mizan-ul-haqq — part 2 - muhammad, islam &...

103
صہ ح را س دو ش ی پ و ک مات ی ل ع ت اص ی خ ک دسہ ق م% ب ت ک ے س ش% ج ا ھان ک ہ د ے ی1 ہ کا4 وچ1 ہ8 ان ی; ب ں می د ی1 ہ م ت سا ی% خ اور ا رن ک ے ک ام1 ہ ل ے ا4 چ س مات ی ل ع ت ی ک8 ے کہ ان1 ہ ود ص ق م ں ی1 ہ V ق% ب ومطا V ق ف وا م ل ک ل ا% ے ن ک ار ی ع م% ات% لا ن1 ہ4 پ8 ان ی; ب ر ص ت خ م ل کا% یh ب ا% ہ ن% درج ی مِ 8 ں می ا ض مV ر ثV ک ے۔ ا1 ہمV س ق ن م ں میونV ص ح دو د V دن% وخ ق ی ت عِ د1 ہ ع ل% یh ب ا% ن ں ی1 ہy ے تV ہ ک ل V ی% خ ن و اV ک د V دن% خِ د1 V ہ ع اور ت ی ور V ب وV ک ق ی تV عِ د1 V ہ ع ات V اوق روع V س ل V ی% خ ن اورا ب ع ت ر س وی س و م ں می ون ص ح ون ب دو8 کہ ان ون ی ک ے۔1 ہ ی ت ں ا می ود1 V ہ پ ے کہ1 ہاV ک4 اچ% ا خ V ی ک ں می% ات% V نy ے ہل پ ے کہV ص حy ے ہل پ8 ان ی; ب ہ ی( ی نV ع ت ے ھ ت ے ترV ک م یV س ق ت ں می ون ص ح8 ں ی پ و ک ق ی ت ع د1 ہ ع۱ ت ی ور V ب) ( ۲ ( اور ا V ی; ب پا) ۳ ی ھ% ت ور% V ب و رV ک فh ئ حاV ص ں می م ی د V ہ ق ایV م ر فh ئ حاV ص) ِ د1 V ہ ع ے۔1 ہ% ات V ی ک ی ک ور% V ب ں ر می روع V س ے ک8 کہ ان ون V ی ک ے ھ تy ے تV ہ ک ے ھ ت ےh تV گ ے ھ ک ل ں می8 ان% V ن ی ر نV م و ار% V ج% وات% V ب د ا V ی4 جِ ا ی ی V س سی ا% ن ق ی تV ع ی ر ت را% عثy ے ہل پ% ب س کا% ب س ے۔1 ہ ی ت ا V ون ب8 ان% V ن ی ر لV ص ی ا ک د V دن% خِ د1 V ہ ع وا ۔1 V ہ وم V ف ر م ں می8 ان% V ن ک V پ% ھ ات تاV ے س ک اط V ی ت خری اور ا ا ی V س و1 ہ ت ی ا1 V ہ پ ے ت ون ب ود1 ہ پ ون ی خ یV س م ا۔V ھ ک ر وط V ف ح م ں می و ن ب ا% V ن ی ر لV ص ی ا ک و اسV ک ق ی تV عِ د1 V ہ ع ا دن یV س ود V ج ے ت1 وV ک ق ی تV عِ د1 V ہ ع ھ تاV ے س ک د V یh ب ا ون ق بدV ض ت ی ک ح یV س م لV لک ا% ن ق ی تV عِ د1 V ہ عِ % ب ت ک اریV م1 ہ ے۔1 ہ ا V ی ک ول% V ی ق ےV س ون V ب ود1 ہ پ ون V ب ود1 ہ پ ں می8 ں طیV س ل قِ کV ل م ں می ہ ایV م ے ر ک ح ی س م ا دن ی س و% ج ں ی1 ہ ی1 ہ و ں۔ ی1 ہ ں می مالک مام م ت ں می ہ خال مای ں اور ر ھی ت اس4 ے ن ک1 ی من۵ : ۱۷ ا ۔ ن۲۱ : ۴۲ ۔۲۶ : ۵۴ س ق ر م ۔۱۲ : ۲۴ ا وق ل ۔۲۴ : ۲۷ ، ۴۵ ا ی ج و ب ۔۵ : ۳۹ رہ ث ع رہ و ث ع ۔ و

Upload: ledieu

Post on 28-May-2018

245 views

Category:

Documents


5 download

TRANSCRIPT

Page 1: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

دوسرا حصہ جس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش کرنا

اورجیسا تمہید میں بیان ہوچکا ہے یہ دکھانا مقصود ہے کہ ان کی تعلیمات سچے الہام کے معیار کے بالکل موافق ومطابق

ہیں

پہلا باب مندرجہ بائبل کا مختصر بیان مضامین

عتیق وجدید دوحصوں میں منقسم ہے۔ اک==ثر اوق==ات عہ==د بائبل عہد جدید کو انجی==ل کہ==تے ہیں کی==ونکہ ان دون==وں حص==وں عتیق کو توریت اور عہد

آاتی ہے۔ میں موسوی شریعت اورانجیل شروع میں یہ بی==ان پہلے حص==ہ کے پہلے ب==اب میں کی==ا جاچک==ا ہے کہ یہ==ود عہ==د

(۳(انبی==ا اور )۲( ت==وریت )۱ع==تیق ک==و تین حص==وں میں تقس==یم ک==رتے تھے یع==نی ) صحائف زمانہ قدیم میں صحائف کو زب==ور بھی کہ==تے تھے کی==ونکہ ان کے ش==روع چن==د اب==واب ج==و ارم==نی زب==ان میں د عتیق باستشنا ی میں زبور کی کتاب ہے۔ عہ

لکھے گئے تھے سب کا سب پہلے عبرانی ز د جدی==د کی اص==لی زب==ان یون==انی ہے۔ یہودی==وں نے نہ==ایت بان میں مرقوم ہ==وا ۔ عہ== د عتیق کو اس کی اصلی زب==انو ں میں ہوشیاری اور احتیاط کے ساتھ اب تک عہ

مسیح کی تصدیق وتائید کے ساتھ عہ=د1محفوظ رکھا۔ مسیحیوں نے خود سیدنا

۔ وغیرہ وغیرہ ۳۹: ۵۔ یوحنا ۴۵، ۲۷: ۲۴۔ لوقا ۲۴: ۱۲۔ مرقس ۵۴: ۲۶ ۔ ۴۲: ۲۱تا ۔ ۱۷: ۵ متی 1

ع==تیق بالک==ل وہی ہیں عہ==د عتیق کو یہودیوں س==ے قب==ول کی==ا ہے۔ ہم==اری کتب فلس==طین میں یہودی==وں کے پ==اس تھیں اور ج==و س==یدنا مس==یح کے زم==انہ میں مل==ک

زمانہ حال میں تمام ممالک میں ہیں۔ آام==د س==ے پیش==تر یی مندرج ہے جو مسیح کی عتیق میں وہ الہام الہ عہد انبیا ودیگر مبعوثین ایزدی کے ہاتھ س==ے مرق==وم ہ==وا ۔ اک==ثر کتب کے لکھ==نے وال==وں کے نام بھی لکھے ہیں لیکن بعض کتب کے لکھنے والوں کے ن==اموں کے ب==ارےآان 2میں فقط روایات ہیں ت=و بھی چ=ونکہ ہم=ارے س=یدنا مس=یح نے جیس=ا کہ ق=ر

میں مذکور ہے ان تمام کتب کی تصدیق کی ہے اس لئے ہمارا ان کو قب==ول کرن==ا ع==تیق ع==برانی ح==روف کے ش=مار کے مواف==ق بالکل بجا ہے۔ زم==انہ ق==دیم میں عہ==د

میں منقس==م تھ==ا۔ زم==انہ ح==ال میں یہ==ودی روت کی کت==اب ک==و3ب==ائیس کت==ابوں قاض==یوں کی کت==اب س==ے اوریرمی==اہ کے ن==وحہ ک==و اس کی پیش==ینگوئیوں س==ے ج==دااا کرکے چوبیس کتابیں شمار کرتے ہیں۔ سموئیل وسلاطین اور تواریخ کو بھی عموم== اص==غر ک==و ای==ک ہی کت==اب نہیں دو دو کتابوں میں تقسیم کرتے ہیں اوربارہ انبی==ای د ع==تیق ک==ا عہ آاج کل کتب بلکہ جدا جدا بارہ کتابیں شمار کرتے ہیں۔ لہذا شمار بائیس نہیں بلکہ انتالیس ہے لیکن جیسا کہ مجہلا کا خیال ہوس==کتا ہے اس

سے ہر گز ہرگز یہ ثابت نہیں ہوتا کہ کتب مقدسہ میں کچھ بڑھادیا گیا ہے۔یی میں پ==انچ کت==ابیں ش==امل ہیں یع==نی پی==دائش ، خ==روج، موس== ت==وریت احبار، گنتی اور استشنا۔ ان کتابوں میں دنیا اورانسان کی پیدائش کا حال مندرجآادم نے کس طرح س==ے خ==دا کی ن==ا ہے اور نیز یہ کہ تمام بنی نوع انسان کے باپ ی رحیم نے فرم==انبرداری کی اور گن==اہ میں گ==ر کرم==وت ک==ا وارث بن==ا لیکن ۔خ==دا عورت کی نسل سے ایک نجات دہندہ بھیجنے کااسی وقت وعدہ فرمایا )پی==دائش

آایت 2 ۵۰ سورہ مائدہ پہلا حصہ تیسرا باب 3

Page 2: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

آادم گناہ میں غر ق ہوگئے اورہر طرح کی بے رحمی کے مج==رم۱۵: ۳ ( جب بنی انس==ان ٹھہرے تو خدا نے حضرت ن==وح اور اس کے خان==دان کے س==و اتم==ام ن==وع کو نیست ونابود کرنے کے لئے طوفان بھیجا۔ طوفان کے بعد وہ تم=ام اق=وام ج=و برح=ق کی عب==ادت س=ے دورہوگ==ئیں۔ حضرت نوح س=ے پی==دا ہ==وئیں رفتہ رفتہ خ=دایآادم میں سے الله جل ش==انہ نے ای==ک حض==رت اب==راہیم ک==و لیکن اس وقت تمام بنی واحد وبرح==ق ہی کی عب==ادت کی۔ خداون==د منتخب کرلیا جس نے فقط خدای 1کریم نے حضرت ابراہیم خلیل الله سے اس کے ایم=ان کے س=بب س=ے یہ وع=دہ

آانے والا نج==ات دہن==دہ ت==یرے فرزن==د اس==حاق کی نس==ل س==ے ہوگ==ا۔ فرمای==ا کہ کہ 2اس=حاق کے دوبیٹ=وں میں س=ے خ=دا نے یعق=وب ک=و منتخب کی=ا اوراس=ے اس=رائيل

کہا جو وعدہ حضرت ابراہیم سے کی=ا تھ==ا اب دوب==ارہ اس کے س=اتھ ک=رکے فرمای=ا کے تمام گھرانے تجھ سے اور تیری نسل سے برکت پائینگے۔ پھر اس==ی3کہ زمین

ی قادر نے اس کی نسل سے انبیاء ک==و مبع==وث فرمای==ا ت==اکہ وعدہ کے ایفا میں خداآان میں بھی مرقوم ہے سچی دانائی کے ساتھ ذوالجلال کی مرض==ی ک==و4جیسا قر

موع=ود پ=ر یی الہ==ام س=ے اس کت==اب ک=و تحری==ر ک=ریں ج=و مس=یح ظ==اہر ک=ریں اور الہشہادت دے۔

لیکن الله جل شانہ کے اس وعدہ کے پورا ہونے سے پیشتر یہ ضروری امرآادم کے دینی معلم ہ==ونے کے ل==ئے مناس==ب ط==ور س==ے تھا کہ بنی اسرائیل تمام بنی مص==ر تعلیم وتربیت حاصل کریں۔ توریت میں مرق==وم ہے کہ وہ کس ط==رح مل==ک میں پہنچے اورکس صدہا سال تک وہاں بودوباش ک=رتے ک=رتے ای=ک ب=ڑی ق==وم بن

۱۸: ۲۲۔ ۱۸: ۱۸، ۲۱تا ۱۵: ۱۷۔ ۶: ۱۵۔ ۳تا ۱: ۱۲ پیدائش 1۲۸: ۳۲ پیدائش 2۱۴: ۲۸ پیدائش 3آایت 4 ۱۵ سورہ الجاثیہ

آاخر کار فرعون )شاہ مص==ر( نےان پ==ر س==خت ظلم وس==تم کی==ا ت=و ح==ق گئے ۔جب یی ک==و مبع==وث فرمای==ا اوراس کے وس==یلہ س==ے ان ک==و یی نے حضرت موس== سبحانہ وتعال

اا سال قبل از مسیح یا یہودیوں کے بیان کے موافق۱۳۲۰مصر سے نکال لایا)قریب سینا پر اپنے جلال ک==و ب==نی اس==رائیل۱۳۱۴ سال قبل از مسیح(۔پھر خدا نے کوہ

احک==ام عط==ا5پ==ر ظ==اہر فرمای==ا اوربہت س==ی دیگ==ر ہ==دایات کے س==اتھ ان ک==و دس ک=ئے۔ یہ س=ب کچھ ت=وریت میں مرق=وم ہے ۔ موس=وی ش=ریعت کی ای==ک غ==رض یہیی ک==ا عرف==ان حاص==ل کرس==کیں اوراس میں ت==رقی ک==ریں۔ تھی کہ ل==وگ ق==دس الہآاش=نا نہ تھ==ا اور زم=انہ ح==ال میں بنی اسرائیل اس تعلیم س=ے ک==وئی بھی باستشناییی کےسواس==ب ل==وگ اس س==ے بے بہ==رہ ہیں۔ اس ش==ریعت کی بھی یہ==ود ونص==ار غ==رض ث==انی یہ تھی کہ ب==نی اس==رائیل اپ==نے ق==رب وج==وار کی بے دین وبت پرس==ت اقوام میں غلط ملط ہ==ونے س=ے محف==وظ رہیں ت=اکہ کہیں ایس=ا نہ ہ==و کہ بے دی=نییی ک==و پوش==یدہ ک==ردے۔ اس ج==دائی کی ض==رورت د الہ رحق اور توحی== کی تاریکی نو

آامد تک ہی تھی۔6مطاع اقوام اور دنیا کے نجات دہندہ کی آاوارگی اوربیابان کے مختلف حصوں میں بودوباش کے چالیس سال کی

کی موع=ودہ س=ر زمین کے کن=ارہ ت=ک7بعد خدا نے بنی اسرائیل کو مل=ک کنع=ان کنع==ان ک=و پہنچایا۔ یشوع کی کتاب میں یہ مرقوم ہے کہ ب=نی اس=رائيل نے مل=ک فتح کیا۔ اور وہاں کی بت پرست اقوام کو جن کی ب==دکاری کے س==بب س==ے خ==دا نے ان پر قہر نازل کیا تھا کسی قدر نیست ونابود کیا۔ وہ اپنے بچوں ک=و جھ==وٹے معبودوں کے سامنے زن==دہ جلال دی==تے تھے اور جن ب==دروحوں کی پرس==تش ک==رتے

۲۰ خروج 5۱۰: ۴۹ پیدائش 6۱: ۳۱۔ استشنا ۱۳: ۳۶گنتی 7

Page 3: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

شہوت پرس=تی میں مش=غول1تھے ان کی عظمت کے اظہار میں نہایت مکروہ ہوتے تھے۔ ہم کو یہ بتلایا گیا ہے کہ خدا نے جو وعدہ حض==رت اب==راہیم س==ے کی==ا

کنعان پر قابض ہوگئے۔ تھا اس کے مطابق بنی اسرائيل ملک قضاة وروت وس==موئيل وس=لاطین اور ت=واریخ میں ب=نی اس=رائیل کی کتب تواریخ کے بڑے بڑے واقعات اس زم==انہ س==ے لے ک==ر باب==ل کی اس==یری کے ای==امآاب=اد ہوگ=ئے ت=و کی س=و کنع==ان میں تک مندرج ہیں۔ جب ب=نی اس=رائيل مل=کآاس پ==اس ببت پرستی میں مبتلا ہوئے اور خدانے ان ک==و س==زادی اور سال تک بار بار کے ب=اقی مان=دہ بے دین ح==اکموں ک==و ان پ=ر ظلم وس=تم ک==رنے دی=دیا لیکن جب کبھی اس کے لوگ توبہ کرکے اس کی طرف رجوع لائے ت==و اس نے نہ==ایت رحم سے ان کو معاف فرمایا اوران کے درمیان بڑے ب==ڑے بہ==ادر جنگی م==رد پی==دا ک==رکے

آانی ط==الوت کے2ان کو ان کے دشمنوں سے بچایا۔ان کے پہلے بادشاہ ساؤل قراا داؤد ک=و3 سال قب=ل از مس=یح حض=رت ۱۰۲۰عہد سلطنت کے بعد خدا نے قریب

بادشاہ ہوا جس4بنی اسرائيل کا بادشاہ مقرر کیا۔ اس کے بعد اس کا بیٹا سلیمان سال قبل از مسیح تک سلطنت کی۔ تواریخ بائب==ل س==ے یہ بھی۹۳۸ سے ۹۸۰نے

معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح سے بنی اسرائيل کے دس فرقوں نے سلیمان کے بی==ٹے رحبعام سے بغاوت کرکے اسرائیل کی جدا سلطنت قائم کی اور داؤد کے خاندان کے پ==اس فق==ط یہ==وداہ کی س==لطنت ب==اقی رہ گ==ئی ۔ اس==رائيل کی س==لطنت بہت یہ==وداہ ک==ا ب پرس==تی میں مبتلا ہوگ==ئی اور پھ==ر کچھ عرص==ہ بع==د س==لطنت جلد بت بھی یہی ح==ال ہ==وا۔ اس ل==ئے اہ==ل اس==یریا ہ==وکر می==دیا وف==ارس اور دیگ==ر ممال==ک ک==و

۔ ۱۴تا ۹: ۱۸۔ ۵تا ۴: ۹۔ استشنا ۳۰تا ۲۴: ۱۸احبار 1آایت 2 ۔۲۴۸ سورہ بقرہ آایت 3 ۲۵۶سورہ بقرہ آایت 4 ۸۵ سورہ انعام

یہ==وداہ نے بھی۷۳۰گئے ۔ یہ حادثہ آای=ا۔ س==لطنت سال قبل از مسیح وق==وع میں سال قبل از مس==یح اہ==ل باب==ل س==ے مش=ہور ہ==وئی ۔۶۰۶یہی بری راہ اختیار کی اور

قب==ل از مس=یح ت=ک باب=ل میں قی==د رہے۔۵۳۶ س=ال یع==نی ۷۰اس وقت سے لے کر باب=ل نے اس ہیک==ل ک=و مس==مار کی==ا ج==و۵۸۷ قبل از مسیح میں نبوکد نض==ر ش==اہ

یہود کو قید کرکے بابل کو لے سلیمان نے یروشلیم میں تعمیر کی تھی اور بزرگانگیا۔

س==ال کی اس==یری کے۷۰عزرا کی کتاب سے معلوم ہوت==ا ہے کہ جب وہ نبی نے بیان کیا تھا گذرگئے تو خداوند کریم نے ارد شیر دراز5ایام جن کا یرمیاہ

ف=ارس کے دل ک=و پھ=یر ک=ر ان ک=و رہ==ائی بخش=ی۔ اردش=یر درازس=ت دست ش=اہ باب==ل اور بہت س=ے دیگ=ر ممال==ک ک==ا بادش==اہ بن گیاتھ==ا۔ اس نے ب==نی اس==رائیل ک==و کنع==ان کی ط==رف م==راجعت ک==رنے کی پھ==ر اج==ازت دی==دی ۔ہیک==ل کی بح==الی اور یروشلیم کے دوبارہ تعمیر ہونے ک==ا بی==ان ع==زرا اورنحمی==اہ کی کت==ابوں میں من==درج ہے لیکن جب یہودی==وں نے جیس==ا کہ انجی==ل میں مرق==وم ہے کہ موع==ودہ نج==ات دہن==دہ سیدنامسیح کو رد کردیا تو اس نے پیشینگوئی کی اور بتلادیا کہ ان پر بڑا س==خت

آائیگ==ا اورہیک==ل برب==اد یی کی6ع==ذاب ہوج==ائیگی۔ اس پیش==ینگوئی اور حض==رت موس== ء میں رومی==وں نے ش==ہر اور ہیک==ل دون==وں ک==و مس==مار۷۰ کے مط==ابق 7پیش==ینگوئی

آاج تک یہودیوں کو کبھی اپنا مل==ک اور اپن==ا بادش==اہ نص==یب کردیا۔ اس وقت سے � زمین پ==ر پراگن==دہ اور بس==ا اوق==ات س==خت بے رحمی اور نہیں ہ==وا بلکہ ہمیش==ہ رو

کے ایام کا خاتمہ نہیں ہوا۔8ظلم برداشت کرتے رہے ہیں۔ تاحال انکی مصیبت

۱۲، ۱۱: ۲۵ یرمیاہ 5۲۱ اور لوقا ۱۲، مرقس ۲۴ متی 6۔۶۲: ۲۸استشنا 7۲۹: ۲۴ متی 8

Page 4: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

بائبل سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بنی اسرائیل سے ایسا س==لوک ک==رنے اور مورخین وانبیاء سے ان کے اہم ترین ت==واریخی واقع==ات تحری=ر ک=روانے میں خ=دا ک=و

ر ذی==ل ملح==وظ تھے۔ ) ( یہ کہ خ==ود یہ==ودی اور بع==د میں دیگ==ر اق==وام بخ==وبی۱م==و س==مجھ لیں کہ انس==ان ک==ا دل ب==دی اور بغ==اوت کی ط==رف اس ق==در مائ==ل ہے کہ پاک نے بڑا رحم کیا اورب==ڑی ب==ڑی برک==تیں بخش==یں اوراپ==نے باوجود یکہ اس ذات ی آادم کے لئے خدا مقدس انبیاء کے وسیلہ سے ہمیشہ ہدایت فرمائی تو بھی بنی

( یہ کہ ب==نی۲برحق کو بھول کربت پرستی میں مبتلا ہونے ک==ا امک==ان ب==اقی رہ==ا۔ )یی ک==و ج==انتے اور ظ==اہری دی==نی رس==وم الہ اسرائیل یہ معلوم کریں کہ فقط احکام کو بجالانے سے گناہ اورجسمانی شہوات کے زور سے نج==ات ومخلص=ی حاص==ل نہیں کرس==کتے بلکہ کچھ اس س==ے ب==ڑھ ک==ر عم==ل میں لان==ا ض==روری ہے ت==اکہ اسآارزو پی==دا ہ==و جس طرح سے ان کےد لوں میں رفتہ رفتہ اس نجات دہندہ کے لئے

میں دیا گیا ہے اور وہ اس کی ضرورت اپنے ل==ئے1کا وعدہ توریت اور صحف انبیاء ( یہ کہ غیر اق=وام یہ معل=وم ک==رکے کہ خ=دا نے ب=نی اس==رائیل س=ے۳محسوس کریں۔)

پاک کا کیس==ا کیسا سلوک کیا اوران پر رحم وشفقت کے وسیلہ سے اپنی ذاتیی مکاشفہ عطافرمایا اوراپ==نے ع==دل وق==دس ک=و اور اپ=نی اخلاقی ش==ریعت ک==و اعلببت بالک==ل ہیچ ہیں اور ب==نی اس==رائیل ک==ا ظ==اہر کی==ا یہ س==مجھ س==کیں کہ ان کے آاس==مان ک==ا خ==الق ومال==ک ہے ت==اکہ اس ط==رح خداہی واحد وبرح==ق خ==دا اور زمین وآارزو من==د ہ==وں اور اس ن==ور س==ے غ==یر اق==وام بھی اس کی عب==ادت ک==رنے کے ل==ئے ونجات کا قبول کریں ج==و دنی==ا ک==ا موع==ود ہ نج==ات دہن==دہ ج==و پیش==ینگوئی کے

میں پیدا ہوگا ان کو بخشیگا۔3 سے بیت لحم 2مطابق داؤد کی نسل

۲۷تا ۲۵: ۲۴۔ لوقا ۴۷تا ۴۵: ۵یوحنا 1۵: ۲۳ یرمیاہ ۱۰تا ۱: ۱۱یسعیاہ 2۲: ۵میکاہ 3

جن کتابوں کا ہم ذکر کرچکے ہیں ۔ جن میں ب==نی اس==رائیل کے س==اتھاا من==درج ہے ان کے علاوہ اور بہت س==ی کت==ابیں ایس==ی ہیں خدا کاس==لوک تورایخ==یی کی مرض==ی کے متعل==ق ہ==دایات اور دع==ائیں اور حم==دو ثن==ا جن میں خ==دا تع==الآائن==دہ واقع==ات کے متعل=ق بہت یی کی ش=کر گ=زاری اور اوراس حق ۔ سبحانہ وتعال س==ی پیش==ینگوئیاں من==درج ہیں جن میں س==ے بہت س==ی پ==وری بھی ہ==وچکی ہیں۔ چنانچہ ایوب، زبور، امثال ، یسعیاہ ، یرمیاہ، حزقی ایل ، دانی ایل اور بارہ انبی==ای ص===غیر اس===ی قس===م کی کت===ابیں ہیں۔ اگ===رچہ ہ===ر ای===ک ن===بی کی کت===اب اور تعلیم بالخصوص اسی کے وقت کے لوگوں کی تنبیہ اورہمت افزائی کے لئے تھی تو بھی وہ سب کے سب اپنی تعلیم==ات وپیش=ینگوئیوں کے وس=یلہ س==ے اس موع=ودہ نج==ات اعلان حض==رت یی آانے ک==ا الہ آام==د کی تی==اری ک==ررہے تھے ۔ جس کے دہن==دہ کی یی کے وسیلہ سے ہوچک==ا تھ==ا۔ ب==نی اس==رائيل میں ابراہیم واسحاق ویعقوب اور موسآام==د کے ج==و ل==وگ پ==ر ہیزگ==ار اور خ==دا ت==رس تھے وہ ان پیش==ینگوئیوں س==ے اس کی اا یہ کہ وہ کس وقت سے متعلقہ ب==ڑے ب==ڑے واقع==ات معل==وم کرس==کتے تھے۔ مثل مق==ام پ==ر اور کس خان==دان س==ے پی==دا ہوگ==ا۔ اس کی اخلاقی روش اور اس کی ذاتآادم کی خ==اطر کی==ا کی==ا دکھ کی ال==وہیت ، وہ کس قس==م کے ک==ام کریگ==ا۔ ب==نی اٹھائیگا۔کی==ونکر م==ارا جائیگ==ا اور ق==بر میں س==ڑنے نہیں پائيگ==ا بلکہ پھ==ر م=ردوں میں سے جی اٹھے گا ۔ وہ نیز اس نجات کی حقیقت کو س==مجھ س==کتے تھے ج==و

آادم کے سامنے پیش کرنے کو تھا۔ وہ بنی ت ب==اری کی آاخ==ر ت==ک ذا مقدس==ہ ش==روع س==ے ع==تیق کی کتب عہ==د استش==نا کے چھ==ٹے ب==اب کی توحید کی تعلیم دیتی ہیں۔ یہودیوں کا عقیدہ کتابآایت میں یوں مرقوم ہے " سن لے اے اسرائیل ! خدا وند ہمارا خدا ایک چوتھی حق کا بنیاد ی پتھر ہے جیسا کہ سیدنا مس==یح نے خ==ود ہی خداوند ہے"۔ یہ دین

Page 5: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

آادم۲۹: ۱۲فرمای==ا ہے)م==رقس ( لیکن اس ل==ئے کہ یہ عظیم الش==ان حقیقت ب==نی کے ل==ئے فی الحقیقت فائ==دہ من==د ہوس==کے نہ==ایت ض==روری ہے کہ خداون==د ک==ریمآادم پر ظاہر کرے کہ وہ اس=ے ج=انیں اور عزی=ز اپنے تیئں کسی ایسے طور سے بنی یی پر محض ایمان لانے سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہے۔ یہ د الہ رکھیں ورنہ توحیآافت==اب ی=ا کس=ی اور ب=ڑی حقیقت کی وح==دت پ=ر ایم=ان ایسا ہی ہوگا جیسا کوئی رکھے۔ ایس==ا ایم==ان نج==ات بخش نہیں ہے کی==ونکہ ش==یاطین خ==وب ج==انتے ہیں کہ

( کیونکہ وہ نہ خ==دا ک==و۹: ۲خداو احد ہے لیکن وہ نجات یافتہ نہیں ہیں )یعقوب ج==انتے ہیں اور نہ اس س==ے محبت رکھ==تے ہیں۔ لہ==ذا ب==نی اس==رائیل کے انبی==اء کی

معینہ پ=ر وہ ج=و اکیلا ہی کلمتہ الل=ه ہے )یوحن==ا :۱پیشینگوئیوں کے مط==ابق وقتآایا ت==اکہ اس کے اپ==نے فرم==ان کے مط==ابق۱ ( وہ خدا کو ہم پر ظاہر کرنے کے لئے

(۔۳: ۱۷سچے ایمان دار ہمیشہ کی زندگی پائیں)یوحنا آایا تو زیادہ تر یہودیوں نے اسے قبول نہ کیا کی==ونکہ وہ جب مسیح موعود دنیادار تھے اورگناہ سے نج==ات حاص==ل ک==رنے کی جگہ فق==ط رومی حک==ومت س==ےآارزومن==د تھے۔ ان کے دل==وں میں حقیقی اقبالمن==دی اور خ==دا کے آازاد ہ==ونے کے ساتھ صلح کرنے کی خواہش جوش زن نہ تھی بلکہ وہ یہ چاہتے تھے کہ دنی==ا کے فارس ک==و ل==وٹ ک==ر ش==ادمان ہ==وں ح==الانکہ ان کی روم اوراہل حاکم بنیں اوراہل کتب مقدسہ میں نہایت صفائی اور صراحت کے س==اتھ یہ تعلیم موج==ود تھی کہآام=د کے وقت دنی=وی ق=درت اور ش=ان وش=وکت کے س=اتھ مسیح موعود اپ=نی پہلی آائیگا۔ لوگ اس کو حقیر جان کر رد ک==ردینگے ۔ وہ گلی کوچ==وں میں اپ==نی نہیں آاواز س==نا نے کی کوش==ش نہیں کریگ==ا بلکہ شکس==تہ دل==وں ک==و تق==ویت دیگ==ا اورآازاد کریگا۔محض دنیا کی دوستی اور شیطان کے قیدیوں کو گناہ کی غلامی سے روح==انی دین==داری کی ع==دم موج==ودگی کے س==بب س==ے ایس==ا ہ==وا کہ بہت س==ے

یہودیوں نے سیدنا مسیح کو رد کردیا ۔ لیکن ج==و ان میں س==ے روح==انی م==زاج کے تھے انہوں نے اس کو مصلوب ہونے سے پیشتر ص==عود فرم=انے کے بع==د قب==ول کرلی==ا

اور غیر اقوام کے پاس نجات کا پیغام پہنچانے والے بنے۔یی الہام کی مدد س==ے جدید کو حواریوں اوران کے شاگردوں نے الہ عہد

نے کیا تھا قلمبند کی==ا۔ اناجی==ل میں مس==یح کی1جس کا وعدہ خود سیدنا مسیح تعلیم اور معج==زات ک==ا بی==ان من==درج ہے اوران س==ے ہم یہ بھی دیکھ==تے ہیں کہ اس عتیق کی بہت سی پیش==ینگوئیاں پ==وری ہ==وئیں ۔ انہیں س==ے میں کس طرح عہد نجات کی ہدایت مل=تی ہے کی=ونکہ ان میں مرق=وم ہے کہ سیدنامس=یح ہم کو راہ نے تمام جہان کے گناہوں کے کفارہ میں کس طرح اپنی جان دی==دی اور مص==لوب ہونے کے تین روز بعد کیونکر مردوں میں سے جی اٹھا اوراس کے چ==الیس روز بع==دآاپ کو اپ=نے ش==اگردوں پ=ر ظ==اہر کرت==ا اوران ک==و تعلیم دیت==ا رہ==ا۔ تک کس طرح اپنے

اقوام ک=و انجی=ل س=نانے ک=ا حکم دی=ا اور ان ک=و روح الق=دس2اس نے ان کو تمام کے انعام کا وعدہ عطا فرمایا تاکہ وہ خ=دا س=ے ط=اقت پ=اکر دنی=ا کی ح=دود ت=ک اس کے گواہ ہوں۔ اس نے ان کو حکم دیاکہ جب تک روح القدس ان پر ن==ازل نہآاس==مان پ==ر ص=عود آاخر کار وہ ان کے س=امنے ہو یروشلیم میں ٹھہرے رہیں۔ پھر آام=د ک=ا وعہ==د کرگی=ا۔ س=یدنا مس=یح کے بہت س=ے اق=وال فرماگی=ا اوراپ=نی دوس=ری وافعال اس کی عین حیاعت ہی میں شاگردوں نے قلمبن==د کرل==ئے تھے ۔ اس کے ص==عود مب==ارک کے بع==د پہلے ت==و انہ==وں نے زب==انی ہی خ==دا کی بادش==اہی کی خوشخبری کی منادی کی ۔ پھر یہ خوشخبری یا انجی==ل چ==ار ج==داگانہ کت==ابوں میں لکھی گئی جو کہ انجیل متی ، انجی==ل م==رقس، انجی==ل لوق==ا، اورانجی==ل یوحن==ا

۱۵تا ۱۳: ۱۶، ۲۶، ۲۵: ۱۴یوحنا 1 ۸: ۱ اعمال الرسل ۲۰تا ۱۸: ۲۸متی 2

۱۱تا ۹: ۱۔ اعمال الرسل ۳: ۱۴۔ یوحنا ۵، ۴: ۱اعمال الرسل

Page 6: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

کہلاتی ہیں۔ یہ سب اناجیل سنہ عیسوی کی پہلی صدی کے اختت==ام س==ے پیش==تر تحری==ر کی گ==ئیں۔ان چ==اروں انجی==ل نویس==وں میں س==ے م==تی اوریوحن==ا رس==ول یع==نی حواری==وں میں س==ے تھے۔ پط==رس رس==ول کے ش==اگرد م==رقس نے ج==وکچھ پط==رس اور اوروں سے سنا سو لکھ==ا۔ لہ==ذا انجی==ل م==رقس میں ای==ک تیس==رے رس==ول کی گ==واہی موجود ہے۔ علاوہ برین انجیل مرقس میں ایسی عبارات بھی مندرج ہیں جوسیدناآاسمان پر صعود فرمانے سے ضرور پیشتر لکھی گئی تھیں۔ لوقا پول==وس مسیح کے رسول کا دوست اور شاگرد تھا۔ اس نے اپنی انجی==ل میں ج==و واقع==ات لکھے ہیں

گواہ===وں کی ش==ہادت س===ے لکھے گ==ئے ۔ پط===رس1وہ بہت س===ے چش===م دید ویعقوب اور یہ=وداہ کے خط=وط میں ایس=ے اص=حاب کی ش=ہادت موج=ود ہے ج=و سیدنا مسیح کے نہایت وف=ادار دوس==ت اور ش=اگرد تھے۔اس کے عزی==ز ت=رین زمی=نی دوس==ت یوحن==ا کے خط==وط بھی موج==ود ہیں۔ پول==وس رس==ول کے خط==وط )جن میں

تھسلنیکیوں کوہیں( ۔صعود مسیح سے بائیس یا ت=ئیس س=ال۲، ۱سے قدیم ترین ہ نج===ات کی بع===د لکھے گ==ئے تھے اورہم ک==و س==یدنا مس==یح کے وس==یلہ س==ے را رہنمائی کرتے ہیں اور مسیحیوں پر ف==رض ٹھہ==راتے ہیں ت==اکہ اپ==نے مق==دس ن==ام کے لائ==ق چ==ال چلیں اور اس ط==رح س==ے خ==دا کی خوش==نودی حاص==ل ک==ریں ۔ ق==دیم مس==یحیوں کے عقی==دہ ک==ا ای==ک حص==ہ پول==وس رس==ول کے ای==ک خ==ط میں من==درج

۴ ،۳: ۵۔ کرنتھی===وں ۱ہے ۔ چن===انچہ میں ی===وں مرق===وم ہے کہ " مس===یح کت===اب مقدس کے بموجب ہمارے گناہوں کے لئے موا اور دفن ہوا اور تیسرے دن کتاب مقدس کے بموجب جی اٹھا"۔ اس سے صاف ظ==اہر ہے کہ نہ==ایت ق==دیم زم==انہ د عتیق وجدی=د ک==ا خلاص==ہ اس کف==ارہ ک==و م==انتے تھے ج==و س=یدنا کے مسیحی عہ مسیح نے جہان کے گن==اہوں کے ل==ئے دی==ا اور جس کے م==وثر ک==ارگرہونے کی دلی==ل

۴تا ۱: ۱ لوقا 1

ا د جدی==د کی دیگ==ر کتب میں کت==اب اس کے جی اٹھ==نے س==ے مل==تی ہے۔ عہ== عمال الرسل سے ہم کو یہ علم حاصل ہوت==ا ہےکہ س==یدنا مس==یح کے ص==عود فرم==انے

ہ=وا اورکس ط=رح س=ے غ=یر اق=وام3( ن=ازل 2کے سات روز بعد روح القدس )پراقلیط کو انجیل سنانے کا کام شروع ہوا۔ ع==برانیوں ک=ا خ=ط س=یدنا مس=یح کی انجی==ل اور موسوی شریعت کے باہمی رشتہ کی تشریح کرتا ہے۔ یوحنا کا مکاشفہ پیشینگوئیآاخرک=ار نیکی کے ب=دی پ=ر کے طور پر کلیسیا اور دنی=ا کی ب=اہمی کش=مکش اور آانے کا بیان کرتا ہے )مکاشفہ کانواں باب اہ==ل اس==لام کے ل==ئے خ==اص ط==ور غالب آازمائیش==وں کے سے قابل غور ہے(۔ اس کت==اب میں مرق==وم ہے کہ ش==یطان اذیت==وں اور آادم کو س=یدنا مس=یح س=ے ج=داکرنے کی کوش=ش کریگ=ا اور دج=ال وسیلہ سے بنی لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے ظ==اہر ہوگ==ا اور س==چے مس==یحی ایم==ان ہی کے وس==یلہ س==ے نج==ات پ==اکر مص==یبتوں کی بھ==ٹی س==ے ایس==ے پ==اک وص==اف ہ==وکر نکلینگےآاخر کا ر س=یدنا مس=یح نہ==ایت ق==درت وجلال جیسے سونا کٹھالی سے نکلتا ہے اورآاس=مان اور ن==ئی زمین میں اپ==نی اب==دی آاس=مان س==ے ات=ریں گے ت==اکہ ن==ئے کے ساتھ سلطنت قائم کریں جس میں " کوئی ناپاک چ==یز ی==ا ک==وئی ش==خص ج==و گھن==ونے کا م کرت==ا ی==ا جھ==وٹی ب==اتیں گھڑت==ا ہے ہرگ==ز داخ==ل نہ ہوگ==ا مگ==ر وہی جن کے ن==ام

حیات میں لکھے ہوئے ہیں" )مکاشفہ (۔۲۷: ۲۱برے کی کتاب عتیق کے ساتھ متف==ق ہ==وکر بت==اتی ہیں عہد جدید ، عہد یہ تمام کتب

ہ نجات جس سے تمام اقوام برکت پائینگی )پیدائش ( اس موعود۱۴: ۲۸کہ وہ را (ج==و۱۵: ۳پر ایمان لانے سے ملتی ہے جو کہ ع==ورت کی نس=ل س==ے ہے)پی==دائش

(ت=اکہ اپ=نے لوگ=وں ک=و ان کے گن=اہوں۳۸4ت=ا ۲۶: ۱کنواری مریم سے پی=داہوا )لوق=ا

۔ ۷: ۱۶ یوحنا 2اعمال الرسل دوسرا باب 3آایت۔ 4 آاخری سورة التحریم

Page 7: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

( جس نے اپ==نی ج==اں بہت==وں کے ل==ئے کف==ارہ میں دی۲۱: ۱س==ے بچ==ائے۔)م==تی ( جو ہم کو راستباز ٹھہرانے کے ل==ئے م==ردوں میں۲۸: ۲۰۔ متی ۱۱: ۵۳)یسعیاہ

(اور۲۵: ۴ ورومی ۳۶ت=ا ۲۲: ۲و اعم=ال الرس==ل ۱۱ت=ا ۹: ۱۶سے جی اٹھ==ا )زب==ور یی ک==ا حقیقی عرف==ان حاص==ل کرس==کتا فقط اسی کے وسیلہ سے انسان الله تعال

(۔ پس۱۲: ۴( اور ابدی نجات کا وارث بن س==کتا ہے )اعم==ال ۶: ۱۴ہے )یوحنا ہم صاف دیکھتے ہیں کہ کس طرح وہ وعدے جو ہزارہا سال پیشتر الله جل ش==انہآادم وابراہیم واس==حاق ویعق==وب اور داؤد س=ے ک==ئے تھے پ==ورے ہ==وئے اورکس ط==رح نے انسان اس نجات دہندہ کی مدد س==ے گن==اہ وش==یطان کی غلامی وحلقہ بگوش==یآازاد ہوسکتا ہے اورکس طرح سے زمین پر ایسی کم=ال اور خوش=ی کی ح=الت سے

آادم کے گناہ کرنے سے پہلے بھی نہ تھی۔ قائم ہوسکتی ہے جیسی کہ د اب اس کتاب کے معزدپڑھنے والے خ=وب س=مجھ س=کتے ہیں کہ عہ== ع==تیق عتیق وجدید بہیئت مجموعی الله ج==ل ش==انہ ک==ا واح==د مکاش==فہ ہیں۔ عہ==دآادم کس طرح سے گن==اہ میں مبتلا ہوگ==ئے اورکس ط==رح س==ے خ==دا بتاتا ہے کہ بنی د جدی==د س==ے معل==وم نے گناہ سے بچانے والے نجات دہندہ کا وع==دہ بخش==ا۔ عہ== ہوتا ہے کہ یہ وع=دہ کی=ونکر پ=ورا ہ==وا۔ س=یدنا مس=یح نے کس ط==رح تم=ام جہ=ان کے

ق دل س=ے اس کی۲: ۲۔یوحن==ا ۱گناہوں کاکفارہ دی=ا) ( اور ان س=ب ک=و ج==و ص=د(۳۷: ۶ویوحنا ۲۸: ۱۱طرف رجوع لاتےہیں نجات بخشتا ہے)متی

انبیاءورس===ل کےب==ارے میں ہم مس===یحیوں ک==ا یہ اعتق===اد ہے کہ وہ ایس===ےآادم کی ہ==دایت ورہ==بری کے ل==ئے انسان تھے جن کو خدا نے خاص طور سے بنی بھیجا ۔ وہ لوگوں پر حک=ومت ک==رنے کے ل==ئے نہیں بلکہ اس غ==رض س==ے بھیجے گئے تھے کہ ان کو متنبہ کریں تاکہ وہ اپنے گناہوں سے دس==ت ب==ردار ہ==وکر خ==دا ی زمین پ==ر س==یدنا کی عب==ادت ک==ریں۔ انبی==اء ورس==ل بے گن==اہ نہیں تھے کی==ونکہ رو

مسیح ہی ایک بے گناہ انسان ہوا ہے اور اس==کی بے گن==اہی ومعص==ومیت پ==ر انبی==اء ( ۔ اس کے اپنےش=اگردوں۴۶: ۸۔ یوحن==ا ۹: ۵۳کی شہادت موجود ہے ) یس=عیاہ

(۔ اس کو مصلوب۱۵: ۴ عبرانیوں ۵: ۳یوحنا ۱ ، ۲۲: ۲پطرس ۱کی شہادت ) (۔۴۷: ۱۴، ۴: ۲۳کرنے والے بھی اس کی بے گناہی پ==ر گ=واہی دی=تے ہیں)لوق=ا

آان دیگر انبیاء کے گناہ بیان کرتا ہے لیکن سیدنا مسیح سے کوئی گناہ منسوب1قریی پیغ==ام کے2نہیں کرت=ا اوراس=لامی اح=ادیث بھی اس ام=ر پ=ر متف==ق ہیں۔ لیکن الہ

پہنچانے میں انبیاء ورسل کو روح القدس نے غلط تعلیم دی==نے اور نج==ات کے ل==ئے کس===ی ض===روری تعلیم کے کس===ی حص===ہ ک===و فروگذاش===ت ک===رنے س===ے محف===وظ

،۱۶: ۲تمیتھیس ۲، ۲۶: ۱۴، یوحن====ا ۱۱: ۱۳، م====رقس ۲۰: ۱۰رکھ====ا) م====تی بائب==ل کے۲۱: ۱پطرس ۲ ( ہم مس==یحی اس ب==ات پ==ر ایم==ان رکھ==تے ہیں کہ کتب

لکھ===نے وال===وں ک===و الہ===ام کی ب===رکت ملی ۔ لیکن ہم یہ نہیں م===انتے کہ ت===وریتآاسمان پر لکھی گئیں اور بعد میں لفظ وانجیل پیدائش عالم سے ہزارہا سال پیشتر بلفظ انبیاء ورس=ل ک=و س=نائی گ=ئیں اورپھ==ر انہ=وں نے خ=ود لکھ=ا ی=ا لکھوای=ا۔ الل=هیی نے اس طرح س==ے فق==ط ان ملہم==وں کے ہ==اتھوں اور زب==انوں ہی ک==و اس==تعمال تعال نہیں کیا بلکہ جو دان=ائی اور تعلیم وت==ربیت اس نے ان ک==و بخش=ی تھی اس ک==وآادم ت=ک بھی کام میں لای=ا۔ اپ=نی تعلیم=ات ک=و انبی=اء ورس=ل کے وس=یلہ س=ے ب=نی پہنچانے میں الله ج==ل ش==انہ نے ان ک==و تج==ربہ وعلم اور دل ودم==اغ اور جس=م وج==انیی دون==وں اج=زا پ==ائے ج==اتے س==ے بھی ک==ام لی==ا۔ لہ==ذا کتب مقدس==ہ میں انس=انی والہ

ہیں۔

آایت ۲۔ سورة ۱۱۹آایت ۲۰ دیکھو سورة 1 آایت۱۴ ۔ سورة ۷۸، ۷۷، ۷۶آایت ۶۔ سورہ۲۹آایت ۷۰۔ سورة ۳۴تا ۳۳ آایت ۴۸۔ سورة ۴۲ آایت ۲۶ ۔ سورة ۱۵، ۱۴ آایت ۱۹ آایت ۳۸۔ سورة ۲۴آایت ۱۳۔ سورة ۱۵۰۔ سورة ۳۳ ،۱۴، آادم ونوح وابراہیم کو نبی مانتے ہیں۔۱۴۴ سے ۱۳۹آایت ۳۷۔ سورة ۳۴ اسلام حضرت تک وغیرہ وغیرہ ۔ اہل

دیکھو مشکواة المصابیح جلد اول باب اول فصل سوم اور پچسیواں باب فصل اول۔ 2

Page 8: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

بائب==ل میں چن==د ایس==ی تعلیم==ات بھی موج==ود ہیں ج==و ہم==اری مح==دودآاسکتیں۔ لہذا بعض ل==وگ اس وہم میں پڑج==اتے ہیں کہ یہ انسانی عقل میں نہیں عقل نہیں ہیں۔ چونکہ ہماری عق==ل ف عقل ہیں لیکن درحقیقت وہ خلاف خلایی بخش===ش ہے اس ل===ئے اس ک===ا س===چا الہ===ام ومکاش===فہ اس ک===ا خلاف نہیں الہ ہوسکتا ۔ لیکن چونکہ ہماری عقل مح==دود ہے اس ل=ئے اس س==ے یہ امی=د رکھن==ا کہ وہ خدا کی لامحدود وذات کو پورے طور سے سمجھے اور اس پر حاوی ہوبالکلیی نامناسب ہے۔ اگر بائبل یا کوئی اور کت==اب ج==و من ج==انب الل==ه ہ==ونے ک==ا دع==و ب=اری کی کرتی ہ==و الل=ه ج=ل جلالہ ک=ا ایس=ا بی=ان ک=رے کہ ہ=ر ش=خص اس ذاتاا یہ ہستی کی حقیقت کوکامل طور سے کماحقہ سمجھ سکے ت==و اس س==ے ف==ور لامح==دود کی ط==رف س==ے ہ==ونے صاف وصریح نتیجہ نکلیگا کہ وہ کتاب خ==داییی میں بالک==ل ک==اذب ہے۔ اگلے ب==اب میں جب ہم اس مض==مون پ==ر غ==ور کے دع==و کرینگے کہ ذات وصفات ایزدی کے بارے میں ہم پر کی==ا منکش==ف کی==ا گی==ا ہے

توان باتوں کا یاد رکھنا بہت مفید ثابت ہوگا۔

Page 9: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

دوسرا بابیی کی صفات جیسی کہ بائبل میں ان کی تعلیم الله تعال

دی گئی ہے

مقدس==ہ ص=اف بی==ان ک=رتی ہیں کہ خ=دا ع==تیق وجدی=د کی کتب عہد کی ہستی اس کی مخلوق کائنات کی ہستی ہی سے عیان ہے اور انس==انی ض==میر

یی خ==الق پ==ردلالت ک==رتی ہیں)زب==ور ۔ اعم==ال الرس==ل۴ت==ا ۱: ۱۹وعق==ل بھی اپ==نے الہ ۲۹تا ۲۴: ۱۷ (۔ چونکہ واجب الوجود کی ہستی ایسی بدیہی ہے اس لئے کتب

مقدس==ہ میں مرق=وم ہے کہ خ==دا کی ہس==تی س==ے انک==ار جہ==الت بالعم==داور احمق==انہ ( بائب==ل ہم ک==و یہ۲۳۔ ۱۹: ۱، اور رومی ۵۳، ۱: ۱۴شرارت کا نتیجہ ہے۔ )زب==ور

،۸: ۴۴، یس=عیاہ ۴: ۶ اور ۳۹، ۳۵: ۴تعلیم دیتی ہے کہ خدا ای=ک ہے )استش=نا :۴، افس==یوں ۴: ۸کرنتھی==وں ۱۔ ۳: ۱۷ ویوحن==ا ۲۹: ۱۲ م==رقس ۹: ۴۶، ۵: ۴۵ ،۱۸: ۱( اور نادی====دنی ہے )یوحن=====ا ۲۴: ۴( اور یہ کہ خ=====دا روح ہے )یوحن=====ا ۶ ( اور یہ کہ وہ لامح===دود اور ازلی واب===دی ولاتب===دیل )زب===ور۱۶، ۱۵: ۶تمیتھیس ۱

( اور حاض==ر ون==اظر ع===الم الغیب )زب===ور۱۷: ۱۔ یعق===وب ۲۷، ۲۴: ۱۰۲۔ ۲: ۹۰ ( اور ق===ادر۲۸، ۲۷: ۱۷، اعم===ال الرس===ل ۲۴، ۲۳: ۲۳۔ یرمی===اہ ۱۲۔ ۱: ۱۳۹

کل ہے)پیدائش ۔۲۴: ۱۰۴، زب=ور ۱۳، ۱۰۔۷: ۱۲: ، ای=وب ۱۷مطلق اور دانای(۔۲۰: ۳یوحنا ۱۔ و۱۸تا ۱۲: ۴۰ویسعیاہ

ی ذوالجلال قدوس بیان کیا گیا ہے )مکاشفہ :۱۹اسی طرح سے خدا مکاش==فہ۳: ۶ یس==عیاہ ۱۷: ۱۴۵، ۳: ۲۲ وزبور ۲: ۲۔ پہلاسیموئیل ۸: ۲۱ ، ۲ ۵، ۴: ۳۳وزبور ۴: ۳۲ ، استشنا ۱۹: ۲۳( اور نیز وہ عادل راستباز )گنتی ۸: ۴

،۳: ۱۵)مکاش==فہ ۹: ۱یوحن==ا ۱۔ ۱۱، ۵: ۲ ورومی==وں ۲۱: ۴۵، ۷: ۲۶یس==عیاہ :۳، ون==وحہ ۱۰ت==ا ۸: ۹ زبور ۶: ۳۴(۔ اور رحیم ورحمان وحلیم)خروج ۷تا ۵: ۱۶ (۔۱۶: ۴یوحن==ا ۱۔ ۱۶: ۳ ،یوحن==ا ۴۵: ۵، م==تی ۱۱: ۳۳۔ وح==زقی ای==ل ۲۳، ۲۲

،۱: ۱اور خ==الق اور اپ==نی تم==ام مخلوق==ات ک==ا محاف==ظ ونگہب==ان ہے )پی==دائش :۱۰ ، ۳۲، ۳۱: ۶۔ م==تی ۱۰۴، ۲۵۔ ۳۳: ۳۷، ۶: ۳۳، زبور ۷: ۲سیموئیل ۱

(۔۱۱: ۴ مکاشفہ ۳۶: ۱۱۔ رومیوں ۳۱۔ ۲۹ ی واح==د وبرح==ق یہ ان بہت س==ی عالیش==ان ص==فات میں س==ے بائب==ل خ==دا س=ے منس=وب ک=رتی ہے فق==ط تھ==وڑی س=ی ہیں۔ ب=اقی تم=ام ص=فات اس جملہ میںیی اپ==نی ذات ۔ اپ==نے علم، اپ==نی تعلیم==ات اور جم==ع ہیں کہ وہ ح==ق س==بحانہ وتع==ال

،۴: ۳۶۔ ای==وب ۳۱: ۲۲س==موئیل ۲، ۴: ۳۲اپ==نے افع==ال میں کام==ل ہے)استش==نا (۔۴۸: ۵، متی ۷: ۱۹، ۳۰: ۱۸وزبور ۱۶: ۳۷

پس اس سے انک==ار نہیں ہوس==کتاکہ یہ تم==ام بیان==ات ج==و خ==دا اوراس کی عالیشان صفات کے بارے میں بائبل میں مرقوم ہیں ایس==ے ہیں کہ ان ک==و س==ن ک==ر ہم اپنی عق==ل وض==میر س==ے ان کی تائی==د وتص==دیق ک==رتے ہیں کی==ونکہ وہ نہ==ایتیی الہ==ام وہ==دایت رحیم ورحمان خالق کون ومکان کی ش==ان کے ش==ایاں ہیں اور الہآادم کس===ی ط===رح س===ے حاص===ل بھی نہیں کے بغ===یر خ===داکا ایس===ا عرف===ان ب===نی کرسکتے تھے۔ اگرہم قدیم زمانہ کے سب سے دانا وع==الم فلاس==فروں کی تص=انیف کو دیکھیں تو افلاطون وارسطو کی تصانیف سے بھی یہی ظاہر ہوگا کہ ان دان==اؤںیی کے ب==ارے میں کبھی ایس==ی تعلیم نہیں دی جیس==ی کہ ت باری تعال نے بھی ذا ی ذوالجلال کی توحی==د وشخص==یت اور بائبل میں مندرج ہے۔ ان داناؤں نے خدا ذات ح=ق س=بحانہ قدسیت کے بارے میں کوئی صاف تعلیم نہیں دی ۔ ق==دس

Page 10: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

یی کے باب میں بائبل کی تعلیم نئے اورپرانے تمام م=ذاہب کی تعلیم==ات س=ے وتعالمختلف ہے۔

آارزومن==د اور یی کے ن الہ جب وہ لوگ جو فی الحقیقت پرہیزگار اور عرفا خدا کی مرضی ک==و بج==الانے کے مش==تاق ہیں دع==ا ومناج==ات کے س==اتھ بائب==ل ک==و مط==العہ ک=رتے ہیں تب کلام الل=ه ان کے دل=وں میں داخ=ل ہ=وکر ان ک=و روح=انی ن=ور

،۲۹: ۴( اوران کو خ==دا ت==ک پہنچ==نے )استش==نا ۱۳۰، ۱۰۵: ۱۱۹بخشتا ہے)زبور (۔ اوراس کی مرض==ی دری==افت ک==رنے اور پہچ==اننے۱۷: ۷ ، یوحن==ا ۱۳: ۲۹یرمی==اہ

کی توفیق بخشتا ہے ۔ روح القدس کی ق==درت ان کے دل==وں میں خ==دا کے خ==وف ( اوران ک====و اپ====نے خ====الق کی۵: ۴اور محبت ک====و پی====دا ک====رتی ہے اور)رومی====وں

فرمانبرداری کے لئے فضل عط==ا ہوت==ا ہے۔ ان کے دل ب=دل ج==اتے ہیں اوران ک==و ن=ئی ( اور س==یدنا۶، ۵: ۳، اور ۱۳، ۱۲: ۱روح==انی پی==دائش حاص==ل ہ==وتی ہے)یوحن==ا

:۵کرنتھی==وں ۲مسیح پر ایمان لانے کے وسیلہ سے وہ ن==ئے مخل==وق بن ج==اتے ہیں ) (۔ وہ گناہ سے نف==رت اور نیکوک==اری س==ے محبت رکھن==ا س==یکھتے ہیں۔ وہ ب==دی۱۷

سے بھاگتے اورنیکی ودینداری سے لپٹے رہتے ہیں کی==ونکہ کتب مقدس==ہ ہم ک==و یہ تعلیم دی==تی ہیں کہ خ==دا پ==اک وع==ادل ہے اورج==و ل==وگ فرع==ون کی ط==رح اس کے خلاف اپنے دلوں ک=و س=خت ک=رتے ہیں کہ ان ک=و س==زا دے س=کتا ہے لیکن ج=و لوگ اپنے گناہوں سے فی الحقیقت ت=ائب ہ==وکر اس کی خ=دمت میں ن=ئی زن=دگیآارزواور کوشش کرتے ہیں ان کے لئے نہایت شفیق ومہرب=ان اور پ=راز بسر کرنے کی محبت باپ ہے۔ پس بائبل کے جن چند مقامات کا ہم نے اس باب میں ذکر کیا ہے اگ==ر ک==وئی ح==ق ج==و ان ک==و دع==ا ومناج==ات کے س==اتھ پ==ڑھے ت==و وہ یہ ب==ات محس==وس ک==رنے لگیگ==ا کہ کتب مقدس==ہ میں حقیقی اور س==چے الہ==ام کی تم==ام

یی ش==رائط موج==ود ہیں۔ اس کت==اب کے ب==اقی اب==واب س==ے یہ ام==ر انش==اء الل==ه تع==الاوربھی روشن ہوجائیگا۔

یی فق==ط الہ د جدید سے ہم کو یہ تعلیم ملتی ہے کہ حقیقی عرفان عہ روح الق=دس کے س=کھلانے سےحاص=ل ہوس=کتا ہےج=و ہمیش=ہ ہم=اری م=دد وی=اری کے لئے تیار ہے۔ خدا کا کام==ل مکاش==فہ ہم ک==و س==یدنا مس==یح میں بخش==ا گی==ا ہے چنانچہ وہ خود فرماتاہے " جس نے مجھے دیکھ==ا اس نے ب=اپ ک=و دیکھ==ا")یوحن=ا

یی مکاش==فہ فق==ط س==یدنا مس=یح ہی میں بخش==ا گی==ا ہے ۔کی==ونکہ۹: ۱۴ (۔ اور یہ الہوہی اکیلا کلمة الله ہے۔

Page 11: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

تیسرا باب انسان کی قدیم حالت اوراس کا موجودہ تباہ حالاوراسے گناہ وابدی ہلاکت سے نجات کی ضرورت

یی کی آارزومن==د ہ==و کہ ح=ق س=بحانہ وتع==ال اگر کوئی شخص یہ جاننے ک=ا نظر میں اس کی کیا حالت ہے تووہ کس=ی ق==در اپ=نے ض=میر س=ے اور زی=ادہ ت=رکلام الل==ه س==ے دری==افت کرس==کتا ہے۔خداس==ب کچھ جانت==ا ہے اور اس س==ے ک==وئی راز پوشیدہ نہیں ہے" اس سے مخلوقات کی ک==وئی چ==یز چھ==پی نہیں بلکہ جس س==ے ہم ک==و ک==ام ہے اس کی نظ==روں میں س==ب چ==یزیں کھلی اور بے پ==ردہ ہیں")ع==برانیوں

( ۔ و ہ فق==ط وہی ب==اتیں نہیں جانت==ا ج==و ہم نے کی ہیں بلکہ ج==و کچھ۱۳: ۴ ہم نے عمر بھر سوچا وہ سب کچھ اسے معلوم ہے۔ فقط خ==دا ہی ہم ک==و بتاس==کتاآاج تک زندہ رکھا ہے اور ہماری ہے کہ اس نے کس مقصد سے ہم کو پیدا کیا اور آائندہ بہتری اور خوشوقتی کے حصول کادارم==دار کس ب==ات پ==ر ہے۔ فلاس==فروں نے اپنی تصانیف میں ان مضامین پر اپ=نے خی==الات بی=ان ک=ئے ہیں لیکن ہم=اری عق==ل ہم کو اس امر کا یقین دلاتی ہے کہ اگر خدا نے اپنی پاک مرضی کو انبیاورس==ل کے وسیلہ سے ظاہر فرمایا ہے تو جو کچھ تعلیم ہم کوکلام الله میں دی ج==اتی ہے وہ ض==رور انس==انی اس==تد لال س==ے کہیں ب==ڑھ ک==ر اعتم==اد وث==وق کے لائ==ق ہے۔ پسبراز ش==فقت ارادہ ک==و ج==اننے اوریہ دری==افت ک==رنے انسان کی پیدائش سے خدا کے پ==آادم اپ==نی موج==ودہ گن==اہ وب==دحالی کی ح==الت میں کیس==ے مبتلا کے ل==ئے کہ ب==نی مقدسہ ک=و مط=العہ کرن=ا چ=اہیے۔ لہ==ذا ان اوراق ک==ا مص=نف نہ==ایت ہوگئے کتب

ادب سے التماس کرت=ا ہے کہ مع==زز ن=اظرین تم=ام تعص=ب س==ے کن=ارہ ک=رکے کتبآان کی عظیم شہادت موجود توریت وزبور اورانجیل کو پڑھیں جن کے حق میں قر ہے۔ مناس=ب ہے کہ کلام الل=ه ک=ا مط==العہ ادب وانکس=ار ودلی س=رگرمی کے س=اتھ ذوالجلال ج=و نہ=ایت رحیم ورحم=ان ہے کہ ہم ک=ریں اور یہ دع==اکریں کہ خ=دای ک==و روح==انی بین==ائی اور ہ==دایت عن==ایت فرم==ائے ت==اکہ ہم اس کے کلام ک==ا ٹھی==کآانکھیں کھ==ول دے ت==اکہ ہم اپ==نی ان==درونی مطلب س==مجھیں اور ہم==اری عق==ل کی ح==الت ک==و ج==انیں اور اب==دی نج==ات وہمیش==ہ کی زن==دگی اور دائمی س==عادتمندی

وفرخندہ فالی کی راہ کو پہچان کر حاصل کریں۔ پی==دائش کے پہلے ب==اب کی آایت س==ے دوس==رے۲۶اگ==رہم کت==اب ویں

آایت تک بغور مطالعہ کریں تو ہم کو صاف معل=وم ہوج=ائے گ=ا کہ۴۵باب کی ویں الله جل شانہ نے انسان کو پاک وصاف اور سعادت ونیک بختی کی ح==الت میںپیدا کیا تھا۔ یہ جملہ کہ" خدا نے انسان کو اپنی صورت پر اپنی مانند پیدا کی==ا"۔ یہ مع==نی رکھت==ا ہے کہ مح==دود مخل==وق انس==ان اوراس کے لامح==دود خ==الق کےاا روح==انی مش==ابہت اس ق==در تھی کہ کس==ی درمی==ان ابت==دا میں عقلی اور خصوص== انس=ان پرظ=اہر کرس=کتا تھ==ا۔ اس وقت انس=ان آاپ کو مخل=وق حد تک خالق اپنے بیشک گناہ وبد خیالات وخواہشات س==ے ب==ری تھ==ا اورجس==مانی وروح==انی ہ==ر ط==رح کی کم==زوری س==ے خ==الی تھ==ا اوراس کی ذات میں بیم==اری اوردکھ کی م==وت ک==ا مطلق امکان نہ تھا۔ چ==ونکہ اس وقت انس==ان خ==دا ک==و جانت==ا اوردوس=ت رکھت==ا تھ==اآارزومن==د تھ==ا اس ل==ئے وہ نہ==ایت ش==ادمان اوراپ=نی اوراس کی خدمت وعب==ادت ک=ا حالت میں خوش وفرح==ان تھ==ا۔ علاوہ ب==ریں اس وقت جس ق==در مخلوق==ات روی پی==دائش س==ے معل==وم زمین پر موجود تھی اس سب کا سردار انسان ہی تھا۔ کت==اب ہوت==ا ہےکہ خ==دا نے انس==ان کی ب==دووباش کی غ==رض س==ے ای==ک خ==اص جگہ تی==ار

Page 12: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

(۔ ع==دن اس ب==ڑے می==دان ک==ا ن==ام تھ==ا۸: ۲کی۔ یہ جگہ ع==دن میں تھی )پی==دائش جس میں بہت سے زمانے گ=ذرنے کے بع==د باب=ل اور دیگ=ر ب=ڑے ب=ڑے ش=ہر تعم=یر

کئے گئے ۔آادم اس ہر ایک انسان کا ض==میر اس حقیقت پ==ر گ==واہی دیت==ا ہے کہ ب==نی ابتدائی بیگناہی اور فرخندہ فالی میں قائم نہیں رہے۔ علاوہ برین ان قدیم اق==وام کی تواریخ جو اپنی شرارت وبدکاری کے سبب سے تباہ ہوگئیں اور گناہ ورنج والم ک==ا وجود ایسی بین حقیق==تیں ہیں جن س==ے اس ام==ر کاک==افی ودافی ثب==وت ملت==ا ہے کہ ہماری حالت بہت بدل گئی ہے اور موجودہ حالت ہر گز ہرگز وہ ح==الت نہیںآادم کو پیدا کیا تھ==ا اورجس میں اس رحیم ورحم==ان ہے جس میں الله جل شانہ نے آادم ق==ائم رہیں۔ اس کے علاوہ اور ش==ہادت بھی آادم اورب==نی کی مرض==ی تھی کہ آالودہ اور ناگفتہ بہ ہے )پیدائش موجود ہ حالت خدا کی نظر میں نہایت ہی گناہ

(۔۸: ۱یوحنا ۱۔ ۲۳ ، ۲۰۔ ۱۰: ۳، رومیوں ۲: ۱۴۳، زبور ۲۱: ۸ جوک====وئی اپ====نے دل س====ے ذرا بھی واقفیت رکھت====ا ہے اور ان خی====الات وخواہشات کو جانتا ہے جو اکثر دل میں پیدا ہ==وتی رہ==تی ہیں اور چش==مہ کے پ==انییی کی کی طرح ج=وش م=ارتی ہیں وہ ض=رور تس=لیم کریگ=ا کہ وہ ح=ق س=بحانہ وتع==الآایات بیان ک==رتی ہیں۔ نظر میں ایسا ہی گنہگاروخطاکار ہے جیسا کہ مندرجہ بالا ضمیر اسے یہ تس=لیم ک=رنے پ=ر مجب=ور کرت=ا ہے کہ گن=اہ اورناپ=اکی اس کے دل پ=ر د طف==ولیت ببری خواہشات وشہوات سے ایسا معمور رہا ہے کہ عہ قابض ہیں اوروہ ہی سے وہ بدی کی طرف مائل ہے اور اسی سبب سے اخلاقی طور پرہمیشہ اسآادم ای==ک ہی قس==م کے گن==اہ کی ط==رف آالودہ رہی ہے۔ تم==ام ب==نی کی طبیعت گناہ مائل وراغب نہیں ہیں ۔ بعض بڑے بڑے خیال بان==دھنے والے ہیں۔ بعض ح==ریص، بعض ش====ہوت پرس====ت ، بعض بے رحم، بعض مغ====رور اورمتک====بر اور بعض س====ر

دمہروبیوفا ہیں۔ بعض ریاک=ار، بعض بے ایم=ان وکم اعتق==اد اور بعض ان گن==اہوں میں سے کئی ای=ک کی ط==رف مائ=ل ہیں لیکن تج==ربہ ہم ک=و یہ س=یکھاتا ہے کہ ک=وئی انسان بھی گناہ سے خالی نہیں ہے۔ یہاں تک کہ نیک سے نیک ل==وگ بھی اس امر کے معترف ہیں کہ بہت سے ایسے کام جن سے ان کو پرہ=یز کرن=ا چ=اہیے تھ=ا ان سے س==رزد ہ==وئے ہیں اوربہت س==ے ایس==ے ک==ام ج==وکرنے کے تھے انہ==وں نے نہیںآادم کی گذش==تہ اورموج==ودہ ح=الت س=ے نہ==ایت ص=فائی اور ک=ئے ۔ پس تم=ام ب=نی ص==راحت کے س==اتھ ث==ابت ہوت==ا ہے کہ بائب==ل کلام الل==ه ہے۔ بہت س==ے بے دین لوگوں نے بھی اسے سن کر یہ محسوس کیا ہے کہ ضرور اس میں خ==دا ک==ا پیغ==ام مندرج ہے ۔ اسی لئے بہت سے ایسے لوگوں نے یہ کہکر کہ " جس نےیہ کتاب

آارزو کی ہے۔ بنائی ہے وہی میرا خالق ہے" مسیحی تعلیم کی بعض لوگ====وں نے دل کی تب====دیلی حاص====ل ک====رکے گن====اہ س====ے نف====رت اورنیکوک==اری س==ے محبت رکھن==ا ش==روع کی==ا ہے ۔ اس تب==دیلی ک==ا س==بب وہ ن==ئی

میں ذکر کی==ا ہے اور یہ تب==دیلی۵تا ۳:۳پیدائش ہے جس کا سیدنا مسیح نےیوحنا دل سے اس پر ایمان لاتے ہیں۔ فقط ان کو حاصل ہوتی ہے جو صدق

ب مقدس=ہ کی تعلیم س=ے دری=افت ک=رچکے ہیں کہ جب خ=دا نے ہم کت آادم کو پیدا کیا وہ گن=اہ کی ط=رف مائ=ل نہ تھ=ا اور اس ل=ئے وہ اس گنہگ=ار ی اور تباہی کی حالت میں نہ تھا جس میں اس کی اولاد پائی ج=اتی ہے ۔ ہم=اری عق==ل معاص==ی خ==دا کی پ==اک مرض==ی کے بھی ہم ک==و ص==اف بت==اتی ہے کہ ارتک==اب خلاف ہے کی==ونکہ گن==اہ اخلاقی ش==ریعت کی خلاف ورزی ک==ا ن==ام ہے ج==و ذاتیی کے مطابق وموافق اور اس کا اظہار ہے ۔ لہذا یہ کہن==ا کہ خ==دا اپ==نی باری تعالآاپ ہی تکذیب کرن==ا ہے۔ چ==ونکہ اب ب==نی مرضی کی خلاف ورزی چاہتا ہے اپنی ام==ارہ کی غلامی آادم گن==اہ اور تب==اہی کے ورطہ میں غ==وطے کھ==ارہے ہیں اور نفس

Page 13: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

آادم اس میں گرفت==ار ہیں یہ دری==افت کرن==ا نہ==ایت مناس==ب بلکہ انس==ب ہے کہ ب==نی بدکاری وبربادی میں کیونکر مبتلا ہوگئے ۔

مقدسہ اس سوال کا جواب دی==تی اورہم ک==و ص==اف بتلاتی ہیں کہ کتب گناہ اورگناہ کے بد نت==ائج میں انس==ان ش=یطان کی ع==داوت اور ف==ریب دہی س==ے اورآازاد انہ فیص=لہ س=ے یی کی پاک مرض=ی کی جگہ اپ=نی مرض=ی پ=ر اپ=نے ی تعال خدا عمل کرنے کےسبب سے گرفتار ہوا ۔ ح==وا نے ش==یطان س==ے ف==ریب کھای==ا اوراس نےاا خ=دا کے حکم کی خلاف ورزی آادم نے جان بوجھ ک==ر قص==د آادم کو گمراہ کیا۔ کی اور اس ط==رح وہ خی==الات واعم==ال میں ح==ق کی دوس==تی س==ے ج==دا اورچش==مہ پی==دائش کے حی==ات وحقیقی فرخن==دہ ح==الی س==ے دورہوگی==ا۔یہ تم==ام بی==ان کت==اب

۱۹، ۱۲: ۵ ورومی===وں ۴۴: ۸تیس===رے ب===اپ میں من===درج ہے۔ علاوہ ب===رین یوحن===ا بھی ملاحظہ کیجئے۔۱۴، ۱۳: ۲اورپہلا تمیتھیس

اس مقام پر اگر ک=وئی یہ س=وال ک=رے کہ خ==دا نے جہ==ان میں ب=دی ک=وآانے کی آادم کو ورغلانے اوراس پر غ==الب داخل ہونے سے نہ روکا؟ اس نے ابلیس کو کیوں اج=ازت دی؟ وہ تاح=ال ش=یطان ک=و کی=وں اج=ازت دیت=ا ہے کہ گن=اہ وبرب=ادی اورجدائی وظلم وستم کو زمین پ==ر ق==ائم رکھے ؟ ت==و اس ک==ا ج==واب اس ک==و کس==ییوة میں ملے گا۔ہم یہاں پر فقط یہ کہ==تے ہیں کہ قدر تفصیل کے ساتط طریق الحی خ==دا نے ہم==ارے ل==ئے اس ام=ر کی تش=ریح نہیں کی اور انس=انی عق==ل وادراک ک=و کوئی بالکل تسلی بخش اور قابل اطمینان جواب نہیں سوجھا۔ اس مع==املہ میںآارزومن==د ہ==وں ت==وبھی ج==و عم==ل ک==و ج==اننے کے کت==نے ہی خ==واہ ہم خ==دا کے ط==رز کچھ وہ کرتاہے ہم کو اسی دنیا میں دریافت کرن==ا اورجانن==ا ض==روری نہیں لیکن یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی گم گشتگی وتباہ حالی کو پہچ==انیں اوراس س==ے خلاص==ی اور رہائی کی راہ کو دریافت کریں اورجانیں۔ہم حضرت ابراہیم کی طرح یہ ج==انتے

ہیں کہ تمام جہان کا انصاف کرنے والا جو کچھ کرتا ہے بالکل راست وبجا ہے۔ ن روزگ==ار نے ہم ک==و اس ام==ر ک==ا یقین دلادی==ا ہے کہ اس۲۵: ۲۸)پیدائش ( دانایا

آازمائیش==وں ک==ا وج==ود اور یہ حقیقت کہ دنی==ا میں اس دنیا میں ایس==ی بہت س=ی خ==دا قدر تکالیف اوردکھ دردجوگناہ کے سبب س==ے موج==ودہیں ہم ک==و بفض==ل آانے کے وسیلہ سے اورگناہ کےہولناک نت==ائج ک==و آازمائشوں سے لڑنے اوران پر غالب دکھ==ا ک==ر نیکی ک==رنے میں تعلیم وت==ربیت ک==رتے ہیں اورہم==اری زن==دگی ک==و نہ==ایتآازاد آادم ک=و عجیب طور سے اس دنی==ا میں ت=ربیت پ=ذیر بن==اتے ہیں ۔ خ=دا نے ب=نی مرضی عنایت کی ہے چنانچہ وہ مختار ہیں کہ وہ اپنے لئے نیکی یا ب==دی ۔ گن==اہآازادی ی==ا اس==کی ی==ا راس==تبازی ، فرم==انبرداری ی==ا ن==ا فرم==انی ش==یطان کی غلامی س==ے اطاعت ج=و چ=اہیں اختی=ار ک=ریں۔ خ=دا نے اپ=نی مرض=ی اوراپ=نی محبت ک=و ہم پ=ر راست کی ہدایت تو کردی ہے لیکن وہ ہم کو اپنی ظاہر فرمادیا ہے ۔ اس نے راہ طرف رجوع کرنے کے لئے مجب==ور نہیں کرت==ا کی==ونکہ وہ ہم==اری محبت چاہت==ا ہےین نے رحم اورمحبت میں جیسا کہ سچے دین میں ج==بر مطل==ق نہیں ہے۔خ==دای پ=اک میں یہ تعلیم دی ہے اور ص=اف بتادی=ا ہے کہ ہ=ر گ=ز لاریب ہم کو اپ=نے کلامآادم سے کوئی بھی گناہ وش==یطان کی غلامی ہرگز اس کی یہ مرضی نہیں کہ بنی

آازاد ہو۔ عصیان1میں رہے۔ خدا تو یہ چاہتا ہے کہ ہر ایک انسان گناہ کی قید سے وناپاکی کے دھبوں سے پاک وصاف ہو اور خدا کے س==اتھ وہ روح==انی مش==ابہتآادم کھوبیٹھ===ا حاص===ل ک===رے ت===اکہ ہ===ر ای===ک انس===ان اب===دی مب===ارک ب===ادی ج===و ع==تیق وجدی==د انس==ان کے ع==المگیر تج==ربہ کے وس==عادتمندی ک==ا وارث ہ==و۔ عہ==د ساتھ متفق ہوکر یہ تعلیم دیتے ہیں کہ جب تک انسان اپنے بد افع==ال س==ے ت==ائبآازاد ہ==وکر ہوکر سچے ایمان کے ساتھ خدا کی طرف رجوع نہیں لاتا اور گناہ سے

۹: ۳پطرس ۲۔ ۱۶: ۳یوحنا ۱ ۔ ۳۳، ۳۲، ۲۳: ۱۸ حزقی ایل 1

Page 14: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

الله جل شانہ سے معافی ومغفرت حاصل نہیں کرتا تب ت==ک اس کے ل==ئے س==چی خوش==ی اورحقیقی نی==ک بخ==تی ن==ا ممکن ہے۔ دل کی پ==اکیزگی کے بغ==یر ک==وئی

آانکھ س===ے خ===دا ک===و نہیں دیکھ س===کتا )م===تی ،۸: ۵آادمی کبھی اپ==نی ان==درونی ( ۔ حقیقی دین==دار انس==ان کے ل==ئے پ==اک ہون==ا ض==رور ہے کی==ونکہ۱۴: ۱۲ع==برانیوں

یی پاک ہے )احبار س=ے۱۴: ۶کرنتھی=وں ۲، ۴۸: ۵، متی ۲: ۱۹حق سبحانہ وتعال مقدس==ہ کی تعلیم ہے۸۔ ۱: ۳یوحن==ا ۱ ۱۰ ، ۹: ۲پطرس ۱تک و۱: ۷ ( یہ کتب

اورجب ہم اس تعلیم کو سیکھتے ہیں تو ہماری عق==ل اور ض==میر س==ے بھی اس کی صداقت پر شہادت ملتی ہے ۔ کیونکہ انسان خدا کی صورت پر پیدا کیاگیا تھا اورچونکہ اس صورت کو گناہ س==ے خ==راب ک==ر بیٹھ==ا ہے اس ل==ئے لازم ولاب==د ہے کہیی یا رویة الله سے مس=رور ش==ادمان ہ==و اور م=وافقت ر الہ اس سے پیشتر کہ وہ دیدا ومحبت کے ساتھ خدا کے حضور میں رہ سکے دوبارہ اس پاک ذات کے ساتھ

روحانی مشابہت حاصل کرے ۔ دین کے اگ==ر اس مع==املہ کے متعل==ق ہم بائب==ل ک==ا دنی==ا کی دیگ==ر کتبآائیگ=ا کی==ونکہ دیگ=ر آاس=مان ک=ا ف==رق نظ==ر ساتھ مق==ابلہ ک=ریں ت=و اس ام=ر میں زمین و مذاہب کی کتابیں ہم کو کچھ نہیں بتلاتیں کہ خدا نے انسان کو کس مقص==د س==ے پی==دا کی==ا۔ ان میں انس==ان کی دلی وروح==انی طہ==ارت وتق==دیس کی ض==رورت کے بارے میں کوئی تعلیم من==درج نہیں ہے ۔ ان میں یہ تعلیم پ==ائی ج==اتی ہے کہ بدن کے وضو وغسل سے طہارت یا پ==اکیزگی حاص==ل ہ==وتی ہے اورحج وقرب==انی ی==ا خیرات وغيرہ سے گناہوں کی معافی حاص==ل ہوس==کتی ہے ۔ بیش==ک جس==م کے وضووغس=ل کی ض==رورت ہے اوران س==ے جس==م ک=و بہت فائ=دہ پہنچت==ا ہے لیکن ان کے وسیلہ س=ے دل پ=اک نہیں ہوس=کتا۔ چن=انچہ س=یدنا مس=یح بھی فرم=اتے ہیں کہ یہ کافی نہیں کہ پیالے ی=ا رک=ابی ک=و ب=اہر س=ے ص=اف ک=ریں اوران=در س=ے میلارہ=نے

میں یوں مرقوم ہیں" پہلے پیالے اوررکابی کو اندر۲۶: ۲۳دیں۔ اس کے الفاظ)متی سے صاف کرتا کہ اوپر سے بھی صاف ہوجائیں "۔ نی==ک اعم==ال بھی ض==رور ہیں کہ خ===دا کی محبت اوراس کی مرض===ی س===ے م===وافقت اوراس کے عف===و رحم کی شکر گزاری کا نتیجہ ہوں لیکن خیرات کرنے سے خدا ہم==ارے گن==اہ بخش==نے کی طرف مائل نہیں ہوسکتا کیونکہ کوئی عادل حاکم رشوت لے کر مج==رم ک=و مع==اف نہیں کرتا۔خیرات اور تمام دیگر نی==ک اعم==ال کی ق==دروقیمت خ==دا کی نظ==ر میں اعمال کا عامل بنت==ا ہے اور ک==وئی اس نیت کے موافق ہوتی ہے جس سے انسان ان شخص اپ=نی نیت ک=و اس ع=الم الغیب س=ے چھپ=ا نہیں س=کتا جس کے س==امنے

آادم کے دلوں کے پوشیدہ راز بالکل کھلے اوربے پردہ ہیں۔ بنی اس غرض سے کہ ہم خداکی مرضی کو پہچان کر اس کی فرم==انبرداری عتیق وجدید میں ہم کو بہت س==ی تعلیم دی کرسکیں اس رحیم وکریم نے عہد ہے ۔ اس ط=رح س=ے اس نے ہم ک=و ص=اف س=مجھادیا ہے کہ کونس=ی ب=اتوں ک=و عمل میں لانا اورکونسی باتوں سے پرہیز کرنا ہم==ارے ل==ئے مناس==ب ہے۔ لہ==ذا بائب==ل کے مختلف مقام==ات میں اخلاقی ش==ریعت مختص==ر وس==ادہ ق==وانین کی ص==ورت

ت==ا۱: ۲۰میں ہم کو دی گئی ہے۔ توریت میں دس احکام دئے گئے ہیں)خ==روج ( پھ==ر بع==د میں میک==اہ ن==بی فرمات==ا ہے کہ انس==انی ف==رائض۲۱ت==ا ۶: ۵، استش==نا ۱۷

کے بارے میں خدا کی ش==ریعت ک==ا خلاص==ہ ی==وں بی==ان ہوس==کتا ہے " اے انس==ان اس نے تجھے وہ دکھادی==ا ہے ج==وکچھ کہ بھلاہے اورخ==دا ون==د تجھ س==ے اور کی==ا چاہتاہے کہ مگریہ کہ ت=و انص=اف ک=رے اور رحم دلی ک=و پی=ار ک=رے اوراپ=نے خ=دا

( ۔ناخواندہ وجاہل لوگ اکثر کہا ک==رتے۸: ۶کے ساتھ فروتنی سے چلے" )میکاہ ہیں کہ مس==یحیوں کے پ==اس ک==وئی ش==ریعت نہیں جس میں خ==دا کے اوامرون==واہی ع==تیق مندرج ہوں لیکن اس قول کی تردید کے لئے یہ حقیقت کافی ہے کہ عہد

Page 15: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

د جدی==د میں کی اخلاقی ش==ریعت کی پابن==دی واط==اعت ہم پ==ر ف==رض ہے۔ عہ== (۷، ۶، ۵ہمارے پاس سیدنا مسیح کے پہاڑی وعظ کی شریعت موجود ہے )م==تی

میں۳۱: ۶، لوق==ا ۳۱، ۲۸: ۱۲اور علاوہ ب==رین اس نے ہم==ارے ف==رائض ک==و م==رقس ق==وانین اا بیان فرمایا ہے۔ لہذا ہم صاف دیکھتے ہیں کہ وہ دیگ==ر واض==عان مجموع دین وشریعت دینے والوں کی طرح ہر ممکن حالت کے لئے خاص ہ==دایت دی==نے کی کوش==ش نہیں کرت==ا بلکہ ایس==ے ع==ام اص==ول بتات==اہے جن س==ے تم==ام ح==الات

وپہلا۸۔ ۱: ۱۴، ۱۲زن==دگی میں ہم==اری ہ==دایت ورہ==بری ہ==و۔ ج==و ک==وئی رومی==وں ک=و بغ==ور مط=العہ کریگ=ا۱: ۴، ۱: ۳۔ کلس=یوں ۲۱۔ ۱: ۵، افس=یوں ۱۳کرنتھیوں

یی اور پاک راہ مق==رر کی اس کو معلوم ہوجائیگا کہ مسیحیوں کے لئے کیسی اعل گئی ہے۔ ہم کو یہ ہدایت کی گئی ہے کہ دعا ونماز س==ے پیش==تر اپ==نے دل==وں ک==و پ=اک ک=ریں نہ یہ کہ فق=ط ہ=اتھ دھ=ولیں ۔ نہ یہ کہ تم=ام عم=ر میں ای=ک م=رتبہ حجآاپ ک==و اس دنی==ا میں مس==افر وح==اجی ک==رلیں بلکہ یہ حکم ہے کہ ہمیش==ہ اپ==نے خیال کریں اورکہیں دائمی سکونت کا خیال نہ باندھیں اوریہاں کسی شہر س==ے دل نہ لگائیں بلکہ ہمیشہ اس امر کے منتظر رہیں کہ ابدی مکانوں میں س==کونت ک==رنے کے ل==ئے ہمیش==ہ اس ام==ر کے منتظ==ر رہیں کہ اب==دی مک==انوں میں س==کونت کرنے کے لئے پ==اکیزگی میں خ==دا کی ق==ربت میں ت==رقی ک==رتے چلے ج==ائیں نہ یہ کہ دن بھ==ر میں فق==ط پ==انچ م==رتبہ نم==ا ز پ==ڑھ لیں بلکہ یہ حکم ہے کہ ہمیش==ہ

( یعنی ایسے ط==ور س=ے زن=دگی۱۷: ۵تھسلنیکیوں ۱دعاومناجات میں لگے رہیں) بسر کریں کہ ہمیش=ہ خ==دا س=ے ص=حبت رکھیں۔ نہ فق==ط یہ==ودی ق==وم کی ط==رحآاپ کو ایسی قربانی ہونے کے لئے مردہ جانوروں کی قربانیاں گذرانیں بلکہ " اپنے

پط==رس۱اور ۲، ۱: ۲نذ کریں جو زندہ وپاک اور خدا کو پس==ندیدہ ہ==و" )رومی==وں عتیق۵: ۲ د جدید کے احکام وشریع عہد (۔ اس سے یہ صاف ظاہر ہے کہ عہ

ی پ==اک ورحم==ان کی عالیش==ان س==ے م==وافقت کے احک==ام س==ے بھی ب==ڑھ ک==ر خ==دا ومط==ابقت رکھ==تے ہیں کی==ونکہ ان س==ے دل اور زن==دگی کی پ==اکیزگی کی ہ==دایت اورکامیابی حاصل ہوتی ہے ۔ اس سے یہ بھی ظ==اہر ہے کہ جب ت=ک انس=ان ایس=اآاوری خ==دا کی پاک دل ونیک اعمال نہ بن جائے تب تک ظاہری رس==وم کی بج==ا نظ==ر میں بالک==ل ہیچ ہے اورنیکی وراس==تبازی ت==ک نہیں پہنچاس==کتی ۔ احک==امیی وب=الا ہیں کی=ونکہ آائین س=ے اعل انجیل تمام دیگ=ر ادی=ان کے احک=ام و واصول ان میں انسانی دل اور اس کی عملی زندگی کو پاک ک==رنے کی خ==اص ق==ابلیت ہے۔ پس ان ک==و یہ==ودی دین کے س==وا تم==ام دیگ==ر ادی==ان کے احک==ام کی ط==رح انسانی احکام جان کر نہیں ماننا چ==اہیے بلکہ ان ک==و خ==ود خ==دا کے احک==ام کے طور پر قب=ول کرن=ا واجب ہے۔ انجی=ل کے تم=ام احک=ام ان الف=اظ میں مجتم=ع ہیں" خداوند اپنے خدا سے اپنے سا رے دل اوراپنی سال جان اوراپ==نی س==اری عق==ل س==ے

ت==ا۳۷: ۲۲محبت رکھ۔۔۔۔۔۔ اور اپنے پڑوسی سے اپ==نے براب==ر محبت رکھ" )م==تی ( یہ الفاظ کچھ خفیف سی وسعت کےساتھ توریت سے اقتب==اس ک==ئے گ==ئے۳۹

(۔ اس س=ے ظ==اہر ہوت==ا ہے کہ۱۸: ۱۹ احبار ۶: ۳۰، ۲۱: ۱۰، ۵: ۶ہیں )استشنا ع==تیق وجدی==د اس تعلیم میں متف==ق ہیں کہ خ==دا انس==ان س==ے کی==ا چاہت==ا ہے عہ==د اورکونس===ی راہ اختی===ار ک===رنے کے لائ===ق ہے۔ خ===دا ہم س===ے یہ طلب کرت===ا ہے کہ ہم====ارے دل اس کی محبت س====ے جس نے پہلے ہم س====ے محبت رکھی ایس====ےآان معمورہوں کہ ہم اپنی تمام جسمانی وروحانی اور ذہنی طاقتوں کو ہ==ر وقت وہ==ر کام===ل خوش===ی کے س===اتھ اس کی خ===دمت وخوش===نودی میں ص===رف ک===رنے کی کوشش کریں اور جس طرح سے ہم اپنے نفع وفائدہ کے خواہان وجویان رہتے ہیں اس==ی ط==رح س==ے اپ==نے پڑوس==یوں کی بہ==تری وبہب==ودی میں دل وج==ان س==ے مس==اعی وکوش===ان رہیں۔ ہمیں یہ بھی ی===اد رکھن===ا چ===اہیے کہ خ===دا کی نظ===ر میں ہم===ارے

Page 16: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

( ۔ ایسا کرنے سے ہم سیدنا۳۷تا ۲۵: ۱۰دشمن بھی ہمارے پڑوسی ہیں )لوقا مسیح کے سنہلے قاعدہ پر کاربند ہوجائینگے ۔ وہ فرماتا ہے "جو کچھ تم چاہتے

(۔۱۲: ۷ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں وہی تم بھی ان کے ساتھ کرو")متی آائین واص==ول جس ق==در انس==ان ک==و محبت کے رش==تہ کے بائب==ل کے یہ آادم سے ملاتے ہیں اور دل کو پ==اک ک==رکے وسیلہ سے خداوندوذجلال اور تمام بنی دارین کی ط==رف آازاد کرتے ہیں اسی قدر نیک بختی وس==عادت خود غرضی سے رہنمائی کرتے ہیں۔ وہ اس اخلاقی شریعت س==ے بھی م==وافقت ومط==ابقت رکھ==تے قلوب وضمیر پر کندہ کررکھی ہے۔ آادم کی الواح ہیں جو خدا نے تمام بنی یہ اس امر کا نہایت ہی بین ثبوت ہے کہ بائبل کی تعلیمات انسان کے اور تم==ام جہان کے خالق کی طرف سے ہیں۔ لہذا بائب==ل کاالہ==ام اظہ==ر من الش==مس ہے۔ مقدس==ہ ک==و قب==ول نہیں کی==ا وہ بے ش==ریعت پس وہ جن لوگ==وں نے اب ت==ک کتب نہیں کی==ونکہ خ==دا نے یہ اخلاقی ش==ریعت ان کے دل==وں میں رکھ دی ہے۔ پسآادم ان باتوں ک==و عم==ل میں نہ لانے کے ل==ئے جن ک==و وہ درس==ت اوراپ==نے تمام بنی آاپ پ==ر ف==رض ج==انتے ہیں خ==دا کے حض==ور جواب==دہ ہ==ونگے۔ اس اخلاقی ش==ریعتبرس ہ==وگی اوران ک=و بھی اپ=نے ض=میر س=ے کے موافق غ==یر اق==وام س=ے بھی ب=از پ= کسی حد تک یہ سیکھنا اور معلوم کرن=ا ہے کہ چ=ونکہ انہ=وں نے اپ=نی ان=درونی شریعت کی خلاف ورزی کی ہے لہذا وہ خدا کی نظر میں گنہگ==ار اورنج==ات دہندہ کے محتاج ہیں۔ کلام الله یعنی بائبل کو قب==ول ک==رنے س==ے ای==ک فائ==دہ یہ بھی ہے کہ اندرونی اخلاقی شریعت ک=و اپ=نے خ=دا کی ط==رف س=ے ہ=ونے پ=ر اس مقدس==ہ ک=و قب==ول سے ن==ئی ش=ہادت حاص=ل ہ==وتی ہے۔علاوہ ب==رین ج=و ل==وگ کتب ت فیصلہ روشن ہوجاتی ہے اوروہ اپنے فرائض کو زیادہ صفائی کرتے ہیں ان کی قو

سے سمجھنے لگتے ہیں اوران کو بجالانے کے لئے خدا سے م==دد وفض==ل حاص==لکرنے میں ان کی ہمت افزائی ہوتی ہے۔

مقدسہ سے ہم ک==و یہ تعلیم بھی مل==تی ہے کہ ح==ق ودرس==ت ب==ات کتب کو جانن=اہمیں راس=تباز نہیں ٹھہرات=ا بلکہ مج==رم ق==رار دیت=ا ہے کہ ت=اقتیکہ ہم اپ=نے

اور۱۷: ۱۳۔ یوحن==ا ۲۸، ۲۵: ۱۰۔ لوق==ا ۲۷، ۲۱: ۷ف==رائض بج==انہ لائیں )م==تی ( علاوہ ب==رین یہ تعلیم بھی من==درج ہے کہ ع==دل کاتقاض==ا یہ ہے کہ۱۳: ۲رومی==وں

آاوری میں ک==وئی کمی ی==ا نقص نہیں ہون==ا چ==اہیے کی==ونکہ یی کی بج==ا احک==ام الہآادمی۲۸: ۵ان سے ہماری اخلاقی روش کا کم==ال مقص==ود ہے )م=تی (اگ=ر ک==وئی

خدا کی تمام شریعت پر عمل کرے اور فقط ای==ک حکم ک==و ت==وڑے ت==و وہ اس :۳، گل=تیوں ۱۱، ۱۰: ۲ایک ہی حکم کے ٹوٹنے سے گنہگار ٹھہریگا)یعق==وب

(۔ انس=انی ش==رائع وق=وانین ک=ا بھی یہی ح=ال ہے۔ تم=ام مہ==ذب ممال=ک۱۲، ۱۰آادمی خونی نہ ہواور فقط ایک ب==ار میں خون اور چوری کرنا ممنوع ہے۔ اگر کوئی مقدس==ہ میں چ==وری ک==رے ت=و وہ مج==رم ہے اور س=زا ک==ا سزاوارومس=تحق ہے۔ کتبآادم کافقط ایک ہی گناہ مذکور ہے لیکن اس ایک ہی گناہ کا نتیجہ کیا حضرت ہ==وا؟ س==زا ک==ا حکم اور م==وت خ==دا کی خوش==نودی اس کی ش==ریعت کے بعض حصوں کی مح==افظت س==ے حاص=ل نہیں ہوس==کتی۔ جوک==وئی خ=دا ک=و خ=وش کرت=ا اوراپنے اعمال کے وسیلہ سے اس کی نظر میں راستباز ٹھہرنا چاہتا ہے اس==ے لازمآاوری میں بالک==ل بے عیب ہے واجب ہے کہ اس کی ش==ریعت کی مح==افظت اوربج==ا ہو۔چھوٹے سے چھوٹے حکم کو توڑنا اسے گنہگار ٹھہرائیگ=ا اوراس ک=و خ=دا س=ے

عقوبت قرار دیگا۔ جدا وبرگشتہ کرکے مستوجبیی لیکن کیاکوئی ایسا انسان ہے جس نے شب وروز عم==ر بھ==ر ح==ق تع==الآاوری کی ہوا اوراس س=ے کبھی ذرہ بھی اس کی شریعت کی کامل فرمانبرداری وبجا

Page 17: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

کی خلاف ورزی نہ ہوئی ہو؟ کیا کوئی ایسا مخلص بندہ پایا جاسکتا ہے جس نے ہمیش=ہ خ=دا س=ے اپ=نے تم=ام دل اور تم=ام ج=ان اور اپ=نی تم=ام س=مجھ س=ے محبتآاپ س==ے؟)م==تی رکھی ہو اور اپنے پڑوسی سے ایسی محبت رکھی ہو جیسی اپنے

(۔ یا کیا کوئی ایسا شخص ہے جس نے عمر بھر کبھی کوئی براکام۳۹تا ۲۲:۳۷ نہیں کیا یاکوئی ایسی بات منہ سے نہیں نکالی جو خدا کو ناپسند ہو یا اپنے دل

بری خ=واہش ک=وجگہ نہیں دی؟)دیکھ=و ای=وب ببرے خی==ال ی=ا ب= ،۱۸: ۴میں کسی (۔ فق==ط ہم==ارے س==یدنا مس==یح۲۰: ۳۔ رومی==وں ۲: ۱۴۳ ۔ زبور ۶، ۵، ۴: ۲۵ ۱۹

آادمی ہوئے ہیں۔ ہی ایک ایسے پس جب ہم نے یہ معل=وم کرلی==اکہ ہم=ارے اپ=نے ض==میر اور کلام الل=ه کیآادم گنہگار ہیں تو کی==ا نہ==ایت شہادت کے مطابق سیدنا مسیح کے سوا تمام بنی مناس=ب نہیں ہے کہ ہم س=چی ت=وبہ کے س=اتھ اپ=نے خ=الق کے حض=ور میں ص=اف اق===رار ک==ریں اورکہیں " اے خداون==دوں کے خداون==د اور ق===دوس ونی===ک خ==دا ج==و پ==اکیزگی ت==و چاہت==ا ہے ۔ وہ ہم میں نہیں ہے ۔ ا ے خداون==د ہم توت==یرے قہ==ر اور

ابدی ہلاکت کے حقدار نہیں"۔اا اول تو ہمارے ضمیر اور دوم ہمارے تج==ربہ اور س==وم کلام الل==ه س==ے )مثل

کلس==یوں۹، ۲:۸، ۸: ۱۔ رومی==وں ۴۱: ۲۵۔ ۳۶: ۱۲۔ م==تی ۲۰: ۱۸ح==زقی ای==ل (ص==اف تعلیم مل==تی ہے کہ خ==دا گنہگ==اروں ک==و س==زا۹: ۱تھس==لنیکیوں ۲ ۔ ۲۵: ۳

دیت==ا ہے ۔ بعض ل==وگ یہ خی==ال ک==ئے بیٹھے ہیں کہ خداون==د ک==ریم اپ==نے لامح==دودورحم کے سبب سے گنہگاروں کو بے عذاب وعقوبت ہی معاف کردیگا۔

لیکن جب تک خدا کی راست شریعت کے تقاض==ے کس=ی ط==رح س==ے پ==ورے نہ ہ==وں ایس==ی مع==افی اخلاقی ط==ورپر بالک==ل ن==ا ممکن ہے ورنہ اس ک==ا ع==دل ن==اقص ٹھہریگ==ا اوروہ خ==ود اپ==نے ہی ق==ول کی خلاف ورزی کریگ==ا۔ اس میں ش==ک

نہیں کہ خ===دا کی محبت ورحمت لامح===دود ہیں لیکن اس ک===ا ع===دل اوراس کی نظ==ر نہیں قدوسیت بھی لامحدود ہیں۔ لہ=ذا ب=دکار ل=وگ کبھی اس کے منظ=ور

ہوسکتے کیونکہ اس کو ہر طرح کے گناہ سے نفرت ہے۔ علاوہ برین گناہ خود ہی گنہگار کے لئے س==زاولعنت ہے۔ ک==وئی گنہگ==ارآادمی ش=ہوت اا ج=و بھی خ=وش نہیں اور نہ ہ==ر دوجہ==ان میں خ=وش ہوس=کتا ہے۔ مثل سے معمور ہے وہ اس دنیا میں بھی کبھی سچی خوشی سے واق==ف نہیں ہوس==کتا۔ گناہ انسان کو بے رحم وبزدل اور خودغرض وکمینہ بن==اکر دنی النفس بنادیت==ا ہے اور ی پاک سے جس کے حضور میں کامل خوش==ی ہے دور وم==ردود روحانی طورپر خدا

(۔ س==ب س==ے۳۴: ۸کردیتا ہے " جو کوئی گناہ کرت==ا ہے گن==اہ ک==اغلام ہے")یوحن==ا ہولناک سزا جو گنہگار کو مل سکتی ہے وہ ابدی گنہگاری کی حالت ہے ج==وآاخر کار نور کے ع==وض میں ت=اریکی اورنیکی کے ع==وض ان لوگوں کا حصہ ہے جو

:۳میں بدی کو اور خدا کی جگہ شیطان کو اپنے ل==ئے پس=ند کرلی==تے ہیں )یوحن==ا (۔۱۱: ۲۲اور مکاشفہ ۱۹

ت محبت کے موافق ومطابق ہے کہ وہ انسان کو ہرای==ک یہ بھی کی صفآادم کو ایسا معلوم ہوتا کہ خدا گنہگاروں کو گناہ کی سزا دیتا ہے کیونکہ اگر بنی سزا نہیں دےگا تو وہ اوربھی روز بروز ورطہ گناہ میں غرق ہوتے چلے جاتے اوراپ==نی اور اوروں کی تباہی وبربادی کا باعث ٹھہ=رتے۔ پ=ر بھی ص=اف ط=ور پ=ر ہے کہ خ=دا کی شریعت کی خلاف ورزی کا نتیجہ ضرور ع==ذاب ہے کی==ونکہ اگ=ر ایس=ا نہ ہ==وآادم تو پھر اس کی کیا ضرورت ہے کہ اخلاقی شریعت موجود اورکتب مقدسہ وبنی کے دل==وں میں مرق==وم ہ==و؟ ک==وئی خ==دا کے مخلص ووف==ادار بن==دے یکس==اں اس کے

مقبول ٹھہرینگے اوروہ ان سے ایک ہی طرح کا سلوک کریگا۔

Page 18: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

آادم گن==اہ میں گرگ==ئے ہیں اس ل==ئے س==ب چونکہ ایک کے سوا تمام بنی آادم میں س==ے ک==وئی بھی خ==دا کے سب مستوجب عقوبت ہیں۔ ہم گنہگار بنی کو خوش کرنے اور اپنے گناہوں کی کفارہ دیک=ر مع=افی حاص=ل ک=رنے اوراس س=ے

ہے ملاپ حاصل کرنے کی قدرت نہیں رکھت==ا۔ہم==اری ض==رورت فق==ط یہی نہیں کہ ہم گناہ سے رہائی پانے کی کوئی راہ مل جائے بلکہ اس س==ے ب==ڑھ ک==ر ہم اس امر کے محتاج ہیں کہ گناہ کی قدرت اور محبت سے بھی نجات پائیں۔ گنہگار کے لئے سزا بہت اچھی اور فائدہ مند چیز ہے اوراکثر اوقات ت==وبہ کی ط==رف اس کی ہ==ادی ورہنم==ائی ہ==وتی ہے۔ اس=ی ل==ئے ہمیش==ہ گن==اہ کے بع==د س=زا وار ہ==وتی ہے ۔ لیکن گناہ کے ابدی نتیجہ یع==نی خ=دا کے حض=ور س==ے ہمیش=ہ کے ل==ئے خ==ارجآاسمانی ب==اپ کی محبت ومح==افظت س==ے مح==روم ہ==ونے س==ے اور دل ومردود اوراس نجات تلاش کرنا چ==اہیے ودماغ میں شیطان کی مانند بننے سے ضرور ہم کو راہ

ورنہ ہمارے حق میں بہتر تھا کہ ہم پیدا ہی نہ کئے جاتے۔ نج==ات کی==ونکر حاص==ل ک==ریں؟ اگ==ر انس==ان اپ==نی موج==ودہ گن==اہ ہم یہ راہ آالودہ حالت میں خ=دا کی کام=ل ش=ریعت کی کام=ل پ=یروی نہیں کرس=کتا ت=و اپ=نے گذش==تہ زم==انہ کے گن==اہوں ک==ا کف==ارہ کی==ونکہ دے س==کتا ہے ؟ اورکس ط==رح س==ے خ=دا س==ے می=ل حاص=ل کرس=کتا ہے؟یہ ص=اف ظ==اہرہے کہ اس کے نی==ک اعم=الآالودہ ہ=اتھوں س=ے تحفہ قب=ول نہیں ی پاک کسی کام کے نہیں ہیں کیونکہ خداآالودہ کا ہ==دیہ اس==ے اوربھی ناپس==ند ہے۔ نہ فق==ط انس==ان کے اعم==ال کرتا اور گناہ آال==ودہ ہیں ۔ جبکہ ہم نے حق==وق اوفعال بلکہ اس کے اق==وال وخی==الات بھی گن==اہ العباد اور حق الله کو بھی ادا نہیں کیا تو ہم اطاعت وعبادت سے اتنا ث==واب کب حاصل کرسکتے ہیں کہ ہمارے تمام گناہوں کا معاوضہ ہوسکے؟ ایسا کرنا ہم==ارے لئے بہر حال نا ممکن ہے ۔ اگر کوئی انسان ایسا ہو کہ اس نے عمر بھ==ر کبھی

آاوری سے خدا کے کسی حکم کو نہیں توڑا تو اس نے بھی اپنے فرض کی بجا آادمی بھی یہ نہیں کہہ س==کتا کہ اس۱۰: ۱۷زائ==د کچھ نہیں کی==ا)لوق==ا ( ۔ایس==ا

آادم کے لئے ثواب ونیکی کاخزانہ جمع کرلیا ہے۔ نے اپنے لئے اور دیگر بنی یی ہم س==ے ایس==ی الہ مقدس==ہ س==ے یہ تعلیم مل==تی ہے کہ ش==ریعت کتب کام==ل محبت واط==اعت ک==ا تقاض==ا ک==رتی ہے کہ اگ==ر اس میں کچھ کمی واق==ع ہوجائے تو کسی طرح سے اس کی تلافی نہیں ہوسکتی۔ بعض لوگ ایس==ے بھی ہیں جو بڑے فخرو جہالت سے کہ==تے ہیں کہ جس ق==در عب==ادت ، اط==اعت خ==دا ہم س==ے طلب کرت==ا ہے ہم نے اس س==ے بھی زی==ادہ کی ہے لیکن ایس==ا کہ==نے کی حماقت صاف ظاہر ہے۔ باوجود اس قس==م کی لاف زنی کے ایس=ے ل==وگ کس==یآاپ ک==و یہ یقین نہیں دلاس==کتے کہ وہ خ==داکی نظ==ر میں راس==تباز ط==رح س==ے اپ==نے ہیں۔ ان کے دل===وں میں م===وت کے بع===د کی ح===الت کے ب===ارے میں بس===ا اوق===ات ہ شکوک پیدا ہوتے ہیں ۔ و ہ اکثر موت سے لرزاں وترساں زندگی بس==ر نہایت رنجداا اب==وعمران کرتے ہیں اور حددرجہ کی عقلی وذہ==نی بے چی==نی میں م==رتے ہیں۔ مثل اب=راہیم ابن یزی=د کے ب=ارے میں ابن خلک=ان بی=ان کرت=ا ہے کہ " وہ نہ==ایت مش=ہورآای==ا ت==و نہ==ایت خ==وف زدہ ہوگی==ا۔۔۔۔۔ ام==اموں میں س==ے تھ==ا۔ جب م==وت ک==ا وقت چنانچہ کہنے لگا جس خطرہ میں ، میں ہوں اس س==ے ب==ڑا خط==رہ کیاہوس==کتا ہے؟ میں اپ==نے خداون==د کی ط==رف س==ے ای==ک قاص==د ک==ا منتظ==ر ہ==وں ج==و ف==ردوس ی==اآائیگا "۔ پھر اس نے قسم کھاکر کہا کہ میرے نزدی==ک م==رنے رجھنم کے ساتھ نا

میں پھ=ڑ پھ=ڑاتی رہے۔ یہ1سے یہ بہتر ہے کہ میری روح قیامت تک م=یرے حل=ق اس عذاب کی دہشت کے سبب سے تھا جس کا وہ موت کے بع==د منتظ==ر تھ==ا۔

ولما حضرتہ الوناة جزع جزعا عاشد ایدا۔۔۔۔۔ فقال وای خطر اعظم مما انانیہ انا توقع رسولایروعلی من ربی 1 اما بالجناة واما بالنار، والله لوددت انھا تلجہم فی خلقی الی یوم القمة وافیات الاعیان ابن خلکان جلد اول

آاقا میرزا علی اکبر نے طبع کروایا۔۲صفحہ جس کو فارس میں

Page 19: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

صرف ت==وبہ بھی ہم==ارے گن==اہوں کودھوڈال==نے کے ل==ئے ک==افی نہیں ہے۔ یہ تونہ==ایت ق دل وخلوص نیت کے ساتھ اپ=نے گن==اہوں س==ے ت=ائب ہ==وں مناسب ہے کہ ہم صد لیکن جن گن==اہوں کے ہم م==رتکب ہ===وچکے ہیں ہم ان ک==و فق===ط ت==وبہ ہی کے وسیلہ سے اپنے اعم=ال ن=امہ س=ے مح==و نہیں کرس==کتے۔ لہ=ذا ت=وبہ ہم ک=و بچ==انے کے لئے کافی نہیں ہے۔ انسانی قوانین کی خلاف ورزی کا بھی اس ط==رح س==ے معاوضہ نہیں ہوسکتا۔ اگر ک=وئی چ=ور ی=ا خ=ونی کس=ی ح=اکم س=ے کہے کہ اب عدل وانصاف اس کو رہا کرسکتا ہے میں نے توبہ کرلی ہے تو کیا حاکم ازردی ؟ ایسا کرنا ہمارے طبعی خیال اس اخلاقی شریعت ک==ا حص==ہ ہے ج==و خ==دا نے ہمارے دلوں پر لکھ دی ہے ۔ لہذا یہ خی==ال درس=ت ہے۔ بس=ا اوق=ات ل==وگ ایس=ے

سخت دل ہوجاتے ہیں کہ توبہ کرنا چاہتے بھی ہیں تو نہیں کرسکتے۔آاپ ک=و پس ہم نے دیکھ لیا ہےکہ ہم اپنے اعمال کے وس=یلہ س=ے اپ=نے اپنے گناہوں کی سزا یا ان کے دیگر ب==د نت==ائج س==ے کس==ی ط==رح س==ے بھی بچ==ا نہیں س==کتے ۔ اس س==ے ب==ڑھ ک==ر یہ ام==ر بالک==ل ن==ا ممکن ہے کہ ہم کچھ ث==وابآاپ ک==و گن==اہ کی محبت وق==درت س==ے بچ==ائیں اور خ==دا س==ے می==ل کم==اکر اپ==نے حاصل کریں۔ لہذا اگر کوئی نجات دہندہ نہیں جو ہمارے گناہوں ک==ا کف==ارہ دےآارام ک==و س==کے ت==و ہم ہمیش==ہ خ==دا س==ے دور وم==ردود رہینگے اورکبھی اس راحت و

آارزو خدا نے ہر ایک دل میں رکھ دی ہے۔ حاصل نہیں کرسکینگے جس کی یہ امر واض==ح ہوچک==ا ہے کہ اگ=ر ک=وئی نج==ات دہن==دہ ہے ج==و گن==اہوں ک=ا ی عادل وپاک کی نظ==ر میں آازاد اور خدا کفارہ دینے اور گنہگاروں کو گناہ سے پ====اک بن====انے کی ق====درت رکھت====ا ہے ت====ووہ نج====ات دہن====دہ محض انس====ان نہیںآال==ودہ ذات وسرش==ت آادم کی گناہ آادم کی طرح پیدا ہوکر ہوسکتاجس نے دیگر بنی کو ورثہ میں پایا ہو اور خود بھی گنہگ==ار ہ==و۔ ک==وئی گنہگ=ار گنہگ==اروں ک==و نہیں

آادم ج==و محض انس==ان ہیں گنہگ==ار اس ل==ئے ان میں بچاس==کتا۔ چ==ونکہ تم==ام ب==نی سے کوئی بھی اوروں کو بچانے کی قابلیت نہیں رکھتا۔ زب==ور میں مرق==وم ہے " ان میں سے کسی کو مقدور نہیں کہ اپنے بھائی کو چھڑائے یا اس کا کف==ارہ خ==دا

( جبکہ ک=وئی کس=ی ک=و جس=مانی م=وت س=ے بھی نہیں۷: ۴۹کو دے " )زب=ور بچاسکتا تو یہ بات بالکل سچ ہے کہ ہم میں سے کوئی بھی کسی دوسرے ک==و

ابدی ہلاکت سے بچانے کی قدرت نہیں رکھتا۔ پھ==ر بھی اگ==ر ک==وئی نج==ات دہن==دہ ہے ت==و لازم ہے کہ انس==ان ہ==و ورنہ وہآادم ک==ا س==ردار وپیش==وا نہیں ہوس==کتا ہمارا قائم مقام اور ہم میں س==ے ہ==وکر ک==ل ب==نی اورہم کو اس ام==ر ک==ا ک==افی یقین نہیں ہوس==کتا کہ و ہ ہم ک==و خ==وب س==مجھتا ہے اورہم سے ہمدردی کرتا اورمحبت رکھتا ہے۔لہذا لازم ہے کہ وہ جن ک==و بچات==ا ہے ان سے اپنی ذات ورتبہ کے لحاظ سے بزرگ وبرتر ہو لیکن کس==ی نہ کس==ی ط==رح سے ان کی ذات میں شریک بھی ہو۔ ضرور ہے کہ وہ بالکل بے گناہ اور خ==دا کی شریعت کا کامل طور سے فرمانبردار ہو۔ عقل خ==و دتس==لیم ک==رتی ہے کہ اگ==رآادم کا نجات دہندہ ہو تو ایسا ہی ہونا چاہیے ۔اگ==ر ایس==ا نج==ات دہن==دہ کوئی بنی آادم کی ح=الت ن=اگفتہ بہ ہے۔ ان کی ک=وئی امی=د نہیں اور وہ اس نہ ہ==و ت=و ب=نی آارزو طبعی ط==ور پ==ر پ==اکیزگی وراحت ک==و کبھی حاص==ل نہیں کرس==کتے جس کی

آادم کے دلوں میں جو شزن ہے۔ تمام بنی لیکن کیا کوئی ایسا نج==ات دہن==دہ ہے؟ بائب=ل کے مط==العہ س=ے ہم ک=و ع==تیق میں اس کی معلوم ہوتا ہے کہ بیشک ای==ک ایس==ا نج==ات دہن==دہ ہے۔ عہ==دآاگی=ا۔ انبیاورس=ل د جدی=د س=ے معل=وم ہوت=ا ہے کہ وہ آامد کا وع=دہ من=درج ہے اورعہ= نے بالا تفاق اس پر شہادت دی ہے کہ فقط وہی حقیقی نجات دہن==دہ ہے جس

یوحن==ا۱نے خدا کے حضور تمام جہ=ان کے گن==اہوں ک==ا کام=ل کف==ار ہ گ=ذرانا ہے )

Page 20: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

( اورجو اس طرح سے گنہگاروں کے لئے معافی حاصل کرس==کتا ہے۔ یہ۲، ۱: ۲ نجات دہندہ سیدنا مسیح ہیں جنہوں نے اپنی بزرگی وقدسیت اور موت تک کاملآادم ک=ا فرمانبرداری کے وسیلہ س=ے جہ=ان کے گن=اہوں ک=ا اٹھالی==ا اور ج=و تم=ام ب=نی ی قدوس وپاک سے می==ل اکیلا درمیانی ہے۔ اس نے کفارہ دے کر انسان کا خدا دل سے ایم==ان لاتے ہیں ان س==ب کے ل==ئے نج==ات کرادیا ہے اورجو اس پر صدقآادم کے س===امنے گن===اہ کی مع===افی اوراب===دی حاص===ل کی ہے۔ پس وہ تم===ام ب===نی

خوشی پیش کرتا ہے ۔آاواز ہ==وکر کہ==تے ہیں " لہ==ذا ہم ش=کر گزاردل==وں س==ے رس==ول کے س=اتھ ہم آاباد اب ازلی بادشاہ یعنی غیر فانی نادیدہ واحد خدا کی عزت وتمجی==د اب==دلا

( کیونکہ اس حی القی==وم اور ودود ورحم==ان خ==دا نے۱۷: ۱تمیتھیس ۱ہوتی رہے ") اپنی لا محدود ومحبت ورحمت سے سیدنا مسیح میں ہم گنہگاروں ک==و ایس==ے

بڑے کفارہ اور ایسی جلالی نجات کی بخشش عطا فرمائی ہے۔

چوتھا بابآادم وہ طریق جس سے سیدنا مسیح نے تمام بنی

کی نجات کے کام کو پورا کیا رمطلق خ==دا ک==ا ن==ام لے ک==ر اوراس کی ہ==دایت ورحمت پ==ر اب ہم ق==اد د ع==تیق وجدی==د کی تعلیم کے مواف==ق س==یدنا بھروسا کرکے یہ بیان ک=رینگے کہ عہ==آادم کی نجات کے کام کو کس طریق سے پورا کی==ا۔ ممکن ہے کہ مسیح نے بنی نج==ات میں بہت کچھ ہم==اری مح==دود عق==ل س==ے ب==اہر خدا کی عجیب تدبیر

آاذوں ک==و مطل==ق یی ن==ار اوربالا وبرتر ہ==و اور یہ بھی ص==اف ظ==اہر ہے کہ ہم اس کے الہ نہیں جان سکتے مگر فقط اسی قدر ج==و اس نے اپ==نی کم==ال رحمت س==ے ہم پ==ر ظاہر فرمادیا ہے۔ لیکن چ==ونکہ اس نے ہم ک==و عق==ل وق==وت اس==تد لال عن==ایت کی ہے اس لئے ہم سمجھ س==کتے ہیں کہ و ہ چاہت==اہے کہ ہم اپ==نی عق==ل ک=و اس کے ہ نج==ات جلال کے لئے استعمال کریں اورچونکہ اس نے اپنے فضل وکرم س==ے را کو ہم پ=ر ظ==اہر فرمادی=ا ہے اس ل==ئے وہ چاہت=اہے کہ ہم ادب کے س=اتھ اس پ=ر غ==وروفک==ر ک==ریں اورجہ==اں ت==ک مح==دود مخل==وق س==ے ہوس==کتا ہے اس==ے س==مجھیں )

ت وت=یزی۲۱: ۵تھسلنیکیوں ۱ ( ہماری نجات کا داروم=دار ہم=اری عق==ل کی ح=دپر نہیں بلکہ دنیا کے نجات دہندہ پر ہمارے ایمان کی حقیقت پر ہے۔

دجدی==د میں اس ام==ر کی نہ==ایت ص==اف تعلیم دی گ==ئی ہے کہ الل==ه عہ ج==ل ش==انہ نے س==یدنا مس==یح کے وس==یلہ س==ے اپ==نی کم==ال محبت ورحمت س==ے

اا لوق===ا ۔۱۶: ۳۔ یوحن===ا ۱۰: ۱۹گنہگ===اروں ک===و نج===ات کاوع===دہ بخش===ا ہے)مثل ،۱۲: ۲یوحنا ۱۔ ۲۴۔۲۱: ۲پطرس ۱ ۱۵: ۱تمیتھیس ۱، ۲۱، ۱۹: ۵کرنتھیوں ۲ ، پس یہ حقیقت بالک==ل عی==اں ہے کہ اس ط==ور پ==ر نج==ات کی تی==اری۱۰، ۹: ۴

کی گئی ہے۔ اب ہم کو یہ بی==ان کرن==ا ض==رور ہے کہ س==یدنا مس==یح کے وس==یلہ س==ےآایات میں اور دیگر مقامات پر اس کو نجات کیونکر حاصل ہوسکتی ہے اور ان ایس==ے ب==ڑے ب==ڑے عالیش==ان الق==اب کی==وں دئے گ==ئے ہیں۔ اس ط==رح س==ے ہم کس==ی ح==د ت==ک اس کی ذات کی حقیقت اور عظمت ک==و س==مجھینگے اورآاخر کی مندرجہ شرائط ک==و وہ کس ط==رح س==ے دیکھینگے کہ تیسرے باب کے

پورا کرتا ہے۔ ی ذوالجلال نے اپ===نی مقدس===ہ س===ے ص===اف عی===اں ہے کہ خ===دا کتب نجات مق==رر ی عالم سے یہ راہ لامحدود محبت اور بے نہایت رحمت سے ابتدا

Page 21: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

( اوراس==ی۸: ۱۳۔ مکاش==فہ ۲۱، ۱۸: ۱پط==رس ۱، ۱۱: ۳ک=ر رکھی تھی)افس=یوں د عتیق میں اپ==نے انبی==ا کی زب==انی بی==ان فرمادی==ا تھ==ا کہ وہ نج==ات لئے اس نے عہ دہندہ کونس=ے ف=رقہ اور خان=دان س=ے پی=دا ہوگ==ا۔ اس کے ظہ=ور ک=ا وقت اور ط=ریقہ بھی ظاہر کردیا اوراس کی ذات ومرتبت ک==ا بھی ذک==ر کردی==ا اور ص==اف بتادی==ا تھ==اکہ وہ کس طور سے اپنی عظیم رحمت یعنی کفارہ کے کام کو سر انج=ام دیگ=ا۔یی وعدہ کو ج==انتے تھے وہ آامد کے الہ چنانچہ صدیوں پیشتر جو اس کی مبارک آادم اس ظ==اہر ہ==ونے والی ب==ڑی نج==ات کی امی==د میں خوش==ی من==اتے تھے۔ حض==رت آام==د کی آانے والے منجی کی آادم کے ب==اپ ک==و خداون==د ک==ریم نے اس تم==ام ب==نی ق==درت ہوگ==اکہ خبردی تھی۔ اسے بتلایا گیا تھ==ا کہ منج==ئی موع=ود ایس=ا ص==احبآادم ک=و اس آائیگ=ا اورب=نی سانپ کے سر کوکچ=ل "ڈالیگ=ا یع==نی ش=یطان پ=ر غ=الب

آازاد کریگا)پیدائش (۔۱۵، ۱۴: ۳کی غلامی اورگناہ سے یی نے حضرت ابراہیم سے یہ وعدہ فرمای==ا ہم دیکھ چکے ہیں کہ الله تعال

ع==الم ب==ر کت پ==ائیگی)پی==دائش ( اور۱۸: ۲۲تھا کہ اس کی نسل سے تمام اقوام د جدی==د نہ==ایت ص==فائی اور ص=راحت کے س==اتھ بتات=ا ہے کہ ا ن وع=دوں ک==ا عہ

(۔۱۶: ۳موعود سیدنا مسیح تھے)گلتیوں یی کی مع==رفت وع==دہ فرمای==ا کہ یہ پھ==ر الل==ه ج==ل ش==انہ نے حض==رت موس==

:۱۷نجات دہندہ بنی اسرائیل میں سے ایک ب==ڑا جلی==ل الق==در ن==بی ہوگ==ا)پی==دائش آادم ک==و خ==دا کی راہ اور مرض==ی کی۱۴: ۲۸، ۲۱، ۱۹ کے مط===ابق ( اور ب==نی

(جس نبی کا یوں ذکر کی=ا گی=ا وہ س=یدنا۱۹: ۱۸، ۱۵: ۱۸تعلیم دیگا )استشنا آاواز میں پای==ا جات==ا ہے جس نے آاس==مانی مس==یح تھے اوراس ک==ا ثب==وت واظہ==ار اس

(۔۷: ۹، م==رقس ۵: ۱۷لوگ==وں ک==و اس کی فرم==انبرداری ک==ا حکم دی==ا تھ==ا)م==تی

موع=ود کے ش=نوا یی سے فرمایا تھا کہ اگر لوگ نبی چنانچہ خدا نے حضرت موسنہ ہونگے تو سخت سزا پائینگے۔

یی پیغام حضرت داؤد کو بھی پہنچا اوراسے بتایا گی==ا کہ وہ نج==ات یہ الہ ،۱۶: ۷س==موئیل ۲دہندہ اس کی نسل سے ہوگا اورا سکی س==لطنت اب==دی ہ==وگی )

،۱۵: ۳۳، ۶، ۵: ۲۳، یرمی====اہ ۱۱ ، ۷، ۶: ۹ یس====عیاہ ۳۷، ۳۶، ۳۵: ۲۹زب====ور۔۳۴: ۱۲، دیکھو یوحنا ۲۶، ۲۵: ۲۱، ۲۰: ۱۷: ۱۲

آائے یہ==وداہ کے۱۰: ۴۹پی==دائش میں مرق==وم ہے کہ جب ت==ک ش==یلوہ نہ خاندان سے س==لطنت ج==اتی نہ رہیگی ش==یلوہ مس==یح موع==ود کے الق==اب میں س==ے ایک لقب ہے۔ سنہ عیسوی کی ابتدا سے چار یا پانچ س==ال پیش==تر س==یدنا مس==یح

۲۳، ۲۲: ۱۳، ۳۰: ۲، واعم==ال الرس==ل ۱: ۱داؤد کی نسل سے پیدا ہ==وئے)م==تی د۳: ۱رومیوں ( اس مقام پ==ر ہمیں یہ بتان==ا ض=رورہے کہ شہنش=اہ جس==ٹین کے عہ==

سلطنت میں ایک راہب ڈایوانی سئیس اص=غر کے غل=ط ان=دازہ س=ے س=نہ عیس=ویآاغاز مقرر ہوا۔ اس نے چند س==ال کی غلطی کی لیکن معم==ولی ش==مار کے ق==ائم کا آاس===انی ہے۔ یہودی===وں کے بادش===اہ ہ===یرودیس اعظم نے س===نہ رکھ===نے میں بہت مسیحی سے چار سال پیشتر یعنی جب سیدنا مسیح دوس=ال کے تھے وف=ات پ=ائی

( اور اس وقت س==لطنت چ==ار حص=وں میں منقس=م ہوگ==ئی ۔ ہ==یرودیس۱۶: ۲)م==تی آارکیلاس ان میں سے فقط ایک حصہ یہودیہ کا حاکم مقرر کی==ا گی==ا لیکن کا بیٹا

اا عیسوی میں رومیوں نے اسے تخت س==ے ات==ار ک==ر جلاوطن کردی==ا۔ اس وقت۶قریب سے یہ==ودیہ ج==داگانہ س==لطنت رہ==ا بلکہ رومی س=لطنت کے م==اتحت ای==ک ص==وبہ قرار پای==ا۔ اس وقت س==ے اب ت==ک یہودی==وں ک==ا کبھی ک==وئی اپن==ا بادش==اہ نہیں ہ==وا۔ سیدنا مسیح کے مصلوب ہوتے وقت یہودی==وں نے خ==ود اق==رار کی==ا اور کہ==ا " قیص==ر

(۔ اس سے صاف ث==ابت ہوت==ا ہے۱۵: ۱۹کے سوا ہمارا کوئی بادشاہ نہیں" )یوحنا

Page 22: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

کہ ان کا ک=وئی بادش==اہ نہ تھ==ا اور س==لطنت کاعص=ا یہ==وداہ کے خان=دان س==ے ج==داآاگیا۔ ہوچکا تھا۔لہذ ا صاف ظاہر تھا کہ مسیح موعود

ولادت کو میکاہ نے پہلے ہی بتادیا تھا )میک==اہ سیدنا مسیح کی جای (اوراس عب==ارت س==ے یہ تعلیم بھی مل==تی تھی کہ وہ محض انس==ان نہیں ہوگ==ا۲: ۵

الازل س==ے کیونکہ اس کے حق میں لکھاہے کہ " اس ک==ا نکلن==ا ق==دیم س==ے ای==ام میں بی==ان کی==ا گی==ا تھ==ا۔ پی==دائش۶، ۵، ۱: ۲ہے"اس پیشینگوئی کا پورا ہون==ا م==تی

میں بیان کیا گیا تھ==ا کہ وہ۱۴: ۷ میں اور زیادہ صفائی کے ساتھ یسعیاہ ۱۵: ۳ ۳۸ ، ۲۶: ۱ ، لوق=ا ۲۵، ۱۸: ۱ایک کنواری سے پیدا ہوگ==ا اور پیش==ینگوئی م=تی

آایت آان بھی تسلیم کرتا ہے )س==ورة الانبی==اء ۔ س==ورة۹۱میں پوری ہوگئی جیسا کہ قرآایت(۔ اس کی تعلیم وخاکس==اری اور اذیت وم==وت کے ب==ارےمیں آاخ==ری التح==ریم د آادم کی نج==ات کے ل==ئے دی==نے ک==و تھ==ا عہ== اوراس کف==ارہ کے متعل==ق ج==و وہ ب==نی

:۴۲عتیق میں بہت سی پیشنگوئیاں مندرج ہیں جن میں سے ب==ڑی ب==ڑی یس==عیاہ و۱۵ت==ا ۱۳: ۵۲( اور ۲۱ت==ا ۱۷: ۴ میں مرقوم ہیں )دیکھو لوق==ا ۳تا ۱: ۶۱، ۹، ۱

واں زب==ور(۔ اس کے م==ارے ج==انے ک==ا وقت دانی ای==ل ن==بی کی۳۲واں ب==اب اور ۵۳ ( کیونکہ۲۶تا ۲۴: ۹پیشینگوئی میں صفائی سے بیان کیا گیا ہے ۔)دانی ایل نبی

فارس نے اپنی سلطنت کے ساتویں س==ال میں یروش==لم کی اردشیر درازدست شاہ س==ال قب==ل از۴۵۸( یع==نی ۱: ۷بحالی اور دوبارہ تعمیر کا فرمان جاری کیا تھا)عزرا

۴۹۰( یا ۲۶تا ۲۴: ۹مسیح۔ اگرہم اس وقت سے برسوں کے ستر ہفتے )دانی ایل میں مرق==وم ہے۲۶ت==ا ۲۵: ۹ء ت==ک پہنچ ج==اتے ہیں۔ دانی ۳۶سال شمار ک==ریں ت==و

س==ال کے درمی==ان مس==یح۴۹۰اور ۴۸۳کہ اردشیردرازدست کے فرمان کے ایام س==ے ء کے درمیان۔ یہ پیشینگوئی پوری ہوچکی ہے کیونکہ وہ۳۶و ۲۵مارا جائیگا یعنی

اا ء میں یروش=لیم۳۰ی=ا ۲۹ان مذکورہ تاریخوں کے درمی==ان مص==لوب ہ==وا ۔ یع==نی غالب=

اورہیکل کی جس بربادی کے بارے میں پیشینگوئی کی گ==ئی تھی وہ دانی ای==لاا چالیس سال کے بع==د ۲۷، ۲۶: ۹ آائی جبکہ رومی۷۰ ( وہ قریب ء میں وق==وع میں

بادش==اہ دیس پیس==ئن کے بی==ٹے ٹ==ائیٹس نےش==ہر اورہیک==ل دون==وں ک==و برب==اد کردی==ا جیس==اکہ یوسیس==فس اور دیگ==ر م==ورخین س==یدنا مس==یح کی پیش==ینگوئیوں کے مط==ابق

( ۔ ان۲۴ ۔ ۵: ۲۱ لوق=ا ۲۳ت=ا ۱: ۱۳، م=رقس ۲۸ت=ا ۱: ۲۴بیان ک=رتے ہیں )م=تی ( اب ت==ک ختم نہیں ہ==وئی کی==ونکہ یہ==ودی اب۲۴: ۱۳ایام کی مص==یبت )م=رقس

زمین پر پراگندہ ہیں۔ ان کا کوئی وطن نہیں اورجیسا کہ ب==رادران تک تمام روی اسلام جانتے ہیں کہ یہودی فقط اسلامی ممالک ہی میں مصیبت زدہ نہیں اہل ہیں بلکہ روس جیس==ے ممال==ک میں بھی مص==یبت اٹھ==ارہے ہیں ۔ علاوہ ب==رین غ==یر

(۔ کی==ونکہ یروش==لیم۲۴: ۲۱اقوام کی میع==اد بھی اب ت==ک پ==وری نہیں ہ==وئی )لوق==ا تاحال غیر اقوام کے قبضہ میں ہے۔

انبیاء میں بہت سی ایسی عبارات من==درج ہیں جن میں س==یدنا صحفآاس==مان پ==ر ص==عود فرماج==انے اور خ==دا کی دائیں ط==رف مس==یح کے جی اٹھ==نے اور

اا زب=ور )دیکھ==و اعم==ال۱۰: ۱۶بیٹھنے کے متعلق پیشینگوئیاں پائی ج=اتی ہیں۔مثل :۲، پھ==ر دانی ای==ل ۱۴، ۱۳: ۷ ودانی ای==ل ۱: ۱۱۰(۔ زب==ور ۳۶تا ۲۶: ۲الرسل

میں یہ پیشینگوئی من==درج ہے۲۷: ۲۳۔ ۱۴، ۱۳، ۹، ۷: ۷، ۴۵، ۴۴، ۳۵، ۳۴ کی۲۳: ۷کہ اس کی س===لطنت اس وقت ق===ائم کی ج===ائیگی ۔جبکہ دانی ای===ل

مذکورہ س=لطنت ی=ا رومی س=لطنت ابھی حک=ومت ک=ررہی ہ==وگی۔ چ=ار س=لطنتوں روم م==راد ف==ارس وس==لطنت مق==دونیہ اور س==لطنت باب==ل وس==لطنت س==ے س==لطنت

۔۲۱، ۲۰: ۸۔ ۴۵، ۳۷: ۲تھیں۔ )دانی ایل اا سال کے ہوئے تو جیسا کہ اناجیل میں مرقوم۳۰جب سیدنا مسیح قریب

( ۔ وہ نیکی کرت==ا پھ==را ۔ اس نے۲۳: ۳ہے انہوں نے بشارت دینا شروع کیا )لوق==ا

Page 23: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

بہت سے معجزے کئے ۔ بہت سے بیماروں کو شفا بخشی ، دی==ووں ک==و نک==الا۔ اندھوں کو بینائی اور بہروں کو شنوائی عنایت کی۔ کوڑھیوں کو پاک ص==اف کی==ا ع=تیق میں یس=عیاہ ن=بی اور لنگڑوں کو چل=نے کی ط==اقت بخش=ی جیس=ا کہ عہ==د

:۶۱، ۷ت==ا ۱: ۴۲، ۶: ۳۵، ۵، ۱: ۳۲کی پیشینگوئیوں میں مندرج ہے )یسعیاہ (۔اگرچہ وہ ایس=ا ب==ڑا۱۴1: ۲۱ و ۲۱۔ ۱۷: ۱۲، ۔ ۵، ۴: ۱۱۔ دیکھو متی ۲تا ۱

ب ق==درت واختی==ار تھ==ا ت==و بھی اس نے کبھی اپ==نے ذاتی فائ==دہ کے ل==ئے ی==ا ص==اح اپنے دشمنوں کو سزا دینے کی غرض سے کوئی معجزہ نہیں کی==ا۔ اس نے افلاس

(اور دینوی عزت وحشمت کی مطل=ق۲۰: ۸وفروتنی کی زندگی بسر کی )متی (۔ اس کے۱۵: ۴آارزو نہ کی ۔ اس نے دنیاوی بادشاہ بننے سے انکار کیا )یوحنا

تم==ام افع==ال ایس==ے بے عیب تھے اوراس کی زن==دگی س==ب کی نظ==روں میں ایس==ی پاک تھی ۔ کہ اس نے اپنے مخالفوں سے کہا" تم میں س==ے ک==ون مجھ پ==ر گن==اہ

آامد اور چال چلن۴۶: ۸ثابت کرتا ہے "؟)یوحنا (۔ اس طرح سے اس کی پہلی سے متعلقہ تمام پیشینگوئیاں پوری ہوئیں۔

سیدنا مسیح نے ب==نی اس==رائیل میں س==ے ب==ارہ رس==ول منتخب ک==ئے اوران کی ت==ربیت ک==رکے انہیں وہ تعلیم دی ج==و وہ ان کے وس==یلہ س==ے اوروں ک==و دین==ایی اب=نیت چاہتا تھا۔ وہ تعلیم جس پ=ر اور س=ب ب=اتوں ک=ا داروم=دار تھ=ا اس کی الہ کی تعلیم تھی اوراس نے خ===ود فرمای==ا تھ===اکہ اس===ی تعلیم کی چٹ===ان پ==ر میں اپ===نی

(۔۱۸تا ۱۳: ۱۶کلیسیا کی عمارت قائم کرونگا )متی ع==تیق ک==ا مس==یح جب اس کے رس==ولوں نے یہ س==یکھ لی==ا کہ وہ عہ==د موعود ہے تو سیدنا مسیح ان کو دوسرا بڑا بھاری سبق سیکھانے لگے یعنی یہ کہآادم کی نجات کے لئے مصلوب ہونا او رپھر م==ردوں میں س==ے جی اٹھن==ا اسے بنی

آال عمران کا پانچواں رکوع بھی ملاحظہ کیجئے ۔ 1 سورہ

( ۔ جب س==یدنا مس==یح کی۲۲: ۹ولوق==ا ۳۱: ۸ وم==رقس ۲۱: ۱۶ضرور تھ==ا)م==تی آاگی==ا ت==و اس نے اپ==نے ش==اگردوں یع==نی حواری==وں ک==و اور بھی ص==فائی م==وت ک==ا وقت وص==راحت کے س==اتھ بتای==ا کہ وہ کس قس==م ک==ا دکھ درد برداش==ت ک==رنے ک==و

(۔پھ==ر ای=ک موق==ع پ=ر اس نے ان ک=و ص==اف بتای==اکہ وہ اپ==نی۳۴تا ۳۱: ۱۸تھا)لوقا آادم کو نئی اورابدی زندگی بخشنے کے لئے لامحدودمحبت کے سبب سے بنی

،۵۱: ۶اپنی خوشی سے یہ سب تک=الیف واذی=تیں برداش==ت ک==رنے ک==و تھ==ا)یوحن==ا آادم خ==دا کے اس مفت فض==ل ک==و قب==ول ک==ریں۱۸ت==ا ۱۱: ۱۰ (۔ بش==رطیکہ ب==نی

(۔۲۳: ۶)رومیوں آادم سے اپنی بڑی محبت کے باعث اوران ک==و ان کے گن==اہوں س==ے بنی بچانے کی خاطر اس نے یہودیوں کو اجازت دی کہ اس کو پکڑ کر ٹھٹھ==وں میں اڑائیں اور یہ==ودیہ کے رومی ح=اکم پنطس پلاطس کے ح=والہ ک=ریں ت=اکہ وہ اس

۔۴۳: ۱۴، م==رقس ۵۶: ۲۷۔ ۴۷: ۲۶کو کوڑے م==ارے او رمص==لوب ک==رے)م==تی (۔ اس==ی ط==رح س==ے وہ۳۷: ۱۹ ۔ ۱: ۱۸۔ یوحنا ۴۹۔ ۲۳۔ ۴۷: ۲۲ لوقا ۴۱: ۱۵

۔۱۳: ۵۲( اور یس==عیاہ )۲۲پیش==ینگوئیاں ج==و صدہاس==ال پیش==تر حض==رت داؤد زب==ور (۔ نے اس کے حق میں کی تھیں پوری ہوگئیں۔۱۲: ۵۳

سیدنا مسیح ایسے طور پر مارا گیا کہ گویا وہ کوئی مجرم تھا اگرچہ اس (۲۴: ۲۷کے انصاف کرنے والے پلاطس نےاس کی بے گناہی کا اقرار کی==ا )م==تی

اس زمانہ میں یہودی اپنے دستور کے مطابق مجرموں کی لاشوں ک==و ش=ہر یروش==لیم کی فصیل کے باہر ایک مقام پرپھینک=اکرتے تھے جس ک=ا ن==ام ھنم کے بی==ٹے کی وادی تھا۔ وہ==اں لاش==یں ی==ا ت==و جلادی ج==اتی تھیں ی==ا گی==دڑ وغ==یرہ کھاج==اتے تھے۔ لیکن س==یدنا مس==یح کی لاش کے س==اتھ ایس==ا س==لوک نہ کی==ا گی==ا کی==ونکہ اس کی مقدس لاش ارمتیاہ کے ایک دولتمند یوسف نامی ک==و ج==ودرپردہ مس==یح ک==ا ش==اگرد

Page 24: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

تا۵۷: ۲۷اورعالی رتبہ تھا دیدی گئی جس نے اسے اپنی نئی قبرمیں دفن کیا)متی (۔ یہ س==ب۴۲ت==ا ۳۷: ۱۹، یوحن==ا ۵۶ت==ا ۵۰: ۲۳ لوق==ا ۴۷تا ۴۲: ۱۵۔ مرقس ۶۱

آای==ا ج==و یس==عیاہ میں۹: ۵۳کچھ بالک==ل اس پیش==ینگوئی کے مط==ابق وق==وع میں مندرج ہے جس میں مرقوم ہے کہ اگرچہ اس کی قبر شریروں کے درمیان ٹھہ==رائی

گئی تھی پروہ اپنے مرنے کے بعد" دولتمندوں کے ساتھ" ہوا۔ جیس=ا س==یدنا مس=یح نے پہلے ہی س=ے اپ=نے ش=اگردوں ک=و بتادی=ا تھ==ا کہ

۔ لوق==ا۱۹: ۲۰، ۲۳: ۱۷، ۲۱: ۱۶میں تیسرے دن مردوں میں جی اٹھونگا )متی آایا )متی ۴۶، ۷: ۲۴، ۳۳: ۱۸، ۲۲: ۹ و م==رقس۱۰ت==ا ۱: ۲۸( ویساہی وقوع میں

(۔ یہ بھی۴: ۱۵ اورپہلا کرنتھی====وں۲۰ یوحن====ا ۴۳ت====ا ۱: ۲۴۔ لوق====ا ۸ت====ا ۱: ۱۶آای==ا)زب==ور (۔ جی۱۰، ۹: ۱۶حضرت داؤد کی پیشینگوئی کے مطابق وق==وع میں

اٹھنے کے بعد چالیس روز کے عرصہ میں وہ کئی مرتبہ اپنے شاگردوں پر ظاہر ہوا (۔ اوران کو یہ تعلیم دی کہ جو کچھ اس پر گ==ذرا اس س==ے۳: ۱)اعمال الرسل

عہد عتیق کی مندرجہ پیشینگوئیاں کیسے کام==ل ط==ور س==ے پ==وری ہ==وئیں اوراس کے ،۲۷: ۲۴دکھ اور موت اورجی اٹھنے کا اص=ل مطلب ومقص=د کی=ا تھ==ا )لوق=ا

(پھر ان کو مقرر کرکے بھیج==ا کہ تم==ام اق==وام ک==و اس کی ش==اگرد بن==ائیں۴۹، ۴۴ ( اس کے بع==د وہ ان کی نظ==روں کے۸: ۱ اعم==ال الرس==ل ۲۰ت==ا ۱۸: ۲۸)م==تی

آاسمان پر صعود فرماگیا )لوقا ( اور دانی۹: ۱، اعمال الرسل ۵۱، ۵۰: ۲۴سامنے ( کے مطابق شان وش==وکت۲۷، ۱۴، ۱۳: ۷ایل نبی کی پیشینگوئی ) دانی ایل

آاب=اد ت==ک س=لطنت ک==رنے اورک==ل زمین ک=و علم وعرف=ان آاکر اب=د الا کے ساتھ واپس یی سے معمور کرنے کا وعدہ عنایت کرگیا )یسعیاہ ت==ا۳۰: ۲۴، متی ۹تا ۱: ۱۱الہ

واعم=ال الرس==ل۳ت=ا ۱: ۱۴ ویوحنا ۲۷: ۲۱ولوقا ۲۶: ۱۳ مرقس ۴۶تا ۳۱: ۲۵۔ ۳۱(۔۸: ۲۱، ۱۱: ۲۰، ۷: ۱ مکاشفہ ۱۱: ۱

د ع==تیق کی زب=انی م=دتوں عہ== چونکہ وہ تمام وعدے جو خدا نے انبیایآام==د کے ب==ارے میں پیش==تر مس==یح موع==ود تم==ام جہ==ان کے نج==ات دہن==دہ کی پہلی ظہور اورکام اوراس کف==ارہ ک=ا ذک=ر تھ==ا عنایت فرمائے تھے اورجن میں اسکے وقت جو وہ دینے کو تھا سیدنا مسیح میں مندرجہ بالا طور سے پورے ہوچکے ہیں اس ل==ئے ص==اف ظ==اہر ہے کہ وہی وہ نج==ات دہن==دہ ہے جس کے ح==ق میں انبی==اء نے

(۔ یہ ام=ر۵۶: ۸شہادت دی اور جس پر حضرت ابراہیم ایمان رکھت==ا تھ==ا)يوحن==ا: د بھی قاب=ل غ==ور ہے کہ س=یدنا مس=یح کے ح=ق میں پیش=ینگوئیوں ک==ا پ=ورا ہون=ا عہ== ع==تیق کے الہ==امی ہ==ونے ک==ا ب=ڑا بھ==اری ثب=وت ہے کی==ونکہ الہ=ام کے بغ=یر ان تم=امآانے سے صدہاسال پیش==تر ہی ک==ون ان واقعات اوران کے متعلقہ امور کے وقوع میں یی دون=وں کے پ=اس ہے اس کا بیان کرسکتا تھا؟عبرانی عہ==د ع=تیق ج=و یہ=ود ونص=ار میں یہ سب مذکور ہ بالا واقعات فی الحقیقت پیشینگوئیوں کے وسیلہ سے وق==وعآانے سے پیشتر بیان کئے گئے تھے۔ یہودیوں نے مسیح ک==و ت==ورد کردی==ا لیکن میں ان پیشینگوئیوں کا ایک لفظ بھی بدلنے یا محو کرنے کی انہوں نے کبھی جرات نہیں کی اگرچہ ان پیشینگوئیوں کے وس=یلہ س=ے ان کی بے ایم=انی اور س==خت

دلی پر سخت ملامت کی گئی ہے۔ د موعود کی ذات اور عظمت وش==ان ک==ا بی==ان عہ== ہم دیکھ چکے ہیں کہ مسیح

اا زبور ۶: ۴۵، ۷: ۲عتیق میں کمال صفائی وصراحت کے ساتھ مندرج ہے۔ مثل :۹( یس==عیاہ ۴۱، ۴۰: ۱۲ ۔ )دیکھ==و یوحن==ا ۱۰تا ۱: ۶ یسعیاہ ۱: ۱۰، ۷۲زبور

۱: ۳ ملاکی ۲: ۵ومیک===اہ ۱۶: ۳۳ اور یرمی===اہ ۱۱، ۱۰: ۴۰، ۹، ۷: ۲۵، ۷، ۶ وغيرہ وغیرہ میں۔ اس حقیقت پر نظر کرنے سے کہ " اس کا نکلن==ا ق==دیم۲: ۴اور

الازل سے ہے")میکاہ ( ہم خ==وب س==مجھ س==کتے ہیں کہ ا س ک==ا۲: ۵سے ایام ( کیس==ا راس==ت۵۸: ۸یہ قول" پیشتر اس سے کہ اب==راہیم پی==دا ہ==وا میں ہ==وں")یوحن==ا

Page 25: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

وبرحق ہے۔ اس قول میں اس نے خدا کا خاص نام اپنے ل==ئے اس==تعمال کی==ا)خ==روج س=ے بلای=ا۱۴: ۱۳ ( ۔ پس ہم دیکھتے ہیں کہ وہی تھا جس نے ابراہیم کو بابل

کو معب==وث ۔ اسی نے بنی اسرائیل کو توریت عنایت کی اور اسی نے انبیاورسل د جدید میں اس کے لئے د عتیق سے ک==وئی ب==ڑا فرمایا۔لہذا عہ القاب مندرجہ عہ

لقب مرق==وم نہیں ہے۔ اس کی ذات اور عظمت وش==ان پ==ر ش==ہادت کے بی==ان میں د ع==تیق وجدی==د دون==وں متف==ق ہیں )دیکھ==و م==تی :۱۶۔ ۱۵: ۱۶، ۱۷ت==ا ۱۶: ۳عہ==

۔۹ ۔ ۳ت==ا  ۱: ۱یوحن==ا ۳۲: ۱ لوق==ا ۱۸: ۱۸، ۶۴ت==ا ۶۳: ۲۶۔ ۸ت==ا ۱: ۱۷، ۱۷۱۸ ،۵ :۱۷ ۲۹ ،۸ :۲۳ ،۲۹ ، ۴۲ ،۵۶ ،۵۸ ،۹ :۳۵ ،۳۷ ،۱ :۲۷ ،۳۸، ،۵۸، ۵۶، ۴۲، ۲۹، ۲۳: ۸، ۲۹ت==ا ۱۷:۵، ۲۸۔ ۱۵ت==ا ۱۲: ۱۶۔ ۱۱تا ۹: ۱۴ ۲۱، ۵: ۱۷، ۲۸، ۱۵، ۱۲: ۱۶، ۱۱۔ ۹: ۱۴ و ۳۸، ۲۷: ۱۔ ۳۷ت========ا ۳۵: ۹

،۸، ۶: ۲۱، ۱۸۔ ۵: ۱ ع==برانیوں ومکاش==فہ ۱۱ ، ۵: ۲، فلپیوں ۲۱: ۱کلسیوں ۔( جب اہل اسلام سیدنا مسیح کو اپنا نجات دہندہ قبول ک==رنے کی۱۶تا ۱۳: ۲۲

( تو اس کا سبب یہ ہے کہ ج==و کچھ خ==ود۴۰: ۵دعوت کورد کرتے ہیں )یوحنا س==لف نے اس کے ح==ق سیدنا مسیح نے اپنے حق میں فرمایا اورجو کچھ انبی==ای

میں کہا اسے سچ ماننے سے انکار کرتے ہیں۔ یہ بات خوب یاد رہے کہ اگر مسیح فق==ط ا ی=ک مخل=وق انس=ان ی=ا تم=ام مخلوق=ات میں ب==ڑا مخل==وق بھی ہوت==ا ت==واس کے ل==ئے جہ==ان ک==و گن==اہ اور خ==دا س==ے ع==داوت رکھنے سے بچانا بالکل ن==ا ممکن ہوت==ا۔ لہ==ذا نج==ات کے حاص==ل ک==رنے کے ل==ئے اس پر کامل بھروسا رکھنا اور جوکچھ ہونے ک==ا وہ دعوی==دار ہے اور جیس==ا اس ک==ا مقدسہ بیان ک==رتی ہیں ویس==ا ہی مانن==ا ض==رور ہے۔ عتیق وجدید کی کتب عہد ح==ق پس اس کی الوہیت پر ایمان لانا مسیحی دین کی ب==دعت نہیں بلکہ دین کی جا ن اور روح رواں ہے کیونکہ اگ=ر وہ مخل=وق ہوت=ا ت=و اس کی نیکی اوراس

آادم س==ے خ==دا کی محبت ک==ا ک==وئی ثب==وت نہ ٹھہرت==ا بلکہ ک==ا دکھ اٹھان==ا ب==نی یی وافض=ل مخل=وق ک=و اس ق=در بخلاف اس کے اگ=ر خ=دا اپ=نے س=ب س=ے اعل دکھ اور رنج وغم میں مبتلا ہ==ونے دیت==ا ت==و اس کی محبت ورحمت پ==ر ایم==ان لان==ا مشکل ہوجاتا ۔ لیکن جب ہم بائب==ل کی تعلیم ک=و قب=ول ک=رتے ہیں او رپہچ=انتے

کرنتھی==وں۲ہیں کہ " خدا نے مسیح کے وسیلہ سے جہ==ان ک==و اپ==نے س==اتھ ملالی==ا") (۳۰: ۱۰( اور یہ معلوم ک==رتے ہیں کہ وہ ب==اپ کے س==اتھ ای==ک ہے )یوحن==ا ۱۹: ۵

پ===اک کی تعلیم ح===ق1تب کس===ی ق===در س===مجھنے لگ===تے ہیں کہ اگ===ر" تثلیث وراست ہے تو خ=دا ض=رور رحیم ورحم=ان اورہم=ارا خ=یر خ=واہ ہے۔ تبھی ہم معل=وم

لباب اور تم=ام بائب==ل ک==ا خلاص==ہ یوحن==ا میں۱۶: ۳کرتےہیں کہ انجیل کا لب مندرج ہے اور یہی بات ہمارے دلوں کو خدا کی محبت اور عبادت وبندگی کی

یوحن==ا۱طرف مائل کرتی ہے کیونکہ اس ذوالجلال نے پہلے ہم سے محبت رکھی)(۔۹: ۴

ا بن الل==ه مس==یح ک==و دی==ا گی==ا ہے اس۱۶: ۳فی الحقیقت یوحن==ا میں ج==و لقب س=ے اہ==ل اس=لام س=خت ٹھ==وکر کھ=اتے ہیں کی=ونکہ وہ خی=ال ک=رتے ہیں کہ یہ تعلیم س==ورة الاخلاص کی مخ==الف ہے لیکن دراص==ل اس ک==ا س==بب زي==ادہ ت==ر یہ ہے کہ اسلام نے مس=یحی تعلیم ک=و ٹھی==ک ط==ور س=ے س==مجھا نہیں۔ ہم ص=اف ط==ور اہلآان س==ورة الاخلاص کے الف==اظ اس==تعمال سے تسلیم کرتےہیں کہ جن معنوں میں قر

یہی2ک=ئے گ=ئے ہیں ہم ان ک=و بالک=ل درس=ت م=انتے ہیں اور ہ=ر ای=ک مس=یحی آام==یز تعلیم==ات آان بے دین لوگوں کی کف==ر بات کہہ سکتا ہے کہ اس سورہ میں قربت پرس==ت اق==وام میں ہ==ر جگہ رائج تولی==د کی تردی==د کرت==ا ہے۔ ایس==ی تعلیم==ات ب

اس دوسرے حصے کا پانچواں باب ملاحظہ کیجئے ۔ 1آایت میں مرقوم ہے ۱۳ اسی طرح سورہ انعام کے 2 بعویں رکوع کی پہلی دي ت بب بوا بما ب»س ض ال رر ب­ا ب»نى بوال بن ب­ا بو به بي دد بل بل بو

رم بل بن بو به بت »ل دة ب بب ح بق بصا بل بخ ب»ل بو ءء ب± ر³ اور مسیحی لوگ اس سے بھی متفق ہیں ۔بش

Page 26: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

آام=یز ط==ریقے ع==رب بھی اس=ی کف==ر ج=اہلیت میں اہ==ل تھیں۔ یہاں تک کہ ایام منسوب کرتے تھے۔ لیکن مسیحی لوگ ہر گ=ز ہرگ==ز ایس=ی1سے خدا کی بیٹیاں

تعلیم کبھی متعقدنہ تھے اوراسی واسطے ہم ولد الله نہیں کہتے بلکہ سیدنا مس==یح کو ابن الله کے لقب س==ے ملقب ک==رتے ہیں۔ ول==د الل==ه اور ابن الل==ه میں ب==ڑا بھ==اریاة اس==تعمال ہوس==کتا ہے اور ابن الل==ه انہیں معن==وں فرق ہے ۔ کیونکہ لفظ" ابن" کنای== میں استعمال کیا گیا ہے لیکن لفظ ولد کنایة استعمال نہیں کیا جاتا۔ سنہ ہجری س===ے صدہاس===ال پیش===تر کے مس===یحی مص===نفین نے بے دین اق===وام کے جس===مانی خیالات کی بار بار تردید کی اور یہ ظاہر کی==اکہ مس==یح کے لقب ابن الل==ه کے

اا اا لیکٹین ٹ==پیٹس قریب== ء میں س==نہ ہج==ری س==ے۳۰۲بالکل اور ہی معنی ہیں۔ مثلاا تین سو سال پیش=تر ی=وں لکھت=اہے کہ " ج=و ک=وئی فق=رہ ابن الل=ه ک=و س=نتا ہے قریب ہر گز ہرگز اس ناپاک خیال کو دل میں جگہ نہ دیوے کہ خدا نے کس=ی ع=ورت سے شادی ونکاح کے وسیلہ سے اولاد پیدا کی۔ ایسا فقط حیوان=ات میں ہوت=ا ہے جوکہ مجسم اورمرنے والے ہیں۔ لیکن چونکہ خدا واح==دہ لاش==ریک ہےوہ کس کے مطل==ق ہے کہ ج=وکچھ چ==اہے کرس==کتا ہے ساتھ ملیگا ؟ اور چ==ونکہ وہ ایس=ا ق==ادر اس ل==ئے اس ک==و خل==ق ک==رنے کے ک==ام میں کس==ی دوس==رے س==اتھی ک مطل==ق

ضرورت نہیں۔ ذک==ر اور قاب==ل غ==ور ہے کہ جب انجی==ل میں فیلس==وفانہ یہ ام==ر بھی قاب==ل وحکیمانہ زب==ان اس==تعمال کی ج==اتی ہے توہم==ارے سیدنامس==یح کلم==ة الل==ه کہلاتے

( میں دیکھ==و لقب " کلمہ زن==دگی۱۳: ۱۹ مکاش==فہ ۱۴۔ ۱: ۱ہیں) مثلا یوحنا میں۔ دوس==رے لقب ابن الل==ه ک=ا مطلب بھی فی الحقیقت یہی۱: ۱یوحن==ا ۱"

( ان س==ادہ لوگ==وں کے۱ہے لیکن اس کے اس==تعمال کے دو خ==اص س==بب ہیں :)

آایت 1 آایت ۱۰۰سورہ انعام ۵۹ اور سورہ انعام نحل

آادم میں نہایت کثیر التعداد ہیں اور کلمة الله کو س==جدہ فائدے کے لئے جو بنی (اس ل==ئے کہ اس س==ے ہم کلم==ة الل==ه کی شخص==یت اوراس۲نہیں کرس==کتے اور )

مق==دس کے اق==انیم ثلثہ کے درمی==ان محبت ک==و س==مجھ س==کتے ہیں ج==و تثلیث آاخری باتیں ایسی ہیں کہ۲۶، ۲۳: ۱۷، ۱۰، ۹: ۱۵ہے)دیکھویوحنا (۔ یہ دونوں

کلم==ة الل==ه س==ے ان میں س==ے کس==ی ک==ا بھی اظہ==ار نہیں ہوس==کتا۔ اس میں لقبیی ذات کے حق==ائق شک نہیں کہ انسانی الفاظ میں کامل اور ٹھیک طور سے الہ ک==ا بی==ان نہیں ہوس==کتا لیکن اگ==ر ہم ان الف==اظ ک==و اس==تعمال ک==ریں جن ک==و کتبیی ہدایت والہام سے لکھ==تے وقت اس=تعمال مقدسہ میں ملہم لکھنے والوں نے الہ کیا ہے تو اس میں ہماری کوئی غلطی یا خط=ا نہیں ہے۔ اگ=رچہ وہ ب=اہمی رش=تہیی توحید کے اق==انیم ثلثہ میں ہے انس==انی الف==اظ وخی==الات س==ے بہت ہی جو الہ ی لامح==دودکو یی وبالا ہے تو بھی ہم اسے کسی قدر س==مجھ س==کتے ہیں۔ دری==ا اعلآاگ=اہی کوزہ میں بند کرن=ا ام=ر مح=ال ہے لیکن اس کی حقیقت س=ے کس=ی ق==در حاصل کرنے کے لئے کافی پانی کسی برتن میں بھراجا سکتا ہے۔ کلمة الله اور د جدید میں ایک ہی معنی میں استعمال کئے گ==ئے ہیں ابن الله دونوں القاب عہ یع==نی ان کے وس==یلہ س==ے مس==یح کی ال==وہیت اورب==اپ کے س==اتھ وح==دت کی

( ۔ اس مض==مون پرج==و کچھ س==یدنا۳۰: ۱۰حقیقت ک==ا اظہ==ار ہوت==ا ہے )یوحن==ا مسیح نے خود فرمایا ہے فقط اسی پر ایمان لانے سے ہم کفارہ ونجات کی تعلیمآادم خ==دا کو سمجھ سکتے ہیں۔ وہ فرماتا ہے کہ فقط اسی کے وس==یلہ س==ے ب==نی

آاسکتے ہیں )یوحنا ۔۱۲: ۴ دیکھو اعمال الرسل ۶: ۱۴باپ کے پاس یی ص=فات ع==تیق وجدی=د نہ فق=ط ب=الا اتف==اق س=یدنا مس=یح ک=و الہ عہد سے متصف ک==رتے ہیں بلکہ نہ==ایت ص==فائی اور ص==راحت کے س==اتھ اس==ے خ==دا

اا زبور یی ذات کا اظہار کرتے ہیں مثل ،۶: ۹ یسعیاہ ۷، ۶: ۴۵کہکر اس کی الہ

Page 27: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

میں یہ حقیقت۲۰: ۵یوحن==ا ۱ ۸: ۱ ع==برانیوں ۵: ۹ ورومی==وں ۲۹ ، ۲۸: ۲۰یوحن==ا آای==ات ک=ا غ==وروفکر اور دع==ا ومناج==ات کے س==اتھ صاف مرقوم ہے ۔ جو کوئی یع==نی مط==العہ کریگ==ا اس پ==ر یہ حقیقت عی==ان ہوج==ائیگی کہ یہ عظیم الش==ان الق==اباا ی==ا مب==الغہ س==ے نہیں دئے گ==ئے بلکہ اس ل==ئے کہ وہ ای==ک سیدنا مسیح کو تعظیمآادم کے ل==ئے نہ==ایت ض==روری اہم حقیقت کا اظہار کرتے ہیں جس کو جانن==ا ب==نی

ہے۔آان ہر ایک ص==احب فہم مس==لمان اس ب==ات س==ے خ==وب واق==ف ہے کہ ق==ر

ث اق==دس کی بحث1مس==یح ک==و کلمة الل==ه کہ==نے میں انجی==ل س==ے متف==ق ہے۔ تثلییی ہم زیادہ شرح وبس==ط کے س==اتھ لکھینگے ۔ کے سلسلہ میں انشاء الله تعال اس مقام پر ہم اپنے معزز ناظرین کی توجہ اس طرف مبذول کیا چاہتے ہیں کہ اپنی آانکھوں سے تعص==ب کے پ=ردہ ک=و اٹھ==ا دین==ا چ==اہیے کی=ونکہ تعص=ب اک=ثر اوق=ات ر حق کو دیکھنے سے روکت==ا ہے۔ ہ==ر ای==ک س==چے مس==لمان ک==و یہ آادم کو نو بنی آان تین==وں متف==ق ہیں وہ عتیق وجدید اور قر ضرور ماننا پڑیگا کہ جن امور میں عہد ضرور حق وراست ہیں۔ یہ تینوں بہت س==ے ام==ور میں متف==ق ہیں اور ان متف==ق علیہیی اور دوم یہ حقیقت کہ س=یدنا مس==یح الہ ام==ور میں س=ے وہ یہ ہیں۔ اول توحی==د

کلمتہ الله ہے۔ علاوہ برین وہ کلمة الله جو ابتدا میں خدا کے ساتھ تھا اورجس کلمة

آائی )یوحن==ا ( وہی کلم==ة۳ت==ا ۱: ۱الله کے وسیلہ سے تم==ام مخلوق==ات وج==ود میں آادم کے درمیان سکونت پذیر رہا)یوحن==ا :۱الله مجسم ہوا اورکچھ عرصہ تک بنی

( وہ یہ کھاتا پیتا اور سوتا جاگتا تھا۔ وہ انسانی رنج وراحت۱۱یا ۵: ۲، فلپیوں ۱۴آازمایا گیا لیکن اس نے گناہ نہ کی==ا میں شریک ہوا اورہماری طرح سب باتوں میں

آایت 1 آایت ۱۶۹ سورہ نسا ء جہاں وہ۳۵ میں صاف ظاہر ہے کلمتہ کلمتہ الله کا مرادف ہے۔ دیکھو سورہ مریم قول الحق کہلاتا ہے ۔

(۔ اناجیل اربعہ سے ص==اف ظ==اہر۲۵تا ۲۱: ۲پطرس ۱، ۲۲: ۷، ۱۵: ۴)عبرانیوں ہے کہ وہ ص==احب جس==م و ج==ان اورذی روح حقیقی انس==ان تھ==ا۔ اس حقیقتآادم اس آادم " کہ==ا ۔ ابن آاپ کو " ابن کی بھی اس نے بارہا تعلیم دی اور اپنے کا ایسا لقب ہے جو اس کی کامل انسانیت کی تعلیم دینے کے علاوہ ہم کو وہ

:۷، اور دانی ای=ل ۱۵: ۳سب کچھ یاددلاتا ہے ج=و اس کے ح=ق میں پی==دائش آادم ک==ا۱۳ کی من==درجہ پیش==ینگوئیوں میں مرق==وم ہے ۔ علاوہ ب==رین اس نے ب==نی

نجات دہندہ اور خدا وانسان ہوکر خدا باپ سے دعا کی اور بہت س==ی اور ایس==ی باتیں کیں جو زيادہ تر انس==انی ذات س==ے واس==طہ رکھ==تی ہیں ۔ لیکن وہ ص==احب الوہیت بھی تھا۔ وہ خدا کو اپنا باپ کہ==نے س=ے اپ=نی ال==وہیت ک==ا اظہ==ار کرت=ا ہے۔ وہ ہمیں بتات==ا ہے کہ وہ ب==اپ ک==ا ایس==ا فرم==انبردار ہے جیس==ا بی==ٹے ک==و ہون==ایی رس==الت ک==ا بھی ذک==ر کرت==ا ہے۔ چن==انچہ ی==وں مرق==وم ہے " چاہیے اور وہ اپنی الہآاسمان سے اترا ہوں نہ اس لئے کہ اپنی مرضی کے موافق عمل کروں ")یوحن==ا میں

(۔ " ب=اپ جس نے مجھے بھیج==ا اس=ی نے مجھ ک=و حکم دی=ا ہے کہ کی=ا۳۸: ۶ (۲۸: ۱۴(" ب==اپ مجھ س==ے ب==ڑا ہے")یوحن==ا ۴۹: ۱۲کہ==وں اور کی==ابولوں ")یوحن==ا

لیکن وہ بڑے زور سے خدا کی توحید کی تعلیم دے کر ہم ک=و ش==رک کے تم==ام ( اور نہ==ایت ص==فائی س==ے۳: ۱۷و یوحن==ا ۲۹: ۱۲خطروں سے بچاتا ہے )م==رقس

(۔۲۱: ۱۷، ۳۰: ۱۰خ==دا کے س==اتھ اپ==نی وح==دت کی تعلیم دیت==ا ہے )یوحن==ا آادم سیدنا مسیح نے ہمارے رنج وغم کو اپ=نے اوپ=ر اسی کلمة الله وابن الله وابن اٹھالیا۔ وہ ہمارے گن==اہوں کے س=بب س=ے گھای=ل کی==ا گی==ا اورہم=اری ب=دکاریوں کے باعث کچلا گیا ۔ ہماری ہی س==لامتی کے ل==ئے اس پ==ر سیاس==ت ہ==وئی ت==اکہ اس

( ۔ اپ==نی ذات میں کلم==ة۵، ۴: ۵۳کے مار کھانے س==ے ہم چنگے ہ==وں )یس==عیاہ یی عظمت پر فخ==ر نہ کی=ا بلکہ اپ=نے اس جلال ک=و الله ہونے سے اس نے اپنی الہ

Page 28: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

:۱۷جو دنیا کی پیدائش سے پیشتر باپ کے س==اتھ رکھت==ا تھ==ا چھوڑدی==ا )یوحن==ا ("۔ اس نے خادم کی صورت اختیار کی اور انس==انوں کے مش==ابہ ہوگی==ا اورانس==انی۵

آاپ کو پس=ت کردی=ا اوریہ=اں ت=ک فرم=انبردار رہ==ا کہ م=وت شکل میں ظاہر ہوکر اپنے بلکہ صلیبی موت گوارا کی۔ اس==ی واس==طے خ==دا نے بھی اس==ے بہت س==ر بلن==دیی ہے تاکہ سیدنا مسیح کے نام کیا اوراسے وہ نام بخشا جو سب ناموں سے اعلآاسمانیوں کا ہو خواہ زمینیوں کا خواہ ان کا جو زمین پر ہر ایک گھٹنا جھکے خواہ کے نیچے ہیں اور خ==دا ب==اپ کے جلال کے ل==ئے ہ==ر ای==ک ز ب==ان اق==رار ک==رکے کہ

(۔۱۱تا ۷: ۲سیدنا مسیح خداوند ہے )فلپیوں یی ذات اور انس==انی ذات ک==ا اجتم==اع اگ==ر ک==وئی یہ س==وال ک==رے کہ الہ کیونکر ممکن ہے؟ تو ہم اس کے جواب میں یہ س==وا ل ک==رتے ہیں کہ انس==ان میں روح وجسم یعنی فانی وباقی کا باہم مجتمع ہونا کس طرح س==ے ممکن ہے؟ خ==دا ر مطلق تمام اشیاکا خالق ومالک اپنی لا محدود ودانائی وپیش بینی سے جو قاد کچھ چاہتا ہے اسے عمل میں لانے پر قادر ہے۔ علاوہ برین انجیل شریف س==ے ہمیی ذات اور انس==انیت ک==و یہ علم بھی حاص==ل ہوت==ا ہے کہ س==یدنا مس==یح کی الہ میں ایسا رش=تہ ہے کہ نہ ت=و انس=انیت ال=وہیت میں تب==دیل ہ==وتی ہے اور نہ ال=وہیت کے انسانیت کے س=اتھ مختل=ط ہ==ونے ک=ا امک=ان ہے۔ اس میں ش==ک نہیں کہ یہآاسکتا اور فق==ط عجیب رشتہ ہماری محدود انسانی عقل میں پورے طور سے نہیں خدا کے پاک کلام ہی کے مکاشفہ سے ہم اس ک==و س==مجھ س==کتے ہیں لیکن یہ صاف ظاہر ہے کہ سیدنا مسیح میں یہ ال==وہیت وانس==انیت کااجتم==اع وق==وعآاک===ر تکمی===ل ت===ک ی ذوالجلال ک===ا ازلی ارادہ عم===ل میں آای===ا ت===اکہ خ===دا میں آادم ہلاکت سے بچ ج==ائیں۔ گن==اہ س==ے برفضل ارادہ یہ تھا کہ بنی پہنچے۔ وہ پ آازاد ہوں اور شیطان کی غلامی وایذارسانی سے نجات پائیں اور خدا سے دوب==ارہ

میل حاصل کریں اور اس کے حض=ور میں اب=دی نی==ک بخ==تی وس==عادت کی پ==اک برکات سے مسرور محظوظ ہوں۔ سیدنا مسیح اپنے خ=ون کے وس=یلہ س=ے ہ=ر ای=کآازاد ک==رکے اپ==نی پ==اک وخودانک==اری کی بامت وق==وم ک==و زب==ان اور ق==بیلے او راہ==ل زن==دگی س==ے ج==و اس نے زمین پ==ر بس==ر کی کہ ہم==ارے ل==ئے پ==اک وبے عیب زندگی کا نمونہ ہے اور یہ نمونہ وہ اس لئے ہمارے پاس چھ==وڑ گی==ا ہے کہ ہم اس

قدم پر چل سکیں )یوحنا (۔۲۱: ۲پطرس ۱، ۱۵: ۳کے نقش آاتش آادم ک=و بعض لوگ اکثر اوقات ہم س=ے پوچھ=تے ہیں" کی=ا خ=دابنی دوزخ سے فق==ط اپ==نی مرض==ی ومش==یت س==ے ہی نہیں بچاس==کتا تھ==ا اورجن ک==و بچانا چاہتا تھا ان پر ایسی تدبیر نجات کے بغیر جیس==ی کہ مس==یحیوں کے بی==ان کے موافق بائبل میں بتائی گئی ہے اپنی رحمت نہیں دکھا س==کتا تھ==ا؟ کی==ا اس==ے

اپنے ارادوں کو پورا کرنے کے لئے فقط "ہوجا" کہنا کافی نہیں ہے؟ اس کے جواب میں ہم پہلے یہ بتانا ضروری سمجھتے ہیں کہ یہ س==وال ت وح==الت اور روح==انی ض==رورت ک==و بالک==ل غل==ط س=مجھنے اور ق==دس انس=انی ذایی کی عظیم الشان حقیقت کو سمجھنے سے قاصر رہنے کے سبب س=ے کی==ا الہیی کے خلاف ہے بلکہ خ==دا ب==اری تع==ال جات==ا ہے۔ گن==اہ نہ فق==ط مک==روہ اور ذا ت کی صورت پ==ر مخل==وق انس==ان کی حقیقی واص==لی اور روح==انی ذات کے ل==ئے

(۔ لہ==ذا جب ت==ک انس==ان گن==اہ۲۷، ۲۶: ۱بھی بالکل تباہی خ==یز ہے )پی==دائش آازاد نہ کی==ا ج==ائے گن==اہ اس کی اب=دی نیکی بخ==تی اور فرخن==دہ خ==الی اہ س==ے کلیت کے امکان کا بالکل مانع ہے۔ گنہگاروں کو دوزخ میں ڈالنے سے باز رہنا ت==و آاسان ہے لیکن انسان کے دل ودماغ اور ضمیر وخیالات کو کس طرح س==ے ان گناہوں کے ہولناک کوڑھ سے پاک وص==اف کی==ا ج==ائے ج==و ماض==ی میں ک==ئے اور جن کے کرنے کی حال واستقبال میں زبردست خ=واہش موج=ود ہے ؟ گن==اہ ک=وڑھ

Page 29: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

کی ب==دترین ص==ورت ہے کی==ونکہ وہ روح==انی ک==وڑھ ہے۔ م==وت انس==ان ک==و جس==مانیآازاد کردیتی ہے لیکن روحانی کوڑھ م==وت س==ے بھی دورنہیں ہوت==ا ۔ کی==ا کوڑھ سے کوئی روحانی کوڑھی اب==دی زن==دگی س==ے ح==ظ اٹھ==ا س==کتا ہے؟ کی==ا زن==دہ درگ==ور ح==الت )جس میں وہ موج==ود ہے (کی ب==رائی اورناپ==اکی اس ک==و اپ==نی اور اوروں کی ی پاک کی نظر میں جسے گناہ سے نفرت ہے نظر میں اور سب سے بڑھ کر خداآادمی نفرت نہیں بناتی؟ موسوی شریعت یعنی توریت میں ک=وڑھی بدحال اور قابل

(۴۶، ۴۵: ۱۳کے لئے بنی اسرائیل کا خیمہ گاہ میں داخل ہونا من==ع تھ==ا)احب==ار آادمی سے ملاقات کی اج==ازت نہ تھی۔پس اس ب==ات ک==ا اوربھی اورکسی تندرست کیسا کم امک=ان ہے کہ جس ش=خص کے دل اور روح میں گن==اہ کے ک=وڑھ کی ق==دوس ورب الع==المین ک==ا ناپاکی بھری ہو وہ ف==ردوس میں داخ==ل ہ==و اور خ=دای دیدار حاصل کرے۔ اسی واس==طے کت==اب مق==دس میں مرق==وم ہے " اس میں ک==وئی ناپاک چیز یا کوئی شخص جوگھنونے ک=ام کرت=ا ی=ا جھ==وٹی ب=اتیں گھڑت=ا ہے ہ==ر حی==ات میں لکھے ہ==وئے گ=ز داخ==ل نہ ہوگ==ا مگ=ر وہی جن کے ن==ام ب==رہ کی کت==اب

بری بلا ہے کہ نہ ک==وڑھی۲۷: ۲۱ہیں")مکاش==فہ (۔ جس==مانی ک==وڑھ بھی ایس==ی ب== خود اسے دورکرسکتا ہے اورنہ ک=وئی انس==ان ط==بیب ہی اس س=ے ش==فا بخش=نے کی قدرت رکھتا ہے۔ سیدنا مسیح نے بہت سے کوڑھیوں کو جسمانی کوڑھ سے پاک وص=اف کی=ا اور وہ روح=انی ک=وڑھ س=ے بھی ش=فاعنایت کرس=کتاہے۔ لیکن اس نے کبھی کسی جسمانی کوڑھی ک==و اس کی مرض==ی کے خلاف ش==فا نہیں بحش==ی اور وہ روحانی کوڑھ کو بھی زبردستی اورگنہگار کی مرض==ی کے خلاف دور نہیںآادمی اسی دنیا میں شہوت پرستی کرنے پر اکتفا وقناعت نہیں کریگا۔ اگر کوئی آاخرت میں کرتا اوراس کی روح ایسی ناپاک ہوگئی ہے کہ اس کے نزدیک عالم آاب==اد ت==ک یی ت==رین نی==ک بخ==تی وخوش==ی اس ب==ات میں ہے ہ بہت میں اب==د الا اعل

ش==ہوت پرس==تی میں مص==روف ومس==تغرق رہ==نے کی اج==ازت م==ل ج==ائے ت==و وہ ض==رور روحانی کوڑھی ہے۔ سیدنا مسیح اس کو ڑھ کو دور کرسکتا ہے اور سیدنا مس==یح کے سوا اور کوئی بھی اس کو دورکرنے کی ق==درت نہیں رکھت==ا۔ لیکن مس==یح بھی ک==وڑھی کی مرض==ی کے خلاف اس ک==وڑھ س==ے پ==اک وص==اف نہیں کریگ==ا۔ فق==ط س==چی ت==وبہ اور مس==یح پ==ر ح==ق ایم==ان کے وس==یلہ س==ے وہ اس س==ے ش==فا حاص==لآاواز ہ==وکر ی==وں چلان==ا ض==رور ہے"اے کرس==کتا ہے۔اس==ے حض==رت داؤد کے س==اتھ ہم میرے خدا میرے اندر ایک پاک دل پیدا ک==ر اور ای==ک مس==تقیم روح م==یرے ب==اطن

(۔ ک=وڑھی دل اور روح ک=و پ=اک وص=اف کرن==ا ۔ خی==الات۱۰: ۵۱میں ڈال" )زبور وم=زاج ک=و گن=اہ کی محبت س=ے خلی ک=رکے پ=اکیزگی کی اس خوبص=ورتی ک=و قائم کرن==ا ہے جس==ے گن==اہ نے برب==اد کردی==ا ہے یہ کس ط==رح س==ے ہوس=کتا ہے؟ خ==دا ہمیشہ وسائل کو کام میں لاتا ہے۔ جو وسیلہ بائب==ل ہم ک==و بت==اتی ہے کہ خ==دا نےآاپ اپنے کام کے لئے مقرر کیا ہے وہ یہ ہے کہ سیدنا مسیح کلمة الله میں اپ==نے آادم کے غموں میں شریک ہوکر کو ظاہر کرے اور مسیح کی انسانی ذات میں بنی اور ان کے دکھوں کو اپنے اوپر اٹھا کر اپنی محبت کا اظہ==ار ک==رے۔ وہی س==یدنا

آادم کی خاطر ان کے گناہوں کے س=بب س=ے مص=لوب ہ=وا ت=اکہ1مسیح جو بنی ان کے دل==وں ک==و خ==دا کی ط==رف کھینچے اوراس ط==رح س==ے وہ گن==اہ س==ے نف==رتآانے کے لئے اس س==ے فض==ل کرنا سیکھیں اورگناہ کا مقابلہ کرنے اوراس پر غالب وتوفیق مانگیں اور حاصل کریں۔ اس طرح سے سیدنا مسیح کے ذریعے ہر ای==ک سچے ایم==ان دار میں ای==ک ن==ئی طبعیت پی==دا ہوج==اتی ہے۔ اس==ے ای==ک پ==اک دل بخشتا جاتاہے اورایک مستقیم روح از سر نو اس میں ڈال دیجاتی ہے۔ اس ط==رح

۱۴: ۵کرنتھیوں ۲ دیکھو 1

Page 30: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

آادمی کو مسیح کے وسیلہ س=ے نی=ا مخل=وق بنادیت=ا ہے ۔ ) ی رحم ایسے سے خدا(۔۱۷: ۵کرنتھیوں ۲

ہم یہ کہ==نے کی ج==رات ت==و نہیں کرس==کتے کہ خ==دا گنہگ==اروں ک==و ان کے گناہوں سے کسی اورطرح س==ے نہیں بچ==ا س==کتا تھ==ا لیکن بائب==ل س=ے نہ==ایت صفائی اور ص==راحت کے س==اتھ یہ تعلیم مل==تی ہے کہ یہ وہ ط==ریقہ ہے جس ک==و

یی دانائی کے موافق پسند فرمای==ا ہے )م==تی :۱۴، یوحن==ا ۲۱: ۱اس نے اپنی الہ پ==اک۶ آات==ا ج==و اس س==ے زي==ادہ خ==دای (۔ ک==وئی اورایس==ا ط==ریقہ خی==ال میں نہیں

ورحیم ورحمان کی شان کے شایاں ہو۔ کے باب میں بہت غل==ط فہمی1چونکہ مسیحی دین کی تعلم کفارہ

ہوتی ہے لہذا ہم یہ==اں پ=ر مختص=ر اس ک==ا ص==اف بی==ان ک=رتے ہیں ۔ جس ح==الت میں خ==دا نے انس==ان ک==و پی==دا کی==ا تھ==ا انس==ان گن==اہ کے س==بب س==ے اس مب==ارکآادم کے گن===اہ کی وجہ س===ے اور دوم خ===ود نیکی کے ح===الت س===ے گرگی===ا اوراول

زن=دگی ک=و کھ=و بیٹھ=ا2عوض بدی کو پسند کرنے کے ب=اعث س=ے اس اب=دی یی س==ے حاص=ل ہ==وتی ہے )یوحن=ا الہ :۱۷جو س=یدنا مس=یح کے وس==یلہ س=ے عرف=ان

(۔ پس روحانی موت سے بچنے کے لئے فقط یہی ایک طریقہ ہے کہ انس==ان۲ خداون==د ک==ریم بخش==ندہ حی==ا ت س==ے ن==ئی روح==انی زن==دگی حاص==ل ک==رے ۔ یہ

یوحن==ا(۱، ۴: ۳ ۔ کلس==یوں ۲۶: ۵، ۴: ۱زندگی س==یدنا مس==یح میں ہے )یوحن==ا آادم ک==و م==ل س==کتی ہے )اعم==ال الرس==ل (۔ س==یدنا۱۲: ۴اور فق==ط اس==ی س==ے ب==نی

(اور ایم==ان داروں ک==و ایم==ان کے۶: ۱۵مس==یح حقیقی انگ==ور کی بی==ل ہے )یوحن==ا آاپ سے پیوستہ کرکے ش=اخیں بنالیت=اہے ۔ اس ط==رح س=ے وہ اپ=نی وسیلہ سے اپنے پاک ذات اور زندگی میں سے ان کوکچھ بخشتا ہے اور گویا ان کو اپنے گوشت

۱۱: ۵ رومیوں کا خط 1۳: ۳پیدائش 2

(۔ اس نے۶۳، ۵۸، ۵۱، ۴۸، ۴۷، ۴۰: ۶وخ==ون میں ش==ریک کرلیت==ا ہے )یوحن==ا آادم ک=ا روح=انی آادم ث=انی ہ=وکر تم=ام ب=نی انسانی ذات اختیار کی اور انسان بنا اور

( ایمان کے وس==یلہ۴۵، ۲۲: ۱۵کرنتھیوں ۱، ۱۴: ۱سر اور قائم مقام ٹھہرا)یوحنا ( ایماندار خدا کے بی==ٹے ہ==ونے کے۲۰: ۲سے اس کے ساتھ پیوستہ ہوکر )گلتیوں

( کی==ونکہ و ہ روح۹: ۴ ، ۳تا۱: ۳یوحن==ا ۱(، ۲۱: ۱حقدار بن جاتے ہیں )یوحن==ا آاسمانی پیدائش حاصل کرتے ہیں )یوحنا (۵، ۳: ۳القدس کے وسیلہ سے نئی اور

سیدنا مسیح کے وسیلہ سے گناہ کی نس==بت فن==ا ہ ہ==وکر نیکوک==اری کے ل==ئے اس(۔۱۱تا ۱: ۶میں زندہ رہتے ہیں )رومیوں

اس ابدی ہلاکت سے نجات پ=انے کے ل==ئے ج==و گن==اہ ک=ا ن==تیجہ اوراس (واجب تھ==اکہ جس۳: ۶ ورومی==وں ۲۰: ۱۸۔ ح==زقی ای==ل ۳:۳کی سزاہے )پیدائش

ورزی کی3طرح سے انسان نے دیدہ ودانستہ خدا کی پ==اک ش==ریعت کی خلاف تھی اسی ط==رح س==ے اس کی کام==ل اط==اعت وفرم==انبرداری کرت==ا۔ کلم==ة الل==ه نے کام==ل انس==ان بن ک==ر یہ کی==ا۔ وہ م==وت ت==ک بلکہ ص==لیبی م==وت ت==ک فرم==انبردار

(۔ وہ ج==و تم==ام گن==اہ س==ے پ==اک تھ==ا۱۹: ۵ دیکھ==و رومی==وں ۸، ۷: ۲رہ==ا)فل==پیوں :۵۳ہمارے لئے مصلوب ہوا اور بہتوں کے لئے اپنی جان فدیہ میں دی )یسعیاہ

(۔ یہ کہن===ا۲۴: ۲پط===رس ۱۔ ۸: ۵، ۲۵: ۳و رومی===وں ۲۸: ۲۰ م===تی ۶ ، ۵ درست نہیں کہ اس نے ہم=ارے گن=اہوں کی س=زا پ=ائی کی=ونکہ س=زا پ=انے کے ل=ئے

( بلکہ اس۵: ۳یوحن==ا ۱مجرم ہونا ض=رور ہے اور وہ بالک=ل بے گن=اہ وبے عیب تھ=ا ) نے ہم==ارے گن==اہوں کے س==بب س==ے دکھ اٹھای==ا اوراس کے دکھ اٹھ==انے کے وس==یلہآاخ==ری سے وہ سب جو س==چے دل س==ے اس پ==ر ایم=ان لاتے ہیں گن==اہ اور گن==اہ کے ہولناک نتیجہ یعنی خ==دا کے حض==ور س==ے دورہ==ونے اوراب==دی ہلاکت میں پہنچ==نے

پیدائش کا تیسرا باب۔ 3

Page 31: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

سے بچ جاتے ہیں۔اگر مسیح محض انسان ہوتا تو وہ کام==ل فرم==انبرداری بلکہ م==وتآاپ ک==و بچ==انے س==ے ب==ڑھ ک==ر اورکچھ نہ کرس==کتا تک فرمانبردار رہ==نے س==ے اپ==نے آادم ک==و روح==انی زن==دگی نہ بخش س==کتا۔ لیکن چ==ونکہ وہ کی==ونکہ وہ دیگ==ر ب==نی کامل خدا اور کامل انسان ہے اس لئے وہ ان سب کو جو اس پ=ر ایم=ان لاتے ہیں

(۔ خدا غیر فانی۲۶: ۵نئی روحانی زندگی بخش سکتا اور بخشتا بھی ہے )یوحنا ہے اور مر نہیں سکتا لیکن کلمة الله انسان بن ک==ر اپ==نی انس==انی ذات میں تم==ام

آادم کی خاطر موت کا مزہ چکھ س==کتا تھ==ا)ع==برانیوں (۔ وہ ہم==ارے ل==ئے۹: ۲بنی (۔ لیکن وہ موت کو فتح۶:۱۰، ۵: ۴گناہ کے اعتبار سے ایک بار موا )رومیوں

(۔ اورج==و۱۰: ۱تمیتھیس ۲اور نیست نابود ک==رکے پھ==ر م==ردوں میں س==ے جی اٹھ==ا) ایمان کے وسیلہ سے ا س کےساتھ پیوستہ ہیں ان ک==و زن==دگی بخش==تا ہے)یوحن==ا

(۔۲۶، ۲۵: ۱۱، ۱۶: ۱۳ جیسا کہ ہم پہلے بیان کرچکے ہیں ضرور ہے کہ خدا گناہ سے نفرت رکھے کی==ونکہ اس کی ذات پ==اک ہے۔ ہم میں گن==اہ فق==ط مس==یح کے وس==یلہ س==ے خدا کی محبت کے اظہار س==ے مغل==وب ہوس==کتا ہے۔ ہم اس س==ے محبت رکھ==تے

(۔۱۹: ۴یوحن==ا ۱( ۱۶: ۳ہیں کیونکہ اس نے پہلے ہم سے محبت رکھی )یوحن==ا مسیح کی یہ زبردست محبت ہم کو یہ توفیق بخشتی ہے کہ ہم اس س==ے محبت رکھیں اور روح الق==دس کی م==دد س==ے کس==ی ح==د ت==ک اس==ی زن==دگی میں اورکام==ل

آائندہ زندگی میں خدا کی پاک مرضی کے موافق جئیں ) :۵کرنتھی==وں ۲طور پر (۔۱۴

سیدنا مسیح کی صلیبی موت کے وس==یلہ س==ے ہم ک==و دوط==رح ک==ا فض==ل ( گن==ا ہ س==ے نف==رت۲( اب==دی ہلاکت س==ے نج==ات اور )۱عن==ایت ہوت==ا ہے یع==نی )

آانے کی توفی=ق )رومی==وں :۶ ، ۲۰: ۲۔کلس=یوں ۱۱۔ ۵: ۶رکھ==نے اوراس پ=ر غ==الب

(۔ اس نے ہم ک=و گن==اہ کی غلامی س=ے۷: ۱یوحن==ا ۱۔ ۱۷۔ ۱: ۳، کلس=یوں ۱۴ :۱پط==رس ۱۔ و۷: ۱۔ افس==یوں ۳۰: ۱کرنتھی==وں ۱، ۲۸: ۲۰آازاد کی==ا ہے )م==تی

،۱۷: ۲(۔ اس نے گن==اہ ک==ا حقیقی اورک==افی کف==ارہ دی==ا ہے )ع==برانیوں ۲۱ت==ا ۱۸ (۔ یہ==ودی ش==ریعت میں گن==اہ کی قربانی==اں اس==ی کف==ارہ کی۱۰: ۴، ۲: ۲یوحن==ا ۱

نظیرو ایما تھیں۔یی س=ے ڈرات=ا ہے ہمارا ضمیر جو ہم کو گناہ سے قائل کرت=اہے اور قہ==ر الہ خدا سے میل حاصل کرنے کی اشد ضرورت کی ہمیں تعلیم دیتا ہے۔ چ==ونکہ ہم خ=ود کام=ل کف=ارہ نہیں دے س=کتے اس ل=ئے خداون=د ک=ریم نے س=یدنا مس=یح کے وسیلہ سے جو کامل خدا اورکامل انسان ہے کف==ارہ ک==ا انتظ==ام کی==ا ہے۔مس==یح کی م==وت ہم پ==ر ظ==اہر ک==رتی ہے کہ گن==اہ کیس==ا ہولن==اک اور گھنون==ا ہے مس==یح ک==و م==اربرم دنیا کے گناہ کی حدد انتہا تھا۔ خودپسندی اور خودرائی کے س==بب ڈالنے کاجآادم نے گناہ کی==ا۔ مس==یح نے ص==لیب پ==ر خ==ودی ک==و م=وت کے ح==والہ کردی==ا ۔ سے مسیح کی موت اس کی جسمانی تکلیف کے سبب سے کفارہ کی م=وت نہیں ٹھہرتی بلکہ اس کی لامحدود محبت کےس==بب س==ے جس س==ے مجب==ور ہ==وکر اسآادم کے بے گن==اہ سروس==ردار نے وہ تم==ام دکھ درد گ==وارا کی==ا ج==و دوس==روں کے ب==نی

آازاد مرض=ی س=ے )یوحن=ا ( ہم=ارے۱۸، ۱۷: ۱۰گناہوں کا نتیجہ تھا۔ اس نے اپ=نی لئے اپنی جان دی اوراس طرح سے ہم==ارا ق==ائم مق==ام اور ع==وض ہ==وکر خ==دا کے اس

آای==ا ج==و گن==اہ اور گنہگ==اروں کے خلاف تھ==ا )ح==زقی ای==ل یی کے نیچے :۱۸فت==و (۔ کفارہ میں فقط موت ہی کا خیال نہیں بلکہ زیادہ تر اس ام==ر ک==ا خی==ال ہے۲۰

آاپ کو خدا کی مرضی کے تابع کردی==ا کہ اس نے اپنی مرضی سے خود ہی اپنے اور موت تک فرمانبردار رہ==ا۔ اگ=رچہ ج=و کف==ارہ اس نے ہم=ارے ل=ئے دی=ا اس کی اص===ل حقیقت اس===ی ب===ات میں ہے ت===و بھی ا س نے وہ تم===ام رنج اور غم والم

Page 32: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

برداشت کیا جو انسانیت الوہیت کے ساتھ مل کر برداشت کرس==کتی تھی۔ اس کی تکلی==ف فق==ط جس==مانی ہی نہ تھی بلکہ ذہ==نی وروح==انی بھی تھی کی==ونکہبر از محبت دل ک===و ت===وڑ دی===ا آادم کے گن===اہوں کے رنج وغم نے اس کے پ=== ب===نی

(۔ اس نے اپنے باپ کے ساتھ ایک ہونے کے س=بب س=ے اپ=نی۳۴: ۱۹تھا)یوحنا آادم کے ل==ئے محبت س==ے گن==اہ کی ک==راہیت ک==و محس==وس قدسیت کو اور بنی کیا اوراپنی انسانیت کے سبب سے ہمارے ساتھ شریک ہونے س==ے اس س==خت لعنت کی ماہیت کو معلوم کیا جو گناہ پر سے ٹل نہیں سکتی کیونکہ خ==دا پ==ا

آادمی کے لئے موت کامزہ چکھ==ا)ع=برانیوں :۲ک ہے۔ اس لئے مسیح نے ہر ایک ( اوراس کو اس قدر تکلیف ہوئی جو فق==ط بے گن==اہ ہی ک==و ہوس=کتی تھی )زب=ور۹

(۔ اس طرح سے خدا کے عدل اورا سکی۳۴: ۱۵، مرقس ۴۶: ۲۷، متی ۱: ۲۲محبت ورحمت کا باہم اظہار ہوا۔

وہ جو اپنی انسانی ذات میں صلیب پر م==وا خ==دا اورانس==ان دون==وں تھ==ا۔ چونکہ اس نے ہمارے گناہوں کابوجھ اپنے اوپر اٹھا لیا اورہم گنہگاروں کے لئے صلیب پر جان دی اس لئے جو لوگ سچے ایمان کے وس==یلہ س==ے اس س==ے ایس=ے

( وہ۵، ۴: ۱۵پیوس==ت ہوگ==ئے ہیں جیس==ے انگ==ور کی بی==ل س==ے ش==اخیں )یوحن==ا آازاد ک==ئے گ==ئے گن==اہوں کی مع==افی حاص==ل ک==رتے ہیں اور م==وت کے خ==وف س==ے

(۵۶: ۱۵کرنتھی==وں ۱( کیونکہ موت کا ڈن==ک گن==اہ ہے )۱۵، ۱۴: ۲ہیں)عبرانیوں جو غیر معافی یافتہ گنہگار کو نہایت وحش==ت ودہش=ت کے س=اتھ خ==دا کے قہ==ر کا منتظر بناتا ہے۔ مسیح کی قربانی کی منظوری اوراس کے کفارہ کی مقب==ولیت

(۴: ۱وکف==ایت اس س==ےثابت ہ==وتی ہے کہ وہ م==ردوں میں س==ے جی اٹھ==ا)رومی==وں آاسمان پر صعود فرماگیا)لوقا :۹(۔ تاکہ وہاں ہمارا قائم مقام ہ==و)ع==برانیوں ۵۱: ۲۲اور

( اور اس جلال میں داخ==ل ہ==و ج==و وہ دنی==ا کی پی==دائش س==ے پیش==تر ب==اپ کے۲۴(۔۵: ۱۷ساتھ رکھتا تھا)یوحنا

اب ہم ان برک==ات میں س==ے بعض ک==اذکر ک==رینگے ج==و اس کف==ارہ ک==ا ن==تیجہ ہیں ج==و س==یدنا مس==یح نے دی==ا۔ ان میں س==ے پہلی ب==ڑی ب==رکت یہ ہے کہ ذولجلال سیدنا مسیح ہی کی خاطر سے خدا ان ک==و اپن==ا خ==ا ص فض==ل خدایآاس==مانی ہ==دایت کی روش==نی بخش==تا ہے۔ وہ ان کے دل==وں ک==و من==ور کرت==اہے اوراپنی تاکہ اپنی اندرونی حالت کو پہچانیں اورخدا کو جانیں۔ جس نے پہلے ان سے محبت رکھی وہ ا ن کے دلوں کو محبت سے معمور ک==رکے یہ توفی==ق بخش==تا ہے کہ روحانی قوت میں ترقی ک=رتے چلے ج=ائیں ت=اکہ اس کے احک=ام ک=و بج==الائیں ح==ق س==ے کامی==اب وبہ==رور ہ==وں اور دل کی پاکیزگی حاصل ک==ریں اورکام==ل عرف==ان

، دوس==راکرنتھیوں۵، ۴: ۱ ۔ پہلا کرنتھی==وں ۱۵: ۸، ۵:۵، رومی==وں ۳۱: ۸)یوحنا ،۱۴ ، ۱۱: ۲ ططس ۳: ۲۔ کلس==یوں ۱۳: ۴۔ فل==پیوں ۲۳، ۱۵: ۱ افس==یوں ۴:۶

(۔ پھر کفارہ سے ایک اور مب=ارک ن=تیجہ یہ حاص=ل ہ==وا ہے کہ۱۴تا ۱۱: ۹عبرانیوں مسیح نے اس کے وسیلہ سے اپنے س==چے ش==اگردوں ک==و ش==یطان کی غلامی س==ےآارام کے آازاد کردیا ہے۔ گناہ کی محبت سے نجات بخش دی ہے اوران کو ابدی

،۱۴: ۲، ع===برانیوں ۱۰، ۹: ۱تمیتھیس ۲، ۱۷ت===ا ۱۲: ۸وارث بنادی===اہے )رومی===وں (۔۹تا ۳: ۱پطرس ۱، ۱۵

اب چونکہ وہ نجات جو گنہگ=اروں ک=و س==یدنا مس=یح میں عن=ایت ہ==وتیآادم گن==اہ کی ناپ==اکی ہے ایسی مبارک اور بیش بہا ہے کہ اس کے وسیلہ سے بنی سے پاک ہوجاتے ہیں اوران کے لئے خدا کی خوش==نودی ومہرب==انی ک==ا دروازہ کھ==ل گیا ہے اور وہ روشنی وتق==دیس حاص==ل ک==رتےہیں لہ==ذا اظہ==ر من الش==مس نص==ف النہ==ار ہے کہ انجی==ل ش==ریف کی تعلیم==ات ایس==ی ہیں جن س==ے انس==ان کی دلی

Page 33: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

آارزئیں جیسا کہ تمہید میں ذکر ہوا پ==وری ہ==وتی ہیں۔ پس بائب==ل ض==رو رالہ==امی اورکلام الله ہے۔

آادمی نجات کی خوشخبری کو سن ک=ر قب=ول نہیں کرت=ا ت=و اگر کوئی آادم گناہ کی ناپاکی سے پاک ہوج==اتے ہیں اوران کے ل==ئے خ==دا اس کا سبب بنی کی خوش==نودی ومہرب==انی ک==ا دروازہ کھ==ل گی==ا ہے اور وہ روش==نی وتق==دیس حاص==ل کرتےہیں لہذا اظہر من الشمس نصف النہار ہے کہ انجی==ل ش==ریف کی تعلیم==اتآارزئیں جیسا کہ تمہید میں ذکر ہوا پوری ہ==وتی ایسی ہیں جن سے انسان کی دلی

ہیں۔ پس بائبل ضرو رالہامی او رکلام الله ہے۔آادمی نجات کی خوشخبری کو سن ک=ر قب=ول نہیں کرت=ا ت=و اگر کوئی اا یہ ہے کہ اس نے اپ==نے گن==اہوں س==ے ت==وبہ نہیں کی اوربالک==ل اس ک==ا س==بب یقین== نہیں جانت==ا کہ خ==دا کی نظ==ر میں اس کے دل کی کی==ا ح==الت ہے۔ اگ==ر ک==وئی ش==خص اپ==نی خطرن==اک ح==الت س==ے بے پ==روا ہ==وا اور اس حقیقت ک==و محس==وس نہ کرے کہ گناہ کا ہولناک کوڑھ اس کی روح کو کھارہ==ا ہے ت==و اس دوا کی تلاشآارزو نہیں کریگا جو روحوں کا حقیقی طبیب اس==ے دی==نے ک==و تی==ار ہے۔ لیکن ج==و وآالودہ حالت سے واقف ہے اورجانتا ہے کہ خدا کی نظر شخص اپنے دل کی گناہ میں گناہ نہایت نفرتی چیز ہے اورگناہوں کے سبب سے ہلاک ہونے کے خطرہ کو محسوس کرتا ہے کیونکہ ان ک==ا کف==ارہ نہیں دے س==کتا اس کے ل==ئے اس نج==ات کی خوشخبری جو مسیح نے اپنے نہایت قیمتی خون سے خریدی اور ج==و وہ ہ==ر ای=ک س=چے مس=یحی ک=و مفت دیت=ا ہے س=ب چ=یزوں س=ے زی=ادہ عزی=ز اور تس=لی بخش ہے۔ یہ مفت نجات کی خوشخبری ای==ک ایس==ا م=رہم ہے جس س==ے اس ک==ا برداشت بوجھ سے خستہ وشکستہ دل پھر درس==ت ہوس==کتا گناہوں کے ناقابلآادمی اپنی نفسانی خواہشات واپنے جسمانی وشہوانی جذبات ہے۔ پر اگر کوئی

ک==ا غلام اوراس==ی دنی==ا کی محبت میں غ==رق ہ==و ت==و وہ بالک==ل ت==اریکی دوس==تآادمی انجی==ل کی آافت==اب س==ے نف==رت ہے۔ایس==ا ش==پرک کی مانن==د ہے جس==ے ن==ور جلالی روشنی سے دوربھاگت=ا ہے اور ن=ور ک=و رد ک=رنے س=ے اپ=نے ت=ئیں خ=ودہی ب=اہر

(۔ ایس=ے ش=خص کے ل=ئے۲۱ت=ا ۱۹: ۳کی ت=اریکی میں مقیم بنالیت=ا ہے )یوحن=ا روح==انی ب==اتوں ک==و س==مجھنا ن==ا ممکن ہے لہ==ذا ایس==ے لوگ==وں کے نزدی==ک انجی==ل

:۱کرنتھی=وں ۱بیوقوفی ہے جیسے کہ ق==دیم زم=انہ کے یون=انیوں کی نظ==ر میں تھی )آارزو کے ساتھ حق کا۱۴: ۲، ۲۵، ۱۸ (۔ لیکن بخلاف اس کے جو کوئی دلی

طالب ہے اور الله جل جلالہ کی پاک مرضی ک=و دری=افت کرن=ا اور بجالان=ا چاہت=ا ہے اس کے لئے سیدنا مسیح کے وسیلہ سے خدا کی محبت ورحمت کا اظہ==ار نج==ات ک=ا مکاش=فہ حقیقی مبارکب==ادی ک=ا چش=مہ ہے جس س=ے وہ اس اور راہ دنی==ا کے ریگس==تان میں اپ==نی زن==دگی ک==ا س==فر ک==رتے وقت اپ==نی دلی پی==اس ک==و

بجھاسکتا ہے۔یی ت===دبیر نج===ات میں خ===دا کے ع===دل اورا س===کی محبت ورحمت الہ وقدسیت ک=ا نہ==ایت ص==اف اظہ==ار ہے۔ اپ=نی محبت کی ک==ثرت س=ے انس=ان ک==و گناہ کی ہلاکت سے بچانے کے لئے خدا نے اپنااکلوتا بیٹا اپ==نے جلال کی ش==ان وش==وکت مفت بخش دی==ا ت==اکہ ج==و ک==وئی اس پ==ر ایم==ان لائے ہلاک نہ ہ==و بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔ اس طرح سے اس بیش بہا تعلیم کے وسیلہ سے خ==دا جلیلہ کا اظہار ہوتا ہے جن کو جاننا ہمارے لئے نہایت مناسب کی ان صفاتیی ہے۔اس==ی تعلیم کے وس==یلہ س==ے ہم ک==و معل==وم ک==رتے ہیں کہ ح==ق س==بحانہ وتع==ال کی پ==اک نظ==ر میں گن==اہ از ح==د نف==رتی چ==یز ہے اورہم ک==و ت==رغیب مل==تی ہے کہیی ک==و بج==ا لائیں اورمس==یحی ایم==ان کی راہ پ==ر چلیں ج==و ہمیش==ہ کی احک==ام الہ

زندگی کی طرف پہنچاتی ہے۔

Page 34: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

ذوالجلال عق==ل وفہم ک==و یہ بھی ی==اد رکھن==ا چ==اہیے کہ خ==الق اص==حاب نجات کے نظائر عط==ا فرم==ائے ہیں۔ جس نے اپنی مخلوقات میں ہم کو اس راہ ط==رح س==یدنا مس==یح نے ہم==ارے ل==ئے دکھ اٹھای==ا اس==ی ط==رح مخلوق==ات میں ہمیں بہت سی نظیریں ملتی ہیں۔ بسا اوقات باپ کو خوراک وپوش==اک حاص==ل ک==رنے کے لئے جس پ==ر اس کے بچ==وں کی ص==حت وزن=دگی ک==ا داروم=دار ہے س==خت محنت کرنا اوراپنی جان کو خطرہ میں ڈالنا ہوتا ہے۔ اکثر واقات طبیب م==ریض کی جان بچانے کی کوش=ش میں اپ=نی ج=ان ک=و س=خت خط=رہ میں ڈالت=ا ہے اورکبھی اس==ی م==رض میں مبتلا ہ==وکر م==ربھی جات==ا ہے۔یہ==اں ت==ک کہ ہ==وا کے پرن==دے بھی گھونسلے بنانے اورانڈے سینے اور اپنے بچ==وں کے ل==ئے خ==وراک مہی==ا ک==رنے میں سخت محنت ومشقت کرتے ہیں۔ بچوں کو باز کے پنجوں سے بچانے کے لئے ماں اس سے لڑتی ہے اور اپنی جان ک==و خط==رہ میں ڈال==تی ہے۔ خداون==د ک==ریم نےآادم کے دلوں ہوا کے پرندوں اور جنگل وبیشہ کے درندوں اور چرندوں اور تمام بنی ص اور خودغرض==ی س==ے پ==اک محبت اک==ثر میں اولاد کی محبت ڈالدی ہے۔ خال اوقات خود مختاری طلب کرتی ہے لہذا اصحاب فکر کے نزدی==ک یہ ام==ر عجیب د وحید ک==و اعتبار نہیں کہ خدا نے اپنی محبت کے اظہار میں اپنے فرزن اورناقابل بخش دیاتاکہ اس کی مخلوقات کی نج==ات کی خ=اطر دکھ اٹھ=ائے اورمرک=ر پھ=ر

مردوں میں سے جی اٹھے۔ چونکہ سیدنا مسیح پر ایمان لانا اوربھروس==ا رکھن==ا وہ دوا ہے ج==و ہمہ دان رمطلق خ=دا نے گن==اہ کے ک=وڑھ کے علاج کے ل==ئے مق==رر کی ہے اس ل==ئے اور قاد جو انسان الله جل شانہ کی لامح=دود حکمت ودان=ائی پ=ر بھروس=ا ک=رکے اس ک=و استعمال کرتا ہے اس کو روحانی صحت وتندرستی اور حقیقی مبارکبادی حاصل ہوتی ہے اورجس طرح سے مریض کاصحت وشفا حاصل کرنا ط=بیب کی تج=ویز

برتاثیر ہونیکا ثبوت ہے اسی طرح سے مس==یح ک==ا ایمان==دار اپ==نے اس کردہ دوا کے پ نجات دہندہ پر ایمان لانے س==ے جس نے اس کے ل==ئے اپ==نی بیش قیمت ج==ان دی گناہ کی محبت کے مہل==ک م==رض س==ے ش==فا حاص==ل ک==رکے انجی==ل ش==ریف کے من=درجہ علاج کی اعج=از نم=ا ت=اثیر ک=ا قائ=ل ہوجات=ا ہے اورش=کر گ=ذار دل کے

ساتھ اس حقیقی طبیب کی شکر گزاری وخدمت میں مشغول ہوتا ہے۔ پس س==یدنا مس==یح پ==ر ایم==ان لانے کے وس==یلہ س==ے گن==اہ س==ے نج==ات حاصل کرنا اس کی تعلیم کی سچائی اور صداقت کا نہ==ایت ص=ریح ثب==وت ہے اور اس س==ے یہ ب==ات بھی ص==اف ث==ابت ہ==وتی ہے کہ بائب==ل ج==و اس کے ح==ق میں

شہادت دیتی ہے کلام الله ہے۔

پانچواں بابیی وغیر یی میں الہ بار ی تعال ذات توحید

منقسم تثلیث کی تعلیم چ==وتھے ب==اب میں ج==و کچھ س==یدنا مس==یح کے وس==یلہ س==ے نج==ات کےآاسکتا جب حق کی سمجھ میں نہیں متعلق کہا گیا ہے وہ مناسب طور پر طالب اقدس کی تعلیم کو بغور مطالعہ نہ کرے۔ ہمارا لف=ظ تثلیث ک=و تک وہ تثلیث استعمال کرنا اکثر اوقات ہمارے مسلمان بھ==ائیوں کے ل==ئے ٹھ==وکر ک==ا ب=اعث ہوت==ا ہے کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ اس مضمون پر مسیحی تعلیم دراصل کیا ہے۔ لہ==ذا ی برح==ق کی وح==دت کے خلاف ہے۔لیکن ایس==ا وہ خی==ا ل ک==رتے ہیں کہ یہ خ==دا

Page 35: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

ہرگ==ز نہیں بلکہ بخلاف اس کے ہم خ==دا کی توحی==د ہی کی بنی==اد پ==ر تثلیث پ==ر ایمان لاتے ہیں۔ تمام مسیحی لوگ ایک ہی واحد خدا پ==ر ایم==ان رکھ==تے ہیں نہ کہ

تین خداؤں پر۔آایت پ==ر جلال ال==دین کی تفس==یر۷۷ج==و ک==وئی س==ورہ مائ==دہ کی ویں

یی کی۱۵۶حواشی کو پڑھیگا اور س==ورہ نس==اء کی آایت پ==ر بیض==اوی اور یح==ی ویں تفس==یر ک==و ملاحظہ کریگ==ا و ہ معل==وم کرلیگ==ا کہ ان مفس==رین کے وہم کے مط==ابق تثلیث اقدس کے اقانیم ثلثہ باپ اورماں اوربیٹا ہیں یعنی کنواری مریم ط==اہرہ ای==ک دی===وی تھی اور تین ج===داگانہ الہ===وں میں س===ے ای===ک تھی۔اس میں ش===ک نہیں کہ حضرت محمد کے ای==ام میں مس==یحیو ں میں ع==ام ل==وگ بہت بے علم اورب==ڑی ب==ڑی غلطی==وں میں مبتلا تھے ۔ م==ریم ط==اہرہ اورمق==دس لوگ==وں ک==و پرس==تش ک==رتے تھے جیسے کہ زمانہ حال کے بے علم مسلمان اولی==ا کہ ق==بروں کی زی==ارت ک==و ج==اتےآان کی ہیں۔ لیکن جیسے کوئی عالم یہ نہیں کہہ سکتا ہے کہ ان ک==ا یہ فع==ل ق==ر تعلیم کے موافق ہے ویسے ہی ک==وئی ص==احب علم اب یہ خی==ال نہیں کرس==کتا کہ حضرت محمد کے ایام کے بے علم مسیحیوں کی غلطی==اں بائب==ل کی تعلیم ک==وآان حضرت مریم کی پرستش کی تردید کرت==ا ہے اوربائب==ل میں پیش کرتی ہیں۔ قر کہیں اس کا جواز نہیں پایا جاتا۔ لیکن تعلیم تثلیث یا مسئلہ تثلیث سے اس 1ک==ا کچھ واس==طہ نہیں ہے۔ مس==یحی لوگ==وں نے کس==ی زم==انہ میں کبھی تین خ==دا

نہیں مانے۔آادمی تعص=ب چونکہ م=ذکورہ ب=الا تین ب=ڑے ب=ڑے ع=الم مفس=رین جیس=ے کے سبب سے اس مضمون کے متعلق گمراہ ہوگ==ئے لہ==ذا ص==اف ظ==اہر ہے کہ خ==ود کم==ال غ==ور دانش کو اس اہم امر کے ب==ارے میں ب==ذات تمام اصحاب

اس کے ثبوت میں رسولوں کا عقیدہ نیسین عقیدہ اور ریفارمڈ کلیسیاؤں کا عقائدنامہ ملاحظہ کیجئے۔ 1

وفکر کے ساتھ تحقیقات کرنا ضروری ہے تاکہ ایسا نہ ہ==و کہ وہ بھی غلطی میں مبتلا ہوجائیں اورا س غلطی کے سبب سے حق کو رد کریں ۔ ہم مسیحیوں کے نزدیک تین خداؤں پر ایم=ان لان=ا )جن میں س=ے ای=ک کن=واری م=ریم ہے( ایس=ا نفرت ہے جیساکہ مسلمانوں کے نزدی==ک ۔ ج==وکچھ اب ہم ہی مکروہ وہ قابل تثلیث اق==دس کے متعل==ق بی==ان ک==رینگے اس س==ے ہم==ارے اس ق==ول کی تص==دیق

وتائید ہوگی۔ ہم پہلے بی==ان ک==رچکے ہیں کہ خ==دا کی توحی==د پرایم==ان لانے کی تعلیم توریت میں دی گئی ہے۔ چن==انچہ مرق==وم ہے" س==ن لے اس==رائيل خداون==د ہم==ارا خ==دا

(۔ انجی==ل میں س==یدنا مس==یح انہی الف==اظ ک==و۴: ۶اکیلا خداون==د ہے ")استش==نا (۔ تعلیم تثلیث۱۹: ۱۲اپ==نی تعلیم کی بنی==اد کے ط==ور پ==ر اقتب==اس کرت==ا ہے)م==رقس

اا اس نے اپنے اس کی باقی تعلیمات کی بنیاد پر اس کی تشریح وتوسیع ہے مثل ش==اگردوں ک==و حکم دی==اکہ ب==اپ اور بی==ٹے اور روح الق==دس کے ن==ام س==ے بپتس==مہ

یی کی تعلیم دی گ==ئی۱۹: ۲۸دو)متی الہ (۔ اس سے ص==اف ظ==اہرہے کہ توحی==د ہے کی==ونکہ لف==ظ ن==ام ص==یغہ واح==د میں ہے لیکن اق==انیم ثلثہ ج==دا ج==دا بی==ان ک==ئے گ==ئے ہیں ۔ " بیٹ==ا " اور " روح الق==دس" مخل==وق نہیں کہلاس==کتے کی==ونکہ اس اقدس نام کی توحید میں خ=الق ومخل=وق ک=و جم=ع کرن=ا درس=ت نہیں ہوس=کتا۔ علاوہ برین خدا کا بیٹا اور "خدا کی پاک روح ایسے القاب ہیں ج==و مخل==وق پ==ر عائ==د نہیں ہوس==کتے ہ==ر چن==د مخل==وق بہت ہی ع==الی م==رتبہ ہ==و۔ ج==و ک==وئی اس

آائیگی۔ ت پیش نہیں مضمون پر سوچیگا اسے سمجھنے میں کوئی دقاا حس==ب ذی==ل بی==ان اقدس کے بارے میں مسیحی تعلیم مختص==ر تثلیث

کی جاسکتی ہے :۔ باپ اور بیٹا اور روح القدس ایک ہی واحد خدا ہے۔۱

Page 36: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

یی اقانیم ثلثہ میں سے ہر ایک کسی ایسے خاص وصف س==ے۲ ۔ ان الہمختص ہے جو دوسروں میں منتقل نہیں ہوسکتا۔

یی اق==انیم ثلثہ میں س==ے ک==وئی بھی ایس==ا نہیں کہ اگ==ر دوس==روں۳ ۔ان الہسے بالکل جدا کیا جائے )جو نا ممکن ہے ( تو خود اکیلا ہی خدا ہوسکے۔

یی اقن==وم دوس==رے دون==وں کے س==اتھ ازلی واب==دی اور غ==یر۴ ۔ ہ==ر ای==ک الہممکن الفرق اتحاد حاصل کرکے خدا ہے۔

یی اقنوم کی ذات وعظمت وہی ہے جو دوسرے دونوں کی۵ ۔ ہر ایک الہہے۔

مقدس==ہ میں ای==ک اق==دس اقن==وم ک==ا م==رتبہ خ==الق اورب==اپ کے۶ ۔ کتب القاب سے ظ==اہر کی==ا گی==ا ہے۔دوس=رے کاکلم=ة الل==ه ، ابن الل=ه ومنجی کے الق==اب

سے اور تیسرے کا مقدس کنندہ اور اطمینان بخشندہ ہے۔یی اقانیم ثلثہ ذات میں ایک ہیں لہذا مرضی وارادہ۷ ۔ چونکہ اقدس والہ

وقدرت وازلیت اور تمام دیگر صفات میں بھی ایک ہیں۔ ۔ پھر بائب==ل س==ے یہ تعلیم مل==تی ہے کہ ب==اپ ال==وہیت ک==ا سرچش==مہ ہے۸

πηγηθεοτητοδ سے بیٹے میں معنوں ان دونوں 1اور میں ذات اگرچہ ہے بڑاہیں۔ 2ایک ہی

ہے پایاجاتا تناقض لفظی میں تعلیم مسیحی اس کہ ہے کہاجاتا اکثرکو والوں کہنے ہےکہ ہوتا ثابت سے اوراس ہے غلط بالکل کہنا ایسا لیکنمیں تعلیم اس کہ ہے سچ یہ ہے۔ نہیں علم مطلق کا واعتقاد ایمان ہمارے ذات کی خدا اگر ہے۔ دیگر امر ہونا کا راز سربستہ لیکن ہے راز سربستہ ایک

طور کامل ماہیت کی وجود کے اس اگر یعنی ہوتی خالی سے رموز رازو اقدسسماسکتی اور آاسکتی میں وقیاس خیال کے مخلوق العقل محدود کی اس سے

سے ہونے از براز پ کے تثلیث تعلیم ٹھہرتا۔ محدود وہ کیونکہ ہوتا نہ خدا وہ توہے وہ راز کیونکہ ملتی نہیں دلیل خلاف کے وصداقت حقانیت کی اس

۲۸: ۱۴ یوحنا 1۳۰: ۱۰یوحنا 2

ہے۔ وہ کہ ہیں جانتے یہ ہم اگرچہ ہے کیسے کہ جانتے نہیں ہم بابت کی جساگنے کے اس ہم اگرچہ ہے بڑھتی اور اگتی گھاس کہ ہیں جانتے ہم اا مثلرازوں الفہم بعید مخلوقات کی خدا ۔ جانتے نہیں کو ماہیت کی اوربڑھنےروح کہ جانتا نہیں وہ ہے۔ ومعما راز خودایک بذات انسان اور ہے مملو سےلئے کے عرصہ اورکچھ ہے روح خود وہ لیکن ہے ہوتی موثر میں مادے طرح کسذات اپنی میں مقدسہ کتب نے خدا اگر پس ہے۔ کرتا سکونت میں جسمبعید کو تعلیمات ان ہم تو ہیں کرواتی درج تعلیمات چند میں بارے کے اقدسہیں جانتے یہ ہم اورجب کرسکتے نہیں توقع کی پانے خالی سے رازوں الفہمہونا بر پ سے رازواسرار کا توان ہے موجود تعلیم متعلق کے ان میں الله کلام کہایک کریں۔ہر انکار سے لانے ایمان پر ان ہم کہ ہے نہیں دلیل کی امر اس

کہ ہوجائيگا معلوم اسے ہے کرتا مطالعہ کو بائبل سے وفکر غور جو شخصہو نہ میں الفاظ انہیں بیان اسکا اگرچہ ہے موجود میں بائبل تعلیم بالا مذکورہجن ہے موجود میں ذیل فقرات تعلیم کی تثلیث اا مثل ہے۔ کیا نے ہم میں جن

کرینگے۔ تسلیم ومطابق موافق کے تعلیم کی بائبل لوگ مسیحی تمام کوواحد غیر 3الله وہ ۔ ہے وابدی ازلی وہ ہے۔ برحق اور ذوالحیات

بے خوبی اور اورحکمت قدرت کی اس ہے۔ متاثر غیر اور منقسم وغیر متجسد وحدت ہے۔اس حافظہ اور خالق کا چیزوں مرئی غیر اور مرئی سب وہ ہے۔ حد

اور وقدرت جوہر جو ہیں القدس روح اور بیٹا اور باپ یعنی اقانیم تین میں یی الہہیں۔ ہی ایک میں ازلیت

مسیحی قدیم بلکہ نہیں ومطابق موافق کے مقدسہ کتب فقط یہکہ ہے ہوتا ثابت بھی سے ان ہیں پہنچی تک جوہم تصانیف کی مصنفینکی التوحید فی تثلیث بائبل تھاکہ سمجھا طرح ہماری بالکل بھی نے انہوں

ہے۔ دیتی تعلیممیں بارے کے یی تعال باری ذات ہم کہ ہے بتلاتی کو ہم خود عقل

فرمادیا منکشف پر ہم خود نے شانہ جل الله جو وہی مگر سکتے جان نہیں کچھکی خدا یعنی کفر الله ذات عن البحث ہے کہا خوب نے داناؤں ہے۔چنانچہ

ہے۔ کرناکفر بحث میں بارے کے ذاتتثلیث تعلیم کی یی الہ توحید کہ ہیں کہتے بھائی مسلمان بعض ہمارےتعلیم کی طرح دونوں یہ چونکہ لیکن ہے۔ ومانع مخالف کی لانے ایمان پر

میں ان لہذا ہیں موجود میں الله کلام تثلیث تعلیم اور توحید تعلیم یعنیمنافی کا کثرت کی طرح ہر خیال کا وحدت ہے۔ ممکن نا تناقض باہمی حقیقیقدرت اور ورحمت عدل میں خدا کہ ہیں کرتے تسلیم سب اا مثل ہے۔ نہیں ومانع

دین میں سے پہلا مسئلہ ۔۳۹ کلیسیائے انگلستان 3 مسائل

Page 37: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

یہ اسلام ی علما الحقیقت فی ۔ ہے موجود کثرت کی صفات وغیرہ وحکمتصفات وجامع الحسمہ الصفات مجمع وہ کہ ہیں دیتے تعلیم ودرست صحیح

اس=ی 1کم=ال ہے۔ نہیں متن=اقض کی یی الہ وح=دت ک=ثرت کی ص=فات لیکن ہے۔مخالف کا توحید وجود کا ثلثہ اقانیم میں یی تعال باری ذات وحدت سے طرح

تسلیم تو یہ ہم ہے۔ بنیاد کی حق دین لانا ایمان پر یی الہ توحید کیونکہ ہے نہیںمثال کامل کوئی کی پاک ذات کی شانہ جل الله میں مخلوقات کہ ہیں کرتےمند فائدہ مثالیں ناکامل لئے کے وعقل محدود ہماری لیکن ملتی نہیں

صورت اپنی کو انسان نے یی تعال خدای کہ ہے مرقوم میں توریت ہیں۔ ہوسکتیپیدائش ) کیا پیدا حکمت( ۲۷ :۱ پر باز پر کا طالب ابی ابن علی حضرت اور

جس یعنی ربہ عرف فقد نفسہ عرف من ہے ومطابق موافق کے اسی بھی قولکی ذیل ہم لہذا لیا۔ پہچان کو رب اپنے نے اس پہچانا کو آاپ اپنے نےتوبھی ہے شخصیت واحد ایک آادمی ایک ہر ہیں۔ کرسکتے پیش مثال ناکامل

کو آاپ اپنے صورت بہرسہ سے لحاظ کے نفس اپنے اور عقل اور روح اپنی وہجدا سے دوسری ایک تک حد کسی چیزیں تینوں یہ ہے۔ سکتا کہہ میںہے۔ روح کوئی سے میں دونوں ان نہ اور ہے نہیں نفس عقل کیونکہ ہیں جدا

شخصیت کو ایک ہر سے میں تینوں ان کہ سکتے کہہ نہیں یہ ہم بھی توان الحقیقت فی ۔ تین کہ نہ ہے ایک شخصیت چہ اگر ہے نادرست کہنا

ہےتو نہیں شخصیت کامل جدا سے دونوں دوسری ایک کوئی سے میں تینوںہے بنتی شخصیت سے ملنے باہم کے تینوں کہ ہیں متحد سے طور ایسے بھی

ہماری یہ ہے ممکن نا بھی جدائی میں ان میں زندگی اس کم از اورکمسمجھ کو اس ہم ہے۔ سر ایک سے میں اسرار سے بہت کے ذات انسانی

واحد ایک بشر فرد ایک ہر ہیں۔ قائل کے وجود کے اس ہم توبھی سکتے نہیںجو ہے کرتا محسوس کو امتیاز بالا مذکورہ میں ذات اپنی وہ بھی تو ہے شخصفی تثلیث یی الہ کو مثال اس ہم ہے۔ نہیں متناقض کا شخصیت واحد کی اس

التوحید فی تثلیث کرتے۔ نہیں پیش پر طور کے ثبوت کے صداقت کی التوحیدخاص اور ہے میں بائبل ہیں آائے کر بیان پہلے ہم کہ جیسا ثبوت کا تعلیم کی

اس ہم کو تعلیم ہے۔اس جاتا پایا میں شریف انجیل یعنی جدید عہد پر طورکی ظاہر سے مکاشفہ یی الہ اہ کلیت سے وسیلہ کے الحق وہ کہ کرتےہیں قبول لئےدلائل چند جو کہ ہیں کررہے کوشش کی دکھلانے یہ فقط ہم اب ۔ ہے گئی

کے تردید کی اس وہ ہیں کرتے پیش لوگ میں مخالفت کی تعلیم اس اا عموم

۱۴ میزان الموازین صفحہ 1 صافع ماازکل جہالت کامل است یعنی تمامی صفات پر مرقوم ہے "خدا یکمالیہ رابطور اکمل درمقام موصوفیہ عنوان ذاتش موجود بدانیم۔

بارے کے پاک ذات کی خدا دلیلیں وہ کے اس بخلاف بلکہ نہیں کافی لئےلہذا ہیں جاتی کی پیش سے سبب کے سمجھنے غلط کو تعلیم مسیحی میںکریں کوشش کی سمجھانے سے طور ٹھیک کو تعلیم اس کہ ہے فرض ہماراکریں دور کو ایک سے میں رکاوٹوں ان سے راہ کی بھائیوں مسلمان اپنے اور

ہیں۔ روکتی سے یی الہ عرفان کو ان جواور فعل وقت کرتے ذکر کا خدا آان قر کہ ہے غور قابل ہی نہایت امر یہکرتا اتفاق سے توریت میں کرنے استعمال میں متکلم جمع صیغہ کو ضمیرکی اس اگرچہ ہے کم بہت استعمال کا متکلم جمع صیغہ میں توریت ہے۔

پیدائش آان میں اس۷: ۱۱، ۲۲: ۳، ۲۶: ۱مثالیں میں پائی جاتی ہیں۔ لیکن قراا س=ورہ عل=ق میں ج=و صیغہ ک=ا اس==تعمال بہت ک=ثرت کے س=اتھ پای=ا جات=ا ہے مثل بعض کے نزدیک قدیم ترین وحی ہے جس کا نزول حضرت محمد پر ہوا اگرچہآای==ا ہے اور یہ آایت میں الل==ه آایت میں لف==ظ رب اور چودھ==ویں آاٹھ==ویں خ==دا کے آایت میں مرق=وم ہے س=ندع دون==وں الف==اظ ص=یغہ واح==د میں ہیں ت=و بھی اٹھ==اریوں آایت میں س==ندع الذبانی==ة یع==نی ہم بلا تے ہیں پی==ادے سیاس==ت ک==رنے ک==و۔ اس آان دون=وں اس قس==م کی زب==ان ص=اف ص=یغہ جم=ع متکلم ہے۔ چ=ونکہ بائب=ل اور ق==ر کے استعمال میں متفق ہیں لہذا یہ ام==ر بے مع==نی خ==الی از مطلب نہیں ہے۔ یہودی اس کو یوں سمجھا تے ہیں کہ خدا فرش==توں س==ے مخ==اطب ہ==وکر ب==ول رہ==اآای==ات من==درجہ ب==الا میں یہ مع==نی ٹھی==ک نہیں بیٹھ==تے اور تھ==ا لیکن ت==وریت کی آانی عبارت میں تو اس قسم کی تاویل کی مطلق گنجائش نہیں۔ اگر کوئی یہ قر کہے کہ خدا ک==و جم=ع ک==ا ص==یغہ اس==تعمال ک==رنے س==ے اپ=نی عظمت وش==ان ک=ا اظہار منظ==ور تھ==ا ت=و اس س=ے بھی حقیقی محق==ق ک=ا کام=ل تس=لی نہیں ہ=وتی من==درجہ ب==الا مقام==ات میں ص==یغہ جم==ع کی تفس==یر کرن==ا ہم پ==ر ف==رض نہیں ہے لیکن یہ کہن==ا بیج==ا نہ ہوگ==ا کہ اگ==ر تعلیم تثلیث ک==و جیس==ا کہ ہم اس ک==ا بی==انآان میں خ==دا کے کرچکے ہیں قبول کرلیا جائے تو خدا کی توحید پ==ر ایم=ان اور ق==ر

Page 38: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

آاسانی سمجھ میں لئے صیغہ جمع متکلم کے درمیان باہمی موافقت ومطابقت بآاسکتی ہے۔

یی کی کام==ل تفہیم باری تع==ال اگرچہ مخلوقات کی کوئی مثال ذات کے ل==ئے ک==افی نہیں ہے ت==وبھی ج==و مث==ال ہم اوپ==ر درج ک==رچکے ہیں اس کے علاوہ اوربہت سی ایسی مثالیں ہیں جن سے یہ ظاہر ہوسکتا ہے کہ کئی طرح کی کثرت ایسی بھی ہے جو حقیقی وح==دت کی متن==اقض نہیں کہلاس==کتی۔آافتاب کی ہر ای==ک س==فید ش==عاع میں مختل==ف قس==م کی تین ش==عاعیں اا نور مثل

( کیمیائی فعل کی۳( گرمی کی اور )۲( روشنی کی شعاع )۱موجو دہیں یعنی) لیکن پھر بھی تینوں ایسے طور پر ایک دوسری سے ج==دا نہیں کی جاس==کتیں کہ تین ج===داگانہ ش===عاعیں بن ج===ائیں بلکہ بخلاف اس کے س===فید ش===عاع کی وحدت اپنے اندر تینوں شعاعوں کے وجود کی متقاض==ی ہے۔ اس مث==ال ک==و ای==کآاگ اور روشنی اور گرمی تین چیزیں ہیں اور طرح سے بھی پیش کرسکتے ہیں۔ آاگ کا وج==ود لیکن پھر بھی تینوں ایک ہی چیزہیں۔ روشنی اور گرمی کے بغیر آاگ کی ہے ق==ائم نہیں ہوس==کتا۔ روش==نی اور گ==رمی کی ذات واص==ل وہی ہے ج==و آاگ ک===ا ہے۔ ہم کہہ بلکہ ان ک===ا وج===ود بھی اس===ی وقت س===ے ہے جب س===ے آاگ روش==نی اور گ==رمی دی==تی ہے اور گ==رمی وروش==نی کی پی==دائش س==کتے ہیں کہ آاگ س=ے ہے لیکن اس ک=اہر گ=ز ہ=ر گ=ز یہ آاگ سے یا گرمی وروشنی ک==ا ص==دور آاگ سے جدا کرس==کتے ہیں اور مطلب نہیں ہوسکتا کہ گرمی وروشنی کو کبھی آاگ میں نہیں بلکہ اس آاگ سے نکلتی ہے اس وقت جس وقت گرمی یا روشنی سے خارج ہے ۔ اسی طرح س==ے ذہن وخی==ال اور گوی==ائی ای==ک ہیں لیکن پھ==ر بھی تین==وں میں ب==اہمی امتی==از ہے۔ ہم خی==ال س==ے بالک==ل خ==الی ذہن ک==ا تص==ور نہیں کرسکتے اور خیال میں کلام یا گویائی موجود ہے خواہ وہ کلام ملفوظ ہ==و خ==واہ

غ==یر ملف==وظ۔ اس س==ے بھی ص==اف ظ==اہر ہوت==ا ہے کہ ک==ثرت کی بعض ص==ورتیں وح==دت کی مخ==الف نہیں ہیں اوربہت س==ی ایس==ی اش==یا موج==ود ہیں جن کی

ذات ہی الکثرت فی الوحدت ہے۔یی ذات ب==اری تع==ال لہ==ذا ہم ص==اف اس ن==تیجہ پ==ر پہنچ==تے ہیں کہ توحی==د میں اقانیم ثلثہ ک=ا وج=ود ض=میر من=یر ک=ا مخ==الف نہیں ہے بلکہ بخلاف اس کے کون ومکان کی مخلوقات میں ایسی نظیریں موجو دہیں جن س==ے اس کی خالق

تائید وتصدیق ہوتی ہے او رکلام الله میں بھی اس کی تعلیم دی گئی ہے۔ اس تعلیم کے متعل==ق ای==ک اور ب==ات پ==ر غ==ور کرن==ا بھی ض==رور ہے ۔اہ==ل

یی میں س=ے ای=ک ال=ودود الہ ہے ۔ یہ اس=م1اسلام کے درمیان افضل ترین اس=مایاا یرمی==اہ بائبل کی بہت سی عبارات سے کامل م==وافقت ومط==ابقت رکھت==اہے۔ مثل

س==ے خ==دا کی ذات لاتب==دیل وغ==یرہ۱۱ت==ا ۷: ۴یوحن==ا ۱۔ ۱۶: ۳، یوحن==ا ۳: ۳۱ متغ==یر ہے۔ پس جیس==ا وہ اب ال==ودود یع==نی محبت ک==رنے والا ہے ہمیش==ہ س==ےیی ذات میں ازل ہی ویس==ا ہی ہے یع==نی ال==ودود )محبت ( کی ص==فت اس کی الہ سے موجود ہے لیکن محبت کے لئے محبوب کا ہونا لازم ہے۔ خل==ق ع==الم س==ے پیش==تر واجب الوج==ود کے س==وا اورکچھ بھی موج==ود نہ تھ==ا۔ پس جب ت==ک ہم اسیی میں ب==اری تع==ال ملحد انہ خیال کے م==اننے والے نہ ہ==وں کہ غ==یر متغ==یر ذات تغیر واقع ہوا اور وہ مخلوقات ک==و خل==ق ک==رنے کے بع==د محبت ک==رنے لگ==ا ہم ک==ویی میں کم از کم وادوم==ود یع==نی محب الہ اا تسلیم کرن==ا پڑیگ==ا کہ وح==دت مجبور

کے مواف==ق ومط==ابق۲۴: ۱۷ومحبوب موج==ود ہیں۔ یہ عقلی ن==تیجہ ہے اور یوحن==ا ی ع=الم س=ے پیش=تر مجھ ہے جہاں کلمة الله باپ سے ی=وں کہت==ا ہے " ت=و نے بن==ایی میں تین اق==انیم ہیں جن ک==ا الہ س==ے محبت رکھی" یہ تعلیم کہ وح==دت ذات

دوم صفحہ ۱۴ سورة البروج 1 یی فصل ی الہ آایت ۔ نیز مشکواة المصابیح کتاب اسما کو۱۹۲، ۱۹۱ویں ملاحظہ کیجئے۔

Page 39: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

ج==وہر اورجن کی ق==درت اور ازلیت ای==ک ہی س==ے فق==ط ای==ک ہی ایس==ی تعلیم ہے محبت ک==ا وج==ود ایس==ے ط==ور س==ے مان==ا جس کے وس==یلہ س==ے خ==دا میں ص==فت ہم==ارے ایم==ان کے مط==ابق ٹھہ==رے جس جاسکتا ہے کہ اس کی غیر متغ==یر ذات

(۔۶: ۳نے خود فرمایا ہے" میں خداوند ہوں میں بدلتا نہیں")ملاکی اق==دس کی تعلیم ک=و م==اننے لیکن ش==ائد ک==وئی یہ پوچھ==تے کہ تثلیث سے کونسا فائدہ مقصود ہے؟ اس کے بہت سے جوابات ہیں جن میں س==ے چن==د

ایک ہم ذیل میں درج کرتے ہیں:آایت۱ ۔ اس تعلیم کو ماننا خدا کو الک==افی والص==مد )س==ورة الاخلاص

دوم( اور غ==یر متغ==یر م==اننے کی راہ س==ے تم==ام عقلی مش==کلات ک==و دور کردیت==ا ہے جوکچھ ہم ابھی بیان کرچکے ہیں اس س==ے بھی یہ ب==ات ص==اف ظ==اہر ہے۔ لہ==ذا

عقل اس تعلیم کی متقاضی ہے۔آانی۲ ۔ اس کے وسیلہ سے ہم تعلیم بائبل کو قبول کرس=کتے ہیں او ر ق==ر

تعلیمات کے بعض حصص کو سمجھ سکتے ہیں۔یی۳ ۔ اس تعلیم کے وسیلہ س=ے ہم مس=یح کے کلم=ة الل=ه ہ=ونے کے دع=و

آان دونوں میں مندرج ہے۔ یہ لقب )کلم==ة الل==ه کو قبول کرسکتے ہیں جو انجیل وقرآایت اور قول الحق سورہ مریمہ ۱۶۹سورہ نساء آایت (۔ اس کی ذات۳۵ویں ویں

کی م==اہیت اور اس کے م=رتبہ ک==و ظ==اہر کرت==ا ہے اس=ی واس==طے کلام الل==ه میں وہیونانی کلمة لفظ ہے۔ گیا کیا ملقب سے مانی Αογοδاس کے متکلم

اگر ہے۔ خدا خود متکلم پر مقام س اورا کرتاہے دلالت پر اظہار کے الضمیراظہار ایک محض کا مرضی کی اس وہ تو ہوتا کلمہ ایک کا خدا فقط مسیح

ظاہر صاف لہذا کہ ہے کہتا الله الکلمة کو اس خود خدا چونکہ لیکن ٹھہرتا۔ ہے مظھر کامل کا خدا خود اور اظہار کامل کا مرضی کی خدا وہ کہ ہےلئے کے کرنے منور کو ان نے اس جبکہ کیا کلام نے انبیا سے وسیلہ کے اسی

لوقا ) بھیجا کو القدس پطرس۱ ۔۹تا ۶: ۱۴، ۱۸، ۲، ۱: ۱،یوحنا ۲۲: ۱۰روح

(۔پس چ=ونکہ لقب کلم=ة الل=ه س=ے ظ=اہر ہوت=ا ہے کہ فق=ط مس=یح ہی۱۲ت=ا ۱۰: ۱آادم پر ظاہر کرسکتا ہے لہذا ضرور ہے کہ وہ خود خدا ک==و اوراس کی خدا کو بنی

میں وہ خ==ود۱۵: ۱۰، ۵۵: ۸مرضی کو کامل طور سے جانے )جیسا کہ یوحنا فن=اک ح=ق معرفت=ک کہ=نے والے س=ے متف=ق نہیں1فرمات=ا ہے (۔ اس میں وہ م=اعر

ی دین تس=لیم ک=رتے ہیں کہ خ=دا کی ذات پ=اک ایس=ی ارف=ع2ہے۔ مسلمان علمایی ہے اور واجب الوج=====ود کی حقیقت ایس=====ی برتروب=====الا ہے اور اس کی کنہ واعل وماہیت ایسی بعی==د الفہم ہے کہ عرف=ا وحکم==ا اور اولی==ا اونبی==اء بھی اس کے عرف==ان وادراک س==ے ع==اجز قاص==ر ہیں۔ لہ==ذا کلم==ة الل==ه کے بغ==یر خ==دا کے اظہ==ار ومکاش==فہ ک==ا ک==وئی امک==ان نہیں۔ پس کلم==ة الل==ه کے بغ==یر خ==دا کے اظہ==ار ومکاشفہ کاکوئی امکان نہیں ۔ پس کلمة الله جو الله ج=ل ش=انہ ک=و کام=ل ط==ور س===ےجانتے ہیں محض مخل===وق نہیں ہوس===کتے کی===ونکہ بعض مخل===وق خ===واہ وہ بزرگترین فرشتگان سے بھی بزرگتر ہو خدا کو کامل طورسے نہیں جان سکتا۔ خدا اسرار نہانی خدا کے سوا کو خود ہی پورے سے طور جان سکتا ہے کیونکہ واقف کوئی انسان کے خیالات کو بھی پورے طور سے جاننے کی ق==درت نہیں رکھت==ا۔ پس ہم صاف دیکھتے ہیں کہ عقل کلمة الله کی الوہیت کا تقاضا ک==رتی ہے۔ تثلیث اقدس کی تعلیم سے ظاہر ہوتاہے کہ اس معاملہ میں عقل بالک==ل درس==تییے ک==و پر ہے۔ پس اس ط==رح س==ے اس کے وس==یلہ س==ے ہم س==یدنا مس==یح کے دع==و

حق تسلیم کرتے ہیں اورجو نجات وہ بخشتا ہے اسے قبول کرسکتے ہیں۔یی تثلیث فی التوحید پر ایمان لانا س==خت ولاتب==دیل قس==مت پ==ر۴ ۔ الہ

احمقانہ وپرازیاس اعتقاد رکھنے کی بیخ کنی کرتا ہے۔ قسمت کی تعلیم سے ہندوآازردہ ہیں۔ یہ قس==مت پ==ر ایم==ان رکھن==ا اس م==ردہ دلی وبے اور مس==لمان دون==وں براب==ر

۲۲ قول حضرت محمد منقول ودہدایة الطالبین صفحہ 1۱۰ ہدایة الطالبین صفحہ 2

Page 40: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

پروائی کے خاص اسباب میں سے ہے جن کی وجہ س=ے اس=لامی اق==وام ت=رقی کے می==دان میں بہت پیچھے رہ گ==ئی ہیں اور اس==ی س==بب س==ے تم==دن وتہ==ذیب میں ع==رب وفارس==ی اور انہ==وں نے مس==یحی اق==وام س==ے بہت کم ت==رقی کی ہے۔ اہ==ل مصری وترک عقل وشجاعت اور ال==والعزی میں ہ==ر گ==ز ہرگ==ز ی==ورپی اق==وام کی ط==رح نہیں ہیں۔قدیم تواریخ نے اس حقیقت کے ثبوت میں کچھ بھی شک وش==بہ ک==ا امکان باقی نہیں چھوڑا اگر وہ عقیدہ تقدیر کے معتقد نہ ہوتے تو ض==رور ن==ئی ق==وت حاصل کرتے ۔ جب ہم یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ خ==دا نے ہم س==ے اس ق==در محبتآاپ کو کلمة الله میں ظاہر کیا۔ جس نے ہماری خ==اطر رکھی ہے کہ اس نے اپنے انس=ان بن کرہم=ارے درد وغم ک=و خ==ود برداش=ت کی==ا اورہم=اری ہی خ=اطر زمی==نی زن==دگی اختی==ار کی اور م==ر ک==ر پھ==ر جی اٹھ==ا اوراب ہم خ==دا پ==ر بھروس==ہ اور توک==ل کرس==کتے ہیں کی==ونکہ ان س==ب ب==اتوں س==ے ہم پ==ر اس کی محبت ث==ابت ہ==وتی ہے

(۔ہم==ارے مس==لمان بھ==ائی س==یدنا مس==یح ک==و۱۶، ۷: ۴ یوحن==ا ۱، ۱۶: ۳)یوحن==ا قبول نہیں کرتے۔لہذا اگر وہ غور وفکر کو کام میں لائیں تو ان ک==و ص==اف معل==وم ہوجائے گا کہ وہ ہر گز ہر گز خدا کو جان نہیں سکتے ۔ اسی واسطے ملکآاج کل یہ مثل مروج ہے کل ماخطر فی بالک فھو حال==ک والل==ه بخلاف مصر میں ذل==ک یع==نی ج==و کچھ ت==یرے دل میں گ==ذرا وہ ت==یرا ہی ح==ال ہے اور الل==ه کے س==وا کچھ اورہی ہے۔ اس طرح س==ے اس==لام خ=دا س=ے ن==اواقفیت اورلاعلمی کی ط==رفیی پر ایم=ان لانے س=ے خ=دا ک==و لیجاتاہے لیکن مسیحی لوگ حقیقی مظہر الہ جان سکتے ہیں اوراس سے محبت رکھ س==کتے ہیں جس نےپہلے ہم س==ے محبت

(۔اس کی پاک روح ہمیشہ سچے مسیحیوں کے ساتھ رہ==تی۱۹: ۴یوحنا ۱رکھی)یی اور عرف==ان الہ ہے اوران کے دلوں ک==و اس ک=ا مس=کن بن==اتی ہے اوران ک==و ق==ربت

۱۵، ۷: ۱۶، ۲۶: ۱۵، ۲۶: ۱۔۱۷ت==ا ۱۶: ۱۴ حق میں ترقی بخشتی ہے )یوحن==ا

(۔ پس وہ خدا۱۹: ۶، ۱۷، ۱۶: ۳کرنتھیوں ۱۔ ۴۔ ۱: ۲، ۵: ۱اوعمال الرسل سے میل حاصل کرکے اس س=ے ایس=ی رف=اقت رکھ==تے ہیں جیس=ی کہ پ=راز محبت آاسمانی باپ سے بیٹوں کو حاصل ہوسکتی ہے اوراس کے حض==ور میں ک==انپتے اور تھرتھ==راتے نہیں جیس==ے کہ کس==ی قہارمال==ک کے حض==ور میں غلام ک==انپتے اور

تھراتھراتے ہیں۔آاپ ک==و پس ہم بائب==ل س==ے یہ علم حاص==ل ک==رتے ہیں کہ خ==دا نے اپ==نے

با ز ش=فقت ومحبت ب=اپ کی مانن==د ج=و اگ=رچہ۱ہم پر ظ==اہر فرمای=ا ہے ) ( اس پ=ر اپنی کامل قدوسیت کی وجہ سے گناہ سے نفرت رکھتاہے تو بھی اس نے اپ==نی محبت ورحمت کی فراوانی کے مطابق ازل ہی سے ارادہ کی==ا کہ ای=ک خ=اصآادم ک==و بش==رطیکہ کہ وہ اس کے مفت طریقہ وت==دبیر کے وس==یلہ س==ے تم==ام ب==نی فضل کو قبول کرنے کے لئے رض=ا من=د ہ==وں گن==اہ س=ے بچ==ائے اور دل ودم=اغ اور

آاپ س==ے ملالے۔ ) ( یہ اظہ==ار خ==دا نے۲مرض==ی واخلاق کے لح==اظ س==ے اپ==نے توحی=د کے وس=یلہ س=ے فرمای==ا جس کے وس==یلہ کے بغ==یر ک==وئی اپنے کلمة وفرزند آاسمانی باپ کو جان نہیں سکتا۔ کلمة الله نے انسان بن کر ہمارے رنج مخلوق وغم کو خ=ود اٹھالی=ا۔اس نے ص=لیب پ=ر ج=ان دی اور ہم ک=و راس=تباز ٹھہ==رانے کے

آادم اس نجات کو قبول کریں جو۳(۔)۲۵: ۴لئے پھر جی اٹھا رومیوں ( تاکہ بنی کلمة الله نے ان کے ل==ئے تی=ار کی ہے الل=ه ج==ل ش=انہ نے روح الق==دس یع==نی تثلیثآادم کو گناہ س==ے قائ==ل ک==رے اورنج==ات ثالث کو بھیجا کہ بنی اقدس کے اقنوم دہندہ کی ضرورت کود کھلائے اور بیش بہا انجیل کے فرمان س==ے ان کے دل==وں ک==و روش==ن ک==رکے ہمیش==ہ کی زن==دگی کی تلاش وتحص==یل اورمبارکب==ادی ت==ک

پہنچائے۔

Page 41: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

اق==دس کی تعلیم ک==اثبوت وہی ہے جس پ==ر یہ بھی ی==ادر ہے کہ تثلیث موت وقیامت اور دیگ==ر ایس==ی تعلیم==ات کی بنی==اد ہے جن کے وس==یلہ س==ے خ==داببت پرس==ت س==ے تمیزک==ئے ج==اتے ہیں۔ یہ تم==ام کے دین==دار بن==دے تم==ام بے دین و

تعلیمات کلام الله میں مندرج ہیں۔ اب ہم نہایت اختصار کے س=اتھ اس ام=ر ک=ا بی=ان ک=رینگے کہ ہم کس طرح اپنے دلوں میں اس کی نجات کو محسوس کرسکتے ہیں ج==و س==یدنا مس==یح

( اور تم=ام۳ت=ا ۱: ۱۷ہم کو دیتے ہیں اوراس کےو س==یلہ س==ے اب==دی زن=دگی)یوحن==ا دیگرب==ڑی ب==ڑی برک==ات ج==و خ==دا اپ==نے بن==دوں ک==و دی==نے کے ل==ئے تی==ار ہے کی==ونکہ

حاصل کرسکتے ہیں۔ دجدی==د یع==نی انجی==ل ش==ریف کی تعلیم کے مط==ابق یہ فق==ط س==یدنا عہ

:۱۶، ۱۲: ۴مسیح پر زندہ ایمان وتوکل کے وسیلہ سے ہوسکتاہے)اعمال الرس==ل ( کہ ہم بی==ان س==ے ب==اہر خوش==یوں اوربرکت==وں اور ان چ==یزوں کے۲۳: ۳یوحن==ا ۱، ۳۱

آادمی کے دل میں آانکھ==وں نے دیکھیں نہ ک==انوں نے س==نیں اور نہ وارث ہ==وں ج==و :۲کرنتھی=وں ۱آائیں۔ وہ سب خدا نے اپنے محبت رکھنے والوں کے لئے تی=ار کیں )

(۔ مس=یح پ=ر ایم=ان لانے س=ے فق=ط یہی م=راد نہیں ہے کہ اس کی تعلیم ک=و۱۹برمحبت نج==ات دہن==دہ پ==ر کام==ل برح==ق تس==لیم ک==ریں بلکہ اس س==ے اس زن==دہ وپ== بھروسا اور توکل مراد ہے جوگنہگاروں کو ان کے گناہوں سے بچانے کے لئے دنی==ا

آایا) (۔ اور ج=و ان س=ب ک==و ج=و اس کے وس=یلہ۲۱: ۱، متی ۱۵: ۱تمیتھیس۱میں آاخر تک بچاسکتا ہے )عبرانیوں آاتے ہیں (۔ ایسا زن==دہ۲۵: ۷سے خدا کے پاس

(۔۱۰ت==ا ۴: ۱۵ایم==ان ہم ک==و روح==انی ط==ورپر مس==یح س==ے پیوس==تہ کرت==ا ہے) یوحن==ا ت==ا۱: ۳یوحن==ا ۱، ۱۳، ۱۲: ۱اوراس کے وسیلہ سے خدا کو فرزند بناتا ہے )یوحنا

آازاد ہ==ونے1(۔ ایسا ایمان ہم کو گناہ سے چھوٹنے اور شیطان کی غلامی ۱۲ سے کے ک===اموں ک===و2کی ط===اقت بخش===تا ہے اورہم ق===درت پ===اتے ہیں کہ ت===اریخی

ات==ارپھینکیں اورجس پ==اک بلاہٹ س==ے ہم بلائے گ==ئے ہیں اس کے لائ==ق زن==دگی :۱۲، ۱۲: ۸یوحن==ا ۱بسر کریں اور نور کے فرزندوں کی مانن==د روش==نی میں چلیں)

(۔۳۶، ۳۵ لیکن چونکہ انسان اپنی طاقت سے سیدنا مس==یح پ==ر ایس==ا زن==دہ ایم==انآادم سے اپنی لامحدود محبت کے تقاضے سے نہیں لاسکتا اس لئے خدا نے بنی روح القدس کا فضل عنایت کیا ہے تاکہ اس کی فیض رساں ت==اثیر س==ے روح==انی زندگی حاصل کریں اور مسیح پر ایمان لانے کی ق==وت پ==ائیں بش==رطیکہ ہم اس

کی پراز رحم تاثیر کی مخالفت نہ کریں۔ ہم دریافت کرچکے ہیں کہ سیدنا مس=یح کلم=ة الل=ه ہے یع==نی فق==ط وہییی ک==ا حقیقی مظھ==ر ہے۔ لہ==ذا ص==اف ظ==اہر ہے کہ فق==ط اس==ی کے ب==اری تع==ال ذات

(۔ پس جب تک۶: ۱۴وسیلہ سے انسان کی خدا تک رسائی ہوسکتی ہے )یوحنا انس==ان س==یدنا مس==یح پ==ر ایم==ان نہ لائے خ==داکا مقب==ول نظ==ر نہیں ہوس==کتا اور اپ==نےآادم ک==و یہ گناہوں کی معافی حاصل نہیں کرس==کتا۔ لہ==ذا روح الق==دس س==ے ب==نی ت==رغیب مل==تی ہے کہ بے ایم==انی اور دیگ==ر گن==اہوں س==ے ت==وبہ ک==ریں اورج==و نج==ات سیدنا مس=یح مفت دی=تے ہیں اس=ے قب=ول ک=رکے گن=اہوں س=ے بالک=ل دس=ت ب=رداربری ح==الت ک==و ہم پ==ر ظ==اہر کرت==ا ہے۔ہم==ارے ہ==وں۔ روح الق==دس ہم==ارے دل==وں کی ب==آانے والی عدالت سے متنبہ گناہوں سے ہم کو قائل کرکے مجرم قرار دیتا ہے اور

( وہ ہم کو ت=رغیب دیت==ا ہے کہ مس==یح کے کف==ارہ کے وس==یلہ۸: ۱۶کرتا ہے )یوحنا (۔ جو لوگ روح القدس۱۴تا ۱۰: ۱۰سے خدا سے میل حاصل کریں )عبرانیوں

۳۶تا ۲۴: ۸ یوحنا 1، ۹: ۲پطرس ۱ ۵، ۴: ۵۔ تھسلنیکیوں ۱۳: ۱، کلسیوں ۱۱: ۵۔ افسیوں ۱۳: ۱۴رومیوں 2

Page 42: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

بر فضل ہدایت کی پیروی ک=رتے ہیں س=یدنا مس==یح پ=ر ایم=ان لانے کے وس=یلہ کی پ سے راستباز ٹھہرتے ہیں اوراس کے وسیلہ سے ان کی خدا س==ے ص==لح ہوج==اتی ہے

آارام بخش==تا ہے ج==و دنی==ا نہیں دے۱: ۵)رومی==وں (۔ وہ ان ک==و وہ اطمین==ان ودلی آازاد ہوجات==ا۲۷: ۱۴سکتی )یوحنا (۔ تب تائب گنہگار اس خو ف ودہشت سے

ہے جسے وہ پہلے اپنے گناہوں کے سبب سے محسوس کرتا تھا اور وہ ب=وجھ ج=و پہلے پہاڑ کی مانند اپنے گناہوں کے س==بب س==ے محس==وس کرت==ا تھ==ا اور وہ ب==وجھ جو پہلے پہاڑ کی مانن=د اس کی ج=ان پ=ر س=خت گ=راں تھ==ا خداون=د ک=ریم کی

بے پایان میں پھین==ک دی==ا جات==ا ہے )م==تی :۱۱، م==رقس ۲۱: ۲رحمت کے دریایآاس==مانی ن==ور اس کے دل ک==و۲۳ (۔ اس کی اندرونی تاریکی خارج ہوجاتی ہے اور

منور ک=رنے لگت==ا ہے کی=ونکہ اس کے دل پ=ر خ=دا کی محبت حکم=ران ہوج=اتی ہےآاسمانی ب==اپ تس==لیم کرت==ا اور وہ سیدنا مسیح کے وسیلہ سے الله جل شانہ کو اپنا ہے۔ اس ح==الت میں گنہگ==ار اپ==نے گن==اہوں س==ے دس==ت ب==ردار ہوجات==ا ہے اوراس کییی کی مح==افظت کوشش میں مشغول ہوتا ہے کہ خدا س==ے فض==ل پ==اکر احک==ام الہ ومتابعت کرے۔پس وہ خدا کی رف==اقت کے وس==یلہ س==ے اس==ی دنی==ا میں اذیت==وں اور رنج وغم کے درمیان بھی بے بیان خوشی واطمینان س==ے معم==ور رہت==ا ہے۔ وہ اپ=نے ذاتی تج==ربہ س==ے جانت==ا ہے کہ نج==ات کے پھل==وں کے ب==ارے میں ج==و کچھ بائب==ل

کہتی ہے وہ سب سچ ہے۔ پس مسیح کے ایماندار کا دل روح الق==دس کے وس=یلہ س=ے ایس=ا تب==دیل ہوجاتا ہے کہ وہ نہ فقط گناہ سے ہٹ کر نیکوکاری اور تاریکی س==ے نک==ل ک==ر ن==ور اور ش=یطان س==ے پھ==ر ک==ر خ==دا کی ط==رف مائ=ل ہوجات=اہے بلکہ فی الحقیقت ن==ئی

آاتی ہے ۔ )یوحنا (جس کے سبب س=ے مس=یح۵، ۳: ۳روحانی پیدائش وقوع میں

:۵کرنتھی==وں۲کا سچا ایماندار روحانی طورپر بالک==ل ای==ک نی==ا مخل==وق بن جات==اہے)(۔۱۵: ۶، دیکھو گلتیوں ۱۷

خداوند کریم چاہتا ہے کہ ہر ایک انسان اپنے گناہوں س==ے ت==وبہ ک==رے اور تمتھیس۱، ۱۱: ۳۳سیدنا مسیح پر ایمان لا کر نجات حاصل کرے )حزقی ای==ل

(۔ لہ==ذا کس==ی کے س==امنے نج==ات کی امی==د ک==ا دروازہ۵: ۳پط==رس ۲، ۶تا ۳: ۲ نیت کے س==اتھ س==یدنا مس==یح بن==د نہیں ہے ۔ ج==و ک==وئی س==چے دل اور خل==وص

:۶کے وسیلہ س=ے گن==اہوں کی مع==افی چاہت==اہے ض=رور اس==ے حاص==ل کریگ=ا)یوحن==ا (۔ لیکن ج==و اپ==نے نی==ک اعم==ال پ==ر بھروس==ہ ک==رتے ہیں اور ش==یطانی وسوس==ہ کے۳۷

مط==ابق س==مجھتے ہیں کہ انہ==وں نے اپ==نے ل==ئے بہت س==اثواب جم==ع ک==ر رکھ==ا ہےآاتے وہ روح الق==دس ک==ا مق==ابلہ اوراس بنا پر نجات کے لئے مسیح کے پاس نہیں

آاپ ہی س==زا وع==ذاب لارہے ہیں )یوحن==ا :۵۔ ۲۱ت==ا ۱۶: ۳ک==رتے ہیں اوراپ==نے اوپ==ر (۔ اگرچہ اب وہ سیدنا مسیح کی محبت ورحمت کا مق==ابلہ ک==رتے رہیں لیکن۴۰

بتب مقدس==ہ میں مرق==وم ہے کہ ان ک==و اس کے حض==ور میں آاخ==ر ک==ار جیس==ا کہ ک(۔۱۱تا ۹: ۳ ، فلپیوں ۱۱: ۱۴، رومیوں ۳۳: ۴۵سرنگوں ہونا ہی پڑیگا )یسعیاہ

اس مندرجہ بالا بیان سے صاف عیاں ہے کہ جب سیدنا مسیح پر ایمان لانے سے دل تبدیل ہوجاتا ہے تو انسان بے پرواہ یا گناہ میں مبتلا نہیں رہ سکتا ۔آادم ک=و ہ=ر ط=رح کی نیکی ک=رنے یہ زندہ اور زن=دگی بخش ایم=ان ہے ج=و ب=نی کی ترغیب دیتا ہے اوربدی سے روکتا ہے۔ پس مس==یح ک==ا ایمان==دار بش==رطیکہ اس کا ایمان حقیقی ایمان ہو روح القدس کے فض==ل کے وس==یلہ س==ے اپ==نے دل میںآازمائش=وں اور جس==م وش=یطان ک=ا مق==ابلہ گناہ ک=و مغل=وب کرلیت=ا ہے اور دنی=ا کی ببری خواہش==وں ک==و پایم==ال ک==رکے خ==دا کی مرض==ی کے مواف==ق کرت==ا ہے۔ اپ==نی نیکی وپاکیزگی کی زندگی بسر کرنے میں ہمہ تن مص==رو ف ہوجات==اہے۔ چ==ونکہ

Page 43: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

سیدنا مسیح کے وسیلہ سے خدا کی لا انتہا محبت ورحمت ک==ا م==زہ چکھ لی==ا ہے اور وہ خ==وب جانت==ا ہے کہ اس کے ایم==ان س==ے اس==ے کیس==ی ف==رحت وراحتآالودہ خیال اور کام سے پر ہیزکرت==ا ہے اور نصیب ہوتی ہے اس لئے وہ ہر ایک گناہ یی ک===و بج===الائے اور ن===ور میں چلے ش===ب وروز کوش===ش کرت===ا ہے کہ احک===ام الہ

جیساکہ نور کے فرزندوں کو واجب وزیبا ہے۔

Page 44: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

چھٹا باب سچے مسیحی کی زندگی اوراس کا چال

چلن انجیل شریف میں مذکور ہے کہ ایک دن ایک یہودی ش==ریعت دا ن نے سیدنا مسیح سے پوچھا کہ توریت میں سب سے بڑا حکم کونس==ا ہے ۔ مس==یح نے

اپنے خ=دا س=ے اپ=نے س=ارے دل اوراپ=نی س=اری ج=ان اوراپ=نی1جواب دیاکہ خداوند ساری عقل سے محبت رکھ۔ بڑا اورپہلا حکم یہی ہے اور دوس==را اس کی مانن==د یہ

سے اپنے برابت محبت رکھ۔ انہی دوحکموں پر تمام ت=ور اور2ہے کہ اپنے پڑوسی (۔۳۱ت=ا ۲۸: ۱۲۔ م=رقس ۴۰ت=ا ۳۵: ۲۲انبیاء کے صحیفوں ک=ا م==دار ہے ۔)م==تی

آاپس کی دجدی==د میں ای==ک اور مق==ام پ==ر ی==وں مرق==وم ہے " اس==ی کے مط==ابق عہ محبت کے سوا کسی چیزمیں کسی کے قرضدار نہ ہو کیونکہ جو دوسرے سے محبت رکھتا ہے اس نے شریعت پر پورا عمل کی==ا ہے۔ کی==ونکہ یہ ب==اتیں کہ زن==انہ کر ، خون نہ کر، چوری نہ کر، لالچ نہ کر اور ان کےسوا اور جوکوئی حکم ہ==و ان س==ب ک==ا خلاص==ہ اس ب=ات میں پای==ا جات==ا ہے کہ اپ==نے پڑوس==ی س==ے اپ=نی مانن==د محبت رکھ۔ محبت اپ===نے پڑوس===ی س===ے ب===دی نہیں ک===رتی۔ اس واس===طے محبت

(۔ خ==دا س==ے محبت رکھن==ا اس کی۱۰ت==ا ۸: ۱۳شریعت کی تعمیل ہے")رومیوں آادم س==ے ۔ حقیقی اا تم==ام ب==نی مخلوق==ات س==ے محبت پی==دا کرت==اہے اور خصوص== مسیحی خدا سے محبت رکھتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ خ=دا نے پہلے اس س==ے

۵: ۶ دیکھو استشنا 1۱۸: ۱۹دیکھو احبار 2

یی۸ت=====ا ۵: ۵ ورومی=====وں ۱۹، ۱۱، ۹: ۴یوحن=====ا ۱محبت رکھی ہے ) (۔ اوراس الہ محبت کے وسیلہ سے وہ اس چند روزہ دنی=ا کی ل=ذتوں اور دولت کے خی=ال س=ے

(۔ جس ق==در یہ محبت اس کے دل۱۷تا ۱۵: ۲یوحنا ۱دست بردار ہوجاتاہے اور ) جنس کے میں بڑھ==تی ج==اتی ہے اس==ی ق==در وہ خ==دا کی خ==دمت اوراپ==نے ابن==ای ساتھ نیکی کرنے میں ترقی کرتا چلا جاتا ہے۔ وہ محس==وس کرت==ا ہےکہ خ==دا اس

آاسمانی باپ ہے اور وہ سیدنا مسیح کے وسیلہ سے خدا کا فرزند ہے)یوحنا :۱کا (۔ لہذا وہ خدا پ==ر توک==ل کرت==ا ہے اوراپ==نے خی==الات اور۲، ۱: ۳یوحنا ۱، ۔ ۱۲

اق===وال وافع===ال کے وس===یلہ س===ے خ===دا کی ع===زت وجلال کے اظہ===ار میں س===اعی (۔ جب کبھی ش==یطان اس کے س==امنے ک==وئی۸ت==ا ۱: ۶۳وکوش==اں رہت==اہے)زب==ور

آازمائش پیش کرتا ہے تو وہ حضرت یوسف کی طرح ی=وں کہت==ا ہے " میں ایس==ی (۔ اور۹: ۳۹بڑی ب==دذاتی کی==وں ک==ر وں اور خ=دا ک=ا گنہگ==ار ٹھہ==روں"؟ )پی==دائش

جوکچھ وہ کرتا ہے انسان کو خوش کرنے کے لئے نہیں بلکہ خ=دا کی خوش=نودی ( ج==وں ج==وں وہ خ==دا کے عرف==ان اورا۲۳: ۳اورجلال کے ل==ئے کرت==ا ہے)کلس==یوں

س===کی محبت میں ت===رقی کرت===ا جات===ا ہے ان تم===ام جس===مانی وروح===انی نعمت===وں اوربرکتوں کے لئے جو خدا اسے عنایت فرماتا ہے ہمیشہ شکر گزاری اور حم==دوثنا کرتا ہے اور فقط الفاظ ہی سے شکر گزاری کا اظہ==ار نہیں کرت==ا بلکہ اپ==نی عملی

:۳ کلس==یوں ۱: ۳۴زندگی کے تمام اقوال وافع==ال س==ے ش==کر گ==زار ہوت==ا ہے۔)زب==ور (۔۲۲تا ۱۵: ۵تھسلنیکیوں ۱، ۱۷

سچے مسیحی کا ای==ک اور خاص==ہ یہ ہے کہ اپ==نے دین==وی مع==املات میں جب کبھی وہ کسی دکھ تکلیف یا مصیبت میں مبتلا رہتا ہے تو انسان پر بھروسا نہیں کرتا بلکہ اس ک==ا توک==ل خ==دا پ==ر ہوت==اہے۔وہ بہت دولتمن==د اور ع==الی رتبہ بن==نے کی جس==تجو میں نہیں رہت==ا اوراس ک==و اپ==نی روزی ومع==اش کی ح==د س==ے زی==ادہ ن==ا

Page 45: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

مناس=ب فک=ر نہیں ہ=وتی بلکہ وہ خ=دا س=ے دع==ا کرت=ا ہے کہ اس کے کاروب=ار میں برکت بخشے تاکہ وہ کسب حلال کے وسیلہ س==ے اپ==نی تم==ام ض==روریات ک==و رف==عآاسمانی باپ ک==و اس کرسکے۔ اسے اپنے دل میں کامل یقین ہوتا ہے کہ ا س کے

( اورا س لئے وہ اپنی تمام فک=ریں خ=دا پ=ر ڈال س=کتا۷: ۵پطرس ۱کی فکر ہے ) ہے۔ وہ جانت==ا ہے کہ خ==دا نے اس کے ل==ئے س==یدنا مس==یح کے وس==یلہ س==ے اپ==نے روحانی برکتوں کے خزانہ کا دروازہ کھول دی==ا ہے اوراس ل==ئے اس==ے کام==ل یقین ہے

:۲۸کہ خداوند کریم اس کی جسمانی ضروریات کو بھی ضرور رفع کریگ==ا )زب==ور (۔۱۱تا ۶: ۶تمتھیس ۱۔ ۳۴، ۹: ۶، متی ۷

آارام وراحت اوراقبال مندی کے لئے خدا کا شکر گ==زار ہے آادمی مسیحی آات==ا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ ہرایک اچھی بخشش اور ہر ایک کامل انع==ام اس==ی س==ے

(۔ لیکن دکھ درد اور رنج وغم اور مص==یبتوں میں وہ ص==بر کرت==ا۱۷: ۱ہے ۔)یعقوب ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ سب چیزيں مل کر خدا سے محبت رکھنے والوں کے

(۔ وہ گوی==ا ق==دیم زم==انہ کے ای==ک نی==ک۲۸: ۸لئے بھلائی پیدا کرتی ہیں )رومی==وں م==رد کے اس ق==ول ک==و س==نتا ہے " مس==یح کی تم==ام زن==دگی دکھ اور مص==یبت کیآارام وراحت چاہت==ا ہے "؟ وہ خ=وب جانت=ا ہے کہ اس زندگی تھی اور کیا تواپنے لئے آاسمانی ب=اپ ک=ا مقص==د یہ ہےکہ اس==ے اپ=نی ق=ربت میں کھینچ کی تکالیف سے

:۱۲، ۵، ۴: ۳لے۔ اس ل=ئے وہ رنج وغم میں بھی ش==ادمانی کرس==کتا ہے )رومی==وں س==یموئیل۱(۔ اور یوں کہہ سکتا ہے" یہ خداوند ہے۔ جو بھلا جانے س==وکرے" )۱۲ (۔ وہ ی==اد رکھت==ا ہے کہ اگ==رچہ وہ دنی==ا میں رہت==ا ہے ت==و بھی دنی==ا ک==ا نہیں۱۸: ۳

کیونکہ حضرت ابراہیم کی طرح وہ اس پایدار شہر کا امی==دوار ہے جس ک==ا معم==ار ،۱۷: ۴کرنتھی==وں ۲، ۵: ۳۷، دیکھو زب==ور ۱۰: ۱۱اوربنانے والا خدا ہے )عبرانیوں

(۔۶، ۵: ۱۲۔ عبرانیوں ۱۸

سچا مسیحی روح وراستی سے خدا کی عبادت وپرستش کرتا ہے )یوحنا (۔ وہ ہمیشہ خ=دا کی حض=وری ک=و محس=وس کرن=ا چاہت=ا ہے ۔ وہ ہ=ر وقت۲۴: ۴

باز محبت ب==اپ اس طرح سے خدا کی طرف رجوع لاتا ہے جس ط==رح بیٹ==ا اپ==نے پ==ر کی طرف کیونکہ و ہ جانتا ہے کہ خدا کو اس کی فکر ہے۔ جب بیٹ==ا اپ==نے ب==اپ سے کچھ مانگتا ہے تو اس کا مانگنا بالکل بے ساختہ اوربناوٹ سے خالی ہوت==ا ہے۔ وہ کو ئی خاص الفاظ استعمال نہیں کرتا۔ اسی طرح سے مسیحی ک==و بھی کوئی خاص مروج الفاظ یا کوئی خاص مقدس زبان استعمال کرن==ا ض==روری نہیں ہے کیونکہ وہ جانت==ا ہے کہ خ==دا دی=نے کے ل==ئے انس==ان کے م=انگنے س=ے ہمیش==ہآارزو اوراس کے حق س==ے بہت زيادہ مستعد ہے اور اس کی بخششیں انسان کی بڑھ کر ہیں۔ خدا ہمارے مانگنے سے پیشتر ہماری ضروریات کو جانت==ا ہے اور ہم تو مطلق نہیں جانتے کہ ہمارے لئے کیا بہتر ہے۔ لہذا سچا مسیحی تمام دینوی ض==روریات کے ل==ئے ع==رض ک==رنے س==ے پیش==تر ی==وں کہت==ا ہے " اے خ==دا اگ==ر ت==یری

آاسمانی چیزوں اور روحانی برکتوں )یوحنا :۲تیمتھیس۱، ۶: ۱۴مرضی ہو" ۔ لیکن ببت پرس=تی کی س=خت م=ذمت بی=ان کرت==ا ہے )۵ جدی=د :۵کرنتھی==وں ۱(۔ عہ==د

۵: ۳وکلس====یوں ۵: ۵ افس====یوں ۲۰: ۵، گل====تیوں ۱۴، ۷: ۱۰، ۹: ۶، ۱۱، ۱۰ د ع==تیق کی ت==واریخ۱۵: ۲۲، ۸: ۲۱، ۲۰: ۹ مکاش==فہ ۳: ۴پط==رس ۱ ( اور عہ==

اس امر کے بیان سے بھری پڑی ہے کہ خدا نے بار بار اس==ی گن==اہ کے س==بب س==ے بنی اسرائيل کو نہایت سخت س==زادی۔ چ==ونکہ اس قس==م کے اعم==ال تم==ام بائب==لببت پرس==ت ہیں میں ممنوع ومذموم ہیں لہذا یہ کہنا سچ نہیں کہ مس==یحی ل==وگ ببت پرست نہیں کہہ س=کتے اگ=رچہ ان میں س==ے بہت جیسا کہ مسلمانوں کو آان کی تعلیم کے خلاف اولی==ا ودیگ==ر م==ردہ لوگ==وں کی س==ے ایس==ے بھی ہیں ج==و ق==ر

Page 46: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

پرستش کرتے ہیں اور بعض تو درختوں اور پتھ==روں کے س==امنے بھی جھک==تے ہیں اسود کی تعظیم وتکریم کرتے ہیں۔ اا کعبہ کے سنگ مثل

سچا مسیحی وہ ہے جو مسیح کی پیروی کرتا ہے اوراپنی عملی زن==دگی اور اپنے چال چلن کے وسیلہ سے اس کا سچا گواہ ہے۔ ظاہری کلیسیا کے ب==اب میں س==یدنا مس==یح نے خ==ود فرمای==ا ہے کہ گیہ==وں میں ک==ڑوے دانے بھی اگینگے

آادمی۴۳، ۳۶، ۳۰، ۲۴: ۱۳)م===تی (۔ لیکن ک===وئی ص===احب وفہم ذی ہ===وش کاٹنے کو انگور اورب=د ک=و نی=ک تص=ور نہیں کرس=کتا۔ س=رہ رائج ال=وقت س=کہ کے قبول کئے جانے کے خلاف جعلی سکوں کا وج==ود دان==ا ت==اجر کے نزدی==ک ک==وئی

دلیل نہیں۔

ساتواں بابیی تسلیم د عتیق وجدید کو حقیقی اور سچا الہام الہ عہ

کرنے کے لئے خاص دلائل کا خلاصہ

امتحان ہیں جن تمہید میں بیان ہوچکا ہے کہ چند ایسے معیار ومحکیی ہ==ونیکی دعوی==دار سے ہمیں ان کتب ک=و جانچن==ا چ=اہیے ج=و حقیقی الہ==ام الہ ہیں۔ معزر پڑھنے والے نے اس سے پیشتر کے ابواب کے مطالعہ س=ے معل=وم کرلی==ا ہوگا کہ ان معیاروں س=ے بائب=ل کی تائی==د وتص=دیق ہ==وتی ہے لیکن ہم اس ام=ر ک=و اوربھی صاف وروشن کرنا چاہتے ہیں اوران دلائ==ل ک==ا خلاص==ہ پیش ک==رینگے جن سے یہ حقیقت ایسے کامل طور سے ثابت ہوتی ہے کہ شک وشبہ کا امکان ت==ک

باقی نہیں رہتا۔ ۔ س==ب س==ے پہلے انجی==ل ش==ریف س==یدنا مس==یح ک==و عملی زن==دگی اور۱

چال چلن کے لحاظ سے ہمارے سامنے اس کا مل اورپ==اک انس==ان کی ص==ورت میں پیش کرتی ہے جو کبھی اس زمین پر س==کونت پ==ذیر ہ==وا۔ بہت س==ی اق==وام نے ادب میں کام==ل انس==ان کی تص==ویر کھینچ==نے کی کوش==ش کی علم اپ==نی کتب ہے۔ بعض حالتوں میں تو یہ بیانات محض بے بنیاد افسانوں کی مانند ہیں جیساکہ ہن==ود میں رام اور کرش=ن ک==ا اح=وال ہے اور بعض ح=التوں میں بے ش==ک قص=ہ کتب زی==ر بحث کے ب==ارہ وحکایت کے لئے تواریخی بنیاد تو موجود ہے لیکن ش==خصاا ب==دھ ک==ا ح==ال ایس==ا ہی آامیز روایات پیدا ہوگئی ہیں ۔ مثل میں بہت سی مبالغہ آادمی==وں ک==ا مق==ابلہ ہے۔ لیکن جب ہم سیدنا مسیح کے ساتھ تمام دیگر بڑے ب==ڑے کرتے ہیں جو کبھی اس زمین پر پیدا ہوئے یا افسانوں میں ان کا ذکر پایا گیا تو ان میں س=====ے ک=====وئی بھی حلم ونیکی ، مہرب=====انی ومحبت ورحمت اور پ=====اکیزگییی نہیں وبےگن==اہی وع==دل ی==ا کس==ی اور نی==ک ص==فت میں اس کی براب==ری ک==ا دع==و کرت==ا۔ چ==ونکہ اس ک==ا چ==ال چلن ش==اعروں اور افس==انہ نویس==وں کے خی==الی وفرض==ی مم==دوخوں پ==ر بھی ف==ائق ہے لہ==ذا وہ وہم تص==ور کی ایج==اد نہیں بلکہ ح==ق وحقیقیاا من جانب الله ہے یعنی ج==و ہے۔ جو کتاب اس کو ہم پر ظاہر کرتی ہے۔ وہ یقین

Page 47: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

لوگ اسے جانتے تھے اورجنہوں نے اس کے بارے میں اپنے علم ومعلومات کو (۔ خ=دا کی۱۳، ۱۲: ۱۶قلمبن=د کی=ا ان ک=و اس کے وع=دے کے مط==ابق )یوحن==ا

طرف سے ہ==دایت وتوفی==ق عن==ا ئت ہ==وئی کہ اس کے ح==ق میں اپ==نی تحری==رو تقری==رآاپ ہے ۔۸: ۱میں سچی گواہی دیویں )اعم=ال الرس=ل (۔ س=یدنا مس=یح اپن==ا ثب==وت

چنانچہ مثنوی میں مرقوم ہے ۔آافتاب آامد دلیل گرد لیلت باید ازوی رومتابآافتاب

۔ ک==وئی کت==اب خ==دا ک==ا کام==ل مکاش==فہ نہیں ہوس==کتی بلکہ ک==وئی۲ شخص ہونا چاہیے۔ لیکن جو کتاب اس شخص کے ح==ق میں ش=ہادت دی=تی ہے اوراس کو ڈھونڈنے اورپانے میں ہماری رہبر ہوتی ہے وہ ہ==ر گ==ز ہرگ==ز اس ک==ا م ک==ویی ہدایت سے نہ لکھی گئی ہو۔ ج==و سر انجام نہیں دے سکتی جب تک کہ الہ ل==وگ دع==ا ومناج==ات کے س==اتھ بائب==ل ک=و مط==العہ ک==رتے ہیں اور فی الحقیقت دلی آارزو کے س==اتھ ح==ق کی تلاش میں ہیں ان ک==و ص==اف معل==وم ہوجات==ا ہے کہ وہ جدی==د میں عط==ا ہ==وا وہی عتیق میں وعدہ کیا گی==ا اور عہ==د مسیح جس کا عہد تمام بائبل کا مطلب ومقصد ہے۔ بائبل اسی کو نجات دہندہ کلمة الله بتاتی ہے اوراس لئے اسی کو ایسا شخص بیان کرتی ہے ج==و فی الحقیقت خ==دا ک==و انس==ان پرظاہر کرسکتا ہے۔ ہم کو اس ک=ا بی=ان س=نا کے اوراس کے چ=ال چلن اوراس کی عملی زندگی وم=وت وقی=امت اور تعلیم اور وع=دوں ک=و پیش ک=رکے اورا س کے بےیی کے وسیلہ سے انجیل شریف نے اس مشکل کو حل کردی==ا جس الہ نظیر اظہار کا حل کرنا پیش از ین کبھی کسی کے امکان میں بھی نہ تھا یع==نی یہ کہ خ==داآاپ ک==و اپ==نی واحد وبرحق جہان ک==ا خ==الق کی==ونکر بن==ا اور پھ==ر اس نے اپ==نے ی مخلوقات پر کس طرح سے ظاہر کیا ؟ قدیم زمانہ کے حکیم اس کا ک=وئی معق==ول ج==واب نہ دے س==کے اورایس==ے ہی وہ یہ==ودی بھی جنہ==وں نے س==یدنا مس==یح ک==و

دین ک=و بھی کچھ زی=ادہ کامی==ابی حاص=ل ردکیا تاہم اسی ط==رح مس=لمان علم=ایآان آالت اور1نہیں ہوئی چنانچہ القر الموارین کا مص=نف ی=وں لکھت=اہے " ہوم=در کےرا

باید ۔ باشد کہ می==ان م==درک وم==درک ازج==ود مناس==بتے ناچ==ار خ==دارا ازجہت ذاتیی رااح==دے الہ ارتباط ومقار ۔۔۔مشابہت نتو ان==دبوپس ذات بامخلوقات نسبت

(۔ ہیچ ی=ک از افع=ال وض=ائع۱۲از مخلوق=ات ۔۔۔ ادراک واح=اطہ کن=د " )ص=فحہ کہ دلیل وجود صافع وفاعل ہستند نہ خود شان ذات صانع راتو انند ادراک نمود ونہ

ت اوادراک حقیقت اوتوانن==د رس==انید")ص==فحہ (۔ لہ==ذا یہ۱۷دیگ==ر براب==ر مق==ام ذا مصنف ہم کو بتاتا ہےکہ ای=ک مخل=وق نخس==تین ہے ج==و فی الحقیقت خ==دا ک==ا مخلوق واحد ہے اوراس کےسوا اور کو� مخلوق نہیں۔ چنانچہ مرقوم ہے " جم==ال

(۔ جب خ=دا نے اپ=نی۲۷مطل=ق ازل اس=ت ون=ور کلی حض=رت لمہ ی=زل )ص=فحہ نخس=تین ک=و پی=دا کی=ا اور مخلوقات کو خلق کرنا چاہا تو پہلے اس نے مخل=وق ت رب==انی ک==ا مظہ==ر وہ مخلوق نخستین خدا کی تمام محبت کا م==ورد اور ص==فا بن گی=ا۔ خ=دا ک=ا محب=وب ہ=وکر وہ خ=دا س=ے محبت رکھ==نے لگ=ا۔ وہی مخل=وق نخستین جو ابتدا میں ازلی منبع سے پی==دا ہ==وا فاض=لترین درمی==انی اور بزرگ==ترینآات=ا دنبی مطلق ایزدی ہے اورکائنات میں ابتدا سے انتہا ت=ک ج=و کچھ وق=وع میں

وسیلہ سے ہے۔ لیکن یہ عقی=دہ اس=لامی الاص=ل نہیں ہے بلکہ2ہے سب اسی کےاا اریس ملح=د نے یہ تعلیم دی3یہ ملحد وبے دین حکم=ا س=ے حاص=ل ہ=وا ہے۔ مثل

نخستین موجود تھا اورجہان ک==و پی==دا ک==رنے میں خ==دا نےاس ک==و کہ ایک مخلوقآادم اول کےبارے میں بہت کچھ ایسا ہی عقی==دہ رکھت==ا تھ==ا وسیلہ بنایا۔ مانی بھی

ہجری۔۱۲۸۸ طبع چہارم مطبوعہ امپریل پریس قسطنطنیہ 1۲۹ صفحہ 2 کچھ ایسا ہی عقیدہ فیلو نے بیان کیا ہے چنانچہ ملک الموت اورکلمہ ازلی کے باب میں کہتا ہے کہ حدود 3

پر کھڑے ہوکر مخلوق کو خالق سے جدا کرتے ہیں دیکھو فیلو کارسالہ مسمی بہ اس کی بابت جو وارث ہے۔

Page 48: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

آادمی آادم کی مانن=د ای=ک اگرچہ اس نے کہا کہ بعد میں شیطان نے اسی پہلے بنایا اور اس میں ص==اف ت=رین ن==ور اور اپ==نی ت==اریکی ک==و جم=ع کی==ا جیس==اکہ ع==الم الصغیر میں۔ علاوہ برین النخشیة یعنی سانپ کی پرستش کرنے والے ملحد ف==رقہآاپ کو عرفا کہتے تھے ای==ک مخنث کی تعظیم وتک==ریم ک==رتے کے لوگ جو اپنے تھےاور اس کو غ==یر المغل==وب کہ==تے تھے۔ وہ یہ بھی کہ==ا ک==رتے تھے کہ اس ک==وآاغ==از ہے۔ ان کے اق==وال میں س==ے ای==ک یہ تھ==ا" کم==ال ک==ا یی ک==ا الہ جاننا عرفانآاس=مانی اص=ل آادم اس==ی یی ہے" ش=روع عرف=ان انس=انی اوراس کی تکمی==ل عرف=ان الہآادمی کہلات=ا تھ==ا۔ یہودی=وں کی آادمی ک=ا نم=ونہ تھ==ا ج=و ب=زرگ وبہ==ترین اورکام=ل بر ہے اس ایک کتاب القبالا جو زیادہ تر غیر اقوام سے اخذ ک==ردہ لغوی==ات س==ے پ== اس==لام کے خی==الات ک==ا نم==ونہ موج==ود ہے ۔ اس میں ر علم==ای میں کس==ی ق==دآاپ ک==و ظ==اہر کرن==ا چاہت==ا تھ==ا۔ چن==انچہ اس مرق==وم ہے کہ خ==دا ازل ہی س==ے اپ==نے خواہش کو عملی صورت میں لانے کے لئے اس سے پہلا سفیراہ یع==نی خ==روج صادر ہوا اورپھر دوسرے سے تیسرا اوراسی ط==رح س==ے دس ت==ک ن==وبت پہنچی ۔

آادمی بنت==ا ہے جس ک==و قب==الوی آاذام ق==ذمون אוםרםדךیہ سب مل ک==ر اص==لی آادمی کہتے ہیں ۔ اس کاسر پہلے تین صدور سے مرکب تھا۔ زمی==نی آاسمانی یعنی

آادم اسی کی ایک دھندلی تصویر ہے۔ نخستین ف==رض ک==رنے س=ے بھی مش=کل ح=ل نہیں ہ==وتی لیکن مخلوق خواہ ہم اس کا کچھ ہی نام رکھیں۔ جیساکہ میزان الموازین کا مصنف لکھت==ا ہے کہ کوئی مخلوق خالق کے ادراک واظہار پر قادر نہیں ہم اس صاف منطقی نتیجہ پر پہنچتے ہیں کہ یہ موہوم مخل==وق نخس==تین چ==ونکہ خ==ود مخل==وق ہے اسیی قدرت نہیں۔ اگرچہ وہ انس==ان س==ے کتن==ا ہی لئے اس میں بھی ادراک واظہار الہیی وبالا ہو تو بھی اس کے اور اس کے خالق کےد رمی==ان ای=ک ن=ا ممکن العب==ور اعل

خلیج واق==ع ہے۔ پس اگ==ر ہم اس فلس==فہ وحکمت ک==و قب==ول ک==ریں ت==و ہم ک==و یہ تسلیم کرنا پڑیگا کہ انسان خدا کو کبھی نہیں جان سکتا اوراس سے دین ومذہب نخس==تین کی عب==ادت کرن==ا مخل==وق کے کی بالکل بیخکنی ہوجائيگی۔ مخل==وق

آان ناقابل معافی گن==اہ1تخت پر بٹھانا ہوگا۔ یہ شرک سے بھی بد تر ہے جس کو قر نخس==تین ک==و ف==رض ک==رنے س==ےہمیں کچھ فائ==دہ بی==ان کرت==ا ہے ۔ لہ==ذا مخل==وق

نہیں ۔آاتی ہے اورہم اس بیکسی کی حالت میں انجیل شریف ہماری م=دد ک=و پر اس کلمة الله کے وجود کو ظاہر ک==رتی ہے جس ک==و حکم==ا ی س==لف کبھی اپنے وہم وتصور میں بھی نہ لاسکے تھے۔ ج==و خ==دا ب==اپ کے س==اتھ واح==د ذات

آادم کی۳۰: ۱۰رکھت==ا ہے )یوحن==ا (اورپھ==ر بھی اپ==نے تجس==م کے وس==یلہ س==ے ب==نی انس==انیت میں ش==ریک ہے۔ ج==و کت==اب خ==دا کے اس واح==د کش==ف واظہ==ار ک==و منکشف کرتی ہے ضرور ہے کہ اس کی تعلیم کا منبع ومصدرخود خ==دا ہ==و۔ بائب==ل کی تعلیم اوراس==لام کی من==درجہ ب==الا فیلس==وفی میں ج==وفرق ہے وہ قاب==ل غ==ور ہے۔ دونوں میں ایک متواسط یع==نی خ==دا وانس==ان میں درمی==انی کی ض==رورت محس==وساا وہ جس کی م==یزان الم==وازین میں ہوتی ہے ۔ لیکن فلسفہ وحکمت ک==ا عقی==دہ مثل تعلیم دی گ==ئی ہے ای==ک ایس==ے موہ==وم وج==ود ک==ا ذک==ر کرت==اہے ج==و نہ خ==دا ہے نہببت پرس=توں او رملح==دوں انسان۔ جس کی مفروضہ ہستی کا دار ومدار یہودی=وں اور کے قیاسات پر ہے جن کو بعض مسلمانوں نے بھی مان لیا ہے۔ مسیحی عقی==دہ کی بنیاد اس الہام پر ہے جو خ=دا نے ہم ک=و عن=ایت فرمای=ا ہے۔ اس الہ=ام س=ے ہم کو ایک حقیقی درمیانی سیدنا مسیح کی خ=برد گ=ئی ہے ج=و کام=ل خ=دا اورکام=ل انسان ہے۔ جس نے اپنی پاک زندگی اور چال چلن سے اوراپنے مبارک کلام کی

آایات 1 ۱۱۶، ۵۱ سورہ نسا ء

Page 49: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

تعلیمات سے خدا کو ہم پر ظاہر فرمادیا ہے اور جس نے خود صلیب پ=ر ج=ان دے کر ہمارے گناہوں ک=ا کف==ارہ دی=ا ہے۔ اگ=رہم ک=و ان دون=وں عقی=دوں کے ب=ارے میں قبول ہے۔ فیصلہ کرنا ہو تو یہ کہنا کچھ مشکل نہیں کو کہ نسا معقول اور قابلآادم کی بن=اوٹ ہے اور کونس=ا خ=دا کی ط=رف س=ے انبی=اء ورس=ل کے کونس=ا ب=نی

وسیلہ سے کتب مقدسہ میں مکشوف ہوا۔اا من جانب الله ہے کیونکہ اس کے وس==یلہ س==ے۳ ۔ انجیل شریف صریح

آارزو میں ج==و عرف==ان خ==دا۔ خ==دا کے حض==ور میں۔ راس==تبازی ، انس==انی روح کی گناہوں کی معافی اور دل وزن==دگی کی پ==اکیزگی کے ل==ئے ہیں س==ب پ=وری ہوج==اتی

آادم کے حق میں خدا کا ازلی ارادہ بتاتی ہے اور یہ ظاہر ک==رتی۱ہیں ۔) (انجیل بنی ہے کہ انسان کس لئے پیدا کیا گیا۔ کس قدر گناہ میں خلق ہوگیا ہے اور پاکیزگی

( انجیل سے عیان ہوتا ہے کہ کس طرح ہم سیدنا مس==یح۲کا کیسا محتا ج ہے۔ ) پ==ر ایم==ان لانے کے وس==یلہ س==ے گن==اہوں کی مع==افی حاص==ل ک==رنے س==ے خ==دای

(انجیل سے ظاہر ہوتا ہے کہ کس۳عزوجل کی نظر میں راستباز ٹھہرسکتے ہیں۔ ) طرح سے سیدنا مس==یح پ==ر ایم==ان لانے س==ے ہم==ارے دل پ==اک ہوج==اتے ہیں اور روح القدس ان کو ہیک=ل بناکرہم=ارے خی==الات وخواہش=ات ک=و پ=اک کرت=ا ہے ۔ جس قدرہم خدا سے محبت رکھنے میں ت==رقی ک==رتے ج==اتے ہیں اس=ی ق==در ہم ک==و گن==اہ

( انجیل ہی سے ہم پر یہ امر۴وشیطان کا مقابلہ کرنے کی زیادہ طاقت ملتی ہے ۔) منکش==ف ہوت==ا ہےکہ کی==ونکر ہم س==یدنا مس==یح کے وس==یلہ س==ے خ==دا کے فرزن==د بن س==کتے ہیں۔ تب ہم روح==انی خوش==ی اور س==لامتی س==ے معم==ور ہ==وکر کام==ل امی==د قی=امت واب=دی س=عادت اور خ=دا کے حض=ور ومحبت کے یقین کے س=اتھ روز کی پ==اکیزگی کے منتظ==ر ہوس==کتے ہیں۔ چ==ونکہ انجی==ل ش==ریف کے وس==یلہ س==ے

انسان کی روحانی حاجات اس طرح سے رفع ہوجاتی ہیں اس لئے انجی==ل ض==رورانسان کے لئے الله جل شانہ کا پیغام ہے۔

وم==ذاہب کی کت==ابوں س==ے تجربہ س==ے یہ ب==ات ظ==اہر ہے کہ دیگ==ر ادی==ان ایسا نہیں ہوس==کتا۔ان میں س=ے کونس==ی دل اور زن==دگی کی پ==اکیزگی طلب ک=رتی ہے ؟ ان میں س==ے کونس==ی ایس==ے ف==ردوس ک==ا ذک==ر ک==رتی ہے جس میں ک==وئی ناپ==اک چ==یز داخ==ل نہیں ہوس==کتی اورجس میں نج==ات ی==افتہ ل==وگ ہ==ر ط==رح کییی کی مرض==ی بدی اور ہر ایک ایسی بات سے خ=الی ہیں ج=و ح=ق س==بحانہ وتع==ال وذات کے خلاف ہے؟ ان کتابوں سے یہ بات مطلق ظاہر نہیں ہوتی کہ گناہ س==ے نجات اور خدا کی درگ==اہ میں مقب==ولیت کی==ونکر حاص==ل کرس==کتے ہیں۔ پس ان س==ے انس==ان کی ض==روریات پ==وری نہیں ہ==وتیں۔ وہ حج ک==رنے اور روزہ رکھ==نے اور قربانیاں گذراننے کی تعلیم دے سکتی ہیں ۔ لیکن چونکہ ان افع==ال واعم==ال س==ے نہ دل پاک ہوتا ہے اور نہ الله جل شانہ کا عرفان حاصل ہوت=ا ہے لہ==ذا ان ک=و عم==لآاسمانی باپ کے گھر سے دور بھٹکتے پھرتے ہیں۔ سابق میں لانے والے بدستور

۔ دل اور زندگی کی وہ تبدیلی جو انجیل شریف کی فرم==انبرداری س==ے۴ سچے مسیحی میں ہوتی ہے اس کے من جانب الله ہونے کا ثبوت ہے۔ یہ تب==دیلی پہلے باطن میں ہوتی ہے اورپھ==ر ظ=اہر میں اس ک=ا اظہ=ار ہوت=ا ہے اور یہ ات=نی ب=ڑی

(ک==ا ن=ام ج=و۵، ۳: ۳تبدیلی ہے کہ اس کے لئے ن==ئی اور روح==انی پی==دائش)یوحن==ا آاتی ہے نہایت موزون وزیبا ہے ۔ روح القدس کی مدد سے وقوع میں

یی کی اخلاقی ص====فات یع====نی پ====اکیزگی ومحبت۵ ب====اری تع====ال ۔ ذات ورحمت وع===دل کے متعل===ق نہ===ایت ص===فائی س===ے تعلیم دی گ===ئی ہے اور ن===یز ان مطل=ق اور ع==الم الغیب ص=فات کے ب=ارے میں جن س=ے وہ وح=دہ لاش=ریک وق=ادر اور تمام جہان کا خالق ومحافظ ثابت ہوتا ہے ۔ کتب مقدسہ میں ہم کو یہ تعلیم

Page 50: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

آاپ ک==و س==یدنا مس==یح میں ظ==اہر یی نے اپ==نے دی گ==ئی ہے کہ ح==ق س==بحانہ وتع==ال فرمایا جو نیکی کرتا پھرا۔ جس نے کبھی کسی کو جو مع==افی اور م==دد کے ل==ئےآایا نکال نہ دیا۔ ج==و بے گن==اہ تھ==ا لیکن گنہگ==اروں پ==ر مہرب==ان اس کے حضور میں ورحیم تھ==ا۔ جس نے ریاک==اری کی م==ذمت کی اور غ==یر ت==ائب گنہگ==اروں کے ل==ئےیی کو یقینی بیان فرمای=ا اگ=رچہ اس نے ہم ک=و گن=اہ اور گن=اہ کے نت=ائج الہ عذاب سے بچانے کے لئے اپ==نی ج==ان دی==دی ۔ پس بائب==ل نہ فق==ط ہم ک==و خ==داکے ب==ارے میں بتاتی ہے بلکہ اس کو ایسے ط==ور س==ے ہم پ==ر ظ==اہر ک==رتی ہے کہ ہ==ر ای==ک ف==رد بشر اس کو دیکھ سکتا ہے ۔ بشرطیکہ دیکھنا چاہے۔ س==اتھ ہی بائب==ل ہم ک==و یہ تعلیم بھی دیتی ہے کہ خدا کی نظر میں گناہ ہمیشہ سخت نفرت کی چیز ہےآادم میں سے کسی کو بھی رویة الل==ه نص==یب نہ ہ==وگی او رپاکیزگی کے بغیر بنی

(۔۱۴: ۱۴)عبرانیوں علوم ماضی وحال کی کتب چونکہ اس زمانہ میں علماء کے لئے اقوام وفن==ون س==ے واقفیت حاص==ل کرن==ا ممکن ہے ۔ اس ل==ئے ہم نے مط==العہ کے وس==یلہ سلف میں سے کسی نے بھی کبھی سے دریافت کیا ہے کہ علماء وحکما ی جلیلہ س=ے متص=ف نہیں کی=ا۔ دیگ=ر الله جل شانہ ک=و نہ م=ذکور ہ ب=الا ص=فات ادیان ومذاہب کی کتابوں میں بھی یہ بات نہیں پ=ائی ج=اتی ۔ یہ=اں ت=ک کہ ج=و پ==اک ان ع==تیق وجدی==د کی نق==ل ہیں ان میں بھی وہ ذات کتابیں زیادہ تر عہ==دیی کی تعلیم دی==تے وقت الہ صفات سے متصف نہیں ہے۔ ایس==ی کت==ابیں توحی==دآادم پ==ر ظ==اہر نہیں کرس==کتیں بلکہ اس بعی==د الفہم ذوالجلال بھی خ==دا ک==و ب==نی آادم کے اوراس کی عاجز مخلوقات میں ایسی جدائی ق==ائم کردی==تی ہیں کہ ب==نی

لئے ہر گز ہر گز اپنے خالق کو جاننا ممکن نہیں۔

۔ انجیل شریف کا من ج==انب الل=ه ہون=ا اس س=ے بھی ص==اف ظ==اہر ہے۶یی وپ==اک ہے۔ اس حقیقت کہ اس کی تعلیم تم==ام دیگ==ر کتب کی تعلیم س==ے اعل سے انکار کی بارہا کوشش کی گئی ہے اور چینی وہندوس==تانی اور یون==انی مص==نفینیی یی کی==ا گی==ا ہے کہ ان میں بھی ایس==ی ہی اعل کی عب==ارات پیش ک==رکے یہ دع==و اخلاقی تعلیم من==درج ہے جیس==ی کہ انجی==ل میں ہے ۔ لیکن یہ س==ب کوشش==یںاا سیدنا مس==یح نے یہ س==نہلا قاع==دہ س==کھایاکہ " ج==و کچھ بیکارثابت ہوئی ہیں۔مثل

:۷تم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں وہی تم بھی ان کے ساتھ کرو")متی حکم====ا کی تص====انیف میں اس کی نفی کی1(۔ بعض یون====انی وہندوس====تانی ۱۲

صورت ملتی ہے کہ ہم اوروں سے ایسا س==لوک نہ ک==ریں جیس==ا کہ ہم نہیں چ==اہتے کہ ک==وئی ہم س==ے ک==رے لیکن اس میں اور س==یدنا مس==یح کے اثب==اتی حکم میں

آاسمان کا فرق ہے ۔چین کے مش=ہور فیلس=وف کنفوش=یس نے ک=ئی ب=ار یہ2زمین و حکم نفی کی ص==ورت میں پیش کی==ا ہے لیکن اثب==اتی ص==ورت میں ای==ک ب==ار بھی نہیں لکھ==ا۔ اس ک==ا پوت==ا کن==گ چہ زی==ادہ بہ==تر ص==ورت پیش کرت==ا ہے ۔ چن==انچہ وہ

یی درجہ کے انس==ان کی راہ میں چ==ار چ==یزیں ہیں جن میں س==ے3کہت==ا ہے " اعل میں نے ابھی ایک بھی حاصل نہیں کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دوست کےساتھ سلوک کرنے کا ایسا نمونہ پیش کرنا جیس=ا میں چ=اہوں کہ وہ م=یرے س=اتھ س=لوک ک=رے مجھ سے اب تک نہیں ہوس==کا"۔ اس میں بھی ک==وئی اثب==اتی اص==ول موج==ود نہیںآادم ہے۔ وہ فقط دوست کے ساتھ س=لوک ک==رنے ک==ا ذک==ر کرت==اہے نہ کہ تم==ام ب==نی کے ساتھ اوراس میں بھی وہ اپنی ناکامی==ابی ک=ا مع==ترف ہے ۔ پھ==ر اگ=ر یہ ممکن د جدی==د یع==نی ہوتاکہ تمام دنیا کے وہ اخلاقی اصول جمع کئے جاتے ہیں جو عہ

1 See instances in The Eightfold Path, pp.172, 173.2 Analects Bk.xii, ch.ii, Bkxv, cb,xxiii.Great Learning, Chx403 Doctrine of the Mean, Ch.xiii 54.

Page 51: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

انجی==ل کے اص=ول کی مانن=د ہ==وتے )یہ ایس=ا ک==ام ہے جس کی لوگ=وں نے ک=ئی ب=ار کوش==ش کی ہے لیکن اس میں کبھی کامی==ابی نص==یب نہیں ہ==وئی (ت==و اس س==ے یہ دجدی==د ب==ات ث==ابت ہ==وتی ہے کہ ای==ک چھ==وٹی س==ی کت==اب میں جس ک==و ہم عہ کہ==تے ہیں کہ کم از کم اس ق==در اخلاقی تعلیم من==درج ہے جس ق==در تم==ام دیگ==ر کتب کے مجموعہ میں۔ اس ایک بات سے اس کا الہامی ہونا ث==ابت ہوس==کتا ہے د جدید کے لکھ==نے والے اپ==نے زم=انہ میں محنت ومط==العہ س=ے خ=واہ کیونکہ عہ کتنا ہی کام لیتے ہیں ان کے لئے چینی وہندوس=تانی ومص=ری ویون=انی ولاطی==نی

کی تصانیف سے ان تمام اصول کو جمع کرنا کسی1وفارسی اور دیگر مصنفین د جدی=د کی اخلاقی ط==رح س=ے ممکن نہ تھ==ا۔ علاوہ ب==رین یہ تم==ام مجم==وعہ عہ== تعلیم کی براب==ری نہ کرس==کتا۔ یہ مرجھ==ائے ہ==وئے پھول==وں ک==ا ڈھ==یر ہوت==ا درح==الیکہ دجدید تازہ پھولوں ک=ا سرس=بز ب=اغ ہے جس میں جنگلی گھ==اس پھ==وس ن=ام عہ کوبھی نہیں۔ پھر سیدنا مسیح خ==ود ہم==ارے ل==ئے کام==ل نم==ونہ ہے جس نے اپ==نے زن==دگی پ==ر خ==ود عم==ل کی==ا ۔ اس ک==ا ث==انی ونظ==یر کہیں یی اخلاقی اص==ول اعلبرے دونوں ط==رح کہیں نہیں ملت==ا۔ نہیں ملتا۔ علاوہ برین دیگر کتب میں اچھے بآائین موج==ود ہیں برے دون==وں ط==رح کے اص==ول و علاوہ برین دیگرکتب میں اچھے ب== جدی==د میں فق==ط اچھے ہی پ==ائے ج==اتےہیں۔ اس ف==رق ک==و ہم اوربھی لیکن عہ==د خی==بر کے بع==د ج==و گوش==ت اچھی طرح اس سے س==مجھ س==کتے ہیں کہ تس==خیر حضرت محم=د اوران کے س=اتھیوں ک==و کھ==انے کے ل==ئے دی=ا گی==ا وہ ت=و اچھ==ا تھ==ا

اس میں ملا تھا اس س=ے بش=ر اور دیگ=ر کھ=انے وال=وں ک=و نقص=ان2لیکن جو زہر اعمال یع=نی مس=یح کی محبت حاص==ل پہنچا۔ سب سے بڑھ کر انجیل سے توفیق ہوتی ہے جس کا وجود اور کہیں نہیں ملتا۔ ایک دفعہ ای==ک ط==الب علم نے ای==ک

ان میں سے بعض اس زمانہ میں پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔ 1 انیر جلد دوم صفحہ 2 ۸۴ابن

دین آاپ نے بائب==ل اوراپ=نی کتب بڑے گیانی بدھ مذہب کے سادھو س=ے پوچھ==ا" دونوں کو پڑھا ہے۔ ان میں سب سے بڑا فرق کس بات میں ہے؟ سادھو نے ج==واب دین اوربائبل دونوں میں بہت اچھے اچھے خیالات وج==ذبات دیا" ہمار ی کتب موجودہیں لیکن ان میں سب سے بڑا فرق اس بات میں ہے کہ مسیحی لوگ ج==و کچھ کرنا مناسب ہے جانتے ہیں کہ اوراسے ک==رنے کی ق==درت بھی رکھ==تے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ کیا کرنا چاہیے لیکن جو کچھ ہماری نظر میں درست ومناسب ہے اس ک==و عم==ل میں لانے کی ق==درت س==ے ہم خ==الی ہیں"۔ دوس==رے دین گوی==ا ریل کی سڑک بن==اتے ہیں اور فق==ط مس==یح ہی ایس==ا ہے ج==و انجن ی==ا ح==رکت کی مقص==ود ت==ک لے جاس==کتی قوت عنایت کرتا ہے جو گ==اڑیوں ک==وکھینچ ک==ر م==نزل غ==ور ہے۔ یہ بھی ی==ادر ہے کہ کنفوش==یس نے اپ==نی تم==ام ہے۔ یہ فرق از بس قابل تصانیف میں فقط ای=ک م=رتبہ خ==دا ک=ا ذک==ر کی=ا ہے اوروہ بھی اقتب==اس میں ہے۔ وہ

کسی طرح کی دینی تعلیم نہیں دیتا۔ مقدسہ کی مندرجہ پیش==ینگوئیوں کے پ==ورا ہ==ونے س==ے بھی ا ن۷ ۔ کتب

دین میں اس کے الہ==امی ہ==ونے ک==ا ثب==وت ملت==ا ہے۔تم==ام جہ==ان کی دیگ==ر کتب دجدید سے ظ==اہر ہے کہ ان بے ش==مار حقیقت کی نظیر نہیں ملتی۔ جیساکہ عہ د عتیق میں مسیح کے حق میں موج==ود ہیں جن پیشینگوئیوں کے علاوہ جو عہ

اا جب اس نے سیریا آاکر پورا کیا ہمارے پاس خصوص پر لش==کر کش==ی3کو اس نے کی تو وہ شہوت پرستی میں مشہور ہوگیا لیکن اسلام میں اس کو روکنے یا ناجائزآان ص===اف طورس===ے کث===یر الازدواجی ق===رار دی===نے کی ک===وئی ب===ات نہ تھی بلکہ ق===ر اورلونڈیاں رکھنے کی تعلیم دیت==ا ہے اور حض==رت محم==د کے اپ==نے نم==ونہ س==ے اور مومنین اورخدا کی راہ میں لڑنے والوں کے ل==ئے بہش==ت میں نفس==انی خوش==یوں

کاتب الواقدی فتوح الشام اس سے پیشتر بھی وہ اپنے طبعی میلان کا اظہار کرچکا تھا )دیکھو روضة الصفا 3(۲۳۰جلد دوم صفحہ

Page 52: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

جن==گ میں کے وعدوں سے بھی اس کی ترغیب ملتی ہے ج==و ان میں س==ے می==دان مارے جاتے تھے شہید کہلاتے تھے اور یہ ایمان رکھتے تھے کہ ایسوں کے صلہ بہشت استقبال کو منتظر کھڑی رہتی ہیں خ==واہ وہ کس==ی ل==وٹ وجزا میں حوران کے دھ==اوے میں م==رے ہ==وں جس میں دوس==رے لوگ==وں ک==ا م==ال زبردس==تی چھینن==ا

چاہتے تھے۔ ع=رب جونہی حضرت محمد نے لڑائی اور لوٹ کی اج=ازت دی اہ=لآاپ کے جھنڈے تلے جمع ہوگ==ئے۔ م==دینہ پہنچ ک==ر چن==د ہی مہین==وں گردہا گروہ میں جیسا کہ ابن ہشام بی=ان کرت=ا ہے" ب=نی اوس کے چن=د اش=خاص کے س=وامدینہ

"۔ مہ==اجرین اور1میں ک==وئی گھ==ر نہ تھ==ا ج=و حض==رت محم=د پ==ر ایم==ان نہ لای=ا ہوانصار میں ایک عہد باندھا گیا اورایک مسجد تعمیر کی گئی ۔

ہم دیکھ چکے ہیں کہ ہج===رت س===ے پیش===تر ت===یرہ س===ال کے عرص===ہ میں کیسے تھوڑے سے لوگ حضرت محمد پر ایمان لائے تھے لیکن برعکس اس کےآاٹھ==ویں س==ال اب اس قدر جلدی جلدی لوگ مس==لمان ہ==ونے لگے کہ ہج==رت کے میں جب حض===رت محم===د نے مکہ پ===ر لش===کر کش===ی کی ت===ود س ہ===زار مس===لمان

تب===وک کے وقت تیس ہ===زار۹ تھے اور 2آانحض===رت کے س===اتھ ھج===ری میں جن===گ تھے ۔ پھر کچھ عرصہ کے بعد جب حضرت ابوبکر نے تسخیر سیریا کہ لئے فوج الواقدی کے بیان کے مطابق ایس==ی بے ش==مار تھی کہ ان لوگ==وں بھیجی توکاتب میں سے زيادہ تراسلامی بہشت کی عیش وعشرت سے بھی بڑھ کر اس دنی==ا کےآاگئے تھے۔ ہم دیکھینگے کہ اور بہت س=ے لوگ==وں نفع کے خیال سے جوش میں کی طرح خلیفہ المامون کی بھی یہی رائے تھی۔ لیکن ان میں س==ے بعض ایس==ےاا اوراپ==نی ج==ان بچ==انے کے ل==ئے مس==لمان ہ==ونے ک==ا اق==رار ک==رتے بھی تھے جو مجبور

۱۷۷ جلد اول صفحہ اول صفحہ 1۹۳ ابن اثیر جلد سوم صفحہ 2

اا بہت س=ے یہ=ودی ج=و م=دینہ کے ق=ریب وج=وار میں رہ=تے تھے مس=لمان تھے۔ مثل کہتاہے کہ "انہوں نے اسلام کی ظاہری صورت اختیار3ہوگئے لیکن ابن اسحاق

کرلی تھی اورانہوں نے قتل سے بچنے کے لئے بظاہر اسلام قبول کیا تھا" وہ ایس==ے کے نام بھی بتات=ا ہے۔ ب=نی النض=یر وب=نی قنق=اع وب=نی ق=ریظہ4بہت سے مسلمانوں

وغیرہ ان کے بھائی بندوں کا ج==و انج==ام ہ==وا تھ==ا اس ک==و دیکھ ک=ر ان کے خ==وفزدہ ہوہنے کے معقول اسباب ثابت ہوتے ہیں۔

لیکن یہ فقط یہودی نہ تھے جن کو اسلام یا درد ناک موت پسند کرنا حاص===ل کی ہے لیکن ان کی اش===اعت کے وس===ائل اور ہی ط===رح کے ہیں۔ بعض حالتوں میں ان کی اشاعت کا باعث زیادہ تر دوباتیں ہیں یعنی تلوار اور اس دنیا میں جسمانی شہوات کو پورا کرنے کی اجازت اورساتھ ہی قیامت کے بعد انآالاباد تک زیادہ غرق ہونے کی امید۔ لیکن کس==ی دین ک==ا ایس==ے شہوات میں ابد وسائل سے اشاعت حاصل کرن==ا اس ک==و اس رحیم ورحم==ان خ==دا کی ط==رف س==ے ثابت نہیں کرتا جو ظلم وستم وریاکاری وناپاکی سے س==خت نف==رت رکھت==ا ہے ۔ ق==دیم زم==انہ میں رومی س==لطنت میں مس==یحی دین کی اش==اعت اس ط==رح س==ے نہیں ہوئی اورزمانہ حال میں بھی اقالیم عالم میں اس کی فتوح==ات ک==ا حص=ول اس

طرح سے نہیں ہے۔ مقدس==ہ کے ب==ارے میں من==درجہ ب==الا امورک==ا تمہی==د اب جو ک==وئی کتبآاس==انی تم==ام معل==وم کے م==ذکورہ حقیقی الہ==ام کے معی==اروں س==ے مق==ابلہ کریگ==ا وہ باا بائب==ل میں حقیقی الہ==ام من==درج ہے۔ خ==اص ک==ر اس ل==ئے کہ اس کرلیگا کہ یقین==

فنظر الیھم قد ملوا الارض رفتوح الشام مطبوعہ صفدری مطبع بمبئی۶فتوح الشام جلد اول صفحہ 3هجری۔۱۲۹۸

فظھر وابا اسلام واتخدوہ جنة من الفتل ۱۸۳سیرة الرسول جلد اول صفحہ 4

Page 53: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

آاغاز س=ے انج=ام ت=ک س=یدنا مس=یح کے ح=ق میں ش=ہادت پ=ائی ج=اتی ہے ۔ میں یی ہے۔ باری تعال جواکیلا ہی کلمة الله اور مظھر ذات

آاٹھوا ں باب پہلی چند صدیوں میں مسیحی دین کی ترقی کس طرح

سے ہوئی جب سیدنا مسیح نے انجی==ل کی من==ادی ک=ا ک=ام ش=روع کی==ا ت=و اس نےآادمیوں کو منتخب کرلیا جن کو اس نےتم==ام دنی==ا میں اپنے شاگردوں میں سے بارہ حق کی اشاعت کے کام کے ل==ئے تی==ار کی==ا۔ اس تی==اری میں ان ک==و خ==دا عرفان نجات کے متعلق بھی نہ==ایت احتی==اط وت==وجہ کے س==اتھ تعلیم کی مرضی اور راہ دی گئی ہے ۔ لیکن جس طریقہ سے اس نے ان کو تعلیم دی وہ یہ تھاکہ ان ک==و اپنی پاک زندگی اور عجیب ک==اموں اور روح==انی تعلیم کے گ=واہ بنای=ا ت==اکہ وہ اس

(۔۳: ۱۷۔ ۱۰ت==ا ۶: ۱۴کو اوراس کے وسیلہ سے خدا باپ کو جان سکیں)یوحنا 1(۔ کیونکہ وہ انہیں اپ==نے پیغ==امبر ۱۳: ۶اس نے ان بارہ مردوں کو رسول کہا )لوقا

مب==ارک س==ے تھ==وڑی بنا کر بھیجنے کو تھا۔ اس کے جی اٹھنے کے بعد اور صعود

آایت 1 ۔۱۴ دیکھو سورہ صف

۱۹: ۲۸دیر پیشتر اس نے انہیں تمام اقوام کو شاگرد بن==انے )م==تی (۔ اور " ح==دودآاپ پر گواہی دینے کے لئے مقرر کرکے بھیج==ا )اعم==ال الرس==ل :۱عالم تک " اپنے

(۔اس ل==ئے کہ وہ تعلیم دی==نے میں غلطی نہ ک==ریں اور اپن==ا ک==ام بے خ==وف ہ==وکر۸بوح الق=دس وفاداری وکامیابی کے س=اتھ کرس=کی اس نےچن=د ہی روز میں ان پ=ر ر

،۱۶: ۱۴، ن=یز دیکھ=و یوحن==ا ۵: ۱کے نازل ہ==ونے ک=ا وع=دہ فرمای=ا )اعم=ال الرس=ل (۔ چن====انچہ اس کے۸، ۴: ۱ اعم====ال الرس====ل ۱۵، ۷: ۱۶، ۲۶: ۱۵، ۲۶، ۱۷

(۔ وہ اس وع==دہ نے پ==ورا ہ==ونے۵: ۱ اعم==ال الرس==ل ۴۹: ۲۴حکم کے مطابق )لوق==ا کا یروشلیم میں انتظار ک==رتے رہے۔ مس==یح کے مص==لوب ہ==ونے س==ے پچ==اس روز اس کے صود فرمانے سے سات روز بعدجبکہ نہ فقط گیارہ رسول )ان میں سے بارہواں یہوداہ اسکریوتی اس کا پکڑنے والا مرچکا تھا( بلکہ تمام دیگر مس=یحی دع==ا کے ل=ئے یروش=لیم میں جم=ع تھے۔ ان س=ب پ=ر جیس=ا کہ اعم=ال الرس=ل میں مرق=وم ہے

(۔ جس نےان کو ایم==ان ومحبت۱۳، ۱: ۲روح القدس کا نزول ہوا)اعمال الرسل (۔۲۶: ۱۴اورجوش وہمت اور سیدنا مسیح کی تعلیم کی یاد سے بھر دیا )یوحنا

حق کے کمال ت==ک پہنچادی==ا )یوحن==ا (ج==و خ==دا چاہت==ا۱۳: ۱۶اور بتدریج عرفان تھ==اکہ وہ حاص==ل ک==ریں اورپھ==ر اوروں ک==و اس کی تعلیم دیں۔ اس ام==ر کے نش==ان کے طور پر کہ ان کو تمام اقوا م میں انجیل سنانا تھا ان کو اس روز غیر زب==انیں

(۔ اگرچہ پھر ہم ک==و کہیں اس ک==ا ذک==ر۴: ۲بولنے کی توفیق ملی )اعمال الرسل نہیں ملت==ا کہ انہ==وں دوردس==ت غ==یر مم==ال میں وہ==اں کی زب==انیں س==یکھنے کے بغ==یر انجی==ل کی بش==ارت دی۔ خ==دا نے اس وقت ان ک==و غ==یر زب==انیں بول==نے کی توفی==ق بخشی لیکن یہ فقط نش==ان کے ط==ورپر ہ==وا نہ اس ل==ئے کہ وہ غ==یر زب==انیں س==یکھنے میں سست ہوجائیں۔ رسولوں میں سے بعض کو یہ توفیق بھی ملی کہ بیماروں کو ش==فا بخش==نے میں ایس==ے معج==زے دکھ==ائیں جیس==ے کہ خ==ود س==یدنا مس==یح نے

Page 54: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

۔۳۱: ۹، ۱۷: ۸، ۱۶۔ ۱۲: ۵، ۱۱۔ ۱: ۳، ۴۳: ۲دکھائے تھے)اعم=ال الرس=ل (۔ لیکن یہ معجزے مسیح کے نام اوراسی کی قدرت واختیار س==ے ک==ئے گ==ئے۴۳

(۔ نہ کہ رسولوں کی اپ==نی ق==درت س==ے ۔پھ==ر چن==د۱۶، ۶: ۳تھے )اعمال الرسل س==ال بع==د جب پول==وس ک==و رس==الت ک==ا درجہ عن==ایت ہ==وا ت==واس ک==و بھی دوس==رے رسولوں کی ط==رح معج==زات کی ق==درت وتوفی==ق بخش==ی گ==ئی ۔بیم==اروں ک==و ش==فا بحش==نے کے اس کے بہت س==ے معج==زات اعم==ال الرس==ل میں مرق==وم ہیں )اعم==ال

ش==فا۹، ۸: ۲۸، ۱۰، ۲۰:۹، ۱۲، ۱۱، ۶: ۱۹، ۱۰۔۸: ۱۴الرسل (۔ معجزات بخش==ی کی ق==درت ای==ک مح==دود وقت کے ل==ئے دی گ==ئی تھی اور رس==ولوں کیاا اس کا خاتمہ ہوگیا۔ اگر یہ قدرت مسیحیوں میں دائمی وفات کے ساتھ ہی غالب طورپر قائم رہتی تو یہ ایسی عام اور معمولی سی بات متصور ہونے ل==گ ج==اتی کہ اس سے شہادت کی خوبی جاتی رہتی لیکن مسیحی کلیسیا کے ابتدائی زمانہ میں ایسی معجزانہ قدرت نہ==ایت ض==روری تھی۔ اس س==ے ان ک==ا ایم==ان مض==بوط ہوتا تھا جو مسیح پر ایمان لانے کے سبب سے ستائے جاتے تھے۔ ہم کو کہیں سے بھی یہ معلوم نہیں ہوتاکہ سیدنا مسیح یا اس کے رسولوں نے بے ایمانوں کو

قائل کرنے کے لئے کبھی معجزات کو استعمال کیا۔ انجیل کی منادی میں روح القدس رسولوں ک==ا م==ددگار تھ==ا۔ پس انہ==وں نے اپ==نے خی==الات ک==و پیش نہیں کی==ا بلکہ اس تعلیم ک==و ج==و ان ک==و خ==دا کی

۔۱۹، ۱۸: ۱۵، رومی==وں ۲۶: ۱۴، یوحن==ا ۱۱: ۱۳ط==رف س==ے ملی تھی)م==رقس ، (لہذا جوکچھ انہوں نے اوران کے۱۳: ۲تھسلنیکیوں ۱، ۱۳، ۱۲: ۲کرنتھیوں ۱

یی الہام سے قلمبند کیاہم اسے س==یدنا مس==یح کے ق==ول کے مط==ابق شاگردوں نے الہ دنیا کے لئے خدا کا پیغام مانتے اور قبول کرتے ہیں کیونکہ سیدنا مس==یح نے فرمای==ا ہے" ج==و تمہ==اری س==نتا ہے وہ م==یری س==نتا ہے اورج==و تمہیں نہیں مانت==ا و ہ مجھے

نہیں مانت==ا اور ج==و مجھے نہیں مانت==ا وہ م==یرے بھیج==نے والے ک==و نہیں مانت==ا")لوق==ا ی رس==الت بالک==ل بج==اہے )۱۶: ۱۰ (۔ پس س==یدنا مس==یح کے رس==ولوں ک==ادعوا وغیرہ(۔۱: ۱پطرس ۱۔ ۱: ۱۔ گلتیوں ۱: ۱کرنتھیوں ۱

رسولوں کی منادی کے وسیلہ سے خدا کی قدرت اور س==یدنا مس==یح کی پاک زندگی کی تاثیر کا ایس=ا کام=ل اظہ=ار ہ=وا کہ تھ==وڑے ہی عرص=ہ میں ہزارہ==ا

:۲یہ==ودی اوران کے ک==اہنوں میں س==ے بہت س==ے مس==یحی ہوگ==ئے )اعم==ال الرس==ل (۔ غیر اقوام میں بھی انجیل خوب پھیلتی چلی گ==ئی۲۰: ۲۱، ۱: ۶، ۴: ۴، ۴۱

اوران میں سے بہت سے تاریکی سے نکل ک==ر ن==ور میں داخ=ل ہ==وئے ۔ ش==یطان کےببت پرس==تی سےدس==ت ب==ردار ہ==وکر آازاد ہ==وکر خ==دا کے پ==اس پہنچے اور نیچے سے

(۔۱۰: ۱ تھسلنیکیوں ۱زندہ اورحقیقی خدا کی عبادت کرنے لگے ) دجدی==د اور ق==دیم زم==انہ کے مس==یحی معج==زات ک==ا بی==ان نہ فق==ط عہ

ہی کی تصانیف میں پای=ا جات=ا ہے کہ یہ=ودی بھی اپ=نی ت=المود1مسیحی مصنفین آام=یز بی=ان س==ے ج=ادوگری س==ے میں ان کا ذکر کرتے ہیں اگرچہ وہ ان کو اپنے کفر منس==وب ک==رتے ہیں۔ س==نہ مس==یحی کی پہلی چن==د ص==دیوں کے بے دین مص==نفیناا پلینی ٹیسیلٹس، سلیٹس اور ملحد شہنشاہ ج==ولین نے میں سے بھی بہتوں نے مثل مسیحی دین کی سریع اشاعت کی تصدیق کی ہے۔ بہت سے بادش==اہوں نے اس دین کو صفحہ ہستی سے مٹادینے کے لئے ہر طرح کی کوش==ش کی لیکن ان کی تمام مخالفت کے باوجود یہ نیا دین پھیلتا چلا گیا اور غایت درجہ کا ظلم وس==تم

اور سخت بے رحمی کے قتل بھی اس کو روک نہ سکے۔ ہمارے بعض مسلمان بھی کہتے ہیں کہ مسیح کے شاگردوں میں سے کسی کو بھی رسول کے لقب سے ملقب نہیں کرسکتے۔لیکن یہ کہ=نے س=ے وہ

آایت 1 آال عمران آان بھی مسیح کے معجزات کا ذکر کرتاہے ۔ دیکھو سورہ ۴۳ قر

Page 55: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

آایت آال عمران آان سے اپنی ناواقفیت کا اظہار کرتے ہیں سورہ ، سورہ مائ==دہ۴۵قرآایت ۱۱۲، ۱۱۱آایت میں مس====یح کے ش====اگرد الحواری====ون۱۴، اور س====ورہ ص====ف

علم خ==وب ج==انتے ہیں کہ یہ حبش==ی لف==ظ ع==ربی کہلاتے ہیں اورس==ب اص==حاب جدی==د کے حبش==ی ت==رجمہ میں لوق==ا میں اور۱۳: ۶رس==ول ک==ا م==ترادف ہے۔ عہ==د

تمام دیگر مقاموں پر رسول کے معنوں میں یہ لفظ اس==تعمال کی==ا گی==ا ہے۔ یہی لفظ سیدنا مسیح نے اپنے بارہ شاگردوں کے حق میں اس==تعمال کی==ا تھ==ا۔ حبش==ی لفظ حواری اس مادہ سے مشتق ہے جس کےحبشی زبان میں ٹھیک وہی معنی ہیں جو کہ عربی زبان میں رسل کے ہیں۔ اس مبحث کے متعل=ق ک=وئی دین=دارآان کی تعلیم کی مخالفت کی ج==رات نہیں کریگ=ا اوراس س==ے انک=ار مسلمان قر نہیں کریگا کہ سیدنا مسیح بارہ شاگردوں ک==و یہ لقب دی==نے میں راس==تی پ==ر تھے۔بتبہ آاسمان پر سے مخاطب ہ==وکر رس==الت کے ر پولوس کو بعد میں سیدنا مسیح نے

:۱۲کرنتھی==وں ۲، ۱۳: ۱۱ ورومی==وں ۲۱: ۲۲پ=ر س=رفراز فرمادی=ا تھ==ا)اعم=ال الرس==ل (۔ انجیل کی من==ادی اورمس==یحی دین کی اش==اعت میں ان۷: ۲تیمتھیس ۱۔ ۱۲

رسولوں کی کامیابی ان کی رسالت کا ثبوت تھی کی==ونکہ یہ ان کےک==ام پ=ر خ==داکی مہر تھی۔

"اظہ=ر من الش=مس ہے کہ مس=یحیوں ک=و اپ=نے دین کی اش=اعت کےآاق==او م==ولا کی ل==ئے جہ==اد کی اج==ازت نہیں تھی کی==ونکہ جب پط==رس نے اپ==نے حفاظت کے لئے تلوار کھینچی تو ایسے موقع پر بھی سیدنا مسیح نے فرمایا تھا" اپنی تلوار کو میان میں ک=رلے کی=ونکہ ج=و تل=وار کھینچ=تے ہیں وہ س=ب تل=وار س=ے

(۔ علاوہ ب==رین مس==یح ک==و ریاک==اری س==ے۵۲: ۲۶ہلاک ک==ئے ج==ائینگے ")م==تی آادمی سخت نفرت ہے اوروہ ریاکاری کی س==خت م==ذمت ک==رتے تھے۔ جب کس==ی کو ایذا رسانی سے اپنا دین تبدیل کرنے پ==ر مجب==ور کی==ا ج==ائے ت==و کی==ا اس==ے ریاک==ار

نہیں بنایا جاتا ؟جبر کسی کو سچا مسیحی نہیں بناسکتا۔لہ=ذا ق==دیم زم=انہ میں مس=یحی دین کی اش=اعت ج=بر کے وس=یلہ س=ے نہیں ہ=وئی۔ زم==انہ ح=ال میں بھی قدرت ہونے میں ک==وئی ش=ک جبکہ مسیحی اقوام کے نہایت طاقتور اور صاحب وشبہ باقی نہیں ہے کسی کو مسیحی دین اختی==ار ک==رنے پ==ر مجب==ور نہیں کی==ا جات==ا کیونکہ جبر وتشدد سے ایمان پیدا نہیں ہوسکتا ۔ اگرکسی دین میں ایسے وس==ائل کے استعمال کی اجازت ہوتو یہ اس امر کا کافی ثبوت ہوگ==ا کہ وہ دین ہرگ==ز ہرگ==زاا پط==رس اور پول==وس نے انجی==ل کی من جانب الله نہیں ہے۔ بعض رس==ولوں نے مثل من==ادی کے ک==ام میں سالہس==ال ت==ک محنت ومش==قت اور دکھ تکلی==ف برداش==ت ش==ہادت ک=و پی==ا۔ وہ اپ=نے س==اتھیوں ک==و ہمیش==ہ یہ نص==یحت کرنے کے بعد ج==ام کرتے تھے کہ مسیح کی حاطر ہر طرح کے ظلم وستم اور رنج والم کو صبر کے ساتھ برداشت کریں۔ اس صبر ومحبت اورمہربانی نے بہت==وں ک==و قائ==ل کردی==ا کہ یہ لوگ فی الحقیقت خدا کے بن==دے ہیں اور ان ک==ا دین برح==ق ہے۔ اس ط==رح س==ے شہیدوں کا خون کلیس==یا کی بنی==اد ٹھہ==را۔ انس==انی علم وفص==احت کے وس==یلہ س==ےآادم ک==و خ==دا کی ط==رف رج==وع نہیں کی==ا بلکہ بخلاف کے وہ رس==ولوں نے ب==نی

،۱۲، ۵، ۱: ۲کرنتھی==وں ۱نہ==ایت س==ادہ اور معم==ولی زب==ان اس==تعمال ک==رتے تھے) ( اور جب انہوں نے روح القدس کے الہ==ام س==ے اس انجی==ل ک==و قلمبن==د کی==ا۱۳

جس کی وہ من===ادی ک===رتے تھے اور ن===و مری===دوں ک===و خط===وط کے وس===یلہ س===ے سکھاتےتھے تو صاف اور تکلف وتصنع سے خالی طرز بیان اختی==ار کی==ا ج==و ع==امآاس=مانی م=ردوزن کے معم=ولی ب=ول چ=ال کے مواف==ق تھ==ا ت=اکہ پڑھ=نے والے زی=ادہ وسہولت کے ساتھ خدا کی رحمت ومحبت اور مہربانی وحکمت کو س==مجھ سکیں اوراس رحمت ومحبت میں داخل ہ==وکر نج==ات حاص==ل ک==ریں۔ کلام الل==ه نہآادم کی ہدایت ورہبری کے ل==ئے ض=روری ہے۔ فقط علماہی کے لئے بلکہ تمام بنی

Page 56: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

آادمی ک==ا لح==اظ نہیں کرت==ا۔ وہ س==ب پ==ر براب==ر مہرب==ان ہے)زب==ور خ==دا کس==ی خ==اص ی حکمت کے مطابق تھی کہ اس کا کلام۹: ۱۴۵ (۔ لہذا یہ بات بالکل الہی

وپیغام ایسی زبان میں لکھاجائے جس کو خواند وناخواند ہ سب س==مجھ س=کیں کسی حد تک اسی سبب سے جب مشہور فیلسوف افلاطون نے " سقراط کی معذرت " کی لکھی تواس زم==انہ کی معم==ولی ب==ول چ==ال کی زب==ان اس==تعمال کی

تاکہ سب لوگ اس کو سمجھ سکیں۔ انجیلی تعلیمات نفسانی وجسمانی شہوات کو پ==ورا ک==رنے کی خ==اطر کسی کی ہمت افزائی نہیں کرتیں اوروہ کسی کو یہ کہہ کر فریب نہیں دی==تی ہیں کہ اگ==ر ک==وئی مس==یحی ہ==ونے ک==ا زب=ان س=ے اق==رار ک==رے اوراپ=نے گن==اہوں میں

، یوحن=ا۲۱: ۱بدستور سابق ڈوبارہے تودونوں جہ=ان س=ے س=زا س=ے بچ جائیگ=ا)م=تی ہ نج==ات ایس==ی کش==ادہ نہیں بی==ان۲۳، ۱۵، ۱۱: ۲، ۱: ۶ ورومی==وں ۳۴: ۸ (۔ را

کی گ==ئی کہ انس==ان اپ==نے گن==اہوں س==میت اس میں س==ے گذرس==کے بلکہ ایس==ی تن==گ کہ اگ==ر ک==وئی اس میں س==ے گ==ذرنا چ==اہے ت==و گن==اہ ک==و ض==رور پھین==ک دین==ا

(۔ مس===یح اور اس کے رس===ولوں نے یہ تعلیم دی کہ گن===اہ۱۴، ۱۳: ۷ہوگ===ا)م===تی آازاد کرنے بری خواہشوں اور عادتوں سے شیطان کی غلامی ہے اور ایمانداروں کو ب

پط==رس۱کا وعدہ کیا اور ان سے یہ طلب کیا کہ جسمانی شہوتوں سے پرہیز کریں)ببت پرس=تی وش=یطان کی خ=دمت۱۲، ۱۱: ۲ (اور مسیح کے وفادار س=پاہی ب=نیں اور

کی طرف واپس جانے کو مقابلہ میں موت کو بہتر سمجھیں۔ رسولوں نے فق==ط ی==ا زیادہ تر غیرمہذب لوگوں ہی میں کام نہیں کیا بلکہ انہوں نے تمام دنیا کے س==ب سے زيادہ تہ==ذیب ی==افتہ ممال==ک یع==نی اٹلی اور یون=ان میں انجی==ل س==نائی اور خ==دا کے فضل سے بعض ایس=ے ل=وگ ج=و پہلے ب=دکاری میں زن=دگی بس=ر ک=رتے تھے

نیکوکار بن گئے ۔

رسولوں کے زمانہ میں بھی سیریا ومصر وایش==یا ک==و چ==ک ویون==ان ومق==دونیہببرے بڑے ش=ہروں میں مس==یحی جم==اعتیں جم=ع ہ==وئیں۔ جیس=ا کہ ہم اور اٹلی کے آائے ہیں پہلے پہلے زی==ادہ ت==ر ت==و یہودی==وں میں س==ے ہی نومری==د ب==نے لیکن بی==ان ک==ر تھوڑے ہی عرصہ کے بعد غیر اقوام میں بھی انجیل پھی==ل گ=ئی ۔ مہ==ذب دنی=ا کے ای==ک بہت ب==ڑے حص==ہ میں اس==رائیلی س==وداگر وس==یاح پ==ائے ج==اتے تھے۔ جب یہ مسیحی ہوگئے تو اوروں کو تعلیم دینے کا وس==یلہ بن گ==ئے۔جن یہودی==وں نے انجی==ل کورد کیا وہ سب سے پہلے مسیحیوں کو ستانے والے ہوئے لیکن غیر اقوام نے بھی ایذا رسانی میں بہت جلد ان کی تقلید اختیار کی تو بھی رس==ولوں کی وف==ات کے تھ==وڑے ہی عرص==ہ کے بع==د ان کے من==ادوں کے ص==بر وایم==ان اوران کی س==رگرمی ومحبت کے سبب سے اس زمانہ کی معل=ومہ دنی=ا کی انتہ==ائی ح=دود ت=ک انجی=لآاخری کار رومی بادشاہوں نے یہ خیال کرکے کہ مب==ادا اس ن==ئی تعلیم پھیل گئی ۔ کے س==بب س==ے ہم==ارے معب==ودوں کی عب==ادت موق==وف ہوج==ائے اور س==لطنت بھی جاتی رہے نہایت بے رحمی سے ایذارس==انی ش==روع کی۔ پہلی ای==ذا رس==انی ،ن==یر و بادش==اہ کے م==اتحت ش==روع ہ==وئی جس کی نس==بت یہ کہ==ا جات==ا ہے کہ اس نے پطرس اور پول==وس ک==و قت==ل کروای==ا اوران کے علاوہ اوربہت س==ے مس==یحیوں ک==و اپ==نے

۔اس زمانہ میں1بوستان سرای میں روشنی کرنے کے لئے رات کے وقت زندہ جلادیا رومی لوگ بہت ہی بے دین تھے ۔ لیکن بادشاہ کو اپنا معبود بن==اتے تھے اورانہ==وں نے مسیحیوں سے بھی ایسا ہی ک==روانے کی بے فائ==دہ کوش==ش کی۔ ظ==الموں نے مسیحیوں کا مال ومت==اع ض=بط کرلی=ا اوران میں س=ے بہت=وں ک=و نہ=ایت بے رحمیآاگے ڈال دئے گ==ئے ۔ بعض زن==دہ جلائے سے م==ارڈالا۔ بعض روم میں درن==دوں کے گئے اور بعض طرح طرح کے عذاب سے مارے گ==ئے ۔ تم==ام رومی س==لطنت میںاا تین سو سال تک بار ب=ار س==خت اذیت==وں ک=ا طوف=ان برپ=اہوا ج=و کہ س=کاٹلینڈ قریب1 Tacitus,Annaliax Lid.XV

Page 57: Mizan-ul-Haqq — Part 2 - Muhammad, Islam & …muhammadanism.org/Urdu/book/pfander/documents/mizan-ul... · Web viewجس سے کتب مقدسہ کی خاص تعلیمات کو پیش

س==ے خلیج ف==ارس ت==ک اور بح==ر ش==مالی س==ے روس کی ح==دود اور بح==یرہ اس==ود کے مشرقی ساحل تک پھیل گی==ا اور ش==مالی اف==ریقہ۔ مص==ر ،فلس==طین ، س==یریا۔ایش==یایآاس==ٹریا، س==پین، پرتگ==ال ، برط==انیہ اور کوچ==ک ، پ==وربی ترکس==تان، ف==رانس، جرم==نی، آاگ==ئے۔ اگ==رچہ رومی س==لطنت عرص==ہ بہت س==ے اورممال==ک اس کی طغی==انی میں دراز تک اپنی پوری طاقت کے ساتھ مسیحی دین کی بیخکنی کی کوشش ک==رتی رہی توبھی مس=یحی کلیس=یا نے خ=دا کی ق==درت س=ے ای=ک محکم قلعہ کی مانن==د نہایت کامی==ابی کے س=اتھ تم=ام حمل=وں اورص=دموں ک=و برداش=ت کی=ا۔اس ط==رح سے سیدنا مسیح کی وہ پیشنگوئی پوری ہوئی جس میں اس نے فرمای==ا ہے کہ اس

آائیگی )متی (بااینہمہ ظلم وستم مس==یحیوں۱۸: ۱۶کی کلیسیا پر تباہی غالب نہ بت خ==انے آاخر کار بہت س==ے مقام=ات پ==ر ب کا شمار بڑھتا چلا گیا یہا ں تک کہ متروک ہوگئے اور قربانیاں موقوف ہوگئیں۔ اگرچہ مظل==وم مس==یحیوں ک==ا ش==مار بہت تھا تو بھی انہوں نے کبھی اپ=نے س=تانے والے اور ظ=الموں کے خلاف بغ=اوت نہ کی بلکہ ان کے دشمنوں کی بے رحمی نے ج==و کچھ ان کے ل==ئے تج==ویز کی==ا

صبر کے ساتھ برداشت کیا۔ وہ سب انہوں نے کمالاا ء میں شہنش=اہ کونس=ٹن ٹ=ائن نے مس=یحی دین ک=و۳۱۴آاخ=ر ک=ار قریب==

قبول کیا اگرچہ اس کا بپتسمہ کئی سال کے بع==د ہ==وا۔ اس وقت مس=یحی لوگ==وں نے ظلم وس==تم س==ے نج==ات پ==ائی لیکن اس ک==ا ن==تیجہ یہ بھی ہ==وا کہ بہت س==ے حقیقی دلی تبدیلی اورمناسب تعلیم کے بغیر کلیسیا میں ش==امل ہوگ==ئے۔ ان میںببت پرس==توں اور بی==دینوں کے خی==الات وعقائ==د ک==و لی==تے سے بہت سے اپنے س==اتھ مقدسہ کا مناسب اور بتب آائے اوراس سے بتدریج دین میں بدعتیں پھیل گئی۔ ک ٹھیک طور سے مطالعہ نہیں ہوتا تھ==ا۔ دلی پرس=تی کی ت=رویج واش=اعت ہوگ=ئی۔ بہتوں کی محبت ٹھنڈی ہوگئی اور دین نے روحانیت وپ==اکیزگی ک==و کھ==وکر ظ==اہر

پرستی وظاہر داری کی صورت اختیار کرلی۔ ریاکاری اور جھگ=ڑے فس=اد کی گ=رم بازاری ہوگئی اور ب==دعتیں ب==ڑھ گ==ئیں۔ خداوانس==ان س==ے محبت رکھ==نے کے ع==وض میں یہ بہت سے بپتسمہ ی==افتہ غ==یر مس==یحی ای=ک دوس==رے س=ے نف==رت ک=رنےاور ریت اور رسموں کے بارے میں جھگڑے نے بلکہ ای==ک دوس==رے ک==و س==تانے لگے۔ لہذا ان میں سے بہت سے مہلک گناہ میں مبتلا ہوگئے اوربہتوں نے م==ریم پرس==تی ی پ==اک کی نظ==ر میں نہ==ایت بت پرستی کوج==اری کردی==ا۔ یہ س==ب کچھ خ==دا اور ب مق==دونیہ باب=ل واس=یریا اوراہ==ل نفرت انگیز تھا۔ لہذا جس ط=رح س=ے خ==دا نے اہ==لببت وروم ک==و ب=نی اس=رائيل کی گوش==مالی کے ل==ئے اس=تعمال کی=اجبکہ وہ گن=اہ اور پرستی میں گرفتار ہوگئے تھے اسی طرح مشرق کی بدعتی کلیسیاؤں کو س==زا دی==نے

:۹کے لئے خدا نے اہل عرب کو اپنی تلوار کے طور پر استعمال کی==ا )مکاش==فہ (لیکن اب ہمارے زمانہ میں بہت سے مشرقی مس==یحی بائب==ل ک==و بغ==ور۲۱، ۲۰

رحق من==ور کررہ==ا ہے ۔ اس ط==رح مطالعہ کررہے ہیں اور ان کے دل اور زندگی کو نو روح القدس کی ہدایت کے وسیلہ سے بہت سے سچے اور س=رگرم مس==یحی بن=تے جاتے ہیں۔ ان میں سے بعض کےوسیلہ س==ے خ==دا ان کے ہم وطن مس==لمانوں ک==و مسیح کی انجی==ل کی روش==نی س==ے روش==ن کررہ==ا ہے۔ تم==ام س==چے مس==یحی خ==واہ اورب=اتوں کے ب=ارے میں ان کے درمی=ان کتن=ا ہی اختلاف ہ=و اس ب=ات میں متف=ق ہیں کہ وہ انجیل کوقب=ول ک=رتے ہیں اورنتیج==ة کلمةالل=ه پ=ر ایم=ان لاتے ہیں اورتم=ام جہان کےگناہوں کی معافی کے لئے اس کے کفارہ پ=ر بھروس==ہ رکھ==تے ہیں ۔ خ=دا کرے کہ اس کتاب کے تم==ام مع==زز پڑھ==نے والے بھی اس نج==ات میں ش==ریک ہ==وں

جو زندہ مسیح ان سب کو فی الحقیقت اس پر ایمان لاتے ہیں مفت دیتا ہے۔