lec4 by farooq sir... · web viewار دو ڈرامے کا تیسرا دور ۱۸۹۶ء سے...

5
ہ ز ئ ا ی ج خ ی ار گاری کا ت ما ن را ارڈو ڈ ں ج ہ ی لت م ے س ڈور م ی د ی ق! ہ ت! ہ ب ں ی ت ی ی روا ک ے م را ں ڈ می ی اڈب م ل عا وصا ص م ی د ق ا ت ل ا ں ۔ ع ہ م ی د ی ق! ہ ت! ہ ب ں ی ت ی ی روا ک رامہ ی ڈ ن ا وت ی م ی د ک اور ق ٹ ا ی ت ن ا ت س دو ت! ہ ی ن ا ت س دو ت! ہ ی ی ڈراوڈ ھ بK جM ں ا می! ہ ارP تM ے ا ک وں ک ت ا تK ۔ اں ھا ب وڈ ج و م ی ھ بY [ ے ہل ب ے س د! ہ ع زب سک سن رامہ ڈf ے روب ک ص ق ر ھا ت ک ی ، اور ل ھاکا ت ک م ، ی ی ا ت ھارب ب زf ئ ور ط ے ک الP ت م ں ہ ے لت م ں می و ںf ج ا ت ورf ی ر ھ ب ی ک ک ٹ ا ت رب س ک ت س ں می! ہ ں می ی ڈور ن ا رتM عد ا ب ے ک د! ہ ع ی ں ۔ ڈراوڈ ہ ے لت م و ک ے ھت ک ت ں ڈ می ی کK ں ت ول ر م ن رہ ا ی غ ی و تP سم ارو ر ک ، اور و لا ت ن کP س ی کؔ ی ڈاس ل ں کا می زب سک سن ہ ی لت م ت ی روا ے ک ے م را ارڈو ڈ و ی !ے ۔ ہ ق ل ع ب کا ار عM ے ا ک ے م را ک ارڈو ڈ ٹ اں! ہ ج ں ۔ ہ ے ھت ک ر ت ت نP ت ی ج ے ت و! ہ ی ت ن م زf ئ عا ب ق ے وا ک ل ت ی ا ے ت م را ی ڈ ن دا ت ی !ے کہ ا ہ ا ت لf ج ہ تf ی ے س و ج ت س ج ی کP وس ق بK ں لی او ی ن ا وت ی ی۔! ہ جاوی ر ت ت¥ نƒ ہ ز مدf ئما را ک ڈ ٹ ے ڈور ک وؔ سط اور ارK وں ط لا ق ں ا میK اں وت ی ے ۔ ھ بK اں ت س د ت! ہ ا،۔f چ! ہf بK ں ف ے کا م را ک ڈ ٹ ک ل ما م رے س اور ڈوf ورب ی ھ ب ھ سا ب ے سا ک ت ی د! ہ ب دا ء ت ی ی ا کما را ں ڈ می ارڈوK ں ک ت ل ی ھ ب وڈ ج و م و ی ت ی روا ی ک رہ ی غ گ و ٹ وا س س اور! ہ ک ، ر ٹ ا ں ت میرڈو کا اK ں ک ت ل !ے ۔ ہ ی ن و! ہ ے س ھا ” ت س در ے“ ات ک ت یما”ور ا ا ت ھ ت کK ںP س ر ک ے “ ک اہP ی س عل د واج ر ھ د ت ل ا د اور ج نf ج یf ن و گ ا راجما را لا ڈ! ہf ب" " ۲۶ ر می و ی۱۸۵۳ س ج ا ۔ ت گ لا ت ھ ک ں می ر ھی ب ی مت ن و ک ے م را ں ڈ می ار ی ڈرت! ہ اP ے س و ن ھ لک ں می ے ت ما ی ر س ے۔ا ھ ب ی لارڈ جوا ھا ب ر کی ا ڈ ف ص ن م ے ک

Upload: phungtuong

Post on 15-May-2018

227 views

Category:

Documents


1 download

TRANSCRIPT

Page 1: lec4 by farooq sir... · Web viewار دو ڈرامے کا تیسرا دور ۱۸۹۶ء سے شروع ہوا ۔ احسن لکھنوی ، پنڈت نارائن پر شاد ، بیتاب

اردو ڈراما نگاری کا تاریخی جائزہ قدیم ہندوستانی ناٹک اور قدیمصوصاعالمی ادب میں ڈرامے کی روایتیں بہت ہی قدیم دور سے ملتی ہیں خ

ہندوستانی ڈرامہ سنسکرت عہد سے پہلے بھی موجود تھا ۔ انیونانی ڈرامہ کی روایتیں بہت ہی قدیم ہیں ۔ غالبا

آاج بھی دراوڈی ناچو ں میں ملتے ہیں مثال کے طور پر بھارت ناٹیم ، کتھاکالی ، اور کتھا آاثار ہمیں ناٹکوں کے

آاریا ئی دورمیں ہمیں سنکسرت ناٹک کی بھر پور رقص کے روپ میں دیکھنے کو ملتے ہیں ۔ دراوڈی عہد کےبعد

سF کی شکنتلا ، اور وکرم اروشنی وغیرہ انمول رتن کی حیثیتت رکھتے ہیں ۔ روایت ملتی ہے سنسکرت میں کالی دا

آاغاز کا تعلق ہے ۔ تو اردو ڈرامے کے اولین نقوش کی جستجو سے پتہ چلتا ہے کہ جہاں تک اردو ڈرامے کے

سNو کے دور تک ڈراما پر مذہبیت ابتدائی ڈرامے بائبل کے واقعا ت پر مبنی ہوتے تھے ۔یونان میں افلاطون اور ارس

حاوی رہی۔ یونانی تہذیب کے ساتھ ساتھ یورپ اور دوسرے ممالک تک ڈرامے کا فن پہچا،۔ ہندستان میں ناٹک ،

رہس اور سوانگ وغیرہ کی روایت تو موجود تھی لیکن اردو میں ڈراما کی ابتدا ء واجد علی شاہ کے “کرشن

نومبر۲۶کنھیا”ور امانت کے“ اندر سبھا ”سے ہوتی ہے ۔لیکن اردو کا پہلا ڈراما "راجا گوپی چند اور جالندھر"

کو بمبئ تھیڑ میں کھیلا گیا ۔ جس کے منصف ڈاکٹر بھاواجی لارڈ تھے۔اسی زمانے میں لکھنو۱۸۵۳

ے شاہی دربار میں ڈرامے کھیلے گئے ۔جو صرف تفریحی نویت کے تھے ۔واجد علی شاہ کے دربار میں جو ناٹک

پیش کئے گئے ۔ ان کی اہم خصوصیت رقص اورموسیقی تھی۔ کھیل میں صرف ناچ اور رنگ ہوتے تھے اور دل

ء میں "راداھاکنھیا"کھیلا گیا ۔ اF کے بعد ڈرامے تبلیغی اور١٨٤٣کش گانے پیش کیے جاتے تھے ۔

تجارتی مقاصد کے لئے لکھے گئے۔ ان ڈراموں میں کچھ ڈرامائی عناصر بھی مل جاتے تھے ۔ ان میں ناچ گانوں

کا غلبہ رہتا تھا اور یہ فکر وفن کے اعتبار سے خالی ہوتے تھے ۔ اF کے بعد امانت لکھنوی کا ڈراما "اندر سبھا "

پیش کیا گیا۔ اF ڈرامے نے نہ صرف اودھ بلکہ پورے ملک میں دھوم مچا دی ۔ اور اF زمانے میں اF طرز پر

درجنوں ڈرامے لکھے گئے ۔ یہی وجہ ہے کہ اردو ڈرامے کے اF ارتقائی عہد کو اندر سبھا ئی دور کے نام سےبھی

جانا جاتا ہے۔

Page 2: lec4 by farooq sir... · Web viewار دو ڈرامے کا تیسرا دور ۱۸۹۶ء سے شروع ہوا ۔ احسن لکھنوی ، پنڈت نارائن پر شاد ، بیتاب

اردو ڈراما نگاری کا تاریخی جائزہ اردو ڈرامہ نگاری کا

ءسےشروع ہوتا ہے اF دور میں حسینی میاں ظریف، رونق نبارسی ،بزرگ لاہوری وغیرہ جیسے ڈراما١٨٨٥دوسرا دور

آازاد جیسے علما ءنے ڈراما کی طرف توجہ کی اور انگریزی نگاروں نےڈرامے لکھے ۔ اF زمانے میں محمد حسین

ڈرامے کا ترجمہ کرنے کی کوشش کی ۔ اF دور کے ڈراموں میں ہندی گیت اور فNری واقعا ت بھی جگہ پانے

آاگئی ۔ لگے اور کئی تھیڑ یکل کمپنیاں بھی وجود میں

ار دو ڈرامے کا

سم،سید کاظم۱۸۹۶تیسرا دور س ، محمد ابرہی سد، بیتاب دہلوی سی، پنڈت نارائن پر شا ء سے شروع ہوا ۔ احسن لکھنو

آاغا محمد حشر کا شمشیر ی اF دور کے نما ئندہ ڈراما نگار تسلیم س�، اور س ، ذائق لکھنو سن، نشتر لکھنوی حسی

کئے جاتے ہیں ۔ احسن لکھنوی نے اپنے ڈراموں کے زریعہ اردو اسٹیج کو فنی خوبصورتی عNاکی۔انہوں نے

شکئسپیر کے ڈراموں کا ترجمہ کیا اور خود بھی ڈرامے لکھے ۔ "دستاویز محبت "اور شریف بدماش"وغیرہ ان کے

آاغا حشر کا شمیری کی فنکار انہ صلاحیتوں نے اردو ڈراما اور اسٹیج کو ترقی کے نئے معروف ڈرامے ہیں ۔

آافتاب محبت"ہے جو ءمیں شائع ہوئی ۔ان کے دوسرے ڈراموں میں١٨٩٧افق پر پہنچادیا ۔ ان کی پہلی تصنیف "

بب ہستی ، خوبصورت بلا ،یہودی کی لڑکی ، رستم وسہراب اور اسیر حرص وغیرہ شامل ہیں۔ ترکی حور۔خوا

اردو ڈراموں کا

ءتک عرصے پر محیط ہے ۔ یہ دور سیا سی اور معاشرتی اعتبار سے اہم ہے ڈراما١٩٣٠ء سے۱۹۲۱چوتھا دور

آازادی ،قربانی ، حب الو طنی وغیرہ موضوعات کو اپنے ڈراموں کے لئے نگاروں نے سماجی انصاف ،ملک کی

سی ، ظفر علی س ، ریاض دہلو س ، پنڈت رادھے شیام منتخب کیا ۔ اF زمانے کے ڈراما نگاروں میں رضی نبارسی

آابادی وغیرہ خاص اہمیت رکھتے ہیں ۔ بیسوی صدی کی ابتدا سن ، بزح موہن دتاتر یہ کیفی، اور عبدالماجد دریا خا

آافاق ڈراموں کے تراجم کے ذریعے ڈرامے کے فنی سڈکے شہرہ آاسکر وائل س اور سر ، برناڈشا ، ٹالسٹائی میں شیکسپی

تقاضوں سے اردو دنیا کی واقفیت میں اضافہ ہوا ۔ )اسی زمانی میں امتیاز علی تاج کا ڈراما "انار کلی " منظر عام

Page 3: lec4 by farooq sir... · Web viewار دو ڈرامے کا تیسرا دور ۱۸۹۶ء سے شروع ہوا ۔ احسن لکھنوی ، پنڈت نارائن پر شاد ، بیتاب

اردو ڈراما نگاری کا تاریخی جائزہس کو بہترین ڈراما نگاروں کی صف میں لا کھڑا کرتے آایا اF ڈرامے کی ادبیت ،حسن کاری ، مکالمے تاج پر

ہیں۔(

ء1930

سے ڈرامے کا پانچوا ں دور شروع ہوا ۔ اF دور کے اوائل میں نورالہی ومحمد عمر، پریم چند ، اور سجاد حیدر

سج، ڈاکتر عابد حسین ، پرفسر محمد یلدرم وغیرہ نے ڈرامے لکھے۔اسی دور کے دوسرے حصے میں امتیاز علی نا

مجیب ، احمد ندیم قاسمی وغیرہ نےادبی نویت کے ڈرامے لکھے ۔ نشریاتی ترقی کے باعث اF دور میں ریڈیائی

ڈرامے بھی خوب لکھے گئے ۔ ان میں سعادت حسن منٹو ، ڈاکٹر محمد حسن

آاج کل ڈرامے کے فن کا تعلق استٹج سے ختم ہو گیا ہے اور ، سد شہا ب کے نام قابل ذکر ہیں ۔ قدرت اس

اسکی جگہ فلم اور ٹیلی ویژن نے لے لی۔ جہاں پر بعض اچھے ڈرامے بھی بھی دکھائے جارہے ہیں ۔