urdu ppt of ebola virus disease by dr abu zar taizai

Post on 16-Jul-2015

176 Views

Category:

Healthcare

3 Downloads

Preview:

Click to see full reader

TRANSCRIPT

تر جمہ

طآئیزئیڈاکٹر ابو ذ ر

ایم ایم ایس پی ایچ .ایم بی بی ایس

(ڈسٹینکشن)

م کو آر ڈینیٹر ڈسٹرکٹ ھیلتھ انفار میشن سسٹ

ضلع نو شہرہ صوبہ خیبر پختو نخواہ

پاکستان

ایبوال وائرس کا مرض مفروضات اور حقائق

ترین تازہ

٢٠١٤اکتوبر ١٩شعور اور آگاہی سیمینار شعبہ طب کدونا ستیٹ یونیورسٹی

خاکہ حضوری (میڈیکل مائکر و بائیولوجی )پروفیسر ایلگبا :..تعارف

(کمیونٹی میڈیسن )ڈاکٹر م ا کنا :... ایپی دمیا لوجی(ہیما ٹالوجی )ڈاکٹر ایچ بلو منگا :عالج

(کمیونٹی میڈیسن)ڈاکٹر ایف ادری : تدارک پروفیسر او وائی ایگبا : استنباط

تعارف

پروفیسر او وائی الگبا

بائیو لوجی . ڈیپارٹمنٹ آف میڈیسن مائکرو

ایبوال وائرس کے خاندان سے تعلق رکھنے والے وائرس کی ساخت

تعارف

ایبوال وائرس کا مرض ایک انتہائی خطرناک ، تیزی سے دوسروں کو لگنے واال اور عمو ماانسان کو موت کے گھاٹ اتار دینے واال مرض

ھوتا ھے

میں سوڈان کے عالقہ زارا اور عوامی جمہوریہ ١٩٧٦یہ پہلی دفعہ اور اس طرح اس .کانگو کے عالقہ یامبکو میں بیک وقت نمودار ھوا

.کے دو اقسام زارا اور یمبکو سامنے آے

اسکا قدرتی مسکن کبھی بھی معلوم نہ ھو سکا

میں ایک مردے کی جسم کوٹے ڈی ١٩٩٤اسکی تیسری قسم اتفاقاً لوریی سے ملی ، چو تھی یو گنڈا سے ملی جسکو بانڈی بیگیو کہا

ورجنیا اسکی پانچویں قسم ریسٹو ن . میں پایا گیا ٢٠٠٨جاتا ھے ، یہ امریکا کے ایک لیبا ٹری سے اتفاقا اس وقت مال جب فلپائن سے خون

کی بات ھے ٢٠٠٨کے ایک نمونے کا معا ینہ ھو رہا تھا یہ بھی

تعارف

ایبوال وائرس کا مرض ایک قسم کے وائرس سے الحق ھوتا ھے جسکا تعلق انسان کے جسم

بہانے والے وائرسو ں سے ھے مثاَلً سے خون

Lassa fever, Yellow fever, Marburg and Dengue fever

ان وائرسو ں کو ھمر یجک اسلئے کہا جاتا ھے کیونکہ اس مرض کے دوران

جسم پر دانے دار خون کے نشانات رونما ھو جاتے ھیں

ایبوال وائرس چونکہ ھر مریض میں خون نہیں بہاتا اسلیے اب لفظ ھمر یجک

اس سے زیادہ تر نکاال گیا ھے

تعارف

اے وائرس ھے -این -لفافہ بند آر . وائرس یہ

اسکی فیملی فلو وائی ردی ھے

جینس ایبوال

اور آرڈر مونو نیگا وائی ریل ھے

اسکی کل پانچ سٹرینز ھیں جن میں چہار سٹرینز انسان میں مرض کرتے دیکھا گیا ھے یہ چہار

سٹرینز درجہ ذیل ھیں

زیری ایبوال وائرس

سوڈان ایبوال وائرس

تھائی فارسٹ ایبوال وائرس

اور

بانڈی بیگو ایبوال وائرس

تعارف

سٹرینن ریسٹو

یہتک کسی بھی انسانی مرض سے وابستہ نہیں کیا جا سکا ،بہر حال ابھی

یہ مشرقی ایشیا میں پایا جاتا ھے

فلو ویر ڈی کے دو اور ارکان مربرگ اور کوا وائرس جن میں مربرگ اتنا ھی

تباہ کن ھے جتنا کہ ایبوال ھے

. فیصد ھے ٩٠فیصد سے ٥٠ایبوال کے مختلف سٹرینز کے مارنے کی شرح

سب سے زیادہ قاتل زیری واال سٹرین ھے جو موجودہ وبا کا سبب ھے

تعارف

وسطی اور مشرقی افریقہ میں کئی وبائیں آ یں مگر یہ سب

کے سب چند مہینوں پر محیط تھیں

عا لمی ادارہ صحت کے مطابق گزشتہ تمام وباؤں میں کل

اموات واقه ھویں ١٥٩٠کیسز سامنے آیے جن میں ٢٣٨٧

کیسز ہوے ٤٠٠لیکن اسکے مقابلے میں موجودہ وبا میں کل

لوگ مر گۓہیں موجودہ صورتحال یہ ھے کہ ٢٠٠جن میں

ا افریقہ کے چھ ریاستیں اس وبا کا شکار ہیں جن میں نائجیری

ہائی، سینیگال ،الئبیریا ،کوٹ ڈی لوری ،گینیا اور ریاست

متحدہ

ہیں کانگو شامل

تعارف

یہ مرض بارانی جنگالت میں بسنے والے جانوروں سے انسان کو خون اور دیگر جسمانی رطوبتوں سے لگتا ھے

یہ مرض پھر انسانوں میں بال تفریق پھیل جاتا ھے

صحت کے عملے اور مریض کے رشتہ داروں کو اس مرض میں مبتال ھونے کا خد شہ زیادہ ھوتا ھے

یہ مرض تھوک کے ننھے ننھے ڈراپلٹس سے تو پھیل سکتا ھے مگر ہوا کے ذر یعے . قطعی نہیں

موجودہ وبا میں یہ مشاہدہ کیا گیا کہ مریض کو وائرس منتقل ھونے کے چہار یا چھ دن کے اندر اندر عالما ت شروع ھو جاتے ہییں

اس وبا نے ان . جسم پر پھوڑ ے نمودار ھو جاتے ھیں جو اسکی ایک اھم عالمت ھےممالک کو اقتصادی لحاظ سے بری طرح کچل دیا ھے ، خاص کر صحت کے عملے

یہ یہ پتہ چال کہ افریقہ کے ان جگہوں میں بھی .کو اسنے ناکارہ ھی کرکے رکھ دیا سیرو پاز یویٹیو ویٹی سامنے آئ ھے جہان ابھی تک کسیز نہیں ہوے

تعارف

یہ سوال ابھی تک سوال ہی رھا اس وائرس کی ابتدا کہاں سے

؟ لیکن موجودہ شواھد سے پتہ چلتا ھے کہ پھلوں واال

چمگادڑاسکا قدرتی ھوسٹ ھے کیونکہ وائرس اسکے جسم میں

موجود رہ کر بھی اسکو کچھ نہیں کہتا اور چمگاڈر اپنی زندگی

چمپینزی ، بندروں اور گوریال اسکا . آرام سے بسر کرتا ھے

نہیں ھو سکتے کیونکے اس ( ریزروئیر )قدرتی ذخیرہ گاہ

وائرس سے عمومی طور پر یہ سارے جانور بری طرح مرتے

جنگلی سور اور زوز بھی اسکا قدرتی ھوسٹ ھو سکتے . ھیں

ھیں

تعارف

یہ اپنے وجود . یہ وائرس پہلے ڈنڈریٹک خلیوں اور مکروفیج پر حملہ اور ھوکر جسم کے دفاعی نظام کو دھوکہ دے جاتا ھے

ا کی نقول باربار دہراتا رہتا ھے اورسائٹو کاینز اور انتہائی طاقتور دفاعی خلیے کی پداورکو بڑھاتا ھے اسطرح سا یٹو کاینز ک

پھر .جو اس مرضکے عالمات کے طور پر ظاہر ہوجاتا ھے . کہا جاتا ھے " سا یٹو کاینز کا طوفان " سیالب آجاتا ھے جسکو

مریض کا دفاعی ٹکر اتنا شدید ہوتا ھے کہ تمام ا عضآ اسکے لپیٹ میں آجاتے ھیں اور جسم کو زبردست نقصان پو ہنچتا ھے

.

جس سے .اور الٹیاں اور دست سے جسم میں پانی اور نمکیات کی شدید کمی واقع ھوتی ھے . خون کی نالیاں پھٹ جاتی ھیں

. اور مریض مر جاتا ھے .بلڈ پریشر گر جاتا ھے

تعارف

یہ .یہ وبا کمزور بارڈرز کے اس پار پوہنچ گیا ھے اور مہینوں تک جاری رہیگا

قابل تشویش امر ھے کہ یہ وبا ختم کیسے ھوگا ؟

ں کہ آج کی دنیا آپس می. کارنیل یونیورسٹی کے پروفیسر لنگویک کا کہنا ھے

بہت جڑی ھوئی ھے ،ھم اپنے روزگار ، رشتہ داروں سے ملنے ،

رزق کمانے اور بہت سے دیگر ناگزیر امور کیلیے دوسرے ممالک جاتے ھیں ہم

اور بقول انکے ہماری. ایک دوسرے کے بغیر نہیں رہ سکتے

اور اٹھاتا رہیگا .اس کمزوری سےاس تباہ کن ایبوال وائرس نے خوب فائدہ اٹھایا

.

تعارف

ایبوال وائرس مرض کی نہ کوئی دوا ھے اور نہ ھی واکسین ، اگرچہ ان خطوط پر تحقیقات جاری ہیں

چونکہ یہ مرض بہت کم آتا ھے اور اسکی کمونٹی میں اوسط بوجھ ھلکا ھے .

اور مزید یہ کہ افریقہ زیادہ تر ایک غریب ملک ھے ، لہذا مالی مشکالت کی وجہ سے اس ملک نے

اس وبا کے اوائل میں کسی فارما سیوٹیکل کمپنی کو اتنا پیسہ نہ دیا کہ وہ اس مرض کو صحیح طرح

افریقہ نے صرف حکومت کے پیسوں سے چلنے والی کمزور فارما سیوٹیکل .سے قابو کر سکے

کمپنی اور لیبو ریٹریز کو اس چلینج کلیے اپنی طرف

انسے کامیابی کی توقع رکھنا .اور یہ چلینج اتنا بڑا تھا کہ انکی بس کی بات تھی ھی نہیں .کھینچا

.بیکار ھے

تعارف

کے نام سے شا یع ہونے والے ناول " اوٹ بریک "اور " د ہاٹ زون"میں ، ١٩٩٤پہلی بار اس مرض کا خاکہ

مین کھینچا گیا جسمیں رایٹر نے صاف لکھا کہ اس وباکا خطرہ ایک افسانہ نہیں حقیقت ھے ، یہ جنگ ھم نے

سی ڈی سی امریکہ نے اور .نہ صرف لڑنا ھے بلکہ جیتنا ھے اور ہمیں اپنی بقا کیلئے جیتنا چاہیے بھی

جرا سیموں میں " کٹیگری ا ے "وائرسوں کی تدارک لسٹ میں اسکو بھی شامل کیا ھے اور بائیو ٹر یریزم کے

اسکا شمار ھوتا ھے ، انتراکس اور سمال پوکس کے ساتھ ہمیں اس موزی مرض سے بھی باخبر رھنا ھوگا

تاکہ کل کو یہ وائرس ہم پر بغیر تیاری کا حملہ آور نہ ھو .

EPIDEMIOLOGY OF EVD

DR. MA KANA

DEPARTMENT OF COMMUNITY

MEDICINE

مفروضات اور جھوٹے ٹوٹکے

یہ دعوے کیے گیے ھیں کہ یہ مندرجہ ذیل چیزیں اس مرض سے بچاو اور عالج میں کارگر ھیں

نمکین پانی پینا اور اس سے نہا نہ

سوڈیم ہا ئپوکلور آ یٹ یعنی بلیچنگ پوڈر سے نہا نہ

کڑوا کوکا پینا

مٹی کے تیل سے نہانا

ای ڈ ی یو ،کوکو رس او لی ٹوریس وغیرہ جو اکثر نیجیریا میں ویجی ٹیبل سوپ میں استعمال ہوتے ھیں

غلط پروپیگنڈہ میں زیادہ اس .مگر حقیقت یہ ھے کہ بہت سے لوگ تیز نمکین پانی پینے سے مر چکے ھیں

تر کردار سوشل میڈیا نے ادا کیا

یہ پتہ تحقیق سے چلے گا کہ ان ٹوٹکوں کے کیا خطرات ھیں اور کتنے لوگ اس سے مر چکے ھیں

ایبوال وائرس کا قدرتی مسکن کہاں ھے ؟

تک یہ معلوم نہ ھو سکا کہ ایبوال کہاں سے آیا ؟ابھی

آنے وائرس وبا میں متاثرہ مریض میں پہلی کیونکہ

کا سراغ نہ مل سکا بہر حال تحقیق سے یہ بات ماخوز

ھے کہ یہ جراثیم ضرور انسان میں

جنگلی جانور کے زر یعے آیا ھے

EBOLA LANDSCAPE

ایبوال وائرس کا مرض کہاں کہاں وا قعہ ھوا ھے

میں اسکی خونی قسم عوامی جمہوریہ کانگو ،گبن ،سوڈان، ماضی

. یوگنڈا اور اوری کے ساحلی عالقوں میں کنفرم کسیز ملے ھیں

اسکے کسیز عمو ًم الگ ،الگ اور محدود مقامات میں پاے جاتے

.ھیں

بسا اوقات یہ ہسپتالوں اور طبی اداروں میں ھی چھوٹی سی وبا کی

یہ .امپلی فیکیشن کا نام دیا جاتا ھے جسکو میں آتا ھے صورت

عین ممکن ھے کہ اسکے کسیز الگ تھلگ اور محدود پاے جاتے

ھوں مگر ہمیں پتہ ھی نہ چال ھو

پھیال ؤ

ایک بار جب یہ وائرس انسان میں اجا ے تو پھر یہ کئی

طریقوں سے دوسرے انسان تک پوھنچ سکتا ھے ،َمثاَلً جلد

اور موکس ممرین میں خراش کے زر یعے ، دودھ ،تھوک

سیمین ، آلودہ سوئی سے ، مریض کے آلودہ برتن وغیرہ

مردہ کو غیر محفوظ طریقے سے دفنانہ بھی اس مرض سے

متاثر ھونے کا زر یعہ ھے

یہ طریقے تو ثابت طریقے ھیں اسکے عالوہ طریقوں پر

تحقیقات جاری ھیں

پھیال ؤ

ایبوال وائرس مرض لگنے کا خطرہ سب سے زیادہ طبی عملے

،مریض کے دوست احباب اور رشتہ داروں کو ھوتا ھے کیونکہ

انکا مریض کے

.خون اور رطوبتوں سے آلودہ ھونے کا امکان زیادہ ھوتا ھے

جب وبائی صورت ھو تو کلینک اور ہسپتالوں میں اس مرض کے

ان ھسپتالوں میں یہ مرض . پھیلنے کا خطرہ زیادہ ھوتا ھے

تیزی سے پھیلتا ھے جہاں

سٹاف گا ون ،ماسک اور دستانے نہیں پہنتے ھیں

پھیال ؤ اور انفکٹی و یٹی

جراثیم کی تقسیما ت

٢٠١٤تا ١٩٧٦ایبوال کی وبائیں

کی وبا تاریخ کی سب سے بڑی اور مغربی افریقہ کی ٢٠١٤

پہلی وبا ھے

اس وبا نے مغربی افریقہ کے کی ممالک متا ثر کیے

اورسائرہ لیون، سا ئبیریا اور گینی بہت زیادہ اسکے لپیٹ

میں آے اب تک سینیگال ،اسپین ،نائجیریا اورامریکہ کی

متحدہ ریاستیو ں نے کم از کم ایک یا کئی کسیز رپورٹ کیں

ھیں ،جو کہ ان کو ان ممالک سے آئیں ھیں

جہاں اس مرض کا پھیالؤ بیحد تیز ھے نائجیریا میں کل بیس

سینیگال میں ایک کیس .کسیز ھیں جن میں آٹھ مر چکے ھیں

آیا ھے

..نائجیریا اور سینیگال نے وبا پر قابو پایا ھے

بوجھمرض کا

٢٠١٤اکتوبر ( ٢٠)کسیز کی گنتی بیس

وہ ممالک جہاں ایبوال کی پھیالؤ انتہائی

تیز ھے

جن میں کسیز سفر سے ممالک وہ مربوط ھیں

وہ ممالک جہاں محدود وبا آ ی

کانگو کی وبا اور تفصیل

تک٢٠١٤اکتوبر ٩سامنے آے جن میںکسیز ٦٨کل

مشکوک٢زیادہ ممکن ،اور ٢٨یقینی ،٣٨

اموات کمیو نٹی ہیلتھ ورکرز میں ہوئیں ٨اموات ھو یں ، جن میں ٤٩کل

اکتوبر پر مشاہدہ کیا گیا جو انکی ٩کسیز کا ٢٦٩مشکوک لوگوں کی پیروی مکمل ھو گئی ٨٥٢

، آخری یقینی کیس چہار اکتوبر کو کنفرم کیا گیا اس وبا کا امریکہ ،گینی ،.آخری دن تھا پیروی کا

نائجیریا سائبیریا ،اسپین اورسری لیون سے نہیں ھے

حاالت حاضرہ

٢٠١٤بیس اکتوبر

دن کی پیروی مکمل ھو چکی ھے ٢١کسیز کی٨٩١نائجیریا میں تمام

(کنٹکٹس پورٹ ہارٹ کورٹ میں٥٢٩کنٹکٹس النگوس میں اور٣٦٢)

ے آٹھ سپتمبر کو دوسرا سالئڈ آخری کنفرمڈ کیس سے حاصل کیا گیاجو کہ نیگیٹو آ یا ھ(دن پہلے٣٩)

سینیگال میں ایک ھی کیس تھا جس کا دوسرا سالئڈ منفی پانچ ستمبر کو حاصل کیا ( دن پہلے٤٢)گیا

.

کو ختم ھونے کا اعالن کیا ٢٠١٤سینیگال کی وبا کو عالمی ادارہ صحت نے سترہ اکتوبر

بہت خطرے والے کنٹکٹس ١٣کسیزکا بغور معا ینہ کیا گیا جن میں ٧٢اسپین میں کل .بھی شامل ھیں ،،

کسیز کی نگرانی ھو رھی ھے ١٢٥کل فلحال امریکہ میں

مرض کے نتائج اور نقصانات

چونکہ یہ وائرس آسانی سے نہیں پھیلتا اور ہیلتھ سائنس کی جدت کی بدولت اس بات کا :عالمی وبا

امکان کم ھے کہ یہ مرض ترقی یافتہ ممالک میں آسانی سے پھیل جائیگا

.

چھ اگست کو الئبیریا کے صدر الن جانسن سر لیف نے ابوال کو قومی : سیاسی حق اور آزادی

دن کیلیے تمام عدالتی قوانین اور قاعدے منسوخ کیے تاکہ اس مرض کی طرف ٩٠اور .ایمرجنسی قرار دیا

.پوری دایان سے کام ھو سکے

اس مرض نے پہلے سے اندرونی، بیرونی جنگوں ، لڑا یو ں کی وجہ سے کمزور کیے گۓ : سماجی

ممالک کو بری طرح مارا ھے

اس سے کمزورعما رات اور کم وسائل پر مزید بوجھ پڑیگا :ہیلتھ سسٹم

اسکا تجارت ، ٹورزم اور زراعت پر بہت برا اثر ھوتا ھے : اقتصادی

اس سے ، جنگلی حیات ، سیر و تفریح ، تجارت ، اقتصادی اور مالی بحران : اسکا مستقبل پر پڑنے واال اثر

اور قومی سالمتی خطرے میں پڑ جانے کا خطرہ ھے

MANAGEMENT OF EBOLA

VIRUS DISEASE(EVD)

D R . H A L I M A B E L L O - M A N G A

D E PA RT M E N T O F

H A E M ATO L O G Y

ایبوال مرض کے عالج کیلئے ضروری اقدامات

مکمل ہسٹری اور جسمانی معا ینہ

لبا ٹری میں اصل تشخیص

امدادی کاروائی اور مریض کی حوصلہ افزائی

طبی ہسٹری

ایبوال چونکہ بہت سے اور بخار والی بیماریوں سےمثاَلً ملیریا ، ٹای فائیڈ عام زکام وغیرہ سے

عالمات میں ملتا جلتا ھے لٰہذا ضرورت اس امر کی ھے کہ انتہائی اونچے درجے کا شبہ کی نگاہ سے

پہلے مریض کا اس وائرس والے کیس ٢١تا ٢عالمات شروع ھونے سے .مریض کو دیکھنا چاہیے

.کیساتھ سامنے اور نزدیک جانے کا ضرور پوچھنا چاہیے

.نزدیک آنے سے مراد یہ ھے

انا عطا ییو ں کے پاس ج. کہ کسی مریض کی بیمار پرسی کلیے جانا ، شکی یا یقینی کیس کے قریب آنا

.، صحت کا عملہ ، کسی ایسے مریض کا جنازے میں جانا جو اس مرض سے مر گیا ھو

کسی آلودہ چیز کو چھونا جو مریض استعمال کر چکا ھو مثاَلً بستر کی چادر ، برتن اور طبی اوزار

(جاری )طبی ہسٹری

یہ بھی ضرور پوچھنا چاہیے کہ مریض نے کسی جنگلی

ا جانور سے ہاتھ تو نہیں لگایا یا اس کے قریب تو نہیں گی

خصو صا پھلوں واال چمگا دڑ ، بندر ،گوریال وغیرہ

اسکا بھی پوچھیں کہ مریض نے کسی ایسے ملک کا سفر تو

نہیں کیا جہاں یہ مرض ھو ، یا کسی ایسے شخص سے تو

نہیں مال جس نے اسطرح کا سفر کیا ھو ،

ایبوال کے عالمات کیسے رونما ھوتے ھیں

ایبوال کی تشخیص

اس کو فلفور تنہا اور الگ کیا جا ے اور . جونھی ایبوال کا سسپکٹ آجاے خونی نمونہ لبا ٹری کو بھیجا جاتا ھے ، یہ نمونہ بہت تیزی سے مرض لگا

یہ ٹیسٹ. سکتا ھے لٰہذا اسکو زیادہ چیھڑے بغیر لبا ٹری میں بھیجنا چاہیےکے جاتے ھیں

الیزا

ار .سی .پی -آر ٹی

آئ جی ایم اور آئ جی جی معلوم کرنا

(سیل کلچر )وائرس اکٹھا کرنا

الیکٹران مائیکرو سکوپی

بائیو ہسٹو کیمسٹری خصوصا پوسٹ مورٹم میں

عالج

چونکہ ایبوال کے خالف آج تک نہ کوئی موثر دوا ایجادھوئی ھے اور نہ ھی کوئی

کار گر واکسن، لٰہذا عالج زیادہ تر مریض کو سہارہ دینے پر موقوف ھے اگرچہ اس

ضمن میں کوشش جاری ھےمگر کامیابی نہیں ھوئی

. وریدوں میں معیا ت دینا اور الیکڑو ال یٹس ٹھیک کرنا ھی سے عالج کیا جاتا ھے

مریض کے جسم میں آکسیجن کا ارتکازصحییح کرنا اور بلڈ پریشر برقرار رکھنا

چاہیے

دوسرے انفیکشنز کا انٹی بیاٹک سے عالج کرنا

غذا کا خیال رکھنا

خون اگر بھ رہا ھو تو خون کوگا ڑھا کرنے والی ادویات مثاَلً انٹی کو اگو لینٹس

(جاری )عالج

خون کا انتقال خاص کر ان مریضوں کا خون جو اس مرض سے صحت

عالمی ادارہ صحت ایسے خون کی انتقال کی بہت .یاب ھو چکے ھوں

سفارش کرتا ھے ایسے مریض جنسے تیزی سے خون بہتا ھو ، انکے

لیے، یہ ضروری ھوتا ھے کہ مکمل تازہ خون اسکو ملے کیونکہ اس

د سے نہ مریض کو نہ صرف کالٹنگ فیکٹرز ملےگا بلکہ خون کے سفی

خلیۓ ، سرخ خلیے اور مدافعتی سیلز بھی مل جاتے ھیں

مریض کو نفسیاتی عالج اورسہارے کی بہت ضرورت ھوتی ھے

کیونکہ اس مرض میں شرح اموات بہت زیادہ ھوتا ھے اور مریض بہت

خوف زدہ ھوتا ھے

پراگنوسیز

ایبوال وائرس کا مرض بہت خطرناک ھے شرح

اموات نوے فیصد ھے مگر یہ نوے فیصد تب ھے

بروقت جاتے جب مریض کا کوئی عالج نہ کیا

عالج سے یہ شرح پچاس فیصد سے بھی نیچے

..گر جاتا ھے

امید کی کرنیں

اس موجودہ وبا میں عالمی سطح پر تمام دنیا خصو صا ترقی یافتہ

ممالک نے انتہائیا ا چھا رسپانس دیا

فلحال یہ دوا استعمال )نئی تجرباتی دوا زیڈ میپ اسکے خالف موثر ھے

(کے لےمارکیٹ میں موجود نہیں ھے

قسم کے مختلف ادویات اور دو قسم کے ١٠عالمی ادارہ صحت اس وقت

واکسن پر کام کر رہا ھے جؤ عنقریب مریض کیلئے دستیاب ھونےکی

توقع ھے

تدارک اور کنٹرول

ڈاکٹر فاروق ادیری

شعبہ کمیو نٹی میڈ یسن

کمیونٹی میں اس مرض کا تدارک اور اس پر قابو پانا

اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح اور باقاعدہ دھویا کریں

اور جراثیم مار محلول استعمال کریں صابن

کریںکیساتھ ہاتھ اور گلے ملنےاور چومنے سے قطی گریز مریض

، نہ نہالئیں چھوینمردے اور مریض کو نہ چومیں

رطو بطؤ ں کو مت چھوین َمثاَلً پیشاب ،تھوک پسینہ اور مریض کا دودھ

وغیرہ

پرندوں اور چمگادڑوں کا گوشت نہ کھا یں

یںسے حاصل کئے گۓ چیزیں خوب پکا کر کھا جانوروں

کمیونٹی میں اس مرض کا تدارک اور اس پر قابو پانا

اپنے میڈیکل سنٹر سے عالمات شروع ھوتے ھی رابطہ کریں اور

.اپنا مرض پورا بیان کریں

.مشورہ غور سے سنیں اور اھم پیغامات ذھن نشین کریں

.آپکو خاص یا بڑے ہسپتال بھی بھیجا جا سکتا ھے

.دوسروں سے دور رہیں تاکہ انکو یہ مرض نہ لگے

اپنے الٹی اور دست کے بارے میں خصوصا محتاط رھیں

مردے کو بہ حفاظت دفنائیں

صفائی ستھرائی کا خاص خیال کریں

جانوروں میں ایبوال کا تدارک اور کنٹرول

وبا کےدوران عالقے اور فا رم ہاوسیز کو محصور کیا جایے

ذاتی حفاظتی والے آالت مثاَلً ماسک ،گاؤن اور دستانوں کا صحیح ستعمال کریں

اور انکی الشیں جال یں . متاثرہ جانوروں کو تلف کریں

(ہندووں کیلیے)مردوں کو جالئیں

الشیں جال نے کے پورے عمل کی نگرانی کریں

متا ثرہ عالقوں سے الے گۓ جانوروں کی آمد ورفت اور خرید و فروخت پر .پابندی لگائیں

.جانوروں کا اکٹیو سرویلنس کا سسٹم بنائیں

لوگوں میں ایبوال کا تدارک اور کنٹرول

مقصدی اور .عوام میں اس مرض کے خالف آگاہی اور شعور بیدار کریں بامعنی پغامات بنائیں اور پھیالئیں

ایک میٹر تک متا ثرہ لوگوں سے دور رہیں

اچھی طرح ہاتھوں کو دھویں

ذاتی حفاظتی آالت کا صحیح استعمال کریں بلخصو ص جب مر یض کے قریب جانا ھو

انفیکشن سے بچاؤ کے معیاری طریقے اپنا یں

محفوظ دفنانے کے طریقو ں کو عمل میں الئیں

بچاؤ کے اصول

کنٹکٹکس کی سوراغ رسانی

مریضوں کا بر وقت عالج

سرویلنس

ہاتھ کیسے دھونے چاھیے

ہاتھ کیسے دھونے چاھیے

ہاتھ کیسے دھونے چاھیے

نتیجہ چونکہ یہ وائرس ہوا کے زریعے نہیں پھیلتا لہذا اسکا تدارک اور وائرسو ں کی

نسبت مشکل نہیں ھے

یہ بات تسلی بخش ھے کہ یہ مرض ہمیں اسطرح مایوس نہیں کر سکتا جتنا ھم کو

اور وباؤں نے ماضی میں کیا تھا

میں فلو ١٩١٨اور ١٩١٧آدھے ملین لوگ زکام سے ہر سال مر جاتے تھے

وائرس نے پچاس ملین لوگوں کو مارا تھا

اس سے زیادہ عوامی تشویش تو دواؤں سے مذاحمت واال تبد ق کا مرض ھے

اسلئے ھم کو اس مرض سے اتنا بھی ڈرنا نھیں چاھیے ورنہ پھر تو مریض خوف

سے مر جا ینگیں

اور طبیب اور ماہرین کسیز اور کانٹکٹس کا پیچھا چوڑینگیں

. اس سے یہ مرض ان جگہوں میں بھی پھیل جا یگا جہاں یہ ابھی نھیں پہنچا

نتیجہموجودہوبا گینی میں شروع ھوئی اور مغربی افریقہ کے ان دو

.ممالک میں پھیل گئی جو کرہ زمیں پر سب سے غریب ممالک ھیں

ان ممالک کا ہیلتھ سسٹم اتنا کمزور ھے کہ یہ چلینج سر کرنا انکی

بس کی بات نہیں تھی اسکے عالوہ آپس کی عداوت اور مفروضات

سے لوگوں میں وہ ھمت نہ رہا کہ وہ اسکا

مقا بلہ کر سکے

اسکے عالوہ مذہبی رہنما اور روایتی طبیبوں کواس بچاؤ اور تدارک

میں شامل نہیں کیا گیا حاالنکہ یہ ماہر حکیم اچھے پیغامات کے بنانے

اور لوگوں تک پہنچانے اور مظبوط انسانی رشتوں کو استوار کرنا

جانتے تھے

نتیجہکارنل یونیورسٹی کے پروفیسر لنگویک کا کہنا ھے کہ وہاں پر

جہاں انسان کے گرد کمزور ھیلتھ سسٹم ،ھو غربت ،اور اموات

ھو رھے ھوں انسان بےحد مایوس ہوجاتا ھے یہ مایوسی پھر

بے ا عتما دی اور لڑائی جھگڑوں کو جنم دیتی ھے جیسا کہ

پروفیسر لنگویک کہتا ھے کہ ھم .ابھی ابھی ال بیریا میں ھوا

ایک دوسرے کا کیسے خیال کرتے ھیں خصو صآ جب حاالت

گمبھیر ھوں اسلیے اسنے بجا کہا ھے اصول محبت اور اصول

زندگی پر ھر ایک کو عمل کرنا چا ہیے

یہ وقت ھے کہ ھم ان اصولوں پر عمل کریں اور تیاری کریں

نتیجہھم خوش قسمت ھیں کہ ھمارے ملک میں یہ وبا نھیں ھے مگر ہمکو سوچنا چا ھیے کہ اگر بآل خر

مرض ادھر آ بھی گیا تو ھم اسکی تدارک کیسے کریں گے یہ

اپنا کردار اسطرح ادا کریں گے کہ اپنے گھر میں ،اپنے دوستوں کو ،اپنے کالسوں میں اور اپنی ھم

مذھبی جگہوں میں لوگوں میں آگاہی پیدا کریں گے

کو نرمی سے برے عادات سے منع کریں کہ وہ بغیر موں ڈھانپے نہ چھینکیں اور لوگوں کے لوگوں

سامنے نہ تھوکیں اور سامنے ناک صاف نہ کریں لوگوں کو عام انفیکشن سے بچنے کے طر یقے

بتائیں

لوگوں کوخاص طور پر سمجھایں جو مریض کی دیکھ بھال کرتے ھیں یا مردے کو دفنا تےھیں ان

نتیجہ

ھم نھیں چاھتے کہ یہاں بھی وہ معاملہ ھو جو الئی بیریا ،گینی اور

سائرہ لیون میں ھوا

پالن بنائیں پالن بنائیں اور ماہر لوگوں اور ایپی ڈیمیآ لوجسٹ تالش

کریں جنکے پا س اس مرض سے بچاؤ کے طریقوں کا علم ھو

حفاظتی آالت کا اچھا خاصہ مقدار موجود ھو امبو لینس اور ریل

گاڑی کا بھی انتظام ھو تاکہ مردے بر وقت مدفن ھوں

اپنی حکو مت اور مونسپل کے اداروں سے جوڑ بنائیں کہ کہیں خال

نظر نہ آے

کسیز کا ڈیٹا اکٹھا کریں اور سرویلنس سسٹم مظبوط بنایں

نتیجہ

دلچسپ بات یہ ھے کہ طب والے اور خیال رکھنے والے سب سے زیادہ خطرہ

مول لیتے ھیں دلخراش حقیقت یہ ھے کہ ایبوال کے جینو م کے پانچ ہمکار اسوقت

مر گۓ جبکہ انکا کام چھپ بھی نھیں ھوا

تحقیق پا ے تکمیل تک پہنچ چکا ھے اور پتہ لگا ھے کہ یہ وائرس کیسے اسکی

کام کرتا ھے ،امید ھے کہ اس سے دوا اور مؤثر وکسین بنانے میں بہت مدد

ملیگی ھمیں ان فیلوز کو سالم کرنا چا ھیے کیونکہ یہ جانباز تحقیق کے دوران

اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بھیٹے انمیں بالو فونی ،الیکس موگ بوئی ،کوروما

،محمد فالح اور شیک کمار خان

گھر کے قریب آتے آتے ھمکو اس ہیلتھ ورکر کو بھی خراج عقیدت پیش اپنے

کرنا ھے جو دوران ایک مریض کے عالج مر گیا اسکا نام تھا سٹال اڈے دیوو

نتیجہ

وائٹ ہاؤس کے ویب سائٹ پر ایک ویڈیو میں بارک اباما نے

کہا کہ ھم جانتے ھیں کہ اس مرض پر قابو پانا اتنا آسان نھیں

،ھم ان سب مریضوں کا جو عزت کیساتھ بیمار ھیں انکا ھم

عالج کرینگیں آپ اکیلے نھیں ھمارا ملک آپکے ساتھ ھے

ھم میں اتنی صال حیت ھے کہ اس پر قابو پائیں گے اور آیندہ

نہیں آنے دینگے وبا پبلک ہیلتھ میں ایسی

آ یں ھم سب ملکر ایبوالسے نجات پا یں

وصولیابی اور تسلیمات

• The organizations and authors of reports and information we cited for the development of this presentation

• World Health Organization Global Alert and Response (GAR) Situation Reports

• World Health Organization Disease Outbreak News (DON)• World Health Organization’s Epidemic and Pandemic Alert and Response

(EPR)• Guinea: Ebola epidemic declared, MSF launches emergency response• http://www.cdc.gov/vhf/ebola/outbreaks/2014-west-africa/case-

counts.html• http://apps.who.int/iris/bitstream/10665/136645/1/roadmapupdate17Oct1

4_eng.pdf?ua=1• http://www.who.int/csr/disease/ebola/en/

top related