mystery religions & christianity vol.2 - muhammad,...

179
The Late Rev. Allama Barakat Ullah M.A.F.R.A.S ر مب ن وی س عی ر سب و خ ی ت لہ س سل ر مب ن وی س عی ر سب و خ ی ت لہ س سل۲ ۲ Mystery Religions and Mystery Religions and Christianity Christianity Vol.2 A Reply to Objections against Khwaja Kamal -u-Din’s Books Entitled “Sources of Christianity By The Late Allama Barakat Ullah (M.A) Fellow of the Royal Asiatic Society London ٰ دی ہ ل ورا نٰ دی ہ ل ورا ن صہ دوم ح صہ دوم ح ہ ف ن ص م ہ ف ن ص م م ۔اے ی لہ ۔ا ال ت کر ب لامہ ع م ۔اے ی لہ ۔ا ال ت کر ب لامہ ع واب ج ب واب ج ب ب ح صاB ن ی الد مال ک ہ واج خ ہ ف ن ص م ب ح ی س م ل ع ا نR ت ا ن ت ب ح صاB ن ی الد مال ک ہ واج خ ہ ف ن ص م ب ح ی س م ل ع ا نR ت ا ن ت ی ن ا ادی ق ی ن ا ادی ق1929 www.muhammadanism.org

Upload: vantuyen

Post on 27-Mar-2018

279 views

Category:

Documents


18 download

TRANSCRIPT

Page 1: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

The Late Rev. Allama Barakat UllahM.A.F.R.A.S

۲۲سلسلہ تیخ وسپر عیسوی نمبرسلسلہ تیخ وسپر عیسوی نمبر

Mystery Religions and ChristianityMystery Religions and ChristianityVol.2

A Reply to Objections against Khwaja Kamal -u-Din’s Books

Entitled “Sources of Christianity“ By

The Late Allama Barakat Ullah (M.A)Fellow of the Royal Asiatic Society London

یی یینورالہد نورالہدحصہ دومحصہ دوممصنفہمصنفہ

علامہ برکت الله ۔ایم ۔اےعلامہ برکت الله ۔ایم ۔اےبجواب بجواب

قادیانی قادیانی ینابیع المسیحت مصنفہ خواجہ کمال الدین صاحبینابیع المسیحت مصنفہ خواجہ کمال الدین صاحب1929

www.muhammadanism.org(Urdu)

September 7, 2004

Page 2: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

دریادگاردریادگارآاشیانی آاشیانیعرش عرش

پادری ڈبلیو۔ ایچ۔ ٹی گیرڈنر صاحبپادری ڈبلیو۔ ایچ۔ ٹی گیرڈنر صاحبآاخری ایام میں اس کتاب کے لکھنے آاخری ایام میں اس کتاب کے لکھنےآاپ نے اپنے آاپ نے اپنے

میں میری حوصلہ افزائی فرمائی ۔میں میری حوصلہ افزائی فرمائی ۔

برکت اللهبرکت الله

دعائے دنیائے اسلام" اے خدا ! ہم کو سیدھی راہ پر چلا"دعائے دنیائے اسلام" اے خدا ! ہم کو سیدھی راہ پر چلا"

جواب مسیح ۔ راہ ، حق اور زندگی میں ہوں"جواب مسیح ۔ راہ ، حق اور زندگی میں ہوں"رسالہ رسالہ

یی یینورالہد نورالہدبجواب بجواب

ینابیع المسیحیت مصنفہ خواجہ کمال الدین ینابیع المسیحیت مصنفہ خواجہ کمال الدین

حصہ دومحصہ دومموسم بہ موسم بہ

مسیحیت اور مشرکانہ عقائید مسیحیت اور مشرکانہ عقائید مصنفہمصنفہ

علامہ برکت الله ۔ ایم ۔اے علامہ برکت الله ۔ ایم ۔اے

Page 3: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

یی حصہ دوم یی حصہ دوم فہرست مضامین نور الہد فہرست مضامین نور الہدباب چہارم ۔ اناجیل اورمشرکانہ عقائدباب چہارم ۔ اناجیل اورمشرکانہ عقائد

۱۱فصل اول ۔ اناجیل کی تاریخ تصنیف فصل اول ۔ اناجیل کی تاریخ تصنیف

یی ییخواجہ صاحب کا دعو ////خواجہ صاحب کا دعو

////انجیل پہلی صدی کی تصنیف انجیل پہلی صدی کی تصنیف

۴۴خواجہ صاحب کے دلائل اوران کی بطالت خواجہ صاحب کے دلائل اوران کی بطالت

۶۶یونانی اثر کی تاریخ یونانی اثر کی تاریخ

۷۷انجیل یونانی اثر سے محفوظ انجیل یونانی اثر سے محفوظ

۸۸شماسی روایات اورانجیل کی صحت شماسی روایات اورانجیل کی صحت

۹۹فصل۔ دوئم ۔ لوگوس اور مسیح کلمة الله فصل۔ دوئم ۔ لوگوس اور مسیح کلمة الله

یی یی خواجہ صاحب کا دعو ////خواجہ صاحب کا دعو

۱۱۱۱فائلو اوریوحنا کے مفہوم میں اختلافات فائلو اوریوحنا کے مفہوم میں اختلافات

۱۵۱۵۔( فائلو اوریوحنا کے مشترکہ الفاظ ۔( فائلو اوریوحنا کے مشترکہ الفاظ ۲۲))

۱۷۱۷مشترکہ الفاظ اورمشترکہ عقائد لازم وملزوم نہیں مشترکہ الفاظ اورمشترکہ عقائد لازم وملزوم نہیں

۲۳۲۳۔( لفظ لاگوس کے استعمال کے اسباب ۔( لفظ لاگوس کے استعمال کے اسباب ۳۳))

آان ۴۴)) آان ۔( اصطلاح کلمة الله اور قر ۲۷۲۷۔( اصطلاح کلمة الله اور قر۲۹۲۹فصل سوئم۔ الوہیت مسیح اور اناجیل فصل سوئم۔ الوہیت مسیح اور اناجیل

۲۹۲۹مسئلہ تثلیث فی التوحید کی تاریخ مسئلہ تثلیث فی التوحید کی تاریخ

۳۱۳۱اناجیل ثلاثہ اورالوہیت مسیح اناجیل ثلاثہ اورالوہیت مسیح ضrrrمیمہ بrrrاب چہrrrارم مشrrrاہیر کلیسrrrیائے انگلسrrrتان کےضrrrمیمہ بrrrاب چہrrrارم مشrrrاہیر کلیسrrrیائے انگلسrrrتان کے

معتقدات جدیدہ معتقدات جدیدہ ۴۲۴۲

۴۹۴۹باب پنجم ۔ کلیسیائی رسوم اورمشرکانہ عقایدباب پنجم ۔ کلیسیائی رسوم اورمشرکانہ عقاید۴۹۴۹فصل اول۔ کلیسیائی رسوم ، تمہید، مسیحیت اور رسوم فصل اول۔ کلیسیائی رسوم ، تمہید، مسیحیت اور رسوم

۵۰۵۰۔( بپتسمہ کی تاریخ، بپتسمہ ایک یہودی رسم تھی ۔( بپتسمہ کی تاریخ، بپتسمہ ایک یہودی رسم تھی ۱۱))

۵۱۵۱مسیحی بپتسمہ مشرکانہ رسم نہیں مسیحی بپتسمہ مشرکانہ رسم نہیں

۵۶۵۶۔(عشائے ربانی کی رسم ، عشائے ربانی کی ابتدا۔(عشائے ربانی کی رسم ، عشائے ربانی کی ابتدا۲۲))

۵۷۵۷اس رسم کو مسیح نے شروع کیا۔اس رسم کو مسیح نے شروع کیا۔

۵۸۵۸پولوس رسول اور عشائے ربانی کی رسم پولوس رسول اور عشائے ربانی کی رسم

۶۳۶۳مشرکانہ اور مسیحی رسوم میں فرق مشرکانہ اور مسیحی رسوم میں فرق

۶۶۶۶مشرکانہ مذاہب کے ماخذ مابعد کی صدیوں کے ہیں۔مشرکانہ مذاہب کے ماخذ مابعد کی صدیوں کے ہیں۔

۶۸۶۸رسوم کی مماثلت اور علم نفسیات رسوم کی مماثلت اور علم نفسیات

۶۹۶۹کلیسیائی تیوہارکلیسیائی تیوہار

۷۰۷۰۔(اتوار کی تاریخ ۔(اتوار کی تاریخ ۱۱))

۷۳۷۳۔(عید قیامت ۔(عید قیامت ۲۲))

۔( سrrrیدنا مسrrrیح کی پیrrrدائش کی یادگrrrار اور خrrrواجہ۔( سrrrیدنا مسrrrیح کی پیrrrدائش کی یادگrrrار اور خrrrواجہ۳۳))یی یی صاحب کا دعو صاحب کا دعو

۷۹۷۹

۸۰۸۰کرسمس کی تاریخ کرسمس کی تاریخ

Page 4: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

دد ولادت اور شماسیت کی بے تعلقی دد ولادت اور شماسیت کی بے تعلقی عی ۸۱۸۱عی

۸۳۸۳عبادت خانوں کا رخعبادت خانوں کا رخ

۸۴۸۴مسیحیت اورمشرکانہ توہمات مسیحیت اورمشرکانہ توہمات

۸۶۸۶باب ششم۔ سیدنا مسیح کی معجزانہ پیدائشباب ششم۔ سیدنا مسیح کی معجزانہ پیدائشیی ییخواجہ صاحب کا دعو ۸۶۸۶خواجہ صاحب کا دعو

۔(مشرکین کے قصص اورانجیلی بیانات میں فرق۔سیدنا۔(مشرکین کے قصص اورانجیلی بیانات میں فرق۔سیدنا۱۱))مسیح کی پیدائش کا اخلاقی پہلو۔مسیح کی پیدائش کا اخلاقی پہلو۔

۸۷۸۷

۸۸۸۸سیدنا مسیح کی پیدائش کا تواریخی پہلو۔سیدنا مسیح کی پیدائش کا تواریخی پہلو۔

۔( سیدنا مسیح کی پاک پیدائش ایک پاک باکرہ سrrے۔( سیدنا مسیح کی پاک پیدائش ایک پاک باکرہ سrrے۲۲))تھی۔تھی۔

۸۹۸۹

مشرکانہ روایrrات یہrrودی عیسrrائيوں میں رائج نہیں ہوسrrکتیمشرکانہ روایrrات یہrrودی عیسrrائيوں میں رائج نہیں ہوسrrکتیتھیںتھیں

۹۱۹۱

۹۳۹۳۔( انجیلی بیانات اور یہودی تاثیرات ۔( انجیلی بیانات اور یہودی تاثیرات ۳۳))

۹۶۹۶۔(انجیلی بیانات کے اصلی ماخذ۔(انجیلی بیانات کے اصلی ماخذ۴۴))

۹۷۹۷۔( انجیلی بیانات کی صداقت ۔( انجیلی بیانات کی صداقت ۵۵))

۹۹۹۹۔( اعجازی پیدائش کے بیان کی تاریخ ۔( اعجازی پیدائش کے بیان کی تاریخ ۶۶))

۹۹۹۹اناجیل کا بیان اناجیل کا بیان

۱۰۰۱۰۰معجزانہ پیدائش کا عقیدہ اور مسیحی کلیسیا معجزانہ پیدائش کا عقیدہ اور مسیحی کلیسیا

۱۰۳۱۰۳۔( سائنس اور اعجازی پیدائش ۔( سائنس اور اعجازی پیدائش ۷۷))

۱۰۴۱۰۴۔( احمدی جماعت اوراعجازی پیدائش کا عقیدہ ۔( احمدی جماعت اوراعجازی پیدائش کا عقیدہ ۸۸))

۱۱۱۱۱۱۔( اعجازی پیدائش اوراسلام ۔( اعجازی پیدائش اوراسلام ۹۹))

باب ہفتم باب ہفتم اناجیل ثلاثہ اور مقدس پولوس کی تعلیماناجیل ثلاثہ اور مقدس پولوس کی تعلیم

۱۱۵۱۱۵

یی ییپولوس رسول کا دعو ۱۱۵۱۱۵پولوس رسول کا دعو

۱۱۶۱۱۶۔( خدا کی بادشاہت ۔( خدا کی بادشاہت ۱۱))

۱۱۸۱۱۸۔(دوم۔ خدا کی وفات کی نسبت تعلیم۔(دوم۔ خدا کی وفات کی نسبت تعلیم۲۲))

۱۱۹۱۱۹۔(مسیح کی ذات کی نسبت تعلیم۔(مسیح کی ذات کی نسبت تعلیم۳۳))

۱۲۳۱۲۳۔(مسیح کی زندگی اورکام کے مفہوم ۔(مسیح کی زندگی اورکام کے مفہوم ۴۴))

۱۲۹۱۲۹۔( واقعہ صلیب اورمرزائی عقیدہ۔( واقعہ صلیب اورمرزائی عقیدہ۵۵))

۱۳۵۱۳۵۔( شریعت کے متعلق تعلیم ۔( شریعت کے متعلق تعلیم ۶۶))

باب ہشتم۔ مشرکانہ مذاہب اور پولوس رسولباب ہشتم۔ مشرکانہ مذاہب اور پولوس رسولکی اصطلاحاتکی اصطلاحات

۱۴۲۱۴۲

یی ییخواجہ صاحب کا دعو ۱۴۲۱۴۲خواجہ صاحب کا دعو

۱۴۴۱۴۴۔( اصطلاحات اوران کے استعمال کے اسباب ۔( اصطلاحات اوران کے استعمال کے اسباب ۱۱))

۱۵۰۱۵۰۔(مشرکانہ اصطلاحات ۔(مشرکانہ اصطلاحات ۲۲))

۱۵۰۱۵۰اصطلاح ۔ نجات دہندہ اصطلاح ۔ نجات دہندہ

۱۵۰۱۵۰اصطلاح۔ "ستر" یا بھیداصطلاح۔ "ستر" یا بھید

Page 5: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

۱۵۵۱۵۵مشرکانہ مفہوم اور پولوس کے مفہوم میں فرقمشرکانہ مفہوم اور پولوس کے مفہوم میں فرق

۱۵۶۱۵۶باب نہم ۔ اسلام اورمشرکانہ عقائدباب نہم ۔ اسلام اورمشرکانہ عقائد۱۵۶۱۵۶اسلام میں مشرکانہ عناصر کا وجوداسلام میں مشرکانہ عناصر کا وجود

۱۵۷۱۵۷اسلام اور مشرکانہ اصطلاح" ستر"اسلام اور مشرکانہ اصطلاح" ستر"

۱۵۹۱۵۹اسلامی تاریخ پر ایک جمالی نظر اسلامی تاریخ پر ایک جمالی نظر

آان وحدیث اورمشرکانہ عناصر آان وحدیث اورمشرکانہ عناصر قر ۱۶۵۱۶۵قر

باب چہارمباب چہارماناجیل اور مشرکانہ عقائداناجیل اور مشرکانہ عقائد

فصل اولفصل اولاناجیل کی تاریخ تصنیفاناجیل کی تاریخ تصنیف

یی اوراس کی بطالت یی اوراس کی بطالتخواجہ صاحب کا دعو خواجہ صاحب کا دعو

یے کی تائیrrrد میں کہ خrrrواجہ کمrrrال الrrrدین صrrrاحب اپrrrنے اس دعrrrو مسیحیت اورمشرکانہ مذاہب درحقیقت ہی ہیں ایک انوکھا ثبrrوت پیش کrrرتے ہیں۔آاج یہ امrrrر مسrrrلم ہوگیrrrاکہ انجیلیں بہت بعrrrد کے وقت لکھی آاپ فرمrrrاتے ہیں ۔" د مسrrیحیت اپrrنے مrrذہب کrrو ہردلعزیrrز بنrrانے گrrئیں۔ جب کہ اس وقت کے معلمrrان کے لئے شماسrی روایrات اورپیگن ازم کی دوسrری روایrات کrو لگاتrار اپrنے مrذہب

۔ ہم اس فصrrrل میں انشrrrا ء اللrrrه یہ ثrrrابت۹۳میں داخrrrل کrrrررہے تھے "صrrrفحہ یے غلrrط ثrrابت یے لفrrظ بلفrrظ غلrrط ہے اوراگrrر یہ دعrrو کrrردینگے کہ یہ انوکھrrا دعrrویے کہ مسrrیحیت اورمشrrرکانہ ہوجrrائے تrrو حضrrرت خrrواجہ صrrاحب کااصrrلی دعrrو

مذاہب میں کچھ فرق نہیں خود بخود غلط ثابت ہوجائیگا۔

انجیل پہلی صدی کی تصنیفانجیل پہلی صدی کی تصنیفآاج یہ امrrر مسrلم ہوگیrrا ہے " خواجہ صاحب کا یہ قrrول بے بنیrrاد ہے کہ" د مسrیحیت۔۔۔۔ پیگن ازم کی کہ انجیrل اس وقت تحریrر کی گrئیں جبکہ معلمrان روایrrات کrrو لگاتrrار اپrrنے مrrذہب میں داخrrل کrrررہے تھے " ۔ کrrاش کہ خrrواجہ صاحب کسی مسلم الثبوت اور مستند عالم کی کتrrاب کrrا حrrوالہ دے کrrر ہم کrrو بتاتے کہ کون اس امر کو تسلیم قrrرار دیتrا ہے خrواجہ صrاحب کے کہہ دیrنے سrے

کوئی امر مسلم نہیں ہوسکتا۔ ہم خواجہ صاحب اوران کے ہم خیال اصحاب کrو بتrrادیتے ہیں کہ تمrام مستند علما اس بrات پrر متفrrق ہیں کہ چrrاروں اناجیrل پہلی صrدی کے دوران میں لکھی گئیں اور دوردراز کے ممالک کی کلیسrrیاؤں میں پہلی صrrدی مسrrیحی میں

ء اور۷۰ ہے کہ وہ 1مrروج بھی تھیں۔ چنrانچہ عrام طrور پrر یہ تسrلیم کیrا جاتrا ہے ء کے درمیان تصنیف کی گئیں تھیں۔ مرقس کی انجیل سب سrے پہلے تحریrر۹۰

1 Peak’s One Volume Commentary :p.700

Page 6: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

کی گئی تھی۔ اوربالعموم یہ تسلیم کیا جاتا ہے کہ یروشلیم کی بربrrادی سrrے پہلےالJ.Weissء کے درمیrrان تحریrrر کی گrrئی تھیں جے وائس ۷۰ء اور ۶۶ ا خی ک

ء۷۰ء کےدرمیrrان لکھی گrrئی تھی ۔ لوقrا کی انجیrrل ۶۶ء اور ۶۴ہے کہ یہ انجیrrل المZahn ء کے درمیان لکھی گrrئی جrrرمن نقrrاد ڈاکrrٹر ذاہن ۸۰اور ز ع اور انگری

ال ہے کہPlummerڈاکrrٹر پلمrrر کrrا بھی یہی خیrrال ہے ا خی اء ک بعض علم ء کے درمیrrان لکھی گrrئی تھی ڈاکrrٹر وسrrٹکٹ کrrا۱۱۰ء اور ۸۰یوحنا کی انجیل

ء کے درمیان تحریر کی گئی تھی۔پولوس رسrrول۱۰۰ء اور ۹۰ ہے کہ وہ 2خیال ہے اا ء میں شہید کیا گیا تھا۔لہrذا مقrدس پولrوس رسrول کے تمrام خطrrوط اس۶۴غالب

تاریخ سے پہلے لکھے ہوئے ہیں۔ پطرس کrا پہلا خrrط بھی اسrی سrال لکھrrا گیrrا۔ ڈاکٹر ہارنیک کہتاہےکہ تمrام تحریrرات جrو یوحنrا کی طrرف منسrوب کی جrاتی

ء کے درمیrrان لکھی گrrئی ۔ پس اتفrrاق رائے سrrے تمrrام مسrrتند۱۱۰ء اور ۸۰ہیں نقاد انجیل جلیل کی کتب کو پہلی صrدی کی تحریrرات میں شrمار کrرتے ہیں۔ اب ہم خrrواجہ صrrاحب سrrے پوچھrrتے ہیں کہ کیrrا وہ ثrrابت کرسrrکتے ہیں کہ پہلید مسیحیت اپنے مrذہب کrو ہrrر دلعزیrز بنrانے کے لrئے شماسrی صدی کے معلمان روایات اور پیگن ازم کی دوسری روایات کو لگاتrrار اپrrنے مrrذہب میں داخrrل کrrررہے تھے ؟ تاریخ اس امر کا انکار کرتی ہے۔ معلوم نہیں کہ حضrrرت خrrواجہ صrrاحب

کے ماخذ کیا ہیں۔ چنrrد مسrrلم الثبrrوت علمrrا ء کrrا خیrrال ہے کہ انجیلیں ان تrrاریخوں سrrے

اا ریکہم کہتا ہے کہ اعمال کی کتاب ء میں لکھی گئی۶۰پیشتر لکھی گئیں مثل تھی۔ اگر یہ درست ہے تو لوقrrا کی انجیrrل اس تrrاریخ سrrے بہت پہلے لکھی گrrئی

(لوقrا چrونکہ ہمیں بتاتrا ہے ۔کہ اس سrے پہلے بہتrrوں نے کمrر۱: ۱تھی۔ )اعمال باندھی کہ سیدنا مسیح کے اقوال وافعال کو جمrrع کrrریں اور وہ مrrرقس کی انجیrrل2 Westcott’s Commentary Vol.1.p.IXXXII.

ء کے قrریب۴۵ء اور لوقrا ۴۰کrا اسrتعمال بھی کرتrا ہے۔ لہrrذا مrرقس کی انجیrrل لکھی گئی ۔ یعنی منجئی عالمین کی وفrات کے دس سrال کے انrدر انrدر لکھی

آارچ ڈیکن ایلن کہتا ہے کہ متی کی انجیل ء میں تحریrrر کی گrrئی۵۰گئی ہوگی۔ تھی۔ اگر ان علما کی تrrاریخیں درسrrت ہیں تrrو خrrواجہ صrrاحب کrrو یہ ثrrابت کرنrrاد پڑیگrrا کہ سrrیدنا مسrrیح کی وفrrات کے دس پنrrدرہ سrrال کے انrrدر انrrدر معلمrrان مسیحیت اپنے مذہب کو ہر دلعزیز بنrrانے کے لrrئے شماسrrی روایrrات اور پیگن ازم کی دوسری روایات کrو لگاتrار اپrنے مrذہب میں داخrل کrررہے تھے"۔ ہrrر صrحیحیے کے تصور کو ہی مضحکہ انگrrیز خیrrال کrrرکے ردکریگrrا العقل شخص اس دعو

چہ جائیکہ وہ اس کو ایک " امر مسلم " کہے۔آاپ فرمrrاتے ہیں اس امر کاخواجہ صاحب کو خود بھی اقبال ہے چنانچہ کہ شمسrrrی پرسrrrتی کی روایrrrات اور عقائrrrد " نہ مسrrrیح نے نہ اس کے بعrrrد تین صrrدیوں میں سrrکھائے گrrئے بلکہ چrrوتھی صrrدی میں جب مسrrیحیت اور شrrمس

آاداخل "ہوئے صrفحہ ۔ پھrrر نrا معلrrوم۸۴پرستی کا تصادم ہوا۔ عیسائی مذہب میں د ممصrrrrر ہیں کہ " اناجیrrrrل اس وقت لکھی گrrrrئیں جب کہ معلمrrrrان آاپ کیrrrrوں مسیحیت پیگن ازم کی روایrات کrrو لگاتrrار اپrrنے مrrذہب میں داخrrل کrررہے تھے"۔آاپ کے خیrrrال میں اناجیrrrل " جس کrrrا مطلب ہم یہی سrrrمجھ سrrrکتے ہیں کہ چrrوتھی صrrدی " میں لکھی گrrئیں۔ لیکن اگراناجیrrل چrrوتھی صrrدی میں لکھی گrrئیں تrrوان کے تrrرجمے دوسrrری صrrدی میں کیسrrے ہوگrrئے اورپہلی دوسrrری اورآابrrائے کلیسrrیا اپrrنی تحریrrرات میں کس طrrرح ان کے اقتبrrاس تیسrrری صrrدی کے آایرنیrrوس، آابrrائے کلیسrrیا میں سrrے صrrرف چھ اشrrخاص یعrrنی جسrrٹن ، کرگrrئے۔ سکندریہ کا کلیمنٹ ، اوریجن، ٹرٹولین، ہپولیٹیس اوریوسی بیئس انجیل جلیrrل کی

Page 7: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

کrرتے ہیں۔3تمام کتب میں سے چھتیس ہزار ساڑھے پانچوں سrے زیrادہ اقتباسrات عدم تحقیق خواجہ صاحب کے دامن علم پر ایک نہایت بدنما دھبہ ہے۔

خواجہ صاحب کے دلائل اوران کی بطالتخواجہ صاحب کے دلائل اوران کی بطالتیی کے ثبrوت میں فرمrاتے حضر ت خrواجہ صrاحب اپrنے اس باطrrل دعrو

:۳ہیں کہ " انجیلوں کے اوربہت سے فقرے اسی طرف اشrrارہ کrrرتے ہیں ۔ یوحنrrا آاسمان پر کوئی نہیں چڑھا سوا اس کے جrrو۱۳ ، میں جناب مسیح فرماتے ہیں کہ

آاسrمان میں ہے۔۔۔۔۔۔ شماسrی روایrات کrو آادم بھی جrو آاسمان سے اتrرا ہے۔ ابن آاسrrمان سrrے آایت کrrا حrrل ہوجاتrrا ہے ۔ سrrورج سrrامنے رکھrrو تrrو لفrrظ بلفrrظ اس

آاسrrمان پrrر۲۵ آاٹھrrواں پہrrر آاسمان پر چڑھتrrا ہے وہی دسمبر کو پیدا ہوجاتا ہے ۔ وہی د غrrور ہیں۔یوحنrrا آایات بھی قابل ۔ دنیrrا کrrا نrrور۱۲: ۸ہے۔ علاوہ اس کے ذیل کی

میں ہوں ۔جو میری پیروی کریگrrا۔ وہ انrrدھیرے میں نہ چلیگrا بلکہ زنrrدگی کrا نrrور مگrر ہم خrواجہ۹۴پائیگrا۔ جب تrک میں دنیrrا میں ہrوں دنیrا کrا نrور ہrrوں"صrفحہ

صrrاحب کی اس دلیrrل پrrر حrrیران ہیں کیrrا وہ اس قrrدر بھrrولے ہیں کہ مسrrتعار اور مسrتعارمنہ میں امتیrrاز نہیں کرسrrکتے۔ کہrrاں مrادی سrrورج اور کہrrاں اسrتعارہ کےآافتrrاب صrrداقت ہونrrا۔ اگرخrrواجہ صrrاحب کی یہ دلیrrل طrrور پrrر سrrیدنا مسrrیح کrrا آایت سے کیا مطلب اخrrذ کrrرینگے جہrrاں آانی صحیح ہے تو خواجہ صاحب اس قر

آاسمانوں اور زمین کا نور ہے یی ارشاد فرماتا ہے کہ الله مهالله تعال �ل ل مهال �ل ل مر ال مرمنو دت منو لوا لما ل�س دتال لوا لما ل�س الد� رر ل¡ا رل د�لوا رر ل¡ا رل آایت لوا ( کیا یہاں بھی شماسrی روایrات کrا دخrل ہے ؟ لیکن۳۵)سورة نور

آافتrاب پرسrتی سrے کسrی آایrات شrریفہ کrا آاپ پر واضح کرنrا چrاہتے ہیں کہ ان ہم آائت کا مقrrابلہ استشrrنا آاپ اپنی پہلی پیش کردہ ۱۳: ۲۰طرح کا تعلق نہیں۔ اگر

3 Kenyon’s Textual Criticism of New Testament. P.264

آاپ پrrر یہ حقیقت واضrrح ہوجrrاتی ۔ یہrrاں منجrrئی۴: ۳۰اورامثrrال سrrے کrrرتے تrrو آافتrrاب پرسrrت نہیں بلکہ ایrrک یہrrودی ربی تھrrا مخrrاطب عالمین نقودیمس کو جrrو آاسمان کی باتوں کrrا حقیقی کرکے فرماتے ہیں کہ سوائے حضور کے کوئی شخص علم نہیں رکھتا اور لہذا اس حقیقی علم کا اعلان انسان پrrر نہیں کرسrrکتا۔ہم کrrو یہاں اختصار منظrور ہے لہrذا ہم اسrی پrر قنrاعت کrرتے ہیں اور صrرف اتrنی عrر� کرتے ہیں کہ مستعار اور استعار منہ میں تمیز کیا کریں دیکھئے یہی استعارہ متی

آایت یوحنrا ۱۶: ۳ آاپ کی پیش کrردہ دوسrری آاپ۱۲: ۸ میں بھی مذکور ہے ۔ د کی عدم واقفیت کو کامل طور پر ظrrاہر کrrرتی ہے۔ یہ کلمrrات طیبrrات خداونrrد عالمین کی زبان معجز بیrrان سrے ایrک یہrrودی عیrrد کے مrوقعہ پrر نکلےتھے عیrrد خیrrام کی پہلی رات کrrو یروشrrلیم کی ہیکrrل میں فرشrrی جھrrاڑ اور فrrانوس جلائےآاگ کے ستون کی یادگrrاری میں جاتے تھے اوربڑی روشنی کی جاتی تھی۔ یہ اس کیrrا جاتrا تھrا جrو مصrر کی غلامی سrے رہrائی دلانے کے وقت قrrوم اسrرائیل کے

( منجی عrrالمین نے یہ کلمrrات اس وقت فرمrrائے۳۱: ۱۳آاگے چلتrrا تھrrا )خrrروج آاگے چلتrrا ہrrوں جrrو مrrیرےپیچھے آاگے اورکہا کہ دنیا کا نور میں ہوں جو سب کے چلیگrrا وہ جہrrالت اور ضrrلالت کے انrrدھیرے میں نہ چلیگrrا بلکہ زنrrدگی کrrا نrrور

آاسمانی راہ میں اس کا ہادی ہوگا۔ پائیگا۔ جو د یہrrود کی روایت کے مطrrابق مسrیح موعrود کrا ایrک نrام علاوہ ازیں اہل نور تھا۔ اورجب خداوند عالمین نے اپنے یہودی سامعین سے یہ فرمایrrا کہ میں دنیrrایی کرتrrا ہے ۔ پس کا نور ہوں تو یہودی سمجھے کہ وہ مسیح موعود ہونے کrrا دعrrو آافتاب پرستی اور شماسی روایات کا یہاں نام ونشrrان بھی نہیں۔ خrواجہ صrاحب !

آایت پrrڑھی ہے آان مجیrrد یہ لنآاپ نے کبھی قر مدو دري لنمي مدو دري م¦وا مي دف رط مي م¦وادل دف رط مي لر دل لرمنو ده منو �ل ل دهال �ل ل رم ال د§ د¨ لوا رف ل¡ا رمدب د§ د¨ لوا رف ل¡ا دبمه �ل ل مهلوال �ل ل م�م لوال دت م�ممم دت د© مم در د©منو در رو منو لل رولو لل ل© لو در ªل©ل در ªلن ل مرو دف ل»ا رل لنا مرو دف ل»ا رل (یعنی یہ لrrوگ اللrrه کے نrrور۸ )سورة الصف ا

Page 8: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

کو منہ سے پھونکیں مار کrر بجھانrا چrاہتے ہیں اور اللrه اپrنے نrور کrو پrورا کرتrا ہےخواہ کافرناپسند ہی کریں ۔

یونانی اثر کی تاریخیونانی اثر کی تاریخ جنrrاب خrrواجہ صrrاحب تrrو ضrrرور اس امrrر سrrے واقrrف ہrrونگے لیکن ہم ناواقف ناظرین کے لrئے مختصrrر طrrور پrر بتانrا چrاہتے ہیں کہ مسrیحیت پrر یونrrانی

ء کے قrریب شrروع ہوتrا ہے۔اس زمrانہ کے۱۳۰خیالات اور یونrانی زنrrدگی کrrا اثrر قریب یونانیوں کے مذہبی فلسفہ نے دخل پانا شروع کیا۔ جرمن نقاد ہارنیک ہم کrrو بتاتا ہے کہ " ان دنوں میں اس فلسفہ نے یہ کوشrش کی کہ مسrیحیت کے سrاتھ اندرونی تعلق پیدا کرے لیکن ہم صرف یونrانی فلسrفہ کی ہی بrات کrرتے ہیں۔اس وقت یونانی قصص وروایات یونانی طrrریقہ عبrrادت وغrrیرہ کrrا نشrrان تrrک بھی ہم کrrو مسrrیحیت میں نہیں ملتrrا۔ کلیسrrیا نے صrrرف یونrrانی فلسrrفہ کrrا جوسrrقراط کےآاتا تھا نہایت احتیاط کے سrاتھ اسrتعمال کیrا۔ ایrک صrدی یrا اس زمانہ سے چلا

ء کے قریب جاکر یونانی مrrذاہب اسrrرار اوریونrانی تہrrذیب۲۳۰ء اور ۲۲۰کے بعد مبت نے کلیسrrیا کrrو متrrاثر کیrrا لیکن ان کے قصrrص اور روایrrات اور شrrرک اور

نrاظرین خrود فیصrلہ کرسrکتے4پرستی نے اس وقت بھی ہر گز دخل نہ پایا"۔ اب ء سrrے پہلے مسrrیحیت پrrر کسrrی۱۳۰ہیں کہ اگrrر یونrrانی خیrrالات اور فلسrrفہ نے

قسم کا اثر نہیں کیا اور نہ صرف اناجیل بلکہ انجیل کی تمrrام کتب پہلی صrrدیمان یی میں ) جrrو مسیحی میں لکھی جrrاچکی تھیں تrrو خrrواجہ صrrاحب کے دعrrوآاج یہ امrrر کی علمی بے بضrrاعتی کrrا ثبrrوت ہے( کہrrاں تrrک صrrداقت ہے کہ " د مسrrrلم شrrrدہ ہے کہ انجیلیں بہت بعrrrد کے وقت لکھی گrrrئیں جب معلمrrrان

4 Harnack, what is Christianity? Lecture XI.

مسیحیت شماسی روایات اورپیگن ازم کی دوسری روایrrات کrو لگاتrار اپrنے مrذہبمیں دخل کررہے تھے"۔

ماحجت کیانجیل یونانی اثrrر سrrے محفrrوظ۔انجیل یونانی اثrrر سrrے محفrrوظ۔ ہم اتمrrام

خrاطر خrrواجہ صrاحب پrر یہ ظrrاہر کردینrrا چrاہتے ہیں کہ نہ صrرف یہ غلrط ہے کہ انجیلیں بہت بعrrد کے وقت لکھی گrrئیں بلکہ یہ بھی غلrrط ہے کہ انجیلrrوں کے تحریر ہونے کے وقت شماسی روایrات اور پیگن ازم کی دوسrrری روایrات کrو لگاتrار مrrذہب میں داخrrل کیrrا جاتrrا تھrrا۔ اگrrر ایسrrا ہوتrrا تrrو اناجیrrل میں یونrrانی اور رومییی باطrrل مشrrرکانہ مrrذاہب کے عناصrrر ہم کوملrrتے ۔ لہrrذا خrrواجہ صrrاحب کrrا دعrrو ٹھہرا جرمن نقاد ڈاکٹر ہارنیک جیسا مسلم الثبوت استاد کہتا ہے " انجیلیں ایسیاہ وہ مسrrیحیت کے تحریrrرات نہیں جن پrrر یونrrانیت کی روح کrrا اثrrر ہrrو۔ حقیقت ابتدائی زمانہ یعنی یہودی زمانہ کی ہیں جو نہایت ہی قلیل زمانہ تھrrا۔ سrrب بrrاتوں کrrو ملحrrوظ خrrاطر رکھ کrrر ہم کہہ سrrکتے ہیں کہ یونrrانی زبrrان جس میں اناجیrrل لکھی گrrئی ہیں ان تحریrrرات پrrر ایrrک شrrفاف پrrردے کی طrrرح ہے اور بغrrیر کسrrی کوشش کے ان کی عبrrارت عrrبرانی یrrا ارامی زبrrان میں تrrرجمہ ہوسrrکتی ہے یہ اظہrrر

"5من الشمس ہے کہ جوباتیں ان میں محفوظ ہیں وہ ابتداسے ہیں اوراصل ہیں ۔ پھrrر کہتrrا ہے " مسrrیح کی زنrrدگی کی تصrrویر اوراس کے کلمrrات کویونrrانیت

اور یہ بrڑی حrیرانی کی بrات ہے۔ کیrونکہ گلیrل کrا6کے سrاتھ کچھ تعلrق نہیں صوبہ یونانیوں سے بھرا پڑا تھrا اور اس کے بہت سrے شrہروں میں یونrانی زبrان رائج تھی اور وہاں یونانی حکیم اور استاد بھی تھے اوریہ بات بعید ازقیاس ہے کہ جنrrابآاشنا ہو۔لیکن وہ ان سrrے کسrrی طrrرح بھی متrrاثر د مسیح ان کی زبان سے بالکل نہ نہیں ہوا تھا۔ اس کو نہ افلاطون کے خیالات اور نہ یونانی فلسفہ سے کسrrی قسrrم5 Ibid. Lecture II6 Cf.Montefiore, Synoptic Gospels. Vol.1.

Page 9: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

آاشrrنا نہ تھے )مrrتی 7کrrا مس :۲۲ تھrrا "۔ گrrو خداونrrد یونrrانی زبrrان سrrے بالکrrل (تاہم جیسا فیرویدر کہتا ہے ۔ " مسیح یونانی نہیں بولتے تھے۔ اس میں کسrrی۲۰

قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی زبان میں گفتگو کیا کرتے تھے جو اس زمrrانہ میں " یہی مصrنف کہتrا ہے کہ " یہ بrات یقیrنی ہے کہ مسrیح8کنعان کی زبrان تھی

ہے۔ 9کی تعلیم اور یونانیوں میں کسی قسم کا تعلق نہیں

شماسی روایات اورانجیل کی صحتشماسی روایات اورانجیل کی صحت ناظرین۔ حضرت خواجہ وکیل صاحب کے بیانات میں تضاد ملاحظہ فرمrائیں ایrکآاپ فرماتے ہیں کہ " انجیلیں بہت بعد وقت میں لکھی گئیں ۔ جب اس طرف تو د مسیحیت اپنے مذہب کrو ہrر دلعزیrز بنrانے کے لrrئے شماسrrی وقت کے معلمان روایات او رپیگن ازم کی دوسری روایات کو لگاتار اپنے مذہب میں داخrrل کrrررہے

آاپ نے لکھrrا تھrrا کہ "۹۳تھے " صrrفحہ لیکن اس سrrے چنrrد صrrفحے پہلے سورج پرستی کی روایات اور عقائد " ۔ " نہ مسrrیح نے اس کے بعrrد تین صrrدیوں میں سکھائے گئے بلکہ چوتھی صدی میں جب مسیحیت اور شrrمس پرسrrتی کrrا

آاداخrrل " ہrrوئے صrrفحہ آاپ فرمrrاتے ہیں کہ"۸۴تصادم ہrrوا عیسrrائی مrrذہب میں پھrrرآان شrrریف پیش کرتrrا ہے اناجیrrل اربعہ بھی قrrریب مسrrیح کی تعلیم کrrا جونقشrrہ قrrر

پھrrر۱۴قrریب جس کی مصrداق ہیں وہ تrو اسrلام کی ایrک شrکل ہے " صrفحہ آایrrا کیrrونکہ عیسrrائی " کتrrاب اللrrه کrrو محrrرف آان اس واسrrطے فرمrrاتے ہیں کہ"قrrر

اے ذوق اس چمن کو ہے زیب اختلافع ۔۵کرچکے تھے " ۔ صفحہ سے ۔

7 Harnack, What is Christianity. Lecture II 8 Fairweather, Jesus and the Greeks.p.271.9 Ibid.p.283

اس الجھی ہوئی تحریر سے صاف ظrrاہر ہے کہ خrrواجہ صrاحب نہیں جrانتے کہ وہ کیrrا کہہ رہے ہیں ۔ اب صrrرف دوبrrاتیں ہوسrrکتی ہیں یrrا تواناجیrrل اربعہ میں کلمrrةآان شریف " میں بھی ہے اوریا الله کی تعلیم بجنسہ محفوظ ہے جس کا " نقشہ قر اناجیل اربعہ" محرف " ہیں اور ان میں " شماسی روایات او رپیگن ازم کی دوسریآانی نقشrrہ میں بھی " شماسrrی روایrrات" اور سrrورج روایrrات " کrrو دخrrل ہے۔اور قrrر پرسrتی کی روایrات وعقائrد " موجrود ہیں۔ شrق اول میں اناجیrrل اربعہ غrrیر محrrرفآاپ کے دعrrوے کہ عیسrائی کتrrاب اللrه کrو محrrرف کrrرچکے تھے" ثابت ہrrوئیں اورد مسrrrیحیت اورکہ انجیلیں بہت بعrrrد کے وقت میں لکھی گrrrئیں ۔ جب معلمrrrان شماسی روایات اور پیگن ازم کی دوسری روایات کو لگاتار اپنے مذہب میں داخrrلآاپ نے " شماسrی روایrات اور کررہے تھے" باطل اور غلط ٹھہrrرے ۔ شrق دوم میں آان میں تسrلیم کرلیrا اور دوسrروں کrا سورج پرسrتی کی روایrات وعقائrد کrا وجrود قrر

شگون بگاڑنے کے لئے اپنی ناک خود ہی کاٹ ڈالی ۔ آائی جس کی آائی جس کی وہ بھی ہوگا کوئی امید بر اپنا مطلب تونہ اس چرخ کہن سے نکلااپنا مطلب تونہ اس چرخ کہن سے نکلاوہ بھی ہوگا کوئی امید بر

فصل دومفصل دوملوگوں اور مسیح کلمة اللهلوگوں اور مسیح کلمة الله

یی۱۱)) یی( خواجہ صاحب کا دعو ( خواجہ صاحب کا دعواا rrذ لفظrrا ماخrفہ کلام کrrاتے ہیں ۔" فلسrخواجہ کمال الدین صاحب فرم اا حتی کہ پولوسی یاکلیسrی اصrطلاحات کrا سرچشrمہ وہ فلسrفہ مانrا گیrا ہے لفظ جrrو مسrrیحی ابتrrدائی صrrدیوں میں بمقrrام سrrکندریہ دائروسrrائر تھrrا۔ جس کrrا بrانی

آاگے چrrل کrrر فرمrrاتے ہیں کہ " صrrاف صrrاف۱۱۱افلاطrrون تھrrا"۔ صrrفحہ ۔ پھrrر الفاظ میں کلام کے متعلrrق حکیم موصrrوف )فrrائلو ( نے وہی عقائrrد اور وہی بrrاتیں

Page 10: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

۔ اس فصrrل۱۱۵بیrrان کی ہیں جrrو مسrrیحی کلیسrrیا کی روح رواں ہیں " صrrفحہ اا rrاا لفط rrاوی لفظrrاحب کے جملہ دعrrمیں انشا ء الله ہم ثابت کرینگے کہ خواجہ ص

باطل ہیں اورحق کے سراسر خلاف ہیں۔آایrrات کrrو تحریrrر کrrرکے خrrواجہ مقrrدس یوحنrrا کی انجیrrل کی پہلی تین آایات کا مطلب یہ ہےکہ مسیح کی ذات دراصل خدا ہی صاحب فرماتے ہیں " ان آایrrات میں حrrوالہ دیrrا گیrrا ہے ہے۔جس کی پہلی شrrکل وہ کلام ہے جس کrrا ان یعrrنی مسrrیح بشrrکل کلام خrrدا میں سrrے نکلا۔۔۔۔اس حقیقت کrrو ایrrک خrrاص انکشاف ربانی تسلیم کیا گیا ہے۔ جس کا الہام یوحنا رسول کو ہوا۔ حسب تعلیم کلیسیا یوحنا کی اس تحریر سrrے پہلے دنیrrا کے علم میں یہ صrrداقت موجrrود نہیں تھی۔یہ بات یہاں تک تو صحیح ہے کہ اس امر کا پتہ عہد نrrامہ قrrدیم کے کسrrی

ان چنrrد سrrطور میں خrrواجہ صrrاحب نے۱۰۷صrrحیفہ سrrے نہیں چلتrrا"۔ صrrفحہ مسrrیحیت اوراس کی کتب سrrےحیرت انگrrیز لاعلمی ظrrاہر کی ہے۔ کیrrا خrrواجہ صاحب کسی مستند مسیحی کتاب میں سrrے یہ دکھاسrrکتے ہیں کہ " کلام کی تعلیم" یوحنrrrا کی اس تحریrrrر سrrrے پہلے دنیrrrا کے علم میں موجrrrود نہیں تھی"۔ خrrواجہ صrrاحب غلrrط فرمrrاتے ہیں کہ" اس امrrر کrrا پتہ عہrrدنامہ قrrدیم کےکسrrی صحیفہ سے نہیں چلتا"۔ اس امر کا پتہ عہد نامہ قدیم کے صحف سے چلتا ہے

۔

لفظ لوگوس کی تاریخلفظ لوگوس کی تاریخ لفظ " لوگوس" یونانی فلسفہ کی اصrطلاح ہے۔جس سrے یونrانی حکمrا کا مفہوم " دانش" تھا۔ قدیم زمrrانہ سrrے یونrrانی حکمrrاء نے دانش کے اصrrول کےآاپس میں ذریعہ اس مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش کی تھی کہ خدا اور دنیrrا کrrا تعلق کیسے قائم ہrوا۔بعrد ازاں لفrظ " لوگrوس " اس اصrول کے لrئے اسrتعمال ہrrوا

اا لفrrظ " rrئے عمومrrول کے لrrون اس اصrrذیر ہے ۔ افلاطrrور پrrات میں ظہrrو کائنrrج ظ "نrاؤس " ا ہے۔لیکن کبھی کبھی وہ لف تعمال کرت نی ادراک( اس )بمع

یی طrrاقت کے لrrئے اسrrتعمال کرتrrا ہے جس سrrے دنیrrا وجrrود میں لوگrrوس " اس الہ آائی ۔ لیکن درحقیقت ستویقی حکماء نے لوگوس کے تصور کو اپنے فلسفہ کrrاآاخر سrrکندریہ بنیادی پتھر بنادیا۔ اوراس کrو کائنrrات کrا عقلیہ اصrrول قراردیrrا۔ بrالا کے یہودی حکما نے افلاطونی اور ستویقی خیالات کrrو تطrrبیق دے کrrر یہ ثrrابتدد عrrتیق میں اصrrلی اور حقrrانی حکمت ہے ۔ فrrائلو rrکرنے کی کوشش کی کہ عہ نے جوایک یہودی حکیم تھا اس لفظ " لوگوس " کو اختیrrار کیrا کیrونکہ یہ لفrrظ ان دنوں میں یہودی اوریونrانی حکمت اور فلسrفہ میں مrروج تھrrا۔ اوراس لفrrظ سrrےیی طrrاقتوں او ر خیrrالات کrrا مجمrrوعہ اس حکیم کrrا مفہrrوم یہ ظrrاہر کرنrrا تھrrاکہ الہ کائنات میں ظہور پذیر ہے۔فائلو کا یہ عقیدہ تھاکہ خدا محض ایک تصور ہے جrrو صrrفات سrrےمعراہے۔ لیکن اس سrrے " لوگrrوس " )یrrادانش" صrrادر ہrrوا ۔ جrrو پہلےیی عقrrل میں تصrrورات کی حیrrثیت میں موجrrود تھrrا اور بعrrد ازاں اس دانش نے الہ کائنات کو بنایا۔ جس میں یہ دانش کrrا اصrrول سrrکونت پrrذیر ہے پس لوگrrوس یrrا اصول دانش مادے سے دنیا کو بنانیوالا ہے اوراس اصول کے ذریعہ خدا کا ہم کrrو علم ہوسکتا ہے۔ یہ اصول ازل سrے خrدا میں تھrا اورکائنrrات میں کrام کرتrا ہے اورد مقدسrrہ میں اس دانش کے اصrrول کrrا خrrاص طrrور پrrر عrrبرانی انبیrrاء اور صrrحف

مکاشفہ ہوا ہے ۔

فائلو اور یوحنا کے مفہوم میں اختلافاتفائلو اور یوحنا کے مفہوم میں اختلافات یہ ہے کہ مختصrrر تrrاریخ لوگrrوس یrrا اصrrول دانش کی ۔ اور اب خrrواجہ صrrاحب ہم کrrو یقین دلاتے ہیں کہ " صrrاف صrrاف الفrrاظ میں کلام کے متعلrrق حکیم موصrrوف )فrrائلو( نے وہی عقائrrد اور وہی بrrاتیں بیrrان کی ہیں جrrو مسrrیحی

Page 11: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

۔ اب کون شrrخص ہے جrrو متrrذکر ہ بrrالا۱۱۵کلیسیا کی روح رواں ہیں"۔ صفحہ عقیدے میں مسیحیت کے عقائد کو پہچان سکتا ہو۔ حrrق تrrو یہ ہے کہ مقrrدس یوحنrrا کی تعلیم دربrrارہ لوگrrوس )یrrا کلام( اور فrrائلو کی تعلیم دربrrارہ لوگrrوس )یrrا دانش ( میں کچھ تعلrrق نہیں۔ہrrاں یونrrانی لفrrظ " لوگrrوس " دونrrوں اسrrتعمال کrrرتے ہیں۔ لیکن دونوں کے ذہنوں میں اس لفظ کrrا مفہrrوم مختلrف ہے۔ فrrائلو کی مrراد اس لفظ سے "دانش" ہے۔لیکن مقدس یوحنا کا مفہوم کلمہ ہے۔ عہد جدیrrد کیآایت کی تلاش کرلو۔ تم کو کہیں لوگوس کrrا مفہrrوم کتب چھان مارو۔ ایک ایک یی عقrrل کrا فلسrفیانہ " دانش " نہیں ملیگا۔ فائلو کے فلسrفہ کrا مرکrزی نکتہ الہیی کلمہ کrrا مrrذہبی تصور ہے ۔ لیکن مقدس یوحنrrا کی تعلیم کrrا مرکrrزی نکتہ الہ تصrrور ہے اس کی انجیrrل کے دیبrrاچہ میں خلقت اورتجسrrم اورنجrrات کrrاذکرہے جrrو زنrrدہ خrrدا کی طrrرف سrrے ہے جrrو اس نے اپrrنے ابن کلمہ کےذریعہ کی ہے ۔ فائلو کا تصrrور ہrrر وقت دانش کے اصrrول پrrر ہے جس کrrو وہ خrrدا اور کائنrrات میں درمیانی بناتا ہے ۔مقrrدس یوحنrrا کrrا خیrrال ہrrر وقت کلام پrrر ہے جrrو مجسrrم ہrrوا یہ کلام خدا کی مرضی اور طاقت کا مظہر ہے اور خrrدا کی ذات کrrا ظہrrور ہے اور رسول کا زور ا س زندگی پر ہے جوکلام میں تھی۔تم کو اس نام کے ذریعہ زندگی ملی "۔ فلسفیانہ تصورات کا یہاں نام تک نہیں۔ دانش کے اصول کrا یہrاں خیrال تک نہیں ۔ یہاں کلمة الله دنیا کا منجی اور خrrدا کrrا مظہrrر ہrrوکر ہم کrrو دکھrrائی دیتا ہے۔ کلام فائلو کے فلسفیانہ رنrگ میں نہیں بلکہ مrذہبی رنrگ میں دنیrrا کے منجی کی حیrrrثیت میں ہم کrrrو ملتrrrا ہے "۔ اس میں زنrrrدگی تھی اور وہ زنrrrدگی آادمیوں کا نور تھا۔۔۔ جتنوں نے اسے قبrول کیrا اس نے انہیں خrدا کے فرزنrد بنrنے

کا حق بخشا"۔

آاپ اپrrنی کتrrاب اا ماننا ہی پڑا چنانچہ اا وکرہ خواجہ صاحب کو یہ امر طوع میں فرماتے ہیں "۔ انجیل یوحنا میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ لفظ کلام کیا گیrrا ہے وہ لوگوس ہے اس کے معنی صرف کلام ہی نہیں۔۔۔ میں نے حکیم فrrائلو کے ترجمہ میں اگر لفrrظ کلام اسrتعمال کیrاہے تrو صrرف انجیلی تrرجمہ کی رعrایتآایrrا ہے۔ لفrrظ سے کیا ہے۔ ورنہ حکیم موصوف کی تصنیف میں لفrrظ لوگrrوس ہی

۔ اچھا صrrاحب اگrrر یوحنrrا۱۱۸لوگوس سے ان کی مراد عقل یا ارادہ ہے " صفحہ کا مفہوم اور" حکیم موصوف " کا مفہrrوم جrrدا جrrدا ہیں اورایrrک کrrا مطلب لفrrظآاپ کے اس دعوی لوگوس سے کلمہ ہے اور دوسرے کا " عقل یا راداہ" ہے توپھر ی کrrrا کیrrrا حشrrrر ہrrrواکہ " صrrrاف صrrrاف الفrrrاظ میں " کلام" کے متعلrrrق حکیم موصوف )فrrائلو( نے وہی عقائrد اور وہی بrrاتیں بیrrان کی ہیں جrو مسrrیحی کلیسrrیا

۔ "کلام " کے متعلrrق فrrائلو کrrوئی عقائrrد نہیں۱۱۵کی روح رواں ہیں " صrrفحہ بتاتا چہ جائیکہ وہ عقائد " جو مسیحی کلیسیا کی روح رواں ہیں "۔

دوم۔ فrrrائلو اگrrrرچہ یہrrrودی تھrrrا لیکن اس کے خیrrrالات افلاطrrrونی اور سrrتویقی فلسrrفہ کے رنrrگ میں ڈوبے ہrrrوئے تھے۔اس کی " کلمہ " کی تعلیم کrrاآاسrمان پrر رہتrا ہے۔ بنیادی پتھر یہ یہودی خیال ہے کہ خدا تمام جہrان سrے الrگ اس واجب الوجود کی ذات اورجوہر کاضعیف العقل انسان کو کچھ پتہ نہیں چrrل سrrکتا۔ وہ صrrفات سrrے معrrرا ہے۔ اورہم کrrو صrrرف اس کے وجrrود کی ہسrrتی ہی کrrrاعلم ہوسrrrکتا ہے " کلمہ" )لوگrrrوس ( خrrrدا کی دانش ہے ۔ اوراس طrrrاقت کے وسrیلہ ہی سrے قrrادر مطلrق کrا تعلrق ہمrاری دنیrا سrے ہوسrکتا ہے۔ایrک طrرف تrو لوگrrوس دنیrrا میں موجrrود ہے اوراس کے وجrrود کrrا انrrدرونی اصrrول ہے۔ اور دوسrrری طrrرف وہ ان تمrrام طrrاقتوں کrrا مجمrrوعہ ہے جن سrrے دنیrrا خلrrق ہrrوئی ۔ اوروہ خrrدایی ذات میں رہتا ہے ۔ وہ دنیا کو خلق کرنے اوراس کاانتظام کرنے کا یی کی الہ تعال

Page 12: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

یی تصrrور کrrا )جس کrrا وہ مظہrrر ہے ( دنیrrا اورمافیہrrا میں ترجمrrان ذریعہ ہے۔ اور الہ ہے۔ وہ خدا اور دنیا کو )بہ حیثیت ایrrک درمیrrانی کے( جrrدا رکھتrrا ہے۔لیکن جس شخص نے انجیل چہrrارم کrrا سرسrrری مطrrالعہ بھی کیrrا ہے وہ جانتrrا ہے کہ ایسrrے

تصورات اس انجیل سے کس قدر بعید ہیں۔ سوم۔ فائلو کافلسفہ درحقیقت دوئی کrا فلسrrفہ ہے وہ مrادے کrو ناپrاک تصور کرتا ہے اوراس کا مقصد یہ ہےکہ خدا کو مrrادے سrrے جrrدا کrrرے ۔ پس وہ دانش کے اصول کو درمیانی قرار دیتا ہے تاکہ خدائے قدوس کو ناپاک مادے سے بلند وبالا ثابت کرے ۔لیکن مقدس یوحنا کےنزدیک مادہ کوئی ناپاک شrے نہیں۔ بلکہ خدا کا ظہور کائنات میں دکھrrائی دیتrrا ہے۔ کلمrة اللrه درمیrrانی تrو ہے لیکندی قدوس کrو ناپrاک مrادے سrے جrدا کrرے بلکہ اس لrئے اس لئے نہیں کہ خدا کہ خدا اور انسان کا تعلق اور رشتہ بطور احسrrن قrrائم ہوجrrائے ۔ کلام نے مrrادی جسم کو اختیار کیا اور "کلام مجسم ہو ا اور فضل اور سچائی سrrے معمrrور ہrrوکر ہمارے درمیان رہا اور ہم نے اس کا ایسا جلال دیکھا جیسrrا بrrاپ کے اکلrrوتے کrrایی ذات سrrے جلال" ۔ فائلو مادے کو ناپاک قرار دے کر اس کrو خrrدا سrے اورالہ دور رکھتا ہے۔ لیکن مقدس یوحنا تجسم میں خدا کا جلال دیکھتا ہے " اس میںآادمیوں کrا نrور تھrا"۔ اس کی زنrدگی فضrل اور سrچائی زندگی تھی اور وہ زندگی کا مظہر تھی"۔ جس نے مجھے دیکھا اس نے باپ کودیکھا"۔ خrrدا خrrود مrrادی جسم کو اختیار کرکے مrادے کے ذریعے اپنrrا جلال ظrrاہر کرتrrاہے۔ لیکن خrrواجہ صاحب ہیں جو کہے جاتے ہیں کہ " فائلو نے وہی عقائد اوروہی باتیں بیان کی

ہیں جو مسیحی کلیسیا کی روح رواں ہیں"۔ چہrrارم ۔ فrrائلو لوگrrوس کrrو مسrrیح موعrrود کے سrrاتھ کبھی متعلrrق نہیں کرتا۔ لیکن مقدس یوحنا صاف طورپر بیان کرتا ہے کہ کلمة اللrrه " وہی مسrrیح ہے

جو فی الحقیقت دنیاکامنجی ہے "۔ اس نےایک تrواریخی واقعہ کrا فلسrrفیانہ لبrrاس پہنادیا اور ایک شخص کو جو زمان ومکان کی قیrrود میں رہ چکrا تھrا خلقت اور

مذہبی فلسفہ کا بنیادی پتھر قرار دیدیا۔ پنجم۔ فائلو کے فلسrفہ میں خrدا اور دنیrا میں جrو علیحrrدگی قrrائم کی گئی ہے وہ فلسفیانہ ہے۔ لیکن مقrrدس یوحنrrا کے لrئے یہ علیحrrدگی ایrک مrذہبی اوراخلاقی پہلrو رکھrتی ہے۔ جrو دنیrا کrا ہے وہ حrrق کی پrیروی کرتrا اور خrدا کی تکفیر کرتاہے شیطان کو "دنیا کاسردار " قرار دیا گیا ہے جس میں خrrدا کrrا حصrrہ نہیں۔مقدس یوحنا لفظ"دنیا" کrrو ایrrک خrrاص مrrذہبی اور اخلاقی مفہrrوم دیتrrا ہے۔ دنیاوی شrخص وہ ہے جrو شrیطان کrا پrیرو ہے۔ فrrائلو مrادے کrrو خrدا سrrے جrدا کرتrrاہے لیکن وہ فلسrrفیانہ رنrrگ میں مrrذہبی اور اخلاقی مفہrrوم کrrا اس کےفلسrrفہ کےساتھ تعلق نہیں۔ مقدس یوحنا اپنے نجات کے نظریہ کوبھی علیحدگی پر قائم کرتا ہے۔ دنیا کے فرزندوں میں سے "جنہوں نے اسے قبول کیا ان کو اس نے خrrدا کے فرزند ہونے کا حق بخشا"۔ یہی اشخاص ہیں جو مسیح کو اپنا نجات دہندہ

مانتے ہیں۔ ششrrم۔ فrrائلو کے لrrئے لوگrrوس دانش کrrا اصrrول ہے جrrو کائنrrات میں موجrrود ہے لیکن مقrrدس یوحنrrا کے لrrئے لوگrrوس کلمrrة اللrrه ہے جوایrrک بے حس وحرکت اصول نہیں بلکہ ایک شخص تھا"۔ کلام مجسم ہوا اور فضل اور سrrچائی سے معمور ہوکر ہمارے درمیان رہا"۔ کلمة الله ایrک شrخص تھrا جس کی زنrدگی کی تاثیر دیگر شخصrوں کی زنrدگیوں پرہrوئی یہ کلمہ جس نے تجسrم اختیrار کیrا اورجس کی زندگی کا اثر دوسروں پر ہrrوا ابتrrدا ہی سrrے شخصrrیت کی حrrالت میں موجrrود تھrrا۔فrrائلو کے لrrئے "لوگrrوس " محض ایrrک اصrrول تھrrا لیکن" کلام" بطrrور

ایک شخص کے " ابتدا میں خدا کے ساتھ تھا"۔

Page 13: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

ہفتم۔ فائلو کا اصلی مقصد یہ ظاہر کرنا ہے ۔ کہ کائنrrات کیسrrے ظہrrورآائی اور وہ اس غrrر� سrrے لوگrrوس کے اصrول کrrو لے کrrر ہمیں بتاتrا ہے کہ یہ میں دانش کا اصول کائنات میں موجrود ہے اوراس اصrول کے ذریعہ کائنrات وجrود میں آائی ۔ لیکن مقدس یوحنا کا اصلی مقصد یہ بتانrا نہیں کہ کائنrrات کیسrے ظہrورآائی ۔اور وہ اس غر� سے لوگrrوس کے اصrول کrو لے کrر ہمیں بتاتrا ہے کہ یہ میں دانش کااصول کائنات میں موجrود ہے اورا س اصrول کے ذریعہ کائنrات وجrود میں آائی۔ لیکن مقدس یوحنrrا کrا اصrلی مقصrrد یہ بتانrا نہیں کہ کائنrrات کیسrے ظہrورآائی۔ اگرچہ وہ ہمیں یہ بتاتا ہے کہ ساری چیزیں کلام کے وسrrیلے پیrrدا ہrrوئیں۔ میں یوحنا کے لئے کائنات کا وجود دریافت طلب امر نہیں۔ اس کا سارا زور اس باتآادمیوں کا نrrور تھrrا"۔ اس آائی جو " پر ہے۔ کہ کلام کے ذریعہ لوگوں میں وہ زندگی کrrا مقصrrدروحانی ہے اس کی انجیrrل کی تمہیrrد کrrا مرکrrزی خیrrال اس روحrrانی تخلیق مکاشفہ اورنجات کا ہے جس کو " زندہ خدا " نے سر انجام دیا تھا۔ اسآانے کrrا فلسrrفیانہ نظrrریہ بتانrrا نہیں۔ اس کrrا کی غrrر� کrrا ئنrrات کے وجrrود میں مقصد عملی اور روحانی ہے۔ انجیل جلیل میں فائلو کے فلسrrفیانہ نظrrریہ کrrا وجrrود

تک نہیں ملتا۔ ہشتم۔ فائلو کے فلسفہ کے مطابق ہم کو خدا کا علم صrrرف وجrrد کی حالت میں ہی ہوسکتا ہے۔ جب ہم پر وجrrد کی حrالت طrrاری ہrrوتی ہے تrrو دانش کے اصول سے کامل طور پر خدا کا علم ہم کو حاصل ہوتاہے ۔ بrrرعکس اس کے مقrrدس یوحنrrا کی تعلیم یہ ہے کہ جس نے کلمrrة اللrrه کrrو دیکھrrا اس نےبrrاپ کrrو دیکھا ۔ ہم کو خدا کا مکاشفہ کامrل اور بہrrترین طrورپر صrرف کلمrة اللrه ہی کے

ذریعہ نصیب ہوا ہے۔

آاخر میں ایک اور لفظ کا ذکر کرنا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اور وہ نہم۔ لفظ " فارقلیط" ہے۔ یہ لفظ فائلو استعمال کرتا ہے اورانجیrrل چہrrارم میں بھی پایrrا جاتا ہے۔لیکن ہر شخص جانتا ہے کہ لفظ فارقلیrrط کrrو مقrrدس یوحنrrا روح القrrدس کے لئے استعمال کرتا ہے۔ پھر جہاں فائلو دنیا کو خدا کا بیٹا قrrرار دیتrrا ہے اوراس کو سردار کاہن کے مقrrدس جrrاموں سےتشrبیہ دیتrا ہے وہrrاں مقrrدس یوحنrrا دنیrا کrاد طوالت میں نے اختصار سrے کrام لیrا ہے اور خدا کا دشمن قرار دیتا ہے ۔ بخوف صrrرف بنیrrادی فrrرق فrrائلو کے فلسrrفہ اور یوحنrrا رسrrول کی تعلیم میں تحریrrر کrrئے ہیں۔ صrrاف ظrrاہر ہے کہ دونrrوں کے نقطہ خیrrال اور تعلیم میں بعrrد المشrrرقین ہے

کہ " حق تrو یہ ہے کہ فrائلو کے سrے خیrالات کے شrخص کے10فیرویدرکہتا ہے لئے مسیحیت ایrک سrربمہر شrrے ہے جس کrو وہ سrمجھ نہیں سrکتا " اور ڈاکrrٹر

کہتrrا ہے کہ" انجیrrل چہrrارم میں جrrو تصrrور خrrدا اور دنیrrا کے11ہارنیrrک کہتا رشتہ کی نسبت پایا جاتا ہے وہ فائلو میں نہیں ملتا۔ لوگوس کا عقیدہ کسrی طrrرح سے بھی فrائلو کrا نہیں ہوسrکتا " یہی جrرمن نقrrاد ڈاکrٹر زوکلrر کrا خیrrال ہے۔ وہ

ہے کہ " فائلو کا لوگوس دنیا کی ایک فطرتی طاقت کrrا نrام ہے جrrو یونrrانی12کہتا فلسفہ سrrے اخrrذ کیrrا گیrrا ہے اورجس میں شخصrrیت نہیں ہے لیکن یوحنrrا لوگrrوس ایک اخلاقی ہستی اور شخصیت کا بلند ترین نمrrونہ ہے اور عہrrدعتیق کے مسrrیحیی باطrrل موعrrود کے خیrrالات کے سrrاتھ وابسrrتہ ہے" پس خrrواجہ صrrاحب کrrا دعrrو

ثابت ہوگیا۔ ثابت ہوگیا کہ خواجہ صاحب موصوف کا یہ مقولہ غلط ٹھہراکہ" صrrاف صاف الفاظ میں کلام کے متعلrrق حکیم موصrrوف )فrrائلو ( نے وہی عقائrrداور وہی

باتیں بیان کی ہیں جو مسیحی کلیسیا کی روح رواں ہیں"۔10 Fairweather, Jesus and the Greeks. Page17311 Harnack , History of Dogma , Eng.Tr.vol1.page11412 Article Philo in the Scroff-Hertzog Encyclopedia.

Page 14: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

((۲۲))فائلو اور یوحنا کے مشترکہ الفاظفائلو اور یوحنا کے مشترکہ الفاظ

مشترکہ الفاظ اور مشترکہ عقائد لازم وملزوم نہیںمشترکہ الفاظ اور مشترکہ عقائد لازم وملزوم نہیں "عقائد" کی نسبت توہم نے ظاہر کردیاکہ فائلو اور یوحنا رسول میں بعrrد المشرقین ہے۔ اب وہ صاف صاف الفاظ" کون سے ہیں جن سے خواجہ صاحبآاپ نے اپنی کتاب میں ان الفrrاظ کrو تحریrر کیrrاہے اپنے اس غلط نتیجہ پر پہنچے۔آاپ خیال فرماتے ہیں کہ فائلو کا فلسفہ یوحنrrا رسrrول کے خیrrالات جس کی بنا پر اا تیس صrrاف صrrاف rrآاپ نے تقریب کا اور"کلیسی اصطلاحات کrrا سرچشrrمہ "ہے۔ آاپ کی کتrrاب آاپ اس نrrتیجہ پrrر پہنچے ہیں۔ الفrrاظ تحریrrر کrrئے ہیں۔ جن سrrے پڑھنے سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ خواجہ صاحب نے کبھی فائلو کی تصنیفات کrrاآاپ نے کسی دوسrrری کتrrاب کrو پrڑھ کrrر یہ الفrrاظ اس خود ملاحظہ نہیں فرمایا ۔ آاپ کو فائلو کے فلسفہ سے کچھ واقفیت ہوتی یا اس کی میں اخذ کئے ہیں۔اگر آاپ اس طrrریقہ اسrتد لال کrو ہrrر گrز آاپ کی نگاہ سrے گrذری ہrوتیں تrو تصنیفات کrrام میں نہ لاتے ۔ فrrائلو کی متعrrدد تصrrانیف میں سrrے تیس ایrrک الفrrاظ نکالنrrاآاپ کrوئی جوبظاہر انجیrل چہrrارم سrے ملrتے جلrتے ہrوں کrوئی مشrکل امrر نہیں ۔ آاپ دومصنف لے لیں۔ جنہوں نے بظاہر مشابہ یا واحrrد مضrrمون پrrر تحریrrر کیrrا ہrrو۔ دیکھینگے کہ تیس نہیں بلکہ بیسیوں الفrrاظ ایrrک ہی ملیں گے ۔ لیکن اس سrrے کوئی شخص یہ نتیجہ نہیں نکال سکتا کہ ایک مصنف دوسرے کrrا " سرچشrrمہ

اور " ماخذ" ہےفلاسفہ کے الفاظ شعرا کے اشعار معمولی روزمrرہ کی نظrrیریں ہیں۔ لیکن کوئی شخص شrعرا کrو اورحکمrrا پrر سrرقہ کrا الrزام نہیں لگاتrا ۔ اسrی طrrرح اگرفائلو کی متعدد تصانیف اور انجیل چہارم میں چند الفاظ واحد ہیں تو اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ فائلو یوحنا رسول کrrا سرچشrrمہ ہے۔ خrrاص کrrر اگrر ہم یہ یrrاد رکھیں کہ دونوں مصنف لفظ " لوگوس " کا استعمال کرتے ہیں اوراپrrنے اپrrنے پrrیرایہ میں اپنے اپنے خیالات کے مطrrابق )ایrک فلسrrفیانہ رنrگ میں دوسrرا مrذہبی رنrگاا جب فrrائلو اصrrول دانش کی نسrrبت میں ( اپنے خیrrالات کrrو ادا کrrرتے ہیں۔ مثل لکھتrrا ہے کہ وہ " ازلی " ہے"۔ تمrrام اشrrیاء کrrو یکجrrا کrrرنے والا " ہے۔ بrrرائی سےمبرا ہے "۔ خوشی اور سلامتی "عطاکرتا ہے۔ " رستہ کا رہنما" ۔" چوپان" ، " روح کا پرورش کنندہ" ہے نیک اعمال کا چشمہ" ہے " صحت بخش " ہے۔اور " سردار کا ہن " ہے۔ تو اس سے یہ ثابت نہیں ہوتاکہ یوحنا رسول اس کا دست نگر ہے۔ اگر ناظرین الفاظ منrrدرجہ بrالا )جن میں سrے بعض کrrا ذکrrر خrrواجہ صrrاحب نے نہیں کیا ( اوردیگر الفاظ )جن کا انہوں نے ذکر کیrrا ہے( دونrrوں مصrrنفین کے نقطہ خیrrال سrrےپڑھیں تrrو ان کrrو معلrrوم ہوجائیگrrا کہ الفrrاظ اگrrرچہ وہی ہیں۔ لیکن فrrائلو کے فلسrrفیانہ نقطہ نظrrر سrrے ان کےمعrrنی ایrrک ہrrونگے اوریوحنrrا رسrrول کیآاگے تعلیم کے مrrذہبی نقطہ نظrrر سrrے ان کے معrrنی بالکrrل اورہrrونگے۔ انشrrاء اللrrه چل کر ہم بتائینگے کہ الفاظ بظاہر کیوں ایrrک ہیں۔ اس وقت مrrیرا مطلب یہ بتانrrا

ہے کہ خواجہ صاحب کا طریق استد لال غلط ہے۔ واجب تrrو یہ تھrrاکہ جہrrاں خrrواجہ صrrاحب نے ہمیں وہ " صrrاف صrrاف الفاظ" بتلائے جو فائلو اور یوحنا رسrول دونrوں میں مشrترکہ ہیں وہ ہم کrو وہ الفrrاظ بھی بتاتے جو فائلو اس کثرت سے اسrتعمال کرتrا ہے کہ وہ الفrrاظ اس کrو نہrrایت عزیز ہیں اورجو مقدس یوحنا کبھی استعمال نہیں کرتا یہ الفاظ ہم کrrو کrrثرت سrrے

Page 15: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

ملrrتے ہیں لیکن انجیrrل چہrrارم میں ان کrrا نrrام ونشrrان تrrک نہیں۔ پروفیسrrر ڈرمنrrڈ جیسrrrا سrrrخن شrrrناس نقrrrاد ہم کrrrو بتاتrrrا ہے ۔ کہ "فrrrائلو کےخrrrاص الفrrrاظ اور اصrrطلاحات جrrو وہ نہ صrrرف خrrدا کی نسrrبت بلکہ لوگrrوں کی نسrrبت اسrrتعمالاہ نہیں ملrrتے" ڈاکrrٹر سrrینڈے بھی یہی کرتrrا ہے ۔ہم کrrو انجیrrل چہrrارم میں کلیت کہتrrا ہے کہ " جب ہم دونrrوں پrrر تفصrrیل وار نظrrر کrrرتے ہیں تrrو ہم یہ دیکھے بغrrیر نہیں رہ سrrکتے کہ فrrائلو کی تعلیم کے خrrاص الفrrاظ ہم کrrو انجیrrل چہrrارم میں نہیں ملrrتے ۔۔۔۔۔ حrrالانکہ ان الفrrاظ میں سrrے بعض ایسrrے ہیں جrrو مسrrیحی کتب میں بہت جلدی دخrrل پrاگئے تھے لیکن وہ انجیrrل چہrrارم میں ہم کrو نہیں

، کیا اب بھی خواجہ صاحب یہی کہینگے کہ " صاف صاف الفاظ میں13ملتے کلام کے متعلق حکیم موصوف )فائلو( نے وہی عقائد اور وہی باتیں بیان کی ہیںآاپ کrrو مخrrاطب آاپ کے الفاظ میں ہی جو مسیحی کلیسیاکے روح رواں ہیں"۔ آاپ سے راستی ، صداقت ، امانت ، دیانت، بے تعصبی، اورسrrب کرکے " میں دی قدوس کے نام پر اپیل کرتاہوں کہ وہ کونسا عقیدہ یا کونسrrا فلسrrفہ کے بعد خدا یا کونسی الہیات یrا کونسrی اصrطلاح پولrوس یrا اسrکے ہمنrrواؤں نے یrا بہ حیrrثیت

مجموعی کلیسیا نے تعلیم کی ہے" ۔ جو فائلو میں موجود ہے "۔ خواجہ صاحب کا یہ قول غلط ہے کہ " یہ بrrات یہrrاں تrrک تrrو صrrحیح ہے کہ اس امر کrrا )کلام کی تعلیم کrrا ( پتہ عہrrد نrrامہ قrrدیم کے کسrrی صrrحیفہ

آایات اس بات کی شاہد ہیں:۱۰۷سے نہیں چلتا"۔ صفحہ ۔ ذیل کی چند آاسrمان بrنے اوران کے سrارے لشrکر اس کے۱ ۔ خداوند کے کلام سے

(۔۶: ۳۳منہ کے دم سے )زبور اا کلام )خلق (ہوگیا )۲ (۴۳: ۶سدرس ۲۔ جونہی تیراکلام نکلا فور

13 Sunday, Criticism of the Fourth Gospel.pp.191-92

۔ اس نے اپنrrrrا کلام بھیجrrrrا اورانہیں چنگrrrrا کیrrrrا۔ اوراس نے انہیں ان۳(۔۲۰: ۱۰۷کےگڑھوں سے رہائی بخشی )زبور

۔ وہ اپناحکم زمین پر بھیجتا ہے اوراس کrrا کلام نہrrایت تrrیزروہے۔ زبrrور۴۔۱۵: ۱۴۷

۔ وہ اپنا کلام بھیجتا ہے اورانہیں گلادیتrrا ہے۔ وہ اپrrنی ہrrواچلا دیتrrا ہے۵۔۱۸: ۱۴۷اورپانی بہ جاتے ہیں ۔زبور

۔گھاس مرجھاتی ہے پھول کملاتے ہیں پر ہمارے خداوند کا کلام ابد۶۔۸: ۴۰تک قائم ہے ۔ یسعیاہ

آاسمان سے بارش ہrrوتی اور بrرف پrڑتی ہے اور پھrrر وہ وہrاں۔ ۷ آاسمان سے بارش ہrrوتی اور بrرف پrڑتی ہے اور پھrrر وہ وہrاںجس طرح جس طرح نہیں جاتے ۔۔۔۔ اسی طrrرح مrrیرا کلام جrrو مrrیرے منہ سrrےنکلتا ہے ہوگrrا۔ وہ مجھنہیں جاتے ۔۔۔۔ اسی طrrرح مrrیرا کلام جrrو مrrیرے منہ سrrےنکلتا ہے ہوگrrا۔ وہ مجھ پاس بے انجام نہ پھریگrrا۔ بلکہ جrrو کچھ مrrیری خrrواہش ہrrوگی وہ اسrrے پrrورا کریگrrاپاس بے انجام نہ پھریگrrا۔ بلکہ جrrو کچھ مrrیری خrrواہش ہrrوگی وہ اسrrے پrrورا کریگrrا

،۱۰: ۵۵۔ یسrrعیاہ اوراس کrrام میں جس کے لrrئے میں نے اسrrے بھیجrrا مrrوثر ہوگااوراس کrrام میں جس کے لrrئے میں نے اسrrے بھیجrrا مrrوثر ہوگا۔ ۱۱

۔اے ہمارے باپ دادوں کے خدا جس نے تمام چیزیں اپrrنے کلام کے۸۔۱: ۹ذریعہ بنائیں۔ دانش

۔اے خدا فی الحقیقت تیرے کلام نے جrrو تمrام چrrیزوں کrو صrrحت۹(۔۱۲: ۱۶عطا کرتا ہے ان کو صحت بخشی )دانش

آاسمان سے اتrrرا۔۔ اور۱۰ ۔ تیرا قادر مطلق کلام اپنے شاہی تخت پر سے آاسrrمان پrrر تھrrا )یعrrنی کrrل اگrrرچہ اس کے پrrاؤں زمین پrrر تھے ۔ لیکن اس کrrا سrrر

۔۱۶تا ۱۵: ۱۸کائنات میں موجود تھا( دانش آانrrrدھی جrrrو اس کے۱۱ آاگ اور اولے اور بrrrرف اور بخrrrار اور زور کی ۔

۔۸: ۱۴۸کلام کو بجالاتے ہیں ۔ زبور

Page 16: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

(۔۱:۱۔ خدا کاکلام یونا بن امتی کو پہنچا )یونا ۱۲د یہrrود آایات پrrر اکتفrrا کرتrrاہوں جrrو میں نے اہrrل بخوف طوالت انہی چند دد عrتیق میں داخrل ہیں اور بعض rے بعض عہrکی مسلمہ کتب سے )جس میں س آایات بہت سی ہیں۔ جن کا میں نےذکر نہیں داخل نہیں ہیں نقل کی ہیں۔ دیگر

کیا اور جو ہم کو کلام کی تعلیم دیتی ہیں۔د یہود کی کتب تارگم نے )جو عبادتخrrانوں کی تفسrrیری روایrrات کrrا اہل مجموعہ ہیں (بالخصوص کلام کی تعلیم کو بہت وسعت اور ترقی دی۔ ان کتب میں لفrrظ کلام اکrrثر خrrدا کے نrrام کے سrrاتھ ملحrrق ہے اور خrrدا اپrrنے کلام کےدی پrrاک کrrا دنیrrا وسrrیلے دنیrrا میں کrrام کرتrrا ہے۔ ان علمrrاء کrrا خیrrال تھrrاکہ خrrدا اورناپاک انسان کے ساتھ تعلق قrrائم نہیں ہوسrrکتا لہrrذا ان کrrو ایrrک درمیrrانی کی ضرورت لاحق ہوئی جو خدا اورکائنات میں وسیلہ ہrrوا اور وہ درمیrrانی کلام قrrرار دیrrا

گیا۔ پس ثrrrابت ہوگیrrrا کہ کلام کی تعلیم ہمیں عہrrrد عrrrتیق کے صrrrحف اوردیگر مسلمہ یہودی کتب میں ملتی ہے فائلو اور مقدس یوحنا دونrrوں یہrrودی تھے۔ دونrrوں اپrrنے مrrذہب کی کتب اور روایrrا ت سrrے واقrrف تھے۔ دونrrوں نے اپrrنے اپrrنے جrrداگانہ مrrذاق کے مطrrابق اس لفrrظ لوگrrوس کrrو لیrrا اور جrrداگانہ پrrیرایہ میں اپrrنے خیrrالات کrrو اس لفrrظ کے ذریعہ توسrrیع دی فrrائلو ایrrک فلاسrrفر تھrrا اور یونrrانی حکمت سے متاثر ہوچکا تھrrا اورچrrونکہ یہrrودی تھrrا وہ یہ ثrrابت کرنrrا چاہتrrا تھrrا کہ یہودی کتب میں ہی کامل حکمت موجود ہے یونانی فلسفہ نے لفظ لوگوس اصولدد عتیق دانش کے لئے استعمال کیا تھا جو کائنات میں ظاہر تھا۔ یہودی کتب عہ کے یونانی ترجمہ سیپٹواجنٹ میں لفظ کلام کا ترجمہ" لوگوس " کیا گیا تھا پس فائلو نے لفظ لوگوس کو اختیار کرلیا جو سلیمان کی کتاب میں دانش ہے کو جrrو

کائنات میں ظہور پذیر ہے اس کی متعrrدد تصrنیفات اسrی ایrک اصrول پrر مبrنیہیں۔

اب ناظرین پر ظاہر ہوگیا ہوگا کہ خواجہ صاحب کا یہ قول کس قدر غلrrط ہے کہ " فلسrrفہ کrrا ماخrrذ ۔۔۔۔۔ وہ فلسrrفہ مانrrا گیrrا ہے جrrو مسrrیحی ابتrrدائی صrrدیوں میں

۔ اورکہ "۱۱۱بمقام سکندریہ دائرو سائر تھا اورجس کا بانی افلاطون تھا"۔ صفحہ صاف صاف الفrrاظ میں کلام کے متعلrrق حکیم موصrrوف )فrrائلو( نے وہی عقائrrد اور وہی بrاتیں بیrان کی ہیں ۔ جrو مسrیحی کلیسrیا کی روح رواں ہیں "۔ صrفحہ

۔ اصrrل حقیقت یہ ہے کہ حکیم فrrائلو اور یوحنrrا رسrrول دونrrوں کے " ماخrrذ"۱۱۵ عہد عrrتیق اور دیگrر کتب یہrrود ہیں ۔ اگrر عہrدعتیق میں کلام کی اور دانش کی تعلیم نہ ہrrوتی تrrو یہrrودی حکیم فrrائلو کبھی لفrrظ لوگrrوس کrrا اسrrتعمال نہ کرتrrا ۔ کیونکہ اس کے اسrrتعمال سrrے اس کی غrrر� صrرف یہی تھی کہ اپrrنے معاصrrرین کrو دکھrrادے کہ حقیقی دانش کrا اصrrول یہrrودی کتب سrماوی میں ہی ہے۔ جrrومر ہیں۔ حکیم فائلو یوحنار سول کا " ماخذ" نہیں تھrrا اورنہ ہی حقیقی فلسفہ سے پ اس کrrا فلسrrفہ کلام کی تعلیم کrrا سرچشrrمہ تھrrا رسrrول کrrا ماخrrذ کتب یہrrودہی تھیں۔ جن کrrrا اس نے بخrrrوبی مطrrrالعہ کیrrrا تھrrrا۔ اگrrrرہم " کلام" کے خصrrrائص اوراس کے کrrrام کی طrrrرف نظrrrر کrrrریں جrrrو یوحنrrrا رسrrrول ہم کrrrو بتاتrrrا ہے تrrrوہماا انجیrrل چہrrارم کے دیبrrاچہ دد عتیق ہی ہے۔ مثل دیکھینگے کہ ان کا سرچشمہ عہ

د کتب یہود سrrے کrrریں زبrrور آایات ۴۳: ۶سrrدرس ۲، ۶: ۳۳کا مقابلہ مندرجہ بالا سے کلام کی خلقت کا کام ظrrاہر ہوتrrا ہے ۔۱: ۹۔ دانش ۱۸، ۱۵: ۱۴۷اور زبور تrrا۱۵: ۱۸۔دانش ۱۱۔ ۱۰: ۵۵، ۸: ۴۰۔ یسrrعیاہ ۵: ۶، ہوسrrیع ۲۳: ۱۱گنrrتی

سے کلام کی پروردگrاری اورحکrومت اوراس کے ذریعہ زنrدگی ثrrابت ہrrوتی ہے۔۱۶ اوریہی باتیں یعنی خلقت مکاشrrفہ ، زنrrدگی پروردگrrاری دیبrrاچہ کی " روح رواں"

Page 17: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

آادمیوں کا نور تھا"۔ لفظ " زنrrدہ خrrدا ہیں۔ " اس میں زندگی تھی اور وہ زندگی " صrrرف عrrبرانی محrrاورہ ہے۔ جrrو افلاطrrون اور یونrrانی فلسrrفہ میں نہیں ملتrrا۔ یہ نہ صrrرف عrrبرانی محrrاورہ ہی ہے بلکہ عہrrدعتیق کی جrrان ہے اورانجیrrل چہrrارم کے دیبrrاچہ کی بنیrrاد بھی یہی تصrrور ہے اس دیبrrاچہ میں اس تصrrور کی توسrrیع بھی عہrrدعتیق کے مطrrابق ہی کی گrrئی ہے " زنrrدگی " اور " نrrور" کے تصrrورات کrrا

سrrے کrrریں۔ " زنrrدگی کrrا چشrrمہ تrrیرے پrrاس ہے ۔ ہم تrrیری۹: ۳۶مقrrابلہ زبrrور کrrا۱۳: ۱۲روشrrنی میں شrrامل ہrrوکے روشrrنی دیکھینگے"۔ اس کے سrrاتھ یرمیrrاہ

مقابلہ کrریں"۔ مrیرے لوگrوں نے ۔۔۔۔مجھ زنrدہ پrانی کے سrوتے کrو چھrrوڑ دیrا"۔ فrrائلو کے فلسrrفہ سrrے یہ زنrrدگی کrrا تصrrور بالکrrل متضrrاد ہے لیکن زنrrدگی کrrا تصور یوحنا رسول کی تعلیم کا " رو ح رواں" ہے۔ لیکن پھر بھی خواجہ صاحب " حکیم موصوف فائلو" اور" افلاطون" کو ہی کلام کrrا " ماخrrذ " اور سرچشrrمہ " بتائے جاتے ہیں ایrrک اوربrrات یہrrاں قابrrل غrrور ہے انجیrrل چہrrارم کrrو پڑھrنے سrrے یہ صاف معلوم ہوجاتا ہے کہ اس کا مصنف کوئی فلاسفہ نہ تھrrا۔ اس کی تصrrنیفات سے یہ نہیں پایrا جاتrا کہ وہ کrوئی شrrاندار عrالم تھrا یrا بحrر فلسrفہ وحکمت میں غrrرق تھrrا۔ انجیrrل چہrrارم کrrو الrrف سrrے لے کrrر ی تrrک پrrڑھ لrrو وہrrاں فلسrrفہ اور فلسفیانہ اصطلاحات کا نام تک نہیں ملیگا۔ فائلو کی تصانیف کو پڑھو سrrوائے فلسفہ کے اورکچھ نہیں ملیگا۔ لیکن پھر بھی ہم کو بتلادیا جاتrrا ہے کہ " حکیم فrrrrrrائلو اسrrrrrrرائیلی فلسrrrrrrفی " کلام کی انجیلی تعلیم کrrrrrrا اور افلاطrrrrrrون انجیلی اصrrrrطلاحات کrrrrا " سرچشrrrrمہ" ہے۔ لیکن حقیقت وہی ہے جrrrrو ہم نے بیrrrrان

کردی ۔

Page 18: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

((۳۳))لفظ لوگوس کے استعمال کے اسبابلفظ لوگوس کے استعمال کے اسباب

اب ہم خواجہ صrrاحب کrrو ان مشrrترکہ الفrrاظ کی اصrrلی وجہ بتrrاتے ہیں چrrونکہ فrrائلو اوریوحنrrا رسrrول دونrrوں کrrا ماخrrذ ایrrک ہی یعrrنی اہrrل یہrrود کی کتب مقدسrrہ اور چrrونکہ دونrrوں نے ان کتب مقدسrrہ کrrا بخrrوبی مطrrالعہ کیrrا ہrrوا ہے اور عہدعتیق کی کتب پر غور وخو� کرکے اس کی تعلیم میں دونوں نے غوطہ لگایrrا ہrrوا ہے لہrrذا بعض الفrrاظ وہ کبھی کبھی لوگrrوس کی نسrrبت اسrrتعمال کrrرتے ہیں لیکن ان الفاظ پر دونوں مصنف مختلrف معrrنی چسrپاں کrرتے ہیں۔ایrrک فلسrrفیانہ رنrrگ میں ڈونrrا ہے۔ اس کے تمrrام الفrrاظ حکیمrrانہ معrrنی میں ہم کrrو سrrمجھنے ہونگے۔ دوسرا مذہبی رنگ میں رنگrrا ہے اوراس کے تمrrام الفrrاظ اخلاقی اور مrrذہبی

پہلو سے ہم کو سمجھنے ہونگے۔ ہم نے دیکھrا ہے کہ حکیم فrrائلو لفrظ لوگrوس کrو بمعrنی اصrول دانش اس واسrrطے اسrتعمال کرتrا ہے تrrاکہ یونrrانی فلسrفہ اور یہrrودی خیrrالات میں تطrrبیق کrrرکے یہ ثrrابت کrrرے کہ یونrrانی حکمrrا کااصrrول دانش درحقیقت یہrrودی کتبد دانش ہے جrrو تمrrام کائنrrات میں ظہrrور پrrذیر ہے اب سrrوال یہ سماوی کاہی اصول پیدا ہوتا ہے کہ مقدس یوحنrrا نے اس لفrrظ لوگrrوس کrrو کیrrوں اختیrrا رکیrrا اورا سrrکی

علت غائی کیا تھی؟ مقدس یوحنrrا نے جہrrاں کتب یہودکrrا بخrrوبی مطrrالعہ کیrrا تھrrا اوران میںآامrد، زنrrدگی، اس نے غواص ہوکر غوطہ لگایrا تھrrا وہrrاں اس نے سrrیدنا مسrیح کی موت اور قیامت پر بھی بہت غوروخو� کیا تھا اور اپنے روحانی تجربہ سے معلومآانخداونrrد " فی الحقیقت دنیrrا کrrا منجی ہے " اس زنrrدگی کے کلام کیrrا تھrrاکہ

آانکھrrوں سrrے دیکھrrا بلکہ کی بابت جو ابتدا سے تھا اورجسے اس نے سنا اوراپrrنی غور سے دیکھrrا"۔اب وہ اس کی گrrواہی دینrrا چاہتrrا ہے تrrاکہ اوربھی اس کے سrrاتھ شریک ہوں"۔ یہ رسول چrrاروں طrrرف نگrrاہ کرتrrا ہے تrrاکہ وہ لrrوگ اپrrنے تجrrربے کےآاس پاس کے لوگوں پر کسrrی عrrام فہم لفrrظ سrrے ظrrاہر ذریعہ" دنیا کے منجی" کو کrrرے۔ وہ اس مقصrrد کے لrrئے لفrrظ" لوگrrوس " کrrو اختیrrار کرتrrاہے جrrو اس کے معاصرین خواہ یہودی خواہ یونانی تمام کے تمام جانتے تھے اوراس لفظ کrrا اطلاقآامrrد، حیrrات، مrrوت اور سیدنا مسیح پر کرکے اپنے معاصرین پrrر سrrیدنا مسrrیح کی قیامت کا حقیقی مطلب ظاہر کرتا ہے اس غر� کے لئے وہ عہد عتیق کے لفrrظآانخداونrrد پrrر چسrrپاں کرتrrاہے لفrrظ" " کلام" کrrو لے کrrر اس کی توسrrیع کrrرکے لوگوس" اس زمانہ میں ایک عام فہم لفظ تھا جو ہر لکھrrا پڑھrrا شrrخص یہrrودی اور یونانی استعمال کرتا تھا۔ خواجہ صrrاحب کی کتrrاب کrrو پڑھrrنے سrrے ایسrrا معلrrوم ہوتا ہے کہ جناب کrrا خیrrال ہے کہ اس لفrrظ " لوگrrوس" کrrا ٹھیکہ حکیم فrrائلو نے لے رکھا تھا۔ پس جو شخص لوگوس استعمال کرتا ہے وہ فrائلو کrا مقrrرو� ہے یہآان طرز استد لال ایسا ہی ہے جیسا کوئی شrخص کہے کہ چrونکہ لفrظ"رسrول" قrرآان میں وارد ہوا ہے اس واسطے جو شخص لفrظ" رسrول" بrو لے یrا لکھے اس نےقrر کا ضرور مطrالعہ کیrا ہے اور بقrrول جنrاب " وہی عقائrد اوروہی بrاتیں بیrان کی ہیںآان کی " روح رواں" ہیں۔ایسrی بrودی اور کمrزور دلیrل کی ہمیں خrواجہ " ۔ جو قر صrrاحب سrrے توقrrع نہ تھی۔ کیrrا خrrواجہ صrrاحب نہیں جrrانتے کہ دورحاضrrرہ میں ڈراون ۔ سپنسrrrر یrrrا ہیگrrrل کی کتب پrrrڑھے بغrrrیر لrrrوگ مسrrrئلہ ارتقrrrا اوراس کی

نے اپrrنی(Newman)اصrrطلاحات کrrو اسrrتعمال کrrرتے ہیں۔ کارڈینrrل نیrrومین Development)کتrrrrاب of Doctrine) ابrrrrڈارون کی کت (Origin of

Species)وrrائع کی تھی اوراس میں ہم کrrرس پہلے شrrے دس بrrاعت سrrکی اش

Page 19: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

ارتقrrrrائ خیrrrrالات ملrrrrتے ہیں۔ اس ایrrrrک مثrrrrال سrrrrے یہ ظrrrrاہر ہے کہ تصrrrrورات اوراصrrطلاحات اسrrتعمال کی جاسrrکتی ہیں اوران کrrا کrrوئی خrrاص سرچشrrمہ یrrا ماخrrذ نہیں ہوتrrا کیrrونکہ وہ عrrام طrrور پrrر مrrروج ہrrوتی ہیں۔خrrواجہ صrrاحب کrrو ہم بتادیتے ہیں کہ لفظ" لوگوس" ایک معمrولی عrام فہم لفrrظ تھrا۔ جس کrو مقrrدس یوحنrrا نے ایrrک خrrاص معrrنی میں اسrrتعمال کیrrا ہے وہ اپrrنے یہrrودی اوریونrrانی ہمعصrrروں سrrے کہتrrا ہے " تم جس چrrیز کی تلاش میں ہrrو وہ جنrrاب مسrrیح ہے وہی کلمہ ہے۔ یہودیوں میں لفظ" مسیح" مروج تھا اور ہر یہودی اس مطلب خrrیز لفrrظ کے مفہrrوم کrrو بخrrوبی سrrمجھ سrrکتا تھrrا لیکن یونrrانی لفrrظ" مسrrیح " کے حقیقی مفہrrوم سrrے بالکrrل نrrاواقف تھے اور ان کے لrrئے یہ لفrrظ کچھ مطلب نہ رکھتrrا تھrrا۔ لہrrذا مقrrدس یوحنrrا نے ایrrک ایسrrے لفrrظ کrrو اختیrrار کیrrا جس کے اندرونی مفہوم سے یہودی اور یونrrانی دونrrوں یکسrrاں واقrrف تھے۔ پس یوحنrrا رسrrول کلمہ یا لوگوس کے تصور کے ذریعہ لوگrrوں پrر جنrrاب مسrrیح کrا خrدا اور دنیrrا کے ساتھ حقیقی رشrrتہ ظrrاہر کرتrrا ہے اور سrrیدنا مسrrیح کی زنrrدگی اور مrrوت اس کے اقوال اور افعال اور اس کے مکاشفہ کو اس کلمہ یrrا لوگrrوس کی تعلیم کے ذریعہ لوگrrrوں کے دلrrrوں پrrrر نقش کرتrrrا ہے۔ کلام کی تعلیم تrrrو پrrrرانی تھی۔ لیکن اس لوگوس کے تصور کا اطلاق سیدنا مسیح پrrر کنrrا ایrک نrئی بrات تھی اور صrrرف اس حقیقت کو ایک " خاص انکشاف ربانی تسلیم کیا گیا ہے۔ جس کrا الہrrام

یہ ایک ایسی نئی بات تھی جو افلاطrrون ، زینrrو اور۷یوحنا رسول کو ہوا" صفحہ آائی تھی اوراگrrر کrrوئی ان فلاسrrفر فrrائلو وغrrیرہ کے وہم وگمrrان میں بھی کبھی نہ کو بتاتا کہ مابعد کے زمانہ میں لفrrظ " لوگrrوس" سrrے یہ مrrراد لی جrائیگی کہ وہ خدا اور دنیا کو یکجا کریگا اوران کے باہمی تضاد اور مخالفت کو مٹrا کrر دونrوں کی رفrrاقت کrrا وسrrیلہ ہوگrrا تrrو وہ مrrارے حrrیرت اور اسrrتعجاب کے چونrrک پrrڑتے۔

یوحنrrا رسrrول کے زمrrانہ میں ۔ " لوگrrوس " کے لفrrظ کے ذریعہ یونrrانی او ریہrrودی اپنے اپنے مذہبی خیrrالات کrrا اظہrrار کrرنے کی کوشrش میں لگے تھے۔تrاکہ اسیی کا اظہrrار کrrریں لفظ کے ذریعہ ایک حاضر وناظر دانائے مطلق انکشاف الہ یہrrودی اپrrنی کتب کی بنیrrاد پrrر اس زمrانے میں خrدا کی ذات اور کلام کrا ایسrrااا یکجrrائی کے درجہ پrrر تھrrا۔ علاوہ ازیں لفrrظ rrو قریبrrاتے تھے جrrق دکھrrر تعلrrگہ

:۲کلام یہود اور مسیحیوں میں خدا کے مکاشفہ کے لئے مستعمل تھrrا )یسrrعیاہ وغrrیرہ(۔ پس مقrrدس یوحنrrا نے لفrrظ" کلام" کrrو خrrدا کے اس۱: ۱، عمrrوس ۱

کامل مکاشفہ کے لئے استعمال کیا ہے جو سیدنا مسیح میں ہوا اور یوں ابن اللهیی کا کامل مظہrrر اور انسrrانیت کrrا کمrrال اور ازلی کلمہ ثrrابت کیrrا۔ کو ذات الہ

آاپ لوگrوں کی نسrبت ہی خrدا فرماتrا ہے کہ آان مجیrد میں د¹اند¹انخواجہ صrاحب قrrرلن معو دب �ت ل لنلي معو دب �ت ل �لا لي ل �لاد¹ا ل ل�ن د¹ا ل�ظ ل�نال ل�ظ ل�ن ال د¹ا ل�نلو د¹ا ل�ن لو ل�ظ ل�نال ل�ظ دني للاللا ال رغ دنيمي رغ لن مي لندم د�ق دم لح رل د�قا لح رل ائا ا ري ائالش ري (یعrrrrrنی وہ۲۸: ۵۳)لش

لوگ محض ایک ظن کی پrیروی کrrرتے ہیں اور ظن کبھی حrrق سrrے بے پrrروا نہیںکرتا۔

((۴۴))آان آاناصطلاح کلمة اور قر اصطلاح کلمة اور قر

اب ہم خواجہ صاحب سے یہ سوا ل کرنے کا حrrق رکھrrتے ہیں کہ اگrrر "فلسفہ" کلام کا ماخذ ۔۔۔۔۔وہ فلسفہ مانا گیا ہے جو مسrrیحی ابتrrدائی صrrدیوں

تrو۱۱۱میں بمقام سکندریہ دائروسائر تھا اور جس کrا بrانی افلاطrrون تھrrا" صrrفحہ آان کrrا ماخrrذ بھی آان میں جناب مسیح کو کلمة الله کہا گیا ہے تrrو کیrrا قrrر جب قرآاپ اپنے امیر صاحب مولوی محمrrد علی کی افلاطون کافلسفہ ہے؟ ممکن ہے کہ آان میں کہیں کلمrrة اللrه صrاف طrrورپر اتباع میں کہیں کہ حضrرت مسrیح کrو قrrر

Page 20: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

آان کے آاپ مولrrوی صrrاحب کے انگریrrزی ترجمrrة القrrر بrrایں الفrrاظ نہیں کیrrا گیrrا اور نکrrات کے دلائrrل اپrrنے بیrrان کےثبrrوت میں پیش کrrریں لیکن حضrrرت مولrrوی صrrاحب کے دلائrrل جrrو انہrrوں نے اپrrنے انگریrrزی تrrرجمہ میں دئrrیے ہیں عrrربی زبrrان کے محrrاورہ کی عrrدم واقفیت پrrر مبrrنی ہیں۔ ہم نrrاظرین کی تrrوجہ رسrrالہ "

ء کی۱۹۰۸ اور رسrالہ تجلی بrابت مrارچ ۳۹ تrا ۲۸مسrیح ابن مrریم" کے صrفحہ آایہ ان الله یبشرک بکلمة منہ اسمہ المسrrیح آانی طرف مبذول کرتے ہیں جہاں اس قر عیسی ابن مریم پrر عrربی نحrو اور محrrاورہ کے مطrابق تفصrیل وبسrیط کے سrاتھ بحث کی گئی ہے اور ثابت کیا گیا ہے کہ درحقیقت وہی بات صحیح ہے جسآان نے کلمrrة کو تما م دنیا کے اسلامی علما مانتے ہیں کہ حضرت مسrrیح کrrو قrrر اللrrه کی خصوصrrیت کے سrrاتھ مانrrا ہے پس ہم خrrواجہ صrrاحب سrrے یہ سrrوالآایہ کrrا ماخrrذ بھی افلاطrrون ہے اور الفrrاظ" کلمrrة منہ " آانی پوچھrrتے ہیں کہ کیrrا قrrر افلاطونی فلسفہ سے اخذ کئے گئے ہیں جو " بمقام سکندریہ دائر وسائر تھا"۔ اگرآان میں مشrرکانہ فلسrفہ اور اس کا جواب اثبات میں ہے تو خواجہ صاحب کrو قrrر تصrrورات کrrا وجrrود ماننrrا پڑیگrrا۔ اگrrرا سrrکا جrrواب نفی میں ہے تrrو ہم خrrواجہ صrاحب سrے یہ دریrافت کrرینگے کہ اس کrا کیاسrبب ہے کہ ایrک ہی شrے کrایی کی آان میں وحی الہ وجود انجیل میں تو مشrrرکانہ فلسrrفہ کی وجہ سrrے ہے اور قrrرآاپ آان میں بھی مشرکانہ عناصر کا وجود ثابت ہوگا اوریا وجہ سے ہے۔ پس یا تو قریی انجیل کی نسبت غلrrط ہوگrrا کہ اس میں " فلسrrفہ کلام کrrا ماخrrذ وہ کا دعو

فلسفہ مانا گیا ہے جس کا بانی افلاطون تھا"۔آایrات علاوہ ازیں خواجہ صاحب فرماتے ہیں کہ انجیل یوحنا کی ابتrدائی آایات حسب ذیل ہیں: ابتrrدا میں کلام تھrrا بھی مشرکانہ خیالات کا نتیجہ ہیں۔ وہ

اور کلام خدا کے ساتھ تھا۔۔۔۔ ساری چیزیں اسی کے وسrrیلے پیrrدا ہrrوئیں اورجrrوکچھ پیدا ہوا ہے اس میں سے کوئی چیز بھی اس کے بغیر پیدا نہیں ہوئی "۔

آان ہی سے آان میں موجودہونا ثابت ہوگیا اب ہم قر کلام کی تعلیم کا تو قرآان مجید ثابت کرینگے کہ ساری چیزیں مسیح کلمة الله کے وسیلے پیدا ہوئیں۔ قر

لومیں وارد ہrrrوا ہے م لولو م دذي لو �ل ل دذيا �ل ل لق ا لل لقلخ لل دت لخ لوا لما ل�س دتال لوا لما ل�س ل� ال رر ل¡ا ل�لوال رر ل¡ا د�ق لوال لح رل د�قدبا لح رل لم دبا رو لي لملو رو لي مل لو مقو مللي مقو ليمن مªنمªن م»و لي منلف م»و لي مه لف مل رو مهلق مل رو م�ق لق لح رل م�قا لح رل آاسrrمان وزمین کrrو حrrق کےا ۔یعrrنی اللrrه وہ ہے جس نے

:۶ساتھ پیدا کیrrا جس دن وہ کہتrrا ہے ہوجrrا۔ ہوجایrrا کرتrا ہے اس کrا یہ قrrول ہے )آاسمان وزمین کو قول حق سے پیدا کیا۔ وہ قrrول حrrق۷۲ (پس ظاہر ہے کہ خدا نے

آان ہمیں خrrود اس سrrوال کrrا جrrواب دیتrrا مرس وبس۔ قrrر آان پ آان ز قر کون ہے؟ معنی قر

ل¼ہے دل لسى لذ من دعي رب لم ا لي رر لل لم رو د�ق لق لح رل یی ابن مریم قrrول۳۵: ۱۹ )ا ( یعنی عیس

آان مجید خود اس امر کا اقبrrال کرتrا ہے کہ خrrدا نے حق ہے۔ پس ثابت ہوگیا کہ قریی بن مریم کلمrة اللrrه کے وسrrیلے پیrrدا کیrrا۔ یہی دلیrrل ایrrک آاسمان وزمین کو عیس مسلمان محقق ڈاکٹر صادق علی صاحب نے اپنے رسrrالہ مسrrیح واحمrrد میں دی

آان انجیrrل جلیrrل۲۹تا ۲۹ہے )دیکھو صفحہ (۔ ناظرین دیکھیں کس خوبی سrrے قrrرآاپ کی صrrداقت کrrو ظrrاہر کررہrrا ہے۔ خrrواجہ صrrاحب امrrام غrrزالی کے قrrول کrrو آان الافی یrrادرکھیں قrrال لمہ تفھم المعrrانی کrrذالک بrrنیس لrrک نصrrیب من القrrرآان( تشورة لما لیس فی البھیمتہ نصیب من البراہ فی تشرہ یعنی اگر تم مطالب )قrrرآایrrا ہے آان سے صرف اس کا چھلکا ہاتھ کو اس طرح نہیں سمجھتے تو تم کو قر

آاتی ہے۔ جس طرح بہایم کو گیہوں میں سے صرف بھوسی ہاتھ آائے؟ حضرت ! آان میں بھی مشرکانہ عناصر گھس خواجہ صاحب ۔ کیا قر

ایں راہ کہ تومیری بکفر ستان استع

Page 21: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

فصل سومفصل سومالوہیت مسیح اور اناجیلالوہیت مسیح اور اناجیل

مسئلہ تثلیث فی التوحید کی تاریخمسئلہ تثلیث فی التوحید کی تاریخ خواجہ صاحب فرماتے ہیں کہ عیسائی فلسفہ کی بنیاد جس سے مسrrئلہآایات نے اورکچھ پولوس کی تثلیث اخذ کیا گیا کچھ تو انجیل یوحنا کی ابتدائی

اور پھrrر فرمrاتے ہیں کہ " مسrئلہ تثلیث بھی۱۰۷تحریrرات نے ڈالی تھی" صrفحہ جو " انسان کی مشrرکانہ طrبیعت" کrا نrتیجہ۱۰۵ایک پرانی کہانی ہے " صفحہ

ہے۔ لیکن خواجہ صاحب نے نہ تو کوئی " پرانی کہانی" بتrrائی جس سrے مسrئلہآانجنrrاب کrو یہ معلrrوم ہے کہ مسrئلہ تثلیث اور لوگrrوس تثلیث اخrذ کیrrا گیrrا اورنہ کے نظrrیر یہ نے مسrrیحیت کی وحrrدانیت کrrو شrrرک سrrے محفrrوظ رکھrrاہے اگrrر جناب تواریخ کلیسیا کو مطالعہ کرنے کی تکلیف گوارا کرتے تو مسئلہ تثلیث کrrو" انسrان کی مشrرکانہ طrبیعت کrا نrتیجہ نہ بتrاتے۔ ہم مختصrر طrورپر نrاظرین پrر یہ

حقیقت ظاہر کردیتے ہیں"۔ مسrrیحیت کی یہ خصوصrrیت ہے کہ اس کے بrrانی کی شخصrrیت اس کے پیغام کا مرکز ہے ۔ جس شخص نے اناجیل کا سر سrrری طrrور پrrر بھی مطrrالعہیی یrrا rرت موسrrاوی حضrیح کے دعrیدنا مسrف ہے کہ سrے واقrrکیا ہے وہ اس امر س رسول عربی کی طرح نہ تھے۔ دیگر انبیاء کہتے تھے کہ " خداونrrد کrrا کلام مجھ پر نازل ہوا اور اس نے یہ فرمایا " لیکن سیدنا مسیح فرمrrاتے تھے " میں تم سrrے یہ کہتا ہوں"۔ وہ انبیاء کی طرح نہیں بلکہ " ان کو صاحب اختیrrار کی طrrرح تعلیم دیتrrا تھrrا"۔ پس اس کے شrrاگردوں نے ) جواہrrل اسrrلام سrrے بھی زيrrادہ موحrrد تھے

دت الrوہیت اس سrے منسrوب اورجن سrے اسrلام نے توحیrد کrا پیغrrام سrیکھا( صrفا کیں اوراس عقیدہ میں اور توحیrrد کے عقیrدہ میں کrوئی تضrاد نہ پایrا۔ لیکن جrrوں جوں زمانہ گذرتا گیا اورمختلrف ممالrrک اور اقrrوام کے لrوگ مسrیحیت میں داخrل ہونے لگے کلیسیا کو اپنا عقیrدہ فلسrفیانہ اور مخصrوص الفrrاظ میں ادا کرنrا پrڑا۔ی جrrو مرگیrا تھrrا اورجس کrو تمrام متلاشی یہ سوال کرتے تھے کہ یہ شخص عیسrی کلیسیائیں زندہ قرار دیتیں اورابن الله کہکر پوجrrتی تھیں کrrون ہے۔ اگrrر وہ خrrدا ہے توپھر دو خداہوئے اگر نہیں تو جس طرح دیگر اقوام اپنے بزرگان سلف کی پرستش کرتی تھیں مسیحی بھی شرک میں مبتلا ہوئے لہذا مسrrیحیت اور شrrرک میں کیrrا فرق ہrrوا۔ پس مسrrیحیت کے سrrامنے حrrل طلب بrrات یہ تھی کہ ایrrک طrrرف وہ خrrدا کی وحrrدانیت کrrو برقrrرار رکھنrrا چrrاہتی تھی اور دوسrrری طrrرف مسrrیح کی

۔14الوہیت برقرار رکھنا چاہتی تھی تاکہ انجیل کrrا مرکrrزی پیغrrام ضrrائع نہ ہوجrrائے مبت پرسrrتی سrے محفrrوظ رہrrنے کے اس مشکل کو حل کرنے کے لئے اور شرک اور

ء میں کلیسrrیائے جrrامع نے نیکایrrاہ کی کونسrrل منعقrrد کی اور مrrروجہ۳۲۵لrrئے فلسفیانہ الفاظ میں اس نے تثلیث کے اس عقیدہ کو وضع کیا جواس وقت سrrےآاتاہے اورجس پر مشرقی اور مغربی ممالrک کی کلیسrیاؤں کrا اب تک محفوظ چلا اتفاق ہے۔ تثلیث فی التوحیrد اورتوحیrد فی التثلیث کے عقیrدہ نے مسrیحیت کrو شرک سے محفوظ رکھا۔لیکن خواجہ صrاحب تثلیث کrو " مشrرکانہ طrبیعت " کrا نتیجہ بتارہے ہیں کیا خواجہ صاحب اپنے منظور نظر مrrورخ گبن کےقrrول کrrو بھrrول گrrئے ہیں کہ مسrrیحی شrrرک اور بت پرسrrتی کے سrrخت مخrrالف تھے۔ اور اسrrی عدم رواداری اور عصrrبیت کی وجہ ہی سrrے ان کی سرفروشrrی کی نrrوبت پہنچی

تھی؟

14 Gwatkin, The Arian Controversy: Chap. 1&11.

Page 22: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

مبت اسی طرح " لوگrوس" کے عقیrدہ نے بھی مسrیحیت کrو شrرک اور د کلیسrrیا نے لوگrrوس پرستی سے محفوظ رکھا۔ ڈاکٹرہارنیک کہتrrا ہے کہ" معلمrrان کے تصrrور کrrو اختیrrار کیrrا تrrاکہ اس سrrے مسrrیح کی ذات اور عظمت کrrا اظہrrار کریں۔ لفظ"مسیح" کا تصور ان کے اذہان کے لئے کچھ مفہوم نہیں رکھتrrا تھrrا۔یی چونکہ تصورات وضع نہیں کئے جاسکتے لہrrذا ان کویrrا تrrو مسrrیح کrrو ایrrک الہ انسان بنانا پڑتا اور یونانی دیوتاؤں کی طرح اس کی ذات کو سمجھنا پڑتrrا اور یrrا وہ مسیح کrrو لوگrrوس کے سrاتھ مrrترادف قrrراردے سrrکتے تھے۔ ان کrrو پہلی شrق ردآاتی تھی۔ لہrrذا انہrrو ں مو rrتی کی بrrمبت پرس کrrرنی پrrڑی کیrrونکہ اس میں شrrرک اور

۔ پس ثابت ہوگیاکہ " مسئلہ تثلیث اور "انجیrrل15نےلفظ " لوگوس" کو اختیارکرلیا"مبت پرسrrتی سrrے محفrrوظ رکھrrا۔ سrrچ آایات نے" کلیسیا کو شرک اور یوحنا ابتدائی پوچھو تو اسلامی وحrrدت انسrانی طبrrائع کrو شrرک کی جrانب راغب کrرتی ہے۔ اسلامی تصrور خrدا ایrک خrالی تصrور ہے جrو انسrانی فطrرت کے تقاضrا کrو پrورا

نہیں کرسکتے ۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان کہتے ہیں :

اناجیل ثلاثہ اورالوہیت مسیحاناجیل ثلاثہ اورالوہیت مسیح خواجہ صاحب فرماتے ہیں کہ عیسائی فلسفہ کی بنیاد جس سے مسrrئلہآایات نے اورکچھ پولوس کی تثلیث اخذ کیا گیا کچھ تو انجیل یوحنا کی ابتدائی

جس کrrا مطلب ہم یہ سrrمجھے کہ انجیrrل۱۰۷تحریrrرات نے ڈالی تھی صrrفحہ جلیrrل کی کتب سrrے پولrrوس اور یوحنrrا کی تحریrrرات نکrrال دی جrrائیں تrrو بrrاقی مانrrدہ کتب اور بالخصrrوص پہلی تین اناجیrrل سrrے الrrوہیت مسrrیح اور تثلیث کrrاآاپ نے خrrود فرمایrrا ہے کہ مسrrیح کی تعلیم کrrا عقیدہ اخذ نہیں ہوسکتا۔ حالانکہ آان شrrریف میں پیش کرتrrا ہے اناجیrrrل اربعہ بھی قrrrریب قrrrریب اس کی جونقشrrہ قrrrر

15 Harnack, what is Christianity.p.231.

آاپ اناجیل ثلاثہ اورانجیrل چہrارم میں تمrیز وتفریrق۱۴مصدق ہیں" صفحہ ۔ یہاں آاپ کrrا آانی بیان کا مصrrدق مrrانتے ہیں۔ اگrrر نہیں کرتے بلکہ چاروں انجیلوں کو قر

آاپ نے اپنے تمام اباطیل کا خودہی جواب دیدیا۔ یہ قول صحیح ہے تو گوشت خاک ہم برباد درفتہ باشدشادم کہ ازرقیباں دامن کشاں گذشتی

لیکن ہم اتمrrام حجت کے لrrئے اناجیrrل ثلاثہ کrrو لے کrrر انشrrاء اللrrه یہ ثابت کرینگے کہ تجسم اور الrوہیت مسrیح کے مسrئلہ میں اناجیrل ثلاثہ اورانجیrل

چہارم متفق ہیں اوران میں ہر گز اس امر میں تغاوت نہیں ہے۔ جس طرح انجیrrل چہrrارم میں سrrیدنا مسrrیح کی شخصrrیت کrrو مرکrrزی جگہ دی گrrئی ہے ۔ ویسrrے ہی پہلی تین اناجیrrل میں سrrیدنا مسrrیح کی تعلیم کrrا مرکrز اس کی اپrنی شخصrیت ہی ہے اس بrrات کrو سrطور ذيrrل میں واضrح کردیrا

جائیگا۔ انجیrrل اول وسrrوم سrrیدنا مسrrیح کی معجrrزانہ پیrrدائش کrrاذکرکے انجیrrل چہrrارم کے دعrrاوی کی بrrالعموم مصrrدق ہیں۔لیکن یہrrاں اختصrrار کی خrrاطر ہمآایrrات کrrا ذکrrر کrrرینگے جن سrrے غrrیر متعصrrب شrrخص پrrر واضrrح صrrرف چنrrد ہوجائیگا کہ اناجیل ثلاثہ سیدنا مسrیح کے ان جملہ دعrاوی کی مصrدق ہیں جن

کا ذکر بالتفصیل انجیل چہارم میں موجود ہے۔ ۔ اس دن بہتrrیرے مجھ سrrے کہینگے۔ اے۱۲: ۱۷۔( انجیrrل اول ۱)

خداوند ۔ اے خداوند کیا ہم نے تیرے نام سrrے نبrrوت نہیں کی اورتrrیرے نrrام سrrے بدروحوں کو نہیں نکالا اورتیرے نrrام سrrے بہت معجrrزے نہیں دکھrrائے۔ اس وقت میں ان سے صاف کہدونگا کہ مrrیری کبھی تم سrrے واقفیت نہ تھی۔ اے بrrدکارو

میرے پاس سے چلے جاؤ۔

Page 23: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

آادم کrو زمین پrر گنrrاہوں کے معrrاف کرنیکrا اختیrrار۶: ۹۔( مrتی ۲) ابن ہے "۔

۔ اس نے بارہ شrاگردوں کrو پrاس بلا کrر انہیں ناپrاک۱: ۱۰۔( متی ۳) روحوں پر اختیار بخشا کہ ان کrrو نکrrالیں اورہrrر طrrرح کی بیمrrاری اور ہrrر طrrرح کی

مور کریں"۔ کمزوری کو د ۔ جrو کrوئی بrاپ یrا مrاں کrو مجھ سrے زیrادہ عزیrز۳۶: ۱۰۔( مrتی ۴)

رکھتrrاہے وہ مrrیرے لائrrق نہیں جrrو کrrوئی بیrrٹے یrrا بیrrٹی کrrو مجھ سrrے زيrrادہ عزیrrز رکھتاہے وہ میرے لائق نہیں۔جrrو کrrوئی اپrrنی صrrلیب نہ اٹھrrائے اورمrrیرے پیچھے نہ چلے وہ میرے لائrق نہیں۔۔۔۔ جrو کrوئی مrیرے سrبب اپrنی جrان کھوتrا ہے اسrے

بچائيگا۔ " مrrیرے بrrاپ کی طrrرف سrrے سrrب کچھ مجھے۲۷: ۱۱۔( مrrتی ۵)

سونپا گیrrا ہے اور کrrوئی بیrrٹے کrrو نہیں جانتrrا سrrوائے بrrاپ کے اور کrوئی بrrاپ کrrونہیں جانتا سوائے بیٹے کے اور اس کے جس پر بیٹا اسے ظاہر کرنا چاہے ۔

آادم اپنے فرشتوں کو بھیجیگا۔۴۱۔ ۱۳۔( متی ۶) ۔ ابن آادم اپنے بrاپ کے جلال میں اپrنے فرشrتوں کے۲۷: ۱۶۔(متی ۷) ۔ ابن

آائیگا۔ اس وقت ہر ایک ۔۔۔۔ کو اس کے کاموں کے موافق بدلہ دیگا ۔ ساتھ ۔ جہاں دو یrا تین مrیرے نrام پrر اکٹھے ہrrونگے وہrrاں۲۰: ۱۸۔(متی ۸)

میں ان کے بیچ میں ہوں"۔آایrrاکہ ۔۔۔ اپrrنی جrrان بہتrrیروں۲۸: ۲۰۔(متی ۹) آادم اس لrrئے ۔۔۔۔ ۔ ابن

کے بدلے میں فدیے میں دے۔آائیگrrrrا اور سrrrrب۳۱: ۲۵۔( مrrrrتی ۱۰) آادم اپrrrrنے جلال میں جب ابن

آائینگے تو اس وقت وہ اپنے جلال کے تخت پر بیٹھیگا۔ فرشتے اس کے ساتھ

۔ وہ میرے بیٹے کا تو لحاظ کرینگے۔۳۷: ۲۱۔( متی ۱۱)۔ داؤد اس کو خداوند کہتا ہے۔۴۵۔ ۲۲۔( متی ۱۲)

۔ یہ عہد کا میرا وہ خون ہے جو بہتrrیروں کے لrئے۲۸: ۲۶۔( متی ۱۳)گناہوں کی معافی کے واسطے بہایا جاتا ہے۔

آادم کو قادر مطلق کی دہrrنی طrrرف بیٹھے۶۴: ۲۶۔(متی ۱۴) ۔ تم ابن آاتے دیکھو گے۔ آاسمان کے بادلوں پر اور

آاخر تک تمہارے ساتھ ہوں۔۲۰: ۲۸۔(متی ۱۵) ۔ دیکھو میں دنیا کے ۔ میں تمہیں ایسی زبان اورحکمت دونگا کہ تمہارا۱۵: ۲۱۔(لوقا ۱۶)

کوئی مخالف سامنا کرنے یا خلاف کہنے کا مقدور نہ رکھیگا۔ ۔ دیکھو جس کا مrrیرے بrrاپ نے وعrrدہ کیrrا ہے میں۴۹: ۲۴۔(لوقا ۱۷)

اس کو تم پر نازل کرونگا۔آایrrات پrrر ہی کفrrایت کی ہے اور اختصrrار کی خrrاطر ہم نے صrrرف چنrrد آایت کی مختصrر طrور پrر آایrات مrذکورہ بrالا میں صrرف ایrک دف طrوالت ہم بخrrو تشریح کرینگے۔ تاکہ قارئین کرام پر روشrrن ہوجrrائے کہ جملہ دعrrاوی انجیrrل چہrrارم

میں ہم کو ملتے ہیں۔ وہ اناجیل ثلاثہ میں بھی موجود ہیں۔یی ہی " بrادلوں" پrر سrrوار یہودی خیrrالات کے بمrوجب صrrرف خrدا تعrrال ہوسrrکتا تھrrا "وہ اپrrنے بrrالا خrrانوں کrrو پrrانیوں میں بناتrrا ہے اور بrrدلیوں کrrو اپrrنی رتھ

۶۴: ۲۶( پس مrrتی ۳: ۱۰۴ٹھہراتا ہے اورہوا کے بازوؤں پر وہ سیر کرتا ہے"۔)زبور میں سردار کاہن کے سامنے سیدنا مسیح کا اپنی زبان معجز بیان سے یہ فرمانrrا کہآاتے دیکھrrو گے"۔ صrrرف یہی معrrنی آاسrrمان کےبrادلوں پrrر آادم ۔۔۔۔ کrrو " تم ابن رکھتاہے کہ وہ خدا کے خاص حقrوق اپrنے اختیrار میں رکھتrrا تھrا۔ تب ہی سrردار

Page 24: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

کrrاہن نے جب یہ الفrrاظ سrrیدنا مسrrیح کی زبrrان سrrے سrrنے اس نے اپrrنے کrrپڑےپھاڑے اورکہا" اس نے کفر بکا ہے۔۔۔۔ دیکھو تم نے ابھی یہ کفر سنا ہے"۔

آایات مندرجہ بالا میں ہم کو صاف طrrورپر مسrrیح کے جملہ دعrrاوی اب ملrrrتے ہیں۔ سrrیدنا مسrrrیح سrrrے قیrrrامت کےدن لrrrوگ مخrrrاطب ہrrrوکر جrrrواب دہیآانخداوند کrrو گنrrاہ کے معrrاف کrrرنے کrrا اختیrrار ہے اور اوروں کrrو ناپrrاک کرینگے۔ روحوں پر اختیار بخشتا ہے۔باپ اورماں بیٹے اور بیٹی کے مطالبات کو اپنے دعاوی کے بعد جگہ دیتا ہے ۔ سب کچھ اسے سونپا گیا ہے اور سوائ اس کے بrاپ کrا کسrrی کrrو علم نہیں یrrا جس پrrر وہ خودظrrاہر کrrرے وہ قیrrامت کے دن جلال کےآائیگا اورہر ایک کو اس کے کاموں کے مطrrابق بrدلہ دیگrا۔ وہ زبrrان ساتھ بادلوں پر اورحکمت عطا کرتاہے۔ روح القدس کومومنین پر نازل فرماتا ہے۔ اس کا خون دنیrrاآاخrrر تrrک ہمrrارے سrrاتھ ہے کے گنrrاہوں کے لrrئے ہے۔ وہ فرماتrrا ہے کہ وہ دنیrrا کے اورجہاں دویا تین اس کے نام پر اکٹھے ہوں وہ وہاں حاضر ہrونے کrا وعrدہ کرتrاہے۔یی صفات حاضرہ ناظر ہونا۔ قیrrامت کے دن عrrدالت کے تخت پrrر غرضیکہ کل الہ بیٹھینا الوہیت کے جلال کا ہونrrا ۔ فرشrrتوں کrو بھیجنrrا۔ گنrrاہوں کrrو معrrاف کرنrrا۔ روح القدس کا نازل کرنا وغیرہ وغیرہ ۔ اناجیل ثلاثہ کے مطrrابق سrrیدنا مسrrیح کی

پاک ذات میں پائی جاتی ہیں۔ پس خواجہ کمال الدین صاحب کا یہ قول کہ" عیسائی فلسفہ کی بنیادآایrrات جس سے مسئلہ تثلیث اخذ کیrrا گیrrا ہے کچھ تrو انجیrrل یوحنrrا کی ابتrrدائی

(بالکrrل۱۰۷اورکچھ پولوس کی تحریرات نے ڈالی تھی")ینابیع المسیحیت صفحہ غلrrط ہے۔ سrrیدنا مسrrیح کے تجسrrم اورالrrوہیت کی بنیrrاد نہ انجیrrل چہrrارم کے مصنف نے اورنہ مقدس پولوس کی تحریرات نے ڈالی تھی۔ بلکہ خود سیدنا مسیح

کے اقوال اور افعال نے ڈالی تھی جو اناجیل ثلاثہ میں بھی مندرج ہیں۔

د یہrود کے خیrالات کے مطrابق خrدا کی دانش سrلیمان میں مجسrم اہلآایت۲۲ہوئی تھی۔ چنانچہ " کتاب سلیمان کی دانش" کے چھrrٹے بrrاب کی ویں

سrrے یہ امrrر ثrrابت ہوجاتrrاہے۔وہrrاں لکھrrاہے "۔ لیکن دانش کیrrا ہے اوروہ کس طrrرحآائی ۔ اس کا حال میں تم کو بتاتاہوں )اس کے بعد سلیمان کی پیدائش وجودمیں کا حال لکھا ہے ( میں )یعنی سلیمان اپrنی مrrاں کے رحم میں گوشrrت بنrrا وغrیرہ( جس کا صاف طورپر مطلب یہ ہے کہ دانش نے سrrلیمان کی صrrورت میں مجسrrمد یہrود میں عrام طrrورپر رائج تھrrا۔ ہوکر اس دنیا میں وجود اختیrار کیrا۔ یہ خیrrال اہrrلآانخداوند اپrrنی پس انجیل اول میں سیدنا مسیح کا ایک قول نہایت معنی چیز ہے زبrrان معجrrز سrrے بیrrان فرمrrاتے ہیں کہ" دکھن کی ملکہ اس زمrrانے کے لوگrrوں کے ساتھ عrrدالت کے دن اٹھ کrrر انہیں مجrrرم ٹھہrrرائیگی کیrrونکہ وہ دنیrrا کے کنrrارےآائی اوردیکھrrو یہrrاں وہ ہے جrrو سrلیمان سrrے سrے سrrلیمان کی حکمت سrننے کrو

(پس سrrیدنا مسrrیح کrrا اس قrrول سrrے مطلب یہ تھrrا۴۲: ۱۲بھی بrrڑا ہے "۔)مrrتی اوراس کے سامعین نے بھی یہی سمجھا کہ دکن کی ملکہ دنیا کے کنrrارے سrrےآائی جrrو حضrrرت سrrلیمان میں مجسrrم تھی اوردیکھrrو اس اس حکمت کrrو سrrننے جگہ خد ا کی دانش کا افضrrل وکامrrل اوتrrار اوربہrrترین مظہrrر کھrrڑا ہے جس کے مقابلے میں دانش مجسم سلیمان کا ایک ناچیز انسان تھا۔ کیا یہ وہی تعلیم نہیں جو ہم کو انجیل چہارم میں ملتی ہے"۔کلام مجسم ہوا اور فضل اور سچائی سے معمور ہوکر ہمارے درمیان رہا اورہم نے اس کrrا ایسrrا جلال دیکھrrا جیسrrا بrrاپ کے

(۔۱۴: ۱اکلوتے کا جلال")یوحنا میں لکھrrاہے اس وقت سrrیدنا مسrrیح نے کہrrا۲۵: ۱۱انجیrrل اول کے

آاسمان اور زمین کے خداونrد میں تrیری حمrد کرتrا ہrوں کہ تrونے یہ بrاتیں اے باپ داناؤں اور عقلمندوں سے چھپائیں اوربچوں پر ظاہر کیں۔ ہاں اے باپ کیونکہ ایسا

Page 25: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

آایا۔ میرے باپ کی طرف سے سrrب کچھ مجھے سrrونپا گیrrا ہے۔ ہی تجھے پسند اورکوئی بیٹے کو نہیں جانتا سوائے بrrاپ کے اور کrrوئی بrrاپ کrrونہیں جانتrrا سrrوائےآاپ انجیrrل چہrrارم کی بیrrٹے کے اوراس کے جس پrrر بیٹrrا اسrrے ظrrاہر کرنrrا چrاہے " آایت کrrا مقrrابلہ کrrرکے دیکھ لیں کہ مچن لیں اور اس کے ساتھ اس آایت کو کسی آایت انجیrrل اول آایا کسی قسم کrا فrrرق موجrrود ہے۔ اگrرہم نے یہ بتایrا نہ ہوتrrا کہ یہ میں ہے تو ممکن ہے کہ بعض قارئین کرام کے دل میں خیال پیدا ہوتاکہ ہم انجیل چہارم سے اقتباس کررہے ہیں۔ انجیل چہارم میں لفظ" بیٹا" سیدنا مسیح کے لrrئے

:۱۳مخصوص ہے اور بار بار ہم کrو اس انجیrrل میں ملتrا ہے ۔ یہی لفrrظ مrرقس آانخداوند اس لفrrظ کrrو اپrrنے۳۲ آایا ہے۔ اس سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ میں بھی

یی ظاہر ہوتا ہے وہ بے مثال ہے۔ لئے استعمال فرماتے تھے اوراس لفظ سے جو دعود غrrور ہے " سrrلیمان کی دانش" آایت کے متعلrrق ایrrک اور امrrر قابrrل اس کی کتrrاب میں دانش کی تعریrrف وتوصrrیف میں لکھrrاہے " وہ خrrدا کے علم کے

آائے اسی کو جو دانش سrrے۴: ۸رازوں کو جانتی ہے " ) ( جو کوئی سادہ ہوا دھر آا)امثrrال ("اے بیوقوفrrو دانش کrrو سrrمجھو اوراے۴: ۹خالی ہے و ہ کہتی ہے چلا

آایrrات اوراسrrی طrrرح کی۵: ۸جrrاہلو تم سrrمجھنے والا دل پیrrدا کrrرو")امثrrال ( ان آایات سے مقابلہ کرنے سrrے معلrrوم ہوتrrا آایت کو انجیل اول کی مذکورہ بالا دوسری آاپ کrrو خrrدا کی حکمت اور دانش کrrا تجسrrم خیrrال ہے کہ سrrیدنا مسrrیح اپrrنے

اورمrrتی۴۹: ۱۰کrrرتے تھے۔ اگرکسrrی کے دل میں اب بھی شrrک ہrrو تrrو وہ لوقrrا کا مقابلہ کrرکے اس بrات کے متعلrق اپrrنی تشrفی کرسrکتا ہے۔ انجیrrل۳۴: ۲۳

میں ہے۔" اسrrی لrrئے خrrدا کی حکمت نے کہrrا ہےکہ میں نrrبیوں۴۹: ۱۱سrrوم اوررسولوں کو ان کے پاس بھیجوں گی "۔ لیکن انجیل اول میں اسی سلسrrلہ میں سیدنا مسیح فرماتے ہیں ۔ دیکھو میں تمہارے پاس نبیوں اور داناؤں اور فقہیوں کو

ی آاپ کrrو الہی آانخداوند اپrrنے بھیجتا ہوں"۔ کیا ان مقامات سے ثابت نہیں ہوتا کہ دانش کا اوتار اورمظہر جانتے تھے؟

میں ہے " اے محنت اٹھrrrانے والrrrو اوربrrrوجھ سrrrے۲۸: ۱۱انجیrrrل اول آارام دونگا۔ مrrیرا جrrوا اپrrنےاوپر اٹھrrالو آاؤ میں تمہیں دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آارام اورمجھ سے سیکھو۔ کیونکہ میں حلیم ہوں اور دل کا فروتن تو تمہاری جانیں

پائینگی ۔ کیونکہ میرا جوا ملائم ہے اور میرا بوجھ ہلکا ہے"۔ بن سیرہ کی کتاب اکلی ز ایسطیکس میں جو یہودی کتب اپوکرفrrا میںآایrrات کے شامل ہے ذیل کے الفاظ دانش کی نسrrبت لکھے ہیں جrrو مrrذکورہ بrrالا آاؤ اور تعلیم کے الفrrاظ کے مطrrابق دانش کہrrتی ہے " اے جrrاہلو تم مrrیرے پrrاس گھrrر میں رہrrائش اختیrrار کrرو اپrrنی گrردن دانش کے جrوئے تلے کrرو۔ اوراس سrےآانکھوں سے دیکھrrو کہ میں نے تھrrوڑی ہی محنت اٹھrrائی اورمجھے سیکھو۔ اپنی آارام پاؤ گے "۔ یہاں صاف معلrrوم آاؤ تو تم آارام ملاہے۔۔۔۔تم دانش کے پاس کتنا یی دانش ہوتا ہے کہ سیدنا مسیح ان الفاظ کو دہراتے ہوئے یہ نہیں فرمrrاتے کہ تم الہآاؤ میں تمہیں آارام پrاؤ گے۔ بلکہ فرمrاتے ہیں کہ تم مrیرے پrاس آاؤ تrو تم کے پاس آانخداوند یہ نہیں فرماتے کہ اپنی گردن دانش کے جrrوئے تلے رکھrrو آارام دونگا پھر اور اس سے سیکھو۔ بلکہ وہ فرماتے ہیں ۔ میرا جوا اپنے اوراوپر اٹھrrالو اورمجھ سrrےیی آاپ کrrو مجسrrم الہ سrrیکھو ۔ پس صrrاف ثrrابت ہوتrrا ہے کہ سrrیدنا مسrrیح اپrrنے

دانش یا لوگوس خیال فرماتے تھے۔آامد ذات اوعقل مجسم

( میں سیدنا مسیح فرمrrاتے ہیں کہ۴۴: ۱۳انجیل اول کی ایک تمثیل )آاسمان کی بادشاہت کھیت میں ایک چھrrپے ہrrوئے خrrزانے کی ماننrrد ہے جسrrے " آادمی نے پا ک کر چھپادیrا اور خوشrی کے مrارے جrاکر جrو کچھ اس کrا کسی

Page 26: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

آاسrمان کی بادشrاہت" تھا بیچ ڈالا اوراس کھیت کو مrول لے لیrrا"۔ یہrاں الفrrاظ " سے مراد سیدنا مسrیح خrود ہیں۔ پس مطلب یہ ہrrواکہ سrیدنا مسrیح ایrک پوشrrیدہ

آایت کا مقابلہ ایوب کی کتاب ملاحظہ کrrریں۔۲۱: ۲۸خزانہ کی مانند ہیں۔ اس جہاں دانش ایک پوشیدہ خزانہ قرار دی گئی ہے ۔ دانش کہاں ملتی ہے اور فہمید کا مقام کہاں ہے۔۔۔۔ خرد کrا حاصrل لعلrوں سrے زیrادہ ہے۔۔۔۔ کیrونکہ وہ سrبآانکھrrrrوں سrrrrے پوشrrrrیدہ ہے" میں ہی دانش ہrrrrوں۔۔۔۔ میں ان کrrrrو زنrrrrدوں کی جrrrrrومجھے پیrrrrrار کrrrrrرتے ہیں اچھے مrrrrrال کے وارث کrrrrrروں اوران کے خrrrrrزانے

( اس مقام سے بھی یہی ظاہر ہوتا ہے کہ سیدنا مسیح اپrrنی۲۱: ۸بھردوں")امثال یی دانش تصrrور فرمrrاتے تھے ۔ اگrrر یہ بrrات حrrق ہے )اورہم نے ذات کrrو مجسrrم الہآایات کrrا آایت سے مابعد اس کو پایہ ثبوت تک پہنچادیا ہے ( تو سیدنا مسیح اس بھی اطلاق اپنے اوپر ضرور کrرتے تھے۔ جہrrاں یہ لکھrrا ہے"۔ خداونrد اپrنے انتظrrام کے شروع میں مجھے )دانش کو ( رکھتا تھا۔ اپنی صنعتوں سے پیشتر قدیم سrrے ۔ میں )دانش( ازل سrrےمقررہوئی ۔ زمین کی پیrrدائش کی ابتrrدا سrrے پہلے۔ میں اس وقت پیدا ہوئی جبکہ گہراؤ نہ تھے اور چشموں کے مکان پانی سے بھrrرے نہآاگے پیrrدا ہrrوئی ۔ تھے۔ میں پہاڑوں کے قائم کئے جانے کے پیشrتر اور ٹیلrوں سrے ہنوز اس نے نہ زمین بنائی تھی نہ میrدان بلکہ دنیrا کrا پہلا ڈھیلا بھی نہ تھrا۔ میںآاسrrrrمان بنrrrrائے اور سrrrrمندر کی سrrrrطح پrrrrر دائrrrrرہ اس وقت تھی جبکہ اس نے کھینچrrا ۔جس وقت اس نے اوپrر کی طrrرف بrدلیوں کrو مقrrرر کیrrا اور جس وقت اس نے گہrrراؤ کے چشrrموں کrrو زور بخشrrا۔ جس وقت اس نے سrrمندر کی حrrد ٹھہrrرائی کہ پrrانی اس کے حکم سrrے بrrاہر نہ جrrائیں۔ جس وقت اس نے زمین کی نیrrrویں ڈالیں اس وقت میں پrrrروردہ کی ماننrrrد اس کے سrrrاتھ تھی اور میں روز روز

اس کی خوشrrrrrنودی تھی۔ ہrrrrrر وقت اس کے حضrrrrrور خوشrrrrrنودی کrrrrrرتی تھی ۔ (۔۲۲۔ ۳۰: ۸)امثال

یی دانش یا لوگوس تصrrور پس جب سیدنا مسیح اپنی ذات کو مجسم الہ کrrرتے تھے ان کrrا یہ خیrrال بھی ضrrرور تھrrا کہ وہ ابتrrدا سrrے پہلے خrrدا کے سrrاتھ تھے اورقدیم سے ہی اس کی خوشrrنودی تھے۔ کیrrا یہ وہی الفrrاظ نہیں جrrو انجیrrل چہارم میں ہم کوملتے ہیں۔"ابتدا میں کلام تھا اورکلام خدا کے سrrاتھ تھrrا اورکلام خدا تھا۔ ساری چیزیں اسی کے وسیلے سے پیدا ہوئیں اورجrrوکچھ پیrrدا ہrrوا ہے اس میں کوئی چیز بھی اس کے بغیر پیدا نہیں ہوئی "۔یہ خیالات خrrود سrrیدنا مسrrیح کے دل اور ذہن کے خیrrالات ہیں ان کی تعلیم کے تمrrام الفrrاظ میں یہ خیrrالات پنہrrاں ہیں اور جیسrrا ہم نے ثrrابت کردیrrا سrrیدنا مسrrیح کی تعلیم کrrا یہ ایrrک جrrزو

عظیم ہیں۔تقدیر بیک ناقہ نشا نید دومحلیی حددث تو دلیلائے قدم را سلم

سrrیدنا مسrrیح کے الفrrاظ اور خیrrالات " فلسrrفہ کلام کے ماخrrذ "تھے۔ یہاں نہ افلاطون " کا دخل ہے نہ" پولوس" کrrا نہ" اسrrرائیلی فلسrrفی " فrrائلو کrrا۔ وہ بیچارے کس گنتی میں تھے۔ سrrیدنا مسrrیح کے کلام معجrrز نظrrام سrrے ہم نےد رواں ہیں"۔ ثrrابت کردیrrا ہے کہ یہ تمrrام دعrrاوی " جrrو مسrrیحی کلیسrrیا کی روح

خود سیدنا مسیح کے خیالات کا نمونہ ہیں۔ اب خrrواجہ صrrاحب ہی ہم کrrو بتلائیں کہ کس طrrرح کلیسrrیائی فلسrrفہ کی بنیاد جس سے مسئلہ تثلیث اخذ کیrا گیrا کچھ توانجیrrل یوحنrا کی ابتrدائی

ہم نے اوپر ثابت۱۰۷آایات نے اورکچھ پولوس کی تحریرات نے ڈالی تھی" صفحہ کردیاکہ اس مسئلہ کا " ماخذ" اور " سرچشمہ" خود منجrrئی کrrونین تھے۔ اورانہی

Page 27: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

خیالات کو ہم صرف " یوحنا کی انجیrrل میں ہی نہیں بلکہ چrاروں اناجیrل میں پrrrاتے ہیں اور صrrrرف انجیلrrrوں کے تrrrذکرات میں ہی نہیں بلکہ کلمrrrة اللrrrه کیآانخداونrrد کے اپrrنے ذہن کے تھے اور تعلیمات میں پاے جاتے ہیں ۔ یہ خیالات خrrارجی اسrrباب نے اناجیrrل کے انrrدر نہیں بھردئrrیے "یوحنrrا" اور "پولrrوس" کی تحریرات" نے ان خیالات کو واضح کردیا۔ لیکن ان کی بنیاد خود کلمrrة اللrrه نے رکھی یوحنا اور پولوس نے کوئی نئی بات اپنے اذہrrان سrrے پیrدا کrرکے نہیں رکھی۔

نہ ہی" افلاطون" یا "فائلو" کی تصنیفات ان خیالات کی ذمہ وار ہیں۔آان۔ منجئی کونین کی عظمت نہ صرف انجیrrل جلیrrل سیدنا مسیح اور قرآان شریف نے سیدنا مسیح کی شان بیrrان کrrرنے میں کے الفاظ سے ظاہرہے بلکہ قرآاپ کrو روح اللrrه آان آاپ کو ابن الله کہrrتی ہے وہrrاں قrrر تامل نہیں کیا جہاں انجیل کہتا ہے "۔ ابن الله کے مفہوم میں وہ تمام روحrrانی حقrrائق داخrrل ہیں جrو" روح اللrrه میں ہیں اور " کلمrrة اللrrه " پrrر دونrrوں متفrrق ہیں۔ پس حقیقت مسrrیح متنrrازعہیی راز ہے جrrو پrrورا پrrورا نہیں کھلتrrا عrrارفوں کrrو کبھی کبھی اس نہیں وہ ایrrک الہ ایک ایک جھلک مل جاتی ہے اورکوئی اسکو ابن الله سے اور کrrوئی اس کrrو روحآاپ کی مثrrل آاپ کی شrrان کrrو اتنrrا بrrڑا مانrrاکہ آان نے اللrrه سrrے تعبrrیر کرتrrا ہے۔ قrrرآاپ کی فrrوق البشrrر آان نے اسrrلام کے انبیrrاء اوراولیrrا میں کسrrی کی شrrان نہی قrrرآاپ آاپ کے سارے نشوونما اور زندگی کوبھی فوق البشر مrrان لیrrا پیدائش مان کر اة کو ہrر ایrک گنrrاہ وخطrا او ر عصrیاں سrے پrاک ٹھہرایrا۔نفس وشrیطان سrے فطrرآان نے آاپ کی ٹکrر کrا نہ نکلا۔ قrrر محفrrوظ اور یہ وہ رتبہ ہے جس میں کrوئی بشrر آاپ کrrو مrrوت سrrے بھی بrrری کردیrrا پس زنrrدہ نrrبی سrrوائے مسrrیح کے کrrوئی بھیآاپ رحم اور نہیں۔اسrrلام نے سrrیدنا مسrrیح کے نrrزو ل ثrrانی کrrو بھی مrrان لیrrا کہ آان نے صrrرف کلمrrة اللrrه کrrو ہی یہ عدل اورنیکی کاتسلط دنیا میں کrrرائینگے۔ قrrر

آاپ بھی خلق کrrرنے میں خrrدا کے شrrریک ہrrوں صrrرف فrrرق یہ ہے کہ شان دی کہ خدا کی نسبت تو کہا یخلق مایشاء ۔ الله خلق کرتا ہے جrrو چاہتrاہے وہ خrrالقآان نے یی۔ مسrیح کrو قrر مطلrق ہے مگrر مسrیح خrالق بrاذن اللrه ہے تrابع مرضrی الہ مخلوق تو کہا مگر اس قسم کrا مخلrوق نہیں جrو خrrالق نہ ہrrو۔ اس نے نہ صrrرفآاپ کو قدرت عطrrا کی کہ وہ اس خلق کیا بلکہ خدا کی طرح خلق کیا خدا نے یی آان نے جنrrاب مسrrیح کrrو سrrب مخلrrوق سrrے اعل کی طrrرح خلrrق کrrرے۔ پس قrrر

آائینہ قدرت بنادیا")تجلی(۔ اوربالا مان کرخالق ار� وسما کا آادم را دت تو بنی آادم چہ عالینسبتے نیست بذا برتر از عالم و

نسبیاب بھی اگر کوئی مrrومن مسrrلمان نہ مrrانے تrrو اس کی بے بصrrیرتی ہے۔

آان کہتrrا ہے لمنخود قر لف مق ل¡ا مل رخ لمن لي ªل�ا ل مق ل مل رخ لفلا لي لن ل¡ا مرو ªل� لذ )سrrورہ نحrrللت

("بھلاجوخلق کرتا ہو وہ اس کی مانند ہوسکتا ہے جو خلق نہیں کرسrrکتا۔ پس۱۷ اے لوگو تم کیوں سو چ کrrر بrrات نہیں کrrرتے "۔ یہی سrrوال خrrواجہ صrrاحب کrrو مخاطب کرکے پوچھتے ہیں کہ جناب خواجہ صاحب " تم کیوں سrrو چ کrrر بrrاتآایات میں جو سیدنا مسrیح کی عظمت کrrو ظrrاہر نہیں کرتے "۔ کیوں ان انجیلی آان میں اس بrrارے میں انجیrrل کrrا کrrرتی ہیں مشrrرکانہ عناصrrر کrrو ڈھونrrڈتے ہrrو۔ قrrر

آائے۔ آان میں بھی مشرکانہ عناصر گھس مصدق ہے کیا قر

ضمیمہ باب چہارمضمیمہ باب چہارممشاہیر کلیسیائے انگلستان کے معتقدات جدیدہمشاہیر کلیسیائے انگلستان کے معتقدات جدیدہ

جنا ب خواجہ کمrrال الrrدین صrrاحب نے ینrrابیع المسrrیحیت کی فصrrلآاپ اول میں چند مشrاہیر انگلسrتان کے معتقrrدات جدیrدہ کrا خrrاکہ کھینچrrا ہے۔

Page 28: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

نے یہ بrrاب اس واسrrطے تحریrrر فرمایrrا ہے کہ عrrوام النrrاس پrrر ظrrاہر ہوجrrائے کہ " یہ بزرگ ہر ایک ایسی تعلیم کو جو صدیوں سے جناب مسیح کے نام پر دی جrrارہی ہے۔ اس کو لوگوں کے دل سے نکال کر اس کی جگہ کوئی نئی تعلیم اب ڈالنrrا

مثrrال کے طrrور پrrر جنrrاب نے مسrrئلہ الrrوہیت اور "بمقrrام۱۶چrrاہتے ہیں"صrrفحہ کrrو لیrrا ہے۔۳۰ء میں پادریوں کی ایک کانگریس" صفحہ ۱۹۲۱اکسفورڈ اگست

آاکسrفورڈ " میں نہیں بلکہ کیمrrبرج میں منعقrrد ناظرین پر واضح ہوکہ یہ کانفرنس " آاپ نے ہrrوئی تھی اور بrrالعموم" گrrرٹن کrrانفرنس " کے نrrام سrrے مومسrrوم ہے۔ خrrیر مرحrrوم ڈاکrrٹر ریشrrڈال صrrاحب کی تقریrrر کrrو لے کrrر یہ ثrrابت کرناچاہrrا ہے کہ یہ چوٹی کے پادری" ایسی تعلیم کو جو صrدیوں سrے جنrrاب مسrیح کے نrام پrر دی جارہی ہے اس کولوگrrوں کے دل سrrےنکال کrrر اس کی جگہ کrrوئی نrrئی تعلیم اب ڈالنrrا چrrاہتے ہیں"۔ ہم نrrاظرین پrrر انشrrاء اللrrه یہ ظrrاہر کrrردینگے کہ جنrrاب خrrواجہیی سراسrrر غلrrط ہے اورمسrrیحی مrrذہب اور تrrواریخ کلیسrrیا اور صrrاحب کrrا یہ دعrrو

متقدمین کلیسیا کی تحریرات کی عدم واقفیت پر مبنی ہے۔ ہمیں بrrار بrrار حضrrرت خrrواجہ صrrاحب کی عrrدم تحقیrrق کی شrrکایت کrrرنی پrrڑتی ہے۔ اگرجنrrاب خrrواجہ صrrاحب مطrrالعہ کی زحمت گrrوارا فرمrrاتے اور معتقدات جدیدہ کے لٹریچر کو پڑھتے یا کم از کم ان اصحاب سے جنکا ذکrrر انہوں نے فصل اول میں کیا ہے گفتگو یا خrrط وکتrrابت کrrرتے تrrو ان پrrر یہ ظrrاہراا غلط ہے ان اصrحاب کrا ایrک ہوجاتا کہ جو وہ تحریر کررہے ہیں سراسر اور قطع

نکلتاہے اسThe Modern Churchmanماہوار پرچہ دی ماڈرن چرچمین یی کی تکrrذیب کرسrrکتا ہے۔ یہ کrrا ہrrر مبصrrر حضrrرت خrrواجہ صrrاحب کے دعrrو اصحاب کوئی " نrrئی تعلیم نہیں دیrrتے بلکہ چrrاہتے ہیں کہ مسrrیحی تعلیم وعقائrrدد حاضرہ کے الفrrاظ میں ادا کیrrا جrrائے تrrاکہ مسrrیحی زمrrانہ گذشrrتہ کے کو دور

غیر مروج فلسفیانہ الفاظ کو بغیر سوچے سrمجھے نہ رٹrا کrریں۔ یہ بجنسrہ ایسrاہے جیسا کوئی مسلمان اسلامی عقائد کی دورحاضرہ کے خیالات کے مطابق تشریح کرے صرف ایک ناواقف شخص ہی ایسrrے مسrrلمان کی بrrابت کہیگrrا کہ وہ نrrئی

تعلیم دے رہاہے اوردائرہ اسلام سے باہر ہونا چاہتا ہے۔ ڈاکrrٹر سپیردسrrمپن نےان تقrrاریر کے خلاف جrrو گrrرٹن کrrانفرنس میں

د جدیrدہ اورمسrیح کی ذات لکھrاہے۔ یہ16ہrوئی تھیں ایrک رسrالہ بنrام" معتقrدات قابل مصنف بھی اس بات کrrو صrrاف کردیتrrا ہے کہ معتقrrدات جدیrrدہ کrrوئی نrrئی تعلیم اور عقائrrد نہیں جن کrrو یہ جمrrاعت پrrرانے اعتقrrادات کے عrrو� اختیrrار کرنا چاہتی ہے "۔ وہ کہتrrا ہے کہ" ان اصrrحاب کی یہ کوشrrش ہے کہ اپrrنے پrrرانےدر حاضrrرہ کے خیrrالات کے سrrاتھ تطrrبیق کrrریں"۔ خrrواجہ صrrاحب عقائrrد کی دو خrrودہی دیکھ سrrکتے ہیں کہ ان اصrrحاب کے مخrrالفین تسrrلیم کrrرتے ہیں کہ وہ کوئی نئی تعلیم نہیں دیrتے بلکہ وہی تعلیم دیrتے ہیں جrو صrدیوں سےکلیسrیا میں

رائج ہے۔ بمصrrداق مشrrتے نمrrونہ ازخrrروارے ہم خrrواجہ صrrاحب کے ان اقتباسrrات کولیتے ہیں جو انہوں نے مرحوم ڈاکٹر ریشڈال صاحب کی تقریrrر سrrے لrrئے ہیں اور جrrو ان کے خیrrال کے مطrrابق ثrrابت کrrرتے ہیں کہ الrrوہیت مسrrیح کی جگہ ابآاپ ایک اورجگہ "اسلام" سrrے کوئی " نئی تعلیم " سکھائی جارہی ہے۔ جس کو تعبrیر کrرتے ہیں اور گویrrا ہندوسrتان کے جاہrrل مسrلمانوں کrو کہrrتے ہیں کہ مرحrوم ڈین صاحب اسلام کی طرف رجوع کررہے ہیں ان ناواقف مسلمانوں کو ہم بتلانrrا چاہتے ہیں کہ مرحوم ڈاکٹر صاحب اسلام کو ایک بے حقیقت شے خیال کrrرتے

16 Sparrow, Simpson Modernism and the Person of Chirst.

Page 29: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

آاپ ان انگریزوں کو جوبوجوہ چنrد درچنrrد اسrلام کے حلقہ بگrوش ہrrوچکے تھے اور " سودائی" خیال فرماتے تھے ۔17ہیں

بہrrر حrrال ہم یہrrاں یہ ظrrاہر کرنrrا چrrاہتے ہیں کہ جس تعلیم کrrو خrrواجہ صاحب " نئی تعلیم" خیال کرتے ہیں۔ درحقیقت وہی تعلیم ہےجو" صدیوں سrrے

جناب مسیح کے نام پر دی جارہی ہے"۔آانخداوند حقیقی اورکامrrل اول۔ ڈاکٹر صاحب مرحوم نے یہ فرمایا تھا کہ آاپ کی روح ،عقrrل، اور قrrوت ارادی انسrrانی تھی۔ کیrrا یہ کrrوئی" انسrrان تھے اور آائی ہے کہ جناب مسیح خrrدا تھے نئی تعلیم" ہے کیاکلیسیا صدیوں سے سکھاتی آانخداوند کا مبارک جسم تو انسانی تھا۔ لیکن ان کی روح پر انسان نہ تھے یاکہ انسانی نہ تھی؟ مقدس اتھاناسیس کا عقیدہ مسیحی کلیسیا کو" صrrدیوں سrrے "آایrا ہے کہ" ایمrان صrحیح یہ ہےکہ ہم ایمrان لائیں اور اقrرار کrریں یہ سrکھاتا چلا کہ ابن اللrrه ہمrrارا خداونrrد یسrrوع مسrrیح خrrدا اورانسrrان ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کامrrل خrrداد نrrاطقہ اورانسrانی جسrم کی تrرکیب میں موجrود۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اورکامل انسrان نفس نفس نrrاطقہ اورجسrrم ایrrک انسrrان ہے"۔ یہrrاں صrrاف ظrrاہر ہے کہ کلیسrrیا کی یہآاپ کی روح بھی آاپ کrrrا جسrrrم ہی انسrrrانی تھrrrا بلکہ تعلیم ہے کہ نہ صrrrرف آاپ انسانی تھی۔ کوئی شخص بغیر انسانی روح کے کامل انسان نہیں ہوسکتا اگrrر

آاپ کrrو معلrوم ہوتrrاکہ ء میں۳۷۵مسیحی کلیسیا کی تrواریخ سrrے واقrrف ہrrوتے تrو د نrاطقہ آانخداونrد میں نفس ایک شخص مسمی اپولی نیریس کی یہ تعلیم تھی کہ آاپ کrrا جسrrم ایrrک انسrrانی جسrrم تھrrا لیکن اورانسrrانی روح نہیں تھی۔ اگrrرچہ کلیسیای جامع نے اس کوبدعتی قرار دیا تھا " اور صدیوں سrے" ایسrی تعلیم کrو بدعتی قرار دیتی رہی ہے پس ڈاکٹر صاحب مرحوم نے فرمایا تھاکوئی " نrrئی تعلیم

17 Rashdall, Conscience and Christ pp.259 -61

نہیں تھی بلکہ وہی تعلیم تھی جrrو" صrrدیوں سrrے جنrrاب مسrrیح کے نrrام پrrر دیجارہی ہے"۔

د ناطقہ کی تین بڑی صrrفات لیکن خواجہ صاحب فرماتے ہیں کہ نفس روح، عقل اور قوت ارادی ہیں۔اب اگر بقول ڈین )ڈاکٹر ریشڈال صاحب( مسrrیح میں یہ تینrrوں بrrاتیں اسrrی قسrrم کی ہیں جrrو انسrrان میں ہrrوتی ہے تrrوپھر وہ کن معنrrrوں میں خrrrدا ہے"۔ اول تrrrو روح، عقrrrل، اور قrrrوت ارادی" نفس نrrrاطقہ کی "صrrrفات" نہیں ہیں۔ خrrrیر اس امrrrر سrrrے ہم کrrrو اس وقت بحث نہیں ہے لیکن خواجہ صاحب کو معلوم ہے کہ مسیحی کلیسیا سrrیدنا مسrrیح کrrو کامrrل خrrدا اورآاپ کے سrrوال کrrا جrrواب ڈاکrrٹر صrrاحب مرحrrوم آائی ہے۔ کامل انسان مانتی چلی

آاخری حصہ میں موجود ہے۔ کی اسی تقریر کے دوم۔ ڈاکٹر صاحب مرحوم نے یہ کہrrا تھrrا کہ سrrیدنا مسrrیح کی انسrrانی روح ازل سے موجود نہیں تھی ۔ مسیحی کلیسیا کی صدیوں سrrے یہی تعلیم رہییی ازل سrrے موجrrود نہیں تھrrا اوریہی کلیسrrیا کrrا کہ کلام ازلی ہے لیکن انسان عیس مسrrلمہ عقیrrدہ ہے۔ پھrrر خrrواجہ صrrاحب کیrrونکر اس کrrو " نrrئی تعلیم" سrrے تعبrrیر کرسکتے ہیں؟ کلیسrrیا کrrا یہی عقیrrدہ رہrrا ہےکہ مقrrدس ثrrالوث کrrا دوسrrرا اقنrrوم یrrا کلام الله ازل سے موجودہے کیونکہ " تثلیث میں کوئی مقدم یrrا مrrوخر نہیں۔۔۔۔۔ بلکہ کل تینوں اقانیم ہم قدم ہیں )عقیدہ اتھاناسیس ( اور پیدائش سے پہلے سیدنا مسیح کی انسانی روح کا وجود نہیں تھا۔بلکہ" کلام مجسم ہوا اورہمارے درمیrrان

(وہ تجسم سےپہلے مجسم نہیں تھا "۔ یہی تعلیم صدیوں سrrے۱۴: ۱رہا"۔)یوحنا جنrrاب مسrrیح کے نrrام پrrر دی جrrارہی ہے "۔ خrrواجہ صrrاحب موصrrوف کی عrrدم

واقفیت اس کو ایک " نئی تعلیم "بنارہی ہے۔

Page 30: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

سوم۔ ڈاکٹر صاحب مرحrrوم نے یہ کہrrا تھrrاکہ سrrیدنا مسrrیح کی الrrوہیتآانخداونrrد کی سے یہ مراد نہیں کہ وہ عالم کل تھے۔ یہ تعلیم بھی نrrئی نہیں بلکہ زبان مبارک نے خود دی ہے۔ روز قیامت کے بrrارے میں خداونrrد نے فرمایrrا ہے"۔آاسrrمان کے فرشrrتے ، لیکن اس دن اوراس گھڑی کی بابت کوئی نہیں جانتا ۔ نہ

( مقrrدس لوقrrا انجیrrل۳۲: ۱۳۔ مrrرقس ۳۶: ۲۴نہ بیٹrrا مگrrر صrrرف بrrاپ "۔ )مrrتی نrrویس فرماتrrاہے "۔ اور وہ لڑکrrا )سrrیدنا مسrrیح( بڑھتrrا اور قrrوت پاتrrا گیrrا اورحکمت

(اب خrrواجہ صrrاحب ہی ملاحظہ فرمrrالیں کہ ڈاکrrٹر۴۰: ۲سrrے معمrrور ہوتrrا گیrrا") صاحب مرحوم کی " تعلیم صدیوں سے جنrrاب مسrrیح کے نrrام پrrر دی جrrارہی ہے "۔ یrrا نہیں۔ اگrrر خداونrrد پیrrدائش کے وقت سrrے ہی عrrالم کrrل تھے" تrrو حکمتد معجrrز بیrrان سے معمور ہوتrا ہوگیrrا" بے معrrنی الفrrاظ ہrrونگے۔ اور خداونrد کے زبrانمن ہیں۔ تجسrrrم کrrrا مطلب ہی یہ ہے کہ علم محrrrدود کے الفrrrاظ تrrrو فیصrrrلہ ک ہوجائے اگر خداوند کی انسrrانی روح کrrل امrrور سrrے واقrrف تھی اور تجسrrم کے وقت سے ہی عالم الغیب اور عالم کل تھی تrو وہ انسrانی روح نہ ہrوگی۔ وہ خrدا کی روح ہوگی لیکن کلیسیا کی تعلیم یہی ہے کہ " وہ خrrدا اورانسrrان ہے مگrrر دو نہیں بلکہ ایrک ہی ہے۔ ایrک ہے اس طrrور پrر نہیں کہ الrوہیت کrو جسrم سrےاا ایrrک ہے۔ اس طrrورپر rrا۔ مطلقrrول کرلیrrدا میں قبrrو خrrانیت کrrدل ڈالا بلکہ انسrrب نہیں کہ جrrوہروں کrrا اختلاط ہrrوا۔ بلکہ اقنrrوم کی یکتrrائی ہے"۔ اتھاناسrrیس کrrا

عقائد نامہ(۔آاپ کی خrrrواجہ صrrrrاحب فرمrrrاتے ہیں کہ اس تیسrrrری بrrrات نے الrrrوہیت چھrrrrوڑ آانخداوند کی(نبوت کا بھی صفایا کردیا۔ کیوں صاحب؟ کیا نبی عالم الغیب ہrrوا ( د عربی غیب کی باتوں سے آاپ بھول گئے ہیں کہ رسول کرتے ہیں یا عالم کل۔کیا

(۔۳۲۔ سورہ ہود نمبر ۴۹واقف نہ تھے)سورہ انعام نمبر

آانخداونrrد کی الrrوہیت میں اور چہrrارم۔ ڈاکrrٹر صrrاحب نے فرمایrrا تھrrاکہ آاپ کی معجزانہ پیدائش میں کوئی لازمی تعلrق نہیں۔ اگrر کrوئی شrخص معجrrزانہآاپ کا مطلب تھاکہ پیدائش کا منکر ہو تو بھی وہ الوہیت کااقرار کرسکتاہے۔ یہ دونوں باتیں لازم ملزوم نہیں ہیں یہ دونوں عقیدے ایrrک دوسrrرے سrrے علیحrrدہ ہیں کلیسیائ جامع کی یہ تعلیم ہے کہ ابن الله پیدائش کے وقت ابن اللrrه نہیں ہوا تھا۔بلکہ ازل سے ہی ابن الله تھrrا لہrrذا ازلی کلمہ کی الrوہیت اور پیrدائش کrا

آاپس میں تعلق نہیں۔آاپ فرمrrrاتے ہیں کہ مسrrrیح سrrrے بن بrrrاپ ہrrrونے سrrrے دین لیکن جب

آاتے ہیں "۔ صrrفحہ آاپ نے۳۳موصrrوف انکrrاری نظrrر آاپ غلrrط فرمrrاتے ہیں۔ تrrو آاخrrر میں فرمایrrا ہے کہ محبت اور اخلاص کی بنrrا پrrر" اپنی کتاب کے دیباچہ کے

آاپ کی خلrrوص نیت پrrر۱۲صrrفحہ آاپ نے یہ کتrrاب تحریrrر کی ہے۔ لہrrذا میں آاپ کی اس غلطی کو ڈین مرحوم کی تصrrنیفات سrrے عrrدم شک نہیں لاتا۔ بلکہ آا پ کسrrی مصrنف واقفیت پر محمول کرتrا ہrوں اور بrرادرانہ صrrلاح دیتrrا ہrrوں کہ کی کتاب کا مطالعہ کئے بغیر رائے قائم نہ کیrrا کrrریں۔ ڈاکrrٹر صrrاحب مرحrrوم

آاپ یrrاد رکھیں کہ اس سrrے مrrیری مrrراد نہیں کہ18اپrrنی کتrrاب میں فرمrrاتے ہیں " میں معجزانہ پیدائش کے برخلاف ہrrوں اورنہ ہی میں اب اس کے بrrرخلاف کچھ

۔ اب خrواجہ صrاحب ہی انصrاف کrریں کہ " کیrا۳۵کہنے کrو تیrار ہrوں"صrفحہ آاتے ہیں"۔ ڈین صاحب موصوف مسیح کے بن باپ ہونے سے انکاری نظر

آانخداونrrد نے کبھی اپrrنی پنجم۔ ڈین صrrاحب مرحrrوم نے فرمایrrا تھrrاکہ یی نہیں کیا۔ یہاں پھrر میں خrواجہ صrاحب کrو ان ذات کے لئے الوہیت کا دعو کی مذکورہ بالا کتاب کی طrrرف متrrوجہ کرتrrاہوں جس میں ڈین صrrاحب نے اپrrنےآاپ فرمrrاتے ہیں " اس وقت خیالات کو صrrاف طrrورپر ظrrاہر اور واضrrح کیrrا ہے کہ 18 Rashdall, Jesus, Human and Divine. P.35.

Page 31: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

آاپ کی سوال زیر بحث یہ نہیں کہ ہمارے خداوند نے دعrrوے کrrئے ہیں جن سrrے آاپ نے الوہیت مدلل طور پر مستنبط ہوسrrکتی ہے۔ میں نے صrrرف یہ کہrrا تھrrا کہ آاپ نے صrریح الفrrاظ میں یہ کبھی یی نہیں کیrا تھrا۔ صاف طورپر الوہیت کا دعrrو نہیں فرمایا کہ میں خدا ہrrوں۔۔۔۔ اوریہ تعلیم کلیسrrیا کی تعلیم کے خلاف نہیں۔ کیونکہ عقائد ناموں میں ہم کو یہ نہیں سکھایا گیا کہ ہمارے خداونrrد نے الrrوہیتیی کیا تھا لیکن اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ہم ان کو الوہیت کا درجہ نہ کا دعو دیں کلیسrrیا نے مسrrیح کrrو خrrدا مانrrا ہے یعrrنی کامrrل خrrدا اورکامrrل انسrrان اورمrrیرا

آاپ ہی فرمrائیں۴۰مrذہب یہ ہے کہ کلیسrیا اس امrر میں حrق پrر ہے" صrفحہ اب کہ کیا یہ مرحوم کوئی " نئی تعلیم" دیتے تھے یاوہی تعلیم جو صدیوں سے جنابآاپ جیسrے اصrrحاب کے مرحrوم ڈاکrٹر صrاحب مسیح کے نام پر دی جrارہی ہے۔ نہrrایت شrrاکی تھے ۔ چنrrانچہ وہ اپrrنی مrrذکورہ بrrالا کتrrاب کی فصrrل اول میں کہrrتے ہیں " اخبrrاروں کی ایrrک بrrڑی تعrrداد نے دنیrrا میں ۔۔۔۔ وہ بrrاتیں شrrائع کردیں جو میں نے خداونrrد کی انسrrانیت کے بrrارے میں کہی تھیں لیکن انہrrوں نے وہ بrrاتیں شrrائع نہ کیں جrrو میں نے خداونrrد کی الrrوہیت کی بrrابت کہی تھیں۔پس ہزاروں اشخاص نے یہ نتیجہ اخذ کرلیاکہ میں نے مسیح کی الوہیت کrrا انکار کیا تھا"۔ ان ہزاروں اشخاص" کی صف میں ہم کو حضرت خواجہ صاحب

آاتے ہیں۔ بھی نظر

Page 32: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

باب پنجمباب پنجمکلیسیائی رسوم اورمشرکانہ عقائدکلیسیائی رسوم اورمشرکانہ عقائد

فصل اولفصل اولکلیسیائ رسومکلیسیائ رسوم

تمہید۔ مسیحیت اور رسومتمہید۔ مسیحیت اور رسومیی تrrرین اناجیrrل کے مطrrالعہ سrrے یہ ظrrاہر ہے کہ مسrrیحیت صrrرف اعلاا روحانی اصول پر ہی مشتمل ہے اور وہ ان مراسم سے جن سے دیگر مذاہب مثلآاتے ہیں سراسrrر پrrاک ہے۔یہی ہندو مrrذہب ، یہrrودیت اوراسrrلام ہم کrrو لrrدے نظrrر وجہ ہے کہ مسrrrrیحیت میں عrrrrالمگیر مrrrrذہب ہrrrrونے کی اہلیت بھی ہے صrrrrرف دورسrrمیں مسrrیحی کلیسrrیا میں پrrائی جrrاتی ہیں یعrrنی بپتسrrمہ اور عشrrائے ربrrانی ۔ بپتسمہ کلیسrیا میں شrمولیت کی رسrم ہے۔ اور عشrائے ربrانی ہمrارے منجی کی مبارک موت کی یادگار ہے۔ ان دو رسوم کی بابت حضrrرت خrrواجہ کمrrال الrrدینآاپ صاحب فرماتے ہیں کہ یہ بھی مشرکانہ مذاہب ہے مسیحیت نے اخrrذ کی ہیں۔

قکہتے ہیں کہ " جوکچھ بھی وہ یح کے متعل اب مس ت( جن ائی دوس )عیسآافتاب پرستی میں موجود ہے۔ بپتسمہ اور مانتے ہیں وہ سب کی سب قبل از مسیح عشائے ربانی بھی پہلے سے موجود ہے۔۔۔۔۔ الغrrر� کونسrrی بrrات ہے جrrو پیگن

"متھrrرا مrذہب میں بپتسrمہ اور عشrائے ربrانی کی۸۶ازم میں موجود نہیں" صفحہ ہم اس فصrrل میں۱۲۹رسم بھی قبل از مسیح صدیوں پہلے اداہوتی تھی "صrrفحہ

یہ ثrrابت کرنrrا چrrاہتے ہیں کہ خrrواجہ صrrاحب کے دعrrاوی کہ بپتسrrمہ اور عشrrائے

اا غلrط ہیں اور rrئی ہیں قطعrے لی گrrآافتاب پرستی اور متھرا مذہب س ربانی کی رسوم عدم تحقیق اور عدم واقفیت پر مبrrنی ہیں۔اول تrو خrواجہ صrاحب کrو معلrوم ہونrا چاہیے کہ یہ رسوم مسیحیت کا جزولاینفک نہیں ہیں۔ مسیحیت صrrرف روحrrانیتاا انجمن احبrrrrrrاب )پrrrrrrر ہی مشrrrrrrتمل ہے اور یہی وجہ ہے کہ بعض فrrrrrrرقے مثل

Quakers)واجہrrrل میں نہیں لاتے پس خrrrو عمrrrیرہ ان کrrrوج وغrrrتی فrrrاور مک صاحب کو ان رسوم کی بنا پر مسیحیت کو مشرکانہ مذہب قrrرار دینrا عقrل سrے بعیrrrد ہے لیکن ہم خrrrواجہ صrrrاحب کی خrrrاطر اگrrrر مrrrان بھی لیں کہ یہ رسrrrومیی کسrrی طrrرح سrrے صrrحیح مسیحیت کا جزوہیں تو بھی ان کا مrrذکورہ بrrالا دعrrو

نہیں ہوسکتا۔

((۱۱))بپتسمہ کی تاریخ ۔ بپتسمہ ایک یہودی رسم تھیبپتسمہ کی تاریخ ۔ بپتسمہ ایک یہودی رسم تھی

اول بپتسمہ۔ اگر خواجہ صاحب تحقیق کرنے کی تکلیف گوارا فرمrrاتے تrrو ان پrrر ظrrاہر ہوجاتrrا کہ بپتسrrمہ کی رسrrم یہودیrrوں میں سrrیدنا مسrrیح سrrے پہلے جاری تھی۔اہل یہود غrیر اقrوام کے اشrخاص کrو یہrودیت میں داخrل کرلیrا کrرتے تھے۔سrrrکندر اعظم کی فتوحrrrات نےاہrrrل یہrrrود کی کایrrrا پلٹ دی تھی۔ جب

آابrrاد۳۳۱ ء میں سکندریہ کی بنیاد پڑی سrrکندر نے بہت سrrے یہودیrrوں کrrو وہrrاں کردیrrا۔ اس کے بعrrد یونrrانی اور رومی اراکین سrrلطنت کی دانشrrمندانہ حکمت عملی اہل یہود کrrو مغrrربی ممالrrک میں لے گrrئی اور وہ مشrrرق ومغrrرب کrrو یکجrrا کrrرنے کrrا وسrrیلہ ہrrوئے۔ انہrrوں نے غrrیر اقrrوام میں خrrدا کی وحrrدانیت کrrا تصrrوردد عrrتیق کے یونrrانی تrrرجمہ سrrپٹواجنٹ نے مشrرکین پrر ظrrاہر کردیrrاکہ rrپھیلادیا۔ عہ یی ہے۔ اہل یہود کی روحانی زنrrدگی یہود کا مذہب دیگرجملہ مذاہب سے برترواعل

Page 33: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

کے مرکز ان کے عبادتخانے ہوتے تھے جو بڑے قصبہ اور شہر میں ان کے مذہب کے زنrrrدہ گrrrواہ تھے۔ فrrrائلو کہتrrrا ہے کہ" ہrrrر شrrrہر میں سrrrبت کے روز ہrrrزاروں درسrrگاہیں کھrrولی جrrاتی ہیں جن میں دانش ، فہم ، اعتrrدال ،انصrrاف اور دیگrrر نیکیوں کی تعلیم دی جاتی ہے"۔ جب مشrrرکین بrrازاروں ، عrrدالتوں ، حمrrاموں اور تماشگاہوں یا سیانی مناظروں کے تماشہ کےلئے جrrاتے تھے وہ یہrrودی عبادتخrrانوں کے کھلے دروازوں کو دیکھ سکتے تھے اور پرستاروں کی دعاؤں کrrو سrrن سrrکتے

تھے۔ گیرودار حاجب ودرباں دریں درگاہ نیستہرکہ خواہد گوبیا وہر کہ خواہد گوبرو

تrrاریخ اس امrrر کی شrrاہد ہے کہ مشrrرکین میں سrrے ہrrزاروں یہrrودیت کے حلقہ بگوش ہوگئے تھے۔ جو اشخاص بپتسمہ پاکر ختنہ کرانے پrrر رضrrامند ہوجrrاتے وہ باقاعدہ طور پر یہود میں شمار کئےجrrاتے لیکن ایrrک بrrڑی جمrrاعت ایسrrی بھی

۔۲۲، ۲: ۱۰تھی جس کے شرکاء کو اہل یہود نے " خدا ترس" )دیکھو اعمrrال آاتے تھے سrبت کrا دن۲۶، ۱۶: ۱۳ کrا نrام دے رکھrrا تھrrا۔ وہ عبادتخrانوں میں

مانتے تھے لیکن مختون نہیں تھے۔کیrrونکہ ختنہ کی وجہ سrrے ان کومrrاں بrrاپ اوردر حاضرہ میں جrrو شrrخص بپتسrrمہ لیتrrا رشتہ داروں کو چھوڑنا پڑتا تھا جس طرح دو ہے وہ اپنے گھر سے خارج کیا جاتاہے ۔ پس اہل یہود اور یہودیت نے مشرکین کو اس قدر متاثر کردیا تھا کہ حکیم سینیکا کہتا ہےکہ " اس کمبخت قوم نے اپrrنے فrrاتحوں کrrو مفتrrوح کرلیrrا ہے" اور ٹیسrrی ٹس کہتrrا ہے کہ اہrrل یہrrود کے مریrrد بے

John)شrrrrمار تھے جrrrrان ہrrrrرکینس Hyrcannus) و اورrrrrل ادومیہ کrrrrنے اہ نے اہل اتوریہ کو زبردستی یہrrودیت کے حلقہ بگrrوش(Aristobolus)ایرسٹوبولس

کرلیا تھا۔ دمشق کی عورتوں کی ایrک بrڑی تعrrداد یہrrودیت پrrر عاشrrق تھی۔خrrاص قبrrل مسrrیح۱۳۹ قبل مسیح اہل یہود روم گrrئے تھے اور ۱۶۱رومہ کا یہ حال تھاکہ

کے ناظم نےاہل یہود کو شہر بدرکردیا تھاکیونکہ اس اثناء میں یعنی بائیس سrrال کے عرصrrہ میں اہrrل یہrrود نے تبلیغی مسrrاعی کی وجہ سrrے روم کے بے شrrمار

قبل مسیح میں جب روم نے اہrrل۶۳لوگوں کو یہودی مذہب میں شامل کرلیا تھا ۔ یہود کے ملک پر قبضہ پایا تو اہل یہود مغرب کے لاطینی ممالک میں پھیل گئے

مرخ ہوتrrا اہrrل یہrrود بھی وہrrاں چلے جrrاتے۔ ان کrrا مrrذہب لوگrrوں ۔ جدہر تجارت کا کے دلوں کو متاثر کرنے لگا وہ غیر اقوام کو یہودیت کے حلقہ بگrrوش کrrرتے جب وہ کسی کو "غیر اقوام " میں سے یہودیت میں داخل کرتے تھے وہ نہ صرف اس کا ختنہ کرتے تھے بلکہ بپتسمہ بھی دیا کرتے تھے ۔ اس کے معلموں میں سrrے تین اس کو تالاب کے پا س لے جاتے جہrrاں وہ گrردن تrک پrانی میں کھڑاکردیrrا جاتا اور معلم شریعت کے احکام اس کو سناتے وہ ان احکام پر چلنے کا وعدہ کرتrrا تب اس بrrرکت کrrا کلمہ پڑھrrا جاتrrا اوراس کوپrrانی میں غrrوطہ دیrrا جاتrrا۔یوحنrrا بپتسمہ دیrrنے والے نے اس رسrrم کrو یہودیrrوں کے لrrئے مقrrرر کیrrا اوراتrrنے اشrخاصکrrو اس نے بپتسrrمہ دیrrا کہ اس کrrا نrrام ہی " یوحنrrا بپتسrrمہ دیrrنے والا" پڑگیrrا۔

(سیدنامسrrیح کے۲۶: ۳بrrاب( اور دیrrا )یوحنrrا ۳سیدنامسrrیح خrrود بپتسrrمہلیا)مrrتی (۲: ۴شاگرد اس کی حین حیات میں لوگوں کrrو بپتسrrمہ دیrrا کrrرتے تھے )یوحنrrا

سیدنا مسیح نے بپتسمہ دے کرلوگوں کrو کلیسrیا میں شrامل کrرنے کrاحکم بھی :۲( اوران کے شاگرد اس پر عمل پrrیرا بھی رہے )اعمrrال ۹: ۲۸صادر فرمایا")متی

وغیرہ(اورتاریخ اس امر پر شاہد ہے کہ رسولی زمrrانہ۵: ۱۹، ۴۸: ۱۵، ۱۶: ۸، ۳۸درحاضرہ تrک ہrر ملrک اور زمrانہ کی کلیسrیا بپتسrمہ کے ذریعہ لوگrوں کrو سے دو

آائی ہے۔ کلیسیا میں شامل کرتی چلی

Page 34: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

مسیحی بپتسمہ مشرکانہ رسم نہیں ہےمسیحی بپتسمہ مشرکانہ رسم نہیں ہےآافتrrاب معلrrوم نہیں خrrواجہ صrrاحب کس بنrrا پrrر فرمrrاتے ہیں کہ بپتسrrمہ اا مrrذہب میں بپتسrrمہ کی اا سrrچ ہے کہ مختصrrر rrا ہے ۔ یہ غالبrrا گیrrے لیrrتی سrrپرس رسrrم جrrاری تھی لیکن یہ بrrات غلrrط ہے کہ مسrrیحی رسrrم محقrrرا مrrذہب سrrے لی گئی تھی چنrانچہ ڈاکrٹر پلمrر صrاحب کہrتے ہیں " مشrرکانہ بپتسrمہ کrا مسrیحی

ہے" کہrrاں سrrانڈ کے خrrون میں19بپتسrrمہ کے سrrاتھ کrrوئی تrrواریخی تعلrrق نہیں آانکھوں میں ٹپکانا اورکہrrاں غسل کرنا اور خون کا چاٹنا اوراس کوکانوں ، نتھنوں اور مسیحی بپتسمہ !! وحشی اقوام میں جب کسی شخص کو کسی قبیلہ میں داخل کرتے تھے تو جانور کا خrrون اس پrر چھڑکrrا جاتrrا تھrrا اور اس خrrون کے وسrrیلے وہ

تھا مشرکانہ مrrذاہب20بچہ قبیلے کے معبود یادیوتا کے ساتھ یگانگت حاصل کرتا کے خونیں بپتسمہ کا بھی یہی مrدعا تھrا اوران کے پrیروؤں کے خیrالات اس حrrد سے بڑھے ہrوئے نہیں تھے۔ لیکن ایسrے خیrالات ہم کrو انجیrل کی تحریrرات میں

کہیں نہیں ملتے۔

بپتسمہ کی رسم اور پولوس رسولبپتسمہ کی رسم اور پولوس رسول خواجہ صrrاحب پولrrوس رسrrول پrrر الrrزام لگrrاتے ہیں کہ اس نے یہ مشrrرکانہ رسrrم مسrrیحیت میں داخrrل کrrردی۔ ہم بپتسrrمہ کی تrrاریخ اورانجیrrل سrrے ثrrابت کرچکے ہیں کہ یہ بات سراسر غلط ہے۔ اتمrام حجت کی خrاطر ہم پولrوس رسrول کے الفاظ سے خواجہ صاحب کی تسلی کردیتے ہیں۔ رسول مقبrrول کی تحریrrرات سے یہ ظاہر ہوجاتاہے کہ وہ مسیحی بپتسمہ کا پیشrrرؤ متھrrرا کrrا بپتسrrمہ نہیں مانتrrا بلکہ یہrودیت میں اس کی پیش خrبری دیکھتrا ہے اور یہrودیت ہی میں مسrیحی

19 Hastings. Dictionary of the Bible.vol.1. Art Baptism. P.23820 Encyclopeida of Religion and Ethics. Vol2 p.372

آاتrrاہے۔ چنrrانچہ وہ کرنتھیrrوں کrrو کہتrrا ہے کہ" اے بپتسrrمہ کrrا ایمrrا اس کrrو نظrrر بھrrائیو میں تمہrrارا اس سrrے نrrاواقف نہیں رہنrrا چاہتrrا کہ ہمrrارے سrrارے بrrاپ دادا بادل کے نیچے تھے اور سrrب کے سrrب سrمندر میں سrrے گrrذرے اورسrrب ہی نےیی کا بپتسمہ لیا" پولrrوس رسrrول اسrrرائیلیوں کے بrrادل اس بادل اور سمندر میں موس کے نیچے سrrے گrrذرنے اور سrrمندر کے پrrانی میں سrrے گrrذرنے میں نہ سrrانڈ کے غسل میں مسیحی بپتسمہ کی تصویر دیکھتا ہے ۔ اسی طرح مقrدس پطrرس بھی یہودیت کی تاریخ میں بپتسمہ کا ایما پاتا ہے اورکہتا ہے کہ "جب خدا نrrوح کے وقت میں تحمل کrرکے ٹھہrrرا رہrrا تھrrا اور وہ کشrrتی تیrrار ہrrورہی تھی جس پrrر سrrوارآاٹھ جانیں پانی کے وسیلے سrrے بچیں اوراسrrی طrرح آادمی یعنی ہوکر تھوڑے سے پانی کا مشابہ بھی یعنی سیدنا مسیح کے جی اٹھنے کے وسیلے سے اب تم کrrو

(اب دیکھئے پطرس رسول یہودیت میں بپتسمہ کی۲۰: ۳پطرس ۱بچانا چاہے") تشبیہ ڈھونڈھتا ہے۔پولوس رسول بھی یہی کرتا ہے ۔ یوحنا بپتسrrمہ دیrrنے والا بھی یہودی رواج کو ہی اختیrار کرتrا ہے اور اپrنے بپتسrمہ اور مسrیحی بپتسrمہ میں فrrرق

( یوحنrrrا کrrrا بپتسrrrمہ " گنrrrاہوں کی۳۴: ۱۔ یوحنrrrا ۱۱: ۳بھی بتادیتrrrا ہے)مrrrتی معrrافی" کے لrrئے تھrrا لیکن مسrrیحی بپتسrrمہ میں نہ صrrرف گنrrاہوں کی معrrافی

( پس بپتسrمہ کی۳۸: ۲حاصل ہوتی تھی بلکہ روح بھی عطrrا ہrrوتی تھی )اعمrال رسم سیدنا مسیح نے یہودیت سے اخذ کrrرکے اس میں بلنrrد تrrرین مطلب بھردئrrیے

باب(اوربپتسrمہ محض رسrrم ہrrونے کے بجrrائے قrrوت کاہتھیrrار اور فضrل کrrا۳)یوحنا وسیلہ ہوگیا۔ اس کا بیرونی نشان نہ صرف پانی تھا بلکہ اس میں الفاظ کrrا اضrrافہ بھی تھا۔ سیدنا مسیح کے نrrام میں" کیrrونکہ مسrrیحی بپتسrrمہ" سrrیدنا مسrrیح کے نام میں دیا جاتrا تھrrا اس کrا انrrدرونی مطلب نہ صrرف گنrrاہوں کی معrافی حاصrل

کرتا تھا بلکہ پاکیزگی کی روح کا عطیہ بھی تھا۔

Page 35: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

مشرکانہ مذہب کے لٹریچر میں کہیں اس بات کا نشان بھی نہیں ملتrrا ان میں کسی دیوی دیوتا کے نام میں " بپتسمہ دیا جاتا ہو مسrrیحی بپتسrrمہ کrrا یہ امتیازی نشان کہ بپتسمہ" مسیح کے نام میں" دیا جاتا تھrrا عہrrد جدیrrد کی کتب

کاسرسری مطالعہ خواجہ صاحب پر یہ فرق ظاہر کردیتا ۔ ہم نے سطور بالا میں یہ کہا ہے کہ مشرکانہ مذاہب کا امتیازی نشان ان کا خونیں بپتسمہ تھاہمارے ناظرین سن کر حیران ہونگے کہ اگrرچہ دورحاضrرہ میںاا کلیسیائی واعظین اور مبشر ین بعض اوقات ایسے فقرات استعمال کرتے ہیں مثل ہم " مسrrیح کے خrrون سrrے چھrrڑکے گrrئےہیں" لیکن مقrrدس پولrrوس کی تحریrrرات میں ایسے فقرات اور خونیں اصطباغ کا نشان تک ہم کو نہیں ملتا ۔بلکہ وہ اپrrنے خطوط میں اپنے بھائی اوراپنی قrوم اہrل یہrود کی خrونیں قربrانیوں کی اصrطلاحات کی طrrrرف اشrrارہ بھی نہیں کرتrrا حrrالانکہ اگrrروہ چاہتrrrا تrrو ان اصrrطلاحات کrrا

استعمال کرسکتا تھا جس طرح عبرانیوں کے خط کے مصنف نے کیا ہے۔ ایrrک اوربrrات قابrrل غrrور ہے کہ مشrrرکانہ مrrذاہب کے خیrrال کے مطrrابق جیسrا ابھی ذکrر کریrا گیrrا ہےبپتسrrمہ کrrا اثrrر اعجrrاز کی قسrrم سrrے تھrrا اور مrrادی

تھا ان کا خیال تھا کہ مجرد سانڈ کے غسrrل سrrے اعجrrازی21خیالات سےوابستہ طrrورپر پrrاکیزگی حاصrrل ہrrوتی ہے لیکن پولrrوس رسrrول کrrا یہ ہرگrrز خیrrال نہ تھrrا کہ بپتسrrمہ سrrے اعجrrازی طrrورپر پrrاکیزگی حاصrrل ہrrوتی ہے ۔ اس کے نزدیrrک بپتسrrمہ نہیں بلکہ صلیب کا پیغام پرتاثیر شے ہے چنانچہ وہ فرماتاہے " مسیح نے مجھے بپتسمہ دینے کو نہیں بھیجا بلکہ انجیل سنانے کو اور وہ بھی کلام کی حکمت سے نہیں تاکہ مسیح کی صلیب بے تاثیر نہ ہو"۔۔۔ صلیب کrا پیغrام نجrrات پrrانے

(۔بپتسمہ اور دیگر۱۸تا ۱۷: ۱کرنتھیوں ۱والوں کے نزدیک خدا کی قدرت ہے " ) (بالکrrل زور۲: ۴رسوم پر پولوس رسول اپنے ہrrادی اورمنجrrئی کی تقلیrrد میں )یوحنrrا

21 Cf.Rashdall, Idea of Atonement pp.204-5

نہیں دیتrrا چنrrانچہ یہ امrrر قابrrل غrrورہے کہ رومیrrوں کے خrrط میں جہrrاں وہ اپrrنے مسrrیحی اصrول کrrو شrrرح اوربسrط کے سrrاتھ پیش کرتrrا ہے وہ بپتسrمہ کrrا صrرفایک دفعہ ذکر کرتا ہے ۔ اور عشrrائے ربrانی کی رسrم کrrا بالکrrل ذکrrر نہیں کرتrا۔ بلکہ اس کی تحریرات سے صاف ظاہر ہے کہ ظاہری پانی کی بجrrائے وہ روحrrانی امور پrrر زوردیتrrا ہے اور اپrنے نومریrrدوں کrrو کہتrrا ہے کہ " جس میں مسrrیح کrا روح

(اس تجrrربہ کrو وہ باربrار مسrrیحی کی کسrوٹی۹: ۸نہیں وہ اس کا نہیں")رومیrrوں قرار دیتا ہے اوراپrنی تمrام تحریrرات میں صrرف ایrک جگہ اور وہ بھی اتفrrاقیہ طrورپر

(لیکن بrrار بrrار وہ روح کrrو۱۳: ۱۲کرنتھیrrوں ۱بپتسمہ او رروح کو متعلق کرتrrا ہے ) :۱۰، رومیrrوں ۲: ۳دیگر امور ایسے تجربrrوں کے سrrاتھ متعلrrق کرتrrا ہے )گلrrتیوں

وغrrrیرہ( جنکrrrا۱۳: ۲۔ تھسrrrلنیکیوں ۵تrrrا ۴: ۲کرنتھیrrrوں ۱۔ ۱۳: ۱، افسrrrیوں ۱۷بپتسمہ کی رسم کے ساتھ کسی طرح کابھی تعلق نہیں۔

یی کرسrrکتے ہیں کہ یہ معلوم نہیں کہ خواجہ صاحب کس بنا پrrر یہ دعrrو رسم مشrرکانہ مrذاہب اور خrاص کrrر متھrrرا مrذہب سrے مسrیحیت میں داخrل ہrrوئیاا خواجہ صrrاحب کrrو اس امrر کrا علم نہیں کہ بعض علمrاء کrا خیrrال ہے کہ غالب محقرانہ مذہب میں بپتسمہ کی رسrrم سرسrrے رائج ہی نہیں تھی۔ چنrrانچہ کیومrrون

۔22کہتا ہےکہ" درحقیقت غسل کی رسم متھرا کی عبادت کا جزو نہیں تھی

((۲۲))دوم۔ عشائے ربانی کی رسمدوم۔ عشائے ربانی کی رسم

عشائے ربانی کی ابتداعشائے ربانی کی ابتدا

22 Cumont, Quoted in Essays, Catholic and Critical, p.388 note.

Page 36: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

یی ہے کہ یہ رسrrم بھی مشrrرکانہ مrrذاہب سrrے خrrواجہ صrrاحب کrrا یہ دعrrو مسrrیحیت نے اخrrذ کی ہے۔ حrrالانکہ اگrrر خrrواجہ صrrاحب ان حrrالات پrrر غrrورفرماتے ہیں جن میں یہ رسم ادا ہوئی تو یہ خیال ان کے دل میں جاگزین نہ ہوتا۔

اہل یہود میں ہر سrال عیrد فسrح منrائی جrاتی تھی اوریہrrودی ہrزاروں کیآایا کرتے تھے ۔ تاکہ باہم مل کrrر اس تعداد میں اس خوشی کے موقع پر یروشلیم یی کے ذریعہ فرعrrون مصrrر کے rrدا نے موسrrو خrrرہائی اورنجات کی یادگاری کریں ج ہاتھوں سے بخشی تھی۔ سیدنا مسrrیح بھی شrrاگردوں کے سrrاتھ اپrrنی زنrrدگی کے آاخrrری ہفتہ میں اس مrrوقعہ پrrر یروشrrلیم گrrئے تھے ۔ اور وہrrاں ایrrک بالاخrrانہ میں اسرائیلی نجات کی یادگاری میں کھانا کھارہے تھے۔ اس مrrوقعہ کھrrانے پrrر ایrrک کباب شدہ برہ ہوتا تھا جو کڑوی ترکاری کے ساتھ کھایا جاتrا تھrا نrیز بے خمrیری

(یہ۱۸: ۱۲روٹی اور سrrرکہ کے سrrاتھ ملا ہrrوا پھrrل اور تrrازہ مے ہrrوتی تھی۔ خrrروج مرمعنی تھیں۔برہ اس برہ کی یاد میں کھایا جاتا تھا جس کا خون مصrrر تمام اشیاء پ میں دروازوں پر چھڑکا گیا تھا تاکہ ملک الموت اس خون کے نشان کو دیکھ کrrر بrrنی اسrrرائیل کے پہلوٹھrrوں کrrو ہلاک نہ کrrرے۔ کrrڑوی ترکrrاری ان کrrو اس تلخ غلامی کی یاد دلائی جاتی تھی جس سے خداوند نے ان کو رہائی بخشrrی تھی۔ جب سیدنا مسیح ان اشیاء کوکھاکر گذشrrتہ زمrrانہ کی نجrrات کے عہrrد کی یrrادآائندہ نجات کے نئے عہد کی یادگاری کی آاپ نے کو تازہ کررہے تھے اس وقت آاپ نے روٹی لی اور شrrکر کrrرکے تrrوڑی اوراپrrنے رسrrم کی بنrrا اس طrrرح ڈالی کہ شاگردوں کو دے کر فرمایالو کھاؤ۔یہ میرا بدن ہے جو تمہارے لئے دیا جاتrrا ہے ۔آاپ نے پیrالہ کولیrا اور میری یادگاری میں یہ کیrا کrرو اسrی طrrرح کھrrانے کے بعrrد شکرکرکے ان کو دیا اور فرمایا تم سب اس میں سrے پیrو کیrونکہ نrئے عہrد کrا یہ میرا لہو ہے جو تمہارے اوربہتوں کے گناہوں کی مغفرت کے لئے بہایا جاتا ہے ۔

، مrرقس۲۹تrا ۲۶: ۲۶جب کبھی اسے پیrrو مrیری یادگrاری میں یہ کیrrا کrرو)مrتی (۔۲۶تا ۲۳: ۱۱کرنتھیوں ۱۔ ۲۰تا ۱۹: ۲۲۔ لوقا ۲۵تا ۲۲: ۲۶

اس رسم کو مسیح نے شروع کیااس رسم کو مسیح نے شروع کیا اب خواجہ صاحب ہی ہم کو بتائیں کہ شماسیت اورمشرکانہ عناصر کrrا یہاں کیا تعلق ہے انجیل جلیل صاف طور پر ہم کrrو بتrrارہی ہے کہ سrrیدنا مسrrیحآائنrrدہ نجrrات کی اور محrrدود نے "پrrرانے عہrrد" کی اور گذشrrتہ نجrrات کی جگہ مخلصی کی جگہ عالمگیر مخلصی کی یادگrrار قrrائم کی۔لفrrظ "عشrrائے ربrrانی" خود اس بات کا شاہد ہے کہ یہ رسم خداوند کی عشا کی یادگاری ہے۔ اس کrrا

(ہمیں بتاتrrا ہے کہ یہ الفrrاظ یہrrودیت۱۶: ۱۰کرنتھیrrوں ۱دوسرانام" برکت کاپیrrالہ") سے اخذ کrrئے گrrئے ہیں کیrrونکہ یہ اس پیrrالہ کی طrrرف اشrrارہ کرتrا ہے جس میں سے لوگ فسح کے کھانے پر پیتے تھے پس صاف ثابت ہوگیا کہ سیدنا مسیح نے بپتسمہ کی طرح یہ رسrrم بھی یہrrودیت سrے ہی لی تھی۔کلیسrrیا میں شrامل ہrrونے کی رسم کو اختیار کرنے کے وقت خداوند نے ایrrک خrrونیں رسrrم یعrrنی ختنہ کrrو مٹادیا تھا اور صرف بپتسمہ کو اختیار کیاتھا۔ اسی طرح اس رسم کو اختیار کrrرتے وقت خداوند نے خونیں حصہ یعنی برہ کو کباب کrrرنے کی رسrrم کrrو چھrrوڑ دیrrا اور تrrازہ مے کے حصrrہ کی یادگrrاری کrrو برقrrرار رکھrrنے کے لrrئے اختیrrار کرلیrrا اور دونوں رسموں کے درد ناک اور خونیں حصص کو ترک کردیrrا۔ جس طrrرح بپتسrrمہ کی رسrrم کrrو اختیrrار کrrرکے اس میں بلنrrد اور عrrالی مفہrrوم بھردیrrا تھrrا)یوحنrrا

باب (اسی طرح خداونrد نے اس رسrrم کrrو بھی یہrrودیت سrے اختیrrار کrرکے اس۳یی مطالب بھردئیے )یوحنا باب(۔۶میں بلند اور اعل

پس حقیقت ہم نے ظاہرکردی ہےکہ سیدنا مسیح نے پرانے عہد نامہ کی بجائے اپنا "نیاعہد " قائم کیrrا۔ اورکہ یہ رسrrم اہrrل یہrrود کی عیrrد فسrح پrrر ڈھrالی

Page 37: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

گئی تھی۔ اگر خrواجہ صrاحب عہrrد عrتیق کی کتب کrا مطrالعہ کrریں تrو ان پrرآایrrا تھrrا کہ واضrrح ہوجائیگrrا کہ اہrrل یہrrود کے ذہن میں یہ کبھی خیrrال بھی نہیں قربانی کرتے وقت وہ خدا کوکھاتے ہیں۔ اورکہ اعجازی طrrور پrrر ان قربrrانیوں سrrے انمور ہے ۔ اور کrو پrاکیزگی حاصrل ہrrوتی ہے۔ یہ خیrال یہrrودی مrذہب سrے کوسrrوں د چونکہ عشائے ربانی کی رسم اہل یہود میں ہی شروع ہوئی تھی اس رسم کے بrانی یعنی مسیح اوراس کے شrrاگردوں کے خrrواب وخیrrال میں بھی یہ مشrrرکانہ بrrات نہ

آائی تھی جس سے خواجہ صاحب کی کتاب بھری پڑی ہے۔

پولوس رسول اور عشائے ربانی کی رسمپولوس رسول اور عشائے ربانی کی رسم خواجہ صاحب پولوس رسول پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ اس نے متھرا کے مذہب سrrے عشائے ربانی کی رسم اخذ کرکے مسیحیت میں داخل کrrردی۔ جس سrrے صrrاف ظrrاہر ہوتrrا ہے کہ وہ پولrrوس رسrrول کی تحریrrرات سrrے قطعی نrrاواقف ہیں۔ اگrrر وہ کرنتھیوں کے نام کے پہلے خط کو پڑھنے کی زحمت گوارا کرلیتے تو اس نrrتیجہاا مشرکانہ مrrذاہب میں اس رسrrم کی ماننrrد پر ہر گز نہ پہنچتے یہ سچ ہے کہ غالباا حق ہے کہ پولوس رسول اس سrrے واقrrف تھrrا ایک رسم جاری تھی ۔ یہ بھی غالباا غلrط ہے کہ پولrrوس رسrrول نے اس رسrrم rrاچکے ہیں ۔ یہ قطعrrا ہم دکھrrلیکن جیس کو مشرکانہ مذہب سے لے کر مسیحیت میں داخل کردیا۔ وہ خrrود اقrrرار کرتrrاہے کہ اس نے اس رسrم کوکلیسrیا سrے قبrول کیrا تھrا۔ چنrانچہ وہ کہتrا ہے " یہ بrاتخداونrrrrrد سrrrrrے مجھے پہنچی اورمیں نے تم کrrrrrو بھی پہنچrrrrrادی ۔۔۔۔۔۔الخ" )

( ڈاکrrٹر بیکن جیسrrا نقrrاد )جس کے بعض نتrrائج سrrے۲۶تrrا ۲۳: ۱۱کرنتھیوں ۱ ہمیں اختلاف ہے( اس کو مانتا ہے کہ بپتسمہ اور عشائے ربانی کی رسم ابتدا ہی

۔ اسrی طrرح23سے کلیسیا میں رائج تھیں اور خود مسیح نے ان کو مقrrرر کیrا تھrrا

23 Bacon, Jesus and Paul, pp.7, 9, 59, 107, etc.

ایحوزن جیسا انتہا پسند شخص بھی اس بات کو قبول کرتا ہے کہ یہ رسrrم پولrrوس ۔ پس جب یہ رسrrrم24نے جrrrاری نہیں کی تھی بلکہ مسrrrیح نے جrrrاری کی تھی

کلیسrrیا میں پولrrوس رسrrول کے مسrrیحی ہrrونے سrrے پیشrrتر جrrاری تھی وہ اس کrrو کلیسیا میں مشرکانہ مذاہب سے ماخوذ کرکے کس طرح داخل کرسrrکتا تھrrا۔علاوہ

تrrا۱۴: ۱۰کرنتھیrrوں ۱ازیں مشrrرکانہ رسrrم کrrو وہ شrrیطانی رسrrم خیrrال کرتrrا ہے۔) (اورکہتا ہے کہ " جو قربانی غیر قومیں کرتی ہیں شیاطین کے لrrئے قربrrانی کrrرتی۲۲

ہیں نہ کہ خدا کے لئے" اور مسیحیوں کrrو اس شrrیطانی رسrrم کے خلاف خrrبردار کرتا اورکہتrrا ہے کہ " میں نہیں چاہتrrا کہ تم شrrیاطین کے شrrریک ہrrو۔ تم خداونrد کے پیrrالے اور شrrیاطین کے پیrrالے دونrrوں میں سrrے نہیں پی سrrکتے۔خداونrrد کے دستر خوان اور شیاطین کےدسترخوان دونوں پر شریک نہیں ہوسکتے"۔ یہاں پولrrوس

میں۱۷: ۳۲رسول شیاطین کے لئے بعینہ وہی لفظ استعمال کرتrrا ہے جrrو استشrrنا وارد ہrrوا ہے۔" انہrrوں نے شrrیاطین کے لrrئے قربانیrrاں گrrذرانیں وغrrيرہ" رسrrول مقبrrول مشرکین سے کہتrا ہے کہ" یrا ایھrا الکrافرون لا عبدماتعبrدون" اوراپrنے مریrدوں سrے کہتrrا ہے " جrrو کrrوئی نامناسrب طrrورپر خداونrد کی کی روٹی کھrrائے یrا اس کے

پیالے میں سے پئے وہ خداوند کے بدن اور خون کے بارے میں قصوروار ہوگا"۔ پس ظrrاہر ہے کہ پولrrوس رسrrول نے ا س رسrrم کومشrrرکانہ مrrذاہب سrrے اختیار نہیں کیا تھا۔ اس کے برعکس وہ یہودیت ہی میں عشائے ربrrانی کی رسrrمد کrrرنتھ کrrو کہتrrا ہے کہ" اے بھrrائیوں میں کی تشrrبیہ اور تصrrور دیکھتrrا ہے اوراہrrل تمہارا اس سے ناواقف رہنا نہیں چاہتا کہ ہمارے سب بrrاپ دادا نے۔۔۔۔ ایrrک ہی روحrrانی خrrوراک کھrrائی اورسrrب نے ایrrک ہی روحrrانی پrrانی پیrrا کیrrونکہ وہ اس روحانی چٹان میں سrrے پrrانی پیrrتے تھے جrوان کے سrrاتھ سrاتھ چلrتی تھی۔ اور وہ

(مزیrد بrراں جیسrا ڈاکrٹر بیکن کہتrاہے "۴تrا ۱: ۱۰کرنتھیrوں ۱چٹان مسیح تھا" )24 Eichorn, quoted in St.Paul and Mystery Religions.p.274.

Page 38: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

پولوس کہتا ہے کہ جب کبھی تم یہ روٹی کھاتے اوراس پیالے میں سے پیتے ہrrو تمآائے یہrrاں وہ یہrrودی خیrrال خداوند کی موت کrا اظہrrار کrrرتے ہrrو جب تrک وہ نہ اس کے ذہن میں تھا کہ عید فسح مصر کی غلامی سے نجات حاصل کrrرنے کrrا اظہار ہے ۔اگر اس کے ذ¨ن میں مشرکانہ مذاہب کا خیال ہوتrrا تrو وہ یrوں کہتrrا کہ

آابائے کلیسیائے بھی عہد عrrتیق ہی کے مختلrrف25تم اس ڈراماکی نقل کرتے ہو ۔ واقعات میں اس رسم کی پیش خبری دیکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جسٹن شrrہیدآابrائے کلیسrیا وغيرہ نے بھی اس کو محض ایک شیطانی نقrrل قراردیrا تھrrا۔ کیrrونکہ آاگے کا یہ قول تھrrاکہ " جrو کrrوئی اس گوشrت میں سrے کھاتrا ہے جrو دیوتrا کے قربrrان ہوچکrrا ہے وہ شrrیاطین کrrا مہمrrان ہوچکrrا اوراس کی رفrrاقت شrrیاطین سrrاتھ

۔26ہوگئی آایrrات ایک اور امر ہم ناظرین پrrر ظrrاہر کردینrrا چrrاہتے ہیں کہ منrrدرجہ بrrالا میں پولوس رسrrول فرماتrrا ہے کہ" جب کبھی تم یہ روٹی کھrrاتے اور اس پیrrالہ سrrے پیتے ہو تrو خداونrد کی مrوت کrا اظہrrار کrرتے ہrrو" یعrrنی روٹی اورمے بrrذات خrrود مسrrیح کے گوشrrت اور خrrون کrrا اظہrrار نہیں بلکہ اس جسrrم کااظہrrار کrrرتے ہیں جوصلیب پر شہید کیا گیا تھا۔ پس مسیح کے خون اور گوشت کے ساتھ رفاقت کا مطلب یہ ہے کہ مسیح مصلوب کےساتھ رفrrاقت رکھی جrrائے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول مقبول کہیں بھی مسیح کے " گوشت کو کھانے" اور" خون کو پیrrنے "

پس مشرکانہ رسوم کا پولوس رسول کے سrrاتھ کسrrی قسrrم کrا27کا ذکر نہیں کرتا بھی تعلق نہیں۔ رسول مقبول فرماتاہے " راستبازی اوربے دینی میں کیا میل جول یrrا روشنی اورتاریکی میں کیا موافقت ۔ مسیح کو بلیعال کے سrrاتھ کیrrا مrrوافقت ۔ یrrا ایمانrrدار کrrوبے ایمrrان سrrے کیrrا واسrrطہ خrrدا کے مقrrدس کrrو بتrrوں کے سrrاتھ کیrrا25 Bacon, Jesus and Paul.p.926 Recognition’s. ii.71.27 Kennedy St.Paul and Mystery Religions.p.270.

مناسبت ہے" کیا یہ ہوسکتاہے کہ ایک طرف رسول مقبول اپنے مریدوں کrrو یہ کہے کہ یہ شیطانی باتیں ہیں اور دوسری طرف اپنے مریدوں کو یہ کہے کہ یہ شیطانی بrrاتیں اختیrrار کrrرکے ان کrrو اپrrنے مrrذہب کrrا جrrزو جrrانو۔ کیrrا یہ بrrات قrrرین قیrrاس ہوسکتی ہے کہ مقدس پولوس جو مسrrیحیت میں یہrrودی عناصrrر کے داخrrل ہrrونے کا دشمن تھrا وہ بrڑی خوشrrی سrے مسrیحیت میں مشrرکانہ عناصrر کrو نہ صrرف داخrrل ہrrونے دیتrrا بلکہ خrrود داخrrل کردیتrrا۔مزیrrد بrrراں کیrrا یہ قrrرین قیrrاس ہے کہ وہ مسیحی جو غير اقوام پر شریعت کے حاوی نہ ہrrونے کے بrاعث پولrrوس رسrrول کے سrrخت مخrrالف تھے وہ جب پولrrوس رسrrول کrrو مسrrیحیت میں مشrrرکانہ عناصrrر داخrrل کrrرتے دیکھrrتے تrrو چپکے بیٹھے رہrrتے۔ اگrrر ایسrrا ہوتrrا تrrو ان کی زبردسrrت صدائے احتجاج کی گونج ہم کو عہد جدید کی کتب میں ضرور ملتی لیکن وہ مسیحی خاموش ہیں۔ تعجب ہے کہ پطرس جیسا شrخص جrو اوربrاتوں میں پولrوسآانکھrrrوں کے سrrrامنے پولrrrوس اس کے کے خلاف ہے دیکھ رہrrrا ہے کہ اس کی پیrrارے مسrrیح کی تعلیم بگrrاڑ رہrrا ہے۔ لیکن وہ نہ صrrرف خrrاموش بیٹھrrا دیکھتrrا

( ان دونrrوں میں ایمrrان کی۹: ۲ہے ۔ بلکہ ہمrrدوش ہrrوکر کrrام کرتrrا ہے )گلrrتیوں ۔۱۶۔ ۱: ۲اسrrrrاس کے متعلrrrrق کسrrrrی قسrrrrم کrrrrا اختلاف نہیں ہے )گلrrrrتیوں

( یروشلیم کے دیگررسول بھی اس کrrو ملامت نہیں کrrرتے۱۱، ۳: ۱۵کرنتھیوں ۱ ( پس ظاہر ہے کہ پولوس رسول کے خواب وخیrrال میں نہ تھrrا کہ۹تا ۷: ۲)گلتیوں

مشرکانہ عناصر کو مسیحیت میں داخل کرے پروفیسر گارڈنر جیسrrا شrrخص بھی یہ کہrrنے پrrر مجبrrور ہوتrrا ہے کہ " جب کبھی پولrrوس ان کrrا)یعrrنی مشrrرکانہ رسrrومآامیز کلمات اس کےمنہ سے نکلتے ہیں۔ یہ کا(ذکر کرتاہے تونہایت نفرت اورہتک ایrrک ایسrrا کھیت تھrrا جس میں اگrrر بیش قیمت مrrوتی بھی ہrrوتے تrrووہ اس کrrو نہ

۔ یہی صrrاحب ایrrک اورجگہ لکھrrتے ہیں کہ " چنrrد سrrال ہrrوئے میں نے28کھودتا28 P. Gardner, Religions Experience of St.Paul p.80.

Page 39: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

ایک مضمون لکھا تھا جس میں عشائے ربانی کی پولوسی رسم کrrو ایلیوسrrس کے مشرکانہ مذہب کی طرف منسوب کیrا تھrrا ۔چrونکہ بہت اشrخاص یہ سrمجھے بیٹھے ہیں کہ میں اب تک اس نظریہ کا قایل ہوں لہذا میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ اس مضمون میں جو کچھ اس بrrات کے بrrارے میں لکھrrا گیrrا تھrrا۔ وہ اب میں

"۔ ہمیں امید کرنی چاہیے کہ حضrrرت خrrواجہ صrrاحب قrrریب29غلط سمجھتا ہوںزمانہ میں یہی الفاظ اپنی کتاب ینابیع المسیحیت کے متعلق کہیں گے ۔

آامین باد۔ع ایں دعاازمن واز جملہ جہاں

مشرکانہ اور مسیحی رسوم میں فرقمشرکانہ اور مسیحی رسوم میں فرقاا عشrrائے rrذاہب میں غالبrrرکانہ مrrا ہے کہ مشrrاب اول میں یہ لکھrrہم نے ب ربانی کی طرح ایک رسم موجود تھی لیکن اس مشrرکانہ رسrم میں وہ اشrیا کھrrائی اورپی نہیں جrrاتی تھیں جrrو مسrrیحی رسrrم میں کھrrائی اورپی جrrاتی ہیں۔مشrrرکانہ مذاہب میں متبرک خوراک قربانی کا گوشت ہوتا تھا مسیحی رسم میں اس بrrات کا ہمیں نام ونشان بھی نہیں ملتا۔ جب ہم پولوس رسrrول کی تعلیم وعشrائے ربrانی

( کا مقابلہ مشrrرکانہ مrrذاہب کی رسrrم کے سrrاتھ کrrرتے۳۴تا ۱۷: ۱۱کرنتھیوں ۱)اا پولrrوس ہیں تو چند نہrrایت اہم بrاتوں میں دونrrوں رسrrوم کrو مختلrف پrاتے ہیں۔ مثل رسول کہتا ہے کہ " جب کبھی تم یہ روٹی کھrrاتے اورپیrrالے میں سrrے پیrrتے ہrrو تrrو

آایت آائے ) (پس۲۶سیدنا مسrrیح کی مrrوت کrrا اظہrrار کrrرتے ہrrو۔ جب تrrک وہ نہ آامد کrrا خیrrال پولrrوس کی تعلیم میں ہم کrrو ملتrrاہے لیکن سیدنا مسیح کی دوسری آامد کے منتظر نہیں تھے ۔پھر پولrrوس رسrrول مشرکین اپنے کسی دیوتا یا معبود کی کے خط سے معلوم ہوتا ہے کہ پرستار اشیاء خوردنی کو اپنے ہمrrراہ لایrrا کrrرتے تھے

29 Ibid.p.110.note.

لیکن عبادتخانہ میں پروہت اشیائے خوردنی کو بہم پہنچاتrا تھrا اور پرسrتاروں میںتقسیم کیا کرتا تھا ۔

ڈایونیسیس کے مشرکانہ مذہب میں پرستار شrراب پی کrر متrوالے ہوجrاتے کے مطابق دیوتا انگور کے خون )شrrراب( (Orphic)تھے ۔ کیونکہ ارفک رسم

میں رہتrrا تھrrا شrrراب کے ذریعہ پرسrrتاروں کے جسrrم میں داخrrل ہوتrrا تھrrا ۔ مقrrدس کرکے فرماتے ہیں ۔ کہ" شrrراب میں30پولوس اسی عقیدہ اور رسم کی طرف اشارہ

متوالے نہ بنrrو کیrrونکہ اس سrrے بrrدچلنی پیrrدا ہrrوتی ہے " اور اس کے خلاف اپrrنے (مrrذاہب۱۸: ۵مسیحیوں کو فرماتے ہیں کہ" روح سے معمrrور ہrrوتے جrrاؤ")افسrrیوں

اسرار کی پاک رسوم میں دشنام دہی بدزبانی اور فحش مrrذاقیہ گفتگrrو بھی ان کے رسوم کا ایک حصہ تھیں۔ لیکن مسیحیت کا ان لغو اور مخرب اخلاق رسوم سrrے

۔31کسی طرح کا واسطہ نہیں تھا علاوہ ازیں مشرکانہ مrrذاہب کے پrrیر و اس رسrrم کے متعلrrق ایسrrے خیrrال رکھتے تھے ۔ جن کو مسیحیت کبھی گوارا نہیں کرسrکتی۔ ان کrا خیrال تھrrاکہ جس طrrرح خrrوراک کے کھrrانے سrrے طrrاقت حاصrrل ہrrوتی ہے اسrrی طrrرح متrrبرک

ہے۔ یہ مrrادی نظrrریہ کہ مجrrرد32خوراک کے کھانے سے پrrاکیزگی اور دانش ملrrتی متبرک خوراک کے کھانے سے اعجازی طورپر الہیانہ اوصrاف اور زنrدگی ملrتی ہے مشرکانہ مذاہب کا جزو لاینفک تھا۔ یہی وجہ تھی کہ ڈایوینسیس کے مذہب کے پیرو بیل بکری پر)جسے وہ اپنے دیوتا کا تجسم خیال کرتے تھے( ٹوٹ پڑتے تھے۔

جrrاتے تھے اوریrrوں اپrrنے دیوتrrا کے سrrاتھ33اور اس کrrا گوشrrت کچrrا ہی کھrrا آارنrrوبیس کہتrrا ہے کہ" اس واسrrطے کہ تم میں یگrrانگت حاصrrل کrrرتے تھے۔ اور

30 Frazer.Golden Bough p.394-531 Griffith. St. Paul’s Life of Christ.p.175.32 Frazer, Golden Bough.pp.494.9933 Ibid.p.390.

Page 40: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

میری پوری عظمت اورالوہیت ظاہرہو۔ تم خون بھرے لبوں سے ممیاتی ہوتی بکریوں ۔ اب خواجہ صاحب ہی فرمائیں کہ ان بیہودہ رسوم کے بrrارے34کے گوشت کاٹو

میں اعجازی اورمادی خیالات رکھتے تھے۔ خواجہ صاحب محض اپنے نظر یہ کو ثابت کرنے کی غر� سrے ان خیrالات کrو مسrیحی مrذہب کی طrrرف منسrوب کرتے ہیں اور عشائے ربانی کی نسبت فرماتے ہیں"۔ خودعشائے ربانی کے مسئلہ کو دیکھا جائے۔اس کے متعلق عقیدہ یہ ہے کہ جس وقت ایک پرستار صrrدق دل اور صحیح اعتقاد سے شراب کrrا ایrrک قطrrرہ اور روٹی کrrا ایrrک ٹکrrڑا جسrrے بrrاپ بیٹے کے نام پر تقدیس دی گئی ہے حلق سrے اتارتrا ہے تrو مسrیح میں اوراس میں ایrrک قسrrم کی وحrrدت پیrrدا ہوجrrاتی ہے۔۔۔۔ بrrات تrrو واقعی اعجrrاز کی ہے اور عیسائی عقیدہ بھی یہی ہے کہ یہ ہrrولی کمیrrونین کی رسrrم جrrو خrrون مسrrیح کیاا )انسrrانی (فطrrرت میں یrrاد میں ہراتrrوار کrrو گرجrrوں میں منrrائی جrrاتی ہے اعجrrاز

یہ عقیrrدہ مشrrرکانہ مrrذاہب کی نسrrبت تrrو۱۳۹تبrrدیلی پیrrدا کردیrrتی ہے"۔صrrفحہ ہے ۔لیکن مسrrیحیت کی نسrrبت سراسrrر غلrrط ہے۔ ہم خrrواجہ صrrاحب35صrrحیح

یی کے ثبrوت میں پیش سے پوچھتے ہیں کہ وہ کونسی مستند کتاب کrو اپrنے دعrrوآاپ نے ہمیں اپrrنی کتrrاب کے شrrروع میں اپrنی نیrrک نیrrتی کrrا کرسrrکتے ہیں۔ اگrrر یقین نہ دلایا ہوتا تو ایسی باتیں ہمیں ضرور ان کی نیت کے بrrارے میں میں شrrبہیی کے باوجود خrrواجہ صrrاحب نے الفrrاظ" میں ڈال دیتیں۔ خلوص نیت کے دعو ہولی کمیونین" کا تrرجمہ "مقrrدس اتحادبالrذات کردیrا ہے۔ اوریہ غلrط تrرجمہ دیrدہآاپ کے غلrrrط نظrrrریہ کrrrو یہ سrrrہارا مrrrل آاپ نے اس لrrrئے کیrrrا ہے کہ ودانسrrrتہ جائے۔ ۔"ہولی کمیrrونین" کrrا لفظی اور صrrحیح تrrرجمہ" پrrاک رفrrاقت ہے "اور یہی

ترجمہ کتاب الصلواة میں کیا گیاہے۔

34 Encyclopedia of Religion and Ethics: vol.Xp.899.35 Kennedy, St.Paul and Mystery Religions pp.205.

آاپ کے خیر۔ ہم خواجہ صاحب کی نیک نیتی کا یقین کرلیrrتے ہیں اور آاپ کی عrrدم واقفیت کrrا نrrتیجہ ہی سrrمجھ لیrrتے ہیں اورنrrاظرین پrrر خیrrالات کrrو واضrrح کردیrrتے ہیں کہ مسrrیحیت کrrا ایسrrے اعجrrازی اور مrrادی خیrrالات سrrے

ویں باب کا مطrrالعہ۱۱کسی قسم کا تعلق نہیں ہے۔کرنتھیوں کے پہلے خط کے اس اعجrازی نظrریہ کrو محقrrق کے ذہن سrے نکrال دیتrا ہے۔ عشrائے ربrانی لیrrتے وقت ہم اپنے منجی کو مبارک موت اور اذیت کی یادگاری کرتے ہیں اوراس کے دکھوں پر دھیان کرکے ہم گذشتہ گناہوں سrrے سrrچی تrrوبہ کrرتے ہیں اور نrrئی چrال چلنے کا مضبوط ارادہ رکھتے ہیں تاکہ ہماری روحیں مسیح کے بrrدن کے تrrوڑنے اوراس کے خون کے بہائے جانے پر غور کرکے روحانی تقویت اور تrrازگی حاصrrل کrریں۔ اور یrوں ہم مسrیح کی مrوت کے سrبب اوراس کے خrون پrر ایمrان رکھrrنے کے باعث اپنے گناہوں کی مغفرت اوراس کے دکھ سے فائدہ حاصrrل کrrرتے ہیںآاسمانی برکت سے مستفیض ہrrوتے ہیں۔ سrrطور بrrالا کے یہ اور مسیح کے فضل اور

الفاظ ہم نے لفظ بلفظ" کتاب الصلواة " سے اخذ کئے ہیں۔آان شrrریف سrrورہ مائrrدہ میں اشrrارہ انہیں روحrrانی حقrrائق کی طrrرف قrrرآانی عبارت اورانجیلی عبrارت لکھ دیrتے ہیں۔ تrاکہ کرتاہے ۔ ہم ناظرین کی خاطر قرآان عشrrائے ربrrانی ناظرین مقابلہ کرکے دیکھ سکیں کہ کس خوش اسrrلوبی سrrے قrrر

کی نسبت انجیل جلیل کا مصداق ہے۔

آانانجیل قر "چنrrrrrrانچہ لکھrrrrrrاہے کہ اس نے انہیںآاسrrمان سrrے روٹی دی کھrrانے کے لrrئے یسوع ان سrrے کہrrا ۔ میں تم سrrے سrrچ

جب حواریrrrrوں نے درخواسrrrrت کی کہ اے عیسی ابن مریم تیرے پروردگار سےآاسrrrمان سrrrے روٹی ہوسrrrکیگا کہ ہم پrrrر

Page 41: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

یی نے تrrو وہ روٹی rrسچ کہتا ہوں کہ موس آاسrrrمان سrrrrے نہ دی لیکن مrrrrیرا تمہیں آاسrrمان سrrے حقیقی روٹی باپ تمہیں دیتrrا ہے کیrrونکہ خrrدا کی روٹی وہ ہےآاسمان سے اتر کر زندگی بخشrrتی جو ہے انہrrrrوں نے اس سrrrrے کہrrrrا کہ اے مrولا یہ روٹی ہم کrو ہمیشrہ دیrا کrریں۔ سrیدنا مسrیح نے ان سrے فرمایrا زنrدگیآائے کی روٹی میں ہrrوں جrrو مrrیرے پrrاس

(۔۳۶تا ۳۲: ۶ہرگز بھوکا نہ ہوگا۔)یوحنا سیدنا مسیح نے روٹی لی ۔۔۔۔۔ اورکہrrا مrrیری یادگrrاری کے لrrئے یہی کیrrاکرو۔ جب کبھی تم یہ روٹی کھrrrrrrrاتے اوراس پیالے میں سے پیrrتے ہrrو تrrو خداونrrد کی موت کااظہار کrrرتے ہrrو جب تrrک وہ نہ آائے۔ جوکھاتے پیrrتے وقت سrrیدنا مسrrیح کے بrدن کrrو نہ پہچrrانے وہ اس کھrانے

تrrا۲۳: ۱۱کرنتھیrrوں ۱سے سrrزا پائيگrrا۔)(۔۲۹

یی نے کہا کہ اگر تم ایمrrان اتارے عیس رکھتے ہو تو خrrدا سrrے ڈرووہ بrrولے ہم چrrrاہتے ہیں کہ تrrrبرک سrrrمجھ کrrrر اس روٹی میں سrrے کچھ کھrrائیں اورہمrrارےیی ابن مrrریم rrو عیسrrان ہrrدلوں میں اطمین آاسrrمان نے دعrrا کی کہ اے اللrrه ہم پrrر سے روٹی اتار اور روٹی کا اترنا ہمارے لئے یعنی ہمrارے اگلrوں پچھلrوں سrب کے لrrrئے عیrrrد قrrrرار پrrrائے اور یہ تrrrیری طرف سے ہمارے حق میں تیری قrrدرت کی ایک ( نشانی ہوالله نے فرمایrrا ہم وہ روٹی تم پrrrر نrrrازل کrrrرینگے۔ لیکن جrrrو شrrخص پھrrر بھی تم میں انکrrا ر کرتrrا رہیگrrrrا تrrrrوہم اس کrrrrو ایسrrrrے سrrrrخت عrrذاب کی سrrزا دینگے کہ دنیrrا ۔۔۔۔ میں کسrrrی کrrrو بھی ویسrrrی سrrrزا نہیں

دینگے ۔"آایات (۔۱۱۸تا ۱۱۲)سورہ مائدہ

۔۳۹تا ۲۶: ۲۶۔ متی ۲۰تا ۷: ۲۲۔لوقا ۱۶تا ۱۲: ۱۴مرقس آان عشائے ربانی کے انجیلی مطالب کو پیش ناظرین کس صفائی سے قرآان بتارہا ہے کہ مسیح نے یہ روٹی کی عید مقرر کی۔ حافظ نذیر احمد کررہا ہے قر

اپنے ترجمہ کے حاشیہ میں کہتے ہیں کہ" عید لغت میں اس چrrیز کrrو کہrrتے ہیں جو قت معلوم میں عود کrrرے " یrrا انجیلی الفrrاظ میں " مrrیری یادگrrاری کے لrrئےآان میں یہی کیا کرو " اب خواجہ صاحب ہم کو بتلائیں کہ کیا مشرکانہ عناصر قrrر بھی گھس گئے جو وہ ہمیں اس پاک شrrراکت کی عیrrد کی نسrrبت بتاتrrا ہے اور

انجیلی حقائق کو اپنے الفاظ میں دہراتا ہے۔

مشرکانہ مذاہب کے ماخذ مابعد کی صدیوں کے ہیںمشرکانہ مذاہب کے ماخذ مابعد کی صدیوں کے ہیں خواجہ صاحب کو اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ مشرکانہ مذاہب کے جاننے کے ماخذ دوسری یrا تیسrری صrدی مسrیحی کے ہیں ۔ لہrذا ہم ان سrے انکی پہلی صدی مسیحی کی حالت کrrو معلrrوم کrrرنے کے لrrئے اسrrتد لال نہیں کرسکتے۔ بالخصوص متھرا مذہب کے متعلق یہ نتیجہ اخذ کرنا مغالطہ میں پڑتا ہے ۔کیونکہ پولوس رسول کی زندگی میں اس مذہب کا یrrورپ میں علم نہیں تھrrا

۔ ڈاکrrٹر شrrوئیٹرز36اورنہ اس نے یونrانی بولrrنے والے ملکrrوں میں تrاہنوز جڑپکrڑی تھی جیسا مستند عالم بھی یہی کہتاہے کہ پولوس رسrrول ان مشrrرکانہ مrrذاہب سrrے اس طrrرح واقrrف نہیں تھrrا جس طrrرح ہم ان سrrے واقrrف ہیں۔ کیrrونکہ وہ اس زمrrانہ میں

۔37اپنی موجودہ شکل میں وجود نہیں رکھتے تھے

مشرکانہ رسوم سے ہم مسیحی رسوم کی نسبت نتیجہمشرکانہ رسوم سے ہم مسیحی رسوم کی نسبت نتیجہاخذ نہیں کرسکتےاخذ نہیں کرسکتے

ہم حضرت خواجہ صاحب کو دوبارہ یrrاددلاتے ہیں کہ مشrrرکانہ مrrذاہب کے سrrرائر کی بrrابت ہمrrارے پrrاس اتنrrا ذخrrیرہ موجrrو دنہیں کہ اس کی بنrrا پrrر ہم

36 Williams Origin of Sacraments. In Essays Cahtolic and Criticle p.39337 Quoted by Kennedy in St. Paul and Mystery Religions p.70

Page 42: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

آاپ نے کrrئے ہیں۔ ان مrrذاہب دلیری سے جرات کرکے وہ نتائج اخذ کرسrrکیں جrrو کے اہrrل حلقہ کی سrrوگند کی وجہ سrrے ہم ان سrrرائر کے حrrالات سrrے کمrrاحقہ طورپر واقف نہیں ہیں لہذا ایک محقrrق کrو اس معrrاملہ میں نہrایت خrرم واحتیrاط سے کام لینrا ہوگrا۔ پس ہم مسrیحی رسrوم اوران رسrوم کی ظrrاہری مشrابہت سrے استد لال کrرکے صrرف غrrیر معین طrrورپر ہی کہہ سrکتے ہیں کہ مشrرکانہ مrذاہب کی رسوم کابھی معبrrود کے سrrاتھ اتحrrاد اوریگrrانگت کے رشrrتہ کrrو پیrrدا کرنrrا ہی

چہ جائیکہ ہم کو یہ کہیں کہ مسیحی رسrrوم جن کی بrrابت ہمrrارے پrrاس38ہوگا کافی سےزیادہ ذخیرہ موجود ہے ان سrرائر سrے مrاخوذ ہیں جن کی بrابت ہم کچھ نہیں جانتے۔ علم منطق ہم کو ایک معلوم شے سے غیر معلوم کی نسrrبت اسrrتد لال کرنے کی اجrازت تrو دیتrا ہے لیکن غrیر معلrوم شrے سrے معلrوم کی نسrبت

استد لال کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔آاپ وکrrالت یہی وجہ ہے کہ فی زمrrانہ علمrrاء نے اس خیrrال کrrوجس کی کررہے ہیں ترک کردیاہے۔ چنrrانچہ ڈاکrrٹر جے ۔ اے میکلخ فرمrrاتے ہیں کہ" جب ہم اس بات کوملحوظ خاطر رکھتے ہیں کہ ہم ان متبرک رسوم کی نسبت بہت کم جانتے ہیں ۔ تو یہ امر مضحکہ خrrیز ہوجاتrrا ہے کہ چنrrد مصrrنفین نہ صrrرف ان رسوم کو مسیحی رسوم کے مشابہ خیال کرتے ہیں بلکہ یہ بھی کہتے ہیں کہ " وہ

ہیں۔ جس بات کو مغرب کے علماء " مضحکہ خrrيز"39مسیحی رسوم کی ماخذ کہتے ہیں انہی کو خواجہ صاحب ہماری قبولیت کے لئے پیش کrrرتے ہیں۔ جہrrاںیی ہے کہ" یہی عشائے ربانی کی رسم مسیح سے ہrrزاروں خواجہ صاحب کا یہ دعو بrrرس پہلے من وعن اس طریrrق پrrر اسrrی شrrکل میں محقrrرا کے خrrون کی یrrاد میں

38 Encyclopedia of Religion and Ethics: Vol.X. p.90239J.A.MacDulloch, Art. Sacraments in Encyclopedia of Religion and Ethics:vol.Xp.902 See also Essays Catholic and Criticle.p.389

وہrrاں بعض قابrrل مصrrنفین ہمیں یہ بتrrاتے ہیں کہ"۱۳۹منائی جاتی تھی"۔ صrفحہ اغلب ہے کہ محقرا کی رسم مسیحی رسrrم کی نقrrل میں اختیrrار کی گrrئی تھی"۔

۔ اگrر یہ صrحیح ہے تrو40بپتسمہ کی بابت بھی ڈاکٹر مrذکور کی یہی رائے ہے جس کو جناب خواجہ صاحب بپتسمہ اور عشائے ربrrانی کے ماخrrذ قراردیrrتے ہیں۔

وہی درحقیقت ماخوذ ثابت ہونگے۔ تrrاریخی واقعrrات کی بنrrاپر اہم سrrے اہم نrrتیجہ جrrو خrrواجہ صrrاحب اخrrذ کرسکتے ہیں وہ یہ ہے کہ مشرکانہ مذاہب اورمسیحیت میں چنrrد رسrوم ایسrrی تھیں جو ایک دوسرے سے مشابہ تھیں۔ اوریہ کrrوئی نrrئی بrrات نہیں ہے۔ مقrrدس پولrrوسآاپ نے خrود اپrنے آابrائے کلیسrیا نے اس مشrابہت کrا ذکرکیrrا ہے جیسrا اور دیگر

( پر تحریر کیاہے ۔ان بزرگوں نے مشرکانہ رسوم کو " شیطانی۸۳رسالہ میں )صفحہ آاپ دیکھ سrکتے نقل" قرار دیا ۔ چونکہ "نقrل " کسrی اصrل کی جrاتی ہے لہrrذا آابائے کلیسیا کا بھی وہی خیrrال تھrrا جrrو دورحاضrرہ میں ڈاکrrٹر میکلخ اور ہیں کہ دیگر علماء کrا ہے کہ مشrرکانہ مrذاہب کی رسrوم مسrیحیت سrے اخrذ کی گrئی

تھیں۔

رسوم کی مماثلت اور علم نفسیاترسوم کی مماثلت اور علم نفسیات ہم نے سطور بالا میں کہاہے کہ زیادہ سے زیrادہ خrrواجہ صrrاحب یہ کہہ سrکتے ہیں کہ چنrrد رسrوم ایسrی تھیں جrو دونrوں مrذاہب میں ایrک دوسrرے سrے ملتی جلتی تھیں لیکن اس سے خواجہ صاحب کس طرح یہ نتیجہ اخrrذ کرسrrکتے ہیں کہ مسیحیت نے یہ رسوم مشرکانہ مذہب سے ماخوذ کی تھیں۔ اگر حضrrرت خrrواجہ صrrاحب علم نفسrrیات اور علم مقrrابلہ مrrذاہب سrrے واقrrف ہrrوتے تrrو وہ اس مغالطہ میں نہ پڑتے۔ نفسیات کامطالعہ ان پر ظاہر کردیتا ہے کہ رسوم انسانی طبائع

40 Ibid. Art. Baptism.vol.11.p.374.

Page 43: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

کے خیالات او ربیرونی حالات کrا مظہrر ہrوتی ہیں۔پس اگrر مختلrف ممالrک کے لوگrrوں کے خیrrالات اور بrrیرونی حrrالات یکسrrاں ہrrونگے ۔ تrrوان کی رسrrوم بھی یکساں ہونگی خrواہ وہ ان کے قrrریب ہrوں خrواہ ہrزاروں کrوس کے فاصrلے پrر رہrتے ہrrوں۔ پس رسrrوم کے یکسrrاں ہrrونے سrrے ہم یہ نrrتیجہ نہیں نکrrال سrrکتے کہ ان ممالrrک کے لوگrrوں نے ایrrک دوسrrرے سrrے رسrrوم کrrو اخrrذ کیrrا ہے۔اوراگrrر خrrواجہ

وغrrیرہ کی کتب کrrا مطrrالعہ41صاحب ڈاکrrٹر فریrزر، جیrrونز، رابrrرٹس اسrrمتھ کrrرالی کرتے یاڈاکٹر فریزر کی کتاب سے)جس کا حوالہ انہrrوں نے بعض جگہ اپrrنے رسrrالہآاشrrنا بھی ہrrوتے تrrو وہ ہرگrrز اس غلطی میں دوسری کتابوں سے اخrrذ کrrرکے دیrrا ہے(

Golden میں مبتلا نہ ہrrوتے اس کی کتrrاب"سrrنہری شrrاخ Boughو آاپ ک بتادیتی ہے کہ ہزاروں روایات قصہ جات اور رسوم ایسی ہیں جو یکساں ہیں اور جو مختلف ممالک میں )جن کا ایک دوسرے سے کسی قسم کا تعلrrق نہیں (پrrائی جاتی ہیں کیونکہ ان ممالک کے باشrrندوں کے خیrrالات اوران کے احrrوال ایrrک

کے دوسrrرے بrrاب43 ۔ ڈاکٹر برگور نے اپrrنی کتrrاب 42دوسرے سے ملتے جلتے ہیں میں مشرکانہ مrrذاہب اور مسrrیحیت کی رسrrوم پrrر اس نقطہ نگrrاہ سrrے ایrک نہrrایتمرلطف تنقید بھی کی ہے۔ اگرچہ ہم اس بrrاب کے تمrrام نتrrائج سrrے دلچسپ اورپ

متفق نہیں توبھی خواجہ صاحب کی توجہ اس کی طرف پھیرتے ہیں۔ خواجہ صاحب کو یہ معلوم ہوگا کہ سائنس کے کسی شعبہ میں بھی یہ فر� نہیں کیا جاتا کہ دویکساں اثرات میں علت ومعلrrول کrrا تعلrrق ہوتrrا ہے۔ پسآاپ کیوں دائrrرہ مrrذہب میں خrrواہ مخrrواہ یہ ہم خواجہ صاحب سے پوچھتے ہیں کہ فر� کرلیتے ہیں اور اس مفروضہ امر پر ایک عظیم الشrrان عمrrارت کھrrڑی کrرکے

41 Frazer,Jevons Robertson Smith, Crawly.42 Frazer, Golden Bough, pp.358, 386 etc. 43 George Bergurer. Some Aspects of the life of Christ )Williams and Norgate(.1923.

اپنے رسالہ کو لکھنے کی زحمت گوارا کرتے ہیں کیا یہ بناء فاسد علی الفاسد کrrامصداق نہیں ہے۔سچ ہے ۔

خشت اول چوں نہد معمار کجتاثر باق زوردیوار کج

فصل دومفصل دومکلیسیائی تیوہارکلیسیائی تیوہار

خواجہ کمال الدین نے اپنی کتاب" ینrrابیع المسrrیحیت" میں صrrرف تین (اتوار کا روز جس دن مسیحی۱مسیحی تیوہاروں اور عیدوں کا ذکر کیا ہے یعنی )

(کرسrrمس یعrrنی عیrrد ولادت ، جس دن۲بrrالعموم اکٹھے ہrrوکر عبrrادت کrrرتے ہیں) (ایسٹر یعrنی۳مسیحی اپنے نجات دہندہ کی پیدائش کی یادگاری کرتے ہیں، اور)

مردوں میں سے جی اٹھrrنے کی عید قیامت ، جس دن مسیحی اپنے خداوند کے م یادگاری کرتے ہیں۔ ان تینوں دنوں کی نسبت خواجہ کمال الدین صاحب فرمrrاتےآافتاب پرستی کا نتیجہ ہے "۔ اول تو جناب خواجہ ہیں کہ " یہ بھی شماسیت اور صاحب کو ضرور علم ہوگrا ۔ کہ مقrررہ دن اور عیrدین وغrيرہ مسrیحیت کrا جrزوآاپ نے ان کrrا ذکrrر" ینrrابیع المسrrیحیت " کے ذیrrل میں نہیں ہیں۔ پھrrر نہ معلrrوم کیوں کیا ہے۔کیونکہ اس عنوان سے تو یہی ظاہر ہوگاکہ یہ امور مسیحیت کا جزو لاینفک ہیں۔ حالانکہ جیسا مورخ سقراط کہتا ہے " منجی اوراس کے رسrrولوں نے دنوں کو ماننے کے لrrئے کrrوئی قواعrrد کبھی مقrrرر نہ فرمrrائے۔ اورنہ اس نے تیوہrrاروں

Page 44: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

کrrو مrrاننے کے لrrئے کبھی کrrوئی حکم صrrادر فرمایrrا۔ اور اگrrرہم نہ مrrانیں تrrوا سیی کی شریعت غفلت کے لئے انجیل نے کوئی سزا تجویز نہیں فرمائی جیسا موس نے فرمائی ہے۔رسولوں کا مقصد تیوہrrاروں کrrا مقrrرر کرنrrا نہیں تھrrا۔ بلکہ راسrrتی اور

صداقت کی تعلیم دینا تھا"۔

(۱)

خواجہ کمال الدین صاحب اتوار کی نسبت فرماتےاتوار کی تاریخ۔اتوار کی تاریخ۔

ہیں " دوسری طرف جوبات ان شماس طبیعت مسیحیوں نے مسیحی روایrrات کے خلاف لیکن شماسrrی روایrrات کی اتبrrاع میں کی وہ سrrبت کے دن کی تبrrدیلی تھی۔ اپالوہی کا نہیں۔ ہrrر جگہ سrrورج کی پرسrrتش کrrا دن اتrrوار تھrrا۔ یہ تrrو اسrrی

( حضrrرت خrrواجہ۶۶، ۶۵آافتاب پرستی کی رسrrم کrrو قrrائم رکھrrا گیrrا ہے )صrrفحہ صrrاحب نے یہrrاں بھی تحقیrrق سrrے کrrام نہیں لیrrا ۔ اگrrر ان کے ماخrrذ مغrrربی

( نہ ہrrوتیں تrrو وہ قrrدم۵۷ملاحدہ کی چند کتب" اور سگرٹ کی ڈبیrrاں" )صrrفحہ یی ثrابت کرتrاہے کہ حضrرت خrواجہ صrاحب نے یہ قدم پر لغزش نہ کھrrاتے یہ دعrrوآاپ انجیrل جلیrل کrrا مطrrالعہ کrرنے مضمون غور اور مطالعہ کے بغیر لکھrrاہے۔ اگrر آاپ پrrر واضrrح ہوجاتrrا کہ سrrیدنا مسrrیح کی فتح یrrاب کی زحمت گrrوارا فرمrrاتے تrrو قیامت کےاتوار کو انجیل میں "ہفتہ کاپہلاروز" کہا گیrrا ہے ۔ جب شrrاگرد اکٹھے

( اور روح القrrدس کrrانزول بھی ہفتہ کے پہلے دن۲۲تrrا ۱۹: ۲۰جمع تھے )یوحنrrا ممردوں میں سrrے زنrrدہ۱: ۲ہی ہوا )اعمال (چونکہ ہفتہ کے پہلے روز سrrیدنا مسrrیح

ہوا تھے اور روح القدس کا نزول بھی اسrrی دن ہrrوا تھrrا پس مسrrیحی ابتrrدا ہی سrrے سے معلrrوم۷: ۲۰"ہفتہ کے پہلے دن " جمع ہوکر عبادت کیا کرتے تھے۔ اعمال

ہوتrrا ہے کہ یہ اس وقت ایrrک باقاعrrدہ رسrrم تھی کہ مسrrیحی اس خrrاص دن جمrrع

سrrے بھی یہی مترشrrح ہوتrrا ہے کہ۲: ۱۶کرنتھیrrوں ۱ہوکر عبادت کیا کrrرتے تھے۔ مسیحی باقاعrrدہ ہrrر ہفتہ کے پہلے دن عبrrادت کیrrا کrrرتے تھے ۔ بت پرسrrت رومی اس دن کrrو " سrrورج کrrا دن " کہrrتے تھے۔ لیکن یہrrودی ان الفrrاظ کrrو جن سrrےآاتی تھی مسrrتعمل نہیں کrrرتے تھے ۔ لہrrذا وہ اس دن شrrرک اوربت پرسrrتی کی بrrو کrrو " ہفتہ کrrاپہلا دن" کہrrتے تھے اورمسrrیحیوں نے انہیں سrrے یہ نrrام لیrrا۔لیکن محض تعداد مختلrف دنrوں میں تمrیز کrرنے کے لrئے کrافی ثrابت نہ ہrوئی ۔ لہrrذا مسیحیوں نے اس خاص دن کے لئے ایک اورنام جو ان کے خیال کے مطابق ان دونrrوں نrrاموں یعrrنی" سrrورج کrrا دن" اور "ہفتہ کrrاپہلا دن " سrrے زيrrادہ مrrوزون تھrrا تجویز کیا۔ ایشیائے کوچک میں مہینے کا پہلا دن "سلطان کrrا دن" کہلاتrrا تھrrا۔ پس مسیحیوں نے اپنے حقیقی سلطان کے نrrام پrrر اس دن کrrو معنrrون کrrرکے اس کrrا نrrام" خداونrrد کrrا دن" رکھ دیrrا۔ اور یہ نrrام انجیrrل جلیrrل میں بھی وارد ہrrوا ہے

ء میں مقrrدس اگنیشrیس اپrنے ایrrک خrط میں اس نrام۱۹۱۰( ۱۰: ۱)مکاشفات کا استعمال ایسے طور سrrے کرتrا ہے جس سrےمعلوم ہوتrا ہے کہ یہ ایrک قrrدیم نrام تھا حتی کہ وہ اس نام کی بنا پر استد لال بھی کرتاہے۔ یہ نام ہم کو پہلی صدی

آاخری دس سال یعنی آابrrا کی تحریrrرات میں ملتrrا ہے۹۰کے ء سے باربار کلیسیائی یی صrحیح اور جب سلطنت مسیحی ہوگئی تھی تو اگر خrواجہ صrrاحب کrا دعrو ہوتrrا تrrو اس دن کrrا نrrام" سrrورج کrrا دن" ہونrrا چrrاہیے تھrrا۔ لیکن بrrرعکس اس کے مسیحی نام" خداوند کا دن" ہی تمrام رومی سrrلطنت میں اورجہrrاں جہrاں یونrانی اور لاطینی زبانیں بولی جاتی تھیں رائج ہوا اور یہی نام صrrدیوں تrrک رائج رہrrا۔ اور

نے اختیrrار کیrrا اورانہیں اقrrوام44لفظ" سورج کا دن" صرف یورپ کی شمالی اقوام میں سrrے ایrrک قrrوم یعrrنی انگریrrزوں کے لفrrظ "سrrنڈے" نے حضrrرت خrrواجہ کrrو

44Encyclopedia of Religion and Ethics:vol.XII.p.104.

Page 45: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

ذاSundayدھوکادیا۔ اورانہوں نے خیال کرلیا کہ چونکہ لفظ" سrrنڈے" ہے لہآافتاب پرستی کی رسم کو قائم کرنےکے لئے رکھاہے۔ مسیحی کلیسیا نے یہ دن

اب خrrواجہ صrrاحب خrrود ہی غrrور فرماسrrکتے ہیں کہ جب تrrاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ مسrیحیوں نے اہrrل یہrrود کی تقلیrد میں رومی مشrرکانہ نrrام کrو کبھی استعمال نہ کیا اورانہrrوں نے اہrrل یہrrود کے نrrام کrrو بھی رد کردیrrا اوراس کی جگہیی کrا کیrا حشrر ایrک نہrایت مrوزوں نrام تجrویز کیrا تrو خrواجہ صrاحب کے دعrو ہوگrrrاکہ" شrrrماس طrrrبیعت مسrrrیحیوں نے مسrrrیحی روایrrrات کے خلاف لیکن

شماسی روایات کی اتباع میں " اتوار کا دن" قائم کیا۔ پولوس رسول اورتہواروں کے دن۔ شاید خواجہ صاحب یہ خیال کrrریں کہ پولrrوس رسrrول نے اس دن کrrو بrrدل کے مسrrیحیت میں شماسrrی عناصrrر داخrrل کردئیے۔ لہذا ہم بتلادیتے ہیں کہ پولوس رسول ہrrر قسrrم کے مقrrررہ اوقrrات اور دنrrوں اور عیدوں کے خلاف تھا۔ وہ بار بار اپنے نومریدوں کو اس قسم کےدن کو مrrاننے کے خلاف تنبیہ کرتا رہتا تھا۔ مثال کے طورپر وہ رومیوں کواور کلیسیوں کو تحریر

:۱۴کرتے وقت ان باتوں کے خلاف اپنی صداقت احتجاج بلند کرتrrا ہے)رومیrrوں ( اورگلrrتیوں کrrو لکھتrrاہے کہ " تم دنrrوں، مہینrrوں اور مقrrرری۱۶: ۲، کلسrrیوں ۱۵

وقتوں اور برسوں کو مانتے ہrrو مجھے تمہrrاری بrrابت ڈر ہے کہ کہیں ایسrا نہ ہrrو کہ (پھrrر رسrrول فرماتrrا۱۱تا ۱۰: ۴)" جو محنت میں نے تم پر کی ہے بے فائدہ جائے

ہے کہ" جب تم مسrrیح کے سrrاتھ دینrrوی ابتrrدائی عناصrrر کی طrrرف سrrے مرگrrئےآادمیrوں کے حکمrوں اور تعلیمrوں کے موافrrق ایسrے قاعrدوں کے کیrوں پابنrد تrوپھر

( اس۲۰: ۲ہوتے ہوکہ اسے نہ چھونا۔اسے نہ چکھنا۔ اسrrے ہrrاتھ نہ لگانrrا)کلسrrیوں امر میں رسrول مقبrول اپrنے ہrrادی اور منجی مسrیح کے نقش قrدم پrر چrل رہrا ہے۔یی تrrرین روحrrانی اصrrول کی ہی جrrامع ہے۔ او ر رسrrوم اور کیrrونکہ مسrrیحیت اعل

تیوہاروں عیدوں اور مقررہ دنوں کrrا اس میں کچھ دخrrل نہیں۔ اتrrوار کے دن جمrrع ہوکر عبادت کرنا اورمسیح کی مبارک پیrrدائش اور فتح یrrاب قیrrامت کی یادگrrاری کرنا محض کلیسیائی انتظام ہے۔ چنانچہ بہتیرے مسیحی فرقے ان باتوں کو عمل میں نہیں لاتے ۔خواجہ صاحب کا ان امور کو مسیحیت کا جزو سrrمجھنا محض ان کی خوش فہمی پر دلالت کرتا ہے۔ پولوس رسrrول تrrو اپrrنے نومریrrدوں کrrو کہتrrا ہے کہ خبردار کہیں مقررہ اوقات کو مrrانتے مrrانتے مشrrرکانہ خیrrالات کی طrrرف نہ چلے جانا لیکن خواجہ صاحب فرماتے ہیں کہ " شماس طبیعت مسیحی شماسrrی روایات کی اتباع میں سورج کی پرستش کی طرف چلے گئے ہیں۔ نہیں صrrاحب وہ ہرگز " سrrورج کی پرسrrتش " کی طrrرف نہیں گrrئے بلکہ جیسrrا" جسrrٹن شrrہید کہتrrا ہے کہ وہ " خداونrrد کے دن" دنیrrا کی خلقت اوراپrrنے منجی کی قیrrامت کی یادگاری کیا کرتے تھے اوراس کے ڈیڑھ سو سال بعد مقدس اتھاناسrrیس بھی یہی کہتrrrا ہے کہ "ہم خداونrrrد کے دن کے دوسrrrری نrrrئی خلقت کی ابتrrrدا کیآابrrائے کلیسrrیا بھی آاگسٹین اور دیگر یادگاری کرتے ہیں"۔ مقدس جیروم اور مقدس یہی کہrrتے ہیں اوراگrrر حضrrرت خrrواجہ صrrاحب چنrrد مغrrربی ملاحrrدہ کrrو کrrورانہ

تقلید نہ کرتے اور تحقیق سے کام لیتے تو ان پر یہ امر بخوبی واضح ہوجاتا ۔

((۲۲))عید قیامتعید قیامت

آاج مسrrیحی دنیrrا میں یہ دن )ایسrrٹر کrrا خواجہ صاحب فرماتے ہیں کہ " دن(بڑی عزت اور خوشی سے منایا جاتا ہے یہی وہ دن ہے اوریہی وہ تاریخ ہے۔ اور آافتاب کی ایک نئی کیفیت کا پہلا یہی دن ہے جس وقت زمین مردہ حالت سrrےآائrrر لینrrڈ کے لrrوگ ایسrrٹر کے لے کر نکل کر نئی زندگی اختیار کرتی ہے مصر اور

Page 46: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

آاسrٹر آاسrٹر تھrا۔ لفrrظ ایسrٹر دن بہار کی دیوی کی پرستش کرتے تھے جس کا نام ہی سے نکلا ہے۔ پھر اس لفظ کا تعلق مشrrرق یعrrنی سrrورج کے نکلrrنے کی جگہ

آافتrrاب پرسrrتی کrrا۵۸سے ہے" صفحہ پس یہ کلیسیائی تیوہار بھی شماسیت اور ہی نتیجہ ہے۔

عید قیامت کا اصلی نام۔ چونکہ اس خاص مضمون کو حضرت خrrواجہ صrrاحب ۔ لہrrذا ان۵۷نے "سrrگریٹ کی ڈبیہ" کے کrrارڈ سrrے ہی مrrاخوذ کیrrا ہے صrrفحہ

کrوپھر ایrک نrام نے دھrوکہ میں ڈالا ہے۔ وہ اس امrر سrے نrاواقف ہیں کہ مسrیحی صدیوں کے دوران اوربالخصوص جس زمانہ کا خواجہ صrrاحب ذکrrر کrrرتے ہیں ان دنوں میں عید قیامت کا نام " ایسٹر " نہیں تھا۔ بلکہ" عید فسح" تھا۔ اور یہ نام

میں رائج تھrrا جویونrrانی اور لاطیrrنی45کم از کم دوسrrری صrrدی سrrے مسrrیحیوں آاپ کلیسrrیا ئے انگلسrrتا ن کی دعrrائے عrrام کی کتrrاب زبانیں بولتے تھے۔ یہی نام

پrrrر پrrrائینگے اوراسrrrی دن۸۹کے اردو تrrrرجمہ مrrrترجمہ بشrrrپ فrrrرنچ کے صrrrفحہ آایrrات گrrانے کے لrrئے مقrrرر ہیں جہrrاں یہ مrذکور ہے کہ" ہمrrارا۸تا۷: ۵کرنتھیوں ۱

مانے خمrrیر آاؤ ہم عید کریں۔ پر فسح بھی یعنی مسیح ہمارے لئے قربان ہوا۔ اس لئے سے نہیں نہ بدی اور شرارت کے خمیر سrrے بلکہ صrrفائی اور سrrچائی کی فطrrیری روٹی سے" او ریہ الفrrاظ پولrrوس رسrrول نے اہrrل کrrرنتھ کrrو اس وقت لکھے تھے ۔ جب وہ عید قیامت کے منانے کی تیrrاری کrrررہے تھے۔ پس ابتrrدا سrrے لے کrrر اب تک تمام مسیحی صدیوں کے دوران عید قیrrامت کی کلیسrrیائی اصrطلاح " عیrrدآاتی ہے۔ جس سے صاف ثابت ہوتا ہےکہ اس عید کا تعلق ابتدا فسح " ہی چلی آاسrٹر دیrوی" کے سrrاتھ نہیں بلکہ فسrح کے بrرہ کے آائrر لینrrڈ کی سrے " مصrر اورآابrrائے آائے ہیں ۔یونrrانی اور لاطیrrنی ساتھ تھا جس کا ذکر ہم گذشتہ فصrrل سrrے کrrر

45 Dictionary of Christ and the Gospels.vol.I.p.255.

بتلاتے ہیں۔ حrrالانکہ46کلیسrrیا بھی اس عیrrد کrrا تعلrrق فسrrح کے بrrرہ کے سrrاتھ آافتrrاب پرسrrتی اور یی کے مطrrابق ان کrrو اس کrrا تعلrrق خrrواجہ صrrاحب کے دعrrویی کہ" ایسٹر کی تقریب دراصل آاپ کادعو شماسیت کےساتھ بتلانا چاہیے۔ پس

(سراسر غلط ہے۔۵۹بہار کی دیوی کی تقریب ہے" )صفحہ خواجہ صrاحب کrا اسrتد لال اوراس کی بطrrالت۔ خrواجہ صrاحب اپrنی

پر یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ عیrrد۲۲، ۱۹ ، ۶۲کتاب کے صفحہ آاپ آافتاب کے گھٹنے اوربڑھrrنے کے سrrاتھ ہے چنrrانچہ قیامت کی تاریخ کا تعلق آافتrrاب کrrا فرمrrاتے ہیں کہ " پrrرانی شماسrrی روایrrات یہ تھیں کہ ظلمت کrrا دیوجrrو

دسrrمبر کrrو سrrورج نکلا ہے اس میں اور سrrورج۲۵دشrrمن اورجس کے پنجہ سrrے مہاراج میں ایک مستقل جنگ شروع ہوجاتی ہے۔ یہ جنrrگ روزانہ ہrrوتی ہے۔ اورہrrر

آاتاہے۔یعنی دن بڑھتا جاتا ہے۔ مارچ تrrک۲۳روز تھوڑا تھوڑا دیو ظلمت پر غالب ہی تو یہی کیفیت رہتی ہے لیکن اس کے دوران تrrک سrrورج کrrوئی تrrرقی نہیں کرتrrا۔ لیکن دودن کے بعrrد سrrورج اس بڑھrrنے والی طrrاقت کےسrrاتھ نمrrودار ہوگیrrا۔یہی وہ وقت ہے جب سورج کی یہ نئی روز افروز کیفیت بہار لا کر مردہ زمین کو از سر نوزندہ کrرتی ہے " اوراسrی واسrطے یہ تrاریخ ایسrٹر کے لrئے مقrرر کی گrئی تrاکہ "

آافتاب پرستی کی رسم کو قائم رکھاجائے ۔ اسی خواجہ صاحب کا طرز استد لال صاف طورپر ثrrابت کرتrrا ہے کہ ان کrrو تاریخ کلیسیا سے کچھ مس نہیں ہے۔ اگrrر وہ کلیسrrیا کی ابتrrدائی صrrدیوں کی تاریخ سے واقف ہوتے تو ان کو معلوم ہوتاکہ عید قیامت کی تrrاریخ پrrر کتrrنی مrrدتآاخر وہ کس طrrر ح مقrrرر ہrrوئی ۔ ان کی عrrدم واقفیت کلیسیا میں تنrازعہ رہrrا اوربrال ان کrrو مغrrرب کے ملاحrrدہ کی تقلیrrد میں بrrات بrrات پrrر" سrrورج مہrrاراج" کے

قدموں میں پہنچادیتی ہے۔ ہم ناظرین کے لئے اس کا مختصر ذکر کرتے ہیں۔46 Dictionary of Christ and the Gospels.vol.I.p.255.

Page 47: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

ابتrدائی مسrیحی بrالا اتفrrاق خداونrrد کی مrوت اور قیrrامت کی یادگrاری اس وقت کرتے تھے جس وقت ان کا وقوع ہوا تھا۔یعنی عیrد فسrح کے موقrع پrر ۔ ان کا اس بrات پrر بھی اتفrاق ہے کہ سrیدنا مسrیح جمعہ کے روز مصrلوب ہrrوئے۔ جس جمعہ کrrrو سrrrیدنا مسrrrیح مصrrrلوب ہrrrوئے تھے وہ یہrrrودی مہینہ نیسrrrان کی

تاریخ تھی۔ اب چrrونکہ یہrrودی مہیrrنے قمrری تھے لہrrذا یہ ضrروری نہ تھrrاکہ ہrrر۱۴ نیسان جمعہ کے دن ہی ہوا اور اتوار یعنی سیدنا مسیح کے جی اٹھنے کrrا۱۴سال آایا سیدنا مسrrیح کی تصrrلیب اور فتح۱۶دن نیسان کو ہی ہو۔ پس سوال یہ تھاکہ

نیسrrان۱۶اور ۱۴یrrاب قیrrامت کی یادگrrاری جمعہ اور اتrrوار کے روز کی جrrائے یrrا کی جائے ۔ روم اور مغرب کی کلیسrrیائیں اوربہت سrrی مشrrرقی کلیسrrیائیں جمعہ او ر اتrrوار کے روز سrrیدنا مسrrیح کے مصrrلوب ہrrونے اور جی اٹھrrنے کی یادگrrاری

نیسrrان کے بعrrد جمعہ۱۴نیسان کو نہ ہوتrrا تrrو وہ ۱۴کرتی تھیں ۔ اگرجمعہ کا دن اور اتوار کے روز یہ یادگاری عمل میں لاتی تھیں۔ لیکن ایشیا کے مسیحی کہrrتے تھے کہ وہ اس تاریخ کrrو ان واقعrrات کی یادگrrاری کrrریں گے جس تrrاریخ وہ ظہrrور

آائے تھے۔ یعنی نیسان کو خrrواہ وہ جمعہ اور اتrrوار کے دن ہrrو ں یrrا۱۶ اور ۱۴میں میں سrrمرنا کrrا اسrrقف۱۵۰نہ ہrrوں۔ اس تنrrازعہ نے یہrrاں تrrک طrrول کھینچrrا کہ

پولیکrrا کrrارپ روم کے اسrrقف انیس ٹس کے پrrاس گیrrا۔تrrاکہ اس امrrر کrrا فیصrrلہ ہوجائے لیکن دونوں اسقف اتفاق نہ کرسکے اور دوسrrتانہ مراسrrم کے بعrrد وہ ایrrک

آاخrrر ۱۷۰دوسرے سے جدا ہوئے ء۱۹۰ء میں لودیکیہ میں بھی تنازعہ اٹھا۔ اوربلاا کنعان میں اس تنازعہ نے بہت تلخ صورت اختیار کی۔پس مختلف مقامات مثل ، روم ، پومنٹس، گال، میسوپٹامیہ، اڈیسہ وغيرہ میں کلیسیائی مجrrالس منعقrrد کی گئیں تاکہ اس تنازعہ کا فیصلہ ہوجائے اوربالا اتفاق یہ قrrرار پایrrاکہ ذیrrل کے اصrrول مrrد نظrrر رکھ کrrر سrrیدنا مسrrیح کی تصrrلیب اور قیrrامت کی تrrاریخیں مقrrرر کی

جائیں۔ اول کہ یہ عیدقیامت " خداوند کا دن" یعنی اتوار کو منrrائی جrrائے کیrrونکہ نیسrrان۱۴اس روز سrrیدنا مسrrیح مrrردوں میں سrrے جی اٹھے تھے۔ دوم کہ یہ اتrrوار

نیسان اتوار کے روز ہو تو عیrrد اس سrrے اگلے اتrrوار۱۶کے بعد کا اتوار ہو۔ اور اگر آاہسrrتہ منrrائی جrrائے ۔ان مجrrالس کے فیصrrلہ کے مطrrابق مrrذکورہ بrrالا دنrrوں میں آاہسrrتہ تمrrام ممالrrک سrrیدنا مسrrیح کی مبrrارک مrrوت اور فتح یrrاب جی اٹھrrنے کیآاپ کلیسrrیائے انگلسrrتان یادگاری کرنے لگے۔ان تاریخوں کے مقرر کرنے کrrاطریقہ کی کتاب الصلواة کے دیباچہ میں دیکھ سrrکتے ہیں نrrاظرین خrrود غrrور فرماسrrکتے ہیں کہ ان دنrrوں اور تrrاریخوں کے تقrrرر میں شماسrrی عناصrrر کrrا خیrrال تrrک بھی آابائے کلیسیا کے نزدیک نہ پھٹکا تھا۔ چہ جrrائیکہ " پrrرانی شماسrrی روایrrات" کrrو

آافتاب پرستی کی رسم کو قائم" رکھنے کی کوشش کی گئی ہو۔ اور" خواجہ صاحب پر یہ بھی واضح ہوگیاہوگا کہ عید قیrrامت کے تنrrازعہ کی بنrrا قمrrری مہینہ کی تrrاریخ تھی نہ کہ شمسrrی مہینہ کی۔قمrrری مrrاہ نیسrrان کی

تrrrاریخ ہرسrrrال جمعہ اور اتrrrوار کے روز نہیں پrrrڑتی تھیں لہrrrذا مختلrrrف۱۶اور ۱۴ ممالک کی کلیسیاؤں میں تنازعہ پڑاتھا۔ پس اس حقیقت کے ہوتے ہوئے معلrrومآابائے کلیسrrیا پrrر کیrrوں آافتاب پرستی" اور " شماسیت " کا الزام آاپ نے " نہیں کہ آاپ کrو مrل آاپ ان پر قمر پرسrتی کrا الrزام لگrاتے تrو شrاید کrوئی سrہارا لگایا۔اگرآاپ کو کس قrrدر آاپ کے ماخذ" سگریٹ کی ڈبیہ کے کارڈ" نے سکتا۔دیکھئے آاپ کی دریrوزہ گrری کrا حاصrrل یہ آاپ ملاحrدہ کے درد پھrrرے اور گمراہ کیrا ہے۔

ہوا۔ حقیقت تویہ ہےکہ مسیح کی موت اور قیامت کrrا مشrrرکانہ معبrrودوں کی مrrوت اور قیrrامت کے سrrاتھ کسrrی قسrrم کrrا تعلrrق نہیں ہے مسrrیح ایrrک تrrواریخی شخص تھا جس نے اپنے ہمعصروں کے ساتھ ہrrر طrrرح کی نیکی اور مrrوت بلکہ

Page 48: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

صrrلیبی مrrوت تrrک خrrدا کrrا فرمrrانبردار رہrrا اور اس کی مrrوت خrrدا کی محبت کrrا اظہار اورگناہوں کی مغفرت کا نشان تھی۔ لیکن اوسیرس اور اطیس وغrrیرہ فرضrrی دیوتا تھے جو عالم نباتات کے تغیرات کی تشریح کے لئے وضع کrrئے گrrئے تھے۔ ان کی موت کی روایات کا روحانی نجrrات کےمطلب کے سrrاتھ کسrrی قسrrم کrrا بھی تعلق نہیں ۔ عہدجدید کے مسئلہ تجسrrم مسrrیح اور مrrوت اور قیrrامت مسrrیح کےمسائل اور ان دیوی دیوتاؤں کے قصص میں بعدالمشرقین ہے۔ اوسیرس کے قتل اوراطیس کی خود کشی کا مقابلہ سrیدنا مسrیح کی ایثارنفسrی اورمrوت کے سrاتھ

کرناہر سلیم الطبع شخص کے نزدیک ایک مضحکہ خیز امر ہے۔ جس طرح سrrیدنا مسrrیح کی مrrوت اور فرضrrی دیوتrrاؤں کی فرضrrی مrrوت میں کسrrی قسrrم کrrا تعلrrق نہیں ہے اسrrی طrrرح منجrrئی عrrالمین کی قیrrامت اوران فرضی دیوتrاؤں کے دوبrارہ جی اٹھrنے کی قصrہ کہrانیوں میں بھی کسrی قسrم کrا تعلrrrrrق نہیں ہے عہدجدیrrrrrد کی کتب سrrrrrے یہ ظrrrrrاہر ہے کہ منجrrrrrئی جہrrrrrان کےشrrاگردواقع صrrلیب کے سrrبب یrrاس وحسrrرت کے عrrالم میں تھے اور خrrدا ونrrدمرجلال قیrrامت کے واقعہ نے اس نrrا امیrrدی کrrو فتح یrrاب خوشrrی کی مسیح کی پ حالت میں مبدل کردیا۔ وہ جو پہلے بزدل تھے اب شیر دل بن گئے۔ وہ جو پہلے ایک معمولی لونڈی سے خائف وہراسrrاں تھے واقعہ قیrrامت کے بعrrد" سrrارے عrrالم کو الٹ پلٹ کرنے والے" بن گrئے ۔ اورنہrrایت دلrیراور جوشrrیلے مبلrrغ بن کrر تمrام رومی دنیا کونجات کا پیغام سrنانے والے بن گrئے ۔ اس حrrیرت انگrیز تبrrدیلی کrا سrrبب صrrرف مسrrیح کی قیrrامت کrrا تrrواریخی واقعہ ہی تھrrا۔ یہ تrrواریخی واقعہ مسیحیت کا بنیادی پتھر بن گیrrا۔ یہrrاں تrrک کہ مسrیحی دین کے مخrrالفوں کی یہی کوشش رہی کہ واقعہ قیامت مسیح کو باطل ثابت کریں لیکن سوائے حسrrرتآایrrا۔ حضrrرت خrrواجہ صrrاحب کے پrrیر مrrرزا اورناکrrامی کے ان کے ہrrاتھ کچھ نہ

آاپ نے اپrrنے قادیانی ، مسیحیت کی کامیrrابی کrrا راز بخrrوبی سrrمجھے ۔ چنrrانچہ نومریدوں کو فرمایا تھاکہ

آاخری وصrیت کrو سrنو اور ایrک راز کی "اے میرے دوستو! میری ایک بات کہتا ہوں اس کو خوب یاد رکھو کہ تم اپنے ان تمام مناظرات کوجو عیسائیوںآاتے ہیں پہلو بدل لrrو۔ اور عیسrrائيوں پrrر یہ ثrrابت کrrردوکہ درحقیقت سےتمہیں پیش مسrrیح ابن مrrریم ہمیشrrہ کے لrrئے فrrوت ہوچکrrا ہے۔ یہی ایrrک بحث ہے جس میں فتحیاب ہونے سے تم عیسائی مذہب کے روئے زمین سے صف لپیٹ دوگے۔تمہیں کچھ بھی ضرورت نہیں کہ دوسرے لمبے لمrrبے جھگrrڑوں میں اپrrنے اوقrrات عزیrrزمرزور دلائrrل rrر زور دو اورپrrات پrrریم کی وفrrیح ابن مrrرف مسrrرو۔ صrrائع کrrو ضrrک سےعیسائیوں کو لاجواب اورساکت کردو۔جب تم مسیح کا مردوں میں داخrrل ہونrrا ثابت کردوگے اور عیسrائیوں کےدلrوں میں نقش کrردوگے تrrو اس دن تم سrrمجھ لrواا سrمجھو کہ جب تrک ان کrا rوا۔یقینrrت ہrے رخصrا سrذہب دنیrآاج عیسائی م کہ

(۔۱۲۹خدا فوت نہ ہو ان کا مذہب بھی فوت نہیں ہوسکتا )ازالہ صفحہ آانکھوں سے نہ دیکھ سکے مرزا صاحب تو کسر صلیب اپنی

آارزو کہ خاک شدہع۔ اے بسا حضrrرت خrrواجہ صrrاحب نے اپrrنے پrrیر صrrاحب کی ہrrدایت کے موافrrقآاپ کے ملہم پrیر صrاحب پہلو بدل کر واقعہ قیامت پر حملہ کیrrا ہے لیکن جہrrاں آاپ آاپ کوکامیrrابی کب حاصrrل ہوسrrکتی ہے۔ ہم نے کو ناکامی حاصل ہوئی وہاں کے دعاوی کی بطالت کو طشت از بام کردیا ہے اور ناظرین پر روشrrن کrrر دیrrا ہے کہ اوسیرس اطیس وغیرہ کے دوبارہ جی اٹھنے کے قصص محض خرافrrات ہیں جن

کو مسیح قیامت کے ساتھ کوئی نسبت نہیں ہے۔

((۳۳))

Page 49: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

سیدنا مسیح کی پیدائش کی یادگار اور خواجہ صاحب کاسیدنا مسیح کی پیدائش کی یادگار اور خواجہ صاحب کایی ییدعو دعو

دسrrمبر کrrو سیدنامسrrیح کی مبrrارک پیrrدائش کی۲۵مسrrیحی کلیسrrیا یادگاری کرتی ہے۔ خواجہ صاحب اس تہوار کی نسبت بھی یہی خrrوش اعتقrrادیآاپ فرماتے ہیں آافتاب پرستی کا نتیجہ ہے۔ چنانچہ رکھتے ہیں کہ وہ شماسیت اور

دسمبر ایک مقدس تاریخ تھی۔ بہت۲۵کہ" مسیح سے پانچ صدی پہلے سے ہی آادھ دن پیدا ہrrوچکے تھے۔ پھrrر اس سے سورج دیوتا اسی تاریخ پر یا اس سے ایک

لہrrذا اس تrrاریخ کrrو عیسrrائی۸۵سrrے بہrrتر اور کیrrا تrrاریخ ہوسrrکتی تھی" صrrفحہ کلیسیا نے اپنے منجrئی کی پیrدائش کی یادگrاری کے واسrطے مقrrرر کرلیrا ۔ اور پھrrر ایrک اور جگہ کہrrتے ہیں کہ" مسrیح کی پیrدائش کی تrاریخ متھrرا یrا سrورج

آافتrrاب پرسrrتی کی رسrrم کrrو قrrائم"۸۴کی پیrrدائش کrrا ہی دن ہے صrrفحہ لہrrذا"رکھنے کے لئے یہی دن مسیح کی پیدائش کا دن مقرر کردیا گیا۔

کاشکہ خواجہ صاحب تحقیrق سrے کrام لیrتے اور قrrدم قrدم پrر لغrزش نہآاپ اپrrنی واقفیت کے کھاتے اور نہ اپنے ناظرین کی گمراہی کا بrrاعث ہrrوتے۔ اگrrر لئے محض ملاحد ہ کی کتب پر ہی اعتماد نہ کرتے بلکہ تrrاریخ کrrا مطrrالعہ کrرنے کی بھی زحمت گrrوارا کرلیrrتے تrrو ملاحrrدہ کے دعrrوے کی حقیقت ان پrrر خrrود بخود منکشف ہوجاتی اور وہ ایسrrی مضrrحکہ خrrیز بrrاتیں لکھrrنے کrrا خیrrال بھی نہ

کرتے۔

کرسمس کی تاریخ کا تقررکرسمس کی تاریخ کا تقرر یہ بات حق ہے کہ سیدنا مسیح کی پیrrدائش کی تrrاریخ کrrا ذکrrر انجیrrلآابrrائے کلیسrrیا نے مسrrیح کی پیrrدائش کی عیrrد کومنrrانے جلیrrل میں نہیں ہے لہrrذا

کے لrrئے ایrrک خrrاص دن مقrrرر کرنrrا چاہrrا جrrو انکے مrrروجہ حسrrاب کے مطrrابق درست ہو۔ مشرقی کلیسیا نے اپنے حساب کے مطابق امر جنوری کو ا س مبارک دن کی یاد میں مقرر کیا۔مغrrربی کلیسrیا نے ہپrrولیٹس کے حسrاب کومنظrrور کrrرکے

دسrrمبر کrrو مسrrیح کی پیrrدائش کی یادگrrاری میں مقrrرر کیrrا ۔ ہپrrولیٹس نے۲۵ خلقت کی ابتدا سے لے کر مسrrیح کی پیrrدائش تrrک اعrrداد کrrو جمrrع کیrrا۔ اس

مارچ کو ہrrوئی کیrrونکہ اس روز۲۵کے خیال کے مطابق خلقت کی ابتدا بروز اتوار مrrارچ۲۸دن اوررات بڑے ہوتے ہیں اور سورج اور چانrrد دو دن بعrrد یعrrنی بrrروز بrrدھ

کو خلrrق کrrئے گrrئے اور اس رات مrrاہ کامrrل تھrrا۔ عہrrدعتیق کے اعrrداد کrrو جمrrع کرکے اس نے یہودیوں کی عید فسح کا روز )جس کا ذکر خروج کی کتrrاب میں

اپریل بروز سوموار مقرر کیا پھر عہد عتیق کے اعrrداد کrو جمrع کrرکے عیrrد۱۲ہے ( سال بنائے ۔چrrونکہ۵۴۸فسح کے روز سے سیدنا مسیح کی پیدائش تک اس نے

عید فسح کا برہ مسیح کی قربانی کی تشبیہ تھا۔لہذا اس کے خیrrال کے مطrrابق یہ لازم تھاکہ مسیح بھی اس خاص سال کی عیrrد فسrrح کے روز ہی پیrrدا ہrrو۔ اس

مارچ کی تاریخ کو فرشتہ نے مریم صدیقہ کو بشارت۲۵کے حساب کے مطابق دسمبر کrrو منجrrئی جہrrا ن کی ولادت۲۵دی تھی اوراس تاریخ کو نو مہینے بعد

ہوئی ۔

عید ولادت اور شماسیت کی بے تعلقیعید ولادت اور شماسیت کی بے تعلقی یہاں ہم کو اس حساب کے درست یا غلrط ہrrونے سrے بحث نہیں۔ زیrر

۲۵بحث صرف یہ ہے کہ عید ولادت کا دن کس طریقہ سے مقرر کیاگیا اورکیrrوں دسمبر کا دن اس کے لئے مخصوص ہوا۔ ہم نے ناظرین کrrو طrrریقہ کاربتادیrrا ہےیے میں کہrrا ں تrrک اور وہ خrrود دیکھ سrrکتے ہیں کہ خrrواجہ صrrاحب کے دعrrو

Page 50: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

صداقت ہے ۔ ہپو لیٹس اپنے حساب کے لئے عہد عتیق کے اعداد وشrrمار پrrر ہیآافتrrrاب کے اعتمrrrاد کرتrrrا ہے اورانہی پrrrر انحصrrrار کرتrrrا ہے۔اس کے حسrrrاب میں آافتrrاب پرسrrتی اور شماسrrیت کسوف وخسوف یrrا دنrrوں اور موسrrموں کی تبrrدیلی یrrا کے عناصrrر کrrا دخrrل نہیں۔ اس کے ماخrrذ عہrrدعتیق کی کتب اوراہrrل یہrrود کی تاریخ کے واقعات ہی ہیں۔ نیل صrrاحب اور ڈاکrrٹر دبrrولی کہrrتے ہیں کہ " یہ نظrrریہ بالکل غلط ہے کہ یہ تہوار اس خیال سے مقرر کیا گیا تھا کہ اس دن سrrورج کیآافتrاب صrداقت کی پیrدائش کی پیدائش کrا تہrوار تھrrا۔ اورکہ عیسrائیوں نے اسrے

۔47یادگاری میں تبدیل کردیا پس عید ولادت کی تاریخ کے تقرر میں شماسی عناصر کو کسی قسrrم کادخل نہ تھا۔ ہاں جب یہ تاریخ مقرر ہوگrrئی تrو مسrیحیوں نے دونrوں تrاریخوں کےمسن اتفاق سے پrrورا فائrrدہ اٹھایrrا اور وہ مشrrرکین کے خیrrالات کrrو ایک ہونے کے حآافتrاب کے خrالق کی پرسrتش کی طrرف لگrاتے تھے ۔ آافتاب پرسrتی سrے ہٹrا کrر

آاگسٹین اپنے مشrرک ہمعصrروں کrو کہتrا ہے " ہم دسrمبر کrو۲۵چنانچہ مقدس کفار کی طرح نہیں مناتے جو ان کے دیوتا سورج کی پیrrدائش کrrا دن ہے بلکہ ہم اس دن کو اس لئے مناتے ہیں کہ اس دن سورج کrا خrالق پیrدا ہrوا "پروفیسrر لیrrک

اتفrrاق تھrrاکہ مسrrیح کی ولادت کے دن تrrاریخ وہی مقrrرر48کہتrrا ہے کہ یہ محض ہوئی جو سورج کی پیدائش کی تrاریخ تھی اور فطrرتی طrrورپر اس حسrن اتفrrاق کrا اسrrتعمال کیrrا گیrrا"۔ لیrrواعظم بھی کہتrrا ہے کہ ہم اس روز کrrو نrrئے سrrورج کی پیدائش کی وجہ سے نہیں مانتے ہیں بلکہ مسیح کی پیدائش کی وجہ سے مrrانتے

۔49ہیں

47 Neil and Willoughby, The Tutorial Prayer Book.p.45

48 Kirsopp.Lake,Art.Christmas p.608.49 Frazer, Golden Bough.p.359.

جب ہم اس بات کا لحاظ کرتے ہیں کہ مشرقی کلیسیانے اپنے حسrrاب جنrrوری کrrا دن عیrrد ولادت کے لrrئے مقrrرر کیrrا تھrrا۔ اورکہ اسrrکندریہ۶کے مطrrابق

منrrاتی تھیں50مrئی کrrو یہ عیrrد ۲۰کاکلیمنٹ ہمیں بتاتاہے کہ بعض کلیسrیائیں آارمیrrنی کلیسrrیا جنrrوری کے روز سrrیدنا مسrrیح کی پیrrدائش کی۶اورکہ اب تrrک

یی کا پول صاف ظrrاہر ہوجاتrrاہے کہ51یادگاری کرتی ہے تو خواجہ صاحب کے دعو متھrrرا دیوتrrا کی پیrrدائش کے روز مسrrیح کrrا جنم دن قrrررار دے کrrر عیسrrائيوں نے

آافتاب پرستی کی رسم کو قائم رکھا "۔ "آاں خrrواجہ صrrاحب کrrو خrrود اقبrrال ہے کہ انجیrrل سrrے " جنrrاب مزیrrر بrrر

۹۰ دسrمبر کسrی طrrرح ثrابت نہیں ہوتrا"۔ صrفحہ ۲۵مسیح کی پیدائش کrا دن دسمبر کا دن مشرکانہ رسوم سے اخذ بھی کیا گیrrا ہrrو تrrو۲۵پس بفر� محال اگر

اس سے کسی طرح یہ ثrrابت نہیں ہوسrrکتا کہ انجیrrل میں مشrrرکانہ عناصrrر داخrrلہوگئے ہیں۔

علاوہ ازیں خواجہ صاحب کو معلrrوم ہونrrا چrاہیے کہ مشrrرکانہ تہrrوار کی دسrrمبر یعrrنی۱۹ دسrrمبر اور ۱۷دسمبر نہیں بلکہ مشرکانہ عیrrد ۲۵تاریخ ابتدا میں

پrر پrڑتی تھی۔مابعrد کے زمrانہ میں ایrک ہفتہ52ان تینوں دنوں میں سے کسی دن دسrrمبر کrrا دن مشrrرکین منrrانے لrrگ گrrئے۔ پس۲۵اور ایزادکردیrrا گیrrا۔ اور یrrوں

مسrrیحی تہrrrوار کی تrrاریخ بھی مشrrرکانہ تہrrوار کی تrrاریخ سrrے درحقیقت کrrوئیمناسبت نہیں رکھتی۔

مرخ۔خواجہ صاحب کا خیال ہے کہ چونکہ عیسائی اپالویعنی سrrورج عبادتخانوں کا آالٹر یعنی مذبح کا وہی گوشہ مشرق دیوتا کی جگہ مسیح کو مانتے تھے لہذا " آاج دنیا کا کونسا گرجاہے جو خواہ کسی فrرقہ عیسrائیت سrے تعلrق میں ہوتا ہے۔ 50 Evan Daniel, The Prayer Book: p.20151 Neil and Willoughby, The Tutorial Prayer Book.p.15552 Neil and Willoughby, The Tutorial Prayer Book.p.155

Page 51: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

آالٹر گوشہ مغrrرب میں نہیں" صrrفحہ رکھتا ہو مشرق میں ہو یا مغرب میں جس کی ۔ یہrrاں چنrrد امrrور تنقیح طلب ہیں۔ اول خrrواجہ صrrاحب فrrر� کرلیrrتے ہیں کہ۶۴

آان سrrے ثrrابت عیسائیوں کے عبادتخانوں کا رخ مشرق رویہ ہونا لازمہ ہے۔ ہم نے قrrر کردیاہے کہ مسلمانوں کو ہدایت ہے کہ قبلہ رونماز پڑھیں کیا خواجہ صاحب ایrrکیی کو ثابت کرسکتے ہیں۔کہ عیسائیوں کو آایت سے بھی اپنے مفروضہ دعو انجیلی مشرق روہوکر نماز کرنی ضروری ہے۔ دوم۔خواجہ صاحب کا خیال ہے کہ عیسrrائی مشرق روہوکر نمrازاس واسrطے کrرتے ہیں کہ تrاکہ شماسrی روایrات اور سrورج دیوتrاآاپ کrrو معلrrوم ہونrrا چrrاہیے کہ اہrrل یہrrود بیت المقrrدس کی کی یادگrrار بrrاقی رہے۔ اا منہ کرکے نماز کیا کرتے تھے ۔ عیسائيوں نے بھی ان کی تلقید میں طرف تعظیم مشrrرق روہrrوکر نمrrاز پڑھrrنی شrrروع کrrردی۔ بالخصrrوص چrrونکہ مشrrرق میں سrrیدنا مسیح کا ستارہ دیکھا گیا تھا اور سیدنا مسیح کی پیدائش وحیrrات وفrrات وقیrrامت سب ار� مقدس میں ہوئیں اس لئے مشرق اور اس ملک کی طrrرف منہ پھیرنrrا انآانحضrrرت مکہ میں کو محبوب رہا مگر نہ بطور فر� شروع اسلام میں جب تrrک آاپ نے حسب رواج اہل کتاب بیت المقدس کو اپنا قبلہ بنایا۔ تشریف رکھتے تھے ملسو هيلع هللا ىلصچنrrrانچہ روایت ہے ابن عبrrrاس یہ ہے کہ کrrrان رسrrrول اللrrrه وھrrrو بمکہ نحوبیت المقدس ۔۔۔ وبعد ماتحول الی المدینہ سrrتہ شrrھر اثمہ امی الکعبrrة یعrrنی"آاپ بیت المقrrrrدس کی طrrrrرف نمrrrrازپڑھتے جب رسrrrrو ل اللrrrrه مکہ میں تھے تrrrrو

ماہ تک اسی قبلہ پر رہے پھrrر کعبہ۱۶تھے ۔۔۔اورجب مدینہ کو ہجرت کر گئے تو آانحضrrرت نے بھی اسrrلام لانے کے بعrrد بیت المقrrدس کrrو کی طرف پھرے" پس

آانحضrrرت بھی مشrrرق رویہ سrrجدہ کrrرتے تھے تrrاکہ۱۴ سrrال تrrک قبلہ بنایrrا۔کیrrا شماسی روایات کو برقرار رکھیں ؟ سوم۔ حضرت خواجہ صاحب خیال فرمrrاتے ہیں کہ" دنیا" بھر میں ہر ایک گرجا" خrواہ کسrی فrrرقہ عیسrائیت سrے تعلrق رکھتrrاہو

آالrٹر گوشrہ مشrرق میں ہوتrا ہے۔ یہ سراسrر غلrط ہے مشrرق یrا مغrرب میں" اس کی عیسrrائيوں کے عبادتخrrانوں کے رخ پرچہrrار طrrرف ہrrوتے ہیں اور ا س میں کسrrیآاپ خrrود فرمrrاتے ہیں کہ " پہلی چنrrد خrrاص کrrو نہ کrrو شrrرف حاصrrل نہیں ۔ عیسائی صدیوں میں مذبح کو بلاتمrیز جہت جہrاں کہیں بھی ہوبنادیrا جاتrا تھrrا"

آاپ یہی دیکھیں گے کہ مrrrذبح کrrrو "۶۴صrrrفحہ اور بیسrrrویں صrrrدی میں بھی بلاتمیز جہت جہاں کہیں بھی ہو بنوادیا جاتrrا " ہے ۔ پس عیسrrوی روحrrانی تعلیم کے مطابق عیسائی ہر وقت نماز کرسکتا ہے وہ ہر سمت کو اپنا قبلہ بناسrکتا ہے

لیکن مسلمان سورج کے ٹھکاے کی کھوج میں ہوتا ہے۔ مسrrیحیت اور مشrrرکانہ توہمrrات۔ خrrواجہ صrrاحب اوران کے ہم خیrrا لیی کھrrڑا اصrrحاب نے نہrrایت خفیrrف اور کمrrزور بنrrا پrrر ایrrک عظیم الشrrان دعrrو کردیrrrاکہ مسrrrیحیت اور مشrrrرکانہ مrrrذہب درحقیقت ایrrrک ہی ہیں۔ہم نے خrrrواجہیی سراسrrر یی کی تنقیح اور تنقید کرکے ثابت کردیا ہے کہ یہ دعو صاحب کے دعویی مردود غلط اوربے بنیاد ہے۔ اوریہی وجہ ہے کہ یورپ کے ممالک میں اب یہ دعو قراردیا جارہا ہے ۔ تاریخ پر نظrrر ڈالrrنے سrrے ہم پrر ظrrاہر ہوجاتrا ہے کہ جب چrrوتھی صدی میں مسrیحیت مشrرکانہ ادیrان پrر فrrاتح ہrrوئی اور اس صrدی میں اور بعrrد کی صrrدیوں میں مشrrرکانہ مrrذاہب سrrے لrrوگ جrrوق درجrrوق مسrrیحیت کے حلقہآائے۔ جوبحر متوسrrط کے بگوش ہونے لگے تو وہ اپنے ساتھ چند ایک توہمات لے ارد گrrرد کے ممالrrک میں رائج تھے ۔ اور یہ قrrدرتی بrrات تھی ۔ جس ملrrک میںآاپس میں غلrrط ملrrط ہrrوتے ہیں تrrو ایrrک دوسrrرے دویازیادہ مختلف مذاہب کے پیرو کی تrrوہم پرسrrتی سrrے عrrوام النrrاس ضrrرور متrrاثر ہوجrrاتے ہیں ۔مثrrال کے طrrورپر ہندوسrrتان میں، رسrrم میلاد ، نrrذرنیاز لغrrیر اللrrه ۔نrrداء غrrیر اللrrه سrrجدہ ، سrrجود ، بوسrrہ ، قبrrور، وظیفہ شrrیاءالله ۔تعمrrیر قبت بشrrریت ، رسrrول علم غیب ، وجrrوب

Page 52: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

مرس ، قیام فاتحہ ، مروجہ اعلام، ذات پاک کا امتیاز ، بیاہ شrrادی وغrrیرہ تقلید ، ع کی بیہودہ رسوم اور بیسیوں دیگر توہمات اہل اسrrلام میں پrrائے جrrاتے ہیں ۔ جن کا تعلق خrالص اسrلام سrے نہیں بلکہ یہ انہrrوں نے ہمسrایہ اقrrوام سrے اخrذ کی

ہیں۔ی نہیں کریگاکہ اسrلام لیکن ان کی بناء پر کوئی صاحب ہوش یہ دعوے کrrا ماخrrذ ہنrrدو مrrذہب ہے۔اسrrی طrrرح جب مابعrrد کی صrrدیوں میں چنrrد ایrrکآائے تrrو کrrوئی صrحیح العقrrل شrrخص ان کrو توہمات کو مسیحی اپrrنے ہمrrراہ لے انجیل جلیل یا مسیحیت کا ماخذ نہیں قرار دیگا۔ لیکن بعینہ یہی بات حضرت خواجہ صاحب نے کی ہے۔ اوراس کا ابطال کیrrا گیrrا ہے ۔یہ حrrق ہے کہ چrrوتھیآاخrrر اوربعrrد کی صrrدیوں میں چنrrد بیہrrودہ رسrrوم کلیسrrیا میں داخrrل صrrدی کے ہوگrrئیں لیکن اس سrrے یہ ثrrابت نہیں ہوتrrاکہ کہ وہ پہلی صrrدی میں کلیسrrیا میں گھس کر انجیل جلیل میں داخrrل ہوگrrئیں اوراس کrrا جrزو لانیفrrک بن گrrئیں ہمیں

کrا مطrrالعہ کrرکے۷یقین ہے کہ ہrrر نrاظر خrواجہ صrاحب کی کتrrاب کے صrفحہ خودہی کہیگا کہ ان کا تعلق انجیل اور مسیحیت سے نہیں۔

مزید براں حضرت خrواجہ صrاحب کrو معلrوم ہونrا چrاہیے کہ جrrو بیہrrودہ خرافات اور توہمات مشرکین میں سے نومرید اپrrنے ہمrrراہ کلیسrrیا میں لائے تھے وہ سب کی کی سب سrولھویں صrدی میں اصrلاحی تحریrک نے یrوروپین ممالrک کی کلیسrrیاؤں میں سrrے خrrارج کrrردئے تھے اورباستشrrنائے رومی کلیسrrیا ان کrrو کrrوئی قبrrول نہیں کرتrrا۔ )اور اس کrrا خrrود خrrواجہ صrrاحب کrrو اقبrrال ہے صrrفحہ

(اور رومی کلیسrrیا میں بھی کrrوئی شrrخص یہ خیrrال نہیں کرتrrا کہ وہ کلیسrrیا ء۶۸ کے اجزائے لاینفک ہیں۔بلکہ حق تو یہ ہے کہ " وہ رومی کلیسیا کا جrrوہر نہیں۔ بلکہ محض عrrر� ہیں جrو اس سrrے جrrدا ہوسrrکتے ہیں اگrrر ہم ان کrrو کrrوڑاکرکٹ

کے طrrrورپر پھینrrrک دیں تrrrو بھی رومی کلیسrrrیا کی اسrrrتد لالی عمrrrارت قrrrائم اور53جونکی توں کھڑی رہیگی"۔

53 Essays. Catholic and Critical.p.395.

Page 53: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

باب ششمباب ششمسیدنا مسیح کی معجزانہ پیدائشسیدنا مسیح کی معجزانہ پیدائش

یی ییخواجہ صاحب کادعو خواجہ صاحب کادعو خrrواجہ صrrاحب ملاحrrدہ یrrورپ کی خوشrrہ چیrrنی کrrرکے فرمrrاتے ہیں "آائی سrrس ، ہرتھrrا، نانrrا، جنrrو، چلمن، سrrملی، ڈائنrrا، فرگrrا، ینتھ کی ڈیمیrrٹر ، قائمقام جناب مریم ٹھہرائی گئیں۔کیونکہ یہ سrrب کی سrrب بیویrrاں اپrrنے اپrrنے ہrrاں عذرا اور کنواریاں مrانی گrئی ہیں۔ یہ سrب کی سrب بحrالت بکrر ہی مrذکورہ بrالا

۔۵۵خداؤں کی مائیں بنیں"صفحہ سrrبحنک ھrrذا بھتrrان عظیم۔ یہ چنrrد سrrطور صrrاف ظrrاہر کrrرتی ہیں کہ حضrrرت خواجہ صاحب یونانی رومی دنیا کے علم الاصrrنام سrrے قطعی نrrاواقف ہیں۔ ان کrrایی کہ یہ اپنے اپنے عذا اور کنواریاں ہی مانی گئی ہیں۔ یہ سب کی سب بیویاں دعو بحrrالت بکrrر ہی خrrداؤں کی مrrائیں بrrنیں" سراسrrر غلrrط ہے اوراگrrر خrrواجہ صrrاحب یونانی اور رومی علم الاصنام کrا مطrrالعہ کrrرکے اس کrا انجیلی جلیrrل کے بیانrات کے سrrاتھ مقrrابلہ کrrرنے کی زحمت گrrوارا فرمrrالیتے اورملاحrrدہ یrrورپ کی کrrورانہتقلید نہ کرتے تو نہ خود گمراہ ہوتے اورنہ دوسروں کے گمراہ ہونے کا باعث بنتے۔

خrrواجہ صrrاحب کrrا مطلب یہ ہےکہ درحقیقت جنrrاب مسrrیح حضrrرتآاپ کی پیدائش دیگر انسrrانوں مریم باکرہ کے بطن اطہر سے پیدا نہیں ہوئے بلکہ آاپ کے حقیقی والدحضrrرت یوسrrف تھے۔ لیکن چrrونکہ رومی کی طrrرح تھی اور اوریونانی دنیا کے مشرکین کا یہ اعتقاد تھاکہ ان کے دیوتے بrrاکرہ دیویrrوں کے بطنمبت پرسrrتوں کی سے پیrrدا ہrrوئے ہیں لہrrذا مسrrیحیوں نے بھی ان کی تقلیrrد میں ان

مشرکانہ روایات کوجناب مسیح اور حضرت مریم پر جوں کی تrrوں چسrrپاں کrrرکے انجیل میں اعجازی پیدائش کے افسانہ کو واقعہ کی صورت میں رنگ کر لکھ دیا

اور یوں مشرکانہ روایات کو انجیل میں داخل کردیا۔ ہم ناظرین پر انشاء اللrrه یہ ظrrاہر کrrردینگے کہ خrrواجہ صrrاحب کے جملہآاپ اپنےرہبروں یعنی ملاحrrدہ یrrورپ اباطیل ان کی عدم واقفیت پر مبنی ہیں اوراگر

کی کتابوں کی محققانہ تنقید کرتے تو اس جاہ ضلالت میں نہ گرتے۔

((۱۱))مشرکین کے قصص اورانجیلی بیانات میں فرقمشرکین کے قصص اورانجیلی بیانات میں فرق

سیدنا مسیح کی پیدائش کا اخلاقی پہلوسیدنا مسیح کی پیدائش کا اخلاقی پہلو اگر خواجہ صrrاحب مشrrرکین کے دیrوی دیوتrrاؤں کے قصrrص کrا اناجیrrل کے بیانrrات کے سrrاتھ مقrrابلہ کrrرتے تrrو ان پrrر یہ ظrrاہر ہوجاتrrا کہ ان قصrrص میں اورانجیلی بیان میں بعد المشرقین ہے۔ خواہ ان قصrص کrrا طrrرز لے لrrو خrrواہ ان کrrا اندرونی مفہrrوم لے لrrو ان کہrrانیوں میں اورانجیrrل شrrریف میں کسrی قسrم کی بھیآاسمان کrrا مناسبت نہیں ہے۔ ان دونوں بیانوں کے خیالات اور جذبات میں زمین فرق ہے ۔ کجا کلمة الله کی معجزانہ پیدائش اورکجا ان دیوی دیوتاؤں کے گنrrدے غلیظ اورناپاک قصrrے جن کrrانمونہ ہم اس کتrrاب کے حصrrہ اول کے شrrروع میں دے چکے ہیں ۔ کہاں فرشتہ کrا مrریم صrدیقہ کrو فرمانrا کہ " پrاک روح تجھ پrر نازل ہوگی اور خدا کی قدرت تجھ پر سایہ ڈالیگی اوراس سبب سے وہ پrrاکیزہ جrrو

( اور کہاں بادام کے درخت۳۵: ۱پیدا ہونے والا ہے خداکا بیٹا کہلائے گا" )لوقا کاپھل کھاکر دیوی کا حاملہ ہونا یا سفید ہاتھی کrrا دیrrوی کے سrrاتھ خrrواب میںآان میں وارد ہمبستر ہونا وغیرہ۔ کہrrاں سrیدة النسrاوہ صrrدیقہ جس کی شrrان میں قrrر

Page 54: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

ہوا ہے وانی اعیدبک وذریتھا الشیطن الرجیم یعنی مریم اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سrrے اللrrه کی پنrrاہ میں دیrrا گیrrا تھrrا اور جس کی شrrان میں رسrrول عrrربی نے

کوئی بچہ ایسا نہیں ہوتا جسے پیدا ہrrوتے وقت شrیطان مس نہ کرتrا ہrوکوئی بچہ ایسا نہیں ہوتا جسے پیدا ہrrوتے وقت شrیطان مس نہ کرتrا ہrوفرمایا ہےکہ یہrrاں تrrک کہ وہ مس شrrیطان کے سrrبب سrrے رونے لگتrrا ہے مگrrر مrrریم اورا سrrکایہrrاں تrrک کہ وہ مس شrrیطان کے سrrبب سrrے رونے لگتrrا ہے مگrrر مrrریم اورا سrrکا

۔بیٹا ۔ کہاں مریم صدیقہ کی شانبیٹا ۔ کہاں مریم صدیقہ کی شان اور کہrrاں وہ دیویrrاں جن کی پرسrrتش کrrا اہم او ر عظیم حصrrہ عصrrمت فروشی اور سیہ کاری تھا۔غرضیکہ دونrrوں بrاتیں روحrانی اور اخلاقی نقطہ نظrrر سrے ایک دوسرے سے کسی طرح کی بھی مناسبت نہیں رکتھیں۔ جسrrٹن شrrہید بھی یہی کہتا ہے کہ مشrrرکانہ روایrات اورانجیلی بیrrان میں روحrrانی اور اخلاقی طrrورپر اختلاف کلی ہے "۔ انجیلی بیان میں صاف طور پر روحانی نقطہ نظر اور پrrاکیزگی پر زور دیاگیا ہے۔ فرشتہ مقدسہ سے مخrrاطب ہrrوکر کہتrrا ہے " پrrاک روح تجھ پrrریی کی قrrدرت تجھ پrrر سrrایہ ڈالیگی اوراس سrrبب سrrے وہ نrrازل ہrrوگی اور خrrدا تعrrال

(ہم کrrو یہ روحrrانی۳۵: ۱پاکیز© جو پیدا ہونے والا ہے خدا کی بیٹا کہلائیگا)لوقا اوراخلاقی پہلrrو کوجrrو انجیلی بیrrان میں غrrالب ہے کبھی نظrrر انrrداز نہیں کرنrrا

چاہیے۔

سیدنا مسیح کی پیدائش کا تواریخی پہلوسیدنا مسیح کی پیدائش کا تواریخی پہلو نہ صrrرف روحrrانی اوراخلاقی نقطہ نظrrر سrrے مشrrرکانہ دیrrوی دیوتrrاوں کی پیrrدائش اور منجrrئی عrrالمین کی پیrrدائش میں بعrrد المشrrرقین ہے بلکہ تrrواریخیمبت پرسrrتوں کے حیrrثیت سrrے بھی دونrrوں میں کسrrی قسrrم کی مناسrrبت نہیں۔ آاپ کو خrrود اعrrتراف ہے کہ دیوی دیوتا تواریخی ہستیاں نہیں تھیں اوراس بات کا " یہ ہستیاں تخیل کی ہسrrتیاں ہیں"پس جب یہ ہسrrتیاں تخیrrل کی ہسrrتیاں ہیں تrrو ان خیrrالی ہسrrتیوں کی پیrrدائش کے قصrrص بھی تخیrrل کrrا نrrتیجہ ہی ہrrوئے لیکن

جناب مسیح تو"تخیل کی ہستی" نہیں تھے بلکہ وہ ایک تrrواریخی شrrخص تھrrا۔ پس ایک تواریخی شخص کی تواریخی پیدائش اور خیالی ہستیوں کی خیrrالی پیrrدائش میں کیrrا مناسrrبت ہوسrrکتی ہے۔خrrواجہ صrrاحب خrrود ہی غrrور فرمrrاکر

انصاف کریں۔

سیدنا مسیح کی پیدائش ایک پاک باکرہ سے تھیسیدنا مسیح کی پیدائش ایک پاک باکرہ سے تھی جناب مرزا صاحب فرماتے ہیں کہ " مشrrرکانہ دیویrاں جن کی قrrائم مقrrام جناب مریم ٹھہرائی گئیں سب کی سب اپنے اپنے ہاں عrذرا اور کنواریrاں ہی مrانی

۔۵۵گrrئیں یہ سrrب کی سrrب بحrrالت بکrrر ہی خrrداؤں کی مrrائیں بrrنیں" صrrفحہ ہرسلیم الطبع شخص ان یونانی رومی ہندی وغيرہ افسانوں کو خود پڑھ کر یہ نrrتیجہ اخrذ کریگrا کہ ان کrا تعلrق انجیلی بیانrات سrے نہیں ہے ۔ خrواجہ صrاحب کی عدم واقفیت اس سے ظrrاہر ہے کہ ان افسrrانوں میں کنrrواری سrrے پیrrدائش کrrا ذکrrر بھی نہیں ہے ہاں دیوتاؤں کا ذکر ہے جو حیrrوانی اور شrہوانی جrذبات سrے مجبrrور ہوکر دیویوں سے ناپاک اورناجائز مباشرت کرتے ہیں۔ بالعموم ان قصص میں ایrrک انسانی باپ ضرور موجود ہوتا ہے اورباوجود انسانی باپ کی ہستی کے ان کا قصrrہ ہم کrrو یہ بتاتrrا ہےکہ درحقیقت ایrrک دیوتrrا بrrاپ تھrrا۔ ان قصrrص میں عrrورتیں کنواریاں نہیں ہوتیں بلکہ شادی شدہ ہوتی ہیں اوران کrا حمrrل کسrی مrادی شrےاا پتھر، بادام یا گھاس کے پتے کے کھانے یا چھونے کی وجہ سے قرار پاتrrا ہے مثل

بعض دفعہ غسل کرنے یا سورج کی کرنوں سے قرار پاتاہے۔ یہ کہانیاں ہم کrو بتrrاتی ہیں کہ دیوتrrاؤں نے ان مrادی اشrrیاء کی صrورت اختیار کرلی تھی تاکہ وہ یوں عورت کے پیٹ میں جاکر پیدا ہوں۔ہم حrrیران ہیں کہ خواجہ صاحب ان خرافات میں اورانجیلی بیrrان میں تمrrیز نہیں کرسrrکتے۔ انجیلی بیانات میں مrادی اشrیاء کrا )جویونrانی قصrص کrا لازمی حصrہ ہیں( اشrارہ تrک

Page 55: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

آارنے یہ ثrrابت کردیrrاہے کہ ابھی ی ہے ۔ ڈاکrrٹر نہیں ملتا۔دونوں کی فضا ہی علیحدہ تک ان تمام خرافات میں ایک قصہ بھی نہیں ملا جس سrrے ایrrک پrrاک کنrrواری کے بطن سrrے پیrrrدائش کrrا ذکrrrر ہrrrو۔ بلکہ اس کے بrrrرعکس ان افسrrانوں میں ان

اا ملتا ہے ۔ یہاں تک کہ انتہا پسند نقاد54عورتوں کے کنواری نہ ہونے کا ذکر عموماا ڈاکٹر جے وایس اس امر کے قائل ہوگئے ہیں اوراب یہ کہنے لگ گئے ہیں کہ مثلاہ ایسrا تبrدیل انجیrل نویسrوں نے ان مشrرکانہ روایrات کrو اخrذ کrرکے ان کrو کلیت کردیrrrا ہے کہ اب ان میں اور ان کے ماخrrrذوں میں کسrrrی قسrrrم کrrrا تعلrrrق نہیں

۔!!55رہا پس جیسrrrا ڈاکrrrٹر سrrrويٹ کہتrrrا ہے حقیقت یہ ہے کہ "کنrrrواری سrrrے پیrrدائش مشrrرکانہ روایrrات کrrا جrزو بالکrrل نہیں ہے ان روایrات میں مrrافوق العrrادت پیدائشrوں کی بھرمrارہے لیکن ان پیدائشrوں میں ایrک بھی ایسrی پیrدائش کrا ذکrر نہیں جو کنواری سے ہوجس طرح عہrrد جدیrrد میں کنrrواری سrے پیrrدائش کrا ذکrrر ہے۔ ہر دیوتا کی پیrrدائش جسrrمانی مجrrامعت کrrا نrrتیجہ ہے باستشrrنائے چنrrد ایrrک

کے جن میں عورت ہرگز باکرہ نہ تھی۔۔۔" اگر خواجہ صاحب کے دل میں اب بھی کسی قسم کا شک رہ گیا ہوآاپ کrrو یrا آاپ کے پrیر حضrrرت مrرزا صrrاحب قادیrrانی نrrبی کrrا الہrrامی قrrول تrو ہم ددلاتے ہیں کہ " جس بrrrات کی ہم تلاش میں تھے یعrrrنی یہ کہ بغrrrير بrrrاپ کے پیداہونا۔ اس کی نظیر یقینی طrrور پرہنrrدوؤں اوریونrانیوں میں ہمیں نہیں مrل سrکی" کیا خواجہ صrاحب اب بھی یہی کہیں گے کہ یہ " سrب کی سrب دیویrاں )جنآاپ نے کیا ہے ( اپنے اپنے ہrrاں عrrذرا اورکنواریrrاں ہی مrانی گrrئی ہیں اور یہ کا ذکر

سب کی سب بحالت بکرہی خداؤں کی مائیں بنیں۔

54 Orr, Virgin Birth of Jesus.Chap.6.55 J.Weiss.quoted by Mackintosh in Person of Jesus Christ.p.530

ہرکس ازدست غیر می نالدسعد یا ازدست خویشتن فریاد

پس سیدنا مسیح کی اعجازی پیدائش صفحہ ہستی پر ایک لاثrانی واقعہ ہے جس کی نظrrیر مشrrرکانہ روایrrات میں بھی ہم کrrو نہیں ملrrتی۔ بالخصrrوص تین بrاتیں ہیں جrو مشrرکانہ روایrات اورانجیلی بیrان کrا مrابہ امتیrاز ہیں۔ اول مسrیح کی اعجازی پیدائش اس غر� سے ہوئی کہ خدا تجسم اختیار کrrرے۔ لیکن مشrrرکانہ روایrrات میں خrrداؤں نے اوتrrار لیrrا اور عورتrrوں سrrے مجrrامعت کی جس کrrا نrrتیجہ اعجrrازی پیrrدائش ہrrوئیں۔ دوم۔ جیسrrا ہم دکھrrاچکے ہیں اخلاقی او رروحrrانی اورمبت پرستوں کی روایات میں بعد المشrrرقین تواریخی نقطہ نظر سے انجیلی بیان اور د زائیrrدن ہے۔ سوم حضرت مریم صrrدیقہ حمrrل کے وقت اور حمrrل کے بعrrد تrrاوقت باکرہ رہیں۔ لیکن مشرکانہ روایات اس عنصر سے خالی ہیں۔ غرضrrیکہ جس طrrرح منجئی عالمین کی شخصیت صفحہ ہستی اورعrrالم خیrrال میں لاثrrانی اوربے نظrrیرآاپ کی پیrدائش بھی صrrفحہ ہسrتی اور عrrام خیrrال میں واقع ہوئی ہے ۔ اسی طrrرح

بے نظیر واقع ہوئی ہے ۔کہ عدیم است عدیلش چوخداوند کریمع

((۲۲))مشرکانہ روایات یہودی عیسائیوں میں رائج نہیں ہوسکتی تھیمشرکانہ روایات یہودی عیسائیوں میں رائج نہیں ہوسکتی تھی

Page 56: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

حضرت خrrواجہ صrrاحب کrا یہ خیrrال غلrrط اور واقعrrات کے خلاف ہے کہ جناب مسیح کی اعجازی پیrrدائش کrا بیrان مشrرکانہ روایrrات کrانتیجہ ہے۔ اگrرآاپ پrر یہ ظrrاہر ہوجاتrا کہ خواجہ صاحب اہrل یہrود کی تrاریخ سrے واقrف ہrوتے تrو یہود توحید کے دالدادہ اورمشرک کے جانی دشمن تھے۔ اہل یہود کاذہن ایسrrا نہمبت پرسrrت دیrوی دیوتrاؤں تھا کہ مشرکانہ خیالات اس میں جrrڑ پکrڑ سrکتے پس کی پیدائش کے قصص یہودی عیسائیوں کےدلوں میں ہر گز ہرگز نہیں ہوسکتےمبت پرسrت تھے۔ اگر بفر� محال یہودیrوں یrا یہrودی عیسrائيوں کے حلقrوں میں اور مشرکانہ خیالات داخل ہوگئے تھے تrو رسrولوں نے ان لوگrrوں کrو دیوتrا کیrوں نہیی صrفات یی اور ایلیrrاہ)الیrاس(جیسrی عظیم تrرین شخصrیتوں کrو الہ rrبنا دیا اور موس

سے کیوں متصف نہ کیا گیا۔د غrrور ہے کہ اگrrر یہ امrrور مشrrرکانہ مrrذاہب سrrے یہrrودی ایک اوربات قابل عیسائیوں کے حلقہ میں داخل ہوگئے تھے توپھر متی رسول کیوں ان امور کrrو ایrrک

( اور وہ بھی ایسrے۱یہودی پیشینگوئی کے پورا ہونے کی طرف منسrوب کرتrrا ہے )آایہ شrrریفہ کی اس طrrرح تاویrrل نہ کrrرتے طور پر پیش کرتrrاہے کہ اہrrل یہrrود خrrود اس تھے کیrrا یہ قrrرین قیrrاس ہے کہ مrrتی کی انجیrrل کrrا یہrrودی مصrrنف ایrrک یہrrودیآایت کو مشرکانہ روایت کے پورا ہونے کے لئے استعمال کrrرے۔ کیrrا پیشینگوئی اور کrوئی صrحیح العقrrل شrخص اس بrات کrو تسrلیم کرسrکتا ہے کہ ابتrدائی رسrول اپrrنے یہrrودی اسrrتاد کی پیrrدائش کے حrrالات بتrrانے کے لrrئے مشrrرکانہ حلقrrوں کےدست نگر ہوئے ہوں۔ڈاکٹر وائیس کیا خوب کہتا ہے کہ " ان مشrrرکانہ قصrrص میں شہوت اور گنrrدے خیrrالات کی شrrرمناک تعریrrف مسrrیحی احسrrاس کے لrrئےد مسrrیح کی طrrرف منسrrوب کرنrrا ایrrک نفrrرت انگrrیز تھی۔ ان خیrrالات کrrو جنrrاب

۔ اگrر56مقدس ترین ہسrتی کrو شrہوت اور غلاظت کی کیچrڑ میں گھسrیٹنا تھا56 Dr.Weiss, quoted by knowing in Virgin Birth p.43.

خواجہ صاحب ابتدائی مسیحی لٹریچر مطالعہ کrrرنے کی زحمت گrrوارا فرمrrاتے تrrومبت پرسrتوں کے دیrوی دیوتrاؤں کے قصrص کے آاپ پrر یہ ظrاہر ہوجاتrا کہ اس میں خلاف کس قrrدر نفrrرت کrrا اظہrrار پایrrا جاتrrاہے ۔ مثrrال کے طrrورپر ایرسrrٹیڈیز کrrا

ء کے درمیrrان لکھrrا گیrrا تھrrا وہ کہتrrا ہے "۱۴۰ء اور ۱۲۶معذرت نامہ پڑھ لrrو جrrو اے بادشrrrاہ ان قصrrrص کی وجہ سrrrے انسrrrانوں میں بہت بrrrرائی پیrrrدا ہوگrrrئی ہے کیrrونکہ وہ اپrrنے دیوتrrاؤں کے اعمrrال کی نقrrل کrرتے ہیں اورزنrrا کے مrرتکب ہrrوکرآاپ کrrو ناپrrاک کrrرتے ہیں کیrrونکہ جب ان کے معبrrودوں سrrے ایسrrی ناپrrاک اپrrنے

۔57حرکتیں سرزد ہوئی تھیں تو ان کے پرستار وہی باتیں کیوں نہ کرینگے اسrrی طrrرح جسrrٹن شrrہید بھی ان ناپrrاک قصrrص کrو نہrrایت نفrrرت کی نگrrاہ سrrے دیکھتrrا ہے ان بrrاتوں سrrے صrrاف ظrrاہر ہوتrrاہے کہ عیسrrائيوں کے کبھیآایا تھا کہ مشرکانہ روایات کو مسیحی روایات میں داخل خواب وخیال میں بھی نہ

کردیں۔ شrrاید خrrواجہ صrrاحب کrrا خیrrال ہrrو کہ مقrrدس پولrrوس نے کنrrواری سrrے پیدائش کا عقیدہ" شماس پرست" مشرکین سے اخذ کرکے انجیل اور مسrrیحیت میں داخل کردیا تھا لہذاہم ان پر یہ جتادیتےہیں کہ مقدس پولوس ایک دفعہ بھی منجی عrالمین کی اعجrrازی پیrدائش کrا اپrنے خطrrوط میں ذکrر نہیں کرتrا اورنہ اس کی طrrرف کبھی اشrrارہ ہی کرتrrا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ بrrات ابتrrدائی رسولوں کی منادی کا حصrrہ نہ تھی رسrrول خداونrrد کی پبلrrک زنrrدگی کے مشrrاہدآاسrrمانی تrrک تھی اوراسrrی حصrrہ کے وہ تھے جو بپتسمہ سے شروع ہrrوکر صrrعود مناد بھی تھے۔ پس پولوس رسول نے یہ عنصر مشرکین سے لے کر مسrrیحیت میں

داخل نہیں کیا تھا۔

57 Apology of Aristides chap.ix

Page 57: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

((۳۳))انجیلی بیانات اور یہودی تاثیراتانجیلی بیانات اور یہودی تاثیرات

ہم بrrrاب چہrrrارم کی پہلی فصrrrل میں ثrrrابت کrrrرچکے ہیں کہ موجrrrودہ اناجیل پہلی صدی مسیحی کی تصنیف ہیں جب یونانی خیالات کrrا نشrrان بھی موجود نہ تھا۔پس ان اناجیل کی قدامت اس بrات پrر شrاہد ہے کہ مشrرکانہ عناصrرد مسrیح کی اعجrrازی پیrrدائش ایrrک کا ان میں کہیں بھی دخل نہیں لہrrذا جنrrاب تاریخی اورحقیقی واقعہ ہے جو ان اناجیل کے مصنفین نے سrچے مrورخ ہrrونے کی

حیثیت سے لکھا تھا۔ جس شrrrخص نے انجیلی بیانrrrات کrrrا سرسrrrری مطrrrالعہ بھی کیrrrا ہے وہ جانتاہے کہ پہلی اور تیسری انجیلrوں کے ابتrrدائی ابrrواب یہrrودی خیrrالات احسrrاس اورجذبات سے بھرے پڑے ہیں۔ پس ان مشرکانہ عناصر کrrا دخrrل ایrrک نrrا ممکند یہrrود کے خیrrالات اور عrrادات کrrا الوقوع امر ہے۔ان ابواب کا ایrک ایrrک لفrrظ اہrrل مظہر ہے جب ہم نسب نrاموں پrر نظrrر کrرتے ہیں تrو ان کrو اہrrل یہrrود کی طrرز پrراا متی رسول کا نسب نامہ " یسrوع مسrیح ابن داؤد" کrا نسrب نrامہ پاتےہیں ۔ مثل ہے جس کے رگ وریشہ میں یہودی جذبات بھرے پrrڑے ہیں۔اسrrی طrrرح جب ہم مقدسہ مریم اور حضرت یوسف کے بrrاہمی تعلقrrات پrrر نظrrر کrrرتے ہیں )مrrتی پہلایی ہrrذا القیrrاس لوقrrا کی بrrاب ( تrrو ان کrrو یہrrودی طریrrق کے مطrrابق پrrاتے ہیں۔ علمر ہیں۔ خrrدا انجیل کے ابتدائی ابواب بھی یہودی خیالات ۔ جذبات وغیرہ سے پ کے فرشتہ کا ہیکل میں زکریا کrاہن کrو دکھrrائی دینrا اوراس کے بیrٹے کی بشrارت دینا ۔ پھر فرشتہ کا مریم کو بیٹے کی بشارت دے کر کہناکہ " خداونrrد خrrدا اس کے باپ داؤد کا تخت اسے دیگا اور وہ یعقوب کے گھrrرانے پرابrrد تrrک بادشrrاہی

آاخrrر نہ ہوگrrا"۔ مrریم کrا گیت سrموئیل نrبی کی کرے گا اورا سکی بادشrاہی کrا ماں حنہ کے گیت کی صدائے بازگشت ہے۔ زکریا کا گیت بتاتrrا ہے کہ خrrدانے " اپrrنی امت پrrر تrrوجہ کrrرکے اسrrے چھٹکارادیrrا اوراپrrنے خrrادم داؤد کے گھrrرانے میں

( مسrیح کی پیrدائش اور فرشrتوں کrا۹: ۱ہمارے لئے نجrrات کاسrینگ نکrالا" ) اعلان، سیدنا مسیح کا ختنہ اورا سکا ہیکل میں حاضرکیا جانا جہاں شrrمعون ہے" جو اسرائیل کی تسلی کا منتظر تھا" اور خداوند کے مسیح کی راہ دیکھتا تھrrا)

آاشrrر کے قrrبیلے میں سrrے حنrrا نrrام فنوایrrل کی بیrrٹی ایrrک نrrبیہ " جrrو۲۶: ۲ ( اور" ہیکل سrrے جrrد ا نہ ہrrوتی تھی بلکہ رات دن روزوں اور دعrrاؤں کے سrrاتھ عبrrادت کیا کرتی تھی" ان سب سے " جو یروشلیم کے چھٹکارے کے منتظر تھے بrrاتیں

(ان ابrواب کے گیتrrوں کrا طrrرز "سrلیمان کے زبrور" کی۳۸تrا ۳۶: ۲کرنے لگی") نہ۵۵: ۱کتاب کے طرز تحریر پر ڈھلا ہے۔ ڈاکٹر چrrارلس ہمیں بتاتrrا ہے کہ لوقrrا

کے الفrrاظ کی صrrدائے بازگشrrت ہے بلکہ "یوبلیrrوں کی۲۳: ۷صrrرف میکrrاہ ( کی یrاد بھی تrازہ کردیrتی ہے۔ ہم نrاظرین کrrو کینن بrrاکس کی۱۷: ۲۵کتrrاب"

کتاب کے پہلے چار ابواب کے مطالعہ کرنے کی ترغیب دیتے ہیں تاکہ ان پر ظاہر ہوجائے کہ ان اور دیگر باتوں سے جن کو ہم اختصار کی خاطر نظrrر انrrداز کرگrrئےد مسیح کے انجیلی بیانات یہودی خیالات امیrrدوں ہیں ثابت ہوتا ہے کہ پیدائش جذبوں سrے بھrrرے پrڑے ہیں اور ان میں مشrرکانہ روایrات اور قصrrص بلکہ غrrیر

۔ چنrانچہ اسrنرجو سrیدنا مسrیح کی58یہrrودی بrاتوں کrا نrام ونشrان بھی نہیں ملتا معجزانہ پیدائش کا قائل نہیں ہے وہ بھی کہتا ہے کہ" انجیلی بیان کی طrrرز اوراس کے خیالات اور عبرانی نظمیں اور یہودی بrrاتیں اس بrrات کی قrrاطع دلیrrل ہیں کہ

58 Box, Virgin Birth chap 2-5

Page 58: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

یہ ابواب کسی یہrrودی عیسrrائی کی تصrrنیف ہیں اور یہ امrrر اب عrrام طrrوپر تسrrلیم۔59بھی کیا جاتا ہے

آاں اہل یہود کے نزدیک کنrrوار پن کی حrrالت شrrادی کی حrrالت مزید بریی اور افضل خیال نہیں کی جاتی تھی۔ انجیلوں کے بیانrات میں بھی ہم سے اعل کو یہ خیال مطلق نہیں ملتا۔ اہل یہود میں کنواری سrrے پیrrدائش کrrا خیrrال ایrrک نفرت انگیز بات تھی اوریہودی کتب میں ایسی پیrrدائش کrا ذکrر تrک ہمیں نہیں

ملتا۔ پس یہrrودی عیسrrائيوں کrrا بrrاوجود ان خیrrالات اورجrrذبات کے منجrrئی جہان کی معجزانہ پیدائش کrrو قبrrول کرلینrrا اس واقعہ کی تrrواریخی صrrحت پrrر دال ہے۔ ان عیسrrائیوں نے جیسrrا ہم ظrrاہر کrrرچکے ہیں یہ واقعہ مشrrرکانہ روایrrات سrrے اخrrذ نہیں کیrrا تھrrا اورنہ ان کی کتب اور خیrrالات میں موجrrود تھrrا پس انہrrوں نے

تھا۔60اس واقعہ کو اس کی تواریخی صحت کی وجہ ہی سے قبول کیا مذکورہ بالا وجوہ کی بناء پر علماء نے اس نظریہ کو یہ مردود اور مrrتروک قrrرار دیrدیا ہے کہ مشrرکانہ روایrات کrا منجrrئی عrrالمین سrیدنا مسrrیح کی اعجrrازی پیدائش کے بیان پر اثر پڑا ہے اوراب وہ علماء بھی جو اعجrrازی پیrrدائش کے قائrrل نہیں اس مشرکانہ روایات کے نظیر یہ کو ترک کrئے بیٹھے ہیں ۔ چنrانچہ پروفیسrر

اس نظrrریہ کrrو رد کرتrrاہے۔ اور ڈاکrrٹر ہارنیrrک جیسrrا نقrrاد کہتrrاہے کہ یہ "61چین نظrrریہ کہ مسrrیح کrrا کنrrواری کے بطن سrrے پیrrدا ہونrrا ایrrک مشrrرکانہ قصrrہ تھrrا جrrو مسیحیوں نے قبول کرلیrrا تھrrا اور ابتrrدائی مسrrیحی روایrrات اور خیrrالات کے نقیض

۔ پروفیسrrر لrrوب سrrٹین جrrو اعجrrازی پیrrدائش کrrا منکrrر ہے اس امrrر کrrا اقrrرار62ہے

59 Usener, Encyclopedia Biblica Vol.111.Art.Nativity.60 Mackintosh Person of Jesus Christ.p.529.61 Cheyne. Bible Problems .Part.1162 Harnack, History of Dogma )English Translation(

آاپ63کرتاہے کہ اعجازی پیدائش کاقصہ مشرکانہ روایات کے اثر سے پrrاک ہے۔ خود تسلیم کرتے ہیں کہ پیگن ازم )کفر الحاد( کی رنگت "پانچویں صدی" میں مسیحیت پر چrrڑھی۔لیکن انجیلی بیانrrات تrrو یہrrودی عیسrrائیوں کے حلقہ سrrےآاپ کو اس امر کے اقبال میں پس وپیش نہیں کرنی چاہیے کہ ان متعلق ہیں لہذا

بیانات میں کفر وشرک کی روایات کا نشان بھی نہیں۔

((۴۴))انجیلی بیانات کے اصلی ماخذانجیلی بیانات کے اصلی ماخذ

انجیلی بیان کے مصنف کا ثقہ ہونrrا اس بیrrان کی صrrحت پrrر دال ہے ۔ اس نے اپنی کتاب میں" سب باتوں کrrا سلسrrلہ شrrروع سrrے ٹھیrrک ٹھیrrک دریrrافت کرے"ان سrے " جrrو شrrروع سrے خrrود دیکھrrنے والے اورکلام کے خrrادم تھے" بہم پہنچایا۔ اس کی انجیل کے دیگر حصص کی صحت پر کrوئی شrک نہیں کرتrا بلکہ ان کو صحیح اور مستند مانا جاتrrا ہے پس وہ حصrrص ان ابتrrدائی ابrrواب کی صrحت کے بھی ذمہ وار ہیں اوران کی صrحت اس بrات کrو ثrابت کrرتی ہے کہ مصنف نے بڑی کاوش سے " شروع سے ٹھیک ٹھیک دریافت کرے" اپrrنے بیrrان کو لکھاہے ۔یہ ظاہر ہے کہ ان بیانات کے اصrلی ماخrذ یوسrف اور حضrرت مrریم ہی ہوسrrrکتے ہیں۔ مrrتی رسrrrول کی انجیrrrل کے مطrrrالعہ سrrrے ظrrrاہر ہوتrrrا ہے کہ وہ حضرت یوسف کے نقطہ نظر سے لکھی گئی ہے اور لوقا کی انجیل مقدسہ مریم کے نقطہ نظر سے لکھی ہوئی ہے اوران اناجیل کے بیانات کا سرسری مطالعہ بھید متخیلہ کrrا نrrrتیجہ نہیں ہیں۔ لوقrrrا کrrا بیrrrان ہم پrrrر ظrrrاہر کردیتrrrا ہے کہ وہ قrrrوتد نrrازک کrrا ہrrاتھ ہم کrrو اس بالخصوص اس قدرت لطیف الفاظ میں ہے کہ صنف میں صاف دکھائی دیتا ہے۔علاوہ ازیں وقت اور مہینوں کی یاد داشت عورتوں سے

63Lobstein, Virgin Birth of Christ: p.75 See also p.69 f.

Page 59: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

( لینrrrگ کہتrrrا ہےکہ " عورتrrrوں کی سrrrی۵۶، ۳۶، ۲۶: ۱مخصrrrوص ہے )لوقrrrا یادداشت اور عورتوں کی دیگر نrازک اور لطیrف بrاتیں اس بیrان کی خصوصrیات میں سےہیں"۔ اسی طرح پروفیسر ریمزے کہتrrا ہے کہ " اس تمrrام بیrrان میں ایrrک ایسی نrrزاکت اور لطrrافت کی جھلrrک دکھrrائی دیrrتی ہے جس سrrے صrrاف ظrrاہرآادمی کے منہ سrrے یہ بrrاتیں ہوتrrاہے کہ ایrrک عrrورت نے یہ بrrاتیں لکھrrوائی ہیں اور

"۔ اعمrrال کی کتrrاب سrrے یہ ظrrاہر ہے کہ مقدسrrہ مrrریم رسrrولوں کے64نہیں نکلیںآاپ اپrrنی عمrrر کے اختتrrام تrrک ان کے سrrاتھ سrrاتھ رہrrتی تھیں اوریہ اغلب ہے کہ آاسrrمانی کے رہیں فرشrrتے کی بشrrارت کے وقت سrrے سrrیدنا مسrrیح کے صrrعود وقت تک مقدسہ مrrریم نے ان تمrrام واقعrrات کrrو اپrrنے دل میں محفrrوظ رکھrrا اور

( اور سrrیدنا مسrrیح کی زنrrدگی۱۹: ۲دل ہی دل میں ان پrrر غrrور کrrرتی رہی )لوقrrا آاخر تک وہ دل ہی دل میں حrrیران اور متعجب رہی لیکن مابعrrد کے واقعrrات کے مرجلال صrrعود اورکلیسrrیا میں روح rrامت اور پrrاب قیrrیح کی ظفریrrیدنا مسrrنی سrrیع القدس کی معموری اور مسیحیت کی روز افزوں تrrرقی کی روشrrنی میں وہ گذشrتہ واقعrات اورا ن کے اصrلی مطrالب ومفہrوم کrو سrمجھنے لگی اور تب محrترمہ نے اپrrrنے بیrrrٹے کی اعجrrrازی پیrrrدائش کی حقیقت کrrrو ابن اللrrrه کے وفrrrادار

ء میں مقrrدس لوقrا کنعrrان میں۵۷شrاگردوں پrر ظrrاہر فرمایrا اور اغلب یہ ہےکہ جب اور " شrrروع65تھا تو اس نے مقدسہ مریم سrrے اس بیrrان کی نسrrبت استفسrrار کیrrا

سrrے ٹھیrrک ٹھیrrک دریrrافت کrrرکے" اوراس بیrrان کی صrrداقت حاصrrل کrrرکے اسحقیقت کو اپنی انجیل میں درج کیا۔

((۵۵))64 Ramsay. Was Christ born at Bethlehem ?p8865 Sunday, Art Jesus Christ in Dictionary of The Bible Vol.11.p.64 note

انجیلی بیانات کی صداقتانجیلی بیانات کی صداقت جب ہم انجیلی بیانات کا غور سے مطالعہ کرتے ہیں تو ان بیانrrات کی صداقت میں ہم کو ذرا شبہ نہیں رہتا۔ اگر یہ بیانات درحقیقت روایات اور تخیلآاثrrار نمایrاں ہrrوتے کا نتیجہ ہوتے تو ان کے طرز تحریر اور خود بیانات میں تخیل کے اور قصrrہ کہrrانی کی صrrورت ہم کrrو ان بیانrrات کے لفrrظ لفrrظ میں ملrrتی ۔ لیکن مسrrیح کی پیrrدائش کے انجیلی بیانrrات سrrادہ طبعی اور غrrیر مصrrنوعی ہیں اوریہ بrاتیں ان بیانrات کی صrrداقت کrrا ثبrrوت ہیں۔ مشrrرکین کی روایrrات کrو ملاحظہ کrrرو انجیrrل کے بیانrrات کی سrrادگی کrrو ان میں کہیں بھی نہ پrrاؤ گے ۔ جس سے صاف ظاہر ہوتrا ہے کہ قrوت متخیلہ کrا ان بیانrات سrے کrوئی سrروکار نہیںد متخیلہ اور روایت نے بے حrrد ہے۔ خود موضrوعہ اناجیrrل کrrو لے لrrو۔ وہrrاں قrrوت مبالغہ کرکے دکھادیا ہے کہ اگrر معجrزانہ پیrدائش کrا بیrان سrچا اور تrواریخی نہآانی بیrrان د متخیلہ اس کو کس پrrیرایہ میں پیش کrrرتی ۔ اسrrی طrrرح قrrر ہوتا تو قوتاا مسrrیح کrrا آامیزی کی ہے مثل د متخیلہ نے وہاں رنگ کو لے لو۔ روایت اور قوت گہوارے میں بولنrrا وغrیرہ جس کی تشrریح نے جمrاعت احمrدیہ کے امrیر صrاحب مولوی محمد علی کو پریشان کر رکھا ہے اور وہ پادرہواتاویلات کو کrrام میں لاتےآانی عبارت کے سیاق وسباق کے ہیں جونہ عربی محاورہ کے مطابق ہیں اور نہ قرآانی کrrا ماخrrذ بھی د قر آایات لحاظ سے درست ہیں۔ صاحب ینابیع الاسلام نے ان بتادیا ہے ۔ پس اعجازی پیدائش کے انجیلی بیانات کی سادگی اورلطافت اس

کی تواریخی حقیقت اور صداقت پر گواہ ہیں۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ عظیم الشان ہستیوں کے ساتھ دنیا کے ہrrراا افلاطrrrون یونrrrانی فلاسrrrفر ، قیصrrrر ملrrrک میں افسrrrانے وابسrrrتہ ہوجrrrاتے ہیں مثل اگسطس، ساکی منی گوتم بدھ وغrrیرہ عظیم الشrrان ہسrrتیوں کی پیrrدائش کے گrrرد

Page 60: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

دیوی دیوتاؤں کے افسانے جمع ہوگئے خود حضrrرت رسrrول عrrربی کی پیrrدائش کےاا نrور محمrدی کrا قصrہ اور دیگrر عجائبrات متعلق چند افسانے مشrہو رہیں۔ مثل جن کrrو صrrاحب منrrاہج النبrrوت نے بrrڑے ذوق کے سrrاتھ بیrrان کیrrا ہے )جلrrد دوم

( صrrاحب تrrاریخ ابوالفrrدا کہتrrا ہے " جب رسrrول مقبrrول اس جہrrان۴۰تrrا ۱صفحہ یی کے محrل کrو ایسrی حrرکت آارا ہrrوئے اس وقت کسrر میں پردہ شکم سے جلrوہ آاگ فrrارس کی جrrو ہrrزار بrrرس سrrے ہوئی کہ اس کے چودہ کنگرے گر پrrڑے اور وہ جلتی تھی اور کبھی افسردہ نہ ہوئی یکبار کی ٹھنڈی ہوگئی اوربحیرہ سادہ کا پانی

(۔ سrrrید امrrrیر علی۲ ء صrrrفحہ ۱۹۰۰سrrrوکھ گیrrrا")جلrrrد دوم مطبrrrوعہ امرتسrrrر نہیں۔ مولrrوی محمrrد علی66صrrاحب کrrو بھی ان قصrrص کے امکrrان میں کلام

احمدیہ بھی ان معجزات کے قائrrل ہیں جrrو رسrrول عrrربی67صاحب امیر جماعت آاپ کrrو سrrیدنا مسrrیح کی اعجrrازی کی پیrrدائش کے وقت ظہrrور پrrذیر ہrrوئے گrrو آامrrیزی ان کے آامrrیزی اور مبrrالغہ پیدائش میں کلام ہے۔ لیکن ان قصص کی رنrrگ افسrrانے ہrrrونے پrrر دال ہے۔ اس کے بrrrرعکس انجیلی بیانrrrات کی حrrrیرت انگrrrیز سrادگی اور افrrراط تفریrط سrے خrالی ہونrا ان کی صrداقت کrrا نشrان ہے یہ دلیrrل کrrوئی صrrحیح العقrrل شrrخص تسrrلیم کrrرنے کrrو تیrrار نہیں ہوگrrا چrrونکہ ہrrر عظیم الشان ہستی کی پیدائش کے ساتھ افسانے اور قصص اور روایات متعلق ہیں اس واسطے سیدنا مسیح جیسی لاثانی اور بے نظrrیر ہسrrتی کے سrrاتھ بھی اعجrrازی پیrrدائش کrrا بیrrان افسrrانہ سrrے زيrrادہ وقعت نہیں رکھتrrا ہrrر صrrاحب علم شrrخص مختلف حیرت انگیز بیانات کو صrrحیح اصrrول تفسrrیر کی کسrrوٹی سrrے پرکھیگrrا اوران بیانات میں سے بعض قصص ہیں ان کrrو افسrrانے اور صrrحیح بیrrان کrrو امrrر

واقعہ قرار دیگا۔

66 Amir, Ali Spirit of Islam,)Revised Ed.1923( p.967 Mohammad Ali,Mohammad the Prophet,pp.50-52

((۶۶))اعجازی پیدائش کے بیان کی تاریخاعجازی پیدائش کے بیان کی تاریخ

اگrrر کrrوئی یہ سrrوال کrrرے کہ اعجrrازی پیrrدائش کrrا واقعہ کب مسrrیحی عقائد کاجزو بنا تو ہم اسکا جrrواب یہ دینگے کہ انجیrrل مrتی کے نسrrب نrامہ کےآامrrوز حملات کے مطالعہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ نسب نامہ اہل یہود کے کفر جواب میں لکھا گیا تھا کیونکہ اس میں راحب، بیت سrrبع، اور تمرکrrا ذکrrر پایrrا

ہے۔ کہ اگrر بفrrر� محrال68جاتrا ہے اورجrو ان یہrودی حملrوں کrا الrزامی جrواب یہود کے نزدیrrک مقدسrrہ مrrریم نعوذبااللrrه زانیہ ، تھی تrrو بھی یہ یسrrوع کے مسrrیحیی کrrو باطrrل نہیں کرسrrکتا کیrrونکہ داؤد کی نسrrل کی تrrاریخ میں ہrrونے کے دعrrو راحب ، بیت سبع اور تمر جیسی عورتوں نے نہایت معزز حصہ لیا تھا۔اس الrrزامی جrrواب کے بعrrد وہ بتاتrrا ہے کہ مقدسrrہ مrrریم درحقیقت ایrrک پاکبrrازاور عصrrمت عrrورت تھی جس کrrا حمrrل " روح القrrدس کی قrrدرت سrrے " تھrrا۔ پس اگrrر مrrتی رسrrول کrrا پہلا بrrاب یہrrودی کفrrر وضrrلالت کے کمینہ حملrrوں کی مrrدافعت میں لکھا گیا تو یہ ظاہر ہے کہ خداوند کی معجزانہ پیدائش کا عقیدہ کلیسیا میں اس سے بہت پہلے رائج ہوگا جس کی وجہ سے اہل یہrrود کrrو مrrوقعہ ملا اورانہrrوں نے مقدسہ مریم کی پrاک ذات پrر حملے کrrئے ۔ پس ہم پrrر یہ نrتیجہ اخrrذ کرسrrکتے ہیں کہ پہلی صدی مسیحی کے نصف کے قrrریب یہ عقیrدہ مسrیحی ایمrان کrا جزو بن گیا تھا اور اس سے پہلے کہ یہ عقیدہ کلیسیا میں رائج ہوکر جrزو ایمrان بنے یہ حقیقت پرائيوٹ طورپر چند عقیدہ تمند احبrrاب کrrو ضrrرور معلrrوم ہrrوگی۔ چنانچہ ونسنٹ ٹیلر جیسا محتاط نقاد کہتا ہے کہ " ہم صحیح طورپر یہ نrrتیجہ

68 Moffat, Introduction to the Literature of the New Testament.p.251.

Page 61: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

اخذ کرسکتے ہیں کہ اس سے پہلے کہ یہ امر لوگوں پر ظاہر ہوا پرائیrrوٹ طrrورپر یہ حقیقت حلقہ احباب میں معلوم تھی کیونکہ ابتدائی مسrیحی جمrاعتوں میں اس

چrrاہیے ۔پس اس سrrے پہلے کہ یہ69عقیrrدہ کے رائج ہrrونے کے لrrئے کچھ مrrدت عقیrrrrدہ دوردراز کے مقامrrrrات کی کلیسrrrrیاؤں میں پہلی اور تیسrrrrری اناجیrrrrل کی تصrrنیف سrrے پیشrrترمروج ہrrوکر مسrrیحی عقائrrد کrrا جزوبrrنے یہ لازم تھrrا کہ حلقہ احبrrاب میں یہ حقیقت معلrrوم ہویrrوں اس عقیrrدہ کی قrrدامت منجی عrrالمین کی

وفات کے چند سال بعد تک پہنچ جاتی ہے۔

معجزانہ پیدائش کا عقیدہ اور مسیحی کلیسیامعجزانہ پیدائش کا عقیدہ اور مسیحی کلیسیاآابائے کلیسیا کی تحریرات کا مطالعہ کریں تrrو ہم پrrر ظrrاہر ہوجrrائے اگرہم گا "شہنشrrاہ قسrrطنطین کے عیسrrائی ہrrونے سrے صrrدیوں پہلے مشrrرق ومغrrرب کی کلیسیائیں منجی عالمین کی اعجازی پیدائش کو اپنے عقیدہ کا جزومان چکی تھیں۔ ہم نے شہنشrrاہ قسrrطنطین کrrا ذکrrر اس واسrrطے کیrrا ہےکیrrونکہ خrrواجہ صrrاحب کے خیrrال میں اس کrrو " اپrrالو سrrے اس قrrدر محبت تھی" کہ اس نے "د مسیح مرسی پر جناب سورج کے مذہب کے ہر رنگ میں قائم" رکھ کر اپالو کی ک

۔ قسطنطین تو چوتھی صrrدی مسrrیحی میں عیسrrائی ہrrوا تھrrا۶۳کو بٹھادیاصفحہ آابrrrائے کلیسrrrیا کی تحریrrrرات آاپ کrrrو پہلی اور دوسrrrری صrrrدی مسrrrیحی کے ہم دکھاتے ہیں جن سے یہ ثابت ہوتاہے کہ جہrrاں جہrrاں مسrrیحیت پھیrrل چکی تھی

وہاں اعجازی پیدائش کا عقیدہ جزو ایمان بن گیا تھا۔

69 Vincent Taylor, Virgin Birth: p.119.

آائrrیر ینrrrوس ء میں لکھتrrا ہے" اگrrrرچہ کلیسrrیا تمrrام دنیrrrا میں۱۹۰اول۔ اقصائے زمین تک پھیل گئی ہے تاہم سب نے رسrrولوں اوران کے شrrاگردوں سrrے یہ ارکان دین سیکھے ہیں کہ ہم ایک خدا باپ پrrر جrrو قrrادر مطلrrق ہے ایمrrان رکھrrتے ہیں اور ایک یسوع مسیح پر جو خدا کا بیٹا ہے جو ہماری نجات کے لئے مجسم ہوا اور روح القدس پر اور کنواری سے مسیح کے پیدا ہrrونے پrrر اوراس کی مrrوت اور قیامت پر ایما ن رکھتے ہیں۔۔۔۔۔پس گو کلیسیا تمام روئے زمین پر پھیrrل گrrئی ہےآاواز ہوکر ان باتوں کی منادی کرتے اور دوسrrروں تو بھی ہم ایک دل جان ہوکر اورہم کو ان کی تعلیم دیتے ہیں"۔ پھر وہ کہتا ہے کہ جرمنی، ہسپانیہ ، گrrال، مشrرق ،

مصر، لبیہ اور اطالیہ کی کلیسیائیں یہی تعلیم دیتی ہیں۔ دوم۔طرطrrrولین کی تحریrrrرات جrrrو رومہ اورکrrrارتھیج کی کلیسrrrیاؤں کےآائینہ ہیں خداوند کی اعجازی پیدائش پر ایمrان ثrrابت کrrرتی ہیں۔ وہ خیالات کا در مطلrrق پrrر لکھتاہے "ہمارا ایمان ایک ہی ہے جو لاتبدیل ہے کہ ہم ایک خrrدا قrrادد مسیح پر جو کنواری ایمان رکھتے ہیں جس نے دنیا بنائی اوراس کے بیٹے جناب

مریم سے پیدا ہواپنطوس پلاطوس کے عہد میں مصلوب ہوا۔۔۔ الخ۔ سوم۔ اوریجن جس کا تعلق سکندریہ کی کلیسrیا سrے ہے کہتrrا ہے کہ"در کلیسrrrیا کی تعلیم میں جورسrrrولوں سrrrے لے کrrrر پشrrrت درپشrrrت سلسrrrلہ وار دود مسrیح روح القrrدس کی آائی ہے یہ عقیrrدہ شrrامل ہے کہ جنrrاب حاضرہ تک چrrل قدرت سے کنrrواری سrrے پیrrدا ہrrوا اورحقیقی انسrrان بنrrا۔۔۔۔۔ الخ"۔ پھrrر مشرسrrیلس کے کفر تو زحملوں کے جواب میں لکھتrrاہے " کrrون ہے جس نے یہ نہیں سrrنا کہ

مسیح کنواری کے بطن سے پیدا ہوامصلوب ہوا اور پھر جی اٹھا۔۔۔الخ۔۔

Page 62: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

ء میں لکھتrrاہے کہ"۱۹۰چہrrارم۔ کلیمنٹ جrrو سrrکندریہ کrrا بشrrپ تھrrا مسیحی ایمان کا لب لباب یہ ہے کہ "ابن الله مجسم ہوا اورکنrrواری کے بطن سrrے

پیدا ہوا ۔۔۔ مصلوب ہوا اورپھر جی اٹھا۔۔۔۔ الخ۔ پنجم ۔ جسٹن شہید جو افسس اور روم کی کلیسیاؤں میں رہ چکا تھا

ء میں اپنی کتاب "مکالمات" میں کہتا ہے " اس شخص کے نrrام سrrے تمrrام۱۵۰ بدروحیں مغلوب ہوجاتی ہیں جو ابن الله ہے وہ تمrrام خلقت سrrے پہلے مولrrود تھrrا اورکنواری سے پیدا ہوکر انسان بنا اس کو تمہارے بھائیوں )یعنی یہrrود( نے پنطrrوس

پلاطوس کے عہد میں مصلوب کیا۔۔۔ الخ۔ ء میں اپrrنے معrrذرت نrrامہ۱۲۶ششم۔ یونان کا مسیحی فلاسفر ایرسٹیڈیز

آاسrrمان وزمین د مطلق پر ایمان رکھتے ہیں جو میں کہتا ہے کہ " ہم ایک خدا قادریی مسیح پرجrrو کنrrواری مrrریم سrے پیrrدا ہrrوا ۔۔۔ کا خالق ہے اوراس کے بیٹے عیس الخ۔۔ یہ وہی شخص ہے جس کے معذرت نامہ سے اقتبrrاس کrrرکے ہم دکھrrاچکے

ہیں کہ وہ مشرکانہ قصص کو کس نفرت کی نگاہ سے دیکھتا تھا۔ ء۱۱۰ہفتم۔ انطاکیہ کے اسقف اگنیشیس نے اپنی شrrہادت سrrے پہلے

میں لکھrrا کہ مسrیح کrا کنrواری کے بطن سrے پیrrدا ہونrا اور اس کrا مصrلوب ہونrا ایسے حقائق ہیں جن کو کلیسrیا ہrر جگہ مrانتی ہے اور جن کی منrrادی کلیسrیا

کرتی ہے۔در حاضرہ کا عقیدہ جس پrر مشrرق ومغrrرب کی کrل کلیسrیاؤں ہشتم۔ دو کا اتفاق ہے بالعموم " رسولی عقیدہ " کہلاتrا ہے ۔ اس میں ذیrل کے الفrrاظ ہیں"آاسrrمان وزمین کrrا خrrالق ہے اور میں خدا قادر مطلق بrrاپ پrrر ایمrrان رکھتrrا ہrrوں جrrو یسوع مسیح پر جو اس کا ابن وحید اورہمارا خداوند ہے وہ روح القدس کی قدرت سrrے پیٹ میں پrrڑا کنrrواری مrrریم سrrے پیrrدا ہrrوا۔ پنطrrوس پلاطس کی حکrrومت میں

دکھ اٹھایا"۔۔۔ الخ یہ الفاظ قدیمی رومی عقیدہ کے الفاظ تھے اور کیٹن بش کاء میں مغربی عقیدہ کے جزو تھے۔۱۰۰ ہے کہ یہ الفاظ 70خیال

کرتے ہیں۔71چونکہ ہمیں اختصار مد نظر ہے اورہم اقتباسات سے پرہیز ہر ذی شعور شخص پر روشن ہوگیا ہوگا کہ کلیسیا نے پہلی صدی سے ہی منجئی عrrالمین کی اعجrrازی پیrrدائش کrrو مسrrیحی ایمrrان کrrا جrrزو قrrرار دیrrا ہrrوا تھrrا۔ اور دوسری صدی کے شروع میں روم ، یونان ، افریقہ ، ایشیا، شام، کنعان، سrrکندریہ جیسے دور دراز مقامات کی کلیسیاؤں میں یہ عقیدہ رائج تھrrا۔اس عقیrrدہ کrrو نہ صرف راسخ الاعتقrrاد مسrrیحی کلیسrrیائیں مrrانتی تھیں بلکہ وہ بrrدعتی کلیسrrیاؤں کا بھی جزوایمان تھا۔ صrرف سrرنتھس بrدعتی خداونrد کی اعجrازی پیrدائش کrا قائل نہیں تھا کیونکہ وہ تجسم کا قائل نہ تھا اس واسrrطے کہ وہ مrrادہ کrrو بrrذاتمری شrrے مانتrrا تھrrا۔ ابیrrونیطی بrrدعتی یہrrودی عیسrrائیوں کی نہrrایت قلیrrل خrrودب جمrrاعت بھی اعجrrازی پیrrدائش کی قائrrل نہ تھی کیrrونکہ وہ بھی تجسrrم کے اصول کی قائل نہ تھی۔ باستشrنائے ان دو کے تمrrام جہrrان کی کلیسrrیائیں باتفrrاق رائے ابتrrداہی سrrے مسrrیحی صrrدیوں کے دوران میں اس امrrر کی جrrزو ایمrان مrrانتیآائی ہیں کہ منجئی عالمین سیدنامسیح مبارک کنواری مریم صدیقہ کے بطن چلی

اطہر سے پیدا ہوئے تھے ۔

((۷۷))سائنس اور اعجازی پیدائشسائنس اور اعجازی پیدائش

70 Kattenbusch, quoted by Box in Virgin Birth p.151. See also Schmiedel, Encyclopedia Biblica vol.111. Art. Ministry.71 For further references see Knowling, Our Lord’s Virgin Birth.pp.72-87 Gore’s Dissertations and Box, Virgin Birth.

Page 63: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

ہم نے منجئی کونین کی معجزانہ پیدائش پر سائنس کے پہلو سے نظر نہیں کی اور نہ ہم اس بحث کو یہاں چھيڑنا چاہتے ہیں وہ وقت گذرگیا ہے جب صاحب علم لوگ معجزات کا انکار کیا کرتے تھے۔ اب کوئی با بصیرت شخص یہ نہیں کہتا کہ معجrrزات نrrا ممکنrrات میں سrrے ہیں۔ ہکسrrلے نے ایrrک مضrrمون میں لکھا تھا کہ " میرے نزدیک معجزات کے امکrrان کrrا انکrrار ایسrrا ہی بے بنیrrاد

ہے۔ " پس سrrائنس کی رو سrrے ہم یہ72خیال ہے جیسا دہریت کا خیال بے بنیاد نہیں کہہ سrrکتے کہ سrrیدنا مسrrیح کی معجrrزانہ پیrrدائش واقrrع نہیں ہrrوئی تھی۔ علاوہ ازیں ہم میں اورخواجہ کمال الدین صrrاحب میں یہ امrrر تنrrازعہ فیہ بھی نہیںآان اعجrrازی پیrrدائش کrrا ہے۔ کم از کم جیسا ہم اسی فصل میں دکھادینگے قrrر

قائل ہے۔

((۸۸))احمدی جماعت اور اعجازی پیدائش کا عقیدہاحمدی جماعت اور اعجازی پیدائش کا عقیدہ

خواجہ کمال الدین صاحب کے پیرمرزا غلام احمد صاحب قادیانی نrrبی اور ان کے مریrrدوں نے سrrیدنا مسrrیح کی اعجrrازی پیrrدائش کے متعلrrق عجیب وطیرہ اختیار کیا ہے ۔مrrرزا صrrاحب کے الہrrامی الفrrاظ کبھی تrrو اعجrrازی پیrrدائشآاپ فرمrاتے ہیں کہ" کrا اقrrرار کrرتے ہیں اور کبھی انکrار ۔ چنrrانچہ ایrک طrrرف تrو یی کی اطrrاعت سrrے اس قسrrم کے حمrrل کrrو مrrان لیrrا ہے اس اسrrلام نے وحی الہ لئے ایمانی رنگ میں نہ کسی دلیل سے مسلمانوں کو قبول کرنا پڑاکہ ایسا ہی ہوگاآان شrrریف کrrا مسrrیح اوراس کی والrrدہ پrrر احسrrان ہے کہ "پھrrر فرمrrاتے ہیں کہ" قrrرآان کروڑہا انسانوں کی یسوع کی ولادت کےبارے میں زبان بند کrrردی ورنہ اگrrر قrrر بھی وہی رائے حضrrرت مسrrیح کی ولادت اوران کی مrrاں کے چrrال چلن کی

72Huxley in a latter to the Spectatore,dated Feb.10th 1866

نسبت ظrrاہر کرتrrا تrrو تمrام دنیrrا اسrی کrثرت رائے کی طrrرف مائrل ہوجrrاتی " گویrاآاپ کسی امر کی صداقت یا بطالت کثرت رائے پر موقوف ہے؟ پھر ایrrک جگہ سرسید احمد کو ڈانٹتے ہیں کہ انہوں نے " اس خیال کو ظrrاہر کیrاکہ درحقیقت

یی علیہ الصلواة والسلام اپنے باپ یوسف کے نطفہ سے تھے"۔ عیسآاپ ایک اورجگہ لکھتے ہیں:

یی خرق العrrادت۱) یی ویحی ۔("ہمارے اعتقاد میں سے یہ بھی ہے کہ عیسطورپر پیدا ہوئے "۔

یی۲) rrاوہ یہ ہےکہ عیسrrئے کیrrه نے اس ارادہ کےلrrو اللrr۔( "پہلا کلام ج کو بغیر باپ کے اپنی یکتا قدرت سے پیدا کیا"۔

۔(جولوگ اس کی بے باپ پیدائش سے انکrrا ر کrrرتے ہیں ۔انہrrوں نے۳)ین صrrفحہ اللrrه کے قrrدر کوجیسrrا کہ اس کrrا حrrق ہے نہیں جانrrا"۔)مrrواہب الrrرحم

(۔۷۰ مrrذکورہ بrrالا الہrrامی پیrrدائش سrrے یہی ظrrاہر ہوتrrاہے کہ حضrrرت مrrرزا صاحب سیدنامسrrیح کی اعجrrازی پیrrدائش کے قائrل تھے۔ لیکن اس پنجrrابی نrrبیآاپ یہrrود آاتrrا ہے۔ چنrrانچہ کے دیگر الہrrامی الفrrاظ سrے اس واقعہ کrا انکrrار لازم کے انہی" فحش اورنہrrrایت ہی ناپrrrاک قسrrrم کے بہتrrrان" عیسrrrائیوں کے خلاف

دہراتے ہیں ایں چہ مے شنوم بہ بیداریست یارب یا بخوابع

آاپ نہ صrrرف ان ناپrrاک اعتراضrrوں کrrو دہrrراتے ہیں بلکہ ہنrrدوؤں کےمرانوں کے قصوں اوریونانیوں کے افسانوں میں اعجازی پیدائش کی نظیر ڈھونڈتے پ ہیں اور مخالفین صداقت کے ہمزبان ہوکر بھول جاتے ہیں کہ ضربتہ علیھم الذالتہ

رت(۱۰۸: ۲الخ) لب در مض رتلو لب در مض مم لو د§ ري لل مملع د§ ري لل مة لع �ل ل د�ذ مةال �ل ل د�ذ اللrrه نے یہrrودپر ذلت ڈالی اور وہ خrrدا کrrا ال

Page 64: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

آاپ سrrوال کrrرتے ہیں کہ" کیrrوں جrrائز نہیں کہ صrrدیقہ کے غضrrب لrrئےپھرتے ہیں حمrrل کے لrrئے کrrوئی مخفی صrrدیق ہrrو" اورپھrrر فرمrrاتے ہیں کہ " لوگrrوں کrrو اس جدید منطق کی طrrرف راہ نہیں کہ کیrrونکر روح القrrدس کنrrواری عورتrوں کrوعطیہ حمل عطrا کردیrا کرتrا ہے" )جrل جلالہ( ع ایں ہم انrدر عاشrقی بrالائے غمہrrاےآایrا تrrو فرمrاتے ہیں" دگر۔پھر کتاب ینابیع الاسrrلام سrے چrrڑ کrر جب جrواب بن نہ کس درجہ کے خبیث طبع یہ لوگ )یعنی عیسائی ( ہیں کہ بیہودہ اعترا� کrrرکے خوش ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ لوگ اپنے گریبان میں منہ نہیں ڈالrrتے اور نہیں دیکھrrتے کہ انجیل کس قrrدر اعتراضrrات کrrا نشrrانہ ہے۔ دیکھrrو یہ کس قrrدر اعrrترا� ہے کہ مریم کو ہیکل کی نذکردیا گیا تھا تrrا وہ ہمیشrہ بیت المقrrدس کی خrrادمہ ہrrو اور تمrrام عمrrر خاونrrد نہ کrrرے۔ لیکن جب چھ سrrات مہینہ کاحمrrل ظاہرہوگیrrا تب حمل کی حالت میں ہی قوم کے بزرگوں نے مریم کا یوسrrف نrrام ایrrک نجrrار سrrے نکاح کردیا اور اس کے گھر جاتے ہی ایک دوماہ کے بعد مrrریم کrrو لڑکrrا پیrrدا ہrrوایی یا مسیح کے نام سے موسوم ہrrوا۔ اب اعrrترا� یہ ہے کہ اگrrر درحقیقت وہی عیس معجزہ کے طور پر یہ حمل تھا تو کیوں وضrrع حمrrل تrrک صrrبر نہ کیrrا گیrrا۔ دوسrrرا اعترا� یہ ہے کہ مrریم مrrدت العمrrر ہیکrrل کی خrدمت میں رہیگی پھرکیrrوں عہrrد شکنی کرکے اوراس کو خدمت بیت المقrrدس سrrے الrrگ کrrرکے یوسrrف نجrrار کی بیrrوی بنایrrا گیrrا تیسrrرا اعrrترا� یہ ہے کہ تrrوریت کی ر و سrrے یہ بالکrrل حrrرام اورناجائز تھا کہ حمل کی حالت میں کسی عورت کا نکاح کیrا جrائے پھرکیrrوں خلاف حکم توریت مریم کا نکاح عین حمrrل کی حrrالت میں یوسrrف سrrے کیrrا گیا حالانکہ یوسف اس نکاح سے نrrارا� تھrrا اورا سrrکی پہلی بیrrوی موجrrود تھی وہ لrrوگ جrrو تعrrداد ازواج کے منکrrر ہیں شrrاید ان کی یوسrrف کے اس نکrrاح کی خبر نہیں۔ غر� اس جگہ ایک معتر� کا حrrق ہے کہ وہ یہ گمrrان کrrرے کہ اس

نکاح کی یہی وجہ تھی کہ قوم کے بزرگوں کو مریم کی نسبت ناجrrائر حمrrل کrrاآان شریف کی رو سے یہ اعتقrrاد رکھrrتے ہیں کہ وہ شبہ پیدا ہوگیا تھا۔ اگرچہ ہم قریی یہودیrrوں کrو قیrrامت کrrا نشrrان حمل محض خدا کی قدرت سے تھاتrا خrrدا تعrrال دے اورجس حالت میں برسات کے دنrوں میں ہزارہrrا کrیڑے مکrوڑے خrود بخrrودآادم علیہ السrrلام بھی بغrrیر مrrاں بrrاپ کے پیrrدا ہrrوئے پیدا ہوجrrاتے ہیں۔ اور حضrrرت یی سے محروم رہنے پر دلالت کرتاہے۔ القصہ بلکہ بغیر باپ کے پیدا ہونا بعض قو حضرت مریم کrا نکrاح صrرف شrبہ کی وجہ سrے ہrوا تھrrا ورنہ جrو عrورت کہ بیت المقدس کی خدمت کے لئے ندر ہوچکی تھی اس کے نکاح سے بڑے فتنے پیدا

(۔۱۵ہوتے " )چشمہ مسیحی صفحہ د مسیح ومسیحیت کے جوش میں اعترا� پrrر ہمارا پنجابی نبی معاندت اعترا� کرتا چلا جاتا ہے اوراس کاالہام اس کو یہ نہیں بتاتا کہ جس چیز پrر تrو

آان وحدیث میں ہے۔ اعترا� کررہا ہے وہ انجیل میں نہیں بلکہ قرآاگیا وہ کیا کوئی کچھناصح کہے سنے پہ ہمارا عمل نہیں جو جی میں

کہےآاپ یہی اعتراضات کتاب کشتی نوح کے صفحہ پrrر دہrrراتے۱۶چنانچہ

ہیں۔ اس الجھی ہوئی تحریر سے ہم کو یہ دکھانا منظور ہے کہ قادیاں کrrا صrrاحب الہام خود تذبذب کی حالت میں ہے اورکبھی اعجازی پیدائش کrا انکrار کرتrاہےآاپ کی اورکبھی اسrrلام اور مسrrلمانوں کے ڈر کے مrrارے اس کrrا اقrrرار کرتrrاہے کہ

دورنگی "منکر مے بودن وہم رنگ مستاں زیستن" کی مصداق ہے

یی ہے پارسائی کاشیشہ مے بغل میں پنہاں ہے پھر بھی دعو

Page 65: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

مrrرزا صrrاحب قادیrrانی تrrو فrrوت ہوگrrئے اور مrrرتے دم تrrک یہ فیصrrلہ نہآایrrا وہ مسrrیحیت کی معانrrدت میں اعجrrازی پیrrدائش کے واقعہ کrrا کرسrrکے کہ انکار کریں اور یہود کے فحش اورنہایت ہی ناپاک" حملوں کو دہرائیں " یrrا" وحی

یی کی اطاعت" میں اس واقعہ کا اقرار کریں۔ الہ جب تک مرزائی جمrrاعت کے خلیفہ اول حکیم نورالrrدین صrrاحب زنrrدہ رہے مولوی محمrrد علی صrrاحب۔ ایم ۔ اے جنrrاب مسrrیح کی اعجrrازی پیrrدائش کے قائل رہے ۔ چنانچہ ذیrل کے الفrاظ اس امrر پrر گrواہ ہیں" مسrیح کی پیrدائش ایک ایسے اعجازی رنگ میں ہوئی تھی جس میں باپ کا دخل نہ ہوا اوراس لrrئے مسیح کو کلمہ کہا گیا۔ کیrrونکہ و ہ معمrrولی طrrرز پrrر بrrاپ کے نطفہ سrrے مrrاںآایا اور وہ اس معمولی طریق سrrے حrrاملہ نہ ہrrوئی بلکہ خrrدا کے کے شکم میں نہ من سے حاملہ ہوئی ۔ اس لئے اسے کلمہ کہا گیا )ریویو بrrابت مrrاہ جنrrوری کلمہ ک

ء۔۱۹۲۹ جنوری ۱۱ ، منقول از اہل حدیث ۱۵، ۱۴ء صفحہ ۱۹۰۸ لیکن جب قادیrrانی گrrدی پrrر میrrاں بشrrیر الrrدین محمrrود احمrrد صrrاحبآاپ نے جنrrاب مسrیح آاپ لاہوری جماعت کے امrrیر بن گrئے تrو جلوہ گر ہوئے اور

کی اعجازی پیدائش کے واقعہ کا انکار کردیا۔چھپاتے چھپاتے خبر ہوگئیستم ہوگیا راز دل کھل گیا

آایہ قالت رب انی یکون لی ولrrد ولمہ یمسrrنی بشrrر )یعrrنی اے آانی آاپ قر میرے پروردگrار مrیرے ہrrاں کیسrrے لڑکrا ہوسrکتا ہے جس حrال کہ کسrی مrرد نے مجھ کrrو چھrrوا تrrک نہیں (کی تشrrریح میں کہrrتے ہیں " ان الفrrاظ سrrے یہ ظrrاہر نہیں ہوتrrا کہ مrrریم قrrدرت کے معمrrولی طrrریقہ کے مطrrابق حrrاملہ نہیں ہrrوگی"

آاپ فرمrrrاتے ہیں کہ" اس کے۵۶انگریrrrزی تrrrرجمہ صrrrفحہ پھrrrر ایrrrک اور جگہ آان کrrریم میں برخلاف حضرت مسیح کا معمولی انسانو ں کی طrrرح پیrrدا ہونrrا قrrر

آان وبائبrrل صrrفحہ (جrrل۷صrrاف مrrذکور ہے" )رسrrالہ حقیقت المسrrیح ازروئے قrrرجلالہ !!

لاہrrوری جمrrاعت نے اپrrنے پrrیر صrrاحب کے الہrrامی الفrrاظ کrrو جن کیآاتا ہے بالائے طاق رکھ کر علانیہ کہہ دیا آان اس واقعہ کا اقرار لازم موسے بروئے قر ر

آان اعجازی پیدائش کا سرے سے قائل ہی نہیں۔ کہ قرآائے یہ صدا یے سے جو کیا عجب مرقد لیلمیرے مجنوں کیا ہوا حال تیرا میرے بعد

قادیانی اخبار انگریزی" لائٹ" کا مدیر ایک مسلمان کے اس سوال کےیی بغrrیر بrاپ کے پیrدا ہrوئے تھے۔ اگrrرنہیں تrو rر ت عیسrا" حضrrجواب میں کہ کی یی کی اعجrازی rرت عیسrے حضrریف سrآان ش آان سے ثrابت کrرو" کہتrrا ہے " قrrر قرآان کہتrrاہے پیدائش کے نظریہ کو سہارا نہیں ملتا۔ برعکس اس کے صاف طورپر قrrریی کہ اس کی پیدائش دیگر انسrانوں کی طrrرح واقrrع ہrrوئی تھی۔ کیrونکہ اللrه تعrrالیے عنrrد اللrrه کمثrrل ادم خلقہ من تrrراب ثم قrrال لہ کن rrل عیسrrاہے کہ ان مثrrفرمات

ء کی اشrrاعت میں کہتrrا ہےکہ "۱۹۲۵ اگسrrت ۱۶فیکون" پھر مدیر لائٹ مورخہ مسیح کی اعجازی پیدائش اسلامی ایمان کا جزو نہیں ہے" الله الله

آانچہ مسلماں کروندع ہیچ کافر نہ کند کہاں ملہم پیر صاحب کا قrول کہ " ہمrارا ایمrان اور اعتقrrاد یہی ہے کہ

ریحضرت مسیح اقتیں ہیں۔ نیچ ب ط و س یی ک ال ه تع اپ تھے اور الل بے بآادمی کrrو یی کرتا ہے کہ ان کا بrاپ تھrrا وہ بrڑی غلطی پrrر ہے۔ہم ایسrے جو یہ دعو

ء(اورکہrrاں مریrrد۱۹۰۱ جrrون ۲۴دائrrرہ اسrrلام سrrے خrrارج سrrمجھتے ہیں" )الحکم صrrrاحب کrrrا اپrrrنے مرحrrrوم پrrrیر کی تکrrrذیب میں یہ کہنrrrا کہ" اعجrrrازی پیrrrدائشآان سrrے اسلامی ایمان کاجزو ہی نہیں" اور کہ " اعجازی پیدائش کے نظریہ کrrو قrrر

Page 66: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

کہیں سہارا نہیں ملتrrا" اور خrrواجہ صrrاحب کrrا مسrrیح کی اعجrrازی پیrrدائش کrrومشرکانہ روایت قرار دینا !!

بہ ببیں تفاوت راہ از کجا ست تا بکجاع ہم پہلے اہل یہود کے ان فحش اورنہایت سی ناپاک" اورکمینہ بہتrrانوں کی" تحقیق کرینگے جو حضرت مrریم مقدسrہ کی " پاکrدامنی پrر لگrائے جrrاتے تھے" اورجن کو حضرت مrrرزا صrrاحب بrrاوجود اس حقیقت کے کہ" انہی بہتrrانوں کی وجہ سے یہود پر پھٹکار پڑی" بڑے مزے سے مسیحیت کی ضد میں بrrار بrrار دہrrراتے ہیں اورپھrrر ان نrrام نہrrاد مسrrلمانوں کی مسrrلمانی کrrو طشrrت از بrrام

کرینگے۔ اہل یہود کے کمینہ بہتانوں" کی نسبت ہم ایک لفظ بھی اپنی طرف

کتrrاب " یسrrوع73سے نہیں لکھینگے بلکہ مشہور یہودی ربی ڈاکٹر کلاسنر کی ناصrrری" سrrے اقتباسrrات کrrرینگے تrrاکہ انصrrاف پسrrند اور اربrrاب دانش بجrrائے خودفیصrrلہ کrrرلیں کہ ان بہتrrانوں میں جrrومرزا صrrاحب بrrڑے خrrط سrrے دہrrراتے ہیں کہاں تک صداقت ہے۔ انجیrrل جلیrrل سrrے معلrrوم ہوتrrاہے کہ مقدسrrہ مrrریم کے ہمآاپ پر کبھی کسی قسم کrrا الrrزام نہیں لگایrrا۔ خداونrrد کے ہمعصrrر عصر یہود نے

آاپ کrrو یوسrrف اور مrrریم کrrا بیٹrrا خیrrال کrrرتے تھے )مrrتی ( مrrدت۵۵: ۱۳یہrrودی مدید بعد جب یہود اور مسیحی ایک دوسrرے کے مخrrالف ہوگrrئےتو اہrل یہrrود نےآاپ نعrrوذ باللrrه ایrrک رومی سrrپاہی بنrrام پنrrڈیرا کے مقدسہ مریم پر یہ الrrزام لگایrrا کہ

ساتھ مرتکب زنا ہوئی تھیں اور یسوع بن پنڈیرا تھا۔ اس کی نسبت یہ مستند یہودی عالم لکھتrاہے " ہم یہ ہرگrز فrر� نہیں کرسکتے کہ کوئی رومی سپاہی بنان پنڈیرا یا پنتھیراس نام کوئی شخص تھا اوراس کے یسrrوع کی مrrاں کے سrrاتھ جrrائز تعلقrrات تھےکیrrونکہ یسrrوع کrrا رومی سrrپاہی73 Dr.Klausner, Jesus of Nazareth.

سrrے پیrrدا ہونrrا ایrrک محض ایrrک قصrrہ ہے جس کی ابتrrدا عیسrrائيوں کی اعجrrازی پیدائش کے عقیدہ کی ضد کی وجہ سے ہوئی ۔پھر اس عجیب نام کا کیrrا ماخrrذ ہے؟ اصrrلی بrrات یہ معلrrوم ہrrوتی ہے کہ پنrrڈیرا یrrا پنتھrrیراس دراصrrل پrrارتھینوس کrrاد یہود عیسائيوں کی زبrrانی )جن محرف ہے جس کے معنی "کنواری" کے ہیں۔ اہل کی اکrrثریت قrrدیم سrrے یونrrانی بولrrنے والrrو ں کی تھی( یہ سrrنتے تھے کہ یسrrوع"دہ مrذاق وطعنہ یسrوع کrو" پارتھینوس کا بیٹا" )یعنی کنrواری کrا بیٹrrا (ہے پس وہ ازراآاہستہ لوگ بھول گrrئے کہ یسrrوع کی آاہستہ بن ہاپنیرا" )چیتے کا بیٹا( کہتے تھے۔ کنیت" ابن پارتھینوس" )کنrrواری کrrا بیٹrrا ( تھی اورانہrrوں نے کہنrrا شrrروع کردیrrاکہ پنتیرا یا پنتھیرا س یاپنڈیرا اس کے باپ کا نام تھا اورچونکہ یہ نrrام یہrrودی نہیں تھrrا لہذا اس قصہ کی ابتدا ہوگئی کہ یسوع کا باپ ایک غیر قوم تھrrا اورچrrونکہ یہrrودیہ میں اس وقت رومی افواج رہتی تھیں لہذا یہ نتیجہ نکالا گیا کہ یسوع کی مrrاں

پھrrر۲۴: ۲۳مریم ایک رومی سپاہی کے ساتھ زنا کی مرتکب ہrrوئی تھی" صrrفحہ یہی یہودی ربی کہتrrا ہے" یسrوع کے ولrrد الزنrrا ہrrونے کی روایت تrاریخی بنیrrاد پrrر قائم نہیں ہے اوراس کی ابتدا اس واسطے ہوئی کیونکہ مسیحی عقیدہ یہ تھاکہ وہ

۔ جس یہودی کی کتاب میں اس بہتان کا۳۶بغیر باپ کے پیدا ہوا تھا"۔ صفحہ ذکrrر ہے اس کی نسrrبت یہ یہrrودی فاضrrل کہتrrاہے کہ" یہ کتrrاب تrrاریخ کہلانے

۔ پھrrر کہتrrا ہے کہ" یہ کتrrاب۵۱کی کسrrی طrrرح بھی مسrrتحق نہیں" صrrفحہ کسی پہلو سے بھی تاریخی وقعت نہیں رکھتی اور مسیح کی زندگی کے واقعات

کیrrا اب۵۳معلوم کرنے کےلrrئے اس کی قrrدر صrrفر سrrے بھی کم ہے " صrrفحہ بھی مرز ا صاحب کے یہودی صrrفت مریrrد یہrrود کے کمینہ بہتrrانوں" کrrو دہrrرا کrrردر حاضrrرہ کے یہrrود صداقت کے دشمن بrrنے رہینگے۔ ایسrrا معلrrوم ہوتrrا ہے کہ دوآان " ناخلف" اور "سrrیاہ بrrاطن " قrrرار دیتrrا ہے موجrrودہ زمrrانے کے مrrومن جن کو قر

Page 67: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

مسلمانوں بلکہ ملہم نبی سے زيادہ ایماندار اور صrrداقت پسrrند ہیں اللھمہ اھrrدقومی فالھمہ لا تعلمون ۔

((۹۹))اعجازی پیدائش اوراسلاماعجازی پیدائش اوراسلام

آان کے اور انجیل کے متن کا ترجمہ بالمقابrل دکھrاکر انصrاف اب ہم قرآایrrا اعجrrازی پسند نrاظرین کے روبrروپیش کrرتے ہیں تrاکہ وہ خrrود فیصrلہ کrرلیں کہ

آان شریف اورانجیل شریف میں یکساں ہے یا کہ نہیں۔ پیدائش کا نظریہ قرآان کا ترجمہ فیض بخش ایجنسی فیروزپور کا اور انجیrrل کrrا تrrرجمہ بrrرٹش )نوٹ( ۔ قر

اینڈ فارن بائبل سوسائٹی لاہورکا ہے (۔

انجیل جلیلیی نے چھrrrٹے مہیrrrنے اللrrrه وتبrrrارک تعrrrال

ل کےحضrrrرت جبرائیrrrل و گلی ک ایrrک شrrہر ناصrrرت میں ایrrک کنrrواری کے پrrrrrاس بھیجrrrrrا۔ جن کی منگrrrrrنی حضرت یوسف نامی کے ایک شخص سrrrrے ہrrrrوچکی تھی۔ جوحضrrrrرت داؤد

واری ے تھے۔ اس کن ل س کی نس کانام حضrrرت مrrریم بتrrولہ تھrrا۔فرشrrتہ نے

پرہیزگار ہے۔ کہا میں تو تrrیرے رب کrrا رسrrول ہrrو ں تrrاکہ تجھے ایrrک پrrاکیزہ لڑکrrrا بخشrrrوں ۔ وہ بrrrولی مrrrیرے لڑکrrrاآادمی نے مجھے کیrrrونکر ہوگrrrا اورکسrrی نہیں چھrrوا اورمیں ہrrر گrز بrدکار نہیں۔ بولا یونہی ہوگا ۔ تیرے رب نے کہrrا ہےآاسrrrrrان ہے اورہم کہ یہ کrrrrrام مجھ پrrrrrر آادمیrrوں چrrاہتے ہیں کہ اس لrrڑکے کrrو کے لrrrئے معجrrrزہ اوراپrrrنی طrrrرف سrrrے رحمت بنائیں اوراس پیدائش کامعrrاملہ

آاکrrrر کہrrrا سrrrلام وعلیکم آاپ کے پrrاس ورحمتہ اللrه وبارکrاتی ۔ تم پrر بrڑا فضrلہوا ہے ، پروردگار تمہارے ساتھ ہیں ۔ حضرت مریم صrrدیقہ فرشrrتہ کrrا یہ کلام سن کر گھrrبرائیں اور سrوچنے لگیں کہآا پ یہ کیسا سلام ہے لیکن فرشrrتہ نے سے فرمایا: مریم تم خوف نہ کرو تم پrrر پروردگار کی مہربانی ہوئی ہے۔تم حrاملہ ہوگی اور تمہrrارے بیٹrrا پیrrدا ہوگrrا تم اسیی رکھنrrا۔ وہ بrrزرگ ہوگrrا اور کا نام عیس پروردگrrار کrrا محبrrوب کہلائے گrrا۔)لوقrrا

(۔۳۰تا ۲۶: ۱یی المسrیح کی پیrrدائش rrیدنا عیسrاب س آاپ کی والrrدہ اس طrrرح ہrrوئی کہ جب ماجrrدہ حضrrرت مrrریم بتrrولہ کی منگrrنی حضرت یوسrف کے سrاتھ ہوگrrئی تrو ان کے اکٹھے ہrrrrrونے سrrrrrے پہلے وہ روح دپrrrاک کی قrrrدرت سrrrے حrrrاملہ پrrrا ئی

( پس ان کے شrrوہر حضrrرت۱۹گrrئیں۔) یوسف نے جو متقی اور پرہیزگار تھے اورآاپ آاپ کو بدنام کرنا نہیں چاہتے تھے کو چپکے سے چھوڑدینے کا ارادہ کیا۔

ازل سrے مقrرر ہے )کہ بے پrدر ہrو(سrورہآایات ۔۲۲تا ۱۶مریم

" اور جب فرشتوں نے کہا اے مریم الله نے مجھے پسند کیا اورتجھے پاک کیrrا اور سارے جہrrان کی عورتrrوں پrrر تجھے برگزيrrrدہ کیrrrا۔۔۔۔ اور جب فرشrrrتوں نے کہrrrا اے مrrrریم اللrrrه تجھے خوشrrrخبری سrrناتاہے اپrrنے ایrrک کلمہ کی جس کrrایی ابن مrrریم وہ rیح عیسrیح مسrrام مسrن آاخرت میں عزت والا اور مقrrربین دنیا اور میں سے ہے۔ وہ لوگوں سے گہrrوارہ میں اور پrrوری عمrrر کrrا ہrrو کے کلام کریگrrا اور وہ نیrrک بختrrوں میں ہے۔ مrrریم بrrولی اے میرے رب میر ےلڑکا کیونکر ہوگrrا حrrالانکہ مجھے کسrrی بشrrر نے نہیں چھوا۔ فرمایrrا اسrی طrrرح اللrrه جrو چrاہے پیدا کرتا ہے وہ جب کوئی کام ٹھہراتrrا ہے تو صرف اتناکہتا ہے کہ ہوجا سووہ

آال عمران (۔۴۳تا ۳۷ہوجاتا ہے ")یی بن مrrریم rrا اے عیسrrه کہیگrrجب الل" میرا احسان یاد کر جrrو میں نے تجھ پrrر اور تیری مrاں پrر کیrا تھrrا جب میں نے

Page 68: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

(وہ ان بrrاتوں کrrو سrrوچ ہی رہےتھے۲۰)آاپ کو خrrواب کہ پروردگارکے فرشتہ نے میں دکھrrائی دے کrrر کہrrا اے یوسrrف ابن داؤد! اپنی زوجہ مrrریم کrrو اپrrنے ہrrاںآانے سے نہ ڈرو کیونکہ جrrو اس کے لے پیٹ میں ہے وہ روح پrrrاک کی قrrrدرت

(اس کے بیٹrrrا ہوگrrrا اور تم۲۱سrrrے ہے )یی رکھنا وہی اپنے لوگrrوں اس کا نام عیسکو ان کے گناہوں سے نجات دے گا۔

(۔۲۲تا ۱۸: ۱)متی

روح القدس سے تیری مدد کی" مائدہ۔۱۰۹آایت

پھر مریم لڑکے کو اپنے لوگوں کے پrrاس گود میں لائی بولے اے مریم تونے بہتمری حrrrرکت کی۔ اے ہrrrارون کی بہن rrب آادمی نہ تھrrا اور تrrیری مrrاں تیرا باپ بrrد بھی بrrrدکار نہ تھی۔اس پrrrر مrrrریم نے لڑکے کی طرف اشارہ کیا۔ وہ بولے ہم اس سrrrrrrrrے جوگہrrrrrrrrوارہ میں بچہ ہے کیونکر کلام کrrریں۔ بچہ بrrولا میں اللrrه کrrrrrrrrrا بنrrrrrrrrrدہ ہrrrrrrrrrوں اس نے مجھے کتrrrrrاب)انجیrrrrrل( دی اور نrrrrrبی بنایrrrrrا اورمجھے مبارک کیrrا جہrrاں کہیں میں

آایات ۔۳۲تا ۲۸ہوں " سورہمریم

آان شریف اور انجیل جلیل دونوں کے الفاظ کو پڑھ کر کrrوئی ذی اب قر ہrrوش شrrخص اس بrrات کrrا انکrrار نہیں کرسrrکتاکہ جس طrrرح انجیrrل جلیrrل میںآان شrrریف بھی سrrیدنا مسrrیح کی پیrrدائش کrrا ذکrrر ہے بعینہ انہی معنrrوں میں قrrرد احمrدیہ پادرہواتrاویلات کrرتے اعجازی پیدائش کا قائل ہے۔لیکن امrیر جمrاعتآانی مطrrالب اور عrrربی محrrاورہ کے سراسrrر خلاف ہیں۔ ہم نrrاظرین کی ہیں جrrو قrrریی ابن مریم" مصنفہ پادری سلطان محمد خان صاحب کی طرف توجہ رسالہ" عیس

رجوع کرتےہیں جہان مفصل اور مبسوط طور پر اس مضمون پر بحث کی گئی ہےآان دانی کی قلعی کھولی گrrئی ہے ۔ مولrrوی اور مولوی محمد علی صاحب کی قر

صاحب !آان بدیں نمط خوانی ببری رونق مسلمانیگر تو قر

اب ہم خواجہ کمال الrrدین صrrاحب سrrے یہ دریrrافت کrrرتے ہیں کہ اگrrر کنواری سے پیدا ہونے کی مشرکانہ روایات انجیل میں" شماسی طبیعت" مسیحیوںیی کیا جاتاہے کہ اس کrrا آان عربی میں جس کی نسبت دعو نے داخل کردیں تو قر ایک ایک لفrظ لrوح محفrrوظ پrر کنrدہ ہے اور بrذریعہ وحی نrازل ہrrوا ہے یہ مشrرکانہآانی بیانrrات کrrا مقrrابلہ کrrرکے روایات کس طرح داخل ہوگئیں۔ ہم نے انجیلی اور قر دکھادیrrا ہے کہ دونrrوں بیانrrات درحقیقت ایrrک ہی ہیں اور بنیrrادی تصrrور دونrrوںیی بغrrیر بrrاپ کے پیrrداہوئے۔ پس اگrrر انجیلی بیانات کا ایک ہی ہے حضرت عیسآانی بیان بھی مشرکانہ روایت کrrا نrrتیجہ بیان کا مشرکانہ روایت کا نتیجہ ہے تو قرآانی بیrان میں مشrرکانہ روایت کrا دخrل نہیں اور وہ صrحیح ہے ہوگا ۔ لیکن اگر قر تrrو ثrrابت ہوگیrrاکہ انجیلی بیrrان کrrا دامن بھی مشrrرکانہ روایت سrrے پrrاک ہے اورآاگے دوراہ کھلےہیں یrrا تrrو تrrواریخی طrrورپر صrrحیح ہے۔ پس خrrواجہ صrrاحب کے آان شریف میں مشرکانہ روایrات کrا دخrrل نہیں مrانیں یrا رسrالہ ینrابیع المسrیحیت قر کے دعاوی کو غلط اورانجیل شریف کو صrrحیح تسrrلیم کrrریں۔ جس کی صrrحت کrrو ہم نے مورخrrانہ اصrrول درائیت کے مطrrابق ثrrابت بھی کردکھایrrا ہے۔ خrrواجہ

صاحب !توبرادج فلک چہ دانی چیستکہ ندانی کہ درسرائے توکست

Page 69: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

باب ہفتمباب ہفتماناجیل ثلاثہ اور مقدس پولوس کی تعلیماناجیل ثلاثہ اور مقدس پولوس کی تعلیم

یی ییپولوس رسول کا دعو پولوس رسول کا دعو پولوس رسول اپنے خطوط میں بrار بrار اپrنے نومریrدوں کrو کہتrاہے کہ وہ ان کووہی تعلیم دیتا ہے جrrو خrrود اس کrrوملی تھی اور جrrو دیگrrر رسrrول اپrrنی اپrrنی کلیسیاؤں کو دیتے تھےچنانچہ وہ کہتا ہے کہ" میں تمہیں وہی خوشخبری جتrrائے دیتاہوں جو پہلے دے چکا ہوں ۔۔۔ اسی کے وسیلے سے تم کو نجات بھی ملتی ہے بشرطیکہ وہ خوشخبری جومیں نے تم کrو دی تھی یrا در کھrrتے ہrrو۔ چنrانچہمیں نے سrrب سrrے پہلے تم کrrو وہی بrrات پہنچrrادی جrrو مجھے پہنچی تھی" )

(۔ پھrrر رسrrول مقبrrول فرماتrrا ہے " یہ بrrات مجھے خداونrrد۳تrrا ۱: ۱۵کرنتھیrrوں ۱ ( پھر فرماتrاہے "۔ ہم۲۳: ۱۱کرنتھیوں ۱سے پہنچی اور میں نے تم کو پہنچادی")

آامrیزش کrرتے ہیں بلکہ دل کی ان لوگوں کی ماننrد نہیں جrو خrدا کے کلام میں صفائی سے اور خدا کی طرف سے خدا کو حاضر جان کرمسیح میں بولrrتے ہیں"

(لیکن خواجہ صاحب فرماتے ہیں کہ پولrrوس رسrrول کی انجیrrل۱۷: ۲کرنتھیوں ۲)آاپ کہrrتے ہیں کہ یونrrانیوں اور جنrrاب مسrrیح کی انجیrrل سrrے بالکrrل مختلrrف ہے رومیوں کی روایات، عقائد اور طرز عمrrل کے مطrrابق پولrrوس نے مسrrیح کے نrrام پrrر

()مسیح کا ( ایسی تعلیمات سrrے کیrrا تعلrrق۱۲۶ایک نیا مذہب تیار کردیا)صفحہ پولrrوس۱۲۲ہوسکتاہے جس کی پہلی بنیاد پولوس جیسے انسان نے ڈالی "صrrفحہ

رسول جیسے عظیم الشان شخص کی شان کے خلاف جو ناسزا الفاظ حضرت

( فرمrrائے ہیں ہم ان کrrو نظرانrrداز کrrرتے۱۲۵، ۱۲۲خrrواجہ صrrاحب نے )صrrفحہ ہیں۔

بدم گفتی وخورسندم جزاک الله نکو گفتیعآانی حکم" ولاتجrrادلو اھrrل الکتب الابrrالتی احسrrن" یrrاد ہم خrrواجہ صrrاحب کrrو قrrر دلانے پر اکتفا کرکے اصل بحث کی طرف رجوع کrrرتےہیں ہم مقrrدس پولrrوس کی تعلیم کا ایک ایک حصہ لےکrrر اور مفصrrل طrrورپر منجrrئی عrrالمین کی تعلیم کے سrrاتھ مقrrابلہ کrrرکے نrrاظرین پrrر انشrrاء اللrrه ثrrابت کrrردیں گے کہ پولrrوس رسrrول کrrایی باطل ہے۔ چونکہ خواجہ صاحب کے یی حق اور خواجہ کا دعو مذکورہ بالا دعو خیrrال میں انجیrrل چہrrارم معتrrبر نہیں ہے۔لہrrذا ان کی خrrاطر اتمrrام حجت کےآاپنے خrrود اپrrنی لئےہم صرف اناجیل ثلاثہ کی تعلیم کاہی ذکر کریں گے۔ حالانکہ آان شریف پیش کرتrrا ہے کتاب میں لکھاہے کہ" مسیح کی تعلیم کا جو نقشہ قر

پس اگrrرہم یہ۱۴اناجیrrل اربعہ بھی قrrریب قrrریب "اس کی مصrrدق ہیں" صrrفحہ آاقrrائے دوجہrrاں دکھادیں کہ پولوس رسول جو تعلیم دیتا ہے وہ بجنسہ وہی ہے جrrو جناب مسیح نے دی تھی اور جو اناجیل میں محفrrوظ ہےاور کہ یہی تعلیم رسrrولآاپ آاپ کو لابrrدی ماننگrrا پڑیگrrا کہ مقبول کی تعلیم کا ماخذ اور سرچشمہ ہے تو

یی باطل ہے۔ کا دعو

((۱۱)) ۔ منجrrئی عrrالمین "خrrدا کی بادشrrاہت "اول۔خدا کی بادشrrاہتاول۔خدا کی بادشrrاہت

:۹۔ ۲۳: ۴۔ مrrتی ۱۱: ۹، ۱: ۸، لوقrrا، ۱۵: ۱کی منrrادی کrrرتے تھے )مrrرقس وغيرہ(پولوس رسrrول بھی اسrی بادشrاہت کی۵: ۱۰۔ متی ۹: ۱۰۔ ۲: ۹۔ لوقا ۲۵

:۱۵۔ ۱۰تrrا ۹: ۶۔ ۲۰: ۴کرنتھیrrوں ۱۔ ۱۷: ۱۴نسrrبت تعلیم دیتrrا ہے ۔)رومیrrوں ۔۵: ۱تھسrrلنیکیوں ۲۔ ۱۳: ۱۔ ۱۱: ۴۔ کلسrrیوں ۲۱: ۵۔گلrrتیوں ۲۴: ۱۵۔ ۵۰

Page 70: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

وغیرہ(۔ جس طرح سیدنا مسیح کےلئے "خدا کی بادشاہت "۱۲: ۲تھسلنیکیوں۱ ایک روحانی شےتھی اور سیاسی امور کے ساتھ اس کا کوئی تعلrق نہیں تھrrا)مrrتی

(اسrی طrrرح مقrrدس پولrrوس کے۲۴تا ۲۳: ۱۰، لوقا ۳۲تا ۳۱: ۲۱، ۱۴تا ۱۲: ۱۱ نزدیrک بھی ان الفrrاظ کے سrاتھ دنیrاوی اور سیاسrی امrو رکrا کچھ واسrطہ نہ تھrابلکہ اس کے نزدیrrrrک بھی وہ ایrrrrک خrrrrالص روحrrrrانی اور اخلاقی حقیقت تھی)

د ۱۳: ۱۔ کلسrrیوں ۱۷: ۱۴، رومیrrوں ۲۰: ۴کرنتھیrrوں ۱ (۔پھrrر جس طrrرح جنrrابآاخری زمrrانہ کے سrrاتھ تھrrا)مrrرقس مسیح کے خیال میں خداکی بادشاہت کا تعلق

وغیرہ( اسrی طrرح سrے۲۹تا ۲۸: ۱۳۔لوقا ۳۴: ۲۵۔۴۳تا ۳۹: ۱۳، متی ۲۵: ۱۴ :۶کرنتھیrrوں ۱۔ ۲۱: ۵پولrrوس رسrrول بھی اس تعلrrق کrrو ظrrاہر کرتrrا ہے ۔)گلrrتیوں

( ہم جانتے ہیں کہ مسیح اور پولوس رسول کے ہم عصر یہودی خrrدا۵۰: ۱۵۔ ۱۰ میں تعبrrیر کrرتے تھے لہrrذا کی بادشاہت کو جسrمانی دنیrrاوی اور سیاسrrی معنrrوں

پولوس رسول نے صrرف منجrrئی عrالمین ہی سrے اس کی کrو روحrانی معنrوں میںآایrrات کrrا مقrrابلہ کrrرکے خrrودیکھ سrrکتے تعبیر کرنا سیکھا تھا۔ ناظرین مذکورہ بالا ہیں کہ خrrدا کی بادشrاہت کے متعلrق مقrrدس پولrrوس وہی تعلیم دیتrrا ہے جrrو ربنrrا

المسیح نے دی تھی۔ نrrاظرین پrrر مخفی نہ رہے کہ مشrrرکانہ مrrذاہب میں" خrrدا کی بادشrrاہت" کی نسبت کrوئی تعلیم نہیں ملrتی۔ چنrrانچہ ڈاکrٹر شrوٹیز کہتrاہے کہ" مسrیحیت اورمشرکانہ مrذاہب میں ایrک بنیrادی فrrرق یہ ہے کہ مشrرکانہ مrذاہب خrدا کیاہ ناواقف ہیں لیکن مسیحیت میں یہی عنصر غالب بادشاہت کے تصور سے کلیت ہے۔یونانی مذاہب اس مادی دنیا میں ہی روح کی فنا وبقrrاء پrر بحث کrرتےہیں۔ انآائی اوروہ کا مقصد یہ بتانا تھاکہ روح اوپر سے سفلی طبقہ پر کیوں اور کس طرح اب اس قیrrد سrrے کیrrونکر مخلصrrی پاسrrکتی ہے اور واپس بہrrتر طبقہ میں کس

طرح جاسکتی ہے۔ ان مrذاہب کامقصrد دنیrrا اوربrنی نrوع انسrان کی فنایrا بقrا کے سrrاتھ نہیں۔ بrrرعکس اس کے مسrrیحیت ایrrک بہrrتر دنیrrا کی امیrrد میں رہrrتی ہے مسrrیحی تصrrور کے مطrrابق نجrrات خrrدا کی اس قrrدرت کrrا اظہrrار ہے جس سrrےآادمی شامل آاتی ہے اوراس میں وہ ایک بہتر دنیا یعنی خدا کی بادشاہت وجود میں ہیں جن کا دل خدا پر قائم رہتاہے۔ یونانی رومی مrذاہب بrاطلہ میں اس خیrال کrا

آاتا "۔ لیکن خrrواجہ صrrاحب ہیں جrrو فرمrrارہے ہیں کہ74نشان تک ہمیں نظر نہیں آاقrrا مسrrیح کrrا مrrذہب چھrrوڑ کrrر " یونrrانیوں اور رومیrrوں پولrrوس رسrrول نے اپrrنے

۔۱۲۶کےعقائد کے مطابق ایک نیا مذہب تیار کردیا" صفحہ

((۲۲)) سیدنا مسrیح اور پولrrوس رسrول ایrک ہیدوم۔ خدا کی ذات کی نسبتدوم۔ خدا کی ذات کی نسبت

د مسrrیح کی تعلیم دیتے ہیں اور یہ تعلیم ان کے تمام عقائد پر اثرڈالتی ہے ۔ جناب تrrا۲۵: ۱۱بنیادی تعلیم یہ تھی کہ خداہمارا باپ ہے جو ہم کو پیار کرتا ہے )مrrتی

۴۶: ۲۳۔ ۲۹: ۲۲۔ لوقrrrrا ۳۶: ۱۴۔ ۲۵: ۱۱ ، مrrrrرقس ۳۵: ۱۸، ۳۲: ۱۰، ۲۷ وغrrیرہ(۔ اور چrrونکہ وہ ہم کrrو پیrrار کرتrrا ہے لہrrذ ا وہ ہم گنہگrrاروں کی اس طrrرح

:۱۵تلاش کرتا ہے جس طرح گڈریا یا کھوئی ہوئی بھrrیڑ کی تلاش کرتrrا ہے )لوقrrا تrrا۲۳: ۱۸۔ مrrتی ۳۲تrrا ۱۱: ۱۵(وہ تائب گنہگار کو معاف کرتاہے )لوقrrا ۱۰تا ۴

وغیرہ ( اور اپنے بچوں کی ضروریات اور حاجات سے واقف ہے اوران کی رفع۲۷ وغیرہ(۔ وہ قادر مطلق ہے اور سب مخلوقات سے بالا۳۴تا ۲۵: ۶کرتا ہے)متی

وغrrrیرہ(وہ عrrrالم الغیب۳۶: ۱۴۔ ۲۷: ۱۰ ، مrrrرقس ۲۵: ۱۱، ۲۸: ۱۰ہے )مrrrتی وغrrيرہ(۔ اپrنی محبت کی وجہ سrrے وہ اپrنی قrrدرت۴۰: ۱۰۔ ۳۲: ۱۳ہے)مrrرقس

۔ مrrرقس۲۵: ۱۱کو ظاہر کرتاہے تاکہ لrrوگ بادشrrاہت میں داخrrل ہوسrrکیں )مrrتی

74 Schweitzer, Christianity and Religions of the World.pp.23-25.

Page 71: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

وغrrيرہ( وہ پروردگrrار ہے جس کی قrrrدرت اور محبت متنrrاقض نہیں ہیں۲۷: ۱۰ وغیرہ( مقدس پولوس کی مرکrrزی تعلیم بھی یہی ہے کہ خrrدا۳۱تا ۲۸: ۱۰)متی

۔۲۸: ۱۱ ۔ ۱۵: ۸۔ ۴: ۶ہمrrrrrارا بrrrrrاپ ہے جrrrrrوہم سrrrrrےمحبت کرتrrrrrاہے )روم وغrrrrrيرہ۶: ۴۔ ۱۸: ۲۔ افسrrrrrیوں ۶: ۴۔ ۳: ۱کرنتھیrrrrrوں ۲۔ ۶: ۸کرنتھیrrrrrوں ۱

:۱۔ رومیrrوں ۶: ۸کرنتھیوں ۱وغيرہ( ۔ اس کے نزدیک بھی خدا قادر مطلق ہے) (جس طrrرح۱۰: ۲۔ ۱۴تrrا ۳: ۱(جس کی رضrrا سrrب پrrر حrrاوی ہے)افسrrیوں ۲۰

کلمة الله نے اپنی زندگی سے اپنے معاصرین پر ظاہرکردیrrا تھrrا کہ خrrدا محبت ہے اسی طرح پولوس رسول اپنے مریدوں پر مسیح کی زندگی اورسrیرت سrے خrدا کی محبت ثابت کرتاہے انصاف پسند ناظرین دیکھ سکتے ہیں کہ اس امrrر میں بھی

کلمة الله اور رسول مقبول کی تعلیم میں کسی قسم کا فرق نہیں ۔

((۳۳))اا یہ خیال کیا جاتاہے کہسوم۔ مسیح کی ذات کی نسبت تعلیمسوم۔ مسیح کی ذات کی نسبت تعلیم ۔ عموم

اس بrrارے میں مسrrیح کی اور پولrrوس کی تعلیم میں بعrrد المشrrرقین ہے۔ خrrواجہآاپکے ہم خیال اصحاب کہتے ہیں کہ مسیح کہ جو انسان تھrrا پولrrوس صاحب اور رسول نے الوہیت کا درجہ دیدیا ہےجو مسrیح کی اپrrنی تعلیم سrrے بعیrrد ہے لیکنیی کے یی کیrا اوراس دعrrو یی نے مسrیح ہrrونے کrrا دعrrو rحقیقت یہ ہے کہ جناب عیس مفہوم سے کلمة الله نے ان تمام دنیاوی طور پر سیاسی خیالات کوخارج کردیrrااا معاصرین کا یہ خیال تھاکہ مسrrیح آاپ کے معاصرین کے اذہان میں تھے مثل جو موعود کا داؤد کی نسل سے ہونا نہrrایت ضrrروری ہے لیکن سrrیدنا مسrrیح اگrrرچہ وہ خrrود داؤد کی نسrrل سrrے تھے اس امrrر کrrو مقrrدم خیrrال نہیں کrrرتے تھے)مrrرقس

یی کواس روحانی رشتہ پر۳۷تا ۳۵ :۱۲ (۔ کلمة الله نے مسیح موعود ہونے کے دعوآاپ کوخrدا بrاپ کےسrاتھ حاصrل تھrا اورجس کی بنrا پrر حضrور نے قائم کیا جو

فرمایrrاکہ " جrrو کrrوئی مجھے قبrrول کرتrrاہے و ہ مجھے نہیں بلکہ اسrrے جس نے (لہrrذا وہ ایrrک خrrاص معrrنی میں ابن۳۷: ۹مجھے بھیجا ہے قبول کرتاہے")مrrرقس

آاپ کا اورباپ کا تعلrق بے نظrrیر اورلاثrانی ہے یی کرتے ہیں کیونکہ الله ہونے کا دعواست وغیرہ( ع۶: ۱۲۔ مرقس ۲۷: ۱۱۔متی ۳۲: ۱۳)مرقس عدیم کہ

عrrدیلش چوخداونrrد کrrریم چrrونکہ ہم اس امrrر پrrر بrrاب چہrrارم میں مفصrrل بحثکرچکےہیں لہذا ہم اسی پر اکتفا کرتے ہیں۔

پولوس رسول بھی اپrrنی تعلیم کrrو )جrrووہ مسrrیح کی ذات کے بrrارےمیں دیتrrا ہے(اس کے مسrrیح موعrrود ہrrونے پrrر قrrائم کرتrrاہے۔ وہ بھی مسrrیح کrrا داؤد کی نسل میں سے پیدا ہونا مقدم امر خیال نہیں کرتا بلکہ اس کی ابنیت کی روحانی

( رسول مقبول کلمة الله کو بrrار بrrار "۵تا ۳: ۱حقیقت کو مقدم جانتاہے )رومیوں ۔ رومیrrوں۲۸: ۱۵ ۔ ۹: ۱کرنتھیrrوں ۱ابن اللrrه " کے لقب سrrے ملقب کرتrrا ہے )

وغیرہ(۔ یہ ابنیت کا رشتہ محبت کی بنا پر قائم ہے۔ وہ اس کی " محبت۶: ۱۵آادم "۶: ۱۔ افسrrیوں ۱۳: ۱کrrا بیٹrrا" ہے )کلسrrیوں (اگrrرچہ مقrrدس پولrrوس " ابن

کے لقب کو استعمال نہیں کرتا جو مسیح اپrrنے لrrئے نہ صrrرف اناجیrrل ثلاثہ میں بلکہ انجیل چہارم میں بھی استعمال کرتا ہے تاہم وہ اس کو حقیقی انسان مانتrrا

وغیرہ(اسrrکے محrrدود ہrrونے۷: ۲ فلپیوں ۲: ۸۔ ۳: ۱۔ رومیوں ۴: ۴ہے)گلتیوں ( وہ مسrrیح کrrا خrrدا کے تrrابع ہونیکrrا اقrrرار۸تrrا ۶: ۲کrrا وہ اقبrrال کرتrrاہے)فلrrپیوں

کرتrrاہے اور سrrب بrrاتوں اوربالخصrrوص مسrrیح کrrا مrrردوں میں سrrے جی اٹھrrنے کrrا کرنتھیوں۱۔ ۱۷: ۱۔ افسیوں ۲۸تا ۲۴: ۱۵کرنتھیوں ۱محرک خداہی کو بتاتاہے )

(۔ اس کے سrrrاتھ ہی وہ مسrrrیح اوربrrrاپ کے روحrrrانی رشrrrتہ کی۲۳: ۳۔ ۳: ۱۱ا لفظ "خداوند" جو پولوس رسول مسیح کے باہمی یگانگت پر زور دیتاہے مثلا لئے استعمال کرتاہے وہی لفrrظ ہے جrو عrrبرانی لفrrظ " یہrrوواہ" کrا مrترادف ہےجrrو

Page 72: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

عہد عتیق میں خrrدا کrا خrrاص نrrام ہے اور بعض اوقrات جب پولrrوس عہrrد عrrتیق سrrے اقتبrrاس کرتrrاہے تrrو وہ اس لفrrظ کrrو خrrدا کی بجrrائے کلمrrة اللrrه کے لrrئے

( کلمrة اللrه نہ صrرف۱۲: ۱تھسrلنیکیوں ۲۔ ۳۱: ۱کرنتھیrوں ۱اسrتعمال کرتrاہے) ( وہ " تمrrام مخلوقrrات سrrے۹: ۲۔ ۱۹: ۱"خدا کی صورت" ہی ہے )کلسrrیوں

( اور" اسrrی میں سrrاری چrrیزیں قrrائم رہrrتی ہیں "۱۸: ۱پہلے مولrrود ہے" )کلسrrیوں ۔ کلمة الله ہی میں " سب چیزوں کا مجموعہ " ہے اور خواہ وہ۱۷: ۱)کلسیوں

(۔۱۰: ۱آاسمان کی ہوں خواہ زمین کی")افسیوں پولrrوس رسrrول کی تعلیم او رمنجrrئی عrrالمین کی تعلیم میں اس لحrrاظ سrے بالکrل فrrرق نہیں۔ یہrrودی ربی ڈاکrٹر کلاسrنر مخالفrrانہ انrداز میں چنrد بrاتیں کہتاہے جو ہمrارے اس نrتیجہ کی مصrدق ہیں۔ چنrrانچہ وہ کہتrا ہے کہ "یسrوع اپنے مشن کے متعلق ایسے خیال رکھتا ہے جس سrrے صrrاف ظrrاہر ہے کہ وہ اپrrنیاا یہ کہ وہ خrدا کrا مقrرب تrرین شrخص نسبت بہت اونچے خیال بانrدھتا تھrrا مثلآائیگrا جب وہ خrدا کے دہrrنے ہrrاتھ بیٹھیگrا۔ وہ شrاہ سrلیمان ہے۔ اورایک دن ایسrا سے بڑا ہے یوناہ نبی سےبڑا ہے بلکہ ہیکل سے بھی بڑا ہے۔یوحنا اصطباغی ان تمام لوگوں سے بrڑا تھrا جrو دنیrا میں گrذرچکے ہیں لیکن یسrوع یوحنrا کے مقrrابلہ میںیی rا کہ موسrrال کرتاتھrا خیrآاپ کو اس قدربلند پایہ ک بہت ہی بڑا ہے ۔ یسوع اپنے آاپ کو بڑا خیال کرتا تھا۔ چنانچہ وہ کہتا ہے کہ تم نے سنا ہے کہ سے بھی اپنے اگلوں سrے کہrrا گیrrا۔۔۔ لیکن میں تم سrےکہتا ہrrوں ۔۔۔۔۔ وہ چاہتrrا ہے کہ لrrوگ اس کی خrrrاطر خانrrrدان گھrrrر جائrrrداد بلکہ اپrrrنی جrrrان سrrrے بھی ہrrrاتھ دھrrrوآاپ کومسrrیح موعrrود خیrrال کرتrrا تھrrا اور بrrاوجود پے درپے نrrا بیٹھیں ۔ ۔۔ وہ اپrrنے امیدیوں کے اس کے دل سے یہ خیال نہ گیا۔ اس کrا یہ یقین تھrاکہ وہ خrدا کے

آاسمان ٹل جائیں لیکن اس کی باتیں ہrrر گrrز نہ ٹلیں دہنے بیٹھیگا اور کہ" زمین اور ۔75گی

مقدس پولrوس کلمrة اللrه کی ذات کrrا تصrور سrیدنا مسrیح کے منrدرجہ بالا کلمات طیبات پر ہی مبrrنی کرتrrا ہے اورہم دیکھ سrrکتے ہیں کہ ان اقrrوال میںیہیrات میں کسrی طrrرح کrا تنrاقض نہیں ہے مقrrدس پولrوس اورپولrوس رسrول کے ال خداوند عالمین کے اقrوال کrو فلسrفیانہ نہ الفrاظ میں ادا کرتrا ہے۔ یہrودی فلسrفہ میں اسرائیل خدا کا مولrود اوراس کrا اکلrو تrا بیٹrrا ہے جس کی خrاطر دنیrا خلrق

( ان اصطلاحات کو اہل یہود نے مسیح موعود پر۵۹یا ۵۵: ۶سدرس ۱کی گئی )آاخر تھا جو کل زمانوں سے پیشتر مولود تھrrا چسپاں کیا تھا۔ مسیح موعود اول اور جس کے ماتحت کل چیزیں تھیں اور تخت عدالت اسی کے سپرد کیا گیا ہے

(۔ یہ یہrrودی فلسrrفہ کی اصrrطلاحات۲۷: ۶۹۔ ۶: ۶۲۔ ۲: ۴۸)کتrrاب حنrrوک تھیں جن کو پولوس استعمال کرتاہے۔ ان کے فلسفہ کے مطابق " ہر حقیقی شےآاسمان میں وجود رکھتی اا اس دنیا میں ظہور پذیر ہوتی ہے درحقیقت اا فوقت جو وقت ہے یابالفاظ دیگر وہ خrدا کے سrrاتھ عrrالم وجrود میں ہrrوتی ہے جس کrا مطلب یہ ہے کہ خدا کو اس شے کا علم ہوتا ہے اوریہ علم ہی اس کrو حقیقی وجrود عطrا کرتrrا ہے۔ لیکن خrrدا کے سrrاتھ پیشrrترو اسrrی حrrالت میں موجrrود ہrrوتی ہے جس حrrالت میں وہ زمین پrrر ظrrاہرہوتی ہے یعrrنی اس کے جrrوہر کے سrrاتھ تمrrام مrrادی صفات موجود ہوتی ہیں۔ جب وہ زمین ظاہر ہوتی ہے تو وہ پردہ خفا سrے بrاہر نکrل

ہے"۔ پولوس اسی یہودی فلسفہ کی اصrrطلاحات کrrو اسrrتعمال کرتrrا ہے ۔76آاتی لیکن اس کے فلسفہ کی بنیاد خدا اور مسیح کے باہمی رشrrتہ کی لاثrrانی یکتrrائی ہے وہ اسی رشrتہ کے پنہrrانی مطrrالب کrا اطلاق نظrrام کائنrrات پrراور زنrدگی کے

75Klusner,Jesus of Nazareth pp.408-10 76 Harnack.History of Dogma Vol.I.p.318.

Page 73: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

دیگر شعبہ جrات پrر کرتrاہے ۔پس بنیrادی تعلیم وہی رہrتی ہے جrو کلمrة اللrه نے خود دی تھی۔ مسیح کی انجیل میں فرق نمودار نہیں ہوتا صrrرف اس کے پیغrrام کے اطلاق کا اظہار فلسفیانہ الفاظ میں کائنات اور زندگی کے کل شعبہ جrrات پر کیا جاتاہے۔ یہاں ایک اوربات غور کے قابل ہے۔ جب پولوس رسول یہ فرماتrrا ہے کہ مسیح" تمام مخلوقات سrے پہلے مولrrودہے" وہ اپrنے نrاظرین پrر کلمrة اللrه کے مقدم وجود کے اخلاقی مطالب ظاہر کرنا چاہتا ہے اور اپنے مسrrیحیوں پrrر جتلاتrrا ہے کہ کلمة الله نے تجسم اختیار کrرکے عظیم الشrان ایثrار نفسrی سrے کrام لیrا مسrrیح کی زنrrدگی پیrrدائش سrrے لے کrrر مrrوت تrrک " غریrrبی " ،" پسrrتی " کی زندگی تھی جو ہماری خrrاطر اس نے خrrود اختیrrار کی۔ چنrrانچہ وہ فرماتrrاہے " تم ہمارے سیدنا مسیح کے فضل کو جانتے ہوکہ وہ اگرچہ دولتمنrrد تھrrا مگrrر تمہrrاری

:۸کرنتھیrrوں ۲خاطر غریب بن گیrrا تrrاکہ تم اس کی غریrبی سrrے دولتمنrrد ہوجrrاؤ" )آاپ کو خrrالی کردیrrا اور۹ (" مسیح نے اگرچہ وہ خدا کی صورت پر تھا۔۔۔۔ اپنے

خrrادم کی صrrورت اختیrrار کی اور یہrrاں تrrک فرمrrانبردار رہrrا کہ مrrوت بلکہ صrrلیبی (کیا خداوند عالمین نے خود نہیں فرمایا تھrrاکہ"۱۱تا ۶: ۲موت گوارا کی")فلپیوں

(پس ظrrاہر ہے کہ کلمrrة اللrrه کی۲۶: ۱۱میں حلیم اور دل کا فrrروتن ہrrوں" )مrrتی ذات کےبrrrارے میں بھی سrrrیدنا مسrrrیح اورپولrrrوس رسrrrول کی تعلیم میں اختلاف نہیں ہے۔ اس کی یہ تعلیم اور فلسفہ ایک تواریخی شخص پر مبrrنی ہے۔ اس نےیی ناصری کی حقیقت یہود ی فلسفہ سے مسیح کا تصور اخذ کیا لیکن بغیر عیس وہ محض تصrrورپر اپrrنی عظیم الشrrان عمrrارت کھrrڑی نہیں کرسrrکتا تھrrا۔ مقrrدسآاپ کی ایثrار نفسrی دکھ اور پولrوس کے خیrال میں منجrrئی عrالمین کی عظمت موت پر مبنی ہے مسیح موعود کے یہrrودی تصrrور اور پولrrوس رسrrول کے نظrrریہ میںیی ناصrrری کی زنrrدگی مrrوت اور قیrrامت کی حقیقت ہے جrrو rrڑی عیسrrدرمیانی ک

دونوں کوباہم کرتی ہے۔ اگر اس درمیانی کrڑی کrو ہٹادیrا جrائے تrو یہrودی تصrوراورپولوسی نظریہ بےمعنی باتیں ہوجاتی ہیں۔

((۴۴))

چہارم۔ مسیح کی زندگی اورکام کے مفہومچہارم۔ مسیح کی زندگی اورکام کے مفہومآاپ کودنیrrا کے اناجیل کے مطالعہ سrrے ظrrاہر ہے کہ سrrیدنا مسrrیح اپrrنے

تrا۲۲: ۱۰گنہگrاروں کrrا نجrrات دہنrدہ اور شrفیع الامم خیrال فرمrاتے تھے )مrتی وغrrیرہ(۔ پولrrوس رسrrول بھی المسrrیح کrrو منجی اور شrrافع مانتrrا ہے۲۸: ۱۱۔ ۲۳

، کلسrrیوں۳۹: ۸۔ ۲۴: ۳۔ رومیrrوں ۲۲: ۱۵۔ ۴: ۱کرنتھیrrوں ۱۔ ۱۴: ۳)گلrrتیوں :۵۔ ۱۷: ۵۔ ۱۱: ۵۔ ۱: ۵۔ رومیrrrrrوں ۵۷: ۱۵۔ ۲۱: ۱۵کرنتھیrrrrrوں ۱۔ ۱۴: ۱

آادم کھrrوئے۲۵: ۷۔ ۲۱ وغrrيرہ( سrrیدنا مسrrیح نے اپrrنے متعلrrق فرمایrrا تھrrاکہ" ابن آایrrا ہے")لوقrrا :۲(۔ نrrیز دیکھrrو مrrرقس ۱۰: ۱۹ہوؤں کو ڈھونڈھنے اور نجات دینے

وغيرہ(خداوند کا ان الفاظ سے کیا مطلب تھا۔ کلمة اللrrه کی زنrrدگی اور کrrام۱۷ میں کونسrrی بrrات تھی جس کے ذریعہ ہم کrrو نجrrات ملی ۔ مقrrدس پولrrوس اس سوال کا جواب دیتا ہے کہ مسیح کی صلیب اوراس کی قیامت کے سrrبب ہم کrrو

:۴تھسrrلنیکیوں ۱۔ ۱: ۲۔ ۲۵تrrا ۱۷: ۱کرنتھیrrوں ۱۔ ۱: ۳نجrrات ملی )گلrrتیوں ۔ رومیrrوں۷: ۱۵۔ ۱۵: ۵کرنتھیوں ۲۔ ۴تا ۳: ۱۵کرنتھیوں ۱۔ ۹: ۱۴۔ رومیوں ۱۴ وغيرہ( منجئی عrrالمین اپrنی خrrدمت کی ابتrrدا ہی میں۳۴: ۸۔ ۹: ۱۰۔ ۲۵: ۴

آاخری۲۰: ۲صلیبی موت کی طرف اشارہ کرتے ہیں )مرقس ( اوراس خدمت کے زمrrانہ میں بrrار بrrار اپrrنی اذیت اور مrrوت کrrا اس طrrورپر ذکrrر کrrرتے ہیں جس سrrےآاپ کی مبrارک زنrدگی کی تکمیrل آاپ کے خیال میں یہ موت صاف ظاہر ہے کہ

:۱۹۔ لوقrrا ۴۵تrrا ۳۲: ۱۰۔ ۳۲تrrا ۳۰: ۹۔ ۱۳تrrا ۹: ۹۔ ۳۳تا ۳۱: ۸تھی )مرقس وغیرہ وغیرہ( اس جگہ ہم منجئی جہان کے دو اقوال پر اکتفا کرتے ہیں کیونکہ۱۰

Page 74: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

آادم اس ہمیں اختصار مrrدنظر ہے۔ سrrیدنا مسrrیح نے اپrrنے شrrاگردوں سrrےفرمایا" ابن آایا کہ خrدمت لے بلکہ خrدمت کrرے اور اپrنی جrان بہتrrیروں کے بrدلے لئے نہیں

( اس مبارک قول سے صاف معلrrوم ہوتrrاہے کہ۴۵: ۱۰میں فدیہ میں دے" )مرقس منجی عrrالمین اپrrنی مrrوت کrrو لوگrrوں کی نجrrات کrrا وسrrیلہ خیrrال فرمrrاتے تھے اورآادم کھrrوئے جب ہم منجrrئی جہrrان کے دوسrrرے اقrrوال پrrر نظrrر کrrرتے ہیں کہ" ابن

آایrاہے ")لوقrا (" میں راسrrتباز وں کrrو۱۰: ۱۹ہrrوؤں کrrو ڈھونrrڈھنے اورنجrrات دیrrنے آایا ہوں)مرقس ( اور نrrیز جب ہم اس سrrلوک۱۷: ۲نہیں بلکہ گنہگاروں کو بلانے

پر نظر کرتے ہیں جو منجئی جہان نے گنہگrاروں کے سrاتھ کیrrا تrو اس بrات میںآاپ آاپ کے خیrrال میں کسی قسم کے شک وشبہ کی گنجrrائش نہیں رہrrتی کہ کی مبارک موت گناہوں سے نجات دینے کا وسیلہ تھی۔ اور اگrrر کسrrی محقrrق کے دل میں اب بھی شک رہ جائے توہم اس کو خداونrد کrا وہ قrول یrاددلائینگےآاخری فسح کے موقع پر اپنی زبrان معجrز بیrان سrے فرمایrا کہ" یہ مrیرا آاپ نے جو بدن ہے جوتمہارے واسطے دیا جاتاہے۔۔۔۔ یہ نئے عہد نrrامہ کrrا مrrیرا وہ خrrون ہے

۔۲۰: ۲۲جو بہتیروں کے لئے گناہوں کی معافی کے واسطے بہایا جاتا ہے "لوقrrا (۔۲۸: ۲۶متی

پس ہر منصف مزاج شخص پر ثابت ہوگیاکہ پولوس رسrrول مسrrیح کی صrrلیبی مrrوت اورگنrrاہوں کی معrrافی کی نسrrبت بعینہ وہی تعلیم دیتrrاہے جrrو خrrود

:۱۱کرنتھیrrوں ۱منجrrئی عrrالمین نے دی تھی۔ مقrrدس پولrrوس رسrrول کے الفrrاظ ) ۔ صاف ظاہر کرتے ہیں کہ وہ خrrود۲۴: ۳۔ رومیوں ۲۳: ۷۔ ۲۰: ۶۔ ۳۰: ۱۔ ۲۵

( دونrrوں کے۴۵: ۱۰، مrrرقس ۲۰: ۲۲سیدنا مسیح کے الفاظ پر مبrrنی ہیں )لوقrrا خیال میں مسیح موعود کی مrrوت دو پہلrrو رکھrrتی ہے۔ اول کہ منجrrئی جہrrان کی

:۲۴۔ لوقrrا ۳۶: ۱۴۔ ۳۱: ۸صلیبی موت خدا کی مرضی کrrا نrrتیجہ تھی )مrrرقس

وغrrیرہ۔۲۳: ۳ وغیرہ اس کا مقrrابلہ کرورومیrrوں ۴۹: ۱۲ ۔لوقا ۱۱: ۱۸۔ یوحنا ۲۶ وغیرہ (دوم کہ منجrrئی جہrrان نے انسrrان۲۱: ۵کرنتھیوں ۲۔ ۴: ۱۔ گلتیوں ۳۲: ۸

یی ترین ایثار نفسی سrrے کrrام لیrrا )مrrرقس ( وغrrیرہ کrrا مقrrابلہ۴۵: ۱۰کی خاطر اعل ،۲: ۵۔ افسrrیوں ۱۴: ۵کرنتھیrrوں ۲۔ ۲۰: ۲، گلrrتیوں ۱۰: ۵تھسrrلنیکیوں ۱کrrرو

وغیرہ( پس پولوس رسول نے یہ دونوں پہلو مسیحی کی تعلیم سrrے سrrیکھے تھے۲۵ اورانجیل جلیل کے مطالعہ سے ظrrاہر ہوجاتrrاہے کہ المسrrیح نے یہ دونrrوں پہلrrو عہrrد

،۲۰، ۸: ۴۱عrrتیق کے"خrrادم یہrrوواہ" کی تصrrویر سrrے اخrrذ کrrئے تھے )یسrrعیاہ ۔۱۲: ۵۳تrا ۱۳: ۵۲۔ ۱۰تrا ۴: ۵۰۔ ۹تrا ۱: ۴۹۔ ۱۰تا ۵: ۴۳۔ ۱۸، ۷، ۴۲:۱

آایات میں سے ایک اقتباس خود سیدنامسیح نے کیا۳تا ۱: ۶۱ وغیرہ( مذکورہ بالا (۔ انجیrrل سrrے یہ بھی ثrrابت ہے کہ منجrrئی عrrالمین نے "۱۹تrrا ۱۸: ۴تھrrا )لوقrrا

آاپ نے اپنی زبrrان خادم یہواہ" کا اطلاق اپنے پر کیا تھا چنانچہ اقتباس کرتے وقت آاج یہ نوشتہ تمہrrارے سrrامنے پrrورا ہrrواہے" )لوقrrا ( اہrrل۲۳: ۴معجز بیان سے فرمایا"

یہود کا خیال تھاکہ خدا ان شہیدوں کی شفاعت منظور کرتrrا ہے جنہrrوں نے اساا یسrrعیاہ کی کتrrاب کے الفrrاظ یہ کی خاطر اپنی جrrان دیrrنی قبrrول کی تھی۔ مثل ہیں" وہ ہمارے گناہوں کے سبب گھائل کیrrا گیrrا اور ہمrاری بrدکاریوں کے بrrاعث کچلا گیrrrا ہمrrrاری ہی سrrrلامتی کے لrrrئے اس پrrrر سیاسrrrت ہrrrوئی تrrrاکہ اس کے

( ارامی تrrارگم ان الفrrاظ کrrا اطلاق مسrrیح۵: ۵۳مارکھrrانے سrrے ہم چنگے ہrrوں")آارائی کرتrا ہے" دیکھrrو مrیرا خrrادم مسrیح خوشrحا ل موعود پر کرکے یو ں حاشیہ ہوگا۔۔۔۔ وہ ہمارے گناہوں کے لئے دعا کریگا اوراس کی خاطر ہماری بدکرداریاں معاف کی جائینگی ۔ ہم سب بھیڑوں کی طrrرح تrتر بrتر ہوگrrئے تھے۔ ہم میں سrے ہر ایک اپنی راہ سے بھٹک گیا تھا۔ لیکن سیدنا مسrrیح کی یہ مرضrrی ہrrوئی کہ وہ ہم سب کے گناہ اس کی خاطر معاف کرے اس نے دعا کی اورقبول ہوگئی ۔ اس

Page 75: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

کے منہ کھولنے سے پہلے ہی وہ مقبول ہوگیا۔ ۔۔۔۔ سب مسیح کی بادشاہت کrrو دیکھیں گے۔۔۔۔ وہ بہت سے گناہوں کے لئے شrrفاعت کریگrrا اوربrrاغی اس کی

"۔ یہ الفاظ عید فسح کے موقعہ پر یہودی عبrrادت77خاطر معاف کئے جائینگے خانوں میں پڑھے جاتے تھے۔ منجی عالمین نےان کو بہتیر دفعہ سنا ھا اوریہ الفاظآاخری فسح پر عشائے اپنے پر چسپاں کئے تھے یہی وجہ ہے کہ منجئی جہان نے ربrrانی کی رسrrم مقrrرر کrrرتے وقت فرمایrrا" یہ نrrئے عہrrد کrrا مrrیرا وہ خrrون ہے جrrو بہتیروں کے لئے گناہوں کی معافی کے واسطے بہایrrا جاتrrا ہے " جس سrrے صrrافیی مسیح کا یہ مطلب تھاکہ وہ اپنے خون ظاہر ہوتاہے کہ سید الشہدا خداوند عیس سے اپrنے پrیروؤں کی شrفاعت کریگrا۔ پروفیسrrر بیکن جیسrا نقrrاد کہتrrاہےکہ یہ " الفاظ الحاقی نہیں ہیں بلکہ خداوند کےاپنے الفاظ ہیں۔ عہد جدید کا ہر لفrrظ

۔ پس ثrابت ہوگیrا78الحاقی شمار ہوسrکے توہوجrائے لیکن یہ الفrاظ قrائم رہینگے کہ خود سیدنا مسrیح نے خrادم یہrrوواہ" کے تصrrور پrر غrrور کrرکے اس تصrور کrrاآاپ کrrو"خrادم اطلاق اپنی زندگی اور موت پر کیا تھا۔ منجئی جہrrان نے اپrنے یہوواہ" خیال کrrرتے تھے ۔ پولrrوس کrrا مسrrیح بھی یسrrعیاہ کrrا " خrrادم یہrrوواہ" ہی ہے۔ پس یہ ظاہر ہے کہ پولوس رسول کی تعلیم کا سرچشمہ اور ماخذ خود سیدنا مسrrیح کے خیrrالات اوراقrrوال ہی ہیں۔ اگrrر صrrلیب کی تعلیم پولrrوس رسrrول کی خود ساختہ ہوتی تو وہ اس کrو کب کrا چھوڑبیٹھrا ہوتrا کیrrونکہ صrلیب کrا پیغrrام جس طرح فی زمانہ اہل اسلام کے لئے ٹھrrوکر ہے ویسrrا ہی وہ " یہودیrrوں کے لrrئے

تھrrا( ۔۲۳: ۱کرنتھیrrوں ۱ٹھوکر کا باعث اور یونrrانیوں کے نزدیrrک بے وقrrوفی " ) خیrrال۱۲۵خrrواجہ صrrاحب پولrrوس کrrو " ایrrک مrrوقعہ شrrناس شrrخص " صrrفحہ

کرتے ہیں جو کہتا تھاکہ" میرا نہ کسی مذہب سے تعلق ہے نہ کسی شrrریعت کی

77 Quoted by Bacon in Jesus and Paul.p.114.78 Bacon, Jesus and Paul.p.50.

پابندی ہے نہ کسی کی کمزوری کی مجھ کو پرواہ ہے ۔ غrrر� مسrrیح کrrو منوانrrا لیکن محrیر العقrrول بrات یہ ہےکہ ایسrا۱۲۶ہے خواہ کسی طرح سے ہو" صفحہ

مrوقعہ شrنا شrخص " مسrیح کrو اس طrrرح منواتrا ہے کہ نہ یہrrودی اس کrو مrان سrrکیں اورنہ یونrrانی اس کrrو دانش کی بrrات سrrمجھ سrrکیں۔ اس سrrے صrrاف پتہ چلتاہے کہ صلیب ایک تاریخی حقیقت تھی جس کا پیغام پولوس رسول کا خودساختہ عقیدہ نہ تھا بلکہ اس کا سرچشمہ منجئی عالمین کے اقوال وافعوال تھے۔

مسیحی نجات اور مشرکانہ مفہوممسیحی نجات اور مشرکانہ مفہوم خواجہ کمrال الrrدین کی تحریrrر سrے یہ نrتیجہ مسrتنبط ہوتrاہےکہ پولrrوس رسول پہلا شخص تھا جس نے مشرکانہ روایrrات میں سrrے صrrلیب کrrا عنصrrر اخrrذ کرکے مسیحیت میں پیوند کر دیا لیکن جیسا ہم بrاب دوم میں دکھrاچکے ہیں ہrر باعلم شخص کو پتہ ہے کہ مشرکانہ قصص میں دیrrوی دیوتrrاؤں کrrا مرنrrا اور دوبrrارہ زنrrدہ ہونrrا کrrوئی تrrواریخی حقیقrrتیں نہیں تھیں یہی وجہ ہے کہ مشrrرک خrrود ان

( ان مشرکانہ قصrrص کے یہ۳۲: ۱۷باتوں کا ہنسی مذاق اڑایا کرتے تھے )اعمال پہلو اس واسطے وضع کئے گئے تھے کہ نباتات کے ہر سال مرنے اورپھر از سر

ماگنے کی تشریح ہوسکے۔ یہی سر جیمس فریزر بھی کہتے ۔79نوآاں اگrر خrواجہ صrاحب نے مشrرکانہ لrrٹریچر کی کتrابوں کrا خrود مزید بrر مطالعہ فرمایا ہوتا تو ان پر یہ ظاہر ہوجاتا کہ مشرک متھرا، اوسrrیرس ، اطیس وغrrیرہآاپ نے پولrrوس رسrrول کی کrrو " منجrrئی خrrدا" کے نrrام سrrے پکrrارتے تھے۔ اوراگrrر آاپ کrrو معلrوم ہوجاتrا کہ پولrrوس رسrrول کہیں بھی تحریرات کا مطالعہ کیا ہوتrrا تrو سrrیدنا مسrrیح کے لrrئے " منجrrئی خrrدا " کrrا لقب اسrrتعمال نہیں کرتrrا۔ اس کے نزدیک ایک ہی خدا ہے " جو ہمارے سیدنا مسیح کا باپ ہے " اس کے نزدیک

79 Frazer, Golden Bough:pp.337,347,349,374,376,377,etc

Page 76: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

آاتی ہے خدا کی نجات دینے والی محبت مسیح میں بنی نوع انسrrان کی طrrرف وغیرہ(۔۵تا ۴: ۴، ۲۰: ۲)گلتیوں

آاپ پولوس رسrrول کے مفہrrوم کrrو سrrمجھنے کی زحمت علاوہ ازیں اگرآاپ پrrر یہ ظrrاہر ہوجاتrا کہ لفrrظ" نجrrات" ، " منجی " سrrے پولrrوس گrوارا کrرتے تrو

رسول کا مفہوم ایک ہے اورمشرکانہ مذاہب کا مفہوم بالکل مختلف ہے۔ پولوس رسول کی تعلیم کی ابتدا گناہ کے احساس سrے ہrوتی ہے۔ لیکن یونانی علم ادب میں اس احساس کاہم کو نام ونشان بھی نہیں ملتا ۔ ہومر کی نظمیں ایسrrکلس کی اخلاقیrrات اور افلاطrrون کrrا فلسrrفہ اس احسrrاس سrrے جrrو پولوس اور انجیل کی طفیل مہذب دنیا کےہر کونہ میں ملتاہے یکسر خrrالی ہیں۔ ہمrrارا یہ مطلب نہیں کہ یونrrانی مشrrاہیر بrrدی اور شrrرارت اورا سrrکی سrrزا سrrے ناواقف تھے وہ یہ تو ضرور جrانتے تھے کہ دیوتrا بrدی اور شrrرارت کی سrزا بrدکار کو دیتے ہیں۔ ہمارا مطلب یہ ہے کہ ان کو اس بrrات کrrا علم نہ تھrrا کہ انسrrان اور خدا کے باہمی تعلقات میں ایسا فساد پڑجاتاہے کہ انسان خد ا سے علیحدہ گناہ کی حالت میں زندگی بسر کرنے لگ جاتاہے۔ یونانی علم ادب کے متrrاخرین میں بھی ہم کو انسانی طبیعت کا گناہ کی طرف رحجان کا خیال نہیں ملتا۔یہ خیrrال ہم کو صرف یہودیت ہی میں ملتrrا ہے۔ عہrrد عrrتیق کی کتب گنrrاہ کے احسrrاسمر ہیں۔ " بے شrrمار برائیrrوں نے مجھے گھrrیر لیrrا۔ مrrیرے گنrrاہوں نے مجھے rrسے پ آانکھ اوپر نہیں کرسکتا ۔ وہ میرے سر کے بالوں شے شrrمار میں پکڑا ایسا کہ میں

("۔ اے خrدا۔ اگrrر توگنrrاہ کrrا حسrrاب لے تrrواے خداونrrد۱۱: ۴۰زیادہ ہیں" )زبور (" میں اپrrنے گنrrاہوں۴: ۱۳۰کون کھڑا رہیگا۔ پر تrrیرے پrاس تrrو مغفrrرت ہے")زبrور

کrrو مrrان لیتrrاہوں اورمrrیری خطاہمیشrrہ مrrیرے سrrامنے ہے۔ میں نے تrrیراہی کیrrا ہے اور تrrیرے ہی حضrrورمیں بrrدکی ہے۔۔۔۔ اے خrrدا مrrیرے انrrدر ایrrک پاکrrدل پیrrدا کrrر

(۔ عہrrدعتیق۵۱اورایک مستقیم روح میرے باطن میں نrئے سrرے سrrے ڈال")زبrrور کی تمrrام کتب میں اسrrی احسrrاس کی صrrدائے بازگشrrت ہم کوملrrتی ہے پولrrوس رسول کی تعلیم اس احساس سے شروع ہوتی ہے" جو میں کرنrrا چاہتrrاہوں وہ نہیں کرسrrکتا اورجrrونہیں چاہتrrا وہ کرتrrا ہrrوں"۔پولrrوس کی تعلیم کrrا مرکrrز اس گنrrاہ کے احساس سے نجrrات ہے"۔ جہrاں گنrrاہ زيrادہ ہrrوا وہrrاں فضrل اس سrے بھی نہrrایت زيادہ ہوا"۔ یہ "بات حق اورقابل قبول ہےکہ سیدنا مسrrیح گنrrاہوں کrrو نجrrات دیrrنے

آایا اورمیں سب سےبڑا گنہگار ہوں"۔ کے لئے اس جہان میں ناسrrrتک لrrrوگ نجrrrات کے مفہrrrوم کrrrو مشrrرکانہ خیrrrالات کے مطrrrابق

تھے اور یہی وجہ تھی کہ مسیحی کلیسیا نے ان کو بدعتی قرار دیدیا80سمجھتے تھا۔ کیا یہ ظاہر نہیں کرتا کہ کلیسیا اور پولوس رسول کے عقائد شrrرک سrrے پrrاک

تھے۔ ہر انجیل خوان پر یہ ظrrاہر ہے کہ مقrrدس پولrrوس کے مسrیحی ہrrونے سrrے پیشتر تمام رسول صلیب کے ذریعہ نجات کا پیغام یہودیوں کو سناتے رہے )اعمrrال الرسل کی کتاب دیکھو(خrrواجہ صrrاحب ہم کrrو اس کrrا سrrبب بتrrائیں کہ کیrrوں نہیی کrو اپناشrافع مانتrا تھrا اورہمیشrہ دعrrا میں صرف پولوس بلکہ ہر مسیحی ربنا عیس اس الفاظ" مسیح کی خاطر" استعمال کرتا تھا۔ پولوس نے ایrک نrئی بrrات کسطrrرح گھrrڑ کrrر داخrrل کrrردی جبکہ" مسrrیح کے ہrrر ایلچی" کrrا یہی پیغrrام تھrrا)

( پولrrوس رسrrول خrrود اقrrرار کرتrrا ہے کہ اس نے صrrلیب کے ذریعہ۲۰: ۵کرنتھیوں ۲ نجات کا پانے عقیدہ دیگر مسیحیوں سے سیکھا تھrrا چنrrانچہ اپrrنے نومریrrدوں کrrو وہ کہتا ہے کہ" اے بھائیو۔ میں تمہیں وہی خوشخبری جتrائے دیتrا ہrrوں جrو پہلے دے چکا ہوں جسے تم نے قبول بھی کرلیا تھrrا اورجس پrر قrrائم بھی ہrrو۔اسrی کے وسیلے سے تم کو نجات بھی ملتی ہے ۔ بشرطیکہ وہ خوشخبری جrrو میں نے تم80 Rashdall, Idea of Atonement pp.235.481-82

Page 77: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

کو دی تھی یاد بھی رکھتے ہrrو ورنہ تمہrrارا ایمrان لانrا بے فائrدہ ہrrوا چنrrانچہ میں نے سrrب سrrے پہلے تم کrrو وہی بrrات پہنچrrادی جrrومجھے پہنچی تھی کہ مسrrیح کتاب مقدس کے بموجب ہمارے گناہوں کے لrrئے مrrوا اور دفن ہrrوا اور تیسrrرے دن

( اورانجیل جلیل سrrے۴تا ۱: ۱۵کرنتھیوں ۱کتاب مقدس کے بموجب جی اٹھا") یہ بھی ثrrابت ہے کہ رسrrولوں کی یہ تعلیم اپrrنی من گھrrڑت تعلیم نہیں تھی بلکہ منجئی عالمین نے خود اپنی موت کے ساتھ نجات کو متعلق کیrrا تھrrا اور یہ تعلیم

:۱۰۔ ۱۵تrrا ۱۴: ۳دی تھی۔ اگrrرہم خrrواجہ صrrاحب کی خrrاطر انجیrrل چہrrارم ) وغیرہ(کو نظر انداز بھی کردیں توبھی ہم انجیل ثلاثہ میں۳۲: ۱۲: ۲۴: ۱۲۔ ۱۱

یہ تعلیم جیساہم دیکھ چکےہیں پاتے ہیں۔

واقعہ صلیب اور مرزائی عقیدہواقعہ صلیب اور مرزائی عقیدہ ہم اس جگہ حضرت خواجہ کمال الدین صrrاحب کrrو ان کاعقیrrدہ یrrاد

د احمrrدیہ کrrا یہ عقیrrدہ ہے کہ گrrو حضrrرت مسrrیح دلانrrا چrrاہیے ۔ جمrrاعت صrrلیبی مrrوت نہیں مrrرتے تrrاہم صrrلیب پrrر ٹrrانگے ضrrرور گrrئے تھے۔ اور اس واقعہآایrات کی بنrrا پrر ہی مrانتے ہیں۔ پس ہم خrrواجہ آانی صلیب کrrو خrrواجہ صrrاحب قrrرآاپ آایrrات جن کی رو سrrے آانی صrrاحب سrrے یہ دریrrافت کrrرتے ہیں کہ کیrrا یہ قrrر حضرت مسیح کے صلیبی واقعہ پر ایمrان رکھrrتے ہیں مشrرکانہ مrذاہب سrے مrاخوذآان شریف میں بھی موجrrود ہیں کہ ہیں او رکیا انہی مشرکانہ عناصر کی بنا پر جو قرآاپ کrrا جrrواب آاپ حضرت مسیح کی صلیب اور اذیت پر ایمان رکھrrتے ہیں اگrrر آاپ کس بنا پر انجیلی واقعہ صلیب کو مشرکانہ عناصrrر کrrا نrrتیجہ نفی میں ہے تو قرار دیتے ہیں۔ ہم نے صرف واقعہ صلیب کا بیان کیا ہے اور صلیبی موت کrrا بیrrان

آاپ کو ہم سے اختلاف ہے۔ نہیں کیا کیونکہ اس میں ایں گناہیست کہ در شہر شما نیز کنند

((۵۵))پنجم۔ مسیح پر ایمان لانے سے راستباز ہونے کی تعلیم ۔پنجم۔ مسیح پر ایمان لانے سے راستباز ہونے کی تعلیم ۔ پولوس رسول اپنے خطوط میں اس امر پر اصرار کرتا ہے کہ ہم مسیح پrrر

:۴۔ ۳۰تrrا ۲۶: ۳۔ ۲۲: ۳۔ ۱۷: ۱ایمان لانے سے راستباز ٹھہرتے ہیں )رومیrrوں وغیرہ وغيرہ(۔۹: ۳۔ فلپیوں ۲۶: ۳۔ ۱۶: ۲۔ گلتیوں ۶، ۴: ۱۰ ۔۱: ۵۔ ۲۴، ۵

جب ہم اناجیrrل کrrا مطrrالعہ کrrرتے ہیں تrrو ہم دیکھrrتے ہیں کہ اکrrثر اوقrrات جب منجئی جہان کسrrی کrrو شrrفا بخشrrتےہیں تrrو اپrrنی ذات اور شخصrrیت پrrر ایمrrان

:۱۰۔ ۳۴: ۵۔ ۵: ۲رکھنrrا اس اعجrrازی واقعہ کی شrrرط قrrرار دیrrتے ہیں )مrrرقس وغیرہ وغrیرہ(مقrدس پولrوس کے نزدیrک ایمrان دل کی حrالت اور۱۰: ۸۔ متی ۵۲

رشتہ کا نام ہے جو خواہ وہ حضرت ابراہیم اور خدا کے درمیان ہو خrrواہ مسrrیحیوںآاقا مسیح کے درمیان ہrrو۔ )گلrrتیوں ( روم بrاب چہrrارم وغrrیرہ(۔۱۴، ۷: ۳اوران کے

ایمان درحقیقت خدا کے فضل وکرم وفrاداری اورمحبت پrر بھروسrہ رکھrنے کrا نrام (ایمrان کی بہrترین صrور ت خrدا کی مغفrرت کے۲۱، ۱۸: ۴، ۳: ۴ہے)رومیrوں

فضل پر کامل بھروسہ رکھنا ہے اور اسی کو پولوس رسول" مسیح میں ایمان" رکھنrا کہتrا ہے۔ کیrrونکہ صrrرف مسrrیح کے علم اور اس پrر ایمrان لانے سrrے ہی ہم جrان سکتے ہیں کہ خدا محبت اور عفو کرنے والا خدا ہے اوراس کی مبارک موت اورپر

:۳مجلال قیrrامت کے ذریعہ ہم کrrو اس امrrر کی تشrrفی حاصrrل ہrrوتی ہے )رمیrrوں ، الخ( یہی وجہ ہے کہ مقدس پولrrوس رسrrول کے نزدیrrک۱۶: ۲۔ گلتیوں ۲۶، ۲۲

۔۲۵: ۳ایمان منجئی عrrالمین کی مrوت اور قیrامت کے سrاتھ وابسrتہ ہے)رومیrrوں ( اور راسrrتبازی ایمrrان کے ذریعہ حاصrrل ہrrوتی ہے انسrrان کے ذاتی۲۱: ۲گلrrتیوں

۲۷: ۳ ۔ رومیrrوں ۱۴، ۲: ۳، ۱۶: ۲اعمrrال پrrر اس کrrا انحصrrار نہیں )گلrrتیوں

Page 78: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

وغrrيرہ(تrrاکہ کrrوئی شrrخص یہ۹: ۳۔فلrrپیوں ۸: ۲۔ افسیوں ۳۲: ۹۔ ۵تا ۱: ۴الخ۔ خیال نہ کرے کہ اس کے اپنے اعمال سے نجات کمrائی گrئی ہے بلکہ یہ محض

وغیرہ(۔۸: ۲۔ افسیوں ۲۷: ۳خدا کا فضل ہے )رومیوں ایک اوربات یہاں قابل ذکrrر ہے کہ یہ تعلیم صrrرف پولrrوس رسrrول کی ہی

(" یروشrrلیم کی کلیسrrیا۱۶: ۲نہ تھی۔ تمrrام رسrrول یہی تعلیم دیrrتے تھے)گلrrتیوں (پولrrrوس رسrrrول۹تrrrا ۷: ۲کے رکن" بھی اس تعلیم کی تائیrrrد کrrrرتے ہیں)گلrrrتیوں

آادمی شrrریعت مقدس پطر س کے سامنے اس کو کہتاہے کہ وہ بھی مانتاہے کہ " یی پrrrر ایمrrrان لانے سrrrے راسrrrتباز rrrیدنا عیسrrrرف سrrrے نہیں بلکہ صrrrال سrrrکے اعم ٹھہرتاہے" اورکہ پطرس رسول" خود بھی سیدنا مسیح پر ایمrrان" لایrrا" تrrاکہ مسrrیح

:۲پrrر ایمrrان لانے سrrے راسrrتباز ٹھہrrرے" نہ کہ شrrریعت کے اعمrrال سrrے )گلrrتیوں آار تقریر میں کہتاہےکہ ۱۶ ( پطرس خود اپنی ایک معرکتہ الا

"ہمrrارا ایمrrان ہے کہ ہم سrrیدنا مسrrیح کےفضrrل ہی سrrے نجrrات پrrائینگے" )اعمrrال ( پس تمام رسول بلکہ تمام مسیحی اس امر میں مقدس پولوس کے ساتھ۱۱: ۱۵

متفrrق ہیں۔ اور درحقیقت یہی وجہ تھی کہ پولrوس ابتrدا میں مسrیحیوں کے خrون کrrا پیاسrrا تھrrا۔ اس کے تrrیز فہم نے ابتrrدا ہی میں سrrمجھ لیrrا تھrrاکہ مسrrیح کی صلیب کے ذریعہ راستباز ہونا اور شریعت کے اعمال کے ذریعہ راستباز ہونا دومتضاد باتیں ہیں۔ چونکہ وہ پکافریسی تھا وہ اس بات کی تاب نہ لاسrrکتا تھrrاکہ شrrریعت کو لاحاصل گردانا جائے اور صلیب کے وسیلے گنrrاہوں کی بخشrrش کی منrrادی کی جائے صلیب اس کے خیrrال میں لعنت کrrا نشrrان تھی پس اس لrrئے سrrارے زور سے اس بات کی کوشش کی کہ کسر صلیب کردے تاکہ راستبازی کا مrدار

مادرچہ خیالیم وفلک درچہ خیالعصرف شریعت پر ہی لیکن

خدا نے اس کو اپنی کلیسrیا میں بلایrا اور دو متضrاد بrاتوں میں اس سrے اس نے صلیب کو قبول کرلیا اور وہ خدا کے فضل وکرم پر ایمان لایا۔ اس کی تعلیم کا یہآادمیوں کrrو راسrrتباز قrrرار دیrrا جاتrrا ہے یrrا ان کی ناراسrrتی مطلب نہیں کہ ناراست سے چشم پوشی کی جاتی ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ خدا ناراسrrتوں کrrو معاف کرتا ہے اورمسیح کی خاطر ان کی ناراستی کو بخش کر محrrو کردیتrrا ہے

اوران سے ایسا سلوک کرتاہے کہ گویا انہوں نے ناراست کا م نہیں کئے تھے۔ سطور بrrالا میں ہم نے یہ ثrrابت کردیrاہے کہ نہ صrrرف پولrrوس رسrrول بلکہ تمام رسول اورمسیحی اسی تعلیم کو مانتے تھے جس کا ذکrر مقrrدس پولrوس اپrنے خطوط میں کرتا ہے ۔ یہ تعلیم رسولوں کی اپنی من گھڑت تعلیم نہ تھی بلکہ اس کاماخrrذ خrود کلمrة اللrه تھrrا۔ اوپrر ہم نے ذکrر کیrrا ہے کہ منجrrئی عrالمین کrا یہآاپ پrrر ہی آاپ کے حسrrب حrrال ہے اور خیrrال تھrrاکہ " خrrادم یہrrوداہ" کrrا تصrrور

(خrrادم یہrrوواہ کی نسrrبت لکھrrا تھrrا کہ " ہمrrاری ہی۲۲: ۴چسپاں ہوتrrا ہے )لوقrا سلامتی کے لئے اس پrrر سیاسrrت ہrrوئی تrrاکہ اس کے مrrار کھrrانے سrrے ہم چنگے

( "اپrنی ہی پہچrrان سrrے مrrیرا صrrادق خrrادم بہتrrوں کrrو راسrrتباز۵: ۵۳ہوں")یسrعیاہ ٹھہرائیگا وہ گنہگاروں کے درمیانی شمار کیاگیا۔ اس نے بہتrوں کے گنrاہ اٹھrrالئے

( منجrrrrئی جہrrrrان نے لفrrrrظ"۱۲تrrrrا ۱۱ : ۵۳اورگنہگrrrrاروں کی شrrrrفاعت کی")آایrات سrے اخrذ کrrئے تھے)مrتی ۔لوقrا۳۲: ۲۱راستبازی" کے یہ خاص معنی انہی

آایات کااطلاق اپنے اوپر کرکےفرمایrrا تھrrاکہ وہ " اپrrنی جrان بہتrrوں۱۴: ۱۸ ( اور ان ( راسrrتبازی کی یہ تعلیم کلمrrة اللrrه نے۲۸: ۲۰کے لrrئے فrrدیہ " میں دینگے)مrrتی

دی اور دیگrrر رسrrولوں نے پولrrوس کے مسrrیحی ہrrونے سrrے پہلے یہی تعلیم دی۔ پولوس نے بھی یہی تعلیم دی اور پولوس رسول کی یہ تعلیم تمام کی تمrrام سrrیدناآاسrمان کی مسrیح کی تعلیم پرمبrنی ہے۔ منجrئی عrrالمین نے یہ تعلیم دی تھی کہ

Page 79: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

( اور۳۲: ۱۲بادشاہت میں داخل ہونا خدا کے فضrrل وکrrرم پrrر منحصrrر ہے )لوقrrا اس غrrر� کے لrrئے خrrدا کی قrrدرت اور توفیrrق لوگrrوں کے شrrامل حrrال ہrrوتی ہے

(۔ اس نے فرمایاکہ " تندرستوں کو حکیم درکار نہیں بلکہ بیماروں۲۷: ۱۰)مرقس آایrا ہrوں" )مrرقس ( ۔۱۷: ۲کو۔ میں راستبازوں کو نہیں بلکہ گنہگاروں کو بلانے

فریسrی جrrو اپrنے اعمrال پrر تکیہ کrرتے تھے راسrتباز نہ ٹھہrrرے بلکہ گنہگrار جrو جانتے تھے کہ خدا کے فضل اور عفو کے سوا کسrrی شrrے پrrرتکیہ نہیں کرسrrکتے

الخ وغيرہ وغrrیرہ(۔جب کلمrrة۲: ۱۹۔ ۹: ۷۔ ۱۴تا ۹: ۱۸راستباز ثابت ہوئے )لوقا الله نے صلیب پر چور کو معاف فرمایا تو پولوس رسول کے الفاظ میں حضور نے "

آاسمان۴۳تا ۳۹: ۲۳ناراست کو راستباز ٹھہرايا")لوقا درکائنات نے (جب حضور سرو کی بادشاہت میں داخل ہونے کی یہ شرط قrrرار دی کہ لrrوگ اس کrrو " بچے کی

آاپ کےذ¨ن میں بھروسrrا اورتکیہ کrا۱۵: ۱۰طrrرح قبrrول" کrریں)مrرقس وغrrیرہ( تrو وہی تصور تھا جو پولوس رسول کے نزدیک ایمان کrا خاصrہ ہے۔ ربنrا المسrیح نے

یہ تعلیم دی ہے کہ ہر شrrخص۲۷تا ۲۱: ۱۸مالک اور نوکر کی تمثیل میں )متی اپنی مسیحی زندگی کو خدا کے اس فضل اور بخشrrش کے سrrاتھ شrrروع کرتrrا ہے جس کا تعلق اس کےذاتی اعمال کے ساتھ نہیں ہے۔ اسی طرح دو قرضدار

( میں خداونrrد بعینہ اسrrی بrrات کی تعلیم دیrrتے۴۷تrا ۴۱: ۷وں کی تمثیل )لوقrrا ہیں جس کو پولrوس رسrول اپrنے الفrrاظ میں یrوں اد ا کرتrا ہے" اس کrا ایمrان اس

وغrrیرہ( مقrrدس پولrrوس کی راسrrتبازی۵: ۴کے لئے راستبازی گنا جاتاہے"۔)رومیrrوں یی تrrرین مثrrال مسrrرف بیrrٹے کی تمثیrrل ہے)لوقrrا (۳۲تrrا ۱۱: ۱۵کی تعلیم کی اعل

جہاں بیٹا یہ اقرار کرتاہے کہ " میں اب تیرا بیٹا کہلانے کے لائق نہیں رہا"۔ لیکن باپ اس کے ساتھ دوسرے بیٹے سے بھی بہتر سلوک کرتاہے۔ فریسی اور محصول

( میں محصrول جrrو اپrrنے گنrrاہوں کrrا اقrrرار۱۴تا ۱۰: ۱۸لینے والے کی تمثیل )لوقا

کرتاہے اس فریسی سے جو اپنے اعمال پر فخر کرتا ہے زيادہ" راستبا ز" ٹھہرتrrاہے ۔ یونانی زبان میں یہاں ہمیں وہی رشتہ دکھائی دیتا ہے جس پر مقدس پولوس اصرار

(۔ منجrrئی۱۶تrrا ۱: ۲۰کرتا ہے اور انگوری باغ کے مزدوروں کی تمثیل میں )متی آاسrrمان کی بادشrrاہت میں داخrrل ہونrrا عالمین صrrاف طrrورپر یہ تعلیم دیrrتے ہیں کہ اعمال پر منحصر نہیں ۔ اور یہ حکیم صادر کرتے ہیں کہ " جب تم ان باتوں کی

(۔۱۰: ۱۷جن کا حکم ہوا تعمیل کرچکو تو کہو کہ ہم نکمے خادم ہیں")لوقا ایک اوربات یہrrاں قابrrل غrrور ہے کہ جب منجrrئی عrrالمین تrrوبہ کی تعلیم دیتے ہیں تو اس کrrامطلب یہ ہےکہ ہم اپrrنے دل میں یہ مصrrمم ارادہ کrrرلیں کہ ہم اپنے گذشتہ گناہوں کو ترک کrrرینگے تrrوبہ کrrا یہی مفہrrوم پولrrوس رسrrول کے ایمrrان کے ساتھ وابستہ ہے۔ پولوس رسول اس مفہوم کو اپrrنے الفrrاظ میں یrrوں ادا کرتrrا ہےآائنrدہ کrو اس میں زنrدگی گrزاریں" " ہم جو گناہ کے اعتبrار سrے مرگrئے کیrونکہ

یی مسrrیح نے۲: ۶)رومیrrوں rrد عیسrrلین خداونrrید المرسrrو سrrیرہ(۔ اس تعلیم کrrوغ ( میں واضrrح کیrrا ہے اور پھrrر۱۴تrا ۱: ۲۲شہزادے کی شrrادی کی تمثیrrل )مrتی

فرمایrrا ہے کہ تrrوبہ اور اقrrرار محض زبrrان سrrے نہیں بلکہ زنrrدگی سrrے ثrrابت ہونrrا وغrrیرہ( اسrrی بrrات کی پولrrوس رسrrول۲۶تrrا ۱۵: ۱۳۔ لوقا ۲۷تا ۲۱: ۷چاہیے)متی

:۵۔ رومیوں چھٹا باب۔ گلrrتیوں ۷: ۵کرنتھیوں ۱اپنے مسیحیوں کو تعلیم دیتا ہے ) وغیرہ(۔۲۶تا ۱۳

ہم یہ امrrrر بھی واضrrrح کrrrئے دیrrrتے ہیں کہ جب پولrrrوس رسrrrول یہ تعلیم دیتrrاہے کہ شrrرعی اعمrrال پrrر راسrrتبازی کrrا انحصrrار نہیں ہے تrrو اس کrrا یہ مطلب نہیں کہ پولrrوس رسrrول نیrrک اعمrrال کrrو نrrاچیز شrrے قrrرار دیتrrا ہے۔ بلکہ اس کے

نزدیک توبہ اورنیک اعمال راستبازی کے لئے ضروری اورلازمی امور ہیں۔

Page 80: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

د نظrر پrر مخفی نہ رہrrا ہوگrrا کہ ایمrrان کے ذریعہ راسrrتبازی پس صاحبآاقrrا کی تعلیم، اورحقیقت حاصrrل کrrرنے کے بrrارے میں پولrrوس رسrrول اوراس کے ایک رہی ہے۔ پولrrوس رسrrول اپrrنی تعلیم کrrو سrrیدنا مسrrیح کی تعلیم پrrر مبrrنی کرتrrا ہے ۔ فrrرق صrrرف اس قrrدر ہے کہ منجrrئی جہrrان اپrrنی تعلیم کrrو سrrادہ الفrrاظ میں

اورپولوس رسول اسی تعلیم کو فلسفیانہ پیرایہ میں پیش کرتا ہے۔

((۶۶))ششم۔ شریعت کے متعلق تعلیمششم۔ شریعت کے متعلق تعلیم

آاپ د مسrrیح اور اا خیrrال کیrrا جاتrrاہے کہ اس بrrارے میں جنrrاب rrعموم کےرسrrول کے خیrrالات ایrrک دوسrrرے کے متنrrاقض ہیں۔ چنrrانچہ خrrواجہ کمrrال الدین صاحب فرماتے ہیں کہ" مسیح جیسے راستباز اور شrrریعت پrrر مصrrر اوراس کے پابند انسrان کrو ایسrrی تعلیمrrات سrrے کیrrا تعلrق ہوسrrکتا ہے۔ جس کی پہلی

پھrrر کہrrتےہیں " پولrrوس نے۱۲۶بنیrrاد پولrrوس جیسrrے انسrrان نے ڈالی" صrrفحہ شریعت کے احکام توڑدئrیے کیrrونکہ یونrrانی قیrrود شrrرعیہ قبrrول نہ کرسrrکتے تھے۔

ظrrاہر ہے کہ۱۲۵مسrrیح کی تعلیم اس کrrا عمrrل اس کے خلاف تھrrا " صrrفحہ خrrواجہ صrrاحب کلمrrة اللrrه کے اس قrrول کی طrrرف اشrrارہ کrrررہے ہیں" کہ میں

آایrا ہrrوں")مrتی :۵توریت یا انبیاء کی کتب کو منسوخ کرنے نہیں بلکہ پورا کrرنے (لیکن ہم خواجہ صاحب کو تفسیر کا صrrحیح اصrrول یrrاد دلاتے ہیں کہ قائrrل۱۷

آایت ۱۷کے کسی قول کی تفسیر اس کے دیگر اقوال سrrے ہی کrrرنی چrrاہیے۔پس آایات د ۴۸تا ۲۱کی صحیح تفسیر اسی باب کی سrrے ہوسrrکتی ہے۔جہrrاں جنrrاب

مسیح فرماتا ہے کہ" تم سن چکے ہو کہ اگلrrوں سrrے کہrrا گیrrا ۔۔۔ لیکن میں تم سے کہتا ہوں الخ" انجیل جلیل کےمطالعہ سے ظاہر ہے کہ منجئی جہان اپنی

تعلیم میں شریعت کے مختلف حصص میں تمیز کرکے مقدم حصrrص کrrو لازماا " انصrrاف اور عارضی حصص کو غیر ضروری قرار دیتے ہیں ۔ بعض احکام مثل

(لیکن " قیrrود شrrرعیہ"۲۳: ۲۳، رحم ۔ ایمان ، وغيرہ لازمی اور ضروری تھے)مrتی ( تھے سrیدنا مسrrیح نے۴: ۲۳کے خلاف جودرحقیقت "بھrrاری بrوجھ" )مrتی

۷: ۱۲۔ ۱۳، ۹: ۲۳، ۱۵، ۴، ۱: ۲۳اپنی صrدائے احتجrاج کrو بلنrد کیrا)مrتی :۷وغيرہ( محض رسrrمی قیrrود مrrوخر ہیں لیکن اخلاقی فrrرائض مقrrدم ہیں )مrrرقس

( خداونrrد عrrالمین نے ان تمrrام۷: ۱۲ ۔ ۱۳: ۹ ۔ مrrتی ۳۴تrrا ۳۲: ۱۲۔ ۲۳تrrا ۱۵اا شرعی قیود کو اڑادیا جن سrے یہrrودی ربیrوں نے شrریعت کrو گھrrیر رکھrrا تھrrا۔ مثل سبت کا ماننا، روزہ کی قیود طہارت اور غسrل اور ہrrاتھ دھrونے وغrيرہ کے احکrام

وغrrیرہ(حrrرام حلال خrrوراک کے۲۳، ۱: ۷۔ ۲۰تrrا ۱۸: ۲۔ ۲۶تrrا ۲۳: ۲)مrrرقس وغrrیرہ( طلاق کے احکrrا۱۹: ۷احکrrام کوخودمنجrrئی عrrالمین نے رد کیrrا )مrrرقس

یی اخلاقی مطمrع کے بارے میں سیدنا مسیح نے شرعی احکام کrو ردکردیrا اوراعلآانکھوں کے سامنے رکھا)مرقس وغیرہ( کلمة اللrه کے اقrوال۹تا ۵: ۱۰نظر ہماری

آاپ نہ صrrرف روز سrrبت کے بلکہ شrrریعت کے مالrrک تھے وافعال سے ظrrاہرہے کہ آاپ نے شرعی احکام میں سے ضروری اور لازمی احکrrام کrrو غrrیر ضrrروری سrrےآاپ کrrو جrrدا کrrرکے مrrوخر الrrذکر کrrو ردکردیrrا۔ یہی وجہ تھی کہ یہrrود نابکrrار

یی مطمع نظر کے ماتحت81ہمیشہ مطعون آاپ نے مقدم الذکر کو اعل کرتے رہتے اا یی مفہrوم کےمطrrابق کامrل کردیrا۔ مثل کرکے شریعت کrو اس کے اصrلی اوراعل شرعی حکم " تو خون نہ کrر" کrو یrوں کامrل کیrا کہ اسrکے ماخrذ یعrنی ناجrائز

علی ہrrذا القیrrاس شrrرعی حکم" تrrو۲۶تrrا ۲۱: ۵غصہ کوممنوع کو قراردیدیا )مrrتی مرے خیrrال کrrو زنا نہ کر" کو یوں کامل کیاکہ اس کے چشمہ یعنی فاسد ارادہ اور ب

( احکام شرعیہ کا معیار جس سے سیدنا مسیح۳۰تا ۲۷: ۵ممنوع قراردیدیا )متی 81 Monetefiore, Synoptic Gospels. Vol.pp.cxix -cxxi

Page 81: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

آایrا وہ احکrام نے ضروری احکام کوغrیر ضrروری احکrام سrے جrدا کیrا یہ تھrrا۔ کہ وغrrیرہ( اسrrی۲۳: ۲۳۔ ۸: ۱۹حقیقی روحrrانیت کrrا مظہrrر ہیں یrrا نہیں۔ )مrrتی

آان میں اشارہ کرتاہے جب فرماتrrاہے یی قر ل�لحقیقت کی طرف الله تعال دح م¡ا دل ل�للو دح م¡ا دل م»م لو م»ملل لللض رع لضلب رع دذي لب �ل ل دذيا �ل ل لم ا د�ر لممح د�ر رم مح م» ري لل رملع م» ري لل ۔ یعنی مسیح اہل یہود کو مخrrاطب ہrrوکر کہیگrrاکہلع

آایrا آاگے ہے تrو ریت سrے اور اس واسrطے میں اس کی تصدیق کرتاہوں جو مrیرے ہrrوں کہ میں تمہrrارے واسrrطے بعض چrrیزیں حلال کrrردوں جrrو تم پrrر حrrرام کی

آایت آال عمران (۔۴۹گئیں "۔) یہودی ڈاکٹر مانٹی فیوری اپنی تفسیر اناجیل ثلاثہ کی تمہید میں سrrیدنا مسیح اور شریعت کےسrrوال پrrر بحث کرتrrا ہrrوا کہتrrا ہے کہ" مسrrیح نے سrrبت کے قrrوانین اورحrrرام حلال کھrrانوں وغrrيرہ پrrر حملہ کیrrا۔ اس کی بصrrیرت اور روحrrانیآائی ۔ شrrریعت روشنی اور خالص مrrذہبی روح کے سrrامنے سrrخت رکrrاوٹ پیش یی احکrrام ہیں اور بrrنی کہrrتی تھی کہ ا س کی رسrrوم ایrrک کامrrل خrrدا کے الہ اسرائیل پر ان کی ادائیگی واجبات میں سے ہے۔ یہ امر مسیح اور اس سrrے پہلے استادوں کے درمیان متنrازعہ فیہ امrر تھrا۔ اور کشrمکش کrا شrروع بھی اسrی سrےآایrاہو اا ربی حلیrل وغrیرہ کے کبھی خیrال میں ہوا۔ ممکن ہے کہ یہrrودی ربی مثل کہ اخلاقی قوانین حرام حلال وغیرہ کی قیود سے بہترہیں لیکن وہ اس مضمون پrrر کبھی اس طrrرح بحث نہ کrrرتے جس طrrرح سrrیدنا مسrrیح نے کی۔ حلیrrل ہمیشrrہ شریعت کا خادم ہی رہا اورا سrrکی تنقیrrد کrrرنے کی جrrرات خrrواب میں بھی اس

لیکن جہrrاں حلیrrل سrrبت کrrا خrrادم تھrrا وہ سrrیدنا۱۱۹کو کبھی نہ ہrrوئی" صrrفحہ آاپ نے لازمی احکrrام کrrا معیrrارحقیقی روحrrانیت مسrrیح " سrrبت کے مالrrک تھے"

مقرر کیا اورجو احکام اس معیار پرپورے نہ اترے وہ غیر ضروری قرار دئے گئے۔

مقدس پولوس بھی منجئی عrrالمین کے اسrrی حقیقی معیrrار کrrو مrrد نظrrر ( جب۱۴تا ۱۲: ۷۔ ۴: ۸۔ ۳۱: ۳رکھ کر" شریعت کو قائم رکھتا ہے" )رومیوں

وہ کہتا ہے کہ اب ہم شریعت کے ماتحت نہیں تrrو وہ انہی غrrیر ضrrروری شrrرعی احکام کے نظام کا ذکrrر کرتrrاہے جrrو حقیقی روحrrانیت کی رو سrrے ردہوگrrئے ہیں اوراس امر کی صداقت کی تائید منجrئی جہrان کے خیrالات اقrrوال وافعrال کrرتےآازاد ہوگrrئے ہیں کیrrونکہ ہیں۔ یہی وجہ ہےکہ ہم مسrrیح کے وسrrیلے شrrریعت سrrے

،۴: ۱۰۔ ۴: ۷۔ رومیrrrوں ۲۱: ۲مسrrrیح خrrrود شrrrریعت کrrrا انجrrrام ہے )گلrrrتیوں ( یہrrودی" شrrریعت کے جrrوئے" کے محrrاورہ سrrے۱۵: ۲۔ افسrrیوں ۱۴: ۲کلسیوں

(خداوند نے اس جوئے۳: ۴۱بروک ۲۔ ۱: ۵۔ گلتیوں ۱۰: ۱۵واقف تھے )اعمال آازاد کrrرکے فرمایrrا" مrrیرا جrrوا اپrrنے اوپrrر اٹھrrالو")مrrتی ( معrrرفت اور۲۹: ۱۱سrrے

روحانیت تک ہم شریعت کے وسیلہ پہنچتے ہیں لہذا روحانیت مقدم اور شrریعت مrrوخر ہrrوئی روحrrانی مطrrالب الفrrاظ کے جrrامہ میں پیش کrrئے جrrاتے ہیں لہrrذاآاپ کے رسrrول دونrrوں اپrنے اپrrنے د خود کچھ شے نہیں۔ کلمة اللrrه اور الفاظ بذات طرز پrر اس حقیقت پrر زور دیrتے ہیں اور دونrوں ایسrے مrذاہب کے مخrrالف ہیں جو محض الفاظ پر ہی مبنی ہے اورجو اس روحانی حقیقت کو نظر انrداز کرتrا ہے۔ جس کrrو ادا کrrرنے کےلrrئے وہ الفrrاظ مسrrتعمل کrrئے گrrئے ہیں۔ کلمrrة اللrrه فقیہrrوں کے خلاف تھrrا کیrrونکہ وہ کتrrاب مقrrدس کے صrrرف الفrrاظ پrrر ہی زور دیتے تھے اور شریعت کے معاملہ میں بے حد غلو او رمبالغہ سے کام لیتے تھے۔ ان کrrrا نہ صrrrرف یہ خیrrrال تھrrrاکہ " شrrrریعت تrrrام دوام قrrrائم رہیگی بلکہ یہ بھییی خود توریت شریف کrrا مطrrالعہ کرتrrاہے اوراس کے احکrrام پrrر تھاکہ" باری تعال

ہے" کلمة الله نے ان کی ملامت کی اور فرمایا" تم کتاب مقدس میں82عمل پیرا

82 Oesterely and Box, Religion and Worship of the Synagogue. Pp.161-77-189.

Page 82: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

ڈھونڈتے ہrrو کیrrونکہ تم سrrمجھتے ہrrو کہ اس میں ہمیشrrہ کی زنrrدگی تمہیں ملrrتی ( ہم کو زندگی کتاب مقدس کے الفاظ نہیں بلکہ ان کے ذریعہ۳۹: ۵ہے)یوحنا

ملrrتی ہے۔ الفrrاظ محض ایrrک وسrrیلہ میں۔ پولrrوس رسrrول اپrrنے خداونrrد کے اقrrوال اورلائحہ عمل کواپrrنے الفrrاظ میں یrrوں ادا کرتrrا ہے کہ" لفrrظ مارڈالتrrا ہے لیکن روحزنrrrrدہ کrrrrرتی ہے۔ پس ہم لفظrrrrوں کے خrrrrادم نہیں بلکہ روح کے خrrrrادم ہیں")

( دونrrوں ایسrrے مکاشrrفہ کrrو جrrو کتrrاب اورالفrrاظ اور حrrروف کی۶: ۳کرنتھیrrوں ۲ی تrرین او راکمrrل شکل میں ہے اور اس مکاشفہ کے ماتحت کrrرتے ہیں جrrو اعلی

وافضل روحانی زندگی او رپاکترین شخصیت میں ظاہر ہوا۔ جب ہم پولوس رسول کی زنrدگی پrر نظرکrrرتےہیں تrو ہم دیکھrrتے ہیں کہ فریسی ساول پر اس خاص امrrر میں کلمrrة اللrrه کی زنrrدگی نے کتنrrا عظیم اثrrر پیrrدا کردیا۔مسیحی ہونے سے پہلے پولوس فریسیوں کا فریسی قیود شrrرعیہ کrrا پابنrrد او ر موسوی شریعت پر کاربند تھا وہ خrود کہتrrاہےکہ " یہrrودی طریrق میں۔۔۔۔ میں خدا کی کلیسیا کو ازحد ستاتا اور تباہ کرتا تھا اور میں یہودی طریق میں اپنی قوم کے اکثر ہم عصروں سے بڑھتا جاتا تھrrا اوراپrrنے بزرگrrوں کی روایتrrوں " میں نہrrایت

( ایسا شخص مسیحی ہونیکے بعrrد بزرگrrوں کی روایتrrوں۱۳: ۱سرگرم تھا")گلتیوں کو ناچیز جاننے لگتا ہے کیا یہ اس عظیم الشان ہسrrتی کی تعلیم کrrا نrrتیجہ نہیں

تrrا۵: ۶جس نے بزرگrrوں کی روایت پrrر چلنrrا اور " بے فائrrدہ" قراردیrrدیاتھا)مrrرقس (پولوس رسول خود اقرار کرتاہےکہ " یسوع مسیح کی طrrرف سrے مجھے اس کrrا۷

آاپ کے۱۲: ۱مکاشفہ ہوا" )گلتیوں ( پس ثابت ہوگیrrاکہ منجrrئی جہrrان نے ہی اور اقrrوال وافعrrال نے ہی پولrrوس رسrrول کrrو ا س قrrدر متrrاثر کردیrrاکہ اس کے خیrrالاتیی اور افضrrل خیrrال کرتrrا تھrrا اسrrی کی کایا پلٹ گئی اورجس چیز کrrو وہ پہلے اعلآاقا کے اقوال وافعال کی بنا پrر ایrک فلسrفیانہ کو اب وہ عبث قرار دیتاہے۔ اوراپنے

نظر یہ قائم کرتاہے اوربعینہ اسی نتیجہ پر پہنچتا ہےجس کrو سrیدنا مسrیح نے اپrنے سrrادہ الفrrاظ میں ادا کیrrا تھrrا۔ اسrrی حکیمrrانہ نظrrریہ میں وہ ہم کrrو شrrریعت کی

:۷۔ ۲۱تrrا ۲۰: ۵۔ رومیrrوں ۳تا ۱: ۴۔ ۲۵تا ۱۹: ۳حقیقی غایت بناتاہے)گلتیوں ۔۱۲تrا ۵: ۷( شریعت اور " جسم" کrrا تعلrق ہم پrر ظrrاہر کرتrrاہے )رومیrوں ۱۲تا ۵ ۔گلrrتیوں۲۱تrا ۲۰: ۱۵، تاریخ دنیا میں شrrریعت کی جگہ بتاتrrاہے )رومیrrوں ۴: ۸ ۔ لیکن ہر ایک پہلو میں اس کے فلسفہ کا مرکrrز خrrود سrrیدنا مسrrیح۲۵تا ۱۹: ۳

کے لائحہ عمل اوراقوال ہی ہیں کیا سیدنا مسیح نے نہیں فرمایrا تھrrاکہ " شrrریعت اورانبیrrاء یوحنrrا تrrک رہے اس وقت سrrے خrrدا کی بادشrrاہت کی خوشrrخبری دی

(۔۱۶: ۱۶جاتی ہے)لوقا ہم نے صrrداقت پسrrند نrrاظرین کے سrrامنے کچھ طrrوالت کے سrrاتھ مقدس پولوس کی خوشخبری کے اساس بیان کئے ہیں اور ان کا مقابلہ کلمة اللrrه کے اقوال وافعال سے کہ دکھایrrا ہے ہم نے یہ ثrابت کیrrاہے کہ پولrrوس رسrrول اپrنیآاپ کے منادی میں منجئی عالمین کی زندگی کے واقعات میں کیrrا کرتrrا تھrrا اور کلمات طیبات کی تعلیم دیrrا کرتrrا اوراس تعلیم سrrے جrrائز نتrrائج بھی اخrrذ کیrrا کرتا تھا۔ ہم نے ان عقائد پر مفصrrل بحث کی ہے جوبrrالعموم " پولوسrrی عقائrrد" کہلاتےہیں اور جrrو خصوصrrیت سrrے پولrrوس رسrrول کی دینیrrات کے سrrاتھ تعلrrق رکھrrتے ہیں اورہم نے دکھادیrrا ہے کہ ان عقائrrد کrrا ماخrrذ اور سرچشrrمہ صrrرفآاقrrا اورمنجrrئی کے اقrrوال اور افعrrال ہی ہیں اورا سrrکے عقائrrد کی عظیم اس کے الشان عمارت" رسولوں اور نrrبیوں کی نیrrو پrر جس کے کrونے کے سrرے کrrا پتھrrر

( پس خrواجہ صrاحب۲۰: ۲خود سیدنا مسیح ہے تعمیر" کی گئی ہے )افسیوں کے اقrrوال رسrrول مقبrrول کی دینیrrات پrrر چسrrپاں نہیں ہوسrrکتے۔ ہم نے ثrrابتیی کی rrکردیاہے کہ پولوس رسول کی تعلیم کا ماخذ خود سرور انبیاء خداوند عیس

Page 83: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

تعلیم ہے۔ اگر پولوس کrrوئی " نیrrا مrrذہب" منوانrrا چاہتrrا تrrو وہ اپrrنی تعلیم کومنجrrئی عالمین کی تعلیم پر مبنی نہ کرتrrا۔ ہم انصrrاف پسrrند نrrاظرین سrrے یہ سrrوال کrrرتے ہیں کہ کیا کوئی شخص مقدس پولوس کی تحریرات اور تعلیمات کو مسیح کی تعلیم کے بغیر سمجھ سکتا یا بیان کرسکتاہے۔ اگر یہ تحریrrرات منجrrئی عrrالمین کی تعلیم سے مستغنی ہوتیں تو سیدنا مسیح کی تعلیم کے بغrrیر وہ معrrر� وجrrودآاسrrکتیں اوربیrrان ہوسrrکتیں۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ پولrrوس رسrrول کے خطrrوط میں صرف عہد عتیق اوراناجیrrل کی روشrrنی ہی میں واضrrح ہوسrrکتے ہیں۔ اگrrر اس کrrا ایمان ہے تو وہ مسیح پر ہے اگر اس کrا کrوئی فلسrفہ ہے تrو وہ صrرف مسrیح کی تعلیم پر مبنی ہے اس کی فلسفیانہ زبان صرف مسیح کے کلام حقائق ترجمان پر ہی مبrrrنی ہے۔ وہ اپrrrنے زمrrrانہ کی فلسrrrفیانہ اصrrrطلاحات میں صrrrرف مسrrrیح کےکلمrrات طیبrrات کrrو ہی ادا کرتrrا ہے کلمrrة اللrrه کے اقrrوال وافعrrال ہی کی روشrrنی میں مقrrدس پولrrوس نے خrrدا کی ذات خrrدا کی قrrوم اسrrرائيل، شrrریعت، صلیب ، قربانی ، راستبازی وغیرہ کے متعلق اپنے پرانے خیالات کو تر ک کیrrا کرتے تھے اورمنجئی جہان کی زندگی موت اور قیrrامت کے مفہrrوم کی روشrrنی میں اس نے اپنے خیالات کو درست کیا تھا۔ چنانچہ فاضrل یہrودی ربی ڈاکrٹر کلاسrrنر کہتrrا ہےکہ " بہت یہrrودی اور عیسrrائی یہ خیrrال کrrرتے ہیں کہ پولrrوس نے مسrrrrیح کی تعلیم کے عrrrrبرانی عناصrrrrر کی جگہ یونrrrrانی اورمشrrrrرکانہ عناصrrrrر مسیحیت میں داخل کردئے تھے لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ جس طرح کrrا درخت ہوتrrا ہے ویسrrا ہی اس کrrو پھrrل لگتrrاہے۔ اگrrر سrrیدنا مسrrیح کی تعلیم میں ایسے اجز ا نہ ہوتے جو اسرائیلی نقطہ نظر کے خلاف تھے تو کبھی کوئی ایسrrی نئی تعلیم پیدا نہ ہوتی جو یہودیت کے اس قدر نقیض ہے نیستی سے کrrوئی شrrےاا ایسے عناصrrر پہلے ہی ہست نہیں ہوسکتی۔۔۔۔ سیدنا مسیح کی تعلیم میں یقین

سے موجود تھے جن کا مابعد کے زمانہ میں بڑھ کر یہrrودی تعلیم کے نقیض ہونrا تھا۔پھر ایک اورجگہ یہی یہودی عالم لکھتاہے کہ" اگر سیدنا مسیح کی83ضرور

تعلیم میں اس قسrrم کے اجrrزا نہ ہrrوتے تrrو فریسrrی سrrاؤل کے خrrواب وخیrrال میںآاتی کہ )شرعی احکام وغrrیرہ کrrو بrrالائے طrrاق رکھrrا جrrائے( اورنہ کبھی یہ بات نہ اس با ت کو مسیحیت کا قانون بنانے میں اس کو کبھی کامیrrابی حاصrrل ہrrوتی

" پس تمام امور پر نظر کرکے ایک شیدائے تحقیق صرف اس نتیجہ پر پہنچتrrا84 ہے کہ درحقیقت مسیح کے اقوال وافعال ہی پولوس کے فلسفہ کا مرکز ہیں جنیی مسrrیح کی rrد عیسrrاء خداونrrرور لانبیrrا ہے اور سrrفہ گھومتrrا فلسrrرد اس کrrکے گ تعلیم اور پولrrrrوس رسrrrrول کی بنیrrrrادی تعلیم ایrrrrک ہی ہے اوران میں کسrrrrی قسrrrrم کrااختلاف یrا تنrاقض موجrود نہیں گrو معانrدمت مسrیحیت کے جrوش اور ولrولہ میں خواجہ صاحب نے ایسrrی بrrاتیں لکھ دی ہیں جrrو ان کے دامن علم پrrر بrrدنما

دھبہ ہیں۔

83 Klausner, Jesus of Nazareth: p.9. 84 Ibid.pp.275-76.

Page 84: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

باب ہشتمباب ہشتم مشرکانہ مذاہب اور مقدس پولوس کی اصطلاحات خواجہمشرکانہ مذاہب اور مقدس پولوس کی اصطلاحات خواجہ

یی ییصاحب کا دعو صاحب کا دعو خrrواجہ صrrاحب فرمrrاتے ہیں کہ " پولrrوس جس جمrrاعت کrrو چھrrوڑ کrrراا دشمن ہوگئی ۔۔۔۔ پولوس کےلئے آاملاتھا وہ اس کی طبع مسیح کے مریدوں میں اور کوئی چارہ نہ تھا کہ مختونوں کو چھوڑ کر وہ غیر مختونrrوں یعrrنی یونrrانیوں ، رومیوں میں اپنی جگہ بنائے۔۔۔۔۔ پولوس کا میدان عمل زيادہ تر یونrrانی اور رومیrrوں میں ہی محدود ہوگیا جن کی روایت ، عقائد ، خیالات اور طرز عمل کے مطابق پولوس نے مسیح کے نام پر ایrک نیrrا مrrذہب تیrrار کردیrا۔۔۔ مسrیحی مrذہب کrrوہر دلعزیز کرنے کے لئے یا اپنی ذاتی اغرا� پوری کرنے کےلئے مسیح کے نام پrrر ہrrر ایک عقیدہ مقبولہ یا روایات متدائرہ کو خواہ وہ صrrحیح ہrrوں یrrا غلrrط کلیسrیا میں

۔ ہم نے گذشrتہ بrاب میں ثrابت کردیrا ہے کہ۱۲۷ تrا ۱۲۵داخrل کرلیrا "صrفحہ خواجہ صاحب کا ایک ایک لفظ غلط اور بے بنیاد ہے۔ اس فصل میں ہم خواجہ صاحب کے اس خیال پر تبصرہ کرینگے کہ پولوس رسول نے مشرکانہ مذاہب سے یونانی اور رومی اصrrطلاحات لے کrrر " ہrrر ایrrک عقیrrدہ مقبrrولہ یrا روایrrات متrrدائرہآاپ فرماتے ہیں کہ " خواہ وہ صحیح ہوں یا غلط کلیسیا" میں داخل کرلیاچنانچہ پولوس کے لٹریچر میں نrئی سrrے نrئی اصrطلاحیں اور نrئی سrے نrئی تrوجیہیں پیدا ہوگئیں اور پولوس کے بعد کل کلیسrrی لrrٹریچر اسrrی ایrrک رنrrگ میں رنگrrا ہrrوا

آاتاہے )صفحہ ( ۔ خواجہ صاحب کا مطلب " نئی سے نئی اصrrطلاحوں۱۰۷نظر اورنئی سے نئی توجیہوں " سrے یہ ہےکہ وہ یہrrودی مrذ¨ب کی اصrطلاحات نہیں

تھیں جن سے باقی مسrrیحی واقrrف تھے۔ خrrواجہ صrrاحب کے بrrرخلاف پروفیسrrر فلیڈر کہتا ہےکہ "پولrrوس رسrول نے مسrیحی دینیrات کrrو اپrنے ان یہrrودی عقائrد کی بنیاد پر قائم کیا جووہ مسیحی ہونے سے پیشتر رکھتا تھrrا۔ اس کی مسrrیحی

ہے۔ جہrrاں خrrواجہ صrrاحب85تعلیم یہrrودی علم الہیrrات کے جrrامہ میں ملبس فرماتے ہیں کہ پولوس نے مذاہب باطلہ سے اصطلاحات اخذ کیں وہrrاں یہ جrrرمن عالم کہتا ہےکہ پولوس رسrrول نے اپrنی دینیrrات کی اصrطلاحات یہrودی فلسrrفہ

اور عقائد سے اخذ کیں۔ اوراس پر کئی ایک مدلل اور مبسوط کتب لکھتاہے۔

((۱۱))اصطلاحات اوران کے استعمال کے اسباباصطلاحات اوران کے استعمال کے اسباب

لیکن حقیقت یہ ہے کہ مقrrدس پولrrوس کی دینیrrات اس کے اپrrنے ذاتی روحانی پر مبنی ہے جو اس کrrو حقیقت پرایمrrان لانے سrrے حاصrrل ہrrوا تھrrا۔ اس تجrrربہ کrrو وہ ان الفrrاظ اوراصrrطلاحات میں ادا کرتrrا ہے جن سrrے اس کے مریrrد واقف تھے خواہ وہ اصلاحات یہودی فلسفہ کی ہrrوں خrrواہ وہ یونrrانی مrrذاہب کیاا ان الفrrا ظ میں ادا کرتrrا ہے آاقrrا کے پیغrrام کrrو قrrدرت اصطلاحات ہوں۔ رسول اپrrنے جو غير یہودی اقrrوام میں رائج تھے جن میں وہ منrrادی کاکrام کرتrا تھrrا۔ اگrrر اسآاتrrا کہ اس نے نے مشرکانہ اصطلاحات کا استعمال کیا تrrو اس سrrے یہ لازم نہیں مشرکانہ "عقیدہ مقبولہ یا روایات متدائرہ" کو مسیحیت میں داخل کردیا۔ ہر مبلغاا اپrنے خیrالات کrو ان الفrrاظ آاتا ہے اور ہر مبلغ قrrدرت کے سامنے یہ سوال پیش میں پیش کرتrrا ہے جrrو اس کے سrrامعین میں مrrروج ہrrوتے ہیں اگrrرچہ بعض اوقrrات ان الفاظ کا مفہوم سامعین کے مذاہب اور مبلغ کے مrrذہب میں یکسrrاں نہیںاا rrو عمومrrناتے ہیں تrrام سrrآاقا کا پیغ اا مسیحی مبلغین جب اہل ہنود کو اپنے ہوتا۔ مثل

85 Pfleidever, Hibbert, Lectures, 1885.

Page 85: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

خدا کے لئے لفظ" ایشور" اورنجrrات کے لrrئے لفrrظ " مکrrتی" اسrrتعمال کrrرتے ہیں کہ کیrrونکہ یہ الفrrاظ ان کے سrrامعین میں رائج ہیں۔ لیکن اس سrrے کrrوئی سrrلیم الطبع شخص یہ نتیجہ نہیں نکال سکتا کہ چونکہ مسیحی مبلغ اہrrل ہنrrود کی اصrrطلاحات کrrا اسrrتعمال کررہrrا ہے لہrrذا وہ اہrrل ہنrrود کے" عقیrrدہ مقبrrولہ یrrا روایات متدائرہ کو خواہ وہ صحیح ہrrوں یrrا غلrrط کلیسrrیا میں داخrrل" کررہrrاہے ۔ اسrrی طrrرح جب اہrrل اسrrلام میں انجیrrل جلیrrل کی خوشrrخبری کی منrrادی کی جاتی ہے تrrو مسrrیحی مبلغین الفrrاظ" کلمrrة اللrrه " ، "سrrرورانبیاء" سrrید الشrrہدا "۔ سرورکائنات " ، شفیع الامم"۔ رحمتہ العrrالمین وغrrیرہ اپrrنے منجی اور مrrولا کی شان میں اسrrتعمال کrرتے ہیں لیکن اس سrے کrوئی بrاہوش شrrخص یہ نrتیجہ اخrrذ نہیں کرسکتا کہ مسیحی مبلغین رسول عربی کی منادی کرتے ہیں اور" ایک نیا مrrذہب" کھڑاکrrررہے ہیں جس کrrا جنrrاب مسrrیح کے سrrاتھ کrrوئی تعلrrق نہیں۔ خواجہ صاحب خrrود انگلسrrتان میں تبلیrrغ کrrرتے وقت ان الفrrاظ اور اصrrطلاحات کو استعمال کرتے ہیں جومسیحیت سے مخصوص ہیں اور مسیحی کلیسیا میں مروج ہیں لیکن کوئی ذی ہوش شخص اس سے یہ نتیجہ اخذ نہیں کرسrrکتا کہ چrrrونکہ خrrrواجہ صrrrاحب ایسrrrی اصrrrطلاحات کrrrا اسrrrتعمال کrrrرتے ہیں لہrrrذا وہآان میں داخrrل کrrررہے ہیں ہrrر مبلrrغ کrrو ایسrrے الفrrاظ مسrrیحیت کے عناصrrر قrrر استعمال کرنے پڑتےہیں کے سامعین میں مروج ہیں اگرچہ بعض اوقات ان الفاظ کا مفہrrوم سrrامعین کے مrrذہب میں کچھ ہوتrrاہے اور مبلrrغ کے ذہن میں اس کrrا کچھ مطلب ہوتا ہے۔ لیکن یہ محض زبان کا نقص ہے۔ دنیrrا میں مشrrکل سrrے دوزبrrانیں ایسی ہونگی جن کے الفاظ کا مفہوم ایک دوسرے کے عین مطابق ہrrو۔ یہی وجہ ہے کہ " جب پولrrوس رسrrول کrrو ایسrrا مrrروجہ لفrrظ نہیں ملتrrا جrrو اس کے مrrانی الضمیر کو کماحقہ ادا کرسکے تو وہ ایک نیا لفrrظ وضrrع کرلیتrrا ہے جrrو اس کے

اا وہ " محبت" کے لئے لفظ" اگیپی" استعمال ιγιπηمفہوم کو ادا کرسکے۔ مثل

" " محبت میں ادب علم یونانی ملتا۔ نہیں میں ادب علم جویونانی ہے ہے کرتاآايروس جاتا εροςکےلئے کیا ٹرنچ 86استعمال بشپ آارچ تھا۔ جاتا

Trench " " خواہشات نفسانی ایروس لفظ مروجہ کہ ہے بتاتا کو ہمیہ چونکہ اور تھا ہوتا استعمال لئے کے پرستی شہوت اور محبت اورجسمانیاس وہ لہذا تھا دور کوسوں سے کےمفہوم محبت مسیحی مفہوم اورپلید ناپاککو اصطلاح اس نے پولوس مقدس پس تھا۔ قاصر سے کرنے ادا کو جذبہ پاک

رسول پولوس کہ ہے ظاہر صاف سے جس کرلیا۔ وضع لفظ نیا ایک کر چھوڑسے استعمال کے ان لیکن کرتاہے تو استعمال کو اصطلاحات رومی اور یونانیکرتا۔ نہیں داخل میں مسیحیت کو خیالات یا مفہوم یا عناصر مشرکانہ وہاسی کرتاہے استعمال کا زبان یونانی وقت کرتے تحریر خطوط اپنے وہ طرح جسکی ایمان مسیحی دونوں کرتاہے۔ استعمال کا اصطلاحات یونانی ان وہ طرح

سامعین یہودی وہ لقیاس ہذا یی عل ہیں۔ ذریعہ اور وسیلہ محض کا وتبلیغ تلقین ) باب اعمال کرتاہے استعمال کا اصطلاحات یہودی لئے ، رومیوں باب۱۳کے

وغیرہ تاکہ یہrrودی اس کی تقریrrر وتحریrrر کrrو سrrمجھ لیں۱۱تا ۵: ۲ فلپیوں ۷ تا ۲ ڈاکٹر بیکن جیسا شخص جو مسیحیت اور مشرکانہ مrrذاہب کے تعلrrق کrrا حrrامی ہے کہتاہے "پولrrوس نے مسrrیح کی انجیrrل کے دو تrrرجمے کrrئے ۔پہلا وہ ہے جrrو یہودی ربیrrوں کی اصrrطلاحات اور الفrrاظ میں کیrrا گیrrاہے دوسrrرا وہ ہے جrrواس کے غrrیر یہrrودی مریrrد سrrمجھ سrrکتے تھے۔ لیکن ان دونrrوں صrrورتوں میں ایrrک ہی زنrrدگی بخش پیغrrام موجrrود ہے۔ مسrrیح کی انجیrrل ان الفrrاظ واصrrطلاحات میں جذب نہیں ہوجاتی بلکہ برعکس اس کے وہ اس انجیل کی اشrrاعت کrrا ذریعہ

۔ پس بعض اوقrrrات وہ اہrrrل یہrrrود کے الفrrrاظ واصrrrطلاحات کrrrا87بن جrrrاتے ہیںاا جب وہ کہتا ہے کہ " مسیح جوگناہ سrrے واقrrف نہ تھrrا اسrrی استعمال کرتاہے مثل

مقrrابلہ کrرو یسrعیاہ۲۱: ۵کرنتھیrوں ۲کrو خrدا نے ہمrارے واسrطے گنrاہ ٹھہرایrا") (یا " وہ ہمارے قصور کے سبب حوالہ کردیاگیا" اورہمارے راستباز ٹھہrrرانے۹: ۵۳

86 Liddel and Scott’s Greek,English,Lexicon87B.W.Bacon, Jesus and Paul.p.68.

Page 86: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

کے لrئے جلایاگیrا۔ ہم ابھی " مrرد بیمrار" ہی تھے اور "گنہگrار " اور " دشrمن" تھے تو ہم اس کے خون کے بrrاعث اب راسrrتباز ٹھہrrرے" اور" ہمrrارا میrrل " ہوگیrrا"

( یہ۱۱: ۵تrrا ۲۵: ۴اورہم اس کی زندگی کے سبب ضرور بچیں گے" )رومیrrوں باب سے اخrذ کرتrا ہے۔ روحrانی"۵۳تمام الفاظ مقدس پولوس کتاب یسعیاہ کے

نئے مخلوق کےلئے وہ مخصوص الفاظ استعمال کرتا ہے جو اہل یہrrود مصrrر کی غلامی سrrے رہrrائی پrrانے کے لrrئے اسrrتعمال کrrرتے تھے ۔ بپتسrrمہ اور عشrrا کے

تrrا۱: ۱۰۔کرنتھیrrوں ۱ربrrانی کے لrrئے وہ عہrrد عrrتیق کی نظrrیریں پیش کرتrrا ہے ) کrrا سrrا ہے88( بعض اوقrrات اس کrrا طrrریقہ اسrrتد لال بھی یہrrودی ربیrrوں ۱۱

بrrrrاب( اسrrrrی طrrrrرح وہ بعض اوقrrrrات مشrrrrرکانہ مrrrrذاہب کے الفrrrrاظ۳)گلrrrrتیوں اا جب وہ مسrrیحیوں کrrو مسrrیح کے" واصrrطلاحات کrrا اسrrتعمال کرتrrاہے۔ مثل سپاہی" یاغلام" کہتاہے یا ان پر ظاہر کرتاہے کہ تم " قیمت سے خریدے گئے ہو" پس اب " مسrrrیح تم میں بسrrrتا ہے " وغrrrیرہ وغrrrیرہ ۔ مشrrrرکوں میں سrrrے جrrrو مسیحی ہوئے تھے وہ ان اصطلاحات والفاظ سے بخوبی واقف تھےلیکن خrrواجہ صrrاحب ذرا غrrور فرمrrائیں کہrrاں ڈایونیسrrیس یrrا اطیس دیوتrrا کrrا لوگrrوں میں "بسrrنا" اورکہrrاں کلمrrة اللrrه کrrا لوگrrوں کے دلrrوں میں " بسrrنا" ۔لفrrظ " بسrrنا" اصrrطلاحی لحاظ سے توایک ہی ہے جو مشrrرکین اور پولrrوس رسrrول اسrrتعمال کrrرتے ہیں لیکن ایrrک ناپrrاک دیوتrrا کrrا بسrrنا جس کے پلیrrد افعrrال کrrا ہم ذکrrر کrrرچکے ہیں ایrrکاا فی الrrدنیا والاخrrرة ہے rrو وجیھrrمعنی رکھتا ہے اور کلمة الله اور ابن الله کا بسنا ج آادمی کے دل میں بسrrنا ایrrک بالکل علیحدہ مفہوم رکھتاہے جس طرح شیطان کrrا ایسی حقیقت ہے جrو خrدا کے انسrانی دل میں بسrنے سrے بالکrل جrrدا ہے گrو لفظ "بسنا " مشترکہ لفظ ہے۔ یاد رکھنا چاہیے کہ مقدس پولrوس ان دیوتrاؤں کrو"

( پس ان الفاظ سے پولوس رسrول کے۲۰: ۱۰کرنتھیوں ۱شیاطین " خیال کرتا تھا)88 Moffat, Paul and Paulinism, pp.55-57.

مرید سمجھے کہ " پہلے شیطان ہمار ے دل میں بستا تھا اب مسیح کو ہمارے دل میں بسنا چاہیے "۔ پس گو پولوس رسrول ایسrrے الفrrاظ اسrتعمال کرتrا ہے جrrود انبیrrاء اہل یہود اورمشرکین میں مروج تھے لیکن وہ ان الفاظ کے مفہوم میں سروریی مسrrیح کی روح پھونrrک دیتrrا ہے جس سrrے وہ مفہrrوم بالکrل تبrrدیل خداوند عیس

اور قrrدیم(Chemistry)ہوجاتاہے۔ یہ بعینہ ایسrrا ہے جیسrrا موجrrودہ علم کیمیrrا کے الفاظ واصطلاحات کا اسrrتعمال کرتrrاہے لیکن(Alchemy)علم کیمیا

آاسrمان کrافرق ہے۔ اسrی طrrرح مقrrدس پولrوس کے الفrاظ دونوں علوم میں زمین و اوریہrrrودی اورمشrrrرکانہ الفrrrاظ میں گrrrو سrrrطحی مشrrrابہت ہے لیکن درحقیقتآاسrمان کrrافرق ہے چنrrانچہ نقrrاد شrrویٹرز کہتrrا ہے کہ" دونوں کے عقائد میں زمین پولوس اور یونانیت دونوں کے اصطلاحات مشrrابہ ہیں لیکن ان کے تصrrورات میں

ہے۔89بعد المشرقین ہے آایافی الواقع ان مشرکانہ اصrrطلاحات درحقیقت سوال زیر بحث یہ ہےکہ نے مقدس پولوس پر اس قدر اثر کیا کہ وہ مشrrرک بن گیrrا اوراس نے " مسrrیح کے

یی۱۲۶نrام پrر ایrrک نیrrا مrذہب تیrrار کردیrrا" صrrفحہ rد عیسrrرورکائنات خداونrr۔ ہم س مسیح کی تعلیم کا مقدس پولrوس کی تعلیم کے سrاتھ مقrrابلہ کrرکے دکھrrاچکےمر بھٹrrک رہے ہیں مشrrرکانہ ہیں کہ حضرت خواجہ صrrاحب صrrداقت سrrے بہت دو الفاظ کrا اسrrتعمال مقrrدس پولrrوس کے روحrانی تجrrربہ اور زنrدہ ایمrان کی تشrریح نہیں کرسکتا۔ اگرہم محض الفاظ کو ہی پکڑے رہینگے تو گویا ایrrک مردوڈھrrانچہ کوپکڑے ہیں جس میں زندگی کا دم نہیں ہے۔ اس کے تمام حقائد اس روحانی تجربہ پر مبنی ہیں جو دمشق کی راہ میں اس کrو حاصrل ہrوا تھrا۔ اس کےعقائrد نے نہ تrrو یروشrrلیم کی یہrrودی فضrrا میں شrrکل پکrrڑی تھی اور نہ تارسrrس کے یونانی مrrاحول میں صrrورت پکrrڑی تھی بلکہ عrrرب کے ریگسrrتان میں اس نے اپrrنے89 Schweitzer, St, Paul and His Interpreters, p.238.

Page 87: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

(۔۲۰تrrا ۱۷: ۱عقائد کو اپنے روحانی تجربہ کی بنrrا پrrر وضrrع کیrrا تھrrا )گلrrتیوں لہrrذا جrو نظrrریہ اس تجrrربہ کrو نظrر انrداز کرتrاہے وہ نکمrا ہوگrا کیrونکہ وہ محض الفاظ او ر اصطلاحات پر ہی زوردیگا۔ حrrالانکہ مقrrدس پولrrوس کrrا مقصrrد یہ تھا کہ اپنے مریدوں پر ان کے مروجہ الفاظ میں ظrrاہر کrرے کہ خrدانے اس پrر اور

:۱۵۔ ۱۰: ۱۵کرنتھیrrوں ۱۔ ۸: ۵دوسروں پر کیسا عظیم احسان کیrrا ہے )رومیrrوں مرانے الفrrاظ اور اصrطلاحات سrے " ایrک نیrا مrذہب" تیrار نہیں۵۷تا ۵۵ rوغيرہ(۔ پ

ہوسکتا جب تک کہ وہ الفاظ ایک نئے تجrrربہ کے مظہrر نہ ہrوں اور پولrوس رسrول نے یہ نیا تجربہ جیسا وہ خود بار بار اقرار کرتاہے مسیح سrrے حاصrrل کیrrا تھrrا۔ اس تجrrربہ کے نتrrائج کrو وہ کبھی تrو عہrد عrrتیق کےعقائrد اور پیشrین گوئیrrوں کے الفاظ میں بیان کرتا ہے ۔ کبھی وہ اپrrنے قrrدیم فریسrrی عقائrrد کے پrrیرایہ میں بیrrان کرتrrاہے کبھی مشrrرکانہ مrrذاہب کی اصrrطلاحات کے پrrیرایہ میں بیrrان کرتrrاہےد اسrتد لال کrrو اختیrrار کرتrrاہے اوریہ سrrب کچھ کبھی وہ اپنے ہمعصرربیوں کے طرز کرتاہے تاکہ وہ دوسروں کو اس مسیح کے پrrاس اس کھینچ لائے جس نے اس کrrو گناہ کے پنجہ سے چھڑایا تھا۔ اسی با ت کو وہ اپrنے الفrاظ میں یrوں ادا کرتrا ہے "۔ میں یہودیوں کے لئے یہrrودی بنrrا تrاکہ یہودیrrوں کrو کھینچ لاؤں ۔۔۔۔ بے شrrرع لوگrrوں کے لrrئے بے شrrرع بنrrا تrrاکہ بے شrrرع لوگrrوں کrrو کھینچ لاؤں۔۔۔۔میں سrrب آادمیوں کے لئے سب کچھ بنا ہوا ہrrوں تrrاکہ کسrی طrrرح سrے بعض کrو بچrrاؤں اور میں سب کچھ انجیrل کی خrاطر کرتrا ہrrوں تrاکہ اوروں کے سrاتھ اس میں شrریک

آایہ شrریفہ کrا مطلب خrواجہ صrاحب غلrط سrمجھے۲۰: ۹کرنتھیوں ۱ہوں") ( اس کہ" مسیحی مذہب کو ہر دلعزیز کرنے کے لئے یا اپنی ذاتی اغrrرا� پrوری کrrرنے کے لئے مسیح کے نrام پrر ہrrر ایrک عقیrدہ مقبrولہ یrrا روایrات متrدائرہ کrو خrrواہ وہ

۔ نہیں صrrاحب۱۲۷صrrحیح ہrrوں یاغلrrط کلیسrrیا میں داخrrل کرلیاجrrائے " صrrفحہ

جیساہم نے ظاہر کردیا پولوس رسول کی تقریریں اور تحریر ثrrابت کrrرتی ہیں کہ اس کrا ایسrے ناپrاک خیrال سrے کسrی طrرح کrا علاقہ نہ تھrا۔ اس کے " الفrاظ کrا

( یہ ہے کہ اہrل یہrود کی خrاطر۱۲۶صاف اور موٹے الفrrاظ میں تrرجمہ" صrفحہ میں نے مسrیح کی انجیrrل کrو یہودیrوں کے الفrاظ میں پیش کیrا"۔ یونrانیوں اور رومیrrوں کے لrrئے میں نے اسrrی انجیrrل کrrو انہی کے الفrrاظ میں پیش کیrrا تrrاکہ کسی طرح سے بعض کو بچrrاؤں اوریہ میں سrب کچھ انجیrrل کی خrrاطر کرتrrامامت کےپrrاس خrrدا ہrrوں تrاکہ اوروں کے سrrاتھ اس میں شrrریک ہrrوں" دنیrrا ک ہrrر یی نے اتمrام احجت کی خrاطر رسrول بھیجے ہrrوں جrوان کrو ان کی ہی زبrان تعrrال

میں بشارت دیتے ہیں۔آان نازل ہrrونے کی وجہ یہی بیrrان کی گrrئی ہے" اگrrر ہم عربی زبان میں قرآان بناتے تrو یہ کفrrار مکہ ضrرور کہrrتے آان کو عربی کےسوا دوسری زبان کا قر اس قرآایات ہماری ہی زبrrان میں ہم کrrو اچھی طrrرح کھrrول کrر کیrوں نہ ہیں کہ اس کی

آایت تrrرجمہ نrrذیر احمrrد(۔ جس طrrرح اتمrrام۴۴سrrمجھائی گrrئیں )حم سrrجدہ آان نازل ہrوا تrاکہ محمrد عrrربی حجت کی خاطر عربوں کے لئے ان کی زبان میں قر عربrوں کrو خrدا کے پrاس کھینچ لائے اسrی طrرح اتمrام حجت کی خrاطر پولrrوس رسrrrول مشrrrرکین کی خrrrاطر ان کی ہی زبrrrان اور ان کے ہی الفrrrاظ اوران کی ہی اصطلاحات میں انجیل کے پیغام کو پیش کرتاہے تاکہ الفاظ رسول مقبول" کسی

طرح سے بعض کو بچاؤں"۔

((۲۲))مشرکانہ اصطلاحاتمشرکانہ اصطلاحات

Page 88: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

جب ہم مقrrrدس پولrrrوس کی اصrrrطلاحات پrrrر نظrrrر کrrrرتے ہیں جrrrو وہ استعمال کرتاہے توہم پر یہ امر واضح ہوجاتاہے کہ وہ اس کثرت سے مشرکانہ الفrrاظ اور اصطلاحات استعمال نہیں کرتا جتنا خواجہ صاحب بعض مغربی نقrادوں کrو کورانہ تقلید میں کہrrتے ہیں۔ چنrrانچہ گذشrrتہ بrrاب میں جہrrاں ہم نے سrrرور انبیrrاء کی تعلیم کrrا مقrrابلہ مقrrدس پولrrوس کی تعلیم کے سrrاتھ کیrrا تھrrا ہم نے بrrار بrrار دیکھrrا تھrrا کہ رسrrول مقبrrول سrrیدنا مسrrیح کی تعلیم کrrو مrrروجہ یہrrودی فلسrrفیانہ اصrrrطلاحات میں ادا کرتrrrاہے۔ اس میں کچھ کلام نہیں کہ وہ مrrrروجہ مشrrrرکانہ اصrrطلاحات کrrا اسrrتعمال بھی کرتrrا ہے اوراسrrکی وجہ بھی ہم نے بیrrان کrrردی۔ لیکن یہ بات غلط ہے کہ وہ مذاہب باطلہ کی اصrrطلاحات اس کrrثرت سrrے بیrrان

کرتاہے یا ان پر اس قدر زور دیتا ہے کہ مسیحیت" ایک نیا مذہب" ہوجاتاہے۔

اصطلاح "نجات دہندہ"اصطلاح "نجات دہندہ" اس حقیقت کو واضrrح کrrرنے کے لrrئے مثrrال کے طrrورپر ہم دو تصrrورات کو لیتے ہیں جو مشرکانہ مrrذاہب اور مقrrدس پولrrوس میں مشrrترک ہیں۔ پہلا تصrrور نجrrات کrrا ہے اور دوسrrرا ایrrک ایسrrا اہم لفrrظ ہے جrrو مقrrدس پولrrوس کی تحریrrرات میں ہم کrrو بrrار بrrار ملتrrاہے اورجس سrrے مشrrرکانہ مrrذاہب موسrrوم بھی ہیں یعrrنی لفrrظ" سrrر" یrrا بھیrrد جس کی وجہ سrrے یہ مrrذاہب بrrاطلہ " مrrذاہب اسrrرار" بھیاا " نجrrات rrذاہب کے معبودعمومrrرکانہ مrrدہ مشrrات دہنrrظ نجrrکہلاتے ہیں۔ اول لف د حاضrrrرہ میں سrrrیدنا مسrrrیح کے لrrrئے دہنrrrدہ یrrrا" منجی " کہلاتے تھے اور دور مسrrیحی واعظین اور مبشrrرین اس لفrrظ کrrو بکrrثرت اسrrتعمال کrrرتے ہیں لیکن خواجہ صاحب حیران ہونگے کہ یہ لفrrظ انجیrrل جلیrrل میں صrrرف چھ جگہ وارد ہrrواہے اور مقrrدس پولrrوس اس لفrrظ" منجی" کrrو اپrrنے تمrrام خطrrوط میں صrrرف

دوجگہ استعمال کرتاہے یعنی ایک دفعہ افسیوں کے اور ایک دفعہ فلپیوں کے خط میں سrrادر اپrrنے بrrڑے خطrrوط میں جس میں وہ اپrrنی تعلیم کrrو شrrرح وبسrrط کے ساتھ بتاتاہے اس لفظ کrو ایrک دفعہ بھی اسrتعمال نہیں کرتrا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ لفظ" نجات دہندہ" مشرکانہ معبودوں کے لئے ہمیشہ اسrrتعمال ہوتrrا تھrrا۔ اسrrی طرح لفظ" مبدائے فیض" ان دیوتاؤں کے لئے ہمیشہ استعمال کیا جاتا تھrrا اوریہی

وجہ ہے کہ انجیل جلیل میں یہ لفظ ایک دفعہ بھی وارد نہیں ہوا۔ نجات کے مسیحی مفہrrوم اورمشrrرکانہ مفہrrوم میں کسrrی قسrrم کی بھی مشابہت نہیں مشرکین سیاروں اوران کے اثرات اور قسrrمت وغrrيرہ سrrے جrrادوٹوٹکہ منrrتر جھrrاڑ پھونrrک وغrrيرہ کے ذریعہ نجrrات ڈھونrrڈتے تھے ان کrrا حrrال بالکrrل ہندوستان کے ہندوؤں کا ساتھا جو کrرم اور کrروڑوں جونrوں کے چکrر اور قسrمت کے پھrrیر سrrے نجrrات چrrاہتے ہیں ۔ وہ گنrrاہ سrrے نجrrات کے طrrالب نہیں تھے یہ مسیحیت کی خصوصیت ہے کہ وہ اس دنیrrا میں گنrrاہ اوربrدی کی طrrاقت سrrے اوراس کے پنجہ سے نجات دینے کی مدعی ہے پس مقدس پولrrوس کے مفہrrوم اور

مشرکانہ مذاہب کے مفہوم میں بعد المشرقین ہے۔

اصطلاح " سر" یا بھیداصطلاح " سر" یا بھید = )یونانی سر" لفظ" =μυστηριουدوم Mysteryانگریزی

اور بپتسمہ جو تھا رائج لئے کے رسوم بیان طورپر اصطلاحی میں مذاہب مشرکانہپر رسوم مسیحی ان اطلاق کا لفظ س ا اا قدرت اور تھیں مشابہ کے ربانی عشائےمیں انجیل وہ کیونکہ ہوگیا مروج میں کلیسیا سے آاسانی بھی اور لفظ اوریہ گیا کیا

سےموجود ہوچکا 90پہلے مستعمل بھی میں ترجموں یونانی کے عتیق عہد اور تھا ) " ایوب " پایا سن کو بھید کے خدا تونے کیا اا مثل (۔ خداوند کا۸: ۱۵تھا۔

:۱۶(۔ اسrی طrrرح امثrال ۱۴: ۲۵بھید ان پاس ہے جrو اس سrے ڈرتے ہیں" )زبrور

90 J.Armitage Robinson, Ephesians.p.234 ff.

Page 89: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

۔ میں بھی یہ لفظ وارد ہrrوا ہے۔ ان کے علاوہ اہrrل یہrrود کی دیگrrر۱۹: ۲۰۔ ۱۳اا تrrوبت آایrrا ہے مثل :۲۔ جrrوڈتھ ۱۱: ۱۲۔ ۷: ۱۲کتب مقدسrrہ میں بھی یہ لفrrظ

۔ وغrيرہ وغrيرہ۲۳۔ ۱۴۔ ۱۵: ۱۴۔ ۲۴: ۶۔ ۲۲: ۲۔ دانش ۲۱: ۱۳مکابیو ں۲۔ ۲ ان تمrrrrام حrrrrوالہ جrrrrات میں لفrrrrظ" بھیrrrrد" کrrrrا تrrrrرجمہ اسrrrrی یونrrrrانی لفrrrrظ

μοστηριου ارامی کے کتاب کی نبی ایل دانی طرح اسی ہے۔ گیا کیا سے " " ( جلیل( انجیل ۔ ہے ہوا استعمال دفعہ آاٹھ بھید لفظ یہ میں دوم باب حصہ

شاگردوں اپنے مسیح ہے۔سیدنا ہوا وارد لفظ یہ میں ثلاثہ اناجیل میں کتب کیمرقس " "( ہے گیا دیا بھید کا بادشاہت کی خدا کو تم ہیں ۔۱۱: ۴سےفرماتے

تعمالμοστηριου( وہاں بھی یہی یونانی لفظ ۱۰: ۸۔ لوقا ۱۱: ۱۳متی اساا خrrدا کیا گیا ہے ۔یوحنا عارف کےمکاشفہ میں یہ لفظ چار دفعہ وارد ہوا ہے ۔ مثل کا بھید اس انجیل کےمطrrابق جrrو اس نے اپrrنے خدمتگrrذار انبیrrاء کrrودی تھی پrrورا

اا۷: ۳( اس کrا مقrrابلہ عمrrوس ۷: ۱۰ہوگا") rوم ہے کہ " یقینrاں یہ مرقrrے کروجہrس خداونrrد یہrrوواہ کچھ کrrام نہیں کrrرے گrrا مگrrر جس حrrال کہ وہ اپنrrا بھیrrد اپrrنےآاشrrکارا نہ کrrرلے"جس سےصrrاف ظrrاہر ہوتrrا ہے کہ یہ لفrrظ خدمت گذار نrrبیوں پrrر

μοστηριου " " " کے " بھید کے خدا طورپر اصطلاحی سر یا بھید یعنیتھا۔ ہوتا استعمال لئے

جواب کا سوال اس تھا؟ مطلب کیا سے اصطلاح اس کا رسول پولوسبھائیو " اے کہ ہے کہتا پولوس جہاں ہے ملتا میں خط پہلے کے کرنتھیوں ہمیںیی اعل تو لگا کرنے منادی کی بھید کے خدا کو تم اور آایا پاس تمہارے میں جب

پوشیدہ وہ کی خدا آایا۔۔۔۔ہم نہیں ساتھ کے حکمت یا تقریر کی درجےپیشتر سے شروع کے جہان نے خدا جو ہیں کرتے بیان پر طور کے بھید حکمت

)" تھی کی مقرر واسطے کے جلال ( یہاں ہم کو اس۷تا ۱: ۲کرنتھیوں ۱ہمارے لفظ کا وہ مطلب دکھrrائی دیتrrا ہے جrrو مقrrدس پولrrوس خصوصrrیت کے سrrاتھ اس لفظ سے لیتاہے یعrrنی خrrدا کrrا پوشrrیدہ مطلب جrrو اس کے تصrrور میں انسrrان کے

سrrے ظrrاہر ہے جس۷: ۳ اور عمrrوس ۷: ۱۰لrrئے ہے اوریہی مطلب مکاشrrفات کا ہم اوپر ذکر کرچکے ہیں کہ یہ لفrrظ اصrrطلاحی طrrورپر " خrrدا کے بھیrrد" یrrا

پوشیدہ مطلب کے لئے استعمال ہوتrrا تھrrا۔ اسrrی واسrطے پولrrوس رسrول فرماتrrاہے " کرنتھیrrوں۱آادمی ہم کو مسیح کا خادم اور خدا کے بھیدوں کrا مختrrار سrمجھے")

( یعنی ہم خدا کا وہ پوشیدہ مطلب ظاہر کrrرتے ہیں جrrو اس کے دل میں ہے۱: ۴ اور جو وہ انسان کے حق میں رکھتاہے ۔ اسی واسrطے رسrrول مقبrrول یہ نہیں چاہتrrا

( اوران کے حrrق۲۵: ۱۱کہ رومی مسیحی " اس بھید سے ناواقف "رہیں )رومیrrوں میں دعrrا کرتrاہے کہ "خrدا جrrو تم کrrو مrrیری خوشrrخبری یعrrنی سrrیدنا مسrیح کی منادی کے موافق مضبوط کرسکتا ہے اس بھید کے مکاشفہ کے بموجب جو ازل سrrے پوشrrیدہ رہrrا۔ مگrrر اس وقت ظrrاہر ہrrوکر خrrدائے ازلی کے حکم کے مطrrابق انبیrrrاء کی کتب کے ذریعہ سrrrب قومrrrوں کrrrو بتایrrrا گیrrrا تrrrاکہ وہ ایمrrrان کے تrrrابع

( جس سrrے یہ پتہ چلتrrا ہے کہ اس " بھیrrد" کrrا تعلrrق خrrاص۲۵: ۱۶ہوجrrائیں") طورپر غیر اقوام کےساتھ ہے یعنی کہ خدا کا بھید جو ازل سے پوشrrیدہ رہrrا اوراب ظاہر ہوا ہے یہ ہے کہ غیر اقrrوام اوراہrrل یہrود دونrوں خrدا کے مقبrrول فرزنrد ہوسrکتے ہیں اگر وہ منجی عالمین پر ایمان لائیں چنrrانچہ وہ وہ کلسrیوں کrrو کہتrrا ہے ہے" میں خدا کےاس انتظام کے بموجب خادم بنا جو تمہارےواسطے میرے سrrپرد ہrrوا تاکہ میں خدا کے کلام کی پوری پوری منادی کروں یعنی اس بھید کی جrrو تمrrام زمانوں اور پشتوں سے پوشیدہ رہالیکن اب اس کے ان مقدسوں پrrر ظrrاہر ہrrوا جن پrrر خدا نے ظاہر کرنا چاہا کہ غیر قوموں میں اس بھید کے جلال کی دولت کیسrrی

تrrا۲۵: ۱کچھ ہے اوروہ یہ ہےکہ مسrrیح جrrو جلال کی امیrrد ہے تم میں رہتrrا ہے) (۔ مسrrیح موعrrود کrrا غrrیر اقrrوام میں رہنrrا ! یہ" بھیrrد" تھrrا جrrو وہ خrrدا نے اپrrنے۲۶

رسولوں پر" ظاہر " کیا کوئی شخص اس بات کا تصور بھی نہ کرسکتا تھا وہ اہrrل یہود پر " تمام زمانوں اورپشتوں سے پوشیدہ رہالیکن اس کے مقدسوں پrrر ظrrاہر ہrrوا"

( پھrrر پولrrوس۲: ۲تrاکہ غrrیر اقrrوام "خrدا کے بھیrrد یعrrنی مسrrیح کrrو پہچrrانیں " )

Page 90: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

رسول افسیوں کو بھی یہی فرماتاہے کہ "خدا نے اپrنی مرضrی کے بھیrrد کrو اپrrنےآاپ میں ٹھہرایrا لیrا تھrrا اس نیک ارادے کے موافrrق ہم پrر ظrاہر کیrrا جسrے اپrنے تrrاکہ زمrrانوں کے پrrورا ہrrونے کrrا ایسrrا انتظrrام ہrrو کہ مسrrیح میں سrrب چrrیزوں کrrا

آاسrrمان کی ہrrوں خrrواہ زمین کی ") (اوران پrر۱۰تrا ۹: ۱مجمrوعہ ہوجrrائے خrrواہ وہ اا تم نے خدا کے اس فضل کے انتظام کا حال سنا مفصل ظاہر کرتا ہے کہ " یقین ہوگا جو تمہارے لئے مجھ پر ہوا یعنی میں مسیح کrا وہ بھیrد کس قrrدر سrمجھتاآادم کrrواس طrrرح معلrrوم نہ ہrrوا تھrrا جس طrrرح اس کے ہوں جو اور زمانوں میں بrنی مقدس رسولوں اورنبیوں پرروح میں اب ظاہر ہوگیrrا ہے یعrrنی یہ کہ مسrrیح یسrrوع میں غیر قومیں خوشخبری کے وسیلے میراث میں شریک اوربدن میں شامل اور وعدے

( پس پولrوس رسrول کrا مطلب یہ ہے کہ خrدا کrrا ازلی۶تا ۱: ۳میں داخل ہیں" ) ارادہ جrrواب پrrورا ہrrوا ہے اور جrrو شrrروع سrrے اس کrrا بھیrrد تھrrا یہ ہے کہ مسrrیحیی میں اہل یہود اور غیر اقrrوام دونrوں خrrدا کی مقبrrول امrrتیں ہوسrrکتی ہیں اوریہ عیس

میں ملتrrا ہے کہ" تحقیrrق خداونrrد۷: ۳اس مفہrrوم سrrے مrrاخوذ ہے جrrو عمrrوس یہوواہ کچھ کام نہیں کرے گا مگر جس حrrال کہ وہ اپنrrا بھیrrد اپrrنے خدمتگrذار

آاشکارا نہ کرے۔ نبیوں پر پہلے

مشرکانہ مفہوم اور پولوس کے مفہوم میں فرقمشرکانہ مفہوم اور پولوس کے مفہوم میں فرق اب جبکہ ہم کو مقدس پولوس کا مفہوم معلrوم ہوگیrrا جrrو وہ اس لفrrظ " سر" یا "بھید" سے لیتا تھا ہم جناب خواجہ صاحب سے پوچھتے ہیں کہ کیrrا اس لفظ سے مشرکانہ مذاہب یہی مرادلیتے تھے۔کیاپولوس رسول کامفہوم ان مشرکانہ مذاہب کے مفہوم سے ماخوذ ہے۔مشرکانہ مذاہب میں بھید کrrا مفہrrوم یہ تھrrاکہ وہ ایrrک راز ہے جودوسrrروں پrrر ظrrاہر نہ کیاجrrائے۔ اس کے بrrرعکس پولrrوس رسrrول کامطلب یہ ہے کہ وہ ایک بھید تھا۔یہ سب پر منکشrrف کیrrا جاتrا ہے" مجھ پrر

جو سrب مقدسrوں میں چھrrوٹے سrrے چھوٹrاہوں یہ فضrrل ہrrواکہ میں غrrیر قومrrوں کrو مسrrیح کی بے قیrrاس دولت کی خوشrrخبری دوں اور سrrب پrrر یہ بrrات یہ روشrrن

( کہ " سیدنا مسیح میں غrير قrومیں خوشrخبری کے وسrیلے۹: ۳کروں" )افسیوں میراث میں شریک ، بrrدن میں شrrامل اور وعrrدے میں داخrrل ہیں" اور اپrrنے مریrrدوں سے کہتا ہے کہ میرے لrئے دعrrا کrرو" تrاکہ بولrنے کے وقت مجھے کلام کrرنے کی توفیق ہوجس سے میں خوشخبری کے بھید کrrو دلrrیری سrrے ظrrاہر کrrروں جس

(۔ پس ہrrر منصrrف مrrزاج۱۹: ۶کے لئے زنجیر سے جکrrڑا ہrrواایلچی ہrrوں )افسrrیوں شrrخص خrrود فیصrrلہ کرسrrکتا ہے اور دیکھ سrrکتاہے کہ پولrrوس رسrrول ایrrک ایسrrی اصطلاح کا استعمال کرتا ہے جو یہrrود اور مشrrرکین میں مrrروج تھی لیکن پولrrوس رسول کے مسیحی مفہوم اورمشrrرکانہ مفہrrوم میں بعدالمشrrرقین ہے اورعہrrد عrrتیق

کے مفہوم کے مطابق ہے۔آاپ ملاحدہ یrrورپ کrrو خrrدا خواجہ صاحب پر بھی یہ امر ظاہر ہوجاتا اگرآاسrrrمانی نہ سrrrمجھتے اوران کی تحقیrrrق کrrو " اور ان کی کتrrrابوں کrrو صrrrحائف آاپ ملاحrrدہ کے دلائrل کrrا دفrrتر )جن میں آاخری لفظ" قرار نہ دیتے لیکن چونکہ

ع مغالطات کے سوا اور کچھ نہیں لے کر بیٹھ گئے او ربمصداق آانچہ استاد ازل گفت ہماں میگوئم

دت آاپ نے خود اپنے اندر کوئی اجتہrrادی قrrو ان کی صدائے بازگشت ہی رہے لہذا آاپ قrrدم، قrrدم پrrر لغrrزش کھrrاتے ہیں۔ اوراپrrنے فکrrر پیrrدا نہ کی۔ یہی وجہ ہے کہ

مزعومات تسلیم نہیں کراسکتے۔

Page 91: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

باب نہمباب نہماسلام اورمشرکانہ عناصراسلام اورمشرکانہ عناصر

اسلام میں مشرکانہ عناصر کا وجوداسلام میں مشرکانہ عناصر کا وجود جب ہم اسrrلام اوراسrrلامی عقائrrد کی تrrاریخ پrrر نظrrر کrrرتے ہیں تrrو یہ حقیقت ہم پrر واضrح ہوجrاتی ہے کہ اسrلام پrر یہrrودی، مسrیحی، یونrrانی، ہنrrدی، زرتشتی ایرانی اور دیگر مشرکانہ خیالات نے بڑا اثر کیا۔ چrrونکہ ینrrابیع الاسrrلام اورآان میں ظrrاہر ہے واضrح آان کے مصrrنفین نے ان خیrالات کrrا اثrر جrو قrrر تالیف القر کردیrrاہے ہم نrrاظرین کrrو ان دوکتrrابوں کی طrrرف متrrوجہ کrrرتے ہیں اوریہrrاں نہrrایت مختصر طورپر تاریخ اسلام پر نظر کرینگے اور ثrابت کrرینگے کہ مrذکورہ بrالا غrrیر

آان پر کس قدر اثر کیا ہے۔ اسلامی عناصر نے اہل قر مولوی خدا بخش صrrاحب ۔ ایم ۔اے ۔ بی ۔ سrrی ۔ ایrrل ۔ جrrو کلکتہ یونیورسٹی میں تاریخ اسلام کے پروفیسrrر ہیں ایrrک مضrrمون میں اسrrلامی تrrاریخ پrrر ملسو هيلع هللا ىلصایک اجمالی نظر ڈال کر فرماتے ہیں کہ" محمد نے جrrدت کrrا کبھییی نہیں کیا۔۔۔۔ اس کا مذہب مختلف مذاہب کا نچوڑ ہے۔ اس نے یہودیت دعوآازادانہ طورپر مrrاخوذ کیrrا۔۔۔۔اگrrر اسrrلام پrrر مسیحیت او رایرانی مذ¨ب سے نہایت مسیحیت نے اثر ڈالا تو یہودیت اورایرانیت اور یونانیت نے بھی اسلام پrrر بrrڑا گہrrرا اثrrر ڈالا ۔ نrrبی کے زمrrانے میں یہrrود سrrے زيrrادہ خrrدا کی وحrrدانیت پrrر کrrوئی قrrوم اصrrرار نہیں کrrرتی تھیں اوراسrrلام کے اس بنیrrادی تصrrور کrrا یہی چشrrمہ ہے۔اسrrی طرح دیگر یہود ی عناصر ہم کو اسلام میں ملتے ہیں جن کا ذکر کrrرنے کے لrrئے ایک طومارچاہیے۔۔۔۔۔ یونانی اور ایرانی تہذیب کا اثر ارامی زبrrان کے ذریعہ اسrrلام

پربہت پڑا اوراسلامی تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ یہ اثر کتنا زبردسrrت تھrrا۔۔۔۔آازادی سrrے مختلrrف اطrrراف وجrrوانب سrrے روشrrنی حاصrrل کی۔ اسrrلام نے نہrrایت اا نماز، طہrrارت ، اسلام کا ڈہانچہ وہی یہودیت اور مسیحیت کا ڈھانچہ ہے۔ مثل تہوار ، کتب اور انبیاء وغیرہ وہی ہیں۔ سبت کrrا اصrrول اختیrrار کیrrا گیrrا لیکن اتrrوار کی بجائے جمعہ کا دن اختیار کیاگیا اوریہاں ایrrرانی اثrrر ہم کrrو ملتrrاہے جس کیآارام قرار نہ دیا گیا۔ایرانی خیالات نے دیگر وسrrائل کےذریعہ وجہ سے سبت کو روز بھی اسلام کو زیر اثر رکھا تھا۔۔۔۔ اسلامی رکوع وسجود ایک یہودی مسیحی فرقہ سے اخذ کیا گیا تھا کیونکہ قوم عرب میں سجود کی رسrrم جrrاری نہیں تھی۔نrrبی کی وفات کے بعد اسلام میں دیگر مذاہب کےعناصر ایک بڑے پیمrrانے پrrر داخrrل ہونے لگ گئے۔ جب ایران، شام ، مصر ، ایشیائے کوچک وغrیرہ ممالrک اسrلامی سلطنت کے جزوبن گئے توان ممالrrک کی اقrrوام کے خیrrالات اسrrلام میں جrrذبآاتی ہے ہوگئے ہمیں یونانی ، شامی،مصری اور ایrرانی لبrrاس میں ایrک تحریrک نظrر جسrکو ہم مسrیحی یونrانی تحریrک سrے موسrوم کرسrکتے ہیں اور نوخrيز اسrلامی سلطنت نے اس تہذيب کو قبrول کrرکے اپrنے مسrتقبل کrا فیصrلہ کردیrا۔ مفتrوح اقrrوام کی تہrrذيب نے ایrrک صrrدی تrrک اسrrلام اور عrrربی تہrrذيب کrrا مقrrابلہ کیrrا

آاخر فاتح ہوگئی " ۔91اوربالا

اسلام اور مشرکانہ اصلاح" سر"اسلام اور مشرکانہ اصلاح" سر" گذشrrrتہ بrrrات میں ہم نے ثrrrابت کردیrrrا ہے کہ مسrrrیحیت میں مشrrrرکانہ عناصر ہر گز دخل نہ پایا ہم نے مقrrدس پولrrوس کے لفrrظ" بھیrrد" پrrر مفصrrل بحث

91 A Mohammadan View of Islam and Christianity by S.Khuda Bakhsh.Moslem world for October 19 6

Page 92: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

" μοστηριουکرکے دکھادیا ہے کہ لفظ کا " مفہوم مشرکانہ کے بھید یعنی

کے اثراسلام کا مفہوم اس لیکن پڑا نہیں بالکل پر رسول اورپولوس مسیحیت اثرتھی ہوئی میں ایران ابتدا کی جس ذریعہ کے مذہب کے دیوتا متھرا پر عقائدظاہر پر الناس عوام جو ہیں ایسی باتیں چند مطابق کے عقائد اسلامی پڑا۔ ضرور

تھا مفہوم یہی بعینہ اور ہیں۔ واجب رکھنی خفیہ سے ان بلکہ چاہئیں کرنی نہیںمذاہب " باطلہ مذہب وہ سے وجہ کی اورجس تھا رائج میں مذاہب مشرکانہ جوسرسید" بقول جو صاحب الله ولی شاہ ت حضر چنانچہ ۔ تھے کہلاتے اسرار) " " تہذیب تھے خلف ئے مقتدا اور سلف جامع میں متاخرین علمائے احمد

صفحہ دوم جلد د ۱۶۴الاخلاق طبقات میں البالغہ حجتہ کتاب مشہور (اپنی علوم الدین پر بحث کرتے ہوئے ان کی تقسیم یوں کرتے ہیں کہ طبقہ اول حدیثوں کے پہچاننے کاعلم ہے کہ کونسrrی صrrحیح ہے اور کونسrrی ضrrعیف ، طبقہ دومآان اور احادیث سے آان اور احادیث کے معنی بیان کرنے کا علم ہے۔ طبقہ سوم قر قرداخذ کرنے کا علم ہے اورطبقہ چہrrارم مrrذہب اسrrلام کے اسrrرار احکام شرعیہ کے جاننے کا علم ہے۔ اور شاہ صاحب موصوف کے نزدیrrک علم اسrrرار دین ہی سrrب کا سرتاج ہے۔علمائے اہrrل اسrrلام کrrا یہ خیrrال رہrrا ہے کہ علم اسrrرار دین کrrو عrrام لوگوں میں پھیلانے سے جو ان کی سمجھ سے بrrاہر ہے کچھ فائrrدہ نہیں بلکہ ان کی تصدیق کو تشکیک میں ڈالناہے۔ اسلامی فلسفہ کے سرتاج، امrrام غrrزالی اور حضرت شاہ ولی الله جیسے اشخاص کوعلمائے اسلام اسرار دین کے بیrrان کrrرنے کے سبب کوستے رہے ۔ ڈاکٹر سر محمداقبال صاحب کہتے ہیں کہ" صrrوفیا کrrا یہ خیrrال ہے کہ رسrول عrrربی نے حضrrرت علی اور حضrرت ابrوبکر کrو چنrrد خفیہآایت کrrو آان میں نہیں ہیں اور اپrrنی تائیrrد میں قrrرانی باتوں کی تعلیم دی تھی جو قر پیش کرتے ہیں جس میں لکھا ہے کہ ہم نے ایrک رسrول تمہrارے ہی درمیrان سrےآایrrتیں تمہrrارے سrrامنے پڑھتrrا ہے اورتمہیں سrrنوارتا ہے تم میں سے بھیجا جوہماری اورکتrrاب اورحکمت اوروہ بrrاتیں تم کrrو بتاتrrاہے جrrو تم نہیں جrrانتے تھے۔ صrrوفیا کہتے ہیں کہ چونکہ لفظ " حکمت" یہاں وارد ہوا ہے لہrrذا یہ حکمت" کتrrاب"

کی تعلیم میں داخrrrrrل نہیں ہے اور یہ "حکمت" وہی " بrrrrrاتیں ہیں جrrrrrو تم نہیں 92جانتے تھے " اگر " حکمت" کتrrاب میں داخrrل ہے تrrو لفrrظ " حکمت " زائrrد

لفظ یہی میں مجید آان قر خود میں μοστηριουہوگا۔ معنوں مشرکانہ بعینہ

( ) " " " وغيرہ" بقرہ سورہ بالغیب یومنون اا مثل ہے گیا کیا ادا سے غیب لفظ " کرتے " استعمال میں معنوں انہی الغیوب غیب لفظ بھی لئے کے خدا صوفیا

ہے روایت سے مسعود ابن کہ ہے ہوا وارد بھی میں شریف حدیث طرح اسی ہیں۔ایک " ہر کی اس اور ہے ہوا نازل پر حرفوں سات آان قر کہ فرمایا نے الله رسول کہ ) العلم " کتاب مشکواة باطنی اورایک ہے ہوتی صورت ظاہری ایک کی آایت

صفحہ مجتبائی پر ہے کہ " اعمش۳۷( پھر اسی کتاب کے صفحہ ۲۵مطبوعہآافrrتیں ہیں ایrrک تrrو بھrrول جانrrا اور نےکہا کہ رسول اللrrه نے فرمایrrاکہ علم کی دو

دوسرا اس کو ا س شخص کے سامنے بیان کرنا جو اس کا اہل نہیں۔

اسلامی تاریخ پر ایک اجمالی نظراسلامی تاریخ پر ایک اجمالی نظراا خواجہ کمال الدین صrاحب اسrلامی تrاریخ میں بصrرہ کے اخrوان غالب الصrrrrفا کی جمrrrrاعت سrrrrے واقrrrrف ہrrrrونگے۔ جس طrrrrرح ہم نے بrrrrاب اول میں دکھایrrاہےکہ مrrذاہب اسrrرار یrrا مشrrرکانہ مrrذاہب مخفی جمrrاعتیں تھیں اسrrی طrrرح اخrrوان الصrrفا بھی ایrrک مخفی جمrrاعت تھی۔ جس طrrرح مrrذاہب اسrrرار میںیی مرتبہ کی جماعت کی ایک پوشrrیدہ مختلف مدارج ہوتے تھے اور" سب سے اعل

۔93تعلیم تھی جس کا بہت بڑا حصہ ۔ فیثا غورثی فلسفہ فطرت سrrے مrrاخوذ تھrrا" تrاریخ فلسrفہ اسrلام مصrنفہ دوبrوئر مrترجمہ ڈاکrٹر عابrد حسrین مطبrrوعہ جrامعہ ملیہ

آان کی تفسrیر اسrی مثrالی۵۸ء صفحہ ۱۹۲۷دہلی ( محرم راز لوگوں کے سامنے قrrر حیثیت سے پیش کی جاتی تھی جس طرح مذاہب اسرار کے پروہت اپنے دیوتاؤں

92 Iqbal, Development of Persian Metaphysics p.107.93 T.J.De Boer,Hist of Islamic Philosophy )Urdu Translations.p.58(

Page 93: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

کی کہانیوں کی تمثیلی پیرایہ میں پیش کیا کرتے تھے ۔ جس طrrرح مrrذاہب اسrrرار کے پیروجسم اورمادہ کو حقیر سrrمجھتے تھے اسrrی طrrرح خrrوان الصrrفا جسrrم کrrو ذلیrrل اورمrrادی چrrیزوں کrrو حقrrیر سrrمجھتے تھے۔ فاضrrل دبrrوئر کی کتrrاب تrrاریخ فلسrrفہ اسrrلام پrrر ہمrrارے نتrrائج مبrrنی ہیں جس کی بrrابت ڈاکrrٹر عابrrد حسrrین صاحب ۔ ایم ۔اے ۔ پی ۔ ایچ ۔ ڈی )برلن( کہrrتے ہیں کہ " مجمrrوعی حیrrثیت سے یہ کتاب اسلامی فلسفہ پر ان چنrrد کتrrابوں میں سrب سrے زیrrادہ مسrتند ہے جو اس عہد میں لکھی گئی ہیں"۔ ملک ہالینڈ کrrا یہ فاضrل مصrrنف ہم کوبتاتrrا ہے کہ ان کی کتاب قاموس میں " انتخابی غناسطت کا رنrrگ پایrrا جاتrrاہے جrrو فلسفہ فطrrرت پrر مبrنی ہے اور سیاسrی بنیrاد رکھتrrا ہے۔اس کی بنیrrاد ریاضrrی کے مبrrاحث سrrے جن میں ہندسrrوں اور حرفrrوں کی طلسrrم بنrrدی کی گrrئی ہے شrrروعآاخر میں صوفیانہ ساحرانہ انداز سrrے ہوتی ہے اور منطق وطبیات سے گذرتی ہوئی

یی کی طرف قدم بڑھاتی ہے " صفحہ ناظرین نے ہماری کتrrاب کے۶۰عرفان الہ بrrاب اول سrrے معلrrوم کرلیrrا ہوگrrا کہ یہ تمrrام کی تمrrام بrrاتیں مrrذاہب اسrrرار کی خصوصیات میں سے تھیں۔ پھر دوبوئر لکھتاہے کہ اس کتاب میں " ایrrک مظلrrوم فرقہ کی فریrrاد کrrا رنrrگ ہے " اور اخrrوان الصrrفا مصrrائب اورمظrrالم سrrے خلاصrrی پrrانے کی امیrrد رکھrrتے تھے اور صrrبر کی تلقین کrrرتے تھے اور وہ " اس روحrrانی فلسrrفہ سrrے نجrrات کے طrrالب تھے یہ ان کrrا مrrذہب تھrrا"۔ مrrذاہب اسrrرار کے پrrیروؤں کrrا بھی بعینہ یہی حrrال تھrrا۔ ہم نے بrrاب اول میں یہ ظrrاہر کردیrrا تھrrاکہ مrrذاہب اسrrرار مختلrrف مrrذاہب کے عناصrrر کrrا انتخrrاب کrrرکے ان کrrو یکجrrا کردیتے تھے۔ دوبوئر میں بتاتاہے کہ" اخوان الصrفا خrود اپrنی زبrان سrے انتخrابیت کrrا اعrrتراف کrrرتے ہیں۔وہ تمrrام اقrrوام ومrrذاہب کی دانش جمrrع کرنrrا چrrاہتے تھے "

۔ مذاہب اسرار عوام کے لئے ایک طرح کی بrrاتیں اور خrrاص اہrrل حلقہ۶۱صفحہ

کے لئے دوسری طرح کی تعلیم پیش کرتے تھے اخوان الصفا بھی کہتے تھے کہ " مشرع اپنے لفظی احکام کے اعتبار سrrے عrrوام کے لrrئے اچھی چrrیز ہے یہ ایrک دوا ہے کمrrزور اور مrrریض روحrrوں کے لrrئے لیکن قrrوی نفrrوس کے لrrئے فلسrrفیانہ

۔ مrrذاہب اسrrرار کی طrrرح یہ بھی " بجrrائے واقعrrات سrrے۶۱خیالات ہیں" صrrفحہ آاخrrر تrrک لفظی قیاسrrات اور عrrددی بحث کrrرنے کے تمrrام علrrوم میں اول سrrے تناسب کا خیالی طلسم بتاتے تھے۔۔ اشیا کی تعبیر نظام اعrداد سrے کی جrاتی

۔ جس طرح مذاہب اسرار ستاروں اور علم نجوم پر زوردیتے تھے۶۳تھی " صفحہ آاخرتک یہ یقین موجود ہے کہ سrrتارے اخوان الصفا کی کتاب میں بھی اول سے نہ صرف ہونے والے واقعات بتrrادیتے ہیں بلکہ دنیrrا کے تمrrام واقعrrات پrrر ان کrrا بلا

۔ اخوان الصفا کی تعلیم کا اثrrر اس بrrات سrrے۶۳واسطہ اثر بھی پڑتا ہے۔ صفحہ ظاہرہےکہ " جلیrل القrrدر متکلم غrrزالی نے اس میں جrو اچھی بrاتیں تھیں ان کے لینے میں تامل نہیں کیا۔انہوں نے ان لوگوں کے دائر ہ خیrrال سrrے اس سrrے زیrrادہ اخذ کیا ہے جتنا کہ وہ اعتراف کرتے ہیں قاموس کا اثر اسrrلامی مشrrرقی ممالrrک

آاج تک باقی ہے صفحہ ۔ غزالی نے اپنی دینیrrات میں " خrrواہ جrrان کrrر۲۹میں یا بے جانے ہوئے بہت سے فلسrrفیانہ عناصrrر اپrrنے یہrrاں داخrrل کرلrrئے ہیں۔ اس لئے مغرب کے مسلمان عرصے تrک ان کی دینیrات کrو بrدعت کہے کrر ان پrر کفrrر کrا الrزام لگrاتے رہے واقعی ان کی تعلیم خrدا ، فطrرت اور روح انسrانی کے متعلق ایسے عناصر رکھتی ہے جrrو قrrدیم اسrrلام میں نہ تھے اورجrrو ایrrک حrrد تrrک مسیحی اور یہودی فلسفیوں کے اورکچھ بعrد کے مسrلمان متوسrطین کےو اسrطہ

۔ ڈاکrrٹر اقبrال کہتrrاہے۱۱۹سrے مثنrrوی فلسrفہ سrے اخrذ کrئے گrئے ہیں" صrفحہ آاڑ میں اپنے زمrrانہ کے الاشعری نے اخون الصفا کی طرح امامت کے عقیدہ کی تمام خیالات کو یکجا کرنے کی کوشش کی ۔ یونانی فلسفہ، مسیحیت، عقلیت

Page 94: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

، صrrوفیانہ خیrrالات مrrانی مrrذاہب ایrrرانی بrrدعتوں اور سrrب سrrے زيrrادہ تجسrrم کے مسئلہ نے اسماعیلی خیالات میں جگہ پائی امام عصران خیالا ت کو صرف اہل حلقہ پر ظاہر کرتrrا تھrrا۔۔۔۔ یہی اسrماعیلی خیrrالات اب بھی ہندوسrتان ، ایrrران، مرکزی ایشیا، شام اور افریقہ کےمسلمانوں کے اذہان پر غrrالب ہیں اور بrابی مrذہب تrrو درحقیقت اسrrماعیلی ہی ہے۔اسrrماعیلی عقائrrدنے درحقیقت یہ کوشrrش کی ہےکہ اسلام کو ایrrرانی خیrrالات اور معاصrrر انہ فلسrrفہ کے لبrrاس میں پیش کrrرےآان کی تفسrrیر تمrrثیلی پrrیرایہ میں اوراس مقصد کو پورا کrrرنے کےلrrئے اس نے قrrر کی اور اسی اصول تفسیر کو صوفیوں نے اختیا رکیا چودھویں صrrدی میں حrrروفییہ کی ایک شاخ تھا(ایrک طrrرف صrوفی مrذہب کے سrاتھ مذہب نے )جو اسمعیلی اور دوسری طرف مسیحی تثلیث کے ساتھ رابطہ پیrrدا کیrrا۔ حrrروفی کہrrتے تھے کہ لفظ"کن" خدا کrا ازلی کلمہ ہے جrو خrود غrrیر مخلrrوق ہے لیکن دیگrر اشrrیا کrrو خلrrق کرتrrاہے۔ کلمہ کے بغrrیر ذات بrrاری کrrا علم نrrا ممکن ہے کیrrونکہ یہ علم احساسات کے ذریعہ حاصrrل نہیں ہوسrrکتا لہrrذا کلمہ بrrاپ کrrو ظrrاہر کrrرنے کے لئے مریم بتولہ سے مجسم ہوا ۔ عالم امکان اسی کلمة الله کا مظہrrر ہے "صrrفحہ

د بrrrاری کے تصrrrور کے بrrrارے میں معrrrتزلہ علمrrrاکے۶۳۔ ۵۸ اسrrrی طrrrرح "ذات خیالات راسخ الاعتقاد مسلمانوں کے خیالات سے بالکل مختلف ہیں اوریہ ان کے بنیادی اختلافات میں سے ہے۔۔۔ احمrد اور فضrل جrو نظrام کے شrاگرد تھے کہrrتے تھے کہ ابتrrدائی خrrالق دو ہیں ایrrک خrrدا جrrو ازلی اصrrول ہے اور دوسrrر

یی مسیح جrrو حrrادث ہے" صrrفحہ ( مسrیحی خیrrالات کے۵۰۔ ۴۸اکلمة الله عیسآان سrrے زير اثر اسلامی علم العقائrrد کی بنrrا پrrڑی۔چنrrانچہ دوبrrوئر کہتrrا ہے کہ" قrrرآان میں (جوبrrاتیں مسلمانوں کو دین ملا تھا مگر علم دین نہیں۔ اس میں )یعنی قrrردت زنrrدگی اور رسrrول منطrrق کے خلاف تھیں جن کی تاویrrل ہم بrrدلنے والے حrrالا

یے کے خوش عقیدہ دداول الله کے مختلف مزاجی کیفیات سے کرتے ہیں انہیں عہآانکھ بند کرکے بلا چون وچرا قبول کرلیrrتے تھے لیکن مفتrrوحہ ممالrrک میں لوگ انہیں مدون اور مرتب مسیحی تحکمی نظام زرتشتی اوربراہمہ نظrrاموں سrے سrrابقہ پڑا۔ ہم پہلے ہی ان چیزوں پrر زوردے چکے ہیں جن کے لrئے مسrلمان عیسrايئوںاا سrrب سrrے زیrrادہ اثrrر مسrrیحی خیrrالات کrrا علم rrر غالبrrکے منون احساس ہیں مگ العقائد پرپڑا۔ مسلم تحکمی عقیدہ کrrا نشrrوونما دمشrrق میں ارتوذکسrrی اورطبعیت واحrrد کے نظrrاموں سrے اور بصrرے اور بغrrداد میں نسrطوری اور غنrrا سrطی نظریrوں

پھر یہی فاضل ہم کو بتاتا ہے کہ عیسrrائیوں کی تقلیrrد۳۰سے متاثر ہوا"۔ صفحہ کرنے میں مسلمانوں کو مشکل پڑی کیونکہ" استد لال کا اسrrلام میں داخrrل کرنrrا ایک بڑی زبردست تجدید تھی روایات )حدیث ( کے ماننے والوں نے بڑے زورشrrور سrے اس کی مخrالفت کی ۔ علم الفrرائض کے بrاہر جrوکچھ تھrا سrب کrو کفrrر کہrrا جاتrrا تھrrا۔ عقیrrدہ کے معrrنی نہیں جrrانتے تھے۔یہ لrrوگ غrrوروفکر کrو قrrریبآاہسrrتہ زمrrانہ بھی اس خیrrال سrrے آاہسrrتہ قریب اہل ایمان کا فر� قرار دیتے تھے ۔

۔ معتزلہ فرقہ کی ابتدا کی نسبت ڈاکٹر اقبال کہتا ہے کہ"۳۱مانوس ہوگیا صفحہ یونrrانی خیrrالات کrrو ہضrrم کrrرنے کی وجہ سrrے معrrتزلی خیrrالات اسrrلام میں پیrrدا ہوئے۔ مختلف خیالات کے لوگ بصrrرہ کے مشrrہور شrrہر میں تجrrارت کی غrrر� سے جمع ہوجاتے تھے پس یونانی فلسفہ ، تشrrکیک۔بrrدھ مت ۔ مrrانی خیrrالات اور مسrrیحیت کے عقائrrد ہrrر وقت متلاشrrی حrrق کے پیش نظrrر رہrrتے تھے ۔ انہی

۔اسrلام میں۴۷۔ ۴۶حالات میں معتزلہ خیالات نے پرورش پrائی تھی "صrفحہ مسیحی اثر کو اتنا دخل ہوگیا کہ" معاویہ کی فتح کے بعrrد جس نے دمشrrق کrrو اسلام کا داراسلطنت بنادیا مدینہ کی اہمیت محض ذہنی حیثیت سے باقی رہےد گئی اسے اس پر اکتفا کرنی پڑی کہ ایک حد تک یہودیت اورعیسائیت کے زیر

Page 95: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

۔ جب عربrrوں۲اثرفقہ اور حدیث کی تدوین کرے۔۔۔۔ تاریخ فلسفہ اسلام صفحہ کی تلrوار نے مختلrف اقrrوام پrر فتح پrائی توانہrrوں نے فrrوجی امrارتی حکrومت کrrا نظrrام قrrائم کیrا لیکن " علrوم وفنrون کی تحصrیل ابتrدا میں غrrیر عrرب اور مخلrوط النسل لوگوں کے لrrئے چھrrوڑدی گrrئی شrrام میں لrrوگ عیسrrائی مrrدارس میں تعلیم پاتے تھے۔ ذہنی تعلیم کا مرکز کوفہ اور بصrrرہ تھے جہrrاں عrrرب۔ ایrrرانی مسrrلم عیسائی یہودی اورگبرایک دوسرے سے ملتے تھے جن مقامات پر صنعت وحrrرفت کو فروغ تھا وہاں ایrرانی او رمخلrوط مسrیحی یونrانی اثrرات سrے اسrلام میں علrrوم

اا اسrrلامی علم ہrrیئت کے متعلrق سرسrید۳دنیا کی داغ بیل پrrڑی" صrrفحہ ۔ مثل احمrrد صrrاحب فرمrrاتے ہیں" جہrrاں تrrک ہم کومعلrrوم ہے وہ یہی ہے کہ جrrو علم ہیئت یونانی حکیموں نے اختیار کیا تھا وہی بعینہ بذریعہ ترجموں کے جویونrrانیآان مجیrrد کی زبان سے عربی زبان میں ہوئے ہم مسrrلمانوں میں پھیrrل گیrrا جب قrrرآایrrا آایت میں کوئی ایسا مضrrمون آان مجید کی کسی تفسیریں لکھی گئیں اور قر جو علم ہئیت سے علاقہ رکھتrrا تھrrا توانہrrوں نے اس کی تفسrrیر اسrrی یونrrانی علم ہئیت کے اصول پر کی ۔۔۔۔۔ رفتہ رفتہ وہ مذہب کے ساتھ اور مسائل مrrذہبیم جل گیا کہ یونانی علم ہئیت سے انکrار کرنrrا گویrrا مسrائل ضrrرور یہ میں ایسا مل مذہب سrے انکrار کرنrrا خیrrال میں سrماگیا" )تہrذیب الاخلاق جلrد دوم صrفحہ

(تrrاریخ فلسrrفہ اسrrلام میں فاضrrل مصrrنف دوبrrوئر ہمیں بتاتrrا ہے کہ "۲۲۷۔ ۲۲۶ ہندوؤں کی موشگافیوں نے جن کrrا تعلrrق ان کی کتب مقدسrrہ سrrے ہے اورجن پrrر مذہبی رنگ غالب ہے بے شک ایرانی تصوف اوراسلامی باطنیت پر اپنا اثر ڈالا"

۔صrrوفی مrrذہب کی ابتrrدایوں ہrrوئی کہ " علم کلام سrrے سrrب نیrrک۷صrrفحہ مسلمانوں کا اطمینان نہ ہوا۔ خداکا عبrrادت گrrذار بنrrدہ دوسrrرے راسrrتہ سrrے اپrrنے مولا تک پہنچنا چاہتا تھا۔اس ضrرورت نے مسrیحی اور ایrrرانی ہنrrدی اثrrرات سrے

قوی ہrrوکر اور تrرقی یrافتہ تمrrدنی حrالت میں بے حrrد نشrrوونما پrrاکر اسrrلام میں وہ گروہ پیدا کردیا جrو صrوفی یrا اہrrل طrrریقت کے نrام سrے مشrہور ہے۔ اس اسrrلامی تقrrrدس کی زنrrrدگی اور رہبrrrانیت کے نشrrrوونما نے شrrrام اور مصrrrر کی مسrrrیحی

پھrrر ڈاکrrٹر اقبrrال۴۵خانقاہوں اورہند کے نفس کشوں کی تاریخ کو دہرایا" صrrفحہ ہمیں بتrrا تrrاہے کہ "نقشrrبندیوں" نے یrrوں ویrrدانت کے خیrrالات کrrو اسrrلام میں

وہ اپrنی مrrذکورہ بrالا کتrrاب میں ہمیں یہ بھی بتاتrا ہے۱۱۰جذب کرلیا" صrrفحہ د آایrrا تrrو اس نے پرانrrا نظrrام بالکrrل تrrوڑ ڈالا اور وحrrدت کہ" جب اسrrلام ایrrران میں یی کے ساتھ یونانی خیال لایrا کہ خrدا اور مrادہ میں دوئ کrا رشrتہ ہے" صrrفحہ الہ

آاخر میں جب غیر ملکی خیالات کے۲۱ آاٹھویں صدی کے پھر وہ کہتا ہے کہ اثر کی وجہ سے وحدت نے پھر زورپکڑا تrrو اس نے روحrrانی صrrورت اختیrrار کrrرلی اور نور اورتاریکی کی ایرانی دوئی فلسفہ کوبھی مابعrrد کے زمrrانہ میں اسrrی سrrے ترقی ہوئی اوراسی کی وجہ سے اس ایرانی خیال نے روحانی صورت بھی اختیار

پھrrر ڈاکrٹر اقبrال ہمیں بتاتrا ہے کہ الغrزالی اپrrنی کتrrاب مشrکوة۲۳کرلی"صفحہ آاسrrمانوں اور زمین کrا نrrور" ہے کrrو اس قrrدیم ایrrرانی آایت" خrrدا آانی الانوار میں قrrر

سrrید۷۸خیال )جونور اور تاریکی کے متعلق ہی کے مطابق ڈھالتrrا ہے" صrrفحہ امrrrیر علی کrrrو اقبrrrال ہے کہ اسrrrلامی بہشrrrت دوزخ کی تصrrrویر زرتشrrrتی اور

طالمودی خیالات کا عکس ہے۔

آان وحدیث اورمشرکانہ عناصر آان وحدیث اورمشرکانہ عناصرقر قر علاوہ ازیں مصنف تعلیم محمدی نے کتب سیر واحادیث سے مختلف باتیں یکجا جمع کرکے دکھایا ہے کہ جس طرح مشرک جادو ٹوٹکہ ، منتر، نظrrر بند، نیک وبد فال شگون خوابوں کی تعبیر چھینک جبائی وغيرہ وغيرہ پر ایمان رکھتے تھے جس کا ذکر ہم نے اس رسrrالہ کے بrrاب اول میں کیrrا ہے اسrrی طrrرح

Page 96: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

اہrrل اسrrلام کی کتب احrادیث اور معتrrبر روایrات اس بrات کrو ثrابت کrرتی ہیں کہ حضrرت رسrول عrrربی ان بrاتوں کے قائrل تھے ۔ ہم نrاظرین کrrو تفصrیل کے لrrئے کتrrاب ہrrذا کی طrrرف متrوجہ کrرتے ہیں۔ ڈاکrٹر نrذير احمrد صrاحب مرحrوم اپrنےآان کے حاشیہ میں فرماتے ہیں کہ سورہ فلق اور سورہ نrrاس پیغمrrبر پrrر مترجمة القرآاپ پrر جrادو چلائے۔ یی نے اس وقت نrازل کی تھیں جب اہrrل یہrrود نے الله تعrrالد نrrزول کی نسrrبت لکھتrrاہے کہ" ایrک صاحب تفسیر حسینی سورہ فلق کے شrان ملسو هيلع هللا ىلصیہrrودی کrrا لڑکrrا رسrrول کی خrrدمت میں مشrrغول تھrrا لبیrrد بن عاصrrم یہrrودی کی لڑکیrrاں اس سrrے اصrrرار اورمبrrالغہ کrrرکے رسrrول اللrrه کے بrrال مبrrارک مانگ لے گئیں اور حضرت کا نام لے کrrر ایrrک رسrrی پrrر جrrادو پھونrrک کے چrrاہ زروان میں ایrrک پتھrrر کے نیچے دبادیrrا جبرئيrrل نے حضrrرت سrrید انrrام کی خrrبرآائے اسrrمیں کی۔حضرت نے حضر ت علی کrرم اللrه وجہ کrو بھیجrrا۔ وہ رسrrی لے یی نے معوذ تین یعنی سورہ قل اعوذ برب الفلق گیارہ گرہیں لگی تھیں تو حق تعال

آائrrتیں اورجبرئیrrل ورتیںاور سrrورہ قrrل اعrrوذبرب النrrاس بھیجیں گیrrارہ نے یہ سآایت کے سrrاتھ اس رسrrی کی ایrrک گrrرہ کھrrل گrrئی " ۔ اس واقعہ کrrا پڑھیں تrrوہر ذکر خواجہ صاحب کے منظور نظر مصنف ڈاکrrٹر فریrrزر نے اپrrنی کتrrاب میں بھی

ہے۔ چونکہ ہم کو اختصrار مrد نظrrر ہے ہم ان واقعrات کrاذکر نہیں کrرتے94کیا جن سrrے ظrrاہر ہے کہ اسrrلام میں جrrادو ٹrrوٹکہ جھrrاڑ پھونrrک وغrrيرہ ایrrک جrrزو

( اورجس طrrرح۱۲ء صrrفحہ ۱۹۲۸ جولائی ۶لاینفک ہیں)دیکھو اہل حدیث بابت اسلام دیگر امور میں شرک کا دست نگر تھا وہ ان امور میں بھی مشرکانہ مذاہب کrrrا دسrrrت نگrrrر رہrrrا ہے چنrrrانچہ مولrrrوی سrrrعید انصrrrاری صrrrاحب سrrrابق رفیrrrق دارالمصنفین اعظم گڈہ اپنی کتاب سیر انصار میں انصار کے قبل ازاسلام مrrذہب وعقائد پrrر بحث کrرتے ہrrوئے فرمrrاتے ہیں" ان کے عقائrد میں چنrrد بrاتیں اوربھی94 Amir Ali, Spirit of Islam:p.394 )London 1891(

آانحضرت کے زمانہ ملسو هيلع هللا ىلصداخل تھیں جن میں ایک جھاڑ پھونک بھی ہے۔ تک اس کے جاننے والے موجود تھے چنانچہ طبرانی نے اپنی مسند میں لکھrrا ہےآانحضرت نے جھاڑ پھونک سے ممانعت فرمrrائی تrrو عمrrر بن جrrبیہ نے کہ جب آاپ منع فرماتے ہیں حrrالانکہ میں کہا کہ میں سانپ کے کاٹے کو جھاڑتا تھا اورآانحضرت نے اس سrrے منrrتر سrrنا تrrو ملسو هيلع هللا ىلصاس کا منتر جانتاہوں اورجھاڑتا ہوں آایrrا اورکہrrا کہ میں فرمایا اس میں کچھ ہرج نہیں۔ اسکے بعد ایک دوسrrرا انصrrاری آاپ نے کہا کہ تم میں سے جو اپنے بھائی کrrو نفح پہنچrrا بچھو کو جھاڑتاہوں

۔۱۴۹سکتا ہو پہنچائے۔ صفحہ ہے۔95مکہ میں خانہ کعبہ مشرکین کے بتوں کے مندروں میں سے ایک

بت تھے۔ کعبہ کے۳۶۵جس میں روایت کے مطrrrrابق حضrrrrرت کے زمrrrrانہ میں ہے ۔ اونٹ کی قربrانی بھی انہی96پردوں کا ہrrر سrال بrدلنا رسrوم شrرکیہ میں سrے

اا احجrrر اسrrود کrrو97رسrrوم شrrرکیہ کی یادگrrار ہے۔ حج کے دوران کی رسrrوم مثل ہیں ان پتھrrروں کrrو پوجrrنے کی98چومنا وغیرہ بھی زمانہ قبل ازاسلام کی یادگاریں

اسrrلام99وجہ سے سکندریہ کrاکلیمنٹ کہتrrا ہے کہ عrrرب پتھrrروں کrو پوجrrتے ہیں کی یادگrrار ہیں۔ لفrrظ100میں گائے بکری بھیڑ کی قربانیاں بھی انہی رسوم شرکیہ

" مسجد" ارامی" مسجدا" سے نکلا ہے جو نبrrاتی دیوتrrاؤں کےمنrrدر کrrا نrrام تھrrا۔ کعبہ کے گردطواف کرنا، صفا اور مrردہ میں سrے گrذرنا احrرام بانrدھنا وغrيرہ تمrامآانحضrrرت اسلامی حج کی رسوم اسrrی جrrاہلیت کےزمrrانہ کی یادگrrارہیں جن کrrو نے مشرکین سے اختیrار کرلیrrا تھrrا لبیrک کی صrداہرطرف سrےکانوں میں پrڑا کrرتی

95 Frazer, Golden Bough p.241.96 Margoliouth ,Religions of Bible Lands p.097 Ibid.p.34.98 Ibid p.4199 Ibid p.47100 Noldeke, Encyclopaedia of Religion and Ethics. Pp.659-673.

Page 97: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

تھی۔ختنہ کرانrrا، جنrrrوں اور دیrrوؤں پrrریقین کرنrrا انہیں قrrrدیم عقائrrد کی صrrدائے بازگشت ہے۔ اسلامی نفسیات بجنسہ وہی ہے جس کrو مشrرک مrانتے تھے۔ مزیrد براں عرب کے مشrrرکین اس امrrر کے قائrrل تھے کہ ان کی دیویrrاں درحقیقت اللrrه

آایت (۔ مسلمانوں کے خrrدا کrا نrrام" اللrrه " خrrود اس۵۹کی بیٹیاں ہیں)سور نحل بات پر شاہد ہے کہ حضرت رسول عrrربی نے مشrrرکین عrrرب کے معبrrود اور دیوتrrا" الله " کو بہتر صفات اوراسمائے حسنہ سے متصف کrرکے اپنrrا معبrrود قrrرار دیrدیا ۔ مولانا شبلی اپنی کتاب سیرة النبی حصہ اول میں اس امر کا اعتراف کrrرتے ہیں اورآانی پیش کrrرتے ہیں "۔ اور اگrrر ان لوگrrوں )کrrافروں( سrrے پوچھrrو تائیrrد میں نص قrrرآاسمان اور زمین کو کس نے پیrدا کیrا اور چانrد اور سrورج کrو کس نے تابعrدار کہ

( جب یہ )کrrافر،کشrrتی میں۶۱بنارکھاہے تو بول اٹھینگے کہ اللrrه نے " )عنکبrrوت (مولانrا۶۵سوار ہوتے ہیں تrو اللrه ہی کrو خلrوص کے سrاتھ پکrارتے ہیں")عنکبrوت

موصوف" مشہور متشرق نولدیکی" کا قrrول مrذاہب واخلاق کے سrائیکلوپیڈیا سrے داد تحسین کے ساتھ نقل کرتے ہیں جہاں یہ مصنف کہتrrا ہےکہ" اللrrه جrو صrفاد عrrرب شrrمالی کے کتبوں میں " ھلہ " لکھا ہوا ہے نباتی اور دیگر قدیم باشrrندگان کے نام کا ایک جز تھا۔۔۔ نباتی کتبات میں" الله " کا نrrام بطrrور ایrک علیحrrدہ ومعبود کے نہیں ملتا۔ لیکن صفا کے کتبات میں ملتrrا ہے۔متrrاخرین مشrrرکین میں " الله کrا نrام نہrrایت عrrام ہے۔ ولہاسrrن نے عrrرب قrrدیم کے لrrٹریچر میں بہت سrی عبارتیں نقل کی ہیں جن میں"اللrه کrrا لفrrظ بطورایrک معبrrود اعظم کے مسrتعمل ہواہے۔نباتی کتبات میں ہم بار بار کسی دیوتا کا نام پاتے ہیں جس کے ساتھ اللrrه کا لقب شامل ہے اس سےولہاسن نے یہ نrrتیجہ نکrrالا ہے کہ " اللrrه" کrrالقب جrrو پہلے مختلف معبrودوں کے لrئے اسrتعمال ہوتrا تھrا زمrانہ مابعrد میں صrرف ایrک

۔۱۱۷۔ ۱۱۶عظیم ترین معبrrود کے لrrئے بطrrور علم کےمخصrrوص ہوگیrrا" صrrفحہ

آان کے اوربھی حrrوالہ دیrrتے ہیں جس نولدیکی صاحب اسی انسائیکلوپیڈیا میں قر سے " بغیر کسی شک وشبہ کے یہ ثابت ہوتاہےکہ مشrrرک"خrrود اللrrه " کrrو عظیم

اا سورہ یونس آایت ۲۳ترین معبود مانتے تھے" مثل ۔۳۱آایت۔سورہ لقمان جرمن نقاد شrولیٹرز اسrلام اور مسrیحیت کrا مقrابلہ کرتrا ہrrوا لکھتrاہےکہ" مسrrیحیت اوراسrrلام کی روحrrانیت کrrا مrrوازانہ کrrرنے کی حrrاجت نہیں۔اسrrلامآاخری حصہ میں یہودی اور عیسائی تاثرات کے تحت پیrrدا ہrrوا ساتویں صدی کے ہے۔ اس میں کوئی نئی طبعزاوروحانیت نہیں ہے اورنہ اس میں مrrذہب میں خrrدا اور انسrان کے متعلrق گہrرے خیrالات پrائے جrاتے ہیں۔ اس کی قrrوت اس حقیقتد خدا کا قائل ہے اورکسی حrrد تrrک اخلاقی مrrذہب بھی پر مبنی ہے کہ وہ وحدت ہےاس میں ابتrrrدائی منrrrازل کے اذہrrrان کے خیrrrالات محفrrrوظ ہیں۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ اسلام میں چند عمیق صوفیانہ خیالات جہد للبقا کررہے ہیں لیکن یہ صوفیانہ خیالات زرتشتی اورہندی تrrاثیرات کrrا نrrتیجہ ہیں اور باربrrار ان کrrو دبایrrا

جاتا ہے۔آان ایrک کتrrاب ینrابیع الاسrلام کے مطrالعہ سrے معلrوم ہوجاتrاہے کہ " قrر تrالیف ہے جrو یہrrودی ، عیسrائی ، صrrابئی ، عrrربی ، زرتشrتی حکایrات رسrrمیات

آان صrrفحہ (۔ تrrاریخ اسrrلام کے۱اعتقادات وتعلیمات پر مشrrتمل ہے۔")تrrالیف القrrر مطالعہ سrے معلrوم ہوجاتrاہے کہ اسrrلامی عقائrrد ، فلسrrفہ ، تعلیم، رسrrوم وغrيرہ پrر یونانی فلسفہ شرک، متھرا مذہب ، بدھ مت۔ ویدانت ، زرتشrrتی خیrrالات ، مrrانی خیالات ، ایرانیت ، یہودیت وعیسائیت کا ایسا گہرا اثر پڑاکہ فاضل مصنف دوبوئر کہتا ہے کہ اسلامی "تrاریخ عمrل تخلیrrق کے مقrrابلہ میں عمrل ہضrم کہلانےکی

۔ قصہ کوتاہ اسrrلام ایrrک کچکrrول ہے جس میں ہrrر۲۱زيادہ مستحق ہے" صفحہ طرح کے عناصر بغrrیر کسrی ربrط کے رکھے پrڑے ہیں اسrلام اوراسrلامی تrاریخ نے

Page 98: Mystery Religions & Christianity Vol.2 - Muhammad, …muhammadanism.org/Urdu/book/allama_ullah/documents/... · Web viewاس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ وہ ارامی

حضrrرت علی کے اس قrrول پrrر پrrورا عمrrل کیrrاکہ" دنیrrاوی علم ودانش مومنrrوں کی۔۵۲کھوئی ہوئی بھیڑ ہے اسے واپس لو خواہ کافروں ہی سے کیوں نہ ہو"صفحہ

ہمrrارا مطلب یہ نہیں کہ ہم اسrrلام اورمشrrرکانہ عناصrrر پrrر مفصrrل بحثایککریں البتہ ع مصداق کے بات گسترانہ سخن ہے آاپڑی میں مقطع

آان پر ڈالی ہے تاکہ خواجہ صاحب اپrrنے گھrrر کے کفrrر سrrے سطحی نظر اسلام وقرآاشنا ہوں۔

دف کفرت ہم خبر نیست تراز کاحقائق ہائے ایماں راچہ دانی