اسلامی ریاست اور اس کے خدوخال

15
ال۔۔۔۔۔ دوخ ے خ ک اور اس ت س ا ری ی م لا س ا ے ہ ا ت ی ور د ر پ لاح ص ی ا ک رد ف ں می ی گ د ی ادی رر ف نں ا ا ہ4 ج لام سم ا لا س ے ا ہ ات ت ح ور ت س ل د م مک اور> ں ی ل د م کاB ک م ای لا س ام کا لا س ے ا ہ ا ری ک یF ئ ما ن ی راہ ک ت ی ی سا ن ں ا می وں4 ت عN شام م ن ے ک ی گ د ی ور4 ج ے ہ ا ری ک ع ضل و و ض ا> ں ی ر ے ر ک ی گ د ی ی ر ع ما ت4 ح ں اV ی ہ و ی م لا س ے ا ہB اک" ہ ی ی کل ل ا4 ے ی س اسد ف م ص وF ئ ا ف ن ے ک اوراس c ف ل ت خ م ے س امi ظ وری ئ ہ م4 ج ودہ4 ج و م ی ئ م را خک و ت س ا ت سِ امi ظ ئ ے، ہ ل ص ہ خا4 درج> ں لی اوc ی ھ4 ب و ک ات ت ق لا خ اور ا رتN ش عا م و لات م عا م ںV ی ہ ے و ہ ت ی م ہ ی ا ک ادت4 ت ع اں ہ4 ج ں می ات ت حِ امi ظ ئ ت س ا ت سِ امi ظ ا ئ ی ام کا لا س رح ا ط ی س ں اV ی ہ ول ضدی ا صا ت ق ا ے ین ے اور ا ہ تN ش عی مِ امi ظ ا ئ ی رح ا ط س4 حم کا لا س ا ے ہ ت م و ک خ و ے ت ر ک ل ت م ک ی ی ک رے ش دوB ک وں ای ن ں، دوV ی ہ ے خلن ھ ب ھ سا ب وں سا ن دو ت ی سلط اور4 ت ہ مد> ں ی اور د ت س ا ں ری می امi ظ ی ئ م لا س ا ہ ے ی ت ہ ماوردی" چ ں ا ت" ح ں،V ی ہ ے ت و ہ ورے" ن ے س رے ش دوB ک ے ای ض ا ف ن ے ک وں ن ں، دوV ی ہدگار ے مد ک رے ش دوB ک وں ای ن ں دوV ی ہ ی ئ و ہ م ت ح ت م و ک خ اہ ی تN ن ی ک> ں ی د4 ت4 ح ے اور ہ ی ئ ا4 خ پ ور ز م کc ی ھ4 ب ت م و ک خ و ن ے ہ ا ی پ ور ز م ک> ں ی د4 ت4 ح ے کہ ہ ی ھ ک ل ات4 ی ں۔V ی ہ ے لگن ے ن' مٹ ات ایN س ن ے ک ے، اس ہ ا ای4 خ پ ور ز م ک ی ھ4 ب> ں ی و د ن ے ہ رتN ش عا م و تN ش عی م و ک> ساں ن ا رف ص ہ و ی4 ج ے ہ ات ت ح طہٴ4 ائ ل ص م سا کا ن ہ ا ے، ی ہ ں ی ہ ن وعہ ت م مِ ر4 جN ش ت س ا ت س ں می لام س ا و ن ےF ت ا4 و خ ہ ل صر خا دا ت ق وا کو کاروں ر •ی ی ے ک ر اس گ ں ا می صہ ح ی س ک ے ک> ں می کہ ر ل4 ی ے، ہ ا ری ک گاہ ے ا س4 دات ل وا و ض ے ا ک یF ئ و ک کا ق نر ف ن ی ک ت س ا ری اور سا لی ک لام س رح ا ط ی ک ت یF ی سا عی ے، ہ ا ھای سک ی ھ4 ب ر گ ے ک ی ئ م را خک اف فN ش ں ی ہ ن وہ ا" " " " ا۔ ری ک ں ی ہ نN سV •ی ی ور ص ئ4 ت س ں می لہ س سل ے۔اس ہ ا ت ک ت ی ع و ن ی ک ں ، اسV ی ہ ے ہن ک ت م و ک خ ی م لا س م ا ہ و ک س4 ح ت م و ک خ وہ کہ ے ہن ا خ"ا ت ھ ک ی ہ د ں ی می ہ ر اس ص ت ع کا ت ی م و ق ے کہ ہ ہ ے وہ ی ہ ی ئ ر ک ا ر ت م م ے س وں ت م و ک خ ری شام دو م ن و ک ت م و ک خ ی م لا س و ا4 ج ت ی ص و ص ح ی ل ن ے س

Upload: zohaib-zaibi

Post on 07-Jan-2017

166 views

Category:

Career


4 download

TRANSCRIPT

Page 1: اسلامی ریاست اور اس کے خدوخال

اسلامی ریاست اور اس کے خدوخال۔۔۔۔۔

اں انفرادی زندگی میں فردکی ہاسالم ایک کامل دین اور مکمل دستور حیات اسالم اسالم ج ہےیں اجتماعی زندگی ک زرین اصول وضع کرتا جوزندگی ک تمام ےاصالح پر زور دیتا و ہے ے ہ ہے

وری ہشعبوں میں انسانیت کی را نمائی کرتا اسالم کا نظام سیاست وحکم رانی موجود جم ہ ہے ہاں ہنظام س مختلف اوراس ک نقائص ومفاسد س بالکلی پاک اسالمی نظام حیات میں ج ہے ہ ے ے ے، اسالم یں معامالت ومعاشرت اور اخالقیات کو بھی اولین درج حاصل میت و ہےعبادت کی ا ہ ہ ہے ہ یں اسی طرح اسالم کا اپنا نظام ہکا جس طرح اپنا نظام معیشت اور اپن اقتصادی اصول ے ہے

ہےسیاست وحکومت یں، دونوں ایک ب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلت ہاسالمی نظام میں ریاست اور دین مذ ے ہیں، دونوں ک تقاض ایک دوسر یں دونوں ایک دوسر ک مددگار ےدوسر کی تکمیل کرت ے ے ہ ے ے ہ ے ے

یں، چناںچ ماوردی ن ی بات لکھی ک جب دین کمزور پڑتا تو حکومت بھی وت ہےس پور ہ ہے ہ ے ہ ہ ے ہ ے ے، وتی تو دین بھی کمزور پڑ جاتا ہےکمزور پڑ جاتی اورجب دین کی پشت پنا حکومت ختم ہے ہ ہ ہے

یں ۔اس ک نشانات مٹن لگت ہ ے ے ےٴ حیات جو ن صرف انسان کو ، ی ایسا کامل ضابط یں ہاسالم میں سیاست شجر ممنوع ن ہے ہ ہ ہے ہ ہ، بلک زمین ک کسی حص میں اگر اس ک ےمعیشت ومعاشرت ک اصول وآداب س آگا کرتا ہ ے ہ ہے ہ ے ے

، یں شفاف حکم رانی ک گر بھی سکھاتا و جائ تو و ان ہےپیرو کاروں کواقتدار حاصل ے ہ ہ ے ہیں کرتا ۔عیسائیت کی طرح اسالم "کلیسا" اور "ریاست" کی تفریق کا کوئی تصور پیش ن ہ

یں ، اس کی نوعیت کیا ت م اسالمی حکومت ک ی ک و حکومت جس کو ہے۔میں ی دیکھنا چا ہ ے ہ ہ ہ ہ ے ہ ہ ہلی خصوصیت جو اسالمی حکومت کو تمام دوسری حکومتوں س ےاس سلسل میں سب س پ ہ ے ہےممتا زکرتی و ی ک قومیت کا عنصر اس میں قطعی نا پید اسالمی مملکت ک اجزائ ے ہے۔ ہ ہے ہ ہ ہے

ٴ توحید ۔ترکیبی یا اس ک بنیادی اصول کو درج ذیل نکات میں پیش کیا جاسکتا عقید ہ ہے۔ ےی ۔عبدیت خالفت ونیابت ال ہ  ۔

ٴ توحید  ہعقیدم بنیاد یعنی صرف الل تعالی ٴ توحید مملکت اسالمی یا سیاست شرعی کی سب س ا ہعقید ہے ہ ے ہ ہ

، اسی س ی ک و اسی ک آگ سر جھکائ ےسار انسانو ں کا معبود حقیقی انسان کو چا ے ے ے ہ ہ ے ہ ہے ےٴ توحید کو مختلف انداز س باربار واضح کیا ، قرآن مجید میں عقید ےمانگ ، اس کار ساز جان ہ ے ے ے

، ارشاد باری ہےگیا ہے

ہذلکم الل ربکم ال ال اال ھوخالق کل شيء فاعبدو وھوعلی کل شيء وکیل ہ ہیں ] ارا رب اس ک سوا کوئی معبود حقیقی ن ی ایک الل تم ہو ے ہے ہ ہ ی(]/SUPہ ر چیز کاSUPہ[)و ہ[

بان ر چیز کا نگ ، پس تم اس کی بندگی کرو اور و ہے۔خالق ہ ہ ہ  ہے[SUP] :(102)االنعام/[SUP]

ٴ توحید کا الزمی نتیج ی ک انسان غیرالل کی غالمی س نکل کر صرف ایک الل کی ہعقید ے ہ ہ ہے ہ ہ ہی ک احکام پرچلتا اور جب و کسی ، ایک مسلمان صرف خدا ؛ چناںچ ہغالمی میں آ جاتا ہے ے ہ ہ ہےہغیرمسلم کواسالم کی دعوت دیتا تو دراصل اس غیرالل کی غالمی س نکال کر الل کی ے ہ ے ہے، جب رستم ک دربار میں صحابیٴ رسول ربعی بن عامر رضی الل تعالی س ےغالمی میں التا ہ ے ہے

م، ، تاک میں بھیجا ا ک الل ن وں ن دوٹوک الفاظ میں ک ہان کی آمد کا مقصد پوچھا گیا تو ان ہ ہے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

Page 2: اسلامی ریاست اور اس کے خدوخال

ا اس بندوں کی بندگی س نکال کرالل کی بندگی کی طرف ل آئیں ۔جس الل ن چا ے ہ ے ے ہ ے ہ ے

عبدیتو جاتی و جاتا تو اس میں عبدیت کی روح پیدا ٴ توحید جب کسی ک اندرون میں راسخ ہعقید ہے ہ ے ہنی و مادی قوتوں ر قسم کی ذ ون س بند کو ر جس ک حاصل ہ اورعبدیت و عظیم جو ہ ہ ے ے ہ ے ہے ہ ہ ہے

و جاتی اورانسان ساری جکڑ بندیوں س چھٹکارا حاصل کر لیتا اور ہےس نجات حاصل ے ہے ہ ےو ہغیرالل کی غالمی کا بوجھ اتار پھینکتا اور اس ان مختلف دنیوی خداوٴں س نجات حاصل ے ے ہے ہوتا اور ایک انسان دوسر انسان کا دشمن ےجاتی جن کی وج س ظلم وستم کا بازار گرم ہے ہ ے ہ ہے

ہاورایک جماعت دوسری جماعت س نفرت کرتی الل کی غالمی انسان میں خودغرضی ہے۔ ےمدردی ، اس کی جگ خدا ک دوسر بندوں ک ساتھ ہاورتنگ نظری کو جڑ س اکھیڑ دیتی ے ے ے ہ ہے ے

ی ک جذبات کو پروان چڑھاتی ہے۔اورخیرخوا ے ہی ہہخالفت ونیابت ال

، یعنی انسان خدا کا ی ہےمملکت اسالمی یا اسالمی سیاست کا تیسرا عنصر خالفت ونیابت ال ہ، یعنی الل کی زمین میں الل ک احکام کا ون ک ساتھ دنیا میں اس کا خلیف اور نائب ےبند ہ ہ ہے ہ ے ے ہ ہ

ون کی حیثیت وتا الل تعالی ن اپنا خلیف اور نائب ی ک منصب پر فائز ےنفاذ کرک نیابت ال ہ ہ ے ہ ہے۔ ہ ے ہ ےیں استعمال میں ال کر یں، تاک ان ہس حضرت انسان کو کچھ قوتیں اور محدود قدرتیں عطا کی ہ ہ ے

ی کا ، قرآن مجید میں الل تعالی ن اس خالفت و نیابت ال ہو زمین پر الل ک احکام نافذ کر ے ہ ے ے ہ ہار ان الفاظ میں فرمایا:  ہاظانی جاعل فی االرض خلیفة

وں ۔میں زمین میں ایک خلیف بنان واال ہ ے ہیں؟ ت ہخالفت کس ک ے ہ  ے

یں: وئ لکھت ٴ سیاسیات“ ک مولف اس کی وضاحت کرت ہ”اسالم اور فلسف ے ے ہ ے ے ہیں جو کسی کی ملک میں اس ت یں اور خلیف اس کو ک ہخالفت ک لغوی معنی جانشینی ک ے ہ ہ ہ ے ےوت وئ اختیارات کو بحیثیت نائب استعمال کر خالفت میں اختیارات تفویض کرد ےک سونپ ہ ہ ے۔ ے ہ ے ے،اس وج س وتا وتا، بلک مالک حقیقی کا نائب یں ےیں، خلیف اس ملک کا بذات خود مالک ن ہ ہے ہ ہ ہ ہ ہ ہ

یں، و اپن منشا ٴ اورمرضی ک مطابق وت ، بلک عطا کرد وت یں ےاس ک اختیارات ذاتی ن ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے ہ ہ ےیں رکھتا، بلک اس کا مقصد مالک کی منشا اور مرضی کو سامن رکھ کر ان ےکام کرن کا حق ن ہ ہ ے

، اس لی چوںک کائنات کا مالک حقیقی الل تبارک وتعالی “ وتا ےاختیارات کو استعمال کرنا ہے ہ ہ ۔ ہے ہ۔کائنات میں اسی کا منشا چل گا اور حکومت اسالمی میں اصل اقتدار اعلی اسی رب کائنات ے، مملکت اسالمی میں خلیف حقیقی مقتدر اعلی کا نائب اور اس ک تفویض کرد ہکو حاصل ے ہ ہے

، سیاست شرعی اورمملکت اسالمی ک مذکور باال وتا ہاختیارات ک صحیح استعمال کا پابند ے ہ ہے ہ ےیں ان میں اولین نتیج ی ک مملکت وت ہتینوں تشکیلی عناصر ک مطالع س جو نتائج برآمد ہے ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ےی کی شکل میں الل تعالی اپن بندوں ، جس حکومت ال ےاسالمی دراصل ایک نیابتی حکومت ہ ہ ے ہے

ہے۔ک سپرد کرتا ےیں: ہعالم ابن تیمی لکھت ے ہ ہ

ی ، جس کا ادا کرنا ہے”سنت رسول اس امر پر داللت کرتی ک والیت و حکومت ایک امانت ال ہ ہ ہےری ریاست دس برس ک قلیل عرص میں “مدین منور کی ش ہاس ک موقع ومحل میں واجب ے ہ ہ ہے۔ ے

ےارتقاء کی مختلف منزلیں ط کر ک ایک عظیم اسالمی ریاست بن گئی ، جس ک حدود ے ےےحکمرانی شمال میں عراق وشام کی سرحدوں س ل کر جنوب میں یمن وحضر موت تک ، ے

و گئیں ہاور مغرب میں بحر قلزم س ل کر مشرق میں خلیج فارس و سلطنت ایران تک وسیع ے ے

Page 3: اسلامی ریاست اور اس کے خدوخال

و گئی ۔اور علمی طور س پور جزیز نمائ عرب پر اسالم کی حکمرانی قائم ہ ے ہ ے ےم ہاگرچ شروع میں اسالمی ریاست کا نظم ونسق عرب قبائلی روایات پر قائم واستوار تھا تا ہو گئی ، ی عربوں ک لی ایک ی و ایک ملک گیر ریاست اور مرکزی حکومت میں تبدیل ےجلد ے ہ ہ ہ ہ

ہبالکل نیا سیاسی تجرب تھا؛ کیونک قبائلی روایات اور بدوی فطرت ک مطابق و مختلف قبائلی ، ے ہ ہوتی تھیں، ن ک عادی تھ ، ی سیاسی اکائیاں آزاد وخود مختار ہسیاسی اکائیوں میں منقسم ر ہ ے ے ے ہ ےجو ایک طرف قبائلی آزادی ک تصور کی علمبرداری تھیں تو دوسری طرف سیاسی افراتفریہاور اس ک نتیج میں تسلسل سیاسی چپقلش ، فوجی تصادم اور عالقائی منافرت کی بھی ذم ہ ے

ےدار تھیں ، عربوں میں ناصرف مرکزیت کا فقدان تھا؛ بلک و مرکزی اور قومی حکومت ک ہ ہہتصور س بھی عاری تھ ک ی نظریات ان کی من مانی قبائلی آزادی کی را میں رکاوٹ بن ہ ہ ے ےیں کرسکت تھ ، ی رسول اکرم صلى ی ن ہسکت تھ ، و کسی ”غیر“ کی حکمرانی تسلیم ے ے ہ ہ ہ ے ے

ےالله عليه وسلم کا سیاسی معجز ک آپ صلى الله عليه وسلم ن دشمن قبائل عرب کو ایک ہ ہے ہوئی قوم میں تبدیل کر دیا اور ان کی ان گنت سیاسی اکائیوں کی جگ ایک مرکزی ہسیس پالئی ہ ہری تمام عرب باشند کرت تھ ، اس کا ےحکومت قائم فرما دی، جس کی اطاعت بدوی اورش ے ے ہ

ہسب س بڑا؛ بلک واحد سبب ی تھا ک اب ”قبیل یا خون “ ک بجائ ”اسالم یا دین “معاشر ے ے ہ ہ ہ ہ ے وحکومت کی اساس تھا، اسالمی حکومت کی سیاسی آئیڈیالوجی اب اسالم اور صرف اسالمیں تھا ان ک لی بھی بعض اسباب س ےتھا، جن کو اس سیاسی نصب العین س مکمل اتفاق ن ے ے ہ ے

 ۔اس ریاست کی سیاسی باالدستی تسلیم کرنی ضروری تھی

ےچنانچ الل تعالی ن آپ صلى الله عليه وسلم کی دعا قبول فرمائی ، اسالمی مملکت ک قیام ے ہ ہ۔ک لی آپ صلى الله عليه وسلم کوغلب عطا فرمایا ابھی آپ صلى الله عليه وسلم حضرت ابو ہ ے ےےایوب انصاری رضى الله عنه ک مکان میں قیام فرما تھ ک آپ صلى الله عليه وسلم ن میثاق ہ ے ے

ود ، اجرین ، انصار ، ی تمام کیا ، اس مقصد ک لی آپ صلى الله عليه وسلم ن م ہمدین کا ا ہ ے ے ے ہ ہےعیسائی اور دیگر قبائل کو جمع کیا ، آپ صلى الله عليه وسلم ن کچھ گفتگو فرمائی، اس ک ے

ےبعد آپ صلى الله عليه وسلم ن اس موقع پر ایک تحریر لکھوائی ، ابتدائی موٴرخین ن اسی کو ےی تمام لوگوں کا اقرار نام بھی ہصحیف کا نام دیا ، ی حکمران وقت کا ایک فرمان تھا ، ساتھ ہ ہ ہے ہےتھا ، جس پر ان لوگوں ک دستخط تھ ، اس میں مسلمان اور مشرکین دونوں شریک تھ ، ے ے

یں : ال تحریری دستور قرار دیا ، و لکھت ہڈاکٹر حمید الل ن اس پ ے ہ ہے ہ ے ے ہہمدین میں ابھی نراج کی کیفیت تھی اور قبائلی دور دور تھا ، ہعرب اوس اور خزرج ک بار ہ ے

وئ تھ ےقبائل میں بٹ ے ہ ود بنو النضیر و بنو قریظ وغیر ک دس قبائل میں تھ اور ے ےی ے ہ ہ ، ان میںہودیوں ک ساتھ م کئی کئی نسلوں س لڑائی جھگڑ چل آ ر تھ ، اور کچھ عرب کچھ ی ےبا ہ ے ہے ے ے ے ہوئ تھ ان میں مسلسل ودیوں ک حریف بن و کر باقی عربوں اور ان ک حلیف ی ۔حلیف ے ے ہ ے ے ہ ے ہاں ک کچھ لوگ غیر قبائل خاص کر قریش کی ےجنگوں س اب دونوں تنگ آ چک تھ اور و ہ ے ے ے

ا تھا اور ایک بڑی و ر ر میں امن پسند طبقات کو غلب ہجنگی امداد کی تالش میں تھ ؛ لیکن ش ہ ہ ہ ےی تھی ک ہجماعت اس بات کی تیاری کر ر ہعبد الل بن ابی بن سلول کو بادشا بنا دیں ہ ہ؛ حتی ک ہ

ر یاری کی تیاری بھی کاریگروں ک سپر د شام وغیر ک مطابق اس ک تاج ش ےبخاری اورابن ہ ے ے ہ ہہو چکی تھی ، بالشب حضور صلى الله عليه وسلم ن بیعة عقب میں بار قبائل میں بار ہ ہ ے ہ ہ

ےمسلمانوں کو اپنی طرف س نقیب مقرر کر ک مرکزیت پیدا کرن کی کوشش فرمائی تھی ، ے ےر قبیل کا الگ راج تھا ، اور و اپن اپن سائبان میں اپن اں ک ےمگر اس س قطع نظر و ے ے ہ ے ہ ے ہ ے

ری نظام ن تھا ، تربیت یافت مبلغوں کی کوششوں ہمعامالت ط کیا کرتا تھا ، کوئی مرکزی ش ہ ہ ےب ابھی تک خانگی و چک تھ ؛ مگر مذ ر میں کچھ لوگ مسلمان ہس تین سال ک اندر ش ے ے ہ ہ ے ے

Page 4: اسلامی ریاست اور اس کے خدوخال

ب ک ی گھر میں مختلف مذا اں کچھ ن تھی ، اور ایک ےادار تھا ، اس کی سیاسی حیثیت و ہ ہ ہ ہ ہاں اس وقت اور یں، ج ت تھ ، ان حاالت میں حضور صلى الله عليه وسلم مدین آت ہلوگ ر ہ ے ہ ے ے ہ

متعدد فور ی ضرورتیں تھیں :۔- اپن اور مقامی باشندوں ک حقوق و فرائض کا تعین ے ے

اجرین مک ک قیام اور گزربسر کا انتظام ۔- م ے ہ ہودیوں س سمجھوت ر ک غیر مسلم عربوں اور خاص کر ی ۔- ش ہ ے ہ ے ہ

تمام ر کی سیاسی تنظیم اور فوجی مدافعت کا ا ۔ - ش ہ ہ

وئ جانی و مالی نقصانات کا بدل نچ اجرین کو پ ۔- قریش مک س م ہ ے ہ ے ہ ہ ے ہین جرت کر ک مدین آن ک چند م ی اغراض ک مدنظر حضور صلى الله عليه وسلم ن ہان ہ ے ے ہ ے ہ ے ے ہ

ی ایک دستاویز مرتب فرمائی، جس اسی دستاویز میں کتاب و صحیف ک نام س یاد کیا ےبعد ے ہ ے ہلی ر مدین کو پ یں ، اصل میں ی ش ہگیا ، جس ک معنی دستور العمل اور فرائض نام ک ہ ہ ہ ہ ے ہ ے ہے

ری ملکیت قرار دینا اور اس ک انتظام کا دستور مرتب کرنا تھا “ ےدفع ش ہ ہےاس میثاق ک بنیادی نکات ی تھ ہ : ے

ے۔- آبادیوں میں امن و امامن قائم ر گا؛ تاک سکون س نئی نسل کی تربیت کی جا سک ے ہ ہےو گی ب اور معاش کی آزادی ۔- مذ ہ ہ

۔- فتن وفساد کو قوت س ختم کیا جائ گا ے ے ہ۔- بیرو نی حملوں کا مل کر مقابل کیا جائ گا ے ہ

یں نکل گا ۔- حضور اکرم صلى الله عليه وسلم کی اجازت ک بغیر کوئی جنگ ک لی ن ے ہ ے ے ےو تو الل ک رسول صلى الله عليه وسلم س رجوع ے- میثاق ک احکام ک بار میں اختالف پیدا ے ہ ہ ے ے ے

ودیوں اور مختلف قبیلوں ک لی ، الگ الگ دفعات د میں مسلمانوں ، ی اس معا ےکیا جائ گا ے ہ ے ہ ۔ ےاں ری مملکت ک نظم و نسق کا ابتدائی ڈھانچ تھا، ی یں، ی اصل میں مدین کی ش ہمرقوم ہ ے ہ ہ ہ ہ

ری ریاستوں ن میں ر ک حضور اکرم صلى الله عليه وسلم یونان کی ش ہواضح طور پر ی بات ذ ہ ہے ہ ہ؛ بلک آپ صلى الله عليه وسلم ن ایک ت تھ یں چا ےکی طرح کوئی محدود ریاست قائم کرنا ن ہ ے ے ہ ہ

وئی اور روزان ہعالمگیر مملکت کی بنیاد ڈالی تھی، جو مدین کی چند گلیوں س شروع ہ ے ۹۰۰ہی ، اس وقت دس الکھ مربع میل کی مملکت تھی جب الل ک ےکلومیٹر کی رفتار س پھیلتی ر ہ ہ ے

ہرسول صلى الله عليه وسلم ن دنیا س پرد فرمایا ے  ےہاس عالمگیر مملکت ک تصور کو سیدنا ابو بکر صدیق رضی الل عن اور سیدنا عمر بن خطاب ہ ے

۔رضی الل عن ن آگ بڑھایا اور سو برس ک اندر اندر ی تین براعظموں میں پھیل گئی ہ ے ے ے ہ ہ

ہمدین کی اسالمی ریاست ک قیام ک بعد دار الخالف کی تعمیر ک لی موزوں جگ کا انتخاب ے ے ہ ے ے ہرات ی حاصل کرلیا گیا تھا، مسجد اور ازواج مط ل ہاور اس غرض ک لی وسیع قطع اراضی پ ہ ے ہ ہ ے ے

نچا ، دوسر ال مرحل تکمیل کو پ ےک لی مکانات بن جان ک ساتھ دار الخالف کی تعمیر کا پ ہ ہ ہ ہ ے ے ے ےاجرین کی اقامت اور سکونت ک مختصر مکانات ] ےمرحل کا آغاز نووارد م ہ [)کوارٹرز(]/SUPہ

SUPی وج تھی ک تعمیرات ک اس دو مرحل ومنصوب پر ایک سال ے[ کی تعمیر س کیا گیا ؛ ی ے ے ہ ہ ہ ے۔یا اس س کچھ زیاد عرص لگ گیا ہ ہ ے

اں اقامت ن رکھت تھ اجر و اجر بستی “ تھی ، گو سار م ے۔مدینة الرسول ، ایک لحاظ س ”م ے ہ ہ ہ ے ہ ے[SUP/[) طبقات ابن سعد(]SUPو تو مکانات اور وسکتا جب مدین کی آبادی بڑھی ہ[ ہ ہے ہ

ی میں قریب کی آبادیوں د رسالت مآب صلى الله عليه وسلم ہتعمیرات کا سلسل پھیل کر ع ہ ہ

Page 5: اسلامی ریاست اور اس کے خدوخال

و، ورن ریاست کی پالیسی ی تھی ک مدین کی کالونی ہبنی ساعد ، بنی النجار وغیر س مل گیا ہ ہ ہ ہ ے ہ ہون ن وال بنوسلم ن جب مدین آ کر آباد اجرین کو بسایا جائ ، عوالی میں ر ےمیں صرف م ہ ہ ے ہ ے ے ہ ے ہ

دایت کی ن کی ی میں ر ہکی درخواست کی تو آپ ن اس نامنظور کر دیا اور انھیں اپن قری ے ہ ہ ہ ے ے ےم حص تھا ک الل کی را میں وطن چھوڑ کر مدین ہ، ریاست کی نوآبادی اسکیم کا ی بھی ایک ا ہ ہ ہ ہ ہ ہ

ائش اجروں ک قافلوں کو جائ ر ہآن وال لٹ پٹ ، ب سروسامان اور ب یارو مدد گار م ے ے ہ ے ے ے ے ے ےرایا جاتا اور مان خان میں ٹھ م کی جائ ؛ بلک ان نوواردوں کو سرکاری م ہسرکاری طور پر فرا ہ ہ ہ ے ہےان ک کھان اور دیگر ضروریات کا انتظا م بھی سرکار ی طور پر کیا جا تا، بعد میں ان لوگوں ے

اجرین ک لی یا کرنا بھی حکومت کا فرض تھا گویا م ائش ک لی جگ یامکان م ےکو مستقل ر ے ہ ہ ہ ے ے ہاجرین کی عارضی م می اسالمی حکومت کی ذم داری تھی ہروٹی ، کپڑا اور مکان کی فرا ۔ ہ ہ

اجرین کی تعداد زیاد ائش کا انتظام مسجد ک اندر کیمپ لگا کر یا صف میں کیا جاتا، اگر م ہر ہ ہ ے ہرایا جاتا؛ تاآںک ر خیموں میں ٹھ ر ک با وتا تو انھیں عموما ش ہوتی یا قافل پور قبیل پرمشتمل ہ ہ ے ہ ہ ہ ے ہ ہ

وجاتا ، آباد کاری ک دو طریق اختیار کی گئ اوال یا تو ائش کا معقول انتظام ن ےمستقل ر ے ے ے ہ ہ ہاں انتظام کر ائش کا اپن اجر کی ر ہکسی ذی ثروت انصاری مسلمان کو ک دیا جاتا ک و ایک م ے ہ ہ ہ ہ ہہ

ہلیں؛ مگرخیال ر ک صرف شروع ک ایام میں ایسا کیا گیا جبک اسالمی ریاست صحیح طرح ے ہ ہےی منظم تھی وئی تھی اور ن یں ۔صورت پذیر ن ہ ہ ہ ہ

ران ک لی عموما بڑ بڑ مکانات تعمیر کی گئ تھ ی مکانات کئی کمروں اجروں کو ٹھ ہم ۔ ے ے ے ے ے ے ے ے ہ ہہپر مشتمل تھ ، ایک کمر ایک خاندان کو دیا جاتا؛ البت ایس مکانات میں باورچی خان وغیر ہ ے ہ ہ ے

وتا ک حضور صلى الله عليه وسلم ن مدین کی کالونی میں سرکاری طور وتا، انداز ہمشترک ے ہ ہے ہ ہ ہ ہائش ک لی جو مکانات بنوائ و تین کمروں ک تھ ، ےپر علحد ر ے ہ ے ے ے ہ قرآنی اصطالح معروفہ

یں : ہکی تین قسمیں

ہ- حقوق الل۱- حقوق العباد۲و ۳ ۔- و اعمال و افعال جن کا تعلق دونوں س ہ ے ہ ہ

ےمدینة النبی صلى الله عليه وسلم میں ی کام الل ک رسول صلى الله عليه وسلم خود انجام دیت ے ہ ہہتھ حضور سرور کائنات صلى الله عليه وسلم مدین ک بازاروں میں نکلت تو جگ جگ رک ہ ے ے ہ ۔ ے

ےکر ، ناپ تول کر ، پیمان دیکھت ، چیزوں میں مالوٹ کا پت لگات ، عیب دار مال کی چھان بین ہ ے ہےکرت ، گراں فروشی س روکت ، استعمال کی چیزوں کی مصنوعی قلت کا انسداد کرت ؛ اس ے ے ےہضمن میں سید نا حضرت عمر رضى الله عنه ، حضر ت عبید بن رفاع رضى الله عنه ، حضرت ہ

ریر ہابو سعید خدری رضى الله عنه ، حضرت عبدالل بن عباس رضى الله عنه ، حضرت ابو ہ ہہرضى الله عنه ،حضرت انس رضى الله عنه، حضرت ابو امام رضى الله عنه ، حضرت عبدالل بن ہ

ہمسعود رضى الله عنه، حضرت عائش صدیق رضى الله عنها ، حضرت علی رضى الله عنه ہیں ۔اوردیگر صحاب کرام رضى الله عنه کی بیان کرد حدیثیں اصولوں کی تعین کرتی ہ ہ ہ

وں را م سڑکوں ، پلوں کی تعمیراور دیکھ بھال ک عالو نئی شا ہبلدیاتی نظام میں سب س ا ہ ہ ے ہ ےوتا بعض لوگ ذاتی اغراض ک لی ےکی تعمیر اور آئند ک لی ان کی منصوب بندی کا کام ے ہے۔ ہ ہ ے ے ہ

یں ، فق اسالمی میں یں ، بعض مستقل طورپر دیواریں کھڑی کر لیت ہہسڑکوں کو گھیر لیت ہ ے ہ ےریر یں؛ صحیح مسلم کی ایک روایت ک حضرت ابو ہاس ک بار میں واضح احکام ملت ہ ہ ہے ہ ے ے ے

یں ک ت ہرضى الله عنه ک ہ ے  ہ

Page 6: اسلامی ریاست اور اس کے خدوخال

: جب تم راست میں اختالف کرو تو اس ے”الل ک رسول صلى الله عليه وسلم ن ارشاد فرمایا ک ہ ے ے ہو سکتی “ یں و گی ، اس س کم گلی بھی ن اتھ ۔کی چوڑائی سات ہ ہ ے ہ ہ

ہےحضور اکرم صلى الله عليه وسلم ن سڑکوں پر گندگی ڈالن س روکا ، آپ صلى الله عليه] ے ے ےٹا دین کو صدق قرار دیا ، سڑکوں ہےوسلم ن سڑکوں پر س رکاوٹ کی چھوٹی موٹی چیز کو ہ ے ہ ے ے

ےپر سای دا ر درخت لگان کا حکم ابوللیث سمر قندی رحمة الله عليه اپن ایک فتوی میں ۔ ہے ے ہیں ک ہلکھت ہ  ے

یں ک و راست پر تھوک یاناک صاف کر ، یا کوئی ےکسی سمجھ دار آدمی ک لی ی بات زیبا ن ے ہ ہ ہ ہ ہ ے ےو جائیں ، اسالم کا قانون ، جس س سڑک پر پیدل چلن وال ک پا وٴں خراب ہایسا کام کر ے ے ے ے ے

یں دیتا ک سڑک پر کوئی عمارت بنائی جائ “ ےحق آسائش اس بات کی اجازت ن ہ ہم مسئل ٹرافک کا ، اس ک بار میں تعلیمات بنوی صلى الله عليهم ےوجود دور میں ایک ا ے ہے ہ ہ ہ

یں، سڑکوں پر بیٹھ کر باتیں کرن اور راست میں رکاوٹ کھڑی کرن ےوسلم س احکام ملت ہ ے ہ ے ےےس آپ صلى الله عليه وسلم ن منع کیا ، آپ صلى الله عليه وسلم ن جانوروں تک ک لی ے ے ہے ے ے

ودیوں ری مملکت میں پین ک پانی کا انتظام ی ہراست کی آزادی برقرار رکھی ، مدین کی ش ے ے ہ ہ ہے ہےس کنوئیں خرید کر کیا گیا ، قبل از اسالم مدین کی گلیوں میں گند پانی کی نکاسی کا انتظام ہ ے

ےن تھا ، بیت الخالء کا اس زمان میں رواج ن تھا؛ لیکن مسلمانوں کی آمد کی وج س جب ہ ہ ہ ہروں کی آبادی بڑھن لگی تو پھر ان مسائل کا حل تالش کیا گیا ۔ش ے ہ

م رسائی کا سرکاری طورپر انتظام کیا گیا، مدین میں پین ک لی ر میں پین ک پانی کی ب ےش ے ے ہ ہ ے ے ہوئ حضرت عثمان رضى الله عنه ن جو ےمیٹھ پانی ک کنوئیں اور چشم بمشکل دستیاب ۔ ے ہ ے ے ے

ل ت تھ ، آنحضور صلى الله عليه وسلم ک حکم ک مطابق ا ہخود بھی مدین کی نوآبادی میں ر ے ے ے ے ہ ہودیوں س میٹھ پانی کا کنواں بئرروماں خرید کر وقف کردیا ۔مدین ک لی ی ے ے ہ ے ے  ہ

[SUP/[) صحیح بخاری باب فضائل(]SUP]

ت زیاد زور دیتا ، وضو ، ر و باطن کی صفائی پر ب ہےاسالم جسم و جان کی پاکیزگی او رظا ہ ہ ہیں آپ صلى الله عليه وسلم ن ارت ، غسل ک احکامات اسی سلسل کی کڑیاں ےط ۔ ہ ے ے ہ

دایت جاری کی ، اسالم ک عمومی مزاج اور ارت خان تعمیر کر ن کی اں ط ےمسجدیں بناکر و ہ ے ہ ہ ہرمسجد ک ےآپ صلى الله عليه وسلم ک اس فرمان ک بعد گھر گھر غسل خان بن گئ ہ ۔ ے ے ے ے

) )ابن ماج ارت خان تعمیر کی گئ ہساتھ ط ۔ ے ے ہ ہ

یں، ان ہم سای ک حقوق ک بار میں رسول اکرم صلى الله عليه وسلم ک جو ارشادات ملت ے ے ے ے ے ہ ہیں ، صحیح مسلم میں حضرت و جات ہپر عمل درآمد س انسانی معاشر ک کئی مسائل حل ے ہ ے ہ ے

 ہےانس رضى الله عنه بن مالک کی روایت

ی بھالئی ن چا جو اپن مسائ ک لی و ، جب تک و اپن یں ے”کوئی مسلمان ، مسلمان ن ہے ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ ہے ہتا “ ۔لی چا ہے ہ ے

اس ایک ارشاد مقدس میں صفائی ستھرائی ، صحت ، شائستگی ، خوش خلقی ، صلح جوئی ،ری زندگی ک تمام ضوابط کی عمدگی س پابندی یں ک ش ےمدری ، ایثار اتنی ساری باتیں آتی ے ہ ہ ہ ہ

۔و سکتی ہے ہ

Page 7: اسلامی ریاست اور اس کے خدوخال

ےجرت س قبل مدین میں ناجائز تصرفات عام تھ ، رسول اکرم صلى الله عليه وسلم ن اس ے ے ہ ے ہوجان کی صورت میں ےسختی س منع فرمادیا ، گلی یا کوچ کی کم س کم چوڑائی جھگڑا ہ ے ہ ے

اتھ ”ذراع“ مقرر کی گئی )صحیح مسلم ( جوف مدین کی آبادیوں میں گلیاں عام طور پر ہسات ۔ ہوتی تھیں ، اس لی مدین میں بھی کوچ تنگ، مگر سیدھ تھ ، باوجود ی ک آپ صلى الله ہتنگ ہ ے ے ہ ہ ے ہ

، مگرعام طورپر م اجمعین ک مکانات مختصر تھ ےعليه وسلم کا اور دیگر صحاب رضوان الل علی ے ہ ہ ہہآپ صلى الله عليه وسلم ن کشاد مکانات کوپسند کیا اور فرمایا  ے

وں“ ائش وسیع اور پڑوسی نیک ہ”خوش بخت و شخص جس کی جائ ر ہ ے ہ ہےےفظان صحت کا خیال رکھنا اسالمی زندگی کا بنیادی نظری ، صفائی اور پاکیزگی کو اسالم ن ہے ہ

ر مقام، اپن جسم ، اپن کپڑوں کی پاکی کا حکم رکا ےنصف ایمان کا درج دیا گھر، گھر ک با ے ہ ہ ے ہے ہ، سرکاری عمارتوں کو ، مسجدوں کو پاکیزگی ک نمون ک طور پر پیش کیا گیا ہےبار بار آیا ے ے ے ہے

وتا ک بعض بدوی مسجدبنوی کی ہپاک صاف رکھن کا حکم دیا گیا ، احادیث س معلوم ہے ہ ے ہے ےاتھوں س اس جگ کو صاف ہدیواروں پر تھوک دیت تو الل ک رسول صلى الله عليه وسلم اپن ے ہ ے ے ہ ے، وضو اور غسل کا نظام ، غالظت س صفائی ک احکام ، چوپال ، کھلیانوں کی جگ ، ہکرت تھ ے ے ے ےےدریاؤں ک کنار اور تفریح ک مقامات کو پاک صاف رکھنا حفظان صحت ک اصول ک مطابق ے ے ے ے

ار بھی ہے۔بھی اور اس میں شائستگی کا اظ ہ ہےی ک اصول ک تحت بلدیاتی نظام میں کھان پین کی چیزوں ک خالص بون ےحفظان صحت ے ے ے ے ے ہےپر زور دیا گیا ، مالوٹ کر ن والوں ک لی سخت سزائیں اور عذاب کی وعید ، پین ک ے ہے ے ے ے ہے

یں ، ہپانی کوصاف رکھن اور گند پانی کی نکاسی ک احکام بھی اسی عنوان ک تحت آت ے ے ے ے ےیں، ان میں وباوٴں ک خالف ولتیں بھی ےاسی عنوان س متعلق بیماریوں ک عالج کی س ہ ہ ے ے

ری حکومت پر ر وقت ان ک انسداد کی ذم داری ش ۔حفاظتی تدابیر اور ہے ہ ہ ے ہ وں کا انتظام بھی عین اسالمی تعلیم ک مطابق ، مثال ہےسای ، چمن بندی ، عوامی تفریح گا ے ہ ہ

ہسورئ عبس میں ارشاد ربانی ک ہے ہےم ن زمین س اناج اگایا اور انگور اور ترکاری اور زیتون اور کھجوریں اور گھن گھن باغ اور ے ے ے ہ

ار چوپایوں ک لی بنایا ا اور تم ہےمیو اور چارا ، ی سب کچھ تم ے ے ے ہ ے ہ ہ “ ے[SUP : سور ئ عبس آیت(]۲۷۔ ۳۲ہ/[)SUP]

: تعلیمی اداروں کا قیامہےحضور پاک صلى الله عليه وسلم ن منجمل ان باتوں ک تعلیم پر بڑا زور دیا ، تاریخ اسال م ے ہ ے

ی ترتیب دیا، الل ک رسول صلى الله ال نصاب تعلیم رسول الل صلى الله عليه وسلم ن ےمیں پ ہ ہ ے ہ ہلی اقامتی درسگا ہعليه وسلم ن مسجد نبوی کی تعمیر ک وقت ایک چبوتر بنا کر اسالم کی پ ہ ہ ے ے

، اپن دور خالفت میں اں آپ صلى الله عليه وسلم خود درس دیا کرت تھ ےکی بنیاد ڈالی تھی؛ ج ے ے ہداشت و اخراجات کا ہحضرت عمر رضى الله عنه ن مسجد میں مکتب قائم کر ک ان کی نگ ے ےری حکومت کی ذم داریوں میں تعلیم کی ہذم دار بھی حکومت کو بنایا ،آج دور جدید میں ش ہ ہ

۔اشاعت اور فنون کی تربیت بھی شامل  ہے، الل تعالی ن ایمان ، اعمال ےوسنیا ، چیچنیا اور افغانستان میں تم ن دیکھ لیا ، ی الل کا وعد ہ ہے ہ ہ ہ ے

، آئی خالفت اد نفسی کرن والوں ک ساتھ اس وعد کو برقرار رکھا اد مالی، اور ج ، ج ےصالح ہے ہ ے ے ہ ہ ہمار ماری نمازیں، ےراشد کی کانفرنس میں ی پیام ل کر جائیں، ایک عزم لیکر جائیں ک ہ ہ ہ ے ہ ہ

و سکتیں جب یں ، زکو اور دیگر تمام اعمال کی برکات پوری طرح اس وقت تک حاصل ن ہروز ہ ۃ ے

Page 8: اسلامی ریاست اور اس کے خدوخال

اج النبو بھی قائم ن ہتک ان کا مقصود کتاب و سنت پر مبنی نظام خالفت جس الخالف علی من ہ ہ ۃ ےہکر دیا جائ سیدنا نعمان بن بشیر ن اس سلسل میں نبی اکرم صلی الل علی وسلم کی حدیث ہ ے ے ے۔

ےپیش کی، و حدیث بڑی طویل اور اس کی تشریح اس س طویل تر ، لیکن اس حدیث میں ہے ہو گی اس ہمحمد رسول الل صلی الل علی وسلم ن پانچ مراحل گنوائ ک ی خالفت کیس قائم ے ہ ہ ے ے ہ ہ ہ

اج و گا اور پھر خالفت علی من ہمیں زوال کیس آئ گا اور پھر اس زوال س نکلن کا راست کیا ہ ہ ے ے ے ےو گی ۔النبو کیس قائم ہ ے ہ

یں اور عالم و چکی و چکا ، طاغوتی قوتیں مجتمع یں ک دنیا کا سٹیج تیار ہم ی دیکھ ر ہ ہے ہ ہ ہ ہے ہ ہا وا تھا، اب انگڑائیاں ل ر نی غالمی کی شکار قیادت ک پنج میں جھکڑا ہاسالم جو ک ایک ذ ے ہ ے ے ہ ہ

ہ آئی اپن اوپر الل ک دین کو قائم کریں، معاشر س شرک وبدعات کا خاتم کریں، الل کی ہ ے ے ے ہ ے ے ہے۔ر میدان میں کتاب و سنت کو لیکر نکلیں اور اس ملک ک ےتوحید کو قائم کریں اور زندگی ک ہ ےوئ وعد کو پورا کریں اور کتاب و سنت، خالفت راشد اور اسو حسن کا ی ہاندر الل س کی ہ ہ ہ ہ ے ہ ے ے ہماری نسلیں بھی ماری دنیا بھی سنور جائ گی اور ہپیغام ل کر زمان ک اندر آگ بڑھیں ے ہ ۔ ے ے ے ے

۔سدھر جائیں گی

:ہاستفاد کتب[SUP]1د اور اسالمی تقاضا عبدالجبار شاکر ۔ خالفت راشد ؛ ایک زریں ع ہ ہ ۔۔۔۔۔ اسالمی مملکت میں حکم رانوں کا احتساب موالنا سید احمد ومیض ندوی2 ۔۔۔۔باز ندوی "ادارتی مضمون "3 ۔۔۔ اسالم کا نظری سیاست ڈاکٹرغطریف ش ہ ۔ ۂ ۔۔۔۔ٴ دینیات علی گڑھ مسلم یونیورسٹی4 یدی شعب ری نظام اسد الل خاں ش د نبوی کا ش ۔۔ ع ہ ۔۔ ہ ہ ۔ ہ ہ ۔۔۔۔

نام دارالعلوم ، شمار ہ"ما ہ جری مطابق مارچ 1432 ، ربیع الثانی 95 ، جلد: 3ہ ء"2011ہ