میری کچھ نظمیں

Post on 24-Jan-2017

39 Views

Category:

Entertainment & Humor

12 Downloads

Preview:

Click to see full reader

TRANSCRIPT

ںیکچھ نظم یریم

یمقصود حسن

کتب خانہ یابوزر برق

٢٠١٦دسمبر

نتسابا

روز اول سے

ہے یآئ یاور بےبس یمفلس‘ یں بےچارگیکے حصہ م یسچائ

ا یاسے نظر انداز کرتا آ یخور مورکھ بھ یاور بدبخت اور چور

وںیناکردہ حسن کار یدہشت گرد مقتدرہ طبقے اور ان ک ۔ہے

۔ںیاس کے قلم کا مقدر ٹھہرے ہ یدہ کار ہیکے کش

و ت یق طراز تھے تب ہبالشبہ بہت بڑے ح یدریدل حیڈاکٹر ب

ر اس ان کا اوڑھنا اویبھوک پ ۔ں آئےیکو نظر نہ یکس یکبھ

ی۔ان کا بچھونا رہ یاور بےکس یبےبس

ا حق دوست روح کے نام کرت یز کاوش ان کیہ ناچی یں اپنیم

۔ہوں

۔رحمتوں سے سرفراز فرمائے یروح کو اپن یہللا ان ک

یمقصود حسن

نوٹ

اور ہےں ینظم یریم ں کے مجموعے کا نامنظمو یک یدریدل حیڈاکٹر ب یاس ی۔سعادت حاصل ہوئ یباچہ لکھنے کیز کو اس کا دیمجھ ناچ

۔رکھ رہا ہوںں یکچھ نظم یریمں اس مجموعے کا نام یمناسبت سے م

فہرست

وں کھولوںیک یں مٹھیم -١

مت پوچھو -٢

ںیشبنم نبضوں م -٣

ںیتے ہینے کو تو سب جیج -٤

چوں سےیآنکھ در -٥

اد پرستیبن -٦

پہرے -٧

اس سے کہہ دو -٨

یہے ابھ یباق -٩

ون سپنایج -١٠

ں اترے گایں نہیا میچاند اب در -١١

د پرندہیسف -١٢

یدیذات کے ق -١٣

جب تم مجھ کو سوچو گے -١٤

سب سے کہہ دو -١٥

یچاند یں بکھریبالوں م -١٦

یالٹھ یشاہ ک -١٧

اک پل -١٨

پلکوں پر شام -١٩

یبھ اب جب -٢٠

پاگل پن -٢١

آسمان سے -٢٢

سازش ہے یہ کس کی -٢٣

برسر عدالت -٢٤

ںیال نہیپھ یکاجل ابھ -٢٥

ں مقدر کا سکندر ہوںیم -٢٦

کھے موسمیآنکھوں د -٢٧

دروازہ کھولو -٢٨

ں ہوینہ یتم مرے کوئ -٢٩

ںیہ یت گئیاں بیصد -٣٠

ندھنیا -٣١

یعار -٣٢

ا ہےیں آیسننے م -٣٣

کس منہ سے -٣٤

ہ ہےیرت تو یح -٣٥

ہر گھر سے -٣٦

بارود کے موسم -٣٧

جاگتے رہنا -٣٨

ںیرم جم م یحرص ک -٣٩

بن مانگے -٤٠

بات ہے یس ینیقی -٤١

لیاپ -٤٢

اس سے پہلے -٤٣

یواپس -٤٤

ا ہےیسا انقالب الیوقت ک -٤٥

ہ ہےیسوال -٤٦

ںیسچ کے آنگن م -٤٧

کھایں نے دیم -٤٨

نوحہ -٤٩

سے یصبح ہ -٥٠

١٥ جب تک -

آزاد کر -٥٢

ںیات کے برزخ میح -٥٣

چل' محمد کے در پر چل -٥٤

رات ذرا ڈھل جانے دو -٥٥

آس ستارے -٥٦

شہد سمندر -٥٧

سورج ڈوب رہا ہے -٥٨

یاس روز بھ -٥٩

ہے یگنگا الٹا بہنے لگ -٦٠

لہو کا تقدس -٦١

٢٦ ںیچوں میکانچ در -

ںیخدشے جب سچ ہو جاتے ہ -٦٣

٤٦ رے گاک یرام بھل -

بے انت سمندر -٦٥

رم جم یحرص ک -٦٦

یآج بھ -٦٧

...........................

وں کھولوںیک یں مٹھیم

وں کھولوںیک یں مٹھیم

ا ہےیں کیم یبند مٹھ

ا جانےیک یکوئ

کھولوں تو یمٹھ

تم مرے کب رہ پاؤ گے

یٹھیس یٹھ کیہر س

کے دم سے ہے یگھتل یاس ک

کھولوں وںیک یں مٹھیم

خوشبو یاد کی یتر

ہے یہے مر یمر

ںیاد کے باطن میاس

اںیکل یترے ہونٹوں پر کھلت

ںیمسکان یآنکھوں ک یتر

ںیمہک یسانسوں ک یگیبھ

جھوٹے بہالوے

کچھ بے موسم وعدے

ںیقسم یساتھ نبھانے ک

دکھ کے نوحے

قوس و قزاح یشراب سپنوں ک

ہے یہے مر یمر

وں کھولوںیک یں مٹھیم

مت پوچھو

تا ہوںیسے جیبن ترے ک

مت پوچھو

ںیکوں کے ظالم موسم میاڈ

سے ہوتا ہےیسانسوں کا آنا جانا ک

مت پوچھو

ںیساون رت م

ہے یسے ہوتیبرکھا ک یآنکھوں ک

مت پوچھو

مدوا پر یچاہت ک

لگتا ہے یبل جب بھیکا ل یخود غرض

ںیہ یں ڈر جاتیندین یراتوں ک

آشکوں کے تارے

سارے سارے کے

ںیں کم پڑ جاتے ہیم یگنت

ںیکومل کرن یآس ک

ںیم یاگن یاس کی

ںیہ یجب جلت

ہے یاٹھت یارتھ یتب روح ک

پتایب ینم آنکھوں ک یادوں کی

مت پوچھو

چھوڑ کر جانے کے موسم پر

ہوتا ہے یبچھڑے موسم کا اک پل بھار

پھر کہتا ہوں

ں گےیکالے موسم تم کو کھا جائ

یچکر یکوئ یک یہست یتر

کھ سکوں گایسے دیں کیم

چہرے گھائل

ںیمرے دل کے کتنے ٹکڑے کرتے ہ

مت پوچھو

ںیشبنم نبضوں م

عشق پلکوں پر

پروانے اترے

وانے تھے جو پر جالنے اترےید

حدت نے یلمس ک

شدت نے یخوشبو ک

نے پر پتھر رکھاین کے سیآئ

ں پتھریگالب آنکھ

ہر رہگزر خوف کا گھر

چے برف ہوئےیسوچ در

واروں پرید یبہر

گونگے خواب اگے

اندھے چراغ جلے

ںیشبنم نبضونم

موت کا شعلہ تھا

ں کہرام مچایشہر م

وانے تھےیپروانے تو د

پر جالنے اترے

ںیتے ہینے کو تو سب جیج

ںیتے ہینے کو تو سب جیج

یہ زخمیہر سا

یجنگل کے پنچھ

یدیچپ کے ق

بربط کے نغمے

ںیہتے یڈر کے شعلے پ

کرنے کے جذبے

یکے بند یروٹ

یا کا پانیدر

یبل یگیبھ

ںیں رہتے ہیحر بربک کے سنکھ م

کن من کو یک یجو خشک

بارش سمجھے

منہ کھولے

بھاگے یسب آب

دوڑے

کچھ کٹ مرے

کچھ تھک گرے

جو چلتے گئے

ںیبستے ہ یبست یخوابوں ک

ںیتے ہینے کو تو سب جیج

چوں سےیآنکھ در

ں سجا لوین مندر ممجھ کو م

چوں سےیکہ ترے آنکھ در

ں ڈھل کریقوس و قزاح کے رنگوں م

ں دھل کریگنگا جل م

ںیبہاروں کے موسم جھانکھ

د شبدیخورش

ںیبخش ینائیکو ب یون دھرتیج

ںیمسکان یں پلتیآغوش م یتر

کو یمرت یتر یمر

ںیں ٹانکیامرتا کے بردان م

ں سجا لویمجھ کو من مندر م

اویکہ کام د

ہر بار کب

کا منگل سوتر یخوش بخت

ں رکھتا ہےیگالب گلو م

ںیراتوں م یکال

حدت بھرتا ہے یہونٹوں ک

ں سجا لویمجھ کو من مندر م

چوں سےیکہ ترے آنکھ در

ںیبہاروں کے موسم جھانکھ

اد پرستیبن

یچاندن

ایو کھا گیکا د یسرد

بےنور آنکھوں کے سپنے

کھتا ہےیکون د

کا حسن سیشو ک

کے کب الئق ہوتا ہے یحنا بند

وہ سے کہہ دویب

اں توڑ دےیچوڑ

ںیہم کنوارپن کے گاہک ہ

زبان پر یک یسچائ

آگ رکھ دو

اد پرست ہےیبن

یلڑک یب کیگر

ونکریچڑھے ک یڈول

ں مبتال ہےینسر میگربت کے ک

پہرے

ں ہوتایدا نہیغالم پ یکوئ

معاش طاقت توازن

ںیے ہرت کے ساتھ بدلت یسماج ک

ہے تو یبھوک بڑھت

دودھ خشک ہو جاتا ہے

خواہش احتجاج ضرورت

ںیے کھڑے ہوتے ہیر لیزنج

بھوک کے ہوکے

* سوچ کے دائرے

ںیل جاتے ہیپھ

ںیوسائل سکڑ جاتے ہ

بغاوت پر کھولے تو

ںیسوچ پر پہرے لگ جاتے ہ

ں ہوتایدا نہیغالم پ یکوئ

معاش طاقت توازن

ںیرت کے ساتھ بدلتے ہ یسماج ک

---------------------------

ںیتقاضوں کے رنگ م *

اس سے کہہ دو

اس سے کہہ دو

دو چار ستم اور ڈھائے

کا دکھ سہتے یمیتی

بچوں کے نالے

یہ زاریگر یٹوٹے گجروں ک

جلتے دوپٹوں کے آنسو

یعرش کے ابھ

ںیاس پر ہ

اس سے کہہ دو

واروں کا مسالہ بدلےید یزنداں ک

ںیحرمت م یک یہبےگن

لکھتوں کا یر شہر کیام

ںیہ ینوحہ کہت

اس سے کہہ دو

پلکوں کے قطرے یان ک

ر رہےیوں بے توقیصد

ہونٹوں پر یپھر بھ

ں جلتےیبھا م یجبر ک

سہمے سہمے سے بول

ںیحا بن سکتے ہیمس

اس سے کہہ دو

کڑا پہرا اب ہٹا دے

ں رکھ دےیطاق م یں کسیریزنج

ےسوچوں س یبھاگ نکلنے ک

ںیڈرتے ہ یدیق

آزاد فضاؤں

د ہواؤں پریبےق

ت رواجوںیر یسماج ک

روں کے کرخت مزاجوں کےیوڈ

ںیپہروں پرپہرے ہ

ن کے پنےیآئ

تنکوں سے کمتر

ںیت کے حق میرع

ںیکب کچھ کہتے ہ

سب دفتر

ںیم یخوشنود یطاقت ک

باندھے یآنکھوں پر پٹ

ٹھونسے یں انگلیکانوں م

ںیر مناتے ہیخ یاپن

بو نے یکےموتر کجورو

سکندر سے مردوں سے

ںیے ہین لیپرجا کے خواب چھ یظلم ک

دن کے مکھڑے پر

ہے یکالک لکھ د یراتوں ک

اس سے کہہ دو

دو چار ستم اور ڈھائے

یہے ابھ یباق

ا ہے؟یمحبت ک

دماغ کا بخار؟

ٹھا جذبہیم یکوئ

رشتہ یقلب

کے اپنا ہونے کا احساس یکس

البیشہوت کا بڑھتا ہوا س

ا اندازیہ یکا بدلتا رو یزندگ

بےشمار سوال

جن کا جواب

ہے یتک باق یابھ

ون سپنایج

ں تھایآنکھ سمندر م

ون سپنایج

کہ کل تک تھا وہ اپنا

ںیجب سے اس گھر م

ہے یاتر یچاند

ہر رت یرے من کیم

ہے یپت جھڑ ٹھر

بارش صحرا کو چھو لے تو

وہ سونا اگلے

آنکھ کے قطرے نے یمر

خوابوں کو جنت

ں بدال ہےیم لوک می

سے چھو لوںیک

ںیمسکانوں م یتر

ڑایپ یطنز ک

ڑا تو سہہ لوںیپ

ں ہو جو اپناپنیڑا میپ

ںیچوں میآس در

نفرت کا یتر

ٹھا ہےیباشک ناگ جو ب

یہونٹوں پر مہر صبر ک

با پریج

سڑکن یحنطل بولوں ک

ںیاد کے موسم می

اںیپر یخوشبو ک

شاموں کا یاد کی

یں گیھنگڑا ڈالجب ب

یآنکھ ہر جائے گ

یآس مر جائے گ

ں تھایآنکھ سمندر م

ون سپنایج

ں اترے گایں نہیا میچاند اب در

ںیتے ہیجذبے لہو ج

ںیمعاش کے زنداں م

بہتات ہے یمچھروں ک

سہاگنوں کے کنگن

ںیبک گئے ہ

ایپرندوں نے اڑنا چھوڑ د

ہے یں تابکاریکہ فضا م

ںیہ یدیاست کے قیس یپجار

ںیہ یں زہر بجھیتلوار

ں گنتا ہےیخیم یمحافظ سونے ک

ںیاں فاقہ سے ہیمچھل یچھوٹ

یں بھیدم یوں کیمچھل یکہ بڑ

ںیہ یآنکھ رکھت یشکار

ںیہ یں اکھڑ گئیسانس یا کیدر

صبح ہو کہ شام

ںیڑے گشت کرتے ہیب یجنگ

ں ہےیآغوش م یں کیچاند دھو

اب وہ

ں اترے گایں نہیا میدر

ہمرکاب ہے یم کآد یبن یتنہائ

یکہ اس کا ہمزاد بھ

ںیدھوپ م یتپت

کب کا

ا ہےیکھو گ

د پرندہیسف

ممتا جب سے

ہے یں کھوئیصحرا م

ہے یں بوئیکشکول م

ہے یں سوئیخون م

ں ڈوباید پرندہ خون میسف

وارں پریخنجر د

شہ کرنوں سےیش یچاند ک

کر یشبنم قطرے پ

ںیشہال آنکھوں م یسورج جسموں ک

کر یاس کے موسم ساس

ہونٹوں کے کھنڈر پر

موت کا قصہ یسچ ک

تایگ یون کین کے جیحس

وفا اشکوں سے لکھ کر

برس ہوئے مکت ہوا

یدیذات کے ق

ر دونوں کا تھایقصور تو خ

ںیاں بکیاس نے گال

ایاس نے خنجر چال

یسزا دونوں کو مل

ایوہ جان سے گ

ایہ جہان سے گی

م ہوئےیتیاس کے بچے

اں رولےیبچے گل اس کے

یسے گئ ینائیماں ب یاس ک

ںیماں کے آنسو تھمتے نہ یاس ک

چڑھا یاس کا باپ کچر

اس کا باپ بستر لگا

ےیل یدونوں کنبے کاسہء گدائ

ز چڑھےیدہل یگھر گھر ک

ر بنےیتصو یک یبے کس

ر ہوئےیبے توق

ضبط کا فقدان

انتہا بنا یک یبرباد

سماج کے سکون پر پتھر لگا

ر دونوں کا تھایخ قصور تو

نے دو کے اصول پریو اور جیج

سکتے تھے یج

نایا جینا کیے جیاپنے ل

کا ہر ذرہ یدھرت

آشا ر کھتا ہے ین کیتزئ

یدیذات کے ق

مردوں سے بدتر

ںیتے ہینا جیفس کا ج یسس

جب تم مجھ کو سوچو گے

شب یزلفوں ک یتر

صبح بہاروں کے پر کاٹے

آنکھوں کے یتر

کا اک قطرہ الوںیمست پ

و کا سر کاٹےیمرت یآس ک

یاک انگڑائ یجانے ان جانے ک

ںیوانوں مینفرت کے ا

ان کے ناہونے ترے ہونے کا

قرطاس الفت پر

امرتا لکھ دے یامروں پر اپن

اب جب سے

ں تجھ کو سوچے ہوںیم

ںیبصارت کے در وا ہوئے ہ یمر

سوچ کا اک ذرہ یاپن

گر کوہ پر رکھ دوں

وانہ ہوید

راہ پکڑے یں کمجنو

حدت سے یسوچ ک یمر

پگ بدلے یصحراؤں کا صحرا اپن

بارش یمسکانوں ک یتر

نوں کویشور زم

برہما کے بردان سے بڑھ کر

ں تجھ کو سوچے ہوںیم

ون ہےیکہ سوچنا ج

ون ہےیکھوجنا ج

جب تم مجھ کو سوچو گے

تم پر کن کا راز وا ہو گا

ہر جا ہو گا یوہ ہ

تم کہتے پھرو گے

One into many

But many are not one

Nothing more but one

When we divide one

Face unjust and hardship

I and you are not two but one

One is fact

Fact is one

سب سے کہہ دو

گذشتہ کے گالب و کنول

الش پر یمان کیمفتول ا

سجا کر

ست کا نوحہیلبوں پرز

ہ بسا کریگرت کا یپر

شام یوعدہ ک

ںیعظمت م یاپن

فرشتوں کے سب سجدے

مصلوب کر دو یآج ہ

سب سے کہہ دو

ںیں بہرے ہیہم گونگے ہ

ہے یکا مرض طار یکم کوس

ایاگلوں کا ک

ںیاپنے نام لھواتے ہ

مورخ ہتھ بدھا خادم ہے

کل ہم پر ناز کرے گا

ںیکہ ہم رفتہ پر نازاں ہ

یچاند یھرں بکیبالوں م

یچاند یں بکھریبالوں م

کب قاتل ہے یروح ک

ونیہو کہ ج یمرت

اسیآس ہو کہ

ںیں ہیسنتان یاک کوکھ ک

یدیاک محور کے ق

یچاند یں بکھریبالوں م

کب قاتل ہے یروح ک

ںیا میجب دل در

ڈول عشق کا ڈالو گے

ارتعاش تو ہو گا

من مندر کا ہر جذبہ

ر کا داس تو ہو گایہ

یچاند یں بکھریبالوں م

کب قاتل ہے یروح ک

ارےیہر رت کے پھل پھول ن

ںیراتوں م یچاندن

ںیانوں میدور امرجہ کے کھل

ںیتے ہید یرابیس

ںیاس بھجاتے ہیلب گنگا کے پ

یچاند یں بکھریبالوں م

کب قاتل ہے یروح ک

یمن مست

آنکھوں کا کاجل

یدھڑکن دل ک

ظلمت یزلفوں ک

ںیہ یدیکب ق

یچاند یرں بکھیبالوں م

کب قاتل ہے یروح ک

ںیں برکھا رتوں میآتش گاہ

ںیہ یں جلتیتھ یجلت

یہوں گ یجلت

یچاند یں بکھریبالوں م

کب قاتل ہے یروح ک

یالٹھ یشاہ ک

کے یانارکل

ں چننے کا موسمیواروں مید

آتا ہے یجب بھ

ںیآس کے موسم مر جاتے ہ

ںیہر جاتے ہ

چاند سورج

یتآکاش اور دھر

ست کے سب رنگیز

ںیکے پڑ جاتے ہیپھ

مانگ سجانے کو یکل ک

زندہ رہتا ہے یعشق پھر بھ

ہر دکھ سہتا ہے

زادوں کا ہے‘ ل شاہیہ کھی

ںیشاہ زاہزادے کب مرتے ہ

یالٹھ یشاہ ک

کے سر پر یانار کل

ہے یرہت یمنڈالت

کمزور عضو کے سر پر

سب موسم

ںیرہتے ہ یبھار

اک پل

اک پل

کو یآکاش اور دھرت

ں بن کریاک دوجے م

رنگ دھنک اچھالے

دوجا پل

یک تھا پہلے کل کیجو بھ

کاسے سے اترا

اتراتا اٹھالتا

کھا ٹھہرایر یماتھے ک

کرپا اور دان کا پل

پھن چکر مارا

یسلوٹ سے پاک سہ

یپھر بھ

حنطل سے کڑوا

اترن کا پل

ں کچھ دے کریالفت م

اچھا یپانے ک

حاتم سے چھل

ہر فرزانہ

چاہے یعہد سے مکت

وانہیہر د

یدیعہد کا ق

ںیبات یمر مٹنے ک

ٹالتے رہنا

کل تا کل

یجب بھ

کل یبگڑ یپل ک

ٹھا بےکلیدر نانک کے ب

پلکوں پر شام

شام یپلکوں پر گزر

اد کا نشتری

ہر صبح راہ کا پتھر

کا منبع ینائیسورج ب

ٹھایں کھو بیآنکھ

یزخم یہر آشا زخم

ہر نغمہ

یلیاسراف یلیعزائ

گا آنچلیں بھیخون م

گنگا کا

یدیہر رستہ چپ کا ق

ںیکھے ہیا کنارے منہ دیدر

ںیم یبے آب ند

ںیکاش یگالب ک

یپان یپان

ہونٹ

سانپوں کے گھر

شام یپلکوں ک

ہے یہر شام پر بھار

ڈرتا ہے اس سے

حشر کا منظر

یاب جب بھ

کنول چہرا یکوئ

ہوںکھتا ید یاب جب بھ

ایخوف کا موت

ں اتر آتا ہےیآنکھوں م

وں کا جوبن چرا کریکل

غرض کا جن

ںیاداؤں م یوں کیپر

ںیمن آنگن م

قدم رکھتا ہے

ںیلیانگور ب یخواہشوں ک

ںیہ یسوکھ جات

یکے سورج ک یخوش فہم

ںیک کرنیتار

ست کے سارے شبد

ںیہ یکھا جات

ن پریقیاگلے داؤ کے

ون کے سب ارمانیج

ںیں مر جاتے ہیہمر جاتے

ںیآس کے ٹوٹے ٹھوٹھے م

آشا کے کچھ بول رکھنے کو

نہ بن جاءے یبرک یغرض ک

وشنو چھپنے کو

برہما لوک کا رستہ بھول جاتا ہے

گالب کے ہونٹوں پر

اچھا یبے سدھ ہونے ک

ہے یتھرکنے لگت

کنول چہرا یکوئ

کھتا ہوںید یاب جب بھ

ایخوف کا موت

ں اتر آتا ہےیآنکھوں م

گل پنپا

ںیچوں میآنچ در

کھوں توید

ںیخواہش کے سب موسم جلتے ہ

کھوں توینا د

یاحساس سے عار

رو ٹھہروںیس کا پیاورابل

ںیجانے کے موسم م

ں تویسوچ یآنے ک

ہے یبہت یگنگا الٹ

دن کو

چاند اور تاروں کا سپنا

تو ہے یپاگل پن ہ

من کے پاگل پن کو

ںیا جانیم کید حکیو

جو جانے

ہے یا کا کب باسیدن یعشق ک

آسمان سے

آسمان سے

یجب بھ

اترتا ہے یمن وسلو

ہے ین زرد پڑ جاتیزم

کہ بے محنت کا ثمرہ

تا ہےیحرکت کے در بند کر د

سجدہ سے منحرف مخلوق

ںیدھڑکن یحساس دلوں ک

ہے یتین لیچھ

آسمان سے

یجب بھ

اترتا ہے یمن وسلو

انسان کے سوا

ںیہ یاں اتراتیبلند

سازش ہے یکہ کس ی

جاگو

لہو ہوا ہے‘ کب کا لہو

جانو

دانستہ ہوا ہے کہ سہو ہوا ہے

ہ سازش ہےی یکس ک

بلبل کے روبرو

قتل رنگ و بو ہوا ہے

کھ لوین دیآست یقاتل ک

لے لو یہواوں سے گواہ

جھگڑا یہاں ہی

من و تو ہوا ہے

نا ہےیا جینا کیوہ ج

نا ہےینا ڈر کر جیجو ج

ہے کہ یمے گرت

بو ہوا ہےتار س

جاگو

لہو ہوا ہے‘ کب کا لہو

برسر عدالت

شبنم

ایگھاس کا مکوڑا پں گ

بادل

ےیں چھپا لیپرندوں نے پروں م

آنسو

کب یمگر پلکوں پر تھے ہ

امن

و تھایں کرفیاس روز شہر م

یروشن

ایبارود نگل گ

دیام

ا ہےیں تو اور کیدماغ کا خلل نہ

قاتل برسر عدالت

کا طالب تھا انصاف

ںیچونچ یوں کیکہ چڑ

ٹیمقتول کا پ

ا تھایخور ہو گ یروٹ

یتھ یت رہتیشکا یس کیاسے گ

ںیسے میا

ا تھایر ہو گیقتل ناگز

کا عوضانہ یشاہ خرچ یمقتول ک

یوہ اور اس کے بچوں کیب

برسر عام

ا جائےیسے دلوا یالمین

کہ انصاف کا بول باال ہو

ںیال نہیپھ یکاجل ابھ

ںیال نہیپھ یآنکھ کا کاجل ابھ یریت

ںیاں جوان ہیکل یرے بولوں کیت

کھنک یچوڑے ک یطالئ

کب کل سے جدا ہے

اور تھا یں کوئیا میدن یریت

سے مان لوںیں کیم

ہے یتو وہ

رے سوچ کےیجس نے م

دروازے پر

یتھ یدستک د

ہ ہےیسوچنا

سزا یکس کردہ جرم ک

سقراط کا زہر ہے

رے سوچ پریم

پہرا ہے خوف کا

روبرو راون کا چہرا ہے

تےیں دیوں نہیمجھ کو سوچنے ک

ذات کے ذروں کو

تےیں دیوں نہیکھوجنے ک

چھےیبند کواڑوں کے پ

ہے یٹھیآرزو ب یسوچنے ک

یتیں دیمرنے نہ یتیں دینے نہیجوج

ں مقدر کا سکندر ہوںیم

ں مقدر کا سکندر ہوںیم

ہیشان کا سا یکسوں کیٹ

کرتا ہےرکھشا یمر

ٹےیٹ پر لیس یتانگے ک

کھڈے کے اک ہچکولے سے یکس

شفاخانے کے در پر

یپٹیں لیکے بولوں م یہمدرد

ہے کا بےسر سپنا لے کر آتا ہوں یدوا ملت

پر یاس طفل تسل

ون ہےیرا جیبرسوں سے م

ں مقدر کا سکندر ہوںیم

مرگ کے سارے خرچے

حرمت یوہ کے دوپٹے کیب

موں کے منہ کے لقمےیتی

ںیبک کر پورے ہوتے ہ

گ ہوئےی یقلم اور بستے کئ

ںیٹھہرے ہ یعنیال

خوروں کے جھوٹھے برتن یپرچ

ںیکھا ہیر یان کے ہاتھ ک

یوالوں ک یپرچ

رے مرنے سےیم

ںیہ یہوت یں سہانیرات

ں تویم

سا ہوں یاس بہو ران

سارا گھر اس کاہے

باندھے یدعو یجب چاہے کوئ

ںیٹوک نہ یں کوئیروک نہ یکوئ

ہے یبس اک پابند

ز کرےیزوں کو چھونے سے پرہیچ

کرتوں کو ینند ک

کھےیبند آنکھوں سے د

یآنکھوں سے آزاد رہے گ یگھورت

یشاد رہے گ

ں مقدر کا سکندر ہوںیم

ہیشان کا سا یکسوں کیٹ

رکھشا کرتا ہے یمر

کھے موسمیآنکھوں د

جوت جگا کر یآشا ک

اب کہتے ہو

ںیانٹے ہں کیراہ م یعشق ک

دھوپ کا پہرا ہے

کانٹوں پر ننگے پاؤں

بن مطب کے چلنا

ںیں ہیبات یکے دور ک یلیل

اک سے اک بڑھ کر مجنوں

ےیں نوٹ لیہاتھ م

کھو گےیچلتا پھرتا تم د

کنگلے عاشق کے آنسو

ںیکھیوں دیں کیآنکھ یمطلب ک

ں تویم

ہوں یلیل یپھولوں کے موسم ک

پاگل ہو تم

ںیبات یاخالص اور الفت ک

ںیں ہیبات یووٹ ک

ں جو انتر ہےیاست اور الفت میس

اس کو جانو

ں کھولو وقت پہچانویآنکھ

سوچے ہوں

ںیموسم مجھ سے بگڑے بگڑے رہتے ہ

ہ ممکن ہےی

ںیسب موسم تم کو مل جائ

اںیکل یسچل دل ک

ںیاپنے دامن م

ںیہ یسورگ کے سکھ رکھت

کھے موسمیآنکھوں د

ںیہ مرتے یں کبھیتے ہیج یکبھ

دروازہ کھولو

تم چپ ہو کہ

ں تم بولتے ہویمجھ م

رے دل کے بربط پریم

ہے یانگل یتر

تم چپ ہو کہ

را مسکن ہےیہ دل تی

یگھر کے باس

ںیکے مالک ہوتے ہ یمرض یاپن

تم چپ ہو کہ

ںیم یہر کھڑک یشعور ک

را چہرا ہےیت

ں تویبند کرتے ہ یکھڑک

دم گھٹتا ہے

کھولے رکھنا یکھڑک

باتوں کو باہر النا ہے یک گھر

باہر کے موسم

ںیکے منظر ہ یراون بست

تم چپ ہو کہ

ںیرے ہیاندر کے سب موسم ت

دروازہ کھولو

یمست یرے ہونٹوں کیت

من کے کورے پنوں پر

آنکھ سے چن کر رکھ دوں

تم چپ ہو کہ

ں سکھ ہےیچپ م

ںیسے میچپ کے کھ

ںیاں ہیکل یاں ہیکل

تم چپ ہو کہ

لمےن کے کیتحس

ںیبرہما کے بردان سے اٹھتےہ

---- تم چپ ہو کہ

ں ہوینہ یتم مرے کوئ

ں ہوینہ یتم مرے کوئ

ںینہ یسوچا ہ یں نے تم کو کبھیم

ںینہ یکھوجا ہ

ہے یرے دل دروازے پر دستک دیتم نےم

ں تم کو سوچوں گایاب م

مانے سےیآنکھوں کے مست پ یریت

کچھ بچا کر

ں مال کریآب زم زم م

ںیوانوں میکے ا امرتا

خود کو پھر تم کو کھوجوں گا

ںیروں میلک یاپنے ہاتھوں ک

کھنایآنکھوں سے د یاپن

ں مل جاؤں گایں تم کو تم میم

ںیل نہیر کا کھیتقد یہ کوئی

ر مٹاتے ہویر بناتے ہو لکیتم لک

ں ہوینہ یتم مرے کوئ

ںینہ یسوچا ہ یں نے تم کو کبھیم

ں تم کو سوچوں گایاب م

ہے یرے دل پر دستک دینے مکہ تم

ںیہ یت گئیاں بیصد

ں نے تم کو سوچا ہےیجب سے م

ں کب رہا ہےیم‘ ںیں میم

گنگا جل کا ہر قطرہ

تا کے بولوںیگ

گرنتھ کے شبدوں

د کے شلوکوںیفر

شبنم یپھول کے گالوں کو چھوت

ساگر کے اندر

یں موتیم یبند مٹھ یپ کیس

سوچوں یرتجگوں ک

اٹھتے ہاتھوں دعا کو

آنکھوں یہڑ برسات یساون رتوں ک

سانسوں کا یں ڈوبیآگ م

حاصل تم ہو

ہے یرمز مجھ پر کھل گئ

یرے سوچ کیم

کا دم خم تم ہو یشکت یسار

ں نے تم کو سوچا ہےیجب سے م

ں کب ہےیم‘ ںیں میم

ےیں کو سفر کیم

ںیہ یت گئیاں بیصد

ندھنیا

کھتا اندھا سنتا بہراید

منزل سے دور کھڑا یکنے کس

کھتا ہےیظلم د

ں سنتا ہےیآہ

ںیں کہتا نہیبولتا نہ

جہنم ضرور جائے گا

یعار

ل ادراکیجبرائ

این پرواز لے گیشاہ

یماب بےقراریس

ایگالب خوشبو لے گ

یمہتاب چاندن

اید حدت لے گیخورش

ایجو جس کو پسند آ

ایلے گ

ا رہایرے پاس کیت

یخال‘ دو ہات

بے نور‘ ںیو آنکھد

راتوں کے خواب

بےزار‘ بے رونق

دن کے اجالے

اداس‘ خاموش

ریکا ڈھ یمٹ‘ ہمالہ

یحرکت سے عار

ریکا ڈھ یمٹ‘ تو

یحرکت سے عار

ا ہےیں آیسننے م

ا ہےیں آیسننے م

ںیہم آگے بڑھ گئے ہ

ںیکر گئے ہ یترق

سرج اب شرق سے اٹھتا ہے

واشنگٹن کے مندر کا بت

س محمود نے توڑا ہےک

سکندر کے گھوڑوں کا منہ

اس نے موڑا ہےیکس ب

ایگردن کا سر یاس ک

پو نے توڑا ہےیکس ٹ

لنسیسو کا ب

چڑھتا ہے یاب سو ہ

پونڈ سٹرلنگ اور ڈالر

ںیے کے دو ملتے ہیروپ

ا ہےیں آیسننے م

ںیہم آگے بڑھ گئے ہ

ںیکر گئے ہ یترق

وہ کو ٹک ملتا ہےیب '

ہے یتٹ بھر کھایوہ پ

ایٹیب یب کیگر

جیبن دہ

ہے یچڑھت یاب ڈول ?

ون دان کرےیجو ج

یشیوہ ش یدارو ک

ہے یں ملتیاب مفت م ?

ا ہےیں آیسننے م

ںیہم آگے بڑھ گئے ہ

ںیکر گئے ہ یترق

یسیاور ع یموس

کل سےیگرجے اور ہ

ںیمکت ہوے ہ ?

بدھ رام بہا

رو ہوںیکہ نانک کے پ

ا پھری

یف کے باسیراٹ شریچ

ںیتے ہیون جیا جاپن ?

ا ہےیں آیسننے م

ںیہم آگے بڑھ گئے ہ

ںیکر گئے ہ یترق

یگوئٹے اور بال

یگور تے جامیٹ

یلیوفنگ اور شیس

ںیسب کے ٹھہرے ہ ?

مالں پنڈت اور گرجے کا وارث

انسانوں کو انسانوں کے

کہتا ہے یکام آنے ک ?

ا ہےیں آیسننے م

ںیہم آگے بڑھ گئے ہ

ںیکر گئے ہ یترق

یور بکرر ایش

ںیتے ہیپ یاک گھاٹ پر پان '

ںیں رہتے ہیاک کچھ م ?

ںیم یبست یٹھوں کیس

مل بانٹ کر

چرچا ہے یکھانے ک ?

لیرشوت کا کھ

?ناکام ہوا ہے

منصف

کہتتا ہے یمان قرآن کیا ?

ا ہےیں آیسننے م

ںیہم آگے بڑھ گئے ہ

ںیکر گئے ہ یترق

من تن کا وارث

یدیتن من کا بھ

ٹھہرے گا یجب بھ

ون کا ہر سکھیج

ٹھوکر یقدموں ک

امبر کے اس پار

انسان کا گھر ہو گا

ایک یپرتھو '

ق کایہر تخل یہللا ک

ںیماما نہ

یبھ ینائ یدرز یموچ

وارث ہوگا

'شخص

ہوگا یشخص کا بھائ

کس منہ سے

ں سکتےیاٹھ نہ‘ چلم بھرتے ہات

ہ عصر نےیہونٹوں پر فق

ہے یچپ رکھ د

م تھا وہ شخصیکتنا عظ

ںیوں میلگ

رسولوں کے لفظ بانٹتا رہا

ہم سن نہ سکے‘ ان بولتے لفظوں کو

چن نہ سکے‘ آنکھوں سے

ںیں رہیپور یجبر ک‘ ںیہمارے کانوں م

ےیں خوف نے پتھر رکھ دیآنکھوں م

وہ سچا تھا‘ ںیہم جانتے ہ

قول کا پکا تھا

اد نہ رہایں یہم‘ مرنا تو ہے

ایں اس نے جو کیہم جانتے ہ

ایک ےیہمارے ل

ایے جیا تو ہمارے لیج

ب تھایکتنا عج

زندہ الشوں کا دم بھرتا رہا

کھتے رہےیمصلوب ہوا ہم د

کھتے رہےیزے چڑھا ہم دین

کھتے رہےیہم د یمرا جال راکھ اڑ

اس کے کہے پر دو گام تو چال ہوتا

کس منہ سے اب

ںیکھتے ہیراہ د یاس ک

یہم خاموش تماشائ

ںیہت کا فقط ڈھونگ رچاتے یمظلوم

ںیون کے دامن میبے جان ج

ں اترےیرت کہاں جو رن میغ

ا پھری

کر سکے یمدح ہ یپس لب اس ک

یسہ یہ یا چاریچلو دن

آؤ

ںیاندرون لب دعا کر

ںیمدح کہ یان مول س

ہ ہےیرت تو یح

محو کالم تھا کہ یموسم گل ابھ

ں جا چھپایمہتاب بادلوں م

ایرا چھا گیاندھ

ت پرندہیپر

ایں کھو گیہوس کے جنگلوں م

ایا بجھ گیکا د ینائیب یاس ک

ایحاالت سے الجھ گ یکوئ‘ ذات سے یکوئ

گانہیا بیک‘ ا اپنا ہےیک ‘ ں نہ رہایاد می

بادل چھٹنے کو تھے کہ

افق لہو اگلنے لگا

دو بم ادھر دو ادھر گرے

پھر تو

دھواں تھا یہر سو دھواں ہ

ں اٹے تویچہرے جب دھول م

ایر مچ گیندھظلم کا ا

پر چڑھا ینار آگہیش میپھر اک درو

کہنے لگا سنو سنو

تا ہےیدامن سب سمو ل

اپنے دامن سے چہرے صاف کرو

یں سے کوئید کہ تم میشا

م نہ ہوا ہویتی یابھ

تا ہےیا ڈبو دیکا ذوق لٹ یمیتی

تا ہےیمن کے موسم دبوچ ل

آواز کو یپران یکون سنتا پھٹ

ہ ہےیرت تو یح

ا سب کو انتظار ہےموسم گل ک

بچاتا ہے یگرد سے اپنا دامن بھ

اوروں سے کہے جاتا ہے

چہرہ اپنا صاف کرو‘ چہرہ اپنا صاف کرو

ہر گھر سے

ںیدن کے اجالوں م

خداہائے کفر ساز و کفر نواز

ں سچ کا لہویتے ہیپ

ںیم یبست یکہ وہ اجالوں ک

ںیزندہ رہ

ںیشرق سے اب تمہ

یدار کرنا ہو گیشب ب یکوئ

نہ پائے یکہ سچ اسے دکھنے ہ

تو یں بھیتمہ

ںیخاص ضرورت نہ یکوئ یاس ک

ا پھری

یسہ یے ہینسلوں کے ل یآت

ںیدن کے اجالوں م

یدر رکھنا ہوگیروح ح

ونیفس کا ج یسس

ںیون نہیج

ویمرت یسقراط ک

ںیو نہیمرت

نا ہے تویج

ویون جین کا جیحس

اٹھے یکہ جب ارتھ

ںیخون کے آنسووں م

ےراکھ اڑ

ںیخون کے آنسووں م

شاعر کا قلم

رے گایبکھ یروشن

یزندگ یمحتاج نہ رہے گ یآکاش ک ‘

ہر گھر سے چاند ہر گھر سے سورج

طلوع ہو گا

ہر پگ پر یغروب ک

ں منصوریں سقراط کہیکہ

ں سرمد کھڑا ہو گایتو کہ

بارود کے موسم

کرائے کے قاتل

ں گے؟یا بھکشا دیک

کھا جا ہے یکرن ہمار

ںیرو ہیکے کب پ یہم موس

اترے گا یجو آسمان سے من و سلو

ندایکا گ یدون یاپن

جڑت کے گہنوں سے یرے کیہ

ا پریچٹ یگربت ک

سوا سج دھج رکھتا ہے

کا طعنا معنا یریم

ن کے سارے رنگوں پریاکھ

کہرا بن کے چھا جاتا ہے

کا وش یبرک یکوڑ ک

ںینغموں م یسید

ڈرم کا بے ہنگم غوغا

ہر تھاپ یطبلے ک

جاتا ہے یکھا پ

کرائے کے قاتل

ں گے؟یا بھکشا دیک

ں تویآنکھوں م یان ک

ںیبارود کے موسم پلتے ہ

http://www.urdutehzeb.com/showthread.php/3429-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%AF-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D

9%88%D8%B3%D9%85

جاگتے رہنا

جاگتے رہنااںیچوڑ یترے سہاگ ک‘ چور

چرا نہ لے جاگتے رہنا

مست کرن یکوئ یچندا ک یمست یآنکھوں ک یسرخ یہونٹوں ک

چرا نہ لے جاگتے رہنا

جھونکا یہوا کا کوئ ا وتقدس کے رشتےیح

چور چور نہ کر دے جاگتے رہناںیوں میرعنائ یشب کے پچھلے پہر ک

ک کر لےیشر یخدا تجھ کو بھ جاگتے رہنا

رگوں سے یگالب چندا ک شبنم نچوڑ نہ لے یسار

جاگتے رہنامجبتوں سے یتر‘ ب تجھےیرق

روم نہ کر دےمح جاگتے رہنا‘ مرے دوست‘ جاگتے رہنا

یزندگ یجاگنا ہ ںیآزاد ہ یجاگتے ہ ‘

رم جم یحرص ک ںیرم جم م یحرص ک

مالں پنڈت گرجے کا فادر

نیگر کا ام ٹھےیرے پر بیلمبڑ کے ڈ ں پتھر رکھ کریآنکھوں م

ںیت گائیپکون کے گ لوکن کے گھر بھوک کا بھنگڑا

رں موت کا خنجیوں میگل کاشت یں خوف کیتوں میکھ

ونیج ب پر لٹکایصل یتذبذب ک ابجد یق کیتخل کھایر یر کیتقد سے ٹھہرے گا؟یک

بن مانگے

جنت یچے ہاتھ کین ہے یدل والوں کو کب خوش آت

ایوں سوچ لیتم نے ک یں کوتاہ کوس سہیم

وہ توبستا ہے یبست یتو ک

ںیر نہیغ یچترکار کوئ ںیدور نہ یکوئ ں کہیانت ہوہ ج ا ان کا ہےیک

بن مانگے ان کو مل جائے گا

بات ہے یس ینیقی

بات ہے یس ینیقی ں آتاین نہیقیوں یں کیتمہ

بازگشت یکربال ک ہے یں کھو گئیپہاڑوں م

سہاگنوں نےا ہےیاہ لباس پہن لیس

ںیان کے مردوں کے لہو م عطاؤں کا قرض ید کیزی

اتر چکا ہے ہاں مگر جب

یہاڑوں کو زبان مل جائے گپ بات ہے یس ینیقی

بازگشت کے ہم زبانکو یمجبور زندگ

کو یآزاد ں گےیکھ سکیلب سڑک د

1992ل یاپر۔ماہ نامہ سوشل ورکر الہور' مارح

لیاپ

توپوں کے دہانوں پر ینفرت ک تے بچوں کو نہ رکھویدودھ پ تیمعصوم یآنکھوں ک یان ک تے خوابں پلیآغوش م یت کیمعصوم

ر ہوتا ہےیتعب یخواب صبح ک ے تویخواب مر گ

آتا کل مر جائے گاکہ یہ بھیاور

یممتا قتل ہو جائے گ 'خوب جان لو نفرت کے تو

ں ہوتےیمتحمل نہ یپہاڑ بھ وں کر ہو گایکل ک

ں تم سے پھر کہتا ہوںیم توپوں کے دہانوں پر ینفرت ک تے بچوں کو نہ رکھویدودھ پ

1992 یفرور-یورکر الہور' جنور ماہ نامہ سوشل

اس سے پہلے

اس سے پہلے کہ عمر کا تارا ٹوٹے

ون کایمرے ج ہر جلتا بجھتا پل

مجھ کو واپس کر دوں گزرایوں مییجو دن خوش ںیر نہیتقد

ا کا اترن تھایتپس یعشق ک تڑپت یمرے بولوں ک

ڑایپ یتوں کیمرے گ ںیک نہیہ یکوئ یمرزے ک

نتر تھایشرمرے اشکوں کا نے اپنوںیکے طعنے م

سن سن کرکان پکے یروں کے بھیغ

یں اس کو لوکن کیم تا سمجھوںیر یوں کالیک وجن تھایہ تو سچ کا پری

اس سے پہلے کہ عمر کا تارا ٹوٹے

ون کایمرے ج ہر جلتا بجھتا پل

مجھ کو واپس کر دو

کا پرورتن کھولو یہر ان ہون اس سے پہلےوٹےکہ عمر کا تارا ٹ

ون کایمرے ج ہر جلتا بجھتا پل

مجھ کو واپس کر دو

یواپس

بشارت کا جب در وا ہواں نے سوچایم قسمت کا حال پڑھوں یپہلے ابن

نہ تھا یواں کچھ بھ جو مرا ہوتا

نہیلہو پس جو مرا تھا

بوں ان کے بچوںیمرے رق روں کوان کے کتوں اور سو

حدت بخش رہا تھاں نے پھر سوچایم

ں جا بسوںیجنگلوں م را اپنا لوںیدرندوں کا وت

انسان تھاسے جا بستایں کیجنگلوں م

یدرندگ فطرت یدرندوں ک ‘ وایدم کا شا یمحنت بن

ںیدو فطرات نہ سما پائے گا؟یجنگل کا س ں کو چوم کریکچھ نہ ں نےیم

ایبشارت کا دروازہ بند کر د

ا ہےیسا انقالب الیوقت ک

ا ہےیسا عذاب الیقت کو تم کب الئق محبت ہو

کھویشکل تو د یں اپنینے میئا ا ہےیجواب ال یہیقاصد

ا ہےیں عتاب الیا خط میگو جو سر کے بل چلے تھے

ناکام ٹھہرےا ہےیپت جھڑ گالب ال

یخا کا عشق سچا سہیذل یتھ یوہ برہنہ پا کب چل

چال چال ہے یہ عمودیپہ ہےا یں اتر گیزندہ قبر م

ںینہ یکھتینکھ دا ںیکان سنتے نہ

ا ہےیسا انقالب الیوقت ک یبارش قرض دار بادلوں ک

ںیکو ترس ینائیبادل ب یزخم یزخم

یکالئ یہر سہاگن ک وہ سولہ سنگار سے ہےیب

ا ہےیسا انقالب الیوقت ک ا ہےیسا عذاب الیوقت ک

ہ ہےیسوال

ہ سچ ہےی محبت روح کو سکوں

ہے یتیدل کو قرار د ںیہ نہیسوال

محبت کا احترام کرنا ہےست کے کالر پریز

سجا کر رکھنا ہےہ ہےیسوال

کہ ہمں اسےیسے دیاحترام ک

ںیہم تو بھوکے ہ ںیاسے ہیپ

ںیون پر خوف کے بادل ہیج ں تویہم

چنتا ہے یون کے ہووت کیج چےیوں کے نیپسل یہمار

ٹھا ہےیباما کا غالم چھپا ب یجس ک '

ںینہ یمرض یکوئ یاپن ہ ہےیسوال

کہ ہمںیسے کریمحبت کا احترام ک

ںیسچ کے آنگن م

جب بھوک کا استرں جا بستا ہےیم یبست یحرص ک

ہے یاوپر آ جات یچے کین‘ چےین یاوپر ک یتو بات بڑ یچھاج ک

ہے یپنچ بن جات یچھلن ہے یہنس چال چلنے لگت یبکر

کوے کے سر پرہے یسج جات یپگڑ یسر گرو ک

ن بو کر گندمدہقا ںیکاٹتے ہ یفصل جو ک

صبح کا اترن لے کرںیرات یکال

ںیہ یں جا بستیسچ کے آنگن م ١٩مارچ ‘ ١٩٧٤

کھایں نے دیم وں پریپان

ں اشک لکھنے چال تھایم کھ کریدہءخوں دید

ہر بوندیہوا کے سفر بر نکل گئ ایمنصف کے پاس گ

ںیوں میمجبور یشاہ ک وہ جکڑا ہوا تھا

سوچاکا یبےمروت یوں کیپان

تا ہوںیلے ل یہ یفتو مالں شاہ کے دستر خوان پر

مدہوش پڑا ہوا تھاخ کا در کھال ہوا ہےیش‘ کھاید

سوچاکا یہاں داد رسید یشا سامان ہو جائے گا یکوئ

وہ بچارہ توں گھرا ہوا تھایوں کے غول میپر

ا کرتا کدھر کو جاتایک دل دروازہ کھال

ب تھایے قرریخدا جو م

بوالیب ہو تم بھیکتنے عج

ںینہ یں کافیا میک روں کے پاس جاتے ہویجو ہوس کے اس رے پاس آؤیم

ادھر ادھر نہ جاؤںیآغوش م یریم

یتمہارے اشکوں کو پناہ ملے گ ہر بوند

یں ہو گیرشک لعل فردوس بر آنکھ سے ٹپکا یاک قظرہ مر

کھایں نے دیم ںیگردن م یشاہ اور شاہ والوں ک

یتھ یہوئ یر پڑیزنج یک یبیبے نص صاحب: سالم مسنون یمکرم بندہ جناب حسن

جب ۔ہے یرے سر پر سے گزر جاتیعام طور پر م یآزاد شاعرے ں اس کے تانے بانے سلجھاتا ہوں پچھلے پڑھے ہوئیتک م

ھر ں پیں اور میں گم ہو جاتے ہیں کہیتہوں م یمصرعے ذہن ک ۔ںں گرفتار ہو جاتا ہویم کوشش ینظم پڑھنے اور سمجھنے ک

ں یک بار ہوا اور میسا صرف ایں ایاس نظم کے مطالعہ م یآپ کآپ د اس لئے ہوا کہیہ شای ۔ایمنزل مقصود تک پہنچ گ یجلد ہ

ے سیہے ج یہوئ یمہر لگ یاور خلوص دل ک ینظم پر دلسوز یکظم کا ن ۔نظم پڑھ کر متاثر ہوا ۔ان کر رہے ہوںیب یتیآپ ب یآپ اپن

ل ا بے تحاشہ اہیہم اہل دن ۔کن اہم ضرور ہےیل یم عام سہغایپ

ے ں بھول جاتیں اور اس تگ و دو میجانب بھاگتے ہ یاقتدار ک یہ سےیا ۔ہللا رحم کرے ۔ہے یاور ہ ینے واال تو کوئیں کہ دیہ

ت یصالح ۔ہللا آپ کو ہمت اور طاقت عطا فرمائے ۔لکھتے رہئےبولتا نیسب چ یراو یباق ی۔ں ہیق سے تو اپ بھر پور ہیاور توف

۔ہے سرور عالم را

http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9132.0

نوحہ

نہ تھا یدیوہ ق ر وشر سے بے خبریخ

معصومطرح یفرشتوں ک

جھوٹے برتنوں کے گردیں اس کیاں محو رقص تھیانگل

زبان پہ یہر برتن ک مرحوم ماں کا نوحہ یاس ک

اور یبےحس یباپ ک ن تھاین کا بیتسک یجنس

ن پہزبا یآنکھوں ک اک سوال تھا

ںیکہتے ہ یاس کو زندگ ‘ ؟ہے یزندگ یہی

سے یصبح ہ

وہ آگیں تھیجو سرشت م یل کیعزازئ

یاس آگ کو نمرود نے ہوا د ندھنیاس آگ کا ا

اید کیقارون نے پھر خر ایگ یاس آگ کو فرعون پ

ایاس آگ کو حر نے اگل د اید مگر نگل گیزی

اس آگ کوایجدہ کر جعفر نے سیم

یر قاسم نے مشعل ہوس روشن کیم اس آگ کے شعلے

ںیپھر بلند ہ یمخلوق ارض ہے یڈر سے سہم گئ

ہے یکھ رہیراہ د یابر باراں ک ںیبادل کا ٹکڑا نہ یکوئ

سے تو یصبح ہ ا ہےیآسمان نکھر گ 1980

جب تک

ایوہ قتل ہو گ پھر قتل ہوا

ک بار پھر قتل ہوایا واقتل ہ یاس کے بعد بھ

وہ مسلسل قتل ہوتا رہایں مٹ جاتینہ‘ بھوک یٹھوں کیجب تک س

ں اٹھ جایجنازہ نہ‘ جب تک خواہشوں کا وہ قتل ہوتا رہے گا وہ قتل ہوتا رہے گا

آزاد کر

قہ اترایغرب سے امن سل

یروشن یمرے آنگن ک

یبےوقار ھوئ

ں کھڑا استعارہیگرداب م

بول رہا تھا

پتھر کو رقص دو

موسم دبوچ لو سب

ردا اوڑھ کر یجب خوش بو ک

فہ اترایست کا صحیز

اک کفن بردار

وقارپر یبڑا ہ

دھار پر یتلوار ک

کہے جا رہا تھا

آنکھ کے سارے جگنو

آزاد کر دو

آزاد کر دو

٢٠٠٥الہور ستمبر ‘ ماہ نامہ نوائے ہٹھان

ںیات کے برزخ میح

ت کے سب لمحےیتالش معنو

ںیاں ڈکار گئیصد

ت کا سفریں ملبوس معنویتھڑوں میچ

اس کنارے کو چھو نہ سکا

تاسف کے دو آنسو

کا مقدر نہ بن سکے یکاسہءمحروم

ا ہو پاتا کہ شب کشفیک

یں کٹ گئیمشقت م یدو رانوں ک

انیصبح دھ

ینذر ہوئ ینان نارسا ک

شاعر کا کہا

کا ہم نوا ہوا یبےحواس

رہا ت گاتایدفتر رفتہ شاہ کے گ

ںیں بےوقار ہوئیحکائت یبیوس

ںیقرطاس فکر پہ نہ چڑھ سک

ایت کا جنازہ اٹھ گیا روایگو

ایں تل گیم یچاند یر بھیضم

یں گرہ پڑیمجذوب کے خواب م

ایش کے نغموں سے طبلہ پھسل گیمک

دار نقطےیش کے حواس بیدرو

ایکا ڈرم نگل گ یترق

نہ مشرق رہا نہ مغرب اپنا بنا

ونیج میتیآخر کب تک

ںیات کے برزخ میح

ے بھٹکتا رہےیشناخت کے ل

چل' محمد کے در پر چل

اک پل

کو یآکاش اور دھرت

ں بن کریاک دھاگے م

رنگ دھنک اچھالے

دوجا پل

یک تھا پہلے کل کیجو بھ

کاسے سے اترا

کھا ٹھہرایر یماتھے ک

کرپا اور دان کا پل

پھن چکر مارا

گرتا ہے منہ کے بل

یسے پاک سہ سلوٹ

یپھر بھ

حنطل سے کڑوا

اترن کا پھل

ں کچھ دے کریالفت م

اچھا یپانے ک

حاتم سے ہے چھل

یرت سے عاریغ

ں ٹپکایحلق م

وہ قطرہ

سقراط کا زہر

نہ گنگا جل

مہر محبت سے بھرپور

یم کا پانین

نہ کڑا نہ کھارا

وہ تو ہے

آب زم زم

ں رام کا بلیاس م

ہر فرزانہ

چاہے یعہد سے مکت

یوانہ عہد کا بندیہر د

ںیبات یمر مٹنے ک

ٹالتے رہنا

کل تا کل

یجب بھ

کل یبگڑ یپل ک

در نانک کے

ٹھا بےکلیب

مید حکیو

مالں پنڈٹ

ریر فقیپ

ںیجب تھک ہار

ںینبض یں وقت کیجس ہتھ م

چل

محمد کے در پر چل

شہد سمندر

ںیم شبدوں ترے

سمندر شہد

ںیم ہونٹوں ترے

ابجد یک قیتخل

ںیم آنکھوں یتر

سجے عرش کئ

ںیم روںیپ ترے

کھایر ونیج

ںیم سانسوں یتر

کل اور آج

پل کا کھوج یتر

یبھار پر وںیصد

عشرے کے ملن ترے

پل دو پل ںیجاپ

ںیم آنگن کے سوچ ترے

چھپے دیبھ کے کن

تو لے چھو تو

اگلے سونا یمٹ

ٹھہرے پارس پتھر

اندر کے ڑیا یتر

سمندر سات کے احساس

دامن ترا

مسکن کا فرشتوں

برگد وہ تو

کا جس ہیسا کر چرا

اترائے آکاش

ہوں نازاں پر بخت اپنے ںیم

کہالئے ماں یمر تو

ںیم نےیس ترے

ںیجل پیکےد اسیپ یمر

دھک دھک یک دل کے ماں

سنائے تیگ کے خلد

ہے رہا ڈوب سورج

ہوں یبھ جو ںیم

پر کرنوں یک سورج اور چاند

ےہ حق تو یبھ رایم

موسم ہر کا یدھرت

گھر ہر کا خدا

ہے تو یبھ رایم

تایگ کہ ہو قرآن

قصا ہر کا رامائن

نقطا ہر کا گرنتھ

ہے تو یبھ رایم

در کا میتقس

ہے کھلتا یبھ جب

یمنش کا دفتر کے الٹ

مالک کا بارود

مانگت کا یپرچ

بوہے کے عطا

ہے تاید کر بند

بول کے یسیع اور رام

یپھرت یک ناچوں

کر رل ںیم یاسلب بے

ںیہ ہوئے بےدر گھر بے

ںیم کےمنہ مالں یدفتر

ہے چمچہ کا ریکھ

فادر اور پنڈت

ٹھےیب پر پل کے ناں ہاں

ںیہ کہتے فاختتہ کو توتے

سائل پر در کے دادگر

ہے بلوتا یپان

ماشٹر کا مدرسے

کمتر یبھ سے کمتر

یمنش کا کالج

ترسے کو ہوا دان ونیج

یدھن کا قلم

تےیپ مس کے غالموں

ہے ںیم زد یک برچھوں

تلک کا اچھا سب

والے رکھنے پر ماتھے سر

کڑچھے چمچے کے ہاؤس گورا

ںیم یلیب یک طاقت

ڑےیک ہی کرتے کربل کربل

ںیہ چڑاتے منہ کا اجمل اور منیہان

ٹھایب پر یروڑ یک مسائل

یزخم بس بے بہرا گونگا ںیم

بدھ سے نانک

تالشوں ریو سے لچھمن

کھوںید راہ یک میکر یمدن

کہ پکاروں یعل یعل

ہے رہا ڈوب سورج

یبھ روز اس

یبھ روز اس

ہوا قتل اک

ایگ اتر لہو ںیم افق

کر لے خنجر ںیم ہات

رہا پھرتا بھر شہر وہ

کھتاید ہر

رہا کھتاید اسے

ںیبن وںیک گواہ اںیسسک

تو یبھ لہو

تھا رہا بول

ہے یلگ بہنے الٹا گنگا

پر واروںید یک من

ںیہ سےیک نٹےیچھ کے خون ہی

بو یک جسموں مردہ

ںیم سانسوں

ہے ید بھر نے کس

پر جذبوں سے برف

نقش کے پوروں یک ہاتھ

ںیہ اترے سے کہاں

ںیزلف یک روح

ںیہ یبکھر یبکھر وںیک

بعد کے جانے تمہارے

منظر سب کے اتیح

ںیہ ےیگ ٹھہر وںیک

خدشے کے آنے نہ سا تم

کے سانپوں کھاتے بل

ںیہ جاتے بن مسکن

وانہید کہ ہوں فرزانہ

ہوں جانت کب ںیم

ہاں

پہلے سے جانے تمہارے

تھا نہ کچھ سب ہی

بعد کے جانے تمہارے

ہے یلگ بہنے الٹا گنگا

تقدس کا لہو

یبھ کنول و گالب اور اںیکل

ںیہ ںیم ٹھوکر یک مغرب ریپ

پویٹ کا دور رےیم

تقدس کا لہو کے رتیغ

ںیم آئنہ کے بھوک

ہے کھتاید

ںیم چوںیدر کانچ

کے ونیج

ںیم چوںیدر کانچ

تو کھوںید

ںیجھلس موسم کے ارمانوں

تو کھوںیناد

ٹھہروں پتھر کاال

ںیہ جاتے ہو سچ جب خدشے

خدشے

ںیہ جاتے ہو سچ جب

جذبے مجروع

ںیم برزخ کے ونیج اور یمرت

یک ہونے برپا حشر

ںیہ کرتے کامنا

ںینہ سورگ

یناسہ

ہے رہتا ٹھکانا نرک

ںیم طلوع

نشہ کا سفر آغاز

ںینہ ہراس ںیم غروب

خدشے

ںیہ جاتے ہو سچ جب

ںیآنکھ یعار سے اشکوں

ںیٹھر مجرم

تر سے اشکوں

یبھار پر جگ

یخاموش

بدتر سے کانٹوں

خدشے

ںیہ جاتے ہو سچ جب

ہے یجات مر آس

ںیراہ اوجھل

ںیہ یلگت دکھنے

خدشے

ںیہ جاتے ہو سچ جب

پر دستے کے تلوار ہاتھ

ہے جاتا جم

خدشے

ںیہ جاتے ہو سچ جب

ںینسل یآت

پر روںیتصو یک پرکھوں اپنے

ںیہ یہنست یکبھ

ںیہ یروت یکبھ

گا کرے یبھل رام

ہاتھ بدلے کے ہاتھ

سر بدلے کے سر

تھپڑ بدلے کے تھپڑ

پتھر بدلے کے پتھر

نے جعفر ریم

ہے ایل لوٹ مگر

ںیکر ادیرف سے کس

ںیم ہاتھ جس

وسنبل گالب

خنجر ںیم بغل یک اس

کا کھایر ونیج یک کمزور

ہے ٹھہرا یمنش

اچکا چور قاتل

ہے بناتا قانون

رکھواال کا قانون یلوبھ

یزخم یزخم بےبس

ہے ہوا منصف

ہی اور

ہے یباق مقولہ

یسول ٹایب جا چڑھ

گا کرے یبھل رام

سمندر انت بے

یانپ ںیم آنکھ

کوثر آب

شبنم

جھومر کا ماتھے کے گل

کر جل‘ جل

بخشے ونیج کو یدھرت

کہ ہو جل گنگا

الےیپ مست کے زم زم

دھبے کے کالک ںیڈال دھو

ہے قطرہ اک جل

سمندر انت بے ونیج

دو جانے ڈھل ذرا رات

دو جانے ڈھل ذرا رات

کے یند پاٹ دو جب

گے ںیجائ مل

گے ںیجائ کھل کے وصل در

جھونکے کے دنین

یاپن ںیم آغوش

گے ںیل لے کو یبست

یگ اترے دھند سے آکاش

ںیم زلفوں یاپن ظلمت

کو آوازوں کے رہنا جاگتے

یگ لے کس

یک سکوں ہوس تب

یگ نکلے باہر سے گھر

دو جانے ڈھل ذرا رات

نایل بٹوا اپنا حصہ تم

مالک کے راتوں

ںیہ کے بھروسہ لوگ

تو کو دن

چہرے اجلے

ںیہ ےجات دھندال

دو جانے ڈھل ذرا رات

نیسنکوئ یپہل یک اردو

ستارے آس

یک من

ںیم من کر چھپا

پہرے کے خوف پر پھڑکت دھڑکت

ںیم افق اسی سارے کے سارے ستارے آس

ہوئے شنانت

جم رم یک حرص

ںیم جم رم یک حرص

پنڈت مالں

فادر کا گرجے

نیام کا گر

ٹھےیب پر رےیڈ کے لمبڑ

کر رکھ پتھر ںیم آنکھوں

ںیگائ تیگ کے پکون

گھر کے لوکن

بھنگڑا کا بھوک

خنجر کا موت ںیم وںیگل

کاشت یک خوف ںیم توںیکھ

ونیج

لٹکا پر بیصل یک تذبذب

ابجد یک قیتخل

کھایر یک ریتقد

گا؟ ٹھہرے سےیک

یبھ آج

ہوئے گم سے بہت

ےیگ مر سے بہت

ےیک ستم پس کچھ

چڑھے بیصل یک تینومع عدم کچھ

نواز شاہ‘ ہاں

رہے زندہ پر لوح یک خیتار

ٹھہرے رویہ کے وقتوں یہ وہ

یہوئ ثبت مہر یک مالں پر جن

جھٹالئے کون ںیانہ

دکھائے نہیآئ کا سچ

‘جھوٹ

رہا زندہ ساتھ کے تیمعنو

رہا تایل سانس کا سکھ

بنا احساس

ہوا لیدل یک عزت

پڑا ںیم ریمعبدءتوق

ورثہ کا وںیصد ہی

کر رکھ ںیم طاق

وںیک یکوئ ‘

تالشے کو لفظ اس

ںینہ تیروا یمعاش جو

ںینہ تیحکا یسماج

کہ ہو معاش یواد بےسر

کدے صنم کے شاہ

گاہوں عشرت یک شہوت

ںیم صحراؤں آباد گنجان

کام ایک کا اس

خاطر یک شبدوں کے سچ

کر گزر سے کربال یک فاقہ

یچوٹ یک ہمالہ کے حق

بنائے منزل وںیک یکوئ

لہو یدیسپ

یکبھ کب ‘

ہے یرہ سفر ہم یک سرمد یکس

نے فتوے کے یحماد

یک نہ حوالے کے گنگا راکھ

نقطے اور حرف نواز شاہ

ہے عتیشر یک مظلوموں

یبھ آج ‘

پر وانیا کے احساس و فہم لوح

ہے لہراتا علم کا یسچائ یک ان

11-7-1978

top related