ی بی پاکدامن
TRANSCRIPT
۔۔۔۔۔ی بی پاکدامن اسالم )
ند میں دین اسالم کی روشنی ل کر ےبرصغیر پاک و ہ ی ت ر ایک ولی ن ب ہب شمار اولیائ دین آئ ا ور ہ ے ہ ے ے ے
ان وقت ک نشا وئ اور ش ےبامشقت زندگی گزارت ہ ہ ے ہ ے وئ ےعتاب کو جھیلت ہ ے ہاپن پاکیز مشن کو ے جاری رکھا ان میں
ہس ب شمار ولی الل ے ے ےپن حقا نی مشن ےن ا
ےکی تکمیل ک دوران ا دت کی حیات ہش ےآفرین موت کو گل
ےلگا لیا لیکن اپن دین یں ی کی تبلیغ ک مشن س دست بردار ن ہال ے ے ہ
ید اولیائ کرام ک مزارات مقد س تمام ہوئ ،ان ش ے ے ہ ے ہےبرصغیر ک گوش گوش میں مرجع ءخالئق عام ے ے
۔یں ہ
ےلیکن اگر دیکھا جائ تو نا صرف پور بر صغیر میں ے ےبلک شائد دنیا ک کسی بھی حص میں کسی خاتو ے ہ ادت اس طرح س دین کی بقا کا ےن ن بعد از ش ہ ے
وگا جس طرح س بی بی پاک یں جالیا ےچراغ ن ہ ہ ےدامن ن اس وقت ک کافران بت کد میں کبھی نا ہ ے ے
۔بجھن واالبقا ئ دین کا چراغ روشن کیا ے ے
ی بت کد تھا جس ک آتش کدوں میں ےاں ! ی و ہ ہ ہ ہتی تھی اور ی ہکبھی بھی نا بجھن والی آگ جلتی ر ہ ے
یں ہوقت محمد بن قاسم کی سندھ میں آمد س ک ے ل کا تھااور ی روشنی بی بی پا کدامن ک دامن ےپ ہ ے ہ
وئ جب سفر کربال ک ےپاک س اس وقت طلوع ہ ے ہدوران حضرت اما م حسین علی السالم امام عالی ادت کی خبر ہمقام ن جناب مسلم بن عقیل کی ش ے
جو آپ امام عالی ہب رنج و مالل سنی تو ،بی بی رقی ہ و کر اپن عم مشیر تھیں اور اور شادی ےمقام کی ہ ہ ہ
زاد حضرت مسلم بن عقیل کی زوج میں گئیںہتھیں ، اوراب جناب مسلم بن عقیل کی بیو تھیں ان ن اب تم بر صغیر چلی جاؤ ،اس وقت ہس فرمایا ،ب ے
یں تھا ،بی بی رقی ور نام کا کوئی عالق موجود ن ہال ہ ہ ہ کسی طور ےن پس وپیش کی کیونک و اپن بھائ س ے ہ ہ ے
تی تھیں ونا چا یں ۔پر جدا ن ہ ہ ہ
ن کا تردد دیکھ کر امام عالی مقام ن بی بی رقی ہب ے ہ ء کربال س جدا ناجان کیا رازونیاز کئ ک و قافل ےس ہ ہ ہ ے ے ے و گئیں اس طوالنی سفر ہو کر برصغیر ک لئ روان ہ ے ے ہمرا ان کی دو کمسن بیٹیا ں اور جناب ہمیں ان ک ہ ے نیں اور ایک ہحضرت مسلم بن عقیل کی دو کمسن ب
ہکام کرن والی خادم حلیم )المعروف مائ ہ ے ہتنوری ،کیونک و تندور پر روٹیاں پکاتی تھیں( اور ہ
ےبروا ئت تین یا چار مرد حضرات بطور محافظ ےشامل تھ ،ی قافل ء ب وطن جنگل ک ایک ٹیل پر ے ے ہ ہ ے
وا اس وقت دریائ راوی ک کنار دور ےقیام پذیر ے ے ہ وا تھا اور اس عالق پر ی جنگل پھیال ےتک جنگل ہ ہ
ا برن حکومت کرتا تھا جس ک راج ندو راج م ےایک ہ ہ ہ ر تھا اور اس راجدھانی ہکمار کا نام کنور بکرما سا ےمیں بت پرستی کا رواج تھا بستی ک مندروں میں
تی تھی ۔کبھی نا بجھن والی آگ جلتی ر ہ ے
وئ نچ اں پ لبیت ک افراد کو ی ےان غریب الوطن ا ہ ے ہ ہ ے ہ ی گزر تھ ک راج ک محل میں اونچ ےچند روز ے ہ ہ ے ے ہ
و سنگی بت محل ک فرش پر ےچبوتروں پر رکھ ہ ے ےاوندھ من گر گئ اور راج کی راجدھانی ک آتش ہ ے ہ ے
ےکدو ں میں جلن والی صدیوں پرانی آگ جو مقدس ہآگ مانی جاتی تھی و خود بخود بجھ گئ ،اور اس و گئ اور ےمنظر کو دیکھ کر راج ک حواس گم ہ ے ہ
رام مچ گیا ک ان ک دیوتاؤں ےبستی ک اندر بھی ک ہ ہ ے و گیا ،راج ن فورا محل میں ےکا ی حشر کیو ں کر ہ ہ ہ ہنجومیوں اور جوتشیوں کو طلب کر ک پوچھا ک ی ہ ے
ئ نجومیوں اور جوتشیوں ن ستاروں وا ےکیا ماجر ے ہ ہ ہ ہکی چال س حساب کر ک بتایا ک ائ راج تیری ے ہ ے ے
یں جن کی وئ ہراجدھانی میں کچھ پردیسی وارد ے ہ ی ئ اور ستاروں کی چال بتار وا ہوج س ی حال ے ہ ہ ہ ے ہ وجائ ت جلد تیر ی حکومت بھی سر نگوں ےئ ک ب ہ ہ ہ ے ہ
ےگی ،نجو میوں کی بات سن کر راج ن فورا ایک ہ
ا ک ابھی ابھی ان ہکماندار کو طلب کیا اور ک ہ مار سامن محل میں حاضر کیا ےپردیسیوں کو ے ہ
ر یوں کو ل کر گیا اور پورا ش ،،کماندار سپا ہجائ ے ہ ے یں یں بھی کوئ نو وارد اجنبی ان ہچھان مارا لیکن ک ہ یں آیا ،لیکن جب و پردیسیوں کی تالش میں ہنظر ن ہ
وں ن دیکھا ک جنگل اں ان ہجنگل کی جانب گئ تو و ے ہ ہ ے ار چادروں کا ایک خیم نصب ہکی لکڑ یوں ک س ے ہ ے
یں ،،کماندار ن ر ےئ جس میں اجنبی مسافر ٹ ہ ے ہ ے ہمار ر س آواز دی ک پردیسیوں ےخیم ک با ہ ہ ے ہ ے ے
ئ مارا راج بال تا ۔ساتھ چلو تمھیں ے ہ ہ ہ
خیم ک در پر ےکماندار کی آواز سن کر بی بی رقی ے ہ ےتشریف الیئں اورپرد ک پیچھ س اس وقت کی ے ے ے م پردیسی ہمروج زبان سنسکرت میں جواب دیا ک ہ ہ م یں چان آئ یں پ ہیں اور کسی کو کوئ نقصان ن ہ ے ے ہ ہ ہ
مار حا ل پر چھوڑ دیاجائ ،کماندار رحم دل ےکو ے ہ ستی کا جواب سن کر واپس ہانسان تھا اس پاکیز ہ
اں آن ا ا راج و لوگ ی ےلوٹ گیا اور باشا س ک ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ک یں ،راج کو اس جواب ک سنن یں ےکو تیارن ے ے ہ ہ ہ
ی غص آگیا اور اس ن اپن بیٹ راج کمار ےساتھ ے ے ہ ہ ا پردیسیوں کو ری کو طلب کر ک ک ہکنور بکرما سا ے ہ مار حضور حاضر کیا جائ نوجوان راج ےابھی ابھی ے ہ
اپن زور با زو کی قوت پر نازاں خیم ک ےکمار ن ے ے ے ر ہدر پر آ کر حکم دیا ک سب پردیسی خیم س با ے ے ہ ئ ےآکر اس ک ساتھ محل میں چلیں ی راج کا حکم ہ ہ ہ ے
در ہراجکمار کی بات ک جواب میں پھر بی بیرقی ے یں یں ن م ک ا ک ہخیم پر آئیں اور راج کمار س ک ہ ہ ہ ہ ے ہ
ے۔جائیں گ
کی جانب ن دیا جائ بی بی رقی یں بیٹھا ر ہم کو ی ے ے ہ ہ ہیوں کو حکم دیا ہس انکار پر راج کمار ن اپن سپا ے ے ے
ی ہک سار پردیسیوں کو گرفتار کر لیا جائ اور جون ے ے ہ ی خیم ک ی خیم کی جانب جھپٹ ویس ےسپا ے ہ ے ے ے ہ و گئ اور) خیم اپنی جگ س ےمقام پر زمین شق ہ ہ ہ
وا میں جا گرا اوراسی لمح راج کمار ےاکھڑ کر دور ہ وئ بیبیوں کو شق زمین ک ےن چادروں میں لپٹی ہ ے س ےاندر ت زمین جات دیکھا ،،کیونک و بی بی رقی ہ ہ ہ ے ہہ ہمخاطب تھا اس لئ و ب خوبی سمجھ گیا ک کون ہ ہ ے ی ہسی بی بی پرد کی اوٹ میں اس س قریب ے ے
لبیت نبوت ی ی قافل ء ا ہاس س مخاطب تھی جون ہ ہ ہ ے و ہزمین ک اندر گیا اور زمین پھر جو کی توں برابر ے
ر ر ہگئ اور براوئت بیبیوں ک دوپٹوں ک پلو با ہ ے ے ے ےگئ ،اپنی آنکھو ں ک سامن اس منظر ن راج ے ے ے
یں ہکمار کو حوش و حواس س بیگان کر دیا و و ہ ہ ے وئ اتھ جوڑ کر روت ےزمین پر بیٹھ گئیا اور اپن ہ ے ہ ے
ن لگا ےک ہ
، ہبڑی بی بی مجھ معاف کر دیجئ ،و اتنا رویا ک ہ ے ے یوں ن و گئ سپا ےاس ک آںسوؤ ں س و زمین تر ہ ہ ہ ے ے
ا تو اس ن جان س ےاس اپن ساتھ ل جانا چا ے ے ہ ے ے ے
یوں ن محل میں واپس جاکر راج ہانکار کر دیا , سپا ے ہ ئ اور یں ےکو بتایا ک راجکمار واپس آن کوتیار ن ہ ہ ے ہ
ئ تو راج خود ہسار پردیسیوں کو زمین کھا گئ ے ہ ے د ا ک تم میر ولی ع ہبیٹ کو لین آیا اور اس س ک ے ہ ہ ے ے ے
ئ لیکن راج ومیری تمام جائداد تمھاری زاد ےشا ہ ہ ے ہ ےکمار ن ک دیا ک اس جائداد اور سلطنت کچھ بھی ہ ہ ے
ئ بادشا ن اس کا جنو ن دیکھ کر جس یں چا ےن ہ ے ہ ہ یں پر کئ میل کا عالق اس ک نام ےجگ و بیٹھتا تھا و ہ ہ ہ ہ
ن ک لئ ایک بڑی عمارت ےکر دیا اور ساتھ میں ر ے ے ہ بھی بنا دی لیکن راج کمار اسی مقام پر دن کی
ی بیٹھا ر موسم میں زمین پر ہدھوپ اور رات ک ہ ے ی خاک اتھوں س خاک اڑاتا اور و تا اور دونو ں ہر ے ہ ہ
تا ی میں ن کیا ےسر پر بھی ڈال لیتا اور ساتھ میں ک ہ ہ نچا تب ہکیا جب اس ک پچھتاو کا جنون عروج پر پ ے ے
اس ک خواب میں تشریف ےایک رات بی بی رقی ہ ،چنانچ و جائ ا ک و مسلمان ہالیئں اور اس س ک ے ہ ہ ہ ہ ے
ہراج کمار راجدھانی ک اندر ایک موالنا س کلم پڑھ ے ے و گیا اور اب اس نام جمال دین یا عبد ہکر مسلمان
الیا جان لگا ۔الل بابا خاکی ک ے ہ ہ
ندو زار افراد کا ایک ہاس ک کچھ عرص بعد پانچ ہ ے ے ہقبیل اس جگ س گزر کر دوسری جگ نقل مکانی ے ہ ہ
ا تھا ک اس قبیل ک سردار کی نظر ایک ےکر ر ے ہ ہ ےعبادت گزار نوجوان پر پڑی سردار اس نوجوان س
ہمال اور پھر اس ن نوجوان س درخواست کی ک و ہ ے ے
ا ک و ہاس کی بیٹی س شادی کرل نوجوان ن ک ہ ہ ے ے ے یں کرتا ہاپنی بڑی بی بی س پوچھ بغیر کوئ کام ن ے ے
ے ،اس لئ اس بڑی بی بی س اجازت لینی ے ے ہے۔وگی ہ
وں ن اجازت د دی تو ٹھیک میں تمھاری ہےاگر ان ے ے ہ ےبیٹی س شادی کر لوں گا اور اگر منع کر دیا تو تم ہبرا مت ماننا اور پھر جب جمال دین ن بی بی رقی ے
ےس شادی کی اجازت طلب کی تو آ پ ن اس ے ے ہشادی اجازت دیدی ،جمال دین لڑکی کو بیا کر گھر
وئ تو الیا ہ اور جب شادیکی رات گزر کر صبح و چکی تھی ،لڑ کی ک ےلڑکی کی تمام معزوری دور ہ ےباپ ن ی معجز دیکھا اور اپن قبیل ک پور پانچ ے ے ے ہ ہ ے ےزار افراد ک ساتھ اسالم ل آیا ،بی بی پاک دامن ے ہ
ی ہک مزار کی مجاوری آج بھی جمال دین کی اوالد ے وئ ،اور الکھوں زائرین صبح شام مزار ہےسنبھال ے ہ ے
ہپاک پر آ کر بی بی پاکدامن ک وسیل س بارگا ے ے ے یں ی مرادیں پات ہرب العالمین س من چا ے ہ ے
۔خدا رحمت کند ایں عاشقان پاک طینت را