gazwat-e-nabi saw غزواتِ نبوی ﷺ

16
وی ﷺ ب نِ وات ز غ د ی س ی ب ت ج م ن س ح1

Upload: muhammmad-mujtaba-syed

Post on 15-Apr-2017

350 views

Category:

Education


11 download

TRANSCRIPT

Page 1: Gazwat-e-Nabi SAW غزواتِ نبوی ﷺ

1ت� نبوی ملسو هيلع هللا ىلصغزوا

حسن مجتبی سید

Page 2: Gazwat-e-Nabi SAW غزواتِ نبوی ﷺ

2ت� نبوی ملسو هيلع هللا ىلصغزوا

غزوہ ابواء• غزوہ بواط•غزوہ عشیرہ •غزوہ بدر اولی )غزوہ •

سفوان(غزوہ بنی سلیم•غزوہ بنی قینقاع •

 غزوہ سویق • غزوہ ذی امر • غزوہ بحران • غزوہ حمراء الاسد • غزوہ بنی نضیر • غزوہ ذات الرقاع •رری •  غزوہ بدر صغ

 غزوہ دومۃ الجندل • غزوہ بنی لحیان غ•زوہ حدیبیہ • غزوہ ذی قرد  •غزوہ بنی مصطلق •رری •   غزوۂ بدر کب

  احد غزوہ•

  خندق غزوہ•

غزوہ بنی قریظہ • غزوہ خیبر •

 فتح مکہ • غزوہ حنین • غزوہ طائف • غزوہ تبوک•

Page 3: Gazwat-e-Nabi SAW غزواتِ نبوی ﷺ

3 غزوۂ بدر

کفار مکہ اور مسلمانوں کے درمیان پہلا معرکہ، جس میں مسلمانوں تعداد اور اسباب میں کم ہونے کے باوجود فتحیاب ہوئے

ء624 مارچ 17ھ بمطابق 2 رمضان 17تاریخمیل جنوب مغرب80بدر، مدینہ سے مقام مسلمانوں کی عظیم فتحنتیجہنن مدینہ، متحارب نd مکہسلمانا قریآالہ وسلم، حمزہ بن عبدالمطلب، علی بن ابی طالب قائدین محمد صلی اللہ علیہ و مشرکین قائدین ابو جہل ،ابو سفیان 1000مشرکین 313 مسلمان قوت قیدی 70 ہلاکتیں بشمول ابوجہل 70 شہادتیں14 نقصانات

Page 4: Gazwat-e-Nabi SAW غزواتِ نبوی ﷺ

4 غزوہ بدر کی اہمیتغزوہ بدر اسلام اور کفر کا پہلا اور اہم ترین تصادم ہے اس سے دنیا پر واضح ہو گیا کہ نصرت الہی کی بدولت مومنین اپنے

آان پاک میں سو مومنوں کو ہزار کافروں پر فتح کی بشارت دی۔ غزوہ بدر میں شامل رلی نے قر سے کئی گناہ فوج کو شکست دے سکتے ہیں۔ اللہ تعا

مسلمانوں نے جس قوت ایمانی کا مظاہرہ کیا اس کا اندازہ اس بات سے ہوسکتا ہے کہ باپ بیٹے کے خلاف اور بیٹا باپ کے خلاف۔ بھانجا ماموں کے

یی تھے۔حضرت علی نے چھتیسں کافروں آایا۔ اسں پہلی اسلامی جنگ کے علمبردار حضرت عل خلاف اور چچا بھتیجے کے خلاف میدان میں

کو قتل کیا۔ضرت حذیفہ کا باب عتبہ بن ربیعہ لشکر قریd کا سپہ سالار تھا اور سب سے پہلے قتل ہونے والوں میں شامل تھا۔ اس جنگ کاایک اور پہلو یہ

ہے کہ مسلمانوں نے بہت نظم و ضبط سے دشمن کا مقابلہ کیا اور اپنی صفیں نہیں ٹوٹنے دیں۔ جنگ کے خاتمے پر خدا اور رسول کے حکم کے تحت

مال غنیمت کی تقسیم ہوئی۔ مال غنیمت کی اتنی پر امن اور دیانت دارانہ تقسیم کی مثال کم ہی ملتی تھی۔ القصہ مسلمانوں کے تقوی اور اطاعت رسول

کی وجہ سے ان کی برتری روز روشن کی طرح ثابت ہو گئی اور کفار کے حوصلے پست ہوئے۔ جب کی مسلمانوں کا اللہ پر توکل بہت بڑھ گیا۔

Page 5: Gazwat-e-Nabi SAW غزواتِ نبوی ﷺ

5 اسبابکی اسلام دشمنی dقری

اسلام مدینہ میں تیزی سے ترقی کر رہا تھا اور یہ بات قریd مکہ کے لیے بہت تکلیف دہ تھی اور وہ مسلمانوں کو ختم کرنے کے منصوبے بناتے رہتے تھے اور مسلم�ان ہر وقت مدینہ پر حملے کا خدشہ رکھتے تھے۔

شام کی شاہراہ کا مسلمانوں کی زد میں ہوناقریd مکہ نے مدینہ کی اس اسلامی ریاست پر حملہ کرنے کا اس لیے بھی فیصلہ کیا کہ وہ شاہراہ جو مکہ سے شام کی طرف جاتی تھی مسلمانوں کی زد میں تھی۔

اس شاہراہ کی تجارت سے اہل مکہ لاکھوں اشرفیاں سالانہ حاصل کرتے تھے۔ اس کا اندازہ ہمیں اس واقعہ سے ہوتا ہے کہ بنو اوس کے مشہور سردار سعد بن معاذ جب طواف کعبہ کے لیےگئے تو ابوجہل نے خانہ کعبہ کے دروازے پر انہیں روکا اور کہا تو ہمارے دین کے مرتدوں کو پناہ دو اور ہم تمہیں اطمینان کے ساتھ مکے میں طواف کرنے دیں؟ اگر تم امیہ

بن خلف کے مہمان نہ ہوتے تو یہاں سے زندہ نہیں جاسکتے تھے۔ یہ سن کر سعد بن معاذ نے جواب دیا۔’’خدا کی قسم اگر تم نے مجھے اس سے روکا تو میں تمہیں اس چیز سے روک دوں گا جو تمہارے لیے اس سے اہم تر ہے یعنی مدینہ کے پاس سے تمہارا راستہ۔‘‘

اشاعت دین میں رکاوٹعمر بن الحضرمی کا قتل

آادمیوں پر مشتمل ایک دستہ اس غرض سے بھیجا کہ قریd کے تجارتی قافلوں کی نقل و حرکت پر 2رجب نے عبداللہ بن حجd کی قیادت میں بارہ ملسو هيلع هللا ىلص ھ میں حضرت محمد نگاہ رکھے۔ اتفاق سے ایک قریشی قافلہ مل گیا اور دونوں گروہوں کے درمیان جھڑپ ہو گئی جس میں قریd مکہ کا ایک شخص عمر بن الحضرمی مقتول ہوا اور دو گرفتار ہوئے۔ جب

نحضرت نے اس واقعہ پر ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا۔ جنگی قیدی رہا کر دیے گئے اور مقتول کے لیے خون بہا ادا کیا۔ اس واقعہ کی حیثیت آا عبداللہ حضور کے پاس پہنچے تو سرحدی جھڑپ سے زیادہ نہ تھی چونکہ یہ جھڑپ ایک ایسے مہینے میں ہوئی جس میں جنگ و جدال حرام تھا۔ اس لیے قریd مکہ نے اس کے خلاف خوب پروپیگنڈہ کیا اور قبائل

عرب کو بھی مسلمانوں کے خلاف اکسانے کی کوشd کی۔ عمرو کے ورثا نے بھی مقتول کا انتقام لینے کے لیے اہل مکہ کو مدینہ پر حملہ کرنے پر اکسایا۔

اسلامی ریاست کے خاتمہ کا منصوبہ

Page 6: Gazwat-e-Nabi SAW غزواتِ نبوی ﷺ

6 مسلمانوں کی کامیابی کے اسبابمجلس مشاورت

آاپ نے آاپ نے مجلس مشاورت بلوائی اور خطرے سے نپٹنے کے لیے تجاویز طلب فرمائیں۔ مہاجرین نے جانثاری کا یقین دلایا۔ آامد کی اطلاع ملی تو مدینہ میں قریشی لشکر کی دوبارہ مشورہ طلب کیا تو انصار میں سےحضرت مقداد نے عرض کیا:

آاپ کے ساتھ لڑیں آاگے پیچھے آاپ کے دائیں بائیں ، ری سے کہا کہ تم اور تمہارا رب دونوں لڑو۔ ہم تو یہاں بیٹھے ہیں بلکہ ہم ری کی امت کی طرح نہیں ہیں جس نے موس ” ہم موسگے۔

مسلمانوں کی کامیابی کے اسبابنصرت الہی•ذوق شہادت•بہتر انتظام•مشہور قریشی سرداروں کی موت•قریd کی صفوں میں انتشار•قریشی لشکر میں بددلی اور اختلاف رائے•متفرق وجوہات•

Page 7: Gazwat-e-Nabi SAW غزواتِ نبوی ﷺ

7  غزوہ احدء(625 مارچ 23ھ )3 شوال 7تاریخاحدمقامنہ فتح نہ شکستنتیجہنن مدینہ، متحارب نd مکہمسلمانا قریآالہ وسلم، حمزہ بن عبدالمطلب، علی بن ابی طالب قائدین محمد صلی اللہ علیہ و خالد بن ولیدابو سفیان ، مشرکین قائدیں 3200مشرکین سے کم 1000 مسلمان قوتہلاکتیں20شہادتیں75 نقصانات

Page 8: Gazwat-e-Nabi SAW غزواتِ نبوی ﷺ

8 ااحد غزوہ نن مکہ کے درمیان احد کے پہاڑ کے دامن میں ہوئی۔ مشرکین 625 مارچ 23ھ )3 شوال 7جنگ احد ء( میں مسلمانوں اور مشرکی

سے زائد افراد کے ساتھ مسلمانوں پر حملہ کی ٹھانی تھی جس کی 3000کے لشکر کی قیادتابوسفیان کے پاس تھی اور اس نے آالہ وسلم نے کی۔ اس جنگ کے نتیجہ کو کسی کی باقاعدہ تیاری کی گئی تھی۔ مسلمانوں کی قیادت ح�ضور صلی اللہ علیہ و

آاخر آائے اور کبھی مشرکین لیکن فتح یا شکست نہیں کہا ج�ا سکتا کیونکہ دونوں طرف شدید نقصان ہوا اور کبھی مسلمان غالب میں مشرکین کا لشکر لڑائی ترک کر کے مکہ واپس چلا گیا۔

Page 9: Gazwat-e-Nabi SAW غزواتِ نبوی ﷺ

9 پس منظر نن ابی جہل اور دوسرے کا خالدبن ولید سردار تھا۔حضرت ملسو هيلع هللا ىلصغزوہ بدر کا بدلہ لینے کے لیے ابوسفیان نے تین ہزار کی فوج سے مدینہ پر چڑھائی کی ۔ایک حصہ کا عکرمہ اب

دمی بھی نہ تھے۔ احد پر لڑائی ہوئی جو مدینہ سے چھ میل کے فاصلہ پر ہےحضرت نے مسلمانون کو تاکید کر دی تھی کہ کامیابی کے بعد بھی آا ملسو هيلع هللا ىلصکے ساتھ پورے ایک ہزار اسول اللہ اخداو ر اپشت کے تیر انداز وں کا دستہ اپنی جگہ سے نہ ہٹے ۔مسلمانون کو فتح ہونے کوتھی ہی کہ تیرا نداز ون کا وہی دستہ جس کے سر کنے کی ممانعت تھی۔خلاف حکم

نجسں کے نتیجہ میں فتح و کامرانی شکست و نامرادی سے بدل گئی۔حضرت حمزہ اسد اللہ شہید ہوگئے۔میدان میں نل غنیمت کے لالچ میں اپنی جگہ سے ہٹ گیا۔ ما ملسو هيلع هللا ىلص نل اسلام کی طرف توجہ نہ دی۔بس چند صحابی رہ گے۔ اس بارے میں اللہ نے قران میں فرمایا۔ اسو نن شجاعت سرپر پاوں رکھ کر بھاگے۔اور کسی نے ر بھگدڑپڑگئ۔بڑے بڑےمدعیا

آالہ وسلم( اس جماعت میں )کھڑے( “ جب تم )افراتفری کی حالت میں( بھاگے/ جا رہے تھے اور کسی کو مڑ کر نہیں دیکھتے تھے اور رسول )صلی اللہ علیہ وجو تمہارے پیچھے )ثابت قدم( رہی تھی تمہیں پکار رہے تھے پھر اس نے تمہیں غم پر غم دیا )یہ نصیحت و تربیت تھی( تاکہ تم اس پر جو تمہارے ہاتھ سے جاتا رہا اور

آان پڑی رنج نہ کرو، اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے ”اس مصیبت پر جو تم پر

ذوالفقار کا ملناآانحضرت نے فرمایا :’علی تم کیوں نہیں بھاگ ناسی دوران میں آآاپ کے دندان مئبارک شہید ہوگئے اور پیشانی مئبارک مجروح ہو گئی ۔ ملسو هيلع هللا ىلصناسی جنگ میں ناسی موقعہ پر حضرت علی کو تلوار ٹوٹی تھی ۔ اور ذوالفقار آاپ پر قربان ہونا ہے۔ اوں۔ )مدارج النبوت( مجھے تو ناختیار کر ل افر ملسو هيلع هللا ىلصجاتے‘عرض کی مولا’’کیا ایمان کے بعد ک

آانحضرت کو پہاڑ اکفار کو ہٹا کر آاخر ن رسالت بھی کر رہے تھے ۔بال نو جہاد تھے اور تحفظ نخ کامل(۔ حضرت علی جومح ری و تاری ملسو هيلع هللا ىلصدستیاب ہوئے تھی ۔)تاریخ طبر ملسو هيلع هللا ىلصاپرد تھا۔ اخدا حضرت علی کے ہی س نر ناس جنگ میں بھی علمبر داری کا عہدہ شی ی پر لے گئے۔

مشرکین کا ظلمامسلمان لاشوں کے ناک کان کاٹ لئے اسفیا ن کی بیگم )ہندہ( نے ابرا سلوک کیا۔ ابو ابہت امسلم اموات کے ساتھ ناسلام کی عورتوں نے نن ادشمنا نر تواریخ میں ہے کہ کثی

ناسی لئے مادر معاویہ ’’ہند‘‘کو جگر خوارہ کہتے ہیں۔ ننکال کر چبایا ۔ نجگر اور ان کا ہار بنا کر اپنے گلے میں ڈالا اور امیر حمزہ کا

Page 10: Gazwat-e-Nabi SAW غزواتِ نبوی ﷺ

10 شکست کےنتائجآالہ وسلم کی ہدایات کو فراموش حضور صلی اللہ علیہ و

بعض لوگ اس جنگ کو مسلمانوں کی شکست خیال کرتے ہیں اور بعض کے خیال کے مطابق اس کا کوئی ٹھوس نتیجہ آالہ وسلم کی ہدایات کو فراموش کرنے یا عسکری نظم و ضبط کو ترک کرنے کا کیا نتیجہ نہیں نکلا۔ بہرحال یہ واضح ہو گیا کہ حضور صلی اللہ علیہ و

نکل سکتا ہے۔ اگر درہ عینین پر تعینات لوگ درہ نہ چھوڑتے تو مسلمان فتحیاب ہو چکے تھے۔ اس جنگ میں ستر مسلمان شہید ہوئے جبکہ ستائیس مشرکین ہلاک ہوئے۔ مسلمانوں نے اپنے شہ�داء کو وہیں پر دفن کیا۔

آائے۔ اس غزوہ میں کسی حد تک ایک تعمیری شکس�ت ثابت ہوئی کیونکہ مسلمانوں کو کچھ سبق ملے جو اگلی جنگوں میں کام آائیں گے۔مسلمانوں کو اپنی غلطیوں کو دیکھنے کا موقع ملا۔ آاخر مومنین ہی غالب آان میں یقین دلایا کہ حزن و ملال نہ کرو کیونکہ بال خدا نے قر

حوالہ جات

السیرۃ النبویۃ از ابن ہشام(2.1 2.0) 214۔213المغازی جلد اول صفحہ

نخ طبری جلد دوم) (514 صفحہ 2 تاریخ طبری جلد 4.1 4.0 تاری

(129صفحہ 2 السیرۃ النبویۃ از ابن ھشام )السیرۃ النبویۃ از ابن ھشام جلد

Page 11: Gazwat-e-Nabi SAW غزواتِ نبوی ﷺ

11 غزوہ خندق

ء(627ھ )مارچ 5شوال۔ ذی القعدہ تاریخآاس پاسمقام مدینہ اور اس کے مسلمانوں کی فتحنتیجہنن مدینہ، متحارب نd مکہمسلمانا قریآالہ وسلم قائدین محمد صلی اللہ علیہ و ابو سفیان مشرکین قائدیں 10,000مشرکین سے کم 3,000 مسلمان قوتہلاکتیں8شہادتیں6 نقصانات

Page 12: Gazwat-e-Nabi SAW غزواتِ نبوی ﷺ

12 پس منظر کے dیہودی اور عرب کے دیگر بت پرست قبائل کے درمیان طے پایا کہ مل جل کر اسلام کو ختم کیا جائے۔ اس سلسلے میں پہلا معاہدہ قری ،dجنگ احد کے بعد قری

سردار ابوسفیان اورمدینہ سے نکالے جانے والے یہودی قبیلہ بنی نضیر کے درمیان ہوا۔ اس کے بعد بنی نضیر کے نمائندے نجد روانہ ہوئے اور وہاں کے مشرک قبائل 'غطفان' اور 'بنی سلیم' کو آان نے احزاب کا نام دیا ہے۔ ان میں ابوسفیان کی قیادت میں آامادہ کیا۔ اسلام کے خلاف اس اتحاد کو قر پیدل 4000ایک سال تک خیبر کا محصول دے کر مسلمانوں کے خلاف جنگ پر

سوار انینہ کی قیادت میں تھے۔ اس کے علاوہ بنی 1000 کے قریب شتر سوار )اونٹوں پر سوار( شامل تھے۔ دوسری بڑی طاقت قبیلہ غطفان کی تھی جس کے 1500 گھڑ سوار اور 300فوجی، اور کچھ دیگر قبائل کے افراد شامل تھے۔ مجموعی طور پر تعداد دس ہزار سے تجاوز کر گئی جو اس زمانے میں اس علاقے کے لحاظ سے ایک انتہائی 700 ، بنی شجاع کے 400مرہ کے

ء میں مسلمانوں سے جنگ کرنے کے لیے مدینہ روانہ ہو گئی۔627بڑی فوجی طاقت تھی۔ یہ فوج تیار ہو کر ابو سفیان کی قیادت میں فروری یا مارچ

خندق کھودنے کا مشورہ

آالہ وسلم نے اصحاب سے مشورہ کیا۔ سلمان فارسی نے ایک دفاعی خندق کھودنے آاپ صلی اللہ علیہ و آالہ وسلم کو اس سازش کا علم ہوا تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آایا چنانچہ خندق کی تعمیر شروع ہو گئی۔ مدینہ کے اردگرد پہاڑ تھے اور گھر ایک آالہ وسلم کو یہ مشورہ پسند کا مشورہ دیا جو عربوں کے لیے ایک نئی بات تھی۔ حضور صلی اللہ علیہ و

نہ عبیدہ اور کوہ راتج کے درمیان سے حملہ ہو سکتا تھا اس لیے وہاں خندق کھودنے کا فیصلہ کیا گیا۔ دوسرے سے متصل تھے جو ایک قدرتی دفاعی فصیل کا کام کرتے تھے۔ ایک جگہ کوآالہ وسلم سمیت سب لوگ شریک ہوئے۔ اس دوران سلمان فارسی نہایت جوش و خروش سے کام کرتے رہے اور اس وجہ سے انصار کہنے لگے کہ اس کی کھدائی میں حضور صلی اللہ علیہ و نل بیت سے ہیں' ۔ کھدائی کے دوران سلمان آالہ وسلم نے فرمایا کہ 'سلمان میرے اہ سلمان ہم میں سے ہیں اور مہاجرین کہنے لگے کہ سلمان ہم میں سے ہیں۔ اس پر حضور صلی اللہ علیہ و

آالہ وسلم خود تشریف لائے اور کلہاڑی کی ضرب لگائی۔ ایک آاخر حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آا گیا جو ان سے اور دوسرے ساتھیوں سے نہ ٹوٹا۔ فارسی کے سامنے ایک بڑا سفید پتھر آالہ وسلم نے تکبیر بلند کی۔ دوسری اور تیسری ضرب پر بھی ایسا ہی ہوا۔ سلمان فارسی نے سوال کیا کہ بجلی سی چمکی اور پتھر کا ایک ٹکرا ٹوٹ کر الگ ہو گیا۔ حضور صلی اللہ علیہ و آالہ وسلم نے جواب دیا کہ جب پہلی دفعہ بجلی چمکی تو میں نے یمن اور صنعاء کے محلوں کو آاپ تکبیر کیوں بلند کرتے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ و ہر دفعہ بجلی سی چمکنے کے بعد ری میری امت کھلتے دیکھا۔ دوسری مرتبہ بجلی چمکنے پر میں نے شام و مغرب کے کاخہائے سرخ کو فتح ہوتے دیکھا اور جب تیسری بار بجلی چمکی تو میں نے دیکھا کہ کاخہائے کسراا سوا دو سے ڈھائی میٹر( گہری تھی اور اتنی چوڑی تھی کہ ایک گھڑ اا پانچ کلومیٹر لمبی تھی، پانچ ہاتھ )تقریب کے ہاتھوں مسخر ہو جائیں گے'۔ بیس دن میں خندق مکمل ہو گئی۔ جو تقریب

کے قریب تھی جو پندرہ سال سے بڑے تھے اور جنگ میں حصہ لے سکتے تھے۔ 3000سوار جست لگا کر بھی پار نہ کر سکتا تھا۔ مسلمانوں کی تعداد

Page 13: Gazwat-e-Nabi SAW غزواتِ نبوی ﷺ

13جنگ

اندرونی محاذاا رک گئی۔ ان کے عظیم فوج اس خندق کی وجہ سے ناکارہ ہو کر رہ گئی۔ کئی دن تک ان کے سپاہی خندق کو پار کرنے خندق کھدنے کے تین روز بعد دشمن کی فوج مدینہ پہنچ گئی اور خندق دیکھ کر مجبور

کی کوشd کرتے رہے۔ ۔بیرونی محاذ: ایمان کفر کے مقابلے پر

کچھ دن کے بعد عمرو ابن عبدود کی قیادت میں پانچ سواروں)عمرو بن عبدود، عکرمہ بن ابو جہل، ضرار بن الخطاب، نوفل بن عبداللہ اور ابن ابی وھب( نے خندق کو ایک کم چوڑی جگہ سے پار کر لیا۔ عمرو بن عبدود عرب کا مشہور سورما تھا اور اس کی دہشت سے لوگ کانپتے تھے۔ اس نے سپاہ اسلام کا للکار کر جنت کا مذاق بناتے ہوئے کہا کہ 'اے جنت کے دعویدارو کہاں ہو؟ کیا کوئی ہے جسے میں جنت کو روانہ کر دوں یا وہ

آالہ وسلم نے فرمایا کہ 'کوئی ہے جو اس کے شر کو ہمارے سروں سے دور کرے؟'۔  آامادگی ظاہر کی۔ اس وقت حضور صلی اللہ علیمجھے دوزخ میں بھیج دے' اور اپنی بات کی تکرار کرتا رہا۔ حضور صلی اللہ علیہ و  علیہ السلام نے

آالہ وسلم نے انہیں اپنا عمامہ اور تلوار عطا کی اور فرمایا کہ لہ وسلم نے ان کو اجازت نہ دی اور دوسری اور پھر تیسری دفعہ پوچھا۔ تینوں دفعہ علی علیہ السلام ہی تیار ہوئے۔ حضور صلی اللہ علیہ و آا ' کل ایمان کل کفر کے علیہ و لہ وسلم نے فرمایا کہ 'خدا کی قسم علی نے اسے قتل کر دیا ہے'۔ عمرو بن عبدود کے قتل کی دہشت مقابلے پر جا رہا ہے' آا آائی۔ حضور صلی اللہ علیہ و آاواز ۔ ایک سخت جنگ جس کے دوران گردو غبار چھا گیا تھا نعرہ تکبیر کی

آالہ وسلم نے فرمایا کہ اا فرار ہونے لگے۔ نوفل بن عبداللہ فرار ہوتے وقت خندق میں گر گیا جسے نیچے اتر کر علی علیہ السلام نے قتل کر دیا۔ باقی فرار ہو گئے۔ حضور صلی اللہ علیہ و نز خندق اتنی تھی کہ اس کے باقی ساتھی فور ' روعلی کی ضرب تمام جن و انس کی عبادت سے افضل ہے' 

احزاب میں پھوٹآانے لگے جب محاصرہ طول پکڑ گیا تو بنی قریظہ، قریd، غطفان اور دوسرے قبائل میں اختلافات نمودار ہونا شروع ہو گئے اور بددلی پھیل گئی۔ ایک دوسرے کے بارے میں بدگمانی پیدا ہو گئی اور ایسے لوگ سامنے

آا گئی۔ آاپس ہی میں مصروف رکھا یہاں تک کہ خدائی مدد جو جنگ جاری رکھنے کے حامی نہیں تھے۔ ان اختلافات نے انہیں خدائی مدد

ندھی چلی جس نے مشرکین کے خیموں کو اکھاڑ پھینکا اور ان کی روشنیاں بجھا دیں۔ شدید گردو غبار سے فضا تاریک ہو گئی۔ آا ۔ مشرکین نے فرار ہونے کو ترجیح دی اور مکہ کہ طرف روانہ ہو [7]ایک رات شدید اور سرد آالہ وسلم نے اجازت دے دی کہ مسلمان محاذ کو 22گئے۔ آایا۔ حضور صلی اللہ علیہ و نر کفار میں سے کوئی بھی باقی نہ رہا اور شدید مالی و جانی نقصان کے بعد ان کے ہاتھ کچھ نہ ذی القعدہ بدھ کے دن تک لشک

۔[8]چھوڑ کر اپنے گھروں کو چل دیںنتائج

آائی۔ ٹھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔ مالی نقصان بہت شدید تھا۔ یہ مسلمانوں کی شاندار فتح تھی جس میں خندق کھودنے کی تدبیر بڑی کام آا اس جنگ میں مسلمانوں کے چھ افراد شہید ہوئے۔ مشرکین کے آایات نازل ہوئیں۔25 سے 9مشرکین بہت دیر تک اس جنگ کے اثرات سے سنبھل نہ سکے۔ اس جنگ کے بارے میں سورۃ احزاب میں

Page 14: Gazwat-e-Nabi SAW غزواتِ نبوی ﷺ

14 غزوہ خیبر

ء(628ھ )مئی 7محرم تاریخخیبرمقاممسلمانوں کی فتحنتیجہنن مدینہ، متحارب نن خیبرمسلمانا یہودیاآالہ وسلم قائدین محمد صلی اللہ علیہ و مرحبمشرکین قائدین 10,000مشرکین سے کم 3,000 مسلمان قوت ہلاکتیں8شہادتیں6نقصانات

Page 15: Gazwat-e-Nabi SAW غزواتِ نبوی ﷺ

15پس منظر

کلومیٹر عرب کے شمال مغرب میں تھا جہاں سے 150ء( میں مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان یہ جنگ ہوئی جس میں مسلمان فتح یاب ہوئے۔ خیبر یہودیوں کا مرکز تھا جو مدینہ سے 628ھ )مئی 7محرم وہ دوسرے یہودی قبائل کے ساتھ مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرتے رہتے تھے۔ چنانچہ مسلمانوں نے اس مسئلہ کو ختم کرنے کے لیے یہ جنگ شروع کی

خیبر کا علاقہبالخصوص اس کے کئی قلعے یہودی فوجی طاقت کے مرکز تھے جو ہمیشہ مسلمانوں کے لیے خطرہ بنے رہے اور مسلمانوں کے خلاف کئی سازشوں میں شریک رہے۔ ان سازشوں میں غزوہ خندق اور

غزوہ احد کے دوران یہودیوں کی کاروائیاں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ خیبر کے یہود نے قبیلہ بنی نظیر کو بھی پناہ دی تھی جو مسلمانوں کے ساتھ سازش اور جنگ میں ملوث رہے تھے۔ خیبر کے یہود کے تعلقات بنو قریظہ کے ساتھ بھی تھے جنہوں نے غزوہ خندق میں مسلمانوں سے عہد شکنی کرتے ہوئے انہیں سخت مشکل سے دوچار کر دیا تھا۔ خیبر والوں نے فدک کے یہودیوں کے

آالہ وسلم 628ھ )مئی 7علاوہ نجد کے قبیلہ بنی غطفان کے ساتھ بھی مسلمانوں کے خلاف معاہدے کیے تھے۔ محرم کی فوج کے ساتھ، جن میں 1600ء( میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سے ایک سو سے کچھ زائد گھڑ سوار تھے، خیبر کی طرف جنگ کی نیت سے روانہ ہوئے اور پانچ چھوٹے قلعے فتح کرنے کے بعد قلعہ خیبر کا محاصرہ کر لیا جو دشمن کا سب سے بڑا اور اہم

اا اونچی پہاڑی پر بنا ہوا تھا اور اس کا دفاع بہت مضبوط تھا۔ باقی دو قلعوں میں قلعہ قموص سب سے بنیادی اور بڑا تھا اور ایک پہاڑی پر بنا ہوا تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ و قلعہ تھا۔ یہ قلعہ ایک نسبتآالہ وسلم نے باری باری حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی قیادت میں افوج اس قلعہ کو فتح کرنے کے لیے بھیجیں مگر مسلمان

کامیاب نہ ہو سکے۔ علیہ السلامکی شجاعت و بہادیعلیہ السلامرت علی حض

آالہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ 'کل میں اسے علم دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا رسول اس سے محبت کرتے ہیں۔ وہ پھر حضور صلی اللہ علیہ و شکست کھانے والا اور بھاگنے والا نہیں ہے۔ خدا اس کے دونوں ہاتھوں سے فتح عطا کرے گا'۔ یہ سن کر اصحاب خواہd کرنے لگے کہ یہ سعادت انہیں نصیب ہو۔ اگلے دن حضور صلی اللہ علیہ نب دہن آالہ وسلم نے اپنا لعا آائے تو حضور صلی اللہ علیہ و نب چشم ہے۔ لیکن جب حضرت علی علیہ السلام آاشو آالہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام کو طلب کیا۔ صحابہ کرام نے بتایا کہ انہیں و

آاشوب چشم نہیں ہوا۔ حضرت علی علیہ السلام قلعہ پر حملہ کرنے کے لیے پہنچے تو یہودیوں کے مشہور پہلوان مرحب کا بھائی آانکھوں میں لگایا جس کے بعد تا زندگی انہیں کبھی ان کی آاور ہوا مگر حضرت علی علیہ السلام نے اسے قتل کر دیا اور اس کے ساتھی بھاگ گئے۔ اس کے بعد مرحب رجز پڑھتا ہوا میدان میں اترا۔ اس نے زرہ بکتر اور خود پہنا ہوا تھا۔ اس مسلمانوں پر حملہ

کے ساتھ ایک زبردست لڑائی کے دوران حضرت علی علیہ السلام نے اس کے سر پر تلوار کا ایسا وار کیا کہ اس کا خود اور سر درمیان سے دو ٹکرے ہو گیا۔ اس کی ھلاکت پر خوفزدہ ہو کر اس آادمی کھولتے تھے، اکھاڑ لیا اور اسے قلعہ کے دروازہ کے سامنے والی خندق پر رکھ دیا تاکہ کے ساتھی بھاگ کر قلعہ میں پناہ گزین ہو گئے۔ حضرت علی علیہ السلام نے قلعہ کا دروازہ جو بیس

یہودی ھلاک ہوئے اور قلعہ فتح ہو گیا93افوج گھڑسواروں سمیت قلعہ میں داخل ہو سکیں۔ اس فتح میں

Page 16: Gazwat-e-Nabi SAW غزواتِ نبوی ﷺ

16 نتائجشاندار فتح

آالہ وسلم نے یہودیوں کو ان کی خواہd پر پہلے کی طرح خیبر میں رہنے کی اجازت دی اور مسلمانوں کو شاندار فتح ہوئی۔ حضور صلی اللہ علیہ و آامدنی کا نصف بطور جزیہ مسلمانوں کو دیں گے اور مسلمان جب مناسب سمجھیں گے انہ�یں خیبر سے نکال دیں گے۔ ان کے ساتھ معاہدہ کیا کہ وہ اپنی

ملسو هيلع هللا ىلصنبی پاک کا حضرت صفیہ سے نکاح مبارکآالہ وسلم نے ان سے آازاد کر کے حضور صلی اللہ علیہ و اس جنگ میں بنی نضیر کے سردار حئی بن اخطب کی بیٹی صفیہ بھی قید ہوئیں جن کو

نکاح کر لیا۔ منظ�ر dپی

اس جنگ سے مسلمانوں کو ایک حد تک یہودیوں کی گھناونی سازشوں سے نجات مل گئی اور انہیں معاشی فوائد بھی حاصل ہوئے۔ اسی جنگ آالہ وسلم کو بھیڑ کا گوشت پیd کیا جس میں ایک سریع الاثر زھر ملا ہوا تھا۔ حضور صلی اللہ کے بعد بنو نضیر کی ایک یہودی عورت نے حضور صلی اللہ علیہ و

لہ وسلم نے اسے یہ محسوس ہونے پر تھوک دیا کہ اس میں زھر ہے مگر ان کے ایک صحابی جو ان کےساتھ کھانے میں شریک تھے، شہید ہو گئے۔ ایک آا علیہ و آالہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ان کی بیماری اس زھر کا اثر ہے جو خیبر میں دیا گیا تھا۔ اس جنگ نر وفات پر حضور صلی اللہ علیہ و صحابی کی روایت کے مطابق بست

آالہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنکے اٹھارہ ماہ بعد مکہ فتح ہو گیا۔ اس جنگ کے بعد آائے تو حضور صلی اللہ علیہ و ہ حبشہ سے واپس نح خیبر کے لیے یا جعفر کی واپسی کے لیے۔ آاتا کہ میں کس بات کے لیے زیادہ خوشی مناوں۔ فت 'سمجھ میں نہیں

حوالےنن کثیر جلد 2.1 2.0 ^ 637 صفحہ 2مغازی جلد ^ آاف اسلام ^ المغازی واقدی جلد 3 تاریخ اب 375 صفحہ 3^ تاریخ ابن کثیر جلد 700 صفحہ 2 ^ انسائکوپیڈیا

149-144^ السیرۃ النبویۃ از ابن ھشام صفحہ 35 صفحہ 2صحیح بخاری جلد (Stillmans-1979 انگریزی ترجمہ۔)