کائناتی گرد میں عریاں شام

3
ی م ط ا رہ: اسد ف ص ب ت) ں می ظ ن( ام اں س ری ع ں می رد گ ی ت ا ن- ت : کا اب ن ک ام ی روز م د ا4 اہ : ز ف ن ص م: حاب ف ص۱۱۰ : ت م ی ق۲۰۰ ےE پ زو، ر ن ش کی ن ل نM ت ھ ج ن ر: سا ش ا ی۴۶/۲ وز4 ہ ، لاY گ زود ن ر م ہ ن واز م ے ک م ظ ن لہ ای ق م ب ل ر ع ک ی حد ن ف ود کاE پ ی- ئ ت ی ک راء ع ش ے کہ4 ہs وں گ س ک ن ت ک ان اب ہ ی ے ن لی ے ک ری ع ا ازدو س" ٫ ے س ر ن ن س و د ی ن ا" ے تیں ا ا4 ے ہ ک وں واز ا ی ق ن ل ح ن ی- ئ ت ر ن غ ب ے کی ر ث ا ن م و ک ھ ک ی سا ک ل ر ع ھ، ت ے سا ک اب ری ج ن ی ت ا ن ت و ل س ے ا ی ت ت ن ے تی م، ا ظ ن ے اوز4 ہ ی گئ ر ا4 ہ ا ی ری ع ا اوز س وعاب ص و م ہ دم از ، یs اں ن ت رز ط ل دازَ ن ں اوز ی4 ہ ے س ں میs گاں ت ش ک ے ک م ظ ن ی ھ تE ب ر ا گ ے۔ ا4 ہ یY ر ھ ک ھ ت ے سا ک د وزے فE پ وں م ظ ن ی ک رودا ن ن و ل ی اE ر ی گ ے۔ ا4 ہ ا ن گ ھا لک ے لی ے کE ب وعہ ا م ج م ہ از وں کا ی م ظ ن ی ک روز م د ا4 اہ و ز پ ں، ی4 ہ« ے ہی ں ز می وہY پ ی ک وش ق ب ہ وزان مص ے ی ت ں می ام اں س ری ع ں می رد گ ی ت ا ن- ت کا اب ن ک ر ظ نر ث و ز پ ے پ ا ا ح ن ک ہ ماز ن ش و ک ت ی گ ی کاس ب ے پ ں اوز می ظ ن ی ک ت ی ح م ے ع و م ج م ے ک م ج را ث ے ک" " " " ے۔4 ہ اوY رE ث ری ع ش را ش کا دو روز م د ا4 اہ عد ز ب ے ک ں می م س و م ے ک ی س ک ود خ ں می وں م ظ ن اد ر ع ن ط" " ر ظ ن ے پ و4 ہ ے پ ھا ب ت ی وعدے ق ن ل ح ن ی اوز ت ا ن ش ح، ی ت وعا ص و م ی، ئ لیسا ی ا ھ سب ہ تش ب ے وا س ود خ روز م د ا4 اہ ں ز می ے ع و م ج م ری ع ش ہ از اش یs ں ط ا ی ے تی ں ا می ی سکE ح ی ک ے پ اE ا حY ر ھ ک ں می ی کY ر ھ ک روز م د ا4 اہ ں ز می وں م ظ نs ے۔ اں4 ہ ل م ی ش مرE ث وں م ظ ن ف ل ت ح م س لی واE خ وعہ م ج م ہ ں۔ ن ی4 ہ ے پ ا ے ک وزی مص و ک ر ط ا ن م ی ل و م ع م ر ن ع ی اوز ل و م ع م ے ک راف ط ا ے تی ھ ا ت ی سا4 ہ ھ توز سا ے ا4 ہ ا ی ر ا ظ ن وا4 ہ ا ری ک و گ ن ف گرE ث وں پ وازدا ق ی ق ی د ک

Upload: asad-fatemi

Post on 27-Dec-2015

47 views

Category:

Documents


8 download

DESCRIPTION

کتاب تبصرہ

TRANSCRIPT

Page 1: کائناتی گرد میں عریاں شام

تبصرہ: اسد فاطمی

نام کتاب: کائناتی گرد میں عریاں شام )نظمیں(

مصنف: زاہد امروز

۱۱۰صفحات:

روپے۲۰۰قیمت:

مزنگ روڈ، لاہور۴۶/۲ناشر: سانجھ پبلیکیشنز،

آا گئی ہے اور نظم، اپنے نت٫اردو شاعری کے لیے یہ بات ایک نیک شگون ہے کہ شعراء کی نئی پود کافی حد تک غزل بمقابلہ نظم کے "موازنہ انیس و دبیر" سے باہر

آاپ بھی نظم کے کشتگان میں آاوازوں کے ہاں اپنے پورے قد کے ساتھ کھڑی ہے۔ اگر نئے اسلوبیاتی تجربات کے ساتھ، غزل کی ساکھ کو متاثر کیے بغیر نئی تخلیقی

آاپ کے لیے لکھا گیا ببل دار طرز بیان، تازہ دم موضوعات اور شاعری میں نئے مصورانہ نقوش کی ٹوہ میں رہتے ہیں، تو زاہد امروز کی نظموں کا تازہ مجموعہ سے ہیں اور

ہے۔ اگر پابلو نیرودا کی نظموں کے تراجم کے مجموعے "محبت کی نظمیں اور بے بسی کا گیت" کو شمار نہ کیا جائے تو زیر نظر کتاب "کائناتی گرد میں عریاں

شام" طبعزاد نظموں میں "خودکشی کے موسم میں" کے بعد زاہد امروز کا دوسرا شعری پڑاو ہے۔

آاتے ہیں۔ یہ مجموعہ چوالیس مختلف اس تازہ شعری مجموعے میں زاہد امروز خود سے وابستہ سبھی اسالیبی، موضوعاتی، حسیاتی اور تخلیقی وعدے نبھاتے ہوئے نظر

آاتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ نظموں پر مشتمل ہے۔ ان نظموں میں زاہد امروز کھڑکی میں کھڑا چائے کی چسکی میں اپنے باطن کی دقیق وارداتوں پر گفتگو کرتا ہوا نظر

اپنے اطراف کے معمولی اور غیرمعمولی مناظر کو مصوری کے شاہکاروں کی طرح ایک ایک کر کے اپنی سطروں کے بیچ پروتا چلا جاتا ہے۔ یوں نظم اپنا دائرہ مکمل

کرنے تک شاعر کے ظاہر و باطن کی ایک باتصویر کہانی کی شکل میں قاری پر ظاہر ہو جاتی ہے۔

نظم "تم مسجد کے سائے میں سوکھ جاو گے" محرابوں کی فراری عافیت سے پرے زمین اور سماج کی کڑوی سچائیوں کو چکھنے اور نئے بہاریں پھول چننے کی

آاتی ہے۔ برکت اللہ کی چکی اپنے عصری شعور اور تازگی کے ساتھ کبیرے کی گمشدہ چکی کی بازیافت ہے۔ "رات اور چاند کی سنگت میں" دعوت دیتی ہوئی نظر

میں شاعر نے قاری کو ایک خاموش رات کے اداس کر دینے والے ایک تجربے میں شریک کیا ہے۔ "زمین کے ہنکارے" دنیا کے ساتھ خیرخواہانہ بیزاری کے کامیاب

ابلاغ کے ساتھ ساتھ منفرد بصری تاثرات کی حامل ہے۔ "غیر متوقع بچے کی متوقع موت" اپنے ہونے کا رزمیہ بھی ہے اور مرثیہ بھی۔ اسی طرح "اچھوت خواب کی

آانکھیں" اسی ہونے کی پہچان کی ٹوہ میں ہیں۔ "طالب اور طلب کا خواب" ایک ڈراونے خواب کی چونکا دینے والی واردات ہے۔ "یک سمتی سڑک سے برہمن

دد ماضی کے درمیانی کواڑ میں کھڑے ہو کر کہی گئی خوبصورت نظمیں ہیں۔ دت حال اور یا ددھن بالوں میں انگلیاں پھیر رہی ہے" ایک طرح سے صور مکالمہ" اور "قدیم

آاہنگ میں رخصتی کے گیت جیسی حزنیت اور یاس لیے ہوئے ہے۔ "دوسرے گوتم کا گیان" "حسین عورت کی خوشحال شادی" اپنے منفرد موضوع سے قطع نظر، اپنے

دمکت ہونے تک کی کتھا ہے۔ "قصہ ایک مینڈک کا" اپنے بیان میں ایک انفرادیت لیے ایک جوگی، جسم کے روگی کے بادلوں کے سائے میں جنم لینے سے لے کر

آاوازوں کا عجائب گھر" ایک طویل نظم اپنے شاعرانہ محاسن کے ساتھ ساتھ ان گنت مسحور کن صوتی اور ہوئے سماج کے ایک عمومی تجربے کو بیان کرتا ہے۔ "

Page 2: کائناتی گرد میں عریاں شام

بصری تاثرات کی حامل ہے۔ صدر ہمیں گلے کیوں نہیں لگاتے، قحط زدہ بستی کا گیت، قومی قاتلوں کے لیے سپاس نامہ، جیسی نظمیں سماجی دردمندی اور دھرتی

آاتی ہیں۔ تم محبت نہیں کرتے، اس محبت کا کیا مصرف، میں اسے خشککے دکھوں پر گاہے حزنیہ، گاہے طنزیہ انداز میں اپنے موضوع کے ساتھ انصاف کرتی نظر

، میں دشمن کو زخمی نہیں کر سکا، وہ مسکراہٹ میرے لیے نہیں، تم جا چکی ہو، اور "نارنجی چاند میں خزاں کا پھول" ایسی نظمیںکپڑے پہننے سے پہلے ملوں

محبت، وصل، فراق، مجاز، تنہائی اور جنسیت جیسے بسیط موضوعات پر بات کرتی ہیں لیکن زاہد کی جنسیت بیمارانہ نہیں ہے۔

زاہد امروز کی شاعری میں معنوی انحرافات نہایت سلیقے سے کیے گئے ہیں، وہ معنی کے مناسب چور دروازوں سے جگہ پا کر کئی ایک رنگ جوڑتا اور نہایت

گنجلک استعارہ وضع کرتا ہے۔ اس کی نظموں میں استعاروں کی بھرمار ہے لیکن نثری نظم کا پاٹ اتنا چوڑا ہے کہ یہ سب استعارے پوری روانی کے ساتھ نظم میں

آاتے ہیں۔ اس کے بصری تاثرات نظم کو ایک دیدہ زیب کولاج کا سا حسن دیتے ہیں، جسے وہ موضوع اور اپنے خارجی محل وقوع سے خوشنما رنگ بہتے ہوئے نظر

چن کر وضع کرتا ہے۔

کتاب کا سرورق مناسب ہے اور کتابت و طباعت ہر اعتبار سے معیاری ہیں۔ مشمولات، طباعت کے معیار اور قیمت کے باہمی تناسب کو دیکھا جائے تو یہ مجموعہ

بجا طور پر خرید کر پڑھے جانے کے لائق ہے۔