16.docx

132
( ات ی ب و ل س اور ا وت ل س ورس : ا ک6736 ی پ) ی ار ! ڈ چ ی ا ڈو ر مب( ن ق+ ش م ی( پ حا/ ت م ا1 ر مب( ن وال س1 5 ن عی ل ا رۃ ق اور ب ل ا( ا غ( ر ر م( ے ک و اڈت5 ان ب( : ارڈو ر ن۔ لی ۃI زK ئ ا ر کا ج+ بI ن P ب ی لسا ا) در ی ح ر+ بI نِ وت ل س ا کا ب ل ا( ا غ( ر ر م یK پ ا+ ش( ن ے ،وۃ اY ہ واY ہ ل ص و جا ک ب ل ا( غِ وط ط( خ ام ق م و ج ن می( چ ی ار ی ب ک ر+ بI ن ارڈو ے( ن ب ل ا( و سکا ۔ غY ہ ہ( ل ن ص ی جا ھ ب و ک ی س ک ے س ن می ون ل ے وا( ھن لک اڈت ی اڈت ق ز ئ ے( ن وط ط( خ ے ارڈو ک5 ان5 ن ک ی ل ی ، ھ ک ل ر+ بI ن ی ھ ب ن می ی س ار( ہ ف رچ گ ا ا ا ڈب( ی ب ہ( ی نY ہ مہ ل و مکا ک لہ س را م ے( ن ون ھ( ب ۔ ا ا ی ک رح کام ط ی ک ے سن راول ڈY ہ ن می ی م س و ر ج ا ی ک5 ن+ س ی رو ھ ب و ک ات( مکاب ا5 ے ان ک5 ان ب( ے ر س صار/ ت( ح اِ ( ار ح ع کہ ا ل ب ون کا( ز ئ ز گ( ب عد ا ب ے ک اڈی( ر اِ گ( ن ح ے۔ ھ ب ےK گن رۃ ر ک ن ڈت می ات( ق ل ک تِ ورت ص ہ در ن( ے غ ک ر ک د( ی ب ۃ( ڈروار ب ل ا( و غ ت ا وب ت ز ئ ون( ت ما ل ش م ب ح ات ی ع ی ، گ ی( ف گ+ س ی ، گ( ار ن ب می ات ی ص و ص( خ ی ک وط ط( خ ے ک ب ل ا( ے۔ غ لگ ے( ھن لک وط ط( خ

Upload: tanveer-azam

Post on 04-Dec-2015

265 views

Category:

Documents


0 download

TRANSCRIPT

(6736کورس : اسلوب اور اسلوبیات )دوپی ایچ ڈی ار

1امتحانی مشق نمبر

ے: اردو زبان و ادب ک )مرزا غالب اور1سوال نمبر۔قر العین حیدر( اسالیب نثر کا جائز لیں ہ ۃ

مرزا غالب کا اسلوب6 نثر اردو نثر کی تاریخ میں جو مقام خطوط6 غالب کو حاصل

ےوا ،و انشائی ادب لکھن والوں میں س کسی کو بھی ے ہ ہے ہو سکا غالب ن اگرچ فارسی میں بھی نثر ہحاصل ن ے ۔ ہ ہ

راول ہلکھی ، لیکن ان ک اردو خطوط ن ترقی ادب میں ے ےی ن ہدست کی طرح کام کیا انھوں ن مراسل کو مکالم ہ ہ ہ ے ۔ ےےبنا دیا بلک اعجاز6 اختصار س زبان ک ان امکانات کو بھی ے ہ

ے۔روشن کیا جو رسمی تکلفات میں دب کر ر گئ تھ ے ہ ےجنگ6 آزادی ک بعد انگریزوں کا عتاب جب مسلمانوں پرےٹوٹا تو غالب درواز بند کر ک غدر ب صورت6 خطوط لکھن ہ ے ہ

ےلگ غالب ک خطوط کی خصوصیات میں ے۔ ےتازگی ،شگفتگی ، روانی اور دل کشی ک ساتھ ساتھ است س حاالت ےکی تاریخی خصوصیت ی ک اس دور ک ب ہ ے ہ ہے ہےجو مورخین کی نظر6 احاط ن گزر سک تھ ، مرزا غالب ے ہ ہ۔ن انھیں ضبط6 تحریر میں ال کر محفوظ کر دیا غالب کو ے

اپنی فارسی نظم و نثر پر غرور کی حد تک اعتماد تھا ، لیکن اردو ادب میں ان کا دیوان6 غزلیات اور خاص طور پر ےان ک خطوط ان کی انفرادی زندگی، طرز6 فکر اور اسیں ت روشنی ڈالت د کی مجموعی صورت6 حال پر ب ۔ع ہ ے ہ ہ

ےانھوں ن اپن خطوط ک ذریع ن صرف اپنی ب تابی کا ہ ے ے ے ےےعالج دریافت کیا بلک عزیز شاگردوں ک لی اصالح6 سخن ے ہےاور دوستوں ک لی مستقل رابط کی صورت بھی پیدا ے ے

۔کی ل اردو نثر ن ارتقا کی چند منازل ےمکاتیب6 غالب س پ ے ہ ے

ےط کی تھیں اور فورٹ ولیم کالج کی تحریک ن اردو نثر ے ےکو جو روپ بخشا تھا ، اس روپ کو غالب کی نثر ن

ل ادیب و شاعر فارسی زبان ےحسن عطا کیا غالب س پ ہ ے ۔ہمیں نثر لکھت تھ اور خاص طور پر خطوط و فارسی ے ے

ہمیں لکھت تھ فارسی نثر ک ذریع و علم و فضل کا ے ے ے۔ ےار6 جیس موجود دور میں انگلش بھی اظ ار کرت تھ ہاظ ہ ے ے ے ہ

ہقابلیت کی نشانی سمجھی جاتی اگر و اردو بھی ہے۔ایت معلق، دقیق اور گنجلک الفاظ س ےلکھت تھ تو ن ہ ے ے

jر ےلبریز کرت تھ القاب طویل اور شان و شوکت س پ ے۔ ے، لیکن غالب ن اپنی خطوط نگاری میں بات ےوت تھ ے ے ہ چیت کا انداز اپنایا ،طویل القاب یک قلم موقوف اور

ے۔متروک کر دی ہاگر چ زیاد تر نقاد جدید نثر نگاری کا امام سر سید احمد ہیں ، لیکن ی ایک حقیقت ک اس کی ہخاں کو قرار دیت ہے ہ ہ ے

ا جائ ک ل ڈال دی تھی اگر ی ک ت پ ہبنیاد غالب ن ب ے ہ ہ ۔ ے ہ ہ ےو گا سر یں تو غلط ن ۔غالب جدید نثر نگاری ک امام ہ ہ ہ ے

یں غالب ایک منفرد ۔سید جدید نثر ک بانیوں میں س ہ ے ے، ان کی نثر میں بھی ےاسلوب رکھن وال شاعر تھ ے ے

ت ہانفرادیت نظر آتی دراصل غالب کی نفسیات ب ۔ ہےےپیچید تھی اور اس ک دور کا طرز6 احساس اس فطرت ے ہ

اس لی غالب ن تصنع چھوڑ کر ا تھا ےک قریب تر کر ر ے ۔ ہ ے۔فطری انداز اپنایا جو اس ک دور کی ضرورت تھی جدید ے

ےنثر ک بانی غالب تھ اور اس کی بنیادوں پر عناصر6 ےےخمس ن ایک بلندو باال عمارت کھڑی کر دی غالب ک ۔ ے ہ

ےخطوط میں جدید نثر ک تمام لسانیاتی محاسن ویں ، ب تکلفی ، سادگی ،سالست ، ب ےخصوصیات موجود ے ہ

یز ہساختگی، گنجلک اور تعقید س بھر پور عبارتوں س پر ے ےیں غالب کو اپن ےغالب ک خطوط کی نمایاں خصوصیات ۔ ہ ےیں ۔انداز6 بیان کا شعور تھا ک و ایک نئی چیز پیش کر ر ہ ہے ہ ہ

یں ۔و ایک خط میں لکھت ہ ے ہہ" میں ن و انداز6 تحریر ایجاد کیا ک مراسل کو مکالم بنا ہ ہ ہے ہ ے

جرو زار کوس س ب زبان6 قلم باتیں کیا کرو، ہدیا ہ ے ہ ہے۔ےوصال ک مز لیا کرو"( (1ے

غالب نے خطوط نگاری میں ڈرامائی انداز بھی اختیار کیا ہے اور یہ غالب کے اسلوب کیزز تحریر کے جدت ہے کہ جدید نثر اپنے پائوں پر یکا یک کھڑی ہو گئی۔ غالب کے اندا محرکات کیا تھے۔ دراصل غالب غدر کے بعد دہلی میں تنہا رہ گئے تھے۔ بلی ماراں کا

محلہ سنسان ہو گیا تھااور غالب اس محلے کے پرانے باسی تھے۔ چاندنی چوک کے قریب یہ

محلہ اردو گفتگو اور اردو زبان داری کے لیے پورے دلی شہر میں مشہور تھا۔ غالب کےآا کر بیٹھا کرتے تھے۔ پڑوس میں حکیم اجمل خان کی دکان تھی اور وہاں شہر کے شرفا مجلس و محفل میں زبان دانی کے جوہر کھلتے تھے۔غالب نے اپنے خطوط میں دلی کے

شرفا کی گفتگو کے انداز قلم بند کر دیے اور یہی غالب کا اعجاز ہے کہ اس نے اپنی شخصیت کی انفرادیت اور دلی کی گفتگو دونوں کو شیر و شکر کر دیا ہے۔ غالب نے نثریی کرنے کو متحرک اور فعال بنا دیا ۔ وہ ہر قسم کے خیالات ادا کرنے کی قدرت کا دعو

لگی ۔ جدید نثر میں ابلاغ غالب کے خطوط کی نثر سےشروع ہوا۔غالب کی نثر میں فارسی اور عربی تراکیب بھی ہیں ، لیکن اس سے نثر کی خوب صورتی میں اضافہ ہوا۔ عربی الفاظ

نگینوں کی مانند جوڑے گئے ہیں۔ غالب کی شخصیت ان کی نثر سے واضح ہوتی ہے ۔ انھوں نے ایسی جدید نثر ایجاد کی یا انھوں نے دہلی کے شرفا کی گفتگو کا اسلوب اپنی نثر میں زندہ کر دیا، جس کی پیروی کرتے ہوئے موجودہ دور کی نثر اپنی پیشرو زبان فارسی سے

آاگے جا چکی ہے۔ غالب نے خطوط نگاری سے وہ اسلوب ایجاد کیا کہ جس کی وجہ بہت ز ثریا پر پہنچ گئی۔ سے اردو نثر او

اردو نثر نگاری میں مرزا غالب کو بلند مرتبہ حاصل ہوا ہے اور ان کی نثر میں جو لطف و اثرپایا جاتا ہے اس کے وجوہ و اسباب یہ ہیں:

۔ نثر کی مختلف انواع کے تقاضوں کا مرزا غالب کو پورا پورا احساس تھا۔1kkا خط میں ابلاغ کی اہمیت کا احساس اور مخاطب کی دلچسپی کا خیال۔2 ۔ نثر خصوص۔ بے ساختگی کے باوجود حسن و زیبائش کا بے تکلف ظہور ۔3آافرینی اور خیال انگیزی کے مختلف طریقے۔ 4 ۔ اثر ۔ مرزا غالب کا فکری توازن ۔5

زر خیال ملاحظہ ہو۔ سید عبداللہ کا غالب کے خطوط کے بارے اظہاkkا کل سرمایہ ان کے مکاتیب میں ہے۔ ان کے ذریعے انھوں نے "مرزا غالب کی اردو نثر کا تقریبآائینہ بنایا۔ ان کی شاعری سے ان کی شخصیت کا صرف چند پہلو اسلوب کو شخصیت کا

نمایاں ہوتے ہیں،مگر خطوط کے ذریعے ان کی شخصیت کے سب گوشے ہمارے سامنے

آاگئےہیں۔ ان کی شاعری نے ہمارے دلوں میں ان کی عظمت کا احسا س پیدا کیا تھا مگر(2ان کے خطوط نے محبت اور عقیدت کا نقش بٹھایا ہے۔")

مرزا غالب کے خطوط میں بول چال کا بے تکلف انداز پایا جاتا ہے۔نثر میں بول چال کی زبان کا استعمال اس امر کا ثبوت مہیا کرتا ہے کہ کوئی مصنف یا نثر نگار اپنے عصر اور اپنے

ماحول سے بیگانہ نہیں ۔ جب ادیب اپنے عصر کی زندگی سے بے خبر ہوتا ہے یا بے خبرزل عبور ہو جاتا رہنا چاہتا ہے تو کتابی زبان اور بول چال کی زبان میں تفاوت اور فاصلہ نا قاب

ہے۔ مرزا غالب نے نثر کے لیے جو نوع منتخب کی اس کا تقاضا یہی تھا کہ ان کی تحریر زبانی

گفتگو کی قائم مقام بن جائے۔ اس کے علاوہ ان کی مکتوب نگاری کی غرض و غایت بھییہی تھی کہ مراسلہ مکالمہ بن جائے اور ہجر میں وصال کے مزے حاصل ہوں۔

مرزا غالب نے اپنے خطوط کو سچ مچ بات چیت اور مکالمہ بنا دیا تھا۔ یہ چیز ان کےزز تخاطب ، ان کے استفہامیہ جملوں،ان کے ضمائر و اشارات اور ان کے لہجوں سے طر

اچھی طرح واضح ہو جاتی ہے۔اس غرض کے لیے وہ بعض اوقات فقروں کو ملانے والے حرفوں کو ترک کر دیتے ہیں،جیسا کہ روبرو کی گفتگو میں جسمانی حرکات و اشارات حروف

والفاظ کی جگہ لے لیتے ہیں۔ غالب کی نثر کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ وقیع حقائق و جذبات کے ہمراہ اس میں حسن و

جمال کے رنگ بھی موجود ہیں۔ تحریر سادہ ہے مگر دل کش بھی ہے، لطیف بھی ہے اور وقیع بھی۔ بیان کی سادگی دراصل بہت کچھ صاف صاف کہہ ڈالنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔ مرزا اپنے خطوط میں اپنے مدعا کے بارے میں سب کچھ کہہ دینا چاہتے ہیں، اسی لیے

سادی تفصیل نگاری کی ہے۔ ڈاکٹر سید عبد اللہ مرزا غالب کی سادہ نثر نگاری کے بارے میں یوں اظہار کرتے ہیں:

" مرزا کی شخصیت جن تجربات کی پیدا وار تھی ان کے مفصل اور صاف صاف اظہار کی خواہش کا تقاضا یہ تھا کہ غزل کے بر عکس نثر میں جو کچھ کہا جائے صاف صاف اور

(3بے تکلف انداز میں کہا جائے۔")

مرزا غالب عام طور پر ایک بہت بڑے شاعر کی حیثیت سے معروف ہیں۔ مگر حقیقت میں وہ ایک بہت بڑے نثر نگار ہیں۔ان کی نثر میں ان کو ایک مجتہد کا درجہ بھی حاصل ہے۔

ان کی خطوط نویسی نے اردو زبان کے امکانات کو واضح کیا اور اردو خواں اور اردو داں طبقے سے اس زبان کی کم مائیگی کا احساس ختم ہوا۔ عجیب سی بات ہے کہ اردو شاعری

زز بیان حاصل ہے۔ اردو خطوط نویسی میں غالب کو ایک منفرد ، انوکھا، نرالا اور جدید انداآاتی ہے۔ خطوط نویسی میں غالب نے ایک ایسا اسلوب میں بھی ان کی اجتہادی شان نظر اور انداز تحریر ایجاد کیا جو صرف انھی کے ساتھ مخصوص ہے جو انھی سے شروع ہوا اور

انھی پر ختم ہو گیا۔

جدید نثر کی ابتدا

، ہشبلی ن ایک مقال میں لکھا ک ہے ے ےے ” اردو انشاء پردازی کا آج جو انداز اور جس ک مجqqدد ہے

ےمرحqqوم تھ اس کqqا سqqنگ6 بنیqqاد دراصqqل سرسید اور امام(“ ۔مرزا غالب ن رکھا تھا (4ے

ہغالب کی شخصیت ایک شدید انفqqرادیت کی مالqqک تھی و ۔یں تھqا و اپqنی ہگھس پٹ راست پqر چلqن واال مسqافر ن ۔ ہ ے ے ے ےبر بھی، غqqالب رو بھی تھqqا اور ر ہطبیعت ک اعتبqqار س را ہ ے ے ۔کی فطqqرت میں اخqqتراع و ایجqqاد کی رگ بqqڑی قqqوی تھی

ےغالب ن جس جدید نثر کی بنیاد رکھی، اسqqی پqqر سرسqqیدjن ک رفقاء ن ایک جدید اور قابل6 دید عمqqارت کھqqڑی ےاور ا ےےکqqqردی سqqqادگی ، سالسqqqت ، ب تکلفی و ب سqqqاختگی ، ے ۔ہگنجلک اورمغلق انداز6 بیان کی بجائ سادا مqqدعا نگqqاری، ی ےیں مکاتیب6 غالب ء امتیاز ہتمام محاسن جو جدید نثر کا طر ہیں ک یں اس میں کqqوئی شqqک ن ہمیں نمایqqاں نظqqر آتی ہ ۔ ہیں آج نثر کی کوئی ایسqqی نما ۔غالب جدید اردو نثر ک ر ہ ہ ےیں جس ک لئ مکاتیب غالب میں طرز ادا ےصنف موجود ن ے ہو بقqqqول6 اکqqqرم شqqqیخ ، ” غqqqالب نمqqqائی ن ملqqqتی ۔کی ر ہ ہ ہ

لی ےن نایqqا اور اس میں اپqqنی ہد ہکی زبان کو تحریری جام پ ہ

~ی{ ہظرافت اور موثر بیqqان س و گلکاریqqاں کیں ک اردو معل ہ ےےخا ص و عام کو پسند آئی اور اردو نqثر ک لqئ ایqک طqرز ے

وگیqqا جس کی پqqیروی دوسqqروں ک لqqئ الزم ےتحریر قائم ے ۔ ہ۔تھی

خطوط او ر غالب کی شخصیت

یں جو اپن خطqqوظ میں اپqqنی ل شخص ےاردو میں غالب پ ہ ے ہمثqqال ک طqqور پqqر غqqالب یں ےشخصیت کو ب نقاب کرت ۔ ہ ے ے

یں چلتqqا ک ہکی شqqاعری س ی پت ن ہ ہ ہ یں حیqqوان حqqالی ے ہن ان ےوتqqا ک ا ان ک خطqqوط س معلqqوم ہظریqqف کیqqوں ک ہے ہ ے ے ہے۔ ہےغqqالب کی طqqبیعت میں ظqqرافت تھی غqqالب ک کالم س ے ۔

ہےغالب کی جو تصویر سامن آتی و اس غqqالب کی جqqو ہ ہے ےمیں تا لیکن خطqqوط میں و غqالب ہخیال کی دنیا میں ر ہ ہے۔ ہجس میں زنqqدگی یں ۔ملتا جس ک قدم زمین پqqر جم ہ ے ے ہے

ہےبسر کرن کا ولول ملتا جو اپqqن نqqام س فائqqد اٹھاتqqا ہ ے ے ہے۔ ہ ےیں کرتqا غqالب کی زنqدگی سqراپا ۔مگر اپن آپ کو ذلیل ن ہ ے

ےحqqqqرکت و عمqqqqل اس کی شخصqqqqیت میں ایqqqqک ب ہے۔ ےتکلفی ،ب ساختگی اور حقیقت پسندی کی موجودگی اسےک خطqqوط س چھلکی پqqڑتی اخفqqائ ذات اور پqqاس ہے۔ ے ے

یں آتا ۔حجاب کا و کم از کم خطوط میں قائل نظر ن ہ ہےغالب ن اپن مکاتیب میں اپن بار میں اتنا کچھ لکھ دیqqا ے ے ے

ے اور اس انqداز میں لکھqا ک اگqqر اس مqواد کqqو سqqلیق ہ ہے ہےےس ترتیب دیا جqqائ تqqو اس س غqqالب کی ایqqک آپ بیqqتی ے ے

وجqqاتی اس آب بیqqتی میں جیتqqا جاگتqqا غqqالب اپqqن ےتیqqار ہے۔ ہشqqوں ، اپqqنی ہغمqqوں اور خوشqqیوں ، اپqqنی آرزوں اور خوا محرومیوں اور شکسqqتوں اپqqنی احتیqqاجوں اور ضqqرورتوں ،ر ہاپنی شوخیوں ، اپنی بذل سنجیوں ک ساتھ زنqqدگی س ے ے ہ

وا مل گا ۔صورت نبا کرتا ے ہ ہ غqqرض ان کی شخصqqیت کی کامqqل تصqqویر اپqqنی تمqqام تqqری میں ہجزئیqqqات و تفصqqqیالت ک سqqqاتھ ان ک خطqqqوط ے ے

ہے۔دیکھی جا سکتی

ےب تکلفی اور سادگیہغالب ک انداز نگارش کی ممتqqاز تqqرین خصوصqqیت ی ک ہے ہ ےیں ب تکلف لکھت تھ ان ک خطوط کqqا ےجو کچھ لکھت ے۔ ے ے ہ ے

و ک الفqqاظ یں ی احسqqاس ی ک ہمطالع کqqرت وقت شqqائد ہ ہ ہ ہ ے ہیں کاوش ہک انتخاب یا مطالب کی تالش و جستجو میں ان ےم ک ارا ل کqqر ہہکqqرنی پqqڑی عqqام ادبی بqqول چqqال کqqا س ہ ے ہ ۔

یں”آمqqد“ موالنqqا یں ک غqqالب کی تحریqqر ”آورد ن ہے۔سqqکت ہ ہ ہ ےےحالی ک الفاظ میں ،

ل کسی ن خط و کتابت کqqا ی انqqداز اختیqqار ہ ” مرزا س پ ے ے ہ ےےکیا اور ن ان ک بعد کسی س اس کی پqqوری پqqوری تقلیqqد ے ہ

(“ ۔و سکی (5ہ

ہانھوں ن القابات ک فرسود نظام کو ختم کردیqqا و خqqط ۔ ہ ے ےاراج ، کبھی بھqqqائی ہکqqqو میqqqاں، کبھی برخqqqودار، کبھی میں شروع کرت ۔صاحب، کبھی کسی اور مناسب لفظ س ہ ے ے

ر خqqط میں ڈرامqqائی ہاس ب تکلفی اور سادگی ن ان ک ے ے ے ہے۔کیفیت پیدا کردی مثال یوسف مqqرزا کqqو اس طqqرح خqqط، ذرا یوسف مرزا کو بالئیqqو، لqqو یں، ” کوئی ہےشروع کرت ہ ے

“ ے۔صاحب و آئ ہ غالب کی نثر کا وصف خاص سادگی اورصفائی ہے۔یہ خوبیاں انھوں نے نثر میں میر امن سے اور شاعری میں میر سے پائی ہیں۔غالب کی اثر پذیری کی یہ کیفیت ہے کہ ان کے بعض شعرآاتے ہیں۔وہ فی واقع ان اثرات کو بے اور نثر کے بعض ٹکڑے میر امن کی نثر کا چربہ نظر ارادی طور پر قبو ل کرتے ہیں، جو میر امن کی باغ و بہار کے تمام ملک پر پڑ رہے تھے اور جو دہلی والوں کا ہر روز کا معمول تھی۔سر سید میر امن کے بعد غالب سے متاثر ہوتے ہیں۔

زہ راست تعلق تھا۔ اس لیے کہ وہ بھی دہلی والے تھے، ان کا غالب سے برا

بالراست ہی ایسے لیے کے اس ، تھے اٹھے کر لے کو کام آافریں انقلاب سید جس سر تخاطب کی ضرورت تھی۔جس میں صنائع و بدائع ، لفظی و معنوی سے زیادہ حقیقت کے

ادراک اور لہجہ کی صفائی کی ضرورت تھی۔

یی عبارت اپنے اکثر خطوط میں قائم رکھی )ان کے ز� زمانہ کے موافق مقف مرزا غالب نے رواور تکلفی بے ان کی بھی میں رو� اس ہیں(مگر میں رنگ اسی فی صد خطوط چالیس

شوخی اسی طرح جلوہ گر ہے، جس طرح کہ ان کی سادہ عبارت میں ہے اور معرا` کمال یہآاتا ہے۔ ہے کہ تصنع میں بے تصنعی اور بناوٹ میں سادگی کا لطف

جدت طرازی

ی و بqن بنqائ ےغالب کی تحریر کی جان جد~ت طرازی ے ہ ہے۔ ہیں عqqام ۔راستوں پر چلن ک بجائ خود اپنqqا راسqqت بنqqات ہ ے ہ ے ے ے

وں ن یں ان jن کqqا شqqیو ن ےاور فرسود انداز میں بات کرنا ا ہ ۔ ہ ہ ہ ۂخطوط نویسی کو اپچ اور ایجاد کqqا طqqریق نqqو بخشqqا ، جqqود ی کا ایک خط یوں شqqروع یں، میرم اد س کم ن ہادبی اجت ہ ے ہ

“ ےوتا ”مار ڈاال یار تیری جواب طلبی ن ہے۔ ہا میراپیqqارا ا ا یں، ”آ ۔ایک اور خqqط کی ابتqqداء یqqوں کqqرت ہ ہ ہ ہ ے

“ دی آیا آؤ بھائی، مزاج تو اچھا بیٹھو ۔م ہے۔ ۔ ہ۔غالب کی اس جدت پسندی ن مراسل کو مکالم بنا دیqqا ہ ے ے” ، یں ک ار6 خیqqال کqqرت ہاپنی اس جد~ت پسندی پر خود اظ ہ ے ہہمیں ن و انداز6 تحریر ایجاد کیا ک مراسل کو مکالم بنqqا ے ہ ہے ہ ےجqqر میں زار کqqوس س ب زبqqان6 قلم بqqاتیں کqqرو ، ہدیqqا ہ ے ہ ہے۔

“ ۔وصال ک مز لیا کرو ے ےہغqqالب ک اسqqلوب پqqر ان کی شخصqqیت کی چھqqا پ ی ۔ ہے ےہےشخصیت بڑی جدت پسند اس میں ترفع اور تqqازگی ، ہے۔لو دار یں ی شخصیت پ ہاس ک ب شمار گوش اور شعب ہ ہ ے ے ے ےیں ن کی خالقی اپنqqqqا جqqqqواب ن ہاور ت دار ، اس میں ذ ہ ہے ہہیں ان میں انت ک جqqو کونqqد لپکqqت ہرکھتی ، اس میں ذ ے ے ے ہ، و معمولی باتوں میں جو نکqqت پیqqدا ےچقماق کی کیفیت ہ ہےیں اور ی سب کچھ و اسلوب یں و مزا د جات ہکر لیت ہ ہ ے ے ہ ہ ےیں ، جس میں متانت آمیز ظqqرافت ہک ذریع حاصل کرت ے ہ ے، اصqqلیت اور فطqqری پن تqqو ہے ب سqqاختگی کی معqqراج ے ہے۔یں، و عربی ن دیت ہغالب کا اجار تھا ، و اردو کو اردو ر ہ ے ے ہ ہ ہی چqqیز اس دور میں یں ہس شqqعوری طqqورپر گریqqز کqqرت ۔ ہ ے ےہبالکqqqqل انقالبی تھی و خqqqqود بھی اپqqqqنی انقالب آفqqqqرین ۔

ے۔شخصیت رکھت تھ ے

ےغالب ک پاس کوئی مثبت پروگرام ن تھqqا، اس ک بqqاوجود ہ ےاں ایک فکر ملتی جس سوچن اور غور کqqرن ےان ک ی ے ے ہے۔ ہ ے

ےکی عادت پر محمول کیا جا سکتا اس انداز6 نظqqر ن ان ہے۔ےک معاصرین کو بھی متاثر کیا اور اپن بعqqد آن والqqوں کqqو ے ےت متاثر کیا اردو نثر کو انھqqوں ن ایqqک فکqqر دی ی فکqqر ہب ۔ ے ۔ ہ

وئی اردو نثر کو انھqqوں ن ےان ک اسلوب ک ذریع پیدا ۔ ہ ے ے ےم ان ک خطوط ک ےزیاد تر خطوط میں ستعمال کیا تا ے ہ ہے۔ ہ

یں ک ان میں ایqqک گونqqا ہموضوعات اور مخاطب اتن زیاد ہ ہ ے، جس میں ان کی غورو فکر کی عادت و گئی ہےگونی پیدا ہ

یں وئی خصوصیات ی ابھری ۔اور ژرف نگا ہ ہ ہار لی بار ٹھوس ادبی مسائل ک اظ ہاردو نثر کو غالب ن پ ے ہ ےو گا ک انھوں ن نqqثر میں نا درست ن ےکا بنایا اس لی ی ک ہ ہ ہ ہ ہ ے ۔یا محض سادگی کو اختیqqار کیqqا ی زور دیا ۔لطافت6 بیان پر ۔ ہےدراصل غqqالب ن انقالب آفqqریں اقqqدام ک لqqی ایqqک ایس ے ے ےم اور عوام پسند تھا ۔پیرای بیان کو اختیار کیا جو عام ف ہ ہے ہ

شوخئ تحریر

یں ک جس چqqیز ن ان ک مکqqاتیب کqqو موالنا حالی ےلکھت ے ہ ہ ےہناول اور ڈراما س زیاد دلچسپ بنا دیا و شوخی تحریر ہے ہ ے

ارت یqqا پqqیروی و تقلیqqد س ے جqqو اکتسqqاب ، مشqqق و م ہ ہےیں ک بعض لوگوں ن خط م دیکھت وسکتی یں ےحاصل ن ہ ہ ے ہ ۔ ہ ہ

ےو کتابت میں مرزا کی روش پر چلن کqqا اراد کیqqا اور اپqqن ہ ےی ہے۔مکاتبات کی بنیاد بذل سنجی و ظرافت پر رکھنی چqqا ہ ہی فqqرق پایqqا جاتqqا ہےمگر ان کی اور مرزا کی تحریر میں و ہ

مqرزا کی وتqا روپ میں پایqا ہے۔جو اصل اور نقل یqا روپ ب ہ ہوئی تھی جیس سqqتار ےطqqبیعت میں شqqوخی ایسqqی بھqqری ہ

یں اور بقول6 حqqالی مqqرزا کqqو بجqqائ وئ ےمیں سر بھر ۔ ہ ے ہ ےنا بجا غالب ن اپqqنی ے”حیوان ناطق“ ”حیوان ظریف “ ک ہے۔ ہ

ےطqqبیعت کی شqqوخی اور ظqqرافت س کqqام ل کqqر اپqqن ے ےےخطوں میں بھی بذل سنجی اور شگفتگی ک گلqqزار کھالئ ے ہ

ےیں ما رمضان میں لکھا گیا ایqqک خqqط: ” پqqانی ، حق اور زہ ۔ ہ“ وں التا ۔روٹی ک ٹکڑ س روز کو ب ہ ہ ے ے ے ے

ارا یں میں تqqو تم ادر ار دادا امین الدین خqqان ب ہ”میاں تم ہ ہ ے ہال و اس ن “ یا جیس ک "تم تqqو چشqqم نqqورس وں ہدلداد ہ ہ ے ۔ ہ ہ

" ےک

ذات اور ماحول

ےپور مکqqاتیب6 غqالب کqqو سqqامن رکھ کqqر حیqqات غqالب کqqا ےےمکمل نقش تیار کیا جاسکتا کیونک غالب ن اپن اردگرد ے ہ ہے۔ ہ

ےک مqqاحول اور حqqالت زنqqدگی کی مکمqqل ترجمqqانی اپqqن ے� پیدائش، خاندان، وسqqائل معqqاش ، ہے۔خطوط میں کی مثالائش ، دوسqqqت احبqqqاب ، خوردونqqqوش ، شqqqب وروز کی ہرق ~qqالب ک متعلqqات غqqیر حیqqےمشغولیات، سفر و حضر وغ ۔ ہ

یں ایک خط میں اپqqن ےتمام معلومات مکاتیب میں موجود ۔ ہر میں یں، ” میں جس ش ہماحول ک متعلق یوں رقمطراز ہ ےےوں ، اس کا نا م دل~ی اور اس محل کا نام بل~ی مqqاروں کqqا ہیں ہمحل لیکن ایqqک دوسqqت اس جنم ک دوسqqتوں میں ن ے ہے۔ ہیں ملتا ر میں ن ہپایا جاتا والل ڈھونڈن کو مسلمان اس ش ہ ے ہ ۔ر یں تqqو بqqا ل6 حرف اگر کچھ ہ کیا امیر ، کیا غریب ، کیا ا ہ ۔ ہ ہ ۔

“ یں وگئ نود البت کچھ کچھ آباد یں ۔ک ہ ے ہ ہ ہ ۔ ہ ےےان خصوصیات ک ساتھ ساتھ غالب کئی جدید اصqqناف ک ے

ا ہموجد بھی قرار پائ جن کا مختصر ذکر ذیل میں دیا جا ر ےہے۔

ہمکالم نگاری و انشائی ہےغالب ن نام نگاری کو مکالم بنا دیqqا جس میں مکqqالم ہے ہ ہ ے

یں اور بات چیت کی مجلسی کیفیت بھی: ”بھqqائی تم ہبھی “ مکالم ہے۔میں مجھ میں نام نگاری کا کو ہ ۔ ہے ہے ہ

ہے۔باتیں کرن کا ی انداز نqqثر میں زنqqدگی کی غمqqازی کرتqqا ہ ےایت ہاور اسلوب کا ی انqqداز جqqو انشqqائی نگqqاری ک لqqئ ن ے ے ہ ہے ہوتا اردو میں انشائی کی صqqنف غqqالب ک بعqqد ےضروری ہ ہے۔ ہور میں آئی لیکن اس صqqنف6 ۔سرسqqید ک زمqqان میں ظ ہ ے ےل س ےادب ک لqqئ غqqالب ک اسqqلوب6 گفتگqqو ن زمین پ ے ہ ے ے ے ے

jن ک رفقqqqاء ن جب ےمqqqوار کqqqردی تھی سرسqqqید اور ا ے ۔ ہہانشائی لکھن شروع کئ تو مکاتیب6 غالب کا ساد ، صاف ے ے ے

وا اسلوب ان ک کام آیا ۔اور نکھرا ے ہ

ڈراما

ہغالب ن اپن خطqqوط میں مکqqالم نگqqاری کqqا جqqو اسqqلوب ے ےےاپنایqqا اس میں ڈرامqqائیت کی و ادا نظqqر آتی جqqو آگ ہے ہ ہے

ےکqا ایqک الزمی حص بن گqئی اردو ک ہڈرام نگqاری چل کر ۔ ہ ےافسانوی ادب میں ناول اور ڈرام کی اصqqناف بھی غqqالب

ائ ور میں آئیں لیکن خطوط غالب ک ی پیرای ےک بعد ظ ہ ہ ہ ے ۔ ہ ےیں تیار کqqر ار و بیان کی را ہبیان ان اصناف ادب ک لئ اظ ہ ے ے

یں ۔گئ مثال ک طور پر ایک جگ لکھت ہ ے ہ ے ے۔و اروں کی سqqواریاں روان ہغالب: بھئی محمد علی بیگ، لو ہ ہ

گئیں؟

یں! ہمحمد علی: حضرت ابھی نغالب: کیا آج جائیں گی؟

“! ی و ر ! تیاری ہےمحمد علی: آج ضرو ر جائیں گ ہ ہ ے اردو میں خطqqوط نویسqqی ان کی شqqعوری کوشqqش تھی ،ادت ان ک خطوط س بھی ملتی و قدیم ہجس کی ش ۔ ہے ے ے ہی روشqqیں " ہانداز6 تحریر پر طنز کرت اور اس "محمد شا ے ےیں اور ہقرار د کر تمسخران انداز میں اس کا مذاق اڑات ے ہ ے

یں ار فخر کرت ۔خود اپنی مکالم نویسی پر اظ ہ ے ہ ہ

رپورتاژ

ےمکالموں اور باتوں ک ساتھ ساتھ مجلسی زندگی کqqا ایqکلو خبریں سنان کا خqqبریں اور خqqبروں پqqر تبصqqر م پ ےا ہے۔ ے ہ ہ

ہمعاشqqرتی جبلت جن کی تکمیqqل احبqqاب کی شqqبان روز ہے۔وتی غqqqqqqالب ن بھی اس ک ذریع ےمجلسqqqqqqوں میں ے ے ہے۔ ہ

ےمجلسی فضا پیدا کرک اپنی اور احباب کی تسqqکین دل کqqاوں سqqوانح لیqqل و ر ک اخبار لکھتا : ” آج ش ۔سامان کیا ہ ے ہ ہے

“ وں ار لکھتا ۔ن ہ ہ“ یں ک یں اور تم کو خبر دیت ار اخبار نویس م تم ہ۔۔۔۔۔” ہ ے ہ ے ہ ہ

یں کqرت ی بیان ن ےاس طرح غالب صرف واقعات و حاالت ہ ہیں اس ۔بلک ردعمqqل اور تqqاثرات بھی قلم بنqqد کqqر جqqات ہ ے ہہطرح غالب ک خطوط کا ی سqqرمای رپورتqqاژ کی ذیqqل میں ہ ےو ہآجاتا جس ادب میں ایک الگ صqqنف کqqا درج حاصqqل ہ ے ہے۔

ہے۔گیا

آپ بیتی

یں لکھ ر تھ صqqرف آپ بیqqتی غqqالب ۔یqqا سqqر گزشqqت ن ے ہے ہوں ہاحباب ک نام خط لکھ ر تھ لیکن ان خطوط میں ان ے ہے ےہےن اپنی زندگی ک متعلق اتنا کچھ لکھ دیا اور اس انداز ے ےےس لکھ دیا ک اگر اس مواد کqو سqلیق س تqرتیب دیqا ے ہ ہے ے

و جqاتی ہے۔جائ تو اس س غالب کی ایqک آپ بیqتی تیqار ہ ے ے اردو ادب میں آپ بیتی کو بعد میں اپنایا گیا لیکن مکqqاتیب ےغالب میں ان کی خود نوشت سوانح ن اردو میں آپ بیتی

موار کر دی تھی ۔ک لئ زمین ہ ے ے

انی ہمختصر ک دراصل خطوط غالب انسانی زندگی کی بھqر پqور عکاسqqیی انسqانی زنqدگی انی کا موضqوع یں اور مختصر ک ہکرت ہ ہ ےوتا غالب ن شخصی اور اجتماعی زنqqدگی لو ےکا کوئی پ ہے۔ ہ ہلوئqqوں کqqو بیqqان کqqرن میں جس رواں اور ےک مختلqqف پ ہ ے

انی ک ےشگفت انداز بیاں کو اختیار کیا اس ن مختصqqر ک ہ ے ہے ہموار کیں یں ۔لئ را ہ ہ ے

ےاس طqqرح غqqالب ک خطqqوط بیشqqتر اصqqناف ادب ک لqqئ ے ےوئ اور حقیقت ی ک اگر غالب ن نما ثابت ےپیشرو اور ر ہ ہے ہ ے ہ ہ

وتیں تو اردو ک نqqثری یں ن دکھائی ےاپن خطوط میں ی را ہ ہ ہ ہ ے ےاصqqناف ادب کqqو اپqqن نشqqونما و ارتقqqاء میں شqqائد اتqqنی

ولتیں ن ملتیں ۔س ہ ہ

ہمجموعی جائز ےغالب ک خطوط اردو نثر میں ایک سqqنگ میqqل کی حیqqثیتیں اور اردو ادب ک عظیم نqqثر پqqاروں میں شqqمار ےرکھqqت ہ ے

وں ن یں ان یں کیونک ی خطو ط فطری اور بامعنی ےوت ہ ۔ ہ ہ ہ ہ ے ہیں اور ان میں ڈرامqqqائی ۔القqqqاب و آداب غqqqائب کqqqر دی ہ ے

j ن کqqا اسqqلوب خqqود سqqاخت و ہعنصر شامل کqqر دیqqا ا ہے۔ ہ ہے۔یں ۔چھوٹی چھوٹی چیزوں کو بیان کرن کqqا سqqلیق جqqانت ہ ے ہ ےت تیز منظر نگاری خاک نگqqاری میں بھی ملک د ب ہمشا ہ ۔ ہے ہ ہ ہج jن ک خطوط کی سب س بڑی خصوصqqیت ل ہحاصل ا ہ ے ے ہے کی شیرینی اور مزاح کی خوش بینی ، ظqqرافت اور مqqزاحیں ریں طqqqqqqqنز کی بھی رواں لکی ل لکی ۔ جس میں ہ ہ ہ ہ ہے۔یں جqqو اردو ادب ک کqqئی اصqqناف کی ی خطqqوط ےجبک ی ہ ہ ہیں ک غqqالب کqqو اس میں کqqوئی شqqک ن ہابتداءکا موجب بن ہ ے۔ ہےاگر شاعری میں ایک انفرادی حیثیت حاصل تqqو نqqثر میںیں بقqqول غالم ۔بھی و ایqqک الqqگ اور منفqqرد نqqام رکھqqت ہ ے ہ

ر: ہرسول م ے ” غالب ن اپنی سرسqqری تحریqqرات میں ذات اور مqqاحولم ہک متعلق معلومات کا جو گراں قqqدر ذخqqیر و اراد فqqرا ہ ہ ے

ےکردیا اس کا عشر6 عشیر بھی کسی دوسر مجمqqوع ے ۔ ہے( “ ۔میں نظر ن آئ گا ے (6ہ

اپنے خود وہ میں بعد مگر تھے نہ آامادہ پر اشاعت کی اپنے خطوط وہ میں ابتدا چہ اگر اور تجسس کو دوستوں اپنے بلکہ ہوئے رضامند نہ صرف پر اشاعت و طباعت خطوط کی زز خط طر اپنے اور کرتے دریافت میں بارے طباعت کے اپنے خطوط کی ساتھ اشتیاق کے زد ہندی" کے نام سے آاتے ہیں۔ ان کے خطوط کا ایک مجموعہ "عو نویسی پر فخر کرتے نظر

یی" کے نام سے دو حصوں میں دوسرا مجموعہ 1868 میں1899 اور 1869 میں "اردوئے معلزب غالب" کے نام سے ایک مجموعہ زت غالب " کے1937اشاعت پذیر ہوا۔ "مکاتی اور "نادرا

آاراستہ ہوا۔ 1949نام سے ایک اور مجموعہ زر طباعت سے میں زیو مرزا کے ان خطوط نے بلا شبہ دنیائے ادب میں ایک انقلاب بپا کر دیا۔ ان کی اشاعت سے اردو نثر ترقی و عرو کی طرف گامزن ہو گئی۔ اردو نثر میں سادگی، خلوص اور سلاست کا

زر جذبات و احساسات کا امکان کھلا۔ اضافہ ہوا اور اس زبان میں اظہا

ۃقر العین حیدر کا اسلوب6 نثرالعین حیqqدر کqqو علی گqqڑھ میں پیqqدا1926 جنqqوری 20ۃقqqر

ل افسqqان سqqجاد حیqqدر یلqqدرم ےان ک والد ہوئیں ہاردو ک پ ے ہ ےیں ۔نگار شمار کی جات ہ ے ہابتدائی تعلیم ڈیqر دون اور لکھنqوے

۔ک کونqqونٹ سqqکولوں میں حاصqqل کی میں لکھنqqو1947ےےیونیورسٹی س ایم ا انگریزی کیqqا پاکسqqتان آن ک بعqqد ے ۔ ے ے

و گqqئیں کچھ1950ہو ۔ میں وزارت اطالعqqات س وابسqqت ہ ہ ےائی کمیشqqن میں پqqریس اتاشqqی ہعرص لندن میں پاکستان ہ

یں ۔ر ے ک دوران پی آئی ا میں بطqqqqور1956ے س 1955ہ ے میں ڈاکومنqqٹری فلم1960۔انفارمیشqqن آفیسqqر کqqام کیqqا

و گqqئیں آگ کqqا دریqqا کی اشqqاعت ک ےسیکشن س وابست ۔ ہ ہ ےےبعqqد بعض متنqqازع بحثqqوں کی وج س بھqqارت واپس چلی ہو گئیں اں و السٹریٹڈ ویکلی آف انڈیا س وابست ۔گئیں و ہ ہ ے ہ ہ ۔

تی اکادمی ک ایڈوائزری بورڈ ک1977ےس 1968 ے تک سا ے ہ ہیں پھqر ہرکن ک طور پر کام کیqqا کچھ عرص بمبqqئی میں ر ہ ۔ ے

لی میں سکونت اختیار کر لی ۔مستقل طور پر د ہےقر العین حیدر کو ان ک افسانوی مجمqqوع پت جھqqڑ کی ے ۃ

تی ایqqوارڈ مال 1967آواز پر ۔ میں سqqا ہ میں سqqوویت1969ہرو ایوارڈ برائ تراجم، غالب ایوارڈ ، اقبال سمان قqqومی ےن ہ

وئ1990ایqqqوارڈ اور ے۔ میں گیqqqان پنتھ ایqqqوارڈ حاصqqqل ہالعین حیدر ن صرف ناول نگاری بلک اپqqن افسqqانوں اور ےقر ہ ہ ۃور تصانیف ک ترجموں ک لی بھی جانی جqqاتی ےبعض مش ے ے ہ

ور ناولوں میں’ ہیں ان ک مش ے ۔ ےآخqر6 شqب ک‘ ، ’آگ کا دریاہےمqqیر بھی صqqنم خqqان ‘ ، ’ہم سqqفر ‘ اورچانqqدنی بیگم‘ ، ’ے

اں دراز’ یںہکار6 ج ۔ہ‘ شامل

نqqد کqqا درد انیوں میں تقسqqیم ہان ک سqqبھی نqqاولوں اور ک ہ ےےصاف دکھتا اور ان ک دو ناولوں ’ ‘ اور ’آخqqرآگ کا دریqqاہے

آخqqر6 کار مانا جاتqqا م سفر‘ کو اردو ادب کا شا ہے۔شب ک ہ ہ ےم سqqفر‘ ک لqqی ےشب ک ے ہ ندوسqqتان ک1989ے یں ے میں ان ہ ہ

ےسب س باوقار ادبی اعزاز گیان پیٹھ ایوارڈ س بھی نوازا ےیں ہگیا جبک بھارتی حکومت ن ان ے اور پدم شqqری  میں1985ہ

ے۔جیس اعزازات بھی دی پدم بھوشن  میں2005 سqال11 ےالعین حیqqدر کqqو انیqqاں لکھqqن والی قqqر ی ک ۃکی عمqqر س ے ہ ہ ے

لی بqqارورجینا وولفاردو ادب کی ’ وں ن پ ا جاتqqا ان ہ‘ ک ے ہ ہے۔ ہ اردو ادب میں ’سqqqqٹریم آف کونشیئسqqqqنس‘ تکنیqqqqک کqqqqای وقت انی ایqqک ہاستعمال کیا تھqqا اس تکنیqqک ک تحت ک ہ ے ۔

ہے۔میں مختلف سمت میں چلتی ےاردو ادب کی تqqاریخ میں قqqqر العین حیqqqدر جیس خqqوش ۃرت وں گ جنھqqqqوں ن الزوال ش ی ہنصqqqqیب لqqqqوگ کم ے ے۔ ہ ہایت فqqراغت ون ک سqqاتھ سqqاتھ بھرپqور زنqدگی ن ہحاصل ے ے ہا جqqائ ک و چانqqدی کqqا ہس گqqزاری ان ک لqqی اگqqر ی ک ہ ے ہ ہ ے ے ۔ ےوئی تھیں تو بالکqqل بھی غلqqط ن ہچمچ من میں ل کر پیدا ۔ ہ ے ہ ہیں بلک رت تqqک محqqدود ن ہو گqqا بqqات صqqرف دولت و ش ۔ ہ ہ ۔ ہ۔۔۔۔ننھیال، ددھیال دونوں علمی و ادبی، خqqانواد جس پqqر ے

ار انھqqوں ن ےانھیں بجا طور پر فخر بھی تھا اور جس کا اظ ہ‘‘ میں جگ جگ کیا اں دراز ہے۔اپن سوانحی ناول ’’کار ج ہ ہ ہے ہ ےہے۔بعض ناقqqدین ادب ن اس ’’فیملی سqqاگا‘‘ کqqا نqqام دیqqا ے ے

اں درا وتی ’’کqqار ج یں میت کم ن ہلیکن اس س اس کی ا ہ ہ ہ ےیں ‘‘ ک تین حص ۔ز ہ ے ے ہے

، پانچ ناولٹ، آٹھ ناول، گیار رپورتاژ ہچار افسانوی مجموع ے� گیqqار مختلqqف ہک عالو ب شمار کتابیں مرتب کیں تقریبqqا ۔ ے ہ ے۔زبانوں کی کتابوں کا اردو میں تqرجم کیqا چqار کتqابوں کqا ہ

ی بچqqوں ک لqqی ےاردو س انگریزی میں ترجم کیا سqqاتھ ے ہ ۔ ہ ے

انیوں کی کتqqqابیں لکھیں ان کی زنqqqدگی ۔۔۔۔بھی کqqqئی ک ہی نظqqر آتqqا پت ہدیکھئ تqqو صqqرف اور صqqرف ’’کqqام‘‘ ہے۔۔۔۔ ہ ےم یں اتنی خوبصورت نثر لکھن والی کqqا مqqزاج کیqqوں بqqر ہن ے ہ، بqqات تا اس حد تک ک لوگ ملqqن س کqqترات تھ ےر ے ے ے ہ ہے۔۔۔۔۔ ہوئ ڈرت تھ اس کی وج میری جو سمجھ میں ہکرت ے۔۔۔۔۔ ے ے ہ ے

یں آتی تھی دوسqqر ےآتی و ی ک ایک تو انھیں منqqافقت ن ہ ہ ہ ہ ہے، بکھqqرت ذیب کو دم توڑت ےانھوں ن ایک بھرپور اور توانا ت ے ہ ے

وت دیکھqqا ان ۔دیکھqqا، صqqدیوں ک رشqqتوں کqqو پامqqال ے ہ ےےمسایوں کqqو چھریqوں س ایqک دوسqqر کqqو گھائqل کqqرت ے ے ہ

ے۔دیکھا، جنھوں ن دیوالی پ چراغ ساتھ جالئ تھ ے ہ ےی پلیٹ میں کھائی تھیں، جن ہجنھوں ن عید پ سویاں ایک ہ ے

ےک بچوں ن پتنگیں ساتھ اڑائی تھیں جن کی عورتqqوں ن ۔ ے ےنqqدیاں سqqاتھ سqqاتھ لگqqائی تھیں اور دوپٹ بqqدل اگ کی م ہس ہ ہنیں بنی تھیں جن کی کنqqواری لڑکیqqوں بqqالیوں ن سqqاون ےب ۔ ہ

ےمیں جھول ساتھ جھول تھ پھر جب و اپنی والqqد ک ہ ہ ے۔۔۔۔ ے ےاں ’’اسqqالم پسqqندوں‘‘ کqqا حقیقی ہساتھ پاکستان آئیں تو ی ۔ر دیکھ کر حیران ر گئیں، جqqو ایqqک آزاد ملqqک میں ایqqک ہچ ہ ہبوں کqqو م مqqذ ہدوسqqر ک خqqون ک پیاس تھ اپqqن ان ہ ے ے۔ ے ے ے ے

ی تھیں جنھوں ن بڑی قربqqانیوں س و ر ےدیکھ کر رنجید ے ۔ ہ ہ ہہدو قومی نظری کی بنا پر ی ملک حاصل کیqqا تھqqا لیکن اب ے

ی میں زبانوں، مسلکوں اور عالقائی بنیاد پqqر لqqڑ ر ہےآپس ہی میں لڑنqqا ہتھ تب انھqqوں ن سqqوچا ک آخqqر جب آپس ہ ے ے۔ےمرنا تھا تو اس ک لی ملک تقسیم کرن کی کیا ضqqرورت ے ےاں لqqڑائی و سکتا تھqqا لیکن و اں بھی ہتھی ی کام تو و ۔۔۔۔۔ ہ ہ ہ ۔ےنqqدوؤں اور سqqکھوں س تھی، مسqqلمان آپس میں متحqqد ہ

ی میں لqqڑن مqqرن ک ےتھ شاید مسqqلمانوں کqqو آپس ے ے ہ ے۔۔۔۔۔لی ایک علیحد ملک کی زیاد ضرورت تھی ہ ہ ے

اں و آرام س ایک دوسر کی بوٹیاں نوچ سqqکیں، ایqqک ےج ے ہ ہوں اور ج کqqر سqqکیں، اور اپqqنی عبqqادت گqqا ہدوسر کqqو اپqqا ہ ےاتھوں س تبqqا کqqر سqqکیں تیسqqر ی ک ہمزارات کqqو اپqqن ہ ے ۔ ہ ے ہ ےے’’آگ کqqا دریqqا‘‘ جیسqqا معqqرکت اآلرا نqqاول لکھqqن ک بعqqد ے ہاد ی نqqqام ن ہبیوروکریسqqqی کqqqا منفی روی اور کچھ اپqqqن ہ ے ہت ہدوستوں کی منافقت ن ان کqqا دل تqqوڑ دیqqا چqqونک و ب ہ ہ ۔ ےر فنکqqار کی طqqرح اس لqqی ی سqqب س ن ہحسqqاس تھیں، ہہ ہ ے ۔ ہےسکیں اور موالنا ابqqوالکالم آزاد ک تqqاریخی خطqqب کqqو یqqاد ےاں وئی، آنسوؤں س جھلمالتی آنکھqqوں ک سqqاتھ ی ہکرتی ے ے ہ

و نچ ک امqqر رت کی بلنqqدیوں پ پ ہس چلی گqqئیں اور ش ے ہ ہ ہ ۔ ےہگئیں شاید پاکستان میں انھیں و مقام ن ملتqqا جqqو بھqqارت ہ ۔ہمیں مال دراصqqل و ایqqک ایسqqا سqqورج تھیں جس کی آب و ۔یں سqqتار بھال ےتاب ک سامن تمام ستار ماند پڑ جqqات ۔ ہ ے ے ے ے

یں؟ ہسورج کی تابناکی کا مقابل کیس کر سکت ے ے ہہقqqر العین حیqqدر پاکسqتان میں پی آئی ا س بھی وابسqت ے ے ۃی ن یں بلک خواتین فضائی میزبانوں کی روایت انھqqوں ےر ہ ہ ہ

وسqqqٹس ک طqqqور پqqqر لڑکیqqqوں کqqqو ےڈالی اس وقت ایئر ہ ۔ت مشکل تھqqا لیکن انھqqوں ن ےمالزمت ک لی آماد کرنا ب ۔ ہ ہ ے ے

ہی بیڑ اٹھایا اور ذاتی تعلقات اور اثر و رسوخ اسqqتعمال کqqر ہ۔ک لڑکیوں کqqو اس طqqرف ل آئیں جس دن فالئٹ جqqانی ے ے

ل بqqqڑ جqqqوش و خqqqروش س ےتھی اس س ایqqqک دن پ ے ے ہ ےت پqqر جqqوش اور رسqqل کqqروائی اس حqqوال س و ب ہری ہ ے ے ۔ ہل بqqڑ صqqوب ک ایqqک ےخوش تھیں لیکن صرف ایک دن پ ے ے ے ہ ۔ بیوروکریٹ کی سفارش عالقqqائی بنیqqادوں اور تعلقqqات کی

ےبنا پر ایک ایس صاحب ک لی آ گqqئی، جن کqqا اس سqqار ے ے ےیں تھqqا انھیں حکqqومت ن قqqر ۃعمل س کqqوئی لینqqا دینqqا ن ے ۔ ہ ےہالعین حیqqدر کی جگ جqqان ک لqqی منتخب کqqر لیqqا و اس ۔ ے ے ے ہوئیں ک ہحق تلفی س اس قدر دل برداشت اور دل شکست ہ ہ ہ ےی ی پی آئی ا س اسqqتعفی{ د دیqqا انھیں یقین � ہفqqورا ۔ ے ے ے ہو سqqکتا ’’دکھ ا تھqqا ک ان ک سqqاتھ ایسqqا بھی یں آ ر ہے۔ن ہ ے ہ ہ ہاوت صqqادق آ یں بی فاخت اور کو انڈ کھائیں‘‘ والی ک ہس ے ے ہ ہ

‘‘ میں درج اں دراز ی تھی پوری تفصیل ’’کار ج ہےر ہے ہ ۔ ۔ہ

وں یا افسqqان پڑھqqن وں، ناولٹ ےقر العین حیدر ک ناول ے ہ ہ ے ۃیں البت ان ک رپورتqqاژ ےوال کو اپن سحر میں جکqqڑ لیqqت ہ ہ ے ے ےیں کqqر سqqک اسqqی طqqرح ’’چانqqدنی ے۔مجھ زیqqاد متqqاثر ن ہ ہ ےت س تضادات کا شکار جس کqqا تفصqqیلی ہے۔بیگم‘‘ بھی ب ے ہےذکر میں ن اپنی کتاب ’’قqqر العین حیqqدر ک افسqqانوں کqqا ۃ ےاں تqqک گqqردش رنqqگ ‘‘ میں کیqqا لیکن ج ہتجزیاتی مطqqالع ہے ہم سqqفر اور ’’اگل جنم ےچمن ، آگ کا دریqqا، آخqqر شqqب ک ہ ےوں گی ی تینqوں ہمو بٹیqا ن کیجیqو‘‘ کی بqات تqو میں ک ہ ہے۔ ہ ہےیں جس فراموش ےناول ایک ایسا انسانی اور تاریخی المی ہ ہیں حqqاالنک ’’آگ کqqا دریqqا‘‘ ک جqqواب میں ےکرنqqا ممکن ن ہ ہ

ے’’سنگم‘‘ اور ’’اداس نسلیں‘‘ لکھ گqqئ لیکن پڑھqqن وال ے ے ےم سqqqفر‘‘ میں سqqqابق یں ’’آخرشqqqب ک ہفqqqرق جqqqانت ہ ے ۔ ہ ے ہے۔مشqqرقی پاکسqqتان سqqانس لیتqqا نظqqر آتqqا انسqqانوں کی

زندگی کا تضاد کس طرح ان کی شخصqqیت کqqو تبqqدیل کqqریں اد سوشلسqqٹ ۔دیتا ریحان الدین احمqqد جqqو ک نqqام ن ہ ہ ہ ہے۔

ےکس طqqرح دولت ملqqن ک بعqqد ان کی خqqود غqqرض اور ےہے۔کمینی فطرت سامن آتی اسی طرح نواب قمر الزمان ے

ے۔جو ریحان ک ماموں تھ ے ان کی عالیشqqان ارجمنqqد مqqنزل میں پqqادری بیqqنرجی اورر بینرجی جیس غqqریب اور ب وقعت میqqاں بیqqوی کی ےالش ے ہ

ےبیٹی روزی پنا لیتی اور پھر ایک دن ایک بqڑ آدمی س ے ہے۔ ہےشادی کر ک رادھیکا سqqانیال بن جqqاتی اپqqن مqqاں بqqاپ ہے۔ ے

ہےاپن طبق س دغا کرتی دیپال سرکار جو کمیونسٹ ہے۔ ے ے ے

ےو بھی اپqqن طبق اور آئیqqڈیاز س بغqqاوت کqqر ک اعلی{ ے ے ے ہو جاتی قر العین حیدر ن بڑی چابک ےطبق میں شامل ۃ ہے۔ ہ ےر دکھایqqا اد سوشلسٹوں کا چ ہدستی اور فنکاری س نام ن ہ ہ ےے خاص طور س روزی اور ریحqqان اس طqqرح ک کqqردار ۔ ے ہے۔یں جب ت قqqریب س دیکھ ۔م سب ن بھٹqqو دور میں ب ہ ے ے ہ ے ہت س ’’جیالوں‘‘ ن جیل کqqاٹی پھqqر اسqqی وفqqاداری کqqا ۔ب ے ے ہاں و ر چل گqqئ ج ہخراج وصول کqqر ک پاکسqqتان س بqqا ہ ے۔ ے ہ ے ےیں جب سال ۔مکمل طور پر ’’عیش‘‘ کی زندگی گزار ر ہ ہےیں اور اپنی کتqqاب کی رونمqqائی ۔میں ایک بار پاکستان آت ہ ےروں، یں تو ان ک توانا چ ایت تزک و احتشام س کرت ہن ے ۔ ہ ے ے ہ قیمتی لباس، انگوٹھیوں اور بیش قیمت چشqqموں کqqو دیکھیں جqqو تھqqڑوں پ ی یں ک سqqکتا ک ی تqqو و ہکر کوئی بھی ن ہ ہ ہ ہ ہہ ہ

ے۔سوت تھ ےوت تھ پھqqر ایqqک شqqارٹ یں ے۔فیس ادا کqqرن ک پیس ن ے ہ ہ ے ے ے‘‘ اور اس ’’پارس پتھqqر‘‘ وا’’ سوشلزم ۔۔۔۔کٹ دریافت ۔۔۔۔۔ ہ ےکو انھوں ن چوم کر جیب میں رکھ لیا اور بوقت ضqqرورتہخوب اسqqتعمال کیqqا اپqqن پqqران سqqاتھیوں س و اب اس ے ے ے ۔وں یں جیس و کسی راجواڑ س آئ ۔طرح بات کرت ہ ے ے ے ہ ے ہ ے

نqqتی زار کی لپ اسٹک لگqqاتی، جیqqنز پ ہان کی بیٹیاں دو دو ہیں سمات ک اصل یں اور ی خوشی س پھول ن ہنظر آتی ے ہ ے ے ہ ۔ ہی تھی دراصل دولت منqqدوں س نفqqرت ےمنزل تو ان کی ی ۔ ہے۔اس لی تھی ک خود اس س محqqروم تھ حسqqد اور جلن ے ہ ےےکی بنا پر سوشلسٹ بن گئ اور جب سوشلزم ک پqqارس ےہپتھر ن انھیں بھی نو دولتیوں کی صف میں الکھڑا کیا تو ی ے

!! ے۔۔۔۔سگار بھی اپن لیڈر ک انداز میں پین لگ ے ے ے

ےسqqابق مشqqرقی پاکسqqتان ک تنqqاظر میں انھqqوں ن ایqqک ے ہےناولٹ بھی لکھqqا تھqqا ’’چqqائ ک بqqاغ‘‘ جس میں چqqائ ک ے ے ے

ےباغات میں کام کرن وال مزدوروں ک مسائل س بھqqری ے ے ےےزندگی کا احاط کیا گیا ان کی نqاولوں اور افسqانوں ک ہے۔ ہ

یں یں جنھیں انھوں ن زندگی میں ک ہبیشتر کردار حقیقی ے ۔ ہ‘‘ کی ’’تارابqqqائی‘‘ یں دیکھqqqا تھqqqا ’’نظqqqار درمیqqqاں ہےن ک ہ ۔ ہ ہ‘‘ کی وتqqا ’’اکqqثر اس طqqرح س بھی رقص فغqqاں ہےیqqا ہ ے ۔۔۔۔ہیونی جمال آراء یا ’’اگل جنم مqqو بٹیqqا ن کیجیqqو‘‘ کی ہے ے ۔۔۔۔۔ےقمqqرن جس کی زنqqدگی پ مظفqqر علی ن بھqqارت میں ہ ۔۔۔۔ے’’انجمن‘‘ نqqامی فلم بنqqائی تھی جqqو چکن کqqاڑھن والی ۔ ہعورتqqوں کی زنqqدگی پ مبqqنی تھی، اس فلم میں مرکqqزی

۔کردار شبان اعظمی ن ادا کیا تھا ے ہرا حریqر‘‘ ‘‘ کی تیسqری جلqqد ’’شqqا اں دراز ہ’’کqqار ج ہ ۔۔۔۔۔ ہے ہوئی حص سqqوم میں انھqqوں ن ایqqک ےک نام س شائع ہ ۔ ہے ہ ے ے۔ایسی خاتون کا ذکر کیا جو پی ای سqqی ایچ سوسqqائٹی ہے۔مار گھر آتی تھیں ی تھیں نام ور رقاص ’’میڈم ہمیں اکثر ہ ۔ ے ہہآزوری‘‘ لیکن اس سqوانحی نqاول س پت چلتqا ک ان ہے ہ ے ۔۔۔۔وئ نqqام ےکا اصلی نام کچھ اور تھا و مqqاں بqqاپ ک رکھ ہ ے ے ہ ۔

اں موجqqود ہے۔س ’’آزوری‘‘ کیس بqqنیں ، تمqqام تفصqqیل ی ہ ے ے ہمیڈم آزوری نرسری پ قائم ایک اسqکول ’’قائqدین اسqکولہمیں میوزک ٹیچر تھیں اور بچوں کو ٹیبلو وغqqیر کی تیqqاری ۔ت کالسqqیکی رقص بھی سqqکھاتی ہک سqqاتھ سqqاتھ تھqqوڑا ب ےا پسqqندوں ن پqqر امن ےتھیں ی اس وقت کی بات جب انت ہ ہے ہ ۔

یں بنایqqا تھqqا مqqیر بھqqائیوں ک بچ ےمعاشر کو یرغمال ن ے ے ۔ ہ ےم س واقفیت ےاس اسqqکول میں پڑھqqت تھ یqqوں ان کی ہ ے۔ ےےوئی تھی انشاء الل کسqqی دوسqqر کqqالم میں اس کqqردار ہ ۔ ہرن‘‘ kہس تفصیلی مالقات کرواؤں گی اسی طرح ’’سqqیتا ۔ ےم ن کqراچی یونیورسqٹی ک شqعب انگریqزی ہکی مایqا کqو ے ے ہاں � و ہمیں دیکھا تھqqا دبلی پتلی سqqی مایqqا جمیqqل جqqو غالبqqا ۔ن والی ےلیکچqqرر تھیں خqqاموش اور اپqqنی ذات میں گم ر ہ ۔رن ‘‘ پڑھqqا تھqqا اور جqqو انھیں ۔تھیں جن لوگوں ن ’’سیتا kہ ے ۔ی سرگوشqqیاں کqqرت ’’و ہجqqانت تھ و انھیں دیکھqqت ے۔۔۔۔۔ ہ ے ہ ے ےیں جن کا ذکر قqر العین حیqدر ن کیqا ےدیکھو و مایا جمیل ۃ ہ ہیں م سب انھیں یوں چqqوری چqqوری دیکھqqت ک ک اور ہ ہ ے ہ ۔۔۔۔ ہےاں چلی مqqاری چqqوری ن پکqqڑ لیں پھqqر نجqqان و ک ہو ہ ے ۔۔۔۔۔ ہ ہ ہ

د تھیں اور ان رحال قر العین حیqqدر ایqqک مکمqqل ع ہگئیں ب ۃ ہ ۔!! وگیا د کا بھی خاتم ۔۔۔۔کی وفات ک بعد اس زریں ع ہ ہ ہ ے

ےقر العین حیدر ک نثری اسلوب کا جqqائز لیqqن ک لqqی ان ے ے ہ ے ۃل ان ک سqqب س پ یں ےک کچھ نqqاولوں کqqا جqqائز لیqqت ے ہ ے ۔ ہ ے ہ ے

یں اس نqqاول "پqqر بحث کqqرت ۔ناول "میر بھی صنم خان ہ ے ے ےت وتqqا تھqqا ک و اس فن میں ب ر ہکو دیکھ کر ی صqqاف ظqqا ہ ہ ہ ہ ہی سالوں بعد "آگ کا دریا" کی ہآگ جائیں گی اور پھر چند ے

۔اشاعت ن ی ثابت بھی کر دکھایا ہ ے

ہقر العین حیدر ن اس نqاول میں اودھ ک مخصqوص تعلق ے ے ۃاد دانش وری، نیت نفسqqqیات، سqqqوچ ، نqqqام ن ہداروں کی ذ ہہپران رجحانات ک ساتھ ساتھ نئ رجحانات کی اسqqیری ب ے ے ےےحوال مغربی طرز6 زندگی کی خوب صورت عکاسی کر ک ہ

۔نام کمایا اور ادبی دنیا ن ان کا خاصا نوٹس بھی لیا ے

ے" قqqر العین ن جس روگ کی اپqqن اس نqqاول اور "آگ کqqا ے ۃی کی تھی، کیqqا و آج بھی ہدریqqا" دونqqوں میں جqqو نشqqان د ہ؟ مگqqر وا یں چپکqqا ہےمار وجود س سرطان کی طرح ن ہ ہ ے ے ہیں بھی ہواضqqح ر ک ب حیqqثیت نqqاول نگqqار قqqر العین ن ک ے ۃ ہ ہ ہےیں کسqqی ۔پاکستان کی تخلیق یا انڈیا ک بٹوار پر پھبتی ن ہ ے ے

یں اور ی پqqو چھqqتی ہو تو بس صورت حال کqqو بیqqان کqqرتی ہ ہ، تم ن یں ک دوستو! تم ن جو خواب دیکھ تھ ےنظر آتی ے ے ے ہ ہ

ےجن آدرشوں کا پرچار کیا تھا اور تم ن جqqو پیشqqین گوئیqqاںیں ملی؟ ") (7ہکی تھیں ان کی تعبیر کیوں ن

ےڈاکٹر احسن فاروقی ن ان پر ایک حیرت انگیز الزام لگایqqایں: ت ہ و ک ے ہ ہ ہے۔

ے" میر بھی صنم خان میں قنوطیت ک ماتحت انھqqوں ن ے ے ےیں اور اپqqنی تکلیqqف اور نqqا ہلکھنو کی سب یqqادیں تqqاز کی ہ

( " م کنار کیا ہے۔امیدی س سب کو ہ (8ے

ہےقر العین حیدر پر قنوطیت کqqا الqqزام بالکqqل غلqqط ، اس ۃر جگ برقqqرار رکھqqا اور ہےلqqی ک انھqqوں ن واقعیت کqqو ہ ہ ے ہ ےہے۔کرداروں کو آزاد مqqاحول میں پھلqqن پھولqqن دیqqا اور ان ے ے

ہے۔ک ارتقا کو فنی طور س ملحوظ رکھا آخر میں ڈاکqqٹر ے ے : ہےابو اللیث صدیقی ن اپن ایک مضمون میں لکھا ے ے

ے" شعور کی رو کی تیکنیک استعمال کرن ک سلسل میں ے ے، اس ہےنqqاول نگqqار خqqود کالمی ، داخلی کالم س کqqام لیتqqا ے میں کوئی منطقی ربqqط و تسلسqqل اور اسqqباب و علqqل کqqا

")آج کا اردو ادب ص: یں ملتا ۔سلسل ن ۔ ہ (240ہ

ار کی د ک زیر6 اثر اظ ہو اپن علم ، اپن تجرب اور مشا ے ے ہ ے ے ے ہوئ اپن اسqqلوب ک حصqqول ےنئی نزاکتوں کا احترام کرت ے ے ہ ے

یں ۔میں کامیاب ر ہ

6 دل" قqqر العین حیqqدر کqqا دوسqqرا نqqاول جqqو ہے"سqqفین غم ۃ ہ¡¡ پانچ سال بعد منظر6 عام پر آیا ےپاکستان کی تخیق ک تقریبای جو میر بھی ےتھا اس ناول کا معاشرتی پس منظر و ہے ہ ۔

ل 6 دل پ ا جqqائ ک سqqفین غم ےصنم خان کا تھا بلک اگqqر ی ک ہ ہ ہ ے ہ ہ ہ ےو گqqا اس ۔ناول کی کئی لحاظ س توسqqیع تqqو ب جqqا ن ہ ہ ے ہے ےیں ان کی ۔ک کردار بھی اسی مqqاحول س تعلqqق رکھqqت ہ ے ے ے

یں ۔سوچیں اور افعال بھی یکساں ہ

آازما ہیں۔ وہ موت کو سمجھنا زم دل " کے حساس کردار موت کے تصور سے نبرد "سفینہ غ

آاتی ہے، اس لیے آاکر انھیں زندگی بے توقیر نظر چاہتے ہیں، اس لیے کہ ایک خاص اسٹیج پر

کہ خارجی حالات تہذیبی روایات کو ملیا میٹ کرنے لگتے ہیں۔ جمی جمائی زندگی اکھڑنے

آاتی لگتی ہے۔ پھر موت جو نہ معلوم کہاں چھپی بیٹھی ہوتی ہے ایک دم تعاقب کرتی ہوئی

ہے اور روح کو مادی وجود سے نکال کر لے جاتی ہے۔

kkا اس کی آا` تک منفرد ہےاور غالب آاگ کا دریا" کی حیثیت ہمارے اردو ناول کی دنیا میں "

آاجائے۔ اس لیے ہمیشہ یہی حیثیت رہے گی، خواہ اس سطح کا ایک دوسرا ناول وجود میں

کہ کسی بھی عہد کا رجحان ساز ناول ادب کے سفر میں کلاسیکل درجہ حاصل کر لیتا ہے

اور کلاسک زمان و مکان سے بلند ہو کر ہمیشہ ہر دور کے قاری پر ہر وہ حقیقت منکشف

کرتا رہتا ہے جس کا روح عصر کےدائرہ میں رہتے ہوئے بتایا جانا ضروری ہوتا ہے۔

زد عمل پیدا کیا وہ اکثر کم ناولوں کے حصے آاگ کا دریا نے اپنی اشاعت کے ساتھ ہی جو ر

kkا چلائی آاتا ہے۔ یہاں اس کا تعلق اس منفی مہم سے نہیں جو کچھ حلقوں نے عمد میں

جس کے نتیجے میں قرۃ العین حیدر انڈیا سدھار گئیں، بلکہ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ فن

زگ کے حوالوں سے اس ناول کو مصنفہ کے پہلے دو ناولوں کے مقابلے میں ایک زبردست سن

میل قرار دیا گیا۔ اس کی وجہ اس کا وسیع کینوس ہے۔ اس میں اتفاق سے تمام وسعتیں سما

گئی ہیں۔ اس میں ماجرہ کی وسعت ہے یعنی اس کا قصہ اڑھائی ہزار سال پر محیط ہے۔ اس

بہت تھوڑا کا رو کی شعور میں جن ہے، گیا لیا کام سے تیکنیکوں زیادہ سے ایک میں

فلسفیانہ ، سامانیوں حشر کی وقت ، حوالوں مالائی دیو معمور سے معنویت ، استعمال

مباحث ، مصنفہ کے تبصروں ، واحد متکلم اور واحد غائب کا گہرائی کے ساتھ ماجرہ کی

kkااہمیت کا حامل ہے۔ اٹھان میں یقین

آاگ کا دریا کی اہمیت کو یوں واضح کرتے ہیں: ڈاکٹر ممتاز احمد خاں

آاگ کا دریا میں تنقیدی بحث و مباحثہ کے لیے بے تحاشہ نکات ہیں۔ اگر ہم سب کی "

کھو کریں اور ان کی گہرائی میں ڈھائی ہزار سالہ تاریخ کے حوالے سے اترنے کی کوشش

زر بیکراں کے لیے۔۔۔۔والا مرحلہ درپیش ہو گا ۔ اس لیے یہ ناول کریں تو سفینہ چاہیے اس بح

(9اردو ناول کی مہا بھارت ہے۔ ")

آاگ کا دریا کے بارے میں ڈاکٹر سہیل بخاری کچھ اس طرح رقم طراز ہیں:

"اس وسیع ناول کی تعمیر وتنظیم نہایت بلند ذہنی سطح پر ہوئی ہے۔ ہزاروں سال پرانی ثقافت

کی تصویریں فلمی مناظر کی طرح دکھائی گئی ہیں لیکن اس کا جوڑ اس چابک دستی سے

آاتا۔" ) ععف نہیں (10ملایا گیا ہے کہ تسلسل میں کہیں ض

حوالہ جاتزد ہندی،میرٹھ، مطبع مجتبائی، 1 117-116ھ، ص: 1285۔مرزا غالب، عوکیشنز،2 پبلی میل زگ سن لاہور، ، تک الحق عبد سے وجہی ڈاکٹر، ، عبداللہ ۔سید

45،ص:2003kkا ، ص: 3 48۔ایضزت شبلی، جلد سوم، اعظم گڑھ)یو۔پی( ،دارالمصنفین شبلی اکیڈمی،4 ۔شبلی نعمانی، مقالا

110، ص: 2009زر غالب، لاہور، کشمیر کتاب گھر،سن ندارد، ص: 5 174۔حالی، الطاف حسین،یادگا

233۔غلام رسول مہر، غالب، لاہور، مسلم پرنٹنگ پریس، ص:6ے ممتاز احمد خان ، ڈاکqqٹر، اردو نqqاول ک بqqدلت تنqqاظر ،7 ے ۔

ور، اردو اکیڈمی پاکستان ، 54، ص: 2007ہال

8: ہ احسن فاروقی، ڈاکٹر، ناول ک پچیس سqqال،مشqqمول ے ۔46، ص: 1955ہرسال ساقی جوبلی نمبر،

ے ممتاز احمد خان ، ڈاکqqٹر، اردو نqqاول ک بqqدلت تنqqاظر ،9 ے ۔ور، اردو اکیڈمی پاکستان ، 76، ص: 2007ہال

یل بخqqاری، ڈاکqqٹر، اردو نqqاول کی تqqاریخ وتنقیqqد ،10 ہ س ۔ور، مطبوع میری الئبریری ، ہال 340، ص: 1966ہ

لی کتاب2سوال نمبر ہ: " سب رس " اردو نثر کی پت بڑا درج رکھتی ہے۔، جو ادبی اعتبار س ب ہ ہ ے ہےے۔مولوی عبدالحق کی اس رائ پر بحث کیجی ے

ےسب رس اپن موضوع ، زبqqان اور اسqqلوب ک اعتبqqار س ے ےہایqqک ایسqqی تصqqنیف ک جس اس دور کی جمل تصqqانیف ے ہ ہےون کqqا مقqqام میت کی مالqqک ےمیں سqqب س زیqqاد ادبی ا ہ ہ ہ ےےحاصqqqqل جس موضqqqqوع کی دلچسqqqqپی ، جqqqqذب کی ے ہے۔ موجودگی، زبان کی دلکشی اور اسqلوب کی انفqرادیت پqر

ہے۔خالص ادبی تحریر قرار دیا جاسکتا

سب رس ایک تمثیل:ی ن ےسب رس کو عبدالل قطب شا کی فرمائش پر وج ہ ہ ہ

ون کا شرف ےلکھا اس کتاب کو اردو نثر کی اولین کتاب ہ ۔یں اس کتاب میں ی ک اپنی طبع زاد ن ی وج ہحاصل ہ ہ ہ ہے۔

فتاحی نیشاپوری کی مثنوی ”دستور العشاق“)نظم (اورپیرائ میں تمثیل ک انداز ے”قص حسن ودل “ کو نثر ک ے ے ہتمثیل انشاءپردازی کی اس طرز کو ہے۔میں بیان کیا گیا یں جس میں کسی تشبی یا استعار کو یا انسان ک ت ےک ہ ہ ہ ے ہ

،نفرت، محبت وغیر کو مجسم کرک � غص ےکسی جذب مثال ہ ہ ےہیا دیوی دیوتاؤں ک پرد میں کوئی قص گھڑ لیا جاتا ی ہے۔ ہ ے ے

ےقص صوفیان مسلک کا آئین دار مگر اپن اسلوب اور ہے۔ ہ ہ ہ ہے۔بیان میں سب رس ایک کامیاب تمثیل اس میں حسن و دل اور عقل و دل کی جنگ کو بڑی خوبصورت اور کامیاب

سب رس ایک تمثیل ہے۔تمثیل ک رنگ میں پیش کیا گیا ےی ن زندگی کی ایک عام حقیقت کو ے ،جس مال وج ہ ے ہے

ہے۔مجازی اسلوب میں پیش کیا حسن وعشق اور دل کیی ن اپنی ےپیکار کو قص کی شکل میں پیش کیا وج ہ ہے۔ ےاں س یں بتایا ک اس ن ی قص ک یں بھی ن ےکتاب میں ک ہ ہ ہ ے ہ ہ ہ

ی کا طبع ہاخذ کیا اور قاری ی سمجھتا ک سب رس وج ہ ہے ہےزاد قص اور اس ک تخیل کی ایجاد لیکن تحقیق س ہے۔ ے ہے ہ

ل محمد یحیی{ وا ک اس قص کو سب س پ ےی ثابت ہ ے ہ ہ ہے ہ ہد ک تھ ے۔فتاحی نیشا پوری ن لکھا ی شا رخ مرزا ک ع ے ہ ے ہ ہ ۔ ے

ان میں یں ۔دیوان ک عالو کئی تصانیف ان س منسوب ہ ے ہ ےیں ی زار اشعار ہدستور العشاق مثنوی ،جس میں پانچ ۔ ہ ہ ہےےمثنوی قص حسن و دل پر مبنی اس قص کو فتاحی ہے۔ ہےن شبستان6 خیال اور حسن و دل ک عنوانات ک تحت ے ےےعالحد عالحد بھی لکھا حسن و دل نثر میں ،جس ہے ہے۔ ہ ہہب حد پذیرائی ملی ی نثرمیں دستور العشاق کا خالص ہ ۔ ےے حسن و دل کی نثر مقفی{ و مسجع اور فتاحی ن ہے ۔ ہے

ت زیاد کام لیا ہے۔اس میں شاعران صنعتوں س ب ہ ہ ے ہت یں ، کیqqوں ک ب ہی درسqqت ک سqqب رس کqqا قص نیqqا ن ہ ہ ہ ہ ہے ہانی ی کی طبqع زاد ک ا ک ی وج ہعرص تک ی سqمجھا جاتqا ر ہ ہ ہ ہ ہ ہی ن سqqب رس کqqا قص فتqqاحی کی ہپر مبqqنی ، لیکن وج ے ہ ہے

ی ن ےدستور العشاق س حرف ب حرف مستعار لیqqا وج ہ ہے۔ ہ ےیں کیا لیکن جگ جگ پند نصqqائح ہاس قص میں کوئی اضاف ن ہ ہ ہ ہ

یں قیاسی طور پر ی فرض کqqر لیqqا گیqqا ہےک ٹکڑ لگائ ہ ۔ ہ ے ے ےی کو فتqqاحی کی فارسqqی کتqqاب "حسqqن و دل" مqqل ہک وج ہو سqکی ہگئی تھی ،دستور العشqاق تqک اس کی رسqائی ن ہہتھی اس کی سب س بڑی دلیqل ی ک دسqتور العشqاق ہے ہ ے ۔، نثری کتqqاب حسqqن و ہےمیں جن امور کا تذکر تفصیل س ے ہےدل میں ان کی تلخیص اس لی حسqن و دل کی پqیروی ہے۔یں ملqqتی مثqqال ۔میں سب رس میں بھی ان کی تفصqqیل ن ہوتی تqqو دسqqتور ہےک طور پر جب حسن و دل کی شادی ہ ےہالعشqqqاق میں فتqqqاحی ن دف وصqqqل ،نqqqرگس و کاس کی ے

یں ملت ےجاذب6 نظر عکاسی کی لیکن حسن و دل میں ن ہ ہےہے۔ اس لqqی سqqب رس بھی ان س عqqاری ے ے ایک اور دلیل یہ ہے کہ۔

زن رخسار میں خضر سے ملاقات ہوتی ہے ۔ حضرت قصہ کے خاتمہ پر" دستور العشاق "گلشزب حیات جس پر قصہ کی بنیاد آا پپر معنی تلقین کرتے ہیں اور خضر دل کو عارفانہ انداز میں آاخر تک تشنہ رہ جاتا ہے لیکن دستور العشاق ہے، جس کے لیے تمام فتنے پیدا ہوتے ہیں، وہ میں یہ مسئلہ سلجھ جاتا ہے اور حسن و دل میں ابہام رہ جاتا ہے جو "سب رس " میں بھی موجود ہے۔ پس یہ کہنا درست ہے کہ سب رس کا قصہ نیا نہیں لیکن ملا وجہی کے اسلوب

نے اس میں جان ڈال دی۔ سب رس ایک تمثیل ہے ، ملا وجہی نے ایک عام کہانی کو تمثیل کے پیرائے میں بیان کیازت گویائی عطا کی ہے اور ایک عشقیہ قصہ اپنے اسلوب کی ہے،جس میں انھوں نے مجردا

رنگینی اور چاشنی سے رنگین تر بنا دیا ہے۔ سب رس کا خلاصہ کچھ یوں ہے: " عقل مغرب کا بادشاہ ہے اور عشق مشرق کا فرماں روا ہے ۔ حسن عشق کی بیٹی ہے اورزب آا نے تو اس قدم رکھا لڑکپن کی حدوں میں زت جگر ہے۔ جب دل نے دل عقل کا لخ حیات کا تذکرہ سنا اور اس کی تلا� میں دیوانگی اختیار کی ۔ اس کا جاسوس نظر اس کی تلا� میں کو ہ قاف پہنچتا ہے اور دیدار شہر کے باغ رخسار میں جاتا ہے۔ اس باغزب حیات موجود ہے۔ نظر رخسار کے باغ میں حسن آا میں ایک چشمہ دہن نام کا ہے، جہاں لیے بتاتا ہے ،وہ اس کے بارے میں آا کر شہزادہ دل کو حسن کے واپس اور سے ملتا ہے آاپ دیدار شہر میں جائیں ، لیکن عقل اور دیوانہ ہو جاتا ہے ۔ نظر اسے مشورہ دیتا ہے کہ اور عشق کا لشکر بکھر جاتا ہے ۔ حسن نے عشق کی فوجوں میں جنگ چھڑ جاتی ہے

عقل پر حملہ کیا لیکن اس کے تیر کا نشانہ دل بن گیا ۔ دل گرفتار ہو جاتا ہے اور پا بہ زنجیر حسن کے حضور میں پیش ہو تا ہے ۔ دل حسن کے قدموں میں ہوتا ہے اور وہیں حسن اورآاخر کار عشق اور عقل نے اپنی دل کی ملاقات ہو تی ہے لیکن رقیبوں نے روڑے اٹکائے ۔ قدیم دشمنی کو ختم کرنے کا یہ حل نکالا کہ انھوں نے حسن اور دل کی شادی دھوم دھام

سے کر دی۔" سب رس کا قصہ اس لیے عجیب ہے کہ اسے تمثیل کےرنگ میں پیش کیا گیا ہے۔ وجہی کے دور میں اردو نے ابھی اتنی ترقی نہ کی تھی کہ اس میں ایسی کہانی لکھی جاسکتی ۔پر قرطاس اور جاذبیت صفحہ یہ قصہ رنگینی انھوں نے قلم کا اعجاز ہے کہ یہ وجہی کے

منتقل کیا۔آافرینش سے جاری دراصل وجہی نے اس تمثیل میں عقل اور عشق کی جنگ دکھائی ہے جو ہے ۔ انسان میں عقل بھی ہے اور جذبات بھی ۔ عقل منبع دماغ اور جذبات کا منبع دل ہے ۔ عقل انسان کو اونچ نیچ سمجھاتی ہے جب کہ عشق اسے ہر خطرے سے بے پرواہ کر دیتا ہے۔ وجہی نے سب رس میں پند و نصائح کے ہزاروں اسباق سمو دیے کہ پڑھنے والا قصہکہ ہیں کہتے نقاد بعض ہے۔ کرتا بھی حاصل نصیحت اور ہے ہوتا اندوز لطف بھی سے وجہی کی پند و نصائح سے قصہ میں جھول پڑ گئے ہیں ، لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہتالیف ہی اس مقصد کے تحت کی تھی کہ وہ لوگوں کو اخلاق کی وجہی نے قصہ کی تمثیل نگار محض تمثیل نگاری کی خوبی بھی ہے کیوں کہ یہ اقدار سے روشناس کرائیں۔ زم اخلاق بھی ہوتا ہے یعنی وہ کونین کی گولیاں شکر چڑھا کر قصہ نگار ہی نہیں ہوتا بلکہ معل دیتا ہے ۔ خشک وعظ اور تلقین اتنا اثر نہیں کرتے جتنا قصہ کے درمیان میں کہیں کہیں پند و موعظت اثر کرتی ہے ۔ اس قصہ میں تجریدی اشیا کو زندگی عطا کی گئی ہے کیوں کہتاثیر کے لحاظ سے وہ کہانی کے مرکزی خیال کے لحاظ سے اور کرداروں ، مکالموں اور

۔ ہے قصہ عجیب ایک ہسqqب رس اردو نqqثر کqqا سqqب س ممتqqاز اور تqqرقی یqqافت ےکار اس میں اسلوب بیان ن ایک خqqاص انگqqڑائی لی ےشا ہے۔ ہ

ہے۔ اور زندگی کی آنکھ کھولی ہےزگ میل: سن

یں ل جqqو نمqqون اردو نqqثر میں ملqqت ۔ سqqب رس س پ ہ ے ے ے ہ ےا جاسqqکتا یعqqنی اس دور ہے۔اس اردو نثر کا دور بqqدویت ک ہ ےن کqqا اتی پن، ک ج کqqا دی ےمیں و انداز بیان تھا جس میں ل ہ ہ ے ہ ہر کوشqqش ہساد ب تکلف اور درست انqqداز اور آرائش کی ے ہبی جتن لوگوں ن اس زمان میں لکھqqا، مqqذ ہس آزاد تھا ے ے ے ۔ ےےمسائل پر لکھا اور ان ک مخاطب عوام تھ جن تqqک بqqات ےنچانا مقصqqود تھqqا اس لqqی سqqادگی ، سالسqqت و راسqqت ےپ ۔ ہ

ےبیانی ک عالو شیراز بندی اور فقروں کی ساخت س ب ے ہ ہ ے۔پروائی کا روی عام تھا مگر ”سب رس“ اردو نqqثر کqqا ایqqک ہ ہےایسا سنگ میل جس میں اس بات کی کوشش نظر آتی

ہے۔ ک مصنف اپنی بات کو موثر بنان ک لی کوشqqاں ے ے ے ہ ڈاکٹرہےزر خیال کرتے ہیں: سید عبد اللہ وجہی اور سب رس کے بارے میں یوں اظہا

" وجہی نے دانش کا پہاڑ کھود کر ایک نیا بدیع اسلوب بیان اردو میں ایجاد کیا اور نظم اورہوا کہ سب رس کی کل نیا راستہ نکالا۔ پس ظاہر بیان کا ایک نثر دونوں کو ملا جلا کر اہمیت ) جہاں تک اس کے اردو متن کا تعلق ہے( اسلوب کی بنا پر ہے ، نہ کہ قصے کی بنا پر ، جس کی تخلیق کا سہرا فتاحی کے سر ہےجو فارسی نظم اور نثر دونوں میں مدتوں پہلے

آازمائی کر چکا تھا۔ " ) (1طبع ۔، مولوی عبد الحق ن اس کا کھوج لگایqqایہ کتاب مدتوں نایاب رہی ے

( میں سqqب رس پqqر ایqqک1925ےانھqqوں ن "اردو" )اپریqqل میں ایqqک1932ہمفصqqل تحقیقی مقqqال قلم بنqqد کیqqا اور

نqqگ شqqائع کیqqا اور یqqوں اس ک منظqqر6 ےمستند نسخ مع فر ہ ہنچی حافqqظ ت دور تqqک جqqا پ ۔عام پر آن س نثری تاریخ ب ہ ہ ے ےہمحمود شیرانی ن سب رس پqqر اپqqن ایqqک مقqqال میں اس ے ےہک متعدد تراجم کی جو تqqاریخ بیqqان کی اس کqqا مطqqالع ہے ےوتqqا ک ی قص کتنqqا ہیqqوں دلچسqqپ ک اس س واضqqح ہ ہ ہے ہ ے ہ ہے

ا ان ک بقول : ےمقبول ر ۔ ہہ"فتاحی نیشا پوری ن "حسن و دل" کا ایک مثqqالی افسqqان ے¡¡ فارسی نظم میں بعqqد نqqثر میں جری میں اوال ہنویں صدی ہےلکھا اس ک بعد متعدد اشخاص ن اس پqqر طبqqع آزامqqائی ے ۔ل6 قلم شqqامل ندوستانی ا ہکی جن میں زیاد تر ترکی اور ہ ہ ۔

نی، المعی اور صqqدقی کqqا نqqام ملتqqا ہے۔یں ترکqqوں میں آ ہ ۔ ہہندوسqqqتان میں دائqqqود ایلچی ن فارسqqqی میں شqqqا بحqqqر ے ہل6 ا ہالعرفان اور شqqا پqqیر الل مجqqری ن دکن میں نظم کیqqا ۔ ے ہ ہ

ےمغqqqرب ن بھی اس میں دلچسqqپی لی آروربرائqqون ن ہے۔ ے ے میں اس ک تqqراجم1828ے میں اور ولیم پرائس ن 1801

ےب زبان6 انگریزی کی جرمن ڈاکٹر رڈولف دوراک ن ے۔ 1889ہےمیں اصلی فارسی متن مع ترجم ایqqک محققqqان مقqqال ک ے ہ ہ

میں1926ےسqqاتھ شqqائع کیqqا اور مسqٹر گqqرین شqqیلڈس ن ")مقqqاالت6 حافqqظ محمqqود ۔اصل متن فارسی پھqqر طبqqع کیqqا

(217ہشqqqqqqqqqqqqqqیرانی جلqqqqqqqqqqqqqqد اول صqqqqqqqqqqqqqqفح ۔اسqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqلوب:مqqاری نگqqا میں سqqب س زیqqاد ہجو چیز ”سب رس “ کqqو ے ہ ہم ان اسالیب یں جب ہقیمتی بناتی و اس ک اسالیب ۔ ہ ے ہ ہے۔یں تqqوآج کی زبqqان میں ہکا موجود زبqqان س مقqqابل کqqرت ے ہ ے ہ

وتا ہے۔اور اس زبان میں خفیف سا فرق معلوم ہوئی اور ی بھی درسqqت ک ہاردو نqqثر کی ابتqqدا دکن میں ہے ہ ہل بھی نqqqثر لکھی گqqqئی ،لیکن اس نqqqثر کqqqا ی س پ ےوج ہ ے ہےاسلوب بالکل ابتدائی حالت میں تھا نثر نگqqاروں ک انqqداز ۔اتی پن اور گنوار پن تھqا و صqرف ترسqیل6 خیqاالت ہمیں دی ۔ ہ

، اس لی بات سیدھ سqqاد ، صqqاف اور کھqqر ت تھ ےچا ے ے ے ے ے ہہانqqداز میں کqqرن ک عqqادی تھ و کسqqی بھی قسqqم کی ے۔ ے ےو زیqqاد تqqر ہشاعران صنائع ک استعمال س نqqا واقqqف تھ ہ ے۔ ے ے ہبی مسائل پر رسائل تحریqqر ہعوام س مخاطب تھ اور مذ ے ےہکیا کرت تھ سب رس کا مطالع ی واضح کرتqqا ک اردو ہے ہ ہ ے۔ ے

ہےنثر اپنی تمام تر رعنائیوں ک ساتھ نکھر کر سqqامن آتی ے ےل وا نظر آتqqا اس س پ jبھرتا ی کا اسلوب ا ےاور مال وج ہ ے ہے۔ ہ ہ

اں اسqqلوب کqqو م ی ی ک اسqqلوب پqqر بحث کqqریں ، ہم وج ہ ے ہ ہیں ۔سمجھن کی کوشش کرت ہ ے ے

خqqqqاص صqqqqنف کی ادبی روایت میں مصqqqqنف کی اپqqqqنیہانفqqرادیت ک شqqمول س وجqqود میں آتqqا اور چqqوں ک ہے ے ے مصنف کی انفرادیت کی تشکیل میں اس کا علم ، کردار ،، افتاد6 طبع ، فلسqqف حیqqات اور طqqرز6 فکqqر و د ہتجرب ، مشا ہ ہ ہ

یں اس لqqی ےاحساس جیس عوامل مل جل کر حص لیت ۔ ہ ے ہ ے اسلوب کو مصنف کی شخصیت کqqا پرتqqو اور اس کی ذات

" ہے۔کی کلید سمجھا جاتا ی تعلیم و تربیت ک لحاظ س فارسی انشqqا پqqرداز ےمال وج ے ہ، اس لی انھوں ن فارسی کqqا تتبqqع کیqqا فارسqqی میں ۔تھ ے ے ےیں ، لیکن نر ن ہبنqqدش6 الفqqاظ اور رنگیqqنی کqqوئی مشqqکل ہی ن اپن فن پار ک لqqی اردو زبqqان کqqا انتخqqاب کیqqا ، ےوج ے ہ ے ے ہےجس میں ن ابھی وسqqqqqqqعت تھی ن ابالغ ان ک دور میں ۔ ہ ہ

ہاردو محض بول چال کی زبان اور اس میں ادبی سqqرمای ن ہوچکqqا ہون ک برابqqر تھqqا شqqاعری میں اگqqرچ کچھ کqqام ہ ۔ ے ے ہ ۔تھا،لیکن نqqثر نqqا پیqqد تھی ان حqqاالت میں سqqب رس لکھنqqای کو اس بqqات کqqا ون کی دلیل وج ر6 فن ی ک ما ہوج ہے۔ ے ہ ہ ے ہ

ہےاحساس تھا ک و ایک نئی چیز دنیا ک سامن پیش کqqر ر ے ے ہ ہیں: ہیں، و فرمات ے ہ ہ

و کر بات کو جیو دیا وں عیسی{ یا یں ک ہ"میں تو یو بات ن ۔ ہ ہ ہو کر پھوالں کھالیا ") ار ہوں دانش ک باغ میں آیا ، ب ہ ے ۔ (2ہ

ج میں اپqqنی تصqqنیف کی ے و بqqڑ زور دارل ہ ے ہمیت اور اپنی علمی کاوشوں ک بار میں رطب اللسان ےا ے ہ

ہیں:و کqqر ، دانش ک انوں س آزاد و کqqر ، دونqqوں ج اد ے" فر ہ ے ہ ہ ہ

وئی یqqو اڑ الٹایا تو یو شیریں پایا تو باٹ پیدا ۔تیش سوں پ ہ ہ ےشت میں قصر سطر سطر ہے۔عجائب نظم اور نثر جانو ب ہ

ر یک بول یک حور اس پqqڑھ کqqر جqqن ےپر برستا نور ے ۔ ہے ۔ہ ہے(" شت میں آیا ۔حظ پایا جانو ب (3ہ

ے سqqب رس اپqqن اسqqلوب ک اعجqqاز کی وج س ہ ے ےی ک اسلوب میں م اور وقیع فن پار وج ےاردو کا ایک ا ہ ہے۔ ہ ہہضرب االمثqqال ، محqqاور ، روزمqqر ، الفqqاظ کی تکqqرار اور ےیں ان س زبqان ےالفاظ ک مرکبqات و تqراکیب ب شqامل ۔ ہ ے¡¡ تین سqqو سqqال ےکی و کیفیت جھلکتی جqqو آج س تقریبqqا ہے ہل کی نqqqثر میں تین خصوصqqqیات ی س پ ل تھی وج ےپ ہ ے ہ ۔ ے ہ

تھیں:ے۔ صرف و نحو ک قواعد مقqqرر ن تھ نqqثر نگqqار فارسqqی1 ہ ے ۔

ے۔طرز پر لکھت تھ ےیں بqqqن تھ الفqqqا ظ و تqqqراکیب2 ے۔ زبqqqان ک سqqqانچ ن ے ہ ے ے ۔

وئ ن تھ فارسqqی اور عqqربی الفqqاظ ے۔سانچوں میں ڈھل ہ ے ہ ےندی الفاظ ک ساتھ مرکب کر لیا کرت تھ ے۔کو بال تکلف ے ے ہ

ے۔ تلفظ اور امال بھی مرضی س کرت تھ3 ے ے ۔ی ن شqqعوری کوشqqش کی ک تلفqqظ اور امال کqqو ہلیکن وج ے ہےدرست رکھا جائ اور انھوں ن اسلوب بھی عام بول چqqال ےےس قریب رکھا ، دکنی او ر شمالی اردو ک فqqرق کqqو دور ےےکیا سب رس کو متروکات سمجھن ک بعqqد آج بھی پڑھqqا ے ۔نqqد کی زبqqان ہجا سکتا سب رس میں دکنی اور شمالی ہے۔ی ن سب رس کو و اسلوب عطqqا کیqqا ک ہکا امتزاج وج ہ ے ہ ہے۔ےو فارسی تخلیقات س لگا کھان لگی، ان ک زمqqان میں ے ے ے ہوری کی ہفارسی ادب کی مستند کتابیں ابqqو الفضqqل اور ظ

ی ن سqqب ےتھیں، جن ک اسلوب کا تتبع کیqqا جاتqqا تھqqا وج ہ ۔ ےہےرس میں شqqاعران انqqداز اور صqqنعتوں کqqو اسqqتعمال کیqqا ہ

ےکیqqوں ک ان ک دور میں فارسqqی نqqثر میں ان عناصqqر کqqا ہو تی ہالتزام کیا جاتqqا تھqqا، فارسqqی نqqثر مقفی{ اور مسqqجع ی ن بھی اپنی نثر کqqو مقفی{ اور مسqqجع ےتھی، اس لی وج ہ ےر6 لسqqانیات ی ایک مqqا ہرکھن کی شعوری کوشش کی وج ہ ۔ ےاور زبqqان کی ےتھ ،انھیں زبان ک لی سانچ بنان آت تھ ے ے ے ے ے ےےباریکیوں ک آگا تھ انھوں ن عربی، فارسqqی اور دکqqنی ے۔ ہ ے ۔کو مال کر ایک گنگا جمنی زبان کو استعمال کیا اس طرح

ےاردو نثر کی ایسی مضبوط بنیاد رکھی ک جس پر آن وال ے ہ ےنثر نگاروں ن اردو نqqثر کqqا عqqالی شqqان مینqqار تعمqqیر کیqqا ،یں م لوگ حیرت زد ر جات ۔جس کی بلندی کو دیکھ کر ہ ے ہ ہ ہ

ل یں رکھتا کیوں ک ی قص پ میت ن ےسب رس میں قص ا ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہی ترجم ن کرت تو کوئی ےس موجود تھا اور اگر اس وج ہ ہ ہ ے ے

م ہےاور ترجم کر دیتا لیکن اس کتاب کی زبان زیاد ا ہ ہ ہد کی زبان کا ی ک ع م وج ہجس کی وساطت س ے ہ ہ ے

یں اور اس ک اسلوب ن رائی س مطالع کر سکت ےگ ے ہ ے ہ ے ہان پیدا کی ۔آئند آن وال ادیبوں ک لی نت نئ ج ے ہ ے ے ے ے ے ہ

۔ قافی بندی: ہی ن اپن ترقی یافت اسلوب بیان میں قافی بندی کا ہوج ہ ے ے ہی کی عبارتوں میں دو دو تین تین ہبڑا خیال رکھا وج ہے۔

یں اس مسجع اور وت م قافی دار ےجمل عام طور پر با ۔ ہ ے ہ ہ ہ ےہمقف{ی نثر کا بڑا شوق ی شوق شاید قران پاک کی ہے۔ی ن وا فارسی ک تتبع میں بھی وج ےتالوت س پیدا ہ ے ۔ ہ ے

ر � ”سب رس“ میں تقریبا ہمقف{ی او ر مسجع عبارت لکھی ۔� مثال م قافی نظرآتا ہے۔فقر دوسر فقر ک ساتھ ہ ہ ے ے ے ہ

ر بات ہیو کتاب سب کتاباں کا سرتاج ، سب باتاں کا راج، ےمیں سو سو معراج ، اس کا سواد سمج نا کوئی عاشق

( ۔باج، اس کتاب کی لذت پائ عالم سب محتاج (4ے۔نثر میں شاعری:

وتا گویا غزل ک ےسب رس پڑھ کر یوں محسوس ہے ہو اور اصل کتاب دیکھیں تو ہمصرعوں کی نثر بنادی گئی

اس میں مقفی اور مسجع عبارت کی بنا پر شاعری کاوتا اردو نثر میں اگر رنگین نگاری کا سراغ لگانا ہے۔گماں ہی و تو نیاز فتح پوری اور یلدرم ک بجائ مالوج ہمقصود ے ے ہ

مثال ک طور پر وگا ےتک جانا ۔ ہ

ی خدا بڑا ، ی جو کرتا سو سب و ۔"قدرت کا دھنی س ہ ہہخداکی صفت کر کوئی کب تک، وحد الشریک ، ماں ن ہ ے

(5باپ" )۔فارسی اور عربی کااثر:

ی کی عبارتوں میں عربی فارسی ضرب االمثال ہوجیں بلک ا س ن عربی فارسی ترکیبوں کو ےبکثرت موجود ہ ہ

ہاردو میں جذب کرک زبان کا ڈھانچ تیار کیا اور پھر ےر خط ےندوستان بھر کی زبانوں ک مطالع کی وج س ہ ے ہ ے ے ہاں ند ک محاور کو اپن � شمالی ہکی زبان اورخصوصا ے ے ے ہی ن ےجگ دی اور ایک وسیع تر زبان کی بنیاد رکھی وج ہ ۔ ہ

ہاس تجرب س ثابت کر دیا ک اردو زبان دوسری زبانوں ے ےہے۔ک الفاظ کو اپن اندر سمو لین کی صالحیت رکھتی ے ے ے

ی ن اردو زبان ک بار میں ی بھی ثابت کر دکھایا ک ہوج ہ ے ے ے ہی کی زبان آج کل و سکتا وج نگ بھی تیار ہایک اور آ ہے۔ ہ ہ

ت قریب اس لی اس میں عربی فارسی ےکی زبان ک ب ہے۔ ہ ےیں. ہک الفاظ کثرت س ملت ے ے ے

(6ہےدانایاں میں یوں چل بات، المعقل نصف الکرمات )ی پqqر فارسqqی اور عqqربی ک ےڈاکqqٹر سqqید عبqqدالل ن وج ہ ے ہ

: ہےاثرات کی یوں ترجمانی کی ے" ترقی ک اس سفر میں ،اردو نثر کا اسلوب،سادگی اورےب تکلفی س حسن اور توانائی کی طرف بڑھتا دکھائی ےہدیتا اس کا رخ زمان کی تسلیم شد معیاری نثر کی ے ہے۔ندوستانی اور م ہطرف جس ک نمون فارسی ک ا ہ ے ے ے ہے

، ی ماننا تھ میں د چک تھ یا د ر ہایرانی انشاپرداز ے ہے ے ے ے ے ہنچن س قاصر ی ان معیاری اسالیب تک پ ےپڑ گا ک وج ے ہ ہ ہ ے

ا چناں چ فارسی ترکیب کا ایجاز اور اضافتوں ک ےر ہ ہے ہو وتی یں ہمعنی خیز اختصار پر اس کو قدرت معلوم ن ۔ ہ ہ

ہےصنعت اور محاسن شعری پر بھی قادر لیکن اردوا ک و بیان میں ہطریق کی اضافتوں کا پھیالو ی بتا ر ہ ہے ہ ہ ے

یں دکھا سکا ،جو ولی ،میر وئی فارسیت کا اعجاز ن ہرچی ہم فارسی ہاور درد کی شاعری اور غالب کی نثر میں تا ہے۔یں ان میں ۔اسالیب ک بعض رنگ اس کی نثر میں آ گئ ہ ے ے

ےسب س ممتاز قافی کی مدد س نثری فقروں ک ے ے ے( " یں ۔شعری سانچ ہ (7ے

۔صرفی نحوی خصوصیات:ارت ہسب رس “ ک متن میں صرفی نحوی نکات جس م ےیں ان س ”سب رس“ کی صرفی و وئ ےس استعمال ہ ے ہ ے

ہے۔نحوی خصوصیات کا بخوبی پت چلتا مثال ایک طرف اگر ہہےعربی الفاظ ک امال کو ساد کر دیا گیا تو دوسری ہ ےےطرف فارسی میں گی کا الحق استعمال کرک بعض ہ� بند س بندگی وغیر بقول یں مثال ہ۔الفاظ بنائ گئ ے ہ ۔ ہ ے ے

حافظ محمود شیرانیلو س قطع نظر اور اوصاف میں جن کی بناءپر ی ہ"ادبی پ ے ہ

ہے۔کتاب گونا گوں دلچسپیوں کا مرکز بن جاتی لغت و ےلسان اورقدیم صرف و نحو ک محقق اس کو نعمت غیرہمتبرق سمجھیں گ بالخصوص اس کا و حص جو قدیم ہ ے۔ ہ

(" ہے۔۔۔محاورات اور ضرب االمثال س تعلق رکھتا (8ےنقوش: ۔اردوک ے

ندی زبان ک نام ےسب رس کی زبان کو اس کا مصنف ہوا ک اس زمان میں ےس یاد کرتا جس کا مطلب ی ہ ہ ہ ہے۔ ے

ند کی زبان، کا دکن والوں پر اتنا اثر ہندی زبان )شمالی ہ ہپڑ چکا تھا ک دکن کا مصنف اس زبان کو گجری ، گجراتی

ر تو ی تا بظا ندی زبان ک ن کی بنائ ہیا دکنی زبان ک ہ ہے۔ ہ ہ ے ے ہہمعمولی بات لیکن دراصل ی اس حقیقت کی داعی ک ہے ہ ہےل نمایاں طور پر اس کتاب ک ے”اردویت “ ن سب س پ ے ہ ے ے

ی دکن میں زور پکڑا ۔زمان میں اور اس ک زیر اثر ہ ے ےل ک سالطین ک دور میں جو ندمیںمغلوں س پ ےشمالی ے ے ہ ے ہ

ےزبان رائج تھی اس میں عربی فارسی ک الفاظ تو مل ۔یں اور اردو زبان یں لیکن اس کا نقش مسلمانی ن ہےجات ہ ہ ے

ی ن اپن زمان کی ہکی روح اور سپرٹ مسلمانی وج ے ے ہ ہے۔ ہبامحاور اور فصیح ترین زبان لکھی اور اس کا اس کو

ہےاحساس بھی تھا و خود لکھتا ہ ۔ندی زبان ندوستان میں اں میں ہ"آج لگن کوئی اس ج ہ ہ

ور نثر مال ہسوں اس لطافت اور اس چھنداں سوں نظم (" یں بولیا ۔کر گھال کر ن (9ہ

۔سب رس کی زبان : ہسب رس کی زبان تقریبا چار سو سال پرانی اور و بھی

یں جو اب ت س الفاظ ایس بھی ہدکن کی اس میں ب ے ے ہ ہے۔یں بولت اور اس ل دکن بھی ن یں اور خود ا ےبالکل متروک ہ ہ ہ

ل دکن ہپرانی اور قدیم زبان ک بعض پران الفاظ خود ا ے ےیں بولت اور پرانی اور قدیم زبان ک بعض پران ےبھی ن ے ے ہیں آت لیکن ی ہالفاظ و محاورات آجکل سمجھ میں ن ے۔ ہ

ی ن اپن زمان کی بامحاور اور فصیح ہحقیقت ک وج ے ے ے ہ ہ ہے ےترین زبان لکھی اور اس بات کا خود اس بھی احساس

ندی الفاظ ی ن عربی فارسی الفاظ ک ساتھ ہتھا وج ے ے ہ ۔یں لطف کی بات ی ک چارسو ہبکثرت استعمال کی ہے ہ ۔ ہ ے

ےسال قبل بھی بالکل اسی طرح استعمال کی جس طرحیں و ر ۔آجکل ہ ہے ہ

اں راج بھوج، اں گنگا تیلی ک ہشان ن گمان، خال کا گھر ، ک ہ ہ ہ ہ ےشرم حضوری ، اور دیکھا دیکھی ، گھر کا بھیدی ت لنکا

، دھو کا جلیا چھاچھ پھونک پیتا وغیر وغیر ہجائ ہ ےی کو لسانیاتی شعور تھا، و زبان کی تراش خراش ہمال وج ہ

ی ن ےک فن س مکمل طور پر آگا تھ اگر چ مال وج ہ ہ ۔ ے ہ ے ے ےفارسی ادب کی تعلیم حاصل کی تھی اور فارسی نثر سےاستفاد کیا تھا ،لیکن انھوں ن فارسی نثر لکھن کی بجائ ے ے ہ

۔اردو نثر میں اعلی{ مقام حاصل کیا سب رس اردو نثر کال کی نثر پر جمود طاری ، ورن اس س پ ےجدید نمون ہ ے ہ ہے ہ

ہتھا نثر کم لکھی جاتی تھی،اگر لکھی جاتی تھی تو و ۔بی مسائل پر تھ یا ےرسائل کی شکل میں تھی جو مذ ہ

انیاں جو عوام کی مجلسوں میں پڑھ جات تھ ے۔قص ک ے ے ہ ےہان کی زبان عامیان تھی ،جس میں ن اسلوب کی جدت ہسب رس اپن اسلوب کی وج ہتھی ن طرز6 ادا کا نیا پن ے ۔ ہ

ی کو زبان کی ایت بلند اور وقیع نثر پار وج ہس ن ہے۔ ہ ہ ےہباریکیوں کا علم تھا ، اس لی و فن کاران انداز میں ہ ے

یں ۔محاورات، تراکیب، الفاظ اور روزمر استعمال کرت ہ ے ہندی ک میل جول س زبان ک ےو فارسی و عربی اور ے ے ہ ہ

یں، قافی پیمائی اور تکرار6 لفظی ہلی سانچ ترتیب دیت ہ ے ے ےی جب سب رس کی مال وج یں ہس موسیقیت پیدا کرت ۔ ہ ے ے

۔تالیف کر ر تھ تو اس وقت فارسی نثر کا رواج تھا ے ہے ہفارسی زبان میں رنگین پیدا کرنا چنداں مشکل ن تھا ،

ار6 خیا ل ک لی جس زبان کا انتخاب ی ن اظ ےلیکن وج ے ہ ے ہ ہکیا و دکنی اردو تھی جو ارتقا کی ابتدائی منازل میں

ی ن نیا اسلوب ، طرز6 ادا اور انداز6 تحریر اپنایا، ےتھی وج ہ ۔سب رس رنگین بیانی کا ۔جس کا انھیں خود ادراک تھا ی ن ایسی طرز اختیار کی جو ترین نمون مال وج ےب ہ ہے۔ ہ ہ

التی اس قسم کی نثر عربی اور ہے۔مقفی{ اور مسجع ک ہjر گو شاعر تھا ، ی اپن زمان کا پ ےفارسی میں عام وج ے ہ ۔ ہے

6 ےاس نظم و نثر دونوں پر عبور حاصل تھا اس علوم ۔ ےندوستان ہاسالمی پر عبور حاصل تھا، اس ک عالو اس ے ہ ے ہ

ٹی، گوجری اوربرج ¡¡ مر ت سی زبانیں آتی تھیں مثال ہکی ب ہاس عربی اور فارسی میں بھی ید6 طولی{ حاصل تھا ےبھاشا ۔

ی وج ک زبان کی مزاج شناسی اس س زیاد کون ہ ی ے ہ ہے ہ ہ ۔ر تھا ، و ہجان سکتا تھا و زبان کی تراش خراش کا ما ہ ہ ۔

ہلغت سازی ک کام س بھی آگا تھ و مختلف زبانوں ۔ ے ہ ے ےنر س کامل شناسا تھ و ہکو مال جال کر ترکیب دین ک ے۔ ے ہ ے ےےندوستانی زبانوں ک روزمر ، محاور عربی و فارسی ک ہ ہ ے ہبک الفاظ کی آمیزش س اردو کا خمیر تیار کر ر تھ jے۔س ہے ےی ن جرات س کام ل کر زبان ک مروج سانچوں ےوج ے ے ے ہ

ےس اختالف کیا اور دیسی، عربی اور فارسی زبان ک ےےقواعد کو مال جال کر اردو زبان ک صرفی و نحوی سانچ ے

ہبنا ڈال جن کی وج س ی زبان ترقی کی منزل کی جانب ے ہ ےو گئی ۔گامزن ہ

لسانی اہمیت:ماری اردو ی ک معاصرین ک ذریع ہسب رس اور وج ے ے ے ہہے۔ن جڑ پکڑی سب رس کا لسانی دائر بھی کافی وسیع ہ ۔ ے

ند کی زبانوں برج بھاشا ، گوالیاری ، ہاس میں شمالی ےراجستھانی اور دوسری زبانوں ک محاور ، ضرب االمثال ے

ند اور ی ن شمالی یں وج ہاور اثرات بھی پائ جات ے ہ ۔ ہ ے ےند کی زبانوں کی خلیج مٹان کی کوشش کی ہے۔جنوبی ے ہ

یں ہاگرچ میر تقی میر ن دکنی زبانوں کو توج ک قابل ن ے ہ ے ہ۔سمجھا اور اس ”نثر ب رتب “ ک کر نظرانداز کر دیا ہہ ہ ے ے

ےلیکن ”سب رس“ کی لسانی حیثیت مسلم اس ن باب ہے۔ ہہے۔مراتب اور فرق مراتب ختم کرک ایک نئی زبان دی ےم ی کی نثر کو اگر آج بھی غور س پڑھا جائ تو ہوج ے ے ہ

یں � تمام کی تمام زبان کو سمجھ سکت ۔تقریبا ہ ےل کی متروکqqات اور ہے۔سب رس کی زبان تین سو سال پ ے ہےصqqرف و نحqqوی خصوصqqیات س قطqqع نظqqر اس آج بھی ےہے۔آسانی س پڑھا جا سqqکتا مqqتروک الفqqاظ اور محqqاورات ےیں بولت اور ل6 دکن بھی ن یں جنھیں اب ا ےایس بھی ملت ہ ہ ہ ے ےیں لیکن ان متروکات کو سqqمجھ لیqqا ی سمجھ سکت ۔ن ہ ے ہ ہی کی نثر کا اسلوب ترو تاز اور شگفت نظر آتا ہجائ تو وج ہ ہ ے

ہے۔ یں: ہڈاکٹر جمیل جالبی لکھت ے

ی ن سqqب رس لکھی تqqو اس ک سqqامن کم ازکم ے" وج ے ے ہوری کqqا ہفارسی ک دو اسالیب بیان ضرور تھ ایک مال ظ ے۔ ےہاسلوب6 نثر اور دوسرا خود فتاحی ک قص حسqqن و دل کqqا ےےمسجع و مقفی{ اسqلوب انھیں اسqالیب کی مqدد س اس ۔

ےن سب رس ک اسلوب کی "نوی باٹ" پیدا کی اور قqqدیم ےی جست میں کqqئی مqqنزلیں ط کqqرادیں ۔اردو نثر کو ایک ے ہےاس لی زبان و بیان کی تبدیلی ک اعتبqqار س "سqqب رس ے ےم مqqوڑ کی ہ" اردو نثر کی تاریخ میں ایqqک واقع اور ایqqک ا ے

(" (10ہے۔حیثیت رکھتی میت دو لحاظ س زیاد ہے۔تاریخی طور پر سب رس کی ا ہ ے ہ

جqqو آج بھی اپqqن اسqqلوب لی تمثیل ےاول ی ک ی اردو کی پ ہے ہ ہ ہ ہال ادبی کا رنqqام ہکی وج س منفرد دوسر سب رس پ ہ ے ہے۔ ے ہی ن زبqqان کی تqqراش خqqراش میں باریqqک ے جس میں وج ہ ہےیں ک اردو نثر کqqو ہبینی س کام لیا اس میں کوئی شب ن ہ ہ ہے۔ ےی کqو واقعی یqا نqئی زنqدگی دیqن کqا شqرف وج ہزنqدگی ے ۔۔۔ار ل نqqثر کی معلqqوم کتqqابوں کqqو اظ وا ان س پ ہحاصqqل ے ہ ے ۔ ہا جqا سqکتا ، ادبی اسqلوب کی ہےکی نqا تمqام جqرات تqو ک ہل کی ی س پ وج یں سمجھا جqqا سqqکتا ےسنجید کوشش ن ہ ے ہ ۔ ہ ہ

ا ،محض ادائ یں ر وتا ک نثر نگqqار لکھ ن ےنثر س انداز ہ ہ ہ ہے ہ ہ ےا اس کا قلم سٹائل )اسلوب( ۔مطلب کی کوشش کر ر ہے ہیں ، اس فکر س آزاد ، خاصا ہےپیدا کرن کی فکر میں ن ے ہ ےہرواں مگqqر اس میں ادیبqqان یقین اور انشqqا کی جqqوالنی ہےار پqqر مرکqqوز یں اس کی نظqqر مطلب ک اظ ہموجqqود ن ے ۔ ہ ےبqqدویت ، سqqادگی، بھqqول پن ک سqqاتھ ادبی نارسqqائی و نqqامصqqنف کqqا قلم وتqqا وا معلوم ۔تمامی کا احساس چھایا ہے ہ ہوں اس میں یں وں ادب ن ار ا ک میں اظ ۔خqqqqqود ک ر ہ ہ ہ ہ ہ ہے ہ ہہ ہےفطریت تو مگر ویسqqی فطqqریت جیسqqی ایqqک کاروبqqاری

وا کرتی ہے۔آدمی کی زبان میں ہم منزل جو خود ب ہ"سب رس" بیان کی ترقی کی ایک ا ہے ہ

یں بچھی بلک پچھل مصنفوں کی ےخود قدم ک نیچ آ ن ہ ہ ے ےہے۔تگ و دو اور محنت بھی اس میں شامل

۔کردارنگاری:انی میں کل یں جو ک غیر مجسم کیفیت766ہک ہ کردار ہ

یں جن کو مجسم کرک پیش کیا گیا یوں ی ہانسانی ۔ ہے ے ہانی انسانی زندگی کا روزمر تماشا اور اسی تماش ےک ہے ہ ہ

ی ن تمثیل ک روپ میں پیش کیا کسی دیوماال ہے۔کو وج ے ے ہارا لی بغیر اپنی کیفیات کو کردار بنا کر پیش کرن ےکا س ے ہ

ون کی ےمیں ی خامی ضرور ک کردار کو اسم بامسم{ی ہ ہ ہے ہیں و جات م اس ک کردار اور سیرت س آگا ہوج س ے ہ ہ ے ے ہ ے ہی ن یں رکھ سکت وج ےاور کسی مختلف عمل کی توقع ن ہ ے۔ ہ

ہےاس قص کو جاندار بنان کی حتی الوسع کوشش کی ے ے

اں یں ج یں کامیاب بھی نظر آت یں ک ہاور اس میں و ک ۔ ہ ے ہ ہ ہیں اس ن اپن کسی کردار کی کردار نگاری کی یا ہےک ے ے ہ

یں مکالم نگاری کی و اس کا اپنا کمال اور اس کا ہےک ہ ہے ہ ہ� حسن کاروپ اس طرح پیش کیا ہےتخلیقی عمل مثال ہے۔ "حسن ناز، اوتار، خوش گفتار، خوش رفتار ، ویدیاں کا

ےسنگار، دل کا آدھار، پھول ڈالی ت خوب لٹکتی ، چلن ےٹ کئی،روایں ت میٹھی بولی بات، آواز ت نس کوں ےمیں ے ہ ہ

ےقمری کو کر مات ، کنول پھو ل ک پنکھڑیاں جیس ے ےےات ، چمن میں پھول شرم حضور، الج ت آسمان پر ہ

(" (11ے۔۔۔چڑھ۔معاشرت کی عکاسی :

ذیبی ہسب رس میں جابجا اس زمان کی معاشرت او ر ت ےیں اس زمان ک ےو تمدنی زندگی کی جھلکیاں ملتی ے ۔ ہ

طرز و بود باش ، خوراک ، لباس، وضع قطع، ظروف ،ر ہزیورات ، حکومت و حکمت ،تجارت و معیشت غرضیک ہ

لو س اس زمان کی معاشرتی زندگی ک آثار کی ےپ ے ے ہوتا ک مصنف ایک ہتصویر نظر آتی جس س معلوم ہے ہ ے ہے۔

د کی ہزند معاشر کا ایک نکت دان ادیب جس ن اپن ع ے ے ہے ہ ے ہری نظر س دیکھا اور اس ک ےمعارتی زندگی کو بڑی گ ہے ے ہ

ہخدوخال کو بڑی چابکدستی س احاط تحریر میں الیا ےے”سب رس“ اگرچ ایک تمثیل مگر اس ک مطالع ے ہے ہ ہے۔

د کی معاشرتی زندگی، افکار اور رجحانات کی ہس اس ع ےہے۔ایک مکمل تصویر آنکھوں ک سامن آجاتی ے ے

۔سیاسی حاالت:ی عبدالل قلی قطب شا کا درباری شاعر اور ادیب ۔وج ہے ہ ہ ہ

ہے۔و دربا ر س وابست تھا اور اس سیاسی عمل کا حص ہ ہ ے ہری و ہاس لی اس کی نظر درباری معامالت پر بڑی گ ہے۔ ہ ے ےقدیم ایشائی حکومتوں ک رنگ ڈھنگ اور ان کی سیاسیہحکمت عملی س خوب آگا و ان قدیم مطلق العنان ہے۔ ہ ے

ر قسم کی سیاسی سازشوں ہحکومتوں ک درباروں میں ےی وج ک جب قص میں ےاور جوڑ توڑ س واقف ی ہ ہے ہ ہ ہے ے

ی یں تو وج وت ہکبھی دربار سجتا یا سیاسی مسائل پید ا ہ ے ہ ےکا قلم اس تمثیل کی آڑ میں اپن دربارکی تمام ترہسیاسی حکمت عملیوں کا ذکر کرن بیٹھ جاتا و ہے۔ ے

زاد ک عام اخالقی رویوں کا ذکر بھی کرتا اور ہےش ے ے ہزادی کی شراب نوشی کا جواز بھی تالش کرتا و ہش ہے۔ ہ

۔دربار سرکار ک معامالت س خوب واقف اس ہے ے ےہے۔واقفیت س اس ن اپنی کتاب میں خوب کام لیا مال ے ے

ی ماحول میں تعلیم و تربیت اور قطب شا ی ن ہوج ے ہےپرورش پائی و محمد قلی قطب شا ک دربار س ے ہ ہ ۔

۔منسلک تھ اور انھیں ملک الشعرا کا اعزاز حاصل تھا ےرت ی ک بچپن میں محمود، فیروز اور خیالی کی ش ہوج ے ہ

۔طرز6 جدید اور طرز6 سخن کی وج س گول کنڈ میں تھی ہ ے ہی شاعری کی اس روایت ا جا سکتا ک وج ہاس لی ی ک ہ ہے ہ ہ ےیں ، جس میں فارسی اسالیب ، اصناف6 ہس تعلق رکھت ے ے

ہسخن اور بحور کو اپنان کا رجحان تھا و شاعری میں ۔ ے ہسادگی ، سالست اور معنی آفرینی ، ربط6 کالم اور اساتذ

ڈاکٹر محی الدین قادری زور سب ے۔کی پیروی ک قائل تھ ےیں: ی ک بار میں یوں رقم طراز ہرس اور مال وج ے ے ہ

ی کی قطب مشتری ک عالو اردو نثر میں دو کتqqابیں ہ"وج ے ہو چکی ہسqqب رس اور تqqاج الحقqqائق بھی اب تqqک دسqqتیاب یں قطب مشqqتری اور سqqب رس دونqqوں چھپ چکی ۔یں ہ ۔ ہی کی سqqب ہمحمد قلی قطب شا ک کلیات کی طqqرح وج ے ہی قابل6 قدر تصنیف قطب ت ہے۔رس بھی قدیم اردو کی ب ہ ہےمشتری کی طرح ی قص بھی استعار ک پیرائ میں لکھا ے ے ہ ہ

(" لی ادبی نثر سمجھا جاتا ہے۔گیا اور اردو کی پ (12ہی اور سqqب رس ک بqqار میں اشqqمی مال وج ےنصیر الدین ے ہ ہ

یں: ار6 خیال کرت ہاس طرح اظ ے ہی دور کی نثر کی زبر دست کتاب سqqب رس ہے"قطب شا ہ

ترین ی ن تصنیف کیا ی تصوف کی ایqqک ب ہجس مال وج ہ ہے۔ ے ہ ےی ن لکھqqا ےکتاب ،جس فرضی قص ک طqqور پqqر مال وج ہ ے ہ ے ہے۔ مگqر جqا ب جqا مختلqف عنوانqات پرکqافی بحث کی ہے ہ ہے۔ انسانی جذبات کی حقیقت اور کش مکش کqqو جس خqqوبیہس فسqqان کی صqqورت میں پیش کیqqا و قابqqل6 تعریqqف ہے ہ ےوتqqا ک ی معلqqوم ہبلک ادبی حیqqثیت س بھی نایqqاب ہ ہے ہ ہے۔ ے ہ ہےایت مقبول تھی کیوں ک ایqqک صqqدی س زیqqاد تqqک ہکتاب ن ے ہ ہ

(" یں وت ر ۔اس ک نسqqqqqqqqqqqqqخ مqqqqqqqqqqqqqرتب ہ ہے ے ہ ے (13ے

۔صوفیان خیاالت، اخالقی تعلیمات: ہی ن اس فرضی داستان میں جگ جگ صوفیان ہوج ہ ہ ے ہ

بی روایات اور اخالقی تعلیمات ہخیاالت ، موضوعات ، مذی روش اس زمان ک معاشرتی ےکی تبلیغ کی اور ی ے ہ ہے

ےرجحانات ک مطابق تھی چنانچ عشقی واردات ک بیان ہ ہ ۔ ے

یں ایت حزم و احتیاط س کام لیا ک ی ن ن ہمیں وج ہے۔ ے ہ ے ہی وا وج یں ہبھی پست خیاالت اور عریانی کا مرتکب ن ۔ ہ ہ ےعالم دین صوفی تھا اور مسلم معاشر کافرد تھا جسمیش قدر کی لوئوں کو ہمیں نیکی او راخالق ک مثبت پ ہ ہ ے

لوئوں کی حوصل شکنی ہنگا س دیکھا جاتا اور منفی پ ہ ہے ے ہی ن اپنی کتاب میں اخالق ک چنانچ وج ےکی جاتی ے ہ ہ ہے۔

لوئوں کی تعلیم و ترویج پر زور دیا اور اخالق ہے۔اچھ پ ہ ےلوئوں کی برائی کی ہے۔ک بر پ ہ ے ے

ال انشائی نگار: ی پ ۔وج ہ ہ ہی کو ”اردو ہبھارت میں ڈاکٹر جاوید شسٹ ن ”مالوج ےم پل ہانشائی کا باوا آدم قرار دیا اور اس مونتین کا ہ ے ہے۔ ہ

وں ن سب رس میں ایس ےثابت کیا ان ے ہ حصوں کی21ہے۔وں ن ی لکھا ی کی جن کی بنا پر ان ہنشاند ے ہ ۔ ہے ہ

ی کو اردو انشائی کا موجqد اور بqاوا آدم قqqرار ہ"میں مال وج ہل وں اور اس ک ان اکسٹھ انشqqائیوں کqqو اردو ک پ ےدیتا ہ ے ے ہ

یں جqqو عqqالمی ل ایس انشqqائی اردو ک ی پ ہانشqqائی ے ے ے ہ ہ ے ۔۔۔ ے(" یں ۔انشائی ک معیار پر پور اترت ہ ے ے ے (14ہ

۔مجموعی جائز : ہیں ت زیاد وقت لیتی نچن میں ب ۔زبانیں مقام عروج تک پ ہ ہ ہ ے ہ

ت تیزی س ارتقائی مسافتوں کو قطع ےارد و نثر ن تو ب ہ ےہکیا الغرض اس طویل ارتقائی سفر کا نقط آغاز”سب ۔

نگ نقش او ر اردو نثر کا خوش رنگ او ر خوش آ ہرس“ ہ ۔ ہےی اس میں ابتدائی رنگ بھرن میں نظر آر ےیئت جو آج ہے ہ ہ ہی کو حاصل اور اردو کی نثری ادب میں ہےکا اعزاز وج ہایت بلند و باال اور وقیع ”سب ہے۔”سب رس “ کا درج ن ہ ہی وج ترین کوشش ہرس “ اگرچ اولین کوشش مگر ب ہے۔ ہ ہےن سب رس میں جو زبان لکھی و ابھی اپن بچپن میں ہ ے

ہتھی لیکن و رنگین نگاری اور شاعران اسلوب کا ایک ایسا ہےنمون جس کسی بھی فارسی فن پار ک برابر رکھا ے ے ہے ہہےجا سکتا سب رس میں جدت اور ندرت اسلوب ، ہے۔

ی کو خود تھا ک اس ن نئ اسلوب ےجس کا احساس وج ے ہ ہی ک سامن کوئی ایسا ادب پار ہکی بنیاد ڈالی وج ے ے ہ ہے۔

، اس لی یں تھا ، جس کی و پیروی کرت ےاردو زبان میں ن ے ہ ہےو بار بار شد و مد س اپنی جدت6 ادا کی خود تعریف ہ

یں جن س گزر یں اور ان مشکالت کا تذکر کرت ےکرت ہ ے ہ ہ ے۔کر انھوں ن سخن گوئی کا سک جمایا ہ ے

سب رس سادگی و سالست ، رنگینی و شیرینی، فصqqاحتہو بالغت ، زبان و بیqان ، تمثیqل و اسqتعار ، نqدرت6 تشqبی و ہ، گqqل دسqqت ، جس کی ہےاستعار کا خوب صqqورت مرقqqع ہ ہے ہ

ا ک ر ہے۔خوشبو س اردو ادب کا دامن م ہ ہ ےل تک شمس الدین ول دکنی کو اردو شاعری ییکچھ دنوں پ ے ہ کا باوا آدم مانا جاتا تھا اور بعض کو اب بھی اس پر اصرارہ لیکن تحقیق و تالش س اب ی بات قطعی طو رپر ثابت ے ہے

ل اردو ک اچھ اچھ ت پ ےو گئی ک ولی دکنی س ب ے ے ے ہ ہ ے ہ ہے ہلی یں اسی طرح اب تک اردو نثر کی پ ہشاعر گزر ۔ ہ ے ےکتاب فضلی س منسوب کی جاتی تھی اور اس کی

لی کتاب سمجھی جاتی تھی لیکن ہ''کربل کتھا'' اردو کی پل نثر یں پ ی میں ی بات سامن آئی ک فضلی س ک ےحال ہ ہ ے ہ ے ہ ہ

ت سی کتابیں لکھی گئی تھیں، مگر و سب پرد ہمیں ب ہ ہ ےخفا میں تھیں لیکن اب تحقیق و جستجو ن انھیں گمنامیی میں س ایک قابل قدر کتاب مjال~ وج کی ییس نکاال، ان ہ ے ہ ے

ہے۔''سب رس'' ےجناب مjال~ وج دور اول ک اردو نثر نگاروں میں شمار کی ے یی ہ

یں اردو نثر کا آغاز اگرچ ہجات ۔ ہ و چکا۷۵۸ے جری س ہ ے ہم اس دور میں صرف ایک تصنیف ''معراج ہتھا، تا

م ''سب ہالعاشقین'' از حضرت گیسو دراز بتائی جاتی تا ہے۔، جو لی مستقل تصنیف سمجھا گیا ہےرس'' کو اردو کی پ ہ

عیسوی میں تصنیف۱۶۳۸ہجری مطابق ۱۰۴۸ےانھوں ن ہکی مjال~ وج عبدالل شا والئی گولگنڈ کا درباری شاعر ہ ہ یی ہ ۔ور مثنوی ہےاور نثر نگار تھا ''قطب مشتری'' ان کی مش ہ ۔

ےجس میں انھوں ن سلطان قلی قطب شا ک عشق کو ہ ےہے۔موضوع بنایا

د میں دکنی یعنی قدیم اردو وں ک ع ی بادشا ہقطب شا ے ہ ہنر ک بڑ سر پرست وا ی لوگ علم و ت فروغ ےکو ب ے ہ ہ ۔ ہ ہ

ے۔تھ اور شعرا ء و علماء ان ک دربار کی رونق تھ خود ے ےیں سلطان وئ ۔ان میں س بعض بڑ پائ ک شاعر ہ ے ہ ے ے ے ے

ال صاحب دیوان شاعر ہمحمد قلی قط شا جس اردو کا پ ے ہ یب، اس کا ضخیم کلیات اس کی قادرالکالمی اور ہےمانا جاتا ےوسیع النظری پر داللت کرتا اردو میں اس س قبل کا ہے۔

وا اس کا بھتیجا اور یں ہے۔ایسا پاکیز کالم دریافت ن ہ ہ ہوا ت اچھا شاعر ہجانشین محمد قطب شا بھی اردو کا ب ہ ہ

ے پھر اس کا جانشیں عبدالل قطب شا بھی اپن باپ ہ ی ہ ہے۔د میں علم کا ہدادا کی طرح اردو کا سخنور تھا اس ک ع ے ۔

ت چرچا تھا اور بعض بڑ فاضل اور شاعر اس ک دربار ےب ے ہور اور مقبول ہس تعلق رکھت تھ فارسی لغت کی مش ے۔ ے ےد میں لکھی گئی اور طب ان قاطع'' اس ک ع ہکتاب''بر ے ہ

یں اور اسی ور کتابیں اس زمان کی تالیف ہکی بعض مش ے ہیں اور مjال~ نظام الدین احمد ہبادشا ک نام س منسوب ے ے ہ

ےن اپنی کتاب ''حدیقت السالطین'' میں اس ک حاالت ہ ےت س علماء د میں ب یں اس ک عالو اس ک ع ےلکھ ہ ہ ے ہ ے ۔ ہ ے

ےن بھی اپنی کتابیں اسی بادشا ک نام س معنون کی ے ہ ےہیں اس س اس کی علم پروری اور علمی ذوق کا پت ے ۔ ہ

، قطبی، مقیم اور جنید ، ابن نشاط ییلگتا مjال~ غواص یی یی یی ہے۔jسی ک دربار س وابست تھ ے۔وغیر سب ا ہ ے ے ہ

ےکتاب ''سب رس'' میں مjال~ وج ن ایک عام اور عالمگیر یی ہہےحقیقت کو مجاز ک پیرائ میں بیان کیا اور حسن و ے ےےعشق کی کشمکش اور عشق و دل ک معرک کو قص ے ےےکی صورت میں پیش کیا ''سب رس'' کا دیباچ پڑھن ہ ہے۔

وتا ک گویا ی اسی کی ایجاد اور ہےس ی صاف معلوم ہ ہ ہے ہ ہ ےjر لطف یں ی پ حاالنک ی بات ن ہاس ک دماغ کی اپج ۔ ہ ہ ہ ہے۔ ے

ل محمد یحیی{ ابن سیبک فتاحی نیشا ےداستان سب س پ ہ ےیر ہپوری ن لکھی ی نیشا پورکا عالق خراساں ک مشا ے ہ ہ ۔ ے

د میں تھ اور فتاحی تخلص ی میں اور شا ر مرزا ک ع ے ہ ے ی� ہ ہےت فاضل اور قادر الکالم شاعر تھ عالو ہکرت تھ ی ب ے۔ ہ ہ ے۔ ے

یں ان میں س ایک ےدیوان ک ان کی کئی تصنیفات بھی ۔ ہ ےہے۔''دستور العشاق'' یعنی حسن و دل کا قص دستور ہ

یں اس زار اشعار ۔العشاق قص مثنوی جس میں پانچ ہ ہ ہے ہےقص کو مصنف ن ''شبستان خیال'' اور ''حسن دل'' ک ے ے

ہنام س الگ الگ بھی لکھا لیکن ی دونوں دستور عشاق ہے ےور ت مش یں ''حسن و دل'' جو ب ہک بعد لکھی گئی ہ ۔ ہ ے

ہے۔وئی، نثر میں دستور عشاق کا خالص اس کی مسجع ہ ہہے۔اور مقفی{ اور صنائع بدائع کی اس میں خوب داددی

ا ا جاتا ر ہایک عرص تک ''سب رس'' کو طبع زاد کتاب ک ہ ےوا ک ہ لیکن بعد میں جانچ پڑتال اور تحقیق س ثابت ہ ے ہے

ایت احسن انداز میں ایک ی ن اس قص کو ن ہگرچ وج ے ے ی ہ ہہتخلیقی صورت میں پیش کیا لیکن اصل میں ی تمثیلی ہے

ور کتاب''دستور العشاق'' س لیا گیا ےقص فارسی کی مش ہ ہیی جس کو فتاحی نیشاپوری ن تصنیف کیا گو ک مjال~ وج ہ ہ ے ہےیں کیا ، مگر یں اشار ن ہن قص کی اصل کی طرف ک ہ ہ ے ےوتا ک وج ییدونوں کتابوں ک پڑھن س صاف معلوم ہ ہ ہے ہ ے ے ے

ہےن قص کی واردات حرف ب حرف فتاح س لی اور ے یی ہ ے ےیں کیا تو ی ک جابجاموقع ہاپنی طرف س کوئی اضاف ن ہ ہے ہ ہ ے

ہےب موقع پندو نصیحت اور موعظمت کا دفتر کھول دیا ےیں ۔جس کا اصل کتاب میں نام و نشان ن ہ

کتاب''سب رس'' اس دقیق اور رنگین طرز میں لکھیےگئی جس کو مقف~{ی اور مسجع ک نام س یاد کیا ے ہےت سی ہجاتا فارسی اور عربی میں اس انداز کی ب ہے۔

ور مقامات بدیعی، یں جن میں زیاد تر مش ہکتابیں ملتی ہ ہ ہمقامات حدیدی، مقامات حمیدی اور تاریخ اصناف وغیریں لیکن اردو زبان کی قدیم ادبیات میں بھی ہقابل ذکر

و یں جو اس مرصع طرز بیان س متاثر ہایسی کتابیںملتی ے ہ ۔کر لکھی گئیں ان میں ''نو طرز مرصع'' از تحسین اور

یدفسان عجائب'' از مرزا رجب علی بیگ سرم کا نام لیا جا ۂ ہے۔سکتا دراصل رنگینی اور رنگین بیانی مسلمان قوم کی

ہے۔خاص خوبی یں بلک ب ی ن ی اپن زمان کا قادر الکالم شاعر ےمjال~ وج ہ ہ ہ ے ے ہ ۔مثل ادیب بھی تھا نظم و نثر میں اس کی تصانیف اس

یں اسالمی علوم والسن ~ن ثبوت ہک علم و فضل اور کا بی ۔ ہ ےندوستانی زبانوں میں بھی اس کافی دسترس ےک عالو ہ ہ ے

ٹی، گوجری یعنی گجراتی اور اردو ک ےحاصل تھی مر ہ ۔۔ساتھ ساتھ برج بھاشا ک لٹریچر س و آشنا تھا امیر ہ ے ےذا وج ی رکھتا تھا ل ندی کالم س بھی آگا ییخسرو ک ہ یہ ۔ ہ ے ہ ے

نا حقیقت ی ک وج کو ییک ادبی ذوق یا مذاق کا کیا ک ہ ہ ہے ہ ہے۔ ہ ے زبان دانی، زبان تراشی اور لغت سازی میں قدرت حاصل

۔تھیل کی زبان � تین صدی پ ےکتاب ''سب رس'' کی زبان تقریبا ہ

ت س الفاظ اور محاورات ایس ے اور و بھی دکن ک ب ے ہ ے ہ ہےیں ل دکن بھی ن یں اور خود ا ہیں جو اب بالکل متروک ہ ہ ہندی الفاظ ہسمجھت عربی اور فارسی الفاظ ک ساتھ ے ے۔

یں اور بعض محاورات آج بھی وت ہبکثرت استعمال ے ہاں � شان ن گمان، خال کا گھر، ک یں مثال وت ہاستعمال ہ ہ ۔ ہ ے ہ

اں گنگوا تیلی،گھر کا بھیدی لنکا ڈھائ ےراج بھوگ اور ک ہ ہہوغیر عالو ازیں اردو زبان کی صرف و نحو اور بعض ہ۔

ہے۔الفاظ ک تغیر و تبدل کابھی پت چلتا مذکر اور مؤنث ہ ےےکی جمع ''اں'' س آئی جیس باتاں، جھاراں اور کتاباں ہے ےےوغیر بھائی کی جمع بھائیاں ایس افعال متعدی جن کی ۔ ہ۔ ماضی مطلق ، ماضی قریب، ماضی بعید، ماضی احتمالی

ی ر حالت میں مذکر '' آتا تو فعل ہک ساتھ ''ن ہ ہے ے ےو لیکن دکن ی کیوں ن وتا خوا فاعل مؤنث ہاستعمال ہ ہ ہ ہے۔ ہوتا ہمیں مذکر ک لی مذکر اور مؤنث ک لی مؤنث فعل ے ے ے ے

ی، لڑکی ن پانی پی لیکن ۔، جیس اس عورت ن ک ے ہ ے ے ہےت ب قاعد اس حرف ک استعمال '' کا استعمال ب ے''ن ہے۔ ہ ے ہ ے

وئ میر تقی میر اور مرزا ے۔ک قواعد بعد میں منضبط ہ ےی ب قاعدگی پائی ےرفیع سودا وغیر ک زمان میں بھی ی ہ ے ے ہ

، روسیا ن اور ب نصیب ن ےجاتی تھی جیس رقیب ن ے ے ہ ے ے ۔ہ۔وغیر

یں رزبان میں تمثیلی قص ملت ر ملک اور ۔یوں تو ہ ے ے ہ ہت ایدیش''، فارسی میں ہجیس سنسکرت زبان میں '' ےیلی'' اور منطق الطیر'' اور عربی میں اخوان ہ''انوار س

یں لیکن اس ور کتابیں ہالصفا وغیر اسی طرز کی مش ہ ہ۔ہسلسل میں ایک بات قابل ذکر اور و ی ک جن ملکوں ہ ہ ہے ے

اں ک ، و ا ےمیں دیوماال یعنی علم االصنام کا رواج ر ہ ہے ہےمصنفین کو اس طرز ک قص لکھن میں اس دیو ماال ے ے

یں اں دیوی دیوتا مان جات ہس بڑی مدد ملی یعنی ج ے ے ہ ہے۔ ے� اں ک تمثیلی ادب میں ان س خوب کام لیا گیا مثال ہے۔و ے ے ہ

اں دولت یا علم کو ہندی یا سنسکرت ک ادب میں ج ے ہاں لکشمی اور ہمجسم کرن کی ضرورت پڑی و ے

ے۔سرپرستی ک کردار پیش کر دیئ فرانسیسی، انگریزی ےےاور دیگر مغربی زبانوں ک ادب میں یونانی دیو ماال س ے

ےکام لیا گیا جیس حسن کو مجسم اور مشخص کر ک ے ہے۔ر )وینس( کو پیش کر دیا عشق کو ۔پیش کرنا تو ز ہ ہ ہے

ے۔زندگی بخشنی تو کیوپٹر کی شکل میں سامن ل آئ ے ے ہے، ہےلیکن اسالمی ممالک میں چونک اصنام پرستی ممنوع ہاں ک مصنفین کو ان غیر مجسم کیفیات کو ےاس لی و ہ ے

ےمجسم اور جاندار بنان ک لی دقت پیش آئی، سوائ اس ے ے ےی کو مجسم بنا دیں یعنی عشق کو عشق ۔ک ک و ان ہ ہ ہ ے

یں اور حسن کو حسن اور کوئی صورت ان میں جان ہک۔ڈالن کی ن تھی ہ ے

ییاگرچ وج کی کتاب''سب رس'' بنیادی طو رپر ایک تمثیل ہ ہے، لیکن اس میں داستان اور افسان کی طرز بھی ملی ہےی ن اپن خیاالت کو داستان اور وتی وج ےجلی معلوم ے ہ ہے۔ ہ

ہافسان کی طرز پر پیش کیا چنانچ سب رس میں ہے۔ ےہے۔پالٹ ، کردار اور ماحول وغیر بھی ہ

وئی نثر ۔نثر اردو کی ابتدا، نظم اردو کی طرح دکن میں ہ

ہےاردو کا ابتدائی ترقی یافت نمون سب رس جس میں ہ ہل ےنثری اسلوب ن ایک انگڑائی لی سب رس س پ ہ ے ہے۔ ے

ےک نثری نمونوں کو نوگفتار بچ کی زبان س مناسبت ے ےماری نگا میں ہدی جا سکتی لیکن جو چیز سب رس کو ہ ہے

یں اور ہسب س زیاد قیمتی بناتی و اس ک اسالیب ے ہ ہے ہ ےیں تو م ان اسالیب کا موجود زبان س مقابل کرت ہجب ے ہ ے ہ ہت خفیف ہآج کی زبان میں اور اس زمان کی زبان میں ب ے

وتا ہے۔سا فرق معلوم ہندوستان میں مغل خاندانوںکی حکومت ختم ہزمان بدل گیا ۔ ہوئی اور انگریزوں کو ہو کر انگریزوں کی عملداری شروع ہ

ےدیسی زبان سکھان کی غرض س ہء کو کلکت میں۱۸۵۵ےہفورٹ ولیم کالج کا قیام عمل میں آیا چنانچ سادگی اور ۔

ےسالست کو عقید ک طو رپر فورٹ ولیم کالج میں اپنایا ےےگیا خاص طو رپر مصنف میر ام ن اپنی کتاب ''باغ و ین ۔

انی'' میں اس ار'' میں اور حیدر بخش حیدر ن ''توتا ک ہب ے یی ہترین نمون پیش کی فورٹ ولیم کالج کا ے۔اسلوب ک ب ے ہ ے

ت بڑا سنگ میل لیکن را پر ایک ب ہےوجود اردو نثر کی شا ہ ہ ہار'' ک زند نثر ہفورٹ ولیم کالج کی نثر ماسوائ ''باغ و ب ے ہ ے

ےن تھی کیونک اس میں شخصی تحریروں ک بجائ ے ہ ۔ ہانیاں لکھی گئیں مگر ی فائد ہترجموں ک ذریع قص ک ہ ہ ہ ے ے

وا ک سادگی اور سالست ک درواز کھل گئ ے۔ضرور ے ے ہ ہو کر آئند لوگوں ن نثر کو ذریع ہاس آزادی س مستفید ے ہ ہ ے

ی خطوط نویسی ک ار بنایا پھر مرزا غال ن ان ےاظ ہ ے یب ۔ ہےذریع نثر کو شخصی ترجمان بنایا اور اردو نثردیکھت ے

ت شگفت اور زندگی ہدیکھت ایک زند نثر بن گئی بلک ب ہ ہ ہ ےےس قریب مضامین ادا کرن لگی مرزا غالب ک بعد سر ۔ ے ے

ہے۔سید احمد خاں کا دبستان آتا اور ی عقلی نثر کا دور ہ ہےر فرد اردو نثر پر مستقل ہی ایسا دبستان ک جس کا ہ ہے ہ

� تین کتابیں شعر ےنقش چھوڑ گیا اس زمان کی تقریبا ہے۔ہالعجم، مقدم شعروشاعری اور ابن الوقت وغیر مختلف ہیں، جو ہمصنفوں کی مختلف موضوعات پر نمائند کتابیں ہےاپن اپن موضوع ک لحاظ س ایس منفرد اسلوب کی ے ے ے ے

یں جس ن نثر اردو کو آگ بلک تیز رفتاری س ےحامل ہ ے ے ہوا سر سید ک دور ک بعد رومانوی دور شروع ہآگ بڑھایا ے ے ۔ ے

ہجس میں نثر اردو ن ب پنا ترقی کی اور ی دور ہ ے ء۱۹۳۵ے ۔تک چال گیا اس دور میں نثراردو سپاٹ پن اور سادگی۔محض کو ترک کر ک شاعری ک قریب تر آگئی پھر ے ے

وا، اس نثر اردو۱۹۳۵ ےء س ترقی پسندان دور شروع ہ ہ ےاجا سکتا ی اردو نثر کا طویل ہکاسائنٹیفک دور بھی ک ہے۔ ہ

ن کو تو ایک لمبا وا ک ےارتقائی سفر جو صدیوں پر پھیال ہ ہے۔ ہت تیز رفتاری س ارتقائی ےسفر لیکن اردو نثر ن ب ہ ے ہے

ذا خالص ی ک اس طویل ارتقائی ہمسافتوں کو ط کیا ل ہ ہ یہ ۔ ے، ی ہےسفر کا نقط آغاز مjال~ وج کی کتاب''سب رس'' ہ یی ہ ۂم پس ترین کوشش ہاگرچ ی اولین کوشش لیکن ب ہے۔ ہ ہے ہ ہیں ک مولوی عبد الحق ن ےواضح طور پر ی مانن کو تیار ہ ہ ے ہی کی سب رس ک بار میں جو رائ قائم کی ےمال وج ے ے ہ

۔تھی و من و عن درست ہے ہ

تہحوال جاور،1 ی س عبqqد الحqqق تqqک، ال ، ڈاکqqٹر ، وج ہسqqید عبqqدالل ے ہ ہ ۔

18،19، ص: 2003سنگ6 میل پبلی کیشنز، ی، سqqب رس، )مqqرتب: مولqqوی عبqqد الحqqق( ،2 ہ مال وج ۔

11، ص:1932اورنگ آباد دکن، انجمن ترقی اردو،

¡¡ ، ص: 3 14۔ایضا¡¡، ص: 4 9۔ ایضا¡¡ ، ص: 5 2۔ایضا¡¡، ص:6 15۔ایضاور،7 ی س عبqد الحqق تqک، ال ، ڈاکqٹر ، وج ہ سqید عبqدالل ے ہ ہ ۔

20، ص: 2003سنگ6 میل پبلی کیشنز، 125۔حافظ محمود شیرانی، مقاالت6 شیرانی،ص: 8ی، سqqب رس، )مqqرتب: مولqqوی عبqqد الحqqق( ،9 ہ مال وج ۔

11، ص:1932اورنگ آباد دکن، انجمن ترقی اردو،ور،10 ہجمیل جالبی، ڈاکٹر، تqqاریخ6 ادب6 اردو )جلqqد دوم( ،ال ۔

984، ص: 1982مجلس6 ترقی ادب، ی، سب رس، )مرتب: مولوی عبد الحق( ،11 ہ مال وج ۔

123، ص:1932اورنگ آباد دکن، انجمن ترقی اردو، ۔محی الدین قادری زور، ڈاکٹر ، دکنی ادب کی تاریخ ،12

لی ، بک امپوریم ، ص: 62،63ہدور ، مکتب13 اشمی، دکن میں اردو ، ال ہ نصیر الدین ہ ہ ۔

120،121، ص: 1952معین االدب ، http://ur.wikipedia.org ۔ڈاکٹر جاوید ،14

کتابیات

1: ہ احسن فاروقی، ڈاکٹر، ناول ک پچیس سqqال،مشqqمول ے ۔1955ہرسال ساقی جوبلی نمبر،

زر غالب، لاہور، کشمیر کتاب گھر،سن ندارد2 ۔حالی، الطاف حسین،یادگاور،3 یل بخاری، ڈاکٹر، اردو ناول کی تqqاریخ وتنقیqqد ، ال ہ س ہ ۔

1966ہمطبوع میری الئبریری ،

زگ میل پبلی کیشنز، 4 2003۔سید عبداللہ ، ڈاکٹر، وجہی سے عبد الحق تک ، لاہور، سن1936۔شیخ محمد اکرام، غالب نامہ،5زد ہندی،میرٹھ، مطبع مجتبائی، 5 ھ1285۔ غالب،مرزا، عو۔غلام رسول مہر، غالب، لاہور، مسلم پرنٹنگ پریس،سن ندارد7زر غالب،دہلی، مکتبہ جامعہ، 8 1938۔مالک رام، ذک ۔محی الدین قادری زور، ڈاکٹر ، دکنی ادب کی تاریخ ،9

لی ، بک امپوریم ہدی، سqqب رس، )مqqرتب: مولqqوی عبqqد الحqqق( ،10 ہ مال وج ۔

1932اورنگ آباد دکن، انجمن ترقی اردو،ے ممتاز احمد خان ، ڈاکٹر، اردو ناول ک بqqدلت تنqqاظر ،11 ے ۔

ور، اردو اکیڈمی پاکستان ، 2007ہال

ور ، مکتب12 اشمی، دکن میں اردو ، ال ہ نصیر الدین ہ ہ ۔1952معین االدب ،

(6736کورس : اسلوب اور اسلوبیات )دوپی ایچ ڈی ار

2امتحانی مشق نمبر

زب نثر کی نمایاں خصوصیات:1سوال نمبر سید ضمیر جعفری کے اسلومثالوں سے بیان کریں۔

لم ک گاؤں چک ےسید ضمیر حسین جعفری ضلع ج ہوئ ان کا1916عبدالخالق میں ،یکم جنوری ے۔ء کو پیدا ہ

ےتعلق سادات ک ایک روحانی گھران س تھا جس ک ے ے ےہکچھ مرد سپ گری ک پیش س بھی وابست تھ اسالمی ے۔ ہ ے ے ے ہ

ور س تعلیم حاصل کرن ک بعد صحافت ک ےکالج ال ے ے ے ہوں ن دوسری عالمی جنگ ک ان وئ ےپیش س وابست ے ہ ے۔ ہ ہ ے ےند کی فوج میں بطور افسر شمولیت ہدوران برطانوی

رسال اور چھات برداری ک شعبوں س ےاختیار کی ے ہ ے ۔ےوابستگی ک باوجود انکی ادبی صالحیتوں ک پیش نظر ے

یں فوج ک تعلقات عام ک شعب میں بھی کام کرن کا ےان ے ے ہ ے ہjن کی رفاقت میجر چراغ حسن حسر اور اں ا یتموقع مال ج ہ

(جیس عظیم ےکرنل فیض احمد خاں )فیض احمد فی یضی ضمی کی صنف مزاحی شاعری تھی ہادیبوں س بھی ر یر ۔ ہ ے

ت شگفت اور عمد لکھی فوج وں ن نثر بھی ب jن ۔لیکن ا ہ ہ ہ ے ہانگ کانگ، برما اور مالیا ک محاذوں پ ہمیں ر کر ے ہ ہ

وئ جنگ ک ما و سال ہانگریزوں کی رفاقت میں گزار ے ے ہ ےjنک شعر و سخن پ بڑ دلچسپ انداز میں اثر انداز ےا ہ ے

jن ک اسلوب میں انگریزی مزاج ا جائ ک ا ےوئ اگر ی ک ہ ے ہ ہ ے۔ ہوں ن jن و گا ا ےکاانداز ظرافت نمایاں تھا تو کچھ ب جا ن ہ ۔ ہ ہ ے

jردو کی شائستگی، برجستگی اور انگریزی ، پنجابی اور اjن ک معاصرین ےشگفتگی کو اس انداز میں یکجا کیا ک ا ہ

ےمیں ، بلک اب تک، ی امتیازی اسلوب کسی ک حص میں ے ہ ہیں آسکا ۔ن ہ

یں مستقل کمیشن ک امتحانات میں ےجنگ ک بعد ان ہ ےو گئ فرمایا کرت ےمسترد کردیا گیا اور و کپتان ریٹائر ے۔ ہ ہ

و شاستری کا ک سن پینسٹھ کی جنگ چھڑ گئی ہتھ بھال ہ ےjال کر میجر بنا دیا ورن عمر بھر یں واپس ب ہاور فوج ن ان ہ ےت ک شا صاحب صوبیدار ی سمجھت ر ہگاؤں ک لوگ ی ہ ے ہ ے ہ ے

یں انگریز ن اعزازی کپتان ریٹائر کیا تھا قومی جن ۔وں گ ے ہ ے ہلیکن سیاست ان ےاسمبلی سطح کی سیاست میں بھی آئ

ی اور ناول اور افسان ےکا مشغل تھا ن پیش غزل بھی ک ہ ہ۔ ہ ہ۔س بھی شغف کیا ے

jن ک لی کتاب ‘مافی الضمیر’ ا ےسید ضمیر جعفری کی پ ہوئی جس کی رنگا رنگ ور ہکالم میں سب س زیاد مش ہ ہ ے

jرانا کوٹ’ ، ‘پ ہےنظمیں اور اشعارزبان زد خاص و عام روں’ jرانی موٹر’ ‘اک ریل ک سفر کی تصویر کھینچتا ہ‘پ ےے‘مجھ ذوق6 تماش ل گیا تصویر خانوں میں’ اور ‘مسز ہ ے

ولیم عجب انداز کی خاتون تھیں یارو’ جیسی نظمیں اسjردو مزاح ک وابستگان6 دامن کو ےکتاب ک قارئین اور ا ے

یں گی غزلوں اور اشعار میں اس کتاب کی ۔میش یاد ر ہ ہ ہ۔کچھ گلفشانیاں تو ضمیر ک تعارف کا حص بنیں ہ ے

ےضمی ن نثر میں مضامین، انشائی ، افسان اور ناول بھی ے ے یرےلکھ ان کی ڈائری بھی مطبوع شکل میں سامن آ چکی ہ ے۔ہمزاحی شاعری میں ‘مافی الضمیر’ ، ‘مسدس بqqدحالی’، ہے۔’)کلیات( جبک دیگqqر ’ اور ‘نشاط6 تماش ہ‘گورخند’، ‘آگ اکتار ہ ہو ترنگ، کھلیqqان، ضqqمیر حاضرضqqمیر ہاصناف میں کارزار، ل ۂغائب، والیتی زعفران )شعری تراجم(، قری جاں اور ضمیر

jن ک صاحبزاد یں ضمیر کی اوال دمیں ا ےظرافت شامل ے ی ۔ ہjن ک فqqوجی ےلیفٹیننٹ جنرل سید احتشام ضqqمیر جعفqqری ایں جqqنر ل احتشqqام خqqود بھی ۔اور ادبی تqqرک ک وارث ہ ے ےیں ۔لکھqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqqاری ہ

ےسید ضمی جعفqqری ن ء کqqو نیویqqارک میں1999 مqqئی 12یرہوفات پائی اور وصیت ک مطابق کھنیارا شریف، بچ مندر ہ ے ضلع راولپنڈی میں اپن جد6 امجد سید محمqqد شqqا بخqqاری ہ ے

وئ لو میں دفن ے۔ک پ ہ ہ ے

ا ی محqqدود ر میش ہاردو ادب میں طنز و مزاح کا سرمای ہ ہ ہ ہم مزاح نگاری کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تqqو مqqزاح ہ ، اگر ہےیں انھی ۔لکھن والوں ک نام انگلیوں پqqر گqqن جqqا سqqکت ہ ے ے ے ےےگن چن ناموں میں ضمیر جعفری کا نام نمایاں حیثیت کqqا ے

ن میں مqqزاح ک ی ذ ےحامل ضمیر جعفqqری کqqا نqqام آت ہ ہ ے ہے۔یں جس یں، پھلجھڑیاں چلن لگqqتی ۔شگوف پھوٹن لگت ہ ے ہ ے ے ے، ہےطرح ضمیر جعفqqری کqqا نqqام طqqنزو مqqزاح س منسqqلک ےو گqqا نظم ۔کسی اور کا کسی دوسری صنف ادب س کیا ہ ےی مضqqامین وں یا خاک نگاری، فکqqا ہو یا نثر ،صحافتی کالم ہ ہ ہ ہ

ےوں یqا کتqابوں کی تعqارفی تقqاریب میں پqڑھ جqان وال ے ے ہیں ر ک ہفرمایشی مضامین یا کسی ادبی رسال کی ادارت ہ ے ہے۔مزاح اپنی جھلک دکھاتا اردو ادب میں مqqزاح نگqqاری کی

¡¡ ی ک ادب میں سqqqqنجید طبق اس ےکمی کی وج غالبqqqqا ہ ہ ہ ہے ہ ہایت معمولی درج کی چqqیز خیqqال کرتqqا اور کبھی اس ہےن ے ہ

دوسqqری یں دی ی ن ۔طرف سنجیدگی س کسqqی ن تqqوج ہ ہ ہ ے ےر جتنqqا آسqqان نظqqر آتqqا نسqqانا ب ظqqا نسqqنا ہےوج ی ک ہ ہ ہ ہ ہ ہے ہ ہ

یں اور اس طرز6 اسلوب کو ہے۔درحقیقت ی اتنا آسان کام ن ہ ہیں ت کم لوگ استعمال کرسک ۔کامیابی ک ساتھ ب ہ ے ہ ے

ت بqqڑا احسqqان ک اس ہافواج6 پاکستان کا اردو ادب پر ی ب ہے ہ ہت خqqوب صqqورت اور پqqائ مqqزاح نگqqار میں چند ایک ب ےن ہ ہ ےیں چراغ حسن حسqqرت ،کرنqqل محمqqد خqqان، صqqدیق ۔دی ہ ے

ےسالک، شفیق الرحمان اور ضمیر جعفری کاتعلق فوج ساور اصل مزاح ک پس منظر میں کوئی ن کqqوئی المی ا ہر ہ ے ہے ہوتا بقول ضمیر جعفqری "مqزاح کqا سرچشqم ہکارفرما ہے۔ ہ

" اکبر ال آبqqادی کqqا کالم اس کی زنqqد مثqqال ہے۔ی اندو ہ ہ ۔ ہے ہ ہذیبی المqqی س گqqزرن ک بعqqد ت بqqڑ ت ےانھوں ن ایqqک ب ے ے ے ہ ے ہ ےاکqqبر ک کالم کqqا اگqqر ب غqqور مطqqالع کیqqا نسایا ہلوگوں کو ہ ے ۔ ہ

اں میں ان ک ہجqqائ تqqو ے ہ ےک بعqqد مسqqلمانوں کی1857ےوئی سنائی دیتی مqزاح دراصqل ہے۔غالمان زندگی سسکتی ہ ہہے۔تریجڈی کو کامیڈی بنادین کا فن فوج کی زندگی کیqqوں ےوتی چناں چ و ہک خطرات کی اور مشقت کی زندگی ہ ہے۔ ہ ہیں ،جqqو ہایس لمحوں میں تخلیق کرن کی کوشش کqqرت ے ے ےہانھیں خوش فکری د سکیں ی بھی تqqو ایqqک حقیقت ک ہے ہ ۔ ےو تو فطری طور پqqر زنqqدگی کی ہانسان موت ک قریب تر ےہطرف بھاگتqا زیqاد س زیqاد اور جلqد از جلqد لمحqاتی ے ہ ہے۔ی لمح مqqزاحی ادب کی تqqا اور ی ہخوشی حاصل کرنا چا ے ہ ہے ہافواج6 پاکستان میں مqqزاح نگqqاروں یں ۔تخلیق کا باعث بنت ہ ے

ی وج ¡¡ ی ہے۔ک تناسب کی زیادتی کی غالبا ہ ہ ے

، لیکن میت اپqqqنی جگ مسqqqلم ہےاردو ادب میں طqqqنز کی ا ہ ہ ہخالص مزاح کی تخلیق اپنی جگ ایک منفqqرد اور قابqqل6 قqqدرےچیز اگر ادب میں خالص مqزاح لکھqن والqوں کی گنqتی ہے۔و جqqائ گی ضqqمیر ۔کqqریں تqqو ی تعqqداد اور بھی محqqدود ے ہ ہیں جqqو خqqالص ہجعفری بھی اسqqی محqqدود زمqqر میں آت ے ےیں ۔تخلیقی مزاح لکھqqن والqqوں میں منفqqرد مقqqام رکھqqت ہ ے ےرت ایک مزاحی شاعر کی لیکن ہے۔اگرچ ان کی زیاد تر ش ہ ہ ہ ہ

ی خqqوب صqqورت مqqزاحی ت ہشاعری ک عالو انھqqوں ن ب ہ ہ ے ہ ے ہے۔نqqqثربھی لکھی ان کی تخلیقqqqات "مqqqافی الضqqqمیر" ،، " ے"ضمیریات" ، "ضمیر حاضر ضمیر غائب" ، "اڑت خqqاک ے" ، " والیqqتی زعفqqران" ، "میٹھqqا پqqانی" میں ر ے" کتابی چ ہت نمایاں ان کی مزاحی شاعری تو اپqqنی ہمزاح کا رنگ ب ہے۔ ہ

ےجگ منفرد مقام رکھتی لیکن ان کی مqqزاحی نqqثر بھی ب ہ ہے ہ، ی س اں بحث صرف ان کی مزاحی نqqثر ہےمثال اور ی ے ہ ہ ہ ہے۔

: نا ہےجس ک بار میں کرنل محمد خان کا ک ہ ے ے

می ہ"جس ن ایqqک بqqار ان کی نqqثر پqqڑھ لی اپqqنی شqqعر ف ے(" و گیا ۔سمیت ان کی نثر پر نثار (1ہ

و یا نثر نگاری ب طور مqqزاح نگqqار ضqqمیر جعفqqری ہشاعری ہہکی حیqqثیت مسqqلم اور اس میں کسqqی شqqک و شqqب کی ہے،مگqqر دیکھنqqا ی ک مqqزاح ک اس یں ےگنجqqایش بqqاقی ن ہ ہے ہ ہے ہ

ےمرکqqز س مqqزاح ک سqqوت کس کس شqqکل میں پھوٹqqت ے ے ےار ک لqی جqو بھی رسqت اختیqار ہیں ضمیر جعفری ن اظ ے ے ہ ے ۔ ہاتھ تھامqqا ان ک فطری رجحان طبع ن بڑھ کر ان کqqا ہکیا ے ے ۔ ےاور انھیں ادب لطیف کی ان بھول بھلیوں میں ل جا کھqqڑااں س نکلqqن کqqا راسqqت بqqاوجود کوشqqش ک انھی ےکیqqا ج ہ ے ے ہیں ۔گلیqqوں میں جqqا نکلتqqا جqqو اسqqی اقلیم کqqا ایqqک حص ہ ہ ہےا جا سکتا ک ضqqمیر جعفqqری ن ےدوسر لفظوں میں ی ک ہ ہے ہ ہ ے

ےجqqqو کچھ لکھqqqا یqqqا جqqqو کچھ لکھqqqن کی کوشqqqش کی ہےہ ،دانست یا نا دانست طور پqqر مqqزاح کqqا رنqqگ اس میں آن ہ ہےوتqqا ضqqمیر جعفqqری کی سqqنجید تحریqqریں بھی ہموجqqود ہے۔ ہو تیں بلک کسqqی ن کسqqی یں ہمکمqqل طqqور پqqر سqqنجید ن ہ ہ ہ ہ

ہے۔درواز س مزاح ان میں ضرور در آتا ے ے

ےضمیر جعفری کی با قاعد نثری تصqqنیفات ک عالو ان ک ہ ے ہاں ب جqqا وئ ان دیباچوں اور تبصروں کا ذکر بھی ی ےلکھ ہ ے ہ ےو گا،جو انھوں ن خود اپنی اور دوسروں کی کتqqابوں پqqر ےن ہ ہیں بریگیqqڈیئر ترین نمqqون ی نqqثر ک ب یں اور فکqqا ۔لکھ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ ےےگلزار احمد کی کتاب "تذکر حجاز" پر پڑھ گqqئ مضqqمون ے ہ

ستان6 نمک کqا میٹھqا پqانی" میں بریگیqڈیئر صqاحب ک ے"کو ہیں: ہکتابیں جمع کرن ک شوق ک بار میں لکھت ے ے ے ے ے

ہے"اشجار کا جنگل تو عمارت ک پائیں تqqک محqqدود افکqqار ےوا ان کی ہے۔یعنی کتابوں کا جنگل تمqqام حqqویلی میں پھیال ہ ےالئqqبریری ملqqک ک چنqqد قابqqل6 ذکqqر ذاتی کتب خqqانوں میںایش ک لqی انھیں ےشqمار کی جqا سqکتی کتqابوں کی ر ے ہ ہے۔ہچار پانچ برس بعد حویلی میں ایک کمر کا اضاف کرنا پڑتا ےیں تی یں اور کتqqابیں انqqدر ر ت ر ر ¡¡ و خود با ہ اب عمال ہ ہ ے ہ ہ ہ ہے۔ت ی تو ب ی رفتار جاری ر ہاگر کتب کی ذخیر اندوزی کی ی ہ ہ ہل6 خان سمیت کسی خیم بسqqتی میں پنqqا لینqqا ہجلد آپ کو ا ہ ہ ہ

ےپqqqڑ گی بریگیqqqڈیئر صqqqاحب کی زنqqqدگی کی سqqqب س ۔ ےوتی جب و کوئی نئی کتqqاب ل ےحسرت آگیں ساعت و ہ ہے ہ ہ

ر ی ساعت ان ک شqqو اگرچ ی یں وت ہکر گھر میں داخل ے ہ ہ ۔ ہ ے ہر ی و ہک وقت اور سرمای کو غصqqب کqqی چلی جqqا ر ہ ہے۔ ہ ے ہ ےوتی تqqو اں ن یں اگر ی نامراد ی ہکتاب کو دیکھ کر سوچتی ہ ہ ہ ہوتی ی ی موجqqود ہاس کی جگ گھر میں کوئی کارآمد چیز ۔ ہ ہ ہبھابھی جان کتqqاب پqqر دیگچی ہے۔دراصل ترجیحات کا مسئل ہیں بریگیڈیئر صاحب کتqqاب کqqو ۔اور ڈونگ کو ترجیح دیتی ہ ےاکqqثر یں یں اور خود بوریqqئ پqqر سqqوت ۔۔۔۔قالین پر سالت ہ ے ے ہ ےوا ک گیلqqری میں بلک بqqاورچی خqqان میں بھی آپ ےایسqqا ہ ہ ہوا ک فqرش پqر ہکسqی چqیز س "ٹھqڈیائ گqئ تqو معلqوم ہ ے ے ےنچ گqqئی اں تqqک پ اب تو نqوبت ی نگ6 آصفی پڑی تھی ہےفر ہ ہ ۔۔۔۔ ہ ہ

6 ےک آپ کسی برتن کا ڈھکنا اٹھا کر دیکھیں تو انqqدر س تخم ہ(" ہے۔مرغ ک بجائ "بال6 جبریل" نکل آتی ے (2ے

لکی سqqی ہی ضqqمیر جعفqqری ک مqqزاحی اسqqلوب کی ایqqک ہ ے ہےجھلک نثر لطیف ک ایس نمون ان کی تحریروں میں ے ے ۔ ہےیں ان کqqا شqqمار جدیqqد عصqqری مqqزاح ۔میں جا ب جا ملت ہ ے ہ ہوتا اگqqر انھیں اردو مqqزاح نگqqاری کqqا اصqqل ہے۔نگاروں میں ہو گqqا دراصqqل اسqqلوب کی ا جqqائ تqqو ب جqqا ن ۔سqqتون ک ہ ہ ے ے ہر مqqزاح نگqqار کqqو ی ایqqک ایسqqی خqqوبی جqqو ہانفqqرادیت ہے ہےدوسروں س ممیز و ممتqاز کqرتی ضqمیر اپqن منفqرد ۔ ہے ے

انھqqوں یں ۔اسلوب ک حوال س ایک الqqگ حیqqثیت رکھqqت ہ ے ے ے ےےن اپqqنی شqqگفت بیqqانی س اردو نqqثر میں جس طqqرح کqqا ہ ےی حص ی نqqثر ی ، و ان کqqا ہجمالیqqاتی رنqqگ پیqqدا کیqqا ہے۔ ہ ہ ہ ہے" میں کھل کر ر ےاسلوب ان ک خاکوں کی کتاب"کتابی چ ہ ےہسامن آیا اس کتاب میں انھوں ن نیم مزاحی انداز میں ے ہے۔ ےم عصqqر ادبی شخصqqیات ک پqqر لطqqف خqqاک لکھ کqqر م ےا ے ہ ہ

ےشاعری ک عالو نثری مزاح نگqqاری میں بھی اپqqن جھنqqڈ ے ہ ےیں ۔گاڑ ہ ے

م عصر مزاح ہضمیر جعفری ک مزاحی اسلوب کو دوسر ے ہ ےر تونسqqوی ک ےنگاروں س ممیز کqqرن ک لqqی ڈاکqqٹر طqqا ہ ے ے ے ے

بقول:

و گqqا ا جائ تو ب جا ن ہ" ان ک رنگ کو ضمیریاتی رنگ ک ہ ے ے ہ ےی ضمیریاتی رنگ ان ک کالم نظم و نثر کو دوسروں ےاور ی ہچانqqا جاتqqا ان ی س پ ہے۔س ممیز و ممتاز بناتا اور دور ہ ے ہ ہے ےنر منqدی موجqود اور پھqر و اں مزاح پیدا کرن کی ہک ہے ہ ے ہ ےوئ اپنی تحریر میں ایس لطیف انت س کام لیت ےاپنی ذ ے ہ ے ے ہنسن پqqر مجبqqور یں ک انسان خوا مخوا ےنکت پیدا کر ت ہ ہ ہ ہ ہ ے ے"ضqqمیر ۔۔۔و جاتqqا ڈاکqqٹر احسqqن فqqاروقی کی رائ میں ے ہے۔ ہہجعفری ک مزاح کی ی لطافت اور باریکی اردو میں نایqاب ے

(" یں تو کم یاب ضرور ہے۔ن (3ہ

یں اردو ادب ۔ضمیر جعفqqری ب پنqqا صqqالحیتوں ک مالqqک ہ ے ہ ےم گqqیر ان یں بلک ہے۔میں ان کی فqqنی حیqqثیت یqqک رخی ن ہ ہ ہ ہج اور رنqqگ پایqqا ہک مزاج میں پنجاب کا مخصqqوص لب و ل ہ ے

ہے۔جاتا اس لحاظ س ان کا مزاح انفرادی شqqان رکھتqqا ے ہے۔ت ،ب ہجس طرح کی شqqگفت نqqثر ضqqمیر جعفqqری ن لکھی ہے ے ہہے۔کم دیکھن میں آئی عطا الحق قاسمی کی کالم نگqqاری ے

یں: وئ لکھت ار6خیال کرت ہک بار میں اظ ے ے ہ ے ہ ے ے

ےطqqا ک کqqالموں میں اردو" یہ کہنا شاید غلط نہ ہو کہ ع

لی مرتب انگرکھqqا اتqqار کqqر گل ےکالم نگاری ن پ ہ ہ ےاں تqqqک مجھ ےمیں پٹکqqqا اوڑھنqqqا سqqqیکھا ج ہ ہے۔

ہےمعلوم اردو میں اس قسم کا "بودیاں واال اوروا گھqqبرو یاں کرتqqا ہ"تعویqqذاں واال" "بلھ شqqا ہ ے

تqqا ہےکالم جو پاکستان کی مqqٹی میں "مالوال" ر ہمqqار کھیتqqوں میں اگqqن والی کپqqاس ک ےاور ے ے ہ

یں ، شqqاید کسqqی ن ن نستا ہپھولوں کی طرح ے ہے ہ( " (4۔لکھا

مار سامن آتqqا ر میں ایک اور قسم کا ضمیر ے"کتابی چ ے ہ ے ہے جو ک خاک نگاری اور شخصqqیت نگqqاری کی صqqفات س ہ ہ ہے۔

لک پھلک اور شqqگفت انqqداز میں ہپوری طرح متصف و ے ے ہ ہ ہے۔لووں کی نقاب کشqqائی کچھ ہزیر6 بحث شخصیات ک خفی پ ہ ےم اس وتqqا اور یں میں احساس تک ن ہاس طرح کرتا ک ہ ہ ہ ہ ہےلqqو یں جب و اس شخصیت ک کسی خفی پ ہوقت چونکت ہ ے ہ ہ ے

م اس ک مار سامن کچھ اس طqqرح رکھ دیتqqا ک ےکو ہ ہ ہے ے ے ہیں ر سکت لیکن خqqاک نگqqاری نس بغیر ن لو پر ہمضحک پ ے۔ ہ ہ ے ہ ہ

وئ ضqqمیر جعفqqری ن صqqرف مqqزاح ک شqqگوف ےکqqرت ے ے ے ہ ےاں کم کم ایس میں یں طنز کی تلخی ان ک ےکھالئ ہے۔ ہ ے ۔ ہ ے

اگ کqqا کqqام دیتqqا ہے۔ان کا لطیف پqqیرای بیqqان سqqون پqqر س ے ہ ے ہیں: ہمعروف شاعر عبد العزیز خالد ک بار میں لکھت ے ے ے

"میں جن دنوں خالد صqqاحب کqqو صqqرف ان کیی جانتqqا تھqqا مجھ ان س ےنظمqqوں ک ذریع ے ۔ ہ ے ے

وئ کچھ ڈر سqqا لگتqqا تھqqا ان کی نظمیں ۔ملت ے ہ ےوتا تھا کوئی عرب شqqاعر جqqو ہےدیکھ کر گمان ہاں آنکال بعض مqqار وا وتا ہے۔ایران میں س ہ ے ہ ہ ہ ے اوقات الفاظ کی سطح مرتفع اس قqqدر دشqqوارانپ کqqqر بیٹھ مصqqqرع پqqqر ل ہوتی ک آدمی پ ے ے ہ ہ ہم ن ی ہجائ ان ک جانثqار قqارئین ک متعلqق ے ہ ے ے ے۔ےروایت سنی تھی ک و بیچqqار ان کی تصqqنیفات ہ ہل کئی کئی روز تک اپqqن بqqک شqqیلف میں ےکو پ ے ہ

وئ اردو ک ےموالنا محمد حسین آزاد ک لکھ ے ہ ے ےیں ک شqqاید ان ہقاعدوں ک ساتھ لگات رکھqqت ہ ے ے ے

و ن س ی قqqqدر آسqqqان ہکی صqqqحبت میں ر ے ہ ے ے ہ( 5۔جائیں " )

میں جqqا ب اں ہی تو صرف ایک مثال ضمیر جعفری ک ہ ہ ے ۔ ہے ہکرنل محمد خان جو جدیqqد مqqزاح نگqqاروں ہے۔جا ی رنگ ملتا ہ

یں ضمیر جعفری کی نثر ک ےمیں ایک منفرد مقام رکھت ۔ ہ ےیں: ہاس رنگ ک بار میں یوں رطب اللسان ے ے

تqqو ان کی نqqثر کی وج میں ضqqمیر س پیqqار ہ" ہے ے ہوں ک موجqqود دور میں نqqثر ہس ،میں سمجھتا ہ ہ ےی ہک میqqدان میں ضqqمیر یکسqqر ب نظqqیر ہے۔۔۔۔ ے ے¡¡ سqqب ےاتفاق ک ضمیر ک قریبی دوست تقریبا ہ ہےیں انھی میں س خاکسqار ےک سqب نqثر نگqار ۔ ہ ے

م لوگqqqوں کی نqqqثر ضqqqمیر ک ےبھی ، لیکن ہ ہے، ہےمقابل میں ب آب و گیا بنجر اجاڑ بیابان ہے۔ ہ ے ے ہے۔ایqqک کھنqqڈر بھنqqڈار مگqqر ضqqمیر کی نqqثر؟، چمنسqqqتان بلک ایqqqک ہشqqqاداب سqqqبز زار ہے ہے ہےمجسم ریشم جان ضمیر کو بچ پqqڑھیں تqqو ہے۔وتqqا جیس انھیں کqqوئی ےانھیں یوں محسوس ہے ہو خqqواتین کqqو ا ۔جانسqqن ب بی لوشqqن مqqل ر ہ ہ ے

ےضqqqمیر ک نqqqثر پqqqار نqqqرم اور مالئم لگqqqت ے ےی ہیں،جیس شنیل ک تھان پqر انگلیqاں پھqیر ر ے ے ہاں ل6 دل ،تqqqو و تqqqو ج ہوں بqqqاقی ر جمل ا ہ ہ ہ ہے ۔ ہیں، خیابqqاں خیابqqاں ہضمیر کا نقش6 قلم دیکھqqت ے

( " یں ۔ارم دیکھت ہ (6ے

ےضمیر جعفری کی نثر ک بار میں اتqqنی اچھی اور صqqائب ےو گی کرنل محمqqد خqqان ن جس انqqداز میں ےرائ اور کیا ۔ ہ ےم عصر مزاح نگاروں کی نثر س کیqqا ےان کی نثر کا موازن ہ ہے اور جس طرح ان کی نثر کqqو دوسqqروں ک مقqqابل میں ے ہےہفوقیت دی ی شqqگفت نqqثڑ واقعی اس قابqqل ، بلک اس ہے ہ ہ ہے۔ا جاتqqا میں اس کا ثبوت ملتا ک ہس سوا اور جگ جگ ہے۔ ہ ہ ہ ہے ےوتی ، ضqqمیر جعفqqری ہے ک تحریر شخصqqیت کی آئین دار ہ ہ ہ ہےوتا ان کی تحریروں ۔پر تو اس کلی کا پورا پورا اطالق ہے ہ ے

جس طرح وئی نظر آتی ۔میں ان کی شخصیت چھلکتی ہے ہ، ان کی تحریqqqر بھی ہےان کی شخصqqqیت عزیqqqز و دل ربqqqا ، مسqqرت انگqqیز اور دل کش ان کی تحریqqر کی ہے۔شqqگفت ہ ہشگفتگی ، شادابی، دل و دماغ کو نورانی اور انھیں شqqگفتہو شاداب کرتی ان کی نگqqا صqqرف حسqqن و خqqوبی اور ہے۔یں اں ک تی اپqqنی تحریqqروں میں ج ہمحبت کی متالشی ر ہ ہے۔ ہیں تو ی کرت ذیبی برائیوں کی نشان د ہو معاشرتی اور ت ے ہ ہ ہاں بھی و شqqگفتگی و شqqادابی کqqو اپqqنی تحریqqرمیں اس ہی ہیں پاتqqا ون ن ر یں ک ان کqqا بھqqدا پن ظqqا ہطرح سمو دیت ے ہ ہ ہ ہ ے

ہے۔اور بات بھی بن جاتی

یں ہضمیر جعفری ن صرف ایک بڑ شاعر اور مqqزاح نگqqار ے ہیں انھqqوں ن زنqqدگی کی ےبلک اپنی ذات میں ایqqک انجمن ۔ ہ ہیں ی س ن ہبو قلمونیوں اور رنگqqا رنگیqqوں کqqو صqرف دور ے ہت قریب س برتا ان ک ذاتی تجربات ےدیکھا بلک انھیں ب ہے۔ ے ہ ہ

ذا جب و اس وسqqیع کینqqوس ک ت وسqqیع ل ےکا کینوس ب ہ ہ ہے ہیں تو یادیں اور واقعات قطqqار ہپیش6 نظر کچھ لکھن لگت ے ےیں اور و ایک ایک و جات ہاندر قطار ان ک سامن کھڑ ہ ے ہ ے ے ےوئ ان کی خوب صورتیوں کqqو اجqqا گqqر ےیاد کو گل لگا ت ہ ے ےیں ان ک موضqqوعات میں مار سqqامن الت وئ ےکرت ۔ ہ ے ے ے ہ ے ہ ے ہزیqqاد تqqر انگریqqزوں کی حکqqومت، جنqqگ6 عظیم اور تحریqqک6ےآزادی شqqqامل ان موضqqqوعات ک حqqqوال س ضqqqمیر ے ے ہے۔و گqqا ا جqqائ تqqو ب جqqا ن ۔جعفری کو اگر متحرک تqqاریخ ک ہ ہ ے ے ہ

ےڈاکٹر صفدر محمود ک بقول :

ے" جنqqگ6 عظیم کqqا ذکqqر چھqqڑ جqqائ تqqو ضqqمیرہجعفری اپن مخصوص مزاحی انداز میں واقعات ے" یں ۔ک گل کھالت اور یادوں ک چqqراغ جالت ہ ے ے ے ے

(7)

یں اور سپ گری ان کا ہضمیر جعفری چوں ک فوج میں ر ہ ہے ہرا اس لqqqی ان کی تحریqqqروں میں بعض فqqqوجی ےپیش ٹھ ۔ ہ ہ

ےاصطالحات کو بڑی خوبی س استعمال کیا گیا مثال ک ہے۔ ے طور پر "کالم نگاروں کا ٹکا خان" کی اصطالح نqqذیر نqqاجی

تھ "اردو ادب کا جنرل روحیل" ے۔ک لی استعمال کیا کرت ے ے ےہے۔کی اصطالح کرنل محمد خqqان ک لqqی اسqqتعمال کی ے ے ۔۔۔

یں ۔۔۔۔ایک اور جگ لکھت ہ ے ہ

ے"مqqزاحی شqqاعری ک حqqوال س مqqیرا گرینqqڈ ے ے ہ سلیوٹ سید محمد جعفری اور نذیر احمد شqqیخ

ےک لی مخصوص سید محمqqد جعفqqری بqqار ہے۔ ے ے"و اس محاذ )طنز و مqزاح( کqqا فqqور یں ہلکھت ۔ ہ ے

( (8ہے۔۔۔سٹار جرنیل

یں ضمیر جعفری کی تحریروں ۔ی تو صرف دو چار مثالیں ہ ہیں میں ایسی اصطالحیں رواں دواں نظر آتی ہمیں جا بجا ہیں لگتیں بلک تحریر ک حسن و خqqوبی یں اوپری ن ےاور ی ک ہ ہ ہ ہر تونسqqوی ضqqمیر جعفqqری یں ڈاکٹر طqqا ہمیں اضاف کرتی ۔ ہ ہ

یں: ہکی نثر ک بار میں لکھت ے ے ے

" ان کی نثر میں انگریqqزی الفqqاظ کqqا اسqqتعمال ہےدل کشی اور رعنqqائی پیqqدا کرتqqا ، تحریqqر کqqوےسبک اور رواں بناتا اس اعتبqqار س "کتqqابی ۔ ہےی " کا پس منظر اور پیش منظqqر دونqqوں ر ہچ ے ہیں اور قاری کو ایqqک ہلطافتوں ک کنول کھالت ے ےیں جو م کنار کرت ہایسی روحانی خوشی س ے ہ ےیں ہاس کسqqqی اور تحریqqqر ک مطqqqالع س ن ے ے ے ےےملتی ان ک اسلوب میں ایک دل کش نمکیqqنی ۔ے جو مٹھا ساور شیرینی ک ساتھ مل کqqر کچھ ہےر جم اپqqنی جگ ی لطف پیدا کqqرتی اور ہاور ہ ہ ہے ہ

(9ہے۔اپنا کام دکھاتا )

اں دھیم طنز کی مثالیں جا بجqqا ملqqتی ےضمیر جعفری ک ہ ےی مٹھqqاس ، اس میں اتنی وتا ہیں ان کا طنز جتنا تیکھا ہے ہ ۔ ہ

و: ہوتی دھیم طنز کا رنگ مالحظ ہ ے ہے۔ ہ

ے" سو باتوں کی ایک بqات ک کسqی صqحافی ک ہنqqا بھی ہسqqامن اس ک بqqار میں کلم حqqق ک ہ ے ے ے

ن ےکسی سqqلطان جqqابر ک سqqامن کلم حqqق ک ہ ہ ے ے

یں مگqqر پھqqر تقqqریب ہس کچھ کم خطqqر نqqاک ن ےت ٹوٹ کر مائل تھqqا ۔میں حاضری پر دل بھی ب ہ

ہو اس لی ک ی فقیر صحافیوں کا نیqqاز منqqد اور ہ ے ہےمqqqqqداح بعضqqqqqوں ک فن کی وج س اور ہ ے ہے۔

( " ۔بعضوں ک "پھن" ک باعث ے (10ے

ےضمیر جعفری کا شمار ان معدود چند مزاح نگqqاروں میںمواریوں ہوتا جو اپن قاری کو سماجی اور معاشqqرتی نqqا ے ہے ہق لگان کا حوصل عطqqا ون کی بجائ ان پر ق ہپر متاسف ے ہہ ہ ے ے ہیں اور اپن خالص مزاح ک ذریع تھکی مانqqدی اور ےکرت ے ے ہ ےیں اور ہروتی بسqqورتی زنqqدگی کی مانqqدگی کqqو دور کqqرت ے

ےاس س خوشیاں اور مسرتیں کشید کqqرن کqqا درس دیqqت ے ے: ا ہےیں چراغ حسن حسرت ن ٹھیک ک ہ ے ۔ ہ

ے"ضqqqمیر کی تحریqqqرمیں کشqqqمیر ک زعفqqqران( " یں ۔مسکرات نظر آت ہ ے (11ے

ل ےقاری ان کی تحریqqر س اکتسqqاب6 مسqqرت کqqرن س پ ہ ے ے ےےجب اس ب غور پڑھتا تqqو اس مqqزاح ک سqqوت پھوٹqqت ے ے ے ہے ہ ےوتqqا یں اور جب و ان س سیراب وت ہےوئ محسوس ہ ے ہ ہ ے ہ ے ہ

نسی ہتو اس کی توقعات کو آسودگی ملتی اور اس کی ہےاں جqqو ہمثبت شکل اختیار کر لیqqتی ضqqمیر جعفqqری ک ے ہے۔

میں اپqqنی طqqرف متqqوج کqqرتی و ی ک انھqqوں ن ےچیز ہ ہے ہ ہ ہے ہ ہےاپن مزاح کو زمانی قیود س آزاد رکھن ک لی سqqماجی ے ے ے ے و معاشqqرتی روایqqات اور انسqqانی فطqqرت کqqو کچھ اسہسلیق س استعمال کیqqا ک ان کqqا مqqزاج زمqqان و مکqqان ہے ے ےو کر ایک دائمی مسqqرت کی تخلیqqق کqqا ہکی قیود س آزاد ےر ار جqqو ہسبب بنqqا اس لحqqاظ س ان کqqا مqqزاح سqqدا ب ہے ہ ے ۔

ر طبق عمر ک لوگوں کو محفqqوظ کرتqqا ہے۔طبق فکر اور ے ہ ہ ہےسید عابد علی عابد ک بقول:

" مqqزاح کی صqqنف میں اتqqنی مضqqبوط مگqqر(" ۔ابریشمی نثر کم دیکھن میں آئ گی ے (12ے

ےضمیر میں ایک صحت منqqد اور سqqچ مqqزاح نگqqار کی روحی تھی اس لی و زندگی کی بد صورتیوں پqqر ہپرورش پا ر ے ۔ ہیں اور لqqو تالش کqqرت ہکڑھن ک بجائ ،ان ک مضqqحک پ ے ہ ے ے ے ے

یں ایqqک طqqرف و زنqqدگی ک نسنا شروع کر دیت ےان پر ہ ۔ ہ ے ہی کqqرک ن صqqرف خqqود لqqووں کی نشqqان د ہمضحک خqqیز پ ے ہ ہیں دوسqqری نسqqات یں بلک دوسqqروں کqqو بھی ۔نسqqت ہ ے ہ ہ ہ ے ہیں م کرت نسن کا موقع بھی فرا ۔طرف و اپنی ذات پر ہ ے ہ ے ہ ہ

ہے۔مبالغ ظرافت کا بڑا کار گر حرب اس میں پرچھائیں کqqو ہ ہوتی ہآسیب اور آسیب کو پرچھائیں بنان کی بڑی گنجqqایش ےے اکثر مزاح نگاروں ن اس حرب کو بڑی خqqوب صqqورتی ے ہے۔ےاور کامیابی ک ساتھ برتا اور مزاح ک اعلی{ نمون پیqqدا ے ہے ے" جqqو یں نثری مزاح کی باقاعد تصqqنیف "اڑت خqqاک ےکی ے ہ ۔ ہ ےمیں جابجqqا ی خاکوں پqqر مشqqتمل اس میں ہک پندر فکا ہے۔ ہ ہ ہیں الل مصری ہمبالغ س مزاح پیدا کرن کی مثالیں ملتی ۔ ہ ے ے ہیں ۔کان داڑھی مونqqڈن ک عمqqل س کس طqqرح گqqزرت ہ ے ے ے ے

ہذرا مالحظ فرمائیں:

ے" داڑھی مونڈن کqا عمqل بھی ان ک لqی کچھ ے ے۔کم کٹھن ن تھا پلٹن میں ایqqک مqqدت تqqک حجqqام ہانqqگ ہس داڑھی منqqڈوات ر لیکن ایqqک مqqرتب ہ ہے۔ ے ے ہکانگ میں یا شqqاید عqqدن میں کچھ عرص کسqqینا پڑا تو ہکرنل براون ک ساتھ ایک خیم میں ر ے ےہداڑھی خود بنqqان کی عqqادت پqqڑ گqqئی جqqو رفت ۔ ے۔رفت ایک نش کی کیفیت اختیqqار کqqر گqqئی سqqر ے ہ، ورن و ان ر تھ ہک با ل ان کی گرفت س بqqا ہ ے ہ ے ےی نبٹ لیت جز رسی کی عادت ے۔س بھی خود ہ ے۔بھی اسی کرنqqل بqqراون س سqqیکھی سqqیفٹی ے۔مشqqین الرڈ کچqqنر ک زمqqان س خریqqدی تھی ے ے ے

۔ایک ایک بلیڈ کئی سال چلتا بلک چالیا جاتا بلیqqڈ ہے۔کو روزان آدھ گھنٹا کسوٹی پر رگڑ کر تیز کرت ہ

ر حqqال وتی ب ¡¡ اس عمل میں کسوٹی تqqیز ہعمال ۔ ہ ان کqqا داڑھی منqqڈنا، اچھی خاصqqی جqqراحی کqqا

ہعمل تھqqا و بqqال مونqqڈت ن تھ ب نفس6 نفیس ے۔ ہ ے ہ ۔ےایک ایک بال ک پاس جا کر، بال کqqو کھqqال س ے

نچی ہاکھاڑت تھ نوبت ٹھوڑی ک بqqالوں تqqک پ ے ے۔ ے تو گویا فریقین میں دست بدست لڑائی شqqروعان و ل ہو جqqاتی اس کqqاروائی میں آپ اکqqثر ل ہ ۔ ہمیش انھی وئ مگر میدان یعqqنی ٹھqqوڑی ہبھی ہ ے۔ ہ

( " ی اتھ ر ۔ک ہ ہ (13ے

میں مqqزاح ک سqqاتھ سqqاتھ فکqqر اں ےضqqمیر جعفqqری ک ہ ہ ےاگرچ ی درست ک ضمیر جعفری ن ےانگیزی بھی ملتی ہ ہے ہ ہ ہے۔

، ظرافت کا رنگ کسی ن کسqqی طqqرح ہجو کچھ بھی لکھا ہےوتqqا لیکن ان کی سqqنجید نگqqاری ن ےان میں آن موجود ہ ہے۔ ہ

اں ان اں فکر انگیزی کqا عنصqر پیqدا کیqا و اں ان ک ہج ہے ہ ے ہرائی ہکی مزاح نگاری کو بھی انفرادی شان اور فکqqر کی گ

ےبخشی ضمیر جعفری ن خود کqqو بqqن بنqqائ اور گھس ے ے ے ہے۔م گqqqیر یں کیqqqا بلک ان کی ہپqqqٹ سqqqانچوں میں مقیqqqد ن ہ ہ ہ ےت س راسqqqت بنqqqائ اور پھqqqر ار ک ب ےشخصqqqیت ن اظ ے ے ہ ے ہ ےمیں ی وج ک ی ہکامیqqابی ک سqqاتھ ان کqqو برتqqا بھی ہ ہے ہ ہ ۔۔۔ ےیں اں نظqqر آتی و ک رائی اور انفqqرادیت ان ک ہجتqqنی گ ہ ہے ہ ے ہ

یں انھqqوں ن مqqزاح نگqqاری ک جqqو مqqروج حqqرب ےاور ن ہ ے ے ۔ ہو کqqر انفqqرادی اں اسqqتعمال یں ، و ان ک ہاستعمال کی ہ ے ہ ہ ےیں ان ک اسqqتعمال س ضqqمیر و گqqئ ےشqqان ک حامqqل ے ۔ ہ ے ہ ےوئی ہجعفری کی نثر میں ایک نئی تازگی اور شادابی پیqqدا میں مزاح نگار ی کی جدید روایت کا پتا دیتی ڈاکٹر ہے۔جو ہ

ےوحید قریشی ضمیر جعفری کی نثر ک اس رنگ ک بqqار ے ےیں: ہمیں لکھت ے

ری ہ"ضمیر جعفری زنqqدگی اور معاشqqر س گ ے ے

( رکھتے ہیں۔ ان کے مضامینCommitmentکومٹ منٹ)

آاواز ہیں۔ وہ چھوٹے سے چھوٹے موضوع پر بڑی سے بڑی ان کے ضمیر کی

تحریر پیش کرنے پر قادر ہیں۔ ان کی ہنر کاری ،لفظی بازی گری نہیں بلکہ

فکر کی گہرائی اور زندگی کی رنگا رنگی سے حرارت حاصل کرتی ہے۔ ان

زی فکر کا حسین کے فکاہیہ نثری شہ پاروں میں ان کی ہنر مندی اور جولان

(14امتزا` ان کے طویل سفر کی علامت ہے۔ ")

ضمیر جعفری کا شمار ان چند لوگوں میں ہوتا ہے جن پر قدرت خصوصی طور پر مہربان ہوتی

ہے اور انھیں ایسی صلاحیتیں ودیعت ہو جاتی ہیں جن کا استعمال وہ غیر شعوری طور پر بھی

آاتا کرتے رہتے ہیں۔ ضمیر جعفری کی سنجیدہ نگاری میں بھی غیر شعوری طور پر مزاح در

ہے اور ایک گوناں تازگی کا پتا دیتا ہے۔ضمیرکے طنز و مزاح میں روایت اور جدت کا بہترین

امتزا` ملتا ہے۔ مزاح کے تمام روایتی حربے ان کے ہاں ایک نئی تازگی اور کمال تہذیبی رکھ

زت طبع کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ یہ رکھاو کا پتا دیتے ہیں اور ان میں پوشیدہ انفرادیت ان کی جد

انفرادیت ان کے ہاں گزشتہ مزاح نگاروں کی روایات کی بازیافت اور انھیں سنوارنے ، نکھارنے

زت نظر گوناں گوں فکر کا پتا دیتی ہے۔ انھوں آاگے بڑھانے میں نمودار ہوتی ہے۔ان کی وسع اور

وہ کیا میں جذب انداز تخلیقی میں جس فنی شخصیت اپنی کو روایات ادبی گزشتہ نے

صرف انھی کا حصہ ہے۔

آاورد سے بھی کام لیتا ہے اور مزاح تخلیق کرنے کی شعوری کوشش بعض اوقات مزاح نگار

آاورد میں کہاں؟ غیر شعوری اور بے ساختہ مزاح قاری کو آامد میں ہے کرتا ہے لیکن جو بات

زیادہ متاثر کرتا ہے اور اس کی ہنسی کو تحریک دیتا ہے۔

ضمیر جعفری کے ہاں ہماری ملاقات ایسے کرداروں سے بھی ہو جاتی ہے جو کہ سراپا مزاح

ہیں۔ ان کرداروں کی تخلیق میں انھوں نے بڑی چابک دستی سے کام لیا ہے۔ وہ جب کسی

ایسے کردار کا تعارف کراتے ہیں تو قاری کے سامنے اس کی شخصیت کے مختلف پہلو وں

اور کردار کی کجیوں کا ذکر کچھ اس طرح کرتے ہیں کہ بے اختیار ہنسی اس کے لبوں تک

ہیں وہ نثر میں جس اسلوب خاص کے موجد فکاہیہ اردو آاجاتی ہے۔ دراصل ضمیر جعفری

اور واقعات و تجربات زندگی کے اپنے نے انھوں ہے۔ آایا میں لوگوں کے حصے بہت کم

یادوں کو اس انداز سے قلم بند کیا ہے کہ وہ اردو کے فکاہیہ ادب میں ایک قیمتی اضافہ کا

یوں بھرا ہے۔ یادوں نے ان کی زیادہ رنگ ان کی تحریروں میں سب سے ہیں۔ بنے موجب

زن تحریر بغیر کسی شعوری کوشش کے بیتی یادیں ان پر یلغار سی کر محسوس ہوتا ہے کہ دورا

دیتی ہیں اور پھر وہ چاروں طرف سے ان تلخ و شیریں یادوں میں گھر جاتے ہیں اور یہی یادیں

زک قلم سے کا غذ پر نازل ہوتی جاتی ہیں۔۔۔کچھ اس طرح لمحہ لمحہ الہام کی صورت نو

سے کہ ان میں تلخی کا دورد ور تک بھی پتا نہیں وتا۔ صرف شیرینی ہی شیرینی اور حلاوت

ہی حلاوت ہوتی ہے۔۔۔۔ قاری انھیں پڑھتے ہوئے یوں محسوس کرتا ہے جیسے وہ خود مصنف

کے ذاتی تجربات کی بازیافت کر رہا ہو یہ بازیافت قاری کے ذہن و دل پر ایک خو� کن تاثر

مرتب کرتی ہے جس سے ان کا قلب و نظر معطر ہو جاتا ہے۔ ان کی کوئی بھی تحریر پڑھ کر

دیکھیے گا یادوں کی یہی بارات کہیں سطح سے نیچے تیرتی محسوس ہوتی ہے اور کہیں

سطح کے اوپر۔۔۔۔

ضمیر جعفری کی تحریر کی یہی رعنائیاں اور دلبریاں ان کی نثر کو خوب صورت اور دل ربا

بناتی ہیں۔ انھی خصوصیات کی بنا پر یہ نثری تحریریں ہر دل عزیز ہیں۔ ضمیر جعفری کے

اسلوب کو اگر گزشتہ ادبی مزاحیہ روایت کے تناظر میں بھی دیکھا جائے تو ان کی انفرادیت

اپنی جگہ قائم و دائم ہے۔

ضمیر جعفری شفیق الرحمان کی طرح رومانوی رویوں سے بھی مزاح کشید کرنے سے گریزاں

ہیں، اور چراغ حسن حسرت کی طرح مضحک واقعات سے بھی مزاح پیدا کرنے کے قائل

نہیں ہیں اور نہ ہی ان کا مزاح بریگیڈیئر صدیق سالک کی طرح طنز کے کٹیلے نشتروں سے

آالودہ ہے۔ بلکہ اس میں ایک طبعی شگفتگی پائی جاتی ہے۔ وہ ایک مسلسل بہنے والے دریا

کی طرح ہیں جو ہر موسم میں اپنی سطح برقرار رکھتا ہے۔ جس طرح سطح دنیا پر موسموں

اردو مزاح کی دریاوں کی کمی ہے ، اسی طرح والے برقرار رکھنے اپنی سطح نیاز سے بے

آاسان آازاد مزاح خلق کرنے والے کا نعم البدل ملنا بھی روایت میں ضمیر کی طرح موسم سے

نہیں۔

ہحوال جات

لم ، بک کqqارنر ،1 : اڑت خاک ، ج ہکرنل محمد خان، دیباچ ے ے ہ ۔14، ص: 1985

ستان6 نمک کا میٹھا پqqانی ، مطبqqوع :2 ہ ضمیر جعفری، کو ہ ۔ور ، یکم فروری 1987ہجنگ ، ال

ر تونسوی ، رجحانات ، ملتان ، کارواں بک سنٹر ، ق3 ہ طا ۔56 ، ص: 987

ور ، سنگ6 میqqل4 6 ظریفی ، ال : جرم ہ ضمیر جعفری ، دیباچ ہ ۔3 ، ص: 1988پبلی کیشنز ،

ر ، راولپنqqڈی ، نیرنqqگ6 خیqqال5 ے ضمیر جعفری ، کتqqابی چ ہ ۔134، ص: 1986پبلی کیشنز ،

6 ¡¡ ر ، ایضا ے کرنل محمد خان ، بیک فلیپ: کتابی چ ہ ۔

لم ، بqqک7 ، ج ہ ڈاکٹر صفدر محمود، بیک فلیپ: اڑت خqqاک ے ے ۔1985کارنر ،

8 ¡¡ ، ایضا ر ے ضمیر جعفری، کتابی چ ہ ۔

¡¡ ، ص: 9 ر تونسوی ، رجحانات ، ایضا ہ طا 99۔

¡¡ ، ص: 10 132۔ ضمیر جعفری، میٹھا پانی، ایضا

kkا11 ۔ چراغ حسن حسرت، بیک فلیپ: اڑتے خاکے، ایض

kkا12 ۔ سید عابد علی عابد، ایض

kkا ،ص: 13 94۔ ضمیر جعفری، اڑتے خاکے، ایض

kkا14 ۔ڈاکٹر وحید قریشی، بیک فلیپ، اڑتے خاکے، ایض

ز نثر کا2سوال نمبر آازاد کے اسلوب زگ خیال " کے حوالے سے محمد حسین : "نیرنجائزہ لیجیے۔

ہبقول رام بابو سکسینوئ  یں اور شqqاعری کqqرت ے”آزاد نثر میں شqqاعری کqqرت ہ ے ہ ے

“ یں ۔نثر لکھت ہ (1)ےوار ذیب ک گ ےموالنqqا محمqqد حسqqین آزاد ن مشqqرقی ت ہ ے ہ ے

لی کqالج میں تعلیم لی میں پqرورش اور تqربیت پqائی د ہد ۔ ہےحاصqqل کqqرن کqqا موقqqع مال جqqو اس زمqqان میں مشqqرقی ۔ ےذیب و معاشرت اور علوم و افکار ک ساتھ ساتھ مغربی ےت ہی و شناسqqائی کqqا ہعلqqوم اور تصqqورات و نظریqqات س آگqqا ےآزاد اپنی تربیت اور افتاد طبع ک لحqqاظ ےسرچشم بھی تھا ۔ ہ

ےس مشرقی آدمی تھ لیکن ماحول اور روح عصqری س ے۔ ےیں یں تھ گویا آزاد ایس سنگم پqqر کھqqڑ ہبھی ناواقف ن ے ے ے۔ ہاں ان کی ایک نظر مشرق کی پوری تکلف انشاءپردازی ہجےپر پڑتی اور دوسری نظر نqqثر ک جدیqqد تقاضqqوں پqqر اور ہےر ہآزاد کو احساس ک و خداوند تعال{ی کی طرف س ان ے ہ ہ ہے

ےدو قسم ک ذوق و نظqqر ک مالن ک لqqئ پیqqدا کqqئ گqqئ ے ے ے ے ے ےہیں چنانچ آزاد کی تحریروں میں مشرق و مغqqرب دونqqوں ۔ ہور تصqqانیف میں ” آزاد کی مش ہکی جھلک دکھqqائی دیqqتی ہے۔ سخندان فارس“، ”آب حیqqات“ اور ”نیرنqqگ خیqqال“ شqqاملت زیqqاد ہیں لیکن اس تصqqانیف میں نیرنqqگ خیqqال کqqو ب ہ ۔ ہ

وئی ۔مقبولیت حاصل ہم تصqqنیف جqqو شqqاعران خیqqال ہآب6 حیات ک بعqqد آزاد کی ا ہ ےےآرائیوں اور ادبی گل کاریوں کی وج س ان کا دوسرا بqqڑا ہ

ہے۔کارنام و "نیرنگ6 خیال" ہ ہے ہ

وئی حص اول 1880ہی دو حصوں میں ہ میں تصنیف ۔ 120ہہصفح کی کتاب اس میں دیباچ مال کر کل ہے۔ مضqqمون13ہ

¡¡ اپqqن قصqqوں کی بنیqqاد یونqqانی قصqqوں پqqر آزاد ن غالبا ےیں ے ۔ ہےرکھی اور اس س ان کی یونqqqqqانی علم االصqqqqqنام کی ہے۔

ت کچھ پت چلتqqا اس کتqqاب میں انسqqان ک ےواقفیت کا ب ہے۔ ہ ہشqqات ہمختلqqف اوصqqاف و خصqqائل اس ک جqqذبات و خوا ے

یں ۔مشخص طور پر دکھائ گئ ہ ے ےیں: ہمولف تاریخ6 ادب6 اردو لکھت ے

ے"ڈاکٹر الئیٹنر ن ان کو اس کتاب ک لکھن کی ترغیب دی ے ےہتھی اور اس کا خqqاک تیqqار کqqر دیqqا تھqqا مگqqر ی بqqڑی قابqqل6 ۔ ہ ۔ےتعریف بات ک موالنا آزاد باوجود انگریqqزی کم جqqانن ک ے ہ ہے

وئ ی کتqqاب ان ک خqqاص طqqرز6 ےاس اتبqqاع میں کامیqqاب ہ ے۔ ہہتحریqqر میں لکھی گqqئی مگqqر نفس6 مضqqمون س زیqqاد ے ہے۔

(" ت دلچسپ ہے۔طرز6 بیان ب (2ہیں: ہمولف سیر المصنفین اپن تذکر میں رقم کرت ے ہ ے

بیانی کا ایک دل فریب مرقع فوقیت رکھتی ہے۔ رنگین پر ہزار نظموں نثر زگ خیال کی "نیرن ہے۔ اخلاقی اور تمدنی اصلاح کا ایک پختہ کار دستور العمل ، پند و نصائح کا ایک دفتر ہے۔ استعارےو تمثیل میں وہ وہ مطلب کی باتیں بتا ئی گئی ہیں کہ پڑھنے والا شستہ خیالات سے مالامال ہو جاتا ہے۔ اس کتاب نے اردو نثر کی نئی طرز قائم کی ۔ اگرچہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ا س کتاب میں زیادہ تر انگریزی رو� کا پرتو ہے، جس میں مضمون نویس کی

(3جدید طرز کا چربہ اتارا ہے۔")انسان زندگی، زر سی ہیں۔ عنوان یہ کے بعض سے میں ہیں۔جن مضامین مختلف میں اس زن امید کی بہار زت عام اور بقائے دوام کا دربار، گلش کسی حال میں خو� نہیں رہتا، شہر

آامد اور رات کی کیفیت" آاخر میں ایک نظم ہے "شام کی وغیرہ اور سب سے آان بان سے شروع کی ہے۔ زر زندگی میں سارا فلسفہ بھر دیا گیا ہے۔ زندگی کی سیر اس سی

" ایک حکیم کا قول ہے کہ زندگی ایک میلہ ہے اور اس عالم میں جو رنگا رنگ کی حالتیںآاگے بڑھے ہم پر گزرتی ہیں، یہی اس کے تماشے ہیں۔ لڑکپن کے عالم کو پیچھے چھوڑ کر تو جوان ہوئے اور پھر پختہ سال انسان ہوئے۔اس سے بڑھ کر بڑھاپا دیکھا اور حق پوچھو تو

زگ خیال( آازاد، نیرن زر انسانی کا عطر وہی ہے۔") مولانا محمد حسین تمام عم

مگر ہے۔ ہوتی معلوم تصویر خیالی ایک میں دیکھنے عبارت کی خیال زگ نیرن تو یوں زل زمانہ کو جس قسم آانکھ سے دیکھنے والا سمجھ سکتا ہے کہ زمانہ اور اہ دوراندیشی کی kkا مغربی زبان آاتی ہے۔تمثیل کے لٹریچر کی ضرورت ہے ، اس کی جابجا اس میں جھلک نظر زل قلم کو ہدایتیں ہیں کہ مشرقی زبان اردو کے مضمون کو اردو زبان میں ڈھال کر شعرا اور اہ کے مالک بن کر مغربی خزانوں پر بھی متصرف ہوں۔ اس طرح ان دونوں زبانوں کے تجربے سے ایک ایسا سمویا ہوا دریا بہائیں جس سے ملک سیراب ہو جائے اور زبان کا خزانہ مالا مال ہوآازاد نے نظم کے بدلے نثر کا لباس پہنا کر اس طرح پیش کیا ہے جائے۔ ان تمام مطالب کو آاگے نکل گئی ہے۔ زگ خیال کا تخیل اور اس کی نثر نظم کی سرحد کو ٹکراتی ہوئی کہ نیرن

پنڈت برجموہن کیفی منثورات میں لکھتے ہیں:زگ خیال ہے۔ یہ کتاب آازاد کا نیرن " نثر کی وقیع تصنیف جو بلا تخصیص اپنی ہو سکتی ہے ،یی ہے۔ یہ نثر ہزار نظم کی کتابوں پر فوقیت رکھتی ہے، رنگین بیانی کا زم بامسم فی الواقع اس ایک دل فریب مرقع ہے۔ اخلاقی اور تمدنی اصلاح کا ایک پختہ کار دستور العمل ، پند و

(4نصائح کا ایک بہتا ہوا سیلاب ہے۔")آازاد کی خیالی انشا پردازی اور صنائع لفظی کا ایک بیش بہا زگ خیال کا دوسرا حصہ نیرن مرقع ہے۔ اس کی کل کائنات چھے مضامین ہیں: جنت الحمقا، خو� طبعی، نکتہ چینی،زر عدم، بقائے دوام۔ان سب مضامین میں انسانی خصایل کی مشخص مرقع خو� بیانی، سیزگ خیال کی یہ دنیا محض خیالی نہیں ، اس میں بڑے بڑے زندگی کے راز کیا گیا ہے۔ نیرنز¡ عقل و علم درکار "خیال" کا بھیس بدلے بیٹھے ہیں، جن کو سمجھنے کے لیے اتنا ہی مبل

ہے۔

نیرنگ خیال کا فنہے۔نیرنگ خیال تیر مضامین پqqر مشqqتمل مضqqامین تمqqثیلی ہیں آغqqاز میں اس دو حصqqوں میں ےانqqداز میں لکھ گqqئ ۔ ہ ے ے

ال حص ہلکھا گیا سات مضqqامین پqqر مشqqتمل پ ہ ءمیں1880۔وا چھ مضqqامین پqqر مشqqتمل دوسqqرا حص آزاد کی ہشqqائع ۔ ہ

وا1923ےوفات ک بعد ۔ءمیں شائع ہےنیرنqqqqگ خیqqqqال ک مضqqqqامین انگریqqqqزی ک معqqqqروف ے ےانشqqاءپردازوں جانسqqن ، ایڈیسqqن اور سqqٹیل ک مضqqامینیں آزاد ان میں جانسqqqن س زیqqqاد متqqqاثر ہس مqqqاخوذ ے ۔ ہ ے

اں س اخqqذ و تqqرجم بھی ی ک یں اور ان وت ہمعلqqوم ے ہ ے ہ ہ ے ہےزیاد کیا خqود آزاد نیرنqگ خیqال ک دبیqاچ میں تسqلیم ے ہے۔ ہیں، ” میں ن انگریزی ک انشاءپردازوں ک خیاالت ےکرت ے ے ہ ے

“ ہے۔س اکثر چراغ روشن کیا ےیں مگqqر آزاد ہاگرچ نیرنگ خیال ک مضامین آزاد کا تqqرجم ہ ے ہیں تخلیقی ارت ن ان ہکی چابکدسqqqتی اور انشqqqاءپردازان م ے ہ ہہے۔رنگ د دیا ان میں کچھ اس طqqرح حqqاالت اور مقqqامی ے

وت ےماحول ک مطابق تبدیلی کی ک و طبع ذاد معلqqوم ہ ہ ہ ہے ےیں ذیqqل میں آزاد ک ےیں نیرنگ خیال میں تیر مضqqامین ۔ ہ ہ ۔ ہہےمضامین اور انگریزی ک جن مضامین کا تqqرجم کیqqا گیqqا ہ ے

ی رست دی جا ر jن کی ف ہے۔ا ہ ہیں (1 ہ)انسان کسی حال میں خqqوش ن The۔ endeavour

of mankind to get red of their burdonsبقائ دوام کا دربار (2 رت عام ے)ش ہ The vision of the۔

table of fameOur ture and false humour۔)خوش طبعی (3ہ)آغاز آفرینش میں باغ عالم کا کیا رنqqگ تھqqا اور رفت رفت4 ہ ۔

و گیqqا ( Anہکیqqا allegorical history of rest and labour

ہ)جھوٹ اور سچ کا رزم نqqام (5 Truth۔ falsehood and fiction and allegery

ار (6 ہ)گلشن امید کی ب The garden of hope۔The voyage of life۔سیرزندگی (7The Conduct of patronage۔)علوم کی بد نصیبی (8ہ)علمیت اور ذکاوت کا مقqqابل (9 The۔ allegory of wit

and learnignہ) نکت چیqqنی (10 The۔ allegory of criticismنj اب ا

یں جس کی بدولت نیرنqqگ خیqqال ہخصوصیات کا جائز لیت ے ہےکو اردو نثر کی ایک معرکت االرا کتاب ک طور پر جانا جاتا ہ

ہے۔

ہترجم یا طبع زادیں بلک ڈاکqqٹر ہنیرنqqگ خیqqال ک مضqqامین اگqqرچ طبqqع زاد ن ہ ہ ےور مضqqمون ہصادق کی تحقیق ک مطابق انگریزی ک مش ے ےیں یqqا ہنگار ایڈیسن اور جانسن ک مضامین کا یا تو تqqرجم ہ ےیں بھی ان یں لیکن پڑھن ک دوران ک ہپھر ان س ماخوذ ے ے ۔ ہ ے

یں گزرتqqا بلک طبqqع ذاد معلqqوم ون کqqا گمqqاں ن ہک ترجم ہ ے ہ ے ےیں نیرنqqگ خیqqال ک بqqار میں آزاد کی اپqqنی رائ ےوت ے ے ۔ ہ ے ہ

و ۔مالحظ ہ ہت سqqی ہ” میں ن ڈائریکqqٹر صqqاحب کی قqqدر دانی س ب ے ے

ندوسqqتان ک یں اور زاروں چھپ گqqئیں ےکتqqابیں لکھیں ک ہ ہ ہ ہیں مگر ی کتاب )نیرنگ خیqqال( وئی ہےگھر گھر میں پھیلی ہ ہ ہ

وں اور شqqوق س چھپواتqqا ےک اپن دل ک ذوق س لکھتqqا ہ ے ے ے ہ(“ ۔وں (5ہ

لکی پھلکی شگفت مضمون نگاری ک اولین گqqل ےاردو میں ہ ہیں اور اگqqر ی تسqqلیم بھی کqqر ی ن اگائ ہپھول بھی آزاد ۔ ہ ے ے ہےلیا جائ ک "نیرنگ6 خیال" ک بیشتر مضامین میں انگریqqزی ہ ےےادب س خوش چینی کی گئی ، پھر بھی آزاد ن ان غqqیر ہے ہ ے ملکی بدیسqqی پھولqqوں کqqو اپqqنی رنگین انشqqا پqqردازی کیہخوشqqبو س کچھ اس طqqرح منqqور و معطqqر کیqqا ک غqqیر ہے ے

وتی ہےملکی ساخت ک باوجود خالص ملکی چqqیز معلqqوم ہ ے ہاور اگر تqqاریخی تحقیqqق کی تجسqqس آمqqیز مqqداخلت خوشر ن کر تو شاید کسqqی کqqو ی سqqوجھ ہچینی ک راز کو ظا ے ہ ہ ےےبھی ن سک ک ان گل دستوں ک پھول کسی دوسر ملک ے ہ ے ہڈاکqqٹر سqqید عبqqدالل یں ہک خیابانوں س حاصل کqqی گqqئ ۔ ہ ے ے ے ے

یں: ہاس ک بار میں یوں رقم طراز ے ےلی مqqqرتب ہ"نیرنqqqگ6 خیqqqال ک ان مضqqqامین کی بqqqدولت پ ہ ےنوں ن ی تسلیم کرنqqا ہانگریزی س مرعو ب دماغوں اور ذ ے ہ ےےشqqروع کیqqا ک اردو میں ایqqک بqqڑی ادبی زبqqان بنqqن کی ہ

(" (6ہے۔صالحیت سچ مچ موجود

تمثیل نگاریات و ہتمثیل س ایسا انداز تحریqqر مqqراد جس میں تشqqبی ہے ےہاستعارات س کqqام لیqqا جاتqqا اس میں موضqqوع پqqر بqqرا ہے۔ ےےراسqqت بحث کqqرن ک بجqqائ اس تخیلی اور تصqqوراتی ے ے ےےکرداروں ، روزمر ک مسائل حیات اور انسان ک عقائد و ے ہ� اس کسqqی خqqاص روحqqانی یqqا وتا عموما ےتجربا ت س ہے۔ ہ ے

ےاخالقی مقصqqد ک لqqئ اسqqتعمال کیqqا جاتqqا جانسqqن ک ہے۔ ے ےہےلفظوں میں تمثیل س مراد ایسqqا انqqداز بیqqان جس میں ے اکثر غیر ذی روح اور غیر ذی عقل اشیاءکو جانqqدار بنqqا کqqر

ےپیش کیqqا جاتqqا اور ان بqqاتوں یqqا افسqqانوں کی مqqدد س ہے۔م ہانسان ک اخالق و جذبات کاتزکی و اصالح کا سامان فرا ہ ے

ہے۔کیا جاتا

ےموالنا محمد حسین آزاد ن اردو نثر میں تمثیqqل نگqqاری کqqاےآغاز اس وقت کیا جب اس قسم ک طرز تحریqqر س اکتqqا ےہکqqر ادیب آگ بqqڑھ چک تھ اور اس کی جگ سqqادگی اور ے ے ےےحقیقت نگqqqاری ن ل لی تھی اور انسqqqان عقqqqل و فکqqqر ےےتحقیق و تنقید کی روشنی میں آگیا تھqqا ویس تqqو آزاد کی ۔ ےکوئی بھی تصنیف تمثیqqل نگqqاری ک تخیqqل افqqروز اسqqلوبیں لیکن ان کی جqqqو اس طqqqرز خqqqاص کی ۔س خqqqالی ن ہ ےرنqqگ خیqqال نیرنqqگ ی جا سqqکتی و ن ہے۔نمائند تحریر ک ے ہ ہے ہ ہو جادو جگایا ک ہخیال ن آزاد ک تمثیلی پیرائی بیان میں ہے ہ ہ ے ے

یں پڑ گا ۔اس کی طرز6 انشاءکا رنگ کبھی پھیکا ن ے ہب و اخالق ،علم و فن اور ہآزاد ن تمثیل ک پرد میں مqqذ ے ے ے

ےشqqعر و ادب ک نکqqات بqqڑی پرکqqاری اور چابکدسqqتی س ےوں ن مجqqرد خیqqاالت کqqو متشqqکل اور یں ان ےپیش کqqئ ہ ۔ ہ ے

ےمتجسم کرک پیش کیا ان کو انسqqانی خصوصqqیات س ہے۔ ے� آرام، مشقت، حرص ، قنqqاعت ، ہے۔آراست کرک دکھایا مثال ے ہ ہسچ، جھوٹ، امید ، یاس ، بڑھاپا ، بچپن ، علمیت وغیر کqqوjن کی تمثیل نگاری کی ایک ہے۔انسانی پرد میں پیش کیا ا ے

ون ک بجqqائ و جس میں منظqqر خیqqالی ےمثqqال مالحظ ے ے ہ ہ ہوتا ہے۔حقیقی محسوس ہ

ہ”ملک ملک فراغ تھا اور خسرو آرام رحمqqدل فرشqqت مقqqامتqqا تھqqا ن ہگویا ان کا بادشqqا تھqqا و ن رعیت س خqqدمت چا ہ ے ہ ہ ۔ ہ۔کسی س خراج باج مانگتا تھqqا اس کی اطqqاعت و فرمqqان ے

(“ و جاتی تھی ۔برداری اسی میں ادا (7ہ

مرقع نگاریےآزاد ن نیرنگ6 خیال میں انشاءپردازی اور مرقع نگار ی ک ےےلی ٹھوس حقائق کی بجqqائ تخیqqل پqqر زور دیqqا آزاد ک ہے۔ ے ے

ہخیالی مرقعوں میں بھی محاکات ) لفظی تصویریں ( کا وےفطری ڈھنگ پایا جاتا جس س مرقع تصوراتی یا خیqqالی ہےنچ جاتqqا اور ہے۔ون ک بqqاوجود حقیقت ک قqqریب تqqرین پ ہ ے ے ے ہ

و جqqاتی ترین مرقqqع نگqqاری کی شqqان پیqqدا ہے۔اس میں ب ہ ہ ے”نیرنگ خیال “ ک خیالی مضامین کو پqqڑھ کqqر حقیقت کqqایں ک آزاد ن اپqqن فن م ک سqqکت وتا اس لی ےگمان ے ہ ہ ے ہہ ہ ے ہے۔ ہترین مرقع کشqqی کی اور ہےاور اسلوب بیان ک زور س ب ہ ے ےن س ”خیال “ اور ”واقع “ کا فرق بھول کqqر ہقاری اپن ذ ے ہ ے” ، و جاتا بقqqول سqqید عبqqدالل ہموقع ک منظر میں محو ہے۔ ہ ےیں یں جن ہآزاد اردو ادب زبqqان ک سqqربرآورد مرقqqع نگqqار ۔ ہ ہ ےےقدرت ن حسن خیال اور حسن بیان کی نعمتqqوں س اس ے

ےطرح سرفراز کیا ک ان ک قلم کqqا اعجqqاز ان ک مرقعqqوں ے ہےکو رنگین کرتا اور ناظرین کو محسqqور کqqرک ان ک دل ے ہے

“ ہے۔نشین کرتا اں ، کی حد تک قابqqل6 ہےآزاد ک لی زندگی جیس اور ج ہ ےہے ے ےیں کرت ون س بحث ن و ماضی ک اچھا یا برا ےقبول ہ ے ے ہ ے ہ ہے۔

ے، بلک و جیسا بھی تھا، ٹھیک تھااور اسqqی لqqی انھیں عزیqqز ہ ہی وج ک مرقqqع نگqqاری ان ک سqqلوب کqqا ایqqک ےبھی ی ہ ہے ہ ہ ہے۔ےخاص رکن بن گئی و سیدھ سیدھ زندگی کی تصویر ے ہ ہے۔یں یں لگات ،کqqوئی رائ ن یں کوئی فیصل ن ہپیش کر دیت ے ے ہ ہ ۔ ہ ے

ی انھیں اس کی اچھائیqqاں برائیqqاں تالش کqqرن ےدیت اور ن ہ ہ ےم آزاد تی ی و فضqqا جس کqqو سqqمجھ کqqر ہکی فکر ر ہے ہ ہ ہے۔ ہ کی مرقع نگqqاری اور اس مرقqqع نگqqاری میں کارفرمqqا روحیں زنqqدگی کqqو جیس ک و یم حاصqqل کqqر سqqکت ہکی تف ہ ے ۔ ہ ے ہنی روش ی قبول کر لین کی ذ ، ویس وتی ہوقوع پذیر ے ہ ے ہے ہ

ےن ان کی دل چسqqپی کqqو نظریqqات اور خیqqاالت کی بجqqائ ے۔انسان اور اس ک افعال کی طرف موڑ دیا ے

اسلوب ےنیرنگ خیqqال کی اشqqاعت س اردو انشqqاءپردازی میں ایqqکوگا ک نا مبالغ ن وتا ی ک ہنئ اور خوشگوار باب کا آغاز ہ ہ ہ ہ ہ ہے۔ ہ ےےآزاد اگر نیرنqqگ خیqqا ل ک عالو اور کچھ بھی ن لکھqqت تب ہ ہ ےوتا ۔بھی ان کا شمار اردو ک غیر فانی انشاءپردازوں میں ہ ےےنیرنگ خیqqال اپqqن دلکش اسqqلوب اور رمqqزیت کی وج س ہ ے

jن ک اسqqلوب کqqا آئqqی ا میش زنqqد ر گی ےاردو ادب میں ے ۔ ہے ہ ہ ہیں ۔جائز لیت ہ ے ہ

ہشاعران اسلوب آب حیات ، دربار اکبری اور سخن دان فqqارس میں آزاد کیےشاعران انشاءپردازی کی مرصع کاری ن اس گلدست کqqو ے ہہالزوال بنا دیا اسلوب بیان ک معامل میں آزاد کا نقط ے ے ۔ ہےےنظر بالکل واضح و کتاب کو معمqqائ دقیqqق ک بجqqائ ے ے ہ ۔ ہے

یں و فن انشqqاءمیں ہرفیق تفریح بنان کی کوشش کرت ۔ ہ ے ے ےلطف زبان کی شیرینی کو تفریح طبع کqqا سqqامان گردانqqت

وئ رام بqqابو jن ک شqqاعران اسqqلوب کqqو دیکھqqت ےیں ا ہ ے ہ ے ۔ ہہے۔سکسین ن ان کی نثر کو شاعری قرار دیا ے ہ

ےستعار کا رنگا

وگی ، تqqو اس ک ابالغ ےنثر میں اگر تخیل کی رنگ آمqqیزی ہےک لئ تمثیل ک بیان میں مرقع نگاری اور اسqqی وج س ہ ے ے ے

ہتجسیم نگاری رنqqگ دکھqqائ گی ی سqqب کچھ آزاد کی نqqثر ۔ ےاں اسqqتعار کqqا ی رنqqگ وا ی نچqqا ہمیں درج کمqqال کqqو پ ے ہ ہے۔ ہ ہ ہ

: ےدیکھی۔” تمام میدا، جو نظر ک گرد و پیش دکھائی دیتا تھqqا اس ے کا رنqqگ کبھی نqqور سqqحر تھqqا اور کبھی شqqام شqqفق ، جسرت عqqام اور کبھی ہس قوس قزاح ک رنqqگ میں کبھی ش ے ے

(“ ے۔بقائ دوام ک حروف عیاں تھ ے (8ے

اں اس قدر عام ک ان کی تحریر کqqا ہاور ی چلن آزاد ک ہے ہ ے ہہے۔ایک الزمی وصف بن گیا

لی کی زبان ہدہےاسلوب دراصل تحریر کی و روح جqqو اپqqنی قqqوت حیqqات ہتی اور ی درج دیگqqر لوازمqqات ہکی شدت کو منqqوا کqqر ر ہ ہے۔ ہیں ہک عالو شسqqت اور برجسqqت زبqqان ک بغqqیر حاصqqل ن ے ہ ہ ہ ے

لی ک اشراف کی بول چال کی زبان لکھqqت ےوسکتا و د ے ہ ہ ۔ ہہیں روز مqqر بھی آتqqا لیکن اس احتیqqاط ک سqqاتھ ک ے ہے ہ ۔ ہ

و ۔کوئی عامیان عنصر اس میں شامل ن ہ ہ ہانفرادیت

یں ک آزاد اردو کqqا و الqqبیال ادیب ہاس بات میں کوئی کالم ن ہ ہل ملتی اور ہے جس کی طرز انشاءکی مثال ن ان س پ ے ہ ے ہ ہےہن بعqqد میں ان کی کqqوئی تقلیqqد کqqر سqqکا آزاد و صqqاحب ۔ ہں جس کی ہےطqqرز ادیب اور یکتqqائ روزگqqار انشqqاءپرداز ےوتی آزاد کی ب مثqqل ی پیqqدا ےنظqqیر صqqدیوں ک بعqqد ہے۔ ہ ہ ےہانشاءپردازی کا راز اس بqqات میں ک و اسqqلوب کqqا ،نqqثر ہ ہےوا اور ہکا، ادب کا، ترنم اور رنگ کqqا شqqگفت مqqزاج ، سqqلجھا ہذیبی عمqqل اور یں جqqو صqqدیوں کی ت ہنکھqqرا ذوق رکھqqت ۔ ہ ےوا ہردعمل کی وج س ایک اسلوب کی شکل میں نمqqودار ے ہ

ہے۔قدیم و جدید کا مالپ

ترین اور نفیس تqqرین ہآزاد ایک طرف تو قدیم اسلوب ک ب ےی ان کی ی بqqqqڑی ہمنعکس کqqqqرن وال تھ اور سqqqqاتھ ہ ے ے ےےخصوصیت ک و ادبی نqqثر نگqqاروں ک جدیqqد تقاضqqوں یqqا ہ ہ ہےن اور ان یں ی شعور بھی ان ک ذ ہشعور کا خیال رکھت ے ہ ۔ ہ ےوا اس طرح ایک طqqرف ہے۔کی تخلیقی نثر نگاری س مال ہ ے تو آزاد کی نثر فارسqqی اور اردو کی اعلی{ تqqرین نqqثروں کqqا

ی کا رنqqگ ، اچھ صqqنعت گqqروں وری اور طغر{ ےنچوڑ ، ظ ہ ہےیں ہاور ادیبوں کا عکس منعکس کرتی دوسری طرف ان ہے۔

ترین ذریع ہے۔اس بات کا بھی احسا س ک نثر ابالغ کqqا ب ہ ہ ہ ہےنچانqا ہمدعا ، مطلب اور مضمون کو برا راست قاری تqک پ ہوا ک ہنثر کا بنیادی مقصد ی شعور جدید نثر کqqا بخشqqا ہے ہ ہ ہے۔۔مدعا نگاری اولین درج رکھتی اور رنگیqqنی ثqqانوی درج ہ ہے ہاں ایک نظر مشqqرق یں ج ہگویا آزاد ایس سنگھم پر کھڑ ہ ے ے ہےکی پqوری پرتکلqqف انشqا پqردازی پqر پqڑتی اور دوسqqری

۔طرف نثر ک جدید تقاضو ں پر ےماضی پرستی

آزاد ماضی کی ستائش کی طرف بqqڑا واضqqح اور مضqqبوطیں ماضqqی یں اس کی وج شqqائد ی ک ان ہرجحان رکھت ہ ہے ہ ہ ۔ ہ ےہے۔پر اعتبار زیاد اتنا اعتبqqار جqو شqqائد حqال اور اس طqqرح ہو ماضی ایک رومان بن کqqر ان کی طqqبیعت ۔مستقبل پر ن ہ ہذیب اور گqqزر تمqqدن کqqو ےمیں رچ بس جاتqqا و پqqرانی ت ہ ہ ہے۔تراور اسqqی وج س برتqqر خیqqال ذیب و تمدن س ب ےجدید ت ہ ہ ے ہ

یں بوجqqو ، روکھqqا پھیکqqا دکھqqائی دیتqqا یں حال ان ہے۔کرت ہ ہ ۔ ہ ےار ہجبک ماضی پر شکو اور جمال آفریں رنگوں کی ایسی ب ہ ہ۔کqqا نqqام جس کبھی خqqزاں چھqqو کqqر ن گqqزر گی اس ے ہ ے ہےےطبعی رجحqqان ن ان ک اسqqلوب کqqو پqqوری طqqرح اپqqنی ے

۔گرفت میں لئ رکھا ےیں اور ان ک ایت مرغqqوب ےماضqqی ک مرقqqع آزاد کqqو ن ہ ہ ے

یں لیکن ان میں جqو چqیز ۔مضامین میں جا بجا مqل جqات ہ ے۔آزاد کqqا امتیqqاز بن جqqاتی و تqqاریخی بصqqیرت کسqqی ہے ہ ہے۔ہتاریخی کردار کی تصqqویر آزاد اس طqqرح بنqqائیں گ ک اس ےی جو ہتصویر میں متعلق کردار تما م تر سرفرازی یا روسیا ہو کqqر سqqامن آجqqاتی ےبھی اس ن اپن لئ جمع کی واضح ہ ے ے ے

ہے۔ہ” اس ک پیچھ ایک بادشا آیا ک پر کال کیqانی اور اس پqر ہ ہ ے ےو ہدرفش کاویانی جھومتا تھا مگر پھریرا علم کqqا پqqار پqqار ہ ہ ۔

ست اسطرح آتا تھا ، گویا اپqqن زخم بچqqائ ست آ اتھا و آ ےر ے ہ ہ ہ ہ ہ ہ(“ ہے۔وئ آتا ے (9ہ

اسلوب کا خمیر موالنا محمد حسین آزاد کی تحریر میں شفق کی سرخی ،

jن ک ار کی دآلویqqزی اور چانqqدنی کی لطqqافت ا ےصqqبح ب ہے۔ ہےاسqqلوب کqqا خمqqیر صqqوفی ک تصqqور ، شqqاعر ک تخیqqل ، ے

ےعاشق کی آرزو اور دوشیز ک ارمان کی آمیزش س تیار ے ہاں سادگی میں شqqوخی اور شqqوخی میں ہےوا ان ک ی ہ ے ہے۔ ہات و شیاری بھی تشبی اں ب خودی بھی اور ہسادگی ی ۔ ہ ہے ے ہ ۔م اور دلکش ان ک اسqqلوب یں مگqqر عqqام ف ےاسqqتعارات ۔ ہ ہ ےنگارش کی قدرتی رنگیqqنی اور دل آویqqزی ن نیرنqqگ خیqqال ےمیں انسqqانی سqqیرت اور زنqqدگی ک تجربqqوں کqqو حسqqینمثqqا ۔مرقعوں اور دلکش تصویروں میں بدل کرپیش کیا ہے۔

ےل ک طور پر:ار میں ، جس کی وسعت وں ک میں ایک باغ نو ب ہ”دیکھتا ہ ہ

یں، امید ک پھیالئو کا کیا ٹھکان آس پاس س ا ن ےکی انت ہے۔ ہ ے ہ ہاں تqqک نظqqر کqqام کqqرتی تمqqام عqqالم رنگین و ہے۔ل کqqر ج ہ ےر چمن رنqqگ و روپ کی دھqqوپ س چمکتqqا ، ےشqqاداب ہ ہے۔

(“ کتا نظر آتا وا سا ل کتا ہے۔خوشبو س م ہ ہ ہ (10ے

ہمجموعی جائزنچایqqا و ہاردو کو انشاءپردازی ک اعلی{ درج پر جس ن پ ہ ے ے ےیں اردو معلی{ کqqا دی افqqادی ان یں م ہآزاد اور صqqرف آزاد ہ ۔ ہیں اردو میں آج تک آزاد کا سا مرقع نگqqار پیqqدا ت ۔یرو ک ہ ے ہ ہوا آزاد کی فطر ت میں منطق س زیاد جqqذب اور یں ےن ہ ے ۔ ہ ہ ہے۔تخیل کی کارفرمائی ملqqتی اور تخیqqل کی رنگین تصqqویری ان ک اسلوب کا و وصف خاص جqqو رنqqگ آزاد ہےکاری ہ ے ہالتqqا تخیqqل کی تشqqکیل و تجسqqیم میں آزاد کqqا حسqqین ہے۔ک ہیں ہبیqqان ان ک کqqام آیqqا چنqqانچ حامqqد حسqqن قqqادری ان ہ ۔ ہے ےا، ” نیرنqqگ یں اور بقqqول یحqqیی{ تن ت ہ”طرح دار ادیب “ ک ۔ ہ ے ہ

“ زار نظمqqوں پqqر فqqوقیت رکھqqتی ہے۔خیqqال کی نqqثر اردوہیں و ہنثرنگار میں آزاد ایک بلند اور منفqqرد حیqqثیت رکھqqت ۔ ہ ےیں ان کی تحیری میں بھاشqqا ہایک صاحب طرز انشاءپرداز ےکی سادگی، ب تکلفی انگریqqزی کی صqqاف گqqوئی فارسqqی ہےکی شیرینی، حسن اور خوبصورتی پائی جاتی ان کی نثر

و الفqqاظ اور محqqاور ک ےمیں موسqqیقیت پqqائی جqqاتی ہ ہ ۔ ہےیں ان کی ۔استعمال میں توازن اور تناسب کا خیال رکھت ہ ےیں ان کی طqqبیعت میں ۔تحریریں تصنع اور تکلف س پاک ہ ےیں اور اسqqتعار ان ےندرت و دنت طqqرازی لطیqqف تشqqبی ہ ہے۔یں آزاد ک طqqرز6 ےکی تحریر ک حسن کو دو بqqاال کردیqqت ۔ ہ ے ےلqqو دار م خصوصیت ک ان کی تحریqqر پ ہنگارش کی ایک ا ہ ہے ہ

۔وتی ہے ہ

یں آت بلک ہو تنقید کرت وقت بھی کھqqل کqqر میqqدان میں ن ے ہ ے ہیں اور پڑھqqن واال ان کی انشqqاء کی لqqو س وار کqqرت ےپ ۔ ہ ے ے ہتا ک یں ر ہرنگینی میں ایسا کھو جاتا ک اس کو احساس ن ہ ہ ہ ہےاں چٹکی لی ان کی تحریریں پڑھ کqqر ی بھی وں ن ک ہان ہے۔ ہ ے ہنی فضا احساسqqات اور تqqاثرات وتا ک ان کی ذ ہاحساس ہ ہے ہوئی زبqqان و بیqqان کی شqqیرینی میں ان کqqا ہے۔س بھqqری ہ ے

وسکا یں ۔کوئی مدمقابل ن ہ ہ

ےآزاد کی بعض خامیوں ک باوجود ان کی عظمت کqqو سqqبا گیا ہن تسلیم کیا ان کی موت پر ک ہے۔ ے

ےتاریخ6 وفات اس کی جو پوچھ کوئی حالیوا خاتم اردو ک ادب کا )حالی( ے ک دو ک ہ ہ ہ ہ

ا اور یرو ک ہےشqqبلی نعمqqانی ن آزاد کqqو اردوئ معلی کqqا ہ ہ ے ےہہآزاد ک انتقال پر شبلی ن ان کو خدائ اردو ک کر یادکیا: ے ے ے

انqqک م ادھر ادھر کی گqqپیں یں تا ہو تحقیق کا مرد6 میدان ن ہ ہ ہیں )شبلی نعمانی( وتی ۔دیتا تو وحی معلوم ہ ہ ہے

، نذیر ت یں ر ےسرسید س معقوالت الگ کرلیجئ تو کچھ ن ہ ہ ے ےیں توڑ سکت شبلی س تاریخ ب ک لقم ن ےاحمد بغیر مذ ے۔ ہ ہ ے ہ

، حالی بھی ےل لیجئ تو قریب قریب کور ر جائیں گ ہ ے ے ےاں تک نثر نگاری کا تعلق سوانح نگاری ک ساتھ چل ےج ہے ہ

یں لیکن آقائ اردو یعنی پروفیسر آزاد ایس ےسکت ے ۔ ہ ےیں ار کی ضرورت ن یں جن کو کسی اور س ۔انشاء پرداز ہ ے ہ ہ

) ہ)ڈاکٹر سید عبدالل

حوالہ جاتزخ ادب اردو، لاہور، گلوب پبلشرز ، سن ندارد، ص: 1 390۔ رام بابو سکسینہ ، تاریkkا ، ص: 2 391۔ ایض

یی ، سیر المصنفین، لاہور، شیخ مبارک علی اینڈ سنز، سن ندارد3 ۔ تنہ,اا محمدیحی257،ص: 1934۔کیفی، پنڈت بر موہن دتاتریہ، منشورات، لاہور، گیلانی الیکٹرک پریس، 4زس5 مجل ، لاہور محمد صادق، ڈاکٹر ،مرتبہ: خیال زگ :نیرن دیباچہ محمد حسین، آازاد، ۔

1972ترقی ادب،زگ میل پبلی کیشنز، 6 ،2003۔ سید عبداللہ، ڈاکٹر، وجہی سے عبد الحق تک، لاہور، سن

223ص: زس7 لاہور ، مجل زگ خیال ،مرتبہ: ڈاکٹر محمد صادق، آازاد، محمد حسین، دیباچہ :نیرن ۔

، 1972ترقی ادب،110ص:

kkا ، ص: 8 123۔ ایضkkا ، ص: 9 134۔ایض

kkا ، ص: 10 162۔ ایض

کتابیاتزس1 لاہور ، مجل زگ خیال ،مرتبہ: ڈاکٹر محمد صادق، آازاد، محمد حسین، دیباچہ :نیرن ۔

1972ترقی ادب،یی ، سیر المصنفین، لاہور، شیخ مبارک علی اینڈ سنز، سن ندارد2 ۔ تنہ,اا محمدیحی

زخ ادب اردو، لاہور، گلوب پبلشرز ، سن ندارد، ص: 3 390۔ رام بابو سکسینہ ، تاریزگ میل پبلی کیشنز، 4 2003۔ سید عبداللہ، ڈاکٹر، وجہی سے عبد الحق تک، لاہور، سنر تونسوی ، رجحانات ، ملتان ، کqqارواں بqqک سqqنٹر ،5 ہ طا ۔

1987

ور ، سqqنگ6 میqqل پبلی6 6 ظqqریفی ، ال ہ ضمیر جعفری ، جرم ۔1988کیشنز ،

ر ، راولپنqqڈی ، نیرنqqگ6 خیqqال7 ے ضمیر جعفری ، کتqqابی چ ہ ۔1986پبلی کیشنز ،

لم ، بک کارنر ، 8 ہضمیر جعفری، اڑت خاک ، ج ے ے 1985۔

1934۔کیفی، پنڈت بر موہن دتاتریہ، منشورات، لاہور، گیلانی الیکٹرک پریس، 9