حضرت عیسیٰ المسیح کی انجیل شریف · web viewاس نے میرے ساتھ...

55
ف ی ر ش ل ی ج ن ی ا ک ح ی س م ل اٰ ی س ی ع رت حض س ق ر م رت حض ت ق ر مع۲۷ ر مب ن ارہ1 ے پ س ں می اروں1 پ۲ وع ک ر۱ غ ی ل ب ت ی ک ے ل واD ے ن ت د اع ب صط اٰ ی جی ن رت حض( ۱ روع ۔ ش ل کا ی ج ن ی ا ک له الU ں ب ح ا ی س م ل اٰ ی س عی ا دپ ب س) ( ۲ ےکه[ ہ ھا لک ں می ات ب ک ی ک ی ی ت اہ ب ع س ی سا ی ج) وں[ ہ ا ی ج ی ھ ب ے گk رے ا ا[ ہ م ن ر مب غ یp ت ا ب1 ت ں ا می و ھ ک پ د رے گا۔ ک ار ب تری راہ ا[ ہ م ن و ج( ۳ ے که[ ہ ی تk ا وارk ی ا ک ے ل ے وا نار ک1 ں پ میU اں اپ ب} ت) رو۔ ک ار ب ت ی راہ ک م ل عاِ وردگارر1 پ ۔ او ب ت ے ھ د ب س ے سن ے را ک اس

Upload: others

Post on 08-Apr-2020

30 views

Category:

Documents


0 download

TRANSCRIPT

یی المسیح کی انجیل شریف حضرت عیسمعرفت حضرت مرقس

۲ پاروں میں سے پارہ نمبر ۲۷

۱رکوع یی اصطباغ دینے والے کی تبلیغ حضرت یحی

یی المسیح ابن الله کی انجیل کا شروع ۔۱) ( سیدنا عیس(جیسا یسعیاہ نبی کی کتاب میں لکھا ہےکہ۲)

آاگے بھیجتا ہوں دیکھومیں اپنا پیغمبر تمہارے جو تمہاری راہ تیار کرے گا۔

آاتی ہے کہ ۳) آاواز ( بیابان میں پکارنے والے کی رر عالم کی راہ تیار کرو۔ پروردگا

اس کے راستے سیدھے بناؤ۔یی تشریف لائے اور بیابان میں اصطباغ دیتے اور گناہوں کی معافی کے لئے توبہ کے اصطباغ کی تبلیQQغ فرمQQاتے تھے۔ )۴) (یہQQودیہ کے ملQQک کے سQQب لQQوگ اور یروشQQلیم کے سQب۵( حضرت یحی

آاپ سے اصطباغ کا شرف حاصل کیا۔) یی اونٹ کے بالوں کا لباس پہنے اور چمڑے کQQا پٹکQQا اپQQنی کمQQر۶رہنے والے نکل کر ان کے پاس گئے اور اپنے گناہوں کا اقرار کرکے دریائے یردن میں ( حضرت یحیآاور ہے۔ میں اس لائQق نہیں کہ جھQQک کQQر ان کی جوتیQوں کQا۷سے باندھے رہتے اور ٹڈیاں اور جنگلی شہدکھاتے تھے۔ ) آانے والا ہے جQو مجھ سQQے زور ( اور یہ تبلیغ کرتے تھے کہ میرے بعد وہ شQخص

ر پاک سے اصطباغ دینگے۔۸تسمہ کھولوں۔) ( میں نے تم کو پانی سے اصطباغ دیا مگر وہ تم کو روح

آازمائش یی المسیح کا اصطباغ اور سیدنا عیس

یی سے اصطباغ لیا۔ )۹) آاکر یردن میں حضرت یحی یی نے گلیل کے ناصرة سے یی نے۱۰(ان دنوں ایسا ہواکہ سیدنا عیس QQیدنا عیسQQور سQQو فی الفQQریف لائے تQQر تشQQآاپ پانی سے نکل کر اوپ (جب ر پاک کو کبوتر کی مانند اپنے اوپر اترتے دیکھا ۔ ) آائی کہ تم میرے پیارے ابن ہو۔ تم سے میں راضی ہوں۔ ۱۱آاسمان کو پھٹتے اور روح آاواز آاسمان سے ( اور

آاپ بیابان میں بھیج دئیے گئے۔ )۱۲) ر پاک کی تحریک سے آاپ۱۳(فی الفور روح آازمQائے گQئے اور جنگلی جQQانوروں کے سQاتھ قیQام کیQQا اور فرشQتے آاپ بیابان میں چالیس دن ابلیس مردود سQے ) رت مبارک میں مشغول رہے۔ کی خدم

چار ماہی گیروں کی بیعترر عQQالم کی خوشQخبری کی تبلیQQغ فرمQائی۔ )۱۴) آاکQر پروردگQا یی نے گلیل میں یی کے پکڑوائے جانے کے بعد سیدنا عیس (فرمایQQاکہ وقت پQQورا ہوگیQQاہے اور پروردگQQار کی بادشQQاہی۱۵( پھر حضرت یحی

آاگئی ہے۔ توبہ کرو اور خوشخبری پر ایمان لا ؤ۔ نزدیک آاپ نے حضرت شQQمعون اور ان کے بھQQائی حضQQرت انQدریاس کQو جھیQQل میں جQQال ڈالQتے دیکھQQا کیQونکہ وہ مQاہی گQQیر تھے ۔ )۱۶) (گلیل کی جھیل کے کنارے کنارے تشریف لے جاتے ہوئے

آادم گQیر بنQاؤں گQا۔ )۱۷ آاؤ تQو میں تم کQو یی نے ان سے فرمایQا کہ مQیرے پیچھے چلے آاپ کے پیچھے ہولQئے۔ )۱۸(سیدنا عیس آاپ نے زبQدی کے۱۹( وہ فی الفQور جQال چھQQوڑ کQر ( اور تھQوڑی دور بQڑھ کQر یی یی اصطباغی نہیں (صاحبزادے حضرت یعقوب اور ان کے بھائی حضرت یحی آاپ نے فی الفور ان کو بلایا اور وہ اپنے والد کو کشتی پر مQزدوروں کے۲۰کو کشتی پر جالوں کی مرمت کرتے دیکھا۔))یحی )

آاپ کے پیچھے ہولئے۔ ساتھ چھوڑ کر

ناپاک روح والا شخص آاپ کفر نحوم میں تشریف لائے اور فی الفور سبت کے دن عبادت خانہ میں جا کر تعلیم دینے لگے۔ )۲۱) آاپ ان کQQو فقہ کے عQQالموں۲۲( پھر آاپ کی تعلیم سے حیران ہوئے کیونکہ ( اور لوگ

ر اختیار کی طرح تعلیم ارشاد فرماتے تھے۔ ) یی۲۴( فی الفور ان کے عبادت خانہ میں ایک شخص ملا جس میں ناپاک روح تھی۔ وہ یوں کہہ کQQر چلایQQا۔ )۲۳کی طرح نہیں بلکہ صاحب QQکہ اے عیس ) آاپ کون ہیں ۔ پروردگار کے قدوس ہیں۔ ) آاپ کو جانتا ہوں کہ آائے ہیں؟ میں آاپ ہم کو ہلاک کرنے آاپ سے کیا کام ؟ کیا یی نے اسے جھڑک کر فرمایا چپ رہQQو اور اس۲۵ناصری ! ہمیں ( سیدنا عیس

آاواز سے چلا کر اس میں سے نکل گئی۔ ) آاپس میں یہ کہہ کر بحث کرنے لگے کہ یہ کیQQا ہے؟ یہ تQQو نQQئی۲۷میں سے نکل جاؤ۔ پس وہ ناپاک روح اسے مروڑ کر اور بڑی ( اور سب لوگ حیران ہوئے اور آاپ کی شہرت گلیل کی اس تمام نواحی میں ہر جگہ پھیل گئی۔۲۸تعلیم ہے ! وہ ناپاک روحوں کو بھی اختیار کے ساتھ حکم دیتے ہیں اور وہ ان کا حکم مانتی ہیں۔ ) ( فی الفور

بہت سے لوگوں کو شفا عطا فرماناآاپ فی الفور عبادت خانہ سے نکل کر حضرت یعقوب اور حضرت یوحنا کے ساتھ حضرت شQQمعون اور حضQQرت انQQدریاس کے گھQQر تشQQریف لائے۔)۲۹) (حضQQرت شQQمعون کی سQQاس تپ۳۰( اور

آاپ نے پاس جاکر اور ان کا ہاتھ پکڑ کر انہیں اٹھایا اور تپ ان پر سے اتر گئی اور وہ ان کی خدمت کرنے لگیں۔ آاپ کو خبر دی۔ میں پڑیں تھیں اور انہوں نے فی الفور

آاپ کے پاس لائے۔ )۳۱) آاپ نے بہتQوں کQو جQو۳۴( اور سارا شہر درواز ہ پQر جمQQع ہوگیQا۔) ۳۳( شام کو جب سورج ڈوب گیا تو لوگ سب بیماروں کو اور ان کو جن میں بدروحیں تھیں ( اور آاپ کو پہچانتی تھیں۔ طرح طرح کی بیماروں میں گرفتار تھے شفا عطا فرمائی اور بہت سی بدروحوں کو نکالا اور بدروحوں کو بولنے نہ دیا کیونکہ وہ

گلیل میں تبلیغ آاپ اٹھ کر تشریف لے گئے اور ایک ویران جگہ میں گئے اور وہاں دعا کی ۔ )۳۵) آاپ کے پیچھے گQئے۔ )۳۶( اور صبح ہی دن نکلنے سے بہت پہلے (۳۷(حضرت شمعون اور ان کے سQQاتھی

آاپ کو ڈھونڈرہے ہیں۔) آاپ سے کہا کہ سب لوگ آاپ ملے تو آاس پاس کے شہروں میں چلیں تQQاکہ میں وہQQاں بھی تبلیQQغ کQQا کQQام سQQر انجQQام دوں کیQQونکہ۳۸اور جب آاؤ ہم اور کہیں آاپ نے ان سے فرمایا ) آاپ تمام گلیل میں ان کے عبادت خانوں میں تشریف لے جا کر تبلیغ کرتے اور بدروحوں کو نکا لتے رہے۔۳۹میں اس لئے نکلا ہوں۔ ) ( اور

یی المسیح ایک شخص کو شفا عطا فرماتے ہیں ر محشر سیدنا عیس شافعیآاپ چاہیں تو مجھے پاک صاف کرسکتے ہیں۔ )۴۰) آاپ سے کہا اگر آاپ کے سامنے گھٹنے ٹیک کر آاپ کی منت کی آاکر آاپ کے پاس آاپ نے اس پر ترس کھQQا کQQر ہQQاتھ بڑھایQQا۴۱(ایک کوڑھی نے )

آاپ نے اسے تاکید کرکے فی الفور رخصت کیا۔۴۳(اور فی الفور اس کا کوڑھ جاتا رہا اور وہ پاک صاف ہوگیا ۔ )۴۲اور اسے چھوکر اس سے فرمایا کہ میں چاہتا ہوں ، کہ تم پا ک صاف ہو جاؤ۔ ) ( اور یی نے مقQQرر کیں نQذر گQذرانو تQاکہ۴۴) Qو موسQآاپ نے اس سے فرمایا کہ خبردار کسی سے کچھ نہ کہنا مگر جاکر اپنے تیئں امام کو دکھاؤ اور اپنے پاک صاف ہوجانے کی بابت ان چیزوں کو ج ( اور

اا داخل نہ ہوسکے بلکہ باہر ویQQران مقQQاموں میں رہے اور۴۵ان کے لئے گواہی ہو۔) یی المسیح شہر میں پھر ظاہر ( لیکن وہ باہر جاکر بہت چرچا کرنے لگا اور اس بات کو ایسا مشہور کیا کہ سیدنا عیسآاتے تھے آاپ کے پاس لوگ چاروں طرف سے

۲رکوع ر نرینہ عطا فرمانا مفلوج کو شفا

آاپ گھر میں ہیں۔ )۱) آاپ کفر نحوم میں پھر تشریف لائے تو سنا گیا کہ آاپ ان کو درس دے رہے۲( کئی دن بعد جب آادمی جمع ہوگئے کہ دروازے کے پاس بھی جگہ نہ رہی اور ( پھر اتنے آاپ کے پاس لائے۔ )۳تھے۔ ) آادمیوں سے اٹھواکر آاپ تھے کھQول دیQا اور۴( اور لوگ ایک مفلوج کو چار آاسکے تو انہوں نے اس چھت کQو جہQاں آاپ کے نزدیک نہ ( مگر جب وہ بھیڑ کے سبب سے

ی نے ان کا ایمان دیکھ کQر مفلQوج سQے کہQا بیٹQا تمہQQارے گنQاہ معQQاف ہQQوئے ۔) ۵اسے ادھیڑ کو اس چار پائی کو جس پر مفلوج لیٹا تھا لٹکادیا۔ ) ( مگQر وہQاں بعض فقیہ جQو بیٹھے۶( سیدنا عیسیآاپ کیوں ایسا کہتے ہیں ؟ کفر بکتے ہیں پروردگار کے سوا گناہ کون معاف کرسکتا ہے؟ )۷تھے۔ وہ اپنے دلوں میں سوچنے لگے کہ ۔) یی نے اپنی روح سے معلوم کرکے کہ۸( ( اور فی الفور سیدنا عیس

آاسان کیا ہے؟ مفلوج سے یہ کہنا کہ تمہارے گناہ معاف ہوئے یہ یا کہنا کہ اٹھو اور اپQQنی چارپQQائی اٹھQQا۹وہ اپنے دلوں میں یوں سوچتے ہیں ان سے فرمایا تم کیوں اپنے دلوں میں یہ باتیں سوچتے ہو؟ ) ) آادم کو زمین پر گناہ معاف کرنے کا اختیار ہے ۱۰کر چلو پھرو۔؟ ) آاپ نے اس مفلوج سے فرمایا(( لیکن اس لئے کہ تم جانو کہ ابن ( میں تم سے کہتا ہوں کہ اٹھو اپنی چارپائی اٹھا کQQر اپQQنے گھQQر۱۱۔))

یی کرکے کہنے لگے ہم نے ایسا کبھی نہیں دیکھا تھا۔ ۱۲چلے جاؤ۔ ) ر باری تعال ( اور وہ اٹھا فی الفور چارپائی اٹھاکر ان سب کے سامنے باہر چلا گیا۔ چنانچہ وہ سب حیران ہوگئے اور تمجید

حضرت لاوی )متی( کی بیعت آاپ ان کQQو درس عطQQا فرمQQانے لگے ۔)۱۳) آائی اور آاپ کے پQاس آاپ پھر باہر جھیل کے کنارے گئے اور ساری عQQوا م النQQاس آاپ نے حلفQQئی کے بیQQٹے۱۴( آاپ تشQQریف لے جQQارہے تھے تQQو ( جب

آاپ کے پیچھے ہولئے۔ ) آا پ اس کے گھر میں طعام کQQرنے کے لQQئے نشسQQت فرمQQائی۱۵لاوی کو محصول کی چوکی پر بیٹھے دیکھا اور اس سے فرمایا میرے پیچھے ہولو۔ پس وہ اٹھ کر ( اور یوں ہوا کہ آاپ کے پیچھے ہولئے تھے۔) آاپ کے صاحبہ کرام کے ساتھ کھانے بیٹھے کیونکہ وہ بہت تھے اور یی اور ( اور یہQQودی عQQالم دین اور فقیہ۱۶اور بہت سے محصول لینے والے اور گنہگار لوگ سیدنا عیس

آاپ کے صاحبہ کQرام سQے کہQQا یہ تQو محصQول لیQQنے والQوں اور گنہگQاروں کے سQQاتھ کھQQاتے پیQQتے ہیں۔ ) آاپ کو گنہگاروں اور محصول لینے والوں کے ساتھ کھاتے دیکھ کر ( سQیدنا۱۷کے عالموں نے آایا ہوں۔ یی نے یہ سن کر ان سے فرمایا تندرستوں کو طبیب کی ضرورت نہیں بلکہ بیماروں کو ۔ میں متقی پرہیزگاروں کو نہیں بلکہ گنہگاروں کو بلانے عیس

روزہ کے متعلق سوالآاپ۱۸) یی کے صQحابی اور علمQاء دین تQو روزہ رکھQQتے ہیں لیکن آاپ سے فرمایا کہ حضQرت یحQQی آاکر یی اصطباغی کے صحابی اور یہودی علماء دین روزہ سے تھے۔ انہوں نے ( اور حضرت یحی

ی نے ان سQے فرمایQا کیQا بQراتی جب تQک دلہQQا ان کے سQاتھ ہے روزہ رکھ سQکتے ہیں ؟ جس وقت تQک دلہQا ان کے سQاتھ ہے وہ روزہ نہیں رکھ۱۹کے صحابی کیوں روزہ نہیں رکھتے؟ ) ( سیدنا عیسیآائیں گے کہ دلہا ان سے جدا کیا جائے گا۔ اس وہ روزہ رکھیں گے ۔ )۲۰سکتے۔) ( کورے کپڑے کQQا پیونQQد پQQرانی پوشQQاک پQر کQوئی نہیں لگاتQQا۔ نہیں تQQو وہ پیونQد اس پوشQاک میں شQQے۲۱( مگر وہ دن

( اور نئی مے کو پرانی مشکوں میں کوئی نہیں بھرتا۔ نہیں تو مشکیں مے سے پھٹ جQQائیں گی اور مے او رمشQQکیں دونQQوں بربQQاد۲۲کچھ کھینچ لے گا یعنی نیا پرانی سے اور وہ زیادہ پھٹ جائے گی۔ )ہوجائیں گی بلکہ نئی مے کو نئی مشکوں میں بھرتے ہیں۔

سبت کے بارے سوالآاپ کے رسول راہ میں چلتے ہQوئے بQالیں تQوڑنے لگے۔)۲۳) آاپ سبت کےدن کھیتوں میں ہوکر تشریف لے جارہے تھے اور آاپ سQے کہQQا دیکھیQئے یہ۲۴( اور یوں ہوا کہ ( اور یہQودی علمQاء دین نے

آاپ نے ان سے فرمایا کیا تم نے کبھی نہیں پڑھا کہ داؤد نے کیا کیا جب اس کو اور اس کے ساتھیوں کو ضرورت ہوئی اور وہ بھQQوکے ہQQوئے؟ )۲۵سبت کے دن وہ کام کیوں کرتے ہیں جو جائز نہیں ؟ ) ) ( اور۲۷( وہ کیوں کر ابیاتر امام اعظم کے دنوں میں پروردگار کے گھر میں گئے اور انہوں نے نذر کی روٹیاں کھائیں جن کو کھانا امام کےسوا اور کسی کو روا نہیں اور اپنے ساتھیوں کو بھی دیں؟ )۲۶

آادمی سبت کے لئے ) آادمی کے لئے بنا ہے نہ آادم ۲۸آاپ نے ان سے فرمایا سبت ی (( پس ابن سبت کا بھی مالک ہے۔ )یعنی سیدنا عیسی

۳رکوع آادمی سوکھے ہاتھ والا

آادمی تھا جس کا ہاتھ سوکھا ہوا تھا ۔ )۱) آاپ عبادت خانہ میں پھر داخل ہوئے اور وہاں ایک آاپ پر الزام۲( اور آاپ اسے سبت کے دن شفا عطا فرمائیں تو آاپ کی تاک میں رہے کہ اگر ( اور وہ آادمی سے جس کا ہاتھ سوکھا ہوا تھا فرمایا بیچ میں کھڑے ہوجاؤ۔)۳لگائیں۔ ) آاپ نے اس ( اور ان سے فرمایا سبت کے دن نیکی کرنا جائز ہے یا بدی کرنا؟ جان بچانا یا قتQQل کرنQQا ؟ وہ چپ رہ گQQئے۔۴(

آادمی سQے فرمایQا اپنQا ہQاتھ بڑھQاؤ۔ اس نے بڑھایQا اور اس کQا ہQاتھ درسQت ہوگیQا۔ )۵) آاپ نے ان کی سخت دلی کے سبب سے غمگین ہوکر اور چاروں طرف ان پر غصہ سے نظر کQرکے اس ( پھQر یہQودی۶( آاپ کو کس طر ح ہلا ک کریں۔ آاپ کے برخلاف مشورہ کرنے لگے کہ علماءدین فی الفور باہر جاکر ہیرودیوں کے ساتھ

جھیل کے پاس بڑی بھیڑیی المسیح اپنے صحابہ کرام کے ساتھ جھیل کی طرف تشریف لے گئے اور گلیل سQے ایQک بQڑی بھQQیڑ پیچھے ہQولی اور یہQودیہ ۔)۷) ( اوریروشQلیم اور ادومیہ سQے اور یQردن کے پQاراور۸( سیدناعیس

آائی۔ ) آاپ کے پاس آاپ کیسے بڑے کام کرتے ہیں آاس پاس سے ایک بڑی بھیڑ یہ سن کر کہ آاپ نے اپنے صحابہ کرام سے فرمایQابھیڑ کی وجہ سQے ایQک چھQوٹی کشQتی مQیرے۹صور اور صیدا کے ( پس آاپ کQQو چھQQولیں۔ )۱۰لئے تیار رہے تاکہ وہ مجھے دبانہ ڈالیں۔) آاپ پر گQQرے پQQڑتے تھے کہ آاپ نے بہت سے لوگوں کو شفا عطا فرمائی تھی۔ چنانچہ جتنے لوگ سخت بیماروں میں گرفتار تھے ( کیونکہ

آاپ ان کو بڑی تاکید کرتے تھے کہ مجھے ظاہر نہ کرنا۔ ۱۱ آاپ " ابن الله " ہیں۔ اور آاگے گر پڑتیں اور پکار کر کہتی تھیں کہ آاپ کے آاپ کو دیکھتی تھیں ( اور ناپاک روحیں ، جب

بارہ صحابہ کرام کا انتخاب آائے۔ )۱۳) آاپ کے پاس آاپ چاہتے تھے ان کو پاس بلایا اور وہ آاپ ایک اونچی جگہ پر تشریف لے گئے جن کو آاپ کQو ان۱۴( پھر آاپ کے سQاتھ رہیں اور آاپ نے بارہ کQو مقQQرر کیQا تQاکہ ( اور

یی۱۷( وہ یہ ہیں:حضرت شمعون جن کا نام حضرت پطرس رکھا۔) ۱۶(بدروح کو نکالنے کا اختیار رکھیں۔)۱۵بھیجیں کہ تبلیغ کریں۔ ) ( اورزبدی کے بیٹے حضرت یعقوب اور ان کے بھائی حضرت یحی ( اور حضرت اندریاس اور حضرت فلپس اور حضرت برتلمائی اور حضQرت مQتی اور حضQرت تومQااور حلفQئی کQا بیٹQا حضQرت یعقQوب اورحضQرت تQدی اور۱۸جن کا نام بوانرگس یعنی گرج کے بیٹے رکھا۔)

آاپ کو پکڑوا بھی دیا۔ ۱۹شعمون قنانی۔) ( او ریہوداہ اسکریوتی جس نے

یی المسیح اور بعلز بول سیدنا عیسآاپ کھانا بھی نہ کھا سکے ۔)۲۰آاپ گھر میں تشریف لائے۔ ) آاپ۲۱( اور اتنے لوگ پھر جمع ہوگئے کہ آاپ کو پکQQڑنے کQQو نکلے کیQQونکہ کہQQتے تھے کہ آاپ کے متعلقین نے یہ سنا تو ( جب

آاپ بدروحوں کے سردار کی مدد سQQے بQQدروحوں کQQو نکQQالتے ہیں۔ ) ۲۲دیوانہ ہوگئے ہیں۔ ) آاپ کے ساتھ بعلز بول ہے اور یہ بھی کہ آائے تھے یہ کہتے تھے کہ آاپ ان کQQو پQQاس۲۳( اور فقیہ جو یروشلیم ) ( اور اگQQر کسQQی۲۵( اور اگر کسی سلطنت میں پھQQوٹ پQQڑ جQQائے تQQو وہ سQQلطنت قQQائم نہیں رہ سQQکتی ۔ )۲۴بلا کر ان سے تمثیلوں میں فرمانے لگے کہ شیطان کو شیطان کس طرح نکال سکتا ہے؟ )

آادمی۲۷( اور اگر شیطان اپنا ہی مخالف ہو کر اپنے میں پھوٹ ڈالے تو وہ قائم نہیں رہ سکتا بلکہ اس کا خاتمہ ہوجائے گا۔) ۲۶گھر میں پھوٹ پڑ جائے تو وہ گھر قائم نہ رہ سکے گا۔ ) ( لیکن کوئی آاور کو نہ باندھ لے۔ تب اس کا گھر لوٹ لے گQQا۔) آاور کے گھر میں گھس کر اس کے اسباب کو لوٹ نہیں سکتا جب تک وہ پہلے اس زور آادم کے۲۸کسی زور ( میں تم سQQے سQQچ کہتQQا ہQQوں کہ بQQنی

ر پاک کے حق میں کفر بکے وہ ابد تک معانی نہ پائے گا بلکہ ابدی گناہ کQQا قصQQوروار ہے۔)۲۹سب گناہ اورجتنا کفر وہ بکتے ہیں معاف کیا جائے گا؟ ) ( کیQQونکہ وہ کہQQتے۳۰( لیکن جو کوئی روحآاپ میں ناپاک روح ہے۔ تھے کہ

یی کی والدہ ماجدہ اور بھائی سیدنا عیسآاپ کو بلQوا بھیجQا۔) ۳۱) آائے اور باہر کھڑے ہوکر آاپ کے بھائی آا پ کی والدہ ماجدہ اور آاپ کے بھQQائی۳۲( پھر آاپکی والQدہ اور آاپ سQے کہQا دیکھQئے آاپ کے پQاس بیٹھی تھی اور انہQوں نے ( او ربھQیڑ

آاپ کا پوچھتے ہیں۔ ) آاپ نے ان کو جواب میں فرمایا میری ماں اور میرے بھائی کون ہیں ؟ )۳۳باہر آاپ کے گرد بیٹھے تھے نظر کرکے کہا دیکھو میری ماں اور میرے بھائی یہ ہیں۔ )۳۴( ( اوران پر جو یی پر چلے وہی میرا بھائی اور میری بہن اور میری ماں ہیں۔۳۵ ( کیونکہ جو کوئی رضائے الہ

۴رکوع بیج بونے والے کی تمثیل

آاپ جھیل میں ایک کشتی میں جا بیٹھے اور ساری بھQQیڑ خشQکی پQر جھیQQل کے کنQارے رہی۔)۱) آاپ کے پاس ایسی بڑی بھیڑ جمع ہوگئی کہ آاپ پھر جھیل کے کنارے درس دینے لگے اور ) آاپ ان کو تمثیل میں بہت سے باتیں سکھانے لگے اور اپنے درس میں ان سے فرمایا: )۲ ( اور بQQوتے وقت یQQوں ہQQوا کہ کچھ راہ کے کنQQارےگرے اور۴( سنو ! دیکھQQو ایQQک بQQونے والا بیج بQQونے نکلا۔ )۳(

آاکر اسے چگ لیا۔) آایQا۔ )۵پرندوں نے ( اور جب سQورج نکلا تQو جQل گیQQا اور جQڑ نہ ہQونے کے۶(اورکچھ پتھریلی زمین پر گرا جہاں اسے بہت مٹی نہ ملی اور گہری مٹی نہ ملنے کے سبب سے جلQد اگ آاپ نے فرمایا جس کے سننے کے کان ہوں، وہ سن لے ۔۹( اور کچھ جھاڑیوں میں گرا اور جھاڑیوں نے بڑھ کر اسے دبالیا اور وہ پھل نہ لایا۔ )۷سبب سے سوکھ گیا۔ ) ( پھر

تماثیل کا مقصد آاپ کے ساتھیوں نے ان بارہ سمیت صحابہ کرام ان تمثیلوں کی بابت پوچھا۔ )۱۰) آاپ اکیلے رہ گئے تو آاپ نے ان سے فرمایا کہ تم کQQو ، پروردگQQار کی بادشQاہی کQQا بھیQQددیا گیQQا ہے۱۱( جب )

( تاکہ وہ دیکھتے ہوئے دیکھیں اور معلوم نہ کریں اور سنتے ہوئے سنیں اور نہ سمجھیں ۔ ایسا نہ ہو کہ وہ رجوع لائیں اور معافی پائیں۔ ۱۲مگر ان کے لئے جو باہر ہیں سب باتیں تمثیلوں میں ہوتی ہیں ۔)

بیج بونے والے کی تمثیل کا مطلب آاپ نے ان سے فرمایا کیا تم یہ تمثیل نہیں سمجھے؟ پھر سب تمثیلوں کو کیونکر سمجھو گے؟ )۱۳) ( جو راہ کے کنارے ہیں جہاں کلا م اللQQه بویQQا۱۵( بونے والا کلام الله بوتا ہے ۔ )۱۴( پھر

آاکر اس کلام کوجو ان میں بویا گیا تھا اٹھالے جاتا ہے؟ ) ( اور اسی طرح جو پتھریلی زمین میں بوئے گئے یہ وہ ہیں جو کلام الله کو سQQن۱۶جاتا ہے وہ یہ ہیں کہ جب انہوں نے سنا تو شیطان فی الفور

(اور جQQو۱۸( اور اپنے اندر جڑ نہیں رکھتے بلکہ چند روزہ ہیں۔ پھر جب کلام کےسبب سے مصیبت یا ظلم برپا ہوتا ہے تو فی الفور ٹھوکر کھاتے ہیں۔ )۱۷کر فی الفور خوشی سے قبول کرلیتے ہیں ۔ ) (۲۰( اور دنیا کی فکر اوردولت کا فریب اور ، اور چیزوں کا لالچ داخل ہوکر کلام کو دبQQا دیQQتے ہیں اور وہ بےپھQQل رہ جاتQQا ہے ۔)۱۹جھاڑیوں میں بوئے گئے وہ اور ہیں ۔ یہ وہ ہیں جنہوں نے کلام سنا۔ )

اور جو اچھی زمین میں بوئے گئے یہ وہ ہیں جو کلام کو سنتے اور قبول کرتے اورپھل لاتے ہیں۔ کوئی تیس گنا کوئی ساٹھ گنا ۔ کوئی سو گنا۔

چراغ پیمانہ کے نیچے آاپ نے ان سے فرمایا کیاچراغ اس لئے لاتے ہیں کہ پیمانہ یا پلنگ کے نیچے رکھا جائے ؟ کیا اس لئے نہیں کہ چراغدان پر رکھا جائے ؟ )۲۱) ( کیونکہ کوئی چیز چھپی نہیں مگر۲۲( اور

آائے۔ ) آاپ نے ان سے فرمایا خبردار رہو کہ کیا سنتے ہQQو۔ جس پیمQQانہ۲۴( اگر کسی کے سننے کے کان ہوں تو سن لے ۔)۲۳اس لئےکہ ظاہر ہوجائے اور پوشیدہ نہیں ہوئی مگر اس لئے کہ ظہور میں (پھر ( کیونکہ جس کے پاس ہے اسے دیQا جQائے گQا اور جس کے پQاس نہیں ہے اس سQQے وہ بھی جQو اس کے پQاس ہے۲۵سے تم ناپتے ہو اسی سے تمہارے لئے ناپا جائے گا اور تم کو زیادہ دیا جائے گا ۔ )

لے لیا جائے گا ۔

ایک بڑھنے والے بیج کی تمثیلآادمی زمین میں بیج ڈالے۔ ) ۲۶) آاپ نے ان سQے فرمایQا پروردگQار کی بادشQاہی ایسQی ہے جیسQے کQوئی ااگے اور بQڑھے کہ وہ نہ۲۷( ( اور رات کQو سQوئے اور دن کQو جQاگے اور وہ بیج اس طQرح

آاپ پھل لاتی ہے پہلے پتی ، پھر بالیں ، پھر بالوں میں تیار دانے ۔)۲۸جانے۔) آاپ سے آاپہنچا۔ ۲۹(زمین ( پھر جب اناج پک چکا تو وہ فی الفور درانتی لگاتا ہے کیونکہ کاٹنے کا وقت

رائی کے بیج کی تمثیل یی کو کس سے تشبیہ دیں اور کس تمثیل میں اسQQے بیQQان کQQریں؟ )۳۰) ر الہ آاپ نے ان سے فرمایا کہ ہم دین (وہ رائی کے دانے کی ماننQQد ہے کہ جب زمین میں بویQQا جاتQQا ہے تQQو زمین کے۳۱( پھر

ااگ کر سب ترکاریوں سے بڑا ہوجاتا ہے اور ایسی بڑی ڈالیاں نکالتا ہے کہ ہوا کے پرندے اس کے سایہ میں بسیرا کرسکتے ہیں۔ ۳۲سب بچوں سے چھوٹا ہوتا ہے۔ ) ( مگر جب بودیا گیا تو آاپ ان کو اس قسم کی بہت سے تمثیلیں۔ دے دے کر ان کی سمجھ کے مطQQابق کلام سQناتے تھے۔ )۳۳) ( او ربے تمثیQQل ان سQQے کچھ نہ فرمQQاتے تھے لیکن خلQQوت میں اپQQنے خQQاص۳۴(

صحابہ کرام سے سب باتوں کے معنی بیان کرتے تھے۔

طوفان کو تھمانا آاؤ پار چلیں ۔)۳۵) آاپ نے ان سے فرمایا ( اور صحابہ کرام ھیڑ کو چھوڑ کر اسے جس حال میں وہ تھQQا کشQQتی پQQر سQQاتھ لے چلے اور اس کے سQQاتھ اور کشQQتیاں۳۶( اسی دن جب شام ہوئی تو

آائیں کہ کشتی پانی سے بھQQری جQQاتی تھی۔) ۳۷بھی تھیں۔ ) آاندھی چلی اور لہریں کشتی پر یہاں تک آاپ کQو۳۸(تب بڑی آارام فرمQا رہے تھے۔ پس انہQQوں نے آاپ خQQود پیچھے کی طQQرف گQQدی پQQر ( اور آاپ کو فکر نہیں کہ ہم ہلا ک ہوئے جاتے ہیں؟ ) رد اعظم کیا آاپ نے اٹھ کر ہوا کو ڈانٹا او رپانی سے کہا ساکت ہو ! تھم جا ! پس ہوا بند ہوگQQئی اور بQQڑا ،امن ہوگیQQا۔ )۳۹جگا کر کہا استا ( پھQQر ان۴۰(

آاپس میں کہنے لگے یہ کون ہے کہ ہوا اور پانی بھی اس کا حکم مانتے ہیں ؟ ۴۱سے فرمایا تم کیوں ڈرتے ہو؟ اب تک ایمان نہیں رکھتے ؟ ) (اور وہ نہایت ڈرگئے اور

۵رکوع بدروح گرفتہ کو شفا عطا فرمانا

آاپ جھیل کے پار گراسینیوں کے علاقہ میں پہنچے ۔ )۱) آاپ سQQے ملا۔ )۲( آادمی جس میں ناپاک روح تھی قبروں سے نکل کر آاپ کشتی سے اتر ے تو فی الفور ایک ( وہ قQQبروں میں۳(جب ( کیونکہ وہ بارہا بیڑیوں اور زنجیروں سے باندھا گیا تھا لیکن اس نے زنجیروں کو توڑا اور بQیڑیوں کQو ٹکQڑے ٹکQڑے کیQا تھQا اور کQوئی۴رہا کرتا تھا اور اب کوئی اسے زنجیروں سے بھی نہ باندھ سکتا تھا۔ )

آاپ کو سجدہ کیQQا۔)۶(وہ ہمیشہ رات دن قبروں او رپہاڑوں میں چلا جاتا اور اپنے تئیں پتھروں سے زخمی کرتا تھا۔)۵اسے قابو میں نہ لاسکتا تھا ۔) یی المسیح کو دور سے دیکھ کر دوڑا اور ( وہ سیدنا عیسآاپ سے کیا کام؟ تمہیں پروردگار کی قسم دیتا ہوں کہ مجھے عQQذاب میں نہ ڈالQQو۔)۷ یی ابن الله مجھے آاواز سے چلا کر کہا اے عیس آاپ نے اس سQQے فرمایQQا تھQQا اے ناپQQاک روح اس۸(اور بڑی ( کیQQونکہ

آا۔ ) آاپ سے کہا میرا نام لشکر ہےکیونکہ ہم بہت ہیں ۔)۹آادمی میں سے نکل آاپ نے اس سے پوچھا تمہارا نام کیا ہے ؟ اس نے آاپ کی بہت منت کی کہ ہمیں اس علاقہ سے باہر۱۰( پھر (پھر اس نے آاپ کی منت کQرکے کہQا کہ ہم کQو ان سQوروؤں میں بھیج دیں تQاکہ ہم ان میں داخQل ہQQوں۔ ) ۱۲( اور وہاں پہاڑپر سوروؤں کا اک بڑا غول چررہا تھا۔ )۱۱بھیج دیں۔ ) آاپ نے ان۱۳( پس انہوں نے ( پس

( اور ان کے چQرانے والQوں۱۴کو اجازت دی اور ناپاک روحیں نکل کر سوروؤں میں داخل ہوگئیں اور وہ غول جو کوئی دو ہزار کا تھا کڑاڑے پر سے جھپٹ کر جھیQل میں جQا پQڑا اور جھیQل میں ڈوب مQرا )آائے اور جس میں بدروحیں یعنی بدرحوں کا لشکر تھا اس کو بیٹھے اور کپڑے پہQQنے۱۵نے بھاگ کر شہر اور دیہات میں خبر پہنچائی ۔) یی کے پاس ( پس لوگ یہ ماجرا دیکھنے کو نکل کر سیدنا عیس

آاپ کی منت کرنے لگے کہ ہمQQاری سQQرحد سQQے تشQQریف۱۷( اور دیکھنے والوں نے اس کا حال جس میں بدروحیں تھیں اور سوروؤں کا ماجرا ان سے بیان کیا۔ )۱۶اور ہوش میں دیکھ کر ڈرگئے۔ ) ( وہ آاپ کے ساتھ رہوں۔ )۱۸لے جائیں۔) آاپ کی منت کی کہ میں آاپ کشتی میں داخل ہونے لگے تو جس میں بدروحیں تھیں اس نے آاپ نے اسے اجازت نہ دی بلکہ اس سے فرمایا۱۹( اور جب ( لیکن

یی نے۲۰کہ اپنے لوگوں کے پاس اپنے گھر جاؤ اور ان کوخبر دو کہ پروردگار نے تمہارے لئے کیسے بڑے کام کئے اور تم پر رحم کیا۔) QQیدنا عیسQQوہ گیا اور دکپلس میں اس بات کا چرچا کرنے لگاکہ س ) اس کےلئے کیسے بڑے کام کئے اور سب لوگ تعجب کرتے تھے۔

یائیر کی بیٹی او ربارہ برس کی بیمار عورت آاپ جھیل کے کنارے تھے۔)۲۱) آاپ کے پاس جمع ہوئی اور یی پھر کشتی میں پار گئے تو بڑی بھیڑ آاپ دیکھ۲۲( جب سیدنا عیس آایا اور ( عبادت خانہ کے امام میں سے ایک شخص یائیر نام

آاپ کے قدموں پر گرا۔ ) آاکر اپنے ہاتھ اس پر رکھ دیں تاکہ وہ اچھی ہوجQQائے اور زنQQدہ رہے۔)۲۳کر آاپ آا پ کی بہت منت کی میری چھوٹی بیٹی مرنے کو ہے۔ آاپ اس کے سQQاتھ۲۴( اور یہ کہہ کر ( پس آاپ پر گرے پڑتےتھے۔ آاپ کے پیچھے ہولئے تشریف لے گئے اور بہت سے لوگ

( اور کئی طبیبوں سے بڑی تکلیف اٹھا چکی تھی او راپنا سب مال خQQرچ کQQرکے بھی اسQQے کچھ فائQQدہ نہ ہQQوا تھQQا بلکہ زیQQادہ۲۶( پھر ایک عورت جس کے بارہ برس سے خون جاری تھا۔)۲۵)آاپ کی پوشاک کو چھوا۔) ۲۷بیمار ہوگئی تھی ۔) آائی اور آاپ کےپیچھے سے یی کا حال سن کر بھیڑ میں ( کیونکہ وہ کہتی تھی کہ اگQر میں صQرف ان کی پوشQاک ہی چھولQQوں گی تQو۲۸( سیدنا عیس

یی المسQیح نے فی الفQور اپQنے میں معلQوم کQرکے کہ۳۰( فی الفور اس کا خون بہنا بند ہوگیا اور اس نے اپنے بدن میں معلوم کیاکہ میں نے اس بیماری سے شفا پائی ۔)۲۹اچھی ہوجاؤں گی ۔ ) Qسیدنا عیس )

آاپ کہQQتے۳۱مجھ میں سے قوت نکلی اس بھیڑ میں پیچھے مڑ کر کہا کس نے میری پوشاک چھوئی ؟ ) آاپ پر گQQری پQQڑتی ہے پھQQر بھی آاپ دیکھتے ہیں کہ بھیڑ آاپ سے کہا آاپ کے صحابہ کرام نے ) آاپ نے چاروں طرف نگاہ کی تاکہ جس نے یہ کام کیا تھا اسے دیکھے۔)۳۲ہیں کہ مجھے کس نے چھوا؟ ) آا پ۳۳( آائی ( وہ عQQورت جQو کچھ اس سQے ہQQوا تھQا محسQوس کQرکے ڈرتی اور کQانپتی ہQQوئی

آاپ سے کہہ دیا ۔ ) آاگے گر پڑی اور سارا حال سچ سچ آاپ نے اس سے کہا بیٹی تمہارے ایمان سے تمہیں شفا ملی۔ سلامت جاؤ اور اپنی اس بیماری سے بچی رہو۔۳۴کے )آاکرکہQا کہ تمہQاری بیQٹی مرگQئی ۔ اب اسQتاد کQو کیQوں تکلیQف دیQتے ہQQو؟ )۳۵) آاپ یہ فرما ہی رہے تھے کہ عبادت خانہ کے امام کے ہاں سQے لوگQوں نے ( جQو بQات وہ کہہ رہے تھے اس پQر۳۶(

ی نے توجہ نہ کرکے عبادت خانہ کے امام سے کہا خوف نہ کرو۔ فقط اعتقاد رکھو ) یی کےسQوا۳۷سیدناعیسی آاپ نے حضرت پطرس اور حضرت یعقQوب اور حضQرت یعقQوب کے بھQائی حضQرت یحQQی ( پھر آاپ نے دیکھQQا کہ ہلQQڑ ہورہQQا ہے اور لQQوگ بہت رو پیٹ رہے ہیں۔ )۳۸اور کسی کو اپنے ساتھ چلنے کی اجازت نہ دی ۔) آائے اور آاپ عبادت خانہ کےامQQام کے گھQQر میں ( اور انQQدر جQQا کQر ان سQQے۳۹( اور

آاپ کو نکال کر لڑکی کے ماں باپ کو اور اپنے ساتھیوں کو لے کر جہاں لڑکی پQQڑی تھی۴۰فرمایا تم کیوں غل مچاتے اور روتے وہ؟ لڑکی مرنہیں گئی بلکہ سوتی ہے ۔) آاپ پر ہسنسنے لگے لیکن ( وہ ( وہ لڑکی فی الفور اٹھ کر چلنے پھQQرنے لگی کیQQونکہ وہ بQQار ہ۴۲( اور لڑکی کا ہاتھ پکڑ کر اس سے کہا تلیتا قومی۔ جس کا ترجمہ ہے اے لڑکی میں تم سے کہتا ہوں اٹھو۔)۴۱اندر تشریف لے گئے ۔ )

آاپ نے ان کو تاکید سے حکم دیا کہ یہ کوئی نہ جانے اور فرمایا کہ لڑکی کوکچھ کھانے کو دیا جائے۔۴۳برس کی تھی۔ اس پر لوگ بہت ہی حیران ہوئے ۔) ( پھر

۶رکوع ناصرة میں نا مقبولیت

آاپ کے پیچھے ہولئے ۔ )۱) آاپ کے صحابہ کرام آائے اور آاپ اپنے وطن میں آاپ عبQQادت خQQانہ میں درس دیQQنے لگے اور بہت لQQوگ سQQن کQQر۲( پھر وہاں سے نکل کر آایا تQQو ( جب سبت کا دن آاپ کے ہاتھ سے ظاہر ہوتے ہیں؟ کیQQا یہ وہی بڑھQQئی نہیں جQQو مQQریم کQQا آاگئیں؟ اور یہ کیا حکمت ہے جو انہیں بخشی گئی اور کیسے معجزے حیران ہوئے اور کہنے لگے کہ یہ باتیں اس میں کہاں سے

یی المسیح نے ان سے فرمایQQا۴بیٹا اور یعقوب اور یوستس اور یہوداہ اور شمعون کا بھائی ہے ؟ اور کیا ان کی بہنیں یہاں ہمارے ہاں نہیں؟ پس انہوں نے اس کے سبب سے ٹھوکر کھائی ۔ ) ( سیدنا عیس ( اور۶( اور وہ کوئی معجزہ وہاں نہ دکھا سکے۔ صرف تھوڑے سQے بیمQاروں پQر ہQQاتھ رکھ کQر انہیں اچھQQا کردیQا۔ )۵نبی اپنے وطن اور اپنے رشتہ داروں او راپنے گھر کے سوا اور کہیں بے عزت نہیں ہوتا ۔)

آاپ نے ان کی بے اعتقادی پر تعجب کیا۔ آاپ چاروں طرف کے گاؤں میں درس دیتے پھرے ۔ اور

صحابہ کرام کو بھیجنا آاپ نے ان بارہ کو اپنے پاس بلا کر دو دو کQرکے بھیجنQا شQروع کیQا اور ان کQو ناپQاک روحQوں پQر اختیQار بخشQا ۔ )۷) ( او رحکم دیQا کہ راسQتہ کے لQئے لاٹھی کے سQوا کچھ نہ لQو، نہ۸( اور

ارتے نہ پہنو۔ )۹روٹی ، نہ جھولی ، نہ اپنے کمر بند میں پیسے۔ ) آاپ نے ان سے فرمایا جہاں تم کسی گھر میں داخل ہQQو تQQو اسQQی میں رہQQو جب تQQک وہQQاں سQQے روانہ نہ۱۰( مگر جو تیاں پہنو اور دو ک ) ( اور جس جگہ کے لوگ تم کو قبول نہ کریں اور تمہاری نہ سنیں وہاں سے چلتے وقت اپنے تلووں کی گرد جھاڑدو تاکہ ان پر گواہی ہو۔۱۱ہو۔ )

( اور بہت سی بدروحوں کو نکالا اور بہت سے بیماروں کو تیل مل کر اچھا کیا۔ ۱۳( اور انہوں نے روانہ ہوکر تبلیغ کی کہ توبہ کرو۔)۱۲)

ر مبارک یی اصطباغ دینے والی کی شہادت حضرت یحییی اصطباغ دینے والا مردوں میں سے جی اٹھا ہے کیونکہ اس سے معجQQزے ظQQاہرہوتے ہیں۔)۱۴) آاپ نے فرمایاکہ یحی آاپ کا نام مشہور ہوگیا تھا اور آاپ کا ذکر سنا کیونکہ (ہیرودیس بادشاہ نے

یی جس کQا سQQر میں نے کٹوادیQQا وہی جی اٹھQQا ہے ۔ )۱۶( مگر بعض کہتے تھے کہ حضرت الیاس اور بعض یہ کہ نبیوں میں سے کسی کی مانند ایک نبی ہے۔)۱۵ ( مگر ہیرودیس نے سن کر کہا کہ یحییی کو پکڑوایا اور اپنے بھائی فلپس کی بیوی ہیرودیاس کے سبب سے اسے قید خانہ میں باندھ رکھا تھا کیونکہ ہرودیس نے اس سQQے بیQQاہ کرلیQQا تھQQا۔)۱۷ آادمی بھیج کر حضرت یحی ( کیونکہ ہیرودیس نے یی نے اس سے فرمایا تھاکہ اپنے بھائی کی بیوی رکھنا تجھے جائز نہیں ۔ )۱۸ آاپ کو قتل کرائے مگر نہ ہوسQQکا۔۱۹( اور حضرت یحی یی سے دشمنی رکھتی اور چاہتی تھی کہ ( پس ہیرودیاس حضرت یحی

آادمی جان کر ان سے ڈرتے اور انہیں بچائے رکھتے تھے اور ان کی باتیں سن کر بہت حیران ہوجاتے تھے مگر سQنتے خوشQی سQے تھے۔) ۲۰) یی کو سچے اور مقدس (۲۱( کیونکہ ہیرودیس حضرت یحیآائی اور ناچ کQQر ہQQیرودیس اور اس کے مہمQQانوں۲۲اورموقع کے دن جب ہیرودیس نے اپنی سالگرہ میں اپنے امیروں اور فوجی سرداروں اور گلیل کے رئیسوں کی ضیافت کی ۔ ) ( اسی ہیرودیاس کی بیٹی اندر

آادھی سQQلطنت تQQک تمہیں دوں گQا ۔ )۲۳کو خوش کیا تو بادشاہ نے اس لڑکی سے کہا جو چاہو مجھ سے مانگو میں تمہیں دوں گا۔ ) ( اور اس سے قسم کھائی کہ جو تم مجھ سے مQQانگے کی اپQQنی

یی اصطباغ دینے والے کا سر ۔ )۲۴ آائی اوراس سے عرض کی میں چاہتی ہQQوں۲۵(اور اس نے باہر جا کر اپنی ماں سے کہا میں کیا مانگوں؟ اس نے کہا یحی ( وہ فی الفور بادشاہ کے پاس جلدی سے اندریی اصطباغ دینے والے کا سر ایک تھال میں ابھی مجھے منگوادو۔ ) ( پس بادشQQاہ نے۲۷(بادشاہ بہت غمگین ہوا مگر اپنی قسموں اور مہمانوں کے سبب سے اس سے انکار کرنQQا نہ چاہQQا۔ )۲۶کہ تم یحی

ر مبارک قلم کردیا۔ ) (۲۹( اورایک تھال میں لا کر لڑکی کو دیQا اور لQڑکی نے اپQنی مQاں کQو دیQا۔ )۲۸فی الفور ایک سپاہی کوحکم دے کر بھیجا کہ اس کا سر لاؤ۔ اس نے جاکر قید خانہ میں ان کا سرر مبارک اٹھاکر قبرمیں رکھا۔ آاپ کا جسم آائے اور یی کےصحابہ کرام سن کر پھر حضرت یحی

پانچ ہزار کو کھانا کھلانا آاپ سے بیان کیا۔ )۳۰) یی کے پاس جمع ہوئے اور جو کچھ انہوں نے کیا اور سکھایا تھا سب آارام۳۱( صحابہ کرام سیدنا عیس آاؤ اور ذرا آاپ الگ ویران جگہ میں چلے آاپ نے ان سے فرمایا تم )

آاتے جاتے تھے اور ان کو کھانQا کھQانے کی بھی فرصQت نہ ملQتی تھی۔ ) ( اور لوگQQوں نے ان کQو۳۳( پس وہ کشQتی میں بیٹھ کQر الQگ ایQک ویQران جگہ میں چلے گQئے ۔ )۳۲کرو۔ اس لئے کہ بہت لوگ آایا کیونکہ وہ ان بھیڑوں کی۳۴جاتے دیکھا اور بہتیروں نے پہچان لیا اور سب شہروں سے اکھٹے ہوکر پیدل ادھر دوڑے اور ان سےپہلے جاپہنچے۔ ) آاپ کو ان پر ترس آاپ نے اتر کر بڑی بھیڑ دیکھی اور )

آاپ ان کو بہت سی باتوں کا درس دینے لگے ۔ ) آاکQQر کہQQنے لگے یہ جگہ ویQQران ہے اور دن بہت ڈھQQل۳۵مانند تھے جن کا چرواہا نہ ہو اور آاپ کے پاس آاپ کےصحابہ کرام (جب دن بہت ڈھل گیا تو آاپ نے ان سے جواب میں فرمایQا تم ہی ان کQQو کھQQانے کQو دو۔ انہQQوں۳۷( ان کو رخصت کردیجئے تاکہ چاروں طرف کی بستیوں اور گاؤں میں جاکر اپنے لئے کچھ کھانے کو مو ل لیں۔ )۳۶گیا ہے۔ ) )

آاپ سے کہا کیا ہم جاکر دو سو دینار کی روٹیاں مQول لائیں اور ان کQو کھلائیں۔ ) آاپ نے ان سQے فرمایQا تمہQQارے پQاس کتQنی روٹیQاں ہیں؟ جQاؤ دیکھQQو ۔ انہQQوں نے دریQافت کرکےکہQا پQانچ اور دو۳۸نے ) آاپ نے ان سے فرمایا کہ سب ہری گھاس پر دستہ دستہ ہوکر بیٹھ جائیں۔ )۳۹مچھلیاں ۔ ) آاپ نے وہ پQانچ روٹیQQاں اور دو۴۱( پس وہ سو سو اور پچاس پچاس کی قطاریں باندھ کر بیٹھ گئے۔ )۴۰( ( پھQQر

آاگے رکھیں اور وہ دو مچھلیQQاں بھی ان سQQب میں بQQانٹ دیں۔ ) آاسمان کی طرف دیکھ کر برکت دی اور روٹیاں توڑ کر صحابہ کرام کو دیتے گئے کہ ان کے ( پس وہ سQQب کھQQاکر سQQیر۴۲مچھلیاں لیں اور ( کھانے والے پانچ ہزار مرد تھے۔۴۴( انہوں نے ٹکڑوں اور مچھلیوں سے بارہ ٹوکریاں بھر کر اٹھائیں۔ )۴۳ہوگئے ۔)

یی المسیح پانی چلتے ہیں سیدنا عیسآاپ عوام الناس کو رخصQQت کQریں۔)۴۵) آاپ سےپہلے اس پار بیت صیدا کوچلے جائیں جب تک آاپ نے اپنے صحابہ کرام کو مجبور کیا کہ کشتی پر بیٹھ کر آاپ ان کQو رخصQت۴۶(فی الفور )

آاپ اکیلے خشQQکی پQQر تھے۔ )۴۷کرکے اونچی جگہ پر دعا کرنے کے لئے تشریف لے گئے ۔) آاپ نے دیکھQQا کہ وہ کھیQQنے سQQے بہت تنQQگ۴۸(جب شام ہوئی تو کشتی جھیل کے بیچ میں تھی اور ( جب آاگے نکل جانا چاہتے تھے۔ ) آائے اور ان سے آاپ جھیل پر چلتے ہوئے ان کے پاس آاپ کQQو جھیQQل پQQر چلQQتے دیکھ۴۹ہیں کیونکہ ہوان کے مخالف تھی تو رات کے پچھلے پہر کےقریب (لیکن انہوں نے

آاپ نے فی الفور ان سے باتیں کیں اور کہا تسلی رکھو ۔ میں ہوں ۔ ڈرو مت ۔)۵۰کر خیال کہ بھوت ہے اورچلا اٹھے۔ ) آاپ کو دیکھ کر گھبراگئے تھے مگر آاپ کشQQتی پQQر ان کے۵۱( کیونکہ سب (پھر آائے اور ہوا تھم گئی اور وہ اپنے دل میں نہایت حیران ہوئے ۔) ( اس لئے کہ وہ روٹیوں کے بارے میں نہ سمجھے تھے بلکہ ان کے دل سخت ہوگئے تھے۔۵۲پاس

ر محشر بیماروں کو شفا عطا فرماتے ہیں گنیسرت میں شافعی

آاپ پار جاکر گنیسرت کے علاقہ میں پہنچے اور کشتی گھاٹ پر لگائی۔ )۵۳) آاپ کو پہچQQان کQQر ۔)۵۴( اور ( اس سQQارے علاقہ میں چQQاروں۵۵( جب کشتی پر سے اترے تو فی الفور لوگ آاپ ہیں وہاں لئے پھرے ۔) آاپ۵۶طرف دوڑے اور بیماروں کو چار پائیوں پر ڈال کر جہاں کہیں سنا کہ آاپ گاؤں ، شہروں اور بستیوں میں جہاں کہیں جاتے تھے لوگ بیماروں کQQو بQQازاروں میں رکھ کQQر )

ر مبارک کاکنارہ چھولیں اور جتنے اسے چھوتے تھے شفا پاتے تھے۔ آاپ کی پوشاک کی منت کرتے تھے کہ وہ صرف

۷رکوع بزرگوں کی روایات

آاپ یروشلیم سے تشریف لائے تھے ۔ )۱) آاپ کے پاس جمع ہوئے ۔ آاپ کے بعض صحابہ کQQرام ناپQQاک یعQQنی بغQQیر طہQQارت۲( پھر یہودی علماء دین اور بعض فقیہ کے عالم ( انہوں نے دیکھا کہ آاکQر جب تQک۴اور سب یہودی بزرگQوں کی روایت کے مطQابق جب تQک اپنےہQQاتھ خQQوب دھQو نہ لیں نہیں کھQQاتے ۔ ))یہودی علماء دین کا ایک فرقہ(( کیونکہ فریسی ۳کے کھانا کھاتے ہیں۔) ( اور بQازار سQے

آاپ سQے پوچھQQا کیQQا سQبب۵غسل نہ کرلیں نہیں کھاتے اور بہت سی اور باتوں کے جوان کو پہنچی ہیں پابند ہیں جیسے پیالوں اور لوٹوں اور تانبے کے برتنوں کو دھونا ۔ ) (پس فریسQیوں ، اور فقیQوں نے آاپ کے صحابہ کرام بزرگوں کی روایت پر نہیں چلتے بلکہ ناپاک ہاتھوں سے کھانا کھاتے ہیں؟ ) آاپ نے ان سQے فرمایQا یسQعیاہ نQبی نے تم منQQافقین کے حQQق میں کیQQا خQQوب نبQQوت کی جیسQQاکہ۶ہے کہ )

لکھاہے کہ :یہ لوگ ہونٹوں سے تو میری تعظیم کرتے ہیں

لیکن ان کے دل مجھ سے دور ہیں ۔( اور یہ بے فائدہ میری پرستش کرتےہیں ۷)

کیونکہ انسانی احکام کی تعلیم دیتےہیں۔ آادمیوں کی روایت کو قQائم رکھQتے ہQو۔)۸) ر عالم کو تر ک کرکے ر عQQالم کے حکم کQو بالکQل رد کردیQتے ہQو۔)۹(تم پروردگار آاپ نے ان سQے فرمایQا تم اپQنی روایت کQو مQاننے کے لQئے پروردگQار (۱۰( اور

یی نے فرمایا ہے کہ اپنے باپ کی اور اپنی ماں کی عزت کرو اور جو کوئی باپ یا ماں کو برا کہے وہ ضرور جان سے مارا جائے ۔) ( لیکن تم کہتے ہو کہ اگر کوئی بQQاپ یQQا مQQاں سQQے کہے۱۱کیونکہ موس ( یQQوں تم رب العQQزت کے کلام کQQو۱۳( تو تم اسے پھر باپ یا ماں کی کچھ مدد کQQرنے نہیں دیQQتے ۔)۱۲کہ جس چیز کا تمہیں مجھ سے فائدہ پہنچ سکتا تھا وہ قربان یعنی پروردگار کی نذ ہوچکی ۔ )

اپنی روایت سے جو تم نے جاری کی ہیں باطل کردیتے ہو۔ اور ایسے بہترے کام کرتے ہو۔

پاکیزگی کا معیار آاپ نے عوام الناس کو پھر پاس بلا کر ان سے فرمانے لگے کہ تم سب میری سنو اور سمجھو۔ )۱۴) آادمی۱۵( آادمی میں داخQل ہQQوکر اسQے ناپQاک نہیں کرسQکتی مگQر جQو چQیزیں ( کوئی چیز باہر سQے

آاپ سQQے اس۱۷()اگر کسی کےسننے کے کان ہوں تو سن لو (۔ )۱۶میں سے نکلتی ہیں وہی اس کو ناپاک کرتی ہیں۔) آاپ کےصحابہ کرام نے آاپ بھیڑ کے پاس سے گھر میں تشریف لے گئے تو ( جب

آادمی کے انQدر جQاتی ہے اسQے ناپQاک نہیں کرسQکتی ۔)۱۸تمثیل کے معنی پوچھے ۔) آاپ نے ان سے فرمایا کیا تم بھی ایسے ہی بے سمجھ ہو؟ کیا تم نہیں سمجھتے کہ کوئی چیز جو بQاہر سQے )۱۹) آاپ نے تمام کھQQانے کی چQQیزوں کQQو پQQاک ٹھہرایQQا۔) آادمی میں سQQے۲۰اس لئے کہ وہ اس کے دل میں نہیں بلکہ پیٹ میں جاتی ہے اور مزبلہ میں نکل جاتی ہے؟ یہ کہہ کر آاپ نے فرمایQQا جQQو کچھ ( پھQQر

ارے خیال نکلتے ہیں حرام کاریاں ۔ )۲۱نکلتا ہے وہی اس کو ناپاک کرتاہے ۔) آادمی کے دل سے ب ( چوریاں، خون ریزیاں ، زناکاریQQاں ، لالچ ، بQدیاں، مکQQر ، شQQہوت پرسQQتی ،۲۲( کیونکہ اندر سے یعنی آادمی کو ناپاک کرتی ہیں۔ ۲۳بد نظری ،بد گوئی ، شیخی ، بیوقوفی ، ) ( یہ سب بری باتیں اندرسے نکل کر

ایک مشرک عورت کا ایمان ( بلکہ فی الفQQور ایQک۲۵( پھر وہاں سے اٹھ کر صور اور صیدا کی سرحدوں میں تشریف لے گQئے اورایQک گھQQر میں داخQQل ہQQوئے او رنہ چQاہتے تھے کہ کQوئی جQانے مگQر پوشQQیدہ نہ رسQکے ۔)۲۴)

آاپ کے قدموں پر گری ۔) آائی اور آاپ کی خبر سن کر آاپ سQQے درخواسQQت کی کہ بQQدروح کQQو۲۶عورت جس کی چھوٹی بیٹی میں ناپاک روح تھی ( یہ عورت یونانی تھی اور قوم کی سورفینیکی ۔ اس نے آاپ نے اس سے فرمایا پہلے لڑکوں کو سیر ہونے دے کیونکہ لڑکوں کی روٹی لے کر کتوروں کو ڈال دینا اچھا نہیں۔ )۲۷اس کی بیٹی میں سے نکالیں۔ ) ( اس نے جQواب میں فرمایQا ہQQاں مQولا کتQQورے۲۸(

آاپ نے اس سےفرمایا اس کلام کی خاطر جاؤ، بدروح، تمہاری بیٹی سے نکل گئی ہے۔ )۲۹بھی میز کے تلے لڑکوں کی روٹی کے ٹکڑوں میں سے کھاتے ہیں۔) ( اس نے اپنے گھر میں جاکر دیکھا۳۰( کہ لڑکی پلنگ پرپڑی ہے اور بدروح نکل گئی ہے۔

ر عالم بہرے اور گونگے کو شفا عطا فرماتے ہیں شافیآاپ پھر صور کی سرحدوں سے نکل کر صیدا کی راہ سے دکپلس کی سرحدوں سے ہوتے ہوئے گلیل کی جھیل پر پہنچے۔ )۳۱) آاپ کے۳۲( ( لوگوں نے ایQQک بہQQرے کQQو جQQو ہکلا بھی تھQQا

آاپ کی منت کی کہ اپنا ہاتھ اس پر رکھیں۔ ) آاپ اس کو بھیڑ میں سے الگ لے گئے اور اپQنی انگلیQاں اس کے کQانوں میں ڈالیں اور تھQوک کQر اس کی زبQان چھQQوئی ۔)۳۳پاس لاکر آاسQمان کی۳۴( ( اور آاہ بھری اور اس سے فرمایا افتح یعنی کھل جا۔) آاپ نے ان کQو حکم صQادر فرمایQا۳۶( اوراس کے کان کھل گئے اور اس کی زبان کی گرہ کھل گئی اور وہ صاف بولنے لگا۔)۳۵طرف نظر کرکے ایک )

آاپ ان کو حکم دیتے رہے اتنا ہی زیادہ وہ چرچا کرتے رہے ۔ ) آاپ بہQروں کQو سQQننے کی۳۷کہ کسی سے نہ کہنا لیکن جتنا آاپ نے کیا سب اچھQQا کیQQا۔ ( انہوں نے نہایت ہی حیران ہوکر کہا جو کچھ اور گونگوں کو بولنے کی طاقت دیتے ہیں۔

۸رکوع یی المسیح چار ہزار لو گوں کوکھانے سے سیر کرتے ہیں ر کرامات سیدنا عیس صاحب

آاپ نے اپنے صحابہ کرام کو پاس بلاکر ان سے فرمایا ۔)۱) آاتQQا ہے کیQQونکہ یہ۲( ان دنوں میں جب پھر بڑی بھیڑ جمع ہوئی اور ان کے پاس کچھ کھانے کو نہ تھا تو ( مجھے اس بھیڑ پQQر تQQر س آاپ۴( اگر میں ان کو بھوکا گھQQر رخصQت کQروں تQو راہ میں تھQQک کQر رہ جQائیں گے اور بعض ان میں سQے دور کے ہیں۔ )۳تین دن سے برابر میرے ساتھ رہی ہے اوران کے پاس کچھ کھانے کو نہیں۔ ) )

آاپ کو جواب دیاکہ اس بیابان میں کہاں سے کوئی اتنی روٹیاں لائے کہ ان کو سیر کرسکے؟ ) آاپ نے ان سے دریافت فرمایا تمہارے پاس کتنی روٹیاں ہیں؟ انہوں نے کہا سات ۔)۵کے صحابہ کرام نے )

آاگے۶ آاگے رکھیں اورانہQQوں نے لوگQوں کے آاپ نے وہ سات روٹیاں لیں اور شکر کرکے توڑیں اور اپQنے صQحابہ کQرام کQو دیQتے گQئے کہ ان کے آاپ نے لوگو ں کو حکم دیا کہ زمین پر بیٹھ جائیں اور ( پھر آاگے رکھ دو۔ )۷رکھ دیں۔ ) آاپ نے ان پربرکت دے کر فرمایا کہ یہ بھی ان کے ( پس وہ کھQQا کQر سQQیر ہQQوئے اور بچے ہQQوئے ٹکQڑوں کے سQاتھ ٹQوکرے۸( اور ان کے پاس تھوڑی سی چھوٹی مچھلیاں تھیں۔

آاپ نے ان کو رخصت کیا۔)۹اٹھائے۔) آاپ فی الفور اپنے صحابہ کرام کے ساتھ کشتی میں بیٹھ کر دلمنوتہ کے علاقے میں تشریف لے گئے ۔۱۰( لوگ چار ہزار کے قریب تھے۔ پھر )

ایک معجزہ کا مطالبہ آاسمانی نشان طلب کیا۔ )۱۱) آاپ سے کوئی آازمانے کے لئے آاپ کو آاپ سے بحث کرنے لگے اور آاہ کھینچ کر فرمایا اس زمانہ کے لQQوگ کیQQوں۱۲( پھر فریسی نکل کر آاپ نے اپنی روح میں )

آاپ ان کو چھوڑ کر پھر کشتی میں بیٹھ کر پار تشریف لے گئے ۔۱۳نشان طلب کرتے ہیں ؟ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اس زمانہ کے لوگوں کو کوئی نشان دیا نہ جائے گا ۔) ( اور

فریسیوں اور ہیرودیس کا خمیر آاپ نے ان کو حکم دیا کہ خبردار فریسیوں کے خمیر اور ہیرودیس کے خمیر سے ہوشیار۱۵( صحابہ کرام روٹی لینا بھول گئے تھے اور کشتی میں ان کے پاس ایک سے زيادہ روٹی نہ تھی۔)۱۴) )

آاپس میں چرچا کرنے اور کہنے لگے کہ ہمارے پاس روٹی نہیں۔)۱۶رہنا۔) یی نے یہ معلوم کرکے ان سے فرمایا تم کیQوں چرچQا کQرتے ہQو کہ ہمQارے پQاس روٹی نہیں؟ کیQا اب تQک۱۷( وہ ( مگر سیدنا عیسآانکھیں ہیں اور تم دیکھتے نہیں ؟ کان ہیں اور سنتے نہیں؟ اور کیQQا تم کQQو یQQاد نہیں ؟ )۱۸نہیں جانتے اور نہیں سمجھتے ؟ کیا تمہارا دل سخت ہوگیا ہے؟ ) ( جس وقت میں نے وہ پQQانچ روٹیQQاں پQQانچ۱۹(

آاپ سے کہا بارہ) ( اور جس وقت سا ت روٹیاں چار ہزار کے لئے توڑیں تو تم نے کتنے ٹQوکرے ٹکQڑوں سQQے بھQQرے۲۰ہزار کے لئے توڑیں تو تم نے کتنی ٹوکریاں ٹکڑوں سے بھری ہوئی اٹھائیں؟ انہوں نے آاپ سے کہا سات۔ ) آاپ نے ان سے فرمایا کیا تم اب تک نہیں سمجھتے ؟۲۱ہوئے اٹھائے؟ انہوں نے )

رر عالم بیت صیدا میں اندھے کو شفا عطا فرماتے ہیں نوآاپ کی منت کی کہ اسے چھوئیں۔)۲۲) آاپ کے پاس لائے اور آائے اور لوگ ایک اندھے کو آاپ اس اندھے کا ہاتھ پکڑ کر اسے گاؤں سQے بQاہر لے گQئے اوراس کی۲۳( پھر وہ بیت صیدا میں )

آادمیوں کو دیکھتا ہوں کیونکہ وہ مجھے چلتے ہوئے ایسQQے دکھQQائی دیQQتے ہیں۲۴آانکھوں میں تھوک کر اپنے ہاتھ اس پر رکھے اور اس سے پوچھا کیا تم کچھ دیکھتے ہو؟ ) ( اس نے نظر اٹھا کر کہا میں آانکھوں پر اپنے ہاتھ رکھے اور اس نے غور سے نظر کی او راچھا ہوگیا اور سب چیزیں صاف صاف دیکھنے لگا ۔)۲۵جیسے درخت ۔ ) آاپ نے دوبارہ اس کی آاپ نے اس کQQو اس کے گھQQر۲۶( پھر ( پھر

کی طرف روانہ کیا اور فرمایا کہ اس گاؤں کے اندر قدم بھی نہ رکھنا۔

ر پطرس کا اقرار حضرت( تے ہیں ؟ )(۲۷ ا کہ وگ مجھے کی آاپ نے اپنے صحابہ کرام سے یہ پوچھا کہ ل آاپ کے صحابہ کرام قیصر یہ فلپی کے گاؤں میں چلے گئے اور راہ میں یی اور ( انہQQوں نے۲۸ پھر سیدنا عیس

یی اصطباغ دینے والا اور بعض الیاس نبی اور بعض نبیوں میں سے کوئی ۔) آاپ المسQیح۲۹جواب دیاکہ یحی آاپ سQے کہQQا آاپ نے ان سے پوچھا لیکن تم مجھے کیا کہتے ہو ؟ حضرت پطرس نے جQواب ) آاپ نے ان کو تاکید فرمائی کہ میر ی بابت کسی یہ نہ کہنا ۔ ۳۰ہیں۔ ) ( پھر

یی المسیح کے مصائب اور شہادت سیدنا عیسر اعظم اور فقیہ اسے رد کریں اور وہ قتل کیQQا جQQائے اور تین دن کے بعQQد جی اٹھے ۔)۳۱) آادم بہت دکھ اٹھائے اور بزرگ اور امام آاپ ان کو درس دینے لگے کہ ضرور ہے کہ ابن آاپ نے یہ بQات۳۲( پھر )

آاپ کو ملامت کرنے لگے ) آاپ کو الگ لے جاکر ر مبارک کرکے حضرت پطرس کو ملامت کی اور فرمایا اے شیطان۳۳صاف صاف فرمائی ۔ حضرت پطرس آاپ نے مڑکر اپنے صحابہ کرام پر نگاہ ( مگر آادمیوں کی باتوں کا خیال رکھتے ہو۔ ) آاپ نے بھیڑ کو اپنے صحابہ کرام سمیت پاس بلا کر ان سے فرمایQا اگQر کQQوئی مQیرے۳۴میرے سامنے سے دور ہو کیونکہ تم پروردگار کی باتوں کا نہیں بلکہ ( پھر

آانا چاہے تو اپنی خودی سے انکار کرے اور اپنی صلیب اٹھائے اور میرے پیچھے ہولے ۔ ) (کیونک جو کوئی اپنی جان بچانا چاہے وہ اسے کھوئے گا اور جو کQوئی مQیری اور انجیQل کی خQاطر۳۵پیچھے آادمی اگر ساری دنیا کو حاصل کرے اور اپنی جان کQا نقصQان اٹھQائے تQو اسQے کیQا فائQدہ ہوگQQا؟ )۳۶اپنی جان کو کھوئے گا وہ اسے بچائے گا۔) آادمی اپQنی جQان کے بQدلے کیQادے ؟ )۳۷( اور (۳۸( اور

آائے گا تو اس سQQے شQQرمائے آادم بھی جب اپنے پروردگار کی بزرگی اور عظمت میں پاک فرشتوں کے ساتھ کیونکہ جو کو ئی اس زناکار اور خطا کار قوم میں مجھ سے اور میری باتوں سے شرمائے گا ابن گا۔

۹رکوع

آایا ہوا نہ دیکھ لیں موت کQQا۱) آاپ نے ان سے فرمایا کہ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جو یہاں کھڑے ہیں ان میں سے بعض ایسے ہیں کہ جب تک پروردگار کی بادشاہی کو قدرت کے ساتھ ) یی المسیح نے حضرت پطرس اور یعقوب اور حضرت یوحنا کو ہمراہ لیا اور ان کو الگ ایک اونچے پہاڑ پر تنہائی میں لے گئے اور ان کے سQQامنے۲مزا ہرگز نہ چکھیں گے۔) ( چھ دن کے بعد سیدنا عیس

ر مبارک بدل گئی ۔ ) آاپ کی پوشاک ایسی نورانی اور نہایت سفید ہوگئی کہ دنیا میں کوئی دھوبی ویسی سفید نہیں کرسکتا۔ )۳آاپ کی صورت آاپ کے سQQاتھ ان۴( یی QQرت موسQQاور حضرت الیاس ، حض ) یی المسیح سے باتیں کرتےتھے۔) آاپ کے لQQئے ،۵کو دکھائی دیئے اور وہ سیدنا عیس رد محQQترم ! ہمQارا یہQQاں رہنQQا اچھQQا ہے ۔ پس ہم تین ڈیQQرے بنQQائیں ۔ ایQQک یی سے کہ اسQQتا ( حضرت پطرس نے سیدنا عیس

یی کے لئے ، ایک حضرت الیاس کے لئے ۔) ( پھر ایک بQQادل نے ان پQQر سQQایہ کرلیQQا اور اس بQQادل میں سQQے۷( کیونکہ و ہ جانتے نہ تھے کہ کیا کہے اس لئے کہ وہ بہت ڈرگئے تھے۔) ۶ایک حضرت موسرابن ہے۔ اس کی سنو ) آائی کہ یہ میرا پیارا یی کے سوا اور کسی کو اپنے ساتھ نہ دیکھا۔ ۸آاواز ( اور انہوں نے یکایک جو چاروں طرف نظر کی تو سیدنا عیس

آادم مردوں میں سQQے جی نہ اٹھے جQQو کچھ تم نے دیکھQQا ہے کسQQی نہ کہنQQا ۔)۹) آاپ نے ان کو حکم صادر فرمایا کہ جب تک ابن ( انہQQوں نے اس۱۰( جب وہ پہاڑ سے تشریف لارہے تھے تو آاپس میں بحث کرتے تھے کہ مردوں میں سے جی اٹھنے کے کیا معنی ہیں ؟ ) آانQQا ضQQرور ہے ؟۱۱کلام کو یاد رکھا اور وہ آاپ سے یہ پوچھا کہ فقیہ کیوں کر کہتے ہیں کہ الیاس کاپہلے ( پھر انہوں نے

آادم کے حق میں لکھا ہےکہ وہ بہت سے دکھ اٹھائے گا اور حقیر کیا جائے گQQا ؟ )۱۲) آاکر سب کچھ بحال کرے گا مگر کیا وجہ ہے کہ ابن آاپ نے ان سے فرمایا کہ الیاس البتہ پہلے ( لیکن میں۱۳( آاچکا اور جیسا اس کے حق میں لکھا ہے کہ انہوں نے جو کچھ چاہا اس کے ساتھ کیا۔ تم سے کہتا ہوں کہ الیاس تو

ر عالمین بدروح گرفتہ لڑکے کو شفا عطا فرماتے ہیں محسنآائے تو دیکھا کہ ان کی چاروں طرف بڑی بھیڑ ہے اور فقیہ ان سے بحث کررہے ہیں ۔ )۱۴) آاپ کو دیکھ کر نہQQایت حQQیران ہQQوئی اور۱۵( جب وہ صحابہ کرام کے پاس ( فی الفور ساری بھیڑ

آاپ کو سلام کرنے لگی ۔) آاپ نے ان سے پوچھا تم ان سے کیا بحث کرتے ہو؟ )۱۶آاپ کی طرف دوڑ کر آاپ کو جواب دیا کہ اسے استاد میں اپQQنے بیQQٹے کQQو جس میں۱۷( ( بھیڑ میں سے ایک نے آاپ کے پاس لایا تھا۔) آاپ کے صحابہ کرام سے کہا تھQQاکہ وہ اسQQے نکQQا ل۱۸گونگی روح ہے ( وہ جہاں اسے پکڑتی ہے پٹک دیتی ہے اور وہ کف بھر لاتااور دانت پیستا اور سوکھتا جاتاہے اور میں نے

آاپ نے جواب میں ان سے فرمایا اے بے اعتقاد قوم میں کب تک تمہارے ساتھ رہوں گQا ؟ کب تQک تمہQQاری برداشQت کQروں گQا ؟ اسQے مQیرے پQاس لاؤ ۔ )۱۹دیں مگر وہ نہ نکال سکے۔) ( پس وہ۲۰( آاپ کو دیکھا تو فی الفور بدروح نے اسے مروڑا اور وہ زمین پر گرا اور کف بھر کر لوٹنے لگا۔) آاپ کے پاس لائے اور جب اس نے آاپ نے اس کے والد سے پوچھا یہ اس کو کتنی مدت سQے ہے؟۲۱اسے )

آاپ کچھ کرسکتے ہیں تQQو ہم پرتQQرس کھQQا کQQر ہمQQاری مQQدد کQQریں۔ )۲۲اس نے کہا بچپن ہی سے ۔) آاگ او رپانی میں ڈالا تاکہ اسے ہلا ک کرے لیکن اگر یی نے۲۳( اور اس نے اکثر اسے QQیدنا عیسQQس ) آاپ مQیری بے اعتقQQادی کQا علاج۲۴اسے فرمایا کہ کیا ! اگر تم کرسکتے ہو ! جو اعقتاد رکھتے اس کے لئے سب کچھ ہوسکتا ہے۔ ) ( اس لڑکے کے والد نے فی الفور چلا کر کہا میں اعقتاد رکھتا ہQQوں۔

آا اور۲۵کریں۔ ) یی نے دیکھا کہ لوگ دوڑ دوڑ کر جمع ہورہے ہیں تو اس ناپاک روح کو جھڑک کر اس سے فرمایا اے گونگی بہری روح! میں تمہیں حکم کرتاہوں ۔ اس میں سے نکQQل ( جب سیدنا عیسآائی اور وہ مردہ سے ہوگیا ایسا کہ اکثروں نے کہا وہ مرگیا ۔)۲۶اس میں پھر کبھی داخل نہ ہونا۔) یی نے اس کQQا ہQQاتھ پکQQڑ کQQر اسQQے اٹھایQQا اور وہ۲۷( وہ چلا کر اور اسے بہت مروڑ کر نکل ( مگر سیدناعیس

آاپ سے دریافت کہ ہم اسے کیوں نہ نکال سکے؟ )۲۸اٹھ کھڑا ہوا۔) آاپ کے صحابہ کرام نے تنہائی میں آاپ گھر میں تشریف لائے تو آاپ نے ان سے فرمایا کہ یہ قسم دعQا کے سQوا کسQی۲۹( جب ) اور طرح نہیں نکل سکتی ۔

یی المسیح کے مصائب اور شہادت کا دوبارہ بیان سیدنا عیسآاپ نہ چQاہتے تھے کہ کQوئی جQانے ۔ )۳۰) آادم۳۱( پھر وہاں سQے روانہ ہQQوئے اورگلیQQل سQے ہQQوکر گQذرے اور آاپ اپQنے صQحابہ کQرام کQو درس دیQتے اور ان سQQے فرمQاتے تھے کہ ابن ( اس لQئے کہ

آاپ سے پوچھتے ہوئے ڈرتے تھے ۔ ۳۲مشرکین کے حوالہ کیا جائے گا اور وہ اسے قتل کریں گے اور وہ قتل ہونے کے تین دن بعد جی اٹھے گا۔) ( لیکن وہ اس بات کو سمجھتے نہ تھے اور اس

بڑا کون ہے؟آاپ نے ان سے پوچھا کہ تم راہ میں کیابحث کQQرتے تھے؟ )۳۳) آاپ گھر میں تھے تو آائے اور جب آاپ کفر نحوم میں ( وہ چپ رہے کیQQونکہ انہQQوں نے راہ میں ایQQک دوسQQرے سQQے یہ۳۴( پھر

آاپ نے بیٹھ کر ان بارہ کو بلایا اور ان سے فرمایاکہ اگر کوئی اول ہونا چاہے تو سب میں پچھلا اور سب کا خادم بQQنے ۔ )۳۵بحث کی تھی کہ بڑا کون ہے ؟ ) ( اورایQQک بچے کQQو لے کQQر ان کے۳۶( پھر ( جو کوئی میرے نام پر ایسے بچوں میں سے ایک کو قبول کرتاہے وہ مجھے قبول کرتاہے اور جو کQQوئی مجھے قبQQول کرتQQاہے وہ مجھے نہیں۳۷بیچ میں کھڑا کیا۔ پھر اسے گود میں لے کر ان سے فرمایا )

بلکہ اسے جس نے مجھے بھیجا ہے قبول کرتاہے۔

جو ہمارے خلاف نہیں وہ ہماری طرف ہے آاپ کے نام سے بدروحوں کو نکالتے دیکھا اور ہم اسے منع کرنے لگے کیونکہ وہ ہماری پیروی نہیں کرتا تھا۔)۳۸) آاپ سے فرمایا استاد محترم ! ہم نے ایک شخص کو یی نے (۳۹( حضرت یحی

یی نے فرمایا اسے منع نہ کرنا کیونکہ ایسا کوئی نہیں جو میرے نام سے معجزہ دکھائے اور مجھے جلد برا کہہ سکے۔ ) ( جQQو۴۱( کیونکہ جو ہمارے خلاف نہیں وہ ہماری طرف ہے۔ )۴۰لیکن سیدنا عیسکوئی ایک پیالہ پانی تم کو اس لئے پلائے کہ تم مسیح کے ہو ۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ وہ اپنا اجر ہر گز نہ کھوئے گا ۔

ٹھوکر کا سبب نہ بنیں (۴۲)مندر میںQQائے اور وہ سQQا جQاٹ اس کے گلے میں لٹکایQا پQQڑی چکی کQQک بQتر ہے کہ ایQQئے یہ بہQQوکر کھلائے اس کے لQQو ٹھQی کQQان لائے ہیں کسQQر ایمQQجو کوئی ان چھوٹوں میں سے جو مجھ پ

آاگ میں جQQائے جQQو۴۳پھینک دیا جائے۔) ( اور اگر تمہارا ہاتھ تمہیں ٹھوکر کھلائے تو اسے کاٹ ڈالو ، ٹنڈا ہوکر زندگی میں داخل ہونا تمہارے لئے اس سے بہتر ہے کہ دو ہاتھ ہوتے جہنم کے بیچ اس آاگ نہیں بجھتی (۔)۴۴کبھی بجھنے کی نہیں ۔) ( اگر تمہارا پاؤں تمہیں ٹھوکر کھلائے تو اسے کاٹ ڈالو، لنگڑا ہوکر زنQQدگی میں داخQQل ہونQQا تمہQQارے لQQئے اس۴۵( )جہاں ان کا کیڑا نہیں مرتا اور

آاگ نہیں بجھتی ()۴۶سے بہتر ہے کہ دو پاؤں ہوتے جہنم میں ڈالا جائے ۔ ) آانکھ تمہیں ٹھوکر کھلائے تو اسے نکال ڈالو۔ کانQQا ہQQوکر پروردگQQار کی۴۷()جہاں ان کا کیڑا نہیں مرتا اور ( اور اگر تمہاری آانکھیں ہوتے جہنم میں ڈالا جائے ۔ ) آاگ نہیں بجھQQتی ۔) ۴۸بادشاہی میں داخل ہونا تمہارے لئے اس سے بہتر ہے کہ دو آاگے سQQے نمکین۴۹( جہاں ان کا کیڑا نہیں مرتQQا اور ( کیQQونکہ ہQQر شQQخص

( نمک اچھا ہے لیکن اگر نمک کی نمکینی جQQاتی رہے تQو اس کQو کس چQیز سQQے مQزہ دار کQرو گے ؟ اپQنے میں نمQک رکھQQو اور۵۰کیا جائے گا )اور ہرایک قربانی نمک سے نمکین کی جائے گی () ایک دوسرے کے ساتھ میل ملاپ سے رہو۔

۱۰رکوع ی المسیح کی تعلیمات طلاق کے بارے میں سیدناعیسی

( نے لگے ۔)(۱ و درس دی ر ان ک ق پھ تور کے مواف نے دس آاپ اپ ئی اور ع ہوگ ر جم اس پھ آاپ کے پ یڑ آائے اور بھ ار ردن کے پ ودیہ کی سرحدوں میں اور ی آاپ وہاں سے اٹھ کر یہ (۲ پھر آاپ سے پوچھا کیا یہ روا ہے کہ مرد اپنی بیوی کو چھوڑدے ؟ ) آازمانے کےلئے آاپ کو آاکر یی نے تم کو کیا حکم دیا ہے؟ )۳فریسیوں نے پاس آاپ نے ان سے جواب میں فرمایا کہ موس ( انہوں نے کہQQا۴(

یی نے تو اجازت دی ہے کہ طلاق نامہ لکھ کر چھوڑدیں ۔) یی نے ان سے فرمایا کہ اس نے تمہاری سخت دلی کے سبب سے تمہQQارے لQQئے یہ حکم لکھQQا تھQQا ۔ )۵موس ( لیکن خلقت۶( مگر سیدنا عیس ( اور وہ اور اس کی بیQQوی دونQوں ایQک جسQQم ہQQوں گے ۔ پس وہ دو۸( اس لئے مرد اپنے باپ سے اور ماں سے جدا ہوکر اپنی بیوی کے سQاتھ رہے گQا )۷کے شروع سے اس نے انہیں مرد اور عورت بنایا۔)

آادمی جدا نہ کرے ۔)۹نہیں بلکہ ایک جسم ہیں۔) آاپ سے اس بابت پھر پوچھا ۔)۱۰( اس لئے جسے خدا نے جوڑا ہے اسے آاپ نے ان سے فرمایQQا جQQو کQQوئی اپQQنی بیQQوی۱۱( گھر میں صحابہ کرام نے ) (اور اگر عورت اپنے شوہر کو چھوڑدے اور دوسرے سے بیاہ کرے تو زنا کرتی ہے۔ ۱۲کو چھوڑدے اور دوسری سے بیاہ کرے وہ اس پہلی کے برخلاف زنا کرتاہے ۔ )

ی المسیح چھوٹے بچوں کو برکت عطا فرماتے ہیں سیدناعیسیآاپ ان کو چھوئے مگر صحابہ کرام نے ان کو جھڑکا۔ )۱۳) آاپ کے پاس لانے لگے تاکہ یی المسیح یہ دیکھ کر خفQQا ہQQوئے اور ان سQQے فرمایQQا کہ بچQQوں کQQو۱۴( پھر لوگ بچوں کو ( سیدنا عیس

آانے دو۔ان کومنع نہ کرو کیونکہ پروردگار کی بادشاہی ایسوں ہی کی ہے۔ ) ( میں تم سے سچ کہتاہوں کہ جQو کQوئی پروردگQار کی بادشQاہی کQو بچے کی طQQرح قبQQول نہ کQرے وہ اس میں۱۵میرے پاس آاپ نے انہیں اپنی گود میں لیا اور ان پر ہاتھ رکھ کر ان کوبرکت دی ۔ ۱۶ہرگز داخل نہ ہوگا۔) ( پھر

آادمی امیر آاپ سQQے پوچھQQنے لگQQاکہ نیQQک اسQQتاد میں کیQQا کQQروں کہ ہمیشQQہ کی۱۷) آاگے گھٹنے ٹیQQک کQQر آاپ کے آایا اور آاپ کے پاس آاپ باہر نکل کر را ہ میں جارہے تھے توایک شخص دوڑتا ہوا ( جب

یی۔ )۱۸زندگی کا وارث بنوں؟ ) یی نے اس سے فرمایا تم مجھےنیک کیوں کہتے ہو؟ کوئی نیک نہیں مگر ایک یعنی خدا تعال ( تم حکموں کو تو جانتے ہو ۔ خون نہ کر، زنا نہ کر، چQQوری نہ۱۹( سیدناعیسرد محترم میں نے لڑکپن سے ان سQب پQر عمQل کیQا ہے۔ )۲۰کر، جھوٹی گواہی نہ دو، فریب دے کر نقصان نہ کرو، اپنے باپ کی اور ماں کی عزت کرو۔) آاپ سے کہا استا یی نے۲۱( اس نے Qسیدناعیس )

آاکر مQیرے پیچھے ہولQو) آاسمان پر خزانہ ملے گا اور آایا اور اس سے فرمایا ایک بات کی تم میں کمی ہے۔ جاؤ جو کچھ تمہارا ہے بیچ کر غریبوں کو دو۔ تمہیں آاپ کو اس پر پیار (۲۲اس پر نظر کی اور اس بات سے اس کے چہرے پر اداسی چھاگئی اور وہ غمگین ہوکر چلا گیا کیونکہ بڑا مالدار تھا۔

یی نے چاروں طرف نظر کرکے اپنے صحابہ کرام سے فرمایا دولت مندوں کا پروردگار کی بادشQQاہی میں داخQل ہونQا کیسQا مشQکل ہے ! )۲۳) آاپ کی بQاتوں سQے۲۴( پھر سیدنا عیس ( صQحابہ کQرام یی نے پھر جواب میں ان سے کہا بچو! جو لوگ دولت پر بھروسہ رکھتے ہیں ان کے لئے پروردگار کی بادشاہی میں داخل ہونا کیا ہی مشکل ہے ! ) ( اونٹ کا سوئی کے ناکے۲۵حیران ہوئے ۔ سیدنا عیس

آاسان ہے کہ دولت مند پروردگار کی بادشاہی میں داخل ہو۔) آاپ سے کہنے لگے پھر کون نجات پاسکتا ہے؟ )۲۶میں سے گذرجانا اس سے یی نے ان کی طQQرف۲۷( وہ نہایت ہی حیران ہوکر ( سیدنا عیس

آادمیوں سے تو نہیں ہوسکتا لیکن پروردگار سے ہوسکتا ہے کیونکہ پروردگار سے سب کچھ ہوسکتا ہے ۔) آاپ سے کہا دیکھئے ہم نے تQQو سQQب کچھ چھوڑدیQQا اور۲۸نظر کرکے کہا یہ ( حضرت پطرس نے یی نے کہا میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ایسا کوئی نہیں جس نے گھر یا بھائیوں یا بہنQوں یQا مQاں بQاپ یQا بچQوں یQا کھیتQQوں کQو مQیری خQاطر اورانجیQQل کی۲۹آاپ کے پیچھے ہولئے ہیں۔) ( سیدنا عیس

آانے والے عالم میں ہمیشQہ کی زنQدگی ۔ )۳۰خاطر چھوڑدیا ہو۔) ( لیکن بہت سQے۳۱( اب اس زمانہ میں سوگنا نہ پائے۔ گھر اور بھائی اور بہنیں اور مائیں اور بچے او رکھیت مگر ظلم کے ساتھ۔ اور آاخر اول۔ آاخر ہوجائیں گے اور اول

یی المسیح کے مصائب اور موت کا تیسری مرتبہ بیان سیدنا عیسآاپ پھQQر ان بQQارہ کQQو۳۲) آاگے جارہے تھے۔ وہ حیران ہQQونے لگے اور جQQو پیچھے پیچھے چلQQتے تھے ڈرنے لگے ۔پس آاگے یی ان کے آاپ یروشلیم کو جاتے ہوئے راستہ میں تھے اور سیدناعیس ( اور

آانے والی تھیں۔) آاپ پر آادم ، امام اعظم اور فقیوں کے حوالہ کیQQا جQQائے گQQا اور وہ اس کے قتQQل کQQا حکم دیں۳۳ساتھ لے کر ا ن کو وہ باتیں بتانے لگے جو ( کہ دیکھو ہم یروشلیم کو جاتے ہیں اور ابن ( اوروہ اسے ٹھٹھوں میں اڑائیں گے اور اس پر تھوکیں گے اور اسے کوڑے ماریں گے اور قتل کریں گے اور تین دن کے بعد جی اٹھے گا ۔ ۳۴گے اور اسے مشرکین کے حوالہ کریں گے ۔)

آاپ ہمارے لئے کQQریں۔)۳۵) آاپ سے درخواست کریں آاپ سے کہا استاد محترم ! ہم چاہتے ہیں کہ جس بات کی ہم آاکر آاپ کے پاس یی نے آاپ۳۶( تب زبدی کے بيٹوں حضرت یعقوب اور حضرت یحی ) آاپ کی بQQائیں۳۷نے ان سے فرمایا تم کیا چاہتے ہو کہ میں تمہارے لئے کروں؟ ) آاپ کی دہQQنی طQQرف اور ایQQک آاپ کی بزرگی اور عظمت میں ہم میں ایک آاپ سے کہا ہمارے لئے یہ کریں کہ ( انہوں نے

یی نے ان سے فرمایا تم نہیں جانتے کہ کیا مانگتے ہو ۔جوپیالہ میں پینے کو ہوں کیا تم پی سQکتے ہQQو؟ اورجQو اصQطباغ میں لیQQنے کQو ہQوں تم لے سQکتے ہQQو؟ )۳۸طرف بیٹھے ۔) ( انہQوں نے۳۹( سیدنا عیسیی نے ان سے فرمایا جو پیالہ میں پینے کو ہوں تم پیوگے اور جوبپتسمہ میں لینے کو ہوں تم لوگے ۔) ( لیکن اپنی دہنی یا بائیں طرف کسی کو بٹھا دینQQا مQQیرا۴۰آاپ سے کہا ہم سے ہوسکتاہے ۔ سیدنا عیس

یی سQQے خفQQا ہQQونے لگے ۔) ۴۱کام نہیں مگر جن کے لئے تیار کیا گیاان ہی کےلئے ہے۔) یی نے انہیں پQاس بلا کQر ان۴۲( جب ان دسوں نے یہ سنا تو حضرت یعقوب اور حضرت یحQی Qیدنا عیسQر سQمگ ) ( مگQر تم میں ایسQا نہیں ہے بلکہ جQو تم میں بQڑا ہونQا۴۳سے فرمایا تم جانتے ہو کہ جو مشرکین کے سردار سمجھے جQاتے ہیں وہ ان پQر حکQومت چلاتے ہیں اوران کے امQیر ان پQر اختیQار جتQاتے ہیں ۔)

آایاکہ خدمت لے بلکہ اس لئے کہ خدمت کرے اور اپQQنی جQQان بہتQQیروں کے۴۵( اور جو تم میں اول ہونا چاہے وہ سب کا غلام بنے ۔) ۴۴چاہے وہ تمہارا خادم بنے ۔) آادم بھی اس لئے نہیں ( کیونکہ ابن بدلے فدیہ میں دے ۔

اندھے برتمائی کی شفا آاپ کے صحابہ کرام اورایک بڑی بھیڑ یحریحو سے نکلتی تھی تو تمائی کا بیٹا برتمائی اندھا فقیر راہ کے کنارے بیٹھا ہQQوا تھQQا۔)۴۶) آاپ اور آائے اور جب آاپ یروشلیم میں ( اور یہ سQQن کQQر۴۷(

یی مجھ پر رحم کریں۔ ) یی ناصری ہے چلا چلا کر کہنے لگا اے ابن داؤد اے عیس ( بہتوں نے اسے ڈانٹا کہ چپ رہQQو مگQQر وہ اور بھی زیQQادہ چلا یQQا کہ اے ابن داؤد مجھ پQQر رحم کQQر! )۴۸کہ سیدنا عیسیی نے کھڑ ے ہوکر فرمایا اسے بلاؤ۔ پس انہوں نے اس اندھے کو یہ کہہ کر بلایا کہ تسلی رکھو۔ اٹھو وہ تمہیں بلاتے ہیں۔ )۴۹ یی کے۵۰( سیدنا عیس Qیدنا عیسQQڑا اور سQQل پQQر اچھQک کQQپڑا پھینQوہ اپنا ک )

آایا۔) آاپ سے کہا اے مالک ! یہ کہ میں بینا ہوجاؤں۔ )۵۱پاس یی نے اس سے فرمایا تم کیا چاہتے ہو کہ میں تمہارے لئے کروں؟ اندھے نے یی نے اس سQے فرمایQا جQاؤ تمہQQارے۵۲( سیدنا عیس ( سیدنا عیسآاپ کے پیچھے ہولیا۔ ایمان نے تمہیں اچھا کردیا۔ وہ فی الفور بینا ہوگیا اور راہ میں

۱۱رکوع یروشلیم میں شاہانہ داخلہ

آاپ نے اپنے صحابہ کرام میں سے دو کو بھیجا۔ )۱) آائے تو آاپ یروشلیم کے نزدیک زیتون کےپہاڑ پر بیت فگے اور بیت عنیاہ کے پاس ( اور ان سے فرمایا کہ اپنے سامنے کے گQQاؤں میں۲( جب آادمی اب تک سوار نہیں ہوا۔ اسے کھول لاؤ۔ ) ( اور اگر کوئی تم سے کہے کہ تم یہ کیوں کرتے ہو؟ تو کہنQQا۳جاؤ اور اس میں داخل ہوتے ہی ایک گدھی کا بچہ بندھا ہوا تمہیں ملے گا جس پر کوئی

( مگQر جQو لQQوگ وہQQاں۵( پس وہ گئے اور بچے کQو دروازہ کے نزدیQک بQاہر چQوک میں بنQQدھا ہQQوا پایQا اور اسQے کھولQQنے لگے ۔)۴کہ مالک کو اس کی ضرورت ہے۔ وہ فی الفور اسے یہاں بھیج دے گا۔ )یی نے کہا تھا ویسا ہی ان سے کہہ دیQا اورانہQQوں نے ان کQو جQانے دیQا۔ )۶کھڑے تھے ان میں سے بعض نے ان سے کہا یہ کیا کرتے ہو کہ گدھی کا بچہ کھولتے ہو ؟ ) (۷( انہوں نے جیسا سیدنا عیس

آاپ اس پQر سQوار ہوگQئے ۔) یی کے پاس لائے اور اپنے کپڑے اس پر ڈال دئے اور ( اور بہت لوگQوں نے اپQنے کQپڑے راہ میں بچھQQادئے۔ اوروں نے کھیتQوں میں سQے۸پس وہ گدھی کے بچے کو سیدنا عیسآاتQQا ہے ۔ )۹ڈالیاں کاٹ کر پھیلادیں۔ ) رل ستائش ہے و ہ جو پروردگار کے نام سQQے آاتے تھے پکار پکار کر کہتے جاتے تھے زندہ باد زندہ باد ۔ قاب آاگے جاتے اور پیچھے پیچھے چلے آاگے آاپ کے ( جو

آارہی ہے۔ عالم پر تمجید ۔)۱۰ ر ستائش ہمارے باپ داؤد کی بادشاہی جو آائے اور چQQاروں طQQرف سQQب چQQیزیں ملاحظہ کQQرکے ان بQQارہ کے سQQاتھ بیت۱۱( قابل آاپ یروشلیم میں داخQل ہQQوکر بیت اللQه میں ) عنیاہ کو تشریف لے گئے کیونکہ شام ہوگئی تھی۔

انجیر کے درخت پرلعنت آاپ کو بھوک لگی۔)۱۲) آاپ دور سے انجیر کا ایک درخت جس میں پتے تھے دیکھ کQQر تشQQریف لے گQQئے کہ شQQاید اس میں کچھ پQQائیں۔۱۳( دوسرے دن جب وہ بیت عنیاہ سے نکلے تو )

آاپ کے صحابہ کرام نے سنا۔ ۱۴مگر جب اس کے پاس پہنچے تو پتوں کے سوا کچھ نہ پایا کیونکہ انجیر کا موسم نہ تھا۔ ) آائندہ کوئی تجھ سے کبھی پھل نہ کھائے اور آاپ نے ان سے فرمایا )

بیت الله میں داخلہ

یی بیت الله میں داخل ہوکر ان کو جو بیت الله میں خریدوفروخت کررہے تھے بQاہر نکQQالنے لگے اور صQرافوں کے تختQQوں اور کبQQوتر فروشQQوں کی چوکیQQوں کQQو الٹ۱۵) آائے اور سیدنا عیس آاپ یروشلیم میں (پھر آاپ نے کسی کو بیت الله میں سے ہوکرکوئی برتن لے جانے نہ دیا۔ ) ۱۶دیا۔) ( اور اپنی تعلیم میں ان سے فرمایا کیا یہ نہیں لکھا ہے کہ میرا گھر سQQب امتQQوں کے لQQئے دعQQا کQQا گھQQر کہلائے گQQا ؟۱۷(

آاپ کی تعلیم سQے۱۸مگر تم نے اسے ڈاکوؤں کی کھوہ بنادیا ہے۔) آاپ سQے ڈرتے تھے اس لQئےکہ سQب لQوگ آاپ کے ہلاک کQرنے کQا موقQع ڈھونQڈنے لگے کیQونکہ ( اور امام اعظم اور فقیہ یہ سن کر حیران تھے۔آاپ شہر سے باہر جایا کرتے تھے۔ ۱۹) ( اورہر شام کو

انجیر کے درخت سے سبق آاپ ادھر سے گذرے تو اس انجیر کے درخت کو جڑ تک سوکھا ہوا دیکھا۔ )۲۰) آاپ سQQے کہQQنے لگے مالQQک ! دیکھQQئے یہ۲۱( پھر صبح کو جب آائی اور ( حضر ت پطQQرس کQQو وہ بQQات یQQاد

آاپ نے لعنت کی تھی سوکھ گیا ہے۔) ر عالم پر ایمان رکھو ۔)۲۲انجیر کا درخت جس پر یی المسیح نے جواب میں ان سے فرمایا پروردگار (میں تم سے سچ کہتا ہQQوں کہ جQو کQوئی اس پہQاڑ۲۳(سیدنا عیس ( اس لQQئے میں تم سQQے کہتQQا ہQQوں کہ جQQو۲۴سے کہے کہ تو ! اکھڑجا اور سمندر میں جا پڑا اور اپنے دل میں شک نہ کرے بلکہ یقین کرے کہ جو کہتا ہے وہ ہQQو جQQائے گQQا تQQو اس کے لQQئے وہی ہوگQQا۔)

( جب کبھی تم کھڑے ہوئےدعا کرتے ہو اگر تمہیں کسی سے کچھ شکایت ہQQو تQو اسQے معQQاف کQرو تQاکہ تمہQQارا۲۵کچھ تم دعا میں مانگتے ہو یقین کرو کہ تم کو مل گیا اور وہ تم کو مل جائے گا ۔)آاسمان پر ہے تمہارے گناہ معاف کرے۔) آاسمان پر ہے تمہارے گناہ بھی معاف نہ کرے گا (۔۲۶پروردگار بھی جو ()اگر تم معاف نہ کرو گے تو تمہارا پروردگار جو

یی المسیح کے اختیار کے بارے سوال رر دو عالم سیدنا عیس مختاآائے۔ )۲۷) آاپ کے پQQاس آاپ یروشلیم میں تشریف لائے اورجب بیت الله میں پھر رہے تھے تو امام اعظم اور فقیہ اور بQQزرگ آاپ ان کQQاموں کQQو کس اختیQQار سQQے۲۸( پھر آاپ سQQے کہQQنے لگے ( اور

آاپ کو یہ اختیار دیا کہ ان کاموں کو کریں؟ ) یی نے ان سے فرمایا میں تم سے ایک بات پوچھتا ہوں تم جواب دو تومیں تم کو بتاؤں گا کہ ان کاموں کQQو کس اختیQQار۲۹کرتے ہیں ؟ یا کس نے ( سیدنا عیسآاسمان کی طرف سے تھا یا انسان کی طرف سے ؟ مجھے جواب دو۔ )۳۰سے کرتاہوں ۔) یی کا اصطباغ آاسمان کی طQQرف سQQے تQQو وہ کہے گQQا پھQQر تم۳۱( یحی آاپس میں کہنے لگے کہ اگر ہم کہیں ( وہ

یی کQو نQبی جQانتے تھے ۔)۳۲نے کیوں اس کا یقین نہ کیا؟ ) یی۳۳( اور اگر کہیں انسان کی طرف سے تو لوگوں کا ڈر تھا اس لئےکہ سب لوگ واقعی حضQرت یحQQی Qیدنا عیسQواب میں سQوں نے جQQپس انہ) یی نے ان سے فرمایا میں بھی تم کو نہیں بتاتا کہ ان کاموں کو کس اختیار سے کرتاہوں۔ سے کہا ہم نہیں جانتے ۔ سیدنا عیس

۱۲رکوع کے باغبانوں کی تمثیل )انگوروں کے باغ (تاکستان ار ج بنایا اور اسے باغبانوں کو ٹھیکے پQQر دے کQر۱) آاپ ان کو تمثیلوں میں درس دینے لگے کہ ایک شخص نے تاکستان لگایا اور اس کی چاروں طرف ا حاطہ گھیر ا اور حوض کھودا اور ب ( پھر

( لیکن انہوں نے اسےپکڑ کر پیٹا اور خالی ہاتھ لوٹا دیQQا۔)۳( پھر پھل کے موسم میں اس نے نوکر کو باغبانوں کے پاس بھیجا تاکہ باغبانوں سے تاکستان کےپھلوں کا حصہ لے لے ۔ )۲پردیس چلا گیا۔ ) ( پھر اس نے ایک اور کو بھیجا ۔ انہوں نے اسے قتل کیا۔ پھر اور بہیتروں کQQو بھیجQQا۔ انہQQوں نے۵( اس نے پھر ایک اور نوکر کو ان کے پاس بھیجا مگر انہوں نے اس کا سر پھوڑ دیا اور بے عزت کیا۔)۴

آاخQQر اسQQے ان کے پQQاس یہ کہہ کQQر بھیجQQا کہ وہ مQیرے بیQQٹے کQQا تQو لحQQاظ کQQریں گے ۔ )۶ان میں سے بعض کو پیٹا اور بعض کو قتل کیا۔ ) ( لیکن ان۷( اب باقی ایک تھا جو اس کا پیارا بیٹا تھا اس نے آاؤ اسے قتل کر ڈالیں۔ میراث ہماری ہوجائے گی ۔ ) آاپس میں کہا یہی وارث ہے۔ ( اب تاکستان کا مالک کیا کرے۹( پس انہوں نے اسے پکڑکر قتل کیا اور تاکستان کے باہر پھینک دیا۔ )۸باغبانوں نے

آائے گا اور ان باغبانوں کو ہلاک کر کے تاکستان اوروں کو دے دے گا۔ ) ( کیا تم نے یہ نوشتہ بھی نہیں پڑھا کہ ۱۰گا ؟ وہ جس پتھر کو معماروں نے رد کیا وہی کونے کے سرے کاپتھر ہوگیا۔

( یہ پروردگار کی طرف سے ہوا اور ہماری نظر میں عجیب ہے ؟ ۱۱)آاپ کو چھوڑ کر چلے گئے۔۱۲) آاپ نے یہ تمثیل ان ہی پر کہی ۔ پس وہ آاپ کو پکڑنے کی کوشش کرنے لگے مگرعوام الناس سے ڈرے کیونکہ وہ سمجھ گئے تھے کہ (اس پر وہ

جزیہ کے بارے سوال آاپ کو پھنسائیں ۔)۱۳) آاپ کے پاس بھیجا تاکہ باتوں میں آاپ سچے ہیں اور کسی کی پروا۱۴( پھرا نہوں نے بعض فریسیوں او رہیرودیوں کو آاپ سے کہا استاد ہم جانتے ہیں کہ آاکر ( انہوں نے

آادمی کے طرف دار نہیں بلکہ سچائی سے خدا کی راہ کی تعلیم دیتے ہیں۔ ) آاپ کسی آاپ نے ان کی منQQافقت معلQQوم۱۵نہیں کرتے کیونکہ ( پس قیصر کو جزیہ دینQQا روا ہے یQQا نہیں؟ ہم دیں یQQا نہ دیں ؟آازمQاتے ہQو؟ مQیرے پQاس ایQک دینQار لاؤ کہ میں دیکھQوں۔) آاپ سQے کہQا قیصQر کQا۔ )۱۶کرکے ان سے فرمایا تم مجھے کیوں آاپ نے ان سQے فرمایQا یہ صQورت اور نQام کس کQا ہے؟ انہQوں نے آائے ۔ ( وہ لے

آاپ پر تعجب کرنے لگے ۔ ۱۷ یی نے ان سے فرمایا جو قیصر کا ہے قیصر کو اور جو پروردگار کا ہے پروردگار کو ادا کرو۔ وہ (سیدنا عیس

یی المسیح سے قیامت ک بارے سوال ر محشر سیدنا عیس قاضیآاپ سے یہ سوال کیاکہ )1( پھر صدوقیوں ۱۸) آاکر آاپ کے پاس یی نے لکھاہے کہ اگر کسQQی کQQا بھQQائی بے۱۹ نے جو کہتے ہیں کہ قیامت نہیں ہوگی ر محترم ہمارے لئے حضرت موس (استاد

(۲۱( سQات بھQائی تھے ۔ پہلے نے بیQوی کی اور بے اولاد مQر گیQا۔)۲۰اولاد مرجائے اور اس کی بیوی رہ جQائے تQو اس کQا بھQائی اس کی بیQQوی کQو لے ،لے تQاکہ اپQنے بھQائی کے لQئے نسQل پیQدا کQرے ۔) ( قیQامت میں یہ ان میں سQے کس کی بیQوی ہQQوگی؟۲۳( یہاں تQک کہ سQاتوں بے اولاد مرگQئے ۔سQب کے بعQQد وہ عQQورت بھی مرگQئی )۲۲دوسرےنے اسے لیا اور بے اولاد مر گیا اور اسی طرح تیسرے نے ۔)

یی کی قQQدرت کQو؟ )۲۴کیونکہ وہ ساتوں کی بیوی بنی تھی۔) یی المسیح نے ان سے فرمایا کیا تم اس سبب سے گمراہ نہیں ہو کہ نہ کلام الله کو جانتے ہو نہ الله وتبQQارک تعQQال ( کیQونکہ جب۲۵( سیدنا عیسآاسمان پر فرشتوں کی مانند ہوں گے ۔ لوگ مردوں میں سے جی اٹھیں گے تو ان میں بیاہ شادی نہ ہوگی بلکہ

یی کی کتاب ۲۶) میں جھاڑی کے ذکر میں نہیں پڑھا کہ پروردگار نے اس سے فرمایا میں ابرہQQام، کQQا پروردگQQار اور اضQQحاق کQQا) توریت شریف (( مگر اس بارے میں کہ مرد ے جی اٹھتے ہیں کیا تم نے موس( وہ تو مردوں کا پروردگار نہیں بلکہ زندوں کا پروردگار ہے۔ پس تم بڑے گمراہ ہو۔۲۷پروردگار اور یعقوب کا پروردگار ہوں؟ )

یی المسیح سے اہم ترین حکم کے بارے سوال ر اعظم سیدنا عیس مبلغآاپ سے پوچھQQا کہ سQQب حکمQQوں میں اول کQQون سQQا ہے؟ )۲۸) آایا اور آاپ نے ان کو خوب جواب دیا ہے۔ وہ پاس (۲۹( فقیہ کے عالموں میں سے ایک نے ان کو بحث کرتے سن کر جان لیاکہ

یی المسیح نے جواب میں فرمایا کہ اول یہ ہےکہ اے اسرائیل سن ، خداوند ہمارا خدا ایک ہی خداوند ہے۔ ) ( تم پروردگار سے اپنے سارے دل اور اپنی سQاری جQان اور اپQنی سQQاری عقQQل اور۳۰سیدنا عیسآاپ۳۲( دوسرا یہ ہے کہ تم اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت کرو۔ان سے بڑا اور کوئی حکم نہیں۔)۳۱اپنی ساری طاقت سے محبت کرو۔ ) آاپ سے کہا اے استاد بہت خQQوب ! ( فقیہ کے عالموں نے

( اس سے سارے دل اور ساری عقل اور ساری طاقت سے محبت کرنا اور اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت کرنا سب سوختنی قربQQانیوں۳۳نے سچ کہا کہ وہ ایک ہی ہے اور اس کے سوا اور کوئی نہیں ۔)آاپ سے سوال کرنے کی۳۴اورذبحیوں سے بڑھ کر ہے۔ ) یی المسیح نے دیکھا کہ اس نے دانائی سے جواب دیا تو اس سے فرمایا تم پروردگار کی بادشاہی سے دور نہیں اور پھر کسی نے ( جب سیدنا عیس

جرات نہ کی ۔

المسیح کے بارے سوال یی المسیح نے بیت الله میں تعلیم دیتے وقت یہ کہا کہ فقیہ کیوں کر کہتے ہیں کہ مسیح داؤد نبی کا بیٹQQا ہے ؟ )۳۵) ر پQQاک کی ہQQدایت سQQے فرمایQQا ہے۳۶( پھر سیدنا عیس ( داؤد نے خQQود روح

کہ پروردگار نے میرےمولا سے فرمایا میری دہنی طرف بیٹھ

جب تک میں تمہارے دشمنوں کو تمہارے پاؤں کے نیچے کی چوکی نہ کردوں

۔ یہودیوں کا ایک گروہ جو قیامت اور موت کے بعد زندگی کے تصور کو رد کرتا تھا۔ وہ فریسیوں کے جو قیامت پر ایمان رکھتے تھے مخالف تھے۔ 1

آاپ کی سنتے تھے۔۳۷) آاپ اسے مولا کہتاہے ۔ پھر وہ اس کا بیٹا کہاں سے ٹھہرا ؟ عام لوگ خوشی سے (داؤد تو

فقہیوں اور فریسیوں کی تعلیم سے خبردار آاپ نے اپنی تعلیم میں فرمایا کہ فقیہوں سے خبردار رہو جو لمبے لمبے جامے پہن کر پھرنا اور بازاروں میں سلام ۔ )۳۸) یی درجہ کی کرسیاں اور ضQQیافتوں میں۳۹( پھر ( اور عبادت خانوں میں اعل

( وہ بیواؤں کے گھروں کو دبا بیٹھتے ہیں اور دکھاوے کہ لئے نماز کو طول دیتے ہیں۔ ان ہی کو زیادہ سزا ملےگی۔۴۰صد ر نشینی چاہتے ہیں۔)

بیوہ کا ہدیہ آاپ بیت الله کے خزانہ کے سامنے بیٹھے دیکھ رہے تھے کہ لQQوگ بیت اللQه کے خQزانہ میں چنQQدہ کس طQQرح ڈالQQتے ہیں اور بہتQQیرے دولت منQد بہت کچھ ڈال رہے تھے ۔) ۴۱) ( اتQنے۴۲( پھر

آاکر دو دمڑیاں یعنی ایک دھیلا ڈالا۔ ) آاپ نے اپنے صحابہ کرام کو پQاس بلا کQر ان سQے فرمایQا میں تم سQے سQچ کہتQا ہQوں کہ جQو بیت اللQه کے خQزانہ میں ڈال رہے ہیں اس۴۳میں ایک کنگال بیوہ نے ) ( کیونکہ سبھوں نے اپنے مال کی بہتات سے ڈالا مگر اس نے اپنی ناداری کی حالت میں جو کچھ اس کا تھا یعنی اپنی ساری روزی ڈال دی ۔۴۴کنگال بیوہ نے ان سب سے زیادہ ڈالا ۔)

۱۳رکوع بیت الله کے مسمار کی جانے پیش گوئی

آاپ سے کہا اے استاد ۔ دیکھیئے یہ کیسے کیسے پتھQQر اور کیسQQی کیسQQی عمQQارتیں ہیں!)۱) آاپ کے صحابہ کرام میں سے ایک نے آاپ بیت الله سے باہر تشریف لے جارہے تھے تو (۲( جب یی نے ان سے فرمایا تم ان بڑی بڑی عمارتوں کو دیکھتے ہو؟ یہاں کسی پتھر پر پتھر باقی نہ رہے گا جو گرایہ نہ جائے ۔ سیدنا عیس

ایذارسانیاںآاپ سQے پوچھQا۔ )۳) رہ زیتون پر بیت الله کے سامنے تشریف فرماں تھے تو حضرت پطرس اور حضرت یعقوب اور حضرت یوحنQا اور حضQرت انQدریاس نے تنہQQائی میں آاپ کو ( ہمیں بتQائیے۴( جب

یی نے ان سے فرمایا کہ خبردار کوئی تم کQو گمQQراہ نہ کQQردے )۵کہ یہ باتیں کب ہوں گی ؟ اور جب یہ سب باتیں پوری ہونے کو ہوں اس وقت کا کیا نشان ہے؟ ) ( بہتQQیرے مQیرے نQQام سQQے۶( سیدناعیس ( جب تم لڑائیاں اور لڑائیوں کی افواہیں سنو تو گھبرانہ جانا ۔ ان کا واقع ہونا ضرور ہے لیکن اس وقت خQQاتمہ نہ ہوگQQا ۔۷آائیں گے اور کہیں گے کہ وہ میں ہی ہوں اور بہت سے لوگوں کو گمراہ کریں گے ۔)

آائیں گے اور کال پڑیں گے ۔ یہ باتیں مصیبتوں کا شروع ہوں گی ۔ ۸) ( کیونکہ قوم پر قوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی۔ جگہ جگہ بھونچال (لیکن تم خبردار رہو کیونکہ لوگ تم کو عدالتوں کے حوالہ کریں گے اور تم عبادت خانوں میں پیٹے جاؤ گے اور حاکموں اور بادشاہوں کے سامنے میری خاطر حاضر کئے جاؤگے تاکہ ان۹)

( لیکن جب تمہیں لے جQاکر حQQوالہ کQQریں تQQو پہلے سQے فکQر نہ کرنQQا کہ ہم کیQQا کہیں بلکہ جQو کچھ اس۱۱( ضرور ہے کہ پہلے سب امتQوں میں انجیQل کی تبلیQQغ کی جQائے ۔)۱۰کے لئے گواہی ہو۔)

ر پاک ہے۔ ) ( بھائی کو بھائی اوربیٹے کو باپ قتل کے لئے حوالہ کرے گا او ربیٹے ماں باپ کے برخلاف کھQQڑے ہQQوکر۱۲گھڑی تمہیں بتایا جائے وہی کہنا کیونکہ کہنے والے تم نہیں ہو بلکہ روحآاخر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا۔ ۱۳انہیں مروا ڈالیں گے ۔ ) ( میرے نام کے سبب سے سب لوگ تم سے عدالت رکھیں گے مگر جو

دہشتناک مکر وہ چیز اس وقت جو یہودیہ میں ہوں وہ پہQQاڑوں پQر بھQQاگ جQQائیں۔ ))پڑھنے والا سمجھ لے (( پس جب تم اس اجاڑنے والی مکروہ چیز کو اس جگہ کھڑی ہوئی دیکھو جہاں اس کا کھڑا ہونا روا نہیں ۱۴)

( مگر ان پر افسQوس جQو ان دنQوں میں حQاملہ ہQQوں۱۷( اورجو کھیت میں ہو وہ اپنا کپڑا لینے کو پیچھے نہ لوٹے ۔ )۱۶( جو کوٹھے پر ہو وہ اپنے گھر سے کچھ لینے کو نہ نیچے اترے نہ اندر جائے۔)۱۵ ( کیونکہ وہ دن ایسی مصیبت کے ہوں گے کہ خلقت کے شQQروع سQQے جسQے پروردگQار نے خلQQق کیQQا نہ اب تQک ہQQوئی ہے نہ کبھی۱۹( اور دعا کرو کہ یہ جاڑوں میں نہ ہو۔ )۱۸اور جو دودھ پلاتی ہوں ! )

( اس وقت اگر کوئی تم سے کہے کہ دیکھو مسیح یہاں یا۲۱( اگر پروردگار ان دنوں کو نہ گھٹاتا تو کوئی بشر نہ بچتا مگر ان بندوں کی خاطر جن کو اس نے چنا ہے ان دنوں کو گھٹایا ۔)۲۰ہوگی۔ )ررگزیدہ کQQو بھی گمQQراہ کQQردیں۔ )۲۲دیکھوں وہاں تو یقین نہ کرنا۔ ) ( لیکن تم۲۳( کیونکہ جھوٹے مسیح اور جھوٹے نبی اٹھ کھڑے ہوں گے اور نشان اور عجیب کام دکھائیں گے تاکہ اگر ممکن ہو تو ب

خبردار رہو۔ دیکھو میں نے تم سے سب کچھ پہلے ہی کہہ دیا ہے۔

آامد ثانی ی المسیح (کی آادم )سیدنا عیسی ابن آاسQمان میں ہیں وہ ہلائی جQائیں۲۵( مگر ان دنوں میں اس مصیبت کے بعد سورج تاریک ہوجائے گا اور چاند اپنی روشنی نہ دے گا۔ )۲۴) آاسمان سے سQتارے گQرنے لگیں گے اور جQو قQوتیں )

آاتے دیکھیں گے ۔ )۲۶گی۔) آادم کو بڑي قدرت ،عظمت ، بزرگی کے ساتھ آاسمان کی انتہQQا تQQک چQQاروں۲۷( اس وقت لوگ ابن ( اس وقت وہ فرشتوں کو بھیج کر اپنے بندوں کو زمین کی انتہا سے طرف سے جمع کرے گا۔

انجیر کے درخت سے سبق ( اسی طرح جب تم ان باتوں کو ہوتے دیکھQQو۲۹( اب انجیر کے درخت سے ایک تمثیل سیکھو۔ جو نہی اس کی ڈالی نرم ہوتی اور پتے نکلتے ہیں تم جان لیتے ہو کہ گرمی نزدیک ہے۔ )۲۸)

آاسمان اور زمین ٹل جQQائیں گے لیکن مQQیری بQQاتیں نہ ٹلیں۳۱( میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک یہ سب باتیں نہ ہولیں یہ نسل ہر گز تمام نہ ہوگی )۳۰تو جان لو کہ وہ نزدیک بلکہ دروازہ پر ہے۔ ) ) گی۔

آامد ثانی کا دن اور گھڑی یی ۔)۳۲) آاسمان کے فرشتے نہ ابن الله مگرالله وتبارک تعال آائے۳۳(لیکن اس دن یا اس گھڑی کی بابت کوئی نہیں جانتا۔ نہ ( خبردار ! جQاگتے اور دعQQا کQرتے رہQو کیQونکہ تم نہیں جQانتے کہ وہ وقت کب

آادمی کا سا حال ہے جو پردیس گیا اور اس نے گھر سے رخصت ہوتے وقت اپنے نوکروں کو اختیار دیایعنی ہر ایک کو اس کا کام بتادیا اور دربان کو حکم دیQQاکہ جاگتQQا رہے۔)۳۴گا ) (پس۳۵( یہ اس آادھی رات کو یا مرغ کے بانگ دیتے وقت یا صبح کو۔) آائے گا ۔ شام کو یا آاکQر وہ تم کQو سQوتے پQائے۔)۳۶جاگتے رہو کیونکہ تم نہیں جانتے کہ گھر کا مالک کب ( اورجQو۳۷( ایسا نہ ہQQو کہ اچانQک

کچھ میں تم سے کہتاہوں وہی سب سے کہتا ہوں کہ جاگتے رہو۔

۱۴رکوع یی المسیح کے خلاف سازش سیدنا عیس

آاپ کQQو کیسQQے فQQریب سQے پکQQڑ کQQر قتQQل کQریں۔)۱) رد فطیر ہونے والی تھی اور امQQام اعظم اور فقیہ موقQQع ڈھونQڈرہے تھے کہ رد فسح اور عی (کیQQونکہ کہQQتے تھے کہ عیQQد میں۲( دو دون کے بعد عینہیں ۔ ایسا نہ ہو کہ عوام الناس میں بلوا ہوجائے۔

یی المسیح پر عطر انڈیلنا بیت عنیاہ میں سیدنا عیسآاپ بیت عنیاہ میں شعمون کوڑھی کے گھر میں کھانا کھانے بیٹھے تو ایک عورت جٹا ماسQی کQا بیش قیمت خQالص عطQQر سQنگ مQر مQر کے عطQر دان میں لائی اور عطQر دان تQوڑ کQر۳) ( جب

ر مبارک پر ڈالا۔ ) آاپ کے سر ( مگربعض اپنے دل میں خفا ہو کر کہنے لگے یہ عطر کس لئے ضائع کیا گیا ؟ کیونکہ یہ عطر تین سو دینار سے زيادہ کو بک کر غریبوں کو دیا جاسQQکتا تھQQا اور۴عطر کو یی نے کہا اسے چھوڑ دو۔اسے کیوں دق کرتے ہو؟ اس نے میرے ساتھ بھلائی کی ہے ۔ )۶وہ اسے ملامت کرنے لگے ۔) ( کیونکہ غریب غربا تQو ہمیشQہ تمہQارے پQاس ہیں ۔ جب چQاہو ان۷( سیدنا عیس

( میں تم سے سچ کہتا ہQQوں۹( جو کچھ وہ کرسکی اس نے کیا۔ اس نے دفن کے لئے میرے بدن پر پہلے ہی سے عطر ملا۔ )۸کے ساتھ نیکی کرسکتے ہو لیکن میں تمہارے پاس ہمیشہ نہ رہوں گا ۔ )کہ تمام دنیا میں جہاں کہیں انجیل کی تبلیغ کی جائے گی یہ بھی جو اس نے کیا اس کی یادگاری میں بیان کیا جائے گا ۔

یہوداہ اسکر یوتی کی غداری یی المسیح ان کے حوالہ کردے ۔ )۱۰) ( وہ یہ سن کر خوش ہوئے اوراس کو روپے دینے کQQا اقQQرار۱۱( پھر یہوداہ اسکریوتی جو ان بارہ میں سے تھا امام اعظم کے پاس چلا گیا تاکہ سیدنا عیس

آاپ کو پکڑواددے۔ کیا اور وہ موقع ڈھونڈنے لگاکہ کسی طرح قابو پاکر

آاخری فسح

آاپ کے لئے فسح کھQانے کی تیQQاری کQریں؟۱۲) آاپ کہاں چاہتے ہیں کہ ہم جاکر آاپ سے کہا آاپ کے صحابہ کرام نے ر فطیر کے پہلے دن یعنی جس روز فسح کو ذبح کیا کرتے تھے ( عیدآاپ نے اپنے صحابہ کرام میں سے دو کو بھیجا اور ان سے کہا شہر میں جاؤ۔ایک شخص پانی کا گھڑا لئے ہوئے تمہیں ملے گا اس کے پیچھے ہولینQا۔) ۱۳) ( اورجہQQاں وہ داخQل ہQQو اس گھQQر کے۱۴(

آاراسQتہ اور تیQار دکھQائے گQا وہیں ہمQارے لQئے تیQاری۱۵مالک سے کہنا استاد فرماتے ہیں کہ میرا مہمان خانہ جہاں میں اپنےصحابہ کرام کے ساتھ کھاؤں کہQاں ہے ؟ ) آاپ تم کQو ایQک بQڑا بQالا خQانہ ( وہ آاپ نے ان سے فرمایا تھا ویسا ہی پایا اور فسح کو تیار کیا۔ ۱۶کرنا ۔) آاکر جیسا ( پس صاحبہ کرام چلے گئے اور شہر میں

آائے۔ )۱۷) آاپ ان بارہ کے ساتھ یی المسیح نے فرمایا میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تم میں سے ایQQک جQQو مQQیرے سQQاتھ کھاتQQاہے۱۸( جب شام ہوئی تو ( جب وہ بیٹھے کھارہے تھے تو سیدنا عیسآاپ سQے کہQQنے لگے کیQا میں ہQوں؟ )۱۹مجھے پکڑوائے گا۔) آاپ نے ان سQے فرمایQا کہ وہ بQارہ میں سQے ایQک ہے جQو مQیرے سQاتھ طبQQاق میں ہQاتھ ڈالتQاہے۔ )۲۰( وہ دل گیر ہونے اور ایQک ایQک کQرکے )

آادمی پیدا نہ ہوتا تو اس کے لئے اچھا ہوتا۔۲۱ آادم پکڑوایا جاتاہے ! اگر وہ آادمی پر افسوس جس کے وسیلہ سے ابن آادم تو جیسا اس کے حق میں لکھا جاتا ہی ہے لیکن اس (کیونکہ ابن

عشائے ربانی آاپ نے روٹی لی اور برکت دے کر توڑ ی اور ان کو دی اور فرمایا کہ لو یہ میرا بدن ہے۔)۲۲) آاپ نے پیالہ لے کQQر شQQکر کیQQا اور ان کQQو دیQQا اور ان سQQبھوں نے اس۲۳( وہ کھا ہی رہے تھے کہ (پھر

آاپ نے ان سے فرمایا یہ میرا وہ عہد کا خون ہے جو بہتیروں کے لئے بہایا جاتا ہے۔ )۲۴میں سے پیا۔ ) ( میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ انگور کQا شQQیرہ پھQQر کبھی نہ پیQوں گQا اس دن تQک کہ پروردگQار۲۵( کی بادشاہی میں نیا نہ پیوں۔

ر زیتون پر تشریف لے گئے ۔ ۲۶) یی کرکے کوہ ر باری تعال ( پھر حمد

حضرت پطرس کے انکار کی پیش گوئی یی نے ان سQے فرمایQا تم سQب ٹھQوکر کھQQاؤ گے کیQونکہ لکھQQا ہے کہ میں چQرواہے کQو مQاروں گQا اور بھQیڑیں پراگنQدہ ہوجQائیں گی ۔)۲۷) Qد تم۲۸( سیدنا عیسQنے کے بعQنے جی اٹھQر میں اپQمگ )

آاپ سے کہا گوسب ٹھوکر کھائیں لیکن میں نہ کھاؤں گا ۔) ۲۹سےپہلے گلیل کو جاؤں گا ۔ ) آاج اسی۳۰( حضرت پطرس نے یی المسیح نے ان سے فرمایا میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تم ( سیدنا عیسآاپ کا انکار نہ کQروں گQا۔اسQی طQQرح اور۳۱رات مرغ کے دوبار بانگ دینے سے پہلے تین بار میرا انکار کروگے ۔ ) آاپ کے سا تھ مجھے مرنا بھی پڑے تو وبھی (لیکن انہوں نے بہت زور دے کر کہا اگر

سب نے بھی کہا ۔

باغ میں دعا گتسمنیآائے جس کا نام ۳۲) آاپ نے اپنے صحابہ کرام سے فرمایا یہاں بیٹھے رہو جب تک میں دعا کروں ۔)گتسمنی( پھر وہ ایک جگہ یی کQو اپQنے۳۳ تھا اور ( حضرت پطرس اور حضرت یعقQوب اور حضQرت یحQی

آاگے۳۵( اور ان سے فرمایا میری جان نہایت غمگین ہے۔ یہاں تک کہ مرنے کی نوبت پہنچ گئی ہے۔ تم یہاں ٹھہرو اورجQاگتے رہQQو۔ )۳۴ساتھ لے کر نہایت حیران اور بے قرار ہونے لگے ۔) آاپ تھQوڑے ) آاپ سQے سQب کچھ ہوسQکتاہے ۔ اس پیQالہ کQو مQیرے پQاس سQے ہٹQالے تQو بھی جQو میں۳۶بڑھے اور زمین پر سجدہ ریز ہو کر فرمانے لگے کہ یہ گھڑی مجھ سے ٹل جائے۔) ( اور فرمایا اے ابQا )پروردگQار (

آاپ چاہتے ہیں وہی ہو۔) آائے اور انہیں سوتے پاکر حضرت پطرس سے فرمایا اے شمعون تم سوتے ہو؟ کیاتم ایک گھڑی بھی نہ جاگ سکے؟ )۳۷چاہتاہوں وہ نہیں بلکہ جو آاپ ( جاگو اور دعا کرو۳۸( پھر آازمائش میں نہ پڑو۔ روح تو مستعد ہے مگر جسم کمزور ہے۔) آاپ پھر تشریف لے گئے اور وہی بات کہہ کر دعا کی۔)۳۹تاکہ آانکھیں نینQQد سQے۴۰( آاکQر انہیں سQوتے پایQا کیQQونکہ ان کی آاپ نے ( پھQQر

آاپ کو کیا جواب دیں۔) آادم گنہگاروں کے ہاتھ میں حوالہ کیاجاتQQاہے۔۴۱بھری تھیں اور وہ نہ جانتے تھے کہ آا پہنچاہے۔ دیکھو ابن آارام کرو۔ پس وقت آاکر ان سے فرمایا اب سوتے رہو اور (پھر تیسری بار آاپہنچاہے۔ ۴۲) ( اٹھو چلیں ۔ دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدیک

گرفتاری آاپہنچی۔ )۴۳) آاپ یہ فرماہی رہے تھے کہ فی الفور یہوداہ جو ان بارہ میں سے تھا اور اس کے ساتھ ایک بھیڑ تلواریں اور لاٹھیاں لئے ہوئے امام اعظم اور فقہیوں اور بزرگوں کی طQQرف سQQے )۴۴)

آاپ کے بوسQQے۴۵آاپ کے پکڑوانے والے نے انہیں یہ نشان دیا تھاکہ جس کا میں بوسہ لو وہی ہے۔ اسے پکڑ کر حفاظت سے لے جانا۔ ) آاپ کے پQQاس گی اور اے کہQQا اے ربی ! اور آا کر فی الفور ( وہ آاپ کو پکڑ لیا۔)۴۶لئے ۔) آاپ پر ہاتھ ڈال کر یی المسQQیح۴۸( ان میں سے جو پاس کھڑے تھے ایک نے تلوار کھینچ کر امام اعظم کے نوکر پر چلائی اور اس کا کان اڑادیQQا۔ )۴۷( انہوں نے QQیدنا عیسQQس )

( میں ہر روز تمہارے پاس بیت الله میں درس دیتا تھا اور تم نے مجھے نہیں پکڑا ۔ لیکن یہ اس لQQئے ہQQواہے۴۹نے ان سے فرمایا کیا تم تلواریں اور لاٹھیاں لے کر مجھے ڈاکو کی طرح پکڑنے نکلے ہو ؟ )آاپ کو چھوڑ کر بھا گئے ۔ ۵۰کہ نوشتے پورے ہوں۔ ) ( اس پر سب صحابہ کرام

آاپ کے پیچھے ہولیا۔ اسے لوگوں نے پکڑا۔ )۵۱) ( مگر وہ چادر چھوڑ کر ننگا بھاگ گیا۔۵۲( مگر ایک جوان اپنے ننگے بدن پر مہین چادر اوڑھے ہوئے

رر عدالت کے سامنے صدیی المسیح کو امام اعظم کے پاس لے گئے اور سب امام اعظم اور بزرگ اور فقیہ اس کے ہQQاں جمQع ہوگQQئے۔ )۵۳) آاپ کے پیچھے پیچھے امQام۵۴( پھر وہ سیدنا عیس ( حضQرت پطQرس فاصQلہ پQر

آاگ تاپنے لگے۔) آاپ کے خلاف گQQواہی ڈھونQQڈنے۵۵اعظم کے دیوان خانہ کے اندر تک گئے اور پیادوں کے ساتھ بیٹھ کر یی کو مQQار ڈالQQنے کے لQQئے ر عدالت والے سیدنا عیس ( امام اعظم اور سب صدرآاپ پر جھوٹی گواہیاں تو دیں لیکن ان کی گواہیاں متفق نہ تھیں۔) ۵۶لگے مگر نہ پائی۔ ) آاپ پر یہ جھوٹی گواہی دی کہ ۔ )۵۷( کیونکہ بہتیروں نے ( ہم نے اسے )یعنی سQQیدنا۵۸( پھر بعض نے اٹھ کر

یی( یہ کہتے سنا ہے کہ میں اس مقدس کو)یعنی بیت الله ( کو جو ہاتھ سے بنا ہے ڈھاؤں گا اور تین دن میں دوسر ا بنQQاؤں گQا جQQو ہQQاتھ سQQے نہ بنQQا ہQQو۔) ( لیکن اس پQQر بھی ان کی گQQواہی متفQQق نہ۵۹عیسیی المسیح سے پوچھا کہ تم کچھ جواب نہیں دیتے ؟ یہ تمہارے خلاف کیا گواہی دیتےہیں؟)۶۰نکلی۔) آاپ خاموش ہی رہے اور کچھ جQQواب۶۱( پھر امام اعظم نے بیچ میں کھڑے ہوکر سیدنا عیس ( مگر

آاپ سے پھر سوال کیا اور کہا کیا تم اس ستودہ کا بیٹا المسیح آاسQمان کے۶۲ ہQو؟)1نہ دیا۔امام اعظم نے ر مطلQق کی دہQنی طQرف بیٹھے اور آادم کQو قQQادر یی نے فرمایQا ہQاں میں ہQوں اور تم ابن Qیدنا عیسQس ) آاتے دیکھو گے ۔) آاپ قتQل۶۴( امام اعظم نے اپنے کپڑے پھاڑ کر کہا اب ہمیں گواہوں کی کیا حاجت رہی؟ )۶۳بادلوں کے ساتھ یی دیQاکہ ( تم نے یہ کفر سQنا ۔ تمہQQاری کیQا رائے ہے؟ ان سQب نے فتQو

آا پ کو طمانچے مار مار اپنے قبضہ میں لیا۔ ۶۵کے لائق ہیں۔ ) آاپ سے کہنے لگے نبوت کی باتیں سناؤ! پیادوں نے آاپ کے مکے مارنے اور آاپ کا منہ ڈھانپنے اور آاپ پر تھوکنے اور ( تب بعض

حضرت پطرس کا انکار آائی۔ )۶۶) آاپ پQQر نظQQر کی اور کہQQنے لگی تم بھی اس۷۶( جب حضرت پطرس نیچے صحن میں تھے تو امام اعظم کی لونڈی میں سے ایک وہاں آاگ تاپتے دیکھ کر ( اور حضرت پطرس کو

یی کے ساتھ تھے۔ ) آاپ ڈیوڑھی میں گئے اورمرغ نے بانگ دی ۔ )۶۸ناصری عیس آاپ نے انکار کیا اور کہا کہ میں تو نہ جانتا اور نہ سمجھتا ہوں کہ تم کیا کہتی ہو۔پھر آاپ کو دیکھ کر۶۹( ( وہ لونڈی آاپ نے پھر انکار کیا اور تھوڑی دیر بعد انہوں نے جو پاس کھڑے تھے پطرس سے پھر کہا بیشQQک تم ان میں سQQے ہQQو کیQQونکہ۷۰ان سے جو پاس کھڑے تھے پھر کہنے لگی یہ ان میں سے ہے۔ ) ( مگر

آادمی کوجس کا تم ذکر کرتے ہو نہیں جانتا۔)۷۱تم گلیلی بھی ہو۔) آاپ لعنت کرنے اور قسم کھانے لگے کہ میں اس ( فی الفور مرغ نے دوسری بار بانQQگ دی ۔حضQQرت پطQQرس کQQو وہ بQQات جQQو۷۲( مگرآاپ رو پڑے ۔ آائی کہ مرغ کے دوباربانگ دینے سے پہلے تو تم تین بار میرا انکار کرو گے اور اس پر غور کرکے آاپ سے فرمائی تھی یاد یی نے سیدنا عیس

۱۵رکوع یی المسیح پیلاطس کے سامنے ر معصومیت سیدنا عیس پیکر

یی کو بندھوایا اور لے جاکر پیلاطس کے حوالہ کیQQا۔)۱) آاپ۲( فی الفور صبح ہوتے ہی امام اعظم نے بزرگوں اور فقیہوں اور سب صدر عدالت والوں سمیت صلاح کرکے سیدنا عیس (پیلاطس نے آاپ نے جواب میں اس سے فرمایا تم خود کہتے ہو۔ ) آاپ پر بہت الزام لگQاتے رہے ۔ )۳سے پوچھا کیا تم یہودیوں کے بادشاہ ہو؟ آاپ سQے دوبQQارہ سQوال کQرکے یہ کہQا تم کچھ۴( امام اعظم ( پیلاطس نے

یی نے پھر بھی کچھ جواب نہ دیا یہاں تک کہ پیلاطس نے تعجب کیا۔۵جواب نہیں دیتے ؟ دیکھو یہ تم پر کتنی باتوں کا الزام لگاتے ہیں ؟ ) (سیدنا عیس

سزائے موت کا حکم آادمی ان بQاغیوں کے سQاتھ قیQد میں پQڑا تھQا جنہQوں نے بغQQاوت میں۷( پیلاطس عید پر ایک قیدی کو جس کے لئے لوگ عرض کرتے تھے ان کی خاطر چھوڑدیا کرتا تھا۔)۶) ( اور برابQا نQام ایQک

( پیلاطس نے انہیں یہ جواب دیا۔ کیا تم چاہتے ہو کہ میں تمہاری خاطر یہودیوں کے بادشاہ۹( بھیڑ اوپر چڑھ کر اس سے عرض کرنے لگی کہ جو تمہارا دستور ہے وہ ہمارے لئے کرو۔ )۸خون کیا تھا۔)آاپ کو حسد سے میرے حQQوالہ کیQQا ہے۔)۱۰کو چھوڑدوں؟ ) (۱۲( مگQر امQام اعظم نے بھQQیڑ کQو ابھQQارا تQQاکہ پیلاطس ان کی خQQاطر برابQQا ہی کQQو چھQQوڑدے۔)۱۱( کیونکہ اسے معلوم تھا کہ امام اعظم نے

آاپ مصلوب ہوں۔)۱۳پیلاطس نے دوبارہ ان سے کہا پھر جسے تم یہودیوں کا بادشاہ کہتے ہو اس سے میں کیا کروں؟ ) ( پیلاطس نے ان سے فرمایا کیوں اس نے کیا بQQرائی کی ہے؟۱۴( وہ پھر چلائے کہ یی کو کوڑے لگوا کر حوالہ کیا کہ مصلوب کئے جائیں۔۱۵وہ اور بھی چلائے کہ وہ مصلوب ہو۔) ( پیلاطس نے لوگوں کو خوش کرنے کے ارادہ سے ان کے لئے برابا کو چھوڑ دیا اور سیدناعیس

یی کفر کے مترادف تھا۔ 1 آاخر ی زمانہ میں بادشاہ ہوگا۔ یہودیوں کے نزدیک مسیح موعود ہونے کا جھوٹا دعو اس ستودہ کا بیٹا المسیح : یہودی اس خطاب کو مسیح موعود کے لئے لقب کے طور پر استعمال کرتے تھے جو

رومی سپاہی کے ٹھٹھے اور مذاق آاپ کو صحن میں لے گئے جو پریتور ین کہلاتاہے اور ساری پلٹن کو بلا لائے۔)۱۶) آاپ کے سQQر پQر رکھQQا ۔)۱۷( سپاہی آاپ کو ارغوانی چوغہ پہنایا اور کانٹوں کا تاج بنQQا کQQر آاپ۱۸( انہوں نے )

آاداب !۔) آاپ کو سجدہ کQQرتے رہے۔)۱۹کوسلام کرنے لگے کہ اے یہودیوں کے بادشاہ آاپ پر تھوکتے اور گھٹنے ٹیک ٹیک کر آاپ کے سر پر سر کنڈا مارتے اور آاپ کQQو ٹھٹھQQوں میں اڑا۲۰( اور وہ ( جب آاپ کو مصلوب کرنے کو باہر لے گئے ۔ آاپ کو پہنائے ۔ پھر آاپ ہی کے کپڑے آاپ پر سے ارغوانی چوغہ اتار کر چکے تو

تصلیب آاپ کی صQلیب اٹھQQائے۔) ۲۱) آاتے ہوئے ادھر سے گزرا۔ انہوں نے اسے بیگار میں پکQڑا کہ آادمی سکندر اور روفس کووالد دیہات سے آاپ کQو مقQام گلگتQQا پQر۲۲(شمعون نام ایک کرینی ( اور وہ

آاپ نے نہ لی۔)۲۳لائے جس کا ترجمہ کھوپڑی کی جگہ ہے۔ ) آاپ کو دینے لگے مگر امر ملی ہوئی مے آاپ کے کپڑوں پر قرعہ ڈال کQQر کہ کس کQQو کیQQا ملے۲۴( اور آاپ کو مصلوب کیا اور ( انہوں نے آاپ کو مصلوب کیا۔) ۲۵انہیں بانٹ لیا۔) آاپ کے اوپر لگادیا گیاکہ یہودیوں کا بادشQا )۲۶( اور پہردن چڑھا تھا جب انہوں نے آاپ کا الزام لکھ کر آاپ کے سQاتھ دو ڈاکQوؤں کQو ایQک۲۷( ( انہQوں نے

آاپ کی بائیں طرف مصلوب کئے ۔ ) آاپ بدکاروں میں گنے گئے پورا ہوا (۔)۲۸کو دہنی اور ایک آاپ پر لعن طعن کرتے او رکہتے۲۹( )تب اس مضمون کا وہ نوشتہ کہ ( اور راہ چلنے والے سر ہلا ہلا کر آاپ نے۳۱( صلیب پر اتر کر اپنے تیئں بچاؤ۔ )۳۰تھے کہ واہ ! بیت الله کے ڈھانے والے اور تین دن میں بنانے والے ) آاپس میں ٹھٹھے سے کہQQتے تھے ( اسی طرح امام اعظم بھی فقہیوں کے ساتھ مل کر

آاپ پQر لعن طعن کQرتے۳۲اوروں کو بچایا۔ اپنے تئیں نہیں بچاسکتے ۔) آاپ کے سQاتھ مصQQلوب ہQQوئے تھے وہ آائیں تQاکہ ہم دیکھ کQر ایمQان لائیں اور جQو ( اسرائیل کا بادشاہ مسیح اب صلیب پQر سQے اتQر تھے۔

ر مبارک یی مسیح کی شہادت سیدنا عیس( آاواز سQQے چلائے کہ الQQوہی الQQوہی لمQQا شQQبقتنی ؟ جس کQQا تQQرجمہ ہے۳۴ جب دوپہر ہوئی تو تمام ملک میں اندھیرا چھا گیا اور تیسرے پہر تک رہا )(۳۳ یی بQQڑی ( تیسرے پہر کو سیدنا عیس

آاپ نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟ ) ( ایک نے دوڑ کر سپنج کQQو سQQرکہ میں۳۶( جو پاس کھڑے تھے ان میں سے بعض نے یہ سن کر کہا دیکھو وہ الیاس کو بلاتے ہیں۔ )۲۵اے میرے خدا اےمیرے خدا آاتا ہیں یا نہیں ۔) آاپ کو چسایا اور کہا ٹھہر جاؤ۔ دیکھیں تو الیاس انہیں اتارنے آاواز سے چلا کر دم دے دیا۔ )۳۷ڈبویا اور سر کنڈے پر رکھ کر یی نے بڑی ( بیت الله کا پردہ اوپر سQQے۳۸(پھر سیدنا عیس

آادمی ابن اللQه ہے۔ )۳۹نیچے تک پھٹ کر دو ٹکڑے ہوگیا۔ ) آاپ کQو یQوں دم دیQتے ہQوئے دیکھ کQر کہQا بے شQک یہ آاپ کے سامنے کھڑا تھQا اس نے اور سQے دیکھ رہی۴۰( صوبہ دار ( اور کQئی عQورتیں دآاپ کی خدمت کرتی تھیں اور وہ بھی بہت سی۴۱تھیں۔ ان میں مریم مگدلینی اور چھوٹے یعقوب اور یوسیس کی والدہ مریم اور سلومی تھیں۔) آاپ کے پیچھے ہولیتی اور آاپ گلیل میں تھے تو یہ ( جب

آائی تھیں۔ آاپ کے ساتھ یروشلیم میں عورتیں تھیں جو

ر مبارک یی المسیح کی تدفین سیدنا عیس

آایا جو عزت دار مشیر اور خود بھی پروردگار کی بادشاہی کا منتظر۴۳( جب شام ہوگئی تو اس کے لئے تیاری کا دن تھا جو سبت سے ایک دن پہلے ہوتا ہے ۔)۴۲) ( ارمتیہ کا رہنے والا یوسف ر مبارک مانگا۔ ) آاپ کی جسم آاپ کQو وفQات پQائے۴۴تھا اس نے جرات سے پیلاطس کے پاس جاکر آاپ سQے پوچھQQا کہ آاپ ایسے جلد وفQات پQاگئے اور صQوبہ دار کQQوبلا کQQر ( پیلاطس نے تعجب کیا کہ

ر مبارک یوسف کو دلادی ۔ )۴۵ہوئے دیر ہوگئی ؟ ) ر مبQQارک کواتQQار کQQر چQQادر میں کفنایQا اور ایQQک قQQبر کے۴۶( جب صوبہ دار سے حال معلوم کرلیا تو جسم آاپ نے ایک مہین چادر مول لی اور جسم ) آاپ کہاں رکھے گئے ہیں۔۴۷اندر جو چٹان میں کھودی گئی تھی رکھا اور قبر کے منہ پر ایک پتھر لڑھکا دیا ۔) ( بی بی مریم مگدلینی اور یوسیس کی والدہ بی بی مریم دیکھ رہی تھیں کہ

۱۶رکوع مردوں میں سے جی اٹھنا

آاپ پQQر ملیں۔ )۱) آاکQQر ( وہ ہفتہ کے۲( جب سبت کا دن گذرگیا تو بی بی مریم مگدلینی اور حضرت یعقوب کی والدہ ماجدہ بی بی مریم اور بی بی سلومی نے خوشبودار چQQیزیں مQQول لیں تQQاکہ آائیں۔ ) آاپس میں کہتی تھیں کہ ہمارے لئے پتھر کو قبر کےمنہ پرسے کون لڑھکائے گا؟)۳پہلے دن بہت سویرے جب سورج نکلا ہی تھا قبر پر ( جب انہوں نے نگQQاہ کی تQQو دیکھQQا کہ پتھQQر لڑھکQQا۴( اور

(اس نے ان سQQے کہQا ایسQی حQیران نہ ہQQو۔ تم۶( قبر کے اندر جاکر انہوں نے ایک جوان کو سفید جامہ پہنے ہوئے دہنی طرف بیٹھے دیکھا اور نہایت حیران ہوئیں۔ )۵ہوا ہے کیونکہ وہ بہت ہی بڑا تھا۔)یی ناصری کو رکھQQا تھQQا۔) یی ناصری کو جو مصلوب ہوا تھا ڈھونڈتی ہو۔ وہ جی اٹھے ہیں ۔ وہ یہاں نہیں ہیں۔ دیکھو یہ وہ جگہ ہے جہاں انہوں نے عیس ( لیکن تم جQQاکر اس کے صQQحابہ کQQرام اور۷عیس

آاگQQئی تھی اور انہQQوں۸پطرس سے کہو کہ وہ تم سے پہلے گلیل کو جائیں گے ۔تم وہیں اسے دیکھو گے جیسا اس نے تم سے کہا۔) ( وہ نکل کر قبر سے بھاگیں کیونکہ لرزش اور ہیبت ان پر غالب نے کسی سے کچھ نہ کہا کیونکہ وہ ڈرتی تھیں۔

یی المسیح بی بی مریم مگدلینی پر ظاہر ہوتے ہیں سیدنا عیسآاپ نے سQات بQدروحیں نکQالی تھیں دکھQائی دئQیے۔)۹) آاپ سQویرے جی اٹھے تQو پہلے بی بی مQریم مگQدلینی کQو جس میں سQے آاپ کے سQاتھیوں۱۰( ہفتہ کے پہلے روز جب ( اس نے جQاکر

آاپ کو دیکھا ہے یقین نہ کیا۔ ۱۱کوجو ماتم کرتے اور روتے تھےخبردی۔ ) آاپ جیتے ہیں اس نے ( انہوں نے یہ سن کر کہ

یی المسیح دو صحابہ کرام پر ظاہر ہوتے ہیں منجئی عالمین سیدنا عیسآاپ دوسری صورت میں ان میں سے دو کو جب وہ دیہات کی طرف پیدل جارہے تھے دکھائی دیئے۔ )۱۲) ( انہوں نے بھی جاکر باقی لوگوں کو خبردی مگQQر انہQQوں نے ان۱۳( اس کے بعد

کا بھی یقین نہ کیا۔

گیارہ صحابہ کرام پر ظہور

آاپ کے جی اٹھQQنے کے۱۴) آاپ نے ان کی بے اعتقادی اور سخت دلی پر ان کو ملامت کی کیونکہ جنہوں نے آاپ ان گیارہ کو بھی جب کھانا کھانے بیٹھے تھے دکھائی دیئے اور ( پھر آاپ کو دیکھا تھا انہوں نے ان کا یقین نہ کیا تھا۔) آاپ نے ان سے فرمایا تم تمام دنیا میں جاکر ساری خلQQق کے سQامنے انجیQQل کی تبلیQQغ کQQرو۔ )۱۵بعد ( جQQو ایمQQان لائے اور اصQQطباغ لے وہ نجQQات۱۶(

( نQQئی نQئی زبQQانیں بQولیں گے ۔سQانپوں کQQو۱۸( ایمان لانے والوں کے درمیان یہ معجزے ہوں گے۔ وہ میرے نام سے بدروحوں کQو نکQQالیں گے ۔ )۱۷پائے گا اور جو ایمان نہ لائے وہ مجرم ٹھہرایا جائے گا۔ )اٹھالیں گے اور اگر کوئی ہلاک کرنے والی چیز پیئں گے تو انہیں کچھ ضرر نہ پہنچے گا ۔ وہ بیماروں پر ہاتھ رکھیں گے تو اچھے ہوجائیں گے ۔

آاسمان پر اٹھایا جانا یی المسیح کا سیدنا عیسآاسمان پر اٹھائے گئے اور پروردگار کی دہنی طرف بیٹھ گئے۔ )۱۹) یی ان سے کلام کرنے کے بعد یی ان کے۲۰( غرض مولا سیدنا عیس ( پھر انہوں نے نکل کر ہر جگہ تبلیQQغ کی اور خداونQQد تعQQال

آامین۔ ساتھ کام کرتے رہے او رکلام کو ان معجزوں کے وسیلہ سے جو ساتھ ساتھ ہوتے تھے ثابت کرتے رہے۔