ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا حصہ ششم۔اسلام

13
ا؟ ی ک وک ل س ا ی ک ھ ت ے سا ک ن رآ ق ے ن م ہ م ش ش صہ ح لام س آ الہ ق م ی ص و ص حدآری ۔ ر0 ب رمان ق آور ت ع ی آطا ک لہ ل آ ا ی ی مت لا س آور ن م آ و ہ م ل آ عاD ر0 ب ے س ےD ر0 ب ن ۔G ی ہ ےJ ن ے آ تO سن ی ہ ی مت لا س آور ن م آ0 ب ل مطم کا لا س لا آ ھا0 ب سن وش ہ ے س0 ت0 ج ی ھ0 سب ع ی ش تِ ل ہ ا آ و ی ہ ت ن سِ ل ہ ۔ آ ب ی حدِ ل ہ ا آ و ی ہ ن رآ قِ ل ہ ۔ آ ور م و آ نl اD وی ھn چ ے س ےD ن و ھn چ ا ی یJ ئ و ہ ی کD ی آ ی ہرn ب ی مت لا س آور ن م آ0 ب ل مطم کا لا س آ یJ ئ و س ی کوکارون ر یu پ ے ک آن ما آور ل ع ے ک ر کO فِ 0 ب ی مکا ر ی غ0 ب ےJ کت ر کO فر و و غرn ب ات ی ی آ ئ رآ ق م ہ ر مگ ے ہ ا ا ی ی0 ب ھ آورn چ ک0 ب ل مط کا مان ل س م لام آور س و آ ن ن رآ ق ے۔ ہ ے گ رح آ ط ی کD وت0 ن ک رو آی و ک ات ر ی ظ ن ی ئ رآ ق ر ی غ ن ی ہ ن آ ر ک ھD رn ب نG ی0 ی ا ی کl ری سی ف ب ارn آور دوح ےّ جل م ک د آی نn ج م ہ کہ وی ی ک ے ہ ا ی آ ن رآ ق ن می ہ ن کہG ی ہ ے ھت چ م س م ہ ن۔G ی ہ ے ن ر ک ر ک ھ0 چ م س ادت0 ی ع ن عی ے کا کام ن ھاD ر0 ب ن یر ب ر ح ت ماری ہ ن می ون ل ی رسا ت ب ن ۔دG ی ہ ی ھ0 ت ف ی ص م ے ک ون0 ن ا ی ک ھn چ ک ن۔G ی ہ ے ن ر ک ی ھ0 ت م0 ج رآ ب ر و سی ف ب· ے بت د ی ھ0 ت ن رآ قِ درش ے س ی گ اعد اف0 ے ی ک ر ک ھاD کب و آ ک ون گ و ل وح ل سادہ م ہ آور نG ی ہ ی ت ہ ر ی تn ھنn چ ی ھ0 ت ن۔G ی ہ ے ہ ر ر ک0 رآت خ ت0 ن ق ی عا تn ب آ رف ص آور نG ی ہ ف ق ا وآ ی ل ک ل ا0 ے ی س ن رآ ق م ہ ن می ت ف ی ف ح ن ک ی ل نG ی ہ

Upload: dr-kashif-khan

Post on 15-Aug-2015

43 views

Category:

Documents


9 download

TRANSCRIPT

Page 1: ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا حصہ ششم۔اسلام

آ�ن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ ہم نے قر

حصہ ششم

اسالم۔امن اور سالمتی یا الل کی اطاعت اور فرماں برداری ہ

ہخصوصی مقال آ�موز آ�ئے ہیں ۔ بڑے سے بڑ� عالم ہو یا چھوٹے سے چھوٹا نو جب سے ہوش سنبھا لا �سلام کا مطلب �من �ور سلامتی ہی سنتے

فکر کے علما �ور �ن کے پیروکاروں کی سوئی �سلام تشیع سبھی مکاتب سنت ہو یا �ہل حدیث ۔ �ہل آ�ن ہو یا �ہل قر ۔ �ہل

آ�یات پر آ�نی آ�ن تو �سلام �ور مسلمان کا مطلب کچھ �ور بتا تا ہے مگر ہم قر کا مطلب �من �ور سلامتی پر ہی �ٹکی ہوئی ہے۔ قر

آ�گے آ�نی نظر یات کو �یک روبوٹ کی طرح للے �ور دوچار تفسیری کتابیں پڑھ کر �نہیں غیر قر غور و فکر کئے بغیر چند �یک مج

آ�تاہے کیونکہ ہم تفسیر و تر�جم بھی آ�ن بڑھانے کا کام عین عبادت سمجھ کر کرتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں قر

کرتے ہیں۔ کچھ کتابوں کے مصنف بھی ہیں ۔دینی رسالوں میں ہماری تحریریں بھی چھپتی رہتی ہیں �ور ہم سادہ لوح لوگوں

آ�ن سے بالکل نا و�قف ہیں �ور صرف آ�ن بھی دیتے ہیں لیکن حقیقت میں ہم قر قر کو � کٹھا کر کے باقاعدگی سے درس

�پنی عاقبت خر�ب کر رہے ہیں۔

کے �ساسی معانی کسی بات کوسلم ( root word کے بنیادی حروف سے نکلنے و�لے بنیادی لفظ )س ل م

کے بنیادی معانی نہیں بلکہ جزوی یا بالو�سطہ معانی ہو سکتے ہیںسلمتسلیم کر نے کے ہیں ۔ �من و سلامتی

خود کسی بات کو تسلیم کرنے سے مشروط ہیں۔ یعنی جب کہی گئی بات تسلیم کر لی جائے تو �س کے جو بذ�ت

ثمر�ت کے طور پر ظہور پزیر ہونے و� لے حالات میں سے ہر �یک حالت �س بنیادی لفظ کے با لو�سطہ معانی دیتی

اا خد�ئے و�حد کو تسلیم کر کے �س کی �طاعت �ور بندگی �ختیار کرنے سے جہاں دیگر بہت سے فو�ئد ہے ۔ مثل

سلمحاصل ہونگے وہاں �یک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ �من و سلامتی بھی قائم ہوجائے گی۔ چونکہ �سلام بھی بنیادی لفظ آ�نے و�لا ہر شخص صر ف خد�ئے و�حد یعنی �للہ سے نکلا ہے جس کے معانی وہ د�ئرہ یا وہ چھاتہ ہے جس کے �ندر

للہی کو �پنے �وپر بنا حیل و � لی کی حکمر�نی کو تسلیم کرکے �س کے تمام تر �حکامات کو بجا لاتا ہے ۔ �حکام تعال

حجت لاگو کرتا ہے �ور �للہ کی �طاعت و فرماں برد�ری کو �پنا شعار بناتاہے۔

Page 2: ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا حصہ ششم۔اسلام

( یعنی جا نا مانا ہے �ورrecognisedآ�پ نے �کثر سنا ہوگا کہ فلاں فلاں �سکول یا ت فلاں تعلیمی �د�رہ تسلیم شدہ )

آ�نی لفظ آ�نی لفظ سلمفلاں نہیں۔ یہ تسلیم شدہ ہونے کا لفظ ہی در�صل قر لہذ� قر کےسلم کا حقیقی مطلب ہے ۔ ل

( ، �قر�رaccept( ، قبول کرنا )recognise( معانی تسلیم کر نا ، پہچاننا )�fundamentalساسی )

آ�پ پر لازم کرنا )admitکرنا ) ر خم تسلیم کرنا، جھکنا �ور �طاعت کرنا ،commit( ، �پنے ( ، فرماں برد�ری کرنا، س

(submitہیں۔ کسی لفظ کا صحیح مفہوم نکالنے میں �س کے معانی کا �نتخاب بھی �ٹکل پچو طریقے سے نہیں )

بلکہ �س غور و فکر کے ساتھ کیا جاتا ہے کہ کوئی لفظ کس کلمے �ور کس تقریر میں �ستعمال ہورہا ہے یعنی � گر

آ�قا �پنے ماتحت بندوں سے مخاطب ہے تو معانی کا �نتخاب بھی �یسا ہوتا ہے جس متکلم ہائی کمان ہے یا کوئی

آ�قا �ور �س کے بندوں میں فرق و�ضح ہوسکے۔ �سی قاعدے کی روسے ہمارے زیر میں پڑھنے �ور سننے و�لے کو مالک و

آ�نی لفظ کا بنیادی مطلب �گرچہ تسلیم کرنا ہی رہے گاسلم میں �گر متکلم �للہ کی ذ�ت ہے تو سلممطالعہ قر

مگر �س کا �ند�ز �لگ ہوگا جو کسی بات کو تسلیم کرتے ہوئے �سے سر�ہنے سے تعبیر ہوگا ۔ �گر بندوں کی کی

�ستعمال کیا جا رہا ہے تو یہاں پر بھی �س کے بنیادی مطلب یعنی تسلیم کرنےسلم طرف سے یہی لفظ یعنی

میں کوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن جب متکلم بندے ہوں گے تو قاعدے کے لحاظ سے تقریر کا �ند�ز بھی بدل کر تسلیم

کرنے کے ساتھ ساتھ �طاعت �ور فرماں برد�ری کا مفہوم دے گا۔ یہ توتھی قاعدے کی بات مگر �ن لوگوں کا کیا کیجئے

آ�نکھیں بند کر کے �یک آ�یات کا صحیح مفہوم نکالنے کے طور طریقے۔ ہم تو بس آ�نی جنہیں نہ کوئی قاعدہ معلوم ہے �ور نہی قر

آ�یات جن میں آ�ن کی تمام �ور �س کے ماخوذ�ت �ستعمالسلمہی روش پر چلے جارہے ہیں خو�ہ وہ غلط ہے یا صحیح ۔ قر

آ�ن نے آ�پ پر یہ حقیقت عیاں ہوجائے گی کہ قر سلمکئے گئے ہیں �ن کا بغور مطالعہ کریں گے تو کو بلا و�سطہ �ور بر�ہ

اا آ�یت ۳۷ الصافاتہسورر�ست �س کے �ساسی یعنی بنیادی مطلب میں لیا ہے ۔ مثل کو لے لیجئے جس میں۱۸۱ کی

ل�ين�تمام رسولوں پر سلام بھیجا گیا ۔ س� م� ع�ل�ى ال�مر� ال� ( یہاں پر سلام کا مطلب �من �ور37:181 ۔) و�س�

سلامتی لیتے ہوئے ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئےکہ رسول �ور �نبیا علیہ �لسلام تو �پنا وقت پور� کر کے دنیا سے رخصت ہو چکے

آ�یت میں تو �نبیا علیہ �لسلام کی لہذ�، مرنے کے بعد سلامتی کیسی؟ �س ہیں �ور ویسے بھی موت سلامتی کی ضد ہے ل

تحسین پیش کیا گیا ہے نہ کہ �ن کی وفات کے بعد �ن پر سلامتی �ور بے مثال کارکردگی کو تسلیم کر کے �نہیں خر�ج

میں بعض �نبیا علیہ �لسلام کا نام لے کر بھی �ن کے کام کو سر� ہا گیا ہے جہاں الصافاتہسور�من بھیجا جارہا ہے۔ �سی

�من و سلامتی کے معانی کسی طور پر بھی نہیں لئے جا سکتے۔

م تم ہکیا ل�م� �ذ�ا س� ن�اح� ع�ل�ي�كم� إ ال� ج کوئی( کا ترجمہ بھی یہ کرتے ہیں کہ تم پر 2:233) ف�

یں اگر تم امن و سالمتی رکھو ؟ اسی طرح ہمضائق ن اہ ل�يم� � ت�س� ل#موا يس� ) و�

Page 3: ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا حصہ ششم۔اسلام

ے( کا مطلب فرماں برداری س اطاعت کر نا یا قبول کر نا کیا جاتا33:56, 4:65یں لگا یا جاتا اں تراجم میں امن و سالمتی ن ی ہ ہ ۔ ه۔ ہے ه� ل�م� و�ج� س�

ب�ل�ى م�ن� أ�نون� ز� م� و�ال� هم� ي�ح� و�ف� ع�ل�ي�ه� ب#ه� و�ال� خ� ند� ر� ه ع� ر ل�ه أ�ج� ن� ف� و� مح�س� )ل�ل5ه� و�ه

ر تسلیم خم کردیا الل ک سامن اور و نیکو کار بھی (2:112 Pجس ن س ! ب Sہبالش ے ے ہ ے ہ

وگا اں اور ان پر ن کوئی خوف ہو تو اس ک لی اس کا بدل اس ک رب ک ہ ہے ہ ے ے ہ ے ے ہ( وں گ ےاور ن و غمگین ہ ہ یں2:112ہ اں پر بھی کوئی امن و سالمتی کی بات ن ی ہ( ہ ۔

ی ک سامن جھکن کا ی بلک صرف الل کی اطاعت کرن اور الل ےکی جار ے ے ہ ہ ے ہ ہ ہا ہے۔درس دیا جار ب# ال�ع�ال�م�ين� ہ ل�م�ت ل�ر� س�

ال� أ� ل�م� ق� س�ب;ه أ� ال� ل�ه ر� �ذ� ق� (2:131)إ

انوں ک پروردگار کا ا میں ج و جا تو ک ا فرمانبردار ےجب اس اس ک رب ن ک ہ ہ ہ ہ ے ے ےوجا، ا اس س اس ک رب ن ک مسلم وں)ترجم احمد علی( جب ک ہفرمانبردار ہ ے ے ے ہ ۔ ہ ہ

وگیا رب کائنات کا) ا میں فرمانبردار ہاس ن ک ہ ہترجم شبیر احمد( ، اس کا2:131ےا: a ک و جا، تو اس ن فورا ا: مسلم ہحال ی تھا ک جب اس ک رب ن اس س ک ے ہ ہ ے ے ے ہ ہ

و گیا) اں پر بھی کوئی امن و امان مودودی(2:131ہمیں مالک کائنات کا مسلم ہییں بلک شبیر احمد صاحب اور مودودی ہاور سالمتی واال معامل زیر غور ن ہ ہ

ےصاحب ن اپن ترجم میں ےک متن ک لفظ 2:131ے ل�م�ے س� ہ کا ترجم بھیأ�

مار علما ن ایسا بیڑا غرق کیا ک اسالم مگر تفسیر میں ی کیا ہمسلم ے ے ہ ۔ ہے ہوگیا اور صرف الل کی اطاعت کو تسلیم کرن م س دور وم ےکا حقیقی مف ہ ہ ے ہ ہ

ہک حقیقی معانی امن و سالمتی جیس جزوی اور بالواسط معانی میں ڈوب ے ےے۔گئ

� ال ى ل�كم الد#ين� ف� وب ي�ا ب�ن�ي� إ�ن� الل5ه� اص�ط�ف� ي�ع�ق اه�يم ب�ن�يه� و� �ب�ر� ا إ ى ب�ه� و�و�ص�

ل�مون� أ�نتم م;س� ےاور وصیت کی ابراھیم اور یعقوب ن (2:132)ت�موتن� إ�ال� و�ی دین پسند فرمایا ار لی ی ہبھی اپن بیٹوں کو ک ا میر بیٹو! بیشک الل ن تم ے ے ہ ے ہ ے ے ہ ے

ی مرنا ہ تم مرنا تو مسلمان ہ( ی بات غور طلب ک حضرت یعقوب2:132)ہے ہے ہ ۔یم علی السالم ک زمان میں کونسا اسالم تھا اور ےعلی السالم اور حضرت ابرا ے ہ ہ ہوں ن اپن بیٹوں کو مرت دم تک ےاس زمان میں کون مسلمان تھا مگر ان ے ے ہ ے

کیا ان برگزید انبیا علی السالم ن بھی ن کی وصیت کی تھی ےمسلمان ر ہ ہ ۔ ے ہ ےاپن بچوں اور اپنی امqتوں کو اسالم اور مسلمان کا مطلب امن و سالمتی

ر ب اور ر مذ ی بتا یا تھا ؟ امن و سالمتی ک عنا صر تو ہوال لوگ ہ ہ ے ہ ےیں بلک غیر مسلم ، ملحد اور وت ہمعاشر ک بنیادی ڈھانچ میں موجود ہ ے ہ ے ے ےاقوام ہے۔الدین معاشروں میں تو امن اور سالمتی کا خاص خیال رکھا جاتا

ے(بھی پوری دنیا میں امن اور سالمتی قائم کرن کUnited Nationsہمتحد ) ےہےنعر لگا تا ر ملک ک آ ئین اور دستور میں بھی �ور دنیا میں سلامتی کونسل بھی موجود ہے ے ے ہ ۔

ی اسالم کا رست رکھا جاتا اگر امن اور سالمتی ہامن و سالمتی کو سر ف ہے۔ ہ ےتر م س ب یں اور ہمطلب تو اس لحاظ س ی سبھی لوگ مسلمان ے ہ ہ ہ ے ہے

Page 4: ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا حصہ ششم۔اسلام

اں تو امن اور سالمتی نام کی کوئی ش دکھا ئی مار ی یں کیونک ےمسلمان ہ ے ہ ہ ہبم دھماک معمول ی عزت و آبرو کا یں دیتی ن جان و مال کا تحفظ اور ن ےن ۔ ہ ہے ہ ۔ ہ

زنی، غنڈ گردی ، لوٹ مار وتی ر یں فائرنگ کھل عام وت ہک مطا بق ہ ۔ ہے ہ ے ۔ ہ ے ہ ےتا جبک غیر اسالمی ممالک میں ایس ےاور قتل و غارت کا بازار بھی گرم ر ہ ۔ ہے ہ

م پھر بھی امن و سالمتی کو قائم کرن وال یں مگر وت ی ےواقعات شاذ ے ہ ۔ ہ ے ہ ہیں اسالم ک نام پر بنن وال ملک میں کیوں امن الت ےاسالم ک علمبردار ک ے ے ۔ ہ ے ہ ےیر م ن اسالم ک مطلب کی غلط تش وسکی ؟ کیونک یں ہاور سالمتی قائم ن ے ے ہ ہ ہ ہ

ماری قوم کو اسالم ک صحیح معانی یعنی الل کی ہو تعبیر کر رکھی اگر ے ہ ہے۔ی قتل و وتا اور ن وت تو ن کوئی دنگا فساد ہاطاعت و فرماں برداری معلوم ہ ہ ے ہےغارت کیونک الل کی اطاعت و فرماں برداری کرن وال لوگ ان قبیح کا موں ے ہ ہ

و ت اور جب الل کی اطاعت و فرماں برداری میں آن وال یں ےمیں ملوث ن ے ہ ے ہ ہمگر وجاتا ہے۔معاشر کو استحکام ملتا تو امن و امان بھی خود بخود قائم ہ ہے ے

م ن اسالم اور اس ک دائر یں کیونک ےمیں اس لئ الل کا کوئی ڈر خوف ن ے ے ہ ہ ہ ہ ے ہون وال مسلمان کا مطلب غلط اور قطعی غیر قرآنی لیا ہے۔میں داخل ے ے ہ

اگر اسالم اور مسلمان کا صحیح مطلب لیا جاتا جو امن و امان اور سالمتیم بھی و یں بلک صرف الل تبارک تعالی� کی اطاعت اور فرمان برداری تو آج ہن ہے ہ ہ ہ

وت جس ک بنن کی وصیت حضرت یعقوب علی السالم ہیس مسلمان ے ے ے ہ ےیم علی السالم ن اپن بیٹوں کو کی تھی ) ےاور حضرت ابرا ے ہ ( اور جس قسم2:132ہ

میں دیا ہکا مسلمان بنن کا درس نبی آخر الزماں حضرت محمد ن ے ملسو هيلع هللا ىلصے۔تھا

وں ن اسالم ک بنیادی حروف ائی ناالئقی ک ان مار علما کی انت ےی ے ہ ہ ہے ہ ے ہ س لہ ے ک اساسی معانی اطاعت اور فرماں برداری کو پس پشت ڈال کر اسالمم

ہاور مسلمان ک و جزوی اور ثانوی معانی لئ جو الل کی اطاعت اور ے ہ ےیں ۔فرماں برداری ک نتیج میں بنن وال معاشر کا صرف ایک حص ہ ہ ے ے ے ے ے

ےجب الل کی اطاعت اور فرماں برداری کی جائ گی تو عدل و انصاف بھی قائم ہوگی لوگوں ک حقوق کا خیال بھی رکھا جائ گا اور امن و ےوگا مساوات بھی ے ۔ ہ ۔ ہجو الل کا فرماں بردار بند بن جائ گا و ن قتل کر گا ، ن وگا ہامان بھی قائم ے ہ ہ ے ہ ہ ۔ ہ

ی و لوٹ ہغنڈ گردی کر گا، ن کسی معصوم کی عصمت دری کر گا اور ن ہ ے ہ ے ہ۔کھسوٹ س اپنا گھر بھر ک دوسروں ک حقوق کو غصب کر گا ے ے ے ے

ل سنت و یا ا ل تشیع کا ل حدیث کا ا و یا ا ل قرآن کا ہدرس قرآن خوا ا ہ ہ ۔ ہ ہ ہ ہی گھسی پٹی تفسیری سطور دھرادیں ہکا اگر و اسالم کی بات کریں گ تو و ے ہ

ہگ ک اسالم بنیادی لفظ ۔ س نکال جس کا مطلب امن اور سالمتی سلمے ہے ہے ےq میں اسالم پر کچھ لکھا جائ تو ےاسالم اور قرآن ک نام پر چھپن وال کسی مجل ے ے ے ے

ی بتایا جاتا ٹیلی ویژن اور ہے۔اس میں بھی اسالم کا مطلب امن اور سالمتی ہی لکھا ماری درسی کتب میں بھی ی وتا ی تماش ہریڈیو پر بھی صبح شام ی ہ ہے۔ ہ ہ ہ

Page 5: ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا حصہ ششم۔اسلام

ی سمجھیں ، غلط یں گ ی پڑ ی سنیں گ ، غلط م کسی چیز کو غلط ہ جب ے ہ ہ ے ہ ہ ہے۔ےگ اور اس کی نشرو اشاعت اور تبلیغ بھی غلط کریں گ تو اس ک نتائج ے ےی نکلیں گ خدارا چھوڑ دیجئ ان غیر قرآنی خود ساخت ہبھی ال محال غلط ے ے۔ ہ ہ

یں اور دوسروں کو بھی ت ہتفسیروں کو جن کی مدر س آپ خود بھی قرآن پڑ ے ہ ےیں غنیمت یں ان یں اب بھی وقت زندگی ک جتن دن بچ ہاس کا درس دیت ہ ے ے ے ہے ۔ ہ ے

ےجان کر اپن آپ کو صحیح خطوط پر گامزن کیجئ قرآن کو صرف قرآن س ۔ ے ےئ اور اس قسم کا مسلمان بنیئ جس کی وصیت حضرت یعقوب علی ہپڑ ے ے ہیم علی السالم اور دیگر انبیا علی السالم ن اپنی اوالد اور ےالسالم ، حضرت ابرا ہ ہ ہ

۔اپنی قومو ں کو کی تھی

اا عربی زبان کا لفظ ہے جو دیگر سامی زبانوں یعنی �ر�می، کنعانی �ور عبر�نی وغیرہ میں خد� کے( God)�للہ خالصت

)( رکھتا ہے۔�ر�میcognatesلئے �ستعمال ہونے و�لے �لفاط سے مماثلت ، مشا بہت �ور �شتر�ک )( کے title )خطاب

Aramaic) للہ ( میں �لوہیمHebrew( �ور عبر�نی )El( میں �یل )Canaanite( کنعانی )Alah) میں �

(Elohimآ�ج عالی کے لئے �ستعمال ہوتے ہیں جسے عربی میں �للہ کہا جاتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ ( کے �لفاظ �سی ذ�ت

کائنات کے لئے �للہ کا لفظ �ستعمال کرتے ہیں �ور دلچسپ بات بھی عربی بولنے و�لے یہودی �ور عیسائی �پنے پروردگار خالق

لی کا ترجمہ �للہ ہی کیا باری تعال آ�ن سے پہلے نازل ہونے و�لے صحیفوں کے تمام مصدقہ عربی تر�جم میں �س ذ�ت یہ ہے کہ قر

آ� مد سے قبل بھی عربی بولنے و�لے لوگوں میں خد� ) آ�خر �لزماں حضرت محمد کی ( کے لئےGodملسو هيلع هللا ىلصگیا ہے۔ بنی

(Main God( یا مرکزی خد� )�Chief Godللہ کا لفظ ہی ر�ئج تھا۔فرق یہ تھا کہ �للہ کو سب سے بڑ� خد� )

کہا جاتا تھا �ور �پنے �پنے عقائد کے مطابق کئی دیگر خد� مرکزی خد� کے ماتحت مان کر �ن کی پرستش کی جاتی

ر�ست ر�بطہ تھی۔ مرکزی خد� کا تصور �یک زبر دست قوت و�لی �یسی مقدس روح تھا جس کے ساتھ �نسان کا بر�ہ

ممکن نہیں تھا ۔ �سی تصور کے تحت �ن گنت ماتحت خد�ؤں کے بت تر�شے گئے �ور لوگون نے �ن کی پوجا پاٹ شروع

کتاب بیٹا ، باپ �ور مرکزی خد� �ور بیٹا ، ماں �ور مرکزی خد� کا مفروضہ لے کر دین کی پٹڑی سے �تر گئے۔مشرکین کردی۔�ہل

لی جیسے کئی بت مرکزی خد� یعنی �للہ کے ساتھ شا مل کردئیے ۔یہی تصور کئی دیگر مذ�ہب عرب نے لات، منات �ور عز

کے ساتھ ساتھ ہندووں میں بھی جاری ہے ۔ ہندو بھی بے شمار دیوی دیوتاؤں کو مرکزی خد� کے ماتحت خد� مان کر

آ� رہے ہیں۔ صدیوں سے �ن کی پوجا کرتے چلے

مرکزی خد� کا تصور �یک �یسی کڑی ہے جو سبھی مذ�ہب میں مشترک دکھائی د یتی ہے جبکہ لادینیت یا ملحدیت )

Atheistismمیں تو خد� کا کوئی تصور ہی موجود نہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ جن لوگوں میں مرکزی خد� کا )

ا کسی نہ کسی نبی کی �سلام ) �یک خد� کی �طاعت و فرماں برد�ری( پر قائم تھے �ور یقینا تصور موجود ہے وہ کبھی دین

Page 6: ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا حصہ ششم۔اسلام

عرب ) ( مشرک ضرور تھے مگر �پنا نام عبدللہ بھی رکھتے تھے۔ گویا وہ�Arab Pagansمت میں سے تھے۔مشرکین

ہہ �کبر بھی کہتے تھے۔ یہی حال دوسرے مذ�ہب کا بھی تھا �للہ کو مانتے تھے ۔ �س پر �یمان بھی رکھتے تھے �ور �سی کو �لل

جیسے ہندو �وم ، �یشور �ور وشنو سے وہی ذ�ت عالی مر�د لیتے ہیں جسے ہم �للہ مخاطب کرتے ہیں۔ ہم �للہ �کبر کا

(و�لاChief God or Main Godترجمہ بھی �للہ سب سے بڑ� ہے کے �لفاظ میں کرتے ہیں جو مرکزی خد� )

تصور پیش کرتا ہے ۔�للہ �کبر کا صحیح ترجمہ �للہ ہی بڑ� ہے کے �لفاظ میں کیا جائے گا تو �للہ کی و حد�نیت کی بات

ہو گی۔

ی دین جو گزشت انبیا علی السالم س یں الیا بلک ی و ےاسالم کوئی نیا دین ن ہ ہ ہے ہ ہ ہ ہقرآن کی باالئی نچا م تک پ وا آخری نبی حضرت محمد ک ذریع ۔وتا ہ ہ ے ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصہ

ے( اور دیگر متعدد قرآنی آیات ک ساتھ ساتھ2:132, 2:131, 2:112ت )� آی

ون وال صحیفوں ک حوالوں س ی بات بخوبی ثابت ل نازل ہقرآن س پ ے ے ے ے ہ ے ہ ےل بھی جو دین حق تھا اسی کو قرآن ن اسالم س ےوتی اسالم س پ ے ے ہ ے ہے ہ

جس میں صرف خدائ واحد کی اطاعت اور فرماں برداری کی جا ےتعبیر کیا ہےوں ن خالق کائنات ےتی تھی مگر جب لوگ اس دین س بھٹک گئ تو ان ہ ے ے

ےکا تصور صرف مرکزی خدا کی صورت میں تو ضرور قائم رکھا مگر اس کملسو هيلع هللا ىلصساتھ ماتحت خداؤں کو بھی جوڑ دیا حضرت محمد کی آمد کا مقصد ا ۔

ہلل ک منتخب کرد اسی دین ے ر نو قائم کرنا تھا جس میں لوگ ماتحت خد�ؤں کیہ �سلام کو �ز س

بجائے صرف �یک ہی خالق کائنات کی خد�ئی کوتسلیم کرتے تھے �ور �سی کے �حکامات کی تعمیل کر تے تھے۔ ہصرف الل تبارک تعالی� کی اطاعت ، فرماں برداری اور اس کی ذات عالی کو

ےبال کسی کی شرکت ک قبول کرن اور تسلیم کرن والوں کو قرآن ن ے ے ےا ) ہےمسلمان ک ے( اور اسی نسبت س صرف خدائ واحد کی حاکمیت2:132ہ ے

التا ہے۔اور فرمانروائی کو تسلیم کرن واال دین اسالم ک ہ �سلام کو پوری دنیا کے لئےے

آ�مد سے پہلے آ�خر �لزماں حضرت محمد کی ملسو هيلع هللا ىلصعالمگیر دین کے طور پر �س لئے منتخب کیا گیا کہ نبی

کائنات کا تصور ہر مذہب میں کسی نہ کسی شکل میں ضرور دنیا شعوری طور پر �تنی ترقی ضرور کرچکی تھی کہ خالق

موجود تھا ۔ �گرچہ یہ تصور کسی �یک مرکزی خد� کے وجود کا ہی تھا مگر لوگ �س بات کا شعور ضرور رکھتے

لی ہستی کسی نہ کسی شکل میں ضرور موجود ہے ۔ �ن حالات تھے کہ سب سے �وپر کوئی نہ کوئی سپر پاور یعنی �عل

غیرے مکمل طور پر تسلیم کرنے �ور لی ہستی کو بلا شرکت میں ضرورت �س بات کی نہیں تھی کہ �س سپر پاور یا �عل

ا� نبی بھجے جاتے بلکہ �ب ا� فرد �س کی �طاعت کر نے کا درس دینے کے لئے د نیا کی ہر قوم کی طرف پھر سے فرد

آ�خری ) ( نبی پوری دینا کے لئے بھیجا جائے جو �ن کو یہ بتائے کہfinalحالات کا تقاضہ یہ تھا کہ �یک ہی

Page 7: ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا حصہ ششم۔اسلام

مقدس ) (Holy Spiritصرف �ور صرف یہی سپر پاور تمہار� خد� ہے جسے تم �للہ ، �وم، �یشور ، پرماتما �ور روح

کے ناموں سے یاد کرتے ہو �س کے علاوہ کوئی ماتحت خد� نہیں جن کے تم بت بنا کر پوجتے ہو ۔ وہ تو محض تمہارے �پنے

ہاتھوں سے تر�شے ہوئے بے جان بت ہیں جو نہ تمہاری شفاعت کرسکتے ہیں �ور نہی تمہاری منتیں مر�دیں پوری کرسکتے ہیں

بلکہ وہ تو تمہیں �س پرور دگار سے دور کرتے ہیں جو تمہاری شہ رگ سے بھی زیادہ تم سے قریب ہے جس تک

لی ہستی یعنی تمھار� پروردگار ہر جگہ حاظر و ناظر ہے پہنچنے کے لئے تمہیں کسی وسیلے کی ضرورت نہیں ۔ وہ �عل

�ور سب کچھ دیکھتا �ور سنتا ہے۔

( جن کو نبی کریم حضرت محمدAims and Objectivesیہ تھے �سلام کے �صل مقاصد �ور �حد�ف )

ملسو هيلع هللا ىلص نے �پنی زند گی میں بڑی کامیابی سے پور� کیا �ور جب صرف خد�ئے و�حد کی �طاعت �ور فرما نبرد�ری کو

آ�پ نے لوگوں تک پہنچا یا تو دنیا نے وہ عظیم �نقلاب رونما ہوتے ملسو هيلع هللا ىلصتسلیم کر نے کا پیغام یعنی �سلام

آ�گے آ�نکھوں سے دیکھا جس کی مثال پوری �نسانی تاریخ میں نہیں ملتی۔ نبی کے بعد � س پیغام کو ملسو هيلع هللا ىلصہوئے �پنی

بڑہانے �ور لوگوں تک پھیلانے کی ذمہ د�ری �ن لوگوں کی بنتی ہے جو �س پیغام کو تسلیم کرکے مسلمان ہوئے �ور

�سلام میں د�خل ہوگئے ۔ مگر �فسوس کہ ہم نے �سلام کے حقیقی معانی �للہ کی �طاعت �ور فرماں برد�ری کو تسلیم کرنے

آ�نی نظریات کی دلدل سے بدل کر �من �ور سلامتی کردئیے �ور �سلام کے عظیم مقصد کو �پنے خود ساختہ غیر قر

میں چھپا دیا۔

آ�ن سے �سلام کا مطلب نہیں سمجھتے تو کم �زکم �پنے �ردگرد نظر دوڑ� یئے ۔عقلی �ور منطقی �عتبار سے ہی آ�پ قر �گر

سوچئیے ۔ کیا ہم ر�ہ چلتے ہر �یرے غیرے کو سلام کرتے جاتے ہیں یا صرف �سی کو سلام کرتے ہیں جس سے ہم کسی نہ

آ�شنا ہوتے ہیں ۔جسے ہم پہچانتے ہیں یہی تسلیم کرنا ) ( کہلاتا ہے �ور �سلام کا مطلب بھیrecognitionکسی طور پر

خد� کو پہچاننے �ور تسلیم کرنے سے ہی تعبیر ہے۔

ی م اپنی غلطی درست کئ بغیر اسالم ک معانی امن اور سالمتی ہاگر ے ے ہےلیت ر تو آن والی نسلیں ہے ة� ے ل�م� ك�آف� لوا� ف�ي الس# ( کا مطلب سلامتی2:208)اد�خ

ملسو هيلع هللا ىلصکونسل کی رکنیت �ختیار کرنے سے زیادہ کچھ نہیں لیں گی ۔ نبی کریم جیسی عالم فاضل ہستی کو �ن پڑھ

کہنے و �لے نا بلد علما �گر خود پڑھے لکھے ہوتے تو �نہیں یہ بات بخوبی معلوم ہوتی کہ �سلام کا مطلب �من �ور سلامتی

قبل مسیح۳۳۶لینے سے �سلام دیگر مذ�ہب کے مقابلے میں کوئی منفرد �ور �چھوتا نظریہ پیش نہیں کرتا بلکہ

�عظم قدیم مقدونیہ( ) کی وسیع و عریض سلطنت میں �من قائم کرنے و�لی سلامتیMacedoniaمیں �سکندر

Page 8: ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا حصہ ششم۔اسلام

( قائم کرچکا تھا جس کے �یجنڈے میں �من و سلامتی کی ضمانت د ینے کے ساتھ ساتھSynedrionکونسل )

�نسانی حقوق کا تحفظ ، مسا و�ت �ور عدل و �نصاف بھی شامل تھے ۔ �س سلامتی کونسل کے قو�نین �تنے سخت �ور

وقت بھی نہیں بچ سکتا تھا۔ قدیم یونان کی تہذیب میں بھی �نصاف پر مبنی تھے کہ جن کی خلاف ورزی سے بادشاہ

فعال سلامتی کونسل قائم تھی ۔ سپارٹا کی قدیم درسگا ہوں میں بھی سلامتی �ور قیام �من کے باقاعدہ درس دئیے جاتے

حاصل تاریخی آ�پ کو �من �ور سلامتی پر سیر تھے۔ قدیم تہذیبوں کا مطالعہ کیجئے �ور دنیا کی تاریخ پڑھ کر دیکھئے

( بھی ملیں گے جن کے زریعےSocial Contractsمو�د ملنے کے ساتھ ساتھ کئی سماجی معاہدے )

�من �ور سلامتی کو دنیا میں قائم کیا جاتا رہا۔ �ور ہاں �من کا پرندہ یعنی �من کی فاختہ جو �من قائم کرنے و�لی تنظیموں

آ�یاہے مگر کے جھنڈوں پر �من و سلامتی کے نشان کے طور پر بنی ہوتی ہے ۔ وہ فاختہ کہاں سے ٹپک پڑی ؟ �سلام تو �ب

نوح علیہ �لسلام کے بعد �من �ور سلامتی کے پیغام سے عبارت ہے ۔ �سلام سے یہ �من �ور سلامتی کا پرندہ طوفان

نہیں !

آ�نی تحریروں �ور آ�ن کے ساتھ ظلم کرنے و�لو عقل کرو ! �ن سیاہ کارناموں کی پوچھ تم سے بھی ہوگی �ور تمہاری غیر قر قر

تفسیروں کی بے دریغ نشرو �شاعت کرنے و�لوں سے بھی ہوگی کیونکہ بلا شبہ تمہیں وہ لوگ ہو جنہوں نے �سلام کا حلیہ بگاڑ

کے رکھ دیا۔

ڈ�کٹر کاشف خان

2014 ستمبر 26

لندن