حضرت محمد ﷺ ان پڑھ نہیں بلکہ ایک اعلیٰ تعلیم یا فتہ...

24
ا؟ ی ک وک ل س ا ی ک ھ ت ے سا ک ن رآ ق ے ن م ہ لّ آو صہ ح ے ۔ ھ ت ت ی ص خ, ش ہ. ت ف ا م ی ی ل ع تٰ ی عل آ ک ی کہ آ ل? ی ں ی ہ ن ھE ڑG پ مد ﷺ آن ح م رت حض الہ ق م ی ق ی ق ح ت ک ی آ ڑ کZ فِ ہ? ت کت م ی ھ? ت ی س ک ح ی ح ص ت ی آور ہ د ان, ش ن ی ک آن ں یn ی گ ی ک ان ی ط ل ع و? ج ں می رون سی ق ت م آور? ج ڑآ پ ے ک ن ر آ ق یE لٹ و آ ک ون ی لط ع آن ب ے مطا ک ات ر ی ظ ت ے پن آ ے پن ما ء آ ل ع ی ھ? سب ما رے ہ ی۔ ک ں ی ہ ن ے ن م ل ے عا ک ہ? ی وج ک س? ج ے ہ ے ر ن ر ک ان ی ط ل ع د ی ر مڑG پ ون ی لط ع ے ک ر ک ب ا, ح ی ی ح ص ے س ون ل ی ل ی د ک ی ے? ن ی آور ھ د ی س سکا۔ ح ی ہG ن ں ی ہ ن ک ون ی گ و ل وم ہ ف م ل ص کا آ ن ر آ ق ے س( ظ ف ل ا دی ی ت? ی ی س کڑG پ ور ط عام وہ ں ی ہ ے ن ر ک مال ع ی س آ اظ ق ل وآ? ج م ہroot word ے² کن د ے آخ س) دو ا ی دو ظ ف ل ک آی ات آوف ض ع? ت ے کل ن ے س رج خ م ی ہ ک آی ظ ف ل ی² ئ و ک ں کہ ی ہ نوری ر ض ہ ں۔ی ی ہ ے ن خ?ا ے س آور آس ظ ف ل ا دی ی ت? ی وآلا¯ ے نZ یت ے س روف ح ا دی ی ت? ی ے۔ ہ ا ی ل ک ن ی ھ? ت ے س اظ ق ل ا دی آ ی ت? ی ا دہ ی د ے س ات آوف ض ع? ت ں ک ی ل ں ی ہ ے ن و ہ ل م ک م ے س حا ظ ل ے ک ی ئ عا م ے پن آڑG پ و ر ط عام اظ ق ل ڑ آ گ ی د ود ج ما ظ ف ل ا دی ی ت? یً لا, ی م ے۔ ہ ا ی ل م ارہ, آس رف ض کا اظ ق ل ے آ ل ے وآ لن ک ن ے س آن ں کہ ی ہ ے ن و ہ ی ھ? ت ر ض ت ح م ے ن. پ آ( و ی² پ ا? یbio ( ی? ج و ل ا ی پ ے س) biology ( ی ف رآ گ و ی² پ ا? آور ی ات ی پ ا ی جِ م عل ی عٹ ت) biography ) ( و ی² پ ا? ی کہ وی ی ک ں ی ہ ے ن ے خ?ا ل کا ن ات ی ج ح ت وآ س ی عٹ تbio ات آوف ض ع? ت ے۔ ہ ا و ی ہ ی گ د ی ر? ت ل مط کا) اظ ق ل آ ی آن ھ? ت? ت ل مط س کا? ج ے ہ ا ا ی خ? ا ا ی پ ظ ف ل ا ی پ ل ک ل ا? ی ک ر آی ک ے ل اظ ق ل آ ا دی ی ت? ی ف ل ت ح م دو

Upload: dr-kashif-khan

Post on 15-Aug-2015

57 views

Category:

Documents


4 download

TRANSCRIPT

آ�ن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ ہم نے قر

و�ل حصہ �

یی تعلیم یا فتہ شخصیت تھے ۔�یک تحقیقی ملسو هيلع هللا ىلصحضرت محمد �ن پڑھ نہیں بلکہ �یک �عل

مقالہ

ی ہقر آن ک تراجم اور تفسیروں میں جو غلطیاں کی گئیں ان کی نشان د ےما ر سبھی علما ء یں کی فکر ک عالم ن ن ےاور تصحیح کسی بھی مکتب ۔ہ ہ ے ے ہےاپن اپن نظر یات ک مطابق ان غلطیوں کو الٹی سیدھی اور ب تکی دلیلوں ے ے ےغلطیوں پر مزید غلطیاں کر ت ر جس کی وج س ےس صحیح ثا بت کر ک ہ ہے ے ے ے

نچ سکا یں پ وم لوگوں تک ن ۔قر آن کا اصل مف ہ ہ ہ

( سے �خذ کئے جا تے ہیں۔یہroot wordہم جو�لفاظ �ستعمال کر تے ہیں �ہ عام طور پر کسی بنیا دی لفظ)

ضر�ری نہیں کہ کوئی لفظ �یک ہی مخرج سے نکلے بعض ��قات �یک لفظ د� یا د� سے ذیا دہ بنیا دی �لفاظ سے بھی

نکلتاہے۔ بنیا دی حر�ف سے بننے ��لا بنیا دی لفظ ��ر �س سے ما خوذ دیگر �لفاظ عام طو ر پر �پنے معا نی کے لحا

ظ سے مکمل ہو تے ہیں لیکن بعض ��قات �تنے مختصر بھی ہو تے ہیں کہ �ن سے نکلنے ��لے �لفاظ کا صرف �شارہ

اV بنیا دی لفظ با ئیو ) حیا تیات ��ر با ئیو گر�فی )biology( سے بیا لو جی)bioملتا ہے۔ مثل ( یعنی علم

biography( یعنی سو�نح حیات نکا لے جا تے ہیں کیونکہ بائیو )bioکا مطلب زندگی ہو تا ہے۔بعض ��قات د� )

مختلف بنیا دی �لفاظ لے کر �یک با لکل نیا لفظ بنا یا جا تا ہے جس کا مطلب بھی �ن �لفاظ سے �لگ ہو تا ہے جن

اV �نگریزی لفظ �پا لو جی ) ( یعنی کسیlogy( د� مختلف بنیا دی �لفاظ ' لوجی' )apologyسے �ہ نکلV تھا۔ مثل

( یعنی کسی چیز سے پرے ہٹنا سے مل کر بنا ہےapo( ��ر ' �پو' )study of somethingچیز کا علم )

( یعنی ' معا فی' کا لفظ پنے �ندر �یک خاص معانی رکھتا ہے �س لئے �یک نئےapologyمگر چونکہ �پالو جی )

اV ' �پالو جیٹک ) ( �غیرہ۔ کہنے کاapologeticمخرج کی طرح �س سے ��ر لفظ بھی ما خوذ ہو نے لگے مثل

مطلب یہ ہے کہ بنیا دی �لفاظ صرف عر بی میں ہی نہیں بلکہ دنیا کی ہر بڑی زبان میں �ستعمال ہو تے ہیں ��ر علم میں

�ضا فے ��ر �قت کے ساتھ ساتھ بنتے ��ر بدلتے بھی رہتے ہیں۔ یعنی یہ کو ئی �یسی مقدس گائے نہیں جس کو

آ�ن کے ساتھ کیا چھیڑ� نہ جا سکے۔در �صل �س موضوع پر �یک �لگ مضمون لکھنے کی ضر�رت ہے کہ ہم نے قر

آ�پ کی خد مت میں پیش کر دیا جا ئے گا۔ یہ سلوک کیا؟ �س کا تحقیقی کام مکمل ہو چکا ہے جوعنقریب

ملسو هيلع هللا ىلصمضمون بھی �سی تحقیق کا حصہ ہے جس میں یہ ثا بت کیا گیا ہےکہ نبی کریم �ن پڑھ نہیں تھے ۔

آ�ن کے �لفاظ کا �صل مخرج عر بی زبان کی بنیادی سا می ) ( زبا نوں یعنی عبر�نی ��رSemitic قر

�ر�می زبانوں سے نکلتا ہے جس کے قلVبے �یک طرف تو �بتد�ئی �حی کے سلسلوں سے جا ملتے ہیں ��ر

( میں عربی سبSemitic Languagesد�سری طرف عر بی زبان کی تشکیل سے۔ سا می زبا نوں )

آ�ن کو دنیا میں عر بی زبان کی سب سے پہلی کتاب ہو نے کا شرف بھی سے نئی زبان ہو نے کی �جہ سے قر

آ�ن سے پہلے عرب ��ر �س کے قر حاصل ہے۔سائنسی خطوط پر کی جا نے ��لی تحقیق یہ ثا بت کر تی ہے کہ نز�ل

spokenگرد� نو�ح میں لکھنے پڑھنے کے لئے �ر� می زبان ر�ئج تھی ��ر عربی زبان صرف بولنے )

languageآ�ن سے پہلے ( تک محد�د تھی ۔یہ کو ئی �نو کھی بات نہیں بلکہ مستند تا ریخی حو�لے ��ر قر

یی علیہ �لسلVم کے د�ر میں �ر�می زبان صرف بولنے کے لئے �ستعمال صحیفے ثا بت کر تے ہیں کہ حضرت مو س

ہو تی تھی لیکن فر عون کے دربار میں تمام سر کا ری �مور عبر�نی زبان میں نمٹا ئے جا تے تھے۔ جب یو نان علم �

�دب کا گہو�رہ بنا تو پڑھنے لکھنے کے لئے یو نا نی زبان ر�ئج ہوئی مگر بولنے میں �پنی �پنی علV قائی زبا نیں

�ستعمال رہیں ۔ د�ر کیوں جا تے ہیں پا کستان کی مثال لے لیجئے۔ لوگ �رد� ، پیجا بی، پشتو، سندھی ہی زیر

سبھی زبا نیں بولتے ہیں لیکن �ن کے درمیان خط � کتا بت �رد� میں ہو تی ہے جبکہ سر کا ری دفاتر ��ر عد

یہذ�، ماہرین علم آ� ذ�دی حا صل کر نے کے بعد بھی �نگریزی میں نمٹا ئے جا تے ہیں۔ل لیہ کے �مور �نگریز�ں سے

قدیمہ ��ر مشہور مور خین ما ئیکل ؤڈ )�etymologistsلصرف ) آ� ثار ن قدیمیہ ، محققین زبا (، �ساتذہ

Michael Wood( ہیری سلوشو �ر ، )Harry Slochower( ٹوبی لیسٹر ، )toby Lester، )

Sally( ، سیلی بینارڈ )Bernard Lewis ) ، بر ناڈ لوئس )(De Lacy O'Lear ڈی لیسی �� لیر

Baynard( ہٹی ( ، جو زف شئٹ )Hans Delbruk( ، ہنس ڈل بر�ک )Philip Hitti(، فلپ

Joseph Schacht( با برہ ��کر ، )Barbra Walker( ر ڈبلیو ر�برٹسن �سمتھ��)W.

Robertson Smithآ�ن سے پہلے �س خطے میں عر بی زبان صرف بولی جا ( بھی �س بات سے متفق ہیں کہ قر

�سلVم آ�ن نے ڈ�لی۔ تا ریخ تی تھی ��ر �حی کو پہلی بار عر بی زبان میں قلم بند کر کے عربی لکھنے کی د�غ بیل قر

لکھنے میں مسلمان مور خین کی غلط بیا نی ��ر �ن کے ذ�تی نظر یات کی بھر مار نے �س کی حیثیت �س قدر مشکوک کر

دی ہے کہ �س تحقیقی کام کو خا لص ��ر درست سمت میں رکھنے کے لئے �سلVمی مورخین کے حو�لوں سے بڑی

ہشام متوفی اا د� سو سال کے بعد �بن آ�ن کے تقریب حد تک گریز کیا گیا ہے۔ سا تویں صدی عیسوی یعنی تکمیل قر

آ� ئی۔ جو ۸۲۸ عام پر ل ذکر کتاب سیرت �لنبی' کے نام سے منظر ملسو هيلع هللا ىلص کی عر بی میں لکھی ہوئی پہلی قا ب

آ�ن ہی عر بی کی پہلی کتاب ہے ��ر یہ کہ عر بی زبان کو ترقی کر نے خود �س بات کا ثبوت ہے کہ قر بذ�ت

میں کم � بیش د� سو سال کا عرصہ لگا۔جس کے د�ر�ن عر بی زبان لکھنے کے قو� عد � ضو�بط ��ر صرف � نحو

�کٹھے کر(vocabulary نے عر بی کے �لفاظ )۷۸۶ متوفی خلیل بن احمدکے �صول تر تیب د ئیے گئے۔

کے نام سے تیار کیا ۔�س معجم کتاب العین(lexicography)کے دنیا کا پہلV عر بی �لفاظ کا زخیرہ

کے لحاظ سے �ن کا �سلوب پہلی بارکی ساخت ، �شکال ��ر بنا ؤٹ �ستعمال ہو نے ��لے �لفاظ زبان میںمیں عربی

آ�یا۔ �سی د�ر میں عام پر نے عر بی کی سب سے پہلی گر� ئمر تیار کی ۔ �گر یہ مان لیا جا۷۹۶ متوفی سيبويهمنظر

آ�ن کی کتابت مکمل کر کے �سے �یک کتاب کی۶۳۲ ئے کہ ملسو هيلع هللا ىلص میں نبی کریم کی �فات سے قبل قر

شکل دی جا چکی تھی تو پھر بھی ہمیں �س �یک سو پچاس سال کے طویل عر صے کے د�ر�ن عربی کی کوئی قابل

آ�ن کو ہی دنیا کی سب سے پہلی عربی کتاب کہلV نے کا �عز�ز حا صل یہذ�، �س نظر سے بھی قر ذکر کتاب نہیں ملتی۔ل

آ� نا �س بات آ�ن کے بعد �نسانی کا �ش سے لکھی ہو ئی عربی کی کسی کتاب کا ڈیڑھ سے د� سو سال تک نہ ہے۔ قر

آ�ن نازل ہو نے ��ر �س کے لکھے جانے کے �قت عربی زبان �س قابل نہیں تھی کہ �س کا بھی کھلV ثبوت ہے کہ قر

( لکھا جا سکتا ۔یعنی جس زبان کے لکھنے ��ر پڑھنے کے لئے قو�عد تیار کرliteratureمیں کوئی لٹریچر )

آ�ن کے نز�ل کے �قت آ�ن کے بعد ڈیڑھ سے د� صدیاں لگ گئیں �س زبان کی �دبی حیثیت قر نے میں نز�ل قر

کیا ہو گی؟

آ�ن کے قدیم نسخہ جات ��ر �سلVمیBritish Museum �نگلستان کا عجا ئب گھر ) ( جہاں �نگریز�ں نے قر

آ�ثار قدیمہ کا �یک نو�در�ت صدیوں سے محفوظ کر رکھے ہیں۔صرف �یک بین �لاقو�می عجا ئب گھر ہی نہیں بلکہ دنیا کے

�یسا قا بل ستا ئش تحقیقی �د�رہ بھی ہے جس کا تحقیقی کا م ہمیشہ جا ری رہتا ہے ��ر �س کے ساتھ دنیا کے بہترین ��ر

آ�پ کے ملV حظے کے لئے قابل �عتماد محققین بھی جڑے رہتے ہیں۔�س �د�رے کی تحقیقا تی رپورٹ کے خلVصے کی نقل

حا ضر ہے جس کی صحت کی تصدیق �ن کی �یب سائٹ پر جا کر کی جا سکتی ہے۔

Until the 6th century AD, Arabic was a spoken language only. It was the language of Arab tribal kingdoms in central Arabia, southern Iraq and Syria. The writing used for Arabic from the 6th century onwards is a form of Aramaic script used by the Nabatean people. Aramaic was the official language of the western Persian Empire that included parts of Arabia. The use of written Arabic greatly increased with the spread of Islam as people wanted to preserve what had been revealed to the Prophet Muhammad.

The British Museum

https://www.britishmuseum.org/PDF/Arab_World_Resource_Web.pdf

ترجمہ: چھٹی صدی عیسوی تک عربی صرف بولی جا نے ��لی زبان تھی۔یہ شام، جنوبی عر�ق ��ر �سطی عرب کی قبا ئلی

حکومتوں کی زبان تھی۔چھٹی صدی عیسوی کے بعدسے عربی زبان کو لکھنے کے لئے �ر�می زبان کا �ہ رسم �لخط �ستعمال

کےلوگ �ستعمال کر تے تھے۔ مغربی فارس کی سلطنت جو عربی حصوں پر مشتمل تھی �ہاں کیالنبطيةکیا جا نے لگا جو

سرکاری زبان �ر�می تھی۔�سلVم کے پھیلنے کے ساتھ ساتھ عر بی لکھنے کے �ستعمال میں بھی عظیم �ضا فہ ہو� کیونکہ جو

آ�ئی تھی لوگ �سے لکھنا چاہتے تھے۔بر طا نوی عجا ئب گھر۔ ملسو هيلع هللا ىلص�حی نبی محمد پر بر طا نوی عجا ئب گھر �یک �یسا غیر جانب د�ر ��ر خود مختار �د�رہ ما نا جا تا ہے جو خوب جا نچ پڑتال کر نےکے

یہذ� ، یہ تحقیق �ن تمام غیر مصدقہ قصے کہا نیوں کو مسترد کر تی ہے جن میں بعد کسی بات کی �سناد جا ری کرتا ہے۔ل

آ�ن کے �قت عر بی زبان ��ر �س کی تحریر�ں کو �تنا بڑھا چڑھا کے پیش کیا گیا جس سے معلوم ہو تا ہے کہ � س قر نز�ل

زما نے میں عربی �دب �تنا عر�ج پر تھا کہ لوگ مقابلے کے لئے عربی کلVم کے قطعے لکھ کر خا نہ کعبہ میں لٹکا یا کر تے

تھے یا �س زبان کی لغات �تنی جا مع تھیں کہ صرف �یک تلو�ر کے ہی سو سو نام تھے ۔یہ سب با تیں نبی کریم

آ�ن کی عظمت کو گر�نے کے لئے گھڑی گئی تھیں – ن�ملسو هيلع هللا ىلص کو �ن پڑھ ثابت کرنے ��ر قر ال�ج� �نس� و� اإل�

ث�ل�ه� آن� ال� ي�أ�ت�ون� ب�م� ر� ـذ�ا ال�ق� ث�ل� ه� � ب�م� �ت�وا sات اس ۔ع�ل�ى أ�ن ي�أ انسان اور جن

یں السکت یں تو و اس کی مثل ن ےقرآن ک مانند ال نا چا ہ ہ ہ آ�پ �س زما(۔۱۷:۸۸ )ے �گر

تعریف خیال کریں یی کہ جن � �نس میں تونے میں عربی زبان کے �دب کو بھی فنی لحاظ سے بلند پایه ��ر قابل آ�ن کا دعو قر

آ�ن کے بعد جب عربی �دب قر سے کو ئی �یسا کلVم بنا کر دکھا ئے �س تنا ظر میں کو ئی معنے نہیں رکھتا ۔ کیونکہ نز�ل

نے ترقی کی، �س کا رسم �لخط متعین کیا گیا، �س کی صرف � نحو مرتب کی گئی ��ر �س کی لغات تشکیل دی گئیں تو

آ� یات کے مقابلے میں �یسی �یسی دعا ئیں لکھ دیں جنہیں دیکھ کر �چھے سے �چھا �نسان آ�نی جنات کیا �نسانوں نے ہی قر

آ�ن کا حصہ ہوں ۔در�د شریف، �ٹھنے، بیٹھنے، کھڑے ہونے، بیت �لخلV جانے، بیوی بھی دھو کہ کھا جا ئے کہ شا ید یہ قر

ا�ذ�ن کے بعد ریڈیو، ٹیلی �یژن ��ر آ�ن کا حصہ نہیں لگتیں؟ہر کے پاس جانے ��ر سونے جا گنے کی تمام دعائیں کیا قر

یی کو بار بار یاد محمود پر فائز کر نے کا �عدہ �للہ تعال ملسو هيلع هللا ىلصمسجد�ں سے نشر ہو نے ��لی دعا جس میں نبی کو مقام

آ� یات سے ملتی جلتی نہیں؟ر�زہ رکھنے ��ر ر�زہ کھولنے کی آ�نی کر�یا جا تاہے ۔ �س دعا کی ترتیب ��ر شکل � صورت کیا قر

حال آ�نی �ند�ذ میں ہی لکھا ہے۔جب صورت دعا ؤں کو لے لیجئے �ن کو بھی تو �نسانوں نے کیا بلکہ خود مسلمانوں نے قر

یی کہاں گیا جس میں جن � �نس کو چیلنج کیا گیا تھا؟ خد�ر� �س بات کو سمجھنے کی آ�ن کا �ہ دعو یہ ہے تو پھر قر

کوشش کیجئے �دھر �دھر کی غیر علمی دلیلیں �یسا ہے ��ر �یسا ہے کے �ند�ذ میں دینا بند کر دیجئے۔ �ن بے تکی دلیلوں

آ�پ کے �رد گرد موجود ہیں ۔مگر کوئی باہر ��لا �ن پر کان بھی نہیں دھرے گا۔بڑی کو صرف �ہی لوگ سنیں گے جو

آ�ن کی �حی کے ساتھ ہوئی تھی جس سے پہلے سیدھی سی بات ہے کہ جب عربی کی لکھائی کی �یجاد ہی قر

عربی میں لکھا ہو� کوئی کلVم جن � �نس میں سے کسی نے کبھی دیکھا ہی نہیں تھا تو �ہ �س جیسا کلVم کیسے بنا

آ�ن کی عظمت کو چھوڑ کر �س عر یی کا چیلنج بھی تھا۔مگر ہم نے قر آ�ن کا �عجاز ہے ��ر یہی �للہ تعال سکتے تھے؟یہی قر

آ�ج باہر کے لوگ تحقیق کر کے قر ن منت ہے۔ آ�ن کی مر ہو بی زبان کی شان میں قصیدے گا نے شر�ع کر دئیے جو خود قر

آ�ن ہی کی بد�لت آ�ن ہی دنیا میں عربی کی سب سے پہلی کتاب ہے ��ر قر آ�ن کی عظمت کے قائل ہو رہے ہیں کہ قر

عربی زبان ترقی کر کے �یک چھو ٹے سے بحیرہ عرب سے نکل کر پوری دنیا میں �یک بڑی زبان بن کے �بھری۔ مگر ہم �بھی

ہ فکر سے باہر ہی نہیں نکلے۔عر بی میں تلو�ر کے سو نا موں ��ر زبان د�نی کے �دبی مقابلوں میں لٹکا ئے جا تک �پنے مکتب

آ�ن کا درجہ �حی سے کم ہو کر کسی �نسان کی لکھی ہوئی کتاب سے ذیادہ نہیں رہتا �لبتہ نے ��لے قطعات کے درمیان تو قر

�گر �س حقیقت کو فر�خ دلی سے تسلیم کر لیا جائے کہ �س د�ر میں عربی بولی ضر�ر جا تی تھی مگر �س کو لکھنے کا

ملسو هيلع هللا ىلصتصور موجود نہیں تھا تو سب شکوک � شبہات د�ر ہو جا تے ہیں۔��ر نبی کریم کو �ن پڑھ کہنے ��لوں کے منہ پر

آ�ن سے پہلے نبی کریم کی پڑھائی لکھا ئی بھی �س زما نے کے قر ملسو هيلع هللا ىلصبھی ز�ر د�ر تما نچہ پڑتاہے۔ کیونکہ نز�ل

آ�پ کسی �ن پڑھ گنو�ر بد�ؤں ��ر بنجا ر�ں کے خا ند�ن سے ملسو هيلع هللا ىلصحساب سے �ر�می زبان میں ہوئی تھی۔

یی ��ر با عزت آ�پ مکہ کے �یک �عل ملسو هيلع هللا ىلصنہیں تھے جنہیں تعلیم کی �ہمیت کا �ند�زہ نہ ہو بلکہ

ولی د�د� ہوں خا ند�ن کے چشم � چر�غ تھے۔ خا نہ کعبہ جیسی منفرد ��ر تاریخی عبا دت گاہ کے متو

آ� �رجمند کو تعلیم نہ دیں ! ملسو هيلع هللا ىلص، قریش مکہ کے �نتظا می �مور کے نگر�ن ہوں ��ر �ہ �پنے فرزند

گے بڑھنے سے پہلے �س خطے میں ر�ئج زبان کا تا ریخی جائزہ لیں تو یہ بات ��ر بھی ��ضح ہو جا تی ہے کہ

ومی کہا گیا ہے نا کہ مر�جہ ا� آ�ن کی تحریر کے نز�ل کے �عتبار سے ملسو هيلع هللا ىلصنبی ��ر �س خطے کے لوگوں کو قر

پڑھا ئی لکھا ئی کے لحاظ سے ۔ �ر�می زبان در �صل سا می زبان ہے جس کا عبر� نی زبان سے گہر� تعلق ہے۔ عبر�نی

بالد ما بينزبان سے ما خوذ لفظ �ر�میئن قدیم سیریا ) موجودہ شام ( کے لئے بو لا جا تا تھا۔ �ر�می زبان

��ر سیر یا میں ہز�ر سال قبل مسیح سے بھی پہلے سے مقامی لحاظ سےMesopotamia ( )النهرين

یی کی مشترکہ زبان یعنی ق �سط مختلف لب � لہجے میں بو لی جا نے ��لی زبان تھی جو�قت کے ساتھ ساتھ مشر

قبل۶۱۲ قبل مسیح میں بابل ��ر ۵۳۹بن گئی ۔ (lingua franca)لغة مشتركة

فارس کی سر کا ری مسیح میں نینو� کے سقوط ��ر �ن کی تہذیبوں کے ز�� ل کے بعد بھی �ر�می زبان سلطنت

آ� مد سے پہلے مصر سے لے کر چین تک کتابت یی علیہ �لسلVم کی زبان کے طور پر قا ئم رہی ۔ حضرت عیس

(inscriptions)خطا طی ، کتبہ سازی ، نقش سازی ��ر ہاتھ سے لکھی جا نے ��لی عام لکھا ئی ،

کے لئے بھی �ر�می زبان ہی �ستعمال ہو تی تھی ۔ یہی �جہ تھی کہ �س زما نے کے لحاظ سے عہد نا مہ قدیم

کے بہت سے صحیفے بھی عبر�نی کے بجا ئے �ر�می زبان میں نازل ہوئے۔ فلسطین میں یہود ی بھی �ر� می

نبوت تک جا پہنچی ��ر یی علیہ �لسلVم کے د�ر زبان میں لکھتے پڑھتے تھے جو �ن سے ہو تی ہو ئی حضرت عیس

یی علیہ �لسلVم کی تعلیما ت ��ر تبلیغ بھی �ر�می زبان میں ہوئی کیونکہ �ہ خود �ر�می زبان بولتے تھے حضرت عیس

جس کو بعد میں " سریا نی �ر�می " زبان کا مخصوص نام د ے کر ترقی یا فتہ �ر�می زبان کہا گیا۔ �س زبان نے

یی تعلیمی درسگا ہوں�literatureدبیات ) ( میں �تنی ذیادہ ترقی کی کہ �س زبان کو مدرسوں ��ر دیگر �عل

کی زبان بنا دیا گیا۔ " سریا نی �ر�می " زبان کی ترقی ��ر لکھا ئی پڑھا ئی میں �س کے �ستعمال کے حو�لے

ذکر ہے۔ یہ سے چو تھی صدی عیسوی سے ساتویں صدی عیسوی تک کا د�ر تاریخ میں خاص طور پر قابل

د�ر " سریا نی �ر�می " زبان کے عر�ج کا د�ر کہلV تا ہے جب ہر طرف یہی زبان چھا ئی ہو ئی تھی ۔�سی زما

آ�ن عربی زبان میں نازل ہو چکا تھا جس کی تعلیم �س قدر سبک رفتا ری سے پھیلی کہ نے میں چونکہ قر

ساتویں صدی عیسوی کے بعد �ر�می زبان کی جگہ عربی زبان نے لینا شر�ع کر دی ��ر �ر�می زبان سمٹتے

یہذ�، تمام مد�رس وکا عیسا ئیوں تک محد�د ہوگئی ۔ل وکا د سمٹتے شام، ترکی، لبنان ، عر�ق ��ر �یر�ن میں بچے کچے �

آ�پ یی تعلیمی �د�ر�ں میں جب �ر�می زبان ہی مستعمل تھی تو کے نصاب ��ر �س زما نے کے �عل

ملسو هيلع هللا ىلص نے بھی ر�ئج �لوقت �ر�می نصاب میں ہی تعلیم حا صل کی ۔�س لحاظ سے باقی لوگوں کی طرح

ملسو هيلع هللا ىلصآ�پ بھی پڑھنے لکھنے کے لئے �ر�می ��ر بولنے کے لئے عربی زبان �ستعمال کر تے تھے ۔و ئی دعا شکا گوmonotheistic groupے خدا کو واحد ما نن والی جما عت ) ہ( کی ارامی زبان میں لکھی

ہے۔( میں ابھی تک محفوظ Mar Gewargis Church, Chicagoےک کلیسا )

یہذ�، جب عر بی زبان کی لکھا ئی �یجا د ہی نہیں ہوئی تھی، کسی نے عربی کا رسم �لخط دیکھا ہی نہیں تھا ل

آ�پ عربی میں لکھی ہوئی �س �حی کو ملسو هيلع هللا ىلص��ر دنیا کے تمام کا ر� بار کسی د�سری زبان میں چل رہے تھے تو

خود آ� نا بذ�ت آ�ن میں بار بار کتاب کا لفظ آ�ئے تھے؟قر �مین �للہ کی طرف سے لے کر کیسے پڑھ سکتے تھے جو جبر� ئیل

آ�ن خود کہتا ہے " ا م0ن�کسی لکھی ہو ئی تحریر کی دلیل ہے۔ قر وح1 �ل�ي�ك� ر� ي�ن�ا إ و�ح� و�ك�ذ�ل�ك� أ�

ا ال�ك�ت�اب� ا ك�نت� ت�د�ر�ي م� ن�ا م� ر� م�م ن آپ کی طرف وحی" أ� ے اور اس طرح ہ ۔

ےکی اپن حکم س روح آ�پ نہیں ے ( ہے جانت تھ ک کتاب کیا ہ ے آ�یت میں لفظ(۴۲:۵۲ے ۔�س

ر�ح پر غور کر نے کی ضر�رت ہے جس کے تر�جم ��ر تفسیر ہر مترجم ��ر ہر عالم نے �لگ �لگ کئے ہیں جو �س بات

کا ثبوت ہے کہ �س لفظ پر سبھی علما متزلزل ہیں۔ کسی نے "ر�ح " کو ر�ح �لقدس کہا تو کسی نے ر�ح

�لامین کہہ دیا ۔ کسی نے فرشتہ کہا ��ر کسی نے ر�ح کا ترجمہ کئے بغیر �س لفظ کو جوں کا توں ر�ح ہی رہنے

آ�یات کو غور� فکر سے نہیں سمجھا جا ئے گا تو یہی حال ہوگا ۔ بڑی سیدھی سی بات ہے کہ آ�ن کی دیا ۔ قر

( ضر�ر ہو تا ہے جسے نہ ہم جا نتے ہیں ��ر نہیexistence-entityر�ح کا کو ئی نا کو ئی �جود )

Vہم نے �سے کبھی دیکھا ہو تا ہے یعنی کسی چیز کا �جود جب تک ہما ری نظر�ں سے غائب ہو تا ہے �ہ ر�ح کہل

آ�یت میں در�صل عر بی میں لکھی ہو ئی �حی کی � یسی ہی تحریر کے �جود کو ر�ح کہا تی ہے۔ �س

ا ك�نت�گیا ہے جسے �س سے پہلے نہ کوئی جا نتا تھا ��ر نہی کسی نے �سے دیکھا تھا �س کے بعد م�

ا ال�ك�ت�اب� کے �لفاظ سے �س بات کی �ضا حت بھی کر دی گئی کہ یہ �ہ کتا ب ہےت�د�ر�ي م�

آ� یت آ�ن کریم کی آ� پ جا نتے نہیں تھے ۔ یہی بات قر میں بھی سمجھا ئی جا رہی ہے۔۱۷:۸۵جسے 1 ل�يال ا أ�وت�يت�م م0ن� ال�ع�ل�م� إ�ال> ق� م� ب0ي و� م�ر� ر�

وح� م�ن� أ� ے الل ک حکم سالر� ے ہ ۔یں یں علم ن ہمعرض وجود میں آن واال ایسا جیتا جا گتا وجود جس کا تم ہ ے

ل ےتھا اس س پ ہ ے آن�۔ ر� ل� م�ن� ال�ق� ن�ن�ز0 ے( ک الفاظ اس بات پر۱۷:۸۲ )و�یں ک روح در اصل قر آن یعنی الل کی طرف س نازل ےدلیل رکھت ہ ہ ہ ے

یں ل علم ن ا گیا جس کا لوگوں کو پ ہکی جا ن والی ایسی تحریر کو ک ے ہ ہے ہ ےمار علمائ کرام ےتھا ے ہ ے ک تراجم اور تفسیر قر آن ک بیان۱۷:۸۵۔ ے

یں " ٹ کر ایس کرت ہس بالکل ے ے ہ ےاور ی کفsار آپ س روح ک متعلقے ے ہیں اسکا �مر س اور تم : روح میر رب ک ا یں، فرما دیجئ ہسوال کرت ہے ے ے ے ے ہ ے

ی تھوڑا سا علم دیا گیا ت ہےب ہ تانہ ہ" ی تو الل تبارک تعا لی� پر کھال ب ہ ہت میں کسی چیز کا ب ہباندھن والی بات ک اس ن جان بوجھ کر ہ ے ہ ہے ےی اپن بندوں کو علم دین ک ےتھوڑا علم دیا جس ن وحی کا آغاز ے ے ہ ے ۔

م ن اپنی نا الئقی اور کم عقلی س اسی پر کم علم دین کا ےلئ کیا ے ے ہ ےی تھا مگر ان ک چیل بھر مجموں تان باندھا ےالزام لگا د یا علما ن تو ب ے ے ہ ہ ے ۔

وئ تان باندھ کر لوگوں کو گمرا کر ن پر لگ ی ب ےمیں الل کی ذات پر ی ہ ے ے ہ ہ ہ ہا ک اں ی ک ر " جبک قر آن تو ی ت تھوڑا دیا ہیں ک " روح کا علم الل ن ب ہے ہ ہہ ہ ہ ہ ہے ہ ے ہ ہ ہون ک برابر تھا جیس انگریزی میں “ ا ر پاس ن ےاس کا علم تم ۔ ے ے ہ ہ ے ہ

No“ اور ”a few” 1 کا مطلب �یک ہی ہے یعنی کسی شے کا نہ ہونا ۔ ل�يال a بھی “ إ�ال> ق�

few ے اس ک عال و ی بات بھی سمجھن س” کے معانی میں ہی �ستعمال کیا گیا ہے۔ ے ہ ہ ے

ر چیز الل ک حکم ک تابع یعنی کوئی ہےتعلق رکھتی ک جب ے ے ہ ہ ہ ہےیں جس پر الل ک ےش ایسی ن ہ ہ ر�ے م�

و اس ک با وجودأ� و تا ے کا اطالق ن ہ ہ ہر� ےروح ک ساتھ م�

وگی ؟ وجأ� ہکا اضا فی لفظ لگا ن کی کو ئی تو وج ہ ہ ےیں تھا و اب الل ک حکم س یں علم ن ی ک جس چیز ک وجود کا تم ےی ے ہ ہ ہ ہ ے ہ ہے ہ

اؤ جس برقی ار سا من الیکٹرون کا ب ےسراپا وجود کی حالت میں تم ہ ہے۔ ے ے ہمیش س موجود تھا آسمانی بجلی ا جا تا اس کا وجود ےتوانائی ک ہ ہ ہے ہ

م برقی توانائی کو ہکی کڑک چمک س 1ے ل�يال ے کی حد تک جا نت تھإ�ال> ق� ےےمگر بجلی کا پنکھا ، ٹیلی ویژن اور بجلی س چلن والی دیگر اشیا ء کو ے

میں برقی توانائی ک وجود کا وا دیکھن ک بعد ےاپنی آ نکھوں س چلتا ہ ے ے ہ ےوا ۔علم ( سائنس سے بھی کسی غا ئب شے کا �جود ثا بت ہو تا ہے ��ر �للہ تعاquantumکو�نٹم )ہ

یی کا بھی �جود ) ہ ر�ستentityل یہذ�، ہر غا ئب چیز کا �جود بر� ( ہے مگر �س کا ہمیں �در�ک نہیں۔ ل

کسی مجسم شکل میں یا با لو�سطہ کسی تو� نائی کی شکل میں جب تک ہما ری نظر�ں کے سامنے یا ہما رے

آ�سان سی بات کو ہم نے کتنا گھما یا ��ر طرح طرح کی تفسیریں آ� تا �ہ ر�ح کہلV تا ہے۔� تنی فہم میں نہیں

ملسو هيلع هللا ىلصلکھ کر کتنے مسائل کھڑے کر دئیے ؟ �پنے ہی نبی کو کم علمی ��ر کم عقلی سے ہم نے خود

آ�ن کے �لفاظ کی خو بصورتی ہی یہی ہے کہ �ہ �پنے �یک آ�ن تو یہ بات کر تا ہی نہیں۔قر �ن پڑھ بنا دیا جبکہ قر

آ�یت کو پڑھنے کے بعد �س بات میں کو ئی شک باقی نہیں رہتا کہ �حی یی بیان کر تا ہے۔�س ہی لفظ میں مکمل مد ع

آ�پ کے سا منے �حی کا تحر یر ی مسودہ پیش کیا گیا تھا ۔�حی کا مسودہ ملسو هيلع هللا ىلصآ�پ کو زبا نی پڑھو�ئی گئی تھی یا

آ�یت میں �س کو کتاب کہا گیا۔ ��ر �س کتاب کو عربی میں تیار ا کتا بت شدہ یعنی لکھا ھو� تھا تو � سی یقینا

آ�ن کہہ کر ہر قسم کے شکوک � شبہات کا قلع قمہ کر دیا گیا ۔ کیا ہو� ��ر عر بی میں نازل کیا ہو� قر

ب�يCا آن1اع�ر� ر� ل�ن�اه� ق� �ن>اأ�نز� ب�يCا( اور ۱۲:۲)إ آن1اع�ر� ر� ع�ل�ن�اه� ق� �ن>اج� ۔ ( ۴۳:۳) إ

بہت سے لوگ �پنے تئیں �ٹکل پچو طریقے سے لو گوں کو یہ بتا نے کی کو شش کر تے ہیں کہ نبی کریم ملسو هيلع هللا ىلص�ن پڑھ نہیں تھے لیکن �ن کے پاس کوئی ٹھوس دلیل نہیں ہوتی ۔ �ہ لوگوں کو �دھر �دھر کی �یسی با توں سے

تجا رت لا نے لے جا نے میں ملسو هيلع هللا ىلصقائل کر نے کی کو شش کر تے ہیں کہ چونکہ نبی تجارت کر تے تھے ��ر سا مان ملسو هيلع هللا ىلصیہ یاد رکھنا بہت ضر�ری ہے کہ کس کو کیا سامان درکار ہے جیسے کپڑے کے تھان �غیرہ لا نے ہوں تو نبی

کہیں لکھ لیتے ہوں گے۔�س کے علV �ہ پیسے کا لین دین بھی لکھ کر کر تے ہوں گے �رنہ �نہیں یاد کیسے رہتا ہوگا؟ کچھ ملسو هيلع هللا ىلصلوگ یہ بتا کے لوگوں کو قائل کر نے کی کوشش کر تے ہیں کہ چونکہ نبی مکہ کے رہنے ��لے تھے ��ر �س جگہ

ا�می کہا گیا۔درحقیقت د�نوں میں سے کسی بات آ�پ کو یہذ� ، �سی نسبت سے یی بھی کہا جا تا ہے۔ل ملسو هيلع هللا ىلصکو �م �لقر میں بھی کو ئی �زن نہیں ۔سب کو پتہ ہے کہ چٹے �ن پڑھ بڑے بڑے کا ر�بار چلV تے ہیں ��ر پڑھے لکھے لو گوں سے ذیادہ

یی سے �می �سم ��ر لقب تو ہو سکتا ہے مگر صفت ( نہیں ہو سکتی۔ جبکہadjective)�چھا بزنس کر تے ہیں۔�م �لقرآ�ن سے پہلی کتابوں میں بھی �نہیں معانی میں دکھا ئی دیتا ہے پڑھا لکھا یا �ن پڑھ ہو نا �یک صفت ہے ۔ یہی لفظ قر

۔

"And the book is delivered to him that is not learned, saying, Read this, I pray thee: and he saith, I am not learned." )Isaiah chapter 29 verse 12(

ے اور اس ایک کتاب دی جائ گی جو ا مsی ا ے و گا، ک ہ ے جا ئ گا ، اس  ہ ہپڑھ و ے ۔وں ک میں  ے میں تجھ س ہےک گا ہ التجاء کرتا یں سکتا )یسعیا باب ہ ہاس پڑھ ن ۔ ہ ے

(۱۲ آیت   ۲۹ہے۔قر آن بھی یسعیا کی با الئی آ یت کی ان الفاظ میں تصدیق کر تا ہيل �ن�ج� اإل� اة� و� ر� ند�ه�م� ف�ي الت>و� ك�ت�وب1ا ع� د�ون�ه� م� �م0ي> ال>ذ�ي ي�ج� جو ۔الن>ب�ي> األ�

یں ) وا پات اں تورات اور انجیل میں لکھا ہنبی امی جس اپن ے ہ ہ ے ے ۔ نبی(۷:۱۵۷ہے

ملسو هيلع هللا ىلصکریم �ن پڑھ نہیں تھے یہ بات ہم ٹھوس بنیا د�ں پرصرف � س صورت میں ثا بت کر سکتے ہیں جب ہمیں

آ�ن کے معا غیر جا نب د�ر مورخین کی لکھی ہوئی تا ریخ کا علم ہو ��ر �ہ غلطی درست کی جا ئے جو ہم نے قر

آ�ن سے پہلے عر بی لکھی نہیں جا تی نی غلط بنیا دی حر�ف سے �خذ کر کے کی ہے۔ یہ ثابت ہو چکا ہے کہ قر

تھی جس کے بنیادی حر�ف ، �لفاظ کے ما خذ، صرف � نحو ��ر لغا ت کو بہت بعد میں ترتیب دیا گیا ۔ عربی پڑھنے

د نظر رکھ کر بنا ئے گئے تھے۔مگر عربی زبان لکھنے کے قو� عد صرف �س خطے میں بو لی جا نے ��لی عربی زبان کو م

آ�ن بھی سریا نی عربی میں نازل ہو� تھا آ� ئی تھی ��ر قر �جود میں چونکہ سریانی ، �ر�می ��ر عبر�نی زبانوں کے ملVپ سے معرض

آ�ن کے �لفاظ کا ماخذ مقامی طور پر بو لی جا نے ��لی عربی سے لینے کی بجا ئے سریانی زبا نوں سے نکال کر �س لئے قر

آ�ن کے تر�جم میں کوئی فرق پڑتا۔ آ�ن کو سمجھنے میں نہ عربوں کو دقت کا سامنا کر نا پڑتا ��ر نا ہی قر لایا جا تا تو قر

آ�ن کو کسی ماخذ یا صرف � نحو سے سمجھنے کی ضر�رت نہیں حیات میں قر ملسو هيلع هللا ىلصگو کہ نبی کریم کے د�ر

نفیس آ�ن سمجھا نے کے لئے �للہ کے نبی بنفس آ�ن کا پیغام لوگوں تک پہنچا نے ��ر �نہیں قر ملسو هيلع هللا ىلصتھی کیونکہ قر

آ� یا جس کی بنیا دی �جہ آ�ن سمجھ نہیں آ�پ کے دنیا سے رخصت ہو نے کے بعد لوگوں کو قر ملسو هيلع هللا ىلصموجود تھے۔مگر

آ�ن کے �لفاظ کے معا نی نظر یاتی بنیا د�ں پر �ستو�ر کئے ہوئے مخرج یا غلط بنیادی حر�ف سے �خذ کئے جا نے قر

آ�ن در�صل سر یانی لفظ ' یان�ه'کے سو� کچھ نہیں۔لفظ قر ر� (سے ماخوذ ہے جس کاܩܪܝܢܐ' ')ق�

a text of scripture)مطلب ہے" �للہ کی طرف سے نازل کی ہوئی دیکھ کے پڑھی جا نے ��لی تحریر"

for reading). �آن�ه ر� ع�ه� و�ق� م� اس کو جمع کرنا ۔ إ�ن> ع�ل�ي�ن�ا ج� مار ذم ہےیقینا ہ ے ہ

آ�یت کا لفظ "۷۵:۱۷ )۔اور پڑھوانا یہذ�، �س آن�ه( ۔ ل ر� یان�ه�' بھی در حقیقت " ق� ر� ' سے ہی ما خوق�

�ذ ہے جو لکھی ہو ئی تحریر کو پڑھنے ��ر پڑھا نے کی دلیل ہے۔ �سی طرح ' أ ر� 'بھی سریا نی لفظاق�

یان�ه�' ر� (سے بنیاQ-R ' سے ماخوذ ہے جس کا مطلب تحریر کو پڑھنا ہے۔سریانی کے بنیا دی حر�ف 'ق –ر ' )ق�

آ� آ�ن سے پہلے صحیفوں کی تحریر کو پڑھنے کے لئے �یک ہز�ر قبل مسیح سے �ستعمال ہو تا دی لفظ '�قر' بنتا ہے جو قر

¯رہاہے ۔مگر ہم ' أ �أق ر کے معنی بنیا دی حر�ف ' 'اقر� أ ے' س بنن وال مخرج ' ق�ر� ے ے

اسی طرح یں جس کا مطلب صرف ' پڑھنا ' لیا جا تا ۔' س اخذ کر ت ہے ہ ے ےsر بار استعمال کئ جا ن وال لفظ' قر آن' اور ےقرآن میں کم و بیش ست ے ے

ےق ر أ' س اٹھا ئ جا ن' ےاس ک ماخوذات بھی غلط بنیا دی حروف ے ے

اگر ی غلطی درست کر لی جا ئ یں دیت ےکی وج س اپن حقیقی معا نی ن ہ ۔ ے ہ ے ے ہقرآن ک و جا ئ گا ن واال فتن خود بخود ختم ےتو نبی کو ان پڑھ ک ۔ ے ہ ہ ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصےدیگر الفاظ بھی اگر تحقیق کر ک سر یانی عربی ک بنیا دی حروف س ے ے

ےاخذکئ جا ئیں تو غیر عرب لوگوں کو قر آن کا تر جم اور عرب ک لوگوں ہ ےو گی یں وم سمجھن میں کو ئی دقت ن ۔کو قر آن کا اصل مف ہ ہ ے آز مائشہ

ہقر آن کی کسی بھی آیت یا کم از کم سو ر فاتح کا ترجمہےشرط ! ہ ہسریانی س واپس اپن زبان ےسریا نی زبان میں خود کر ک دیکھ لیجئ ے ۔ ے ے

ےیعنی اردو یا انگریزی میں ترجم کریں گ تو آپ کو ترجم کی جا ن والی ہ ے ہما ری تحقیق کی سچا ئی وم سمجھ میں آ جا ئ گا اور ہآیات کا مکمل مف ے ہ

ہبھی سا من آ جائ گی کیونک قر آن س برا راست ) ے ہ ۔ ے �پنی زبان میں(directے

آ�نی �لفاظ کا ما خذ ) ( عر بی زبان کے متعین کر دہ محد�د بنیاsourceترجمہ کر تے ہوئے ہمیں قر

آ�ن کو نہیں بلکہ � س خطے میں بولی جا نے ��لیroot lettersدی حر�ف ) ا�ٹھا نا پڑ تا ہے جو قر ( سے

نظر رکھ کر بنا ئے گئے ہیں ۔ یہ بنیا دی حر�ف عر بی زبان کی ضر�رت زبان ��ر �ہاں کی مخصوص ثقافت کو مد

آ�ن فہمی کی ضر�رت پوری نہیں کر تے۔ جبکہ سا می زبا نیں عربی کے بنیا تو شاید پو ری کر تے ہوں گے مگر قر

آ�نی �لفا ظ کے �صل ما خذ �ستعما ل کر تی ہیں جن کی آ�ن کا ترجمہ کر نے کی بجا ئے قر دی حر�ف سے قر

آ� سما نی صحیفوں سے بھی ہو تی ہے۔ �سلVم کو ئی نیا دین نہیں لا یا بلکہ جو دین حضرت تصدیق قدیم

آ�پ کو �سی دین کو قائم کر نے کا ریما ملسو هيلع هللا ىلصمحمد سے پہلے �نبیا علیہ �لسلVم کو دیا گیا تھا ملسو هيلع هللا ىلص

آ�ن کی شکل میں بھیجا گیا ۔�پنی زبان میں ریما ئنڈر یاد دہا نی کو کہا جا تا ہے جسےreminderئنڈر ) ( قر

آ�ن نے ' ذکر' کہا ہے۔ یا د دہا نی ، ریما ئنڈر ��ر ذکر کسی با لکل نئی چیز کا نہیں ہو تا بلکہ �سی قر

ع� ل�ك�مبات کا ہو تا ہے جو کبھی پہلے بھی بتا ئی گئی ہو ��ر �سی کو قائم رکھا جا نا مقصود ہو ۔ ر� ش�

اه�يم� �ب�ر� ي�ن�ا ب�ه� إ ا و�ص> �ل�ي�ك� و�م� ي�ن�ا إ و�ح�ال>ذ�ي أ� ا و� ا و�ص>ى ب�ه� ن�وح1 م0ن� الد0ين� م�

وا ق� ر> ى أ�ن� أ�ق�يم�وا الد0ين� و�ال� ت�ت�ف� ى و�ع�يس� ی دین۔و�م�وس� ار لی و ہتم ے ے ہم ن آپ کی طرف ےمقرر کیا جس کا نوح کو حکم دیا تھا اور اسی راست کی ہ ہم ن ابراھیم اور موسی� اور عیسی� کو حکم دیا تھا ک ہوحی کی اور اسی کا ے ہ ہے

واور اس میں پھوٹ ن ڈالو ) ہاسی دین پر قائم ر ما ر علما ء۴۲:۱۳ہ مگر ے( ہ ۔آ�یت سے �یک چھو ٹا سا ٹکڑ� " المائدةسورة ےن ل�ت� ل�ك�م�کی تیسری ال�ي�و�م� أ�ك�م�

�سلVم کو �یک با لکل نیا دین بنا کر �س پرد�ين�ك�م� ا�چھا لا کہ �یک طرف تو دین " لے کر �س �ند�ز سے

آ�ن تو آ�ن سے پہلے نا زل کی ہو ئی کتا بوں سے ہما ر� �یمان ختم کر دیا۔ قر تا لہ ڈ�ل دیا ��ر د�سری طرف قر

کہتا ہے کہ جو دین �ن بر گزیدہ �نبیا علیہ �لسلVم سے ہو تا ہو� تم تک پہنچا ہے �س میں پھوٹ نہ ڈ�لتا ۔

آ�ج تک صلVۃ کا مگر ہم نے �س دین میں �یسی پھوٹ ڈ�لی کہ خود بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکا ر ہو گئے۔نہ ہمیں

ل�ت�پتہ چلV ��ر نہی ذکر کا بلکہ در حقیقت ہم نے �پنے دین کا ر�ستہ خود ہی کھو دیا۔ ال�ي�و�م� أ�ك�م�

و ئیں��لی طویل ل�ك�م� د�ين�ك�م� لی کتا بوں میں نازل کی ہ آیت میں قرآن س پ ہ ے

را ک اسی دین پر لو گوں کو پھر س گا مزن کرن کی ےبا توں کو د ے ے ہاس آیت میں خنزیر کھا ن کی مما نعت اور ےنعمت کی تکمیل کا بیان ہے۔

ل صحیفوں میں ا نی کرائی گئی جو قرآن س پ ےحالل کھان کی یا د د ہ ے ہے ہ ےہے۔بھی آ چکی

And the pig is unclean to you, because though it has a division in the horn of its foot, its food does not come back; their flesh may not be used for food or their dead bodies touched by you. (Deuteronomy 14:8)

، ہےخنزیر آپ ک لئ نا پاک ے اکھر د� حصوں میں تقسیم ہیں ، کیو نکہاے گر چہ �س کے پاؤں کے

آ� تی , �س کا و�ل( میں سے ) د� بارہ چبانے کے لئے( ��پس ) منہ میں (نہیں ہ � �س کی )نیم ہضم شدہ( خو ر�ک ) معد

اچھو نا بھی منع ہے۔)�ستثنا (۱۴:۸گوشت کھا نے کے لئے �ستعمال نہیں ہو سکتا ��ر �ن کے مر دہ جسم کو

آ�یت میں خنزیر کا گوشت حر�م کر نے کی جو �جو ہات بیان کی گئی ہیں �ہ علمی �عتبار �ستثنا کی مندر جہ با لا

سے �تنی بلند ہیں کہ �نہیں �للہ کی سچی �حی قبول کر نے کے سو� کو ئی چا رہ نہیں ۔ جس زما نے میں یہ �حی نازل

ین آ�ج کے ماہر �نہضام کا �ہ سا ئنسی علم �نسان کو نہیں تھا جو کی گئی �س �قت مما لیہ جا نور�ں کے نظام

طب ��ر حیا تیات رکھتے ہیں۔جس کے مطا بق سو�ئے خنزیر کے تمام ممالیہ جا نور �ں کی نیم ہضم شدہ غذ� �ن کے

آ� تی ہے جسے و�ل سے ہو تی ہو ئی �� پس منہ میں � کہا جا تا ہے۔ مما لیہ جا نور �سے چباتے ہیں ��ر پو د�ںCudمعدہ

��ر درختوں کے �جز�ء سے غذ� ئیت حا صل کر کے �پنی خو ر�ک ہضم کرتے ہیں ۔ �س عمل کو سا ئنسی �صطلVح میں

Ruminantآ� و�ل سے خو ر�ک چبا نے کے لئے �س کے منہ میں ��پس نہیں � کہا جا تا ہے۔مگر خنزیر کے معدہ

کے عمل کے ذریعےRuminant کو خنزیر چبا نہیں سکتا ��ر نہ ہی یہ دیگر مما لیہ کی طرح Cudتی یعنی

یہذ� دیگر مما لیہ جا نور�ں کے بر عکس خنزیر بکٹیر یا ) ( کے جر ثو�Bacteriaپنی خو ر�ک ہضم کر سکتا ہے۔ ل

موں کے ذریعے �پنی خو ر�ک ہضم کر تا ہے جو �س کے گوشت ، خون ��ر کھال میں پوری طرح پائے جاتے ہیں ۔ خنزیر کے

مد� فعت گو شت میں پائے جا نے ��لے بکٹیریا �نسا نی صحت کے لئے مضر ہو تے ہیں جن سے �نسان کی قوت

یلی چو نکہ �نسان کی بہتری کمز�ر ہو جاتی ہے ��ر �نسان کو کئی قسم کی مہلک بیما ریا ں بھی لگ سکتی ہیں ۔�للہ تعا

یلی نے خنزیر کا گو شت کھا نے ��ر چا ہتے ہیں �س لئے �نسان کو بیما ریوں سے محفوظ رکھنے کے لئے �للہ تبا رک تعا

�سے ہاتھ لگا نے تک سے بھی منع فر مایا ہے۔ �گر �نسان �للہ کی نا فر ما نی کر تے ہوئے پھر بھی خنزیر کا گو شت کھا

تا ہے تو �پنے نفع � نقصان کا �ہ خو د ذمہ د�ر ہے۔

ہ �عمال) ( ��ر �ستثنا میں بھی یہی کہا گیا ہے۔Actsشاہ جیمز کے نسخ

And the swine, though he divide the hoof, and be clovenfooted, yet he cheweth not the cud; he is unclean to you. Of their flesh shall ye not eat, and their carcase shall ye not touch; they are unclean to you. )Deuteronomy 14:7; Acts 10:9-16( King James Bible

ا گیا ہے۔یسعیا ک مندرج ذیل حوا ل میں بھی خنزیر ک گوشت کو برا ک ہ ے ے ہ ے ہWho sit among graves and spend the night in secret places; Who eat swine's flesh, And the broth of unclean meat is in their pots. Isaiah 65:4

۔احبا ر میں بھی خنزیر کا گو شت ممنوع قرار دیا گیاAnd the pig, for though it divides the hoof, thus making a split hoof, it does not chew cud, it is unclean to you ۔. Leviticus 11:7

ے میں بھی خنزیر ک متعلق۱۵:۱۵ اور ۸:۳۳ ، لو قا کی انجیل ۷:۶متی کی انجیل یں ہمختلف حوا ل جات درج ۔یہاں �س کو نا پاک ��ر شہوت پرست بھی کہا گیا ہےہ

آ�ن کی سو رہ �لما ئدہ بھی خنزیر کو حر�م قر�ر دے کر مندر جہ با لا �حی کی تصدیق کر رہی ہے۔ قر

ن�ز�ير�) م� ال�خ� ل�ح� ال�د>م� و� ي�ت�ة� و� م�ت� ع�ل�ي�ك�م� ال�م� ر0 (۵:۳ح�

�نہضا م معدے کے چار خانوں پر مشتمل نظا م

لی کتا بوں میں بھی حرام تھا و تا ک خنزیر قر آن س پ ہ اس س ثا بت ے ہ ہے ہ ےودی جو ' ی لی کتا بوں میں موجود ہاور ذبیح کا بیان بھی قر آن س پ ہے۔ ہ ے 'کوشر ہ

(Kosher) یں اس کا حکم حضرت داؤد علی السالم ، کیا ہو� ہگوشت کھا ت ہ ے

یم علی السالم ، حضرت مو سی� علی السالم اور دیگر انبیا ء ہحضرت ، ابرا ہ ہہعلی السالم ک حوالوں ک ساتھ تورات میں مو جود اگر ی گوشت ذبیح ہ ہے۔ ے ے ہ

یں تھا تو مز کو ر جلیل القدر انبیا ء علی السالم پھر کیا کھا ت تھ ؟ ےن ے ہ ہ ہل تمام انبیا ء علی السالم صرف ہکیا آپ ک تشریف ال ن س پ ے ہ ے ے ے ملسو هيلع هللا ىلص

ا �ہ بھی حلVل گوشت(vegetariansسبزی خور ) تھے؟ �گر �ہ صرف سبزی خور نہیں تھے تو یقینا

آ�یت ) آ�ن کی �س آ� یا تھا جس کی یاد دہا نی ہمیں قر یی کا یہی حکم ہی کھا تے تھے ۔�نہیں بھی �للہ تبا رک تعا ل

( میں کر �ئی گئی کہ ذ بحہ کیا ہو� حلVل گوشت کھا ئیں ��ر جس چیز پر �للہ کے سو� کسی ��ر کا نام لیا جا ئے۵:۳

آ�یت میں حلVل کھا نے کی آ�ن کی �س دین سمجھتے�ہ ہر گز نہ کھا ئیں ۔�گر قر آ�پ تکمیل یقین دھا نی کو

ا پہلے تمام �نبیا ء علیہ �لسلVم کے کھا نے پینے ، طور طریقے ��ر �ن کے دین کو مشکوک آ�پ نے یقینا ہیں تو

یی سے ہم کلVم ہو آ� تی ��ر نا ہی �ہ �للہ تبارک تعا ل ��ر نا مکمل قر�ر دے دیا۔�گر �یسی بات ہوتی تو نہ �للہ کی �حی �ن پر

یہذ�، نبی کو �ن پڑھ کہنے ��لی بات بھی �یسی ہی بے تکی ہے جیسے دین مکمل ہو نے کی۔ ملسو هيلع هللا ىلصسکتے۔ل

کیا �ہ ہستی �ن پڑھ ہو سکتی ہے جس پر بیک �قت �دبیات، زبان، فلسفہ، تاریخ، جغر�فیہ ، سیا سیات، قا نون ��ر

سائنس جیسے علمی مضا مین پر مشتمل �حی �تا ری جا رہی ہو ��ر حکم دیا جا رہا ہو کہ �س علم کو

لوگوں تک پہنچا ؤ ؟ �ن پڑھ ہو نا تو �یک طرف �تنی بڑی ذ مہ د�ری کسی معمولی تعلیم یا فتہ شخص کو بھی

نہیں دی جا سکتی ۔میٹرک پاس کو پی �یچ ڈی کے لیکچر میں بھیج کر دیکھ لیجیئے �گر کوئی بات �س کے

آ�ج آ� ئے گا ۔ ولے پڑ جا ئے تو کہیئے۔ لوگوں کو پڑھا نے کی بات تو بہت د�ر کی ہے خود کو بھی کچھ سمجھ نہیں پ

یی تعلیم یا فتہ پر�فیسر جو �پنے مضمون کی خوب تیاری کر کے پڑھا نے جا تا ہے د� چا ر سو�لوں کے بعد �ہ �یک �عل

بھی گڑ بڑ� جا تا ہے۔مگر �یک بنی نا صرف پوری �مت بلکہ �س کو نہ ما ننے ��لے لوگوں کے سو�لوں کے جو�ب

بھی مکمل �عتما د کے ساتھ د یتا ہے۔ نبی �گر سائنس کی بات کر ے تو �س کی سمجھ ��ر علم کی �نتہا

ہوتی ہے ۔ �گر نبی سیا ست کے مید�ن میں ہو تو بڑے بڑے سیا سی رہنما ؤں کو مات دیتا ہے۔نبی سپہ سالار ہو تو

بڑے بڑے تربیت یا فتہ سپہ سالار�ں کے چھکے چھڑ� دیتا ہے۔زبان ، �دب، فلسفہ ، تاریخ ، قا نون ��ر حکومت سا زی

کی بات ہو تو �کیلV نبی سب پر بھا ری پڑ تا ہے ��ر �س کا نام دنیا کے مشہو ر� معر�ف قا نون د�نوں میں سرے

ت عالیہ کی تحریر ملV حظہ فر مائیے۔ فہرست ہو تا ہے۔ �س ضمن میں �مریکہ کی عد�ل

The United States Supreme Court honors Muhammad, the Prophet of Islam, as a source of law and justice alongside Moses, Solomon, and Confucius. He is depicted in the Courtroom Frieze among the great law-givers of mankind. Muhammad )c. 570 – 632( The Prophet of Islam. He is depicted holding the Qur’an. The Qur’an provides the primary source of Islamic Law. Prophet Muhammad’s teachings explain and implement Qur’anic principles. US Supreme Court 1935.

میں منظور ہو نے ��لی �مریکی سپریم کورٹ کی مندرجہ با لا قر�ر د�د کا �رد� ترجمہ:- ریاست ہا ئے۱۹۳۵

یی ، سلیمان ��ر دیگر عظیم قا نون د�نوں کے ساتھ ساتھ قا عالیہ �سلVم کے نبی محمد کو موس متحدہ کی عد�لت

نون ��ر �نصاف کا ذریعہ ہو نے کا �عز�ز دیتی ہے ۔ بنی نوع �نسان کو عظیم قانون دینے ��لوں کے در میان �ن

آ� �یز�ں کر نے کے لئے منتخب کر لیا گیا ہے۔ محمد ) ( کا کتبہ ہمیشہ (۵۷۰ - ۶۳۲ملسو هيلع هللا ىلص)محمد

آ�ن �سلVمی قا نون کے بنیا دی ماخذ فر�ہم کر تا ہے ۔ آ�ن کی �جہ سے ہوئی ہے۔قر �سلVم کے نبی کی نشان دہی قر

آ�نی �صولوں کی تشریح ��ر �ن کا نفا ذ کر تی ہے۔ سپریم کورٹ ریاست ہا ئے متحدہ ۔۱۹۳۵نبی محمد کی تعلیم قر

عالیہ ) ( ��ر دنیا بھر کے قا نون ساز �د�رے جسے " دنیا کو قا نون دینے�Supreme Courtمریکہ کی عد�لت

کر�م '�ن پڑھ' کے نام ��لے عظیم قا نون د�ن" کے طور پر تسلیم کر تے ہیں �س عظیم ہستی کو ہما ر ے علما ء

ولمہ �د�رہ کسی سے یا د فر ما تے ہیں ! کیا فا ضل قا نون د�ن بھی کبھی �ن پڑھ ہو� کر تے ہیں ؟ �گر کوئی مس

شخص کا کام سر� ہتے ہوئے �سے �عز�زی ڈگری عطا کر د ے تو �س شخص کو بات بات میں ڈ�کٹر

صا حب کہتے ہوئے ہما ر� منہ نہیں سوکھتا۔ خو�ہ �س شخص نے مر�جہ تعلیمی نصاب کا مطا لعہ کئے بغیر

یی تعلیم یا فتہ لوگوں کی صف عمل میں د�نشوری کی سند حا صل کی ہو مگر یہ سند لے کر �ہ �عل �پنے مید�ن

ملسو هيلع هللا ىلصمیں شما ر ہو نے لگتا ہے۔ ہما رے نبی حضرت محمد کو دنیا کی سپر پا �ر کے سپر قا نونی �د�رے

یی ��ر �چھو تی نے دنیا کے عظیم قانون ساز ��ر دنیا کے عظیم قا نون د�ن تسلیم کر تے ہو ئے دنیا کی �عل

یی شخصیت �بھی بھی �ن پڑھ ہے !۔ و�ڈگری جا ری کردی مگر تعجب ہے کہ ہما ری نظر میں �ہ �عل هـــــــ�

م� ك0يه� ز� ــ� ي ه� و� ــ� م� آي�ات وا� ع�ل�ي�ه� م� ي�ت�لــ� ن�ه� وال1 م0 ــ� س ي0ين� ر� �م0 ذ�ي ب�ع�ث� ف�ي األ� ــ> الب�ين ل م� ال� ب�ل� ل�ف�ي ض� إ�ن ك�ان�وا م�ن ق� ة� و� ك�م� ال�ح� م� ال�ك�ت�اب� و� ي�ع�ل0م�ه� ی ۔و� ہے و ہ

یں میں س مبعوث فرمایا جÍو ان پÍر اس ےجس ن ان پڑھوں میں ایک رسول ان ہ ےیں کتÍÍاب اور حکمت سÍÍکھاتا اور یں پاک کرتا اور ان ہےکی آیتیں پڑھتا اور ان ہ ہے ہ ہے

ی میں تھ ل صÍÍÍریح گمÍÍÍرا ےب شÍÍÍک و اس س پ ہ ے ہ ے ہ ر۶۲:۲)ے احمÍÍÍد علی،طÍÍÍا ہ( ۔،پکتھل، ہالقادری، احمد رضا خاں،فتح محمد،محمد حسان،یوسف علی،قریب اللملسو هيلع هللا ىلصجارج سیل اور قÍÍریب قÍÍریب سÍÍبھی مÍÍترجمین ک تÍÍراجم میں آپ کÍÍو ے

Íا جÍا گی ہے"ان پÍڑھ " ک � صرف کم علمی ،ر��یات کی �ندھی تقلید ��ر �ن لوگوں کے دماغ کے فتور کےہ

ملسو هيلع هللا ىلصسو� کچھ ��ر نہیں ۔جبکہ تحقیق سے ثا بت ہو چکا ہے کہ نبی کریم حضرت محمد �ن پڑھ یا معمولی

یی تعلیم یا فتہ شخصیت تھے۔ پڑھے لکھے نہیں بلکہ �پنے زمانے کی �عل

ملسو هيلع هللا ىلصد�ئیں سے بائیں : �مر یکی سپریم کورٹ کی چھت پر لگا ہو� کتبہ، حضرت محمد کے �عز�ز میں سپریم کورٹ کے صدر در��زے پر نصب کی ہوئی پتھر کی

�مریکہ کا سپریم کورٹ۔ تختی۔

ڈ�کٹر کا شف خان

۔ لندن۲۰۱۴ مئی ۲۵