میرے بیس منسانے

66

Upload: maqsood-hasni

Post on 15-Feb-2017

67 views

Category:

Entertainment & Humor


17 download

TRANSCRIPT

Page 1: میرے بیس منسانے
Page 2: میرے بیس منسانے

س منسانےیرے بیم

یمقصود حسن

کتب خانہ یابوزر برق

٢٠١٦نومبر

افسانے یمن

فہرست

ک ہوںیں کریم -١

یں ہوتینہ یان ہون‘ یان ہون -٢

سزا یجذبے ک -٣

کرے یہللا بھل -٤

کوشش یآخر -٥

دفع کا ذکر ہے یسریت -٦

Page 3: میرے بیس منسانے

یانگل -٧

ںینہ یوئک یلیتبد یآخر -٨

جئے ہو ینچ دیکھڑ پ -٩

ایدن یسراپے ک -١٠

قاتل ہوں یں ہیم -١١

پالؤ یالیخ -١٢

یم اور روٹیتعل -١٣

دہ الشیبوس -١٤

ےیکھیوبال د -١٥

ضرورت یعصر -١٦

ناںیاماں ج -١٧

رہا یتا ہیاس کا نام ہدا -١٨

پتھر یبھار -١٩

ںیسے لوگ کہاں ہیا -٢٠

Page 4: میرے بیس منسانے

ک ہوںیں کریم

یھں تو اچھا بیبرا نہ ۔ے محلے کا اکلوتا دکان دار ہےببو ہمار

۔تاں کہا جا سکینہ یمان دار بھیں تو اسے ایمان نہیبےا ۔ںینہ

لو یبس راہ چلتے ہ‘ ںیسالم دعا نہ یگہر یاس سے کوئ یریم

۔ہے یہائے ہو جات

ہنے ک ۔ہے یوں بدلیں نے پوچھا: دکان کیتو م یاس نے دکان بدل

یے لگں آتا تھا دوسرا ٹپکنیسودا پورا نہ یک تو تنگ تھیلگا: ا

ی۔تھ

۔ایہو گ ہ کہہ کر کام پر روانہی ۔ایک کیں نے کہا چلو تم نے ٹھیم

دلنے ں نے دکان بیپر سالم دعا کے بعد م یتھا واپس یرستہ وہ ہ

ی۔ائوجہ بت یم وہ ہیاس نے بال تردد و ترم ی۔افت کیوجہ در یک

ھر ں نے سارا دن گیسبب مہونے کے یچھٹ‘ اگلے دن جمعہ تھا

۔گزرا یپر ہ

حال دعا سالم اور ۔ہفتے کو کام پر جاتے ہوئے اس کے پاس رکا

اس نے ی۔وجہ پوچھ یاحوال پوچھنے کے بعد دکان بدلنے ک

وہ ی۔وجہ بتائ یکھا اور وہ ہیطرف بڑے غور سے د یریم

۔مجھے بھلکڑ سمجھ رہا تھا

Page 5: میرے بیس منسانے

یہ ہی ۔ا کرتایر بات کنہ تھے او یادہ تعلقات ہیاس کے ساتھ ز

مول پر حسب مع یواپس ۔جو اس سے آتا جاتا کرتا یک بات تھیا

وجہ یا حال احوال پوچھا اور دکان بدلنے کیسالم بال ۔رکا

۔بولنے لگا اور مجھ سے لڑ پڑا یاونچ یوہ اونچ ی۔پوچھ

ر طور پ یذہن یں بھیم ۔پر اتر آئے گا یلگتا تھا کہ ہاتھا پائ

ا ریں وہ میمجھے معلوم تھا دوڑ م ۔ار تھایے تیبھاگنے کے ل

ے اور لوگ جمع ہو گئ یر ہوئیوہ تو خ ۔ں کر سکے گایمقابلہ نہ

وہ چوں کہ زور زور سے بول رہا تھا ی۔وجہ پوچھ یلڑنے ک

یھہ بیں یساتھ م ی۔ں نے بڑے تحمل سے وجہ بتا دیے میاس ل

الم ے سیں اس لیخاص تعلق واسطہ نہ یرا ببو سے کوئیکہا م

۔ےا ہیہ غصہ کر گی ۔تا ہوںیے پوچھ لیکے ل یبرقرار یدعا ک

۔بات ہے یکون س یسیا یں غصہ کرنے والیاس م

طرح یاس ۔ںیآپ جائ یسب ہنسنے لگے اور مجھے کہا باؤ ج

کھ یف دطر یک بندے نے ببو کیا ۔کچھ ببو کو ٹھنڈا کرنے لگے

۔ںہو کیں کریہ تھا کہ میجس کا مطلب ی۔رکھ یکر سر پر انگل

انب ج یسے ہولے قدمدں سے اپنے گھر ک یدگیسنج یں جعلیم

۔ایبڑھ گ

یں ہوتینہ یان ہون‘ یان ہون

Page 6: میرے بیس منسانے

ثال ں بےمثل اور بےمیم یاور دو نمبر یریرا پھیال مردود ہیتھ

یہ ککے ہر معاملے کو شک و شب یزندگ یال شکیرہا جب کہ تھ

ا کہ ہناس کا ک ۔ں ضرب المثل چال آتا تھایکھنے مینظروں سے د

‘ ا ہےکے موافق دکھت یاصل یبھ یجعل ۔ں رہایخالص نہ یکچھ بھ

پڑے یصد تو درست ماننا ہ یف یناکس یکس یناسہ یکو سو ف

۔گا

سے یال مردود بات اس انداز سے کرتا کہ اس کا کہا اصلیتھ

وہ جسے ہاتھ لگے ہوئے ہوتے ۔دو چار قدم آگے نکل جاتا یبھ

ا یاس کا ک‘ یمحدود نہ تھ یہے تک ہبات ک ۔دھوکہ کھا جاتا یبھ

بعد بہت‘ ںیوقت نہ یاس ۔کھا رہا ہوتا یچغل یک ین اصلیع یبھ

ں یے مکن اس وقت جھانسیں کھلتا کہ وہ تو سراسر فراڈ تھا لیم

ے یے لک یابیبار یلٹے ک ۔ہو چکا ہوتا یسہ خالیآنے والے کا کھ

۔د بل کہ برابر اور بار بار لٹتا چال جاتایوہ مز

بل ‘ تے رہےیکے کہے کو بکواس کا نام د یلے شکیسب تھہم

ے رو نے اس کیاس کا کہنا تھا کہ پ ۔کہ اس کا مذاق اڑاتے رہے

رو سےیماں نے پ یریم ۔ز ڈال ڈال کر مارایباپ اور بہن کو تعو

Page 7: میرے بیس منسانے

رتے دم کا قتل اسے م یٹیکن اپنے خاوند اور بیا لینکاح تو کر ل

ابو پا پر ق ینے بمشکل ہنسں یہ کہا میاس کا ۔ایتک معاف نہ ک

ہنسا کن گھر آ کر خوبیل یں مالئیہاں م یوہاں تو اس ک ۔کر سنا

ں کو دوستو ۔ہے یں کب رہتیٹ میبات پ یسیا ۔ایاور انجوائے ک

انوکھا ں بالکلین مانیقی‘ ہ اندازیکا یدشمن ۔ایلطف اندوز ک یبھ

ایکے قاتل سے ک یٹیخاوند اور ب ینکاح بھ ۔اور الگ سے لگا

ی۔ب اور سمجھ سے باال لوجک تھیعج ۔اینہ ک یاور معاف بھ

ک یں ایا میزوں سے لوگ مرنے لگتے تو آج دنیدوسرا اگر تعو

۔زندہ نہ پھرتا یبھ

بات یہ یسیہ تو ای ی۔ہے اور فوق الفطرت بھ یب بھیہ بات عجی

ے ں نے مگرمچھ کو جاگتیآپ سے کہے کہ کل م یہے کہ کوئ

ا وہ ی ہو سکتا ہے یبات کہنے واال پاگل ہ یسیا ۔کھایں اڑتے دیم

۔بےوقوف بنا رہا ہو‘ ہو سکتا ہے ۔آپ سے شغال لگا رہا ہے

کن مگرمچھیہے ل یچٹ کرتے آئ یوں سے ہاتھیصد یبکر

ے مز ۔ںیاڑتے آئے ہ یعالمتا مگرمچھ ہ ۔ایکھا گیں دیاڑتے نہ

اس ی۔ں آ گئیکھنے میصورت د یعمل یے اس کیکھیبات د یک

ا یگو ی۔ں رہینہ یان ہون‘ یان ہون‘ ہ ٹھہرے گایکا مطلب

کہنے والے نے مگرمچھ کو ۔ں رہایغلط نہ‘ مگرمچھ کا اڑنا

ں یاڑان امکان م یمگرمچھ ک یعنی ۔کھا ہو گایضرور اڑتے د

۔داخل ہے

Page 8: میرے بیس منسانے

‘ روبات ک یک یپڑھائ یلکھائ ۔بل ہےیپڑھا لکھا احمق اور یسد

ں ہو یہں نیال میوخ کے خواب یفٹافٹ وہ کچھ بتال دے گا جو کس

ر طو یعمل ۔بڑا کمال کا ہے یں بھیات میسماج یکالم یزبان ۔گا

ٹے عطا یہللا نے اسے دو ب ۔ا گزرا ہےیگ یصفر سے بھ یپر منف

ہ بڑا لڑکا کچھ سال اور چھوٹا لڑکا کچھ دن کا تھا ک ۔فرمائے

س ج‘ یکرنا پڑ یاسے شاد یبآمر مجبور ی۔انتقال کر گئ یویب

ی۔تھ یبانجھ بھ‘ یہ یزبان طراز تو تھ یک یعورت سے شاد

و بہن ک یبل کی یتھا نے سد یال مردود جو اس کا بہنوئیتھ

ں یا اور اس کا سب کچھ چٹ کر جانے کے طمع میں کیہاتھوں م

ی۔ا اور چول عورت سے کروا دیگھٹ یانتہائ یشاد یک یسد

۔ابجھانے لگ یآگ بھ یہوس ک یلوٹنے کے ساتھ ساتھ اپن

ن لے مردود سے ان بیتھ یمدت کے بعد اس عورت ک یہ یتھوڑ

ی۔بل کو لے کر وہاں سے نکل آئی یاور وہ سد یہو گئ

یخوش یبل کی یسد ۔ٹے سے نوازایک بیبل کو ای یہللا نے سد

یا بھنیکا سانس ل یہاں البتہ اس عورت نے سد یانتہا نہ رہ یک

یک ٹےیا تھا اب وہ اس بیچھوٹا مر گ یپہلے ہ ۔ایحرام کر د

یلے شکیوہ تھ ۔کے ساتھ نبھا کر رہا تھا یخاطر اس جہنم زاد

یکن اب اس کیا کرتا تھا لیماں کے گزارے کا مذاق اڑا یک

ت کے بعض حاال ۔ں تھایکا کہا غلط نہ یلے شکیا تھیں آیسمجھ م

Page 9: میرے بیس منسانے

ڑتا نے سے لگانا پیس یاور ناپسند کو بھ یتحت ناخوش گوار

۔ںیکرنا غلط نہ ں پروازیا مگرمچھ کا ہوا میگو ۔ہے

سزا یجذبے ک

اں کا یبنے م ی۔نہ تھ یبات ہ یکوئ یسیا یں بگڑنے والیاس م

ن یں نے اسے دو تیم ۔کو مار رہا تھا یٹا اپنے چھوٹے بھائیب

یں نے اس کیا تو میکن وہ مارنے سے باز نہ آیا لیبار منع ک

ڑے اں بیبنے م ۔ایوہ روتا ہوا گھر چال گ ی۔ک رکھ دیں ایم یکھت

ر ناصرف مجھ پر برسیکچھ پوچھے بغ ۔غصہ سے باہر آئے

ں ان کے اسیم ۔ںید ین دھر بھیدو ت یپڑے بل کہ زناٹے ک

ے سے انہوں نے مجھ سیوں لگا جی ۔ران ہوایے پر سخت حیرو

ک ک ٹھایٹھ یجوابا ان ک یں بھیم ۔ا ہویپرانا بدال چکا یکوئ

نے ںیم ۔ایگجو کا منہ مار یکن کیخاطر تواضح کر سکتا تھا ل

۔ایبامشکل درگزر سے کام ل

ا یوہ سمجھا کہ ڈر گ‘ ں چپ رہایے اور میاس نے ہاتھ چال ل

Page 10: میرے بیس منسانے

ں اردگرد کے لوگو ۔ر تک چالتا رہاید یے زبان بھیل یہوں اس

ں بچوںیم ۔ا کہ جسے بک رہے ہو وہ تو چپ ہےینے ٹھنڈا ک

نہ پڑتا یہاں بھید یشا ۔ں پڑاینہ یں کبھیکے معاملہ م

۔ایرا ہاتھ اٹھ گیا اور مینے مجھے بدحواس کر د یپدرجذبہء

یبھ ر ابیخ ۔اد تھای یرے اچھے وقتوں کیجو کا چھوٹا لڑکا میک

سنور اس کا ی۔جو مزے کرا جاتیتو ک یجب پہاگاں گھر پر نہ ہوت

ک اں کو محض شیبنے م ۔ذائقہ تبدل ہو جاتا یرا بھیجاتا اور م

۔اں نہ بدال تھین میقیتھا مگر شک

جوابا کچھ کرتا تو لمبا چوڑا کھڑاک ہو یں بھیاس روز اگر م

سب اگرچہ ی۔تھ یمہارت رکھت یں کمال کیم یاداریجو دنیک ۔جاتا

۔ہوتا یاول درجے کا اصل یبھ یہ فرضیکن اس کا یل یکرت یجعل

والرے بول ب ی۔تھ ینان یبھ یجو کیاور وہ ک یپہاگاں گھر پر تھ

اور یماض ۔توبہ توبہ کر جاتا یطان بھیدان لگتا کہ شیسا میکا ا

ال یکے خواب و خ یحال کے وہ وہ قصے دہرائے جاتے جو کس

۔ہے یجان جات یبڑ یریسے م یبکوبک ۔ں رہےیں نہیم

یمجھے بہت معمول ۔ہے یز ہوتیت خیاز یسزا بڑ یجذبے ک

۔ھاا تیچپ نے متوقع رن کا رستہ بند کر د یریم‘ یتھ یسزا مل

Page 11: میرے بیس منسانے

جو سے تعلق خرابیچپ نے ک یریہے کہ م ہیبات تو یسچ

۔ا تھایبند کر د یہونے کا دروازہ بھ

کرے یہللا بھل

ں یا نہپت ۔قہقے لگا رہا تھا‘ ں کر رہا تھایٹھا باتیوہ اچھا خاصا ب

ے س یزیت یٹھا اور بڑیاو خو کہتا ہوا اٹھ ب‘ ایا ہو گیاچانک ک

ا یاوے ک‘ یچھے سے ککو نے آواز دیپ ۔ایطرف بڑھ گ یگھر ک

۔وںآ کر بتاتا ہی۔۔۔مرجنسیا ۔ہوا جو بال بتالئے بھاگ اٹھے ہو

۔ایڑ گیک موضوع چھیکن ایا لیوہ تو چال گ

ر یخ ہللا ۔س ہونا تھایکا آج ک یویب یال تھا کہ اس کیکا خ یاک

۔واال دے یک اور زندگیدے ن یکرے اور ہللا جو بھ

س اس یہے جو ک یئدا یار وہ کوئیں یا او نئیدوکڑ نے قہقہ لگا

۔نے کرنا ہے

یاپن بگڑ نے ۔ا ہو گایگ یادھر ہ‘ یتھ ینکلن یٹیکم یآج اس ک

ی۔چھوڑ

Page 12: میرے بیس منسانے

ینکے نے گرہ لگائ ۔بات ہے یہ ہیہاں ہاں

چھ گھر سے ک ۔ا ہے کہو کچھ کرتا کچھ ہےیار اس کا کیچھوڑو

نٹے بعد اب دو گھ ۔ں ہانکنے لگایٹھ کر گپیادھر ب‘ ا ہو گاینے آیل

سے یگم شریب ۔ا ہےیلگا کر گ یتو دوڑک یتب ہ‘ ہو گاا یاد آی

۔چھتر کھا رہا ہوگا

اس بات پر سب ہنس پڑے یاس ک

۔یکہہ د یہ یکن مہاجے نے اپنیں دم تھا لیبات م یے کیکال

ا یتم ک ۔ا ہے ورنہ اس طرح سے نہ بھاگ نکلتایمار پر گ یکس

۔انا ہےیجانو بڑا س‘ جانو

۔شگوفہ چھوڑا یک اور ہیشبے نے ا ۔ا ہوگایاسے ملنے گ

رت سے پوچھایکو نے حیسے نیاسے ک

ں پتایں نہیتمہ

ں توینہ

بویب‘ ادھر کان کرو

بو کونیب

یٹیب یں خاک رہتے ہو جگو کیواہ گاؤں م

ا سن رہا ہوںیہ کیں یم‘ ںیہائ

ہاں یج

Page 13: میرے بیس منسانے

بڑا چھپا رستم نکال

وں افیں، قینکالے جاتے ہ یکڑوں معنیکے س یوار کیپس د

ے کہتے چل یب کیب قریسب قر ۔ا انبار لگ جاتا ہےاندازوں ک

ں یر نہانتظا یا اسرار کھلنے کے وقت کا کوئیکھوج ۔ںیجاتے ہ

۔کرتا

انو آ ں مصروف تھے کہ جیح و وضاحت میتشر یاپن یمنچلے اپن

طرف یسب اس کے منہ ک ۔ایٹھ گیا اور سر سٹ کر بیگ یہ

۔کھنے لگےید

یگب ۔ٹھے رہو گےیائے بمنہ لمک یوں ہیا یار کچھ بکو گے ی

نے پوچھا

با روتے ہوئے کہایجانو نے تقر ۔ں ہوایکام نہ

ہ انداز ینے افسوس یبگ ۔کن کون سا کامیار لیبڑا دکھ ہوا جانو

۔ار کرتے ہویاخت

ن دن ہوئے یآج ت ۔ض ہوںیار تم لوگ جانتے ہو معدے کا مری

ٹھ کر یب ٹھیں بین میٹریل ۔ہے یآئ یلگا تھا پوٹ ی۔ں آئینہ یپوٹ

۔ا ہوںیہار کر اٹھ آ ۔ہے یصرف ہوا سر ۔ایتھک گ

کھودا پہاڑ‘ واہ یواہ ج ۔سب اس کا جواب سن کر ہنسنے لگے

۔نکال چوہا جگو نے ہاتھ پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا

جانو نے جوابا کہا ۔ار تم جاہل ہو نایاو جگو

Page 14: میرے بیس منسانے

ہو م آ پاس کرکے آ گئےیسے ا یں جاہل ہوں تم تو دلیم یہاں ج

۔نا

پا امت بیرے اندر جو قیم ۔ماں ہے یماروں کیپاگل قبض تمام ب

جانو نے روتے ہوئے کہا ۔جانتا ہوں یں ہیہے وہ م

یے سب کو چپ سیچند لمحوں کے ل ۔ایماحول ناخوشگوار ہو گ

وں یک اری ۔ایتوڑتے ہوئے ک یس ینے سوگوار یجگو ہ ی۔لگ گئ

۔کرے یہللا بھل‘ شان ہوتے ہویپر

کوشش یآخر

ے اس ن ی۔تھ یب ہو گئیقر یآہٹ اور بھ یندے کے قدموں کدر

ے درند یتو جلد ہ یرہ یہیرفتار یسوچا اگر اس کے دوڑنے ک

ی۔د ز کریرفتار اور ت یاس نے دوڑنے ک ۔ں ہو گایکے پنجوں م

سے کمزور طاقتور کے یا وہ اور اس جیپھر اس نے سوچا ک

یمزور کں؟ جب اور جہاں کیدا ہوئے ہیے پیآگے دوڑنے کے ل

یندگاس کے بعد ز ۔تا ہےیہے طاقتور دبوچ ل یرفتار کم پڑ جات

چند لمحوں کے ۔کا ہر لمحہ طاقتور کے رحم و کرم پر ہوتا ہے

Page 15: میرے بیس منسانے

حصے کے یمرض یر پھاڑ کر اپنیسکون کے بعد طاقتور چ یذہن

چنے ہ سویوہ یے بھیلمحہ بھر کے ل ۔کر جان بناتا ہے یکھا پ

ا یکا ک تے بچوںیکمزور کے دودھ پ ں کرتا کہیذحمت گوارا نہ یک

یڑہ پر بیاس کے جانے کے بعد اس سے کم طاقتور بق ۔ہو گا

۔ںیہ تےینوچ ل یبوٹ یں اور وہ بوٹیسے ٹوٹ پڑتے ہ یبے درد

وں یک یا بھیکھا ۔ں جاتایا نہیرحم کھا یوں پر بھیہاں تک کہ ہڈی

یک ے انیبٹنوں کے ل ۔ںیں ہیکان یاں فاسفورس کیجائے ہڈ

۔ہے یت رہتضرور

چ سو ۔د اضافہ ہو چکا تھایں مزیرفتار م یاس کے بھاگنے ک

ں ہونے یخواہش نے اس کے جسم م یخوف اور بچ نکلنے ک

ں یوہ ہر حالت م ۔ایٹوٹ پھوٹ کا احساس تک نہ ہونے د یوال

یھکن دشمن بیگرفت سے باہر نکل جانا جاہتا تھا ل یدشمن ک

ں یر مرفتا یکہ اس کونیں نہ تھا کینے کے موڈ میاسے بخش د

۔ا تھایہر اضافہ ہو گ یبھ

ں یائدان دیاس کے سامنے کھال م ۔ا تھایرا تنگ ہو گیموت کا گھ

تے رس ۔چھے خونخوار درندہ تھایاور پ یکھائ یں گہریا بائیدر

پھر وہ ی۔تھ یسخت گھڑ یہ بڑیکے انتخاب کے حوالہ سے

یھائطاقت جمع کرکے ک یسار یاس نے جسم ک ۔ایں مڑ گیبائ

لے پر ک قدم کے فاصیدرندہ فقط ا ی۔کوشش ک یتک پہنچنے ک

Page 16: میرے بیس منسانے

ڑتا گردن پر پ یاس سے پہلے درندے کا پنجہ اس ک ۔ا تھایرہ گ

درندے کے اپنے قدم اس ی۔ں چھالنگ لگا دیم یاس نے کھائ

ہ کوشش کے باوجود رک نہ سکا اور و ۔ں نہ رہےیگرفت م یک

۔اینذر ہو گ یک یکھائ یگہر یبھ

۔ھاں اور دم اکھڑ رہا تیتھ یاں ٹوٹ گئیہڈ یجسم ک کمزور کے

اس ۔دور درندہ پڑا کراہ رہا تھا یکھا کچھ ہیاس نے سراٹھا کر د

ید ہو گئیں مقیبھوک درد کے زنداں م ۔ںیتھ یں ٹوٹ گئیٹانگ یک

مسکراہٹ صبح کازب کے یکمزور کے چہرے پر آخر ی۔تھ

یچککوشش رنگ ال یآخر یاس ک ی۔طرح ابھر یستارے ک

ہیاس نے خود ۔بھر دکھ نہ تھا یموت کا رائ یاسے اپن ی۔تھ

انہ یشکمزور کا وح یکس یہ درندہ کبھیاب ۔ا تھایرستہ منتخب ک

اف شہ اف افیٹانگوں سے ہم یتعاقب نہ کر سکے گا اور اس ک

۔ں گےیکے بزدل نعرے بلند ہوتے رہ

..........................

ماتیتسلصاحب: یمکرم بندہ جناب حسن

یہ بھرسال یکوئ ۔کا فن زنگ آلود ہو چالہے یزمانہ نثر نگار یف

ر چند کھئے توسوائے چند اوسط درجہ کے افسانوں اویاٹھا کر د

ں یں( کے عالوہ کچھ اور نظر نہیمنظومات )غزل اور آزاد نظم

نیمضام یقیاور تحق ی، علمیں ادبیں رسالوں میم یماض ۔آتا

Page 17: میرے بیس منسانے

ت سے یثیح ید و تبصرہ فن کیقتن ۔کثرت سے ہوا کرتے تھے

نچے او یبھ یکھے اور سکھائے جاتے تھے اورافسانہ نگاریس

ہے یزوال تو طار یک عمومیاب ادب پر ا ی۔حامل تھ یار کیمع

غزل کہنا لوگ ۔خصوصا اضمحالل کا شکار ہے ینثر نگار یہ

م ں وقت کیغزل م ۔ں ہے(یسا نہیں )حاالنکہ ایآسان سمجھتے ہ

ق ینثر مطالعہ اور تحق ۔ادہ یں زیں اور نثر میم لگتا ہے اور نظم

یئگانہ ہو کر رہ گینسل ب ینئ یہے جس سے ہمار یچاہت یبھ

ے ک صنف سخن کیصرف ا یزبان بھ یہ ظاہر ہے کہ کوئی ۔ہے

یمولکن اردو والے اس معیل یں سکتیبل بوتے پر پھل پھول نہ

ے ا دانستہ اس سیں یں ہینہ یا تو واقف ہیقت سے یحق یس

یاس یں بھیاردو محفل یٹ کیانٹرن ۔ںیصرف نظر کر رہے ہ

غزلوں کے یسوائے معمول یں اور وہاں بھیمرض کا شکار ہ

۔ں آتایں( کچھ اور نظر نہیہ یہوت یشتر تک بندیں سے بی)جن م

ت یاں اس حوالے سےنہیں مختلف کوششیم یسینثرنو یآپ ک

ے یئر انشاں اویں ،سوچتے ہیآپ مطالعہ کرتے ہ ۔ںیخوش آئند ہ

ں یم ۔ضرورت ہے یاس جدوجہد کو قائم رکھنے ک ۔ںیلکھتےہ

توں کو تا بلکہ دوسیں دیشہ پر نہ یک یخودستائ یمثال کس یاپن

و ہ بتانا چاہتا ہوں کہ شوق،محنت اور لگن ہو تو بہت کچھ ہی

ان ۔ںیہ یں لکھیکتاب یرنگ پر نصابینیں نے انجیم ۔سکتا ہے

ن، یمضام یقین، تحقیمضام یادبکے عالوہ غزل، نظم، افسانے،

Page 18: میرے بیس منسانے

ار کا یعم ینا سب کچھ اعلیقی ۔لکھا ہے یرہ سب ہید وغیتنق یادب

ار کا ہے اور ہندو پاک کےیشتر اچھے معیکن بیں ہے لینہ

ہ یائانش یں آپ کیم ۔ں شائع ہوتا ہےیمعتبر اور موقر رسالوں م

کا مداح ہوں اور درخواست کرتا ہوں کہ برابر لکھتے ینگار

۔رہہئے

ا سو اپ د بہتر ہو سکتا تھیہ مزیکن یہ اچھا ہے لیر نظر انشائیز

۔ داد حاضر ہے یخاکسار ک ۔ں گےیکر ل یوقت کے ساتھ خود ہ

۔ن بولتا ہےیسب چ یراو یباق

سرور عالم راز

صاحب! سالم یُمحترم جناب ڈاکٹر مقصود حسن

ھ کر کہ اسے پڑ یہیفقط ۔ں گےیر پر ہم کُچھ نہ لکھیاس تحر

ب یرر کے اختتام کے قیاور تحر ۔ںیرونگٹے کھڑے ہو جاتے ہ

۔اور پھر منہ کُھال کا کُھال رہ جاتا ہے ۔ںیہ یں ُرک جاتیسانس

اں لکھنے کویہ انگلیاس کے اندر جو کرب ہے اور جو کُچھ

ک بار پھر یں، اُسے بصد مشکل روکتے ہوئے، ایہ یدوڑ رہ

۔۔۔سے بھرپور داد

Page 19: میرے بیس منسانے

دُعا گو

یج یب یو

http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7975.0

دفع کا ذکر ہے یسریت

اور اس ہ دو ٹوک تھایں کہ یے اتنا اہم نہیدفعہ کا ذکر اس ل یپہل

مار یں بیم ۔ںیا مسلہ وابستہ نہیواقعہ، معاملہ یکے ساتھ کوئ

تو ت خراب ہویطبع ی۔ادہ بوجھل تھیت ضرورت سے زیطبع ۔پڑا

ہ از بےساختہ بل ک یں ناچاہتے ہوئے بھیآواز یہائے وائے ک

تو تمنا ہو یاگر توجہ اور خدمت ک ۔ںیہ یخود منہ سے نکل جات

ن یقی ۔تا ہےیکر قدرے بلند کر دیں منہ کا سپیل میاس ذ یآدم

ا توجہ ک یے خصوصیتھا اس ل ماریں بیں سچ مچ میے میمان

ہو شانیپر یرے پورے گھر والیال تھا کہ میخ ی۔تھ یطالب بھ

ے ا جب اس نیال خاک کا شکار ہو گیہ خیرا یم ی۔کر توجہ دے گ

ں کپڑےیم ۔رے متھے لگتے ہویں میچے چلے جاؤ کہ یکہا ن

کا یمار تھا اوپر اس بے رخیک بیا ۔ایچے آ گیجھاڑتا ہوا ن

دفعہ کا ذکر دو لمحوں کا تھا اس یچوں کہ پہل ۔ہوا یصدمہ بھ

Page 20: میرے بیس منسانے

۔ےیے اسے دفع کو ماریل

یم بےہوشین یحالت ناسہ یک یدفعہ چوں کہ بے ہوش یدوسر

یکئ ہسپتال سے چوتڑوں اور بازوں پر ی۔ت ضرور تھیفیک یک

ے یکے اس لیچوتڑوں کے ٹ ۔ایا گیکے لگوا کر گھر الیک ٹیا

سے یہم درد یدل نرس نے یس یاریمحسوس نہ ہوئے کہ پ

ہاں البتہ بازو ضرور دکھے کہ وارڈ بوائے نے‘ لگائے تھے

۔سے لگائے تھے یبےدرد یپور

ات ب یکا ہسپتال جا کر پوچھنا تو بہت دور ک یگھروال یچھوٹ

ک زبان سے پوچھنے ت یں آ جانے کے بعد آدھیہے اسے گھر م

۔ھاتٹا ہوا یں لیحالت م یم مردہ سیں نیم ی۔ق نہ ہوئیتوف یک

ھنٹے ا تھا کہ بالتکان دو گیپھر ک‘ ایال آیخ یاچانک اسے کوئ

ر ہونے مایں نے بیہ تھا کہ میلب لباب ی۔رہ یس منٹ بولتیانتال

مار اس کا ابا ہوا تھا اور عالج یب ۔ا ہےیکا محض ڈونگ رچا

وا ہوتا مار ہیں بیاگر م ۔ایرا کیں جا بسیمعالجے کے باوجود قبر م

ےیں چوں کہ دم تھا اس لیبات م یاس ک ۔یتو الش گھر پر آت

ظر خاص وجہ ن یکوئ یسیا یں النے کیچ میدفع کو ب یدوسر

ی۔ں آتینہ

Page 21: میرے بیس منسانے

ے یل ہے اس ینظر آت یدفع اوج کمال کو چھوت یسریہاں البتہ ت

۔ےہ یبات نظر آت یس یں داخل کرنا اصؤلیاس کا ذکر خصوص م

اوے کے ہائے اوے ہائے یریمار پڑا تو میں بیہ کہ میہوا

ہ یان تو بالوقفہ اور بالتک یں بھیم ی۔نعروں سے بےزار ہو گئ

ان آوازوں سے اس کا سر بوجھل ہو ۔آوازے کسے جا رہا تھا

ں یحن مالبتہ سر پر کپڑا باندھ کر باہر ص‘ تو نہ یکچھ بول ۔ایگ

یآخر ی۔سانس کا انتظار کرنے لگ یآخر یریاور م یٹھ گئیب

یارآواز یں نے اس کیم ی۔ت نہ آئکم بخ‘ یٹ تھیڈھ یسانس بڑ

ں آ کر یٹھک میٹ کر بیطاقت سم یاور پور یمحسوس کر ل

ٹا یر لر تک صوفے پید یں رات کتنیپتا نہ ۔ایٹ گیصوفے پر ل

رے یم ۔ایٹ گیپر ل یتو جا کر چارپائ یہوئ یجب قدرے بہتر‘ رہا

۔ھارک یکن سونے کا ناٹک جاریل یآہٹ سے جاگ گئ یپاؤں ک

۔ڈسٹرب کرنا مناسب نہ سمجھا اور چپکا رہا یں نے بھیم

‘ واک نہ ہیک سے ٹھیٹھ ی۔ہللا کے احسان سے رات گزر گئ

یں نے اس کیم ۔ہاں البتہ پہلے سے قدرے بہتر ضرور تھا

ت یفیک یمار ہونے کیچہرے پر ب ۔ایکھ لیبالوجہ د یوں ہیجانب

آدھ ی۔کر ل یچیں نے فورا سے پہلے نگاہ نیم ی۔کر ل یطار

ں یم ۔وںمار ہیسخت ب ۔ا ہوایپوچھا ک ی۔لگ گئ ینٹے بعد چارپائگھ

۔ےہ یماریب یرے والیا میمار ہو یب یپوچھنا چاہتا تھا ابے وال

ا اس ک ۔ں گزرے گایم یجانتا تھا آج اور آتا کل بےمزگ‘ چپ رہا

Page 22: میرے بیس منسانے

یپ یب ۔ہے یشوگر چھے سو ستر پر پہنچ گئ یریکہنا تھا کہ م

یر رہاں کیمسلسل اور متواتر الٹ صبح سے ۔ا ہےیہو گ یہائ یبھ

ں یم ۔ںیگنوائ یاں اور بھیماریک دو بیا ۔سر پھٹ رہا ہے ۔ہوں

ھوڑے سب ہللا پر چ یکہنے لگ ۔دا کرے گایپ ینے کہا ہللا آسان

پھر تا ہوںیچاہا کہ کہوں سر دبا د ۔خود سے کچھ نہ کرنا‘ رکھنا

وں قدم مجبور ۔ں رہو گےیکام م یا بچو شام تک اسیال آیفورا خ

ئس ں حفظ ما ماتقدم سالیا نان چنے اور ساتھ میچلتا ہوا بازار گ

نے اوکھے سوکھے ہو کر یبےچار ۔ایلے آ یاور انڈے بھ

یآ جان یاصوال بہتر ۔ایک انڈا ڈکار لیدونوں نان چنے اور ا

کوترا یا زبان کیہللا کا شکر ادا ک ی۔گئ یقدرے آ بھ‘ یے تھیچاہ

شام کو ۔تک حاالت درست رہے شام ۔ا ہوںیسے بچ گ یکتر

کہ نان چنے اور انڈے یہ تھیوجہ ی۔فائرنگ شروع ہو گئ

ں کہ حاال‘ ں بڑ بڑ کر رہے تھےیکن منہ میسالئس تو لے آئے ل

ر تک چل سو یتاہم د ۔ں تھایسا نہیا

۔مار ہوںیا کہ بیں بھول گیاور م یرہ یچل ہ

یانگل

دودھ اوبال رہا ‘ ھاٹیمہاجا بڑے سکون اور آرام سے دکان پر ب

Page 23: میرے بیس منسانے

اور ے جا رہا تھایں کیدکان دار سے بات یں ُپڑوسیساتھ م‘ تھا

یاس کا پالتو بال اس ک ۔مارے جا رہا تھا یں کڑچھا بھیدودھ م

یشانیرپ یوقت بال کس ۔ٹھا ہوا تھایپرسکون ب‘ چےینشت کے ن

ہوں سےیں جانتا کہ اگلے لمحے کینہ یکوئ ۔کے گزر رہا تھا

۔گے

یک انسان ۔سکون کا دشمن ہے یطان انسانیش‘ ںیے ہسب جانت

ک یے ااس ن ۔ہے یآئ یشہ سے کھٹکتیاسے ہم‘ یپرسکون زندگ

سامنے ‘ دودھ چڑھا ہو گا یا دو بوند ہیک یجس پر ا‘ یانگل

جھٹ سے‘ ںیہ یاں عاشق ہوتیدودھ پر مکھ ی۔وار پر لگا دید

اں وہ‘ ںاں ہویجہاں مکھ ۔ںیوار پر لگے دودھ پر آ گئیاں دیمکھ

یکئ‘ ک چھوڑیجھٹ سے ا ۔ںینہ یرفطریکا آنا غ یچھپکل

ہ ں کرتا ویوں کو برداشت نہیبال چھپکل ۔ںیاں آ گئیچھپکل

ک نوابیا‘ لمحے یے اسیکھیاتفاق د‘ وں پر جھپٹایچھپکل

بلے کو یٹوم ۔ت ادھر سے گزرےیسم یصاحب اپنے ٹوم

ال دودھ ب ۔سے جھپٹا یزیت یوہ بلے پر بڑ ۔سے برداشت کرتایک

۔ایں گر گیم

طاقت سے یمہاجے نے پور ی۔بات تھ یس یردعمل ہونا فطر

نواب ۔ایر ہو گیں ڈھیکے سر پر کڑچھا مارا اور وہ وہ یٹوم

ہ تشدد یاور اس پر ہونے واال یبےحرمت یک یصاحب ٹوم

Page 24: میرے بیس منسانے

کے چھے مہاجے یانہوں نے چھے ک ۔کھ سکتے تھےیسے دیک

۔ںیں اتار دینے میس

یملیف یپور ۔ل تھا چل بسایکا واحد کف یملیف یبڑ یمہاجا اتن

یو ہا کر سکتے تھے بس قسمت کیوہ ک ی۔الغر و اپاہج ہو گئ

ں کا ہ لوگوی ۔ا بگڑنا تھاینواب صاحب کا ک ۔کوس سکتے تھے

ے یل ں لوگ ان کا گلپ کرنے اور ظلم سہنے کےیکب سنوارتے ہ

ہے ور شائد رطور رہا ہے ا یاقتدار یان کا گلپ ہ ۔ںیتے ہیجنم ل

۔گا

ں گے یتے رہیاٹھانے والے زہر پ یے پر انگلیا ان کے کیان پر

۔ہا ہےصلہ ریف یاصول یہ ہیاقتدار کا ۔ں گےیچڑھتے رہ یسول

ی۔ں آتیہنظر ن یملت یان سے مکت یں بھیب میا مستقبل قریحال ک

پر یغلط ینواب کبھ ۔۔قصوروار کون تھا صاف ظاہر ہے مہاجا

خود کو یکوئ ۔ں رہے گایزد م یکوسنوں ک طانیا شیں ینہ

ہ یسچ اور یہ ہی‘ ہاں یج ۔ں کرے گایجسارت نہ یسدھارنے ک

۔قت ہےیحق یہ

Page 25: میرے بیس منسانے

ںینہ یکوئ یلیتبد یآخر

:نوٹ

یو مرشد یہم چھوٹے چھوٹے چھوٹے ہوا کرتے تھے مخدوم

ا کرتے یاں سنایکہان یاس طرح ک ید غالم حضور حسنیس یبابا ج

کیا یدن کبھ ۔ںیلوح دل پر نقش ہ یآج بھ اںیوہ کہان ۔تھے

ھا یسے گزرتا ہے اور کل من ع یلیہر لمحہ تبد ۔ں رہتےیسے نہ

۔طرف بڑھ جاتا ہے یفان ک

ک یا ۔دو دوست ہوا کرتے تھے ۔بات ہے یبھلے وقتوں ک

داگر ک دن سویا ۔ں کرتا تھایکام نہ یسوداگر جب کہ دوسرا کوئ

تو ںیضرورت ۔ں گزرتایہدوست نے کہا فارغ رہنے سے وقت ن

کرا یں بھرتیفوج م یں اوبےنگر کیآؤ تمہ ۔ںیہ یمنہ پھاڑے رہت

یلد ہلہذا ج یت تھیں وقفیاست اوبے نگر میر یاس ک ۔تا ہوںید

۔یہوئ یدونوں کو خوش ۔ایہو گ یں بھرتیاس کا دوست فوج م

۔کا سلسلہ چل نکال یکہ روٹ یتھ یوال یخوش یبات بھ

اس نے سوچا ۔اس کا ادھر سے گزر ہوا دو چار سال کے بعد

Page 26: میرے بیس منسانے

اس نے پوچھا ۔ایگ یچھاؤن ۔سے مل لوں یوں نہ دوست ہیک

جہ و یک یکارگزار یپتا چال اچھ ۔غا رام کدھر ہوتا ہےیت یسپاہ

کہ اس کا دوست یہوئ یاسے خوش ۔ا ہےیسے وہ حوالدار ہو گ

سوداگر دوست نے ی۔مالقات ہوئ یدونوں ک ۔ا ہےیکر گ یترق

غا رام نے کہایا تو جوابا تیکا اظہار ک یوشخ یاپن :

۔ں گےیں رہینہ یہ بھیں رہے دن یار دن وہ نہی

۔چپ رہا‘ کچھ نہ کہا ی۔ہوئ یرانیاسے دوست کے جواب پر ح

شخص ۔ڈگر پر چلتا رہا ین کیمزاج اور روٹ‘ یمرض یوقت اپن

ں یم ٹکر تالشنے یاز اپنے اپنے طور سے روٹیاوروں سے بےن

اس کا ۔ں مصروف تھایم یسوداگر یسوداگر بھ ۔تھامصروف

غا یاس نے اپنے دوست حوالدار ت ۔ں اوبےنگر جانا ہواین میروٹ

غا رام یوہاں سے پتا چال ت ۔ں جا کر پوچھایم یرام کا چھاؤن

۔ایسے نہال کر د یاس خبر نے اسے خوش ۔ا ہےیصوبےدار ہوگ

یدگیسنج یغا رام نے بڑیت ی۔مالقات پر اس نے مبارک باد د

۔سے کہا

۔ں گےیں رہینہ یہ بھیں رہے دن یار دن وہ نہی

یھت یتو ہونا ہ یرانیح ۔گزار رہا تھا یغا رام موج اور ٹھاٹھ کیت

یو آئت یلیں تبدیسالوں م ۔ا کہتایں کیجواب م ۔کن وہ چپ رہایل

۔ں کہہ رہا تھایغا رام غلط نہیت ی۔تھ

Page 27: میرے بیس منسانے

پنے وہ ا ۔سے گزر ہواکچھ سالوں کے بعد سوداگر کا اوبے نگر

ہ وہاں سے معلوم پڑا کہ و ۔ایغا رام سے ملنے چال گیدوست ت

۔ےا ہیا گیر مقرر کر دیا ہے اور وزیبادشاہ کا منظور نظر ہو گ

شکل بام ۔را تو دوست ہےیا ہوا میا تو کیر ہو گیاس نے سوچا وز

غا یا تا تو جوابیکا اظہار ک یخوش یسوداگر نے اپن ی۔مالقات ہوئ

ذا لہ‘ اس کا کہنا غلط نہ تھا ۔الگ دوہرایپرانا ڈائ ینے وہ ہرام

اور تھوڑا وقت گزار کر رخصت ہو یں ہاں مالئیاس نے ہاں م

۔ایگ

ں آ جائے یم یجب قسمت کا ستارہ زحل سے نکل کر مشتر

کے موت یاوبےنگر کے بادشاہ ک ۔انسان کچھ سے کچھ ہو جاتا

غا یہ تک یہ تھیاصل بات ۔یں آئیغا رام کے ہاتھ میت یبعد بادشاہ

ے وہ اپنے سوداگر دوست س ی۔نہ آئ یلیں تبدیعادات م یرام ک

ی۔طرح کھل ڈھل کر گپ شپ لگائ یپہلے ک ۔ایش آیطرح پ یاس

رہا کہ یاس کا کہنا وہ ہ

۔ں گےیں رہینہ یہ بھیں رہے دن یدن وہ نہ

کر کراس یڑھیس یآخر یک یغا رام ترقیران تھا کہ تیسوداگر ح

چھ ں کیم یاس سے آگے تو زندگ ۔بات پر ہے یاس یا اب بھیگ

۔الگ سمجھ کر چپ رہایوہ اسے ڈائ ۔ںینہ یبھ

Page 28: میرے بیس منسانے

ادشاہ ا تو اسے معلوم پڑا کہ بیبار جب سوداگر اوبے نگر آ یاگل

ںیدان میشہر کے باہر کھلے م ۔ا ہےیغا رام انتقال کر گیت

طرح فمختل ی۔تھ یگئ یادگار بنائی یکے اندر اس ک یواریچارد

ںیاسے خوب صورت بنانے م ۔کے پودے لگائے گئے تھے

ا تھایا گیر کیادگار پر تحریلوح ی۔تھ یگئ یکسر نہ چھوڑ یکوئ

غا رامیعادل بادشاہ مہاراج ت

ں گےیں رہینہ یہ بھیں رہے دن یدن وہ نہ

ے موت ک ی۔ا آئے گیبھال ک یلیتبد یران تھا اب آخریسوداگر ح

۔ہے یکتآ س یلیا تبدیبعد بھال ک

یغا رام کیوہ ت ۔را تھایپھ یں وہ آخریسوداگر کا اوبے نگر م

کا ہر لمحہ شعور کے یماض ۔طرف بڑھ رہا تھا یاگار کی یآخر

۔ںیئگ گیگ بھیں بھیآنکھ یاس ک ۔چوں سے جھانک رہا تھایدر

ہ ی ں رہے دنیغا رام درست کہتا تھا کہ دن وہ نہیاس نے سوچا ت

آئے یلیا تبدیچ رہا تھا اب بھال اور کوہ سو ۔ں گےیں رہینہ یبھ

نہ اس کے م ۔ا بہہ رہا تھایکھا وہاں دریجب وہاں پہنچا تو د ی۔گ

ایار نکل گیسے بےاخت ‘

۔ں گےیں رہینہ یہ بھیں رہے دن یدن وہ نہ

Page 29: میرے بیس منسانے

۔جئے ہو ینچ دیکھڑ پ

لو مسٹر! یہ

و یٹ ینٹ اس دیہوم غور منٹ کمپل ینڈ لولیٹ ایو ار سوی

۔ہر برسرعام السٹ ڈےٹڈ یپھڑکائ

ی۔وائ

سلو مکا یریون و یاونل یآئ ۔از جھوٹ مارنگ ینو حجور ش

ڈیمار

یڈ ہر ان دیو مکا ماری یوائ ۔نیرت میو بےغی‘ گاڈ یاو مائ

ویٹ ینڈ الفنگ ایکھنگ ایپل ور ویو نو پی ۔بازار

ڈ مار یکاز ش یرت بیاز بےغ یرت حجور شیم ناٹ بےغیا یآئ

ٹ یا وپل ور الفنگیٹھوک ٹھوک کر پ یریوترز یل یسو مےن یم

کشنیا یہر ر

فسٹ ٹل اس ۔ٹر اونیڈسکسڈ ل یس وچ مے بیو ار کیاٹ از

و مکا مارڈی یوائ

Page 30: میرے بیس منسانے

تیچاپن یٹ ان دینڈ کن ناٹ ناریا یم فل سٹوریحجور اٹ از آ ش

نیکم یکم یو گلٹی یڈونٹ ور

یکاسٹ از انصار یمائ ۔نیکم یناٹ کم یحجور آئ

ن ا کاسٹ از ایجوال ۔ایو ار جوالینو یا، آئیجوال نیو میس یاو

از یا شیگو یشیو ار ہوم گورمنٹ از قریوائل ۔نیکم یکٹ کمیف

نیکم یناٹ کم

ی۔از مراس یس حجور شی

ی۔کٹ دس ورڈ از مراثیان ف‘ ڈونٹ بارک

یڈینٍڈ جنٹل لیٹ ایو سویم رائٹ او یا یاز آئ

رائٹ یو ار ابسلوٹلیحجور

پہونکو یلیسم تھنگ ہر ن ناؤیاو م

ز ناٹ ذرا بھورا شرمیہ یحجور ش

وٹ ہپنڈ ٹل اس

بازار یواز ممانائزنگ ان د یحجور ش

ئریگوئنگ د یشن ول بیچویزنگ سیگارڈ واٹس آم یاو مائ

و ار فنیشو اس یڈیٹ لینڈ سویاو جنٹل ا

وائڈ اٹ ون انج یوریا ۔شنیٹیزیہ ینیڈ ہر فن ود آؤٹ ایسٹارٹ یش

Page 31: میرے بیس منسانے

اے الٹ

وم و دفع دفان فرینڈ یسپاٹ ا یٹ دیمسٹر جوالہے طالق ہر ا او

۔ئریول سٹے ہ یوچر شیان ف ی۔ز اے ونڈرفل کوالٹیہ یش ۔ئریہ

ت نڈ رکھڈ پنج سین گٹ اپ ایا ڈو نٹھنگ ون مین مسٹر جوالیو

دوڑ نڈیزر ایٹ ممانئیٹ سویو طالق دایگ یہ ۔ز بوٹمیٹ ہیلتر ا

۔ڈیلگائ

زنگ سلوگن یوپل واز ریپ ۔صلہیاٹ واز اے نائس ف

۔جئے ہو ینچ دیکھڑ پ

یچھنڈ ارننگ ایرہ اینچز ڈیٹ کھڑ پیاز سرونگ ا یز شیناؤ آ ڈئ

۔سائڈ ینینٹ فروم ایزناٹ کمپلیہ یش ۔میاماؤنٹ ود نائس ف یخاص

۔ساب یئر چودھریفروم د یپینڈ ہیڈ ایٹسفائیوپل ار سیپ

ایدن یسراپے ک

یربہت سا‘ دیوں تو شاٹھیف کرنے بیتعر یاس کے حسن ک

سے ا ی۔بات نہ بن پائے گ‘ ہات کے استعمال کے باوجودیتشب

لط نہ طرح غ یکس‘ س کہنایق کردہ ماسٹر پین پر ہللا کا تخلیزم

ہم ی۔ہو گ یصورت رہ یہ ہید یشا یلباس کے اندر بھ ۔ہو گا

Page 32: میرے بیس منسانے

ے جب لباس کے اندر جھانکت‘ ںیلباس کے باہر پر مر مٹتے ہ

اور طرح جب گوشت پوست یاس ۔ہے یہوت یوسیں تو سخت مایہ

ھڑوں تو سر پر گ‘ چھے جھانکنے کا موقع ملتا ہےیوں کے پیہڈ

ت اس وق‘ ہ جاننے کا موقع ملتا ہےیجب تک ۔پڑ جاتا ہے یپان

ا یگو ۔ہے یہوت یر ہو چکیتک بہت د

نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن

کو یپھس‘ وقت گزرنے کے بعد ۔ہے یہو جات یت طاریفیک یک

سایپھڑکن ک

۔رہ جاتا ہے یباق یہ

سے ا ۔ں جانا ہوا تھایکام کے سلسلے م یرا کسیاس کے پاس م

ں یوہ تو اچھا ہوا کہ م ۔اد نہ رہای یمجھے اصل مدعا ہ‘ کھ کرید

۔ایم بالسال‘ ایب چال گیں قریم ۔ایں آ گیاپنے آپے م‘ ر بعدیکچھ د

ے ں نیم ۔ایب دبا سا جوایسالم کا تقر‘ کھےیاس نے بال اوپر د

م بھرے لہجے یمت سمجھا اور بڑے مالئم اور پریغن یاسے ہ

ہا سرچ کر ریمعاملے پر ر یک سماجیں ایڈم میم‘ ایں عرض کیم

اس ۔ںیک سواالت کے جواب درکار ہیں چند ایل میاس ذ‘ ہوں

ں بہت یا: میسے جواب د یبے رخ یا اور بڑینے سر اٹھا

۔چھ لوسے پو یمصروف ہوں جو پوچھنا ہے جلد

آپ کا نام‘ ڈمیم یج

Page 33: میرے بیس منسانے

ہ یتان

ںیہ یف الئیا باہر سے تشریں یہ یآپ مقام

ڈھنگ کا اور متعلق سوال پوچھو یکوئ

ںیسے وابستہ ہ یپڑھائ‘ ڈمیبہتر م

ہوں یکر رہ یسیم فل فارمیا

ایسوال ک یں نے آخریکھ کر میاکتاہٹ د یاس کے چہرے ک

۔ںیہ یرادہ رکھتا جذبہ اور ایکرنے کے بعد ک یسیم فل فارمیا

کا گ روزانہیون ل یٹھیبل پر بیٹ‘ ا کرنا ہےیاس کے بعد ک

ی۔کماؤں گ

ی۔بےلوث خدمت کروں گ یانسان ک‘ یال تھا کہ کہے گیرا خیم

ٹو یں چھپا پیخوب صورت لباس اور خوب صورت سراپے م

ا رے سوچ کیم ۔اں بکھر رہا تھایدھج یرے سوچ کیم‘ طانیش

کا ں دھنس چیدلدل م یک یگندگ ہو کر یکرچ یش محل کرچیش

یپنں ایسا انسان سا پتال ہے جو من میہ کی‘ ں نے سوچایم ۔تھا

ٹیکا حصول محض پ یآگہ ۔ں رکھتایکچھ نہ‘ ذات سے ہٹ کر

۔ا ہےیے ہو گیکے ل

بنگلہ یکوٹھ ی۔ا کر لے گیاتنا کما کر آخر ک‘ ں نے سوچایپھر م

Page 34: میرے بیس منسانے

ں یبر مق ۔ڑے گاا فرق پیاس سے ک ی۔لنس بنا لے گینک بیاور ب

الوں ار کرنے ویپ‘ مر جانے کے بعد ۔ں جا سکے گایتو کچھ نہ

ت ں وقیے کون بےکار میالش کے ل ی۔اں ہوں گیجلد یکو بھ

م یتقس یلنس کینک بیبنگلے اور ب یاس کوٹھ ۔ضائع کرتا پھرے

یکورٹ کچر ۔دھ ہوں گےی یوں کے کئیسگے بہن بھائ‘ پر

چار ‘ یپر بھولے سے بھ قبر یاس ک یکو کبھ یکس ۔ں گےیچڑھ

ے ل یمرنے والے نے ڈگر ی۔ق نہ ہو گیتوف یپھول چڑھانے ک

ی۔کاس کا مقدر نہ بن س یکن آگہیل‘ ےیکما ل یسے بھیپ‘ یل

یبہ بھتو ۔دہ غالظتیپوش یچھے اتنین گوشت پوست کے پیحس

تو ںیم‘ ں بولوں گایجھوٹ نہ ی۔توبہ کرنے لگ‘ ںیروح م یریم

یون ساتھیاسے ج‘ ر ہو کریکا اسا یدن یاس کے سراپے ک

ں یم‘ یت شامل نہ ہوتیعنا یاگر ہللا ک ۔ٹھا تھایسوچ ب یبنانے ک

۔ا تھایتو مارا گ

قاتل ہوں یں ہیم

تر یھآج ک ۔طرف بڑھ رہا تھا یتر کیز قدموں سے کھیت‘ کاما کبو

ں یہکچھ پتا ن یکے موڈ کا بھ یدوسرا چودھر ۔تھا یپر کام کاف

نہ یروجہ کا ہونا ضرو یکس‘ ےیبگڑنے کے ل اس کے ۔چلتا تھا

Page 35: میرے بیس منسانے

ہتا چھتر کھاتا ر‘ وجہ سے ین سے اپنے لچھنوں کیچودھر ۔تھا

کرتا یکام کاج کوئ ۔گھر کا غصہ باہر آ کر کاموں پر نکالتا ۔تھا

ڑھنے سے جنج چیوں سج سنور کر نکلتا جیگھر سے ‘ ں تھاینہ

ں ہانکتا یتھ گپآئے گئے کے سا‘ ٹھایرہ پر بیسارا دن ڈ ۔جا رہا ہو

یوئک ۔وں کے ناز و ادا کے قصے سنتایکڑ یسوہن یا پنڈ کی

یک یناکام ۔تایکا دروازہ بند کر د یتو معاف یہتھے چڑھ جات

ہر ‘ سب چپ رہتے ۔تو سارا غصہ کاموں پر نکالتا‘ یصورت رہت

۔ہے یز ہوتیعز یبڑ یکو جان اور چمڑ یکس

ں، یھترے رکیگھں اسے یسوچ یتر پر آتے جاتے اس طرح کیکھ

یب کاموں پر دیکرتا ڈال گر یچودھر یادتیز‘ ا ظلمی یغلط

یوئک‘ ہے گھر جاؤ یسیک یبھ یہ زندگی‘ وہ سوچ رہا تھا ی۔جات

چھ باہر آؤ تو کامے پر وہ ک ۔مسلہ راہ روکے کھڑا ہوتا یناکوئ

۔نہ ہوتا یں بھیال میت جاتا جو اس کے خواب و خیب

کے یچودھر ۔ل رچا ہوا تھایب کھوہاں عج‘ تر پہنچایجب وہ کھ

ں لتیخون م‘ یں خون آلودہ چھرا تھا اور سامنے کاما ابیہاتھ م

سخت یچودھر ۔ایکھ کر گھبرا گیہ منظر دیوہ ۔پت پڑا تھا

ے طرف بڑھاتے ہوئ یاس نے چھرا کامے کبو ک ۔ں تھایغصے م

ے ک یا اور خود کامے ابیکبو نے پکڑ ل‘ کہا: ذرا اسے پکڑنا

۔ایٹھ گیشان ہو کر اس کے پاس بیا اور افسردہ و پریچ گپاس پہن

Page 36: میرے بیس منسانے

۔ایاور کبو کو پکڑ ل یس پہنچ گئیں اثنا پولیدر

مجھے ۔ںیغصے سے اٹھا اور پان سات کبو کو رکھ د یچودھر

ے کہا س والوں نیپول ۔نے ہویپتا نہ تھا کہ تم اتنے ظالم اور کم

اف کر عت صیطب یتھانے جا کر ہم اس ک‘ تم چھوڑو یچودھر

‘ ن کامے موجود تھےیدو ت یوہاں موقع پر اور بھ ۔ں گےید

س آفت نے ا یاس اچانک نازل ۔کے منہ سے سچ نہ پھوٹا یکس

۔ےیگم کر د یکے ہوش ہ

‘ اوہ کہے جا رہا تھ ی۔گئ یخوب لترول ک یتھانے جا کر اس ک

۔سن رہا تھا یکب کوئ یاس ک ۔ایں کیں نے کچھ نہیم

۔اہم نے کچھ نہ کرنے سے روکا تھں یبوال: تمہ یک شپائیا

تے نایک اور نے نعرہ لگاؤ: کچھ کر لیا

نایہاں سے جا کر کچھ کر لیک نے کہا: اب یا

کچھ کرئے گا یہاں سے جائے تو ہیپہلے واال بوال:

ا یے کہ قتل کس نیک جو ذرا پرے کھڑا تھا کہنے لگا: تو پھر یا

۔اں تھیخون سے بھرا چھرا تو تمہارے ہاتھ م ۔ہے

د یرچھرا خ یمتیسا قیں تو ایم‘ بات یحجور قتل کرنا تو دور ک

Page 37: میرے بیس منسانے

۔ا تھاینے مجھے پکڑا یچھرا تو چودھر ۔ں سکتاینہ یہ

یاس کے بعد التوں مکوں اور تھپڑوں ک ۔کرتے ہو یالزام تراش

ی۔برسات ہو گئ

ی۔تھ یں رہیسن نہ یاس ک یبھ یکورٹ کچہر‘ تھانہ تو تھانہ

یئہر کو ی۔تھ یک یہ یچودھر یبھ یکہ کورٹ کچہر‘ لگتا تھا

۔ھاں رہا تینہ یسن ہ یتو کوئ یاس ک ۔اسے دشنام کر رہا تھا

ب یگر یاس کے ہ‘ کھنے والےیماجرے کو آنکھوں سے د

ہرا کو مجرم ٹھ یکبو ہ‘ کھ اور جان کرید یوہ بھ ۔تھے یساتھ

اسے یہر کوئ ۔نہ تھا یک بھیا‘ ںیاس کے حق م ۔رہے تھے

جب اتنے لوگ کہہ رہے ‘ اس نے سوچا ۔تھا قاتل کہے جا رہا

ے کہنا پھر اس ن ۔قاتل ہوں یں ہینا میقیں قاتل ہوں تو یں کہ میہ

تل ق یں نے ہیکو م یاب۔۔۔۔قاتل ہوں یں ہیا: ہاں ہاں میشوع کر د

۔ا تھایک

پالؤ یالیخ

Page 38: میرے بیس منسانے

ے دار قسم کے بند یہللا بخشے پہا خادم بڑے ہنس مکھ اور ج

یھں کبیانہ‘ یدست ہوتے ہوئے بھ یہسے ت یخوش حال ۔تھے

ول ں خوش بیمنہ م ۔کھایں نہ دیحالت م ینے رنج و مالل ک یکس

کتنے کو معلوم نہ ہو سکا کہ اندر سے یکس یکبھ ۔رکھتے تھے

ی۔ھل اور بدمزاج تیسڑ یہ یاتن‘ جاںیگم فیب یان ک ۔ںیہ یدکھ

ھر ہ کہ گیبات یمزے ک ی۔نہ تھ یصاف ستھر یبھ یکردار ک

ہ ی ۔یتھ یآواز تک نہ سن یاونچ ینے دونوں ک یکس یکبھسے

ہو ینہ ہوت یان تلخیکہ ان کے درم یہو گ یتو محض خوش فہم

ی۔گ

یبھ منہ سے ۔ار کر رہے تھےیٹے سے الڈ پیک مرتبہ اپنے بیا

ے ٹیں اپنے بیم‘ کہہ رہے تھے ۔بہت کچھ کہے جا رہے تھے

ر بٹھا پ یہاتھ‘ کرپھر سونے کے سہرے سجا ‘ کو ڈاکٹر بناؤں گا

یک اس ۔انے جاؤں گایبہو ب‘ یقطار ہو گ یوں کیچھے گاڑیپ‘ کر

ی۔ں گیں چڑھیگید یروں کے گوشت کیپر بٹ یشاد

ہت ب یں بھیٹھے میم ۔وں بکرے زبح کر ڈالےیسیں بیساتھ م

۔ںیں دستر خوان پر سجا دیزیچ یسار

ھ مجپھر ۔ں سنتا رہایآسمان بوس بات یر تو ان کیں کچھ دیم

ا کہہ یہ آپ کی یپہا ج‘ ایل یں نے پوچھ ہیم‘ ایسے چپ نہ رہا گ

Page 39: میرے بیس منسانے

طرف انہوں یریم ۔سے ہو سکے گایہ سب کچھ کی ۔ںیرہے ہ

و ا جا رہا ہو تیپالؤ پکا یالیجب خ‘ کھا اور کہاینے ہنس کر د

ں یکھآن یہ کہہ کر ان کی ۔جائے یرکھ یوں کمیک یراشن رسد ک

۔نہ بولےہاں منہ سے کچھ ‘ ئںیز ہو گیلبر

ڈر صاحبان یہمارے ل ۔ںیک رہے ہیکہہ تو ٹھ‘ ں نے سوچایم

شن را ۔ںیپالؤ پکاتے ہ یالیے بڑے خیکے ل یحصول یووٹ ک

سے نقشے یسے ایا ۔ں چھوڑتےینہ یں کمیاس م یرسد ک

یر چلکوسوں کے فاصلے پ یارم بھ یکہ شداد ک‘ ںیکھنچتے ہ

ابوں کو الوں اور خویخ‘ وہ فضا یامن و سکون ک ۔ہے یجات

درد اور‘ دکھ‘ طور پر بھوک یعمل ۔ہے ین سے نوازتیسکھ چ

ان ‘ ایہ رشک ارم دنیہاں البتہ ۔ہے یسے لگیبت ان کے کھیمص

ں یگماشتے انہ ۔ہے یآت یچل یں ضرور بسیا میدن یڈروں کیل

۔ںیسہ سناتے آئے ہیسب اچھا کا سند

کر سو کے مرتبے پر فائز‘ یاگر عورت چاہے تو صفر کو بھ

ں ینہ یاگر الٹے پاؤں چلنے لگے تو سو کو صفر بھ ۔ہے یسکت

اس‘ کھ سکتا ہےید یب صرف خواب ہیدوسرا گر ی۔تیرہنے د

و اہل جاں کو تیف ی۔ں ہوتینہ یاوقات و بسات ہ یسے آگے اس ک

وں شوہر اور بچ‘ یفرصت نہ تھ یسے ہ یموج مست‘ اخگر سے

Page 40: میرے بیس منسانے

ی۔ھموں پر تڈر صاحبان کے قدیل یوہ ملک ی۔تیا توجہ دیپر ک

ہے اور یاس نے پہا خادم سے طالق لے ل‘ ک روز پتا چالیا

یگاڑ یک یزندگ یال ہیپہا خادم اک ۔ہے یگئ یکے ساتھ چل یکس

ب ٹھ صاحیک سیا‘ ں دھتیک روز شراب کے نشہ میا ۔چالتا رہا

در ہو بچے در بہ ۔ایارا ہو گیہللا کو پ‘ چے آ کریکے ن یگاڑ یک

یدار ں پلےیم یمنڈ‘ اکٹر بنانا چاہتا تھاجس بچے کو وہ ڈ ۔گئے

کیا یاس ک ۔کرنے لگا یاڈے ہاکر یں الریبعد م ۔کرنے لگا

ٹا یہللا نے اسے چاند سا ب ی۔ہو گئ یسے شاد یٹیب یمزدور ک

ے ہے اور آج کل باپ ک یطرح بڑا محنت یبےشک باپ ک ۔ایعطا ک

یک یعاب‘ سگھڑ ہے یویب یاس ک ۔پالؤ پکاتا ہے یالیسے خ

الؤ پ یالیں جا سکتا کہ اس کے خیکچھ کہا نہ ۔ہے یفادار بھو

۔ںیل یمنزل پا ہ‘ یحد تک سہ یکس

یم اور روٹیتعل

تا یل گزارے سے بڑھ کر کما ۔اب ہنرمند تھایوہ کم پڑھا لکھا کام

Page 41: میرے بیس منسانے

یہنرمندوں ک ۔ک الگ سے فکر رکھتا تھایا یکن اپنیتھا ل

‘ ایوہ ک ۔سکتا تھا ا کریک ی۔اسے خون کے آنسو روالت یبدحال

خان مجبور و بےبس یں بڑے بڑے کھنیٹکر م یمعامالت روٹ

یطبقے ک یاقتدار‘ ہیہو کہ انتظام یدفتر شاہ ۔ے تھےیہو گ

رو یر زیطبقہ اس کے بغ یطرح اقتدار یاس ی۔تھ یآت یگماشتہ چل

۔ٹر تھایم

کس طرح مدد یآخر ہنرمند طبقے ک‘ ر تک سوچتا رہایوہ د

سے اس کا چہرا یخوش ۔ال سوجھایک خیا پھر اسے ۔کرے

نے سے مشکل گزار رستے پر چلیم ایدمک اٹھا اور اس نے تعل

ے اس یکے ل یدداریخر یاور قلم ک یکاپ‘ کتاب ۔ایصلہ کر لیکا ف

انے ش آ جیں مشکل پیمعامالت م یمیتعل ۔سے تھےیکے پاس پ

۔ن سے رابطہ ممکن تھایں ماسٹر نور دیصورت م یک

پانچ ۔ایدکان پر گ یوہ سب سے پہلے کتابوں ک‘ یصبح اٹھتے ہ

اس ۔ایک دیک بڑا رجسٹر اور قلم خریا‘ ںیکتاب یک یچٹھ‘ پاس تھا

ول روز ا‘ ا کہ پڑھے لکھے باشعور طبقےینہ ک یہ غور ہینے

ں یچھتر چھاؤں م یار طبقے کیبااخت یشعور سے عار‘ سے

ور محل امکہ بردار اپنے ‘ ہنرمندوں کو ۔ںیکرتے آئے ہ یزندگ

رتے ے استعمال کیوں کے مقبرے بنانے کے لیخودسر گھروال

م تو یعلت‘ ںینہ یرشتہ ہ یکا کوئ یم اور روٹیدوسرا تعل ۔ںیآئے ہ

Page 42: میرے بیس منسانے

۔ہے یتیہ دماغ سے سوچنے کا درس دی ۔ہے یفراہم کرت یآگہ

اغ دم ۔ہے یضرورت ہوت یے جہالت کیٹ سے سوچنے کے لیپ

کو ںیسوچ م یک ٹیہے جب کہ پ یر کرتیسوچ شخص تعم یک

ریکھوپڑوں سے محل تعم یہے اور کم زور سروں ک یتیہوا د

۔ہے یکرت

چھ رجسٹر پر ک ۔ر تک کتابوں کے اوراق الٹ پلٹ کرتا رہایوہ د

وں یونت جنیفیک یذہن یاس ک ۔کرتا رہا یکوشش بھ یلکھنے ک

ے ے اسیاس ل‘ دے رہا تھا یچوں کہ سورج روشن ی۔تھ یس یک

‘ یتھ یرات ہو گئ ۔ہے یبار گئ یکتن یہ بجلاحساس تک نہ ہوا ک

ے اس کے منہ س ی۔گئ یچل یک جھٹکے سے بجلیپھر اچانک ا

ال یلمحے اسے خ یدوسرے ہ ۔اینکل گ یرے کیار او تیبےاخت

دوں ہو کر ہنرمن یں بھرتیٹرک پاس کرکے واپڈا میکہ وہ م‘ ایآ

یہمدد کر ر یحکومت تو خود ہنرمندوں ک ۔مدد کرنا چاہتا تھا یک

ی۔تھ

یانرج‘ ہ جھٹکےیچار چھے اچانک یکس ٹائم کے عالوہ بھیف

ے زوں کو لیچ یبڑ یچھوٹ یبہت سار یاور بھ‘ ںینہ یور ہیس

ے چھوٹے س‘ وں سے لے کریکمپن یبڑ یبڑ ۔دے جاتے تھے

و ت یہ ہی ۔کا سامان تو ہو رہا تھا یدال روٹ یچھوٹے ہنر مند ک

ا یٹگھ یاسے اپن ۔رہا تھاہو یوہ کرنا چاہتا تھا جو پہلے سے ہ

Page 43: میرے بیس منسانے

ہلے ار طبقے تو پیکہ صاحب اخت‘ یہوئ یشرمندگ یسوچ پر بڑ

اں یاس نے کاپ ۔ںیے نرم گوشہ رکھتے ہیہنرمندوں کے ل یہ

ر چے بازو رکھ کیں اور سر کے نیں رکھ دیم یں الماریکتاب

۔ایند سو گین یسکون ک

دہ الشیبوس

گن اںیگھڑ یآخر یک یزندگ‘ ں پڑایوارڈ م یمرجنسیشباب مرزا ا

ش کر کوش یبچانے ک یزندگ یاس ک‘ ںیڈاکٹر اور نرس ۔رہا تھا

پہنچ اپنے انجام کو‘ یا تھا کہ اب کہانیاس پر کھل گ ۔رہے تھے

شاہراہ پر ال یک یاسے زندگ‘ دوا دارو دوبارہ سے ۔ہے یچک

‘ یوانائت یا تو وہ پہلے سیگ یبچ بھ ۔ں کرسکتےیکھڑا نہ‘ کر

اس ‘ ناں بیکا سہارا نہ یبھر کس یوہ زندگ ی۔ے گسر نہ آ سکیم

محض‘ کا قول و فعل یہر کس ۔وں سہارا بنے گایک یکا کوئ

و ے ہیکچھ حاصل کرنے کے ل‘ دکھاوے اور اسے خوش کرکے

۔گا

Page 44: میرے بیس منسانے

ھوم آنکھوں کے سامنے گھوم گ یاس ک‘ تا لمحہیکا ہر ب یزندگ

۔ایو گحساس ہں ہوا تھا کہ اسے لذت کا ایوہ اتنا بڑا نہ یابھ ۔ایگ

ا یملنے یٹیب یخالہ اور اس ک یوں کہ ان کے گھر اس کیہوا

ں یالئب یا اور اس کیخالہ نے اسے گلے لگا ۔ںیکام سے آئ یکس

ہ ن یادہ بڑیاس سے ز یں کوئیجو عمر م‘ خالہ زاد یاس ک ۔ںیل

زا نہ م یں کوئیخالہ کے گلے ملنے م ی۔اسے گلے مل یبھ‘ یتھ

یں عجب سیاس کے بدن م‘ ملنے سےکن خالہ زاد کے یتھا ل

ے اس کے رونگٹ ۔وہ اسے بار بار ملنا چاہتا تھا ی۔لذت دوڑ گئ

د اس یشا ۔ہوا یبار کھڑا بھ یکئ ی۔ہلچل مچ گئ یس یں ان جانیم

ی۔ہو گ یت رہیفیک یہ ہی یں بھیاستفادہ م یک یلڑک

ں خاندانو یسسرال ۔ںیں جھٹ گئیاماں اور خالہ باتوں م یاس ک

و خداؤں ک یوہ تو اپنے مجاز ۔ںیاں موضوع گفتگو تھیخام یک

یاپن‘ خالہ زاد یوہ اور اس ک ۔ںیتھ یجا رہ یلتاڑے چل یبھ

ے یا آباد کیدن یرومان ک‘ ازیمذاکرات سے بےن یماؤں کے باہم

یجب تک اس ک‘ ہ سلسلہ اس وقت تک چلتا رہای ۔ہوئے تھے

ی۔کو آواز نہ دے د یٹیب یخالہ نے اپن

ت معامال یمیتعل ۔ایاسے متحرک کر د‘ احساس نے لذت کے اس

ہ ی ۔ایار کیاس نے ہر جائز ناجائز حربہ اخت‘ ےیطے کرنے کے ل

ر رہائش او یاچھ ۔ایے اپنایطور اس نے اچھے روزگار کے ل یہ

Page 45: میرے بیس منسانے

ے س یزندگ‘ ے جائز کو مستقل طور پریاس کے لوازمات کے ل

اسے جو ‘یآسائش ہو گ یسیا یکون س یا کیدن ۔ایکر د یخارج ہ

ا یر گونوکر چاک‘ لسینک بیب‘ بنگلہ‘ کار‘ یکوٹھ ی۔سر نہ آئیم

ڑے ب‘ ںیسے حاالت میا ۔سے لگ چکا تھایسب کچھ اس کے کھ

اؤں کا نیحس‘ ایک یوہ ہ ی۔رونق افروز ہو گئ یبھ یٹیب یگھر ک

بڑے حسن اور ناز و ‘ اس کا قرب ۔ک ہجوم اس کے گرد رہتایا

۔ب ہوتاینص یوں کو ہیادا وال

اٹھنے ۔رونگٹا ذرا کم زور بڑتا تو دواؤں کا انبار لگ جاتا

ر نوع سونے جاگنے غرض ہ‘ نےیکھانے پ‘ آنے جانے‘ ٹھنےیب

ے معدہ اپ سٹ رہن‘ آخر کب تک ی۔رہ یتیلذت اس کے قدم ل یک

گھر ںیل میاس ذ‘ باہر تو باہر ۔ایٹ سا ہو گیڈھ یرونگٹا بھ ۔لگا

یبھجن کا وہ ک‘ ں سنتایہ باتاور وہ و یذلت اٹھانا پڑت یپر بھ

اس یبچے بھ‘ یکھیکھا دید یماں ک ۔ں سکتا تھاینہ یسوچ بھ

گرد ں تھا جو اردیار افسر نہیاب وہ بااخت ۔ےیپرواہ چھوڑ گ یک

نے برداشت کر یباہر نکلتا تو ناانصاف ۔چمچے کڑچھے ہوتے

ہ پاگل یں گھر آتا تو نادیں کھانے کو دوڑتینظر یلیغص یوالوں ک

ا یار کر لیس اختیلذت نے آزار کا بھ ی۔کاٹنے کو آت‘ طرح یکا یکت

۔تھا

اس نے ذلت و عذاب ‘ ادہ عرصہیپانچ سے ز‘ ںیک دو دن نہیا

Page 46: میرے بیس منسانے

ی۔تھ یاس حالت تک لے آئ یبےوفائ یرونگٹے ک ۔ں گزارایم

اس ا تھا دوسرا سارا دنیا گیال یاسے شرم کوشرم یہسپتال بھ

وجہ یافسر ہونے ک یرکارہاں سابقہ سی ۔لتایعذاب کو کون جھ

ند ں بیوہ آنکھ ی۔تھ یسر آ رہیخدمت م‘ یحد تک سہ یکس‘ سے

تم وں خیسوچے جا رہا تھا کہ لذت کے لمحے آخر ک یہ ہیے یک

نے پھر اس ۔ں رہتایوں نہیآخر سب کچھ برقرار ک ۔ںیہو جاتے ہ

ت یاذ یک یں تو زندگیلذت کو استحقام نہ یک یسوچا کہ اگر زندگ

چوں سو ی۔ختم ہو جائے گ یہ بھی‘ یں ہو سکتینہ بقا یکو بھ

یل یہچک یآخر‘ نے یز زندگیت آمیاذ یں پھنسیکے گرداب م

۔نہ رہا یدہ الش کے سوا کچھ باقیک بوسیاور پھر وہاں ا

ےیکھیوبال د

یہتر یاکثر چائے کے کھوکھے پر مالقات ہوت‘ نو سےیاللے د

۔ںیشک نہ یوئک‘ ںیہونے م یاور مشقت یاس کے محنت ی۔تھ

‘ رگھر ڈک ک یڑھیچتا اور رات کو ریب یپر سبز یڑھیسارا دن ر

ینسہ‘ ہم سب مل کر گپ شپ کرتے ۔ٹھتایں آ بیم یاریہاں چار ی

وعات موض یاسیس‘ ںیں ہوتیبات یدن بھر ک‘ خوب چلتا یمذاق بھ

Page 47: میرے بیس منسانے

ی۔معامالت پر مشاورت ہوت یذات‘ ں آ جاتےیگفتگو م یبھ

ب تو یغر ۔کچھ نہ آتا تھا‘ کے سوا یبدسلوک یک یویشقے کو ب

یگئ نازل ہو یادہ ہیکن لبھے پر غربت کچھ زیل‘ تھے یسارے ہ

ب ے ہم سیاس ل‘ یتھ یہوئ یرکھ ینے چوں کہ داڑھ یطاف ی۔تھ

یخیلوں کے کچھ تاریمسلمان جرن‘ کہہ کر پکارتے یاسے مولو

ہوتا اگر پڑھا لکھا ۔اور کچھ پاس سے گھڑ گھڑ کر قصے سناتا

یائیوڈ ینو کو اپنے بڑوں کیاللے د ۔کار ہوتا یکا کہان یدوھائتو

کہ ہم سب دھنگ رہ ‘ وہ وہ چھوڑتا ۔کے سوا کچھ نہ آتا تھا

چھےیں پیجاہ و جالل اور مال و منال م یاکبر بادشاہ بھ ۔جاتے

۔رہ جاتا

م اس کا کا ۔ں شامل تھایسالم دعا م یہمار یقا منہ پھٹ بھیصد

۔د کرنا تھایجھوٹ پر تنق سچ‘ ہر اچھے برے یہ

یاس ک ۔تا تھاینو کو تو آڑے ہاتھوں لیاور اللے د یمولو ‘ دیتنق

نے لوںیان جرن‘ اس کا کہنا تھا ی۔نہ تھ یحد تک غلط بھ یکس

غارت قتل و‘ رمسلمیا غیل مسلمان ہوں یجرن ۔ایالیں پھیاسالم نہ

صاحب ہاں داتا‘ سایان پر فخر ک‘ ںیبازار گرم کرتے آئے ہ یکا ہ

‘ یروادار‘ اریپ‘ اپنے عجز و انکسار‘ سے دوسروں نےیا ای

۔ےا ہیالیکے درس سے اسالم پھ یبرابر یانسان‘ چارے یبھائ

Page 48: میرے بیس منسانے

‘ وجو تم بتاتے ہ‘ اریاو چھوڑو ‘ نو سے کہتایطرح اللے د یاس

پر یبس ماض‘ ا ہویہ ہے کہ تم کیکھنا تو ید‘ وہ ہوں گے

نا خاص کر یکوئ یں بھیار ہمی ۔اتراتے رہو اور خود صفر رہو

۔نسل کے کام آ سکے یے تا کہ آتیچاہ

۔تاحدوں کو چھونے لگ یاکثر معاملہ بحث اور پھر تو تکرار ک

۔ےیلے تک رہنا چاہیٹھک کو شغل میاس ب‘ را موقف تھایم

نویاس روز الال د ی۔جات یتو تکرار ہو ہ‘ کوشش کے باوجود

ں لگا یان کو تالہ نہتو زب یقا بھیصد ۔ایگرم ہو گ یادہ ہیکچھ ز

نو نے یاللے د ۔ایبان پکڑ لینو کا گریقے نے اللے دیصد ۔رہا تھا

ر چے گیں گھونسہ مارا اور وہ نینے میقے کے سیوٹ کر صد

ن پر یمقہ زینہ تھا کہ صد یں بھینو کے وہم وگمان میاللے د ۔پڑا

۔اں تھینے والوں میادہ ترلے لیسب سے ز یاب وہ ہ ۔آ رہے گا

ارا یپ ک نہ سہہ سکا اور ہللا کویا ینو کیقا اللے دیافسوس صد

کچھ تو یہمار ی۔اور ہم سب کو پکڑ کر لے گئ یپلس آئ ۔ایہو گ

نو کویہاں اللے د یہو گئ یجھڑ جھڑا کر تھانے سے رخصت

یھں بیہم‘ ےیکھیوبال د ۔جانا پڑا یل بھیکے ساتھ ج یپھنٹ

۔ایا گیپر رکھ ل یباطور گواہ حاضر

ضرورت یعصر

Page 49: میرے بیس منسانے

یبتانے ک‘ ںیہ سب جانتے ہید لبرل مسلمان ہوں اور یں جدیم

ا ہے اس کا کہن‘ ں مانتایہے جو نہ یطان ہیک شیا ۔ںیضرورت نہ

نل شیپرسوں ہم انٹرن ۔شہ و ہم مشرب ہوںیں اس کا ہم پیکہ م

ں کے آتے جاتے جوڑو ۔ٹھے ہوئے تھےیں بیو سٹار ہوٹل میفائ

ذوق اور پرحسرت نگاہوں لباس اور ان کے طور و اطوار کو پر

کا حسن و یئے ہر آنے والین مانیقی ۔کھ رہے تھےیسے د

و روح ک یریم‘ ز چھرے سےیکاش کے تند و ت‘ ںیجمال اور ادائ

مال ان کے حسن و ج‘ ٹھایب یبدبخت پاس ہ ۔ںیتھ یکر رہ یزخم

۔ادہ خوش ہو رہا تھایپر ز ینیبےچ یریم‘ اور اداؤں سے کم

ہ یالے او س‘ ں نے پوچھایم ۔ایدہ سا ہو گیسنج ٹھا اچانکیٹھا بیب

ا یار دنیکہنے لگا ۔ا ہےیوں لمک گیف کیاچانک تمہارا بوتھا شر

۔غرض ہے یخود یبڑ

ایا ہو گیوں کیک

ک یملکوں کے ا‘ یا ادھر ہیاور بٹ یپرسوں بھاب‘ ا تھایہونا ک

ند کا آنا پس یکم بخت بھاب ۔شوخے کے ساتھ آئے ہوئے تھے

ا یے کن یبھاب ۔ایپہلے اس نے اپنا مطلب نکال ل ۔ہا تھاں کر رینہ

Page 50: میرے بیس منسانے

یر رہکا انتظار ک یناشتے پان یٹھیچپ چاپ ب یبےچار‘ کہنا تھا

یود بھخ ۔ایا گیکچھ منگوا یں کافیر بعد کھانے مید یکاف ی۔تھ

پھر واش روم جانے کے بہانے سے اٹھا اور ۔کھاتا مرتا رہا

ائے سے منگیہاتھ پوں نے چھوٹے کے یان بےچار ۔ایکھسک گ

۔ںیاور وہاں سے خالص ہوئ

کن یل‘ ٹھک کا تو مجھے علم تھایاس ب یان ک ۔ایمجھے بڑا تاؤ آ

ب س ۔حرکت سے آگاہ نہ تھا ینیاس کم یملکوں کے شوخے ک

رے دل چاہتا تھا کہ اس شوخے کے ڈک ۔ایبےمزا اور کرکرا ہو گ

۔ںیہچلتے ‘ ار بس اب اٹھوی‘ ں نے اسے کہایم ۔ڈکرے کر دوں

ںیمعامالت م ۔پر مجھے دکھ اور افسوس ہوا یچال باز یا کیدن

تو ‘ وںں اگر جھوٹ بولتا ہیم ۔ےیں گرنا چاہینہ یکو اتنا بھ یآدم

و مجھے ں تین نہ کریقیاگر ۔ںین کرتے ہیقیرے کہے کا یلوگ م

۔جوجھوٹ بولوں‘ ہے یا پڑیک

تے یے دسیوہ پ ی۔ں کینہ یدونمبر یں نے کبھیم‘ ںیمعامالت م

یک رشوت ۔را احسانیان کا احسان نہ م ۔تا ہوںید یں گواہیم‘ ںیہ

یکس ۔کام کرتا اور کرواتا ہوں‘ تایں لیں تو نہیرقم مفت م

Page 51: میرے بیس منسانے

حق یرا اصولیدوسرے دفتر سے کام کرواتا ہوں تو ٹن پرسنٹ م

‘ ےا ہیں غلط کیمالتا ہوں تو اس م یں پانیں دودھ میم ۔بنتا ہے

مالنا دکھتا ہے تو یرا پانیم ۔ہے چھے سے کب کھرا آتایپ

ا زور ں کون سیدوسرا م ۔ں آتایوں نظر نہیکرنے واال ک یسپالئ

‘ ہا ہےم نے کیں حکیانہ ۔ںیدینہ خر‘ فروخت کرتا ہوں یزبردست

ب ددار کے سیخر ۔ںیدتے ہیکل مال دودھ خریمیا کی یجو وہ پان

ی۔کس حساب سے ہوئ یہ دو نمبریں ہے تو یعلم م

ر یکو غلط اور قابل تعز یدو نمبر‘ ماڈرن مسلمان ہوںں لبرل یم

اس ‘ م کے مسلمانوں کا دائرہ محدود تھایعہد قد ۔سمجھتا ہوں

ل را واسطہ گلوبیم ۔دور کے مطابق تھے یاس یے اصول بھیل

لہذا ‘ ںیکہ اور جاپان اب دو قدم کے ملک رہ گئے ہیامر ۔ہے

بالل حضرت ۔اصولوں کو فالو کرنا ہوتا ہے یمجھے عصر

م یرحضور ک ۔سے تھےیلہذا وہ و‘ ب تھےیم کے قریحضور کر

ں یں کہ مینہ یبرخوردار یریہ میا یک‘ ںیں ہیب نہیرے قریم

ں یہہاں ان کے کہے پر ن‘ محبت کرتا ہوں یم سے بڑیحضور کر

۔کر رہا ہوں یضرورت کے مطابق زندگ یبل کہ آج ک‘ چلتا

وئے کو اپنائے ہک یو ٹیگ‘ لبرل ماڈرن مسلمان ہونے کے ناتے

ماں بہن سمجھا ہے جو یں نے ہر اس عورت کو اپنیم ۔ہوں

نے ںیم‘ یں رہیتکبر م یسال یبڑ ۔ںینہ یرے ساتھ پھنستیم

Page 52: میرے بیس منسانے

ر کہہ ک یباج یشہ باجیہم ۔نوک پر رکھا یاسے جوتے ک یبھ

اس سے ‘ یلبرل ماڈرن مسلمان تھ یہاں چھوٹ ۔ا ہےیمخاطب ک

‘ ےہ یآت یاب جب کبھ‘ یئہو گ یشاد یاس ک ی۔سالم دعا ہو گئ

ہے ہاں البتہ ساس مجھ پر مہربان ۔ک ہو جاتا ہےیو ٹیتو ہمارا گ

۔ںیل نہیں بخیاس کے معاملہ م یں بھیتو م

یرت دونمبریبےغ‘ مجھے ملکوں کے شوخے پر تاؤ آتا ہے

گ دو نمبر لو یسے ہیا ی۔ا ہے تو کچھ دو بھیکچھ ل ۔کرتا ہے

آ ںیرے ہاتھ میباگ ڈور م یک اگر ملک ۔ںیر ہوتے ہیقابل تعز

ا ں الٹا لٹکیچوراہے م‘ کو یجائے تو اس طور کے ہر دونمبر

برل وہ ل ۔نہ ہو یجرآت ہ یکرنے ک یکو دونمبر یدوں تا کہ کس

فر وں پر کیسے دو نمبریا‘ کو یمولو‘ ںیں ہیماڈرن مسلمان نہ

‘ رضرورت سے ہٹ ک یعصر یمولو ۔ئےینا چاہیلگا د یکا فتو

ق ضرورت اور حقائ یں آج کیانہ ۔ںیں مصروف ہیم یساز یفتو

ہا ں کیں لبرل ماڈرن مسلمان نہیورنہ انہ‘ کے مطابق چلنا ہو گا

۔جا سکتا

ناںیاماں ج

Page 53: میرے بیس منسانے

یں کیپسند نہ یں بھیاردگرد کے محلوں م‘ ایناں محلہ کیاماں ج

اوند اس کا خ ۔وہ ہوئے آٹھ سال ہو گئے تھےیاسے ب ی۔تھ یجات

ات صبح کام پر چال جاتا اور ر ی۔تھا بھال آدمکن یل‘ تھا یمشقت

ا چھوٹا اور کچ‘ محنت سے یاس نے اپن ۔ر تک مشقت کرتاید

ال ںیہر شے اس م یضرورت ک ۔ا تھایبنا ل یمکان بھ یپکا ذات

یاپن ۔ایسے ممکن ہوتا ہے ک یک مشقتیجتنا ا ی۔تھ یکر رکھ د

۔ایفراہم کرنے کا جتن ک‘ کو ہر طرح کا سکھ یویبوالر ب

ک ہاں تی‘ ناں نے اپنے خاوند سحاکے کے ہر رشتہ داریاماں ج

۔ھابرداشت کا مالک ت یوہ بڑ ی۔لگا د یدڑک یبھ یکہ اس ماں ک

ل ا اور حسب معمویگ یکو کوڑا گھونٹ سمجھ کر پ یادتیاس ز

کر وں کو وقت نکالیماں اور بہن بھائ ۔محنت مشقت پر جھٹا رہا

وز ماں کو ہر ر‘ یے سہیٹ کے لہاں البتہ پانچ دس من ۔تایمل ل

ڑ معلوم پ ۔ملنے چال جاتا‘ یکے کوسنے سن کر بھ یبھرجائ

الت ح یوقت کووقت اور اپنے خاوند ک یناں بھیجانے کے بعد ج

ی۔ں زبان رکھنا بھول جاتیمنہ م‘ ریکھے بغید

الے ملنے و‘ زبان نے بابے سحاکے کے اپنے تو اپنے یاس ک

‘ تااس سے بات کرتے ڈر یکوئہر ۔ے تھےیبہت دور کر د یبھ

ک مال یک یکھوپڑ یالٹ ۔گلے آ پڑے گا یگالواں ہ یمبادا کوئ

یوئمثال ک ی۔تھ یتیں لے لیبات کو غلط معنوں م یدھیس‘ یتھ

Page 54: میرے بیس منسانے

واب ج ۔ا حال ہےیناں کیج یٹھتا: مائیپوچھ ب یبھولے سے بھ

یھلب یچنگ‘ ں آتایاندھے ہو نظر نہ‘ سننا پڑتا یہ ہیں اسے یم

۔وں لگتایاس کے منہ ک یصورت ہو تو کوئ یسیاجب ۔ہوں

شہ یہم ی۔تھ یڈال سکت یں انھیعالقے م‘ یتھ یمنہ متھے لگت

یاس کے بارے غلط بھ یمجال ہے کوئ ی۔نہ تھ یسے بوڑھ

اس ی۔تھ یمار یٹرائ‘ ںیکے دور م یکھگو نے جوان ۔سوچتا

ع شرو‘ وہ نظر آ جاتا یجب بھ ۔ا ہوا جگ جانتا ہےیکے ساتھ ک

۔ایہ کناں نے معاف نیکن جیل یمانگ یبھ یاس نے معاف ی۔جاتہو

اس ی۔وں ہوئیک یجرآت ہ یسیاس کا موقف تھا کہ کھگو کو ا

ے ک یگل یب کیچوں کہ قر ۔ایکس طرح ل یسا سوچ بھینے ا

باش تو بل یناں نظر آ جاتیاگر ج ۔کھ کر گزرتاید یوہ گل‘ تھے

تو ‘ ینظر پڑ جاتاس پر یناں کیاس کے برعکس اگر ج ۔ہو جاتا

ں یحالت م ینزع ک‘ جب تک زندہ رہا ۔توپ کا منہ کھل جاتا یران

۔رہا یہ

خاوند کے مرنے کے بعد ی۔اوالد نہ تھ یکوئ یناں کیاماں ج

واال اسے پوچھنے یں کوئیپورے محلہ م ی۔ہو گئ یبےسہارا س

ی۔ہر یگزارا کرت‘ یرہ یباق یجب تک گھر پر جمع پونج ۔نہ تھا

ھ ذات سب کچ ۔ایپر ظاہر تک نہ ک یاس نے کس‘ یآ گئفاقوں پر

کو جانے یگھروال یریم ی۔رہ یں ضبط کرتیاور آنسوؤں م

مجھے ی۔رے سامنے رکھیاس نے بات م ۔ایسے معلوم ہو گیک

ھا کن ڈرتا تیل‘ مدد کرنا چاہتا تھا یں اس کیم ی۔ز تھیعزت عز

Page 55: میرے بیس منسانے

۔نہ آ پڑے یں معاملہ گلے ہیکہ کہ

ز پر یدہل یناں اپنے گھر کیاماں ج‘ رہا تھا سے گزر یک دن گلیا

ے جو اس‘ ں دور سےیم ی۔نظر آئ یہوئ یٹھیاداس اور افسردہ ب

اس ۔ب سے گزرایبڑبڑاتا ہوا اس کے قر یدے رہا جعل یسنائ

ا تو اسیب آیقر ۔کھا تھایں نہ دیاس انداز م ینے مجھے کبھ

ایل ینے پوچھ ہ :

ا ہوایپتر ک

کر سے پورے لےیپ‘ ا ہےیا دور آ گسیک‘ ا ہےیہونا ک یماں ج

ں نے یلے تھے میں کیگ میرے بیم ۔تےیں دیز درست نہیچ یبھ

ڑھ ں پکڑائے اور خود دوبارہ سے بڑبراتا ہوا آگے بیلے انہیک

کر لے لےیکھا اور کیطرف د یریرت سے میح یاس نے بڑ ۔ایگ

ی۔گئ یاندر چل

ں کو نایآنے بہانے اماں ج‘ ںیاور پھر م یمجھے شہہ مل گئ

ں نے کچھیک مرتبہ میا ۔کچھ ناکچھ دے کر کام پر چال جاتا

آتے اگلے روز گھر واپس ۔ےیز کے ساتھ رکھ دیچ یسے بھیپ

ےیآ گ یسے بھیسے پ یا اور کہا غلطیاس نے مجھے روک ل

ر کے تھے او یآپ کے حصہ ہ‘ یں ماں جیں نے کہا نہیم ۔تھے

ڑا نہ ماشا کھت یکہ کوئ‘ ایسے وہاں سے رخصت ہو گ یں جلدیم

ں آنکھو یاماں ک‘ کھایجب اگلے دن وہاں سے گذرا تو د ۔کر دے

ں یھآنک یبھ یریبات ہے م یسچ ۔ز آنسو تھےیں تشکر لبریم

۔۔اخدمت کرنے لگ یں بالڈرے اس کیاس کے بعد م ۔ںیچھلک پڑ

Page 56: میرے بیس منسانے

سال ہو چلے یکئ یاور آج اماں کو حق ہوئے بھ‘ دن گزر گئے

تے ڈ ٹک سے پہلے اماں بڑے کھاو‘ ں جانتا تھاینہ یکوئ ۔ںیہ

یاس ک‘ ںیحالت م یاسے زخم یسحاکا ہ ی۔تھ یتے خاندان کیپ

ی۔زرتا گیا تھا ورنہ ہللا جانے اس کے ساتھ کیجان بچا کر لے آ

الت معام یسحاکا ازدواج ۔ایاماں نے سحاکے کے ساتھ نکاح کر ل

ار گز یپاک صاف رہ کر زندگ یاماں نے پھر بھ‘ دل تھایں پیم

ی۔د

یالئسب خ ۔نہ تھا یرت سے خالیح‘ ہ انکشافیصوباں کا یمائ

ں یہ وقوع مین پر یاس زم یہللا ک‘ ںیسچ م ۔سا معلوم ہو رہا تھا

۔آ چکا تھا

رہا یتا ہیاس کا نام ہدا

ں یت مینکھارتا اور بعض اوقات شخص‘ کو سنوارتا یتجربہ زندگ

ہر ‘ اجدہ کارن م یہداتے اور اس ک ۔تا ہےیانقالب برپا کر د

ے ں اس سیوہ جند جان م ۔سرے رن کچھ سا رن لگتایدوسرے ت

ے جو اس ک‘ یدھا چمٹا چالتیتو س‘ اڑبڑ کرتا ی۔تھ یں بھاریکہ

Page 57: میرے بیس منسانے

ے وڈ اس ک ۔آشاں کا نشانہ بڑے کمال کا تھا ۔ں آ لگتایں ناکہیکہ

ر تو ک بایا ۔رہا ہو گا یبہت بڑا شکار ینا کوئیقیں یروں میوڈ

ں یدن ٹانگ یکئ ۔فاصلے پر آ لگا یوڑا ہتھ‘ دھا وہاں سےیس

تو آج ‘ اگر خدا نخواستہ وہاں لگ جاتا ۔کرکے چلتا رہا یچوڑ

چوٹ اس ۔ٹھتےیسے ہاتھ دھو ب یمن یاں کرتیلیں اٹھکیصحن م

اس ہاں البتہ اس تجربے نے‘ اثر نہ ڈاال ینے آشاں پر تو کوئ

‘ نر یاب جب بھ ی۔ضرور کر د یلیتبد یں انقالبیکے معمول م

ز یلدہ یہ فورا سے پہلے گھر کی‘ یں اترنے کا موڑ بناتیرن م

۔کے اس پار ہوتا

یتھر یگولے اور کبھ یہ باہر کھڑا کبھی یوہ اندر فائرنگ کرت

ا گولے یاں ین گولیہر دو ت‘ ہاں البتہ ۔اں چالتایگول یک ینٹ تھر

ے اس ک ۔ت دےیں ہدایہللا تمہ‘ اتنا ضرور کہتا‘ چالنے کے بعد

کا اصل اس ۔ایبن گ یہءکالم ہیت دے اس کا تکیں ہدای تمہبعد ہللا

ام اس کا ن‘ وجہ سے یہءکالم کیکن اس تکینام نور محمد تھا ل

‘ ے بعدن کلمے منہ سے نکالنے کیپھر ہر دو ت ۔ایتا پڑ گیہدا یبھ

لوگ چوں کہ اس کے اس ۔ت دے ضرور کہتایں ہدایہللا تمہ

۔ے غصہ نہ کرتےیلاس ‘ ہءکالم سے آگاہ ہو چکے تھےیتک

اچھے ۔جنج چڑھنا تھا یٹے کیک بار سردار صاحب کے بیا

یا بھا جوتیطرح اوکھے سوکھے ہو کر ن یاس‘ ےیکپڑے سلوا ل

Page 58: میرے بیس منسانے

ت رن سرکار سے خوب حجام‘ اگلے دن جنج چڑھنا تھا ۔اید لیخر

یم کحجا ۔ایو بنوانے چال گیشہر حجامت اور ش‘ کروانے کے بعد

ں ا اور موجود لوگویٹھ گیب یوہ ادھر ہ ۔دکان پر تھوڑا رش تھا

خدا ۔اکرنے لگ یں ہوں ہاں بھیں سننے لگا اور ساتھ میبات یک

ی۔گئ یآ ہ یبار یبھ یاس ک‘ خدا کرکے

ںیبنائے جا رہا تھا اور ساتھ م یحجامت بھ ۔تھا یحجام باتون

مال ں ہاںیہاں م یتا اس کیہدا ۔ے چلے جا رہا تھایک یں بھیبات

دو کیخدا خدا کرکے ا ۔ے جاتا تھایک یں وہ ہیبات یسار ۔رہا تھا

ں یبات نیحسب عادت دو ت ۔ایکرنے کا موقع مل گ یں اسے بھیبات

‘ ھوڑ کرحجام کام چ ۔ٹھایت دے کہہ بیں ہدایہللا تم‘ کرنے کے بعد

تا یےہداں بیا مینڈو کیاوئے پ‘ ں نکال کر کہنے لگایالل الل آنکھ

و بات تا تیا معذرت کر لیچپ رہتا ۔ت تو سکھائے گایہوں اور ہدا

ی۔نہ بگڑت

ا یپھر ک ۔ا اور گھر سمجھ کر بکنے لگاینڈو اسے چبھ سا گیلفظ پ

اور تو ۔ایوہاں موجود لوگوں نے اسے پکڑ کر خوب وجا‘ تھا

یآدھے ہ یابھ ۔ےیاچھے خاصے آلو ڈال د یاور چہرے پر بھ

ں پر اں زخموآش ۔ایہ جان بچا کر واپس آ گیبال کٹے تھے کہ بق

را گھر پو یکالم یزبان یا اس حجام کا گھر پر ہیمرہم رکھنے

ی۔کھ کر خوب ہنسیاس کے چہرے کے آلو د‘ بجائے یکرنے ک

Page 59: میرے بیس منسانے

ا اور یاس واقعے کے بعد وہ جنج چڑھنے سے محروم ہو گ

۔ایے مذاق بن گیعورتوں اور بچوں کے ل‘ گاؤں بھر کے مردوں

ت دے یں ہدایہللا تمہ ۔ایبدل گہءکالم ضرور یہاں البتہ اس کا تک

لگ ا یہ بات قطعی ۔ت دے بولنے لگایہللا مجھے ہدا‘ بجائے یک

اس نے ۔ہوتا یں تجھے ہیسے ہے کہ زبان پر مجھے اور دل م

سے یج‘ یں کیمحسوس نہ یضرورت ہ یت کیہدا یے کبھیاپنے ل

ل ہو یدتب ینام بھ‘ اس حادثے کے بعد ۔افتہ ہویت یہدا یشیدایپ

۔رہا یتا ہیکن اس کا نام ہدایل‘ ے تھایجانا چاہ

پتھر یبھار

ہاں و ی۔ں ڈالتیں نہیاوالد گلے م‘ ں اماں بابوں کا گالواںیمغرب م

اتا ا جیں چھوڑ دیبڈھا ہاؤسز م‘ ان پرانے وقتوں کے لوگوں کو

‘ کر ک دوسرے کو سنایا‘ اںیکہان یجہاں وہ اپنے وقتوں ک‘ ہے

ے ہر نئے دور کے تقاض ۔ںیہتے یگزار ل یزندگ یخوش یہنس

اتھ اپنے ان تقاضوں کے س‘ نئے دور کے لوگ ۔ںیاپنے ہوتے ہ

Page 60: میرے بیس منسانے

خ یم میم یکوئ‘ ںیم یکرن یان ک ۔ںیگزارتے ہ یکھل ڈھل کر زندگ

یر کوئپ یکرن یک دوسرے کیں ایانہ یناہ ۔ں ہوتاینکالنے واال نہ

یان ک ۔ںیجہاں جانا ہو دوڑ کر جا سکتے ہ ۔اعتراض ہوتا ہے

۔ا ہےکندھا پکڑا کر ساتھ لے جانا پڑت یں بھیانہ‘ ںیم یدگموجو

۔ںیہ یں سننا پڑتیریتقر یواپس آ کر ان ک

و بابے مہنگے ک ۔ںیبات کو لے ل یک یکل ہ‘ ا جانا ہےیدور ک

‘ رکھ کیا ماحول دیال تھا کہ نیخ ۔ں لے گئےیحال م یشاد یبھ

و خوش ہ ‘ٹ بھر کر کھا کریتازہ دم ہو جائے گا اور آج کل کا پ

و اور بہ ۔بڑ بڑ کرتا رہا‘ ٹھایر وہاں بید یجتن‘ یمگر کہاں ج ۔گا

نظروں سے یوں کو گھور گھور کر اور کھا جانے والیٹیب

ا یآ گ ا دوریاماں پر برس پڑا کہ کتنا بےح‘ گھر آ کر ۔کھتا رہاید

اس ہ لبی ۔ں رہایعزت آبرو کا احساس تک نہ یکو اپن یکس ۔ہے

اور یپچھل یاگل یٹانگوں ک ۔ٹائٹ یر وہ بھآدھا او‘ کیبار‘ تھا

ر دوپٹہ کے سر پ یکس ۔ںیتھ یاں ہو رہینما‘ ںیریلک ینے کیس

ا یھس گڑا گیں کیسے چوتڑوں میج‘ ںیتھ یوں نچ ٹپ رہی ۔نہ تھا

ی۔ھت یں آ رہیرت نہیکو غ یکس‘ اور خاوند ساتھ تھے یبھائ ۔ہو

یے چھتروں کا جہان کیدن‘ یاب پتا چال کہ ہم مسلمان ہو کر بھ

۔ںیوں ہیں کیزد م

ڑےیہزار طرح کے ک‘ یں بھیکھانے م یبابے نے اتنے اعل

Page 61: میرے بیس منسانے

آج‘ عمر نپ کر رکھا تھا یاماں جس نے بابے کو سار ۔نکالے

پورا نہ کنیل یتھ یکہے جا رہ یاپن ی۔تھ یاسے قابو نہ کر پا رہ

تر سے ا یا ہوا تھا اور پٹریبابا مکمل طور پر چھا ی۔تھ یاتر رہ

۔کا تھاچ

ن ں وہ ایمعلوم نہ‘ بابے ہوں گے یملک کے سربراہوں کے بھ

ر یکل یا پھر ان کے بابے بھیپر کس طرح قابو پاتے ہوں گے

م ڈاکٹر یحک ۔ں ہوتایبابا نہ یسربراہ بابا ہو تو بھ ۔پسند ہوں گے

ے یں اس لیدوسرا وہ سب کے ہوتے ہ ۔ںیع ہوتے ہیان کے مط

ا یدن بات یرہ گئ ۔ہوتا ہے یونا ضرورر نواز ہیان کا لبرل اور لک

۔ںیوں سے کھا رہے ہیوہ تو ہم صد‘ یجہاں کے چھتر کھانے ک

یک وں اور بہنوںیٹیب‘ وںیویب یان موقعوں پر ہمار یاگر کوئ

ٹچ سے لطف یمعمول یا محض معمولی ینظر‘ روں سےیلک

یہمار ۔ںیچھے ہوتے ہیکب پ یتو ہم بھ‘ اندوز ہو رہا ہوتا ہے

ان ںیعورت یاگر ہمار ۔ںیاور ہاتھ متحرک ہوتے ہ یکھلں یآنکھ

ں یمہ یں بھیعورت یتو ان ک ‘ںیہ یے لطف کا سامان ہوتیکے ل

۔ںیہ یہوت یا کر رہیحظ مہ

بابر سے لبرل بادشاہ نے کہا تھا :

ست یا دوبارہ نیش کوش کہ دنیبابر ع

Page 62: میرے بیس منسانے

ا رکھن رہ پر یاس‘ یں بھیئے اور ہمیخشک ج ۔ںیا جانیہ بابے کی

ید طرز کیجد یں بھیہم ۔ںیں ہیموج م یحاکم اپن ۔ںیچاہتے ہ

ہ یمکمل طور پر ‘کن ان بابوں کے ہوتےیگزارنا ہے ل یزندگ

ا کچھ ار اداروں کا فرض بنتا ہے کہ ان بابوں کیبااخت ۔ںیممکن نہ

۔گے ںیسے درر رکھ ید زندگیں جدیکچر ہمیں ورنہ ان کے لیکر

یجو بھ ۔ں گےیسے دور رہ یآزاد یحاصل کرکے بھ یہم آزاد

یہمارے بابے عصر‘ یہ طے ہے کہ امرا کے ناسہی‘ یسہ

‘ آزاد‘ ماڈرن‘ ں اور ہم سے لبرلیپتھر ہ یراہ کا بھار یک یآزاد

ال کر کچر پال پیرت کا لیروں کو غیپسند اور مغرب کے پ یترق

۔ںینا چاہتے ہیرت پسند بنا دیغ

ںیسے لوگ کہاں ہیا

۔ہا ہےجا ر یآ رہا ہے تو کوئ یکوئ‘ مانند ہے یا سرائے کیہ دنی

اپنا ہاں ہر آنے واال ۔ں رکھتایاقمت نہ یں مستقل کوئیسرائے م

اس ۔برا یاچھا تو کوئ یکوئ ۔ک تاثر ضرور چھوڑ جاتا ہےیا

۔ں رکھا جاتا ہےیاد میاس مسافر کو ‘ یتاثر کے حوالہ سے ہ

Page 63: میرے بیس منسانے

ور اپنے ق ایشف‘ طبعا مہربان ۔تھے یبابا صاحب بھلے آدم

تڑپ تو‘ کھتےیں دیکو دکھ م یکس ۔پرائے کے غم گسار تھے

ر ف دور کرنے کا پربند نہ کیتکل یجب تک اس ک ۔تڑپ جاتے

عاملہ ر کے میاور خ یاچھائ ۔تے تھےیسکھ کا سانس نہ ل‘ تےیل

ا ت نہ رکھتیمعنو یکوئ‘ کیدھرم اور مسلک ان کے نزد‘ ںیم

یاس‘ کا نگہبان ہے جس طرح ہللا سب‘ ان کا موقف تھا ۔تھا

یوئک یہوئ یدا کیپ یاس ک ۔سب کا نگہبان ہے یطرح انسان بھ

ھ ں دکیاس کا ہر حال م‘ ں ہے تو انسان کویدکھ م‘ مخلوق یبھ

یرائب‘ ہ اس کا کام ہےیبرا کرتا ہے تو یکوئ ۔ےیدور کرنا چاہ

ھا اور اچ‘ کرو یتم جو بھ ۔ںیتمہارا کام نہ‘ کرنا یکے بدلے برائ

۔ے کرویکے لاچھے

ت ر و برکیخ یکوئ ۔ہر دھرم سے متعلق لوگ آتے‘ ان کے پاس

علم وادب اور مذہب سے متعلق یتو کوئ‘ ے آتایدعا کے ل یک

لوک روا کساں سیسب کے ساتھ ۔ے آتایا مشاورت کے لیگفتگو

ش یسنتے اور پھر اپنا موقف پ یتحمل سے اس ک ۔رکھتے

۔صت نہ کرتےرخ‘ جب تک وہ مطمن نہ ہو جاتا ۔کرتے

ورق گرنتھ صاحب کا ورق‘ تایبھگوت گ‘ رومائن‘ بل مقدسیبائ

الج اچھا خاصا ن یبدھ مت کے متعلق بھ ۔انہوں نے پڑھ رکھا تھا

د کے یکتاب اور پھر قرآن مج یپہلے تو متعلقہ ک ۔رکھتے تھے

از ین نذر یکوئ ۔ار کمال کے شخص تھےی ۔حوالہ سے بات کرتے

اتھ د کے سیب جانے لگتا تو اس تاکج‘ تےیلے آتا تو رکھ ل

Page 64: میرے بیس منسانے

م یقسں تیبچوں م یویں صرف اپنے بیزیکہ چ‘ تےیواپس کر د

نتا نہ تم چ‘ ٹایفرماتے ب ۔اصرار کے باوجود کچھ نہ رکھتے ۔کرنا

۔اس سے خوب خوب واقف ہےیبھوک پ یریہللا مجھ اور م‘ کرو

ر دروازے پ‘ یر ہیکچھ کہے سنے بغ ۔ایآ یک اجنبیک بار ایا

جب حد سے ۔بابا صاحب کو برا بھال کہنے لگا‘ ہو کرکھڑے

یک اٹھ کر اس کیں سے ایٹھے لوگوں میتو ب‘ گزرنے لگا

چھ بہت ک ۔ایبابا صاحب نے اسے منع کر د ۔کرنے لگا یٹھکائ

۔اینے کے بعد وہ چال گیکہہ ل

ہا بکواس کر ر یکتن‘ ڑا غرق ہو اس خانہ خراب کایک بوال بیا

کا یزیں اسے اس بدتمیتو آج م‘ نہ روکتےاگر بابا صاحب ۔تھا

ب اس بابا صاح ۔منع کر جاتا یسا مزا چکھاتا کہ نسلوں کو بھیا

‘ ےپھر فرمانے لگ ۔شان ہوئےیکے اس طرز تکلم سے سخت پر

یائستگں شیگفتگو م‘ ںیصورت م یبھ یکس یاور بھ یٹا کبھیب

ر باوں کا انیکیک طرف نیا‘ اد رکھوی ۔کو ہاتھ سے نہ جانے دو

ا یک ۔ہے یبددعا اس پر بھار‘ ک بددعایطرف ا یلگا ہو تو دوسر

۔ںیاد نہیبددعا کا انجام یہ السالم کیونس علیں حضرت یتمہ

جائے ب یا بددعا کیپھر فرما ۔ں جانا پڑایٹ میکے پ یں مچھلیانہ

ں وہ ید نہیبع ۔ت دےیدے سکتے ہو کہ ہللا اسے ہدا یتم دعا بھ

۔ت کا وقت ہویوقت قبول

ر ا اور دروازے پیر کے بعد وہ شخص دوبارہ سے آ گید یڑتھو

اب کہ وہ اور ۔اجازت طلب کرنے لگا یاندر آنے ک‘ کھڑا ہو کر

Page 65: میرے بیس منسانے

سب اس کے اس دوہرے ۔اس کا انداز بڑا مہذب اور شائستہ تھا

یبابا صاحب نے اسے اندر آنے ک ۔ران رہ گئےیروپ سے ح

و پڑنے لگا ت اندر آ کر وہ بابا صاحب کے پاؤں ی۔اجازت دے د

یا اور پھر اس کیسے منع کر د یبابا صاحب نے اسے سخت

ا کا ہو یجنت ک‘ یا تھیوہ مسکراہٹ ک ۔کھ کر مسکرائےیطرف د

۔ایجو سب کو نہال کر گ‘ ک جھونکا تھایا

ے ں تو آپ کے ظرف کا امتحان لیوہ شخص کہنے لگا: سرکار م

۔ںیہ یولآپ سچے ۔ایپا یسا ہیسا اور جو سنا ویج ۔رہا تھا

اور ں بےچارہ کہاںیم ۔ں کہہ رہے ہویہ تم محبت می‘ ٹایں بینہ

ے جو اس ن‘ ہ ہللا کا احسان اور لطف وکرم ہےیہاں ۔ت کہاںیوال

۔اب ہوایں کامیں اس امتحان میاور م یق دیتوف

تو چال‘ ہے یاگر کوئ ۔ںیسے لوگ کہاں ہیاب ا‘ سوچتا ہوں

۔ں آتایہے نیٹھہرنے کے ل یہاں کوئی‘ ںیا کریک ۔وں جاتا ہےیک

ک یاسے ا‘ ریشاہ ہو کہ فق‘ ریب ہو کہ امیگر‘ اچھا ہو کہ برا

انسان‘ ہوس اور حرص نے انسان کو‘ اللچ ۔تو ہے یروز جانا ہ

ت ں ہر صوریکہ ہم‘ ن ہو جائےیقیں یکاش ہم ۔ایں رہنے دینہ

۔ایآ ںیے نہیشہ رہنے کے لیہاں ہمی یہے اور کوئ یں جانا ہیم

ہوں یجاتے وقت ہاتھ خال ی۔ساتھ نہ جا سکے گ یججمع پون

۔ں گےیں جا سکیگے اور اپنے قدموں پر نہ

Page 66: میرے بیس منسانے