123654
TRANSCRIPT
ہمغربی میڈیا اور امت مسلم
ےگذشت دو عشروں س عالم اسالم پر الیکٹرانک میڈیا ہےکی یلغار ٹی وی چینلوں ک سیالب ک ذریع ے ے ہے۔
ہمعاشرتی واخالقی اقدارکو بدل کررکھ دیا اگرچ ہے۔ اخبارات و رسائل میں بھی روزافزوں ترقی کاعملا لیکن ٹی وی چینلوں ن اسالمی ثقافت پر ےجاری ر ہ
ری ضرب لگان میں کلیدی کردار ادا کیا ۔گ ے ہ
؟ اس کا انداز ایک فرانسیسی دف کیا ہمغرب کا ہے ہہرسال ”ل موند ڈپلومیٹ “میں شائع شد مضمون ے ے
وسکتا جس میں ی واضح طورپر لکھا گیا : ہےس ہ ہے ہ ےیں ہ”اسالم ک خالف جنگ صرف فوجی میدان میں ن ے
ذیبی میدان میں بھی معرک ہوگی بلک ثقافتی اورت ہ ہ ہالی ووڈ اسالم “ امریکی فلمی مرکز وگی ہآرائی ۔ ہ ہے۔مخالف سازشوں کا مرکز گردانا جاتا ایک صدی
اں فلموں ک ذریع اسالم اور ےس زائد مدت س ی ے ہ ے ےہمسلمانوں ک خالف نفرت و کدورت، بغض وکین ے
ا ہے۔پوری دنیا میں پھیالیا جا ر ہالی ووڈن ائیوں میں ےبیسویں صدی کی آخری دود ہ ہ
مسلم دشمنی پرمبنی فلمیں ’ڈیلٹافورس‘ ، ’انتقام‘، ہ’آسمان کی چوری‘ بنائیں، جب ک ورلڈٹریڈ سنٹرکا
ےتجرباتی ڈراما اسٹیج کرن ک لی ے ء۱۹۹۲ے ہمیں”حقیقی جھوٹ‘ ‘اور ”حصار‘ ‘و غیر نامی فلمیں ۔تیار کی گئیں ان فلموں میں اسالم اور مسلمانوں کا
ہے۔تشخص بری طرح مجروح کیا گیا مسلمانوں کوشت گرد بنا کرپیش کیا گیا ہے۔امن دشمن اورد ہ
ہنائن الیون ک بعد امریکا اور مغربی ممالک ن اسلح ے ے ےٹیکنالوجی ک ساتھ ساتھ جدید میڈیا ٹیکنالوجی کا
ارا ل کر اسالم اور مسلمانوں ک خالف پروپیگنڈا ےس ے ہم شروع کر رکھی امریکا عالم اسالم ک ےم ہے۔ ہاں ہے۔وسائل، معدنیات اور تیل پرقبض کا خوا ہ ے ہافغانستان اورعراق پرقبض اور نائن الیون کا
ہے۔خودساخت ڈراما اسی سلسل کی کڑی عالم ے ہ ےاسالم پرامریکی جارحیت اور مغربی میڈیا کا ب بنیادار اطراف س امتm مسلم ہاورمن گھڑت پروپیگنڈا چ ے ہ
ا ہے۔ک گرد گھیرا تنگ کرن ک لی کیا جا ر ہ ے ے ے ے
ہمغرب ن دنیا بھر کی معیشت اور میڈیا پر اپنا قبض ےےجما رکھا مصرسمیت کئی مسلم ممالک ک ٹی ہے۔
یں ۔وی چینلز اور اخبارات مغرب ک زیراثر ہ ےم مغربی میڈیا ہاسالم ک خالف پروپیگنڈا م ے
ہے۔کا مستقل موضوع
ین آمیز ہکبھی مغربی ممالک ک اخبارات میں تو ےالینڈ میں قرآن یں اور کبھی ہخاک شائع کی جات ہ ے ے ےیں ۔اور اسالمی شعائرک خالف فلمیں بنائی جاتی ہ ے
شت گرد“، o مسلمانوں کو”د o فوقتا ہمغربی میڈیا وقتاادی‘ ‘اور ”بنیادپرست“ ثابت کرن ک لی اپنی ے”ج ے ے ہ
م چالئ رکھتا ہے۔م ے ہ
ہمسلم حکومتوں اوراداروں کا فرض ک و مغربی ہ ہےےمیڈیاکی یلغار کا مقابل کرن ک لی جامع پالیسی ے ے ہ
حسی ےتشکیل دیں عالم اسالم ک حکمرانوں کی ب ے ۔ی برتی جا لوت م مسئل س پ ہکای عالم ک اس ا ہ ے ے ہ ہ ہے ہی آج میڈیا ک محاذ پر سرجوڑ کر بیٹھن کی ےر ے ہے۔ ہ
ہے۔ضرورت مسلم تنظیموں اور اسالمی تحریکوں کوی اور اپن ونا چا ےمیڈیا ک میدان میں سرگرم عمل ے ہ ہ ے
ییں جو میڈیا ہاپن دائر میں ایس افراد تیار کرن چا ے ے ے ے ےٹیکنالوجی کو سمجھ سکیں اور تعمیری جواب دین
وں ۔کی صالحیت رکھت ہ ے
ہوقت کا تقاضا ک مسلم ممالک اپنی روایات، ثقافت ہے ےاورنظریاتی اساس ک پیش نظر اپنی میڈیا پالیسی
۔ترتیب دیںےحاالت حاضر ک پروگرام ”ٹاک شو“ قومی ہ
ییں پرنٹ و ون چا نگ م آ ۔ونظریاتی تقاضوں س ہ ے ہ ہ ہ ے الیکٹرانک میڈیا کو مغرب کی اندھی تقلید اورنقالی
ی یں کرنی چا ے۔ن ہ ہ
ٹی وی ڈراموں میں اسالمی تاریخ وثقافت کو پروانو تو آج بھی مثبت ی اگر احساس زند ہچڑھانا چا ہ ے۔ ہ
اور تعمیری تفریح کومسلم ممالک میں فروغ دیا جا ہے۔سکتا تعمیری، اصالحی، تاریخی اورمعلوماتی
ےپروگرام تیار کرن کی ضرورت فلم ک میدان ہے۔ ےہےمیں ایران ن خاصی ترقی کی اور عالمی ایوارڈ ےیر یں ایسی فلمیں جو اصالح وتط ہبھی حاصل کی ۔ ہ ے
ےکا فریض سرانجام دیں اورجن ک ذریع اسالمی ے ہ
ےمعاشر میں تعلیم وتربیت کا عمل بڑھ سک ان کو ےہے۔مسلم ممالک میں رواج دین کی ضرورت ے
ی ک و امتm مسلم ہمغرب کی ی حکمت عملی ر ہ ہ ہے ہ ہےک جذبات کو جانچن ک لی پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا ے ے ےین کی تا اسالمی شعائر کی تو ہمیں ایشوز اٹھاتا ر ہے۔ ہ
روں ک ، تو مسلم دنیا میں احتجاجی مظا ےجاتی ہ ہے، لیکن میڈیا ک ذریع ی ردmعمل سامن آتا ےذریع ے ہے ے ہ ےیں دیا جاتا مسلم دنیا کو الیکٹرانک ۔اس کا جواب ن ہ
ےمیڈیا اور انٹرنیٹ پراسالمی تشخص کوعام کرن اورےمغربی پروپیگنڈ کا موثر جواب دین ک لی اپن ے ے ے ے
ہدائر کار اورکاوشوں کو موثر اور منظم اندازمیںہے۔بڑھان کی ضرورت ے
مسلم ممالک اورمغرب میں موجود مسلم تنظیمیںیں ی ۔بڑ محدود دائر میں میڈیا کا کام کر ر ہ ہ ے ے، و ہمغرب ن جس سطح پر میڈیا س کام لیا ہے ے ےےمغربی ایجنڈا دنیا پرمسلط کرن ک لی خاصا ے ےوا مسلم تنظیموں، اداروں اور ہے۔کارگرثابت ہ
ےتحریکوں ک لی ب حد ضروری ک میڈیا ک لی ے ہ ہے ے ے ے ۔مناسب بجٹ مختص کریں الیکٹرانک میڈیا
دف بنا کر کام کیا ہبالخصوص ٹی وی چینلوں کو اوس“ ک ذریع اینکرپرسنز اور ےجائ ”پروڈکشن ے ہ ے۔ہپروڈیوسرز کی تربیت کا بند و بست کیا جائ آیند ے۔
ے سال کا منظرنام سامن رکھا جائ تو مسلم دنیا10 ے ہ ےمیں الیکٹرانک میڈیا میں ایس افراد بڑی تعداد میں
و سکیں گ جو قومی و دینی سوچ اور ےدستیاب ہ
وں گ ے۔نظریاتی شناخت ک حامل ہ ے
مسلم ممالک میں تنظیموں اور اداروں کو”میڈیا، ایس ”میڈیا ی ےتھنک ٹینک‘ ‘کا قیام عمل میں النا چا ے ہ۔تھنک ٹینک‘ ‘جو مغرب س مکالم کر سکیں امریکا ہ ے
ےاوریورپ ک ”میڈیا تھنک ٹینک‘ ‘اسالم مخالفیں میڈیا تھنک ٹینک ک ےپروپیگنڈ میں پیش پیش ۔ ہ ےہےذریع مغربی پروپیگنڈ کا توڑ کیا جا سکتا اور ے ے
ےحاالت و واقعات کی اصل تصویر دنیا ک سامن پیش ےہے۔کی جا سکتی
ےمسلم دنیا ک ذرائع ابالغ ک منتظمین اپنی سطح پر ےیں مکمل ادراک ۔محدود دائر میں کام کر ر ہ ہے ے
ی دامن ون اور موثرحکمتm عملی س ت ہ)وڑن( ن ے ے ہ ہےون کی وج س اس ک اثرات صحیح طور پر مرتب ے ہ ے ہ
و ر مسلم ممالک کی تنظیموں، اداروں یں ہے۔ن ہ ہےاورتحریکوں ک میڈیا س متعلق افراد ک نیٹ ورک ے ے
ہےکومنظم اورمربوط کرن کی اشد ضرورت جس ےے۔ک لی انٹرنیشنل میڈیا کانفرنس کا انعقاد کیا جائ ے ے
اگرعالم اسالم کی ”میڈیا کانفرنس‘ ‘کا انعقاد ایکو تو ن صرف میڈیا ک میدان میں پیش ےتسلسل س ہ ہ ے
ےرفت کا جائز لیا جا سکتا بلک درپیش چیلنجوں ک ہ ہے ہ۔لی موثر حکمت عملی بھی تشکیل دی جا سک گی ے ے
ہی ایک حقیقت ک دنیا میں الیکٹرانک میڈیا ہے ہےاورانٹرنیٹ کی ٹکنالوجی پھیلن س مطالع کا ے ےو گیا اب لوگ ٹی وی چینلوں اور ہے۔رجحان کم ہ
ےانٹرنیٹ ک ذریع معلومات اورتفریح حاصل کرت ے ےہیں پاکستان سمیت مسلم دنیا ک لی ناگزیر ک ہے ے ے ۔ ہ
ےجدید ٹکنالوجی ک ذریع دنیا بھر میں اسالم ک ے ےےحقیقی پیغام کوعام کریں اس مقصد ک حصول ک ے ۔
ےلی جدید خطوط پر پروگراموں کی تیاری ک لی ے ےییں اوس‘ ‘بنان چا ۔”پروڈکشن ہ ے ہ
اںPeace TVاس کی ایک کامیاب مثال ، ج ہ کی ہےون وال پروگرامات پاکستان سمیت دنیا ےس نشر ے ہ ے
یں ۔بھر میں بڑ پیمان پرپھیل چک ہ ے ے ے
ےمختلف ممالک میں ایس ٹی وی چینلوں کو قائمہےکرن کی طرف توج دین کی بھی ضرورت ے ہ ے
ی کو ہجومعاشر کی تعلیم وتربیت اور شعوروآگ ے۔پروان چڑھا سکیں
ہاسالمی دنیا میں میڈیا س وابسط افراد کی فنی ےم ہتربیت اور میڈیا کو عصرحاضر ک تقاضوں س ے ے
نگ کرن ک لی ایس معیاری ”میڈیاانسٹی ٹیوٹ“ ےآ ے ے ے ہےقائم کرن بھی ضرورت جو ایس افراد تیار ہے ے
ذیب وثقافت کو پروان چڑھان ےکرسکیں جو اسالمی ت ہ۔میں اپنا کردارادا کرسکیں
ےامریکا اور یورپ میں الیکٹرانک میڈیا ک میدان میںا اب تو ہے۔جدید ٹکنالوجی کا استعمال بڑھتا جا ر ہ
روں کی سطح پرحکومت ہامریکا اور یورپ میں ش اور این جی اوز کی سرپرستی میں پبلک براڈکاسٹنگیں ان ٹریننگ سینٹروں میں میڈیا ۔سینٹر بنائ جا ر ہ ہے ے
ےس دل چسپی رکھن وال افراد کو اینکر پرسنز، ے ے ہپروڈیوسرز، سکرپٹ رائٹرز اورکیمر و ایڈیٹنگ کی ہے۔تربیت دی جاتی اس تناظر میں پاکستان سمیت
ےمسلم ممالک میں بھی ایس پبلک براڈکاسٹنگےسنٹرزکاقیام ضروری ان نشری تربیتی مراکز س ہے۔ترین اینکر پرسنز، پروڈیوسر اور دیگر باصالحیت ہب
ر یں جو مسلم دنیا میں گ ےافراد تیار کی جا سکت ہ ہ ے ے۔شعور و ادراک ک فروغ ک لی کام کرسکیں ے ے ے
ہمغربی میڈیا کی جدید ٹکنالوجی ک جواب میں اگرچ ےم وسکی، تا یں ہعالم اسالم میں بھرپور پیش رفت ن ہ ہ
ےایران ، سعودی عرب، کویت، قطر اور ترکی ن میڈیاہے۔ک میدان میں پیشرفت کی انٹرنیٹ اورٹی وی ے
ےچینلوں ک ذریع اسالم کی دعوت احسن اندازمیں ےم مسلم ممالک میں جدید ی تا ہپیش کی جا ر ہے۔ ہ
یں ہمیڈیا ٹکنالوجی س ابھی تک خاطرخوا استفاد ن ہ ہ ےےکیا جا سکا الیکٹرانک میڈیا ک میدان میں پیش رفت ۔
ہے۔ک لی موثراورجامع حکمتm عملی کی ضرورت ے ے ےاسالمی تحریکیں، میڈیا ادار اور مسلم تنظیمیں
ےرسطح پر اس ک لی بھرپور کردار ادا کرسکت ے ے ہہیں مسلم دنیا اگر مجوز سفارشات اور خطوط پر ۔ ہ ےمنظم اور احسن انداز میں اقدامات اٹھائ تو امت
ےمسلم میڈیا ک محاذ پر درپیش چیلنج کا بھرپور اور ہ۔موثر جواب د سک گی ے ے
ان ہتحریر: محمد فاروق چو
ہرضوی سینٹر\
اں آن وت�ا ی ےان پرائیوٹ اداروں ک�ا م�احول ایس�ا ہ ہے۔ ہےوالوں کا مقصد اچھ نمبروں ک ساتھ ڈگری حاصل ےاں وت��ا ی ہکرک اچھی نوکری کرن��ا اور پیس کمان��ا ہے۔ ہ ہ ے ہےدو اور دو چار تو سکھایا جاتا مگر اسالم کی تعلیمیں می ک ساتھ کسی کا دور ک��ا رش��ت ن ہاور قرآن ف ہ ے ہ
ےوت�ا اعلی� سوس�ائٹی اور ام��یر طبق ک ل�ئ بن��ائ ے ے ے ۔ ہیں فحاشی و ہگئ ان اداروں س نکلن والی تمام را ے ے ے عریانی، جدت پس��ندی اور مغ��ربی نق��الی اور ان کیوں گی ی م��یری ی ج��اتی نی غالمی کی ط��رف ہذ ۔ ہ ہ ہلی اور ی م��یری پ ہسوچ تھی ،جو اب ب��دلتی ج��ا ر ہے۔ ہون والی ایک کانفرنس ےمنفی سوچ کو چند روز قبل ہ۔ن مثبت ان�������داز فک�������ر میں تب�������دیل کی�������ا ے
) ےی انسی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریش��ن )آئی بی ا ہون والی س��االن اس��ال ہک مین کیمپس میں منعق��د ے ہ ے ےمی کانفرنس تھی جس کا انعقاد آئی بی ا میں زیر تعلیم نوجوان��وں کی ادبی و تعلیمی س��رگرمیوں ک��و۔پروان چڑھان والی اقراء سوسائٹی ن کی��ا تھ��ا اس ے ے ہبار ساالن اس��المی ک��انفرنس ک��ا موض��وع ”می��ڈیا اورون ک ب��اعث ےاسالم “ رکھا گیا تھا میڈیا س تعلق ے ہ ے ۔۔ی ک��انفرنس م��یر ل��ئ دلچس��پی ک��ا ب��اعث تھی ے ے ہ
اں ب��یرون ہکانفرنس کا انعقاد آڈیٹوریم میں کیا گی��ا جےملک س آن الئن شرکت کرن والوں ک ل��ئ جدی��د ے ے ےتمام کی��ا گی��ا تھ��ا نوج��وان ۔سمعی و بصری آالت کا ا ہےلڑک لڑکیاں دون��وں کی ش��رکت ک ب��اوجود اح��ترام ے
وئ م��ردوں ک ےاور پرد کو ملحوض خاطر رکھ��ت ے ہ ے ےےل���ئ اگلی نشس���تیں جبک خ���واتین ک ل���ئ پچھلی ے ہ ےال میں بھی ہنشس��تیں مختص کی گ��ئی تھیں ڈائن��گ ۔۔مرد و خواتین ک لئ الگ ال��گ انتظ��ام کی��ا گی��ا تھ��ا ے ےےک���انفرنس میں آئی بی ا ک طلب���ا و طالب���ات ک ے ے
ےعالو ص��حافت س دلچس��پی رکھ��ن وال اف��راد کی ے ے ہ۔بڑی تعداد ن شرکت کی ک��انفرنس میں اس��الم اور ےمی تعلق اور اس س متعلق امور پ��ر دو ہمیڈیا ک با ے ہ ےبی ہروز میں ملکی و بین االق��وامی دانش��وروں، م��ذ۔اس��������کالز اور ص��������حافیوں ن گفتگ��������و کی ے
ےان میں شکاگو امریک س تعلق رکھن وال نومسلم ے ے ہ مبلغ دین ایڈی ری��ڈزووmک، مع��روف ٹی وی اینک��ر اور ڈاک���و من���ٹری فلم س���از اویس منگ���ل واال، س���ابقدری، مع��روف بالگ��ر علی ہپاکستانی اداکار س��ار چو ہ ہبی اسکالر شیخ ماج��د محم��ود، س��ینئر ہبالگم واال، مذ صحافی مختار عالم، سابق امریکی موسیقار و مبل��غبی اس��کالر ڈاک��ٹر اش��م، ام��ریکی م��ذ ہاس��الم ش��یخ ہ
ے ش���نگھائی چین ک پروفیس���ر ڈاک���ٹرKSBLص���الح، ہفرزاد، معروف کالم نگار و تج��زی نگ��ار اوری��ا مقب��ول جان اور معروف سعودی اسکالر شیخ ابو عبدالسالم۔ن خط���������������������������اب کی���������������������������ا ے
می تعل��ق اور ہمق��ررین ن اس��الم اور می��ڈیا ک ب��ا ے ےلو میت ک تمام پ ہموجود دور میں میڈیا کی ا ے ہ ں پ��رؤہ
ہگفتگو کی، ان تمام موضوعات ک��ا ت��ذکر اس تحری��رم کانفرنس میں ”موجود میڈیا یں تا ہمیں تو ممکن ن ہ ہ ےوار ک دوران اسالمی اداروں کی حکمت عملی، دنیاوئ اسالم فوبیا اور مس��لمانوں ک منفی ےمیں پھیل ے ہ ےےتشخص کو ختم کرن ک عملی اق��دامات، می��ڈیا اور ےالی وڈ اور بالی وڈ کا پولٹیکل ایجنڈا، ہخواتین اسالم، سوش���ل می���ڈیا اور ڈیجیٹ���ل دور میں دع���وت دین، الیکٹرونک پرنٹ اور سوشل میڈیا پر ض��ابط ہطریق ے اخالق کی پابندی اور اسالمی اقدار ک��ا لح��اظ رکھن��ا،ذیبوں ک تصادم میں میڈیا کا کردار، اس��المی نقط ہت ے ہ ےنظ��ر س مختل��ف می��ڈیا ذرائ��ع ک��ا اس��تعمال، غ��یر
ےشرعی وغیر اخالقی مواد و امور س بچ��ن ک ل�ئ ے ے ے ہ ےمسلمانوں ک احتی��اطیں ، پاکس��تانی می��ڈیا گ��روپسون والی ےک قیام ک اغ��راض و مقاص��د اور ان ک��و ہ ے ے
ےفنڈنگ کا بین االقوامی سیاس��ت س تعل��ق “ جیس ےم موض�����وعات ک�����و زی�����ر بحث الی�����ا گی�����ا ۔ا ہ
ہاس ک����انفرنس میں ج����و ب����ات اچھی لگی و ی ک ہ ہےمقررین ن صرف میڈیا پر طعن و تشنیع کرک اپ��نی ے
ل��و یں نکالی، بلک تمام پ ہبھڑاس ن ہ ں کواحس��ن ان��دازؤہر خرابی کو اچھائی میں ب��دلن وئ ےمیں بیان کرت ہ ے ہ ے
ہک��ا ح��ل بھی بتای��ا ک��انفرنس میں نوج��وان طلب و ۔ےطالب��ات ن ب��ڑی دلچس��پی ک س��اتھ ش��رکت کی ےےاورس��واالت و جواب��ات ک ذریع تق��اریرمیں بھرپ��ور ےار کی���������������ا ۔دلچس���������������پی ک���������������ا اظ ہ
ےتعلیمی اداروں س نک���ل ک���ر دنی���ا کی بھ���اگ دوڑت س اتباع سنت ےسنبھالن وال ان نوجوانوں میں ب ہ ے ےر نظ��ر ش من��د چ ےاور شریعت کی پ��یروی ک خ��وا ہ ہ ےےآئ جن ک دلوں میں اسالم ک ل��ی کچھ ک��رن کی ے ے ے ےہے۔تڑپ موجود تھی، ج��و ای��ک خ��وش آئن��د ب��ات اس ہےکانفرنس ک انعق��اد س نوجوان��وں ن اس ب��ات ک��و ے ےہثابت کردیا ک اسالم محض چن�د عب�ادات ک�ا مجم�وع ہ
یں بلک ی دنیا کا ایک جامع اورمکمل نظام حیات ہے۔ن ہ ہ ہر مع��امل اور معاش��ر ےمس��لم طلب کوزن��دگی ک ے ہ ے ہ
ےمیں کسی بھی حوال س اپن��ا ک��ردار ادا ک��رن میں ے ےئ اور ےمیش اسالمی تعلیمات ک��و س��امن رکھن��ا چ��ا ہ ے ہ ہوگا تو وں ن صحیح طرح اسالم کا مطالع کیا ہاگر ان ہ ے ہےاس بات کو و جانیں گ ک دنی��اک کس��ی بھی ج��ائز ہ ے ہیں بنت��ا بلک ہکام میں اس��الم ان کی را میں رک��اوٹ ن ہ ہ
نم�����������ائی کرت�����������ا ترین ر ہے۔ان ک�����������و ب ہ ہ
ہمیڈیا اور اسالم ک موضوع پر منعق��د ک��انفرنس اور ے ےدیگر معاش��ی و معاش��رتی موض��ات پ��ر م��ذاکر اورتمام کر ک نوجوان نس��ل اپ��نی ملی ےکانفرنسوں کا ا ہی اس وقت ہے۔اور معاش����رتی ذم داری ادا ک����ر ر ہ ہہض��رورت اس ام��ر کی ک ان نوجوان��وں کی ط��رح ہےہمعاشر ک تم��ام طبق��ات اور ش��عب ج��ات پاکس��تان ے ے اور عالم اس�الم ک�و درپیش مس�ائل پ�ر م�ل بیٹھ ک�ر ےگفتگو کریں اور اتحاد و اتف��اق ک س��اتھ ان ک��و ح��ل
م��ار ی عم��ل د کریں ی ےکرن کی لی عملی جدوج ہ ہ ۔ ہ ے ے قومی وقار اور عالمی تشخص کو برقرار رکھ س��کتا
ہے-