق لخ دیدۂ ترنے دیے اوران� بے شیرازہ تھا نر نالہ اک دیوا یاد گابے نوائی تر صداۓ نغمۂ شہرت اسدآاوازہ تھا بوریا یک نیستاں عالم بلند

Page 50: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

28 نمبرغزل

نت نظارہ طوفاں نکتہ گوئی کا کرے گر حیرآائینہ ہو وۓ بیضہ طوطی کا نب چشمۂ حباآاہو سے ن� نت شرم ہے مژگا بروۓ قیس دسنز عروسی گم ہوا تھا شانہ لیلی کا مگر رونگ جراحت ہے نغ نازک قاتلاں سن ن� تی فسانم تسلی کا نم تپ¡ قاصد ہے پیغا نل گر د

نہیں گرداب جز سر گشتگی ہائے طل� ہرگزآابلوں میں خار ماہی کا نب بحر کے ہے حبا

نت بالیں شکستن ہا نز جلوہ ریزی طاق نیاآایا ہو گر بیمار پرسی کا تکلف کو خیال

نت یک شبنمستاں جلوۂ خور نے نہ بخشی فرصآائینہ بندی کا تصور نے کیا ساماں ہزار

نر صافی ہاۓ حیرت جلوہ پرور ہو اسد تاثیآائینہ ہو وۓ عکس زنگی کا نب چشمۂ آا گر

29 نمبرغزل

نر صحرا نم بے خودی سے لوٹیں بہا یک گانر صحرا ن¡ پا میں کیجے فشا نش نق آاغووحشت اگر رسا ہے بے حاصلی ادا ہے

نر صحرا نت غبا پیمانۂ ہوا ہے مشآابلہ کرم کر، یاں رنجہ اک قدم کر اے

نر صحرا نم وحشت، اے یادگا نر چش اے نونب صحرا نب صحرا، خانہ خرا دل در رکانر صحرا نض خما نب صحرا، عر نج سرا موآائینہ خانۂ خاک نل پاک، ہر ذرہ یک د

نر صحرا نق بیباک، صدجا دو چا نل شو تمxان¡ طرب ہے دیوانگی اسد کی حسرت ک

Page 51: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نر صحرا در سر ہواۓ گلشن، در دل غبا

Page 52: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

30 نمبرغزل

وحشی بن صیاد نے ہم رم خور دوں کو کیا رام کیانش دام کیا نف قما ن� دریدہ صر نک جی رشتۂ چاآائینہ نت نخ افروختہ تھا تصویر بہ پش نس ر عک

آارام کیا احسن طرازی تمکیں سے نت شوخ نے وقنج بادۂ ناب نی مو نر گریباں چاکئ ساقی نے ازبہ

نط جام کیا ن� مینا رشتۂ خ نہ سوز نر نگا تانک نامہ رساں ن� پی مہر بجاۓ نامہ لگائی بر ل

نل تمکیں سنج نے یوں خاموشی کا پیغام کیا قاتنش خیرہ سری سے ہم نے اسد نق یار میں جو نم فرا شا

نن امام کیا نح کواک� جاۓ نشی ماہ کو درتسبی

31 نمبرغزل

نم پنہاں سمجھا نن جبیں سے غ وہ مری چینی عنواں سمجھا نز مکتوب بہ بے ربطئ راآائینہ ہنوز نل یک الف بی¡ نہیں صیق

چاک کرتا ہوں میں ج� سے کہ گریباں سمجھانی خاطر مت پوچھ نب گرفتارئ نح اسبا شر

اس قدر تنگ ہوا دل کہ میں زنداں سمجھانم جہاں میں جوں شمع ہم نے وحشت کدۂ بز

شعلۂ عشق کو اپنا سرو ساماں سمجھانم مرگ تھا گریزاں مژۂ یار سے دل تا دآاساں سمجھا ن� قضا اس قدر نع پیکا دفعجز سے اپنے یہ جانا کہ وہ بدخو ہوگا

ن¡ شعلۂ سوزاں سمجھا نض خس سے تپ نبنر عشق میں کی ضعف نے راحت طلبی سفہر قدم سایے کو میں اپنے شبستا� سمجھا

نم خرام ااسے سرگر بدگمانی نے نہ چاہا ارخ پہ ہر قطرہ عرق دیدۂ حیراں سمجھا

Page 53: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ااس کو وفادار اسد دل دیا جا� کے کیوں غلطی کی کہ جو کافر کو مسلماں سمجھا

Page 54: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

32 نمبرغزل

نی جا کا54(گلہ54) ہے شوق کو دل میں بھی تنگئاگہر میں محو ہوا اضطراب دریا کا

نب نامۂ شوق یہ جانتا ہوں کہ تو اور جوانق خامہ فرسا کا55(55مگر ستم زدہ) ہوں ذو

نر گل مت دو نف سی نم فراق میں تکلی غمجھے دماغ نہیں خندہ ہاۓ بے جا کا

ن� یک جنوں ہم نے56(نہ 56) نت جولا پائی وسععدم کولے گئے دل میں غبار صحرا کا

مرا شمول ہر اک دل کے پیچ و تاب میں ہےمیں مدعا ہوں تپ¡ نامۂ تمنا کا

نت دل ہے نر حسر نہ کہہ کہ گریہ بہ مقدامری نگاہ میں ہے جمع و خرچ دریا کا

کو دیکھ کے کرتا ہے تجھ کو یاد اسد57(57فلک)

اس غزل کے حاشیے پر یہ چار شعر درج ہیں )باریک قلم، شکستہ خط(:۔ 54 54

حناۓ پاۓ خزاں ہے بہار اگر ہے یہینم کلفت خاطر ہے عی¡ دنیا کا دوا

ن� یک جنوں ہم کو نت جولا ملی نہ وسععدم کولے گئے دل میں غبار صحرا کا

نی حسن کو ترستا ہوں ہنوز محرمئنم بینا کا امو کام چش نن اب کرے ہے ہر

ااس کو پہلے ہی ناز و ادا سے دے بیٹھے دل ہمیں دماغ کہاں حسن کے تقاضا کا

" ۔ 55 55 یں ک قلمی نسخ میں " جنون زد ہے۔عرشی صاحب فرمات ہ ے ہ ہ ے

حاشیے پر اس مصرع کو یوں لکھا ہے: 56ن� یک جنو� ہم کو نت جولا ملی نہ وسع

)مفتی انوار الحق کا نوٹ(

یہ شعر متن میں موٹے قلم سے شکستہ خط میں یوں بدلا ہے:۔ 57 57

ااس کو یاد اسد فلک کو دیکھ کے کرتا ہے ااس کی ہے انداز کار فرما کا جفا میں

Page 55: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

اگر چہ گم شدہ ہے کاروبار دنیا کا

Page 56: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

33 نمبرغزل

آائنۂ انتظار تھا58(کس58) کا خیال نگ گل کے پردے میں دل بے قرار تھا ہر بر

ن� دید تمنا شکار تھا نس کا جنو کنی جوہر غبار تھا آائینہ خانہ وادئ

نل نظر نہ پوچھ59(چوں59) نت فا آاف غنچہ و گل آاشکار تھا پیکاں سے تیرے جلوۂ زخم ن� دو عالم معاملہ اب میں ہوں اور خو

آائنہ تمxال دار تھا توڑا جو تو نے نط دہر نت رنج و نشا دیکھی وفاۓ فرص

نر خمار تہا نی عم خمیازہ یک درازئنت وفا کا بیاں نہ پوچھ نب دش نج سرا مو

آاب دار تھا نر تیغ نل جوہ xہر ذرہ منم گرگ تھی اسد اد نح قیامت ایک صب

نخ دو عالم شکار تھا جس دشت میں وہ شو

34 نمبرغزل

الحق انوار ی قلم، شکستہ خط(۔ واضح رہے کہ مفتکی )بارںی شعر درج ہ�ی تہی پر ےیاس غزل کے حاش۔ 58 58ااس نسخے کا صفحہںیکے نسخے م قی بطرںی نسخے می جو قلمی رہںی وہ نہبی ترتیا� اشعار ک( 16 )ملاحظہ ہو

موجود ہے:لیذ

حساب پڑا اید� مجہے کا قطرے کیا کیان� نتیود جگر خو ن� ع اھت اری مژگانم ھیب ہم ےھت جانتے کم اب پر کو، عشق غنم پہ ۓہو کم تو کھاید اھت گارزرو غ

ںیم کہ روھپ نچےیکھ کو شنع یریم ںیم وںیگلنر ۓہوا ۂداد جاں اھت رہگزار س

: "جوں"۔یعرش۔ 59 59

Page 57: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نک وفا تھا وہم بسمل کا ز بس خوں گشتۂ رشنغ قاتل کا چرایا زخم ہاۓ دل نے پانی تی

نق خود بینی نم حاسد وام لے اے ذو نہ چش نگاآائینۂ دل کا تماشائی ہوں وحدت خانۂ نت ہستی نر الف نن عشق و ناگزی سراپا رہ

عبادت برق کی کرتا ہوں اور افسوس حاصل کان� یک عالم چراغاں ہے شرر فرصت نگہ، سامانر رنگ یاں گردش میں ہے پیمانہ محفل کا بقدنر تشنہ کامی بھی نر ظرف ہے ساقی خما بہ قد

جو تو دریاۓ مے ہے تو میں خمیازہ ہوں ساحل کاسراسر تاختن کو ش¡ جہت یک عرصہ جولاں تھا

ہوا واماندگی سے رہرواں کی فرق منزل کانع) رہ میں خوف گمراہی نہیں غال�60( 60مجھے اس قط

نر صحراۓ سخن ہے خامہ بیدل کا عصاۓ خض

35 نمبرغزل

نر تمکیں نشستن کا61(کیا 61) کس شوخ نے ناز از سنخ گل کا خم انداز ہے بالیں شکستن کا کہ شانر فروزاں سے نق رخسا نہاں ہے مردمک میں شو

ند شعلہ نادیدہ صفت انداز جستن کا سپنند چشم ش� پیما نز دل کو کرتی ہے کشو گدا

نم جادو خواب بستن کا نمک ہے شمع میں جوں مونفس در سینہ ہاۓ ہمد گر رہتا ہے پیوستہ

۔ہے خط بد اور شکستہ سے قلم موٹے ریتحر۔ ہے لکھا" ںیم سخن نہا "رپر ےیحاش کو"اس قطع رہ" ۔ 60 60

قلم، شکستہ(۔کی ہے۔ )بارای اشعار کا اضافہ ک�ی پر ا� تےیاس غزل کے حاش۔ 61 61

ینمدبا� ںیم گل موسم یک سے ابر نے ہواکا بستن رنگ تصور پر خور ۂ�یآائ اھت کہ

واکر قبا بند دلا ہے ںیم تیعاف تکلفنل از بعد نفس کا گسستن ہے تاواں دوست وصا

نک ہر ہے بڑھتا ریزنج ۂحلق کی سے چشم اشند بہ ن¡ ہے ہیگر بن کا رستن شہیاند آاب بر نق

Page 58: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نہیں ہے رشتۂ الفت کو اندیشہ گسستن کاعیادت سے اسد میں بیشتر بیمار رہتا ہوں

نل عزیزاں سینہ خستن کا نن دخ سب� ہے ناخ

36 نمبرغزل

ن�62) خشک در تشنگی مردگاں کا62(لآازردگاں کا زیارت کدہ ہوں دل نر تقری� جوئی شگفتن کمیں داآازردگاں کا تصور ہوں بیموج�

ن� 63) بدر جستۂ باز گشتن63(غریآاوردگاں کا سخن ہوں سخن برل�

نر شکستن آائینہ دا سراپا یک ارادہ ہوں یک عالم افسردگاں کا

ہمہ نا امیدی، ہمہ بدگمانین� وفا خوردگاں کا میں دل ہوں فریبہ صورت تکلف، بہ معنی تاسفاسد میں تبسم ہوں پژمردگاں کا

37 غزل نمبر

آایا نض دو جہاں تیر نی عر ش� کہ دل زخمئآایا نی تاثیر نط شوخئ نالہ بر خود غل

ن¡ دل مت پوچھ ن� تپ ن� جنو نت جی وسعآایا نم نخچیر نش ر نل دشت بدو محمنگ تماشا ہستی نی نیرن ہے گرفتارئ

آایا نر طاؤس سے دل پاۓ بہ زنجیر پن� خیال دید حیرت ک¡ و خورشید چراغا

آایا آائنہ تعمیر نض شبنم سے چمن عرنز شہادت مت پوچھ نق ترسا بچہ و نا عش

آایا نر تیر نز پ کہ کلہ گوشہ بہ پروا

ااوپر لکھا ہے )موٹا قلم، بد خط شکستہ(: "معاملہ کردہ شے"۔ایاس غزل سے � 62 62 صفحہ شروع ہو تاہے۔ غزل کے ۔ںی بد خط نہیسی ہے مگر کچھ ای موٹے قلم کری تحرہی" دہی پر لکھا ہے: "ستم دےیاس شعر کے حاش۔ 63 63

Page 59: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نق تمناۓ شہادت کہ اسد اۓ خوشا ذوآایا نم شمشیر ند خ بے تکلف بہ سجو

38 غزل نمبر

آاں سوۓ تماشا ہے طل� گاروں کا سیر آاواروں کا خضر مشتاق ہے اس دشت کے

نط بند ہوا نامہ گنہگاروں کا سرخن� ہدہد سے لکھا نق¡ گرفتاروں کا خونن خندۂ گل آائینہ میں بخشیں شک ند فر

آائنہ رخساروں کا آازردہ پسند نل دنر خموشی برل� نہ تپ¡ و مہ داد خوانذ سرمہ ہے جامہ ترے بیماروں کا کاغنی وحشت ہے نت نالہ بہ واماندگئ وحشنس قافلہ یاں دل ہے گراں باروں کا جر

آاتا ہے، خدا خیر کرے پھر وہ سوۓ چمن ااڑتا ہے گلستاں کے ہوا داروں کا رنگ جلوہ مایوس نہیں دل نگرانی غافلنم امید ہے روز� تری دیواروں کا چش

اسد اے ہرزہ دارا ! نالہ بہ غوغا تا چندآازاروں کا حوصلہ تنگ نہ کر بے سب�

39 غزل نمبر

نف64) نت تپ¡ در بھی دور تھا64(ضع جنوں کو وقاک گھر میں مختصر سا بیاباں ضرور تھا

نہ شوق ورنہ یاں نت نگ اے واۓ غفلنہ طور تھا نل کو نت د ہر پارہ سنگ لخ

ااس کے نام سے نس تپ¡ ہے برق کو اب در

(:شکستہ قلم، کی )بارہے اھلک شعر ہی پر ےیاس غزل کے حاش۔ 64 64

منتظر یک کشتوں کے غیت یریت ہے جنتن� ۂجلو سواد جوہر تھا حور مژگا

Page 60: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

وہ دل ہے یہ کہ جس کا تخلص صبور تھا مرگیا ترے رخسار دیکھ کر65(65شاید کہ)نز نور تھا پیمانہ رات ماہ کا لبری

آائینہ دیکھ اپنا سا منہ لے کے رہ گئےصاح� کو دل نہ دینے پہ کتنا غرور تھاقاصد کو اپنے ہاتھ سے گرد� نہ ماریےہاں اس معاملے میں تو میرا قصور تھا

ند فتنہ انتظار ہر رنگ میں جلا اسنع ظہور تھا نی شم پروانۂ تجلئ

40 غزل نمبر

ن� گل ہے ساماں اشک باری کا نگ خو نر رن بہانر بہاری کا نگ اب ن� برق نشتر ہے ر جنو

نل مشکل ہوں زپا افتادۂ حسرت66(براۓ 66) حبندھا ہے عقدۂ خاطر سے پیماں خاکساری کانی ساحل ن¡ دریا نہیں خود دارئ نف جوش حری

یی ہوشیاری کا جہاں ساقی ہے تو باطل ہے دعونت سرنگونی ہے تصور انتظارستاں بہ وق

آابلوں سے شغل ہے اختر شماری کا نگہ کو لطافت بے کxافت جلوہ پیدا کر نہیں سکتی

ند بہاری کا آائینۂ با چمن زنگار ہے ن¡ تسلیم ہو گردش سے گردوں کی اسد ساغر ک

نم مستاں ہے گلہ بد روزگاری کا نگ فہ کہ نن

41 غزل نمبر

لحاظ نلبقا ی مقطع بھہی کا ہیدی حمۂ نسخںی ہے مگر اس سلسلے مای" کو "مر" بنا درھب "ہاںی نے یغلط یک تابت کدیشا۔ 65 65:ہے

اسد اے کا بتا� ۓرو ینظارگ اھت کہ ش�نم ایگ گر نت صبح سے فلک با ماہتاب طش

"۔مظہر عبدالصمد:"محررہ ںی الفاظ ملتے ہہی پر ےی اس مصرع کے ساتھ حاش۔ 66 66

Page 61: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

آاہ کا67(طاؤس67) در رکاب ہے ہر ذرہ یارب نفس غبار ہے کس جلوہ گاہ کان� دید نن بزم ہیں واماندگا عزلت گزیآابلہ پاۓ نگاہ کا میناۓ مے ہے نہ قدم آابلے سے ہے دل در ت ہر گام نی راہ کا نل درد کو سختئ کیا بیم اہآارا ہے ورنہ یاں نم ناز خود غافل بہ وہبے شانۂ صبا نہیں طرہ گیاہ کانر ناز ہے نز عشق نشاں دا ن� نیا جینف کلام کا نن طر آائینہ ہوں شکست

نم قدح سے عی¡ تمنا نہ رکھ کہ رنگ بزند ز دام جستہ ہے اس دام گاہ کا صینہ گرم ہے اسد جاں در ہواۓ یک نگپروانہ ہے وکیل ترے داد خواہ کا

42 غزل نمبر

آاشنا68 (خود پرستی68) سے رہے باہم دگر نا

قلم، شکستہ(: کی )بارںی دو شعر لکھے ہہی پر ےیاس غزل کے حاش۔ 67 67

ہے دیبع ایک کرے قبول اگر رحمتکا گناہ کرنا نہ عذر سے یشرمندگ

ہے کہ ںیم ہوں جاتا سے نشاط کس کو مقتلال اپر نلیخ گ کا نگاہ دامن سے زخم ا

68

(:شکستہ قلم، کی )بارںیہ ےھلک شعر �ی تہی پر ےی اس غزل کے حاشیسات شعروں ک۔ 68 ?

فیح اخلاص سے ریغ کا ااس کہ ہے کہتا رشکآاشنا کا کس مہر بے وہ کہ ہے یکہت عقلنز ساماں ہے شوق نش طرا نب ناز عجز ارباآاشنا ایدر قطرہ و دستگاہ صحرا ذرہنل وہ ٹکڑا کا آافت اک اور ںیم ہے کہ یوح¡ د

Page 62: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

آاشنا آائینہ تیرا بیکسی میری شریک نغ شوق ہے تیرا تپاک ن¡ موۓ دما آات

آاشنا نغ تمنا ورنہ ہم کس کے ہیں اے دانک ہم دیگر نہیں نج رش بے دماغی شکوہ سن

آاشنا نم مے، خمیازہ میرا یار تیرا جانر مژگاں نہیں نز س آائینہ جز رم نر جوہ

آاشنا آاشنا کی ہم دگر سمجھے ہے ایما نط یک شیرازۂ وحشت ہیں اجزاۓ بہار رب

آاشنا آاوارہ، گل نا سبزہ بیگانہ، صبا نر میخانۂ نیرنگ ہے ذرہ ذرہ ساغ

آاشنا یی نش مجنوں بہ چشمک ہاۓ لیل گردنل شیریں تھا اسد نش یک تمxا کوہکن نقاآاشنا سنگ سے سر مار کر ہووے نہ پیدا

43 غزل نمبر

ثرہ زمیں نہیں بیکار باغ کا یک ذ بھی فتیلہ ہے لالے کے داغ کا69(یاں جادہ69)

آاگہی نب آاشو نت بے مے کسے ہے طاقنز حوصلہ نے خط ایاغ کا کھینچا ہے عج

نر سخن مجھے تازہ نہیں ہے نشۂ فکند چراغ کا نی قدیم ہوں دو تریاکئ

نم جنوں میں نگہ غبار ن� دل ہے چش بے خویہ میکدہ خراب ہے مے کے سراغ کا

نط ہواۓ دل نغ شگفتہ تیرا بسا بانر بہار خم کدہ کس کے دماغ کا اب

نت نظارہ ہے اسد نش بہار کلف جو

آاشنا کا یآاوارگ اور دشمن کا تیعاف

قلم، شکستہ خط(:کی )بارںی ہری دو شعر تحرہی پر ےی اس غزل کے حاش۔ 69 69گل ۓہا خندہ ںی کے کاروبار پہ ہبلبل

کا دماغ ہے خلل عشق کو جس ںیہ کہتےآازاد ہم سو ند عشق سے ۓہو بار بنکا فراغ ہے عدو یہ دل کہ ںیکر ایک پر

Page 63: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نر باغ کا ن� دیوا ہے ابر پنبہ روز

44 غزل نمبر

ن� غمگیں کا عیادت سے زبس ٹوٹا ہے دل یارانع بالیں کا آاتا ہے موۓ شیشہ رشتہ شم نظر

آافریں اے غفلت اندیشاں صدا ہے کوہ میں حشر نب سنگیں کا ن� یاراں ہو حامل خوا پئے سنجید

نم خار و خس یاں تک بجاۓ غنچہ و گل ہے ہجونف بخیۂ دامن ہوا ہے خندہ گلچیں کا کہ صرآاگیں نل روۓ عرق آاستیں ہے حاص ن� نصی

چنے ہے کہکشاں خرمن سے مہ کے خوشہ پرویں کانت کعبہ جوئی ہا جرس کرتا ہے ناقوسی بہ وق

نل گل میں رشک ہے بتخانۂ چیں کا کہ صحرا فصنب فرام¡ ہے نز عشق میں خوا طپید� دل کو سورکھا اسپند نے مجمر میں پہلو گرم تمکیں کا

ن� نکتہ سنجی ہیں70(اسد70) آاشنایاں قدردا طرز سخن کا بندہ ہوں لیکن نہیں مشتاق تحسیں کا

45 غزل نمبر

آاساں ہونا بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آادمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا

گریہ چاہے ہے خرابی مرے کاشانے کیدر و دیوار سے ٹپکے ہے بیاباں ہونا

نی شوق کہ ہر دم مجھ کو واۓ دیوانگئآاپ ہی حیراں ہونا اادھر اور آاپ جانا جلوہ ازبسکہ تقاضاۓ نگہ کرتا ہےآائنہ بھی چاہے ہے مژگاں ہونا نر جوہنل تمنا مت پوچھ نہ اہ نت قتل گ عشر

لکھا ہے: وںی پر )موٹے قلم سے، بدخط( ےی مصرع حاشہ۔ ی70 70

نب اسد ن� فطرت اربا ںیہ یمعن و لفظ قدردا

Page 64: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ند نظارہ ہے شمشیر کا عریاں ہونا عینغ تمناۓ نشاط لے گئے خاک میں ہم دا

آاپ بصد رنگ گلستاں ہونا تو ہو اور نم تمنا کھانا نت پارۂ دل زخ عشر

نق نمکداں ہونا ن¡ جگر غر نت ری لذااس نے جفا سے توبہ کی مرے قتل کے بعد

ااس زود پشیماں کا پشیماں ہونا ہاۓ ااس چار گرہ کپڑے کی قسمت غال� حیف جس کی قسمت میں ہو عاشق کا گریباں ہونا

46 غزل نمبر

نر صنم حاصل ہوا نم حق سے دیدا ند اس ورنر جادۂ منزل ہوا رشتۂ تسبیح تا

نر مے کشاں محتس� سے تنگ ہے از بسکہ کارز میں جو انگور نکلا، عقدۂ مشکل ہوان� نفس نر گریبا قیس نے از بسکہ کی سین� صحرا پردۂ محمل ہوا یک دو چیں داماآاواز پر ااس شمع رو کے شعلۂ نت ش� وقنش نسریں عارضاں پروانۂ محفل ہوا گو

عی� کا دریافت کرنا ہے ہنر مندی اسدثطلع، کامل ہوا نقص پر اپنے ہوا جو م

47 غزل نمبر

ن� فرقت بیاں ہو جاۓ گا71گر نہ نل ش احوا لکھنے والاںی شعر مسرےی( دوسرے اورتںی قلم سے، شکستہ خط مکی۔ )بارںی شعر لکھے ہ�ی تہی پر ےیاس غزل کے حاش۔ 71 71

:ہے یگئ یک حذف سہولت نظرہ بںی دونوں شعروں مفی تک پہنچا ہے۔ ردےیصرف قاف

نف ہم کو دل تھا معلوم ایک تھے سمجھے وفا صرنر یہ پہلے ہی یعنی گا ۓجا ہو امتحاں نذ

پر حال رےیم ورنہ جا لے نہ کو مجھ ںیم باغنل پر نم کیا تر گ گا ۓجا ہو فشاں خوں چشہو نہ ںیم محشر انصاف ترا رایم گر ۓوا

گا ۓجا ہو واں کہ ہے توقع ہی تو تلک اب

Page 65: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نر دہاں ہو جاۓ گا امہ نغ مہ بے تکلف داآاب نم ہجر میں ہوتا ہے زہرہ گر ایسا ہی شانل خانماں ہو جاۓ گا نو مہتاب سی پرت

نض حال نز تمکیں دے صلاۓ عر نت نا گر وہ مسنر72) اگل زباں ہو جاۓ گا72(خا ن� گلبن درد ہا

ااس کے بوسہ ہاۓ پا مگر لے تو لوں سوتے میں ایسی باتوں سے وہ کافر بدگماں ہو جاۓ گا

نم ضبط نہ گرم فرماتی رہی تعلی گر نگاشعلہ خس میں جیسے خوں در رگ نہاں ہو جاۓ گا

آارزو ہے، نشے میں گستاخ ہو73(گر73) شہادت نگ فساں ہو جاۓ گا نگ سن بال شیشے کا ر

آاخر تو بھی ہے دانا اسد74 سونچ)74فائدہ کیا )دوستی ناداں کی ہے جی کا زیاں ہو جاۓ گا

48 غزل نمبر

قطرۂ مے بسکہ حیرت سے نفس پرور ہوانم بادہ یکسر رشتۂ گوہر ہوا نط جا خنم نکو ن� نا آات¡ ز نی دولت ہوئی گرمئ

نت نگیں اختر ہوا75خانۂ خاتم میں یاقونت فتنہ خو آایا وہ مس نشے میں گم کردہ رہ

نش ساغر ہوا نر گرد نگ رفتہ دو آاج رندرد سے در پردہ دی مژگاں سیاہاں نے شکست

ریزہ ریزہ استخواں کا پوست میں نشتر ہوا

لکھا ہے: وںی( ںی مری مصرع کاٹ کر )شکستہ، بد خط تحرہ۔ ی72 72

نر نر اگل خا ن� بہ گا ۓجا ہو زباں اگل دہا

آاپس مشعر ٹاھچ اس غزل کا پانچواں اور ںی کے نسخے مالحق انوار یمفت۔ 73 73 اشعاربی ترتںی موا�ی دیقلم کنیل ںیہ ۓگ بدل ںی ہے۔ی گئی دہاںیوہ ہے جو

۔ہےنہیں طرح ہے، "سوچ" ی اسںی موا�ی دیقلم۔ 74 74 "اختر"۔ۓبجا" رگاخ: "یرش عو یرا�یش۔ 75 75

Page 66: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نل)76(اے 76) نط حا نش جنوں77( 77بہ ضب انافسردگاں جونشۂ مے ہے اگر یک پردہ نازک تر ہوا

ند خانہ اۓہاۓ منعماں78(زہد 78) گر دید� ہے گردانۂ تسبیح سے میں مہرہ درششدر ہوا

ریشہ داری جس نے سر کھینچا اسد79( 79اس چمن میں )نئ کوثر ہوا نم ساق نف عا ن� لط تر زبا

آاپ مشعر ٹاھچ اس غزل کا پانچواں اور ںی کے نسخے مالحق انوار یمفت۔ 76 76 یک یہ وا�ید یقلم ہاںی کنیل ںیہ ۓگ بدل ںی ۔ہے ایگ ایک لحاظ کا اشعار بیترت

"نا افسردگاں"۔ۓ: "خونا کردگاں" بجای وعرشیرا�یش۔ 77 77

(:ریتحر خط بد شکستہ، سے، قلم )موٹے ہے ایک درج شعر ہی پر ےیحاش کر لکھ "لالا" پر شعر ٹےھچ ںی موا�ی دیقلم۔ 78 78

نر ناھکید ی خانہ خرابی عشق کاعتباہوا پر مجھ خفا وہ کنیل آاہ یک نے ریغ

"۔ی دارشہی "رۓ" بجای وارشہی: "ری و عرشیرا�یش۔ 79 79

Page 67: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

49 غزل نمبر

ااف 80) نز دل سے بے محابا جل گیا80( نہ کی، گو سون¡ خاموش کی مانند گویا جل گیا آات

دود میرا سنبلستاں سے کرے ہے ہمسریاگل سے سراپا جل گیا ن¡ آات نق بسکہ شو

نت حنائی دیکھ کر شمع رویاں کی سر انگشآاسا جل گیا غنچۂ گل پرفشاں پروانہ آات¡ باز ہے ن� ن� عاشقاں دوکا خانما

نم تماشا جل گیا شعلہ رویاں ج� ہوۓ گرنس گرمی ہاۓ صحبت اے خیال تا کجا افسو

آات¡) نغ تمنا جل گیا81( 81دل ز نی دا خیزئہے اسد بیگانۂ افسردگی اے بے کسی

نل دنیا جل گیا نک اہ نز تپا دل ز اندا

50 غزل نمبر

آایا82(پھر82) مجھے دیدۂ تر یاد

:ںی لکھے ہلی ذبی قلم سے خوش خط( بہ ترتکی پانچ شعر )بارہی پر ےی اس غزل کے حاش۔ 80 80

نق ںیم دل ندی و وصل ذو ںینہ یباق تک اری اایگ جل تھا جو کہ یسیا یلگ ںیم گھر اس آاگ

بارہا غافل ورنہ ہوں پرے یبھ سے عدم ںیمنہ یریم نل سے ںیآات¡ آا ایگ جل عنقا با

بہار یک داغوں ورنہ دکھاتا کو تجھ ںینہ دلایگ جل کارفرما ایک کروں کا چراغاں اس

نر جےیک عرض کہاں یگرم یک شہیاند جوہایگ جل صحرا کہ کا وحشت تھا ایآا الیخ کچھ

دل کہ غال� آارزو یک یافسردگ اور ہوں ںیمنز کر کھید نک طر نل تپا ایگ جل اید� اہ

آات¡ خےیحاش۔ 81 81 آات¡" بناۓ" کے بجایزی پر " (۔نوٹ کاالحق انوار ی ہے۔ )مفتای "سوز

قلم، شکستہ(۔کی شعر درج ہے )بارکی اہی پر ےیاس غزل کے حاش۔ 82 82

الیخ ہے جاتا کو کوچے )ترے( رھپ

Page 68: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

آایا دل جگر تشنۂ فریاد دم لیا تھا نہ قامت نے ہنوزآایا نت سفر یاد پھر ترا وق

نت دل نر واماندگی، اے حسر عذآایا نالہ کرتا تھا جگر یاد سادگی ہاۓ تمنا، یعنیآایا نگ نظر یاد پھر وہ نیرن

کوئی ویرانی سی ویرانی ہےآایا دشت کو دیکھ کے گھر یاد

نت فریاد کہاں أا آاہ وہ جرآایا دل کے پردے میں جگر یاد

میں نے مجنوں پہ لڑکپن میں اسدآایا ااٹھایا تھا کہ سر یاد سنگ

51 غزل نمبر

تو دوست کسو کا بھی ستمگر نہ ہوا تھا مجھ پر نہ ہوا تھا83(83اوروں پہ ہے وہ ظلم جو)

نت قضا نے نہ نخش� کی طرح دس چھوڑا مااس کے برابر نہ ہوا تھا خورشید ہنوز توفیق بہ اندازۂ ہمت ہے ازل سے

آانکھوں میں ہے وہ قطرہ کہ گوہر نہ ہوا تھاند یار کا عالم ج� تک کہ نہ دیکھا تھا ق

ند فتنۂ محشر نہ ہوا تھا میں معتقنی یار سے خوش ہوں آازردگئ میں سادہ دل

نق شوق مکرر نہ ہوا تھا یعنی سبآابی سے ہوا خشک دریاۓ معاصی تنگ

نر دامن بھی ابھی تر نہ ہوا تھا میرا س

نل ایآا ادی مگر گشتہ گم د

۔ہے ایگ بھول لکھنا "ترے" نگار ہیحاش ںیم اول مصرع: "کہ"۔یرا�یش۔ 83 83

Page 69: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نغ جگر سے مرے)84(جاری84) تحصیل85(85 تھی اسد دانر سمندر نہ ہوا تھا آات¡ کدہ جاگی

52 غزل نمبر

ہے تنگ ز واماندہ شد� حوصلۂ پاآابلۂ پا جو اشک گرا خاک میں، ہے

نل ہستی سے ہے صحر اۓ طل� دور سرمنزنف پا پہ سو ہے سلسلۂ پا جو خط ہے ک

آاخر نل واماندہ کہ دیدار طل� ہے دنر مژگاں سے رقم ہو گلۂ پا نک س نو

ن� طل� کام زباں تک) 86(86آایا نہ بیابا

آابلۂ پا تبخالۂ ل� ہو نہ سکا نی وحشت فریاد سے پیدا ہے اسد گرمئ

آابلۂ پا نس تبخانۂ ل� ہے جر

53 غزل نمبر

نض87) نز عشق کے قابل نہیں رہا87(عر نیا

۔ہے یلگ مہر یک ھ 1248 پر ےی اس مقطع کے سامنے حاش۔ 84 84

"۔ی: "مریرا�ی ش 85نم زباں تک" )یعرش۔ 86 86 (ۓبجا کے تک زباں امک: "گا

قلم، شکستہ خط(:کی )بارںی لکھے ہلی ذبی چھ شعر بہ ترتہی پرےیاس غزل کے حاش۔ 87 87

نغ ہوں جاتا نت دا ہوئے ےیل یہست حسرنع ہوں نر در کشتہ شم رہا ںینہ محفل خو

ںیم کہ کر ریتدب یہ اور دل اے یک مرنےن�یشا رہا ںینہ قاتل ۓبازو دست و اروزگار ۓہا ستم ن�ی رہا رہںی مگورہا ںینہ غافل سے الیخ ترے کنیلند نے شوق ںیہ ےید کر وا نب ہن حسن نقارہا ںینہ حائل یکوئ اب نگاہ از ریغنت ۓہوا سے دل واں کہ یگئ مٹ وفا کش

نت ۓسوا حاصل رہا ںینہ حاصل حسرندیب اسد پر ہوں ڈرتا ںینہ سے عشق دا

Page 70: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

جس دل پہ ناز تھا مجھے وہ دل نہیں رہاجاں دادگاں کا حوصلہ فرصت گداز ہے

ن� بسمل نہیں رہا یاں عرصۂ طپیدنی حسرت شبانہ روز ہوں قطرہ ز� بہ وادئ

نر اشک جادۂ منزل نہیں رہا جز تاآائینہ باز ہے نر بر روۓ ش¡ جہت دنز ناقص و کامل نہیں رہا یاں امتیانر وابستہ کے سوا آاہ میری خاط اے

دنیا میں کوئی عقدۂ مشکل نہیں رہانی شیریں سخن ولے ہر چند ہوں میں طوطئ

آاہ، میرے مقابل نہیں رہا آائینہ، انداز نالہ یاد ہیں س� مجھ کو پر اسد

جس دل پہ ناز تھا مجھے وہ دل نہیں رہا

54 غزل نمبر

بسکہ عاجز نارسائی سے کبوتر ہوگیان¡ پر ہوگیا نف بال صفحۂ نامہ غلا

آاج نق خوں ہے نت دیبا تپ¡ سے میری غر صورنگ نستر) نر پیراہن ر کو نشتر ہو گیا88(88خا

نی رخ سے گداز آائینے نے پایا گرمئ بسکہ نگ گل تر ہو گیا نل بر xال مxنن تم دام

شعلہ رخسارا! تحیر سے تری رفتار کےآات¡ میں جوہر ہو گیا آائنہ، نع نر شم خا

نت گریہ نکلا تیرہ کاری کا غبار بسکہ وقآالودۂ عصیاں گراں تر ہوگیا نن دام

نز رہبر ہے عناں گیر اۓ اسد نت اندا حیرنثد سکندر ہوگیا ن¡ پاۓ خضر یاں س نق

رہا ںینہ دل وہ ےھمج اھت دل پہ ناز جس

ںینہ سے عشق دادی )بمصرع کردہ اریاخت ںیم وا�ید متداول( بالا )بصورت اول مصرع کا مقطع ۓہو ےھلک ںی مےی کہ حاشرہے حواض۔ہے مختلف سے( اسد مگر ڈرتا "بستر"۔یعرش۔ 88 88

Page 71: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

55 غزل نمبر

نط تقدیر ہے پیدا ن� خ گرفتاری میں فرمانق قمری از ہر حلقۂ زنجیر ہے پیدا کہ طو

زمیں کو صفحۂ گلشن بنایا خوں چکانی نےنم نخچیر ہے پیدا چمن بالیدنی ہا از ر

نق خو نریزی نز شو مگر وہ شوخ ہے طوفاں طرانج تیر ہے پیدا نر کہاں بالیدہ مو کہ در بح

نط نشۂ مے سے ن� نازک پہ فر نہیں ہے کف لنش حسن کا سر شیر ہے پیدا لطافت ہاۓ جو

نم چرخ کیا جانے اامیدی چشم زخ نج عرونہ بے تاثیر ہے پیدا آا نر بے خزاں از بہا

اسد جس شوق سے ذرے تپ¡ فرساہوں روز� میںنر شمشیر ہے پیدا جراحت ہاۓ دل سے جوہ

Page 72: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

56 غزل نمبر

نل پیام رہا نر نامہ جو بوسہ گ بہ مہ89(ا89ہمارا کام ہوا اور تمہارا نام ہو)

نل صیاد ہوا نہ مجھ سے بجز درد حاصنم دام رہا نر چش ن� اشک گرفتا بسا

نف) فرقت سے جل کے خاک ہوۓ90(90دل و جگر تنل وصال خام رہا ولے ہنوز خیا

ن� سنبل نت رنگ کی لائی سحر ش شکسنف یار کا افسانہ ناتمام رہا پہ زل

آایا تھا ن� تنگ مجھے کس کا یاد دہاکہ ش� خیال میں بوسوں کا ازدحام رہانز ہجر کا غال� نہ پوچھ حال ش� و رونخ دوست صبح و شام رہا نل زلف و ر خیا

57 غزل نمبر

نت گلزار ہو پیدا سحر گہ باغ میں وہ حیرآائینۂ دیوار ہو پیدا نگ گل اور ااڑے رن

ن� ناوک کو آاب اس شدت سے دوپیکا بتاں! زہر ن� سوفار ہو پیدا نت ل نط سبز تا پش کہ خ

لگے گرسنگ سر پر یار کے دست نگاریں سےبجاۓ زخم گل بر گوشۂ دستار ہو پیدا

نی کہسار اپنی بے تابی91(کروں91) گر عرض سنگینئنل بیمار ہو پیدا نض د نگ ہر سنگ سے نب رنگ شیشہ توڑوں ساقیا پیمانۂ پیماں بہ سن

ا"۔ 89 " 89 ی درج لیکن اس غزل کی ردیف کی رعایت آخر میں "ر ہمتن میں ی مصرع یون ہے ہ ہ: و ک ہکی متقاضی اس لی شاید ی مصرع یوں ہ ہ ے "ہمارا کام ہوا اور تمہارا نام رہا"ہے

)مفتی انوار الحق کا نوٹ(جدید املا : " تپ" جویریہ مسعود۔ 90 90

"کرے"؟۔ 91 91

Page 73: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نر سیہ مست از سوۓ کہسار ہو پیدا اگر اباسد مایوس مت ہو گرچہ رونے میں اثر کم ہےنی بسیار ہو پیدا کہ غال� ہے کہ بعد از زارئ

Page 74: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

58 غزل نمبر

نت92) آابلۂ پا میں ہے جولاں میرا92(خلو نی وحشت سے بیاباں میرا خوں ہے دل تنگئ

نت جاوید رسا ن¡ بازی کدۂ حسر عیآادینہ سے رنگیں ہے دبستاں میرا ن� خونی دل ہے نت نشۂ وحشت نہ بسعئ حسرنض خمیازۂ مجنوں ہے گریباں میرا عر

سرمۂ مفت نظر ہوں، مری قیمت یہ ہےنم خریدار پہ احساں میرا کہ رہے چش

نی فرصت مت پوچھ نم بے سروسامانئ عالنت مجنوں ہے بیاباں میرا نر وحش لنگ

ن¡ رشک ہوں اے جلوۂ حسن93(بے 93) نغ تپ دما

:ہے اھلک" ی "مطلع ثا�ںی می ہےی قلم، شکستہ(۔ پہلے شعر کے اوپر حاشکی )بارںی دو شعر درج ہہی پر ےیاس غزل کے حاش۔ 92 92

نق رایم طوفاں ہے پردہ بے سے سرشار ذونج نم ہر ہے ازہیخم مو رایم اںینما زخ

نت ظالم مبادا کہ دے مجھے نالہ رخصنم ظاہر ہو سے جہرے رےیت رایم ہاں�پ غ

آاخرںی غزل کے پہلے سات شعر درج ہلی حس� ذی کوا�ی پر متداول دےی حاشہاں۔ ی93 93 ےی شعر اگلے صفحے کے حاش�ی تی اور پر:

نت جانا ہو فنا ںیم ایدر ہے قطرہ عشرجانا ہو دوا ہے گزرنا سے حد کا درد

نت یمر ںیم قسمت سے تجھ نل صور ابجد قفجانا ہو جدا یہ بنتے کے بات اھلک اھتن¡ ہؤا دل تمام ںیم زحمت ۂچار کشمکجانا ہو وا کا عدے اس ںیم گھسنے ایگ مٹاللہ اللہ ہم محروم ںیہ ھیب جفا سے ابنن قدر اس نب دشم جانا ہو وفا اربا

نم بہ مبدل ہیگر سے ضعف دہوا سر دجانا ہو ہوا کا یپا� ںیہم ایآا باورنت یتر مٹنا سے دل الیخ کا یحنائ انگشجانا ہو جدا کا ناخن سے گوشت ایگ ہونر بہارہے لناھک کا برس کر ی مجھے اب

نم روتے روتے جانا ہو فنا ںیم فرقت غ

Page 75: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ن� دل و دیدہ ہے پیماں میرا تشنۂ خونی دل ہے یارب نی بے ربطئ فہم زنجیرئ

نب پریشاں میرا کس زباں میں ہے لق� خوانل سلامت تا چند نر اہ ند س بہ ہوس در

آاساں میرا نل عشق ہوں مطل� نہیں مشکآاتی تھی اسد بوۓ یوسف مجھے گلزار سے

دے نے برباد کیا پیرہنستاں میرا

59 غزل نمبر

نت ناموس تھا نز خلو ش� کہ وہ مجلس فرونن فانوس تھا94(شمع94) سے یک خار در پیراہ

آارزو نت نل الفت نہ دیکھا جز شکس حاصن� افسوس تھا دل بہ دل پیوستہ گویا یک لنر نق¡ بندی ہاۓ دہر بت پرستی ہے بہانر خامہ میں یک نالۂ ناقوس تھا ہر صری

نگ صد گلستاں گل کیا95(غنچۂ95) خاطر نے رننر گلشن بیضۂ طاؤس تھا گردۂ تصوی

نی غم کی فراغت کا بیاں پوچھ مت بیمارئنت کیموس تھا ن� دل بے من جوکہ کھایا خو

نت ںینہ گر ہوس یک کوچے ترے کو گل نکہند ہے وںیک نہ گر ن� ر جانا ہو صبا جولانز لےھک کہ تجھ پر تا قلیص ۓہوا اعجاجانا ہو کا آائنے سبز ںیم برسات کھید

نق گل ۂجلو ہے بخشے غال� تماشا ذوجانا ہو وا ںیم رنگ ہر ےیچاہ کو چشم

ہے:ای بدل دوںی مصرع بصورت بالا لکھنے کے بعد ہ۔ ی94 94

نت فانوس ۂرشت نر کسو اھت ہر شمع خا

:ںیہ ےھلک قلم، شکستہ( پہ دو شعر کی پر )بارےیحاش ?۔ 9595

نگ نے واشد کے طبع ایک گل گلستا� کی رننل وابستہ گوہی اھت طاؤس ۂضی بای د

ند حنا ہے یااگت جو تک کوسوں سے عاشق مشہنت پابوس ای قدر کس نک حسر اھت رب ہلا

Page 76: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

کل اسد کو ہم نے دیکھا گوشۂ غم خانہ میںنل مایوس تھا نی د دست برسر، سربہ زانوئ

Page 77: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ردیف ب@@

60 غزل نمبر

ن� خراب بس کہ ہے میخانہ ویراں جوں بیابانغ شراب آاہوۓ رمخوردہ ہے دا نم نس چش عک

نع موزوں کا نشاں نی ظاہری ہے طب تیرگئند کتاب ند صفحہ ہے گر نس سوا غافلاں عک

آائینۂ تاثیر ہے نہ صاف صد یک نگاآافتاب نم نط جا نس خ نگ یاقوت عک ہے ر

نن یار نم مشکی ہے عرق افشاں مشی سے ادہنر رکاب نم بیدا نت ش� اختر کنی ہے چش وقآاگ کی بالیدگی ہے شفق سوز جگر کی

نک کباب96( 96ہر یک اختر سے) فلک پر قطرۂ اشنض رنگیں سے حیرت جلوہ ہے نم عار بسکہ شر

نز نقاب آائینہ پردا نگ گل نت رن ہے شکسش� کہ تھا نظارگی روۓ بتاں کا اے اسدنت ماہتاب نم فلک سے صبح طش گر گیا با

: "ہے"۔یعرش۔ 96 96

Page 78: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

61 غزل نمبر

بہاراں میں خزاں پرور خیال عندلی�97(ہے 97)نل عندلی� نر با آات¡ کدہ ہے زی نگ گل رنند نظر ن� حسن ہے م عشق کو ہر رنگ شانل عندلی� ن� حا نو چمن ہے حس نع سر مصرنگ گل نن چمن پیرا سے تیرے رن نت حس حیر

نگ) آاہن نل عندلی�98( 98بسمل پرید� ہے بہ با

شعر کےںی۔ واضح رہے کہ دسوہے ھیلک ںی غزل موٹے قلم سے شکستہ خط ملی حس� ذی پر بارہ شعر کےی اس غزل کے حاش۔ 97 97 کے مطبوعہ نسخےالحق انوار ی عبارت کے مطابق ہے۔ مفتی نسخے کی فصل" قلمنتیفی کی ہے طوفانئںی عالم مکی "اںیپہلے مصرع م

۔ہے ایگ عالم پہ ہے۔۔۔" ہوکی مصرع "اہی ںیم

شراب موج کشا بال ہو کہ وقت ہؤا رھپنط دے نت و دل کو مے ب شراب موج شنا دسنہ مت پوچھ نب مستئ ہیس وج چمن اربا

نج ہوا ہے یہوت ںیم تاک یۂسا شراب مونت رسا ۂ ہوا غرقجو ہے تاھرک مے بخنل ہے ھیب سے گزرے پہ سر نج ہما با شراب مو ہے اگر ای برسات وہ موسم کہ عج� کہی ہے

نج نج ہوا نضیف کرے کو یہست مو شراب موسو ہر سے طرب طوفا� ہے یتھاٹ موج ارچ

نج نج گل، مو نج شفق، مو نج صبا، مو شراب موناز ۂتشن جگر ہے یبنات روح قدر جسنم ں،یتسک ہے دے نب بد نج بقا، آا شراب مو

نگ ہے دوڑے بسکہ کر ہو ہو خوں ںیم تاک رنر نج کشا بال ہے سے رنگ شہپ شراب مونہ ہے چراغاں سے گل ۂموج الیخ گزرگانج نما جلوہ زبس ںیم تصور ہے شراب مو

نو ںی کے پردے منشے دماغ ۓتماشا ہے محنر ہے یتھرک بسکہ نج نما و نشو س شراب مو

فصلتیفی کنیطوفانئ ہے ںیم عالم کیانج تا سے زینوخ ۂسبز ۂموج شراب مونح نم زہے ہے یہست ۂہنگام شر گل موسنج نما جلوہ زبس ںیم تصور ہے شراب مو

اسد کھید گل ۂجلو مرے ںیہ ااڑتے ہوشنج کشا بال ہو کہ وقت ہوا رھپ شراب مو98

آاہنگ" کاٹ کر لفظ "ذوق" ںیاس مصرع م۔ 98 ? ۔ہے ہی بعد کے اصلاح صورت یک مصرع۔ ہے ایگ اھلک لفظ "نل نق بسم نل بہ ہے د�یپر ذو بیعندل با

Page 79: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نن یاد نر حس نف بہا عمر میری ہوگئی صرنل عندلی� نگ چمن ہے ماہ و سا نش رن گرد

منع مت کر حسن کی ہم کو پرست¡ سے کہ ہےنل عندلی� بادۂ نظارۂ گلشن حلا

نر اسد نت دگر کا ہے مگر موقوف بر وقن� پروانہ و) نل عندلی�99( 99اے ش نح وصا @@صب

ردیف ت

62 غزل نمبر

اادھر انگشت100(جاتا100) ااٹھے ہے ہوں جدھر س� کی یکدست جہاں مجھ سے پھرا ہے مگر انگشت

مژگاں کی محبت میں جو انگشت نما ہوںلگتی ہے مجھے تیر کے مانند ہر انگشتنت یک قطرۂ خوں ہے ہر غنچۂ گل صور

کا جو دیکھا ہے حنا بستہ سر انگشت101(خوباں101)نن جاں ن� سوخت گرمی ہے زباں کی سب

ن�۔ )اے ہے اھلک "روز" ںیاس لفظ کو بدل کو موٹے قلم سے شکستہ خط م۔ 99 99 نز و پرانہ ش نل رو ۔(بیعندل وصا

)موٹا قلم، شکستہ خط(:ںی درج ہلی ذنبی پانچ شعر بہ ترتلی پر حس� ذےیاس غزل کے حاش۔ 100 100

ناید نہ کا ےثلھچ ی تری ہے نشا�یکافانگشت سفر وقت بہ کے لاھدک مجھے یخالایک عج� تو یباق ںینہ ے ریم جو ںیم دل خوںآاب تڑپتنیماہئ جوں ہے ہر انگشتی بے ہمارا احوال ہے یتید کہہ یتر یشوخ

نز نل را انگشت در پردہ ہے یک پارہ صد دگل جوں کہ ہے ینرم و یکیبار ںیم رتبے کسانگشت نظر کے اس بس ںیم پنجے ںینہ یآات

نے فلک رزق ایک کا دنداں کہ افسوسنر ھیت ی لوگوں کجن ند درخو انگشت گہر عق

(:ری ہے )موٹا قلم، بد خط تحرای بدلا گوںی مصرع ہ۔ ی101 101

انگشت سر بستہ حنا جو کا یکس ہے اھکید

Page 80: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ہے شمع شہادت کے لیے سر بسر انگشتنن گرم نش دل سے سخ لکھتا ہوں اسد سوز

تا رکھ نہ سکے کوئی مرے حرف پر انگشت

Page 81: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

63 غزل نمبر

نر دوست102(نیم102) نم تجلی زا رنگی جلوہ ہے بزنر دوست نط رخسا ند شمع کشتہ تھا شاید خ دو

ند خلق جز تمxال خود بینی نہیں چشم بننر دوست نت در و دیوا ن� خش آائنہ ہے قال

نہ تیزیاں نر گوہر ہے نگا نق خرمن زا برنر دوست نی رفتا اشک ہو جاتے ہیں خشک از گرمئ

نت نوخیز سے ہے سوا نیزے پہ اس کے قامنر دوست نل دستا نح محشر ہے گ نب صب آافتا

چندے بہ ضبط افسردہ رہ103( 103اے عدوۓ مصلحت)نر دوست نی دیدا نب شوخئ کردنی ہے جمع تا

غزل درج ہے:لی حس� ذںی مری پر موٹے قلم سے بد خط شکستہ تحرےیاس غزل کے حاش۔ 102 102

سلامت امتیق تا یکوئ گر رہاسلامت حضرت ہے مرنا روز اک رھپ

نق مرے کو جگر مشرب خوننابہ عشند ہے ےھلک سلامت نعمت خداون

نط وفا کھینچ دو عالم کی ہستی پہ خنب ہمت سلامت دل نت اربا و دسہوں وفا ندیشہ دشمن الرغم یعل

سلامت سلامت مبارک مبارکنل خستہ گردوں گر ںینہ نم د بہ کا

نش ےیخواہ جگر سلامت حسرت جونگ ںینہ یمعن ۓسودا گر سر و بر

نگی� تماشاے سلامت صورت رنیاپن ہوں کہتا نہ سنتا، یک اوروں نہ

نر سلامت وحشت دشوار خستہ سنر نم ہے بلا وفو ہے وفا ہجو

سلامت سلامت سلامت، سلامتسلامت میب نہ سلامت، فکر نہسلامت رتیح ۓہا ی خود رفتگز

نب گردوں نغال� رہے خستہ مغلوسلامت حضرت ہے یازی� بے ایک ہی

نر وحشت۔۔۔"۔یعرش۔ 103 103 : "سرخستہ و شو

Page 82: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نش مستانہ و جوش تماشا ہے اسد لغزنی بازار دوست نر گرمئ ن¡ مے سے بہا آات

Page 83: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ردیف ث

64 نمبر غزل

نع کشتۂ گل بزم سامانی عبث ند شم دونز سنبلستانی عبث آاشفتہ نا یک شبہ

نی مست نی ساقئ نش شوخئ ہے ہوس محمل بہ دونشۂ مے کے تصور میں نگہبانی عبث

نش وداع آاغو باز ماند� ہاۓ مژگاں ہے یک نم قربانی عبث ند چش عید در حیرت سوااو ؟ نی پرواز ک آاہنگئ نر کردہ سیر جز غبانل تصویر و دعواۓ پرافشانی عبث بلب

نز اختیار نت خلق ہے طغراۓ عج سر نوشنن پیشانی عبث نر چی آارزوہا خار خا

نج سراب ن¡ مدعا ہووے نہ جز مو ج� کہ نقآاشفتہ جولانی عبث نی حسرت میں پھر وادئن� خوابیدہ اسد دست برہم سودہ ہے مژگا

اے دل از کف دادۂ غفلت پیشمانی عبث

65 نمبر غزل

نز104) نف توانائی عبث104(نا نف عشق با وص لطنگ محک دعواۓ مینائی عبث رنگ ہے سننل عزیزاں یک قلم ہے نق� ز� نن دخ ناخ

نج) نم کن نی طلس تنہائی عبث105(105پاسبانئنش حباب نل پیمانۂ فرصت ہے بر دو محمدعوئ دریا کشی و نشہ پیمائی عبث

ہے )موٹا قلم، شکستہ(:ای پر اس شعر کا اضافہ کےی اس غزل کے حاش۔ 104 104

دشت ۓسو شہر سے شرمندہ ہو کر ا بھاگسیقعبث یسودائ ہی یریم سے دیتقل ایگ بن

: "گنج"یعرش۔ 105 105

Page 84: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نع 106) نل صد غلبۂ تاثیر ہے106(طب نالاں حامنم خارائی عبث دل کو اے عاشق کشاں تعلی

:ہے بدلاوںی ںی شعر موٹے قلم سے شکستہ خط مہی پر ےیحاش۔ 106 106نع نل عاشق طب ہے ریتاث ۂغل� صد حامعبث یخارائ نمیتعل خو دادیب اے کو دل

Page 85: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ردیف ج

66 غزل نمبر

آاج107(گلشن 107) نط دگر ہے میں بندوبست بہ ضبآاج ن� در ہے قمری کا طوق حلقۂ بیرو

نط انتظار نی تپ¡ ہوئی افرا معزولئآاج ن� در ہے نم کشادہ حلقۂ بیرو چشنش صد نگرانی ہے اضطرار حیرت فرو

آاج108(سر 108) نر نظر ہے نک جی� کا تا رشتہ چااے عافیت کنارہ کر، اے انتظام چلآاج نن دیوار و در ہے نب گریہ دشم سیلانل یار نم وصا نی شا نم رنگئ نغ نی ہوں دا

آاج نش سحر ہے نغ بزم سے جو نر چرا نونر سوختن تمام109(بیتابی 109) نے کیا سف

آاج نر شرر ہے نن خسک میں غبا پیراہنل مقصد رسیدنی تا صبح ہے بہ منزآاج نر سفر ہے نغ خانہ غبا ند چرا دونن فکر ہے اسد دور اوفتادۂ چم

آاج نل بے بال و پر ہے نغ خیال بلب مر

67 نمبر غزل

ن¡ گلبرگ سے ہے گل کے ل� کو اختلاج جنب

ہے۔ )موٹا قلم، شکستہ خط(: ری شعر تحرہی پر ےی اس غزل کے حاش۔ 107 107

ساتھ کے فغاں ہر دل ۂپار کیا ہے آاتانر ند نفس تا نر کمن آاج ہے اثر شکا

"۔رشتہ : "ہریرا�یش۔ 108 108

۔۔۔"ی ہے عاجزی(: "کرتخط شکستہ قلم، )موٹا ہے لکھا وںی کر بدل اسے۔ 109 109

Page 86: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نث� شبنم سے صبا ہر صبح کرتی ہے علاج حآاسا ہر نفس نخ گل جنب¡ میں ہے گہوارہ شانخ غنچۂ گل بسکہ ہے وحشت مزاج نل شو طف

نر خمار نک حسن کر، میخانہا نذ نر مل سین� مینا پہ باج نت یار سے ہے گرد نم مس چش

آاستیں نج شرر در گریہ ہاۓ بیدلاں گنن� عشق میں حسرت سے لیتے ہیں خراج قہرما

نم قربانی میں یک عالم مقیم ند چش ہے سوانت فرصت نے بخشا بسکہ حیرت کو رواج حسر

ند شانہ گشتن) نر زلف110(110اے اسد ہے مستع بہآاج پنجۂ مژگاں بخود بالیدنی رکھتا ہے

ہی۔ اگر ںی شد�" لکھے ہسوی دو لفظ "گںی موٹے قلم سے شکستہ خط مچےیاس مقطع کے دو لفظوں "شانہ گشتن" کے �۔ 110 110 نقل کرنے والے نےگری بصورت دا،ی اور پھر ترک کر دای کالی معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے اس مصرع کو بدلنے کا خوںی ہے تو ی غال� کریتحر۔ی کںی نقل نہحی صحی کمیترم

Page 87: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ردیف چ

68 غزل نمبر

ن� دریدہ کھینچ نت جی نز وحش بے دل نہ ناآارمیدہ کھینچ نس جوں بوۓ غنچہ یک نف

نو خور سے تمام دشت نت خوں ہے پرت یک مشآابلۂ نادمیدہ کھینچ ند طل� بہ درنر انتظار نل طوما پیچیدگی ہے حام

نق دویدہ کھینچ نن شو پاۓ نظر بہ دامنق بہار سے ہوں میں پادر حنا ہنوز بر

نق رسیدہ کھینچ نن شو نر دشت دام اے خانم صید نک عبرت ہے چش نف چشم بیخود بہ لط

نس ناکشیدہ کھینچ نت نف نغ حسر یک دانم نظر ہیں بیضۂ طاؤس خلوتاں بز

آافریدہ کھینچ نن نا نش طرب بہ گلش فرنت سیلاب ہے اسد نط دعو دریا بسانغ رسیدہ کھینچ نہ دما ساغر بہ بارگا

69 نمبر غزل

نم فنا ہیچ آارا نر ہستی و نع سف قطنش پا ہیچ رفتار نہیں بیشتر از لغز

نر خموشی حیرت ہمہ اسرار پہ مجبون� وفا ہیچ نن پیما ہستی نہیں جز بستنت بین¡ آائنہ ہے عبر تمxال گداز ن� بقا ہیچ نظارہ تحیر چمنسان� رمید� نر دمید�، شررستا گلزا

فرصت تپ¡ و حوصلۂ نشو و نما ہیچنگ عدم نالہ بہ کہسار گرو ہے آاہن

Page 88: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ند صدا ہیچ نی ایجا ہستی میں نہیں شوخئنز تمنا کس بات پہ مغرور ہے اے عجنر دعا ہیچ ن� دعا وحشت و تاثی سامانگ اسد میں نہیں جز نغمۂ بیدل آاہنعالم ہمہ افسانۂ ما دارد و ما ہیچ

70 نمبر غزل

آارزو سے باہر کھینچ نن نفس نہ انجمنر ساغر کھینچ اگر شراب نہیں، انتظا

نش جلوہ) نی تلا نی سعئ نل گرمئ نہ پوچھ111(111کماآائنے سے جوہر کھینچ نگ خار مرے برننی وصال نہیں نت رسوائ نہ کہہ کہ طاقنق فتنہ ہے مکرر کھینچ اگر یہی عر

تجھے بہانۂ راحت ہے انتظار اے دلنز بستر کھینچ کیا ہے کس نے اشارہ کہ نا

نق یک تماشا ہے آائنہ مشتا ن� جنونل پری سے مسطر کھینچ ہمارے صفحے پہ با

نت ناز نق ودیع بہ نیم غمزہ ادا کر حنم جگر سے خنجر کھینچ نم پردۂ زخ نیان¡ پنہا� آات مرے قدح میں ہے صہباۓ نل سمندر کھینچ نب د بروۓ سفرہ کباتری طرف ہے بہ حسرت نظارۂ نرگس

نم رقی� ساغر کھینچ نی دل و چش بکورئنت ساقی اگر یہی ہے اسد نر من خما

نل گداختہ کے میکدے میں ساغر کھینچ د

۔ ہےی "جلوہ" ہںی موا�ی دی" ہے مگر قلمدی "دۓ اس لفظ کے بجاںی موا�یمتداول د۔ 111 111

Page 89: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ردیف ح

71 غزل نمبر

نق بتاں سے بہ گلستاں گل و صبح دعوئ عشہیں رقیبانہ بہم دست و گریباں گل و صبح

آائنۂ زانو سے نق گلرنگ سے اور سانہ داماں گل و صبح جامہ زیبوں کے سدا ہیں ت

نس یک دیگر آائینہ رخاں ہم نف نل وصہیں دعا ہاۓ سحرگاہ سے خواہاں گل وصبح

نن چمنستاں تجھ سے) 112(112آائنہ خانہ ہے صح

بسکہ ہیں بے خود و وارفتہ و حیراں گل و صبحنس چند اسد زندگانی نہیں بی¡ از نف

نی یاراں پہ ہیں خنداں گل و صبح آارامئ غفلت

ہے۔ای کری" تحرکسری "ںی "تجھ سے" کو کاٹ کر موٹے قلم سے شکستہ خط مںی متن مہاں۔ ی112 112

Page 90: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ردیف د

72 غزل نمبر

بسکہ وہ پا کوبیاں در پردۂ وحشت ہیں یادنف دفچۂ خورشید بر یک گرد باد ہے غلانف جنگجوئی باۓ یار طرفہ موزونی ہے صرنف تیغ خنجر مستزاد نع صا نر مصرا ہے س

نغ یار سا پہلو نشیں نم تی آایا زخ ہاتھ آاج کے د� بیکسی کی روح شاد کیوں نہ ہو وے

نر صحراۓ طل� آاہوۓ ختن کو خض کیجے ند سواد ن� زلف میں گر مشک ہے سنبلستا

نم جگر پر بھی زباں پیدا نہ کی ہم نے سو زخن� داد نم سینہ پر خواہا گل ہوا ہے ایک زخ

نف سیہ کاری تمام بسکہ ہیں در پردہ مصرونف مداد آاستر ہے خرقۂ زہاد کا صو

آاتا ہے قاتل اس طرف تیغ درکف، کف بل�، نگ غال� مژدہ باد آارزوۓ مر مژدہ باد اے

73 نمبر غزل

نل بسا بلند تو پست فطرت اور خیانل خود معاملہ قد سے عصا بلند اے طف

نت نفس نہیں آامد و رف نی جز ویرانئہے کوچہ ہاۓ نے میں غبار صدا بلندنن دوست نر تماشاۓ حس رکھتا ہے انتظانت دعا بلند ن� باز ماندہ سے دس مژگاموقوف کیجیے یہ تکلف نگاریاںنگ حنا بلند ہوتا ہے ورنہ شعلۂ رننم حیا پرست نی چش ن� اوج ریزئ قربا

Page 91: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نت پا بلند آاسماں ہے مرتبۂ پش یک ند یک نگاہ ہے دلبری کمینگر ایجانم حیا بلند نر بہانہ جوئی چش کاند جاں فزا اسد نز ق بالیدگی نیا

نر نفس، ہے قبا بلند در ہر نفس، بقد

74 نمبر غزل

نت دستگہ و پاۓ تحمل تا چند حسرامل تا چند نط پیمانۂ بے نگ گرد�، خ ر

نت پریشاں کاکل نہ بخ نم سی ہے گلینن ریشۂ سنبل تاچند موئنہ بافت

ن� پر دود نہیں ن� بخت بجز روز کوکنم جنوں حلقۂ کاکل تا چند نک چش عین

نش نگاہ ن� دل و دل تہی از جو چشم بے خواگل تا چند نس ن� ہو نض فسو بزباں عرنر رنگ ند پ نغ طرب و باغ کشا بزم دا

شمع و گل تاکے و پروانہ و بلبل تا چندند اسیری معلوم نم ہوس و در نالہ دا

نح بر خود غلطی ہائے تحمل تا چند شرنن موۓ دماغ نر سخ آائنہ فک نر جوہ

نس زانوۓ تامل تا چند نض حسرت پ عرند غنا نت ایجا نم قدر سادگی ہے عد

نز توکل تاچند آائنۂ نا ناکسی! نر دو عالم اوہام ند خستہ گرفتا اس

نن یک خلق! تغافل تاچند آاساں ک مشکل

75 نمبر غزل

نم دل کریں کس طرح گمرہاں فریاد بہ کانت زباں فریاد نش پا لکن ہوئی ہے لغزآازادی نن نی گل ہے رہ نل بندگئ کما

Page 92: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

آاشیاں فریاد نر نت پر و خا نت مش ز دسآاشنا کہاں ، ورنہ نس نش نف نواز

نگ نے ہے نہاں در ہر استخواں فریاد برننی دل ہے نر خموشئ آائنہ دا تغافل

ن� امتحاں فریاد ہوئی ہے محو بہ تقرینک بے خبری نغمۂ وجود و عدم ہلا

نل جہاں سے جہاں جہاں فریاد جہاں و اہنب سنگدلی ہائے دشمناں، ہمت جوا

نت113) نع دوستاں فریاد113(از دس نی طب شیشگئن� بے نوائے اسد آافت و یک جا ہزار

نہ بے کساں فریاد خدا کے واسطے اے شا

76 نمبر غزل

احسن114) اچھٹا میرے بعد114( غمزے کی کشاک¡ سے نل جفا میرے بعد آارام سے ہیں اہ بارے ن� شیفتگی کے کوئی قابل نہ رہا منصنی انداز و ادا میرے بعد ہوئی معزولئ

ااٹھتا ہے ادھواں ااس میں سے شمع بجھتی ہے تو شعلۂ عشق سیہ پوش ہوا میرے بعد

نل بتاں پر یعنی خوں ہے دل خاک میں احوانج حنا میرے بعد اا� کے ناخن ہوۓ محتانر بیداد کو جا نر عرض نہیں جوہ در خواسرمے سے خفا میرے بعد نہ ناز ہے نگ

نش وداع آاغو نل جنوں کے لیے ہے جنوں اہچاک ہوتا ہے گریباں سے جدا میرے بعدنن عشق نف مۓ مرد افگ کو� ہوتا ہے حری

بدلا ہے:وںی مصرع کاٹ کر ہی 113"ادیفر دوستاں ۓدلہا ۂشی"ز دست ش

ہے(:ںی ہے )موٹے قلم سے، شکستہ مگر بدخط نہای شعر درج کہی پر ےیاس غزل کے حاش۔ 114 114ثقـک دل ۂخا� نہاں یریم نگہ یتھ اتی نـنب ںیہ تےیج خطر بے بعد رےیم ایر اربا

Page 93: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ن� ساقی پہ صلا میرے بعد ہے مکرر لغم سے مرتا ہوں کہ اتنا نہیں دنیا میں کوئی

نت مہر و وفا میر ے بعد کہ کرے تعزی115تھا میں گلدستۂ احباب کی بندش کی گیاہ

متفرق ہوۓ میرے رفقا میرے بعدنی عشق پہ رونا غال� آاۓ ہے بیکسئ

نب بلا میرے بعد کس کے گھر جاۓ گا سیلا

مسعودہیری ہے۔ جوںی شعر نہہی ںی موا�یمتداول د۔ 115 115

Page 94: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ردیف ر

77 غزل نمبر

ن¡ نظر در و دیوار بلا سے ہیں جو یہ پینہ شوق کو ہیں بال و پر در و دیوار نگان� اشک نے کاشانے کا کیا یہ رنگ جنوکہ ہوگئے مرے دیوار و در، در و دیوارنم یار ند مقد اسن کر نوی نہیں ہے سایہ کہ

گئے ہیں چند قدم پیشتر در و دیوارکیا ہے تو نے مۓ جلوہ کس قدر ارزاں

کہ مست ہے ترے کوچے میں ہر در و دیوارآا نر سوداۓ انتظار تو جو ہے تجھے سنع نظر در و دیوار ن� متا کہ ہیں دکا

نم گریہ کا ساما� ک� کیا میں نے ہجوکہ گر پڑے نہ مرے پاؤں پر در و دیوارآارہا مرے ہمسایے میں تو سایے سے وہ

ہوئے فدا در و دیوار پر در و دیوارنم سیلاب ن¡ مقد نی عی نہ پوچھ بے خودئکہ ناچتے ہیں پڑے سر بسر در و دیوار

آابادی نظر میں کھٹکے ہے بن تیرے گھر کی ہمیشہ روتے ہیں ہم دیکھ کر در و دیوار

نہ کہہ کسو سے کہ غال� نہیں زمانے میںنز محبت مگر در و دیوار نف را حری

78 نمبر غزل

اپر نور116(شیشۂ116) نخ آاتشیں ر

موٹے قلم سے بد خط "غلط" لکھا ہے۔ںیاس غزل پر متن م۔ 116 116

Page 95: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نن مور عرق از خط چکیدہ روغند مرگ بھی نگراں بسکہ ہوں بعن� گور مردمک سے ہے خال برلبار لاتی ہے دانہاۓ سرشک

نز انگور117( 117مژے سے) ریشۂ رظلم کرنا گداۓ عاشق پراحسن کا دستور ن� نہیں شاہادوستو مجھ ستم رسیدہ سےدشمنی ہے وصال کا مذکور

زندگانی پہ اعتماد غلطہے کہاں قیصر اور کہاں فغفورکیجے جوں اشک اور قطرہ زنی

اے اسد ہے ہنوز دلی دور

79 نمبر غزل

آائینے پر118(بسکہ 118) نک ماہتاب مائل ہے وہ رشآائینے پر آافتاب نع نر شعا ہے نفس تا

نہ حیرت کہاں نت جادہ پیماۓ ر بازگشآائینے پر آاب غافلاں غ¡ جا� کر چھڑکے ہیں آارائی تری بدگماں کرتی ہے عاشق کو خود آائینے پر نت اضطراب بے دلوں کو ہے برا

نی صد بے گناہ نز خودبینی کے باعث خونئ ناآائینے پر نر شمشیر کو ہے پیچ و تاب جوہ

اگل رخاں) نہ نر نگا نثد اسکندر ہو از بہ 119(119س

آائینے پر نی بو تراب گر کرے یوں امر نہئ

: "مژہ ہے"۔یعرش۔ 117 117 ہے:ری شعر تحرہی ںی پر موٹے قلم سے شکستہ خط مےیاس غزل کے حاش۔ 118 118

دل سے ہوتا ہے خجلۓصفا رےیم یمدعپر نےیآائ عتاب کا وںیرو زشت تماشا ہے

نر نگاہ گلرخاں"۔یعرش۔ 119 119 : "سد اسکندر بنے بہ

Page 96: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نش بیتابی سے غال� کیا کیا؟ دل کو توڑا جوآائینے پر نت اضطراب رکھ دیا پہلو بہ وق

80 نمبر غزل

نہ کنعاں پر ند زلیخا بے تکلف ما نہیں بن پر120(120سفیدی دیدۂ یعقوب کی پھرتی ہے زنداں)

نر درخشاں پر نت مہ لرزتا ہے مرا دل زحمنر بیاباں پر میں ہوں وہ قطرۂ شبنم کہ ہو خا

نض عشق مستغنی نل خونیں جگر بے صبر و فی دآاٹوٹے بدخشاں پر یہی یک قیامت خاور ال

ااس زمانے سے نس بیخودی ہوں نم در فنا تعلینر دبستاں پر کہ مجنوں لام الف لکھتا تھا دیوان¡ مرہم سے فراغت کس قدر رہتی مجھے تشویبہم گر صلح کرتے پارہ ہاۓ دل نمکداں پرنر ناز ایسا نم الفت میں کوئی طوما نہیں اقلی

اہر عنواں پر نت چشم سے جس کے نہ ہووے م کہ پشآایا آالودہ یاد نر شفق مجھے اب دیکھ کر اب

آات¡ برستی تھی گلستاں پر کہ فرقت میں تری نق ناز کیا باقی رہا ہوگا نز شو بجز پروا

نک شہیداں پر قیامت اک ہواۓ تند ہے خااسد! اے بے تحمل، عربدہ بے جا ہے ناصح سے

آاخر بے کسوں کا زور چلتا ہے گریباں پر کہ

81 نمبر غزل

آاخر ن� زنگ آائینہ ہے ساما نت صفاۓ حیرآاخر نب برجا ماندہ کا پاتاہے رنگ آا تغیر نی عارض نم صافئ نل چشم زخ نط نوخیز نی خآاخر نر طوطی بچنگ نز پ آائینے نے حر لیا

آاسا تہی رہ، گر کشاد� ہاۓ دل چاہے ہلال

مسعودہیری ہے۔ جوی غلطی طور پر کتابت / ٹائپنگ کی�یقی جو کہ ہے زندں درجںیمتن م۔ 120 120

Page 97: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

آاخر نت سرمایہ اندوزی سے تنگ ہوا مہ کxرند بال افشاں کہ مضطر تھا تڑپ کر مرگیا وہ صی

آاخر نم خدنگ نم تعزیت چش نر چش ہوا ناسولکھی یاروں کی بدمستی نے میخانے کی پامالی

آاخر ن� سنگ ہوئی قطرہ فشانی ہاۓ مے بارانق یار قائم ہے نگ شو آاہن اسد پردے میں بھی

آاخر نہیں ہے نغمے سے خالی خمید� ہاۓ چنگ

82 نمبر غزل

نط جنوں نو بہار تر121(بین¡ 121) نی ضب بسعئآابیار تر نز نالہ بہ کاہ دل درگدا

نم ناز و دل از زخم در گداز قاتل بہ عزآاب دار تر آاب دار و نگاہ شمشیر

نل حسن نج تغافل کما نت عرو ہے کسونگ نگہ سوگوار تر نم سیہ بہ مر چشند جلوہ ہے نش ایجا نی خرام کاو سعئآائینہ کار تر ن� عرق نش چکید جو

نک بے خودی ہر گرد باد حلقۂ فترانت عشق تحیر شکار تر ن� دش مجنو

نر کائنات نر تعمی اے چرخ! خاک برسند وفا استوار تر لیکن بناۓ عہ

نج یاس نغ حیرت و حیرت شکن آائینہ داسیماب بے قرار و اسد بے قرار تر

83 نمبر غزل

آاخر دیا یاروں نے بیہوشی میں درماں کا فری� آاخر نت طبی� آائینۂ دس اہوا سکتے سے میں

ستمک¡ مصلحت سے ہوں کہ خوباں تجھ پہ عاشق ہیںآاخر تکلف برطرف، مل جاۓ گا تجھ سا رقی�

۔ ہےای "غلط" لکھا ہے اور لکھنے کے بعد کاٹ دںی موٹے قلم سے شکستہ خط مںی اس غزل پر متن م۔ 121 121

Page 98: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نر نگہ سے حد موافق ہے نگ گل جادۂ تا رآاخر نل الفت میں ہم اور عندلی� ملیں گے منز

نت نزع ٹوٹا بے قرارانہ نر ضبط وق غروآاخر نیاز بال افشانی ہوا صبر و شک�

اسد کی طرح میری بھی بغیر از صبح رخساراںآاخر نل حسرت نصی� نم جوانی اے د ہوئی شا

84 نمبر غزل

ن�(122) نت بیداد دشمن پر122فسو یک دلی ہے لذ

ند برق چوں پروانہ بال افشاں ہے خرمن پر کہ وجنس بے قراری ہے نر التما تکلف خار خا

نت سوز� پر کہ رشتہ باندھتا ہے پیرہن انگشنگ بے تابی آات¡ زدہ، نیرن نذ نگ کاغ برن

نل یک تپید� پر آائینہ دل باندھا ہے با ہزار آاشنا دشمن کہ رکھتا ہے میں اور وہ بے سب� رنج،

نم روز� پر نع مہر سے تہمت نگہ کی چش شعایہ کیا وحشت ہے؟ اے دیوانہ پی¡ از مرگ واویلا

رکھی بے جا بناۓ خانۂ زنجیر شیو� پراسد بسمل ہے کس انداز کا؟ قاتل سے کہتاہے

ن� تمنا) نق ناز کر، خو میری گرد� پر123(123کہ مش

:ںی شعر لکھے ہ�ی پہ تںی پر موٹے قلم سے بد خط شکستہ مےیاس غزل کے حاش۔ 122 122

یا�یعر نہ ہو گر ہو سے کس یریگ دست یک جنوںپر گرد� یریم ہے ایگ ہو حق کا چاک باںیگر

ہے تقاضا ایک ایک کا ہرفت نشی سے ہم کو عفلکنع پر رہز� قرض ںیہ ۓہو سمجھے کو بردہ متا

کا قتیحق یاپن ہے مشتاق گر سونپ کو فنانغ نع فرو پر گلخن موقوف ہے خاشاک طال۔ موٹے قلم سے شکستہ خط "دو عالم" لکھا ہےۓ لفظ "تمنا" کے بجاہاں۔ ی123 123

Page 99: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ردیف ز

85 غزل نمبر

نق تغافل ہنوز آارا کو ہے مش نن خود حسآائنۂ گل ہنوز نف مشاطہ میں ہے ک

نی صد رنگ نق¡ نی یک خیال، شوخئ سادگئن� تامل ہنوز آائینہ ہے جی نت حیر

سادہ و پرکار تر، غافل و ہشیار ترمانگے ہے شمشاد سے شانۂ سنبل ہنوز

نم رنج، محفل و تمکیں گراں ساقی و تعلیامل ہنوز نر بے نی استاد ہے ساغ سیلئ

نل ہوس در نظر، لیک حیا بے خبر شغنل نغمہ ہے نالۂ بلبل ہنوز نخ گ شا

نز طرب ہے اسد دل کی صداۓ شکست، ساشیشۂ بے بادہ سے چاہے ہے قلقل ہنوز

86 نمبر غزل

وفا ہے ہواۓ چمن ہنوز124بیگانۂااگا کوہ کن ہنوز وہ سبزہ سنگ پر نہ

یارب! یہ دردمند ہے کس کی نگاہ کا

نع اول متداول دںی لکھے ہںی شعر موٹے قلم سے شکستہ خط م�ی کے تلی پر ذےیاس غزل کے حاش۔ 124 124 کےوا�ی۔ پہلے شعر کا مصر مصرع سے ذرا سا مختلف ہے:یاس

آافتاب و صبح جوں کہ جا� نہ مجھے فارغنغ ہے نتیز عشق دا ہنوز کفن بیج نہوں سے دل ۓدایسو شعلہ فرصتے کہ اے

نت ند کش ہنوز اندوختن جگر صد سپنںینہ یبھ خاک ہاںی ںیم جگر ۂخا�یم

ہنوز فن دادیب بت ہے نچےیکھ ازہیخم

آاگے تاس 2 شعر ںی اشعار ما� مجھ سےںی میسی اشارہ نوہاںی کہہ سکتا کہ ںی نہںی پھر موجود ہے۔ اب مںی غزل کے متن میسری سے ۔ہے یہوئ الواقع یف ںیم متن کے غزل کیا یوال آانے آاگے رارتک ی لکھے ہوئے اس شعر کںی مےی حاشای ی ہوئیغلط

Page 100: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ند ختن ہنوز نغ سوا نط مشک و دا ہے ربجوں جادہ سر بکوۓ تمناۓ بے دلی

نر پا ہے رشتۂ ح� الوطن ہنوز زنجینر از دست رفتہ پر نز مفلساں ز ہے نا

نغ کہن ہنوز نی دا نش شوخئ ہوں گل فرونط نگاہ تھا نب بسا ند قر میں دور گرن¡ انجمن ہنوز ن� دل نہ تھی تپ بیرو

ن� وفا اسد نر جنو تھا مجھ کو خار خانل پیرہن ہنوز سوز� میں تھا نہفتہ گ

87 نمبر غزل

نط تامل ہنوز نک گریباں کو ہے رب چاغنچے میں دل تنگ ہے حوصلۂ گل ہنوزنت تغافل ہنوز دل میں ہے سوداۓ زلف مس

ہے مژۂ خواب ناک ریشۂ سنبل ہنوزنت پرواز سے نش نالہ ہے وحش پرورنل پری بیضۂ بلبل ہنوز نہ با ہے ت

نت دل دور گرد نہ درد، وحش عشق کمیں گانہ سبزہ ہے حلقۂ کاکل ہنوز نم ت دا

نش دل نی گو نر عشق پردگئ نت تقری لذنض تحمل ہنوز نر افسانہ ہے عر جوہ

نر تغافل اسد آائنۂ امتحاں نذنم توکل ہنوز ش¡ جہت اسباب ہے وہ

88 نمبر غزل

آاموختن ہنوز125(میں125) نب یک تپ¡ ہوں سرانم جگر ہے تشنۂ ل� دوختن ہنوز زخ

اے شعلہ فرصتے کہ سویداۓ دل سے ہوںند صد جگر اندوختن ہنوز نت سپن کش

اس غزل کے اوپر "غلط" لکھا ہے۔ںیمتن م۔ 125 125

Page 101: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ن� شوق نن کشتگا نس شمع ہے کف فانودر پردہ ہے معاملۂ سوختن ہنوز

ن� شعلہ خرامی فسانہ ہے مجنوں! فسونغ نیفروختن ہنوز نع جادہ دا ہے شم

نز چراغاں کروں اسد اکویک شرر؟ کہ سانی سوختن ہنوز نم طرب ہے پردگئ بز

Page 102: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

89 نمبر غزل

نف126) ن� نیاز126(حری ن� مشکل نہیں فسو مطلنر خضر دراز ! دعا قبول ہو یارب کہ عم

نم وجود ند وہ نہ ہو بہ ہرزہ بیاباں نورہنوز تیرے تصور میں ہے نشی� و فرازنت ایجاد کا تماشا دیکھ ن� صنع فریآائنہ ساز نگاہ عکس فروش و خیال

وصال، جلوہ تماشا ہے، پھر دماغ کہاںآائنۂ انتظار کو پرواز کہ دیجے

نر دید) نگ رسوائی127(127ہنوز اے اث نننر دو عالم باز نگاہ فتنہ خرام و د

نک وفا کا گماں وہ معنی ہے اسد سے ترنت پرواز نر طائر سے صور کہ کھینچیے پ

90 نمبر غزل

نل نغمہ ہوں، نہ پردۂ ساز نہ گآاواز میں ہوں اپنی شکست کی

نکتہ قابل لحاظ ہے کہہی ںی۔ مقطع مںی لکھے ہںی چار شعر موٹے قلم سے شکستہ خط ملی پر مندرجہ ذےیاس غزل کے حاش۔ 126 126 ہے:ای اسد والے مقطع پر "لالا" لکھ دںی غال� رکھا ہے اور متن مں،ی تخلص اسد نہہاںی

ہے آارا رتیح ادیص ۂجلو کہ بس زنت سے خاطر ۂصفح ہے یاڑ پرواز صور

نم نل دل سے فکر ہجو xہے لرزے موج مگداز نہیآابگ ۓوصہبا نازک شہی شکہپرست آافتاب ہے عاشق ۂذر کیا ہر

ناز ۂجلو ۓہوا پر، ۓ نہ خاک ہوگئنت پوچھ نہ غال� جنوں ۂخا�یم وسع

انداز خاک کیا ہے گردوں ۂکاس ہی جہاں

"۔دی "دۓ" بجادہی: "دیعرش۔ 127 127

Page 103: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نم گیسو) ن¡ خ آارائ 128(128تو اور

دور و دراز129(129میں اور اندیشہ ہاۓ)ن� سادہ دلی نف تمکیں فری لاہم ہیں اور راز ہاۓ سینہ گداز

نت صیاد االف نر ہوں گرفتانت پرواز ورنہ باقی ہے طاق

ااس ستمگر سے وہ بھی د� ہو کہ نت ناز ناز کھینچوں بجاۓ حسرنہیں دل میں مرے وہ قطرۂ خوںجس سے مژگاں ہوئی نہ ہو گلباز

اے ترا غمزہ، یک قلم انگیزاے ترا ظلم سربسر اندازاتو ہوا جلوہ گر، مبارک ہو

نن نیاز) نش سجادۂ جبی 130(130ریز

علی! یک نگاہ سوۓ اسد131(یا131)میں غری� اور تو غری� نواز

91 نمبر غزل

ن� عجز ن� تمنا و کجا جولا اکو بیابان� عجز آابلے پا کے ہیں یاں رفتار کو دندا

نل نیاز نل کم نگاہی تحفۂ اہ ہو قبون� عجز ن� ناز اے دین واۓ ایما اے دل واۓ جاحسن کو غنچوں سے ہے پوشیدہ چشمیہاۓنازن� عجز عشق نے وا کی ہے ہر ایک خار سے مژگا

نم کاکل" کے بجاںی موا�ی دی قلم ?۔ 128128 نم گۓ مروجہ "خ " ہے۔سوی "خ129

مسعود ہیریجو ہے، اید بدل سے" ۓہا شہیاند " مطابق کے املا دیجد اسے ہے،" شہاےی "اندںیکتاب کے اصل متن م۔ 129 ?نن قیاس معلوم نہیں ہوتا۔ خود نسخۂ شیرانی میں یہ مصرع یوں درج ہے:۔ 130 130 نت متداولہ پایا جانا قری نش قلمی نسخے میں اس مصرع کا بصور ریز

نل نیاز سجدہ ہاۓ اہ لکھا ہے:لی( بصورت ذںی پر مقطع کا مصرع اول)موٹے قلم سے، شکستہ خط مےیحاش۔ 131 131

نہ التفات "اسد ۓسو"نگ

Page 104: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ند) نب نارسائی موج شرمندگی132(132اضطران� عجز ن¡ طوفا نی خجلت جوش ہے عرق ریزئ

نہ ناز ہو نن بارگا وہ جہاں مسند نشین� عجز نب نیازستا نت خوباں ہو محرا قام

بسکہ بے پایاں ہے صحراۓ محبت اے اسدن� عجز گردباد اس راہ کا ہے عقدۂ پیما

92 نمبر غزل

نغ اطفال ہے دیوانہ بہ کہسار ہنوز دانت سنگ میں ہے نالہ طلبگار ہنوز خلواخوکردۂ دیدار ہنوز خانہ ہے سیل سے

دوربیں درزدہ ہے رخنۂ دیوار ہنوزنر خاک نی کرم دیکھ کہ سر تا س نت سعئ وسع

نر گہر بار ہنوز آابلہ پا اب گزرے ہے آات¡ زدہ ہے صفحۂ دشت نذ یک قلم کاغ

نی رفتار ہنوز نپ گرمئ ن¡ پا میں ہے ت نقنر تماشا نرگس آائی یک عمر سے معذونم شبنم میں نہ ٹوٹا مژۂ خار ہنوز چشآابلۂ پا یا رب! نف کیوں ہؤا تھا طرن¡ طومار ہنوز ن� پیچ جادہ ہے واشد

نت دیدار اسد نن حسر ہوں خموشی چمن¡ طرۂ گفتار ہنوز مژہ ہے شانہ ک

93 نمبر غزل

نل مور ہنوز ن¡ د نہ بندھا تھا بہ عدم نقنن یار کا مذکور ہنوز ت� سے ہے یاں دہ

نن گور ہنوز ن� دہ نک زبا سبزہ ہے نونض تمنا میں ہوں رنجور ہنوز نت عر حسرنن غربت نف جبی صد تجلی کدہ ہے صر

مگر ہے یچاہ ی�ید اصلاح یبھ اور کچھ ںیم مصرعوں نوںو ہے۔ دای" بناہیلفظ "موجد" کو کاٹ کر )موٹا قلم، شکستہ خط( "ما۔ 132 132نظ نریتغ بہ شعر ہی ایگو۔ ہے اید کاٹ کو الفاظ ا� پھر ند" لف نہ "موج ۔ہے اید رہنے بجنس

Page 105: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نر طور ہنوز نر شر پیرہن میں ہے غبان� نگار نم دل میں ہے نہاں غنچۂ پیکا زخ

جلوۂ باغ ہے درپردۂ ناسور ہنوزن� مے میں ہؤا نہ طل آابلہ را اپر از پا آایا نہیں یک دانۂ انگور ہنوز ہاتھ

گل کھلے، غنچے چٹکنے لگے اور صبح ہوئینت سیہ ظاہر ہے نی بخ اے اسد تیرگئن� دیجور ہنوز نح ش آاتی نہیں صب نظر

Page 106: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ردیف س

94 نمبر غزل

نل 133) نر کوتاہ اور بس133(حاص دل بستگی ہے عمنر نفس ثصل تا نض عقدہ ہاۓ مت نف عر وق

نی طبیعت نغمہ پیرائی کرے کیوں نہ طوطئآائینہ بر ) نگ گل نک قفس134(134باندھتا ہے رن چا

نی فرصت سے خوں135(135اے دافہاں!) صدا ہے تنگئنم قربانی جرس ہے بصحراۓ تحیر چش

نم تند خویاں عجز سے تیز تر ہوتا ہے خشنغ شعلہ خار و خس ن� تی نگ فسا نگ سن ہے ر

آاٹھ شعر کےیاس صفحے کے حاش۔ 133 133 غزل درج ہے )موٹا قلم، شکستہ خط(:ہی ی پر

نت یرسائ کو روںیفق ک� پاس کے خواریم بپاس کے وارید یک خانےیم ےیجید بو نبے تو

آاتا ہےیری اسنذوق اے مژدہ کہ نظر نم نس یخال دا نغ قف پاس کے گرفتار مر

نر ہوا نہ یتسل آازار ۂتشن جگپاس کے خار ہر ن�اب ی خوں ہم نے بہائۓجوہے ہے ں،یآانکھ کھولتے یہ کھولتے ںیگئ مند

نق اس تم آائے وقت خوب پاس کے ماریب عاشبدلے کے زباں جو مرتا نہ کے رک رک یبھ ںیم

پاس کے خوار غم مرے ہوتا سا زیت اک دشنہنن دل اے کنیل ے،یٹھیب جا ںیم ریش دہ

ن� ےیہوج کھڑے نہ پاس کے آازار دل خوباہے کرتا نمو بسکہ چمن کو تجھ کر کھید

پاس کے دستار ۂگوش گل ہے پہنچے بخود خودن� سر کے پھوڑ ایمرگ ہے ہے یوح¡ غالپاس کے وارید یتر آاکر وہ کا اس ٹھنایب

"بر"(۔ۓ: "تا" )بجایعرش۔ 134 134

مسعودہیری پڑھا نہ جا سکا۔ جوحی لفظ صحہی ںیکتاب م۔ 135 135

Page 107: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نل غیر ہے نع دخ نہ محبت من نی را سختئنغ عسس نر تی نب جادہ ہے یاں جوہ پیچ و تا

نر رنگ و بوۓ باغ ہیں اے اسد خود ہم اسینر ہوس ند ناداں ہے گرفتا ظاہرا صیا

Page 108: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

95 نمبر غزل

نک کشتگاں محبوس و بس نت الفت میں ہے خا دشنف افسوس و بس نط ک نب جادہ ہے خ پیچ و تانل خوباں سے ہے نیم رنگی ہاۓ شمع محفنک پردۂ فانوس و بس نف چا نک مہ صر پیچہے تصور میں نہاں سرمایۂ صد گلستاں

کاسۂ زانو ہے مجھ کو بیضۂ طاؤس و بسنز) شوق رہبر خواستن136(136کفر ہے غیر از گدا

نہ صحراۓ حرم میں ہے جرس ناقوس و بس رااسد گل تختۂ مشق شگفتن ہوگئے137(اے 137)

غنچۂ خاطر رہا افسردگی مانوس و بس

96 نمبر غزل

نل مایوس نت رنگیں د ند ب کرتا ہے بہ یانف افسوس نگ ز نظر رفتہ حناۓ ک رن

نش زلیخا138تھا خواب میں کیا جلوہ نظر جونر طاؤس ن¡ دل سوختگاں میں پ ہے بال

نخ دوست کی از بسکہ ہیں بیکار حیرت سے رخور قطرۂ شبنم میں ہے جوں شمع بہ فانوس

نت اغیار، غرض ہے نن صحب دریافتاے نامہ رساں نامہ رساں چاہیے جاسوسنہ وصل کی منظور ہے مشق اسد دستگنک قدم بوس ہوں خاک نشیں از پۓ ادرا

ہے۔ای "وفور" بناںی"گداز" کو موٹے قلم سے شکستہ خط م۔ 136 136

ہے۔ی صورت دہی ںی ہے اور اسے موٹے قلم سے شکستہ خط مایرع کا کچھ حصہ کاٹ دصاس م۔ 137 137

اسد ہے شگفتن مشق ۂتخت گل جہاں کی

۔ موٹے قلم سے "پرستار" لکھا ہےںی شکستہ خط مچےی"نظر جوش" کے �۔ 138 138

Page 109: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ردیف ش97 نمبر غزل

آات¡139) 139 نن بہار نل فصل و تمکی نش اعتدا ( ز جوآات¡ نت چنار نق دس نز حنا ہے رون پہ اندا

نس جوہر طراوت سبزۂ خط سے نہ لیوے گر خآات¡ آائینہ میں روۓ نگار لگاوے خانۂ

نل عاشق نل مشک نغ حسن سے ہوتی ہے ح فروآات¡140(نکالے 140) نع بر جا ماندہ خار ہے ز پاۓ شم

نش سوداۓ غلط فہمی نل دود تھا سر جو خیاآات¡ اگر رکھتی نہ خاکستر نشینی کا غبار نق خرمن ہاۓ خاطر ہے ہواۓ پرفشانی برآات¡ نل شعلۂ بیتاب ہے پروانہ زار بہ با

نط تپید� ہا نہیں برق و شرر جز و حشت و ضبآات¡ ن� بے پروا خرامی ہاۓ یار بلا گردا

نر دریا بار ہو پیدا آاگ کے اک اب دھوئیں سے آات¡ اسد حیدر پرستوں سے اگر ہووے دو چار

98 نمبر غزل

آات¡ ند سواد نم سخن ہے جلوۂ گر بہ اقلیآات¡ ند چراغاں سے ہیولۓ مداد کہ ہے دو

ن� خاکستر شد� دیباچہ پیرا ہو141(اگر141) مضموآات¡ نہ باندھے شعلۂ جوالہ غیر از گرد باد

آات¡" سے پہلے( موٹے قلم سے شکستہ خط م�ی حصہ )"تمکیاس مصرع کا ابتدائ۔ 139 139 :ہے گئ ہووںی صورت ی ہے اور مصرع کای بدل دںی بہار نف بسکہ ہے یہوئ نق صر آات¡ بہار ن�یتمک مش

مصرع اس طرح لکھا ہے )موٹا قلم، شکستہ خط(:ہی پر ےیحاش۔ 140 140آات¡ خار نہ گر نکلے پاسے کے شمع نکلے نہ

ہے:ی اصلاح دہی ںیاس مصرع کو موٹے قلم سے شکستہ خط م۔ 141 141یآارائ باچہید کرے خاکستر مضمو� اگر

Page 110: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نی خوباں نز برہنہ گوئ نف اندا کرے ہے لطآات¡142( ز142) نر شعلہ یاد ن� سط وا بالید� مضمو

آاہ نے رنگ اور شگفتن کا نغ جگر کو دیا داآات¡ ن� باد ن¡ داما نہ ہو بالیدہ غیر از جنب

قدرت سے حیدر کی ہوئی ہر گبر و ترساکے143( اسد143)آات¡ نگ بت ہی در بناۓ اعتقاد نر سن شرا

ردیف ع

99 غزل نمبر

نر شعاع نت شام ہے تا جادۂ رہ خور کو وقنش وداع آاغو نہ نو سے چرخ وا کرتا ہے مانت تحیر در دہن شمع سے ہے بزم انگش

نم سماع نز خوباں پر بہ ہنگا آاوا شعلۂ نق رنگ ہے نر طاؤس جوہر تختہ مش جوں پ

نو اختراع آائینہ مح بسکہ ہے وہ قبلۂ ن¡ حیرت سرشتاں سینہ صافی پیشک¡ رنج

ن� نزاع ند میدا آائینہ ہے یاں گر نر جوہنر غفلت گرم ہے چار سوۓ دہر میں بازا

نل انتفاع144(ورنہ144) ن� تصور ہے خیا نقصاآاشنا ند دل کے آاشنا غال� نہیں ہیں در

نب استماع ورنہ کس کو میرے افسانے کی تا

100 نمبر غزل

نی شمع نز جاودانئ نخ نگار سے ہے سو ر

بدلا ہے:وںی پر ےی حاشںی مصرع بدخط شکستہ مہ۔ ی142 142آات¡ باد شعلہ سطر ۓہا نگارش نبیتقر ہب

آاخرالحق انوار ی ہے۔ واضح رہے کہ مفتی ہوںی ںی موا�ی دیقلم۔ 143 143 "اعتقاد ۓبنا "در ںی می ہے اور مصرع ثا�ای لفظ "کو" بنا دی نے مصرع اول کا ۔ اعتقاد" لکھا ہےۓ "بربناکو

(:ںی بدلا ہے )موٹے، قلم سے، شکستہ خط ملی پر بصورت ذےی مصرع حاشہی ۔ 144 144انتفاع الیخ ہے ااٹھتا سے نقصا� کے عقل

Page 111: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نی شمع نب زندگانئ آا ن¡ گل آات ہوئی ہے نل زباں میں ہے مرگ خاموشی ن� اہ زبا

نی شمع یہ بات بزم میں روشن ہوئی زبانئکرے ہے صرف بہ ایماۓ شعلہ قصہ تمام

نی شمع نل فنا ہے فسانہ خوانئ نز اہ بہ طرنت پرواز کا ہے اے شعلہ ناس کو حسر غم

نی شمع ترے لرزنے سے ظاہر ہے ناتوانئترے خیال سے روح اہتزاز کرتی ہےنی شمع نی باد و بہ پرفشانئ بہ جلوہ ریزئ

نم عشق کی بہار نہ پوچھ نغ غ نط دا نشانی شمع نل خزانئ ند گ شگفتگی ہے شہی

نن یار پر مجھ کو جلے ہے دیکھ کے بالینی شمع نغ بدگمانئ اسد ہے دل پہ مرے دا

Page 112: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ردیف غ

101 نمبر غزل

نک چشم سے دھوویں ہزار داغ عشاق اشدیتا ہے اور جوں گل و شبنم بہار داغ

نم باز ماندہ ہے ہر یک بسوۓ دل جوں چشنغ تازہ کا یاں انتظار داغ رکھتا ہے دا

نت باغ میں بے لالہ عارضاں مجھے گلگشنی گل و بلبل ہزار داغ دیتی ہے گرمئ

جوں اعتماد نامہ و خط کا ہو مہر سےن� اعتبار داغ یوں عاشقوں میں ہے سبہوتے ہیں نیست جلوۂ خور سے ستارگاں

ااس کو دل سے مٹ گئے بے اختیار داغ دیکھ عالم تصور روۓ بتاں اسد145(در145)

دکھلاۓ ہے مجھے دو جہاں لالہ زار داغ

102 رنم� غزل

نر باغ146(بلبلوں146) نع با کو دور سے کرتا ہے مننر باغ نر دیوا نر س ن� پاسباں خا ہے زبا

نب استقبال ہے آایا جو چمن بیتا کو� نر باغ نی رفتا نج صبا ہے شوخئ ن¡ مو جنب

ن� خمار نب دورا میں ہمہ حیرت جنوں بیتانر باغ نم تماشا نقطۂپرکا نم چش مرد

نخ ہر گل کو بخشے ہے فروغ نگ ر ن¡ رن آات

بدلا ہے )موٹا قلم، شکستہ(: وںی مصرع ہی پر ےیحاش۔ 145 145نت نلیخ وق نن ۂجلو ا اسد بتاں حس

ہے۔ دوسرے، چوتھے اورای لگا� ص لکھا ہے: "پسند خاطر عبدالعلے" اور ساتھ نشاا�یاس غزل کے مطلع کے دونوں مصرعوں کے درم۔ 146 146اا ای سے ممتاز ک� ص نشایپانچوں شعر کو اس آای شعر عبدالعل�ی تہی ہے۔ غالب ۔ںی ہۓ کو پسند

Page 113: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نر باغ نی بازا ند صبا سے گرمئ نم سر ہے دنی بلبل کہہ سکے کو� گل سے ضعف و خاموشئ

نر باغ ن� خا ن� غنچہ گویا نے زبا نے زبانر اسد نل تحری نش گل کرتا ہے استقبا جو

نر باغ نق شعر ہے نق¡ از پۓ احضا نر مش زی

Page 114: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ردیف ف

103 رنم� غزل

نط غبار حیف147(نامہ147) بھی لکھتے ہو تو بہ خرکھتے ہو مجھ سے اتنی کدورت ہزار حیف

نع ہوش نم رقی� سے نہیں کرتے ودا بیمجبور یاں تلک ہوۓ اے اختیار حیفآاہ شعلہ ریز تھی میرے ہی جلانے کو اے گھر پر پڑا نہ غیر کے کوئی شرار حیفبی¡ از نفس بتاں کے کرم نے وفا نہ کی

نش شرار حیف نل نگاہ بہ دو تھا محمااس کو کدورتیں نت خاک سے ہیں میری مشپائی جگہ بھی دل میں تو ہو کر غبار حیف

نب یار نم رکا بنتا اسد میں سرمۂ چشآایا نہ میری خاک پہ وہ شہسوار حیف

104 رنم� غزل

نی148) مہرباں ہے شفا ریز یک طرف148(عیسئنع الم خیز یک طرف آافریں ہے طب درد نج کوہ کن سنجیدنی ہے ایک طرف رن

ن� اشعار وہیق۔ چھ اشعار کی اس غزل سے متعلق دو باتیں قابل ذکر ہیں: مفتی انوار الح147 147 کے نسخے میں تیسرا اور چوتھا شعر باہم بدل گئے ہیں، مگر قلمی دیوا� میں ترتیہے جو یہاں دی گئی ہے۔ اسی غزل کے حاشیے پر ذیل کے دو شعر موٹے قلم سے شکستہ خط میں بڑھاۓ گئے ہیں:

گل چہرہ ہے کسی خفقانی مزاج کانم خزاں سے بہار حیف گھبرا رہی ہے بی

جلتا ہے دل کہ کیوں نہ ہم اک بار جل گئےنس شعلہ بار حیف نی نف اے ناتمامئ

کے حاشیے پر موٹے قلم سے شکستہ خط میں ذیل کا شعر درج ہے:اس غزل ۔ 148 148نش غمزہ ہاۓ ناز نت دل و جگر خا مف

کاوش فروشئ مژۂ تیز یک طرف

خاص بات اس اندراج کے متعلق یہ ہے کہ یہ غال� کی تحریر سے نمایاں طور پر مشابہ ہے۔

Page 115: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نو پرویز یک طرف ن� خسر نب گرا خواخرمن بباد دادۂ دعوے ہیں، ہو سو ہو

نق شرربیز یک طرف149( 149ہم اک) طرف ہیں برہر موبد� پہ شہپر پرواز ہے مجھےنل تپ¡ انگیز یک طرف نی د بے تابئ

ن� فرقت کا بیم ہے یک جان� اے اسد شنف دلاویز یک طرف نم ہوس ہے زل دا

ردیف ک

105 رنم� غزل

ن� بے پروا نمک150( زخم 150) پر باندھے ہیں ک� طفلاکیا مزہ ہوتا اگر پتھر میں بھی ہوتا نمک

نم دل نز زخ ن� نا نہ یار ہے ساما ند را گرورنہ ہوتا ہے جہاں میں کس قدر پیدا نمک

ند ذوق میں یاد ہیں اے ہمنشیں وہ د� کہ وجزخم سے گرتا تو میں پلکوں سے چنتا تھا نمکآاج نر بحر پر کس کا؟ کہ نر جولاں تھا کنا شو

نم موجۂ دریا نمک ند ساحل ہے بزخ گرمجھ کو ارزانی رہے، تجھ کو مبارک ہو جیو

نالۂ بلبل کا درد اور خندۂ گل کا نمکنم جگر کی، واہ وا داد دیتا ہے مرے زخ

یاد کرتا ہے مجھے، دیکھے ہے وہ جس جا نمکنح عاشق حیف ہے نن مجرو چھوڑ کر جانا ت

دل طل� کرتاہے زخم اور مانگیں ہیں اعضا نمکاس عمل میں عی¡ کی لذت نہیں ملتی اسد

: "یک"۔عرشی۔ 149 149 شعر درج ہے )موٹا قلم، شکستہ(:ہی پر ےی اس غزل کے حاش۔ 150 150

درد نریتوف ۓپ گا چھوڑوں نہ منت یک ریغنم نمک پا تا سر ںیہ خوباں ۂخند جوں دل زخ

Page 116: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

کا نمک151زور نسبت مے سے رکھتا ہے نصارا

106 رنم� غزل

آاہ152) کو چاہیے اک عمر اثر ہوتے تک152( کو� جیتا ہے تری زلف کے سر ہوتے تکنم نہنگ نۂ صد کا نم ہر موج میں ہے حلق دا

دیکھیں کیا گزرے ہے قطرے پہ گہر ہوتے تکعاشقی صبر طل�، اور تمنا بے تاب

ن� جگر ہوتے تک دل کا کیا رنگ کروں خون� فرقت میں گزر جاۓ گی عمر تاقیامت ش

سات د� ہم پہ بھی بھاری ہیں سحر ہوتے تکہم نے مانا کہ تغافل نہ کروگے، لیکن

خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہوتے تکنو خور سے ہے شبنم کو فنا کی تعلیم پرت

میں بھی ہوں ایک عنایت کی نظر ہوتے تکنت ہستی غافل یک نظر بی¡ نہیں فرصنص شرر ہوتے تک نی بزم ہے اک رق گرمئ

نم ہستی کا اسد کس سے ہو جز مرگ علاج غشمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہوتے تک

107 رنم� غزل

آاۓ 153) ن� اشک153( ہیں پارہ ہاۓ جگر درمیا

ںیم دونوں یعرش ۂنسخ اور یرا�یش ۂنسخ ہے۔ ای "نصارا"( چھپ گۓ لفظ "اضارا" )بجاہی ںی کے نسخے مالحق انوار یمفت۔ 151 151۔ہے"نصارا"

آاٹھوں اشعارںی موا�ی دی عام ہے مگر قلمن "ہونے تک" معروففی ردی اس غزل کںی موا�یمتداول د۔ 152 152 مطلع سے لے کر مقطع تک بالالتزام "ہونے تک" ہے۔فی ردںیم

:ںی دو شعر لکھے ہہی ںی پر موٹے قلم سے بد خط شکستہ مےی اس غزل کے حاشی کاتیپانچ اب۔ 153 153

بار کیا کہ یچھوڑ نہ تنیا نے طاقت رونےن� پئے فشار دوں کو مژگاں اشک امتحا

آافتابنیہستئ ۓا�ب نلیس شبنم ہے ن¡ ںیم چشم نہ چھوڑے ن� دل تپ اشک نشا

Page 117: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ن� اشک نل بی¡ بہا کاروا لایا ہے لعن¡ مژگاں سے مدعا ظاہر کرے ہے جنبن� اشک طفلانہ ہاتھ کا ہے اشارہ زبا

نی طل� میں ہوا جملہ تن عرق میں وادئن� اشک نف قطرہ زنی تھا بسا از بسکہ صرنب صد چمن بہار نل خستگاں کو ہے طر د

ن� اشک نب روا آا نغ بخوں تپید� و بانم بتاں اسد154( در 154) نر قدو نل انتظا حا

ن� اشک نر مژہ، نگراں، دیدبا ہے برس

حال" کو کاٹ کر اس کے اوپر لفظ "ہنگام" لکھا ہے )موٹا قلم، بد خط(۔ "در۔ 154 154

Page 118: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ردیف گ

108 رنم� غزل

نن اجابت، دعا نہ مانگ گر تجھ کو ہے یقینل بے مدعا نہ مانگ نر یک د یعنی، بغی

ند وفا خوں بہا نہ مانگ155( اے 155) آارزو شہینر دست و بازوۓ قاتل دعا نہ مانگ جز بہ

نی وصال ہے مشاطۂ نیاز گستاخئنف دوتا نہ مانگ نم زل یعنی دعا بجز خن¡ نشاط نزم غنچہ بہ یک جنب برہم ہے ب

کاشانہ بسکہ تنگ ہے، غافل ہوا نہ مانگنم حسن تغافل ہے زینہار یی! طلس عیس

نض دوانہ مانگ نت چشم نسخۂ عر جز پشنم نیاز ہوں نض رسو ند عر میں دور گر

آاشنا نہ مانگ نہ دشمن سمجھ ولے نگنل خونیں نفس دگر نظارہ دیگر و دنر برگ حنا نہ مانگ آائینہ دیکھ جوہنت دل کا شمار یاد نغ حسر آاتا ہے دا

نب بے گنہی اے خدانہ مانگ مجھ سے حسانت) نی اسد)156(156یک بخ نر سبک سارئ 157(157 اوج نذ

نل ہما نہ مانگ نل سایۂ با سر پر وبا

آاغا ہے لکھا نام اپنا نے شخص یکس کر بنا ص � پر نشاےیاس دوسرے مطلع کے سامنے حاش۔ 155 155 "۔علے: "

ہ طرح س پڑھا ن جاسکا مگر سکی لفظ ٹھہی ںیکتاب م۔ 156 156 ے و سباق س " بخت"اقیےمسعود ہیریجو۔ ہے ہوتا معلوم درست یہ لفظ

ند"نی: "نذر سبکبارئیعرش۔ 157 157 اس

Page 119: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ردیف ل

109ر غزل نم�

نق ہلال158( بدر158) آائینۂ طا ہے غافلاں! نقصا� سے پیدا ہے کمالنف مشکیں سال و ماہ ند زل ہے بہ یا

آانسوۓ خیال نم نز روشن شا رونل دمید� ہا غبار بسکہ ہے اصنل شکوۂ ریحاں سفال ہے نہا

نم ش� نی رخسار سے ہنگا صافئنغ ش� ہوا عارض پہ خال نس دا عک

ہے:ی لکھںی غزل موٹے قلم سے شکستہ خط مہی ی کاتی ابارہی پر گےیحاش۔ 158 158

نک فرہے گل ۓوفا نبی کس قدر ہلاگل ۓہا خندہ ںی کے کاروبار پہ ہبلبل

مبارک کہ ہر طرف می نسنیآازادئنم ۂ حلقںی پڑے ہٹوٹے گل ۓہوا دانج سو تھا جو ایمرگ ںیم دھوکے کے رنگ مون� خو�ۂنال ۓوا اے گل ۓا نو ںی ل

نغ چارہ کا وانگاںید ہے بہار فرونخ گل مہے گل ۓبجا خوباں ۂ پنجںی شا

جو کہ کا مست ہیس نفیحر اس حال خوشنل ہو رکھتا xگلۓبپا سر گل یۂسا م

بہار ےیل رےیت اسے ہے یکرت جادیانس عطر بی رقرایم گل ۓسا ہے نف

نت یرسائ تلک مژگاں کہاں جگر لخ گلۓآاشنا ہو نہ نگاہ گر ۓوا اے

ند مجھے ںیہ رکھتے شرمندہ بہارسے با گلۓ بے شراب و دل بے ہواۓنایم

نن ۂجلو رےیت سے سطوت یک وریغ حسنگ ںیم نگاہ یمر ہے خوں گلۓادا رنتک آاج کہ دھوکا ہی ہے کا جلوے یہ رےیت گلۓقفا در گل ہے دوڑے اریاخت بے

آارزو یآاغوش ہم سے اس ہے مجھے غال�نل ہے الیخ کا جس گلۓقبا نبیج گ

Page 120: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نر159) حیدر سے ہے اس کی روشنی159( نونت سوال ورنہ ہے خورشید یک دس

ااس فتنہ قامت کے حضور نر حشر شوآاسا ہو گیا ہے پائمال سایہ نر اسد نو فک ہو جو بلبل پیر

نر بال160( غنچۂ160) اگل ہو زی نر منقا

110 رنم� غزل

آاسا شکستہ دل ہر عضو غم سے ہے شکن نف یار ہوں میں سراپا شکستہ دل جوں زلنم وا شکستگی ہے سر نوشت میں رق

نط شکستہ بہر جا شکستہ دل ہوں جوں خآاشکار ہیں امواج کی جو یہ شکنیں

نم اشک ریز سے دریا شکستہ دل ہے چشنی غم سے ہے نی نصی� و درشتئ ناسازئ

امید ناامید و تمنا شکستہ دلنم چرخ سے میخانے میں اسد نگ ظل ہے سن

صہبا فتادہ خاطر و مینا شکستہ دل

111 رنم� غزل

نت خیال آاوارۂ دش ہوں بہ وحشت انتظار نم غزال اک سفیدی مارتی ہے دور سے چشہے نفس پروردہ گلشن، کس ہواۓ بام کان� سفال نو باغ ریحا نق قمری میں ہے سر طو

نم دل پر رحم کر ہم غلط سمجھے تھے لیکن زخنح وصال آاخر اس پردے میں تو ہنستی تھی اے صب

بیکسی افسردہ ہوں، اے ناتوانی کیا کروں؟

بدلا ہے:وںی مصرع ہ(۔ ی159) 159

یروشن یک اس ہے رےیت سے نورنہ کہ ہے ہی عالم کا اصلاح اس ۔ہے یہوت معلوم ریتحر یک غال� بجنس

ے کتاب ک متن میں "ع160 160 ی صحیح نچ۔ ہے۔" مگر غنچ ہ ہ ہے مسعودہیری جوۂ

Page 121: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

جلوۂ خورشید سے ہے گرم پہلوۓ ہلالشکوہ درد و درد داغ، اے بے وفا معذور رکھ

اامید ہے تیرا خیال خوں بہاۓ یک جہاں نت اندیشہ ہے ند بے وفائی وحش نض در عر

ن� شکوہ لال خوں ہوا دل تا جگر، یا رب زباااس جفا مشرب پہ عاشق ہوں کہ سمجھے ہے اسد

ن� صوفی کو حلال ثنی کو مباح اور خو اس نل ما

112 رنم� غزل

نل شبنم، ہے رقم ایجاد گل نض حا نر عر بہنل مادر زاد، گل ظاہرا ہے اس چمن میں لاآاغاز ہی میں یاد گل گر کرے انجام کو نر بلبل وار ہو فریاد گل غنچے سے منقا

ن¡ روۓ یار کو نم باغ کھینچے نق گر بہ بزثط خامۂ بہزاد، گل ن شمع ساں ہو جاۓ ق

نف رسا ارخ پروا کرے زل دست رنگیں سے جو نخ گل میں ہو نہاں جوں شانہ در شمشاد گل شا

نب روۓ کار آا نی عاشق ہے فروغ افزاۓ سعئنت فرہاد، گل نر ترب نر تیشہ بہ ہے شرا

نر یار نع نظر از غی نی قط ہے تصور صافئآاباد گل نع خیال نت دل سے لاوے ہے شم لخ

نل مجروح میں ہو جاۓ ہے ند د آابا گلشن نک صیاد گل نخ ناو ن� شا غنچۂ پیکا

نک حسن ن� نظر ہے جلوۂ بیبا نق ساما برنع خلوت خانہ کیجے، ہر چہ بادا باد گل شم

نر صد نگارستاں اسد نض بہا خاک ہے عرآارزوئیں161) آازاد گل161( نر نط کرتی ہیں از خا

ہے )موٹا قلم، شکستہ، بدخط(:ی اصلاح کوںی یاس مصرع ک۔ 161 161

نر یریم ںیہ یکرت ںیحسرت گل آازاد خاط

Page 122: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

113 رنم� غزل

آاسا تنگ دل گر چہ ہے یک بیضۂ طاؤس ن� صد رنگ دل ہے چمن سرمایۂ بالید

آاب از سراب ن¡ بے دلوں سے ہے تپ¡ جوں خواہ اگر رکھتا ہووے سنگ دل162(162ہے شرر معلوم)

ند کوتہی ند ممسک ہے بہ بن رشتۂ فہمینل تنگ دل عقدہ ساں ہے کیسۂ زر پر خیا

نن سبز ند حس نز یا ہوں زپا افتادۂ اندانر بنگ دل کس قدر ہے نشہ فرساۓ خمانز نادرست نل سا xنق بے پروا کے ہاتھوں م شو

آاہنگ دل نج آاج نالے خار کھینچتا ہے نر طبع نی شکر گفتا ام¡ ہے طوطئ اے اسد خا

نر زنگ دل آائینہ اسی ظاہرا رکھتا ہے

پر اس لفظ کو "موہوم" لکھا ہے )موٹا قلم، شکستہ بد خط(۔ےیحاش۔ 162 162

Page 123: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ردیف م

114ر غزل نم�

ند نارسا معلوم نی فریا اثر کمندئنہ مدعا معلوم نر نالہ کمیں گا غبا

نر حوصلۂ عشق جلوہ ریزی ہے بقدآائینہ کی فضا معلوم وگرنہ خانۂ

نل دل بستگی فراہم کر بہ نالہ حاصنع خانۂ زنجیر جز صدا معلوم متا

نو غنچہ شہر جولاں ہے بہار در گرنی قبا معلوم نم ناز بجز تنگئ طلس

نہ یک جہاں سودا نم خاک کمیں گا طلسن¡ فنا معلوم آاسائ بہ مرگ تکیۂ آائنۂ دوجہاں مدارا ہے تکلف آاشنا معلوم نہ قہر نغ یک نگ اسرانز جفا نب طر اسد فریفتۂ انتخانی وعدۂ وفا معلوم وگرنہ دلبرئ

115 رنم� غزل

ن¡ یار ہیں ہم ازانجا کہ حسرت کن� تمناۓ دیدار ہیں ہم رقی

نغ واماندگی ہے نل با رسید� گآاراۓ رفتار ہیں ہم عبث محفل نل شعلہ درود� نفس ہو نہ معزو

نط تپ¡ سے شرر کار ہیں ہم کہ ضبنہ وحشت شناسی تغافل کمیں گاثناۓ چید� تماشاۓ گلشن، تم

آافرینا! گنہگار ہیں ہم بہار

Page 124: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نق گریباں، نہ پرواۓ داماں نہ ذوآاشناۓ گل و خار ہیں ہم نگہ

اسد! شکوہ کفر و دعا ناسپاسینم تمنا سے لاچار ہیں ہم ہجو

116 رنم� غزل

نن میخانہ ہم نت بشکن بشک بسکہ ہیں بدمسنط پیمانہ ہم موۓ شیشہ کو سمجھتے ہیں خآازادوں کو بی¡ از یک نفس غم نہیں ہوتا ہے نع ماتم خانہ ہم برق سے کرتے ہیں روشن شم

نر شعاع بسکہ ہریک موۓ زلف افشاں سے ہے تانت شانہ ہم پنجۂ خورشید کو سمجھے ہیں دس

ند خاک ہے موج از فروغ ماہتاب163( 163نق¡ ) بننش کتاں کرتے ہیں تا ویرانہ ہم سیل سے فر

نر خیال نق از خود رفتگی سے ہیں بہ گلزا مشنب سبزۂ بیگانہ ہم نر خوا آاشنا تعیب

نر یار میں نط بیخوابی سے ہیں شبہاۓ ہج فرنی افسانہ ہم نغ گرمئ ن� شمع دا جوں زبا

نف یار میں ن¡ سوداۓ زل جانتے ہیں جوشنر دیوانہ ہم نل بالیدہ کو موۓ س سنب

نل اغیار ہے نغ محف بسکہ وہ چشم و چرانع ماتم خانہ ہم چپکے چپکے جلتے ہیں جوں شم

نم164) نق شمع رویاں سے اسد164( شا نز عش غم میں سوجانتے ہیں سینۂ پر خوں کو زنداں خانہ ہم

117 رنم� غزل

ہے:ای کری تحرلی مصرع ذۓ اس کے بجاںی پر موٹے قلم سے شکستہ خط مےی اس مصرع پر "لا لا" لکھا ہے اور حاش۔ 163 163نغ ہے نر کی موج ہر سے ماہ فرو خاک تصو

آاخر۔ 164 164 ن¡ رخسار سے"بناںی حصہ بعد میاس مصرع کا آات نق نز عش مقطع لکھا ہے:ہی ںی پر موٹے قلم سے شکستہ خط مےی ہے۔ حاشای گای "سواسد ںیتمنائ لاکھوں ںیہ ںیم اس الجس مئدا

ہم خانہ زنداں کو پرخوں ۂ�یس ںیہ جانتے

Page 125: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نر نفس تمام جس دم کہ جادہ وار ہو تانہ عمر بس تمام نن ر ن¡ زمی پیمائ

آاہ نت گمگشتگاں سے کیا دے صدا کہ الفند رہ بہ گلوۓ جرس تمام ہے سرمہ گرنر عشق سے نی بازا ڈرتاہوں کوچہ گردئنغ عسس تمام نر تی نر راہ جوہ ہیں خا

نل اضطراب کہاں تک فسردگی اے بانر قفس تمام یک پرزد� تپ¡ میں ہے کانت بند آاشیاں کا تصور بہ وق گذرا جو

نم دام ہوۓ خار و خس تمام ن� چش مژگانر جنوں اسد کرنے نہ پاۓ ضعف سے شواب کی بہار کا یونہی گزرا برس تمام

118 رنم� غزل

رہتے ہیں افسردگی سے سخت بیدردانہ ہمآات¡ خانہ ہم نر سمندر بلکہ شعلہ ہا نذ

نض تمنا یاں سے سمجھا چاہیے نت عر حسرن� خشک ہیں جوں شانہ ہم نر زبا دو جہاں شن� تغافل دے کہ ہیں نی عالم بہ طوفا کشتئ

نر افسانہ ہم نز جوہ نب گدا آا نم عالنم ہستی نہ پوچھ نت بے ربطی پیچ و خ وحشنر دیوانہ ہم نگ بالید� ہیں جوں موۓ س ننند یک جہاں ہنگامہ پر موہوم ہیں باوجو

نل پروانہ ہم ن� د ن� شبستا ہیں چراغا

Page 126: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ردیف �

119ر غزل نم�

ن� فنا کروں165(خوش 165) نض جنو وحشتے کہ عرند راہ، جامۂ ہستی قبا کروں جوں گر

نت دل کا گلہ کروں ند مرگ و حش گر بعنر یک دشت وا کروں نج غبار سے پ مونر ناز! کہ تیرے خرام سے آاے بہا آا ن¡ پا کروں نل نق نخ گ ند شا دستار گر

خوش اوفتادگی کہ بہ صحراۓ انتظارند رہ سے نگہ سرمہ سا کروں جوں جادہ گر

نر چاک آاوے اسی صبر اور یہ ادا کہ دل نہ نالہ وا کروں درد اور یہ کمیں کہ رنت اقبال ہوں کہ میں نغ من وہ بے دمانل ہما کروں نغ سایۂ با وحشت بہ دانت بیداد ہوں کہ میں نس لذ وہ التمانم التجا کروں نت خ نغ ستم کو پش تینہ عجز نح نگا نز نالہ ہوں کہ بشر وہ را

ند صدا کروں نر سرمہ سے فر افشاں غبا

پر نو اشعار کی یہ غزل درج ہے )موٹا قلم، شکستہ خط(:اس غزل کے حاشیے۔ 165 165

وہ ش� و روز و ماہ و سال کہاںوہ فراق اور وہ وصال کہاںنر شوق کسے نت کاروبا نق نظارۂ جمال کہاںفرص ذونر سوداۓ خط و خال کہاںدل تو دل وہ دماغ بھی نہ رہا شو

نی خیال کہاںتھی وہ خوباں ہی کے تصور سے اب وہ رعنائئواں جو جائیں گرہ میں مال کہاںہم سے چھوٹا قمارخانۂ عشق

نک سفلہ بے محابا ہے اس ستمگر کو انفعال کہاںفلنت سوال کہاںبوسے میں وہ مضائقہ نہ کرے پر مجھے طاق

میں کہاں اور یہ وبال کہاںفکر دنیا میں سر کھپاتا ہےیی غال� وہ عناصر میں اعتدال کہاںمضمحل ہو گئے قو

ایک دل چسپ بات یہ ہے کہ قلمی دیوا� کے کات� نے ساتویں شعر میں لفظ "مضائقہ" کو "مضاعقہ" لکھا ہے۔

Page 127: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نب خوش اسد نت خفتہ سے یک خوا لوں وام بخلیکن یہ بیم ہے کہ کہاں سے ادا کروں

120 رنم� غزل

ناشگفتہ کو دور سے مت دکھا کہ یوں166(غنچۂ166)بوسے کو پو چھتا ہوں میں منہ سے مجھے بتا کہ یوں

نبن کہے نز دلبری کیجیے کیا کہ ن¡ طر پرسااس کے ہر اک اشارے سے نکلے ہے یہ ادا کہ یوں

رات کے وقت مے پیے، ساتھ رقی� کو لیےآاۓ وہ یاں خدا کرے پر نہ کرے خدا کہ یوںااس کے روبرو کیوں نہ خموش بیٹھیے بزم میں

ااس کی تو خامشی میں بھی ہے یہی مدعا کہ یوںنم ناز چاہیے غیر سے تہی میں نے کہا کہ بز

ااٹھا دیا کہ یوں سن کے ستم ظریف نے مجھ کو نک فارسی جو یہ کہے کہ ریختہ کیونکہ ہو رش

ااسے سنا کہ یوں شعر اسد کے ایک دو پڑھ کے

121 رنم� غزل

ای شروع کوںی ہے کہ دوسرے شعر کا مصرع اول ہی )موٹا قلم، شکستہ خط(۔ لطف ںی درج ہلی پر اشعار ذےیاس غزل کے حاش۔ 166 166 ۓ طبع ہولی ذبی چار شعر بہ ترتہی ںی کے نسخے مالحق انوار ی خاطر رہے کہ مفتن امر ملحوظہی ہاںی۔۔۔" ی بنای کریہے: "رات سے غ

:1 ،4 ،3 ،2: ںیہ

زوال کا شوق ںیم وصل الیخ ہوں ںیم دل گرترےوںی کہ پا و دست ہے مارے ںیم آاب نطیمح موج

ےیکھید تو کہاں جو ہی ،یبن ایک رات سے ریغوںی کہ کھناید ہی اور ٹھنا،یب آا� سامنےطرح کس ہوش ںیہ جاتے نے اری جو کہاں سے مجھ

وںی کہ ہوا یلگ چلنے یخود بے یریم کے کھیدیتھ ادی وضع یک رہنے ںیم اری ۓکو مجھے ک�نتیح یگئ بن دار آائنہ ن¡ ر وںی کہ پا نق

Page 128: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

آانسو167) نر ہوا کہوں167( آاہ سوا کہوں کہ آایا کہ کیا کہوں ایسا عناں گسیختہ

نل بے مدعا رسا نت د نل کلف اقبانل ہما کہوں نغ سایۂ با اختر کو داآایا مگر اسے ن� وصل ہاتھ نہ مضمونگ حنا کہوں نر پریدۂ رن اب طائ

حلقے ہیں چشم ہاۓ کشادہ بسوۓ دلنہ سرمہ سا کہوں نر زلف کو نگ ہر تاآامادہ ہے محال نل ستم ن� د دزدید

نغ قضا کہوں نر تی مژگاں کہوں کہ جوہنی طبع ہے نن نکتہ سرائ آافری طرز آائنۂ خیال کو طوطی نما کہوں

نم تصور سے کچھ پرے غال� ہے رتبہ فہنز بندگی جو علی کو خدا کہوں ہے عج

122 رنم� غزل

نت مے پرستی ایک د� اھل جاؤ بوق ہم سے کنر مستی ایک د� ورنہ ہم چھیڑیں گے رکھ کر عذ

قرض کی پیتے تھے مے لیکن سمجھتے تھے کہ ہاںرنگ لاۓ گی ہماری فاقہ مستی ایک د�

نم امکاں نہ ہو غرۂ رفعت بناۓ عالاس بلندی کے نصیبوں میں ہے پستی ایک د�نغمہ ہاۓ غم کو بھی اے دل غنیمت جانیے

167

ری تحری شعر غال� کہ۔ی ۓ۔ موٹے قلم سے شکستہ مگر خوش خط لکھے ہوںی شعر درج ہ�ی تہی پر ےیاس غزل کے حاش۔ 167 ? وا�ی دی قلمںی ملی ہے۔ اشعار ذںی کے اندراج کے مطابق نہوا�ی دی اشعار قلمبی ترتںی کے نسخے مالحق انوار ی۔ مفتںیمعلوم ہوتے ہ

:ہے یرہ ملحوظ بیترت یک جار کے اندےیکے حاش

آاسکانمدح سے عہدے ناز کے باہر نہ کہوں قضا یاپن اسے تو ہو ادا اک گر

چاہ نہ منفعل مجھے سے گماں مرے ظالمکہوں وفا بے تجھے کردہ نہ خدا ہے ہےشخرا جگر ۓ اور صد ہزار نواںیمکہوں ایک کہ �نیدن¡ وہ کی اور اتو

Page 129: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نز ہستی ایک د� بے صدا ہو جاۓ گا یہ ساثپا اس سراپا ناز کا شیوہ نہیں دھول دھ

ہم ہی کر بیٹھے تھے غال� پی¡ دستی ایک د�

123 رنم� غزل

طاؤس نمط داغ کے گر رنگ نکالوںند نس� نامۂ نیرنگ نکالوں یک فر

نی رفتار کہ صحرا سے زمیں کو او تیزئ کآاہنگ نکالوں نی بسمل تپ¡ جوں قمرئ

نہ نو سے) نب م نف نقا ن� شفق طر 168(168داما

ناخن کو جگر کاوی میں بیرنگ نکالوںنل خونیں نر د نت دیگر ہے فشا کیفی

اخم مۓ گلرنگ نکالوں یک غنچہ سے صد پیمانۂ وسعت کدۂ شوق ہوں اے رشک

محفل سے مگر شمع کو دل تنگ نکالوںند شوق مری خاک کو وحشت گر ہو بل

صحرا کو بھی گھر سے کئی فرسنگ نکالوںنی دل سے نت رسوائ فریاد اسد غفل

آاہنگ نکالوں کس پردے میں فریاد کی

124 رنم� غزل

ند کشیدہ ہوں نم سر سوداۓ عشق سے دنح دمیدہ ہوں نل زلف سے صب نم خیا شانش ساغر ہے متصل ن� سر سے گرد دورانغ رسیدہ ہوں خمخانۂ جوں میں دما

کی متصل ستارہ شماری میں عمر صرفنح اشک ہاۓ ز مژگاں چکیدہ ہوں تسبی

نر تپ¡ دیتا ہوں کشتگاں کو سخن سے سنب تار ہاۓ گلوۓ بریدہ ہوں مضرا

(۔ۓ: "ہے" )"سے" کے بجای و عرشیرا�یش۔ 168 168

Page 130: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ن¡ زباں بہ دہن سخت ناگوار ہے جنبنل حسرت چشیدہ ہوں خوں نابۂ ہلاہ

نت زر نر مش جوں بوۓ گل ہوں گر چہ گرانبانت گزشتن جریدہ ہوں لیکن اسد بہ وق

125 رنم� غزل

کیا ضعف میں امید کو دل تنگ نکالوںآات¡ میں چبھوں رنگ نکالوں میں خار ہوں

نے کوچۂ رسوائی و زنجیر پریشاںآاہنگ نکالوں اے نالہ میں کس پردے میں ن� ہوس کو یک نشو و نما جا نہیں جولا

نل تنگ نکالوں نر د ہر چند بمقدانر وفا ہو یک جلوۂ خورشید خریدا

آائنہ بیرنگ نکالوں) 169(169جوں ذرۂ صد

نی احباب افسردۂ تمکیں ہے نفس گرمئنر سنگ نکالوں نر شر پھر شیشے سے عط

نت دگراں ہے نی دس آائنہ پردازئ ضعف تصویر کے پردے میں مگر رنگ نکالوںااس کی ادا پر نت الفت کہ اسد ہے غیرگر دیدہ و دل صلح کریں جنگ نکالوں

126 رنم� غزل

در جگر نہفتہ بہ زردی رسیدہ ہوں170(خوں170)نگ پریدہ ہوں نر رن ن� طائ آاشیا خود

نن نظر نر جہاں بست نت رد بسی ہے دس

آائیعرش۔ 169 169 "۔نکالوں گ�ریب ۂ�ی: "جوں ذرہ صد آائینۂ بے زنگ نکالوں شیرانی: جوں ذرہ صد

آائنہ" کی ترکی� محض کتابت کی غلطی معلوم ہوتی ہے۔ اا یہی دوسری صورت صحیح ہے۔ مفتی صاح� کے نسخے میں " ذرۂ صد غالب:ںیہ درج ںیم خط شکستہ سے قلم موٹے شعر دو ہ ی پرےیاس غزل کے حاش۔ 170 170آارزو رہا سر نل ہزار نت کا بیغر کس ںیم رب ای پر مرے وبا ہوں دہیرس بخ

a نشاط تصور س نغم سنج ہوں گرم ے نن نبیعندل ںیمہ ہوں دہیآافر نا گلش۔ںینہ درست جو ہے ایبتا دراجا� کا ےی غزل کے حاشی ہوں" والدہی عشق سے دم سرد ک¡ۓ صاح� نے دوسرے شعر کو "سودایعرش

Page 131: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نن مژگاں کشیدہ ہوں پاۓ ہوس بہ داممیں چشم واکشادہ و گلشن نظر فری�نم خورشید دیدہ ہوں لیکن عبث کہ شبنتسلیم سے یہ نالۂ موزوں ہوا حصول

نگ خمیدہ ہوں اے بے خبر میں نغمۂ چننز جستجو نل تگ و تا پیدا نہیں ہے اص

ن� بریدہ ہوں آاب زبا نج ند مو ماننآائینہ تھا عبث نر میں بے ہنر کہ جوہنر خلیدہ ہوں نہ خلق میں خا پاۓ نگانت بتاں اسد میرا نیاز و عجز ہے مفیعنی کہ بندۂ بہ درم ناخریدہ ہوں

127 رنم� غزل

ن¡ قدم دیکھتے ہیں جہاں تیرا نقخیاباں خیاباں ارم دیکھتے ہیں

کسو کو زخود رستہ کم دیکھتے ہیںند رم دیکھتے ہیں آاہو کو پابن کہ

نت دل یک قلم دیکھتے ہیں نط لخ خمژہ کو جواہر رقم دیکھتے ہیں

نج دہن کے نل کن آاشفتگاں خا دل نر عدم دیکھتے ہیں سویدا میں سیآادم نثد نو قامت سے اک قـ ترے سر

قیامت کے فتنے کو کم دیکھتے ہیںآائینہ داری نو تماشا کر اے مح

تجھے کس تمنا سے ہم دیکھتے ہیںنغ دل سے نف نالہ لے دا نغ ت سرا

ن¡ قدم دیکھتے ہیں کہ ش� رو کا نقبنا کر فقیروں کا ہم بھیس غال�نل کرم دیکھتے ہیں تماشاۓ اہ

128 رنم� غزل

Page 132: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نک چشم سے ہوں جمع نگاہیں جوں مردمآاہیں خوابیدہ بہ حیرت کدۂ داغ ہیں

پھر حلقۂ کاکل میں پڑیں دید کی راہیںجوں دود فراہم ہوئیں روز� میں نگاہیںثرہ جگر گوشۂ وحشت نر ہر ذ پایا س

ہیں داغ سے معمور شقایق کی کلاہیںآارا ن� خود نف مژگا نم ص کس دل پہ ہے عزآائینے کی پایاب سے اتری ہیں سپاہیں

نر تمنا آائینۂ تکرا دیر و حرم نی شوق تراشے ہے پناہیں واماندگئ

ن� سخن ہو نر افسو یہ مطلع اسد جوہنر سوختہ چاہیں نک جگ نض تپا گر عر

مطلعن¡ یک جلوۂ معنی ہیں نگاہیں حیرت ک

آاہیں نل چشم سے کھینچوں ہوں سویداۓ د

Page 133: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

129 رنم� غزل

نر 171) نم گریباں ہیں171(بقد لفظ و معنی فکرت احراوگرنہ کیجیے جو ذرہ عریاں ہم نمایاں ہیں

نج نشۂ واماندگی پیمانہ محمل تر عروآابلے جادے میں پنہاں ہیں نگ ریشۂ تاک برننق چشم مشکل ہے نہ امکاں اتفا بہ وحشت گانب پریشاں ہیں نز یک خوا مہ و خورشید باہم سانت موزوں نی مضموں نہ املا صور نہ انشا معنئ

نل دنیا ہزہ عنواں ہیں عنایت نامہاۓ اہنم ماتم ہے آافرین¡ حلقۂ یک بز نم طلس

شعر درج ہے:ہی پر )موٹا قلم، شکستہ خط( ےی)الف( اس غزل کے حاش۔ 171 171ن� ہمارا آات¡ مگر دے چمکا اقبال کوکنل نہ وگر xند خشک خار م ںیہ گلستاں مردو

صفحہںی کے نسخے مالحق انوار ی غزل مفتہی غزل درج ہے۔ لی حس� ذںی پر موٹے قلم سے شکستہ خط مےی غزل کے حاشی)ب(: اس:ہے یہوئ طبع ںیم متن پر 113

ںینہ ریتدب یکوئ نوردی دشت مانعںیہ ریزنج ںیم پاؤں مرے ہے چکر کیا

جہاں کہ کو مجھ ہے ۓدوڑا ںی اس دشت مشوقنہ از ریغ جادہ ںینہ ریتصو ۂدید نگ

نت حسرت ہے یجات یرہ آازار لذنہ ۂجاد ںینہ ریشم¡ دم جز وفا رانج وی گوارا رہدی جاونیدئینوم رن

ن¡ یزبو� نالہ رگ ہوں خوش ںینہ ریتاث کۓجا سر اچھا ہو نزخم جہاں ہے کھجاتا سر

نت ںینہ ریتقر ۂانداز بہ سنگ لذعبث ہے چھپاتا ںیم پردے کو دام آائنہند یپر کہ نل نظر زا ںینہ ریتسخ قاب

سناں سے توامی بھرای گل زخم ہے منمxل ںی نہری تنیآاہستئ کچھ یہ ترک¡ رایت

نت کرم ج� دے یگستاخ و یباک بے رخصنت ری تقصیکوئ ںینہ ریصقت بجز خجل

غال� ایک کہوں احوال کا شعر کے ریمنن از کم وا�ید کا جس ںینہ ریکشم گلش

نل ہے، یظہور وہ کا ختےیر ناسخ بقوآاپ ند جو ہے بہرہ بے" "ںینہ ریم معتق

Page 134: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ن� یلدا سے موۓ سر پریشاں ہیں) 172(172زمانے کی ش

کی تمxال کا ہے جلوہ سیمابی173( 173یہ کس خورشید)آائینے پر افشاں ہیں نل ذرہ ہاۓ خاک xکہ منم تماشا میں تغافل پردہ داری ہے اسد بز

نر عریاں ہیں آانکھیں ڈھانپ ہم تصوی اگر ڈھانپے تو

130 رنم� غزل

نل بلا درمیاں نہیں جاۓ کہ پاۓ سینس خانماں نہیں دیوانگاں کو واں ہو

نت قبول کس جرم سے ہے چشم تجھے حسرنگ حنا مگر مژۂ خوں فشاں نہیں برند درد ہے آائنہ ایجا ہر رنگ گردش

نع خزاں نہیں نک سحاب جز بودا اشجز عجز کیا کروں بہ تمناۓ بے خودینب گراں نہیں نی خوا نف سختئ طاقت حری

نی نگاہ ند پریشانئ عبرت سے پوچھ درنر امتحاں نہیں ند وہم جز بہ س یہ گر

گل غنچگی میں غرقۂ دریاۓ رنگ ہےن� تماشا کہاں نہیں آاگہی فری اے آات¡ فگن اسد ن� حوصلہ نق بجا بر

نط فغاں نہیں نت ضب اے دل فسردہ طاق

131 رنم� غزل

نگ شیریں ہوگئ تھی کوہکن کی فکر میں مرنع کفن کی فکر میں نر سنگ سے قط تھا حری

آاغوش ہے نم حیرت ش¡ جہت نت یک چش فرصنع انجمن کی فکر میں آاسا ودا ہوں پسند ند تسلی ہوں جسے آابا ن� وحشت وہ غری

یں" ۔ 172 172 ، مو سر پریشان ، شبa یلدا س ہعرشی: زمان ک ۓ ے ے ے

نسخےی کہ قلمںی فرماتے ہی صاح� بھی" طبع ہوا ہے۔ عرشدی" کے لفظ "ناہدی "خورشۓ بجاںی کے نسخے مالحق انوار یمفت۔ 173 173۔ںی درست نہہی" ہے۔ دی "ناہںیم

Page 135: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نح وطن کی فکر میں نم دل صب کوچہ دے ہے زخنج درد نت گل مو نش نکہ سایۂ گل داغ و جو

نج چمن کی فکر میں رنگ کی گرمی ہے تارانت اندیشہ ہے نر وحش نل ہستی خار خا فا

نی سوز� ہے ساماں پیرہن کی فکر میں شوخئنت دیوانہ) آاگاہی نہیں174( 174غفل ند جز تمہی

نب پریشاں ہے سخن کی فکر میں نز سر خوا مغیی ہے اسد نز دعو مجھ میں اور مجنوں میں وحشت سا

نگ بید ہے ناخن زد� کی فکر میں برگ بر

"درد"(ۓ: "دود" )بجای و عرشیعرش۔ 174 174

Page 136: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

132 رنم� غزل

ن¡ بیداد یاں175(ہے175) آارائ آافریں ترحم نم دام ہے پروانۂ صیاد یاں نک چش اش

نز چکید� ہاۓ خوں نز موم اندا ہے گداثصاد یاں نر ق نر عسل ہے نشت ن¡ زنبو نی

ن� صاح� دولتاں ناگوارا ہے ہمیں احسانر گل نر فولاد یاں176ہے ز سے نظر میں جوہ

ن¡ دل سے ہوۓ ہیں عقدہ ہاۓ کار وا جنبنر سنگیں دست ہے فرہاد یاں کمتریں مزدون� داماں ہیں اسد ن� بسمل زی قطرہ ہاۓ خو

نی جلاد یاں ہے تماشا کردنی گلچینئ

133 رنم� غزل

نز تماشا سر بکف جلتا ہوں میں اے نوا سااک طرف جلتا ہے دل اور اک طرف جلتا ہوں میں

نر جستجو شمع ہوں لیکن بہ پا در رفتہ خامدعا گم کردہ ہر سو ہر طرف جلتا ہوں میںنز تپ¡ آات¡ انگی نت افسوس نس دس ہے مسا

آاپ پیدا کر کے تف جلتا ہوں میں بے تکلف نو تن نز تازہ ہر یک عض نہ سو ہے تماشا گا

ن� دوالی صف بہ صف جلتا ہوں میں جوں چراغاشمع ہوں تو بزم میں جا پاؤں غال� کی طرح

)موٹا قلم، شکستہ خط(:ںی ہےی کری دو شعر تحرہی پرےیاس غزل کے حاش۔ 175 175

ٹھنایب تنہا یبھ کو ا� ایگ لگ کر لگا دلند دل کبارے اں ی داد ی ہم نے پائی اپنے در

نت ۓ عدو وحشت ی مرہے جہاں اعتبارانر باد نمہر نغ رہگزا اںی گردوں ہے چرا

مصرعہی ںی نسخے می" مگر قلمی "بھۓ "سے" کے بجاہاںی ںی می عرشۂ نسخزی کے مطبوعہ نسخے �الحق انوار ی مفت۔ 176 176 درج ہے۔یبصورت بالا ہ

Page 137: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

آاراۓ نجف جلتا ہوں میں بے محل اے مجلس

Page 138: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

134 رنم� غزل

فتادگی میں قدم استوار رکھتے ہیںنر کوۓ یار رکھتے ہیں نگ جادہ س برننح بہار رکھتے ہیں نی صب برہنہ مستئ

نت یک جامہ وار رکھتے ہیں ن� حسر جنونم سرشک آاں سوۓ ہجو نی دل نم مستئ طلسہم ایک میکدہ دریا کے پار رکھتے ہیںنف سنگ خلعت ہے نر شرر با ہمیں حری

نن زرنگار رکھتے ہیں یہ ایک پیرہن¡ قدم ہے جادۂ راہ نہ دیدۂ نق نگانر انتظار رکھتے ہیں گزشتگاں اث

ہوا ہے گریۂ بے باک ضبط سے تسبیحہزار دل پہ ہم اک اختیار رکھتے ہیں

نگ رواں نگ ری نط ہیچ کسی میں برن بسانع قرار رکھتے ہیں ہزار دل بہ ودان� رفتہ ہے غال� نت یارا ن� فرق جنو

اپر غبار رکھتے ہیں نل ن� دشت د بسا

135 رنم� غزل

نن177) ند ہوس در نہ دادہ رکھتے ہیں177(ت بہ بننل178) نر جہاں اوفتادہ رکھتے ہیں178(د زکا

نز زشتی ونیکی میں لاکھ باتیں ہیں تمیند سادہ رکھتے ہیں آائنہ یک فر نس بہ عکنگ سایہ ہمیں بندگی میں ہے تسلیم برننن کشادہ رکھتے ہیں نغ دل بہ جبی کہ دا

ںی طرح ملتا ہے، مگر چوتھے اور پانچوی( ا� لفظوں کا املا اسںی می عرشۂ نسخزی )�ںی کے مطبوعہ نسخے مالحق انوار یمفت۔ 177 177نع ثا� آاۓ "سرے بہ پاںی میشعر کے مصر نت نگارے " نت اول ہے۔ای بتے" اور "دلے بہ دس اس کے برعکس نسخۂ شیرانی میں چاروں مصرعے بصور

لکھے گۓ ہیں )سرے، بپاۓ، بتے وغیرہ(

dیا۔ 178 178 ضا

Page 139: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نگ گردں ہے رشتۂ زنار بہ زاہداں رسرے بہ پاۓ بتے نا نہادہ رکھتے ہیںن� عزیز اہدہ گوئی ہیں ناصحا نف بی معا

نت نگارے نہ دادہ رکھتے ہیں دلے بہ دسن� بدزباں یک دست نگ سبزہ عزیزا برنہزار تیغ بہ زہراب دادہ رکھتے ہیں

ن� اسد آازار ہے بجا زمانہ سخت کم وگر نہ ہم تو توفع زیادہ رکھتے ہیں

136 رنم� غزل

آاگہی مخمور ملتے ہیں نر گل ہم بہ غفلت عطنم صد ناسور ملتے ہیں ن� تماشا چش چراغا

نغ ہم طرحی نر دا رہا کس جرم سے میں بے قرانر پروانہ سے کافور ملتے ہیں سمندر کو پنر خوباں ہے نی دیدا آاگاہئ نم چمن نا محر

نم کور ملتے ہیں سحر گلہاۓ نرگس چند چشآارائی نت خود نس خط بتاں وق کجا جوہر چہ عک

نل مور ملتے ہیں نر پاۓ خی آائینہ زی نل دنز تسکیں ہے آائینۂ پردا تماشاۓ بہار

نل رنجور ملتے ہیں نف گلبرگ سے پاۓ د کآایا گراں جانی سبک سار و تماشا بے دماغ

نہ طور ملتے ہیں نگ کو نس فرصت سن نف افسو کنغ مشک اندودہ ہے یا رب ن¡ یک دا اسد حیرت ک

ن� دیجور ملتے ہیں نر ش نس شمع پر عط لبا

137 رنم� غزل

آاشفتہ سر تھا قطرہ ز� مژگاں سے جانے میں179)179 (سرشک

شعر لکھا ہے )موٹا قلم، شکستہ(: ہی پر ےیاس غزل کے حاش۔ 179 179آاناںی مسی قدشت کا ییلی ہے کہ سن لامتیق

ںیم زمانے ہے ہوتا یبھ وںی بولا، وہ سے تعج�

Page 140: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

آاستانے میں نی رفتار سے پا رہے یاں شوخئنز تماشا ہا نم مژدۂ دیدار و پردا ہجو

آاشیانے میں نم بلبل نل خس ہے چش نل اقبا گہوئی یہ بے خودی چشم و زباں کو تیرے جلوے سے

آائینہ خانے میں آالودہ ہے نل زنگ کہ طوطی قفترے کوچے میں ہے مشاطۂ واماندگی قاصد

نف باز) نر پرواز زل ہے ہد ہد کے شانے میں180(180پآارائی نک خود اکو تر آائینہ نی کجا معزولئ

اپرکار اس بہانے میں آاب ہے اے سادہ نمد در نہ نو حیرت ایما ہے نم عجز ابروۓ م بحک

آاستا نے میں نن سجدہ فرسا کہ یاں گم کر جبیآاتاہے مجھے غال� ااس کے رحم نل نازک پہ دآازمانے میں نہ کر بے باک اس کافر کو الفت

138 رنم� غزل

نق کشتن میں نص قاتل ذو فزوں کی دوستوں نے حرنغ دشمن میں ہوۓ ہیں بخیہ ہاۓ زخم، جوہر تینم انتظار اے دل! نف زخ تماشا کردنی ہے لط

نم سوز� میں181(سویدا181) نغ مرہم مردمک ہے چش دانز جلوہ پیرائی نج نا دل و دین و خرد تارانل مور خرمن میں آائینہ خی نر ہوا ہے جوہ

نق دید� خانہ ویرانی نع شو ن� من ہوئی تقرینگ پنبہ روز� میں نف سیلاب باقی ہے برن ک

آائی نع دیوانگی ہاۓ جنوں نکوہ¡ مانلگایا خندۂ ناصح نے بخیہ جی� و دامن میں

نر الفت ہاۓ خوباں ہوں نی تاثی اسد زندانئنت نوازش ہوگیا ہے طوق گرد� میں نم دس خ

139 رنم� غزل

نر یرا�ی ش۔ 180 180 نف پرواز: "پ "ناز زلم۔ 180 181 ہشیرانی و عرشی : سوادa داغa مر

Page 141: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

پاؤں میں ج� وہ حنا باندھتے ہیںمیرے ہاتھوں کو جدا باندھتے ہیں

آاہ کا کس نے اثر دیکھا ہے؟ہم بھی اک اپنی ہوا باندھتے ہیں

نن افسردہ دلی ہا رنگیں حسشوق کو پا بہ حنا باندھتے ہیں

تیرے بیمار پہ ہیں فریادیوہ جو کاغذ میں دوا باندھتے ہیں

آازاد قید میں بھی ہے اسیری نم زنجیر کو وا باندھتے ہیں چششیخ جی کعبے کا جانا معلوم

آاپ مسجد میں گدھا باندھتے ہیںکس کا دل زلف سے بھاگا کہ اسد

نت شانہ بہ قفا باندھتے ہیں دس

Page 142: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

140 رنم� غزل

ن¡ بے جا سے تدبیریں نم کوش آاب شر ہوئی ہیں نز تپ¡ ہیں موج کی مانند زنجیریں عرق رین¡ حیرت ہے نل سادگی ہاۓ تصور نق خیا

نگ رفتہ سے کھینچی ہیں تصویریں نر عنقا پہ رن پآائینۂ حیرت پرستی ہے زبس ہر شمع یاں

نر طوطی نق¡ گلگیریں کرے ہیں غنچۂ منقانی نالہ فرسائی نی ہستی و سعئ آاہنگئ سپند

نع کشتہ تقریریں ند شم آالودہ میں جوں دو غبار نش حریفاں ہے ثمل پنبۂ گو نی تا ثئ درشت

وگرنہ خواب کی مضمر ہیں افسانے میں تعبیریںنن بعد از قتل کی حیرت ن� شوخ کی تمکی بتانض دیدۂ نخچیر پر کھینچے ہے تصویریں بیانب دل کو کیا کہیے نج اضطرا نز عرو اسد طرنت قاتل کی تاثیریں سمجھتا ہوں تپ¡ کو الف

141 رنم� غزل

تیرے توسن کو صبا باندھتے ہیںہم بھی مضموں کی ہوا باندھتے ہیںتیری فرصت کے مقابل اے عمربرق کو پا بہ حنا باندھتے ہیںند ہستی سے رہائی معلوم قی

اشک کو بے سرو پا باندھتے ہیںند گل نشۂ رنگ سے ہے واش

ند قبا باندھتے ہیں مست ک� بنغلطی ہاۓ مضامیں مت پوچھلوگ نالے کو رسا باندھتے ہیں

نل تدبیر کی واماندگیاں اہآابلوں پر بھی حنا باندھتے ہیں

Page 143: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

اپر کار ہیں خوباں کہ اسد) 182(182سادہ

ن� وفا باندھتے ہیں ہم سے پیما

ے اس مصرع کو اس مصرع س بدل دںی موانیمتداول د۔ 182 182 ے : ساد پر کار ایے ہ ہ ۔ خوباں غالبںیہے مسعودہیریجو

Page 144: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

142 رنم� غزل

نک تنہائی نہیں بے دماغی حیلہ جوۓ ترنر رسوائی نہیں نج نفس زنجی ورنہ کیا مو

نی خو کردۂ نظارہ ہے حیرت جسے وحشئنم تماشائی نہیں حلقۂ زنجیر جز چش

نش عرق کرتا ہے دریا دستگاہ قطرے کو جونی بے سروپائی نہیں نر سعئ جز حیا پر کا

نم نرگس میں نمک بھرتی ہے شبنم سے بہار چشنز شکیبائی نہیں نت نشو و نما سا فرص

نب سوزناکی ہاۓ دل کس کو دوں یا رب حسانت نفس جز شعلہ پیمائی نہیں آامد و رف

نز ہستی پر غرور183(مت 183) رکھ اے انجام غافل ساآارائی نہیں نگ خود مور کے پر ہیں سر و بر

سایۂ افتادگی بالین و بستر ہوں اسدآارائی نہیں جوں صنوبر دل سراپا قامت

143 رنم� غزل

سر پنجۂ افتادگاں گیرا نہیں184(ظاہرا184)ن¡ پا نہیں185(185) ورنہ کیا داما� کے حسرت پہ نق

نر نگاہ آانکھیں پتھرائی نہیں، نا محسوس ہے تاہے زمیں از بسکہ سنگیں جادہ بھی پیدا نہیںہو چکے ہم جادہ ساں صد بار قطع و تا ہنوز

دی۔ شای گئںی نہی طرح پڑھکی اصلاح )شکستہ، بد خط( درج ہے جو افسوس ہے کہ مجھ سے ٹھکی پر اےیاس شعر کے حاش۔ 183 183 ی کوئےی لرےی بنا پر می اشارے کۓ اب اپنے لکھے ہوکنی ہے۔ لی کوش¡ کی کے پر" بنانے کیونٹی "چۓ"مور کے پر" کے بجا

قائم کرنا دشوار ہے۔ۓ رایقطع

پر موٹے قلم سے شکستہ خطےی کے حاشوا�ی دی طبع ہوا ہے، قلمںی کے نسخے کے متن مالحق انوار یاس غزل کا مقطع جو مفت۔ 184 184 درج ہے:ںیم

اسد بچنا ںینہ کا یدست دو نغیت اس بسملںینہ اچھا �یکعبت شغل زاریب تیعاف

یں ۔ 185 185 ہشیرانی: ورن کیا حسرت کشa دامن ی نقشa پا ن ہ ہ

Page 145: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نن صحرا نہیں نت یک پیرہن جوں دام زینن� جگر ن� خو ہوسکے ہے پردۂ جوشیدند ضبط غیر از پنبۂ مینا نہیں اشک بع

ن� اشک نع طوفا نت دل مان ہوسکے ک� کلفن¡ دریا نہیں نہ جوش نگ را ند ساحل سن گر

نم) نش عمل186(186ہے طلس نر پادا دیر میں صد حشآاگہی غافل کہ یک امروز بے فردا نہیں

144 رنم� غزل

ضبط سے مطل� بجز وارستگی دیگر نہیںآائنہ سے تر نہیں نب آا نن تمxال دام

نج وطن صاح� دلاں) 187(187ہوتے ہیں بے قدر درکن

نت گوہر نہیں ند صدف میں قیم آابا عزلت نم سرور ن� بز نث ایذا ہے برہم خورد باع

نت شیشۂ بشکستہ جز نشتر نہیں لخت لخنغ شراب واں سیاہی مردمک ہے اور یاں دانی ساغر نہیں نش ہم چشمئ نف ناز مہ حرینض خم گردیدنی نن فی ہے فلک بالا نشیعاجزی سے ظاہرا رتبہ کوئی برتر نہیں

نز فتح الباب ہے نر سخن اندا دل کو اظہانک در نہیں نر خامہ غیر از اصطکا یاں صری

ک� تلک پھیرے اسد ل� ہاۓ تفتہ پر زباںنی کوثر نہیں نت ل� تشنگی اے ساقئ طاق

145 رنم� غزل

186

یبر اس ںیم بعد لفظ، ہی۔ الخ" ںیم رید۔۔۔ ۓ: "ہاںوی کچھ اور لفظ ہے۔ ۓ "طلسم" کے بجاںی کے متن موا�ی دی قلمہاں۔ ی186 ?۔ہے رہا قائم بدستور" ۓ "ہاکا شروع مگر جاتا ںینہ پڑھا کہ ہے اید کاٹ طرح

تھا:وںی پہلے ںی مصرع متن مہی ۔ 187 187"دلاں صاح� وطن درگنج قدر بے ںیہ"ہوتے کا نوٹ(الحق انوار ی)مفت

Page 146: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نم کم سے سوۓ ضبط افسردگاں دیکھیے مت چشادر ہیں دنداں در جگر افشردگاں اپر جوں صدف

نل رنجیدہ ہے از بسکہ چرخ نف د نم تکلی گرن� سرما خوردگاں نر جا نص کافوری ہے بہ قر

ن¡ دل یک جہاں ویراں کرے گی اے فلک رنجنر افسردگاں نر خاط دشت ساماں ہے غبانس تاسف ہی سہی ہاتھ پر ہو ہاتھ تو در

امردگاں نت زندگی ہے اے بہ غفلت شوق مفنر جفا ہے اے اسد! خار سے گل سینہ افگانی ناوک خوردگاں برگ ریزی ہے پر افشانئ

Page 147: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

146 رنم� غزل

نر چمن188(صاف188) نس گل سے گلزا ہے از بسکہ عکنر چمن آائینہ ہے خا نر نن جوہ جانشی

نر چمن نل گل میں معما ہے نزاکت بسکہ فصنر چمن نت دیوا ن� گل میں ڈھلی ہے خش قال

آارائ¡ کا استقبال کرتی ہے بہار تیری نر چمن ن¡ احضا آائینہ ہے یاں نق نر جوہ

بسکہ پائی یارکی رنگیں ادائی سے شکستنر چمن نق دیوا نز گل بر طا نہ نا ہے کلا

نی وارستگی نت گل سے غلط ہے دعوئ الفنر چمن آازادی گرفتا نف سرو ہے با وص

نل مسکیں زلیخائی کرے وقت ہے گر بلبنر چمن نف گل جلوہ فرما ہے بہ بازا یوس

نل گل اسد نف فص وحشت افزا گریہ ہا موقونر چمن نب سرکا نم دریاریز ہے میزا چش

شعر درج ہے )موٹا قلم، شکستہ(ہی پر ےیاس غزل کے حاش۔ 188 188

نل ےیچاہ کھاید اقثع¡ یۂگر برشگانری گل سو جا سے دنمانند یگئ کھل چمنوا

Page 148: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ردیف و

147ر غزل نم�

نت نظارہ جلوہ گستر ہو آاف اگر وہ نک دیدہ ہاۓ اختر ہو ہلال ناخنن¡ غم آات ند قامت اگر ہو بلند بہ یانب محشر ہو آافتا نغ جگر ہر ایک دا

ستم کشی کا کیا دل نے حوصلہ پیداااس سے ربط کروں جو بہت ستمگر ہو اب

نل گریۂ چشم نر حا عج� نہیں پئے تحرین¡ مسطر ہو آاب جوہر موج نق بروۓ

نر تلخ کامی سے امیدوار ہوں تاثیند بوسۂ شیریں لباں مکرر ہو کہ قن

ثیت ن¡ قدم میں کیف صدف کی ہے ترے نقنم اسد کیوں نہ اس میں گوہر ہو نک چش سرش

148 رنم� غزل

بے درد سر بہ سجدۂ الفت فرو نہ ہوجوں شمع غوطہ داغ میں کھا گر وضو نہ ہو

نل ابروۓ یار میں نف تغاف دل دے کآائینہ ایسے طاق پہ گم کر کہ تو نہ ہو

نف خیال نازک و اظہار بے قرار زلن¡ گفتگو نہ ہو یار رب بیاں شانہ ک

نگ اعتبار نل ناز جلوۂ نیرن تمxاآائنہ گر روبرو نہ ہو ہستی عدم ہے نر بہار ہے نگ اب مژگاں خلیدۂ رنز پنبۂ مینا فرو نہ ہو نشتر بہ مغ

ن� انتظار نط دید ہے مژگا نض نشا عر

Page 149: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

آارزو نہ ہو نن نر پیرہ یارب کہ خانم نظر ہوں جہاں اسد ن� دا واں پرفشانس رنگ و بو نہ ہو نح بہار بھی قف صب

149 رنم� غزل

نب تماشا ہو)189(189حسد) آا نم 190(190 پیمانہ سے دل عال

نت نظارہ سے وا ہو نم تنگ شاید کxر کہ چشنل صحرا یہ چاہے ہے ن� سنگ و گ بہم بالیدنر مینا ہو نر جادہ بھی کہسار کو زنا کہ تا

ہے:ی لکھںی غزل موٹے قلم سے شکستہ خط ملی پر حس� ذےی)ا( اس غزل کے حاش۔ 189 189

ہو نہ وںیک یہ محبت کہ ںیہ سے اس وارستہہو نہ وںیک یہ عداوت ساتھ ہمارے جےیک

کا اختلاط رنگ نے ضعف ںیم مجھ نہ چھوڑان¡ بار، پہ دل ہے ہو نہ وںیک یہ محبت نقگلہ کا ریغ ۂتذگر سے تجھ کو مجھ ہےہو نہ وںیک یہ تیشکا لیس� بر چند ہر

دوا یک درد ہر ںیہ کہتے ہے یہوئ دایپنم ۂچار تو ہو وںی ہو نہ وںیک یہ الفت غ

معاملہ سے یکس نے یکسیب نہ ڈالاہو نہ وںیک یہ خجالت ہوں، نچتایکھ سے اپنےنر خۓبجا یآادم ہے الی خود اک محشہو نہ وںیک یہ خلوت ں،یہ سمجھتے انجمن ہم

ہمت ہے انفعالنیزبونئ ۂہنگامہو نہ وںیک یہ عبرت سے، دہر جےیک نہ حاصل

ںینہ یگانگیب ۂبہا� یوارستگہو نہ وںیک یہ وحشت رسے،یغ نہ کر، سے اپنےنت ہے مٹتا نت فو یکوئ غم کا یہست فرصنر نف زیعز عم ہو نہ وںیک یہ عبادت صراسد ںینہ ااٹھتے اب سے در کے خو فتنہ ااسہو نہ وںیک یہ امتیق پہ سر ہمارے ںیم اس

نع کے مطلع کے غزل اس ںیم نسخے یقلم کہ ںیہ لکھتے صاح� یعرش)ب( ۔۔۔"ہے مانہیپ "حسد ۓبجا کے" سے مانہیپ "حسد اول مصر۔ہے لکھانم تماشا ہو" ہے: وںی مصرعہ ہی ںی موا�یدمتداول ۔ 190 190 مسعود ہیریجو۔ "حسد سے دل اگر افسردہ ہے، گر

Page 150: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

آاؤں نم عشق ج� نز نسی نت نا نف وحش حرینز یک گلستاں دل مہیا ہو نل غنچہ سا xکہ مبجاۓ دانہ خرمن یک بیابا� بیضۂ قمری

مرا حاصل وہ نسخہ ہے کہ جس سے خاک پیدا ہونج) نز بین¡ وہ تماشارن آاگاہی191(191کرے کیا سا

نب زلیخا ہو نغ بے خودی خوا جسے موۓ دمان¡) نت دل چاہیے عی نر حسر معاصی بھی192(192بہ قد

نب ہفت دریا ہو آا بھروں یک گوشۂ دامن گر نت نظارہ لا، یعنی نر دعو نل چوں شمع بہ د

نر تمنا ہو نز اشک و سینہ معمو نگہ لبریآاوے نم اہتزاز ن¡ خرا اگر وہ سر و جاں بخ

نل قمری نالہ فرسا ہو نک گلشن شک نف ہر خا کنع کافوری نہ دیکھیں روۓ یک دل سر د غیر از شم

نم تماشا ہو نم اسد گر خدایا اس قدر بز

150 رنم� غزل

مبادا بے تکلف فصل کا برگ و نوا گم ہونج صبا گم ہو ن¡ مو ن� مے میں پیچ مگر طوفانگ ہمت ہے خداوندا سب� وارستگاں کو نن

اثر سر مے سے اور ل� ہاۓ عاشق سے صدا گم ہونن نکوہ¡ ہاۓ بے درداں نہیں جز درد تسکینج گریہ میں صد خندۂ دنداں نما گم ہو کہ مو

نی مطل� نغ شوخئ ہوئی ہے ناتوانی بے دمانس سجدہ اے دست دعا گم ہو جبیں میں در لبانن جبیں لیکن تجھے ہم مفت دیویں یک جہاں چی

ثدعا گم ہو ن¡ م نب طبع نق مباد اے پیچ تانن بتاں صد موجۂ گوہر ن� تمکی بلا گردا

نف حیا گم ہو عرق بھی جن کے عارض پر بہ تکلینل عاشق کی ن� شرم ہمت قت ااٹھا وے ک� وہ جا

۔ہے ایبنا" درد دیشہ" "تماشا رنج" کاٹ کر ںیمتن م۔ 191 191

" کو کاٹ کر "ذوق" لکھا ہے۔شی "ع۔ 192 192

Page 151: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نگ حنا گم ہو ند خوں رن کہ جس کے ہاتھ میں مانننر حسن اسد یک پردہ ناز ک تر کریں خوباں جو سی

ن� قبا گم ہو نح قیامت در گریبا نم صب د

151 رنم� غزل

آابرو نی مے نے تلف کی مے کدے کی خشکئنت سبو کاسۂ دریوزہ ہے پیمانۂ دس

نل خاک سے ن� یعقوب با نر جاں پرور د بہنر پرواز پیراہن کی بو وام لیتے ہیں پآاشنا نن نم جبی نم شر ند ساحل ہے ن گر

نم الفت میں سر جاۓ کدو گر نہ باندھے قلزنک وصال نق طل� ہے عین تاپا نی شو گرمئن¡ پاۓ جستجو آائینہ داں ہے نق غافلاں نم وصال ن¡ بز آارائ رہن خاموشی میں ہے

نگ رفتۂ خوں گفتگو نز رن نر پروا ہے پند تغافل ہاۓ شوق آابا ہے تماشا حیرت

آارزو ن� نش خو نگ خواب و سراسر جو یک رنل خانماں نم سرد بازاری ہے سی خوۓ شر

ن� سرمایہ تو ہے اسد نقصاں میں مفت اور صاح

152 رنم� غزل

ند وفا گرو نت عہ نگ طرب ہے صور رنتھا کس قدر شکستہ کہ ہے جابجا گرو

نم تمناۓ جلوہ تھا نز نقد دا پرواآائنہ خانہ رکھا گرو طاؤس نے اک نن رنگ مفت ہے نط انجم نض بسا عرنج بہار رکھتی ہے اک بوریا گرو مونض تمنا ۓ رفتگاں ثرہ خاک عر ہر ذ

آائینہ ہا شکستہ و تمxال ہا گرونس صد قدح شراب ہے تاک میں سلم ہو

نف مدعا گرو نح زاہداں بہ ک تسبی

Page 152: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نگ دمیدہ ہوں نت رن نر فرص آابیا برق نل شمع ریشے میں نشو و نما گرو جوں نخ

نہ یک قدم نہیں نط دستگ طاقت بساجوں اشک ج� تلک نہ رکھوں دست و پا گرو

ن� بہار اس قدر کہ ہے نت جنو ہے وحشنج صبا گرو نی مو نل پری بہ شوخئ بانن نگار نر ناخ نر دل ہے س نب سی بے تانگ حنا گرو ن¡ رن آات یاں نعل ہے بہ

نر سخن اسد نش فک ن� کاو ہوں سخت جاتیشے کی کوہسار میں ہے یک صدا گرو

Page 153: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ردیف ہ

153 رنم� غزل

رفتار سے شیرازۂ اجزاۓ قدم باندھآابلہ! محمل پئے صحراۓ عدم باندھ اے

نی تسلیم بہر رنگ چمن ہے بے کارئن¡ قدم باندھ گر خاک ہو گلدستۂ صد نقاے جادہ بہ سر رشتۂ یک ریشہ دوید�آابلہ جوں سبحہ بہم باندھ شیرازۂ صد

نم تمناۓ پری ہے ند اقلی حیرت حن� ارم باندھ نن گلستا آائی آائینہ بہ

نت ہستی ند یک انداز نہیں قام پامرنت خم باندھ طاقت اگر اعجاز کرے تہم

دیباچۂ وحشت ہے اسد شکوۂ خوباںن� ستم باندھ نل اندیشہ و مضمو خوں کر د

154 رنم� غزل

خلق ہے صفحۂ عبرت سے سبق ناخواندہنق گرداندہ ورنہ ہے چرخ و زمیں یک ور

نی بادہ کشاں193(193میکدے) میں ز دل افسردگئنط جام ہے برجا ماندہ نل خ xنج مے م مو

ن� گفت و بیاں ن¡ دل ہے زباں کو سب خواہن� ضمیر افشاندہ ہے سخن گرد ز دامانن ہم دیگر سے آاگاہ نہیں باط کوئی

بدلا ہے:وںی مصرع ہی ںی پر موٹے قلم سے شکستہ خط مےیحاش۔ 193 193:ہے مقصود یلیتبد لیذ نحس� سے اصلاح اس کہ ہے ظاہر"ایک ہافسرد دل یک پرستوں ہباد کر کھی"د"اںیافسردگ دل یک پرستوں بادہ کر کھی"د

سے ہاتھ کے غال� کو ریتحر شکستہ اس یک قلم موٹے ایک کہ ہے ہوتاا دیپ سوال وہاں ں،یہ یملت اںیغلط یک قسم اس یاملاک جہاںہے؟ ممکن کرنا منسوب

Page 154: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نق ناخواندہ ہے ہر اک فرد جہاں میں ورنل ریا پر غال� نی اہ حیف بے حاصلئ

آاں سو و ازیں سو راندہ یعنی ہیں ماندہ ز

Page 155: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

155 رنم� غزل

نب فنا پوشیدہ بسکہ مے پیتے ہیں اربانس دزدیدہ نط پیمانۂ مے ہے نف خ

نی سرو نح قامت و رعنائئ نر طر بہ غرونگ بالیدہ ن� قمری میں ر طوق ہے گرد

ن� جہاں نل جہاں نے بہ گلستا کی ہے وا اہنم خور نادیدہ نر شبن نم غفلت نظ چش

نی استغنا ہے آائینۂ پیدائئ یاس نل رنجیدہ نر د 1نا امیدی ہے پرستا

نن متیں کے غال� نر مضامی واسطے فکآارامیدہ نل نر جمع و د چاہیے خاط

156 رنم� غزل

نغ درد بدل خفتگاں نہ پوچھ194( 194جز) دل سرانل بیاں نہ پوچھ آائینہ عرض کر خط و خا

نر نالہ ہے195( 195پرواز) نم تسخی نپ غ یک تآاشیاں نہ پوچھ نس نض خار و خ نی نب گرمئ

ہندوستا� سایۂ گل پاۓ تخت تھانل بتاں نہ پوچھ نی وص ن� بادشاہئ سامانل پروانہ ہے بہار نق ناز کر د تو مش

آات¡ بجاں نہ پوچھ نی نی تجلئ بے تابئن� عدل ہیں) 196(196غفلت متاع کـفۂ میزا

نب گراں نہ پوچھ نی خوا نب سختئ یا رب! حسا شعر درج ہے )موٹا قلم، شکستہ خط(: ہی پر ےی اس غزل کے حاش۔ 194 194

کدہ غم نوارید و در ہر زار سبزہ ہےپوچھ نہ خزاں یک اس پھر ہو ہی بہار یک جس

ہے۔ای شعر بن گسرای سے تی غلطی کسہی ںی کے نسخے مالحق انوار ی غزل کا دوسرا شعر ہے۔ مفتہی ۔ 195 195

ہے۔ای( "ہوں" بناںی" کو موٹے قلم سے کاٹ کر )متن مںی "ہ ?۔ 196196

Page 156: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نل داغ انتظار ہے نغ تازہ یک د ہر دانض فضاۓ سینۂ درد امتحاں نہ پوچھ عر

نز دل کہتا تھا کل وہ نامہ رساں سے بہ سونی اسداللہ خاں نہ پوچھ ند جدائئ در

157 رنم� غزل

نت بیدل نہ پوچھ نش دل ہے نشہ ہاۓ فطر جوقطرہ ہی میخانہ ہے دریاۓ بے ساحل نہ پوچھ

نط گردباد نم نشا پہن گشتن ہاۓ دل بزند عقدۂ مشکل نہ پوچھ نض کشا نت عر لذ

آابلہ پیمانۂ اندازۂ تشوی¡ تھانغ نارسا خمخانۂ منزل نہ پوچھ اے دما

نل پری، نے شعلہ سوداۓ جنوں نے صبا بانز دل نہ پوچھ ن� گدا نض افسو شمع سے جز عر

نر دو عالم فتنہ ہے یک مژہ برہم زد� حشنغ عافیت جز دیدۂ بسمل نہ پوچھ یاں سرا

نز ربط سے بزم ہے یک پنبۂ مینا گدانب نشۂ محفل نہ پوچھ عی¡ کر غافل حجا

تا تخلص جامۂ شنگرفی ارزانی اسدنز درویشی نہیں حاصل نہ پوچھ شاعری جز سا

158 رنم� غزل

شکوہ و شکر کو ثمر بیم و امید کا سمجھآاگہی خراب، دل نہ سمجھ بلا سمجھ خانۂ

نگ روا� و مرتپ¡) نی شعاع197( 197ری ثلئ نس تس در اے خیال جلوے کو خوں بہا سمجھ198(198آائنہ طور)

ند بیکسی بے اثر اس قدر نہیں نت در وحشنر خضر کو نالۂ نا رسا سمجھ رشتۂ عم

"مرتپ¡"(۔ۓ: "ہرتپ¡" )بجای و عرشیرا�ی شۂ نسخ۔ 197 197 "طور"(۔ۓ: "توڑ" )بجای عرش۔ 198 198

Page 157: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نس جنوں ہوس کرے نق عناں گسل اگر در شونب پا سمجھ نر دوجہاں یک مژہ خوا جادۂ سیگاہ بہ خلد امیدوار، گہ بہ جحیم بیم ناک

نت ماسوا سمجھ گر چہ خدا کی یاد ہے کلفنی امتحاں نن خلق تشنۂ سعئ نب حس اے بہ سراشوق کو منفعل نہ کر، ناز کو التجا سمجھنر ہمد گر آائنہ دا نی حسن و عشق ہے شوخئ

خار کو بے نیام جا�، ہم کو برہنہ پا سمجھنز فسانگی نہیں نغمۂ بیدلی اسد سا

ند خفتہ ہو گریۂ ماجرا سمجھ نل در بسم

159 رنم� غزل

آائنہ از مہر تا بہ ذرہ دل و دل ہے آائنہ طوطی کوش¡ جہت سے مقابل ہے

نی تپ¡ نت غلطانئ حیرت ہجوم لذآائنہ نر دل ہے سیماب بال¡ و کم

نر شمشیر پرفشاں نل جوہ غفلت بہ باآائنہ نی قاتل ہے نم شوخئ یاں پشت چشحیرت نگاہ برق تماشا بہار شوخ

آائنہ نر بسمل ہے در پردۂ ہوا پنن تدبیر ٹوٹ کر یاں رہ گۓ ہیں ناخآائنہ نم عقدۂ مشکل ہے جوہر طلسنہ گل ہم زانوۓ تامل و ہم جلوہ گاآائنہ ند خلوت و محفل ہے آائینہ بن

نہ فکر و اسد بے نواۓ دل دل کارگاآائنہ آاستانۂ بیدل ہے نگ یاں سن

160 رنم� غزل

نت مدعا سمجھ آاں غفل نط این و نت رب کلفنب پا سمجھ نل خوا شوق کرے جو سرگراں محم

Page 158: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

آائنہ صندلی نہ کر ند سر، جلوہ نہیں ہے درثدعا سمجھ اکو نظر، نق¡ کو م عکس کجا و

نر نگہ تمام ہے حیرت اگر خرام ہے، کاآائنے کو ہوا سمجھ نف دست بام ہے گر ک

آارزو نس نل در اتو، او نز ما و نط عج ہے خنل گفتگو کچھ نہ سمجھ فنا سمجھ) 199(199کہتے ہیں اہ

شیشہ شکست اعتبار، رنگ بہ گردش استوارآاپ کو تو صدا سمجھ گر نہ مٹیں یہ کوہسار،

نز رہ نو ساز رہ نشہ ہے بے نیا نغمہ ہے محند تمام ناز رہ خلق کو پارسا سمجھ رن

نق دو عالم احتمال نی پہلوۓ خیال رز چربئآاج بھی اے خدا سمجھ کل ہے جو وعدۂ وصال

نم گفتگو آارزو، نے رہ و رس نگ نے سرو برآاشنا سمجھ ن� خلق تو ہم کو بھی اے دل و جا

نش پا کو ہے بلد، نغمۂ یا علی مدد لغزآائنہ اسد سبحے کو خوں بہا سمجھ ٹوٹے گر

ردیف ی

161ر غزل نم�

ااٹھائیے نت درباں دل ہی نہیں کہ منااٹھائیے کس کو وفا کا سلسلہ جنباں ااٹھائیے تا چند داغ بیٹھیے، نقصاں

ااٹھائیے اب چار سوۓ عشق سے دوکاں ااٹھائیے صد جلوہ روبرو ہے جو مژگاں

ااٹھائیے طاقت کہاں کہ دید کا احساں نج سراب ہے ہستی فری� نامۂ مو

ااٹھائیے نی عنواں نز شوخئ یک عمر نا

"۔اقی سہی اصلاح درج ہے: "ہے ہی ںی موٹے قلم سے شکستہ خط مںی متن مچےی لفظوں کے ��ی اس مصرع کے پہلے ت۔ 199 199

Page 159: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ن� عشق نش جنو نت معا ہے سنگ پر براااٹھائیے نت طفلاں یعنی ہنوز من

نر مو ہے ترانہ خیز نط جنوں سے ہر س ضبااٹھائیے یک نالہ بیٹھیے تو نیستاں نک نمک اثر نش نالہ سرش نز خرا طرااٹھائیے نت مہماں نف کم بدول لطنت مزدور سے ہے خم نر من دیوار با

ااٹھائیے اے خانماں خراب نہ احساں نم رشک کو رسوا نہ کیجیے یا میرے زخ

ااٹھائیے نم پنہاں یا پردۂ تبسنی بے سرو پائی سے سبز ہے انگور سعئااٹھائیے نم مستاں اخ نش دل غال� بدو

Page 160: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

162 نمبر غزلآازردہ لبوں سے200(200ہے) نم بتاں میں سخن بز

آائے ہیں ہم ایسے خوشامد طلبوں سے تنگ نی صہبا نہ پریشانئ نر قدح وج ہے دو

نم مے میرے لبوں سے اخ یک بارلگادو عزیزاں201(201کیا پوچھے ہے بر خود غلطی ہاۓ)

خواری کو بھی اک عار ہے عالی نسبوں سےنر میکدہ گستاخ ہیں زاہد ن� د رندا

زنہار نہ ہونا طرف ا� بے ادبوں سے

:ںیہ ۓہو نقل اتیاب سات لیذ حس� ںیم شکستہ خط بد سے قلم موٹے پر ےیحاش کے غزل اس۔ 200 200ےیچاہ خرابات ہیسا نریز کے مسجد

ےیچاہ حاجات ۂقبل آانکھ پاس ھوںبےیچاہ بات جو کہ ہو چاہتے بات وہ

ےیچاہ کرامات کو ںین¡ ہم کے صاح�پر شخص اور اک یبھ آاپ ںیہ ۓہو عاشق

ےیچاہ مکافات تو کچھ یک ستم آاخرنل فلک اے داد دے یک پرست حسرت دےیفات چاہ مانیتلافئ کچھ نہ کچھ ہاںیمصور ہم ےیل کے رخوں مہ ںیہ کھےیسنر تو کچھ بیتقر ےیچاہ ملاقات بہکو اہیروس کس ہے نشاط غرض سے مےےیچاہ رات د� مجھے یخودیب گونہ اککو فروع غال� سے اصل ہے نما و نشو

ےیچاہ بات جو ہے نکلے سے یہ یخاموش:ںیہ درج شعر �یت کے لیذ ںیم خط یاس پر ےیحاش کے صفحے اگلے بعد کے اسنگ ہے جدا جدا ںینسر و گل و لالہ رنےیچاہ اثبات کا بہار ںیم نگ ہر

نم ےیچاہ پہ اخم ۓسرپا یخودیب ہنگانت قبلہ ۓسو رو ےیچاہ مناجات وقن� یعنی نش بحس صفات ۂما�یپ گرد

نت شہیہم عارف ےیچاہ ذات ۓم مس الذکر اول کنیل ںیہ درج سے بالا نبیترت شعر �یت الذکر آاخر ہی ںیم اا� ں،یہ سریم وقت اس مجھے اشارات جو کے پہلے برس سیت

پر مقام حیصح اپنے وہ کہ ہے �یقی متعلقکے 2 شعر صرف۔ یرکھ ںینہ ملحوظ اطیاحت ہی نے ںیم کہ ہے افسوس متعلق کے شعروں سات تک ج� یگ رہے مشتبہ تک وقت ااس بیترت یک شعروں چار یباق نظر قطع سے مقطع اور مطلع زی� شعر دوسرے اس چنانچہ۔ ہے ہوا درج

۔گے ںید کر ںینہ حل کو مسئلے اس کے فرما رجوع سے نسخے یقلم صاح� یکوئ سے ںیم احباب کے ہندوستا�ےائی "برخودغلطںیے کتاب ک اصل متن م۔ 201 201 ے" درج اس جدہ ۔ ے ک مطابق " بر خوددیہے

ایغلط مسعودہیری۔" لکھا جوۓہ

Page 161: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نی اغیار ہے لیکن گو تم کو رضا جوئجاتی ہے ملاقات ک� ایسے سببوں سے

آاخر ند وفا دیکھ کہ جاتی رہی بیداہر چند مری جا� کو تھا ربط لبوں سے

نی زیست202(202مت پوچھ اسد غصۂ) کم فرصتئدو د� بھی جو کاٹے تو قیامت تعبوں سے

163 نمبر غزل

ااٹھانے کی نم دنیا سے گر پائی بھی فرصت سر غآانے کی فلک کا دیکھنا تقری� تیرے یاد

کھلے گا کس طرح مضموں مرے مکتوب کا یاربااس کافر نے کاغذ کے جلانے کی قسم کھائی ہے

آاخر نبحوادث سے نہ سر بر ہو سکی لکدکوااٹھانے کی مری طاقت کہ ضامن تھی بتوں کے ناز

آاساں ہے آات¡ کا لپٹنا پرنیاں میں شعلۂ نز غم چھپانے کی ولے مشکل ہے حکمت دل میں سو

آانا تھا اانہیں منظور اپنے زخمیوں کا دیکھ نر گل کو، دیکھنا شوخی بہانے کی ااٹھے تھے سی

نت ناز پر مرنا ہماری سادگی تھی، التفاآانا نہ تھا ظالم، مگر تمہید جانے کی ترا نع ابناۓ زماں غال� نی اوضا کہوں کیا خوبئ

ااس نے جس سے ہم نے کی تھی بارہا نیکی بدی کی

164 نمبر غزل

نط) عجز میں تھا ایک دل یک قطرہ خوں وہ بھی203(203بسا

وجہ سے "غصہ"ی کی سہل انگاری کارکن کی کسںی کے نسخےمالحق انوار ی ہے، اگر چہ مفتی ہوںی ںی نسخے می قلم۔ 202 202 کےالحق انوار ی مفتہاںی صاح� نے ی "وعدہ" درج ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ عرشی بھںی می عرشۂ ہے۔ نسخای "وعدہ" چھپ گۓکے بجا

ہے۔ایمطبوعہ نسخے پر انحصار ک:ںی درج ہںی شعر موٹے قلم سے بد خط شکستہ م�ی تہی پر ےی اس غزل کے حاشی کاتیچھ اب۔ 203 203نلیخ نل ںیتسک ک� مرگ ا بخشے کو آازردہ د

نم مرے یبھ وہ زبوں ندیص اک ہے ںیم تمنا داہمدم تھا معلوم ایک کو مجھ نالہ، کاش کرتا نہ

Page 162: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نز چکید� سر نگوں وہ بھی سو رہتا ہے بہ انداآازردہ ہم چندے تکلف سے ااس شوخ سے رہے نز جنوں وہ بھی تکلف بر طرف، تھا ایک اندا

نی گردوں سے کیا کیجے مۓ عشرت کی خواہ¡ ساقئنم واژگوں وہ بھی لیے بیٹھا ہے اک دو چار جا

مجھے معلوم ہے جو تو نے میرے حق میں سوچا ہےن� دوں وہ بھی نش گردو کہیں ہو جاۓ جلد اے گرد

نش تیغ جفا پر ناز فرماؤ ثر نہ اتنا بـنج خوں وہ بھی204(204مرے دریاۓ بیتابی میں ہے یک) مو

ند اشتیاق و شکوۂ ہجراں اسد ہے دل میں درااس سے میں یہ بھی کہوں وہ بھی خدا وہ د� کرے جو

165 نمبر غزل

پھونکتا ہے نالہ ہر ش� صور اسرافیل کیہم کو جلدی ہے مگر تو نے قیامت ڈھیل کی

آانکھیں سفید کی ہیں کس پانی سے یاں یعقوب نے ند نیل کی آابی پیرہن ہر موج رو ہے جو

ند راہ نغ گر عرش پر تیرے قدم سے ہے دماہہ جبریل کی اکل نہ شکستن ہے آاج تنخوا

مدعا درپردہ یعنی جو کہوں باطل سمجھوہ فرنگی زادہ کھاتا ہے قسم انجیل کینع چشم زخم نر دف نہ دید ہوں از بہ خیر خوا

آانکھوں میں سلائی نیل کی کھینچتا ہوں اپنی أات ہوں اسد نغ جر نالہ کھینچا ہے سراپا دا

آارزو تاویل کی نم کیا سزا ہے میرے جر

166 نمبر غزل

نث ہوگا کہ ند نشیافزا باع یبھ وہ دروں درکا آانے کے ش� وعدہ نہ کر یریم پہ راحت نظریبھ وہ فسوں ہوگا ےیل کے یبند خواب یریم کہ

نف عام ہے(۔ںی" لکھا ہے۔ )متداول نسخوں مکموجی "ںی نسخے کے متن میقلم۔ 204 204 "اک موج" معرو

Page 163: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نک دنیا کاہلی سے کیا ہے ترہمیں حاصل نہیں بے حاصلی سےنف خاک نہ ویراں یک ک نج دیـہـ خرابیاباں خوش ہوں تیری عاملی سے

پرافشاں ہو گئے شعلے ہزاروںرہے ہم داغ، اپنی کاہلی سےخدا یعنی پدر سے مہرباں ترپھرے ہم در بدر ناقابلی سےنر بیدل نف جو ن� لط اسد قربا

خبر لیتے ہیں، لیکن بیدلی سے

166 نمبر غزل

آارزو خرامی حاصل سے ہاتھ دھو بیٹھ اے نش گریہ میں ہے ڈوبی ہوئی اسامی دل جوکرتے ہو شکوہ کس کا، تم اور بے وفائی

سر پیٹتے ہیں اپنا، ہم اور نیک نامیصد رنگ گل کترنا، درپردہ قتل کرنا

ند بے نیامی نغ ادا نہیں ہے پابن تینف سخن نہیں ہے مجھ سے خدا نکردہ طرااس سے دعواۓ ہم کلامی ہے نامہ بر کو

طاقت فسانۂ باد، اندیشہ شعلہ ایجادآات¡، اے دل ہنوز خامی اے غم ہنوز آازردگی میں لیکن ہر چند عمر گزری

نح شوق کو بھی جوں شکوہ ناتمامی ہے شرہے یاس میں اسد کو ساقی سے بھی فراغتدریا سے خشک گزری مستوں کی تشنہ کامی

167 نمبر غزل

ااس چشم کی افزوں کرے ہے ناتوانائی نگہ ن� تماشائی نت دید مژگا نر بال¡ ہے وق پ

Page 164: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نر شناسائی آاں سوۓ عذ نت دل نت قیم شکسنہ پیدائی اامیدی ہے خجالت گا نم نا طلسنق جلوہ پیرائی نر ذو ثیر ہے گریباں گی تح

آائینہ کو جوں بخیہ گیرائی نر ملی ہے جوہنغ حیرت انشائی نگ دا نر طاوس ہے نیرن پ

دو عالم دیدۂ بسمل چراغاں جلوہ پیمائین� شیریں ہے نر سنگ سے پا در حنا گلگو شرا

آاتشیں پائی نض ہنوز اے تیشۂ فرہاد عراہد پر اہد نق نت رد نے شانہ توڑا فر نر دس غروآارائی ن� خود نگ بے دماغا سلیمانی ہے نن

جنوں افسردہ و جاں ناتوں اے جلوہ شوخی کرنل رعنائی نر خود داری بہ استقبا گئی یک عمنہ عبرت افسوں، گاہ برق و گاہ مشعل ہے نگانق تنہائی ہوا ہر خلوت و جلوت سے حاصل ذونگ امتیاز اور نالہ موزوں ہو خدایا! خوں ہو رنجنوں کو سخت بیتابی ہے تکلیف شکیبائی

آایا نغ پلنگ ن¡ دا ن� بیکسی ساغر ک جنونز مینائی نض نا نت مے، سنگ عر شرر کیفی

نت قدح نوشی نت جنوں میں ہے اسد وق خرابانر بادہ پیمائی نی کوثر بہا نق ساقئ بعش

168 نمبر غزل

کیا تنگ ہم ستم زدگاں کا جہا� ہےآاسما� ہے امور جس میں کہ ایک بیضۂ ہے کائنات کو حرکت تیرے ذوق سےآافتاب کے ذرے میں جا� ہے پرتو سے نل ہوس میں جا ااس نے گرم سینۂ اہ کی آاوے نہ کیوں پسند کہ ٹھنڈا مکا� ہے

ند وفاداری اس قدر ہے بارے اعتماہم بھی اسی میں خوش ہیں کہ نا مہربا� ہے

Page 165: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نر یار میں بیٹھا ہے جو کہ سایۂ دیوانر ہندوستا� ہے فرماں رواۓ کشو

کیا خوب تم نے غیر کو بوسہ نہیں دیابس چپ رہو، ہمارے بھی منہ میں زبا� ہے

دہلی کے رہنے والو اسد کو ستاؤ متبے چارہ چند روز کا یاں میہا� ہے

169 نمبر غزل

درد سے میرے ہے تجھ کو بیقراری ہاۓ ہاۓکیا ہوئی ظالم تری غفلت شعاری ہاۓ ہاۓنب غم کا حوصلہ آاشو تیرے دل میں گر نہ تھا

اتو نے پھر کیوں کی تھی میری غمگساری ہاۓ ہاۓآایا تھا خیال کیوں مری غمخوارگی کا تجھ کو دشمنی اپنی تھی میری دوستداری ہاۓ ہاۓن� وفا باندھا تو کیا عمر بھر کا تو نے پیما

عمر کو بھی تو نہیں ہے پائداری ہاۓ ہاۓنب خاک میں نم رسوائی سے جا چھپنا نقا شر

االفت کی تجھ پر پردہ داری ہاۓ ہاۓ ختم ہے نز جلوہ کو کیا ہوگیا گلفشانی ہاۓ نا

خاک پر ہوتی ہے تیری لالہ کاری ہاۓ ہاۓآاب و ہواۓ زندگی زہر لگتی ہے مجھے

یعنی تجھ سے تھی اسے ناسازگاری ہاۓ ہاۓآازما کا کام سے جاتا رہا ہاتھ ہی تیغ

نم کاری ہاۓ ہاۓ دل پہ اک لگنے نہ پایا زخن� محبت مل گئی نس پیما خاک میں نامو

نم یاری ہاۓ ہاۓ ااٹھ گئی دنیا سے راہ و رسنر برشکال کس طرح کاٹے کوئی ش� ہاۓ تا

ہے نظر خو کردۂ اختر شماری ہاۓ ہاۓنم جمال نر پیام و چشم محرو گوش مہجونتس پر یہ نا امیدواری ہاۓ ہاۓ ایک دل

ااٹھا لیتے اسد گر مصیبت تھی تو غربت میں

Page 166: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

میری دہلی ہی میں ہونی تھی یہ خواری ہاۓ ہاۓ

170 نمبر غزل

نم ہستی سے یاس ہے سرگشتگی میں عالآاس ہے تسکیں کو دے نوید کہ مرنے کی

آاوارہ کی خبر نل لیتا نہیں مرے داب تک وہ جانتا ہے کہ میرے ہی پاس ہے

نپ غم کہاں تلک نر ت کیجے بیاں سرون� سپاس ہے ہر مو مرے بد� پہ زبا

ن� مہتاب میں شراب پی جس قدر ملے شاس بلغمی مزاج کو گرمی ہی راس ہے

احسن سے بیگانۂ وفا نر ہے وہ غرونل حق شناس ہے ااس کے پاس د ہر چند

ااس کو جس کا علی سا امام ہو کیا غم ہے اتنا بھی اے فلک زدہ کیوں بے حواس ہےہر اک مکا� کو ہے مکیں سے شرف اسدااداس ہے مجنوں جو مرگیا ہے تو جنگل

171 نمبر غزل

گر خامشی سے فائدہ اخفاۓ حال ہےخوش ہوں کہ میری بات سمجھنا محال ہے

نت اظہار کا گلہ کس کو سناؤں حسرنچ زباں ہاۓ لال ہے ند جمع و خر دل فرآائنہ پرداز اے خدا کس پردے میں ہے ن� بے سوال ہے نہ ل رحمت کہ عذر خواہے ہے خدا نخواستہ وہ اور دشمنی

اے ذوق، منفعل، یہ تجھے کیا خیال ہےنت دیوانگی نہیں نط دعو عالم بسا

نق انفعال ہے دریا زمین کو عرنس کعبہ علی کے قدم سے جا� مشکیں لبا

Page 167: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نف غزال ہے نف زمین ہے نہ کہ نا نا تہی نہ کر غم و اندوہ سے اسد205(پہلو205)

نف درد کر کہ فقیروں کا مال ہے دل وق

خط، شکستہ(: دوسرا مقطع لکھا ہے )موٹا قلم، بدہی پر ےیاس غزل کے حاش۔ 205 205اسد ویآاجائ ںیم بیفر مت کے یہستنم ۂحلق تمام عالم ہے الیخ دا

Page 168: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

172 نمبر غزل

نل بے ادبی ہے نص گدایاں کما نظر بہ نقنر خشک کو بھی دعوئ چمن نسبی ہے کہ خا

نل حریص زیادہ نق د ہوا وصال سے شونش تشنہ لبی ہے نف بادہ جو ن� قدح پہ ک لنم بے خبری ہو خوشا وہ دل کہ سراپا طلس

نق مدعا طلبی ہے جنو� ویاس و الم رزتم اپنے شکوے کی باتیں نہ کھود کھود کے پوچھوآاگ دبی ہے حذر کرو مرے دل سے کہ اس میں نم تماشا چمن میں کس کے یہ برہم ہوئی ہے بز

نگ سمن شیشہ ریزۂ حلبی ہے کہ برگ برنر صورت و معنی نم ظاہر و باطن، امی اما

نن نبی ہے علی ولی اسداللہ جانشیآاخر ہم ہے کہ ہغتن ام اسد یہ درد والم بھی تو نہ نیم شبی ہے آا نہ گریۂ سحری ہے، نہ

173 نمبر غزل

نب طراوت راہ ہے آا نر خاک با بسکہ زین� چاہ ہے ہلو اندرو ریشے سے ہر تخم کا د

نس گل ہاۓ سمن سے چشمہ ہاۓ باغ میں عکنغ ماہ ہے نز دا آائنہ پردا نس ماہی فل

نض بی دماغی ہاۓ دل نف عر واں سے ہے تکلینر خامہ مجھ کو نالۂ جانکاہ ہے یاں صری

نم صد سر و گرد� ہے فرق حسن و رعنائی میں وہنن کوتاہ ہے سرو کے قامت پہ گل یک دامنب غفلت پر اسد ن¡ اربا آاسای رشک ہے آاگاہ ہے نر ن� خاط نب دل نصی پیچ و تا

Page 169: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

174 نمبر غزل

نر خوش خطاں بے نور ہے206(بسکہ 206) چشم از انتظانل نرگس عصاۓ کور ہے نخ گ یک قلم شا

نت شراب ہوں تصور ہاۓ ہمدوشی سے بدمسنر بلور ہے نش خوباں ساغ آاغو نت حیر

امردوں کو غفلت ہاۓ اہل دہر سے ہے عج� ن� گور ہے نت حیرت در دہا سبزہ جوں انگشآافریں ند جہاں میں ہے الم غم آابا حسرت

ند نالۂ رنجور ہے نوحہ گویا خانہ زاکیا کروں غم ہاۓ پنہاں لے گئے صبر و قرار

درج شدہ مطلع کے دونوںںی دوسرا مطلع درج ہے اور متن مہی شکستہ( خط بد پر )موٹا قلم، ےی حاشۓ )ا( اس مطلع کے بجا ?۔ 206206 "لالا" لکھا ہے:ںی خط میمصرعوں پر اس

نم نش بسکہ خوباں بز ہے نور اپر سے جلوہ جونت نت عجزاپش نل طور ہےاںی دس نگ نخ ہر بر

(:شکستہ خط بد قلم، )موٹا ںیہ درج شعر �یت ہی پر ےیحاش کے غزل اس)ب(

مجھے یمائی نشہ پیپا افتادگ زہےہے انگور ۂدا� ل� ۂتبخال سخن بےصدا ہے یااٹھت وقت بجھتے ںیم یپا� سے آاگہے مجبور سے نالے ںیم یدرماندگ یکوئ ہر

نض نفیتکل ہے واں اسد اور یدماغ بے عرہے رنجور ۂنال کو مجھ خامہ نریصر اںی

اہ ساقط الوز� ہ3 اور شعر نمبر1 نمبرشعر ی کور ذوقی کے باعث موٹے قلم کے بد خط محرر کوںی کوتاہی۔ اس قسم کںی کے پہلے مصرعے بداہت پہلے شعرںی کے نسخے مالحق انوار ی ہے۔ مفتری تحری اور شخص کی کسں،ی نہی غال� کہیہے کہ گما� گزرتاہی ہے اور یثابت ہوت

نع اول کو گئ ہے:ی اصلاح دوں یکے مصرمجھے یمائیپ نشہ یہ یپاافتادگ ز ہے:لیذ قیبطر کو اول مصرع کے شعر سرےیت اور

نض نفیتکل وہاں ہے اسد اور یدماغ بے عر

نت کات� خط بد لفظ وں�دو کے" فیتکل "ہے ںیم صورت یدوسر کنیل ہے، یجاسکت یک قبول اصلاح یک صاح� یمفت ںیم اول صور۔ہے ممکن یہ تکلف بہ دخل کا "وہاں" ا�یدرم کے ا� کہ ںیہ لکھے ساتھ ساتھ طرح اس نے

Page 170: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ہے207(207دزد گر ہو خانگی تو پاسباں مجبور)یی208(ہو 208) نن مصطف آارا جانشی جہاں اورنگ

ن¡ پاۓ مور ہے نت سلیماں نق واں اسد تخ

"مجبور"(۔ۓ: "معذور" )بجایعرش۔ 207 207

ااس جگہ" بنا "جس جگہ ہوںی پر موٹے قلم سے شکستہ خط مےی حاشںیاس مقطع کے دونوں مصرعوں م۔ 208 208 آارا" اور " ای گایمسند ہے۔ی جگہ دںی نے اس اصلاح کو اپنے مطبوعہ نسخے کے متن مالحق انوار یہے۔ مفت

Page 171: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

175 نمبر غزل

نر 209) نہ اضطراب ہے209(رفتا نع ر عمر قطآافتاب ہے ناس سال کے حساب کو برق

نز قید سے صیاد کی غرض ظاہر ہے طرنک کباب ہے جو دانہ دام میں ہے سو اش

نط بہار سے) نو نشا 210(210میناۓ مے ہے سر

نج شراب ہے نل تدرو جلوۂ مو بانر لالہ زار نس سی نم دل نہ کر ہو بے چش

نق انتخاب ہے یعنی یہ ہر ورق ورنق حسن کا ااس بر نظارہ کیا حریف ہو

نش بہار جلوے کو جس کے نقاب ہے جومیں نامراد دل کی تسلی کو کیا کروںمانا کہ تیرے رخ سے نگہ کامیاب ہے

نم یار سے نت پیغا گزرا اسد مسرنک سوال و جواب ہے قاصد پہ مجھ کو رش

176 نمبر غزل

:ںیخط، شکستہ( لکھے ہ دو شعر)بدہی پر موٹے قلم سے ےیاس غزل کے حاش۔ 209 209

کا ثبات ۓپا پاشنہ ہے ہوا یزخمہے تاب یک اقامت نہ گوں، یک بھاگنے نے

ند رنداں ہے ش¡ جہتنینوشئ بادہ جاداہغافل گماں کر ک گ ہے :ہے ایک ںوی نے والے لکھنے شکستہ خط بد املا کا مصرع پہلے کے شعردوسرے ہےی خراب یتے

ششجہت ہے زنداں نوشئ بادہ جانداد

ریتحر یک غال� کو اندراجات شکستہ کے قلم موٹے حالات ںیاندر۔ ہے اںینما بہت ںیم ےیحاش "زند" کا "زنداں" نظر قطع سے"جانداد" ۔ہے ہوتا معلوم ناممکن ماننا

یں بتات ک قلمی نسخ میں اس مصرع کی1938 ۔ 210 210 و اشارات مجھ ی ن ےع ک لی ہ ے ہ ہ ے ۓ ہ ے ےمل بنا دیا ت م mس ن مصرع کو بدا ہے۔کیا صورت مطبوع نسخ میں جو صورت ملتی ا ہ اہ ہ ے ہے ے ہ ہے۔

ارa م :مینا م سروa نشاط ب ےمیری را میں ی مصرع دراصل یوں ہ ہے ے ۓ ہے ہ نت ذیل کو ترجیحۓ عرشی صاح� نے صوردی ہے:

نط سرو، ہے، مے ۓنایم سے بہار نشا۔ہے صورت یہی یبھ ںیم یرا�یش ۂنسخ زی�

Page 172: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

آارمیدگی میں نکوہ¡ بجا مجھے ہے نح وطن ہے خندۂ دنداں نما مجھے صب

نع سحر گہی نب رشتۂ شم ہے پیچتانس نارسا مجھے نی نف خجلت گدازئواں رنگہا بہ پردۂ تدبیر ہیں ہنوز

نگ حنا مجھے یاں شعلۂ چراغ ہے برکرتا ہے بسکہ باغ میں تو بے حجابیاں

نت گل سے حیا مجھے آانے لگی ہے نکہنن دوست نز تماشاۓ حس پرواز ہا نیاآاشنا مجھے نہ نل کشادہ ہے نگ با

از خود گزشتگی میں خموشی پہ حرف ہےنر سرمہ ہوئی ہے صدا مجھے نج غبا مو

کھلتا کسی پہ کیوں مرے دل کا معاملہشعروں کے انتخاب نے رسوا کیا مجھے

آارزو نع نی طب تا چند پست فطرتئنت دعا مجھے نی دس یا رب ملے بلندئنم گل میں حرام ہے آاب و دانہ موس یاں

نج صبا مجھے نر واگسستہ ہے مو زنان� ہوس بھی ضرور ہے یکبار امتحا

آازما مجھے نش عشق بادۂ مرد اے جونس رنگ میں نے جنوں سے کی جو اسد التما

ن� جگر میں ایک ہی غوطہ دیا مجھے خو

177 نمبر غزل

آاشامی تری نل وصل نادر ہے مے اے خیانب دل ہوئی خامی تری پختگی ہاۓ کبا

نش صفاۓ زلف کا اعضا میں عکس رچ گیا جوہے نزاکت جلوہ اے ظالم سیہ فامی ترینع زر افشاندنی برگریزی ہاۓ گل ہے وض

باج لیتی ہے گلستاں سے گل اندامی تری

Page 173: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ن� یاوگی ہاۓ ہوس بسکہ ہے عبرت ادینل مایوس ناکامی تری آائی د میرے کام ن� رشک نی رقیباں گرچہ ہے ساما ہم نشینئلیکن اس سے ناگوارا تر ہے بدنامی ترینم ناکسی سر بزانوۓ کرم رکھتی ہے شر

آارامی تری اے اسد بے جا نہیں ہے غفلت

Page 174: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

178 نمبر غزل

ند مۓ صدا ہے ادر نز اعیاں نط تمی ربآاشنا ہے نز آاوا یی کو سرمۂ چشم اعمنغ وحشت سر رشتۂ فنا ہے موۓ دما

نہ نارسا ہے آا شیرازۂ دو عالم یک نس خرام دینا دیوانگی ہے تجھ کو درن¡ پا ہے نر نق نج بہار یکسر زنجی مو

نن شعلۂ شمع پروانے سے ہو شاید تسکینی جفا ہے ن¡ وفاہا بیتابئ آاسای

نب سرک¡ یک سجدہ وار تمکیں اے اضطرانع کشتہ گر داغ خوں بہا ہے میں بھی ہوں شم

نق بے قراری نت تسلی، نے ذو نے حسریک درد و صد دوا ہے یک دست و صد دعا ہے

دریاۓ مے ہے ساقی لیکن خمار باقیآاشنا ہے ن� موج خمیازہ تا کوچہ داد

وحشت نہ کھینچ قاتل حیرت نفس ہے بسملج� نالہ خوں ہو، غافل! تاثیر کیا بلا ہے

بت خانے میں اسد بھی بندہ تھا گاہ گاہےآاپ کا خدا ہے حضرت چلے حرم کو اب

179 نمبر غزل

سے جوں مردمک اسپند اقامت گیر ہے211(ضبط 211)نم فسرد� دیدۂ نخچیر ہے نر بز مجمنم قتل نر عی¡ ہوں ہنگا ند بہا آاشیاں بننل تیر ہے نگ رفتہ با نز رن نر پروا یاں پ

ن¡ روۓ یار نر کشید� ہاۓ نق ہے جہاں فکنب ہالہ پیرا گردۂ تصویر ہے ماہتا

نی زینت طرازاں جاۓ گل نت حسن افروزئ وقنل شمع پیدا غنچۂ گلگیر ہے از نہا

ہے۔ی مہر لگیھ ک1248 ی پر "فوجدار محمد خاں بہادر" کےی حاشںی اس غزل کے شروع م۔ 211 211

Page 175: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

آاوری ند محبت میں ہوئی نام گریے سے بننت دل مکین خانۂ زنجیر ہے لخت لخ

نش خوں ہے) سراسر جرعہ نوشی ہاۓ یار212( 212ریزیاں گلوۓ شیشۂ مے قبضۂ شمشیر ہے

نت دل تھا اسد نغ خلو نم غم چرا جو بہ شانس تقریر ہے نع مجل نز شم وصل میں وہ سو

180 نمبر غزل

گر یاس سر نہ کھینچے تنگی عج� فضا ہےنہ تمنا یک بام) و صد ہوا ہے213( 213وسعت گ

نف یک صدا ہے ن� دو عالم تکلی برہمزمینا شکستگاں کو کہسار خوں بہا ہےنی خموشی نر سخن یک انشا زندانئ فک

نر بے صدا ہے ند چراغ گویا زنجی دونز یک درد ن� سا نی دو عالم قربا موزونئنع نالۂ نے سکتہ ہزار جا ہے مصرانس خرام تا کے خمیازۂ روانی در

ن¡ پاہے نج مے کو غافل پیمانہ نق ناس مو

نر تسلی گردش میں لا تجلی، صد ساغنر ہر ادا ہے نش مخمو آاغو ثیر نم تح چش

نت نیستاں نگ بے نوائی صد دعو یک برنج بوریا ہے ن� نالۂ دل تا مو طوفا

نف نگاریں اے غنچۂ تمنا یعنی کدل دے تو ہم بتا دیں مٹھی میں تیری کیا ہے

ن� داد خواہی ہر نالۂ اسد ہے مضمونم مدعا ہے یعنی سخن کو کاغذ احرا

181 نمبر غزل

نت تسخیر ہے نب وحش نق بے پرواہ خرا ذو ہے:ی ہوگئوںی می صورت بعد از ترمی ہے۔ اس طرح مصرع کای"سراسر" پر "لا" لکھ کر "ہے" سے پہلے لفظ "وفا" کا اضافہ ک۔ 212 212

نشیر ن� ز اری ۓہا ینوش جرعہ ہے وفا خو ہے۔ای سے "نام" درج کی غلطدی کات� نے شاںیمطبوعہ نسخے م۔ 213 213

Page 176: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

آائنہ خانہ مری تمxال کو زنجیر ہےنض سواد ذرہ دے مجنوں کس کس داغ کو عر

نت تعمیر ہے ہر بیاباں یک بیاباں حسرنط خط کیا چاہیے نن رب ن¡ مضموں کو حس میک

نی تحریر ہے نر خامہ مستئ نش رفتا لغزنت معنی خراب ن� غفل ن� جبریا خانما

ج� ہوۓ ہم بے گنہ رحمت کی کیا تقصیر ہےآادم نہیں نث آادم وار چاہے گر جنت جز نی تدبیر ہے ن� زاہد سستئ نی ایما شوخئ

نل شمع xن¡ دل تیز یعنی م آات ش� دراز و نق یک شبگیر ہے نن پا رز مہ ز سر تا ناخ

نت باطل سے مرد نگ ہم آاب ہو جاتے ہیں ننآاہ بے تاثیر ہے اشک پیدا کر اسد گر

182 نمبر غزل

سر نوشت میں میری ہے اشک افشانی214(یہ214)نن پیشانی آاب ہے ہر ایک چی نج کہ مو

نت ہستی یہ عام ہے کہ بہار ن� وحش جنونت طاؤس میں پر افشانی رکھے ہے کسونب حیات آا آائینہ دیکھ ن� نگار میں لنو حیرانی نی سکندر ہے مح بہ گمرہئنل جہاں، ہوا ظاہر نت اہ نظر بہ غفلنم قربانی) ند خلق پہ حیراں ہے چش 215( 215کہ عی

نف قامت میں نع برجستہ وص کہوں وہ مصرنع ثانی ااس کا مصر کہ سرو ہو نہ سکے نت دل ہاۓ خلق سے جانا اسد نے کxر

خط(۔ اس غزل کے اوپر لفظ "غلط" لکھا ہے۔ )موٹا قلم، شکستہ، بد۔ 214 214

نو کات� رہ گی اس مصرع کا کوئںی نسخے می"قلم۔ 215 215 درج ہے:وںی مصرع ہی ںی متن مونکہی ہے کای لفظ بہ سہ"یقربا� ہے راںیح ہی خلق دیع"کہ نب نظر اس جرای لفظ "چشم" بڑھا دکی نے جسارت کرکے اںی ہوسکتا۔ مںی طرح موزوں نہی کسجو حیت کو معاف فرما کر خود تصحأا ہے۔ اربا

کا نوٹ(۔الحق انوار ی۔" )مفتںیفرمال

Page 177: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نف یار ہے مجموعۂ پریشانی کہ زل

Page 178: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

183 نمبر غزل

نر بے تاب ہوگئی بے خود زبسکہ خاطنگ خواب ہوگئی ن� باز ماندہ ر مژگا

نم) نج تبس آالودۂ مسی216(216مو ن� لنغ سیہ تاب ہوگئی میرے لیے تو تی

نر یار کی جو ہوئی جلوہ گستری رخسان� مہتاب ہوگئی نف سیاہ بھی ش زلند انتظار کی طاقت نہ لا سکی بیداآامدہ بیتاب ہوگئی ن� برل� اے جا

غال� ز بسکہ سو کھ گئے چشم میں سرشکنر نایاب ہوگئی آانسو کی بوند گوہ

184 نمبر غزلخط(: ہے )موٹا قلم، شکستہ بدری غزل تحرہی ی کاتی پر دس ابےیاس غزل کے حاش۔ 216 216

یسہ یہ وحشت ںینہ کو مجھ عشقیسہ یہ شہرت یتر وحشت یریم

سے ہم تعلق نہ جےیک قطعیسہ یہ عداوت تو ہے ںینہ کچھ

یرسوائ ایک ہے ںیم ہونے رےیمیسہ یہ خلوت ںینہ مجلس وہ اےاپنے ںیہ ںینہ تو دشمن یبھ ہمیسہ یہ محبت سے تجھ کو ریغ

ہو کچھ جو ہو سے یہ یہست یاپنیسہ یہ غفلت ں،ینہ گر یآاگہخرام برق ہے کہ چند ہر عمریسہ یہ فرصت یک کرنے خوں کے دلنک یکوئ ہم ںیہ کرتے وفا تریسہ یہ بتیمص عشق، یسہ نہ

نک اے دے تو کچھ ناانصاف فلیسہ یہ رخصت یک ادیفر و آاہگے ںیڈال اخو یک میتسل یبھ ہمیسہ یہ عادت یتر یازی� بےاسد ۓجا یچل ڑیچھ سے ارییسہ یہ حسرت تو وصل ںینہ گر

Page 179: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نگ سوز پردۂ یک ساز ہے مجھے ہر رنآائنۂ ناز ہے مجھے بال سمندر

نن نظر باز ہے مجھے نس خاک حس طاؤنہ ناز ہے مجھے نک نگ ہر ذرہ چشمثرہ خاک ثرہ ذ آائنۂ ذ نش گل ہے آاغونر پرداز ہے مجھے نض بہار جوہ عر

نہ وطن ن� تسلی گ ہے بوۓ گل غرینر پرواز ہے مجھے آاشیاں پ نو ہر جزہے جلوۂ خیال سویداۓ مردمک

آاغاز ہے مجھے نط جوں داغ شعلہ سر خنر شراب ثشہ وگل ساغ نر ن وحشت بہانم پری شفق کدۂ راز ہے مجھے چش

نز خامشی نر سخن بہانۂ پردا فکآاواز ہے مجھے ند چراغ سرمۂ دو

نت بیدل بہ کف اسد نض بیع ہے خامہ فینو اعجاز ہے مجھے یک نیستاں قلمر

185 نمبر غزل

کہوں کیا گرمجوشی میکشی میں شعلہ رویاں کین¡ مے سے فروزاں کی217(کہ217) آات نع خانۂ دل شم

نق تیرہ روزی تھی ہمیشہ مجھ کو طفلی میں بھی مشنح دبستاں کی سیاہی ہے مرے ایام میں لوند صبح کرتی ہے نر با نہ سحر گہ کا آا دریغ

نع رویاں کی کہ ہوتی ہے زیادہ سرد مہری شممجھے اپنے جنوں کی بے تکلف پردہ داری تھیآاوے جو رسوائی گریباں کی ولیکن کیا کروں آازمائی میں ہنر پیدا کیا ہے میں نے حیرت

شعر لکھا ہے )موٹا قلم، بد خط، شکستہ(:ہی پر ےیاس شعر کے مقابل حاش۔ 217 217نم جاوے گر سےیج یاہیس پر کاغذ ریتحر دیک جراںہ ۓاہ ش� ہے ریتصو وںی ںیم قسمت یمر

Page 180: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نم حیراں کی آائنے کا ہر پلک ہے چش کہ جوہر نل نظر نے خاک چھانی ہے خدایا کس قدر اہ

کہ ہیں صد رخنہ جوں غربال دیواریں گلستاں کینم تہی دستی) آاخر218(218ہوا شر سے وہ بھی سرنگوں

نم جگر اب دیکھ لی شورش نمک داں کی بس اے زخنگ شعلہ دہکے ہے نی صحبت برن ند گرمئ بیا

نغ نمایاں کی چھپاؤں کیونکہ غال� سوزشیں دا

ہ امال ک مطابق " تدیجدکو " یدستیہ"ت۔ 218 218 مسعودہیریہے۔" لکھا جوی دستیے

Page 181: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

186 نمبر غزل

ن¡ تسکیں نہ ہو، گو) شادمانی کی219(219جنوں تہمت کنش دل ہے لذت زندگانی کی نش خرا نمک پا

آازادی نی کشاک¡ ہاۓ ہستی سے کرے کیا سعئآاب کو فرصت روانی کی نج ہوئی زنجیر مو

نف تمنا کو نت نارسا زل نی دس نہ کیھنچ اے سعئپریشاں تر ہے موۓ خامہ سے تدبیر مانی کی

کہاں ہم بھی رگ وپے رکھتے ہیں انصاف بہتر ہےنت خمیازہ تہمت ناتوانی کی نہ کھینچے طاقتکلف بر طرف فرہاد اور اتنی سبک دستی

نب خسرو نے گرانی کی آاساں تھا لیکن خوا خیال نہ طفلاں ہے امرد� بھی دیوانہ زیارت گا پس از نر سنگ نے تربت پہ میری گل فشانی کی شرا

نج ہستی نے اسد کو بوریے میں دھر کے پھونکا موفقیری میں بھی باقی ہے شرارت نوجوانی کی

187 نمبر غزل

ند دلبر کی220نکوہ¡ )220( نی بیدا ہے سزا فریادئمبادا خندۂ دنداں نما ہو صبح محشر کی

نت مجنوں ریشگی بخشے نک دش یلی کو خا نگ لی ری نوک نشتر کںاگر بو دے بجاۓ دانہ دہقا

آارائی نم خود بجز دیوانگی ہوتا نہ انجا

گئ ہے۔ی کاری متداول صورت"گر" اختںی کے مطبوعہ نسخے مالحق انوار ی ہے، اگر چہ مفتی لفظ"گو" ہہی ںی نسخے میقلم۔ 219 219

ن� ذےی اس غزل کے حاشی کاتیچھ اب۔ 220 220 خط، شکستہ(: )موٹا قلم، بدںی شعر لکھے ہ�ی تلی پر حسنل تیعار ںیہ مانگتے دل مرا دیشا ہوس اہیک سمندر ںیم دعوت آاج ںیہ چاہتے جانا ہی

ندیب کروں نق دا قدرت ایک عرض یفشا� پر ذویک شہپر رےیم پہلے سے ااڑنے یگئ ااڑ طاقت کہ

ہے امتیق چھےیپ کے مےیخ کے اس روؤں تک کہاںیک رھپت وارید یتھ نہ ایک رب ای ںیم قسمت یمر

Page 182: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

آائنہ زنجیر جوہر کی اگر پیدا نہ کرتا نی مے تھا ن� کشتئ نر پروانہ شاید بادبا پ

نر ساغر کی ہوئی مجلس کی گرمی سے روانی دونی مستاں نف ساقی نشۂ بے باکئ نر لط غرو

نج کوثر کی ن� عصیاں ہے طراوت مو نم داما نآاب بخشید� ز دریا خضر کو کیا تھا اسد جز ڈبوتا چشمۂ حیواں میں گر کشتی سکندر کی

188 نمبر غزل

نف شرارت کی نض تکلی نہ یار نے ج� عر نگاااس نے فتنے کو اشارت کی دیا ابرو کو چھیڑ اور

آاشنا ہووے نط جام نج مے کی گر خ روانی مونر تبسم کی عبارت کی لکھے کیفیت اس سطآارائی نت گلشن نہ گل نے کیا ج� بندوبس ش

عصاۓ سبز دے نرگس کو دی خدمت نظارت کین� اعضا ہے نہیں ریزش عرق کی اب اسے ذوبا

ن� خجلت نے کیا) نگ گل میں حرارت کی221(221ت نض ر نبآانکھوں سے نت گریہ نر دل بہ وق ز بس نکلا غیا

آانکھوں میں بصارت کی اسد کھاۓ ہوۓ سر مے نے

189 نمبر غزل

آا کہ مری جا� کو قرار نہیں ہےند انتظار نہیں ہے نت بیدا طاق

نت دہر کے بدلے دیتے ہیں جنت حیاثشہ بہ اندازۂ خمار نہیں ہے ن

گریہ نکالے ہے تیری بزم سے مجھ کوہاۓ کہ رونے پہ اختیار نہیں ہے

ن¡ خاطر ن� رنج ہم سے عبث ہے گما

" کوہی اشارات "رےی قلم سے من لغزشی کسہاںیخط شکستہ( " لکھا ہے )موٹا قلم، بدہی "چےی" کے �ای "کںیمتن م .۔ 221221" ہے۔چےی" کے "بالکل �ای" کا لفظ "کہی لکھا ہے کہ "ی بھہی ی حالانکہ ساتھ ہںیج بتا تے ہارد کا ا�ےیحاش

Page 183: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ثشاق کی غبار نہیں ہے خاک میں عنف جلوہ ہاۓ معانی ااٹھا لط دل سے

آائینۂ بہار نہیں ہے نر گل غیکا میرے کیا ہے عہد تو بارے222( 222قتل)

ااستوار نہیں ہے واۓ اگر عہد تو نے قسم میکشی کی کھائی ہے غال�

تیری قسم کا کچھ اعتبار نہیں ہے

190 نمبر غزل

خدایا! دل کہاں تک د� بصد رنج و تع� کاٹےنر سیہ تاب اور ش� کاٹے نم گیسو ہو شمشی خآارایاں نک دیدۂ عاشق خود نر اش کریں گر قد

ن� گوہر سے بہ حسرت اپنے ن� کاٹے صدف دندانط ناتوانی سے نض غم کہ فر دریغا وہ مری

نر یک نفس جادہ بصد رنج و تع� کاٹے بہ قدأات ااس کے بوسۂ پاکی کہاں جر اسد مجھ میں ہے نر ادب کاٹے کہ میں نے دست و پا باہم بہ شمشی

191 نمبر غزل

آاتا ہے نر سادہ ہوا ج� حسن کم خط بر عذاآاتا ہے ند بادہ ادر نف مے ساغر میں کہ بعد از صانر پامالی نع الفت میں حاصل غی نہیں ہے مزر

آاتا ہے نک بر زمیں افتادہ نظر دانہ سرشنط دہر میں بالید� از ہستی گزشتن ہے محی

آاتا ہے آامادہ آاسا شکست کہ یاں ہراک حباب نر عشق میں جاتا ہے جو سوداگری ساماں دیا

آاتا ہے نع زندگانی ہا بہ غارت دادہ متا

خط شکستہ(: پانچواں شعر درج ہے )موٹا قلم، بدکی پر اےی غزل کے حاشی سیاس چھوٹ ۔ 222 222

نہ دست کو یآادم ہے ںیقی ہو حاصل فقر گانم کاٹے سب� ۓپا اگر سے توکل نغیت د

Page 184: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نف ساماں بے تعلق ہیں اسد وارستگاں با وصآاتا ہے آازادہ نل صنوبر گلستاں میں با د

192 نمبر غزل

آائنہ پرداز زانو ہے نت رم نر حیر بہ فکآاہو ہے نم ند چش نل سوا نک نافہ تمxا کہ مش

ن� خونریزی ثحم میں ستم کوشاں کے ہے ساما ترنر ابرو ہے نم شمشی نب د آا نم یار نک چش سرشنم توانائی ند ہوس وہ کرے ہے دست فرسونذ بازو ہے نج قفس تعوی نر افشاندہ در کن پنر علائق سے نخ خیمدہ ناتواں با ہوا چر

نر پہلو ہے نت زی کہ ظاہر پنجۂ خورشید دسنط الم لاوے نت ضب اسد تا کے طبیعت طاق

نر بدخو ہے ن� دل بہ پہلو نالۂ بیما فغا

Page 185: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

193 نمبر غزل

نگہ کو نگہ چشم کو عدو جانے223(223خبر)وہ جلوہ کر کہ نہ میں جانوں اور نہ توجانے

نفس بہ نالہ رقی� و نگہ پہ اشک عدوااس سے گرفتار ہوں کہ تو جانے زیادہ

ن� عرقے224(223تپ¡ ) نر چکید سے شرم بقدنر جستجو جانے مباد حوصلہ معذو

ند وفا جنوں فسردۂ تمکیں ہے کاش عہآابرو جانے نس نز حوصلہ کو پا گدا

نض تمناۓ خامشی معلوم زباں سے عرمگر وہ خانہ برانداز گفتگو جانے

االفت ببر علی خاں ہے نح کشتۂ مسیآارزو جانے نض ن¡ نب کہ جو اسد تپ

194 نمبر غزل

دیکھ تری خوۓ گرم دل بہ تپ¡ رام ہےنگ دام ہے نر سیہاب کو شعلہ ر طائنم حبی� فتنۂ ایام ہے نی چش شوخئ

نش صد جام ہے نت رقی� گرد نت بخ قسمنق نگاہ جلوۂ بین¡ پناہ بحشے ہے ذوکعبۂ پوش¡ سیاہ مردمک احرام ہے

آاشکار نت عجز أا اکو نفس و چہ غبار؟ جرند شوق سرمہ صدا نام ہے آابا در تپ¡

ساتواں شعر لکھا ہوا ملتا ہے )موٹا قلم، بد خط شکستہ(:ہی پر ےی اس غزل کے حاش۔ 223 223نل فرض ااسے ونکہیک ہووے نہ نل قت وفا اہ

جانے وضو جو کو رنےھب کے ہاتھ ںیم لہو منتقل ہوا۔ںی سے متن مےیاشح شعر ہی کہ ای کںی ہے مگر اس کا اظہار نہی جگہ دںی نے اس شعر کو متن مالحق انوار یمفت

نع ذںی نشا� بنا کر موٹے قلم سے شکستہ خط میہی پر ےی بنا ہے اور پھر حاش"ب" اس مصرع پرنشا� ۔ 224 224 ہے:ای کری تحرلی مصرنت"بہ نق کسو "الیخ ہے ز� قطرہ شرم عر

Page 186: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نت تمکیں نہ ہو نت افسردگی تہم غفلنب گراں حوصلہ بدنام ہے اے ہمہ خوا

نع نظر یاس طرب نامہ بر نم ودا بزنص شرر بوسہ بہ پیغام ہے نت رق فرصگریۂ طوفاں رکاب، نالۂ محشر عناں

بے سر و ساماں اسد فتنہ سر انجام ہے

195 نمبر غزل

نم) غم سے یاں تک سرنگونی مجھ کو حاصل ہے225( 225ہجونر نظر میں فرق مشکل ہے نر دامن و تا کہ تا

نز خود بینی نع عاشق نوازی نا ہوا ہے مانآائینۂ تمئیز حائل ہے تکلف بر طرف،

نت دل ہے دامن گیر مژگاں کا نل اشک لخ بہ سینک ساحل ہے نق بحر جویاۓ خس و خاشا غرینت خاطر نر کلف بہا ہے یاں تک اشکوں میں غبانم تر میہر اک پارۂ دل پاۓ در گل ہے کہ چش

نکلتی ہے تپ¡ میں بسملوں کی، برق کی شوخینر قاتل ہے نی رفتا نل گرمئ غرض اب تک خیا

اگل جس گلستاں میں جلوہ فرمائی کرے غال� وہ اگل ) کا صداۓ خندۂ دل ہے226(226چٹکنا غنچۂ

196 نمبر غزل

اتو مجھے227(227ہم) نر سخن میں آایا نظر فک زباں

(:شکستہ خط بد قلم، )موٹا ہے لکھا شعر ہی پر ےیحاش کے غزل اس یک اتیچھ اب۔ 226 225نم لذت ہے مطل� سے زخم ۓرفو یک سوز� زخ

نس کہ مت ویسمجھ ہے غافل وانہید سے درد پانو کات� ہے۔ںی کے مطبوعہ نسخے مالحق انوار ی مفت۔ 226 226 اہ سہ "غنچہ دل" ہے، جو بداہت پر موٹے قلم سے شکستہےی مانگے( کے حاشی خو� تماشا جو وہ پا�ۂ غزل )تشنی اس غزل اور اس سے اگلںی نسخے می قلم۔ 227 227

وہ غزل درج ہے جس کا مطلع ہے:ی کاتی چھ ابںیخط منث نر ہے یواماندگ باع مجھے جو فرصت عم

مجھے آاہو رم نریزنج بہ پا ہے اید کر:ںیہ ہے جار ےید ںینہ ںیم ےیحاش ہاںی شعر یباق ےیل اس ہے، موجود ںیم تنم کر چل آاگے غزل یہی چونکہ کنیل

Page 187: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

آائینۂ زانو مجھے مردمک ہے طوطئ ند) نز صحراۓ خیال228(228یا مژگاں میں بہ نشتر را

نر تپ¡ یک دست صد پہلو مجھے چاہے بہنق فنا اے انتظار نر ذو نک فرصت بر س خاآاہو مجھے نم نر شیشۂ ساعت ر ہے غبا

آاخر کہ ہے نب عمر بے مطل� نہیں اضطرانر زانو مجھے نط س نت رب جستجوۓ فرصنغ یار سے ن¡ دل بھی تی ن� ری چاہیے درما

نم زنگار ہے وہ وسمۂ ابرو مجھے مرہنت جور وستم سے ہو گیا ہو ں بے دماغ کxر

رویوں نے بنایا ہے اسد بدخو مجھے229(229خوب)

197 نمبر غزل

ن� تماشا جو وہ پانی مانگے تشنۂ خونز روانی مانگے نت اندا آائنہ رخص

نی بزم نض پریشانئ نم عر اگل سے د رنگ نے اگل ریزۂ مینا کی نشانی مانگے نگ برن� تقاضا ہے مگر نر پریشا زلف تحری

امو بہ زباں خامۂ مانی مانگے شانہ ساں ند خط سے نہ کر خندۂ شیریں کہ مباد آام

آائنۂ دل نگرانی مانگے نم مور چشنہ تغافل کہ جہاں نر کمیں گا ہوں گرفتانب صیاد سے پرواز گرانی مانگے خوا

نف امید نم پرواز و نفس خفتہ مگر ضع چشنر کاہ پئے مژدہ رسانی مانگے شہپ

:ہے ایگ بدلا وںی ںیم متن کے نسخے یقلم شعر ہی۔ 228 228ندی الیخ ۓسودا زار نشتر بہ ںیم مژگاں ا

نت تپ¡ ےیچاہ دست صد پہلو مجھے کی وق ہے(۔یپر مبن174 کے نسخے کے نوٹ مندرجہ صفحہ الحق انوار ی مفتہی حاشہی)

گئ ہے: ہووںی صورت ی ہے اور مصرع کای "ہے اسد" کے لفظ کاٹ کر "غال�" لکھا گںی اس مصرع م۔ 229 229"مجھے بدخو غال� ایبنا نے خوبرویوں"

کا نوٹ۔ ےی کے حاش174 صفحہ ںی کے نسخے مالحق انوار ی ہو مفتملاحظہ

Page 188: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

تو وہ بد خو کہ تحیر کو تماشا جانےآاشفتہ بیانی مانگے دل وہ افسانہ کہ

نت گل نر تماشا ہے کہ جوں نکہ نت شو وحشنم جگر بال فشانی مانگے نک زخ نمنش رقی� آاغو نت طناز بہ نز ب ن¡ نا نقپاۓ طاؤس پئے خامۂ مانی مانگے

نق تمنا ہے کہ جوں رشتۂ شمع نپ عش وہ تنض جگر ریشہ دوانی مانگے شعلہ تا نبنح مزار نط لو نت بیدل کا خ گر ملے حضر

نز معانی مانگے آائینۂ پردا اسد

Page 189: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

198 نمبر غزل

نث) اجو مجھے230(230باع نر فرصت واماندگی ہے عمآاہو مجھے نم نر ر کر دیا ہے پا بہ زنجی

پا بہ دامن ہو رہا ہوں بسکہ میں صحرا نوردآائینۂ زانو مجھے نر نر پا ہیں جوہ خا

ن� عدم آارام غ¡، ہستی ہے بحرا نت فرصنش پہلو مجھے نگ امکاں گرد نت رن ہے شکس

آاغوشی کے وقت دیکھنا حالت مرے دل کی ہم نر ہر مو مجھے آاشنا تیرا س نہ ہے نگا

نگ شکایت کچھ نہ پوچھ آاہن نز ہوں سراپا ساہے یہی بہتر کہ لوگوں میں نہ چھیڑے تو مجھے

نم پیری اسد نز ایماۓ فنا ہے عال سانی ابرو مجھے نت خم سے ہے حاصل شوخئ قام

199 نمبر غزل

نہ ہوئی گر مرے مرنے سے تسلی نہ سہیامتحاں اور بھی باقی ہو تو یہ بھی نہ سہی

نت دیدار تو ہے نم حسر نر ال خار خان� تسلی نہ سہی نن گلستا شوق گلچی

شکستہ خطی ہے۔ اسی پر درج ملتےی حاشںی غزل موٹے قلم سے شکستہ خط میہیہ چھوڑ کر( فح صکی اس سے پہلے )ا۔ 238 230 اس غزل پر "غلط، مکرر نوشتہ شد" لکھا ہے۔ ںی متن مہاںی اب ںیم

ااس نوٹ کا ذکر مناس� معلوم ہوتا ہے جو انہوں نے اس سے ما قبل اسالحق انوار ی مفتںی سلسلے ماس آای ک�ی زمی کے نظرای غزل )ہم زباں نر سخن م پھر اس کے کچھ عرصے،ی تھی گئی غزل پہلے کہہیہے کہ ہوتام سے معلووا�ی دی ہے: "قلماید پرےیاشح تو مجھے( کے ںیفک

آاتی گئی غزل کہی دوسریبعد اس طرح ک آاگے اا غال�ےی کرتے وقت اس غزل کے حاشی ہے۔ چنانچہ اس نسخے پر نظر ثا�ی جو پر اسے غالب کہ "غلط،ای لکھ دہی پر ےی وہاں حاشےی اس لی موجود تھی ہوئی لکھی تو وہ غزل پہلے ہکھای۔ مگر چند صفحے بعد داینے خود بڑھا د

مکرر نوشتہ شد"۔ کے غزلوں دونوں ںیم نسخے یقلم۔ ہے نظر محل ،یتھ موجود یہ پہلے غزل وہ تو کھاید بعد صفحے چند کہ ا�یب ہی کا صاح� یمفت ےیحاش کہ )نہ ںیم متن پر غزل یدوسر اس کہ ںیہ بتاتے اشارات ۓہو ےیک بند قلم رےیم طرح یاس۔ ہے فاصلہ کا غزل کیا صرف ا�یدرم۔ہے لکھا" شد نوشتہ مکرر( "غلط، پر

Page 190: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نم مے منہ سے لگاۓ ہی بنے اخ مے پرستاں ایک د� گر نہ ہوا بزم میں ساقی نہ سہینغ صحرا نس قیس کہ ہے چشم و چرا نفنع سیہ خانۂ لیلی نہ سہی گر نہیں شم

ایک ہنگامے پہ موقوف ہے گھر کی رونقنوحۂ غم ہی سہی، نغمۂ شادی نہ سہینہ ستای¡ کی تمنا، نہ صلے کی پروا231(231نہ ہوۓ گر مرے اشعار میں معنی نہ سہی)

نت خوباں ہی غنیمت سمجھو نت صحب عشرنر طبیعی نہ سہی نہ ہوئی غال� اگر عم

200 نمبر غزل

نر نہالی ہے نر ازخود رفتہ تصوی نل بیما دنر قالی ہے ن� شی نر نیستا کہ مژگاں ریشہ دانر نشۂ گردش اگر کیفیت افزا ہو سرو

نم سفالی ہے ند دشت میں جا نہاں ہر گردباند چمن رویاں نج نشہ ہے سر تا قدم ق عرو

بجاۓ خود وگرنہ سرو بھی میناۓ خالی ہےنس روۓ گلگوں سے نم بادہ عک آائینہ جا ہوا نب پرتگالی ہے نغ شرا نل رخ دا ن� خا نشا

نف کمر کیجے نہ وص بہ پاۓ خامۂ مو طے رنل نازک خیالی ہے نر جادۂ سر منز کہ تاآارای¡ نت ااٹھنا قیامت قامتوں کاوق اسد ن� عالی ہے ن� مضمو نس نظم میں بالید لبا

ااسی ہے۔ مفتںی کے نسخے کے اندراج کے مطابق نہالحق انوار ی صورت مفتہی ی مصرع ک۔ 231 231 طرح لکھا ہےی صاح� نے مصرع پر جو نوٹ لکھا ہے۔ اس سے174 صاح� نے اپنے مطبوعہ نسخے کے صفحہ ی ملتا ہے۔ تاہم مفتںی کے اکxر متداول نسخوں موا�یجس طرح د

ااوپر اختںی درج ہے جو مںی صورت می مصرع اسہی ںی نسخے کے متن میہے کہ قلم ظاہر ہوتاہی ی مفتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی کاری نے اصلاح موجود ہے:ہی پر ےی نسخے کے حاشی ہے کہ قلما�یصاح� کا ب

"یسہ نہ یمعن ںیم اشعار مرے ںیہ ںینہ"گر

یک نوٹ بالا ۂمذکور کے نسخے مطبوعہ نے ںیم کہ ہے ہوتا معلوم۔ یملت ںینہ داشتد ای یکوئ یک قسم اس ںیم اشارات اپنے رےیم۔ایک اکتفا پر حاتیتصر

Page 191: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

201 نمبر غزل

نغ کشتہ ہے ند چرا نشۂ مے بے چمن دونغ کشتہ ہے ند چرا نغ شعلہ اندو جام، دا

نغ کشتہ ہے ند چرا رحم کر ظالم کہ کیا بونغ کشتہ ہے ند چرا نر وفا دو نض بیما نب

اگل ہو شہید نل باغ گر نغ ہمدیگر ہیں اہ دانغ کشتہ ہے ند چرا آالو نم حسرت لالہ چش

نض جراحت خانہ کا شور ہے کس بزم کی عرنغ کشتہ ہے ند چرا نم نمک سو صبح یک زخاگل کرے ند جلوہ ہر عالم میں حسرت نامرا

نغ کشتہ ہے ند چرا نغ شعلہ فرسو لالہ دانت بے خودی نغ ناز مس ہو جہاں تیرا دمانغ کشتہ ہے ند چرا نز گل رخاں دو نب نا خوانی مطل� اسد نغ شوخئ نل افسردہ دا ہے دنغ کشتہ ہے ند چرا نل مقصو آاخر فا شعلہ

202 نمبر غزل

نغ عجز عالی ہے تغافل دوست ہوں میرا دمااگر پہلو تہی کیجے تو جا میری بھی خالی ہےن� شوخ کا دل سخت ہوگا کس قدر یار ب بتا

نز عجز مالی ہے مری فریاد کو کہسار سانر شوق جز مژگاں نہیں باقی ن� بے قرا نشانل نہالی ہے نن شک کئی کانٹے ہیں اور پیراہ

نل تنہائی نس شغ نر در جنوں کر اے چمن تحرین� غزالی ہے نہ شوق کو صحرا بھی دیوا نگانر بہاری سے نل خاک کو اب سیہ مستی ہے اہ

نز سفالی ہے) نم لبری نت یک جا 232(232زمیں کیفی

نل ہمت کے نہ ہونے سے آاباد عالم اہ رہا

بدلا ہے:وںی ںی مصرع موٹے قلم سے شکستہ خط مہی ۔ 232 232نم لبرںی"زم نش طرب سے جا ہے"ی سفالزی جو

Page 192: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

بھرے ہیں جس قدر جام و سبو میخانہ خالی ہےاسد مت رکھ تعج� خر دماغی ہاۓ منعم کا

ن� قالی ہے نن میدا کہ یہ نامرد بھی شیرافگ

203 نمبر غزل

ند حنا پوشیدہ افسوں ہے مجھے نش دز کاونل واژوں ہے مجھے نت خوباں لع نن انگش ناخنر خاک ریشۂ شہرت دوانید� ہے رفتن زیند مجنوں ہے مجھے نگ بی نر جلاد بر خنج

آاج ساقیا دے ایک ہی ساغر میں س� کو مے کہ آارزوۓ بوسۂ ل� ہاۓ میگوں ہے مجھے

نش پریشانی سے جمع ہو گۓ باہم دگر جونر گردوں ہے مجھے نم تمنا دو نش جا گرد

ثقی بھی کہ اب نش جوانی کی تر دیکھ لی جوبدر کی مانند کاہ¡ روز افزوں ہے مجھےن� فکر اے اسد غنچگی ہے برنفس پیچد

نن مضموں ہے مجھے در شگفتن ہاۓ دل در رہ

204 نمبر غزل

آائی ہے گشلن کو تری صحبت از بسکہ خوش آاغوش کشائی ہے ہر غنچے کا گل ہونا

نر استغنا ہردم ہے بلندی پر واں کنگیاں نالے کو اور الٹا دعواۓ رسائی ہے

آائینہ نفس سے بھی ہوتا ہے کدورت ک¡نہ صفائی ہے نر دل اک وج عاشق کو غبا

از بسکہ سکھاتا ہے غم ضبط کے اندازےآانا خود چشم نمائی ہے داغوں کا نظر

نربوسہ نم تصور ہوں درویزہ گ ہنگانم گدائی ہے یہ کاسۂ زانو بھی اک جاوہ دیکھ کے حسن اپنا مغرور ہوا غال�

Page 193: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نح جدائی ہے آائینہ یک صب صد جلوۂ

205 نمبر غزل

عبث ہے تمناۓ خاطر افروزی233(233دلا! )ن� شریں ہے اور گلو سوزی کہ بوسۂ ل

آائنہ زانوۓ فکر ہے غافل نم طلسنی جلوہ اندوزی ہنوز حسن کو ہے سعئنغ بے اثری نش دل بسکہ دا ہوئی ہے سوزن� سیہ روزی ند جگر سے ش ااگی ہے دو

نغ مزار نی پروانۂ چرا بہ پرفشانئنت جگر سوزی ند مرگ بھی ہے لذ کہ بعنق پرفشانی بھی تپ¡ تو کیا، نہ ہوئی مشآاموزی رہا میں ضعف سے شرمندۂ نو ن¡ پائے سیم تناں اسد ہمیشہ پئے کـفنع مہر سے کرتا ہے چرخ زر دوزی شعا

206 نمبر غزل

نو) ن� بے تابی کرے234(234مح آارامیدگی ساما چشم میں توڑے نمک داں تا شکر خوابی کرے

آابادی نے ویراں تر کیا آارزوۓ خانہ کیا کروں گر سایۂ دیوار سیلابی کرے

نر نفس نغمہ ہا وابستۂ یک عقدۂ تانغ بتاں شاید کہ مضرابی کرے نن تی ناخنز بے نقابی ہو اگر صبحدم وہ جلوہ ری

نل خورشید مہتابی کرے نر گ نگ رخسا رنزخم ہاۓ کہنۂ دل رکھتے ہیں جوں مردگی

نغ ناز تیزابی کرے نب تی آا اے خوشا گر بادشاہی کا جہاں یہ حال ہو غال� تو پھرکیوں نہ دلی میں ہر اک ناچیز نوابی کرے

۔ہے لکھا "غلط" ںیم شکستہ خط بد سے قلم موٹے اوپر کے غزل اس ںیمتن م۔ 233 ? 233نہی بعی اس غزل پر بھ۔ 234 234 ااسن نل ما سبق پر۔ی طرح "غلط" لکھا ہے جس طرح غز

Page 194: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

207 نمبر غزل

نط اشک پھروں گرد یار کے ند ضب یوں بعپانی پیے کسو پہ کوئی جیسے وارکےآائینہ دے ہے، ہم نی سیماب پشت گرمئنل بے قرار کے حیراں کیے ہوۓ ہیں دنع یار بخوں در طپیدہ ہیں بعد از ودانف پاۓ نگار کے ن¡ قدم ہیں ہم ک نقنت سیاہ روز نت بخ ظاہر ہے ہم سے کلفثط غبار کے ن گویا کہ تختۂ مشق ہیں خ

اگل نگ آاب و رن حسرت سے دیکھ رہتے ہیں ہم ن� خار کے ند شبنم اشک ہیں مژگا مانننش گل کشودہ براۓ وداع ہے آاغو

اے عندلی� چل کہ چلے د� بہار کےنم ہجر سے اسد نر وصل و غ نق فک ہم مش

نم روزگار کے لائق نہیں رہے ہیں غ

208 نمبر غزل

نل طبع پنہاں ہے235(235بہ) نگ کما نص ظاہری رن نقن� لال زنداں ہے نر مدعاۓ دل زبا کہ بہ

نم بے پروانگاہاں ہے ند چش خموشی خانہ زااسنبلستاں ہے ند ند سوا نر سرمہ یاں گر غبا

نر:ںیہ ےلکھ شعر پانچ ہی ںیم ہشکست خط بد ےس قلم ےموٹ پر ےیےاس غزل ک حاش ۔ 235 235 غباآا نز انتظار نت وحشت سرمہ سا ایدش

نم کہ نل ںیم آابلہ چش نہ نلیم طو ہے مژگاں رانش بس ز نم دو کا تمنا محمل ہے پہ آاہو ر

ہےاںی نماییلی لنیشوخئ یبھ سے سیق جنو�نت ہی یہوئ یشاد نتیفیک تلف سے غم کxرنح کہ نک از تر بد کو مجھ دیع صب ہے باںیگر چانش ۂپرد در دل قدر بے رہا آاخر ظہور جوہے کوراں میواقل نہیآائ بہم نرگس و گلن� اسد غنچہ کا فردوس ہے اری ۓقبا بدہے گلستاں عالم کی کہ دکھلادوں تو ہو وا اگر

Page 195: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نغ جگر جلوہ دکھاتے ہیں صفاۓ اشک میں دانم گریاں ہے نر چش نق اب نر طاؤس گویا بر پ

آاشفتۂ رم ہیں نف مشکیں یہ دماغ بہ بوۓ زلآاسا پریشاں ہے ند چراغ آاہواں دو نخ کہ شا

نف بدخویاں تکلف بر طرف ہے جانستاں تر لطنغ تیز عریاں ہے نب یار تی نہ بے حجا نگا

نت شادی236(236اسد یہ) نط غم نے کی تلف کیفی فرنک گریباں ہے نح عید مجھ کو بدتر از چا کہ صب

209 نمبر غزل

نب جلوۂ جانانہ چاہیے عاشق نقانر پروانہ چاہیے نس شمع کو پ فانو

نم تمکین و ضبط میں ہے وصل ہجر عالنق دیوانہ چاہیے نق شوخ و عاش معشونغ تماشاۓ سرو و گل پیدا کریں دما

حسرت کشوں کو ساغر و مینا نہ چاہیےن� عشق نز نہا نل را دیوانگاں ہیں حاماے بے تمیز گنج کو ویرانہ چاہیے

ااس ل� سے مل ہی جاۓ گا بوسہ کبھی تو ہاںنت رندانہ چاہیے نق فضول و جرا شو

نم گل ہے سرور بخ¡ نر موس ساقی بہاپیماں سے ہم گزر گئے، پیمانہ چاہیے

نز گفتگوۓ یار، اے اسد237(237جادہ) ہے طریاں جز فسوں نہیں، اگر افسانہ چاہیے

210 نمبر غزل

ن� دل ہاۓ پریشاں ہے238)238 ن� موجستا (جہاں زندا

مسعود ہیریجو" قدر اس " معنئہ" بی" ۔236 236

اہ "جادہ" ںی جادہ(۔ مطبوعہ نسخے مۓ )بجاجادو: یعرش۔ 237 237 نو بداہت ۔ہے کات� سہ

ہاس غزل ک اوپر موٹ قلم س شکست خط میں " مکرر نوشت شد" لکھا وج شاید ی ک ابیات ۔238238 ہے ہ ہ ہے۔ ہ ہ ے ے ،3ےیں6، 4 وچک ( حاشی پر درج ل )قلمی نسخ ک ۔ ایک صفح پ ہ ے ہ ے ے ے ے ہ ہ

Page 196: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نب طوفاں ہے نم ش¡ جہت یک حلقۂ گردا طلسثیت ن� جمع ن� صاحبدلا� جز کس امرد نہیں ہے ند خط در نقطہ پنہاں ہے سویدا میں نفس مانن

آایا نز انتظار نت وحشت سرمہ سا نر دش غبانہ مژگاں ہے نل را نل می آابلہ میں طوی نم کہ چشآاہو پہ ہے محمل تمنا کا نم نش ر ز بس دو

یی نمایاں ہے نی لیل ن� قیس سے بھی شوخئ جنونل بین¡ کی نب یار ہے غفلت نگاہی اہ نقا

نر عریاں ہے مژہ پوشیدنی ہا پردۂ تصویند قباۓ یار ہے فردوس کا غنچہ اسد بن

اگر وا ہو تو دکھلادوں کہ یک عالم گلستاں ہے

211 نمبر غزل

نر شام ہے نر ظہو آاثا صبح سے معلوم آائینۂ انجام ہے نز کار آاغا غافلاں

نف کمیں نہ عشق میں صر بسکہ ہیں صیاد رانم دام ہے ن� چش جادۂ رہ سر بسر مژگابسکہ تیرے جلوۂ دیدار کا ہے اشتیاقنب بام ہے آافتا نت خورشید طلعت ہر بند فلک نل یک عالم ہے جلا ند قت مستع

آاشام ہے نغ خوں نج شفق میں تی کہکشاں موند گیتی میں ملے آابا نل عشق نقص کیا کمانل خام ہے پختگی ہاۓ تصور یاں خیا

ارو مجلس فروز نی خورشید ہو جہاں وہ ساقئثط جام ہے ن نع مہر خ نر شعا واں اسد تا

212 نمبر غزل

نم) نض یک افغاں ہے239(239ہجو نز عر نالہ حیرت عاجخموشی ریشۂ صدنیستاں سے خس بہ دنداں ہے

یاس( 3 شعر )کی "مکرر نوشتہ شد" لکھا ہے، حالانکہ اس کا صرف اںی موٹے قلم سے شکستہ خط می اس غزل کے اوپر بھ۔ 239 239آاںی پر درج شدہ اشعار مےی سابق غزل کے حاشکی ای ک�یزم ( ہو231 نمبر ہیحاشہو ہے۔ )ملاحظہ ای

Page 197: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ثشہ رنگیں تر نج ن نی عرو اکو عرق، سعئ کجامے، نط ساغر چراغاں ہے نر ساقی تا خ نط رخسا خآاخر نش ظہور رہا بے قدر دل در پردۂ جونم کوراں ہے آائینہ و اقلی گل و نرگس بہم نم رعنائی نز رسوائی ہے غافل شر تکلف سا

آالودہ عریاں ہے نت حنا نل خوں گشتہ در دس دنر دل نف حضو نش غفلت ہے باوص تماشا سرخو

نط مژگاں ہے نز رب نہ نا آائینہ خلوت گا ہنوز نق زلیخا جمع کر ورنہ تکلف برطرف ذو

نع یوسفستاں ہے نش و دا آاغو پریشاں خواب نر بے خودی خوشتر نت دل در کنا ثی اسد جمعنب پریشاں ہے ن� یک خوا آاگہی ساما دو عالم

213 نمبر غزل

خوشا وقتے کہ ساقی یک خمستاں واکرے240( 240اے)نش محفل پنبۂ مینا کرے ند فر تار و پوآاسودۂ مژگاں تصرف وا کرے ن� گر تنل نفس پیدا کرے نی با رشتۂ پا شوخئ

نگ رفتہ کو گر دکھاؤں صفحۂ بے نق¡ رننر تبسم یک قلم انشا کرے نت رد سط دس

ن� نفس دزدیدہ ہو نر شہیدا جو عزادانر عنقا کرے نز پ آاوا نوحۂ ماتم بہ

نب جوہر کو بنا ڈالے تنور صفحۂ گرداآائینۂ دریا کرے نی عکس گر طوفانئ

نر ش¡ جہت نر بر روۓ رحمت بستہ دو یک دنل خانہ ویراں کیا کرے نا امیدی ہے خیا

ناتوانی سے نہیں سر درگریبانی اسدہوں سراپا یک قلم تسلیم جو مولا کرے

شعر لکھا ہے:لی حس� ذںی اس غزل کے پر موٹے قلم سے شکستہ خط م۔ 240240

ایک کو ہم پھر سبو و جام ہم کہ ج� ٹھےیب توڑکرے برسا گو گلفام ۂباد سے آاسماں

Page 198: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

214 نمبر غزل

چاک کی خواہ¡ اگر وحشت بہ عریانی کرےنم دل گریبانی کرے صبح کی مانند زخ

نت یار سے پاوے شکست نم مس مے کدہ گر چشموۓ شیشہ دیدۂ ساغر کی مژگانی کرے

االفت نے عہد ثط عارض سے لکھا ہے زلف کو ن خیک قلم منظور ہے جو کچھ پریشانی کرے

نت قہقہہ ہاتھ پر گر ہاتھ مارے یار وقآاسا مہ پرافشانی کرے نک ش� تاب کرم

ااس افتادہ کا خوش جو قناعت سے اسد وقت نت سلیمانی کرے ن¡ پاۓ مور کو تخ نق

215 نمبر غزل

نر ناز ہے) نش نشہ زا نم خوباں مے فرو 241(241چش

آاواز ہے ند شعلۂ ادو نج سرمہ گویا مونل ناز نر خامہ ریز ش ہاۓ استقبا ہے صری

نر پرواز) نل پ ہے242(242نامہ خود پیغام کو بانی الفت نہ پوچھ نت اضطراب انجامئ سرنوش

آاغاز ہے نن نل خامہ خار در پیراہ نانب خیال نالۂ دل نغمہ ریزاں ہے بہ مضرا

ند ساز ہے ن� بن رشتۂ پا یاں نواسامانب یک نگاہ نش انتخا نز تلا شرم ہے طرثماز ہے نم برپادوختہ غ نب چش اضطرا

نت مجنوں اسد نی اظہار کو جز وحش شوخئنن راز ہے بسکہ لیلاۓ سخن محمل نشی

216 نمبر غزل

آاخر کے اوپر"خام¡ۂ پہلے اس مصرع کے حصںیمتن م۔ 241 241 ہے۔ای نوا پرداز ہے" لکھا ہے اور پھر کاٹ دی بھںی می نر پرواز"۔ی عرش۔ 242 242 : "بال و پ

Page 199: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نت مخمل ہے پریشا� مجھ سے ثی نب جمع خوانی مژگاں مجھ سے نگ بستر کو ملی شوخئ ر

نز بتاں آامو نم عشاق نہ ہو سادگی غآائینہ ہے ویراں مجھ سے آارزو خانۂ

نی اختر شمری نج تاریک و کمیں گیرئ کنن� زنداں مجھ سے نک چشم بنا روز عیننس وعدہ فری� افسوں ہے اے تسلی ہو

ورنہ کیا ہو نہ سکے نالہ بہ ساماں مجھ سےند محبت ہمہ نادانی تھا نن عہ بست

نم نکشودہ رہا عقدۂ پیماں مجھ سے چشنی یک شعلۂ ایما تجھ سے آات¡ افروزئ

نر چراغاں مجھ سے نی صد شہ آارائ چشمک نس وصل تمنا معلوم اے اسد دستر

ن� داماں مجھ سے نت برچید کاش ہو قدر

216 نمبر غزل

ند عشق ماتم ہے آابا نر تعزیت بہانہ محرم ہے نل م نغ یار ہلا کہ تی

نی گوہر آائینہ بندئ نن ضبط ہے بہ رہاپرنم ہے نم وگرنہ بحر میں ہر قطرہ چش

نن شیوۂ عشق آافری چمن میں کو� ہے طرز نل رنگین و بیضہ شبنم ہے کہ گل ہے بلبنف شیرازہ نگ خواب صر اگر نہ ہو وے ر

نط مزاج برہم ہے نر رب تمام دفتآارزو انصاف نع نی طب اسد بہ نازکئ

نم دو عالم ہے نم ضعیف و غ کہ ایک وہ

218 نمبر غزل

نی منزل ہے نمایاں مجھ سے ہر قدم دورئمیری رفتار سے بھاگے ہے بیاباں مجھ سے

Page 200: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ن� تماشا بہ تغافل خوشتر نس عنوا درہے نگہ رشتۂ شیرازۂ مژگاں مجھ سے

ن� تنہائی میں ن¡ دل سے ش آات نت وحشادود کی طرح رہا سایہ گریزاں مجھ سے

آابلہ کرتا ہے بیاباں روشن نر اثجادہ جوں رشتۂ گوہر ہے چراغاں مجھ سے

ن� ہجر کی وحشت مت پوچھ بیکسی ہاۓ شند قیامت میں ہے پنہاں مجھ سے سایہ خورشی

ند فراغت ہو جو نر تمہی بے خودی بستاپر ہے ساۓ کی طرح میرا شبستاں مجھ سےنق دیدار میں گر تو مجھے گرد� مارے شوثظارہ پریشاں مجھ سے نل شمع ہو ن جوں گنر صد جلوۂ رنگیں تجھ سے نش ساغ گردنی یک دیدۂ حیراں مجھ سے آائنہ دارئآاگ ٹپکتی ہے اسد نہ گرم سے اک نگ

نک گلستاں مجھ سے ہے چراغاں خس و خاشا

219 نمبر غزل

نم گریاں ہے ند چش نر یار نظر بن عذانع شبنستاں ہے نو خور شم عج� کہ پرت

نی ضبط نط تلخئ نم خموشاں ز فر زباں بہ کانگ پستہ بہ زہراب دادہ پیکاں ہے بہ رن

نس عریانی قباۓ جلوہ فزاۓ لبانر داماں ہے نگ جاں مجھ کو تا نز گل ر بہ طر

نل افگار ن� گزیدۂ معشوق ہے د لنم دنداں ہے نش شمشیر زخ ثر اب ن� نشا

ند غنچۂ دل ہاعج� نہ رکھ غافل کشونی خوباں بہار ساماں ہے صبا خرامئنل ناشدنی نر شفاۓ حصو فغاں کہ بہ

نت طبیباں ہے ثن ن¡ م دماغ نازکاسد! جہاں کہ علی بر سر نوازش ہو

Page 201: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

آاساں ہے نر ند عقدۂ دشوار کا کشا

220 نمبر غزل

حیرت سے ز پا افتادۂ زنہار ہے243(243بسکہ)ن� بیمار ہے نل ل نن انگشت تبخا ناخ

زلف سے ش� درمیاں داد� نہیں ممکن دریغنی رخسار ہے نن صافئ ورنہ صد محشر بہ رہن� دوست نر مژگا ند سوداۓ س آابا در خیال

نف نشتر زار ہے آاسا وق نگ جاں جادہ صد ربسکہ ویرانی سے کفر و دیں ہوۓ زیر و زبر

ند صحراۓ حرم تا کوچۂ زنار ہے گرآابرو نس نز عشق و پا نر شوریدہ نا اے س

نت دستار ہے اسو من یک طرف سودا و یک نر طرفہ رکھتا ہے مگر وصل میں دل انتظا

نج تمنا کے لیے درکار ہے فتنہ تارانف وفا لکھا تھا سو بھی مٹ گیا ایک جا حر

ظاہرا کاغذ ترے خط کا غلط بردار ہےیی اسد نی دعو نل شوخئ خانمانہا پائمانب در و دیوار ہے سایۂ دیوار سیلا

:ںی ہۓ لکھے ہوںی شعر موٹے قلم سے بد خط شکستہ م�ی کے تلی پر ذےی اس غزل کے حاش۔ 243 243

نق جلے یج وںیک نہ پر یناتمام یک فنا ذوہے آاتشبار چند ہر نفس جلتے، ںینہ ہم ہر ذرہ کا خود عذر خواہنیمستئ بد یوہ ہے

ہے سرشار آاسماں تا ںیزم سے جلوے کے جسیزندگ یاپن تھا کہتا ںیہم تو کہہ مت سے مجھ

ہے زاریب دنوں ا� یج مرا یبھ سے یزندگ

Page 202: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

221 نمبر غزل

مشربی سے نا تمامی بسکہ پیدا ہے244( 244تغافل)نر مینا ہے نم یار میں زنا نہ ناز چش نگا

تصرف وحشیوں میں ہے تصور ہاۓ مجنوں کایی ہے نل روۓ لیل نس خا آاہو عک نم ند چش سوا

نل دوستی جانے ند نہا نز پیون محبت طرنب زلیخا ہے نگ خوا نت ر دوید� ریشہ ساں مفن¡ حسرت نز جوش نز دل بہ نا کیا یکسر گدا

نغ تمنا ہے نی دا سویدا نسخۂ تہہ بندئااڑ نہیں سکتا نش خوں کے سب� رنگ نم ریز ہجو

نغ رشتہ بر پا ہے حناۓ پنچۂ صیاد مرنذ بازو ہے245(245اسد) نم والاۓ علی تعوی گر نا

ن� ذی پر سات اشعار کےی اس غزل کے حاش۔ 244 244 ےی بات ہے کہ حاشبی ہے )موٹا قلم، بد خط شکستہ(۔ عجی غزل لکھلی حساای شعر کے تقرسرےی غزل کے تیک آاتا ہے اور ی سامنے متن کب اورےیاشح شعر ی ہکی بالکل ظاہر ہے کہ اہی مندرجہ غزل کا دوسرا شعر

آامنے سامنے لکھا ہوا ہے۔ اس سے زںیمتن م بالمقابل وہ�ی کے ا� اندراجات کے عےی ہے کہ حاشی بات معلوم ہوتہی بی عجادہی دوبارہ غزل )اثر سوز محبت کا ۔۔۔الخ( درج ہے:ی سے اگلی اگلںی� متصفحہ ہے جس کے م

نز اثر ہے محابا بے قامت کا محبت سونم ںیم سنگ سے رگ کہ ہے دایپ شہیر کا شرر تخنس خانہ وری غنیسعئ بہ نع لبا یرا�ی ہے قطنر کہ ن� ۂرشت رہ ۂجاد تا ہے صحرا داما

کا مجنوں ۓہا تصور ہے ںیم وںیوح¡ تصرفند نم سوا نس آاہو چش نل عک ہے ییلیل ۓرو خانل ا،یک خزاں ہو موسم یکوئ کو، کس ںیہ کہتے گل فص

ہے کا پر و بال ماتم اور ہے، قفس ں،یہ ہم یوہنر تصور نل ۓہا د�یطپ ن�یتسک بہ دل طف

نغ بہ ہے تماشا ن�یگلچ رفتہ ۓہا رنگ بانق شعلہ رونکی تارۓ ش� ہامجھے ںی ماںی فرانغ نش دل ۂخا� چرا نغ سوز ہے تمنا داںیہ کرتے ذبح کو اسد پر در ترے نوکر ترے

ہے؟ ایک ماجرا !ک¡ آاشنا س!تر ناخدا !ستمگر

آاخر۔ 246 245 ن� نسخںی لفظ متن میاس مقطع کے مصرع اول کا بدلںی می درج ہوا ہے۔ اسے متن ہالحق انوار ی مفتۂ"ہے" نہ کہ "ہو" حس اسۓ ہے اور اس کے بجاای اس مقطع پر "لا۔لا۔لا" لکھ دںی ہے کہ بعد مہی دل چسپ بات ادہی ہے۔ اسے اس سے زایکر خوش خط "ہو" بنا د

ہے۔ منتقل کرنا چاہاہاںی غزل کے مقطع کو ی ہوئی پر لکھےیغزل کے حاش

Page 203: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

آائینہ رہتا ہے نر خوں تمxال در نق بح غری

Page 204: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

222 نمبر غزل

نہ رنگیں ہے246(246شفق) بہ دعوئ عاشق گوانف نگاریں ہے ند حناۓ ک کہ ماہ دز

نگ فروغ ن� رن کرے ہے بادہ ترے ل� سے کسنہ گلچیں ہے نط پیالہ سراسر نگا خ

نو خورشید عیاں ہے پاۓ حنائی سے پرتنر خانۂ زیں ہے ن� دیوا رکاب روز

ند فسانہ گویاں پر نح امی نن صب جبینط چیں ہے نب بتاں خ نگ خوا نی ر درازئ

نر حسن عیاں ند دیا ن� سوا ہوا نشانف مشکیں ہے نز زل نر زمیں خی کہ خط غبانل زار بجا ہے گر نہ سنے نالہ ہاۓ بلب

آاگیں ہے نم شبنم سے پنبہ نش گل ن کہ گو

وا�ی دی ظاہر کرتا ہے کہ قلمی عرشۂ ہے۔ مگر نسخی غزل چھٹے شعر پر ختم ہو جاتہی ںی کے مطبوعہ نسخے مالحق انوار یمفت۔ 246 246 مشہور مقطع موجود ہے:لی حس� ذںیم

خدا ۓبرا وفا بے چل ںیم نزع ہے اسدنک مقام نع و حجاب تر ہے ںیتمک ودا

Page 205: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

223 نمبر غزل

نز محبت کا قیامت بے محابا ہے247(247اثر ) سونم شرر کا ریشہ پیدا ہے کہ رگ سے سنگ میں تخ

ن� خود شناسی میں نر مقصود جی نہاں ہے گوہآائینہ دریا ہے ثواص ہے تمxال اور کہ یاں غنر وصل سے لیکن) 248(248عزیزاں گر چہ بہلاتے ہیں ذک

نب زلیخا ہے ن� خواب افسانۂ خوا مجھے افسونل دل نن طپید� ہاۓ طف نر بہر تسکی تصونن تماشا ہے نغ رنگ ہاۓ رفتہ گلچی بہ بانس خانہ ویرانی نع لبا نی غیر ہے قط بہ سعئن� صحرا ہے نر جادۂ رہ رشتۂ داما کہ تا

ن� ذےی اس غزل کے حاش۔ 247 247 چوتھا، پانچواں اورسرا،ی پہلا، تیعنی سے پانچ شعر ںی۔ ا� مںی سات اشعار درج ہلی پر حس ۔ ا� شعروں کے املایت ہوںی دقت نہی کوئںی۔ مگر ا� کے پڑھنے مںی گئے ہےی کر کاٹ دنچی کھںیری لکی چھوٹیساتواں، چھوٹ

ںی "فضا" کو "فزا"۔ اور دوسرے مصرع مزی" �ی" کو "مبری "مرںی۔ دوسرے شعر کے پہلے مصرع مںی قابل ذکر ہتںی بعض خصوصیکناس نط دںی" لکھا ہے۔ چوتھے شعر می" کو بالوضاحت "اوسی" ںی می شعر کے مصرع ثا�ںی" کے بعد لفظ "ہے" غائ� ہے۔ پانچونای بۂدی "نشا ہے۔ ا� "پا" درج ہوا ہے جو درست معلوم ہوتاہی قافہی تو ےیکھینچواں شعر دا غزل کا پی سے اگلی اگلی "وا" لکھا ہے مگر متن کہیقافنق اصل پی اس غزل کی کاتی کے بعد سات ابحاتیتصر ہے:ی جاتی کشی نقل مطاب

ہے جا بے فیتکل حسرت یپرست مے بزم بہہے تقاضا فیتکل بہ ل� بر کف بادہ جام کہہے تمنا آاباد رتیح ۓفزا یہست یریم

ہے عنقا کا عالم یاوس وہ نالہ ںیہ کہتے جسے یدی تاب درد نومشہید� ای شوخی لائنہ

ہے تمنا دیتجد عہد ملنا افسوس کفیداریب چہ و خواب کو نایب ۂدید نشاط

ہے تماشا ۓرو بر ۓرو مژگاں آاوردہ بہمسے نم ۂدید سرشک گر ںیم آابلوں نسودےہے وا عاجزاں نگاہ یدینوم گاہ بجولاںہمدم اے ورنہ یاتفاق ہے دلبراں وفائے

ہے کھاید نے کس کا ںیحزۓ ہا دل ادیفر اثریآازاد دیام رکھ نہ سے تمنا اسی اسدہے تمنا ہر اریآاب تمنا ہر گداز

نح ذ۔ 248 248 درج ہے:ںی موٹے قلم سے خوش خط شکستہ ملی اس شعر کے مصرع اول پر اصلانر زویعز نل ذک بہلاؤ نہ کو مجھ سے ریغ وص

Page 206: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نق شعلہ رویاں میں نک فرا مجھے ش� ہاۓ تارینغ تمنا ہے نش دا نغ خانۂ دل سوز چرا

ترے نوکر ترے در پر اسد کو ذبح کرتے ہیںاک¡! ماجرا کیا ہے آاشنا ستمگر! نا خدا ترس!

Page 207: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

224 نمبر غزل

آاسودہ ہے آائینہ ساں مژگاں بہ دل نر جوہآالودہ ہے آانکھوں سے ٹپکا سو نگہ قطرہ جو

آاسای¡ کہاں ن� نہ عجز میں ساما دامگاآاسودہ ہے نر ن� خاط پرفشانی بھی فری

نز مشتاقی نہ مانگ نط نا نض بسا اے ہوس عرنغ مشک اندودہ ہے نر طاؤس چندیں دا جوں پ

ہے ریا کا رتبہ بالا تر تصور کردنینم مس اندودہ ہے تیرگی سے داغ کی مہ سیآاوارگی کی کشمک¡ کیا کہوں پرواز کی

نر نکشودہ ہے عافیت سرمایۂ بال و پنل عزا نی اہ ند خط پریشاں موئ ہے سوا

نر کشتگاں کا دودہ ہے نع قب خامہ میراشماادھر ہی جائیں گے آاخر آائے ہیں، جس طرف سے

نہ عدم پیمودہ ہے مرگ سے وحشت نہ کر راپنبۂ مینائی ہی رکھ لو تم اپنے کا� میں

نح بے صرفہ گو بیہودہ ہے مے پرستاں ناصثیر سے اسد ن� تح نت انشاۓ مضمو کxرنک خامۂ فرسودہ ہے نر انگشت نو ہر س

225 نمبر غزل

نت تکلیف بے جا ہے249(249بہ) نم مے پرستی حسر بز

اا� مں،ی پر جو سات شعر درج ہےی غزل کے حاشوستہی گزشتہ سے پی متن ک۔ 249 249 ،4، نمبر 3، نمبر1 سے پانچ اشعار )نمبر ںی ںیاس غزل کے پانچ اشعار سے ملا کر پڑھنے چاہئ( 7 ، نمبر5 نمبر

ہے۔ 1 نمبر شعر بالا ۂمذکور بجنسہ مطلع کا غزل اس (1) تماشا" درج ہوا ہے۔ۓ بر روۓ "روۓ تماشا" کے بجاۓ روۂ "بوسجہاں ہے، 4نمبر ںیم اشعار پانچ بالا ۂمذکور شعر دوسرا کا غزل (2)نف چہ اگر ہاںی کہ ہے مختلف تک حد اس سے 3نمبر شعر بالا ۂمذکور شعر سرایت (3) ہی کا ےیحاش کہ ہے ظاہر۔ ہے ہوا درج" ملنا افسوس "ک

۔ہے نقل یک اصلاح یک بعد جاردا�نہ شعر پانچواں (5) ہے، "وا" ہیقاف ںیم ےیحاش وہاں اور ہے "پا" ہیقاف ںیم متن ہاںی کہ کے فرق اس بجز ہے، 5نمبر شعر بالا مذکورہ بجنس

۔ہو کات� سہو ہے ممکن جو

Page 208: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نف تقاضا ہے نم بادہ کف برل� بہ تکلی کہ جااکو خواب و چہ بیداری نط دیدۂ بینا ہے نشا

آاوردہ مژگاں بوسۂ روۓ تماشا ہے بہم ند نومیدی نب در نی اندیشہ تا نہ لائی شوخئند تمنا ہے ند تجدی نف افسوس سود� عہ ک

آابادی، چہ ویرانی نر حسرت ہا، چہ نگہ معمان� صحرا ہے نف داما کہ مژگاں جس طرف وا ہو، ک

نک دیدۂ نم سے آابلوں میں گر سرش نسودے نہ عاجزاں پا ہے نہ نومیدی نگا بہ جولاں گاآازادی ند زندگی معلوم بہ سختی ہاۓ قینم رشتۂ رگ ہاۓ خارا ہے ند دا شرر در بنآازادی ند نس تمنا سے نہ رکھ امی اسد یا

آارزو ہا ہے نر آابیا آارزو ہا نز گدا

226 نمبر غزل

نر پرورد� سراسر لطف گستر سایہ ہے بہنت دایہ ہے نل اشک دس پنجۂ مژگاں بہ طفن� جنوں نل گل میں دیدۂ خونیں نگاہا فصثظارۂ گل سے شفق سرمایہ ہے نت ن دول

آاہ نش باطن سے یاں تک مجھ کو غفلت ہے کہ شررند خانۂ ہمسایہ ہے ن� دل یک سرو شیو

نغ یار کو مشاطۂ الفت کہوں کیوں نہ تینل گل سراپا کے مرے پیرایہ ہے xزخم م

ن� شاعری آاباد ہے مجھ سے جہا اے اسد ن� سخن کا پایہ ہے نت سلطا خامہ میرا تخ

227 نمبر غزل

نر دید ہے نق بہا نل شو نم گریاں بسم چشنی امید ہے نض بال افشانئ اشک ریزی عر

۔ہے ہوتا معلوم نقل یک اصلاح یک بعد۔ الخ۔۔۔۔" تمنا ہر "گداز اندراج کا ےیحاش مگر ہے مشترک جگہ دونوں اول مصرع کا مقطع (5)

Page 209: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نم وداع نن گردوں میں رہ جاتا ہے ہنگا دامنک دیدۂ خورشید ہے نر ش� تاب اش گوہنم خلت مشرباں عالی سمجھ رتبۂ تسلینل عید ہے نخ ہلا نل شا نم قربانی گ چش

کچھ نہیں حاصل تعلق میں بغیر از کشمک¡نن تجرید ہے250( 250اے خوشا رندی) نغ گلش کہ مر

نت اندوہ سے حیرا� و مضطر ہے اسد کxرنم تائید ہے نت عنایات و د یا علی وق

: "رندے"۔ی عرش۔ 260 250

Page 210: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

228 نمبر غزل

آارائی ہے نگ خود آائینۂ صد رن فرصت نس تماشائی ہے نف افسو روز و ش� یک کنر دل نم وفا دیکھ کہ سرتا س نت زخ وحشنت گیرائی ہے آاف نر تیغ بخیہ جوں جوہ

اکو پاۓ ثبات نر دعوی و آاسا چہ س شمع ن� شکیبائی ہے نل صد شعلہ بہ یک جی گن� شفق نل مضمو نالہ خونیں ورق و دل گنت تنہائی ہے آاراۓ نفس و حش چمن

بوۓ گل فتنۂ بیدار و چمن جامۂ خوابنت رسوائی ہے نگ تپ¡ کسو وصل بر رننہ بہار نگ طرب گا ن� خزاں رن شرم طوفانم تماشائی ہے نل مہتاب بہ کف چش گ

نن عشق اسد نی دل سے سخ نغ خاموشئ بانز چمن ایمائی ہے نس سوختہ رم نف

229 نمبر غزل

نر بستر ہے نی بازا عیادت بسکہ تجھ سے گرمئنر بستر ہے نع بیدا نع بالیں طال نغ شم فرو

نر بستر ہے نی اعضا تکلف با نق شوخئ بہ ذونر بستر ہے نب کشمک¡ ہر تا نف پیچ و تا معانر چشم پوشید� امہ معماۓ تکلف سر بہ نر بستر ہے ن¡ طوما نع محفل پیچ نز شم گداآارزو مضطر نش رہ و دل ناتوا� و مژہ فر

نر بستر ہے اپر خا نی نر وادئ بہ پاۓ خفتہ سینن داماں ہا نک سر بہ صحرا دادہ نورالعی سرشنر بستر ہے نل بے دست و پا افتادہ برخوردا د

نب وحشت ش� ہا نش اضطرا نہ جو بہ طوفاں گا

Page 211: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نر بستر ہے نح محشر تا نب صب آافتا نع شعانر دیدۂ بیدار کے صدقے نش بہا اسد جونر بستر ہے نب زلیخا عا ہماری دید کو خوا

230 نمبر غزل

نگ گرد� نہ ہوجاۓ251(251خطر ) ہے رشتۂ الفت راتو دشمن نہ ہو جاۓ آافت ہے نر دوستی غرونر ہر خار سوز� ہے نی مژگاں س نس شوخئ بہ پانگ گل کو بخیۂ دامن نہ ہو جاۓ تبسم بر

نی عاشق ہے جاۓ رحم ڈرتا ہوں جراحت دوزئنک دیدۂ سوز� نہ ہوجاۓ نر اش کہ رشتہ تا

آافریں ہے رنگ ریزی ہاۓ خودبینی غض� شرم آائنے کی پنبۂ روز� نہ ہو جاۓ سفیدی

نی نشو و نما غال� سمجھ اس فصل میں کوتاہئہو کے قامت پہ پیراہن نہ ہو جاۓ اگر گل سر

231 نمبر غزل

نواۓ خفتۂ الفت اگر بے تاب ہو جاوےنر شمع پر مضراب ہو جاوے نر پروانہ تا پ

ن� بے پروا خرامی ہو اگر وحشت عرق افشانف سیلاب ہو جاوے آاہو ک نض دیدۂ بیا

نگل ہے غافل کیا تعج� ہے آاب و ن� ز بس طوفاند گلستاں گرداب ہو جاوے کہ ہر یک گردبا

نت دعا اعجاز پیدا کر اثر میں یاں تک اے دسنم محراب ہو جاوے نغ خ کہ سجدہ قبضۂ تیند بے خودی رہیے نگ گل اگر شیرازہ بن بہ رنآاشفتگی مجموعۂ یک خواب ہو جاوے ہزار

"جاوے" ہے جو درست معلوم ہوتاںی می عرشۂ" درج کرتا ہے۔ مگر نسخۓ "جاںی مفی ردی مطبوعہ نسخہ ا� پانچوں اشعار ک۔ 261 251ہے۔

Page 212: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نز بے تکلف خاک گردید� نف عج اسد باوصنر احباب ہو جاوے نر خاط غض� ہے گر غبا

232 نمبر غزل

نز مسجد و بت خانہ کھینچیے تا چند نانت جانانہ کھینچیے جوں شمع دل بہ خلونل صد چاک عرض کر ن¡ یک د بہزاد نق

نف یار کھینچ نہ سکے شانہ کھینچیے گر زلن� نالہ ہے نی تقری نن شوخئ راحت کمینن افسانہ کھینچیے پاۓ نظر بہ دام

آارزو رسا نف پری بہ سلسلۂ زلنل دیوا� کھینچیے نن د یک عمر دامنت ساقی رسیدہ تر نغ غفل یعنی دماخمیازۂ خمار سے پیمانہ کھینچیے

آاشیانۂ عنقاۓ ناز ہے پرواز نت بے جا نہ کھینچیے نل پری بہ وحش با

آایا وہ راہ پر عجز و نیاز سے تو نہ آاج حریفانہ کھینچیے ااس کے دامن کو

نم سفر کیجیے اسد نق گریہ عز ہے ذون� سیل بہ ویرانہ کھینچیے نت جنو رخ

233 نمبر غزل

آاہ روبانید�) از دل تیز ہے252(252وہ مژہ بر نل نیستاں سخت ناوک خیز ہے xیہ زمیں م

ہوسکے کیا خاک دست و بازوۓ فرہاد سےنو پرویز ہے ن� خسر نب گرد بیستوں خوا

نر نگاہ ا� ستم کیشوں کے کھاۓ ہیں زبس تینل حسرت بیز ہے پردۂ بادام یک غربا

نگ سودائیاں ند ر خوں چکاں ہے جادہ مانن

"۔د�یا�ی: "روی عرش۔ 252 252

Page 213: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نر خوں ریز ہے االفت نشت سبزۂ صحراۓ آایا اسد جلوۂ گل دیکھ روۓ یار یاد نل بہاری اشتیاق انگیز ہے ن¡ فص جوش

234 نمبر غزل

نم تماشا نہ کھینچیے ن� دل بہ وہ دامانت بے جا نہ کھینچیے اے مدعی خجال

ن� دریدہ ہے گل سر بہ سر اشارۂ جینز بہار جز بہ تقاضا نہ کھینچیے نا

نر راہ نب جلوہ و وحشت غبا حیرت حجانن صحرا نہ کھینچیے پاۓ نظر بہ دامواماندگی بہانہ و دل بستگی فری�آابلۂ پا نہ کھینچیے ند طل� بہ در

نز سادگی گر صفحے کو نہ دیجیے پردان¡ تمنا نہ کھینچیے نط عجز نق جز خ

ااس اشنا کے پاس خود نامہ بن کے جائیے نت بیگانہ کھینچیے کیا فائدہ کہ من

ن� لباسی ہے ناگوار نر دوستا دیداصورت بہ کارخانۂ دیبا نہ کھینچیےن� جگر اسد ثشـۂ خو ہے بے خمار ن

ن� مینا نہ کھینچیے نت ہوس بہ گرد دس

235 نمبر غزل

نر بد قلمی ہے نف سیہ افعی نظ زلنط سبز و زمرد رقمی ہے ہر چند خ

نش پا تک نق وفا جانتے ہیں لغز ہے مشاے شمع تجھے دعوئ ثابت قدمی ہےنت عاشق أا آائنۂ جر نض شکست ہے عر

نر وحشت علمی ہے آاہ کہ سر لشک جز نب وصل نہیں ہوں نق طر واماندۂ ذو

Page 214: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نت بسیار تمنا کی کمی ہے اے حسرآائینۂ اظہار وہ پردہ نشیں اور اسد نن فتنہ و عنقا ارمی ہے شہرت چم

236 نمبر غزل

نم قطرہ سامانی مجھے253(253تر) جبیں رکھتی ہے شرنن پیشانی مجھے نب حیا ہے چی نج گردا مونل سبحہ گردانی مجھے اکو مجا آاسا شبنم

نر سلیمانی ہے نع مہر زنا ہے شعانر تپ¡ نب اظہا نل تصویر ہوں بیتا بلب

نش پریشانی مجھے نل قلم جو ن¡ نا جنبنر حال نت اظہا نہ حیر نز دل ہے وج نط سو ضبنم قربانی مجھے نر دہن جوں چش امہ داغ ہے آامد� نل حباب از خوی¡ بیروں xشوخ ہے منق عریانی مجھے نر فرصت ذو ہے گریباں گی

نر نفس واکیا ہرگز نہ میرا عقدۂ تانغ صفاہانی مجھے نن بریدہ ہے تی ناخ

نت تقریر اسد ہوں ہیو لاۓ دو عالم صورفکر نے سونپی خموشی کی گریبانی مجھے

237 نمبر غزل

ند نالۂ یارب مجھے یاد ہے شادی میں عقنر ل� مجھے سبحۂ زاہد ہوا ہے خندہ زینن سخن نر وابستہ در رہ ند خاط ہے کشا

نل ابجد خانۂ مکت� مجھے نم قف تھا طلسآاشفتگی کی داد کس سے چاہیے یا رب اس آاسای¡ پہ ہے زندانیوں کی اب مجھے رشک

:ںی دو شعر درج ہہی ںی پر موٹے قلم سے شکستہ خط مےی اس غزل کے حاش۔ 253 253ہے جمع خاطر یک اس یالتفات بے ہو نہ وںیک

نو ہے جانتا مجھے یپنہا� ۓہا پرس¡ محیلگ ہونے رقم ج� قسمت یک خانے غم رےیم

نب ۂمنجمل اید لکھ مجھے یرا�یو اسبا

Page 215: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

صبح ناپیدا ہے کلفت خانۂ ادیار میںنگ یک نفس ہر ش� مجھے توڑنا ہوتا ہے رننق معاصی میں اسیر نی طالع سے ہوں ذو شومئ

نی کوک� مجھے نامۂ اعمال ہے تاریکئنت وارستگی درد نا پیدا و بے جا تہم

نت مشرب مجھے نر یاوگی ہے وسع پردہ دانق لذت ہاۓ حسرت کیا کروں طبع ہے مشتاآارزو مطل� مجھے نت آارزو سے ہے شکس

آاپ بھی غال� مجھی سے ہوگئے دل لگا کر آاتے تھے مانع میرزا صاح� مجھے عشق سے

238 نمبر غزل

نل زلف وحشت ناک ہے بسکہ سوداۓ خیاآاسا چاک ہے آابنوسی شانہ نل ش� تا دیاں فلاخن باز کس کا نالۂ بے باک ہےنی افلاک ہے جادہ تا کہسار موۓ چینئ

ادلدل سوار نہ ند ش ہے دو عالم ناز یک صینر ہستی حلقۂ فتراک ہے نط پرکا یاں خ

نہ شوق نر قمری میں وا کر را نت بال و پ خلونر خاک ہے نگ ریشہ زی جادۂ گلشن بہ رننل غفلت سرد مہر نم اضطراب و اہ عی¡ گرنز تاک ہے نر ساغر یک گلستاں برگری دو

نز ناتوانی ہاۓ دل نض وحشت پر ہے نا عرنن خاشاک ہے نن دام شعلۂ بے پردہ چیآاشفتہ فتراکی اسد نج گل ند مو ہے کمن

نن چالاک ہے نر توس او سے سوا رنگ یاں ب

Page 216: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

239 نمبر غزل

نق تماشا جنوں علامت ہے ز بسکہ مشنی ندامت ہے نت مژہ سیلئ کشاد و بس

نک عافیت مت توڑ نب ہوس سل بہ پیچ و تانر رشتۂ سلامت ہے نہ خفتہ س نگا

وفا مقابل و دعواۓ عشق بے بنیادنل گل قیامت ہے ن� ساختہ و فص جنو

نن بد عہدی نغ طع نہ جانوں کیونکہ مٹے داآائنہ بھی ورطۂ ملامت ہے تجھے کہ ن� حیات نر تماشاۓ گلستا اسد! بہان� سرو قامت ہے نل لالہ عذارا وصا

240 نمبر غزل

مژہ پہلوۓ چشم اے جلوۂ ادراک باقی ہےنی خاشاک باقی ہے ہوا وہ شعلہ داغ اور شوخئ

چمن میں کچھ نہ چھوڑا تو نے غیر از بیضۂ قمرینت خاک باقی ہے نق سرو مش نر فر عدم میں بہ

ن¡ خود کامی نی بین¡ شست و شو سے نق نز سعئ گدانہ پاک باقی ہے آائیں یک نگا سراپا شبنم نس زعفرانی دل کشا لیکن نک لبا ہوا تر

آافت نس� یک عقدہ یعنی چاک باقی ہے ہنوز نر تمنا ہوگئی ) نف خزاں لیکن254(254چمن زا صر

نہ حسرت ناک باقی ہے آا نگ نر نیم رن بہانر ساغر کی نم ساقی کی نہ صحبت دو نہ حیرت چش

نش افلاک باقی ہے مری محفل میں غال� گرد

241 نمبر غزل

)بجاۓ " گئی"("ای: "گی عرش۔ 254 254

Page 217: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نل طاؤس گرفتار بنایا ہے مجھے شکہوں وہ گلدام کہ سبزے میں چھپایا ہے مجھے

آایا ہے مجھے نر طاؤس تماشا نظر پایک دل تھا کہ بہ صد چشم دکھایا ہے مجھے

نح دانا سر سبز نن ناص نس خط تا سخ عکآایا ہے مجھے آائنہ بیضۂ طوطی نظر

نت زلف نم نسب ن� جنوں ہوں ست اسنبلستااموکشاں خانۂ زنجیر میں لایا ہے مجھے

نک مجنوں نر خا آائنۂ محش گردباد ااٹھایا ہے مجھے نل بیتاب یک بیاباں دآات¡ زدہ ہے جلوۂ عمر نذ نت کاغ حیرآائنہ پایا ہے مجھے نر صد نہ خاکست تنق بہار آائینۂ اخلا لالہ و گل بہم

ہوں میں وہ داغ کہ پھولوں میں بسایا ہے مجھےنی گل معلوم نر تپ¡ کسوتئ ند اظہا در

ہوں میں وہ چاک کہ کانٹوں میں سلایا ہے مجھےنض دو عالم فریاد نغ تپ¡ و عر بے دما

ااڑایا ہے مجھے ہوں میں وہ خاک کہ ماتم میں نر تمنا مجھ سے نم ہر ذرہ ہے سرشا جا

کس کا دل ہوں کہ دو عالم سے لگایا ہے مجھےنت خواب اسد نش فریاد سے لوں گا دی جونی نغمۂ بیدل نے جگایا ہے مجھے شوخئ

242 نمبر غزل

نر نغمہ ہے آابیا نب جولاں نی مضرا شوخئنر نغمہ ہے نن مطرب بہا نز ناخ بر گری

آاگاہی ملے نر کس سے اے غفلت تجھے تعبینر نغمہ ہے گوش ہا سیابی و دل بے قرا

ن¡ بے دلی ہے خانہ ویرانی مجھے نز عی سانر نغمہ ہے آابشا نک صداۓ سیل یاں کو

Page 218: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نر گیسوۓ دراز نق تا سنبلی خواں ہے بہ ذونر نغمہ ہے نر مجنوں رشتہ دا نالۂ زنجینی فریاد سے ہے پردۂ زنبور گل شوخئنر نغمہ ہے ند بلبل خار خا نت ایجا کسو

نت طرب نب رنگ و ساز ہا مس نشہ ہا شادانر نغمہ ہے نز جویبا نو سب شیشۂ مے سر

ن¡ یار نم عی ہم نشیں مت کہہ کہ برہم کر نہ بزنر نغمہ ہے واں تو میرے نالے کو بھی اعتباغفلت استعداد ذوق و مدعا غافل اسدنر نغمہ ہے نش حریفاں پود و تا پنبۂ گو

Page 219: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

243 نمبر غزل

ہستی بسکہ جاۓ خندہ ہے255(255خود فروشی ہاۓ)نت دل ہا صداۓ خندہ ہے نت قیم تا شکسنی اظہار دندا� ہا براۓ خندہ ہے شوخئنت احباب جاۓ خندہ ہے ثی دعوئ جمع

نم گل ن¡ انجا ہیں عدم میں غنچہ ہا عبرت کثمل درقفاۓ خندہ ہے یک جہاں زانو تانت افسردگی نم کلف ن¡ بے تابی حرا عی

نض دنداں در دل افشرد� بناۓ خندہ ہے عرند عشرت در بساط ن¡ عبرت در نظر ہا نق نق

نر یک فضاۓ خندہ ہے دو جہاں وسعت بہ قدنی ہستی اسد جاۓ استہزا ہے عشرت کوشئنت نشو و نماۓ خندہ ہے صبح و شبنم فرص

244 نمبر غزل

نع جلوہ ہے نر متا نن بے پروا خریدا حسنع جلوہ ہے نر اخترا آائنہ زانوۓ فک

نز رفتن ہا بہ چشم نز دید� ہا بہ ناز و نا عجنع جلوہ ہے آاگاہی شعا جادۂ صحراۓ

نر بے خودی نح بہا نف رنگ و بو طر اختلانع جلوہ ہے نہ نزا ند ادب گا نح کل گر صلنگ تماشا باختن آاگہی رن تا کجا اے نع جلوہ ہے نش ودا آاغو نم وا گردیدہ چش

نر تماشا ہے اسد نن خوباں بسکہ بے قد حسنع جلوہ ہے نثد امتنا نت ر آائنہ یک دس

245 نمبر غزل

ن� زخم نہ پیدا کرے کوئی ج� تک دہا

مسعود ہیریجو۔ لکھا" ۓہا یفروش خود "مطابق ےک امال دیجد کو" ۓہایفروش خود "۔ 255 255

Page 220: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نہ سخن وا کرے کوئی مشکل کہ تجھ سے راآازما سے عمر سر بر ہوئی نہ وعدۂ صبر فرصت کہاں کہ تیری تمنا کرے کوئینت مجنوں ہے سربسر نر وحش عالم غبانل طرۂ لیلا کرے کوئی ک� تک خیاافسردگی نہیں طرب انشاۓ التفات

جوں درد میرے دل میں مگر جا کرے کوئیرونے سےاے ندیم ملامت نہ کر مجھےآاخر کبھی تو عقدۂ دل وا کرے کوئی

نل جلوہ عرض کراے حسن ک� تلک تمxاآائینۂ خیال کو دیکھا کرے کوئی

نہ پرس¡ نہ وا ہوئی نک جگر سے ج� ر چاکیا فائدہ کہ جی� کو رسوا کرے کوئینی جنوں کو ہے سر پیٹنے کا شغل بے کارئ

ج� ہاتھ ٹوٹ جائیں تو پھر کیا کرے کوئینع سخن دور ہے اسد نغ شم نن فرو حسنل گداختہ پیدا کرے کوئی پہلے د

246 نمبر غزل

نی وارستگی زنجیر بہتر ہے جنوں رسوائنی تدبیر بہتر ہے نر مصلحت دل تنگئ بقد

ند اندیشہ خوشا خود بینی و تدبیر و غفلت نقنی تقدیر بہتر ہے نن عجز اگر بدنامئ بہ دی

نز بے دردی نہ ہو یا رب آاگاہ تسکیں خی نل دنہ بے تاثیر بہتر ہے آا نر آائینہ دا نفس

آاگاہی ن� خدایا! چشم تا دل درد ہے افسونب بے تعبیر بہتر ہے ند خوا نگہ حیرت سوانگ حنا خوں ہے آائینہ جوں بر نر ن� جوہ دروآارائی حیا تحریر بہتر ہے ن¡ خود بتاں نق

نل رقی� اور شکر کا سجدہ تمناۓ اسد قتنم شمیر بہتر ہے نب خ دعاۓ دل بہ محرا

Page 221: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

246 نمبر غزل

وحشت کہاں کہ بے خودی انشا کرے کوئینی عنقا کرے کوئی نظ معنئ ہستی کو لف

نخ گل نت دل سے جوں مژہ ہر خار شا ہے لخنی صحرا کرے کوئی تا چند باغبانئ

نی ابروۓ یار ہے نو شوخئ جو کچھ ہے محآانکھوں کو رکھ کے طاق پہ دیکھا کرے کوئی

نت طبیعت ایجاد نالہ خیز ہے وحشیہ درد وہ نہیں کہ نہ پیدا کرے کوئی

نق نظارہ سوز نی نگاہ ہے بر ناکامئتو وہ نہیں کہ تجھ کو تماشا کرے کوئی

نض سرشک پر ہے فضاۓ زمانہ تنگ عرنت دریا کرے کوئی صحرا کہاں کہ دعووہ شوخ اپنے حسن پہ مغرور ہے اسد

آائنہ توڑا کرے کوئی دکھلا کے اس کو

248 نمبر غزل

دریوزۂ ساماں ہا اے بے سر و سامانیند گریباں ہا در پردۂ عریانی ایجانل تمنا ہا نل تماشا ہا اقبا تمxا

آائنہ حیرانی نق شرمےاے نز عر عجدعواۓ جنوں باطل تسلیم عبث حاصلآاسانی نز تن نز فنا مشکل میں عج پروا

آاہوہا نم نج ر نی خوہا مو بیگانگئنر پشیمانی االفت زنجی نم گلۂ دا

پرواز تپ¡ رنگی گلزار ہمہ تنگینق پر افشانی نس دل میںاے ذو خوں ہو قف

نر خود داری ند س آامد در آامد و سخت سنگ نر گراں جانی نر سبکساری مجبو معذو

Page 222: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نن تماشا ہوں نر تمنا ہوں گلچی گلزاند زباں دانی صد نالہ اسد بلبل در بن

249 نمبر غزل

نل نرگس سے ڈراتا ہے مجھے باغ تجھ بن گآانکھ دکھاتا ہے مجھے نر چمن چاہوں گر سی

نف خاک نالہ سرمایۂ یک عالم و عالم کآاتا ہے مجھے آاسماں بیضۂ قمری نظر نر تیغ بہ سر چشمۂ دیگر معلوم جوہ

ااگاتا ہے مجھے ہوں میں وہ سبزہ کہ زہراب نت دل ہے نو تماشاۓ شکس مدعا مح

آائنہ خانے میں کوئی لیے جاتا ہے مجھےنک چمن کا یارب نر تمxال ہے کس رش شو

آاتا ہے مجھے آائنہ بیضۂ بلبل نظر نم جنوں ہوں جوں شمع آائنہ انجا نت حیر

ااٹھاتا ہے مجھے نغ جگر شعلہ کس قدر دانق خیال نت جاوید مگر ذو میں ہوں اور حیر

نہ ناز ستاتا ہے مجھے ن� نگ بہ فسونر سخن ساز سلامت ہے اسد نت فک حیر

آائینہ بٹھاتاہے مجھے نس زانوۓ دل پ

250 نمبر غزل

نر خاطر گر صدا ہو جائیے کوہ کے ہوں بانر جستہ کیا ہو جائیے بے تکلفاے شرا

نت اولیں یاد رکھیے ناز ہاۓ التفانگ رسا ہو جائیے نر رن ن� طائ آاشیا

نج قفس نگ بال و پر ہے یہ کن آاسا نن بیضہ نر نو زندگی ہو گر رہا ہو جائیے از س

نز دگر دکھلاۓ گا نق ہر یک اندا نف عش لطآاشنا ہو جائیے نہ بے تکلف یک نگا

Page 223: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نت جفاۓ صدمۂ ضرب المxل داد از دسن¡ پا ہو جائیے اافتادگی جوں نق گر ہمہ نت وحشت اسد نز کلف نت مشرب نیا وسع

اہما ہو جائیے نل یک بیاباں سایۂ با

251 نمبر غزل

نت عجز شعلہ خس بہ دنداں ہے نت دس داغ پشآاساں ہے نر عشق اے ہوس مبارک ہو کانہ ہستی میں لالہ داغ ساماں ہے کارگانم دہقاں ہے ن� گر نن راحت خو نق خرم برنت تپید� ہا خوں بہاۓ دید� ہا حیر

آائنہ پرافشاں ہے نگ گل کے پردے میں رننی عالم عشق کے تغافل سے ہرزہ گردئ

نم زنداں ہے نت چش آافاق پش روئے ش¡ جہت نگ عافیت معلوم غنچہ تا شگفتن ہا بر

نب گل پریشاں ہے ند دل جمعی خوا باوجونز بے تابی گل بہ کوہ از لالہ بزم سا

ند مجمر ہا داغ بال افشاں ہے نل دو xماے کرم نہ ہو غافل ورنہ ہے اسد بیدل

نم نیساں ہے نت چش اگہر صدف خالی پش از

252 نمبر غزل

نی شوقے بہ بیاباں زدہ ہے گریہ سرشارئنک طوفاں زدہ ہے ن� جگر چشم قطرۂ خو

نت شوق أا نت کاوش نہ کرے جر ثذ گریہ بے لنف مژگاں زدہ ہے قطرۂ اشک دلے برصنم بسمل نت چش ثی بے تماشا نہیں جمع

نب پریشاں زدہ ہے نل دو جہاں خوا مژہ فانز عدم تا ہستی آائینہ و پروا فرصت

نل دل و دیدہ چراغاں زدہ ہے یک شرر بانج نگہ کا یا رب نس نیرنگ ہے کس مو در

Page 224: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

آائنہ زانوۓ گلستاں زدہ ہے غنچہ صد نر اسد نز وحشت رقمی ہا کہ بہ اظہا ساآائنۂ صفحۂ افشاں زدہ ہے دشت و ریگ

253 نمبر غزل

نہ نظر پنہاں ہے نب غفلت بہ کمیں گا خوانج سحر پنہاں ہے شام ساۓ میں بہ تارانر نیاز نش یک سبحۂ اسرا دو جہاں گردن� سحر پنہاں ہے ند صد دل بہ گریبا نق

نت دل میں نہ کر دخل بجز سجدۂ شوق خلوآائنہ در پنہاں ہے نت آاستاں میں صف

ن� ضبط نہ پوچھ نز جنوں ہے سب نر پروا فکنہ پر پنہاں ہے اشک جوں بیضۂ مژگاں تنت بے دردی چند ہوشاے ہرزہ درا تہم

ند تمناۓ اثر پنہاں ہے نالہ در گرنم فسرد� باندھے نم غفلت مگر احرا وہ

ورنہ ہر سنگ کے باطن میں شرر پنہاں ہےنگ نشاط نم نیرن نت دل ہے اسد عال وحشنم جگر پنہاں ہے ن� زخ خندۂ گل بہ ل

254 نمبر غزل

نت ساقی ہلاک ہے نق غفل مستی بہ ذونج شراب یک مژۂ خواب نا ک ہے مو

نت دگر ثی نم جلوۂ کیف کلفت طلسنگ تاک ہے آائنہ یک بر زنگار خوردہ

نل ہزار عکس نر خط و خا نض جوہ ہے عرآائینہ پاک ہے نن لیکن ہنوز دام

نی انتظار میں نت فسردگئ ہوں خلووہ بے دماغ جس کو ہوس بھی تپاک ہے

آارزو نغ ناز نہیں دل میں نم تی جز زخن� خیال بھی ترے ہاتھوں سے چاک ہے جی

Page 225: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

آاتا نہیں اسد نش جنوں سے کچھ نظر جونت خاک ہے آانکھ میں اک مش صحرا ہماری

255 نمبر غزل

آائیں ہے نل تسلیم نس د غم و عشرت قدم بوآامیں ہے ن� عشق ثدعا گم کردگا دعاۓ مآائیں ہے نس وفا رسواۓ تماشا ہے کہ نامو

نفس تیری گلی میں خوں ہو اور بازار رنگیں ہےیی کی جنب¡ کرتی ہے گہوارہ جنبانی ن� عیس لنب سنگیں ہے نل بتاں کا خوا قیامت کشتۂ لعنر گلستاں کر ہمارا دیکھنا گر ننگ ہے سین� گلچیں ہے نج صبا داما آاہ سے مو نر شرانز عیادت سے نم تعزیت پیدا ہے اندا پیانع بالیں ہے ند شم ن� دو نہ داما ن� ماتم ت ش

زبس جز حسن منت ناگوارا ہے طبیعت پرنت نگاریں ہے نن دس نو ناخ ند عقدہ مح کشا

نت عشق غیر از بے دماغی ہا نہیں ہے سر نوشنط چیں ہے نثد خامۂ قدرت خ جبیں پر میری م

نم جلوہ فرمایاں نل خرا نر باغ پاما بہان� کشتگاں سے تیغ رنگیں ہے حنا سے دست و خو

ند صحراۓ طل� غال� ن� فنا ہے بع بیابانل خانۂ زیں ہے نن ہمت کا سی پسینہ توس

256 نمبر غزل

آامادہ سے نق خروش نت شو دیکھتا ہوں وحشنک سر بہ صحرا دادہ ہے نل رسوائی ارش فا

دام گر سبزے میں پنہاں کیجیے طاؤس ہونض صحرا دادہ سے نر عر نگ بہا نش نیرن جو

آاب ہے ن� صداۓ نل طوفا نب سی پا تران¡ پا جو کا� میں رکھتا ہے انگلی جادہ سے نق

Page 226: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نم مست کا نم مے وحشت کدہ ہے کس کی چش بزنج بادہ سے نض پری پنہاں ہے مو شیشے میں نب

یی سیاہ و خانۂ مجنوں خراب خیمۂ لیلنق داغ بیروں دادہ سے نش ویرانی ہے عش جونم ہستی وہ تماشا ہے کہ جس کو ہم اسد بز

نب عدم نکشادہ سے نم از خوا دیکھتے ہیں چش

257 نمبر غزل

آارائی نظر پرستی و بے کاری و خود نت تماشائی آائنہ ہے حیر ن� رقی

ن� حیرت ہے نن دل کاروا ز خود گزشتنہ جلوہ فرمائی نر ادب گا نگہ غبا

نگ خواب نر ر بہ چشم درشدہ مژگاں ہے جوہنت شکیبائی نی وحش نہ پوچھ نازکئند خندۂ گل نب نالۂ بلبل شہی خرانم رسوائی ہنوز دعوئ تمکین و بی

آاں سوۓ کریوۂ غم نز خیال نت سا شکسنق رعنائی ن� ذو ہنوز نالہ پر افشا

آارزو بیاباں مرگ ہزار قافلۂ نش خود رائی نل حسرت بہ دو ہنوز محمنز وفا نق شکوہ عج نع حوصلہ توفی ودا

نر دانائی ن� غرو اسد ہنوز گما

258 نمبر غزل

نب تردد شکنی ہے کوش¡ ہمہ بے تان¡ دل یک مژہ برہم زدنی ہے صد جنبند تغافل نہیں لیکن گو حوصلہ پامزنی عاشق گلۂ کم سخنی ہے خاموشئ

نف ہوا نے بہ جنوں طرفہ نزاکت دی لطآابلہ دعواۓ تنک پیرہنی ہے تا

Page 227: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نب فنا نالۂ زنجیر نر اربا رامشگن¡ ابد از خوی¡ بروں تا ختنی ہے عینو بہ چمن تکیہ زدنہا از بسکہ ہے مح

نو چمنی ہے ن¡ سر نر بال گلبرگ پآائینہ و شانہ ہمہ دست و ہمہ زانو

نت پیماں شکنی ہے اے حسن مگر حسر256(256فریاد اسد بے نگہی ہاۓ بتاں سے)

سچ کہتے ہیں واللہ کہ اللہ غنی ہے

259 نمبر غزل

کاشانۂ ہستی کہ برانداختنی ہےنر ساختنی ہے یاں سوختنی چارہ گنر فنا حوصلہ افگار ہے شعلۂ شمشینغ تمنا سپر انداختنی ہے اے دا

ن� بے فائدہ حاصل جز خاک بسر کردن� ہوس تاختنی ہے ہر چند بہ میدا

نف دمید� نل تکلی اے بے ثمراں حاصگرد� بہ تماشاۓ گل افراختنی ہےنی ذہن تمناۓ تماشا ہے سادگئ

نگ چمن باختنی ہے جاۓ کہ اسد رن

260نمبر غزل

ن¡ پا افتادہ مضموں ہے گلستاں بے تکلف پیآائینہ موزوں ہے نف پا پر حنا جو تو باندھے ک

ہے:وںی مصرع ہی ںی کے مطبوعہ نسخے مالحق انوار ی مفت۔ 256 256

سے بتاں ۓہا ینگہ ہے اسد ادیفر

ایل سے یعرش ۂنسخ مصرع ہی ۓبجا کے نقل بہو ہو یک نسخے مطبوعہ ںیم متن ہاںی ےیل اس ہے، ہوتا معلوم مہمل مصرع ںیم صورت اس۔ہے ایگ

Page 228: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ند) نغ نشۂ ایجا نر گل دما مجنوں ہے257(257بہانم برق سے چرخ و زمیں یک قطرۂ خوں ہے ہجو

نع گریہ سوۓ دل خوشا سرمایۂ طوفاں رجونل واژوں ہے نب اشک ناخن نع نت حسا برانگشند رنگینی آائیں بن عدم وحشت سراغ و ہستی

نغ دو جہاں پر سنبل و گل یک شبیخوں ہے دمانج بے دماغی ہاۓ دل غافل تماشا ہے علاثظارہ افسوں ہے نم پری ن نم چش سویدا مرد

نت ہستی نت کلف فنا کرتی ہے زائل سر نوشنغ ماہ صابوں ہے نر شست و شوۓ دا سحر از بہ

ن� تماشا کی حنا بندی آاج مژگا اسد ہے نک جگر گوں ہے نی اش ن� نگاہ و شوخئ چراغا

ی اس لفظ کںی اشارت مۓ اپنے لکھے ہورےی" چھپا ہے اور افسوس ہے کہ مجاءی لفظ "اہی ںی کے نسخے مالحق انوار ی مفت۔ 257 257اہ غلط ہے اس لجاءی ہے۔ "اںی محفوظ نہحیتصح "۔ پنجابجادی "اای ممکن تھا اور نای" لکھ دجازی تو "اای ہاںی ےی" چونکہ صراحت

سند پر اسی نے اسںی" لکھا ہے۔ مجادی لفظ "اہی ںی کا جو مخطوطہ محفوظ ہے، اس میرا�ی شسری پروفںی میری لائبریورسٹیو�ی ہے۔ای" بنا دجادیلفظ کو "ا

Page 229: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

261 نمبر غزل

منت کشی میں حوصلہ بے اختیار ہےنگ مزار ہے نہ سن ن� صد کفن ت داماآاگہی نل معماۓ عبرت طل� ہے ح

آائنۂ اعتبار ہے نز شبنم گدانر شوق نی جا سے غبا ہے ذرہ ذرہ تنگئنت صحرا شکار ہے گر دام یہ ہے وسعن¡ وفا کو شکایت نہ چاہیے خجلت کنم عرق بے غبار ہے اے مدعی طلس

نغ جلوہ ہے حیرت کواے خدا کس کا سرانت انتظار ہے نش ش¡ جہ آائینہ فر

آاب نگ گل پر آائنۂ بر چھڑ کے ہے شبنم نع بہار ہے نت ودا اے عندلی� وق

نم تمنا رسا اسد نت ہجو کیفینج خمار ہے نر مئے رن خمیازہ ساغ

262 نمبر غزل

نت تقریر ہے زباں تجھ سے گداۓ طاقکہ خامشی کو ہے پیرایۂ بیاں تجھ سےند بیدلاں تجھ سے فسردگی میں ہے فریانم خزاں تجھ سے نل موس نغ صبح و گ چرا

نت نظارہ سخت جانی سے ) نر حیر 258(258بہا

ن� کشتگاں تجھ سے حناۓ پاۓ اجل خوآائینہ نس رخ اندر پری بہ شیشہ و عک

نت مشاطہ خوں فشاں تجھ سے نہ حیر نگااسو نی اثر یک نت سحر ایجادئ طراونی فغاں تجھ سے نر نالہ و رنگینئ بہانر ہوس آائینہ در کنا نل چمن چمن گ

نو تماشاۓ گلستاں تجھ سے امید مح

: "ہے"۔یرا�ی ش۔ 258 258

Page 230: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نر خود پرستی ہے نیز پردۂ اظہاآاستاں تجھ سے نن سجدہ فشاں تجھ سے جبی

نر تقری� نی رحمت کمیں گ بہانہ جوئنج امتحاں تجھ سے وفاۓ حوصلہ و رننج قفس نم کن نم گل در طلس اسد بہ موس

خرام تجھ سے صبا تجھ سے گلستاں تجھ سے

263 نمبر غزل

نف یار ہے ن¡ زل جس جانسیم شانہ کنت تتار ہے آاہوۓ دش نغ نافہ دما

دل مت گنوا خبر نہ سہی سیر ہی سہیآائنہ تمxال دار ہے اے بے دماغ

زنجیر یاد پڑتی ہے جادے کو دیکھ کرااس چشم سے ہنوز نگہ یادگار ہے

نی مجنوں گزر نہ کر بے پردہ سوۓ وادئہر ذرے کے نقاب میں دل بے قرار ہے

ن� رنگ و بو نی خیال ہے طوفا سودائنغ بہار ہے نغ لالہ دما یاں ہے کہ دا

آائینہ طاق سے بھونچال میں گرا تھا یہ ن¡ ابروۓ یار ہے ند جنب حیرت شیہ

نگ یاقوت دیکھ کر نی ر حیراں ہوں شوخئآات¡ برار ہے نت خس و یاں ہے کہ صحبآاشیاں نر نف خس بہ اے عندلی� یک ک

نل بہار ہے ند فص آام آامد ن� طوفانن وفا) نل عمر و اسد ضام 259(259غفلت کفی

نگ ناگہاں تجھے کیا انتظار ہے اے مر

264 نمبر غزل

آارمید� منع ہے نم بیتابی نہیں اور حکنق و حشت ہا رمید� منع ہے ند مش باوجو

ہ کای خوب کایہے اور کای" کردنشاط " کو" وفا " لفظےغالب ن ںیمدیوان ول ا متد۔ 259 259 ہے ہ جویری مسعودہے۔ ی حد کردی کینی آفریے س معنیلی تبدکیاس ا

Page 231: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نش جبہۂ طوفا� ہے آائینہ ترا شرم آاب گردید� روا لیکن چکید� منع ہےند جنوں آابا بیخودی فرمانر واۓ حیرت زخم دوزی جرم و پیراہن درید� منع ہے

ادور نی اظہار مژدۂ دیدار سے رسوائنم کوک� تک پرید� منع ہے آاج کی ش� چش

نر باغ نت سی نک خوباں سے وق نع ناز نم طب بینر زمیں کو بھی دوید� منع ہے ریشۂ زینر تغافل ہے عزیزاں شفقتے یار معذو

نش گل شنید� منع ہے نالۂ بلبل بہ گونع بادہ کشی ناداں ہے لیکناے اسد ماننی کوثر کشید� منع ہے بے ولاۓ ساقئ

265 نمبر غزل

آاوے ن¡ تدبیر نل عشاق نہ غفلت ک قتآاوے نم شمشیر نق خ آائینہ بہ طا یارب نف پرواز نی ضع نل طاؤس ہے رعنائ با

آاوے کو� ہے داغ کہ شعلے کا عناں گیر نر محبت معلوم نی بیما نض حیرانئ عرآاوے آائنہ تصویر نف آاخر بہ ک یی عیس

نم تپ¡ ہو جوں شمع نق راحت اگر احرا ذوآاوے نی شبگیر پاۓ خوابیدہ بہ دلجوئ

نر جنوں ہوں کہ جہاں ااس بیاباں میں گرفتاآاوے موجۂ ریگ سے دل پاۓ بہ زنجیر

ثوارہ نمط نر خرابی ہوں کہ ف وہ گرفتاآاوے ند کمیں خانۂ تعمیر سیل صیانق خامہ اسد ن� ش نر معنی بہ گریبا س

آاوے ثرۂ تحریر ن¡ ط نک دل شانہ ک چا

266 نمبر غزل

آاوے نت ہستی سے بر تا چند نفس غفل

Page 232: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

آاوے) ن¡ نالہ ہے یا رب خبر 260(260قاصد تپ

نی سوداۓ دو عالم نق فراموشئ ہے طاآاوے نش شرر وہ سنگ کہ گلدستۂ جونت صد رنگ ہے یا رب آائنہ کیفی درد آاوے نم جگر نر زخ خمیازہ طرب ساغ

نی دید نہ پوچھو آاوارگئ نت ثی جمعآاوے نع نظر نش ودا آاغو دل تا مژہ

نن جنوں کھینچ نت تمکی ثن اے ہر زہ دوی مآاوے اگہر نج ن¡ مو آابلہ محمل ک تا

زاہد کو جنوں سبحۂ تحقیق ہے یا ربآاوے ن� در نی صد حلقۂ بیرو زنجیرئ

نر تمنا ہوں کہ جس کو وہ تشنۂ سرشاآاوے نت ساغر نظر ہر ذرہ بہ کیفینل بتاں گر نہ رکھے پنبۂ مرہم تمxاآاوے نغ جگر نی دا آائینہ بہ عریانئ

نت گل ہے نہ شوک ہر غنچہ اسد بارگآاوے نہ ناز ہے بیدل اگر نش ر دل فر

267 نمبر غزل

خموشیوں میں تماشا ادا نکلتی ہےنگاہ دل سے ترے سرمہ سا نکلتی ہے

آاموز نم گیسوۓ راستی بہ حلقۂ خن� مار سے گویا صبا نکلتی ہے دہا

نل خالی نگ شیشہ ہوں یک گوشۂ د برنآانکلتی ہے کبھی پری مری خلوت میں آاتی ہے شبنم نی صحبت سے نر تنگئ فشا

صبا جو غنچے کی خلوت میں جا نکلتی ہےنغ نگاہ نب تی آا نہ پوچھ سینۂ عاشق سے

ہے:ہی صورت ی اس مصرع کںی کے مطبوعہ نسخے مالحق انوار ی مفت۔ 260 260ن¡ قاصد آاوے خبر رب ای سے نالہ تپ۔ہے گئ یک اریاخت ںیم متن ہاںی جو ہے ید صورت وہ کو مصرع اور ہے ایبتا کات� سہو کو "سے" نے یعرش مولانا

Page 233: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ن� در سے ہوا نکلتی ہے نم روز کہ زخنم قتل نض نیاز تھی د نت عر اسد کو حسر

نن بے صدا نکلتی ہے ہنوز یک سخ

268 نمبر غزل

چار سوۓ عشق میں صاح� دکانی مفت ہےآات¡ زبانی مفت ہے نغ دل اور نقد ہے دانز استخواں نم دل پر باندھیے حلواۓ مغ زخ

تندرستی فائدہ اور ناتوانی مفت ہےند انجم ) تا بہ کے از کیسہ بیروں ریختن261(261نق

نم جوانی مفت ہے نر فلک شا یعنیاے پین� خانہ ہر بیگانہ جا گر نہیں پاتا درونر نکشودۂ دل پاسبانی مفت ہے بر دچونکہ بالاۓ ہوس پر ہر قبا کوتاہ ہے

بر ہوس ہاۓ جہاں دامن فشانی مفت ہےنط عمر میں یک نفس ہر یک نفس جاتا ہے قساا� کو جو کہویں زندگانی مفت ہے حیف ہے مال و جاہ دست و پاۓ زر خریدہ ہیں اسدپس بہ دل ہاۓ دگر راحت رسانی مفت ہے

ند انجم" پڑھناای( "نقد رنجم" چھپ گںی می عرشۂ نسخزی )�ںی کے نسخے مالحق انوار ی مفت۔ 260 261 ہے۔ ظاہر ہے کہ اسے "نق۔ےیچاہ

Page 234: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

269 نمبر غزل

نگ تسلی ہے ند دوست ہم رن نی یا بے تابئن¡ لیلی ہے ن¡ مجنوں محمل ک نج تپ مونم دو رنگی ہے نی ہستی بدنا کفلت کشئ

نخ زنگی ہے نل ر نی اختر خا یاں تیرگئ ہمہ افسرد�262(262دید� ہمہ بالید� گرد�)

نل ساقی ہے خوشتر ز گل و غنچہ چشم و دند سیہ مستی نب ہستی ایجا وہم طر

نر خالی ہے نہ صد محفل یک ساغ تسکیں دن� تغافل ہیں ن� تحمل میں مہما زندا

نق غم و شادی ہے بے فائدہ یاروں کو فرنم زمیں گیری نر دل تسلی ہو وے نہ غبانر گیتی ہے مغرور نہ ہو ناداں سر تا س

نر سخن میں تو معذور مجھے غال� رکھ فکنی معنی ہے نق خود داری طوفانئ یاں زور

270 نمبر غزل

آائینہ کیوں نہ دوں کہ تماشا کہیں جسےایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے

ند رستخیز آابا ہے انتظار سے شرر نگ خارا کہیں جسے ن� کوہکن ر مژگانم خیال میں حسرت نے لا رکھا تری بز

گلدستۂ نگاہ سویدا کہیں جسےنت وصال پہ ہے گل کو عندلی� کس فرص

نم فراق خندۂ بے جا کہیں جسے زخنم عی¡ نش تبسم بہ بز ند فر ہے تار و پونح بہار پنبۂ مینا کہیں جسے صب

: "کرد�"۔ی عرش۔ 262 262

Page 235: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نش محبت میںاے خدا پھونکا ہے کس نے گون� انتظار تمنا کہیں جسے افسو

یارب ہمیں تو خواب میں بھی مت دکھائیونر خیال کہ دنیا کہیں جسے یہ محشند غریبی سے ڈالیے نم در سر پر ہجو

نت خاک کہ صحرا کہیں جسے وہ ایک مشنت دیدار سے نہاں نم تر میں حسر ہے چشنق عناں گسیختہ دریا کہیں جسے شوغال� برا نہ ما� جو واعظ برا کہے

ایسا بھی کوئی ہے کہ س� اچھا کہیں جسے

271 نمبر غزل

نل لالہ نہ خالی ز ادا ہے شبنم بہ گنہ حیا ہے نل بے درد نظر گا نغ د دا

نت اظہار ن¡ کxر دل خوں شدۂ کشمکنت حنا ہے نت بدمس نت ب آائینہ بدس

تمxال میں تیری ہے وہ شوخی کہ بصد ذوقآاغوش کشا ہے اگل نز آائینہ بہ اندا

نس رنگ نف خاکستر و بلبل قف قمری کنر سوختہ کیا ہے ن� جگ اے نالہ نشااالفت نی نی دعواۓ گرفتارئ مجبورئنم وفا ہے آامدہ احرا نہ سنگ دامن ت

نہ عجز نی دل در گر سر رشتۂ بے تابئپرواز بہ خوں خفتہ و فریاد رسا ہے

نب ادھر بھی ند جہاں تا نو خورشی اے پرتسایے کی طرح ہم پہ عج� وقت پڑا ہے

ن� گزشتہ نل شہیدا معلوم ہوا حاآائینۂ تصویر نما ہے نغ ستم تی

نی خلق سے بیدل نہ ہو غال� بیگانگئکوئی نہیں تیرا تو مری جا� خدا ہے

Page 236: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

272 نمبر غزل

االفت کی بہم جو شیدنی جانے اگل حسن و اگر نر بلبل کے افسرد� کو دامن چیدنی جانے پآارائی نی گلگونہ احسن سے ہے شوخئ ن� فسو

نف مشاطہ میں بالیدنی جانے بہار اس کی کن� بے دماغی ہے نواۓ بلبل و گل پاسبا

ن� خوباں صد چمن خوابیدنی جانے بہ یک مژگانر انتظارستاں کہ وحشت سے زہے ش� زندہ دا

آاسا چیدنی جانے نک مہ سوز� مژہ در پیچنز قاتل سے نت اندا نش حیر خوشا شوقے کہ جوآارامیدنی جانے نگہ شمشیر میں جوں جوہر

نخ مطل� ہے مگر عاشق جفا شوخ و ہوس گستانت لحد دزدیدنی جانے ن� خش نفس در قال

آاتی ہے آاشیاں گم کردہ ن� نواۓ طائرانگ رفتہ بر گردیدنی جانے تماشاۓ کہ رنآاغوشی نم ہم نر الطافے کہ ہنگا اسد جاں نذنل دل پرسیدنی جانے امو حا نر ن� ہر س زبا

273 نمبر غزل

ن¡ داغ ہے نش نق سوختگاں کی خاک میں ریزنل چراغ ہے نل گ xن� حال م آائنۂ نشا

نل ہمدگر اثر نر مے کو ہے در د نف خما لطن� ایاغ ہے پنبۂ شیشۂ شراب کف بہ لنز سوختن نت صفاۓ طبع ہے جلوۂ نا مفنم زاغ ہے نم چش نل سیہ دلاں مرد نغ د دا

نر مہرباں عی¡ و طرب کا ہے نشاں ن¡ یا رنجند باغ ہے ند سوا ااٹھے ہے جو غبار گر دل سے شعر کی فکر کو اسد چاہیے ہے دل و دماغعذر کہ یہ فسردہ دل بے دل و بے دماغ ہے

Page 237: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

رباعیات

1 نمبر رباعی

ند اطفال نم عی نم بز بعد از اتمان¡ حال نم جوانی رہے ساغر ک ایانم عدم ند اقلی آا پہنچے ہیں تا سوانر گزشتہ یک قدم استقبال اے عم

2 نمبر رباعی

ہر چند کہ دوستی میں کامل ہوناممکن نہیں یک زبا� ویک دل ہونا

اتو پوشیدہ میں تجھ سے اور مجھ سے ہے مفت نگاہ کا مقابل ہونا

3 نمبر رباعی

نخ عرق فشاں کا غم تھا ش� زلف و رکیا شرح کروں کہ طرفہ تر عالم تھاآانکھ سے صبح تلک رویا میں ہزار نم نم تھا نک چشم چش ہر قطرۂ اش

4 نمبر رباعی

ن� درد تمہید سہی دل تھا کہ جو جانت دید سہی نی رشک و حسر بیتابئہم اور فسردناے تجلی افسوستکرار روا نہیں تو تجدید سہی

5 نمبر رباعی

Page 238: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

ن� ہزار جستجو یعنی دل ساماآارزو یعنی دل ن� ن¡ خو ساغر کآائنہ ہے دین و دنیا نخ پشت و ر

اتو یعنی دل منظور ہے دو جہاں سے

6 نمبر رباعی

نر سینہ شگاف اے کاش بتاں کا خنجپہلوۓ حیات سے گزر جاتا صافایک ستمہ لگا رہا کہ تا روزے چندنت گدائی سے معاف رہیے نہ مشق

7 نمبر رباعی

نم بے شمار اندیشہ نت فہ اے کxرنل خرد سے شرمسار اندیشہ ہے اصنت صد نشتر یک قطرۂ خو� و دعو

نت ہزار ندیشہ یک وہم و عباد

8 نمبر رباعی

آاج نز جنوں سے جلوہ منظر ہے دل سوآاج نگ زمانہ فتنہ پرور ہے نیرن

نب صناع نر نفس میں جوں طنا یک تاآاج نگ دیگر ہے ہر پارۂ دل برن

9 نمبر رباعی

نر امتیاز ہوتا ہم میں گر جوہآاپ کو عالم میں رسوا کرتے نہ

ن� شعور نہ نق ہیں نام و نگیں کمیں گیہ چور پڑا ہے خانۂ خاتم میں

10 نمبر رباعی

Page 239: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نق حسد قماش لڑنے کے لیے ہے خلوحشت کدۂ تلاش لڑنے کے لیےنذ باد نر وفا نہ ہو کہ جوں کاغ مغروملتے ہیں یہ بدمعاش لڑنے کے لیے

11 نمبر رباعی

مشکل ہے ز بس کلام میرااے دلن� کامل ااسے سخنورا اسن کے اسن آاساں کہنے کی کرتے ہیں فرمای¡گویم مشکل وگر نہ گویم مشکل

مہیضم

اا� میں پانچ صفحوں پر بدخط اور غلط نگار کات� خاتمۂ دیوا� کے بعد جلد ساز نے جو سادہ اوراق لگاۓ ہیں نے حس� ذیل غزلیں نقل کی ہیں۔ )یہ تمام غزلیات نسخۂ شیرانی کے متن میں موجود ہیں(۔

اول ۂصفح

274 نمبر غزل

آاجاۓ ہے آاپ اپنے پہ رشک دیکھنا قسمت کہ میں اسے دیکھوں بھلا ک� مجھ سے دیکھا جاۓ ہے

ہاتھ دھو دل سے یہی گرمی گر اندیشے میں ہےنی صہبا سے پگھلا جاۓ ہے آابگینہ تندئ

کو یارب وہ کیوں کر منع گستاخی کرے263(263غیر)آاتی ہے تو شرما جاۓ ہے ااس کو گر حیا بھی شوق کو یہ لت کہ ہر دم نالہ کھینچے جائیے

دل کی وہ حالت کہ دم لینے سے گھبرا جاۓ ہےنم بد تری بزم طرب سے واہ واہ دور چش

نغمہ ہو جاتا ہے واں گر نالہ میرا جاۓ ہے

ن� غزل نے اس طرح نقل کہی ۔ 263 263 ہے:ای مصرع کات۔۔۔اربی وہ ونکریک کو ریغ

Page 240: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

نز عشق نر را نز تغافل پردہ دا گر چہ ہے طرپر ہم ایسے کھوۓ جاتے ہیں کہ وہ پاجاۓ ہے

نل رنجور یاں آائیاں سن کر د ااس کی بزم ارن¡ مدعاۓ غیر بیٹھا جاۓ ہے نل نق xم

عاشق وہ پری رخ اور نازک بن گیا264(264ہو کے )رنگ کھلتا جاۓ ہے جتنا کہ اڑتا جاۓ ہے

نق¡ کو اس کے مصور پر بھی کیا کیا ناز ہیںکھینچتا ہے جس قدر اتنا ہی کھینچتا جاۓ ہے

نل دود بھاگے ہے اسد xسایہ میرا مجھ سے مآات¡ بجاں کے کس سے ٹھہرا جاۓ ہے پاس مجھ

275 نمبر غزل

نل نہالی نے مجھے نم فریاد رکھا شک گرند لیالی نے مجھے ت� اماں ہجر میں دی بر

نسیہ و نقد دو عالم کی حقیقت معلومنت عالی نے مجھے لے لیا مجھ سے مری ہم

نی وہم آارائی وحدت ہے پرستارئ کxرت نم خیالی نے مجھے کردیا کافر ا� اصنازندگی میں بھی رہا ذوق فنا کا مارا

نر خالی نے مجھے نشہ بخشا غض� اس ساغنس گل کا تصور میں بھی کھٹکا نہ رہا ہوآارام دیا بے پر و بالی نے مجھے عج� ن� سخن ن� چمنستا نل خزا بسکہ تھی فص

نہ دیا) نگ شہرت ن تازہ خیالی نے مجھے265(265رنجلوۂ خور سے فنا ہوتی ہے شبنم غال�

نت اسماۓ جلالی نے مجھے کھو دیا سطو

دوم ۂصفح

276 نمبر غزل

درجی" مگر لفظ "وش" کے اوپر لفظ "رخ" بھای وش اور نازک بن گی لکھا ہے: "ہو کے عاشق وہ پروںی مصرع ہی کات� نے ۔ 264 264 ہے۔ایک

نے مجھے"۔یالی تازہ خای نادایرت ندھہے: "رنگ ش لکھاوںی کات� نے ۔ 265265

Page 241: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

پھر کچھ اک دل کو بے قراری ہےنم کاری ہے سینہ جو یاۓ زخپھر جگر کھودنے لگا ناخن

نل لالہ کاری ہے ند فص آامنہ نیاز ند نگا قبلۂ مقص

پھر وہی پردۂ عماری ہےنس رسوائی نل جن چشم دلانق خواری ہے نر ذو دل خریداوہ ہی صد رنگ نالہ فرسائی

وہ ہی صد گونہ اشک باری ہےنم ناز سے پھر دل ہواۓ خران� بے قراری ہے محشرستا

نض ناز کرتا ہے جلوہ پھر عرنر جاں سپاری ہے روز بازا

ااسی بے وفا پہ مرتے ہیں پھر پھر وہی زندگی ہماری ہےنت ناز نر عدال پھر کھلا ہے د

نر فوجداری ہے گرم بازاہو رہا ہے جہا� میں اندھیر

زلف کی پھر سررشتہ داری ہےپھر دیا پارۂ جگر نے سوالآاہ و زاری ہے ایک فریاد و

نہ عشق طل� پھر ہوۓ ہیں گوااشک باری کا حکم جاری ہےدل و مژگاں کا جو مقدمہ تھاآاج پھر اس کی روبکاری ہے

بے خودی بے سب� نہیں غال�کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے

277 نمبر غزل

چاہیے خوباں کو جتنا چاہیے

Page 242: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

یہ اگر چاہیں تو پھر کیا چاہیےنت رنداں سے واج� ہے حذر صحبجاۓ مے اپنے کو کھینچا چاہیے

ہو اچھا نہیں ہے گر دماغ266(266دل تو)نب تمنا چاہیے کچھ تو اسبا

چاہنے کو تیرے کیا سمجھا تھا دلبارے اب اس سے بھی سمجھا چاہیے

نم گل ثیا چاک مت کر جی� بے ااادھر کا بھی اشارا چاہیے کچھ دوستی کا پردہ ہے بیگانگی

منہ چھپانا ہم سے چھوڑا چاہیےاپنی رسوائی میں کیا چلتی ہے سعی

آارا چاہیے یار ہی ہنگامہ

سوم ۂصفح

دشمنی نے میری کھویا غیر کوکس قدر دشمن ہے دیکھا چاہیےاامید منحصر مرنے پہ ہو جس کی ااس کی دیکھا چاہیے اامیدی نا

قچاہتے ہیں خوب رویوں کو اسدآاپ کی صورت تو دیکھا چاہیےغافل ا� مہ طلعتوں کے واسطےچاہنے والا بھی اچھا چاہیے

کات�: " دل کو"۔ 266 266

Page 243: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

278 نمبر غزل

نن اضطراب تو دے آاکے خواب میں تسکی وہ نل خواب تو دے ن¡ دل مجا ولے مجھے تپ

ہے قتل لگاوٹ مین تیرا رو دینا267(267کرے )آاب تو دے نغ نگہ کو تری طرح کوئی تی

ن¡ ل� ہی تمام کر ہم کو268(268دکھا) کے جنبنہ دے جو بوسہ تو منہ سے کہیں جواب تو دے

آاباد کر ہمیں لیکن یہ کو� کہوے ہے نل خراب تو دے ند د کبھی زمانہ مرا

پلا دے اوک سے ساقی جو ہم سے نفرت ہےپیالہ گر نہی دیتا نہ دے، شراب تو دے

اسد خوشی سے مرے ہاتھ پاؤں پھول گئےکہا جو اس نے ذرا میرے پاؤں داب تو دے

278 نمبر غزل

آاجاۓ ہے مجھ سے کبھی نیکی بھی اس کے جی میں گر جفائیں کر کے اپنی یاد، شرما جاۓ ہے مجھ سے

االٹی ہے269(269خدایا جذبۂ دل ) کی مگر تاثیر کہ جتنا کھینچتا ہوں اور کھنچتا جاۓ ہے مجھ سے

ن� عشق) طولانی270(270وہ بدخو اور میری داستاعبارت مختصر، قاصد بھی گھبرا جاۓ ہے مجھ سے

نادھر یہ ناتوانی ہے271(271اادھر) وہ بدگمانی ہے ااس سے نہ بولا جاۓ ہے مجھ سے272(272نہ) پوچھا جاۓ ہے

۔۔۔"ںیکات�: "کرے قتل لگاوٹ م۔ 267 267۔۔۔"ی جنب¡ ل� ہکھایکات�: "د۔ 268 268آاگے مصرع موجودہ شکل مایپہلے "جذبہ" کے بعد"الفت" لکھا ہے، پھر اسے کاٹ د۔ 269 269 لکھا ہے۔ںی ہے اور آاتی بھی کیر تحری غال� کںی کہںی کہںی کے شعروں مہاںی ہے کہ ہی" لطف ی شوق طولا�یکات�: "داستا�۔ 270 270 ی جھلک نظر ہے۔ ہے"۔ی ناتاوا�ہی دہری ہے ایکات�: "اودہر وہ بدگما�۔ 271 271 ہے مجھ ۔۔۔"۔ۓکات�: "نہ پوچھا جا۔ 272 272

Page 244: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

اامیدی) کیا قیامت ہے273( 273سنبھلنے دے مجھےاے نا اوٹا جاۓ ہے مجھ سے نل یار چھ ن� خیا کہ داماند عشق میں زخمی ہوۓ ہیں پاؤں ہی پہلے نبر

نہ بھاگا جاۓ ہے مجھ سے نہ ٹھہرا جاۓ ہے مجھ سے

چہارم ۂصفح

قیامت ہے کہ ہووے مدعی کا ہم سفر غال�وہ کافر جو خدا کو بھی نہ سونپا جاۓ ہے مجھ سے

280 نمبر غزل

مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کیے ہوۓنش قدح سے بزم چراغاں کیے ہوۓ جو

نر لخت لخت کو کرتا ہوں جمع پھر جگنت مژگاں کیے ہوۓ عرصہ ہوا ہے دعوپھر وضع احتیاط سے رکنے لگا ہے دمبرسوں ہوۓ ہیں چاک گریباں کیے ہوۓ

نت دل کو چلا ہے عشق274( پھر274) ن¡ جراح پرسن� صد ہزار نمک داں کیے ہوۓ سامان� دل پھر بھر رہا ہوں خامۂ مژگاں بخونی داماں کیے ہوۓ نز چمن طرازئ سا

باہمدگر ہوۓ ہیں دل و دیدہ پھر رقی�نظارہ و خیال کا ساما� کیے ہوۓ

نف کوۓ ملامت کو جاۓ ہے دل پھر طواپندار کا صنم کدہ ویراں کیے ہوۓ

پھر شوق کر رہا ہے خریدار کی طل�نع عقل و دل و جاں کیے ہوۓ نض متا عر275دوڑے ہے پھر ہر ایک گل ولالہ پر خیال

صد گلستاں نگاہ کا ساماں کیے ہوۓ مصرع غال� کا لکھا ہوا معلوم ہوتا ہے۔ہی ی ہے مگر پھر بھای" درج کدی کو"ناامیدی"ناام۔ 273 273اا حذف ہو گدی ہے۔ کات� سے شاںی شامل نہںی اس سے ما قبل کا شعر اس نقل م۔ 274 274 ہے۔ای سہو"۔الی گل و لالہ پر خکیکات�: "دوڑے ہے ا۔ 275 275

Page 245: Deewan e Ghalib - Nuskha e Hamidia

پنجم ۂصفح

276(276پھر چاہتا ہوں نامۂ دلدار کھولنا)

نی عنواں کیے ہوۓ نر دل فریبئ جاں نذن� بام پر ہوس ڈھونڈے ہے پھر کسی کو ل

نف سیاہ رخ پہ پریشاں کیے ہوۓ زلآارزو277(277مانگے ہے پھر کسی کو مقابل میں)

سرمے سے تیز دشنۂ مژگاں کیے ہوۓنر ناز کو چاہے ہے پھر نگاہ اک نو بہانغ مے سے گلستاں کیے ہوۓ چہرہ فرو

جی ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت، کہ رات د�نر جاناں کیے ہوۓ بیٹھے رہیں تصو

پھر دل میں ہے کہ در پہ کسو کے پڑے رہیںنت درباں کیے ہوۓ نر من نر با سر زی

نش اشک سے غال� ہمیں نہ چھیڑ کہ پھر جوبیٹھے ہیں ہم تہیۂ طوفاں کیے ہوۓ

اختتام

ن� غال� ) نسخۂ حمیدیہ/ نسخۂ بھوپال( ای بک: دیواتصحیح: جویریہ مسعود )سوات، پاکستا�(

نع تصحیح: نخ شرو رات09-17 عیسوی۔ بوقت 2007 اپریل 1تارینخ اختتام: رات11-30 عیسوی۔ بوقت 2007 اپریل 14تاری

ہے( دلدار کھولنا"۔ای اعمال )اعمال، کا لفظ کاٹ دۂ چاہتا" کے( ہوں نام،ۓکات�: "پھر بتا )بجا۔ 276 276 لکھا۔ںی" نہںیکات� نے "مقابل" کے بعد "م۔ 277 277